کل کتب 6741

دکھائیں
کتب
  • 1876 #5358

    مصنف : ولارڈ سی

    مشاہدات : 5632

    بچوں کی نشوونما

    (جمعرات 07 جون 2018ء) ناشر : سفینہ ادب لاہور
    #5358 Book صفحات: 104

    اولاد کی تربیت صالح ہوتو ایک نعمت ہے وگرنہ یہ ایک فتنہ اور وبال بن جاتی ہے۔ دین وشریعت میں اولاد کی تربیت کے لیے ایک فریضہ کی حیثیت رکھتی ہے ۔ کیونکہ جس طرح والدین کے اولاد پر حقوق ہیں اسی طرح اولاد کےوالدین پر حقوق ہیں اور جیسے اللہ تعالیٰ نے ہمیں والدین کےساتھ نیکی کرنے کا حکم دیا ہے ایسے ہی اس نے ہمیں اولاد کےساتھ احسان کرنے کا بھی حکم دیا ہے ۔ان کے ساتھ احسان اور ان کی بہترین تربیت کرنا دراصل امانت صحیح طریقے سے ادا کرنا ہے اورانکو آزاد چھوڑنا اور ان کے حقوق میں کوتاہی کرنا دھوکہ اور خیانت ہے۔ کتاب وسنت کے دلائل میں اس بات کا واضح حکم ہے کہ اولاد کے ساتھ احسان کیا جائے۔ ان کی امانت کوادا کیا جائے ، ان کوآزاد چھوڑنے اوران کےحقوق میں کتاہیوں سے بچا جائے۔ کیونکہ اللہ تعالیٰ کی بے شمار نعمتوں میں سے ایک بہت بڑی نعمت اولاد بھی ہے۔ اور اس بات میں کوئی شک نہیں کہ اگر اولاد کی صحیح تربیت کی جائے تو وہ آنکھوں کا نور اور دل کا سرور بھی ہوتی ہے۔ لیکن اگر اولاد بگڑ جائے اور اس کی صحیح تربیت نہ کی جائے تو وہی اولاد آزمائش بن جاتی ہے ۔تربیت اولاد پر عربی اردو زبان میں جید اہل علم کی متعددکتب موجود ہیں اور بچوں کا نشوونما پانا فطرتی عمل ہے جس سے انکار نہیں کیا جا سکتا لیکن ان کی تربیت اور اصلاح بھی اتنی ہی زیادہ ضروری ہے۔زیرِ تبصرہ کتاب بھی خاص اسی موضوع کے حوالے سے ہے جس میں مصنف نے سات ابواب قائم کیے ہیں ، پہلا باب ’نشوونما ایک خاص انداز کے مطابق ہوتی ہے‘ دوسرا ’ذہنی سانچا کس طرح بروئے کار آتا ہے‘ تیسرا ’بچے جسمانی طور پر کیسے بڑھتے ہیں؟‘ چوتھا’بچوں کی ذہنی نشوونما کیسے ہوتی ہے؟ ابتدائی سال‘ پانچواں بڑھتے ہوئے بچے کی تعلیم(اسکول کا زمانہ)‘ چھٹا ’بچوں کی جذباتی اور معاشرتی نشوونما‘ اور ساتواں’ پورے بچے پر ایک نظر‘ وغیرہ کے ہیں۔ مصنف نے نہایت عمدگی کے ساتھ بچے کی نشوونما کا نقشہ پیش کیا ہے۔ کتاب کا اسلوب نہایت عمدہ‘سادہ اور عام فہم ہے۔ یہ کتاب’’ بچوں کی نشوونما ‘‘ولارڈ سی، اولسن، جون لی ولن کی تصنیف کردہ ہے جس کا ترجمہ شاہد احمد دہلوی نے کیا ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی درجنوں  کتب اور  بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

  • 1877 #5352

    مصنف : سہیل بابر

    مشاہدات : 5852

    لیڈر شپ

    (بدھ 06 جون 2018ء) ناشر : رمیل ہاؤس آف پبلی کیشنز راولپنڈی
    #5352 Book صفحات: 99

