محترم قارئین کرام!اس وقت رُشد کا چوتھا شمارہ آپ کے ہاتھوں میں ہے۔ اس شمارے میں پہلا مضمون ’’اجتماعی اجتہاد بذریعہ پارلیمنٹ‘‘ کے عنوان سے ہے۔ عصر حاضر میں علمی حلقوں میں اجتماعی اجتہاد کا کافی چرچا ہے اور راقم نے اس موضوع پر اپنا پی ایچ ڈی کا مقالہ بعنوان ’’عصر حاضر میں اجتماعی اجتہاد: ایک تجزیاتی مطالعہ‘‘ پنجاب یونیورسٹی سے 2012ء میں مکمل کیا تھا۔ عصر حاضر میں اجتماعی اجتہاد کے مناہج اور اسالیب کیا ہوں گے؟ اس بارے اہل علم میں کافی ابحاث موجود ہیں۔ بعض اہل علم کا خیال ہے کہ اجتماعی اجتہاد، پارلیمنٹ کے ذریعے ہونا چاہیے تو بعض علماء کی رائے ہے کہ اجتماعی اجتہاد کا بہترین طریق کار شورائی اجتہاد ہے کہ جس میں علماء کی باہمی مشاورت کے نتیجے میں ایک علمی رائے کا اظہار کیا جائے۔ اس مقالے میں اجتماعی اجتہاد بذریعہ پارلیمنٹ کے نقطہ نظر کا تجزیاتی مطالعہ پیش کیا گیا ہے کہ یہ نقطہ نظر کس حد تک کارآمد اور مفید ہے۔
دوسرا مقالہ ’’علم حدیث اور علم فقہ کا باہمی تعلق اور تقابل‘‘ کے عنوان سے ہے۔ ہم...
اس وقت رشد کا پانچواں شمارہ آپ کے ہاتھوں میں ہے۔ اس شمارے میں پہلا مضمون ’’عصر حاضر میں اجتماعی اجتہاد کے محرکات‘‘ ہے۔سترہویں صدی ہجری کے صنعتی انقلاب اور بیسویں صدی ہجری کی معاشی، معاشرتی اور سیاسی تبدیلیوں اور ٹیکنالوجی کی ترقی نے جہاں سارے عالم کو متاثر کیا، وہاں مذہب کی دنیا میں بھی ان گنت سوال پیدا کر دیے ہیں۔ مثلاً صنعتی ترقی اور معاشی تبدیلیوں کی وجہ سے کاروبار کی ہزاروں ایسی نئی شکلیں متعارف ہوئیں ہے کہ جن کی شرعی حیثیت معلوم کرنا وقت کا ایک اہم تقاضا تھا۔ سیاسی انقلاب نے جمہوریت، انتخابات، پارلیمنٹ، آئین اور قانون جیسے نئے تصورات سے دنیا کو آگاہی بخشی۔ معاشرتی تبدیلیوں سے مرد وزن کے باہمی اختلاط اور باہمی تعلق کی حدود ودائرہ کار جیسے مسائل پیدا ہوئے۔ میڈیکل سائنس اور ٹیکنالوجی نے ایجادات کی دنیا میں ایک انقلاب برپا کر دیا کہ جس سے کئی ایک ایجادات کے بارے شرعی حکم جاننے کی ضرورت محسوس ہوئی۔ پس بیسویں صدی عیسوی کے آغاز میں اجتہاد کی تحریکیں برپا ہوئیں۔ تہذیب وتمدن کے ارتقاء کے نتیجے میں پیدا ہونے والے ہزاروں نہیں بلکہ لاکھوں...
اس وقت رشد کا چھٹا شمارہ آپ کے ہاتھوں میں ہے۔ اس شمارے میں پہلا مضمون ’’اجتماعی اجتہاد کا مفہوم: ایک ارتقائی مطالعہ‘‘ کے عنوان سے ہے کہ جسے راقم نے ترتیب دیا ہے۔ اجتماعی اجتہاد ایک جدید اصطلاح ہے جبکہ اس کا تصور قدیم ہے۔ اجتماعی اجتہاد سے مراد یہ ہے کہ علماء کی ایک جماعت مل کر قرآن وسنت کی گہرائیوں اور وسعتوں سے کسی مسئلے کا شرعی حکم نکالنے کے لیے مقدور بھر کوشش کرے۔ آج کل مسلم دنیا کے بہت سے ممالک میں علماء کی سرکاری اور غیر سرکاری قسم کی مجالس اور کمیٹیاں جدید مسائل میں اجتماعی فتویٰ جاری کرتی ہیں جو کہ اجتماعی اجتہاد ہی کی صورتیں ہیں۔ عصر حاضر میں کچھ علماء نے اجتماعی اجتہاد کے اس عمل کو جامع مانع تعریف کی صورت میں مدون کرنے کی کوشش کی ہے کہ جس کے نتیجے میں اجتماعی اجتہاد کی کوئی دس کے قریب اصطلاحی تعریفات وضع ہو چکی ہیں۔ اس مقالے میں ان جمیع تعریفات کا تقابلی اور تجزیاتی مطالعہ کرتے ہوئے اس عمل کے لیے مناسب تعریف اور اس کے لیے متعلقہ الفاظ کے انتخاب کی طرف رہنمائی کی گئی ہے۔ دوسرے مقالے کا موضوع ’’اصول تفسیر کی تاریخ...
محترم قارئین کرام!
