کل کتب 6741

دکھائیں
کتب
  • 1976 #5267

    مصنف : پروفیسر عبد الخالق سہریانی بلوچ

    مشاہدات : 6129

    فرقہ واریت اور انتہا پسندی کے رجحانات تاریخ اسباب اور ان کا حل

    (جمعہ 13 اپریل 2018ء) ناشر : ایوان علم و ادب لاہور
    #5267 Book صفحات: 180

    انتہا پسندی اورفرقہ واریت نے اُمت کوبہت نقصان پہنچایاہے۔مخلص لوگوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ انتہاءپسندی اورفرقہ واریت کو روکنے کے لیےکردار اداکریں کیونکہ ا نتہا پسندی اورفرقہ واریت کا ہم انکار نہیں کرسکتے، البتہ اس کا سامنا اور اس کا حل نکالنے کی ہمیں تدبیر کرنا چاہیے۔ہمیں معاشرے میں دلیل اور اعلیٰ نظریات کےساتھ کام کرنا چاہیے۔امن و سلامتی کی بنیاد پر دعوتِ دین دینے کی اشد ضرورت ہے۔دہشت گرد کے متعلق آپ ﷺ نے فرمایا کہ وہ جہنم کے دروازے پرہوں گے۔امام ابن قیم نے فرمایا:’’اسلام عدل ،سچائی اورامن پسندی کادین ہے۔ یہی وجہ ہے کہ محدثین کرام نے اسلام کو امن وسلامتی کے ساتھ لوگوں تک پہنچایا ہے۔انتہا پسندی اورفرقہ واریت کا خاتمہ قرآن وسنت کی طرف رجوع کرنے اور منہجِ سلف کو اختیار کرنے ہی سے ممکن ہے۔‘‘دور جدید میں میڈیااسلام کی شکل بگاڑ نے میں خاصا پیش پیش ہے۔ اسلام اور اہل اسلام کا مذاق اُڑانا اور معاشرے کو ان سے متنفر کرنا روزمرہ کا معمول بن چکاہے۔ لہٰذاہمیں سوشل میڈیا اوردیگر ذرائع ابلاغ کے اداروں کی طرف بھی توجہ کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ فرقہ واریت اور انتہا پسندی کے رجحانات‘‘ پروفیسر عبد الخالق سہریانی بلوچ کی تصنیف ہے ۔ جس میں فرقہ واریت اور انتہا پسندی کے رجحانات کو تاریخی اعتبار سے بیان کرتے ہوئے اسباب اور ان کا حل مدون کیا ہے نیز اس کتاب میں دین اسلام کی اہمیت اور گمراہ کن فرقوں کی نشاندہی کرتے فرقہ ناجیہ کی وضاحت فرمائی ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مصنف کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(رفیق الرحمن)

  • 1977 #5268

    مصنف : سید ہاشمی فرید آبادی

    مشاہدات : 8070

    مغلوں کے زوال سے قیام پاکستان تک

    (جمعہ 13 اپریل 2018ء) ناشر : ادارہ معارف اسلامی منصورہ لاہور
    #5268 Book صفحات: 601

    مغلیہ سلطنت 1526ء سے 1857ء تک برصغیر پر حکومت کرنے والی ایک مسلم سلطنت تھی جس کی بنیاد ظہیر الدین بابر نے 1526ء میں پہلی جنگ پانی پت میں دہلی سلطنت کے آخری سلطان ابراہیم لودھی کو شکست دے کر رکھی تھی۔ مغلیہ سلطنت اپنے عروج میں تقریباً پورے برصغیر پر حکومت کرتی تھی، یعنی موجودہ دور کے افغانستان، پاکستان، بھارت اور بنگلہ دیش کے ممالک پر مشتمل خطے پر انکا دور دورہ تھا۔ سلطنتِ مغلیہ کا بانی ظہیر الدین بابر تھا، جو تیمور خاندان کا ایک سردار تھا۔ ہندوستان سے پہلے وہ کابل کا حاکم تھا۔ 1526ء کو سلطنتِ دہلی کے حاکم ابراہیم لودھی کے خلاف مشہورِ زمانہ پانی پت جنگ میں بابر نے اپنی فوج سے دس گُنا طاقتور افواج سے جنگ لڑی اور انہیں مغلوب کر دیا کیونکہ بابر کے پاس بارود اور توپیں تھیں جبکہ ابراہیم لودھی کے پاس ہاتھی تھے جو توپ کی آواز سے بدک کر اپنی ہی فوجوں کو روند گئے۔ یوں ایک نئی سلطنت کا آغاز ہوا۔ اس وقت شمالی ہند میں مختلف آزاد حکومتیں رائج تھیں۔ علاوہ ازیں وہ آپس میں معرکہ آرا تھے۔ 1526ء میں دہلی اور آگرہ کی فتح کے بعد صرف چند ماہ میں بابر کے سب سے بڑے بیٹے ہمایوں نے ابراہیم لودھی کی تمام سلطنت کو زیر کر لیا۔ 1527ء میں میواڑ کے حاکم سنگرام نے اجمیر اور مالوہ کو اپنی عملداری میں لے رکھا تھا۔ یہ بات واضح ہے کہ مغل سلطنت کا سرکاری مذہب اسلام تھا تاہم اکبراعظم کے دور میں کچھ عرصے تک اکبر کا ایجاد کردہ مذہب (دین الٰہی ) رائج کرنے کی کوشش کی گئی تھی۔ لیکن اس کا عوام پر کوئی اثر نہ پڑا اور وہ بہت جلد ہی ختم ہوگیا۔ باقی تمام شہنشاہوں کے دور میں اسلام ہی سرکاری مذہب تھا اور مغل شہنشاہان اسلام کے بہت پابند ہوا کرتے تھے۔ان میں اورنگزیب عالمگیر زیادہ شہرت رکھتے تھے۔ باقی شہنشاہ بھی اسلام کی پیروی کے لحاظ سے جانے جاتے ہے۔انہوں نے نہ صرف اسلامی قوانین رائج کیے اور اسلامی حکومت کو برصغیر کے کونے کونے میں پھیلانے کی بھرپور کوشش کی۔مغل ثقافت بھی عمومًا اسلام پر مشتمل تھی۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ مغلوں کے زوال سے قیام پاکستان تک‘‘ سید ھاشمی فرید آبادی صاحی کی عمدہ کاوش ہے۔ جس میں مغلی حکومت کے زوال کے اسباب و آثار کو بیان کرتے ہوئے قیام پاکستان تک کے تمام حالات وواقعات کو قلمبند کیا گیا ہے۔ (رفیق الرحمن)

  • 1978 #5514

    مصنف : یاسر فاروق

    مشاہدات : 6364

    علل اسناد و متون کے اختلاف فقہاء پر اثرات ( مقالہ ایم فل )

    (اتوار 01 اپریل 2018ء) ناشر : شعبہ علوم اسلامیہ جامعہ پنجاب
    #5514 Book صفحات: 248