    مسلمانانِ برصغیر کے لیے ایک آزاد اور خود مختار مملکت کی جد وجہد میں مسلم قائدین کے کردار کی اہمیت سے کون واقف نہیں۔ قیام پاکستان کے بعد بابائے قوم قائد اعظم محمد علی جناح کے انتقال سے نوزائیدہ مسلم ریاست میں قیادت کا جو بحران اُٹھ کھڑا ہوا، وہ وقت گزرنے کے ساتھ زندگی کے ہر شعبہ میں کسی نہ کسی شکل میں موجود رہا اور پاکستان کی حیثیت اُس بادبانی کشتی کی ماند ہو گئی جس کا کوئی ناخذا نہ ہو۔ قوموں کی ترقی میں جلیل القدر قائدین کی رہنمائی کامیابی کی کلید اور مشعلِ راہ کا درجہ رکھتی ہے۔ معاشرہ میں ایک خاندان کے سربراہ سے لے کر ایک بڑے ادارے میں قائد کو جدید دور کے تیزی سے بدلتے ہوئے حالات کے تقاضوں کی روشنی میں کیا حکمت عملی اور لائحۂ عمل وضع کرنا چاہیے‘ دوسروں کے لیے کیسا’رول ماڈل‘ ہونا چاہیے اور انہیں کس طرح مل جل کر ایک مشترکہ نصب العین کے حصول کے لیے جدوجہد میں بامعنی اور مؤثر کردار اردا کرنے پر راغب کرنے کے لیے کیا کرنا چاہیے۔زیرِ تبصرہ کتاب اسی مقصد کے تحت لکھی گئی ہے جس میں  یہ بتایا گیا ہے کہ لیڈر شپ کیسے حاصل کی جا سکتی یا لیڈر کی خوبیاں اور ان کے اوصاف حمیدہ کون سے ہوتے ہیں؟ اور ایک شخص لیڈر بننے کے بعد کن ذرائع سے اپنے ماتحتوں کے دل میں گَھر کر سکتا ہے اور ان کے دلوں میں بسیرا کر سکتا ہے۔ کتاب کا اسلوب نہایت عمدہ‘سادہ اور عام فہم ہے۔ یہ کتاب’’ لیڈر شپ ‘‘سہیل بابر کی تصنیف کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی درجنوں  کتب اور  بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلفہ وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

  • 1878 #5520

    مصنف : مختلف اہل علم

    مشاہدات : 9531

    ہر سوال کا جواب

    (منگل 05 جون 2018ء) ناشر : کلام ایجوکیشنل بکس لاہور
    #5520 Book صفحات: 419

    اللہ رب العزت نے دنیا میں کسی بھی چیز کو بے کار نہیں پیدا کیا یا ایسا نہیں کہ فضول اشیاء پیدا کی ہوں بلکہ ہر ایک کے پیدا کرنے کا کوئی نا کوئی مقصد ضرور ہے اور ہر ایک کے ذمہ کچھ نا کچھ کام ضرور ہیں کہ جن کا ادا کرنا ان کے لیے ضروری ہے۔ دنیا وما فیہا میں بہت سے مخلوقات زندگی بسر کر رہی ہیں اور ہر ایک کے بارے میں یا چند ایک کے بارے میں کوئی معلومات حاصل کرنا  عام افراد کے لیے مشکل ہے۔زیرِ تبصرہ کتاب میں کئی ایک مخلوقات کے حوالے سے معلومات جمع کی گئی ہیں اور کتاب نہایت عمدگی کے ساتھ ترتیب دی گئی ہے اور اہم ترین اور کسی حد تک مستند معلومات کو کتاب کا زینہ بنایا گیا ہے اور ہر ایک کے کچھ اوصاف اور اس کے نقصانات  بھی بیان کیے گئے ہیں اور تصاویر بھی پیش کی گئی ہیں اور ہر ایک مخلوق کی الگ سے دنیا مصنف نے بنائی ہے اور ان کے بارے میں دلچسپ معلومات پیش کی گئی ہیں اور کوشش کی گئی ہے کہ کتاب اختصار اور سوال وجواب کے دلچسپ انداز میں ہو۔ کتاب کا اسلوب نہایت عمدہ‘سادہ اور عام فہم ہے۔ یہ کتاب’’ ہرسوال کا جواب ‘‘شاذیہ اسلام کی تصنیف کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی درجنوں  کتب اور  بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلفہ وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

