کل کتب 6741

دکھائیں
کتب
  • 1901 #5437

    مصنف : حاجی محمد صادق مرزا

    مشاہدات : 2988

    حادثات و احتیاط

    (جمعہ 18 مئی 2018ء) ناشر : ہمدرد کتب خانہ لاہور
    #5437 Book صفحات: 156

    حادثے کا اگرچہ کوئی وقت مقرر نہیں ہوتا اور حادثے بظاہر اچانک ہی ہوتے ہیں‘ لیکن پس پردہ کئی عوامل اپنا کام دکھا رہے ہوتے ہیں۔ ہر حادثہ اپنے پہلو میں عبرت اور سبق کے کئی ابواب رکھتا ہے۔ انسانی زندگی اللہ تعالیٰ کی طرف سے ایک بہترین عطیہ اور مقدس امانت ہے ۔ اس کی حفاظت انسان کا اولین فرض ہے ۔اگر کسی انسان کے ساتھ کوئی حادثہ پیش آجائےتوانسان ہی انسان کی صحیح مدد کرسکتا ہے ۔ تاکہ دوسرے انسان کی قیمتی جان کو بروقت  چابکدستی اور حاضر دماغی سے ابتدائی طبی امداد دے  کر بچایا جاسکے ۔اگر کوئی مرد عورت یا بچہ کسی ایسے حادثے کاشکار ہو جاؔئے یا اس  پر کسی ناگہانی مرض کا حملہ ہوجائے جس سے اس کی جان کو سخت خطرہ ہو تو ایسا وقت مریض کے لیے  بڑا نازک ہوتا ہے  اس پہلے کرآپ کسی ڈاکٹر وغیرہ کی مددلیں یا مریض کو ہسپتال پہنچائیں تو ایسی صورت میں فوری طور پر آپ کو کیا کچھ کرنا چاہیے  اور کیا نہیں کرنا چاہیے اس کا علم بہت  ضروری ہے  اسی طرح حفاظتی تدابیر اختیار کرنے سے انسان کئی طرح کے حادثوں او ربیماریوں سے محفوظ رہ سکتا ہے ۔انہی موضوعات کےمتعلق زیر نظر کتاب ’’حادثات واحتیاط‘‘    میں الحاج ایم صادق مرزا  صاحب  نے تفصیلاً آسان   طریقے، ابتدائی  طبی امداد اور حفاظتی تدابیر باتصویر پیش کیے ہیں ۔تاکہ  قارئین انہیں پڑھ کر  ان پر عمل کرسکیں ۔نہ صرف خود فائدہ اٹھائیں بلکہ ہنگامی طور پر کسی دوسرے کے کام آسکیں جو کہ  بذات خود ایک عظیم نیکی ہے ۔فاضل مصنف نے   کم صفحات میں ایک بہت وسیع موضوع کو سمو کرایک بہترین کارنامہ سرانجام دیا ہے۔ اللہ تعالیٰ اس کتاب کو عامۃ الناس کےلیے نفع بخش بنائے ۔آمین(م۔ا)

  • 1902 #5517

    مصنف : مختلف اہل علم

    مشاہدات : 6049

    احتساب قادیانیت جلد 01

    dsa (جمعہ 18 مئی 2018ء) ناشر : عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت، ملتان
    #5517 Book صفحات: 312