اس وقت ششماہی رشد کا ساتواں شمارہ (جنوری تا جون 2017ء ) آپ کے ہاتھوں میں ہے۔ اس شمارے کا پہلا مقالہ "علوم عربیہ سے استفادہ میں افراط وتفریط اور اعتدال کی راہیں" کے عنوان سے ہے کہ جس کا موضوع مولانا حمید الدین فراہی کے اصول تفسیر ہیں۔ مقالہ نگار کا کہنا یہ ہے کہ مولانا فراہی نے تفسیر قرآن مجید میں لغت عرب کو بہت زیادہ اہمیت دی ہے اور ان کے نزدیک قرآن مجید کی تفسیر کا اولین اصول، ادب جاہلی ہے۔ مقالہ نگار نے مولانا فراہی کے اس اصول کا تنقیدی اور تجزیاتی مطالعہ پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ اہل سنت والجماعت کا موقف یہ ہے کہ ادب جاہلی مصادر تفاسیر میں سے ایک مصدر ہے لیکن اولین مصدر نہیں ہے لہذا اگر قرآن مجید کی لغوی تفسیر اور اس تفسیر بالماثور میں اختلاف ہو جائے تو پھر حدیث میں موجود تفسیر اور صحابہ کی تفسیر کو اس تفسیر پر ترجیح حاصل ہو گی جو عربی معلی کی روشنی میں کی گئی ہے۔ اور مولانا حمید الدین فراہی صاحب کا موقف اس کے برعکس ہے کہ وہ حدیث میں موجود تفسیر اور صحابہ کی تفسیر پر لغت سے تفسیر کو ترجیح دیتے ہیں اور اس بارے تفسیر...
محترم قارئین کرام!
اس وقت ششماہی رشد کا آٹھواں شمارہ (جولائی تا دسمبر 2017ء ) آپ کے ہاتھوں میں ہے۔ اس شمارے کا پہلا مقالہ "روایت تصوف میں تزکیہ نفس کے ذرائع: ایک تجزیاتی مطالعہ" کے عنوان سے ہے۔ راقم نے اس مقالے میں واضح کیا ہے کہ تصوف کے بارے امت میں دو نقطہ ہائے نظر معروف ہیں، ایک یہ کہ یہ عین دین اسلام ہے اور دوسرا یہ کہ یہ دین اسلام کے متوازی ایک نیا دین ہے۔ اس مضمون میں تصوف کی روایت میں تزکیہ نفس کے لیے استعمال کیے جانے والے ذرائع پر گفتگو کی گئی ہے کہ مراقبہ، سماع اور وجد، فناء اور بقاء، علائق دنیویہ سے انقطاع، مبشرات، کرامات اور متصوفانہ ادب وغیرہ کا اصلاح نفس میں کتنا کردار ہے؟ اس کے ساتھ یہ بھی جائزہ لیا گیا ہے کہ کتاب وسنت اور سلف صالحین کی نظر میں اصلاح نفس کے ان ذرائع کا کیا مقام اور مرتبہ ہے۔ دوسرا مقالہ "شریعت اور مقاصد شریعت: معانی اور مفاہیم" کے موضوع پر ہے۔ مقالہ نگار کا کہنا ہے کہ امام شاطبی کی الموافقات کے بعد علماء کے حلقوں میں مقاصد شریعت کا مطالعہ ایک باقاعدہ فن کے طور ہونے لگا لہذا بہت سے علماء نے اس موضوع...
محترم قارئین کرام!
اس وقت رشد کا نواں شمارہ(جنوری تا مارچ 2018ء) آپ کے ہاتھوں میں ہے۔ اس شمارے کا پہلا مقالہ "تحقیق حدیث میں از روئے متن شذوذ اور علت کی مباحث: ایک تحقیقی مطالعہ" کے عنوان سے ہے۔ شذوذ اور علت کی ابحاث روایت حدیث کی تحقیق کی اہم اور گہری ترین مباحث میں سے ہیں۔ اس مقالے میں متن حدیث میں شذوذ اور علت کی پہچان کے اصول وضوابط کا تعارف کروایا گیا ہے۔ علاوہ ازیں یہ بتلایا گیا ہے کہ حدیث کی تحقیق میں سند کی تحقیق اور متن کی تحقیق یہ دو معیارات الگ الگ نہیں ہیں بلکہ حدیث کی تحقیق کے تمام اسالیب میں اصل مدار سند ہی ہے۔ حدیث کے متن کی تحقیق سے متعلق جتنی مباحث ہمیں اصول حدیث کی کتب میں ملتی ہیں، ان کا آخری نتیجہ بھی یہی ہے کہ سند کی دوبارہ یا سہ بارہ تحقیق ہو جائے۔ پس حدیث کے متن کی تحقیق کے لیے نقد روایت کے نام نہاد درایتی معیار کو مستقل معیارِتحقیق قرار دینا درست طرز عمل نہیں ہے۔ شمارے کا دوسرا مقالہ " تبدیلی احکام پر اولیات عمر سےاستدلال اوراس کاتجزیہ " کے موضوع پر ہے۔ "اولیات عمر " سے مراد وہ احکامات ہیں جو حضر...