  • 1879 #5350

    مصنف : پروفیسر نذیر احمد خالد

    مشاہدات : 4727

    کتابستان ورلڈ اٹلس

    (پیر 04 جون 2018ء) ناشر : مسلم پرنٹنگ پریس لاہور
    #5350 Book صفحات: 144

    علم جغرافیہ کا شمار دنیا کے قدیم ترین علوم میں ہوتا ہے کیونکہ جب انسان لکھنے پڑھنے سے بھی واقف نہیں اس وقت بھی علم جغرافیہ اور نقشہ کی ضرورت تھی اور انسان اس فن سے بخوبی واقف تھا کیونکہ علم جغرافیہ کا مطلب ہے’’کیا۔کہاں اورکیوں‘‘ اور ان الفاظ کی اہمیت جتنی قدیم دور میں تھی اس سے کہیں زیادہ آج ہے کیونکہ صنعتی ومعاشی ترقی کے اس دور میں انسانی‘ معدنی اور صنعتی وسائل کی تقسیم‘ استعمال اور تجارت سے واقفیت کے بغیر کسی ملک کا گزارہ نہیں خواہ وہ ترقی یافتہ ملک ہو یا پسماندہ کیونکہ اگر پسماندہ ممالک کو در آمدات کے لیے دنیا کے وسائل سے واقفیت ضروری ہے تو ترقی یافتہ ممالک کو اپنی برآمدات کے لیے منڈیوں کی ضرورت ہےلہٰذا دنیا کے قدرتی وسائل سے واقفیت اور تقسیم کو جانے بغیر صنعتی ومعاشی ترقی ناممکن ہے اور یہ ضرورت علم جغرافیہ کما حقہ پوری کرتا ہے اور علم جغرافیہ سے واقفیت نقشے کے بغیر ممکن نہیں ہے۔زیرِ تبصرہ کتاب علم جغرافیہ کا ہی حصہ ہے۔ یہ کتاب تین حصوں پر مشتمل ہے پھلے حصے میں نظام شمسی اور زمین کے متعلق بنیادی معلومات فراہم کی گئی ہیں جبکہ دوسرے حصے میں پاکستان کے متعلق ضروری معلومات دی گئی ہیں، اہم عنوانات کے نقشہ جات اور جدول حاضر خدمت کیے ہیں جبکہ ابھی چند عنوان عدم تیاری کی وجہ سے تاخیر کا شکار ہیں اور تیسرا حصہ دنیا اور براعظموں کے طبعی وانتظامی نقشہ جات کے علاوہ دیگر ضروری نقشوں سے مزین ہے۔ کتاب کا اسلوب نہایت عمدہ‘سادہ اور عام فہم ہے۔ یہ کتاب’’ کتابستان ورلڈ اٹلس ‘‘پروفیسر نذیر احمد خالد کی تصنیف کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی درجنوں  کتب اور  بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلفہ وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