    ختمِ نبوت، پیارے رسول اللہ ﷺکا اعزاز بھی ہے اور امتیاز بھی۔ یہ آپ ﷺ کی عظمت و شوکت کی دلیل بھی ہے اور آپ ﷺ کی امت کا شرف و افتخار بھی۔ پہلے تمام نبی اور رسول﷩ خاص وقت، خاص علاقے اور خاص قوم و قبیلہ کی طرف مبعوث ہوئے اور اپنا اپنا وقت گزار کر رخصت ہوتے رہے، بلکہ یوں بھی ہوا کہ ایک ایک وقت میں، ایک ایک علاقے اور قوم میں ایک سے زائد نبی و رسول مبعوث ہوتے رہے۔ جب کہ امام الانبیاء خاتم النبین حضرت محمد مصطفی ﷺ پہلے انبیاء و رسل کی طرح مخصوص عہد، مخصوص قوم اور مخصوص علاقے کی بجائے اپنی بعثت کے وقت سے لے کر تاقیام قیامت ہر عہد اور علاقے کے ہر ذی نفس جن و بشر کے لئے ہادی و رہبر کی حیثیت سے مبعوث ہوئے۔دین تو حضرت آدم کے وقت سے ’’اسلام‘‘ ہی رہا البتہ شریعتیں ہر نبی و رسول کی مختلف رہی ہیں۔ چنانچہ ایک نبی دنیا سے رخصت ہوتا تو دوسرا اس کی جگہ (یا بعد) آ جاتا تھا، مگر جب آقائے مکی و مدنی ﷺ تشریف لائے تو آپ ﷺ پر دین کومکمل واتم کر دیا گیااورآپ ﷺ کو ’’خاتم النبیین‘‘ کے اعزاز سے نوازا گیا۔ ختم نبوت کا تاج، پیارے رسول اللہ ﷺ کے سرِاقدس پر یوں رکھا گیا کہ پھر دنیا جہان میں کسی طرف بھی کوئی نبی و رسول نہیں آیا۔ یہ بھی ایک دلیل ہے کہ ’’ختم نبوت‘‘ کا تاج، ایک عظمت کی حیثیت سے آپ کو عطا ہوا ہے۔ اسی لئے مسلمان جہاں یہ مضبوط عقیدہ رکھتے ہیں کہ ’’پیارے رسول اللہ ﷺکے بعد کسی نبوت و رسالت کے حوالے سے سوچنا بھی گناہ ہے۔‘‘ وہاں یہ بھی سمجھتے ہیں کہ اب اگر کوئی نبوت کا جھوٹا دعویٰ کرتا ہے تو وہ پیارے رسول اللہ ﷺکی عظمت و حرمت پر ’’حرف گیری‘‘ کا مرتکب ہوتا ہے۔ عقیدۂ ختم نبوت، امت مسلمہ میں یوں اتفاقی اور یقینی ہے کہ علماء کرام نے کہا: اگر کوئی جھوٹا مدعی، نبوت کا دعویٰ کرے تو اس سے نبوت کی دلیل طلب کرنا بھی کفر کے مترادف ہے۔ ویسے بھی خود نبی کریم ﷺ نے فرمایا تھا: ’’میں آخری نبی ہوں، میرے بعد کوئی نبی نہیں اور تمہارے بعد کوئی امت نہیں، صرف کذاب اور دجال ہونگے جو نبوت کا جھوٹا دعویٰ کریں گے۔‘‘ چنانچہ جب برصغیر میں انگریز حکومت کے مداح مرزا غلام ا حمد قادیانی نے نبوت کا ’’دعویٰ‘‘ کیا تو تمام مکاتب فکر کے مسلمان تڑپ اٹھے۔ ان کی پیارے رسول سے محبت و عقیدت نے ان کو یوں مضطرب کیا کہ وہ اپنے فروعی اختلافات کو نظر انداز کر کے اٹھ کھڑے ہوئے۔ برصغیر کے تمام مکاتب فکر کے علماء کرام نے ایک دینی جذبہ کے تحت مرزائے قادیانی اور اس کے حاشیہ نشینوں کے تقابل میں ایک تحریک برپا کر دی، قادیانیت کے یوم پیدائش سے لے کر آج تک اسلام اور قادیانیت میں جنگ جار ی ہے یہ جنگ گلیوں ،بازاروں سے لے کر حکومت کے ایوانوں اور عدالت کےکمروں تک لڑی گئی اہل علم نے قادیانیوں کا ہر میدان میں تعاقب کیا تحریر و تقریر ، خطاب وسیاست میں قانون اور عدالت میں غرض کہ ہر میدان میں انہیں شکستِ فاش دی ۔یوں تو ہر مکتب فکر کے علماء کرام مسئلہ ختم نبوت پر کارہائے نمایاں سرانجام دیتے رہے مگر ’’فاتح قادیان‘‘ کا لقب جس رجلِ عظیم کے حصے میں آیا، ان کو شیخ الاسلام مولانا ابو الوفاء ثناء اللہ امرتسری ﷫ کے نام نامی سے یاد کیا جاتا ہے۔قادیانیوں سے فیصلہ کن قانونی معرکہ آرائی سب سے پہلے بہاولپور کی سر زمیں پر ہوئی جہاں ڈسٹرکٹ جج بہاولپور نے مقدمہ تنسیخ نکاح میں مسماۃ عائشہ بی بی کانکاح عبد الرزاق قادیانی سے فسخ کردیاکہ ایک مسلمان عورت مرتد کے نکاح میں نہیں رہ سکتی 1926ء سے 1935 تک یہ مقدمہ زیر سماعت رہا جید اکابر علمائے کرام نے عدالت کے سامنے قادیانیوں کے خلاف دلائل کے انبار لگا دئیے کہ ان دلائل کی روشنی میں پہلی بار عدالت کے ذریعے قادیانیوں کو غیر مسلم قرار دیا گیا ۔ پھر اس کے بعد بھی قادیانیوں کے خلاف یہ محاذ جاری رہا بالآخر تحریک ختم نبوت کی کوششوں سے 1974ء کو قومی اسمبلی ، پاکستان نے ایک تاریخی بحث اور ملزموں کو مکمل صفائی کا موقع فراہم کرنے اور ان کے دلائل کما حقہ سننے کےبعد یہ فیصلہ صادر کیا کہ اب سے قادیانی آئین او رملکی قانون کی رو سے بھی غیر مسلم ہیں ۔مرزا قاديانی کے دعوۂ نبوت سے لے کر اب تک قادیانیت کے رد میں ہر مکتبہ فکر کے افراد نے گراں قدر تقریری وتحریری اور قانونی خدمات انجام دی ہیں ۔تصنیفی خدمات کے سلسلے میں فتنہ قادیانیت کے ردّ میں چھوٹی بڑی بے شمار کتب شائع ہوچکی ہیں جن کا ریکارڈ پاک وہند کی سیکڑوں لائبریریوں میں موجود ہے ۔ بعض اہل علم نے ردّ قادیانیت کے ردّ میں لکھی جانے والی کتب کا تعارف یکجا بھی کیا ہے ۔ مولانا سید محمد علی مونگیری نے ’’ حظاظت ایمان کی کتابیں‘‘ نامی کتاب میں 80 کتابوں کا تعارف پیش کیا ۔ مولانا اشرف علی تھانوی نے اپنی تصنیف ’’ قائد قادیان‘‘ کی آخری فصل میں 112 کتب ردّ قادیانیت کی فہرست شائع کی۔مولانا اللہ وسایا صاحب نے ’’ قادیانیت کے خلاف قلمی جہاد کی سرگزشت ‘‘ میں ردّ قادیانیت کے متعلق ایک ہزار(1000) کتابوں کاتعارف جمع کیا ہے۔مولانا محمد رمصان یوسف سلفی ﷫نے ’’ عقیدہ ختم نبوت کے تحفظ میں علمائے اہل حدیث کی مثالی خدمات‘‘ میں قادیانی فتنہ کی ترید میں علماء اہل حدیث کی خدمات اور جہود ومساعی کو بڑے احسن انداز سے ایک لڑی میں پرو یا ہے ۔ اسی طرح عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کی طرف سے شائع شدہ کتاب ’’ احتساب قادیانیت ‘‘ اورڈاکٹر محمد بہاؤ الدین ﷾ کی 70 مجلدات پر مشتمل’’ تحریک ختم نبوت‘‘ختم نبوت اور تردیدِ مرزائیت کی تحریک و تاریخ کے باب میں انسائیکلوپیڈیا کی حیثیت رکھتی ہیں ۔آخر الذکر ان دونوں کتابوں میں ردّ قادیانیت کے سلسلے میں مطبوعہ کتب کے مکمل متون کو جمع کردیا گیا ہے ۔جبکہ باقی کتابوں میں کتاب ومصنف کانام اور اس کتاب کا مختصر تعارف ہے ۔۔ڈاکٹر بہاؤ الدین کی کتاب تو ایک نیر تاباں کی حیثیت سے سامنے آئی ہیں کہ جس نے کئی ٹمٹماتے دیوں اور چراغوں کی لَو کو ماند کر دیا ہے۔ کیونکہ آج تک ایک مخصوص مسلک کے حاملین نے ختم نبوت کے نام پر تسلط جما رکھا تھا اور وہ ’’تحریک ختم نبوت‘‘ کا ذکر کرتے ہوئے سارا کریڈٹ خود سمیٹ لیتے تھے، علماء اہل حدیث میں سے صرف مولانا ثناء اللہ امرتسری ﷫ ہی کا ذکر کرتے تھے وہ بھی مجبوراً اور محض خانہ پری کے لیے، ڈاکٹر صاحب نے یہ عظیم انسائیکلو پیڈیا مرتب کر کے ان کے تسلط کو نہ صرف توڑا ہے، بلکہ مرزائیت کے تعاقب میں پہلے پہل میدان میں نکلنے والے اور دنیا کو مرزا قادیانی کے فتنے سے اوّلاً آگاہ کرنے والے حضرت مولانا ابوسعید محمد حسین بٹالوی ﷫ اور مرزا قادیانی کے خلاف پہلا فتویٰ جاری کرنے والے شیخ الکل فی الکل حضرت میاں نذیر حسین دہلوی ﷫ کی شخصیت، اس حوالے سے ان کی خدمات، ان کے عظیم شاگردوں کی مساعی اور دیگر بے شمار اہل حدیث علماء کرام کی اسی حوالے سےمحنتوں کو بہترین انداز میں متعارف کرایا ہے۔یقیناً یہ کتاب مسلک اہل حدیث کے حاملین پر ایک احسان ِعظیم ہے۔ ڈاکٹر بہاؤالدین ﷾اس کتاب کی 70 جلدیں تیار کرچکے ہیں جن میں 40 جلدیں ’’ مکتبہ اسلامیہ، لاہور ‘‘ سے شائع ہوچکی ہیں ۔
    زیر نظر کتاب ’’احتساب قادیانیت ‘‘ یعنی ردّ قادیانیت پر مجموعہ رسائل عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کی طرف سے عظیم کاوش ہے ۔یہ کتاب 60 مجلدات پر مشتمل ہے ۔اس عظیم کتاب میں مولانا لال حسین اختر ، مولانا ادریس کاندھلوی ، علامہ محمد انور شاہ کشمیری، مولانااشرف علی تھانوی ، مولانا بدر عالم میرٹھی ، علامہ شبیر عثمانی ،مولانا سید محمد علی مونگیری، معروف سیرت نگار مولانا قاضی محمد سلمان منصور پوری ، پروفیسر یوسف سلیم چشتی ،فاتح قادیان شیخ الاسلام مولانا ثناء اللہ امرتسری ،بابو پیر بخش لاہوری مولانا مفتی محمد شفیع صاحب ،مولانا حفظ الرحمن سیوہاروی ،علامہ شمس الحق افغانی ، مولانا حسین احمد مدنی ، مولانا محمد منظور نعمانی ، مولانا محمد ابراہیم میر سیالکوٹی، مولانا نظام الدین ،مولانا احمد علی لاہوری،مفتی محمود غلام غوث ہزاروی، ، شہید ملت علامہ احسان الٰہی ظہیر ،مولانا عبد الرحیم اشرف، مولانا یوسف بنوری ،مولانا ظہور احمد بگوی، مولانا انوار اللہ خان حیدرآبادی ، مولانا ایم ایس خالد وزیر آبادی ،مولانا عبد اللطیف مسعود، مولانا محمد عالم آسی امرتسری،آغا شورش کاشمیری،منشی محمد عبد اللہ معمار،ڈاکٹر غلام جیلانی ، غلام احمد پرویز ، مولانا سرفراز خان صفدر، مولانا عبد القادر آزاد، مولانا حافظ ایوب دہلوی، مولانا ابراہیم کمیر پوری، مولانا جعفر تھانیسری، مولانا محمد عاشق الہی بلند شہری، امام الہند مولانا ابو الکلام آزاد، سید ابو الحسن علی ندوی ، مولانا ضیاء الرحمٰن فاروقی﷭ وغیرہم جیسے نامور علماء کرام کے فتنہ قادیانیت کے رد میں لکھے گئے رسائل ومقالات اور کتب کے مکمل متون کو یکجا کیا گیا ہے ۔اللہ تعالیٰ اس عظیم کتاب کو مرتب کرنے میں شامل تمام احباب گرامی وناشرین کی اس گرا ں قدر کاوش کو شرفِ قبولیت سے نوازے ۔آمین اس کتاب ’’ احتساب قادیانیت ‘‘ کی مکمل جلدیں اگرچہ مختلف ویب سائٹس پر موجود ہیں جنہیں وہاں سے ڈاؤن لوڈ کیاجاسکتا ہے ۔اب قارئین وناظرین ’’کتاب وسنت سائٹ ‘‘ کے لیے بھی ’’ احتساب قادیانیت‘‘ کی مکمل جلدوں کو اس سائٹ پر پبلش کیا جارہا ہے ۔اللہ تعالیٰ اس سائٹ کے منتظمین ومعاونین کی تمام جہود کو شرف ِقبولیت سے نوازے ۔ آمین ( م۔ا)

  • 1903 #5344

    مصنف : پروفیسر غازی عبد الرحمن قاسمی

    مشاہدات : 4149

    مسئلہ حجاب اسلامی تعلیمات اور یورپی نقطہ نظر

    (جمعرات 17 مئی 2018ء) ناشر : کتاب محل لاہور
    #5344 Book صفحات: 363

    اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات اور اللہ تعالیٰ کا آخری پیغام ہے جو کامل واکمل طور پر دنیا کے سامنے آچکا ہے۔اللہ تعالیٰ نے جس دین کو آخر میں بھیجا اس کی بنیاد اگرچہ’ابدی عقائد وحقائق‘ پر مبنی ہے مگر وہ زندگی سے متعلقہ تمام مسائل کا حل پیش کرتا ہے۔ اسلام فرد اور معاشرہ دونوں کے لیے ایسی تعلیمات اور احکامات پیش کرتا ہے جن پر عمل کرنے کے نتیجے میں ایک صالح فرد اور پاکیزہ معاشرہ وجود میں آتا ہے۔ کتاب وسنت میں مردوعورت کے تعلقات کی فطری حدود بیان کر دی گئی ہیں اور ان تعلقات کی شرعی حیثیت بھی واضح کر دی گئی ہے۔ اسلام کی کچھ تعلیمات تو ایسی ہیں جو کہ مردوعورت دونوں کے لیے لازمی اور مشترک ہیں جیسے لباس کے مسائل کا تعلق ہر دو صنفوں سے ہے۔ مگر عائلی اور معاشرتی زندگی کی کچھ تعلیمات ایسی ہیں جن کا تعلق صرف خواتین سے ہے۔ ایسے مخصوص نسوانی مسائل میں اہم ترین مسئلہ’ حجاب‘ سے تعلق رکھتا ہے۔زیرِ تبصرہ کتاب خاص اسی موضوع پر ہے جس میں حجاب سے متعلقہ احکامات واشکالات کو بیان کیاگیا ہے اور اشکالات کا جواب مدلل انداز میں دیا گیا ہے اور اس بارے میں مؤقفات کو درج کر کے راحج کی نشاندہی کی گئی ہے۔اس کتاب میں پانچ ابواب مرتب کیے گئے ہیں۔ باب اول ’حجاب اور اسلامی تعلیمات‘ کے حوالے سے جس میں مزید تین فصول ہیں جو باب کے موضوع کا گھراؤ کرنے میں معاون ہیں۔ باب دوم ’ حجاب کا دائرہ کار‘ کے حوالے سے جس میں تین فصول ہیں۔ باب سوم قائلین وجوب حجاب کے دلائل کا تجزیہ کے حوالے سے ہیں اور باب چہارم قائلین عدم وجوب حجاب کے دلائل پر ہے اور باب پنجم حجاب اور یورپی نقطہ نظر کےحوالے سےہے۔ کتاب کا اسلوب نہایت عمدہ‘سادہ اور عام فہم ہے۔ یہ کتاب’’ مسئلہ حجاب اسلامی تعلیمات اور یورپی نقطہ نظر ‘‘پروفیسر غازی عبد الرحمن قاسمی کی تصنیف کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی درجنوں  کتب اور  بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