    سنت سے استدلال واستنباط میں کئی عوارض اور عوامل ایسے پیش آئے جن سے مختلف مذاہبِ فقہیہ کو وجود ملا۔مثال کے طور پر ایک امام یا فقیہ کے ہاں دورانِ استدلال سامنے آنے والی حدیث میں کوئی مخفی سبب ہوتا ہےجو کسی دوسرے کے سامنے نہیں ہوتا۔لہٰذااستدلال میں اختلاف آجاتا ہے۔اسی طرح بسااوقات کسی فقیہ کے سامنے کسی خاص مسئلہ میں حدیث صحیح ہوتی ہے جبکہ اس کے بالمقابل دوسرے کے پاس ضعیف،جس سےاستدلال میں تنوّع آجاتا ہے۔یہ سب مصنوعی عوامل و اسباب ہیں جن پر فقہی مذاہب کی بنیاد پڑی۔ان کا تذکرہ اور ان جیسے دیگر عوامل کا استقصاء کرتے ہوئے علماء نے مستقل تصانیف لکھیں۔اسی طرح کے اسباب جن کی بنا پر فقہاء کے مذاہب مختلف ہوئے ہیں اور ان کے اسالیبِ اجتہاد میں تنوّع پیدا ہوا ہے وہ احادیث میں موجود ’علل‘ہیں اور یہ جن احادیث میں پائی جاتی ہیں ان کو ’معلّل‘کہا جاتا ہے۔لغوی اعتبار سے ’معلّل‘، أعلّ کا اسم مفعول ہے۔ حدیث کے ماہرین کی نزدیک لفظ معلل کا استعمال غیر مشہور معنی میں ہے اور وہ ہے کمزور اور مسترد کیا ہوا۔ اصطلاحی مفہوم میں یہ اس حدیث کو کہتے ہیں جس میں کسی پوشیدہ خامی کی وجہ سے اس کا صحیح ہونا مشکوک ہو گیا ہو اگرچہ بظاہر وہ حدیث صحیح لگ رہی ہو۔ اگر کسی حدیث کے راوی پر ‘وہمی‘ ہونے کا الزام ہو تو اس کی حدیث معلل ہو جاتی ہے۔جبکہ ’’علل‘ ‘ جس کی مفرد علت ہے، ایسی پوشیدہ خامی کو کہتے ہیں جس کے نتیجے میں حدیث کے صحیح ہونے پر اعتراض کیا جا سکے۔ حدیث کے ماہرین کے نزدیک ‘علت‘ کی دو لازمی خصوصیات ہیں: ایک تو اس کا پوشیدہ ہونا اور دوسرے اس کے نتیجے میں حدیث کی صحت کا مشکوک ہو جانا۔اگر ان دونوں میں سے ایک بھی شرط نہ پائی جائے تو حدیث کے ماہرین کی اصطلاح میں اسے علت نہ کہا جائے گا۔ مثلاً اگر حدیث میں کوئی خامی ہے لیکن وہ ظاہر ہے، پوشیدہ نہیں ہے یا خامی تو پوشیدہ ہے لیکن اس سے حدیث کی صحت مشکوک نہیں ہوتی تو اس صورت میں اس خامی کو علت نہیں کہا جائے گا۔ علل حدیث کو جاننے کا علم، علوم حدیث میں مشکل ترین ہے اور اس کا درجہ دیگر علوم سے بلند ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ اس علم کے ذریعے احادیث میں پوشیدہ خامیوں کو تلاش کیا جاتا ہے جو کہ سوائے علوم حدیث کے ماہرین کے اور کوئی نہیں کر سکتا۔ اس علم کے ماہرین کے لئے اعلی درجے کا حافظہ، معلومات اور دقت نظر درکار ہوتی ہے۔ اسی وجہ سے اس میدان میں سوائے چند قلیل ماہرین جیسے ابن مدینی، احمد، بخاری،ابن ابی حاتم اور دارقطنی رحمھم اللہ کے علاوہ کسی نے قدم نہیں رکھا۔ ’’علل‘‘کی پہچان ایک بہت ہی دقیق اور خالص علمی وتحقیقی نوعیت کا کام ہے۔جس کی معرفت نہایت راسخ العلم اور اسماءرجال سے گہری واقفیت کے حامل علماء ومحدثین ہی رکھتے ہیں۔اس لیےکہ روایات میں موجود مخفی اسباب کا علم اس وقت تک نہیں ہوسکتاجب تک کہ حدیث کے متون اور اسناد نیز روات کے احوال وآثار پر کامل دسترس اور عبور نہ ہو۔یہی وجہ ہے کہ ہم دیکھتے ہیں کہ اس علم میں کبار اورمشاہیر کے علاوہ کسی نے قلم نہیں اٹھایا۔ان کی کتب اس علم میں انتہائی جامعیت اور معنویت ومانعیت کی حامل ہیں۔تاہم ان سے استفادہ ہرکس وناکس کے بس میں نہیں۔لہٰذا ان سے استفادہ کی غرض جو کہ بعد ازاں عوامّ کے لیے بھی مفید ہو اس موضوع کی ضرورت اور اہمیت کو واضح کردینے والاامر ہے۔زیرِ نظر مقالہ ایم فل علومِ اسلامیہ کی سند کے حصول کے لیے پیش کیا گیا ہے ،جس میں محقق نے نہایت ہی جانفشانی اور عرق ریزی سے علم عللِ احادیث کو موضوع بناکرفقہ اسلامی پر اس کے اثرات کا مطالعہ کیا ہے۔اس مقالے کا عنوان ’’عللِ اسنادومتون کے اختلافِ فقہاء پر اثرات‘‘ہے،جودرج ذیل اعتبارات سے اہمیت کاحامل ہے: موضوع ھٰذا فقہ ِاسلامی میں فقہاء کے اسالیبِ اجتہادکی ’’علم علل الحدیث‘‘کی روشنی میں تفہیم کا ذریعہ ہے،’’علم علل الحدیث‘‘کااختصاصی مطالعہ اس تحقیق میں حاصل ہوتا ہے،حدیث وفقہ میں فقہاء ومحدثین کےاجتہادی ومستنبط احکامات ومسائل کی بنیادیں واضح ہوتی ہیں،ان اصول وقوانین کا ادراک ہوتا ہے جن پر چلتے ہوئے محدثین نے عللِ احادیث پر اطلاع پائی اور فقہاء نے ان کی رعایت رکھتے ہوئے اپنے اپنے استدلالات پیش کیے۔اورسب سے اہم بات یہ ہے کہ امت کے لیے فقہاء کے ان علل کی بنیاد پراختلافات جو کہ اجتہادی ہیں،ان میں وسعت کا پہلو سامنے آتا ہے۔مسائل واحکام کے استنباط میں فقہاء نے جب اختلاف کیا تو درحقیقت یہ ترجیح وعدمِ ترجیح کی صورتیں ہیں،جن میں بہرحال گنجائش موجود ہے کہ دلائل کی بنیاد پر کوئی بھی موقف راجح قرار دیا جاسکتا ہے۔ حافظ محمد اکرام

  • 1979 #5265

    مصنف : ڈاکٹر سید سلطان محمود حسین

    مشاہدات : 6433

    اقبال کی ابتدائی زندگی

    (پیر 12 مارچ 2018ء) ناشر : اقبال اکادمی لاہور پاکستان
    #5265 Book صفحات: 466

    علامہ محمد اقبالؒ ہماری قوم کے رہبر و رہنما تھے،آپ کو شاعر مشرق کہا جاتا ہے ۔ یہ ایک حقیقت ہے کہ اہل مشرق کے جذبات و احساسات کی جس طرح ترجمانی کا حق اقبال مرحوم نے ادا کیا ہے اس طرح کسی دوسرے نے نہیں کیا ہے ۔شاعری کسی فکرونظریہ کودوسروں تک پہنچانے کاموثرترین طریقہ ہے ۔شعرونظم سے عموماً عقل کی نسبت جذبات زیادہ متاثرہوتے ہیں،یہی وجہ ہے کہ وحی الہیٰ کے لیے شعرکواختیارنہیں کیاگیا۔تاہم اگرجذبات کی پرواز درست سمت میں ہوتوانہیں ابھارنا بجائے خودمقصودہے ۔۔ ان کی شاعری عروج رفتہ کی صدا ہے ۔ ان کے افکار و نظریات عظمت مسلم کے لئے ایک بہترین توجیہ اور جواز فراہم کرتے ہیں،اوراسلام کی انقلابی ،روحانی اوراخلاقی قدروں کاپراثرپیغام ہے ۔ان کی شاعری میں نری جذباتیت نہیں بلکہ وہ حرکت وعمل کاایک مثبت درس ہے ۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ اقبال کی ابتدائی زندگی‘‘ ڈاکٹر سید سلطان محمود حسین کی تصنیف ہے۔ جس میں ڈاکٹر محمد علامہ اقبال کے خاندان کا تعارف اور ان کی ساری زندگی کو بیان کیا گیا ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ مصنف کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(رفیق الرحمن)

  • 1980 #5266

    مصنف : اختر راہی

    مشاہدات : 6876

    اقبال سید سلیمان ندوی کی نظر میں

    (پیر 12 مارچ 2018ء) ناشر : بزم اقبال کلب روڑ لاہور
    #5266 Book صفحات: 325

    علامہ محمد اقبالؒ ہماری قوم کے رہبر و رہنما تھے،آپ کو شاعر مشرق کہا جاتا ہے ۔ یہ ایک حقیقت ہے کہ اہل مشرق کے جذبات و احساسات کی جس طرح ترجمانی کا حق اقبال مرحوم نے ادا کیا ہے اس طرح کسی دوسرے نے نہیں کیا ہے ۔شاعری کسی فکرونظریہ کودوسروں تک پہنچانے کاموثرترین طریقہ ہے ۔شعرونظم سے عموماً عقل کی نسبت جذبات زیادہ متاثرہوتے ہیں،یہی وجہ ہے کہ وحی الہیٰ کے لیے شعرکواختیارنہیں کیاگیا۔تاہم اگرجذبات کی پرواز درست سمت میں ہوتوانہیں ابھارنا بجائے خودمقصودہے ۔۔ ان کی شاعری عروج رفتہ کی صدا ہے ۔ ان کے افکار و نظریات عظمت مسلم کے لئے ایک بہترین توجیہ اور جواز فراہم کرتے ہیں،اوراسلام کی انقلابی ،روحانی اوراخلاقی قدروں کاپراثرپیغام ہے ۔ان کی شاعری میں نری جذباتیت نہیں بلکہ وہ حرکت وعمل کاایک مثبت درس ہے ۔اس سے انسان میں خودی کے جذبے پروان چڑھتے ہیں اورملت کاتصورنکھرتاہے ۔بنابریں یہ کہاجاسکتاہے کہ اقبال نے اسلامی تعلیمات کونظم میں بیان کیاہے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ اقبال سید سلیمان ندوی کی نظر میں‘‘ اختر راہی کی تصنیف ہے۔ جس میں ڈاکٹر علامہ محمد اقبال کی ’اسرار خودی‘، رموز بے خودی، خضرِ راہ، پیام مشرق، مثنوی مسافر، بال جبریل، ضرب کلیم اور دیگر اقبال سے متعلق افکار پر سید سلیمان ندوی کے نظریات کو بیان کیا ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ مصنف کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(رفیق الرحمن)

  • 1981 #5263

    مصنف : پروفیسر خورشید احمد

    مشاہدات : 4752

    امریکہ مسلم دنیا کی بے اطمینانی 11 ستمبر سے پہلے اور بعد

    (اتوار 11 مارچ 2018ء) ناشر : انسٹی ٹیوٹ آف پالیسی سٹڈیز، اسلام آباد
    #5263 Book صفحات: 311