  • 1880 #5501

    مصنف : خالد فاروق بسرا

    مشاہدات : 3980
  • 1881 #5349

    مصنف : ابن علی

    مشاہدات : 15144

    دلچسپ حکایات رومی

    (اتوار 03 جون 2018ء) ناشر : مشتاق بک کارنر لاہور
    #5349 Book صفحات: 160

    محمد جلال الدین رومی اصل نام محمد ابن محمد ابن حسین حسینی خطیبی بکری بلخی تھا۔ اور آپ جلال الدین، خداوندگار اور مولانا خداوندگار کے القاب سے نوازے گئے۔ لیکن مولانا رومی کے نام سے مشہور ہوئے۔ جواہر مضئیہ میں سلسلہ نسب اس طرح بیان کیا ہے : محمد بن محمد بن محمد بن حسین بن احمد بن قاسم بن مسیب بن عبداللہ بن عبدالرحمن بن ابی بکرن الصدیق۔ اس روایت سے حسین بلخی مولانا کے پردادا ہوتے ہیں لیکن سپہ سالار نے انہیں دادا لکھا ہے اور یہی روایت صحیح ہے۔ کیونکہ وہ سلجوقی سلطان کے کہنے پر اناطولیہ چلے گئے تھے جو اس زمانے میں روم کہلاتا تھا۔ ان کے والد بہاؤ الدین بڑے صاحب علم و فضل بزرگ تھے۔ ان کا وطن بلخ تھا اور یہیں مولانا رومی 1207ء بمطابق 6 ربیع الاول 604ھ میں پیدا ہوئے۔ مشہور فارسی شاعر تھے۔ مثنوی، فیہ ما فیہ اور دیوان شمس تبریز آپ کی معرف کتب ہے، آپ دنیا بھر میں اپنی لازاول تصنیف مثنوی کی بدولت جانے جاتے ہیں، آپ کا مزار ترکی میں واقع ہے۔زیرِ تبصرہ کتاب بھی  مولانا رومی کی کتاب ہے جس میں سبق آموز اور نصیحت آموز واقعات بیان کیے گئے ہیں  کیونکہ واقعات کی شکل میں کی گئی نصیحت زیادہ مؤثر اور دلچسپ بھی ہوتی ہے۔ کتاب کا اسلوب نہایت عمدہ‘سادہ اور عام فہم ہے۔ یہ کتاب’’ دلچسپ حکایات رومی ‘‘ابن علی کی تصنیف کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی درجنوں  کتب اور  بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