  • 1904 #5341

    مصنف : ڈاکٹر حافظ محمد اشرف

    مشاہدات : 12100

    اسلام اور بنیادی انسانی حقوق

    (بدھ 16 مئی 2018ء) ناشر : پنجاب یونیورسٹی پریس لاہور
    #5341 Book صفحات: 560

    دنیا میں نا انصافی‘ ظلم بربریت‘ قتل وغارت‘ استحصال۔ رنگ ونسل‘ قومیت‘ مذہبی منافرت‘ تفرقہ پرستی‘ برتری وتفاخر‘ عدل وانصاف سے اغماض‘ مفاد پرستی اور تمیز بندو آقا کے سبب ہے۔ خالقِ کائنات نے بنی نوع انسان میں کوئی تفریق وتمیز روا نہیں رکھی۔ اُس کی نگاہ میں سب انسان برابر ہیں‘ سب کے حقوق یکساں ہیں۔ خالقِ کائنات کا مساوات کا اصول ازلی وابدی ہے۔اس کی نگاہ میں اگر کوئی فرق وامتیاز ہے تو وہ نیکی وتقوی کا ہے۔ مساوات اور انسانی حقوق کے حقیقی علم بردار پیغمبرانِ کرام تھے‘ انہوں نے دوسرے انسانوں کے حقوق کے احترام وتحفظ اور اپنے تزکیہ نفس کی تلقین کی۔زیرِ تبصرہ کتاب بھی اسی موضوع پر ہے جس میں  مصنف نے انسانی حقوق کو بیان کیا ہے اور اس کتاب کو لکھنے کے تین بنیادی اسباب ہیں۔1: استعمار کے پروردہ مفاد یافتہ طبقات کا حکومت پر متصرف ہونا۔ 2:اُمت مسلمہ کی علم وتحقیق سے دوری۔ 3: فرقہ واریت‘ عصبیت وتعصبات۔ اس کتاب میں انہوں نے اس غلط فہمی کی بھی مسکت دلائل سے تردید کی ہے کہ اسلام نے بعض شرائط کے تحت غلامی کو روا رکھا ہے۔ کتاب کو دو حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے حصہ اول میں سب سے پہلے مقدمہ ہے جس میں انسان کے تمام تر افعال کا شرچشمہ نفس انسانی  کو ثابت کیا گیا ہے باب اول میں حقوق وفرائض کی تعریف‘ ریاست کے آغاز وارتقاء نیز قدیم قانونی مجموعہ جات اور مسودہ جات کا تذکرہ کیا گیا ہے جن کی بدولت انسانوں کے حقوق کا تحفظ کیا جاتا رہا ہے اور باب دوم میں بنیادی حقوق کی مختلف اقسام کو بیان کرتے ہوئے بنیادی انسانی حقوق کے جدید تصور کو واضح کیا گیا ہے اور مغرب میں اس کے آغاز وارتقاء کو تفصیل سے بیان کیا گیا ہے۔ باب سوم میں بنیادی انسانی حقوق اور بین الاقوامی انسانی حقوق پر بحث کی گئی ہے۔ باب چہارم میں دو فصول ہیں فصل اول میں اسلام کے بارے میں بنیادی امور کی اور فصل دوم میں اسلام کی عطا کردہ بنیادی انسانی حقوق میں سے نمایاں حقوق کا تذکرہ ہے۔ باب پنجم اسلام اور انسداد غلامی پر مشتمل ہے۔ کتاب کا اسلوب نہایت عمدہ‘سادہ اور عام فہم ہے۔ یہ کتاب’’ اسلام اور بنیادی انسانی حقوق ‘‘ڈاکٹر حافظ محمد اشرف کی تصنیف کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی درجنوں  کتب اور  بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

  • 1905 #5340

    مصنف : محمد ظہیر الدین بابر

    مشاہدات : 9540

    تزک بابری

    (منگل 15 مئی 2018ء) ناشر : الفیصل ناشران وتاجران کتب، لاہور
    #5340 Book صفحات: 474

    مالک ارض وسما نے جب انسان کو منصب خلافت دے کر زمین پر اتارا تواسے رہنمائی کے لیے ایک مکمل ضابطۂ حیات سے بھی نوازا۔ شروع سے لے کر آج تک یہ دین‘ دین اسلام ہی ہے۔ اس کی تعلیمات کو روئے زمین پر پھیلانے کے لیے اللہ تعالیٰ نے حضرت آدمؑ سے لے کر حضرت محمدﷺ تک کم وبیش ایک لاکھ چوبیس ہزار پیغمبروں کو مبعوث فرمایا اور اس سب کو یہی فریضہ سونپا کہ وہ خالق ومخلوق کے ما بین عبودیت کا حقیقی رشتہ استوار کریں۔ انبیاء کے بعد چونکہ شریعت محمدی قیامت تک کے لیے تھی اس لیے نبیﷺ کے بعد امت محمدیہ کے علماء نے اس فریضے کی ترویج کی۔ ان عظیم شخصیات میں سے ایک محمد ظہیر الدین بابر  بھی ہیں۔زیرِ تبصرہ کتاب میں محمد ظہیر الدین بابر کے مکمل حالات ‘ ان کے کارہائے نمایاں اور خدمات  بیان کی گئیں ہیں اور ان کی یہ خود نوشت سوانح عمری دنیا کے ان بیش قیمت صحائف میں سے ہے جو ہمیشہ ادبی حلقوں میں روشن ومنور رہیں گے۔ اس کتاب کا شمار دنیا کے بہترین علمی اور تاریخی سرمایہ میں کیا جاتا ہے۔ یہ کتاب تصنع اور مبالغہ سے پاک ہے‘ عبارت نہایت صاف شستہ اور بے حد دلچسپ ہے۔ مصنف کے ہم عصروں اور ہم وطنوں  کی تصویریں  اس کی تصنیف میں آئینہ کی طرح صاف نظر آتی ہیں‘ ان کا طرز بودوباش‘ ان کے اخلاق وعادات‘ ان کا تمدن ومعاشرت اس خوبی سے پیش کیے گئے ہیں کہ نظر کے سامنے تصویر کھنچ جاتی ہے۔ مزید اس کتاب میں لوگوں کی شکل وشبیہ‘ لباس‘ اشغال وعادات بڑی تفصیل سے بیان کی ہیں۔ کتاب کا اسلوب نہایت عمدہ‘سادہ اور عام فہم ہے۔ یہ کتاب’’ تزکِ بابری ‘‘محمد ظہیر الدین بابر کی تصنیف کردہ اور مرزا نصیر الدین حیدر کی مترجم کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی درجنوں  کتب اور  بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

  • 1906 #5339

    مصنف : سید فضل الرحمن

    مشاہدات : 5249

    معیشت نبوی ﷺ

    (منگل 15 مئی 2018ء) ناشر : زوار اکیڈمی پبلی کیشنز کراچی
    #5339 Book صفحات: 160

    نبی اکرمﷺ کی حیات مبارکہ اور اسوہ حسنہ کے پہلوؤں اور جہتوں کو شمار کرنا ممکن نہیں ہے۔ ہر روز ایک نیا موضوع سامنے آتا ہے‘ انسانیت کسی حوالے سے مشکل سے دو چار ہوتی ہے‘ یا کسی نئے پہلو سے کائنات کے اب تک سر بستہ راز اس پر منکشف ہوتے ہیں‘ تو اہل علم سنت مطہرہ اور سیرت طیبہ کا مطالعہ کترے ہیں اور آخر اہل علم کو سیرت طیبہ میں روشنی میسر آجاتی ہے۔ جب نبیﷺ تشریف لائے تو اس وقت کی مختصر ‘ سادہ اور فطرت سے بھر پور زنگی میں ماحولیات بہ طور موضوع متعارف نہیں تھا۔ اس وقت اس موضوع کی ضرورت بھی نہیں تھی۔ پھر جوں جوں انسان ارتقاء پاتا رہا‘ اپنے زعم میں مہذب کہلاتا رہا‘ اسی رفتار سے وہ فطرت سے انحراف کرتا رہا اور فطرت اسے سزا سناتی رہی۔ جب انسان اس ضرورت کی جانب متوجہ ہوا تواسے علم ہوا کہ اس حوالے سے جناب نبیﷺ تو بہت پہلے ہدایات فرما چکے ہیں کئی ایک ایسے موضوعات ایسے ہیں لیکن معیشت نبویﷺ کا موضوع اہم ہے اور ہر روز زندہ وتازہ بھی۔زیرِ تبصرہ کتاب خاص اسی موضوع کے حوالے سے ہے لیکن اس میں ظن وتخمین سے زیادہ کام لیا گیا ہے جس کی وجہ سے قاری کا درست نتائج تک رسائی کرنا مشکل ہے۔ اور اس کتاب میں نبیﷺ کی معاشی زندگی کے حوالے سے مبالغہ آرائی  کا عنصر بھی دِکھائی دیتا ہے۔ یہ کتاب دو مضامین پر مشتمل ہے جن میں نبیﷺ کی معاشی تعلیمات اور آپ کی معاشی زندگی کے حوالے سے تفصیلات پیش کی گئی ہیں۔ کتاب کا اسلوب نہایت عمدہ‘سادہ اور عام فہم ہے۔ یہ کتاب’’ معیشت نبویﷺ ‘‘سید فضل الرحمٰن کی تصنیف کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی درجنوں  کتب اور  بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