    مغربی دنیا اب تک مختلف ذرائع سے سیاسی، سماجی ، فوجی اور اقتصادی سطح پر مسلمانوں پر حاوی رہی ہے۔ لیکن ایک طرف مسلمانوں میں بیداری پیدا ہونے کے بعد انھیں یہ خوف لاحق ہوگیا ہے کہ اگر عالم اسلام کو کچھ لائق اور ژرف نگاہ قائد میسر آگئے اور انھوں نے اپنی بکھری قوتوں کا استعمال کر نا سیکھ لیا تو وہ دن دور نہیں جب کہ مغرب کی قیادت کا طلسم چکناچور ہوکر بکھر جائے گا اور عالم اسلام قیادت و جہاں بانی کی نئی بلندیاں طے کرتا ہوا نظر آئے گا۔دوسری طرف اہل مغرب کو خود اپنے ملکوں میں پیر تلے زمین کھسکتی نظر آرہی ہے، مسلمان پورے اسلامی تشخص اور تہذیبی شناخت کے ساتھ ہر میدان میں پورے یورپ و امریکہ میں اپنا وجود تسلیم کرا رہے ہیں۔ جب کہ اسلام نے انسانیت کو عزت دی، مقامِ ممتاز پر فائز کیا، علم، اخلاق، کردار، حیا، تہذیب، شرم و مروت اور امن و عافیت کے جوہر سے آشنا کیا۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ امریکہ مسلم دنیا کی بے اطمینانی 11 ستمبر سے پہلے اور بعد‘‘پروفیسر خورشید احمد کی تصنیف ہے۔ جس میں 11 ستمبر سے پہلے نیو ورلڈ آرڈر، دعوے اور چیلنج،چیلنج اور اسلام، پاکستان ، امریکہ تعلقات اور امریکہ کے عالمی کردار سے بے زاری کے اسباب پر روشنی ڈالی گئی ہے۔ اور 11 ستمبر کے بعد نئی صلیبی جنگوں کا آغاز، افغانستان پر امریکی حملے، افغانستان سے متعلق پاکستان کے کردار کا جائزہ، نیا استعمار اہداف وحکمت عملی اور جوابی لائحہ عمل کو بیان کیا گیا ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ مصنف کی اس محنت کو قبول فرمائے اور امت مسلمہ کو عزت ومقام عطا فرمائے۔آمین(رفیق الرحمن)

  • 1982 #5264

    مصنف : غلام احمد حریری

    مشاہدات : 8593

    اساس اسلام ( اسلامیات لازمی )

    (اتوار 11 مارچ 2018ء) ناشر : پولیمر پبلیکیشنز لاہور
    #5264 Book صفحات: 365

    دین دو باتوں ،فکر وکردار یا عقیدہ وعمل سے تعبیر ہے۔قرآن مجید کی اصطلاح میں ،ایسا عقیدہ جو عمل کی اساس بنے ،کردار وسیرت کی تشکیل کرے اور بجائے خود تخلیقی نوعیت کا حامل ہو ایمان کہلاتا ہے۔اور اگر اس سے زندگی ،عمل اور تخلیق وآفرینش کی نشاط کاریاں چھین لی جائیں تو پھر وہ عقیدہ ہو سکتا ہے ،یا اسلام کا ادنی درجہ بھی اسے کہہ سکتے ہیں،ایمان نہیں۔سمجھ لوکہ مشرق و مغرب یعنی کوئی بھی سمت مقصود نہیں، اصل مقصود تو رضائے ربّ محبوب ہے اور اُس کی بنیادیں یہ ہیں کہ دیکھو کون اللہ پر،یوم آخرت پر،فرشتوں پر،کتاب الہٰی پر اور اللہ کے نبیوں پر ایمان لایا ہے۔بس یہی نیکی ہے اور ایسا ہی نیک بخت، خوش بخت، نیک نصیب ہے۔ یہ تو ہوئے اَجزائے ایمان…ان پانچوں میں سے کسی ایک کا انکار بھی دائرہ اسلام و ایمان سے خارج کر دے گا۔اور کوئی کتنا ہی نیک عمل اور بھلے اَخلاق و کردار والا ہو،ان پانچ بنیادوں میں سے اگر کوئی ایک اس میں نہ ہوگی یعنی ان پانچوں کو اس نے اپنا ایمان و عقیدہ نہ بنایا ہو گا تو اس کے سارے اعمال اکارت جائیں گے…کسی چھوٹے سے مکان کی بنیادیں کچرے اور گھاس کے گٹھوں پر رکھ دی جائیں تو زلزلہ تو دور کی بات آندھی اور تیز ہوا اور معمولی بارش بھی اس مکان کو گرانے کے لئے کافی ہو گی۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ اساس اسلام‘‘ غلام احمد حریری صاحب کی تصنیف ہے۔جس میں اسلام کا معنیٰ ومفہوم ، امتیازی خصوصیات، اسلام کے بنیادی عقائد، اسلام کا تصور عبادت اور اسلامی عبادات، اسلامی نظام زندگی اور اسلام کے معاشی اصولوں کو مفصل بیان کیا ہے۔ جو کہ اسلامی معلومات کے حوالہ سے یہ کتاب انتہائی مفید ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ مصنف کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(رفیق الرحمن)

  • 1983 #5394

    مصنف : ڈاکٹر عمیر محمود صدیقی

    مشاہدات : 4507

    غیر مسلم خودکش حملہ آور تاریخ تجزیہ

    (ہفتہ 10 مارچ 2018ء) ناشر : کتاب محل لاہور
    #5394 Book صفحات: 106

    افراد اور اقوام کی زندگی میں جو انقلابات اور تغیرات واقع ہوتے ہیں، ان سے بظاہر یہ محسوس ہوتا ہے کہ انسان اپنے مستقبل کی تعمیر وتشکیل اور اپنی قسمت کے بناؤ بگاڑ پر قادر نہیں ہے۔ہر فرد اور ہر قوم کی کوشش ہوتی ہے کہ وہ اپنی موجودہ حالت سے آگے کی جانب قدم نہ  بڑھا سکے تو کم از کم پیچھے ہٹنے پر بھی مجبور نہ ہو۔اگر ترقی  اور اصلاح کی منازل طے نہ کر سکے تو اپنے آپ کو پستی اور ذلت سے محفوظ رکھے۔لیکن اس قسم کی کوششیں بارہا ناکام ہو جاتی ہیں۔افراد پر خوشحالی  اور آسودگی کے بعد اکثر اوقات تنگی اور افلاس کا دور آ جاتا ہے۔قومیں عروج وترقی کے بعد محکومی اور ذلت میں مبتلا ہو جاتی ہیں۔لیکن جب کسی گروہ یا خاندان پر خوشحالی اور قوت واقتدار کا ایک طویل دور گزر جاتا ہے تو اس کے افراد اس دھوکہ میں مبتلا ہو جاتے ہیں کہ ان کی یہ صورت حال ہمیشہ باقی رہے گی اور ان کی حکومت کبھی ختم نہ ہوگی۔اور اگر کبھی شکست کا دور آ جائے تو اسے ایسے اسباب سے نتھی کر دیتے ہیں  جن کا اس سے کوئی تعلق نہیں ہوتا ۔زیرِ تبصرہ کتاب خاص تاریخ کے حوالے سے ہے جس میں مصنف نے سب سے پہلے ایک ضخیم مقدمہ قائم کیا ہے‘ اس کے بعد غیر مسلم اور باطنی خود کش حملہ آوروں کی تاریخ بیان کی ہے‘ پھر تاریخ انسانی کا پہلا خود کش حملہ اور بائبل کا عنوان دیا ہے او ر اس کا خلاصہ ونتائج بیان کیے ہیں۔خود کشی کی ابتدائی صورتیں اور مختلف تاریخی واقعات کو کتاب کی زینت بنایا گیا ہے۔ کتاب کا اسلوب نہایت عمدہ‘سادہ اور عام فہم ہے۔ یہ کتاب’’ غیرمسلم خود کش حملہ آور تا ریخ تجزیہ ‘‘ ڈاکٹر عمیر محمود صدیقی  کی تصنیف کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی درجنوں  کتب اور  بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

  • 1984 #5261

    مصنف : سٹینلی میرن

    مشاہدات : 5344

    پاکستان معاشرہ اور ثقافت

    (ہفتہ 10 مارچ 2018ء) ناشر : تخلیقات، لاہور
    #5261 Book صفحات: 227

    پاکستان کا معاشرہ اور ثقافت مغرب میں بلوچ اور پشتون اور قدیم درد قبائل جیسے پنجابیوں، کشمیریوں، مشرق میں سندھیوں، مہاجرین، جنوب میں مکرانی اور دیگر متعدد نسلی گروہوں پر مشتمل ہے جبکہ شمال میں واکھی، بلتی اور شینا اقلیتیں. اسی طرح پاکستانی ثقافت ترک عوام، فارس، عرب، اور دیگر جنوبی ایشیائی، وسطی ایشیاء اور مشرق وسطی کے عوام کے طور پر اس کے ہمسایہ ممالک، کے نسلی گروہوں نے بہت زیادہ متاثر کیا ہے. کسی بھی معاشرے کے افراد کے طرزِ زندگی یا راہ عمل جس میں اقدار ، عقائد ، ر سم ورواج اور معمولات شامل ہیں ثقافت کہلاتے ہیں، ثقافت ایک مفہوم رکھنے والی صطلاح ہے اس میں وہ تمام خصوصیات ( اچھائیاں اور برائیاں ) شامل ہیں جو کہ کسی بھی قوم کی پہچان ہوتی ہیں دنیا میں انسانی معاشرے کا وجود ٹھوس ثقافی بنیادوں پر قائم ہے انسان ثقافت و معاشرہ لازم و ملزوم ہیں ، ہم ان کو ایک دوسرے سے الگ نہیں کرسکتے ، ثقافت کے اندر انسانی زندگی کی تمام سر گرمیاں خواہ وہ ذہنی ہوں یا مادی ہوں شامل ہیں سی سی کون کا کہنا ہے کہ ” انسان کے رہن سہن کا وہ مجموعہ جو سیکھنے کے عمل کے ذریعے نسل در سنل منتقل ہوتا رہا ہے‘‘ ثقافت کہلاتا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’پاکستان معاشرہ اور ثقافت‘‘ مصنفین: جان ائیرڈ، جان جے، ہونگمن، ڈینس برناٹ، میری جین کینیڈی، لوسین برناٹ، جیمز ڈبلیو، سپین زکیہ ایگلر، ہربرٹ ایچ اور وریلنڈ کی تصنیف ہے۔ جس کا اردو ترجمہ غلام رسول مہر اور عبد المجید سالک نے کیا ہے۔جس میں پاکستان جغرافیہ، معاشرہ اور ثقافت کو بیان کیا گیا ہے۔ اللہ سے دعا ہے کہ مترجمین کی محنت کو قبول فرمائے۔ آمین۔ (رفیق الرحمن)