  • 1882 #5502

    مصنف : عطاء محمد جنجوعہ

    مشاہدات : 4913

    جمہوریت و شورائیت کا تقابلی جائزہ

    (اتوار 03 جون 2018ء) ناشر : زاویہ فاؤنڈیشن لاہور
    #5502 Book صفحات: 475

    یقیناً اس میں شک نہیں کہ نظامِ سیاست وحکومت کے بغیر کسی بھی معاشرے کا پنپنا اور ترقی کی شاہ راہ پر گام زن رہنا تو کجا اس کا وجود تک خطرہ میں پڑ جاتا ہے ۔ یہی وجہ ہےکہ اسلام کے دونوں بینادی مآخذ ،قرآن مجید اور حدیث وسنت نبوی ﷺ میں اس بارے میں ٹھوس اساسی اصول وضع کردیئے گے ہیں۔قرآن مجید نے وَأَمْرُهُمْ شُورَى بَيْنَهُم کے اصول کے ذریعے اسلامی نظام ِ حکومت کے حقیقی خدو خال کا تعین کردیا ہے ۔ مشورے کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ قرآن کریم میں "شوریٰ" نام کی ایک سورت ہے۔ اور حضور اکرم ﷺ کو صحابہ کرام ؓ کے ساتھ مشورہ کرنے کا حکم دیا گیا ۔ ارشاد ربانی ہے’’ وَشَاوِرْھُمْ فِي الْاَمْرِ ۚ فَاِذَا عَزَمْتَ فَتَوَكَّلْ عَلَي اللّٰهِ ۭ اِنَّ اللّٰهَ يُحِبُّ الْمُتَوَكِّلِيْنَ (آل عمران: ١٥٩ ) ‘‘ عہد نبوی اور عہد صحابہ میں کئی ایک باہمی مشورہ کی مثالیں مو جود ہیں ۔ باہمی مشاورت کا اصول اسلامی ریاست کے نظامِ سیاست وحکومت کی اساس ہے ۔اسی حکم قرآنی سے شورائی نظا م نے ہی جنم نہیں لیا بلکہ اس نے شورائیت کے پورے ڈھانچے کے خدوخال تشکیل دینے میں بھی اہم کرداردار ادا کیا ہےاسی سے ایک ایسا نظام معرض ِ وجود میں آیا جو اپنا جداگانہ تشخص رکھتا ہے۔اسے مزید انفرادیت ان احکامات وتعلیمات نے عطا کی جو قرآن وحدیث میں ہمیں ملتی ہیں۔اور یہی تعلیمات ہمیں بتلاتی ہیں کہ مسلمانوں کی زمامِ کار اور کسی اسلامی ریاست کی باگ ڈور سنبھالنے والوں کو صادق وامین ہونا چاہیے ۔ زیر نظر کتاب ’’ جمہوریت وشورائیت کا تقابلی جائزہ ‘‘ معروف قلمکار جناب عطا محمد جنجوعہ‘‘ کی تصنیف ہے ۔ فاضل مصنف نے اس کتاب میں دین وسیاست اور نظامِ حکومت کے حوالے سے یہودیوں کی وارداتوں اورگھاتوں کو طشت ازبام کرتے ہوئے امت مسلمہ کے خلاف ان کی گھناؤنی سازشوں کا پردہ چاک کیا ہے۔عالمِ اسلام بالخصوص اسلامیان پاکستان کی کج رویوں کی بھی نشان دہی کی ہے اور انہیں حال کی اندوہناکیوں سے نجات حاصل کر کے تابناک مستقبل کی طرف قدم بڑھانے اور بڑھاتے چلے جانے کا درس دیا ہے ۔اور انہوں نے جمہوریت کو دنیا بھر میں قائم کرنے کے علَم بردار طاقتوں کے بھیانک چہرے کے خدوخال قارئین کے سامنے اجاگر کیے ہیں۔ عطا محمد جنجوعہ صاحب سرکار سکول میں ٹیچنگ کرنے کے ساتھ ساتھ تصنیف وتالیف کا بڑا اچھا ذوق رکھتے ہیں۔ ماہنامہ محدث ،لاہور کے کئی سالوں سے قاری ہیں ان کے رشحات قلم مسلسل مختلف رسائل وجرائد میں شائع ہوتے رہتے ہیں ۔ مولانا محمد صدیق سرگودھوی ﷫ کے شاگرد رشید شیخ القرآن والحدیث حافظ محمد دین ﷫ کے حیات وتذکرے پر مشتمل ان کی ایک تصنیف ’’ایک عہد ساز شخصیت‘‘اور ایک کتاب ’’ حرم کی پاسبانی‘‘ کے نام سے ہے ۔اللہ تعالیٰ ان کے علم وعمل میں اضافہ فرمائے (آمین) (م۔ا)

     