  • 1907 #5337

    مصنف : افضل حسین

    مشاہدات : 12339

    فن تعلیم و تربیت

    (پیر 14 مئی 2018ء) ناشر : اسلامک پبلیکیشنز، لاہور
    #5337 Book صفحات: 490

    بچوں کی صحیح تعلیم وتربیت ایک اہم دینی فریضہ ہے۔ اس کی ادائیگی کی پوری فکر ہونی چاہیے ورنہ سخت گرفت کا اندیشہ ہے۔ اس ذمہ داری میں والدین اور اساتذہ کے ساتھ اگرچہ پوری ملت‘ معاشرہ اور مملکت بھی شریک ہیں لیکن براہِ راست ذمہ داری والدین اور اساتذہ پر عائد ہوتی ہے اس لیے انہی کو اس ضمن میں سب سے زیادہ فکر مند بھی ہونا چاہیے۔ خصوصاً آج کے حالات میں تو اس طرف غیر معمولی توجہ دینے کی ضرورت ہے کیونکہ معمولی سی غفلت نہایت خطرناک نتائج سے دو چار کر سکتی ہے۔الحمد للہ صورت حال کی سنگینی کا اب کسی حد تک احساس ہو چلا ہے اور مختلف اداروں اور جماعتوں کی انفرادی واجتماعی کوششوں کے نتیجے میں لوگ اس طرف متوجہ ہو رہے ہیں۔زیرِ تبصرہ کتاب خاص اسی موضوع پر ہے  جس میں عوام الناس کی اصلاح وتربیت کی گئی ہے  ۔ اس میں زبان آسان اور سلیس‘ انداز عام فہم اور شگفتہ ہے۔یہ کتاب اساتذہ‘والدین اور تعلیم میں دلچسپی رکھنے والے تمام حضرات کے لیے یکساں دلچسپ اور مفید ہے۔اس میں تعلیم وتربیت سے متعلق تمام اہم مباحث پر روشنی ڈالی گئی ہے او راسلامی نقظۂ نظر سے بحث کی گئی ہے۔اس کتاب میں سینتیس ابواب مرتب کیے گئے ہیں۔ کتاب کا اسلوب نہایت عمدہ‘سادہ اور عام فہم ہے۔ یہ کتاب’’ فن تعلیم وتربیت ‘‘افضل حسین ایم اے ‘ ایل ٹی کی تصنیف کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی درجنوں  کتب اور  بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

  • 1908 #5338

    مصنف : عمران شاہد بھنڈر

    مشاہدات : 4973

    لبرل ازم پوسٹ ماڈرن ازم مارکسزم

    (پیر 14 مئی 2018ء) ناشر : کتاب محل لاہور
    #5338 Book صفحات: 331

    سماجی تبدیلی کے لیے برپا کی گئی جدوجہد سے حکمرانوں اور محکوموں ‘ ظالموں اور مظلموں اور جابروں اور مجبوروں کے درمیان اعلیٰ وادنی اقدار کی بنا پر قائم کی گئی تفریق وامتیاز کا تصور کمزور ہونے لگتا ہے۔ لوگوں کے ذہن میں یہ بات راسخ ہونے لگتی ہے کہ اقدر کی بنیاد پر حکمران اور محکوم طبقات کے مابین قائم کی گئی فوقیتی ترتیب فطری نوعیت کی نہیں ہوتی اور نہ ہی کسی ازلی وابدی اصول پر مشتمل ہوتی ہے جیسا کہ حکمران طبقات ثابت کرنے کی کوشش کرتے ہیں‘ بلکہ اقدار کی فوقیتی ترتیب کا تصور ریاستی پروپیگنڈا مشیزی کی پیداوار ہوتا ہے۔ حکمرانوں کی طاقت اور آئیڈیالوجی کا مظہر ہوتا ہے۔ جہاں استحصال‘ ظلم وجبر اور تشدد ہووہاں استحصال زدگان کا اُٹھ کھڑے ہونا فطری عمل ہے۔ا ور آج بہت سے ازم وجود میں آگئے ہیں اور ہمارا عہد دہشت گردی‘ جنگوں اور سرمایہ داری کے زوال کا دور ہے۔اس لیے زیرِ تبصرہ کتاب میں ان تمام موضوعات کو سمیٹا گیا ہے۔ مضامین پیچیدہ اور فلسفیانہ مباحث کو قدرے آسان پیرائے میں پیش کیا گیا ہے اور مصنف نے لبرل ازم یا نیولبرل ازم  کی حقیقت کو آشکارہ کیا ہے اور ان کی کھوکھلی بنیادوں کو واضح کیا ہے۔ کتاب کا اسلوب نہایت عمدہ‘سادہ اور عام فہم ہے۔ یہ کتاب’’ لبرل ازم پوسٹ ماڈرن ازم مارکسزم ‘‘ عمران شاہد بھنڈر  کی تصنیف کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی درجنوں  کتب اور  بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

  • 1909 #5335

    مصنف : ڈاکٹر آصف محمود جاہ

    مشاہدات : 6132

    بچپن لڑکپن اور بھولپن (ٹین ایچ گائیڈ )

    (اتوار 13 مئی 2018ء) ناشر : علم و عرفان پبلشرز، لاہور
    #5335 Book صفحات: 242

    صحت بڑی نعمت ہے۔ نو بالغ بچوں کے لیے اچھی صحت اور بھی ضروری ہے۔ ہمارے بچے اور بچیاں جب بچپن سے بلوغت میں قدم رکھتی ہیں تو جسم میں بے شمار انقلابی تبدیلیاں برپا ہوتی ہیں‘ جس کے لامحالہ اثرات ذہن پر ہوتے ہیں۔ 13 سے 19 سال کی عمر میں لڑکوں اور لڑکیوں دونوں کے لیے عمر کا یہ حصہ بہت نازک ہوتا ہے۔ 13 سال کے لڑکے کو جب پہلی دفعہ گیلے خوابوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے یا 13 سال کی لڑکی کو پہلی دفعہ Menstruation Cycle سے گزرنا پڑتا ہے تو بے شمار جسمانی تبدیلیوں کے ساتھ ساتھ اس وقت ذہن کی کیفیت بالکل بدلی ہوتی ہے۔ اس لیے ضروری ہے کہ لڑکے اور لڑکی کو اس دوران ہونے والی تبدیلیوں کے ساتھ ساتھ اس وقت ذہن کی کیفیت کے بارے میں ضروری معلومات حاصل ہوں تاکہ وہ ان کی وجہ سے ہونے والے مسائل سے اچھی طرح واقف اور عہدہ برآ ہو سکے۔زیرِ تبصرہ کتاب  خاص اسی موضوع کے حوالے سے ہے جس میں مصنف خود میڈیکل کے شعبے سے تعلق رکھتے ہیں انہوں نے نو بالغ لڑکے اور لڑکیوں کے نفسیاتی اور جسمانی مسائل کے حوالے سے تفصیل پیش کی ہے اور تعلیم وتربیت میں بہت اہم کتاب ہے اور مصنف نے یہ کتاب حدود وقیود میں رہ کر لکھی ہے اور یہ کتاب خاص کر جوانی کے مسائل کے احاطے پر مشتمل ہے۔ کتاب کا اسلوب نہایت عمدہ‘سادہ اور عام فہم ہے۔ یہ کتاب’’ بچپن‘ لڑکپن اوربھولپن ‘‘ ڈاکٹر آصف محمود جاہ  کی تصنیف کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی درجنوں  کتب اور  بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

  • 1910 #5336

    مصنف : خالد رحمٰن

    مشاہدات : 4315

    خواتین معاشی اختیار اور تعلیم

    (اتوار 13 مئی 2018ء) ناشر : انسٹی ٹیوٹ آف پالیسی سٹڈیز، اسلام آباد
    #5336 Book صفحات: 204

    مرد وعورت کے درمیان باہمی تعلق اور تقسیم کار کے حوالے سے مباحث کو ہمیشہ اہمیت حاصل رہی ہے۔ یہ امر واقعہ ہے کہ انسانی تعلقات کسی ضابطہ اور اخلاقی اصول کے پابند نہ ہوں تو اس کے نتائج ہمیشہ بڑے سنگین اور دیرپا ہوتے ہیں۔ عصر حاضر بھی اسی چیلنج کا سامنا کر رہا ہے۔ آج معاشرہ مادی اور سماجی ناہمواری کے جس شدید بحران سے گزر رہا ہے‘ اس کے کیا اسباب ہیں اور اس صورتحال کو کس طرح بہتر بنایا جا سکتا ہے؟ اس موضوع پر بحث کے کئی رُخ ہیں۔ ان میں سے ایک رخ معاشرے کی تشکیل میں خواتین کا کردار ہے۔ بالخصوص مسلم معاشروں یہ بحث بڑی وسعت اختیار کر چکی ہے کہ مسئلے کا واحد حل یہی ہے کہ خواتین‘ تعلیم اور معاش کے میدان مین فعال کردار ادا کریں۔زیرِ تبصرہ کتاب  میں اسی موضوع کو بیان کیا گیا ہے اور اس کتاب میں ان تمام مضامین کو بیان کرنے کی کوشش کی گئی ہے جو کہ انسٹی ٹیوٹ آف پالیسی اسٹڈیز اسلام آباد کے منعقد کروائے گئے سیمنار کا حصہ تھے کہ جن میں تعلیم اور معاش کے میدان مین خواتین کی سر گرمی سے پیدا ہونے والی بحث کو دیکھ کر بہتر حکمت عملی تشکیل دینے کی راہ بجھائی گئی ہے، اس موضوع کے حوالے سے کئی اہم مضامین کو کتاب کی زینت بنایا گیا ہے اور آخر میں اشاریہ بھی دیا گیا ہے۔ کتاب کا اسلوب نہایت عمدہ‘سادہ اور عام فہم ہے۔ یہ کتاب’’ خواتین معاشی اختیار اورتعلیم ‘‘ خالد رحمن وسلیم منصور خالد  کی تصنیف کردہ ہے۔آپ دونوں تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی درجنوں  کتب اور  بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلفین وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