  • 1985 #5262

    مصنف : ضیاء الحسن محمد سلفی

    مشاہدات : 3346

    پیام اجل

    (ہفتہ 10 مارچ 2018ء) ناشر : الکتاب انٹرنیشنل، نئی دہلی
    #5262 Book صفحات: 178

    زندگی ایک سفر ہے اور انسان عالم بقا کی طرف رواں دواں ہے ۔ ہر سانس عمر کو کم اور ہر قدم انسان کی منزل کو قریب تر کر رہا ہے ۔ عقل مند مسافر اپنے کام سے فراغت کے بعد اپنے گھر کی طرف واپسی کی فکر کرتے ہیں ، وہ نہ پردیس میں دل لگاتے اور نہ ہی اپنے فرائض سے بے خبر شہر کی رنگینیوں اور بھول بھلیوں میں الجھ کر رہ جاتے ہیں ہماری اصل منزل اور ہمارا اپنا گھر جنت ہے ۔ ہمیں اللہ تعالیٰ نے ایک ذمہ داری سونپ کر ایک محدود وقت کیلئے اس سفر پر روانہ کیا ہے ۔ عقل مندی کا تقاضا تو یہی ہے کہ ہم اپنے ہی گھر واپس جائیں کیونکہ دوسروں کے گھروں میں جانے والوں کو کوئی بھی دانا نہیں کہتا۔انسان کوسونپی گئی ذمہ داری اورانسانی زندگی کا مقصد اللہ تعالیٰ کی عبادت کرکے اللہ تعالیٰ کو راضی کرنا ہے۔موت کے وقت ایمان پر ثابت قدمی ہی ایک مومن بندے کی کامیابی ہے ۔ لیکن اس وقت موحد ومومن بندہ کے خلاف انسان کا ازلی دشمن شیطان اسے راہ راست سے ہٹانے اسلام سے برگشتہ اور عقیدہ توحید سے اس کے دامن کوخالی کرنے کےلیے حملہ آور ہوتاہے اور مختلف فریبانہ انداز میں دھوکے دیتاہے ۔ ایسےموقع پر صرف وہ انسان اسکے وار سےبچتے ہیں جن پر اللہ کریم کے خاص رحمت ہو ۔ زیر تبصرہ کتاب ’’پیامِ اجل‘‘ ضیاء الحسن محمد سلفی (استاذ جامعہ عالیہ عربیہ مئو ناتھ بھنجن، یو، پی) کی تصنیف ہے۔ جس میں موت کا مفہوم، قبر اور غذاب قبر کوبیان کیا ہے۔ ا س کتاب میں ان احوال کوذکر کرنے اور جمع کرنے کا مقصد یہ ہے کہ لوگ اس سے آگاہی حاصل کر کے اپنی موت کے لمحات کوکامیاب وکامران بنائیں ۔کیونکہ یہ لمحات دوسری زندگی میں داخلہ کے لیے سنگ میل اور پہلی سیڑھی کی حیثیت رکھتے ہیں ۔ اس میں انہوں نے مرتے وقت شیطان کے حملے سےبچ کر ثابت قدم رہنے کے لیے قرآن وحدیث کی روشنی میں راہنمائی فراہم کی ہے اور واضح کیا ہے کہ مومن نے موت کے وقت شیطان کے حملے سے اپنے آپ کوکیسے بچانا ہےاور تکلیف کے باوجود عقیدہ توحید اوردین اسلام پر ثابت قدم وکاربند کیسے رہنا ہے۔ اللہ تعالیٰ اس کتاب کو مسلمانوں کے لیے شیطان کے حملوں اور شرور سے بچنے کا باعث ورہنما بنائے۔ آمین (رفیق الرحمن)

  • 1986 #5259

    مصنف : کیرول اسٹوٹ

    مشاہدات : 7946

    کائنات 1001 حقائق پر مبنی سائنسی معلومات

    (جمعہ 09 مارچ 2018ء) ناشر : فرید بک ڈپو، نئی دہلی
    #5259 Book صفحات: 144

    اسلام ایک مکمل ضابطۂ حیات ہونے کے ساتھ ساتھ دینِ فطرت بھی ہے جو اُن تمام اَحوال و تغیرات پر نظر رکھتا ہے جن کا تعلق اِنسان اور کائنات کے باطنی اور خارجی وُجود کے ظہور سے ہے۔ یہ ایک مسلمہ حقیقت ہے کہ اِسلام نے یونانی فلسفے کے گرداب میں بھٹکنے والی اِنسانیت کو نورِ علم سے منوّر کرتے ہوئے جدید سائنس کی بنیادیں فراہم کیں۔ قرآنِ مجید کا بنیادی موضوع ’’اِنسان‘‘ ہے، جسے سینکڑوں بار اِس اَمر کی دعوت دی گئی ہے کہ وہ اپنے گرد و پیش وُقوع پذیر ہونے والے حالات و واقعات اور حوادثِ عالم سے باخبر رہنے کے لئے غور و فکر اور تدبر و تفکر سے کام لے اور اللہ تعالیٰ کے عطا کردہ شعور اور قوتِ مُشاہدہ کو بروئے کار لائے تاکہ کائنات کے مخفی و سربستہ راز اُس پر آشکار ہوسکیں۔ سائنس کو مذہب کا حریف سمجھا جاتا ہے،لیکن یہ ایک غلط فہمی ہے۔دونوں کا دائرہ کار بالکل مختلف ہے ،مذہب کا مقصد شرف انسانیت کا اثبات اور تحفظ ہے۔وہ انسان کامل کا نمونہ پیش کرتا ہے،سائنس کے دائرہ کار میں یہ باتیں نہیں ہیں،نہ ہی کوئی بڑے سے بڑا سائنس دان انسان کامل کہلانے کا مستحق ہے۔اسی لئے مذہب اور سائنس کا تصادم محض خیالی ہے۔مذہب کی بنیاد عقل وخرد،منطق وفلسفہ اور شہود پر نہیں ہوتی بلکہ ایمان بالغیب پر زیادہ ہوتی ہے۔اسلام نے علم کو کسی خاص گوشے میں محدود نہیں رکھا بلکہ تمام علوم کو سمیٹ کر یک قالب کر دیا ہےاور قرآن مجید میں قیامت تک منصہ شہود پر آنے والے تمام علوم کی بنیاد ڈالی ہے۔چنانچہ مسلمانوں نے تفکر فی الکائنات اور حکمت تکوین میں تامل وتدبر سے کام لیا اور متعددسائنسی اکتشافات سامنے لائے ۔تاریخ میں ایسے بے شمار مسلمان سائنسدانوں کے نام ملتے ہیں،جنہوں نے بے شمار نئی نئی چیزیں ایجاد کیں اور دنیا میں مسلمانوں اور اسلام کا نام روشن کیا۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ کائنات 1001 حقائق پر مبنی سائنسی معلومات‘‘ کیرول اسٹوٹ اور کِلنٹ ٹوِسٹ کی تصنیف ہے جس کا اردو ترجمہ یاسر جواد نے کیا ہے۔ اس کتاب میں کائنات، کہکشائیں، ستارے، نظام شمسی اور سیارے کے معنی ومفہوم بیان کرتے ہوئے وضاحت کی گئی ہے۔ مزید خلائی تحقیق، اہم ماہرین فلکیات، دریافتوں اور کارناموں کو بھی زیر بحث لایا گیا ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولفین ومترجم کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے ۔آمین(رفیق الرحمن)

  • 1987 #5260

    مصنف : ڈاکٹر ابو سلمان شاہجہان پوری

    مشاہدات : 7561

    شیخ الاسلام مولانا حسین احمد مدنی ایک سیاسی مطالعہ

    (جمعہ 09 مارچ 2018ء) ناشر : مجلس یادگار شیخ الاسلام پاکستان
    #5260 Book صفحات: 267