اسلام کے دو بنیادی اور صافی سر چشمے قرآن وحدیث ہیں جن کی تعلیمات و ہدایات پر عمل کرنا ہر مسلمان کے لیے ضروری ہے۔ قرآن مجید کی طرح حدیث بھی دینِ اسلام میں ایک قطعی حجت ہے۔ کیونکہ اس کی بنیاد بھی وحی الٰہی ہے۔ احادیث رسول ﷺ کو محفوظ کرنے کے لیے کئی پہلوؤں اور اعتبارات سے اہل علم نے خدمات انجام دیں۔ تدوینِ حدیث کا آغاز عہد نبوی سے ہوا او ر صحابہ و تابعین کے دور میں پروان چڑھا۔ ائمہ محدثین کے دور میں خوب پھیلا پھولا۔ مختلف ائمہ محدثین نے احادیث کے کئی مجموعے مرتب کئے۔ زیرِ تبصرہ کتاب ’’شعب الایمان اردو‘‘ امام ابی بکر احمد بن الحسین البیھقی کی ہے جس کا اردو ترجمہ مولانا قاضی ملک محمد اسماعیل صاحب نے کیا ہے۔ یہ کتاب ایمان کے ستتر (77) شعبوں سے متعلق نصوص قرآنی، احادیث نبویہ، صحابۂ کرام، تابعین و تبع تابعین اور صلحاء امت و صوفیائے کرام کے آثار، اقوال و اشعار پر مشتمل (11269) روایات کا جامع و مفصل انسائیکلو پیڈیا ہے۔ جس کی سات جلدیں ہیں اساتذہ، طلباء اور دیگر لوگوں کے لئے نادر تحفہ ہے۔ اس کتاب کے معاونین کو اللہ تعالیٰ اجر عظیم سے نوازے...
شعبان اسلامی کیلنڈر کا آٹھواں مہینہ ہے اس مہینے کو رجب اور رمضان کے مابین ہونے کی وجہ سے شعبان کہا جاتا ہے ۔حضرت عائشہ ؓ سے روایت ہے کہ حضور اکرم ﷺ کو شعبان کا مہینہ بہت پسند تھا اور آپ ﷺ شعبان میں کثرت سے روزے رکھتے تھے اور اﷲ تعالیٰ کی عبادت میں مشغول رہتے تھے حضرت محمد ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ شعبان میرا مہینہ ہے اور شعبان کے مہینے میں اپنے گناہوں کو آنسوؤں سے دھونے کا اہتمام کرنا چاہئے جس سے دل پاک ہو جاتا ہے ۔شعبان کے روزے نفلی عبادت ہے۔ ماہ شعبان میں شب برات کے سلسلے میں کئی بدعات ہمارے معاشرہ میں رواج پا چکی ہیں جس کا شریعت میں کوئی ثبوت نہیں ہے ۔ زیر نظر کتابچہ بعنوان ’’ شعبان المعظّم قرآن و سنت کی روشنی میں ‘‘ محترمہ زبیدہ عزیز صاحبہ کا مرتب شدہ ہے اس مختصر کتابچہ کے عنوانات حسب ذیل ہیں ۔ ماہ شعبان اور روزے،شعبان اور شب براءت،نصف شعبان کی رات اور نزول قرآن، نصف شعبان کی رات اور عبادات، نصف شعبان کی رات اور مختلف رسومات۔ (م۔ا)
شعور حیات محمد یوسف اصلاحی صاحب کی تصنیف ہے جو ماہنامہ ’ذکری‘ کے ابتدائی سالوں کے اداریوں پر مشتمل ہے۔ اس کتاب میں مصنف نے متفرق موضوعات پر چھوٹی چھوٹی ایسی تحریریں جمع کر دی ہیں جو تربیت و تزکیہ اور اصلاح و انقلاب کے لیے مفید ہیں۔ اس کتاب کا اصل مقصود یہ ہے کہ ایک داعی کے دل میں موجود اصلاح کی آنچ اور چنگاری کو بجھنے نہ دے اور فرد سے لے کر جماعت تک کے قلب و ذہن میں اس زندگی کا شعور بیدار کر دے۔ ہمارے ہاں مذہبی زندگی ہو یا غیر مذہبی، لوگوں کی اکثریت لاشعوری طور اس دنیا میں اپنی زندگی کے دن پوری کر رہی ہوتی ہے مثلا مذہبی افراد کے لیے عبادات اور معاملات ایک رسم، روٹین اور عادت کا درجہ بن جاتی ہیں جبکہ دنیادار طبقے کے ہاں تو اس مادی زندگی کی لذات اور آسائشوں کے علاوہ کسی شیئ کی اہمیت ہی نہیں ہے۔ اخروی زندگی کو کامیاب بنانے کے لیے انسان کے پاس صرف ایک ہی موقع ہے اور یہ اس دنیا کی حیات مستعار ہے جو صرف ایک ہی بار ملتی ہے۔ یہ حیات مستعار وہ واحد پونجی ہے جو اگر ضائع ہو گئی توپھر دوبارہ نہیں ملے گی۔ اس اعتبار سے اس زندگی کی اہمیت غیر معمولی ہے۔ اس فانی زندگی کو کس طرح صحیح رخ پ...