  • 1911 #5333

    مصنف : محمد دین جوہر

    مشاہدات : 19759

    الحاد ایک تعارف

    (ہفتہ 12 مئی 2018ء) ناشر : کتاب محل لاہور
    #5333 Book صفحات: 178

    دنیا کے ہر مذہب میں خدا کے تعارف‘ اس کے اقرار‘ اس سے انسان کے تعلق اور اس تعلق کے حامل انسان کی خصوصیات کو مرکزیت حاصل ہے۔ مختصراً‘ مذہب خدا کا تعارف اور بندگی کا سانچہ ہے۔ جدید عہد مذہب پر فکری یورش اور اس سے عملی روگردانی کا دور ہے۔ لیکن اگر مذہب سے حاصل ہونے والے تعارفِ خدا اور تصور خدا سے انکار بھی کر دیا جائے تو فکری اور فلسفیانہ علوم میں’خدا‘ ایک عقلی مسئلے کے طور پر بھی موجود رہتا ہے۔ خدا کے مذہبی تصور اور اس سے تعلق کے مسئلے کو حل کرنے کے لیے جدیدیت نے اپنی ابتدائی تشکیل میں ایک مجہول الٰہ کا تصور دیا تھا جس کی حیثیت ایک فکشن سے زیادہ نہیں تھی۔الحاد سے عام طور پر خدا کا انکار مراد لیا جاتا ہے اور دہریت اس کی فکری تشکیلات اور تفصیلات پر مبنی ایک علمی مبحث اور تحریک ہے۔زیرِ تبصرہ کتاب  میں الحاد کا تعارف‘ پس منظر‘ اسباب کو بیان کیا گیا ہے اور کتاب کے تین حصے کیے جا سکتے ہے۔پہلے حصے کو محمد دین جوہر نے تالیف کیا ہے ‘ جس میں ہم عصر الحاد پر ایک نظر ڈالی گئی ہے۔دوسرے  حصے کو محمد مبشر نذیر نے ترتیب دیا ہے جس میں مسلم اور مغربی معاشروں پر الحاد جدید کے اثرات کو تفصلاً بیان کیا گیا ہے اور اس حصے میں سات ابواب ہیں۔ اور تیسرے حصے کو حافظ محمد شارق نے مرتب کیا ہے جس میں الحاد اور جدید ذہن کے سوالات کو بیان کیا گیا ہے اور تیسرے حصے میں مزید مصنف نے چار حصے مرتب کیے ہیں۔ کتاب کا اسلوب نہایت عمدہ‘سادہ اور عام فہم ہے۔ یہ کتاب’’ الحاد ایک تعارف ‘‘ محمد دین جوہر‘ محمد مبشر نذیر اور حافظ محمد شارق کی تصنیف کردہ ہے۔آپ سب  تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ ان کی درجنوں  کتب اور  بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلفین وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

  • 1912 #5334

    مصنف : مختلف اہل علم

    مشاہدات : 12727

    اسلام یا جمہوریت

    (ہفتہ 12 مئی 2018ء) ناشر : کتاب محل لاہور
    #5334 Book صفحات: 282

    اس وقت عالم اسلام کی جو مجموعی صورت حال ہے کسی بھی صاحب فکر ونظر سے مخفی نہیں‘ ایک زبردست کشمکش ہے جو اسلامیت اور مغربیت‘ اسلامی معاشرت اور مغربی تہذیب کے درمیان چل رہی ہے۔ امریکی استعمار اور سرمایہ داری کا تسلط اسلامی ممالک پر روز بروز بڑھتا جا رہا ہے۔ افغانستان اور عراق کے بعد پاکستان واحد ملک ہے جس پر امریکی استعمار کی بھر پور توجہ مرکوز ہے۔ اس میں تو کوئی شک نہیں کہ 2001ء کے بعد پاکستان کی آزاد حیثیت ختم ہو چکی ہے اور پاکستان امریکی کالونی میں تبدیل ہو چکا ہے‘ مگر 2008ء کے انتخابات کے دوران اور بعد میں امریکا نے براہِ راست پاکستانی اداروں میں جس طرح دھمکی‘ دھونس‘ مراعات اور پر کشش پیکج پیش کر کےپاکستانی سیاست کو اپنے ڈھب پر لانے کی کوشش کی ہے وہ ہماری آنکھیں کھول دینے کے لیے کافی ہے۔ امریکا ایک طرف جہاں پاکستانی معاشرے کو تیزی کے ساتھ مکمل طور پر سیکولرائز کرنے کی طرف گامزن ہے وہیں اس کی خصوصی توجہ استعمار کے خلاف کسی بھی سطح پر مزاحمتی کردار ادا کرنے والی تحفظ وغلبۂ دین کی تحریکات بھی ہیں اور امریکا کے اس میں بہت سارے مقاصد چھپے ہیں۔زیرِ تبصرہ کتاب اسی سلسلے کی ایک صدائے باز گشت ہے۔ یہ کتاب در اصل اہل فکر ونظر کے مرتب کردہ لیکچرز کا مجموعہ ہے اور اس کتاب میں ان سب کو مقالات کی صورت میں پیش کیا گیا ہے۔یہ کتاب انقلابی مجاہدین کے لیے علمی ہتھیار ہے جس سے لیس ہو کر دور جدید کے لبرل دنش وروں اور مذہب کا لبادہ اوڑھ کر امریکی استعمار کی چاکری کرنے والے مفکروں کے پھیلائے ہوئے بے سروپا پروپیگنڈے کا مؤثر جواب دے سکتے ہیں۔ کتاب کا اسلوب نہایت عمدہ‘سادہ اور عام فہم ہے۔ یہ کتاب’’ اسلام یا جمہوریت ‘‘ مشترکہ مصنفین  کی تصنیف کردہ ہے۔ یہ لوگ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ ان کی درجنوں  کتب اور  بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلفین وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

  • 1913 #5331

    مصنف : موسٰی خان

    مشاہدات : 6791

    اسلام میں حیثیت نسواں

    (جمعہ 11 مئی 2018ء) ناشر : دعا پبلی کیشنز لاہور
    #5331 Book صفحات: 400

    عورتوں کے اجتماعی حقوق وفرائض کا مسئلہ اسلام میں اس قدر واضح اور صاف ہے کہ اس کےسمجھنے اور سمجھانے کے لیے کسی خاص تحقیق وکاوش کی ضرورت نہیں۔ ہمارے معاشرتی واجتماعی مسائل میں سے جو مسائل قرآن وحدیث میں سب سے زیادہ تفصیل ووضاحت کے ساتھ بیان ہوئے ہیں ان میں سے شاید ایک واضح ترین مسئلہ یہی ہے۔ عورت کا درجہ خاندان میں‘ عورت کا مرتبہ اجتماعی زندگی میں وغیرہ وغیرہ۔لیکن پھر بھی پاکستان میں ہمارے ارباب کار کے دورُخ پن نے بہت سے واضح مسائل میں اُلجھنیں پیدا کر دی ہیں۔۔زیرِ تبصرہ کتاب میں عورتوں کی اصلاح  اور حیثیت کو اُجاگر کرنے کی کوشش کی ہے اور ایسے لوگوں کا بیان ہے جو معاشرے کو چلانا کسی اور راہ پر چاہتے ہیں اور ساتھ دوسری طرف کی منظر کشی بھی کرتے ہیں۔ اس لیے کوشش کی گئی ہے کہ تحریروں‘ تقریروں اور عملی پروگراموں میں ان کے اصل عزائم کا پردہ فاش کرنے کی کوشش کی گئی ہے اور ان کے اسلامی وغیر اسلامی طرز کو واضح کیا ہے اور ان کے دیے گئے عقلی ونقلی دلائل کا بطور غور جائزہ لیا گیا ہے اور قرآن وحدیث کی روشنی میں حقوق نسواں کا بیان کیا گیا ہے۔اور حوالہ جات سے کتاب کو مزین کیا گیا ہے۔ کتاب کا اسلوب نہایت عمدہ‘سادہ اور عام فہم ہے۔ یہ کتاب’’ اسلام میں حثییت نسواں ‘‘ موسیٰ خان و رابعہ اختر کی تصنیف کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی درجنوں  کتب اور  بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

  • 1914 #5332

    مصنف : صبیح رحمانی

    مشاہدات : 9093

    اردو نعت کی شعری روایت تعریف تاریخ رجحانات تقاضے

    (جمعہ 11 مئی 2018ء) ناشر : اکادمی بازیافت کراچی
    #5332 Book صفحات: 625

    سیرت رسولﷺ اور مدح رسولﷺ ایسا عنوان ہے جو ہر سیرت نگار کی زندگی کا بڑا حصہ ہے اور اس ہمارے ایمان کا تقاضا بھی ہے کہ ہم نبیﷺ سے اپنے مال وجان اور اعزاء سے بڑھ کر ان سے محبت کریں اور ان کی سیرت کو لوگوں کے سامنے بیان کریں اور نبیﷺ سے محبت کا تقاضا ہے کہ ان کے احکامات واوامر کو من وعن تسلیم کیا جائے اور ان پر عمل پیرا ہوا جائے۔ اس عنوان پر بے بہا مواد لکھا جا چکا ہے اور بڑی ضخیم کتب اس عنوان کے سیر سایۂ منظر عام پر آ چکی ہیں۔زیرِ تبصرہ کتاب  بھی خاص اسی موضوع کے حوالے سے ہے جس میں نعتیہ ادب میں تازہ تحقیقی و تنقیدی اضافہ ہے۔یہ کتاب پانچ ابواب، تعریف، تاریخ، رجحانات، تقاضے اور اہل دانش کی آراء پر مشتمل ہے۔ اردو نعت کی شعری روایت کو اس کتاب کی صورت میں مصنف نے دریا کو کوزے میں بند کرنے کی کامیاب کوشش کی ہے کیوں کہ یہ کتاب نہ صرف نعت گوئی سے دلچسپی رکھنے والوں کے لیے ایک نادر دستاویز ہے، بلکہ عام قاری اور بالخصوص تحقیق کے طلبا کے لیے انتہائی اہمیت کی حامل ہے۔ پہلی بار اردو نعت کی ادبی، جمالیاتی اور فکری اقدار کا تعین کیا تھا۔ کتاب میں شامل مشاہیر کی ایک کثیر تعداد ایسی ہے، جن کی تحریریں متعلقہ موضوع پر مقبولِ عام ہیں۔کم و بیش اردو ادب کے تمام نمایاں دانشور اس تحقیق کا حصہ بنے ہیں۔ اتنے وسیع پیمانے پر تحریروں کو یکجا کرنے کا ہنر صبیح رحمانی کے مزاج کا خاصا ہے اور اس موضوع پر ان کے خلوص کی گواہی بھی، جس کا ہر ورق ان کی محنت اور محبت کی عکاسی کر رہا ہے۔ کتاب کے ناشر معروف افسانہ نگار اور شاعر مبین مرزا نے بھی اپنی پیشہ ورانہ مہارت کا مظاہرہ کرتے ہوئے اس کتاب کو دلکش انداز میں شایع کیا ہے۔۔ کتاب کا اسلوب نہایت عمدہ‘سادہ اور عام فہم ہے۔ یہ کتاب’’ اردو نعت  کی شعری روایت تعریف.تاریخ.رجحانات.تقاضے ‘‘ صبیح رحمانی کی تصنیف کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی درجنوں  کتب اور  بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