    شیخ الہند حضرت مولانا محمود حسن دیوبندیؒ اور شیخ الاسلام حضرت مولانا سید حسین احمد مدنیؒ پاکستان، ہندوستان، بنگلہ دیش اور برما وغیرہ پر مشتمل برصغیر کی علمی، دینی، سیاسی، تحریکی اور فکری جدوجہد کے دو عظیم نام ہیں۔ جن کے تذکرہ کے بغیر اس خطہ کے کسی ملی شعبہ کی تاریخ مکمل نہیں ہوتی، اور خاص طور پر دینی و سیاسی تحریکات کا کوئی بھی راہ نما یا کارکن خواہ اس کا تعلق کسی بھی مذہب یا طبقہ سے ہو ان سے راہ نمائی لیے بغیر آزادی کی عظیم جدوجہد کے خد و خال سے آگاہی حاصل نہیں کر سکتا۔شیخ الہند حضرت مولانا محمود حسن دیوبندیؒ دارالعلوم دیوبند کے اولین طالب علم تھے جو اپنی خداداد صلاحیتوں اور توفیق سے اسی مادر علمی کے سب سے بڑے علمی منصب صدر المدرسین تک پہنچے۔ وہ تعلیمی اور روحانی محاذوں کے سرخیل تھے لیکن ان کی نظر ہمیشہ قومی جدوجہد اور ملی اہداف و مقاصد پر رہی۔ حتیٰ کہ ان کا راتوں کا سوز و گداز اور مسند تدریس کی علمی و فنی موشگافیاں بھی ان کے لیے ہدف سے غافل کرنے کی بجائے اسی منزل کی جانب سفر میں مہمیز ثابت ہوئیں۔ اور بالآخر انہوں نے خود کو برطانوی استعمار کے تسلط سے ملک و قوم کی آزادی کی جدوجہد کے لیے وقف کر دیا۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ شیخ الاسلام مولاناحسین احمد مدنی﷫ ایک سیاسی مطالعہ‘‘ ڈاکٹر ابو سلمان شاہ جہاں پوری کی تصنیف ہے۔ جس میں شیخ الاسلام مولانا حسین احمد مدنی صاحب کی شخصیت وسیرت، مشاہدات وتاثرات، سیاسی افکار وخدمات، خطوط، مکتوبات اور تاریخی وسیاسی بیان و تقریرات کو بھی مدون کیا ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مصنف کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(رفیق الرحمن)

  • 1988 #5257

    مصنف : مجلس المدینہ العلمیہ

    مشاہدات : 8490

    نصاب النحو

    (جمعرات 08 مارچ 2018ء) ناشر : مکتبہ المدینہ کراچی
    #5257 Book صفحات: 287

    کسی بھی زبان کی تعلیم و تعلم کے لیے اس کے قواعد و ضوابط کا علم ہونا نہایت ضروری ہے۔ علم نحو تمام عربی علوم و معارف کے لئے ستون کی حیثیت رکھتا ہے کیونکہ تمام عربی علوم اسی کی مدد سے چہرہ کشا ہوتے ہیں ۔ علوم نقلیہ کی جلالت و عظمت اپنی جگہ مگر یہ بھی حقیقت ہے کہ ان کے اسرار و رموز اور معانی و مفاہیم تک رسائی علم نحو کے بغیر ممکن نہیں ۔ حق یہ ہے کہ قرآن و سنت اور دیگر علوم سمجھنے کے لئے علم نحو کلیدی حیثیت رکھتا ہے ، علم نحو کی اس اہمیت کے پیش نظر عربی ، فارسی اور دیگر زبانوں میں اس فن کی مفصل و مطول ، متوسط اور مختصر ہر طرح کی کتابیں لکھی گئیں ۔ اردو زبان میں صرف و نحو کی کتابیں لکھنے کا مقصد لسانی اصول و قواعد کی تسہیل و تفہیم اور عربی زبان کی ترویج و اشاعت ہی تھا ۔ کیونکہ فن تعلیم کا اصول اور تجربہ یہ ہے کہ اگر ابتدائی طور پر کوئی مضمون مادری زبان میں ذہن نشین ہو جائے تو پھر اسے کسی بھی اجنبی زبان میں تفصیل و اضافہ سمیت بخوبی پڑھا اور سمجھا جا سکتا ہے ۔  زیر تبصرہ کتاب ’’نصاب النحو‘‘ مجلس المدینۃ العلمیۃ (دعوت اسلامی) کی پیشکش ہے۔ جس میں علم النحو کے تمام قواعد کو انتہائی آسان انداز میں بیان کر دیئے گے ہیں۔قواعد کی تعریفیں بہت آسان انداز میں بیان کی ہیں، چند نئی اصطلاحات متعارف کرائی گئی ہیں۔ اسباق کی ترتیب متداول عربی گرامر کی کتب کے مطابق ہے۔ یہ کتاب اساتذہ اور طلباء کے لیے بہت مفید ثابت ہو سکتی ہے۔ (رفیق الرحمن)

  • 1989 #5258

    مصنف : محمد اسحاق دہلوی

    مشاہدات : 10489

    طوفان حضرت نوح علیہ السلام

    (جمعرات 08 مارچ 2018ء) ناشر : کتب خانہ شان اسلام لاہور
    #5258 Book صفحات: 38

    ایک بہت بڑا سیلاب جو نوح ؑ کے زمانے میں آیا جس میں نوح ؑ کی کشتی میں سوار انسانوں اور جانوروں کے علاوہ سب ڈوب گئے۔ اس طوفان میں زمین مسلسل پانی اگلتی رہی اور آسمان مسلسل بارش برساتا رہا۔ روایات اور سائنسی شواہد کی رو سے یہ طوفان بنیادی طور پر عراق کے علاقے مابین النھرین (میسوپوٹیمیا) میں آیا تھا۔ اس کا ذکر تورات، انجیل اور قرآن تینوں میں آتا ہے۔گویا کہ یہ اللہ تعالیٰ کا طریقہ کہ اللہ تعالیٰ اس دنیامیں اپنی نافرمانی کرنےوالوں کو مختلف طریقوں میں عذاب میں مبتلاکرتاہے اور آخرت میں اللہ تعالیٰ کے نافرمانوں کو عذاب سے دو چار ہونے پڑے گا۔دنیا میں اللہ تعالیٰ کے عذاب کی کثرت سے مثالیں موجود ہیں ۔ جیسے قرآن مجید میں سابقہ اقوام پراللہ کا عذاب نازل ہونے کےواقعات موجود ہیں اور اسی طرح کئی ایسے واقعات بھی موجود ہیں کہ اللہ تعالیٰ اپنےنافرمانوں کوفرداً فرداً بھی عذاب میں مبتلا کیا۔ زیر تبصرہ کتاب ’’طوفانِ حضرت نوح ‘‘ مولانا محمد اسحاق دہلوی کی تصنیف ہے۔ جس میں مشہور پیغمبرحضرت نوح اور ان کی قوم کے حالات ت اور قوم اور ان کے لڑکے پر اللہ تعالیٰ کا طوفانی عذاب وغیرہ کےواقعات کو قرآن مجید ، کتب حدیث ، سیرت وتاریخ سے اخذ کر کے مرتب کیا گیا ہے ۔(رفیق الرحمن) 

  • 1990 #5255

    مصنف : محمد الیاس انصاری

    مشاہدات : 3863

    مقدمہ بوسنیا

    (بدھ 07 مارچ 2018ء) ناشر : فیروز سنز، لاہور۔ کراچی
    #5255 Book صفحات: 230

    بوسنیا و ہرزیگووینا (bosnia-herzegovina) یورپ کا ایک نیا ملک ہے جو پہلے یوگوسلاویہ میں شامل تھا۔ اس کے دو حصے ہیں ایک کو وفاق بوسنیا و ہرزیگووینا کہتے ہیں اور دوسرے کا نام سرپسکا ہے۔ وفاق بوسنیا و ہرزیگووینا اکثریت مسلمان ہے اور سرپسکا میں مسلمانوں کے علاوہ سرب، کروٹ اور دیگر اقوام بھی آباد ہیں۔ یہ علاقہ یورپ کے جنوب میں واقع ہے۔ اس کا رقبہ 51،129 مربع کلومیٹر ( 19،741 مربع میل) ہے۔ تین اطراف سے کرویئشا کے ساتھ سرحد ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ مغربی یورپی اقوام نے اس علاقے کی آزادی کے وقت اس بات کو یقینی بنایا کہ اسے ساحلِ سمندر نہ مل سکے چنانچہ اس کے پاس صرف 26 کلومیٹر کی سمندری پٹی ہے اور کسی بھی جنگ کی صورت میں بوسنیا و ہرزیگووینا کو محصور کیا جا سکتا ہے۔ مشرق میں سربیا اور جنوب میں مونٹینیگرو کے ساتھ سرحد ملتی ہے۔ سب سے بڑا شہر اور دارالحکومت سرائیوو ہے جہاں 1984 کی سرمائی اولمپک کھیلوں کا انعقاد ہوا تھا جب وہ یوگوسلاویہ میں شامل تھا۔ تاحال آخری بار ہونے والی 1991ء کی مردم شماری کے مطابق آبادی 44 لاکھ تھی جو ایک اندازا کے مطابق اب کم ہو کر 39 لاکھ ہو چکی ہے۔ کیونکہ 1990 کی دہائی کی جنگ میں لاکھوں لوگ قتل ہوئے جن کی اکثریت مسلمان بوسنیائی افراد کی تھی اور بے شمار لوگ دوسرے ممالک کو ہجرت کر گئے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’مقدمۂ بوسنیا‘‘ محمد الیاس انصاری کی تصنیف ہے۔ جس میں صلیبی جنگوں کے مناظر،مسلمانان بوسنیا کا الم اور ، بوسنیاکا زمانہ حال اور مستقبل کو مفصل بیان کیا ہے۔ یہ کتاب اپنے اس موضوع پر ایک شاندار اور مفید کتاب ہے ،جس کا ہر طالب علم کو مطالعہ کرنا چاہئے۔اللہ تعالی مولف کی اس محنت کو قبول فرمائے۔آمین۔ (رفیق الرحمن)