جڑی بوٹیاں (یا بوٹیاں) ایسے پودوں کو کہا جاتا ہے جن کو ان کی کسی خصوصیت کی وجہ سے اہمیت حاصل ہو۔ انہیں کھانے میں بھی استعمال کیا جاتا ہے اور دوا کے طور پر بھی۔ اس کے علاوہ یہ روحانی وجوہات کی بنا پر بھی استعمال کی جاتی ہیں۔ جڑی بوٹیوں کا استعمال عام طور پر دوا کے لیے ہزاروں سال سے جاری ہے۔ چینی طریقہ علاج، جرمن علاقائی علاج ، ہندوستان، عرب، قدیم امریکہ وغیرہ میں جڑی بوٹیوں کو ہزاروں سال سے مختلف امراض کے لیے استعمال کیا جاتا رہا ہے۔ ہزاروں سال سے جمع ان معلومات جن میں ان بوٹیوں کے اثرات کا علم ہے۔ جڑی بوٹیوں کے حوالہ سے بے شمار کتب لکھی جا چکی ہیں ان میں سے ایک اہم کتاب آپ کی نظر ’’ شفا بخش جڑی بوٹیوں کے اثرات‘‘ ہے۔ آج جدید ادویہ کے لیے استعمال کیا جارہا ہے۔ بیشر جدید ادویہ کسی نہ کسی جڑی بوٹی کی مدد سے بنائی گئی ہیں۔ تجربہ گاہوں میں جو مصنوعی ادویہ بھی تیار کی جاتی ہیں ان کی بنیادی علم بھی جڑی بوٹیوں کے استعمال سے ہی لیا گیا ہے۔ جڑی بوٹیوں کے پتے، تنے، جڑیں اور بیج سب ہی کو مختلف مقاصد کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ شفا بخش جڑی بوٹ...
عید الفطر کا بنیادی مقصد اور فلسفہ رمضان المبارک میں اللہ تعالیٰ رب العزت کے خصوصی احسانات ،انعامات او رنوازشات، کاشکرادا کرنا اور دربار الٰہی میں بصد عجز وانکسار اپنی کم ہستی ، کم مائیگی او رکوتاہ عملی کا اعتراف کر کے اس ذات عظیم وبرتر سے معافی اور عفو ودرگزر کی دہا والتجاء کرنا ہے۔ اور عیدالاضحیٰ امام الموحدین، جد الانبیاء سیدناابراہیم کی قربانی ، ایثار، اخلاص اور وفا کی یاد تازہ کر کے سنت ابراہیمی پر عمل کرتے ہوئے اللہ تعالیٰ کی رضا کےلیے جانورذبح کر کے اللہ ارحم الراحمین کی بارگاہ سے بے پناہ اجروثواب اور نیکیاں حاصل کرنے کا دن ہے ۔کتب احادیث وفقہ میں کتاب الاضاحی کے نام سے ائمہ محدثین فقہاء نے باقاعدہ ابواب بندی قائم کی ہے ۔ اور کئی اہل علم نے قربانی کےاحکام ومسائل اور فضائل کے سلسلے میں کتابیں تالیف کی ہیں۔
زیر تبصرہ کتاب ’’شفاء العينين فى إحياء ليلة العيدين‘‘ حافظ اکبر علی اختر علی سلفی صاحب کی کاوش ہے۔ جس میں عیدین کے شب خصوصی عبادت سے متعلق جملہ روایات کا تحقیقی جائزہ لیا گیا...
امام الانبیاء محمد رسول اللہﷺ کی محبت جزو ایمان ہے اس کے بغیر ایمان کاتصور بھی نہیں کیا جاسکتا محبت کے جذبات میں شعرونظم کے پیکر میں ڈھلتے ہیں تو انہیں نعت کہا جاتا ہے رسول اکرمﷺ کی مدح وستائش اور آپ ﷺ کے اوصاف کریمہ کابیان باعث شادابی ایمان ہے۔ محبت رسولﷺ سوز وگداز، ادب واحترام، سنجیدگی و مانت، حقیقت نگاری اور حفظ مرابت، سچی اور حقیقی نعت گوئی کے عناصر ترکیبی ہیں۔ حفظ مراتب سےمراد یہ ہے کہ نعت کہنے والا اللہ اور بندے میں یعنی خالق اور مخلوق میں فرق وامتیاز کو ہر حال میں ملحوظ رکھے ورنہ وہ الحاد، شرک اور زندقہ مبتلا ہو جائے گا۔ زیرتبصرہ کتاب ’’شفاف نعتیں‘‘ ماہنامہ محدث کے معروف مضمون نگار اور کئی کتب کے مصنف ومترجم محترم مولانا محمد رفیق چودھری﷾ کا مرتب شدہ مجموعۂ نعت ہے۔ اس میں ایک حمد اور 69 تعتیں شامل ہیں۔ اس میں خصوصاً یہ امر ملحوظ رکھا گیا ہے کہ کسی نعت میں کوئی مضمون ایسا نہ ہو جو خلاف شریعت ہو یا جس پر اسلامی تعلیمات کے حوالے سے کو اعتراض وارد ہوسکتاہو۔فاضل مصنف کی زندگی کا طویل حصہ قرآن مجید سمجھنے سمجھانے اور اس کی نحوی و ت...