  • 1915 #5329

    مصنف : اقرار حسین شیخ

    مشاہدات : 4234

    لائبریری کا فروغ مواد اور تقاضے

    (جمعرات 10 مئی 2018ء) ناشر : اردو سائنس بورڈ لاہور
    #5329 Book صفحات: 234

    لائبریری کا فروغ ایک انتہائی اہم اور حساس موضوع ہےجو کتب خانوں کے نظم ونسق اور خدمات میں کلیدی کردار کا حامل رہا ہے۔ در حقیقت یہی مواد کتب خانہ ہی تو ہے جو کتب خانوں کی روح رواں ہے اور جس کے دم سے کتب خانے قائم ودائم ہیں۔ کتب خانوں میں نئے مواد کی آمد‘ موجودہ مواد میں رد وبدل اور کم مستعمل مواد کا خروج لازمی امر ہے۔ جن سے کتب خانے صحیح معنوں میں پروان چڑھتے ہیں۔ لائبریری کا فروغ جیسے اہم موضوع پر ایسا نہیں کہ بالکل نہ لکھا گیا ہو۔ انگریزی زبان میں اس موضوع پر کئی کتب ومضامین موجود ہیں۔ ہمارے ہاں پاکستانی رسائل میں بھی کہیں اِکا دُکا مضامین نظر آتے ہیں لیکن ان میں عصر جدید سے ہم آہنگی کا فقدان ہے۔ ہمارے نصاب اور کتب خانوں کے استعمال میں جس سرعت سے تبدیلی آرہی ہے اس نسبت سے اس اہم موضوع کا احاطہ کرنے کی بہت ضرورت محسوس کی جاتی ہے۔زیرِ تبصرہ کتاب اس موضوع کی کمی پوری کرنے کے لیے تصنیف کی گئی ہے اور مصنف نے اس نازک موضوع پر طبع آزمائی کی ہے اور انتہائی نفاست وبلاغت سے دور جدید کے نصاب اور تقاضوں کےمطابق مختلف اہم ذیلی عنوانات پر سیر حاصل بحث کی ہے۔ گذشتہ کل اور آج کے عصرِ جدید کے تقاضوں کے مطابق ان اہم عنوانات کو خود کاریت اور تکنیکی زاویوں سے پیش کرنا ان کی مہارت اور مضمون پر دسترس کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ اس کتاب ک مطالعے سے کتب خانوں کے نظم ونسق‘ مواد میں اضافہ‘ وسعت اشتراک اور خروج بذریعہ کمپیوٹر کے بارے میں اہم نکات سے آگاہی ہوگی۔۔ کتاب کا اسلوب نہایت عمدہ‘سادہ اور عام فہم ہے۔ یہ کتاب’’ لائبریری کا  فروغ مواد اور تقاضے ‘‘ اقرارحسین شیخ  کی تصنیف کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی درجنوں  کتب اور  بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

  • 1916 #5330

    مصنف : ڈاکٹر عارفہ فرید

    مشاہدات : 5812

    تہذیب کے اس پار عصر حاضر کے مسائل اور اسلامی فکر مغربی فکر کے تناظر میں

    (جمعرات 10 مئی 2018ء) ناشر : کراچی یونیورسٹی پریس کراچی
    #5330 Book صفحات: 184

    جدید دور اگر ایک طرف سائنس اور ٹیکنالوجی میں حیرت انگیز بلکہ ہوش رب ترقیوں سے عبارت ہے تو دوسری طرف ذہنی نراج اور جذباتی بے اطمینانی سے۔ مادی ترقیوں نے انسان کی روحانی تسکین کے سامان بہم نہیں پہنچائے ہیں، بلکہ اسے ایک نئے خلفشار سے دو چار کر دیا ہے۔ ہماری دنیا ایک گلوبل ویلیج تو بن گئی ہے لیکن اس کا ہر گھر‘ بلکہ ہر فرد بجائے خود ایک دنیا بنتا جا رہا ہے۔ انسانی رشتے معدوم ہوتے جا رہے ہیں اور ان کی جگہ محض مادی مفادات کے رشتے رہ گئے ہیں۔یہ تمام انسانوں کے لیے عام طورپر اور مسلمانوں کے لیے لمحہ فکریہ ہے۔زیرِ تبصرہ کتاب  میں اس بحران کا جائزہ لیا گیا ہے اور مختلف مکاتیب فکر کی آراء اجمالا پیش کرنے کے بعد فاضل مصنفہ نے اپنا نقطہ نظر پیش کیا ہے جو اسلام کی آفاقی اقدار پر مبنی ہے۔ یہ کتاب پیش پا افتادہ مسائل سے متعلق اردو ادب میں ایک گراں قدر اضافہ ہے اور قارئین کے لیے ایک خاصے کی چیز ہے اور مصنفہ نے ایسے مضامین پر قلم اُٹھایا ہے جن سے اردو دان قارئین کم واقف ہیں یا ناواقف ہیں اور اس کتاب میں جدیدیت جیسے اہم مضمون کی تفصیلی نگاہ سے دیکھا گیا ہے۔ کتاب کا اسلوب نہایت عمدہ‘سادہ اور عام فہم ہے۔ یہ کتاب’’ تہذیب کے اس پار ‘‘ پروفیسر ڈاکٹر عارفہ فرید کی تصنیف کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتی ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی درجنوں  کتب اور  بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلفہ وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

  • 1917 #5415

    مصنف : ہارون الرشید

    مشاہدات : 5041

    فاتح

    (بدھ 09 مئی 2018ء) ناشر : جنگ پبلشرز لاہور
    #5415 Book صفحات: 121

    مالک ارض وسما نے جب انسان کو منصب خلافت دے کر زمین پر اتارا تواسے رہنمائی کے لیے ایک مکمل ضابطۂ حیات سے بھی نوازا۔ شروع سے لے کر آج تک یہ دین‘ دین اسلام ہی ہے۔ اس کی تعلیمات کو روئے زمین پر پھیلانے کے لیے اللہ تعالیٰ نے حضرت آدمؑ سے لے کر حضرت محمدﷺ تک کم وبیش ایک لاکھ چوبیس ہزار پیغمبروں کو مبعوث فرمایا اور اس سب کو یہی فریضہ سونپا کہ وہ خالق ومخلوق کے ما بین عبودیت کا حقیقی رشتہ استوار کریں۔ انبیاء کے بعد چونکہ شریعت محمدی قیامت تک کے لیے تھی اس لیے نبیﷺ کے بعد امت محمدیہ کے علماء نے اس فریضے کی ترویج کی اور کسی بھی قوم کی ترقی ہمیشہ ان کی تاریخ میں پنہاں ہوتی ہے اور تاریخ کی حفاظت  کی عمدہ مثال صرف مسلمانوں نے پیش کی اور انہوں نے ہمیشہ اپنے سالاروں اور رہنماؤں کو یاد رکھا۔ ان عظیم شخصیات میں سے ایک جنرل عبد الرحمن  بھی ہیں۔ زیرِ تبصرہ کتاب  میں ان کے حالات زندگی‘ ان کی خدمات اور کارناموں کو تفصیل کے ساتھ بیان کیا گیا ہے۔اور ان کے عہد کی تاریخ کا احاطہ کرنے کی کوشش کی گئی ہے اور اہم شخصیات کی تاریخ ذکر کرتے ہوئے ان کے تعارف میں ان کی تصاویر کو بھی چسپاں کیا گیا ہے۔اس میں حوالہ جات کا اہتمام نہیں کیا گیا ہے ۔ کتاب کا اسلوب نہایت عمدہ‘سادہ اور عام فہم ہے۔ یہ کتاب’’ فاتح افغان میں رو سی شکست کے معمار جنرل عبد الرحمن کی داستان حیات ‘‘ہارون الرشید کی تصنیف کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی درجنوں  کتب اور  بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