  • 1883 #5348

    مصنف : محمد یوسف اصلاحی

    مشاہدات : 7812

    داعئی اعظم ﷺ

    (ہفتہ 02 جون 2018ء) ناشر : اسلامک پبلیکیشنز، لاہور
    #5348 Book صفحات: 159

    اللہ  رب العزت ہمارے خالق حقیقی ہیں اور ہم پر اللہ تعالیٰ کے بے شمار احسانات ہیں جن میں سے سب سے بڑا احسان یہ ہے کہ ہماری دنیا وآخرت کی ہر قسم کی اصلاح وفلاح اور نجات کے لیے نبوت ورسالت کا ایک مقدس اور پاکیزہ سلسلہ شروع کیا جو کہ ہمارے نبی جناب محمدالرسولﷺ پر آ کر ختم ہوا‘ نبیﷺ کی سیرت پر بہت سے سیرت نگاروں نے اپنے قلموں کو جنبش دی اور سیرت رسولﷺ پر عمدہ ترین مضامین اور کتب تالیف کیں اور یہ سلسلہ قیامت تک جاری وساری رہے گا کیونکہ خود اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے’’ورفعنا لک ذکرک‘‘ کہ اے نبی ہم نے آپ کے ذکر کو بلند کیا اور نبیﷺ نے پورے کا پورا دین اپنے پیروکاروں تک پہنچا دیا  اور پہنچانے کا حق بھی ادا کیا ہے۔زیرِ تبصرہ کتاب بھی خاص  اسی موضوع پر ہے جس میں نبیﷺ کی سیرت وکردار کو بیان کیاگیا ہے۔ یہ کتاب دعوت وتربیت کے پیش نظر ایک مختصر سا مجموعہ ہے۔ نبیﷺ کی جامع زندگی اور سیرت کے عظیم ذخیرے سے کچھ مؤثر‘ مستند اور ایمان افروز واقعات جمع کر کے سیرت رسولﷺ کے چار پہلوؤں کی جھلکیاں پیش کی گئی ہیں۔یہ کتاب چار ابواب پر مشتمل ہے۔ پہلے باب’شان بندگی‘ میں نبیﷺ کی عبادت وریاضت کے ولولہ انگیز واقعات اور صبح وشام کی مختلف دعائیں جمع کی گئی ہیں۔ دوسرے باب’داعیانہ تڑپ‘ میں نبیﷺ کی پاک زندگی کے سب سے نمایاں پہلو پر گفتگو کی گئی ہے۔ تیسرے باب’مثالی کردار‘ میں آپ کے دل آویز کردار کی کچھ ایمان افروز جھلکیاں دکھائی گئی ہیں جن سے بے پناہ جوشِ عمل پیدا ہوتا ہے اور آخری یعنی چوتھے باب ’تعلیم وتربیت‘ میں ایسے واقعات جمع کیے گئے ہیں جن سے معلوم ہوتا ہے کہ آپﷺ کا پیغمبرانہ انداز تربیت کس قدر فطری‘ مؤثر اور دل نشین تھا۔ کتاب کا اسلوب نہایت عمدہ‘سادہ اور عام فہم ہے۔ یہ کتاب’’ داعئی اعظمﷺ ‘‘مولانا محمد یوسف اصلاحی کی تصنیف کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی درجنوں  کتب اور  بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

  • 1884 #5500

    مصنف : ناصر محمود غنے

    مشاہدات : 4307

    اسلام میں پانی کا انتظام

    (ہفتہ 02 جون 2018ء) ناشر : اوکسفرڈ یونیورسٹی پریس
    #5500 Book صفحات: 202

    پانی انسانی زندگی کا نہایت اہم غذائی جزو ہے۔ بلکہ یوں کہا جائے کہ پانی ہی زندگی ہے تو غلط نہ ہوگا کیونکہ اب تک دریافت شدہ کروڑوں سیاروں اور ستاروں میں سے ہماری زمین ہی وہ واحد سیارہ ہے جہاں زندگی پوری آب تاب کے ساتھ رواں دواں ہے اور اس کی واحد وجہ یہاں پر پانی کا ہونا ہے ۔پانی جسم انسانی کی بناوٹ اور اس کی مشینری کے اندر افعال انجام دینے میں نہایت اہم کردار ادا کرتا ہے۔ اس کی غیرموجودگی یاکمی کی صورت میں انسانی جسم مختلف خرابیوں سے دوچار ہو جاتا ہے۔مشرق وسطی اورشمالی افریقہ میں پانی میں بڑی تیزی کےساتھ ترقیات کا کلیدی مسئلہ بنتا جارہا ہے ۔ یہ خطہ ساری دنیا میں آبادی میں اضافے کی بلند ترین اوسط شرح رکھنے والے علاقوں میں ایک ہے۔جبکہ یہاں قدرتی پانی کی فراہمی قلیل ہے۔یہ خطہ مختلف عقائد رکھنے والی بڑی بڑی مذہبی اقلیتوں کے ساتھ ساتھ تیس کروڑ مسلمانوں کا بھی وطن ہے۔ اس لیے اسلامی تناظر کی تفہیم کو عام کرنا مجوزہ آبی انتظام کی پالیسیوں کےحوالے سے مشرق وسطی اور شمالی افریقہ کے مسلمان ممالک اور اس جیسے دیگر ممالک کی پائیدار اور منصفانہ ترقی کی کنجی ہے۔
    زیر نظر کتاب ’’ اسلام میں پانی کا انتطام ‘‘ ناصر آئی فاروقی اور اسیت کے بسوا س کی تصنیف ہے اس کتاب میں مجوزہ آبی انتظام کی متعدد پالیسیوں کو اسلامی تناظر میں پیش کیا گی ہے جس میں طلب آب کا انتظام ضائع شدہ پانی کا دوبارہ استعمال اور اضافہ شدہ محصولات کے موضوعات شامل ہیں ۔ یہ کتاب ان مققین کے لیے وسیع تر مکالمے کی راہیں کھولتی ہے جو آبی انتظام کی ایسی پالیسیوں کی نشاندہی کرر ہے ہیں ۔ یہ کتاب ہماری رسمی اور غیر رسمی پالیسیوں اور طور طریقوں پر اثرات کےبارے میں ہمارے علم میں اضافہ کرتی ہے اور اس بصیرت کو بڑے پیمانے پر عوام تک پہنچاتی ہے ۔ اور آبی انتظام کے مختلف پہلوؤں مثلاً پانی کی فروخت یا ضائع شدہ پانی کے دوبارہ استعمال کےحوالے سے اسلامی نقظۂ نظر کےبارے میں عام غلط فہمیوں کاازالہ کرتی ہے ۔(م۔ا) متفرقات