اللہ رب العزت نے امت محمدیہ کو باقی تمام امت پر فضیلت دیتے ہوئے ہمیں تمام رسل سے افضل نبی سے نوازا اور ایسانبی جو نہایت شفیق اور رحمت کا پیکر ہے اور انسانوں کے لیے رحمت تو ہے ہی لیکن انسانون کے علاوہ حیوانوں کے لیے بلکہ ساری کائنات کے لیے رحمت وشفقت کی عظیم مثال تھا۔۔زیرِ تبصرہ کتاب میں نبیﷺ کی رحمتیں‘ شفقتیں جو انسانوں‘ حیوانوں اور دیگر مخلوقات پر تھی ان کا ایک خاکہ پیش کیا گیا ہے تاکہ آپ کی بلند عظمت کا ہر کوئی اعتراف کر کے آپ ہی کی غلامی پر مجبور ہواور آپﷺ کی سچی تابعداری اختیار کر کے فوزوفلاح حاصل کر سکے۔ اس کتاب میں سب سے پہلے امت کے لیے شفقتوں کا بیان ہے پھر کمزوروں اور مسکینوں پر شفقتوں کا‘ غلاموں پر شفقتوں کا‘یتیموں پر شفقتوں کا‘بچوں پر شفقتوں کا‘ خواتین پر شفقتوں کا‘ جانوروں پر شفقتوں کا اور آخر میں غیروں پر شفقتوں کا بیان ہے۔کتاب کو حوالہ جات کے ساتھ مزین کیا گیا ہے حوالے میں مصدر کا نام اور کتاب کا نام لکھ کر حدیث کا نمبر دے دیا جاتا ہے۔ یہ کتاب’’ شفق...
انسانیت کے انفرادى معاملات سے لے کراجتماعى بلکہ بین الاقوامى معاملات اورتعلقات کا کوئی ایسا گوشہ نہیں کہ جس کے متعلق پیارے پیغمبرﷺ نے راہنمائی نہ فرمائی ہو، کتبِ احادیث میں انسانى زندگی کا کوئی پہلو تشنہ نہیں ہے یعنى انفرادى اور اجتماعی سیرت واخلاق سے متعلق محدثین نے پیارے پیغمبر ﷺ کے فرامین کی روشنى میں ہر چیز جمع فرمادی ہے۔کتب ِ سیرت او رکتب ِ شمائل میں فرق یہ ہے کہ کتب سیرت میں نبی کریم ﷺ سے متعلق ہر بات خوب وضاحت سے بیان کی جاتی ہے ۔ مثلاً ہجرت جہاد وقتال ،غزوات ، دشمن کی طرف سے مصائب وآلام، امہات المومنین کابیان اور صحابہ کرام کے تذکرے وغیرہ ۔جبکہ شمائل وخصائل کی کتب میں صرف آپﷺ کی ذاتِ بابرکت ہی موضوع ہوتی ہے ۔ مثلاً آپ کا چلنا پھرنا، آپ کا کھانا پینا آپ کی زلفوں کے تذکرے ، آپ کےلباس اور بالوں وغیرہ کے بیانات جو اصلاح فرد کےلیے بہت زیادہ مفید ہوتی ہیں ۔اسی لیے ائمہ محدثین نے اس طرف بھی خوصی توجہ کی ہے مثلاً امام اورامام ترمذی نے اس موضوع پر الگ سے کتب تصنیف ہیں۔ شمائل ترمذی پا ک وہند میں موجو د درسی جامع ترمذی کے آخر میں بھی مطبوع ہے۔ جسے مدارسِ اسلا...
دینِ اسلام کاابلاغ او راس کی نشر واشاعت ہر مسلمان پر فرض ہے۔ لہذا اس انعام الٰہی کی وجہ سےایک عام مسلمان کی ذمہ داریاں اور بھی بڑھ جاتی ہیں کہ اصلاحِ انسانیت کےلیے اللہ تعالیٰ نےامت مسلمہ کو ہی منتخب فرمایا ۔اور ہر دور میں مسلمانوں نےاپنی ذمہ داریوں کومحسوس کیا اور دین کی نشر واشاعت میں گرانقدر خدمات انجام دیں۔دور حاضر میں ہر محاذ پر ملت کفر مسلمانوں پر حملہ آور ہے او راسلام اور مسلمانوں کے خلاف زہریلا پروپیگنڈہ اور نفرت انگیز رویہ اپنائے ہوئےہیں او ر آئے دن نعوذ باللہ پیغمبر اسلام کی ذات کوہدف تنقید کا نشانہ بنا کر انٹرنیشنل میڈیا کے ذریعے اس کی خوب تشہیر کی جاتی ہے۔ تو یقینا ایسی صورت حال میں رحمت کائناتﷺ کےاخلاقِ عالیہ اور آپﷺ کےپاکیزہ کردار اور سیرت کے روشن ،چمکتے اور دمکتے واقعات کو دنیا میں عام کرنے کی شدید ضرورت ہے تاکہ اسے پڑھ کر امت مسلمہ اپنے پیارے نبیﷺ کے خلاق حسنہ اور اوصاف حمیدہ سے آگا ہ ہوسکے اور...
آپﷺ کے شمائل و خصائل کی خوشبو ہمہ وقت اور ہمہ جہت ہے ۔ رات کے سونے اور جاگنے میں ، دن کے معمولات ، عبادات اور معاملات میں سیاست و سیادت میں ، خوف و تقویٰ میں صبر و ثبات میں صلہ رحمی و ہمدردی میں ، سختی و نرمی میں ، شجاعت و سخاوت میں ، درگزر و معافی میں ، حق گوئی و بے باکی میں ، خوراک و لباس میں، خوشی و غمی میں ، خوشحالی و تنگدستی میں ، یتیمی و مسکینی میں ، اٹھنے اور بیٹھنے میں ، شرم و حیاء میں بیماری و تندرستی میں ، خلوت و جلوت میں ، اپنوں اور بیگانوں میں ، دوستوں اور دشمنوں میں ، امن و جنگ میں ، ہنسنے اور مسکرانے میں مثالی کردار کی خوشبوئیں پھیلتی گئیں ۔ آپﷺ کی ذات مقدس جامع الصفات و الکمالات تھی ۔ شمائل النبی ﷺ پر برصغیر میں لکھی جانے والی کتب میں عام طور پر اس موضوع کا پوری طرح احاطہ نہیں کیا جاتا ۔ شمائل کے نام پر آپﷺ کی پوری سیرت لکھ دی گئی ۔ موصوف نے انتہائی احتیاط کے ساتھ اپنی تالیف کو مقررہ حدود کے اندر رکھا ہے ۔ اس کے ساتھ ساتھ شمائل کے تمام چھوٹے بڑے پہلوؤں کا احاطہ کرنے کی کامیاب کوشش کی ہے ۔ کتاب کا حجم بھی بہت مناسب ہے بے مقصد طوالت نہیں ۔ اللہ مؤلف کو اجر ج...