  • 1918 #5328

    مصنف : رؤف پاریکھ

    مشاہدات : 6059

    پاکستان اور ہندوستان میں اردو تحقیق و تدوین کا تاریخی و تنقیدی جائزہ

    (بدھ 09 مئی 2018ء) ناشر : ادارہ یادگار غالب کراچی
    #5328 Book صفحات: 274

    تحقیق ایک اہم علمی فریضہ ہے۔ تحقیق کے ذریعے ہم نامعلوم کا علم حاصل کرتے ہیں۔ غیر محسوس کو محسوس بناتے ہیں۔ جو باتیں پردۂ غیب میں ہوتی ہیں، انہیں منصۂ شہود پر لاتے ہیں تا کہ کسی امر میں یقینی علم ہم کو حاصل ہو، اور اس کی بنیاد پر مزید تحقیق جاری رکھی جا سکے۔تحقیق ایک مسلسل عمل ہے۔مزید واقعاتی حقائق کا جائزہ لینے اور ان کے اثرات معلوم کرنے کا نام بھی تحقیق ہے ۔ تحقیق کے عربی لفظ کا مفہوم حق کو ثابت کرنا یا حق کی طرف پھیرنا ہے۔تحقیق کے لغوی معنیٰ کسی شئے کی حقیقت کا اثبات ہے۔ ’’تحقیق کے لیے انگریزی میں استعمال ہونے والا لفظ ریسرچ ہے…اس کے ایک معنیٰ توجہ سے تلاش کرنے کے ہیں، دوسرے معنیٰ دوبارہ تلاش کرنا ہے۔دور حاضر میں اصول تحقیق ایک فن سے ترقی کرتاہوا باقاعدہ ایک علم بلکہ ایک اہم علم کی صورت اختیار کرچکا ہے ۔ عالمِ اسلام کی تمام یونیورسٹیوں ، علمی اداروں ، مدارس اور کلیات میں تمام علوم پر تحقیق زور شور سے جاری ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ اصول تحقیق کا مادہ تمام عالمِ اسلام کی یونیورسٹیوں میں عموماً ا ور برصغیر کی جامعات اور متعدد اداروں میں خصوصاً نصاب کے طور پر پڑھایا جاتا ہے ۔ان تمام اداروں میں بھی جہاں گریجویٹ اوراس کے بعد کی کلاسوں میں مقالہ لکھوایا جاتا ہے یا ایم فل وڈاکٹریٹ کی باقاعدہ کلاسیں ہوتی ہیں وہاں تحقیق نگاری یا اصول تحقیق کی بھی باقاعدہ تدریس ہوتی ہے ۔ اس طرح اصول تحقیق ، تحقیق نگاری، فن تحقیق یا تحقیق کا علم جامعات اورمزید علمی اداروں میں بہت زیادہ اہمیت حاصل کرچکا ہے۔تحقیق واصول تحقیق پر متعدد کتب موجود ہیں ۔زیرِ تبصرہ کتاب  اصول تحقیق کے حوالے سے ہی ہے جس میں اردو تحقیق وتدوین کی تاریخ بیان کی گئی ہے اور اس کے معیار کا تنقیدی جائزہ بھی لیا گیا ہے۔یہ اپنے موضوع پر مختصر اور جامع کتاب ہے۔کتاب کو نہایت عمدہ پیرائے میں ترتیب دیا گیا ہے مثلا مقالات ومضامین زمانی ترتیب کے لحاظ سے بیان کیے گئے اور تحقیقی جائزوں کے رجحانات اور حالیہ کاموں پر مبنی مقالات ہیں۔ اس کتاب میں 1980ء تک کے عشرے تک کے تحقیقی کاموں کا جائزہ لیا گیا ہے۔ کتاب کا اسلوب نہایت عمدہ‘سادہ اور عام فہم ہے۔ یہ کتاب’’ پاکستان اور ہندوستان میں اردو تحقیق وتدوین کا تاریخی و تنقیدی جائزہ ‘‘ رؤف پاریکھ  کی مرتب کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتی ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی درجنوں  کتب اور  بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلفہ وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

  • 1919 #5497

    مصنف : ڈاکٹر عبدالحمید احمد ابوسلیمان

    مشاہدات : 3973

    فکر اسلامی کا بحران

    (منگل 08 مئی 2018ء) ناشر : ادارہ معارف اسلامی منصورہ لاہور
    #5497 Book صفحات: 283

    زیر نظر کتاب ’’ فکر اسلای کا بحران ‘‘ ڈاکٹر عبد الحمید احمد ابو سلیمان کی عربی تصنیف’’ ازمۃ العقل المسلم ‘‘ کا اردو ترجمہ ہے ۔ جناب ڈاکٹر عبید اللہ فہد(ریڈر شعبہ اسلامیات مسلم یونیورسٹی ،علی گڑھ ) نے اس اہم کتاب کا شستہ او ررواں اردو زبان میں ترجمہ ہے کیا ہے ۔فاضل مصنف نے اس کتاب میں تمام امور عالمانہ انداز میں بیان کرنے کی کوشش کی ہے ۔اس پوری کتاب کا ما حاصل یہی ہےکہ مسلمان ہونے کا دعویٰ کرتے رہنے کے باوجود اسلام کے موجودہ نام لیوا کس طرح اپنے دین کے اصل ماخذ کتاب وسنت سے دور ہوتے چلے گئے ہیں اور کس طرح انہوں نے مغربی نظریات وافکار کو بلا سوچے سمجھے اپنی انفرادی اوراجتماعی زندگی میں اختیار کر لیا ۔یہ کتاب بطور خا ص علماء دین کومتوجہ کرنے کے لیے تحریر کی ہے اس لیے اس میں دینی اصطلاحات کا استعمال بے تکلفی سے کیا ہے۔(م۔ا) یہ کتاب بطور خاص علماء دین کومتوجہ کرنے کے لیے تحریر کی ہے اس لیے اس میں دینی اصطلاحات کا استعمال بے تکلفی سے کیا ہے۔

  • 1920 #5326

    مصنف : ڈاکٹر اعجاز احمد صمدانی

    مشاہدات : 7984

    اسلامی بینکاری ایک حقیقت پسندانہ جائزہ

    (منگل 08 مئی 2018ء) ناشر : ادارہ اسلامیات لاہور۔کراچی
    #5326 Book صفحات: 66

    اس  بات میں کوئی شبہ نہیں کہ دینِ اسلام صرف نظریاتی دین نہیں بلکہ عملی دین ہے اور دنیا وآخرت درست کرنے کے لیے اس کی جامع ہدایات زندگی کے ہر شعبہ میں اعلیٰ ترین راہِ اعتدال کی مظہر ہیں۔حاملین دین متین اور فقہاء امت کی ہمیشہ یہ کوشش رہی ہے کہ توحید پر مبنی یہ دینِ حنیف محض ایک نظریہ بن کر نہ ہرے بلکہ عملی زندگی کے تمام شعبوں میں اس کا نفاذ ہو‘ زندگی کے تمام معاملات قرآن وسنت کے نور سے منور ہوں تاکہ لوگوں کی دنیا وآخرت درست ہو سکے۔ اس مقصد کے لیے فقہاء امت نے جسمانی تکلیفیں اٹھا کر اور مشقتیں برداشت کر کے قرآن وسنت کی عملی تطبیق کے راستے امت کے سامنے کھول کھول کر بیان کئے تاکہ زندگی کے تمام شعبوں میں اقامت دین کا فریضہ ادا کیا جا سکےاور آج کل ایک معاشی یا معاشرتی مسائل میں سے بینکاری کا مسئلہ بہت اہم ہے اور اسلامی بینکاری کا رجحان دنیا میں روز بروز بڑھ رہا ہے۔زیرِ تبصرہ کتاب میں خاص اسی مسئلے پر توجہ دی گئی ہے اور اس مسئلے کے حوالے سے ہر شبے اور اشکال کوزائل کرنے کی کوشش کی گئی ہےاور عملی طور پر اسلامی بینکاری جن مراحل سے گزر رہی ہے اس کی صحیح حقیقت کو عوام کے سامنے پیش کرنے کی کاوش ہے۔ کتاب کا اسلوب نہایت عمدہ‘سادہ اور عام فہم ہے۔ یہ کتاب’’ اسلامی بینکاری ایک حقیقت پسندانہ جائزہ ‘‘ مولانا ڈاکٹر اعجاز احمد صمدانی کی تصنیف کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی درجنوں کتب اور بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا)

  • 1921 #5327

    مصنف : شیخ یوسف بن اسماعیل نبھانی

    مشاہدات : 7123

    مشنری سکولز میں مسلم طلبہ کا انجام ( اردو ترجمہ مع عربی متن )

    (منگل 08 مئی 2018ء) ناشر : کتاب محل لاہور
    #5327 Book صفحات: 178

    علم انسانوں کی وہ خوبی ہے جس کی بنیاد پر وہ دیگر مخلوقات سے ممتاز ہیں۔ علم ہی کی وجہ سے حضرت آدم ؑ کو فرشتوں پر فضیلت حاصل ہوئی۔یہی وجہ ہے کہ اللہ عزوجل نے علم وجہل کے مابین واضح فرق بیان کر دیا ہے کہ علم والے اور جاہل برابر نہیں ہو سکتے۔علم کے مراکز ہر زمانے میں بدلتے رہے ہیں۔ حالات زمانہ اور انسانی حوائج نے علم کے جدید طریقے اور نئے سرچشموں کی ایجاد میں کوئی کسر نہیں اُٹھا رکھی ہے۔ موجودہ دور میں سائنس‘ ٹکنالوجی  نے ترقی کی ہے اور انگریزی تعلیم ہر شعبۂ زندگی میں حاوی ہوتی جا رہی ہے یہی وجہ ہے کہ دور حاضر میں انگلش کی تعلیم دین ومذہب کی تبلیغ کے لیے بھی ناگزیر ہوتی جا رہی ہے اور انگلش میڈیم اسکولوں کی پذیرائی ہر معاشرے میں رہی ہے اور بلا تفرق مذہب وملت لوگ اپنے بچوں کو انگلش اسکولوں میں داخل کر رہے ہیں اور مشزی اسکول سب سے آگے ہیں اور یہ زمینی سچائی ہے کہ عیسائی اپنے مذہب کی ترویج واشاعت اور دین اسلام کی بیخ کنی میں ہر ممکن حربے استعمال کرتے ہیں۔زیرِ تبصرہ کتاب خاص اسی عنوان پر ہے کہ جس میں اس بات کی اہمیت کو بیان کیا ہے کہ ہمیں خود کو بہتر اور معیار تعلیم بلند کرنے کی ضرورت ہے تاکہ ہم مشزی اداروں میں اپنے بچوں کی نازیبا تربیت سے بچ سکیں اور معاشرے کی مثالی تشکیل کر سکیں۔اور اس کتاب میں عیسائیوں کے منصوبوں پر بھی روشنی ڈالی گئی ہے کہ وہ کن مقاصد کی بنا پر ادارے یا اسکول کھولتے اور مسلمان بچوں اور بچیوں کی ذہن سازی کیسے کرتے۔ اصلاً کتاب عربی زبان میں ہے جس کا اردو میں لفظی ترجمے کی بجائے محاروۃً ترجمہ کیا گیا ہے۔ کتاب کا اسلوب نہایت عمدہ‘سادہ اور عام فہم ہے۔ یہ کتاب’’ مشنری سکولز میں مسلم طلبہ کاانجام ‘‘ شیخ یوسف بن اسماعیل نبھانی کی عربی زبان میں تصنیف کردہ ہے‘ جس کا اردو ترجمہ محمد فیض اللہ برکاتی مصباحی نے کیا ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی درجنوں  کتب اور  بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