  • 1991 #5256

    مصنف : حافظ سید محمد علی حسینی

    مشاہدات : 5583

    تاریخ اسلام کے مسخ کردہ حقائق

    (بدھ 07 مارچ 2018ء) ناشر : ایجوکیشنل پبلشنگ ہاؤس دہلی
    #5256 Book صفحات: 229

    اسلامی تاریخ مسلمانوں کی روشن اور تابندہ مثالوں سے بھری پڑی ہے۔ لیکن افسوس کہ آج کا مسلمان اپنی اس تاریخ سے کٹ چکا ہے۔ اپنی بد اعمالیوں اور شریعت سے دوری کے سبب مسلمان آج پوری دنیا میں ذلیل و رسوا ہو رہے ہیں ۔ اور ہر میدان میں انہیں شکست و ہزیمت کا سامنا ہے ۔ تاہم صدر اسلام میں جب خلفائے راشدین تاریخ اسلام کے ابواب صفحہ ہستی پر منقوش کر رہے تھے تو عجمی دسیسہ کار تاریخ اسلام کے ان زریں اور تابناک ابواب کو مسخ کرنے کی کوششوں میں مصروف تھے۔ ہمارا ایمان ہے کہ نبی کریم ﷺ کی ازواج مطہرات تمام صنف اناث میں ہی نہیں بلکہ انبیائے کرام کے بعد تمام انسانوں سے شرف مجد میں بلند ترین مقامات پر فائز تھیں ۔ مگر عجمیت کے شاطر،عیار، اور خبیث افراد نے بظاہر اسلام کا لبادہ اوڑھ کر بڑی چابکدستی سے اسلام کو نیست و نابود کرنے کے لئے ایک لائحہ عمل مرتب کیا اور امہات المومنین پر طرح طرح کے بہتانات لگائے ۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ تاریخ اسلام کے مسخ کردہ حقائق‘‘حافظ سید محمد علی حسینی کی تصنیف ہے۔ جس میں تاریخ اسلام کی مسخ کردہ حقیقتوں کو واضح کیا ہے۔ مزید اس کتاب میں خاندان بنی عبد الشمس اور بنی ہاشم، خلافت اور خلافت راشدین کے متعلق تاریخ کو زیر بحث لایا گیا ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے ۔ آمین(رفیق الرحمن)

  • 1992 #5254

    مصنف : سید انیس شاہ جیلانی

    مشاہدات : 4230

    سفرنامہ مقبوضہ ہندوستان

    (منگل 06 مارچ 2018ء) ناشر : مبارک اردو لائبریری صادق آباد
    #5254 Book صفحات: 302

    لفظ \\\"ہند\\\" عرب کے لوگ فارس اور عرب کے مشرقی علاقے میں آباد قوموں کے لیے استعمال کرتے تھے اور اسی سے ہندوستان کی اصطلاح برصغیر کے بیشتر علاقے کے لیے استعمال ہونا شروع ہو گئی۔ مختلف سلطنتوں اور بادشاہتوں کے تحت بادشاہتِ ہند کی سرحدیں بدلتی رہیں۔ آخر برصغیر پاک و ہند کا سارا علاقہ برطانوی تسلط میں آ کر \\\"برطانوی انڈیا\\\" یا \\\"ہندوستان\\\" کہلانے لگا۔ یہ صورتِ حال 1947ء تک برقرار رہی۔ اس میں موجودہ بھارت، بنگلہ دیش اور پاکستان شامل تھے۔ 1947ء کے بعد یہاں دو ملک بن گئے جنہیں بھارت اور پاکستان کہا گیا۔ بعد ازاں پاکستان کے مشرقی اور مغربی حصے علاحدہ ہو گئے۔ مشرقی حصہ بنگلہ دیش کہلایا۔ موجودہ زمانے میں ہندوستان سے کوئی واضح جغرافیائی خطہ مراد نہیں مگر عام زبان میں اس سے بھارت مراد لی جاتی ہے جو تکنیکی لحاظ سے غلط ہے۔ہندوستان دنیا کا ایسا خطہ ہے جہاں آٹھویں صدی سے لے کر بیسویں صدی تک دو غیرملکی حکمران، عرب مسلمان اور انگریز(برطانوی) قابض رہے۔ 712 ء میں مسلمان حکمران محمد بن قاسم نے ہندوستان میں قدم رکھا اور 1857 کے غدر کے بعد باقاعدہ مسلمانوں کے اقتدار کا خاتمہ ہوا ۔ برطانوی سامراج جس کی ابتداء 1757 ء کو ہوئی تھی کا خاتمہ 1947 ء کو ہوا۔ محمد بن قاسم نے دمشق میں موجود مسلمان خلیفہ الولید اور بغداد کے گورنر حجاج بن یوسف کی آشیر باد سے، 712 ء میں ہندوستان پر حکمرانی کا آغاز کیا ۔ 1590ء تک مسلمان حکمران شہنشاہ اکبر تقریباً پورے ہندوستان پر قابض ہو چکا تھا۔ اورنگ زیب کے دور (1657-1707) میں اس سلطنت میں کچھ اضافہ ہوا۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ سفر نامہ مقبوضہ ہندوستان‘‘ سید انیس شاہ جیلانی کی تصنیف ہے۔ جس میں شاہ صاحب نے مقبوضہ ہندوستان کا اپنا سارا سفر نامہ بیان کیا ہے۔اور مزید اس میں معروف تاریخی جگہوں اور شخصیات کی تصویروں کے ساتھ تذکرے کئے ہیں۔ (رفیق الرحمن)

  • 1993 #5282

    مصنف : محمد ارشد کمال

    مشاہدات : 4262

    گناہوں کو مٹانے والےاعمال

    (منگل 06 مارچ 2018ء) ناشر : اریب پبلیکیشنز نئی دہلی
    #5282 Book صفحات: 155

    انسان خواہ کتنا ہی بڑا اور کتنی ہی خوبیوں کا مالک کیوں نہ ہو‘ بہ صورت وہ گناہ سے نہیں بچ سکتا سوائے حضرات انبیاء ورسلؑ کے‘ کیوں کہ وہ معصوم ہیں‘ ان کے علاوہ کوئی بھی شخص معصوم نہیں ہے۔ انبیاء ورسلؑ اس لیے معصوم ہیں کہ وہ براہِ راست اللہ کی نگرانی میں ہوتے ہیں‘ اگر بشری تقاضوں کے تحت کوئی کمی کوتاہی ہو بھی جائے تو اللہ تعالیٰ انہیں فوراً مطلع کر دیتا ہے اور وہ اللہ تعالیٰ سے توبہ واستغفار کر لیتے ہیں۔ شیطان جو انسان کا کھلم کھلا دشمن ہے‘ انسان میں خون کی طرح جاری وساری رہتا ہے۔ لیکن اس اللہ ارحم الرحمین کا انسانوں پر بڑا احسان ہے کہ اس نے بارہا اعلان فرمایا کہ میری رحمت سے مایوس نہیں ہونا اور گناہ سے بچنا اور ایسے اعمال کرنا کہ جو جنت میں لے جانے کا باعث بنیں۔زیرِ تبصرہ کتاب خاص ایسے اعمال کی نشاندہی پر لکھی گئی ہے کہ جن کے باعث ہمارے گناہ ختم ہو جاتے ہیں اور جنت کی راہیں ہموار ہو جاتی ہیں۔ اس کتاب میں چودہ فصلیں ترتیب دی گئی ہیں‘ پہلی فصل میں گناہوں کی اقسام اور ان کا تعارف کروایا گیا ہے‘ اس کے بعد ہر فصل کے شروع میں فصل سے مطابقت رکھنے والی ایک آیت اور حدیث بیان کی گئی ہے جو اس فصل میں بیان ہونے والے عمل کی اہمیت واضح کرتی ہے۔ زیادہ احادیث وآیات اس لیے نہیں بیان کی گئی کہ کتاب ضخیم نہ ہو جائے۔احادیث کی صحت کا التزام کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔حوالہ جات سے کتاب کو مزین کیا گیا ہے۔ کتاب کا اسلوب نہایت عمدہ‘سادہ اور عام فہم ہے۔ یہ کتاب’’ گناھوں کو مٹانے والے اعمال ‘‘ محمد ارشد کمال کی تالیف کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ ان کی درجنوں کتب اور بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