انسانیت کے انفرادى معاملات سے لے کراجتماعى بلکہ بین الاقوامى معاملات اورتعلقات کا کوئی ایسا گوشہ نہیں کہ جس کے متعلق پیارے پیغمبرﷺ نے راہنمائی نہ فرمائی ہو، کتبِ احادیث میں انسانى زندگی کا کوئی پہلو تشنہ نہیں ہے یعنى انفرادى اور اجتماعی سیرت واخلاق سے متعلق محدثین نے پیارے پیغمبر ﷺ کے فرامین کی روشنى میں ہر چیز جمع فرمادی ہے۔کتب ِ سیرت او رکتب ِ شمائل میں فرق یہ ہے کہ کتب سیرت میں نبی کریم ﷺ سے متعلق ہر بات خوب وضاحت سے بیان کی جاتی ہے ۔ مثلاً ہجرت جہاد وقتال ،غزوات ، دشمن کی طرف سے مصائب وآلام، امہات المومنین کابیان اور صحابہ کرام کے تذکرے وغیرہ ۔جبکہ شمائل وخصائل کی کتب میں صرف آپﷺ کی ذاتِ بابرکت ہی موضوع ہوتی ہے ۔ اسی لیے امام ترمذی نے اس موضوع پر الگ سے کتاب تصنیف کی ہیں۔ شمائل ترمذی پا ک وہند میں موجو د درسی جامع ترمذی کے آخر میں بھی مطبوع ہے۔ جسے مدارسِ اسلامیہ میں طلباء کو سبقاً پڑھایاجاتا ہے ۔ اور اسے شمائل محمدیہ کےنام سے الگ بھی شائع کیا گیا ہے ...
دینِ اسلام کاابلاغ او راس کی نشر واشاعت ہر مسلمان پر فرض ہے۔ لہذا اس انعام الٰہی کی وجہ سےایک عام مسلمان کی ذمہ داریاں اور بھی بڑھ جاتی ہیں کہ اصلاحِ انسانیت کےلیے اللہ تعالیٰ نےامت مسلمہ کو ہی منتخب فرمایا ۔اور ہر دور میں مسلمانوں نےاپنی ذمہ داریوں کومحسوس کیا اور دین کی نشر واشاعت میں گرانقدر خدمات انجام دیں۔دور حاضر میں ہر محاذ پر ملت کفر مسلمانوں پر حملہ آور ہے او راسلام اور مسلمانوں کے خلاف زہریلا پروپیگنڈہ اور نفرت انگیز رویہ اپنائے ہوئےہیں او ر آئے دن نعوذ باللہ پیغمبر اسلام کی ذات کوہدف تنقید کا نشانہ بنا کر انٹرنیشنل میڈیا کے ذریعے اس کی خوب تشہیر کی جاتی ہے۔ تو یقینا ایسی صورت حال میں رحمت کائناتﷺ کےاخلاقِ عالیہ اور آپﷺ کےپاکیزہ کردار اور سیرت کے روشن ،چمکتے اور دمکتے واقعات کو دنیا میں عام کرنے کی شدید ضرورت ہے تاکہ اسے پڑھ کر امت مسلمہ اپنے پیارے نبیﷺ کے خلاق حسنہ اور اوصاف حمیدہ سے آگا ہ ہوسکے او...
اسلام خدا کی طرف سے آخری دین اور مکمل دین ہے جو انسانیت کے تمام مسائل کا حل پیش کرتاہے اور آج کی سسکتی ہوئی انسانیت کو امن اور سکون کی دولت عطا کرتے ہوئے دنیاوی کامیابی کے ساتھ اخروی نجات کا باعث بن سکتا ہے ۔ اسلام وہ دین یا نظام حیات ہے جس میں حضور ختم المرسلینﷺ کی وساطت سے انسانیت کے نام خدا کے آخری پیغام یعنی قرآن مجید کی روشنی میں زندگی بسر کی جائے۔ اُس وحی خداوندی کی روشنی میں فطرت کی قوتوں کو مسخر کرتے ہوئے انسانیت کی فلاح و بہبود کے لیے بروئے کار لایا جائے۔اُس ضابطہ حیات پر کامل ایمان لاتے ہوئے قوانینِ خداوندی کے سامنے اپنا سر تسلیم خم کرنے کا نام اسلام ہے۔ اللہ تعالیٰ نے انسانوں کی رہنمائی کے لئے جو نظام اور قانون دیا ہے اس کا نام اسلام ہے۔ اس نظام زندگی کی رہنمائی انبیا اکرام کی صورت میں جاری رہی اور حضور پاک ﷺ پر یہ سلسلہ ختم ہوگیا۔
زیر تبصرہ کتاب ’’ شمالی امریکہ کے مسلمان‘‘ ای وون یازبک حدّاد اور جین آئیڈلمین اسمتھ کی کتاب ہے جس کا اردو ترجمہ شاہ محی الحق فاروقی نے کیا ہے۔ جس میں ریاست...