  • 1922 #5324

    مصنف : سید حسن ریاض

    مشاہدات : 7761

    پاکستان ناگزیر تھا

    (پیر 07 مئی 2018ء) ناشر : شعبہ تصنیف و تالیف و ترجمہ جامعہ کراچی
    #5324 Book صفحات: 628

    مسلمانوں کی کوشش سے برصغیر ہند کی تقسیم اور خود مختار اعتقادی دولت کی حیثیت سے پاکستان کا قیام ایسا واقعہ ہے کہ اس پر ہمیشہ گفتگو رہے گی کہ ساری دنیا کی مخالفت کے باوجود یہ کیسے ہو گیا۔ برصغیر پر انگریزوں کے تسلط کے ساتھ ہی مسلمان ایسی سخت سیاسی الجھن میں مبتلا ہونے کہ دنیا کے کسی حصے میں کوئی دوسری قوم نہیں ہوئی۔ وہ برصغیر میں‘ جسے بڑے اہتمام سے اور بڑی بدنیتی سے‘ ایک ملک کہا جاتا تھا‘ تنہا ایک قوم نہیں تھے بلکہ ہندو دوسری قوم تھے جن کی آبادی میں کثرت تھی‘ جنہوں نے مسلمانوں کی فیاضانہ حکومت میں سات سو برس دولت سمیٹی تھی اور اپنے توہمات اور تعصبات کو ترقی دینے کے لیے بالکل آزاد رہے تھے۔ وہ مسلمانوں کی مخالفت کے لیے کھل کر سامنے آگئی۔ انہوں نے ہندوستان پر انگریزوں کا تسلط قائم کرنے میں انگریزوں کا پورا ساتھ دیا۔زیرِ تبصرہ کتاب خاص تاریخ پاکستان کے حوالے سے ہے جس میں مصنف نے انگریزی مواد کو بھی اقتباسات کی شکل میں افادۂ عام کے لیے اردو کے قالب میں ڈھالا ہے اور پاکستان کے وجود میں آنے کی تاریخ کو امت کے سالاروں کے کارناموں اور ان کی ان تھک کاوشوں کو کتاب کی زینت بنایا ہے۔ اس کتاب کو تیس ابواب پر منقسم کیا گیا ہے، یہ کتاب نہایت ضخیم اور مفصل کتاب ہے جس میں اہم ترین مضامین کو بیان کرنے کی کوشش کی گئی ہے ۔ کتاب کا اسلوب نہایت عمدہ‘سادہ اور عام فہم ہے۔ یہ کتاب’’ پاکستان ناگزیر تھا ‘‘ سید حسن ریاض  کی تصنیف کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی درجنوں  کتب اور  بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

  • 1923 #5325

    مصنف : ابو لبابہ شاہ منصور

    مشاہدات : 21652

    تحریر کیسے سیکھیں

    (پیر 07 مئی 2018ء) ناشر : السعید پبلیکیشنز کراچی
    #5325 Book صفحات: 639

    جب قلم کی نوک کاغذ کے سینے پر چلتی ہے تو حروف والفاظ جنم لیتے ہیں۔ حروف والفاظ کے ملنےسے جملے وجود میں آتے ہیں۔جملوں کی ترتیب اور ملاپ سے پیرا گراف تشکیل پاتے ہں۔ اس طرح ہزاروں الفاظ‘ سیکڑوں جملے اور بیسیوں پیرا گراف مل کر تحریر کا روپ دھارتے ہیں۔ روز نامچے(ڈائری) اور خط سے لے کر رسائل اور کتابوں تک سب الفاظ ہی کا گورکھ دھندا ہے۔ گویا ہر شخص الفاظ کے استعمال پر مجبور ہے۔ یہ اس کی ضرورت ہے اس لیے کہ کسی شے کی رسید دینے‘ کوئی خط لکھنے یا کوئی مضمون لکھنے کے لیے اسے الفاظ کا سہارا لینا پڑتا ہے۔ آج کے ترقی یافتہ دور میں الفاظ کا کھیل جتنا عام اور اہم ہو گیا ہے‘ تاریخ انسانی میں شاید اس سے پہلے کبھی نہیں رہا۔زیرِ تبصرہ کتاب بھی خاص فن تحریر کے حوالے سے مرتب کی گئی ہے۔ یہ کتاب نہایت مفصل اور جامع انداز میں ترتیب دی گئی ہے جس کے پہلے ایڈیشن میں پانچ ابواب قائم کیے گئے تھے۔ پہلے میں صرف ونحو‘ دوسرے میں قواعدِ انشاء‘ تیسرے میں اصول املا‘ چوتھے میں رموزِ اوقاف اور پانچویں میں آداب تحریر کو بیان کیا گیا ہے۔ اس کتاب کے دوسرے ایڈیشن میں قابل ذکر اضافے بھی کیے گئے ہیں مثلاً پانچویں باب میں کہانی لکھنا‘ رپروتا ژ نگاری اور تبصرہ نگاری کو بیان کیا گیا ہے، آداب صحافت کے نام سے چھٹے باب کا عنوان قائم کیا گیا ہے اور اس سے متعلقہ مضامین کو اس کے تحت بیان کیا گیا ہے، بہت سے ذیلی عنوانات اور مباحث کا اضافہ کیا گیا ہے اور کتاب کے شروع میں فہرست اور آخر میں مراجع ومآخذ کو نئے انداز میں مرتب کیا گیا ہےاور کچھ ذیلی عنوانات میں اتنے اضافے ہوئے کہ وہ مستقل مضمون بنا دیے گئے ہیں۔ کتاب کا اسلوب نہایت عمدہ‘سادہ اور عام فہم ہے۔ یہ کتاب’’ تحریرکیسےسیکھیں ‘‘ مفتی ابو لبابہ شاہ منصور  کی تصنیف کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی درجنوں  کتب اور  بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

  • 1924 #5496

    مصنف : موریس بوکائلے

    مشاہدات : 7243
  • 1925 #5322

    مصنف : سید قاسم محمود

    مشاہدات : 8991

    اسلام کی احیائی تحریکیں اور عالم اسلام

    (اتوار 06 مئی 2018ء) ناشر : الفیصل ناشران وتاجران کتب، لاہور
    #5322 Book صفحات: 852

    قوموں اور ملکوں کی سیاسی تاریخ کی طرح تحریکوں اور جماعتوں کی دینی اور ثقافتی تاریخ بھی ہمیشہ بحث وتحقیق کی محتاج ہوتی ہے۔محققین کی زبان کھلوا کر نتائج اخذ کرنے‘ غلطیوں کی اصلاح کرنے اور محض دعوؤں کی تکذیب وتردید کے لیے پیہم کوششیں کرنی پڑتی ہیں‘ پھر مؤرخین بھی دقتِ نظر‘ رسوخِ بصیرت‘ قوتِ استنتاج اور علمی دیانت کا لحاظ رکھنے میں ایک سے نہیں ہوتے‘ بلکہ بسا اوقات کئی تاریخ دان غلط کو درست کے ساتھ ملا دیتے ہیں‘ واقعات سے اس چیز کی دلیل لیتے ہیں جس پر وہ دلالت ہی نہیں کرتے‘لیکن بعض محققین افراط وتفریط سے بچ کر درست بنیادوں پر تاریخ کی تدوین‘ غلطیوں کی اصلاح ‘ حق کو کار گاہِ شیشہ گری میں محفوظ رکھنے اور قابلِ ذکر چیز کو ذکر کرنے کے لیے اہم قدم اُٹھاتے ہیں اور وقت کے ساتھ ساتھ متعدد اسلامی ملکوں میں احیائے اسلام‘ تجدید دین اور نفاذ اسلام کی کوششیں ہوئی اور ہوتی رہیں گی۔زیرِ تبصرہ کتاب  بھی خاص اسی موضوع کے حوالے سے ہے جس میں اسلام کی تجدید اور نفاذ کے حوالے سے تمام تحریکات کو کتاب کی زینت بنایا گیا ہے اور ہر تحریک کا تعارف اور کارنامے درج کیے گئے ہیں اور ہر تحریک کا شکست وعروج کے حوالے سے جائزہ پیش کیا گیا ہے۔ تحریکات کے ساتھ ساتھ اہم شخصیات کے کارناموں اور ان کی تحریکوں کو بھی بیان کیا گیا ہے‘ ہر تحریک کا تنقیدی جائزہ اور نقائص بھی بیان کیے گئے ہیں۔ کتاب کا اسلوب نہایت عمدہ‘سادہ اور عام فہم ہے۔ یہ کتاب’’ اسلام کی احیائی تحریکیں اور عالم اسلام ‘‘ سید قاسم محمود کی تصنیف کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی درجنوں  کتب اور  بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

< 1 2 ... 74 75 76 77 78 79 80 ... 269 270 >

ایڈ وانس سرچ

اعدادو شمار

  • آج کے قارئین 3496
  • اس ہفتے کے قارئین 256173
  • اس ماہ کے قارئین 205344
  • کل قارئین101765860
  • کل کتب8723

موضوعاتی فہرست