  • 1994 #5252

    مصنف : مناظر احسن گیلانی

    مشاہدات : 7038

    پاک و ہند میں مسلمانوں کا نظام تعلیم و تربیت حصہ اول

    dsa (پیر 05 مارچ 2018ء) ناشر : مکتبہ رحمانیہ لاہور
    #5252 Book صفحات: 379

    تعلیم و تربیت انسان کی سب سے پہلی،اصل اور بنیادی ضرورت ہے۔ہماری تاریخ میں اس کی عملی تابندہ مثالیں موجود ہیں۔ ایک طرف جہاں مسجد نبوی میں چبوترے پر اہل صفہ علم حاصل کر رہے ہیں، تو دوسری طرف جنگی قیدیوں کے لیے آزادی کے بدلے ان پڑھ صحابہ کو تعلیم یافتہ بنانے کی شرط رکھی جاتی ہے اور کبھی مسجد نبوی کا ہال دینی، سماجی اور معاشرتی مسائل کی افہام و تفہیم کا منظر پیش کرتا ہے۔ آج کل فن تعلیم کو جو اہمیت حاصل ہے وہ روز روشن کی طرح سب پر عیاں ہے۔ہر طرف ٹریننگ اسکول اور کالج کھلے ہیں،مدرس تیار کئے جاتے ہیں،فن تعلیم پر نئی نئی کتابیں لکھی جاتی ہیں اور نئے نئے نظرئیے آزمائے جاتے ہیں۔ایک وہ وقت بھی تھا جب اس روئے زمین پر مسلمان ایک ترقی یافتہ اور سپر پاور کے طور پر موجود تھے،مسلمانوں کے اس ترقی وعروج کے زمانے میں بھی اس فن پر کتابیں لکھی گئیں اور علماء اہل تدریس نے اپنے اپنے خیالات کتابوں اور رسالوں میں تحریر کئےاور کتاب وسنت ،بزرگوں کے واقعات اور تجربات کی روشنی میں جو تعلیمی نتائج انہوں نے سمجھے تھے انہیں اصول وقواعد کی حیثیت سے ترتیب دے دیا تھا۔ضرورت اس امر کی تھی کہ مسلمان علماء نے جو کتابیں لکھی ہیں یا اپنی تصنیفات میں تعلیم سے متعلق جو نظرئیے بتائے ہیں یا متفرق خیالات ظاہر کئے ہیں ان سب کو ترتیب سے یکجا کر دیا جائے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ پاک وہند میں مسلمانوں کا نظام تعلیم و تربیت‘‘ حضرت مولانا سید مناظر احسن گیلانی کی تصنیف ہے۔ جس میں ہندوستان میں قطب الدین ایبک کے وقت سے لے کر آج تک مسلمانوں کے نظام تعلیم وتربیت کو بیان کیا گیا ہے۔ بارگاہ الہی میں دعا ہے کہ وہ مولف کی اس محنت کو قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(رفیق الرحمن)

  • 1995 #5253

    مصنف : ول ڈیورانٹ

    مشاہدات : 7451

    یورپ کی بیداری

    (پیر 05 مارچ 2018ء) ناشر : تخلیقات، لاہور
    #5253 Book صفحات: 1043

    یورپ (europe) دنیا کے سات روایتی براعظموں میں سے ایک ہے تاہم جغرافیہ دان اسے حقیقی براعظم نہیں سمجھتے اور اسے یوریشیا کا مغربی جزیرہ نما قرار دیتے ہیں۔ اصطلاحی طور پر کوہ یورال کے مغرب میں واقع یوریشیا کا تمام علاقہ یورپ کہلاتا ہے۔یورپ کے شمال میں بحر منجمد شمالی، مغرب میں بحر اوقیانوس، جنوب میں بحیرہ روم اور جنوب مشرق میں بحیرہ روم اور بحیرہ اسود کو ملانے والے آبی راستے اور کوہ قفقاز ہیں۔ مشرق میں کوہ یورال اور بحیرہ قزوین یورپ اور ایشیا کو تقسیم کرتے ہیں۔یورپ رقبے کے لحاظ سے آسٹریلیا کو چھوڑ کر دنیا کا سب سے چھوٹا براعظم ہے جس کا رقبہ ایک کروڑ چالیس لاکھ مربع کلومیٹر ہے جو زمین کے کل رقبے کا صرف دو فیصد بنتا ہے۔ یورپ سے بھی چھوٹا واحد براعظم آسٹریلیا ہے۔ آبادی کے لحاظ سے یہ تیسرا سب سے بڑا براعظم ہے جس کی آبادی 71 کروڑ ہے جو دنیا کی کل آبادی کا 11 فیصد بنتا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’یورپ کی بیداری‘‘ ول ڈیو رانٹ کی تصنیف ہے جس کو اردو قالب میں یاسر جواد ڈھالا ہے۔ اس کتاب میں پیترارک اور بوکا شیو کا عہد، آوی نوین کے پوپ، میڈیچی کا عروج، ساو ونار ولا اور جمہوریہ ، اطالوی شان وشوکتاور رومن نشاۃ ثانیہ کو مفصل بیان کیا ہے۔ تاریخی لحاظ سے یہ کتاب بہت مفید ہے۔ بارگاہ الہی میں دعا ہے کہ وہ مترجم کی اس محنت کو قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(رفیق الرحمن)

  • 1996 #5228

    مصنف : ابو القاسم محمد خان

    مشاہدات : 2956

    ذخائر المواریث

    (اتوار 04 مارچ 2018ء) ناشر : اتحاد اسلامک ریسرچ اینڈ دعوت سنٹر، لکھنؤ
    #5228 Book صفحات: 107

    قرآن مجید اللہ رب العالمین کا کلام ہے جس کو اس نے حضرت جبریل امین کے واسطہ سے اپنے آخری نبی محمد عربیﷺ پر وحی فرمایا‘ یہ کلام اپنے تمام حروف والفاظ نیز معانی ومفاہیم کے ساتھ اللہ کا کلام حقیقی ہے‘ یہ مخلوق نہیں ہے‘ بلکہ اسی سے ظاہر ہوا اور قیامت کے قریب جب وہ چاہے گا اسے اپنی طرف اُٹھا لے  گا‘ اس کلام کو اللہ تعالیٰ نے اپنی مشیئت وقدرت کے مطابق لوح محفوظ میں لکھا اور یہ اسی کے پاس رہا....اور قرآن مجید ایسی کتاب ہے کہ جس کے محفوظ ہونے پر اجماع ہے۔ زیرِ تبصرہ کتاب  میں  مصنف نے قرآن مجید اور احادیث نبویہ کے بہت سارے مستند دلائل سے یہ ثابت کیا ہے کہ قرآن کی جمع اور ترتیب دونوں اللہ کی جانب سے ہے‘ جس کی ذمہ داری خود اس نے لی تھی اسی لیے اللہ کی یہ کتاب نبیﷺ کی زندگی ہی میں اس طرح لکھ کر جمع کر لی گئی تھی جس طرح آج موجود ہے اور قرآن وحدیث کے جو حوالہ جات تھے وہ پرانے طریقہ کے مطابق اصل کتاب کے ساتھ تھے ان کو حاشیہ میں درج کر دیا گیا ہےاور احادیث کا حسب ضرورت حکم بھی بیان کیا گیا ہے‘ موضوعات کی فہرست بھی کتاب میں شامل کی گئی ہے اور وارد اسماء‘ مقامات وکتب کی فہرست بھی شامل کی تھی لیکن کسی وجہ سے حذف کر دی گئی ہے۔ یہ کتاب’’ ذخائر المواریث ‘‘ ابو القاسم محمد خان بنارسی کی مرتب کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی اور کتب بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

  • 1997 #5229

    مصنف : ڈاکٹر نور الحسین قاضی

    مشاہدات : 7741

    زندگی جینے کا فن

    (اتوار 04 مارچ 2018ء) ناشر : اسلامک آرٹ آف لِونگ فاؤنڈیشن، شاہپور
    #5229 Book صفحات: 56

    خوشگوار زندگی گزارنا ہر انسان کا ایک خواب ہوتا ہے۔ وہ پر سکون زندگی گزارنا چاہتا ہے۔ یہ اُسی وقت ممکن ہے جب کہ انسان دین اسلام پر عمل کرے‘ کیونکہ اسلام ہی وہ واحد دین ہے جو زندگی کے ہر گوشہ میں انسان کی صحیح رہنمائی کرتا ہے۔ اللہ رب العزت کے نازل کردہ دین میں جہاں اُخروی معاملات میں رُشد وہدایت دی گئی ہے‘ وہاں اس میں دنیوی امور میں بھی انسانوں کی راہنمائی کی گئی ہے۔ اس دین کا مقصد جس طرح انسان کی اخروی کامیابی ہے‘ اسی طرح اس دین کا مقصد یہ بھی ہے کہ انسانیت اس دین سے وابستہ ہو کر دنیا میں بھی خوش بختی اور سعادت مندی کی زندگی بسر کرے۔۔زیرِ تبصرہ کتاب خالص قرآن اور صحیح احادیث کی روشنی میں زندگی گزارنے کے سنہرے اسلامی اصولوں کو بیان کرتی ہے۔ احادیث کی تشریح میں روایت انداز کے بجائے عملی اسلوب کو اختیار کیا گیا ہے‘ تاکہ قارئین آسانی سے سمجھ سکے۔ اس کتاب کا مطالعہ ہر فرد کے لیے ضروری ہے اور کتاب کے مطالعے کے بعد قاری خوشگوار زندگی گزار سکے گا۔اس کتاب میں بہت سے اہم مضامین اور اسلامی اقدار کو کتاب کی زینت بنایا گیا ہے جیسا کہ صبر‘ نرمی‘ تواضع‘ غصہ نہ کرنا اور غنیٰ جیسے مضامین کو بیان کیا گیا ہے۔حوالہ جات سے کتاب کو مزین کیا گیا ہے۔ کتاب کا اسلوب نہایت عمدہ‘سادہ اور عام فہم ہے۔ یہ کتاب’’ زندگی جینے کا فن ‘‘ ڈاکٹر نور الحسن قاضی﷾ کی مرتب کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ ان کی درجنوں کتب اور بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