دنیا بھر کے کروڑوں لوگ ہر سال سیر و سیاحت کے لیے مختلف علاقوں کا رخ کرتے ہیں۔ مغربی ممالک میں یہ ٹرینڈ بہت ہی زیادہ ہے۔ جہاں چھٹیوں کو خوب انجوائے کیا جاتا ہے۔ پاکستان میں بھی حالیہ دنوں میں سیر و سیاحت میں کے سلسلے میں خاصی تیزی دیکھنے میں آ ئی ہے۔ بالخصوص عید وغیرہ کے موقع پر ضرورت سے زیادہ لوگ مری اور شمالی علاقہ جات کا رخ کرنے لگے ہیں۔ ڈاکٹر حافظ محمد زبیر صاحب کی یہ کتاب بھی ایسے ہی سفر کی داستان ہے۔ انھو ں نے 2018 میں ناران کاغان اور جولائی 2019 میں وادی نیلم کا سفر کیا تھا۔ عموماً ان علاقوں کا سفر کرنے والے حضرات جب اس سے متعلق کچھ لکھتے ہیں تو صرف خوبیوں کو ہی زیر بحث لاتے ہیں۔ ان علاقوں کا سفر کرنے والے کو کن مشکلات کا سامنا کر پڑ سکتا ہے اسے نظر انداز کر دیتے ہیں۔ جبکہ حافظ صاحب نے کسی لگی لپٹی کے بغیر ہر جگہ کی خوبیوں اور خامیوں کو قلمبند کر دیا ہے تاکہ جو بھی ان علاقوں کا رخ کرنا چاہے وہ ان چیزوں کو پیش نظر رکھتے ہوئے مکمل تیاری کے ساتھ ان علاقوں کا رخ کرے۔ اس لحاظ سے یہ مختصر سی کتاب ایک مکمل گائیڈ بک ہے۔ یہ تحریریں حافظ صاحب پہلے اپنے فیس ب...
سیدنا خالد بن ولید قریش کے ایک معزز فرد اور بنو مخزوم قبیلہ کے چشم و چراغ تھے۔ نبی ﷺ نے جنگ موتہ میں ان کی بے مثل بہادری پر انہیں سیف اللہ یعنی اللہ کی تلوار کا خطاب دیا۔ سیدنا خالد بن ولید نے تلوار کے سائے میں پرورش پائی اس لیے وہ بہت پھرتیلے اور نڈر تھے۔ کشتی، گھڑسواری اور نیزہ بازی کے ماہر تھے۔ نبی پاک ﷺ کی وفات کے بعد خلیفہ اول سیدنا ابوبکر صدیق کے دور میں آپ اسلامی لشکروں کی سپہ سالاری کے فرائض انجام دیتے رہے۔ آپ نے جنگ احد سے سیدنا عمر فاروق کے دور خلافت تک جتنی جنگیں لڑیں ان جنگوں میں آپ نے ایک جنگ بھی نہیں ہاری۔ سیدنا خالد بن ولید امیر المومنین سیدنا عمر فاروق کی خلافت میں 21ھ 642ء میں شام کے شہر حمص میں فوت ہوئے ۔اپنی وفات پر انہوں نے خلیفۃ الوقت عمر فاروق کے ہاتھوں اپنی جائیداد کی تقسیم کی وصیت کی۔سوانح نگاروں نے سیدنا خالد بن ولید کی شجاعت و بہادری ، سپہ سالاری ،فتوحات کے متعلق کئی کتب تصنیف کی ہیں ۔ زیر نظر کتاب’’ شمشیر بے ن...
تمام انبیاء کرام ایک ہی پیغام اور ایک ہی دعوت لےکر آئےکہ لوگو! صرف اللہ کی عبادت کرو اور اس کے سوا تمام معبودوں سے بچو۔ تمام انبیاء کرام سالہا سال تک مسلسل اس فریضہ کو سرانجام دیتے رہے انھوں نے اس پیغام کو پہنچانے کے لیے اس قدر تکالیف برداشت کیں کہ جس کا کوئی انسان تصور بھی نہیں کرسکتاہے حضرت نوح نے ساڑے نو سو سال کلمۂ توحید کی طرف لوگوں کو دعوت دی۔ اور اللہ کے آخری رسول سید الانبیاء خاتم النبین حضرت محمد مصطفیٰﷺ نے بھی عقیدۂ توحید کی دعوت کے لیے کس قدر محنت کی اور اس فریضہ کو سر انجام دیا کہ جس کے بدلے آپﷺ کو طرح طرح کی تکالیف ومصائب سے دوچار ہوناپڑا۔ عقیدہ توحید کی تعلیم وتفہیم کے لیے جہاں نبی کریمﷺ او رآپ کے صحابہ کرا م نے بے شمار قربانیاں دیں اور تکالیف کو برداشت کیا وہاں علمائے اسلام نےبھی دن رات اپنی تحریروں اور تقریروں میں اس کی اہمیت کو خوب واضح کیا۔ ہنوز یہ سلسلہ جاری وساری ہے۔ زیر تبصرہ رسالہ ’’شمع توحید‘‘ مناظر اسلام شیخ الاسلام فاتح قادیان مولانا ثناء اللہ امرتسری کی عقیدہ توحید پر ایک منفرد تحریر ہے۔ مرکزی انجمن حز...