  • 1998 #5226

    مصنف : حافظ عبد المجید شاکر چغتائی

    مشاہدات : 4310

    سیرت سید المرسلین ﷺ

    (ہفتہ 03 مارچ 2018ء) ناشر : گلستان کتاب گھر سرگودھا
    #5226 Book صفحات: 483

    سیرتِ رسول عربی ﷺ پر منثور اور منظوم نذرانہ عقیدت پیش کرنے کا لا متناہی سلسلہ صدیوں سے جاری ہے اور ہمیشہ جاری رہے گا، بلکہ فرمان الٰہی کے مطابق ہر آنے والے دور میں آپ کا ذکر خیر بڑھتا جائے گا۔ جس طرح رسول اللہ ﷺ پر نازل ہونے والی کتاب محفوظ و مامون ہے، اسی طرح آپ کی سیرت اور زندگی کے جملہ افعال و اعمال بھی محفوظ ہیں۔ اس لحاظ سے ہادیان عالم میں محمد رسول اللہ ﷺ کی سیرت اپنی جامعیت، اکملیت، تاریخیت اور محفوظیت میں منفرد اور امتیازی شان کی حامل ہے کوئی بھی سلیم الفطرت انسان جب آپ کی سیرت کے جملہ پہلوؤں پر نظر ڈالتا ہے تو آپ کی عظمت کا اعتراف کیے بغیر نہیں رہ سکتا۔دین اسلام میں رسول اللہ ﷺ کی حیثیت وہی ہے جو جسم میں روح کی ہے۔ جس طرح سورج سے اس کی شعاعوں کو جدا کرنا ممکن نہیں، اسی طرح رسول اکرم ﷺ کے مقام و مرتبہ کو تسلیم کیے بغیر اسلام کا تصور محال ہے۔ آپ دین اسلام کا مرکز و محور ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب’’ سیرت سید المرسلین ‘‘ الحاج مولانا حافظ عبدالمجید شاکر چغتائی کی ہے۔ صاحب مصنف نے مخالفین کی زبان سے اسلام اور پغمبر اسلام کی عظمت کو بڑے خوب صورت اسلوب میں قارئین کے سامنے پیش کیا ہے۔کتاب کی ایک بڑی خصوصیت یہ ہے کہ اس دور میں اسلام اور پغمبر اسلام پر جس قدر اعتراضات مستشرقین کی طرف سے عام طور پر کیے جاتے ہیں، تقریباً ان سب کا بڑی عمدگی سے جواب دیا گیا ہے۔۔ مزید اس کتاب میں نبی ﷺ کی احادیث مبارکہ قرآن مجید کی تفسیر اور آپ کی حیات اقدس کی تعبیر و تصویر ہیں۔ یہ رشد و ہدیت کا منبع ہیں۔ ان کا بار بار مطالعہ کرنا اہنیں سمجھنا اور ان پر عمل کرنا دنیا و آخرت میں کامیابی و کامرانی ہے۔ اللہ تعالی مولف کی اس محنت کو قبول فرمائے اور ہمیں آپ ﷺ کے اسوہ حسنہ کو اپنانے کی بھی توفیق دے۔آمین(رفیق الرحمن)

  • 1999 #5227

    مصنف : ایچ کے باکھرو

    مشاہدات : 13662

    شفا بخش جڑی بوٹیوں کے اثرات

    (ہفتہ 03 مارچ 2018ء) ناشر : فیصل پبلیکیشنز نئی دہلی
    #5227 Book صفحات: 352

    جڑی بوٹیاں (یا بوٹیاں) ایسے پودوں کو کہا جاتا ہے جن کو ان کی کسی خصوصیت کی وجہ سے اہمیت حاصل ہو۔ انہیں کھانے میں بھی استعمال کیا جاتا ہے اور دوا کے طور پر بھی۔ اس کے علاوہ یہ روحانی وجوہات کی بنا پر بھی استعمال کی جاتی ہیں۔ جڑی بوٹیوں کا استعمال عام طور پر دوا کے لیے ہزاروں سال سے جاری ہے۔ چینی طریقہ علاج، جرمن علاقائی علاج ، ہندوستان، عرب، قدیم امریکہ وغیرہ میں جڑی بوٹیوں کو ہزاروں سال سے مختلف امراض کے لیے استعمال کیا جاتا رہا ہے۔ ہزاروں سال سے جمع ان معلومات جن میں ان بوٹیوں کے اثرات کا علم ہے۔ جڑی بوٹیوں کے حوالہ سے بے شمار کتب لکھی جا چکی ہیں ان میں سے ایک اہم کتاب آپ کی نظر ’’ شفا بخش جڑی بوٹیوں کے اثرات‘‘ ہے۔ آج جدید ادویہ کے لیے استعمال کیا جارہا ہے۔ بیشر جدید ادویہ کسی نہ کسی جڑی بوٹی کی مدد سے بنائی گئی ہیں۔ تجربہ گاہوں میں جو مصنوعی ادویہ بھی تیار کی جاتی ہیں ان کی بنیادی علم بھی جڑی بوٹیوں کے استعمال سے ہی لیا گیا ہے۔ جڑی بوٹیوں کے پتے، تنے، جڑیں اور بیج سب ہی کو مختلف مقاصد کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ شفا بخش جڑی بوٹیوں کے اثرات‘‘ ایچ کی باکھرو کی کتاب ہے جس کو اردو قالب میں طاہر منصور فاروقی نے ڈھالا ہے۔اور یہ کتاب انڈیا سے شائع شدہ ہے۔ اس کتاب میں شفا بخش جڑی بوٹیوں کے فوائد و ثمرات اور علاج کو بیان کرتے ہوئے جڑی بوٹیوں کو حروف تہجی کے اعتبار سے مدون کیا ہے۔اس کتاب کے پیش نظر ہر کوئی گھر بیٹھے چھوٹا موٹا علاج کر سکتا ہے۔ اللہ تعالیٰ طاہر منصور کی کاوش کو قبول فرمائے۔ آمین۔(رفیق الرحمن)

  • 2000 #5276

    مصنف : رضوان اللہ ریاضی

    مشاہدات : 4855

    علامہ ابن باز ﷫ یادوں کے سفر میں

    (ہفتہ 03 مارچ 2018ء) ناشر : الفرقان ٹرسٹ، مظفر گڑھ
    #5276 Book صفحات: 420

    مالک ارض وسما نے جب انسان کو منصب خلافت دے کر زمین پر اتارا تواسے رہنمائی کے لیے ایک مکمل ضابطۂ حیات سے بھی نوازا۔ شروع سے لے کر آج تک یہ دین‘ دین اسلام ہی ہے۔ اس کی تعلیمات کو روئے زمین پر پھیلانے کے لیے اللہ تعالیٰ نے حضرت آدمؑ سے لے کر حضرت محمدﷺ تک کم وبیش ایک لاکھ چوبیس ہزار پیغمبروں کو مبعوث فرمایا اور اس سب کو یہی فریضہ سونپا کہ وہ خالق ومخلوق کے ما بین عبودیت کا حقیقی رشتہ استوار کریں۔ انبیاء کے بعد چونکہ شریعت محمدی قیامت تک کے لیے تھی اس لیے نبیﷺ کے بعد امت محمدیہ کے علماء نے اس فریضے کی ترویج کی۔ ان عظیم شخصیات میں سے ایک علامہ ابن باز بھی ہیں، علامہ ابن باز بصارت سے اگرچہ محروم تھے لیکن بصیرت سے مالا مال تھے۔زیرِ تبصرہ کتاب خاص علامہ ابن باز کے حالات زندگی‘ کارناموں اور ان کی علمی خدمات کی عکاسی کرتی ہے، کیونکہ ایسی شخصیت کا عوام الناس میں تعارف بہت ضروری ہے کیونکہ ایسی شخصیات نسل در نسل میں روح اور اسپرٹ پیدا کرتی ہیں جس کا اسلام تقاضا کرتا ہے۔ ایسے لوگوں کی زندگیوں میں بہت سارے لوگوں کی زندگیاں اور تجربات سے گزرے ہوتے ہیں۔ یہ کتاب اردو زبان میں علامہ ابن باز کی سیرت وتعارف پر پہلی اور عمدہ ترین کتاب ہے اس کتاب سے قبل علامہ ابن باز کی زندگی پر کوئی کتاب مارکیٹ میں کتب خانہ کی زینت نہیں بن سکی۔اور مؤلف نہایت معتدل اور میانہ روی سے کام لیتے ہوئے اور تعصب اور اندھی عقیدت سے بچتے ہوئے علامہ ابن باز کی سیرت کو پیش کرتے ہیں۔ حوالہ جات سے کتاب کو مزین کیا گیا ہے۔ کتاب کا اسلوب نہایت عمدہ‘سادہ اور عام فہم ہے۔ یہ کتاب’’ مو علامہ ابن باز یادوں کے سفر میں ‘‘ رضوان اللہ ریاضی کی مرتب کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی درجنوں کتب اور بھی ہیں جن میں سے سفارش کرو،اجر وثواب پاؤ‘ اور رسول اکرمﷺ کا طرز عمل، کس کے ساتھ کیسا؟ عمدہ ترین کتب ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

< 1 2 ... 77 78 79 80 81 82 83 ... 269 270 >

ایڈ وانس سرچ

اعدادو شمار

  • آج کے قارئین 6376
  • اس ہفتے کے قارئین 259053
  • اس ماہ کے قارئین 208224
  • کل قارئین101768740
  • کل کتب8723

موضوعاتی فہرست