محترم طالب الہاشمی صاحب اب تک صحابہ کرام اور دیگر شخصیات کے حالات زندگی پر بہت کچھ لکھ چکے ہیں۔ ان کی درجن بھر سے زائد کتب کتاب و سنت ڈاٹ کام پر پیش کی جا چکی ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب ’شمع رسالت کے تیس پروانے‘ بھی اسی سلسلہ کی ایک اہم کتاب ہے جس میں محترم مصنف نے 30 صحابہ کرام کے حالات کو بیانیہ انداز میں پیش کیا ہے۔ اس کتاب میں جو حالات زندگی پیش کیے گئے ہیں ان میں سے بیشتر مضامین مختلف رسائل و جرائد میں شائع ہو چکے ہیں۔ ان کی افادیت کے پیش نظر انھیں استفادہ خواص و عوام کے لیے پیش کیا جا رہا ہے۔ مصنف نے کتاب میں سادہ اور عام فہم زبان استعمال کی ہے اور ان کا اسلوب نگارش نہایت دلچسپ ہے۔ ان نفوس قدسیہ کے حالات زندگی پڑھنے سے اندازہ ہوتا ہے کہ شان استقامت و عزیمت کیا ہے۔ قارئین یقیناً ان مردان حق کے تذکرے پڑ ھ کر ایمان کی تازگی محسوس کریں گے اور ان نفوس قدسیہ کے نقش قدم پر چلنے کی توفیق نصیب ہو گی۔ (ع۔م)
ہمارے ہاں کے ارباب تقلید حضرات احناف نے یہ مشہور ےکر رکھا ہے کہ فقہ حنفی کی کتابوں کا ایک مسئلہ بھی خلاف حدیث نہیں بلکہ یہ فقہ قرآن وحدیث کا مغز،گودا اور عطر ہے۔بہ کھٹکے اس پر عمل کرنا نجات کا سبب ہے کیونکہ یہ فقہ درجنوں ائمہ اجتہاد کا نتیجہ ہے ۔حقیقت حال اس کے بالکل برعکس ہے ۔فقہ حنفی کے بے شمار مسائل کتاب وسنت سے صریح متصادم ہیں ،جن کا صحابہ کرام ؓ سے بھی کوئی ثبوت نہیں ملتا۔مولانا محمد جونا گڑھی رحمتہ اللہ نے زیر نظر کتاب میں با حوالہ اس امر کو ثابت کیا ہے اور واضح کیا ہے کہ ایک مسلمان کو محض کتاب وسنت اور اجماع امت ہی کی پیروی کرنی چاہیے نہ کہ کسی مخصوص مسلک ومذہب کی۔چونکہ کئی صدیوں سے فقہ حنفی کو قرآن وحدیث کا نچوڑ بتایا جا رہا ہے ،اس لیے حنفی حضرات کے دل پر یہ بات نقش ہو چکی ہے۔زیر نظر کتاب کے منصفانہ مطالعہ سے اس کی قلعی کھل جائے گی اور ایک سچا مسلمان کبھی بھی کتاب وسنت کے خلاف کسی مسئلہ کو تسلیم کرنا تو گوارہ نہیں کرے گا۔خدا کرے کہ اس کتاب سے طالبین حق کو رہنمائی میسر آئے اور مسلمانوں میں وحی الہی کی طرف لوٹنے کا جذبہ بیدار ہو تاکہ اتحاد امت کی راہ ہموار ہو سکے۔(...
جہاد فی سبیل اللہ ، اللہ کو محبوب ترین اعمال میں سے ایک ہے اور اللہ تعالی نے بیش بہا انعامات جہاد فی سبیل میں شریک ایمان والوں کے لئے رکھے ہیں۔ اور تو اور مومن مجاہدین کا اللہ کی راہ میں نکلنے کا عمل اللہ کو اتنا پسندیدہ ہے کہ اس کے مقابلے میں نیک سے نیک، صالح سے صالح مومن جو گھر بیٹھا ہے ، کسی صورت بھی اس مجاہد کے برابر نہیں ہو سکتا ، جو کہ اپنے جان و مال سمیت اللہ کے دین کی سربلدی اور اس کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو گرانے کے لئے ، کسی شہہ کی پرواہ کئے بغیر نکل کھڑا ہوا ہوتا ہے۔ذیل میں ہم جہاد فی سبیل بارے کچھ اسلامی تعلیمات اور اس راہ میں اپنی جانیں لٹانے والوں کے فضائل پیش کریں گے۔ جہاد كا لغوى معنی طاقت اور وسعت كے مطابق قول و فعل كو صرف اور خرچ كرنا،اور شرعى معنى اللہ تعالى كا كلمہ اور دين بلند كرنے كے ليے مسلمانوں كا كفار كے خلاف قتال اور لڑائى كے ليے جدوجہد كرناہے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ شوق جہاد‘‘ ڈاکٹر ابوالحسن کی ہے۔ جس میں شوق جہاد اور ضعیف احادیث کی وضاحت فرماتے ہوئے مزید جہاد فی سبیل اللہ کی عظمت، سفر جہاد کی آمد و رفت اور جہا...