    زیر نظر کتاب ’’ اسلام میں پانی کا انتطام ‘‘ ناصر آئی فاروقی اور اسیت کے بسوا س کی تصنیف ہے اس کتاب میں مجوزہ آبی انتظام کی متعدد پالیسیوں کو اسلامی تناظر میں پیش کیا گی ہے جس میں طلب آب کا انتظام ضائع شدہ پانی کا دوبارہ استعمال اور اضافہ شدہ محصولات کے موضوعات شامل ہیں ۔ یہ کتاب ان مققین کے لیے وسیع تر مکالمے کی راہیں کھولتی ہے جو آبی انتظام کی ایسی پالیسیوں کی نشاندہی کرر ہے ہیں ۔ یہ کتاب ہماری رسمی اور غیر رسمی پالیسیوں اور طور طریقوں پر اثرات کےبارے میں ہمارے علم میں اضافہ کرتی ہے اور اس بصیرت کو بڑے پیمانے پر عوام تک پہنچاتی ہے ۔ اور آبی انتظام کے مختلف پہلوؤں مثلاً پانی کی فروخت یا ضائع شدہ پانی کے دوبارہ استعمال کےحوالے سے اسلامی نقظۂ نظر کےبارے میں عام غلط فہمیوں کاازالہ کرتی ہے ۔

  • بیت الحمد تک عبد اللہ کے ساتھ میرا سفر

    (جمعہ 01 جون 2018ء) ناشر : نا معلوم
    #5346 Book صفحات: 225

    اللہ رب العزت نے انسانیت کو پیدا کرنے کا مقصد بیان کیا ہے کہ وہ آزمائے کہ ان میں سے اچھے عمل کرنے والا کون ہے؟ اس لیے کوئی دنیا میں آ رہا ہے اور کوئی جا رہا ہے کیونکہ یہ فطری عمل ہے جسے بدلنے کی انسانی کوشش ناکام ونامراد ہے۔ اللہ رب العزت نے دنیا میں جو بھی نعمت دی ہے اس کے بارے میں کل قیامت کو سوال بھی کیا جانا ہے اور کبھی نعمت دینے کے بعد دنیا میں ہی واپس لے لی جاتی ہے جیسے کہ اولاد ہے لیکن اگر اولاد کے فوت ہو جانے کے بعد اس پر صبر کرنے اور اللہ کی تعریف کرنے  سے جنت میں ایک ایسا گھر بنا دیا جاتا ہے جسے بیت الحمد کا نام دیا جاتا ہے۔زیرِ تبصرہ کتاب بھی مصنف کے ان ایام کا تذکرہ ہے جس میں ان کا بیٹا بیمار تھا اور اس کے بعد اللہ سے جا ملا ان کی یہ کتاب مریض‘ اس کے گھر والے اور ساتھ رہنے والے‘ بیماری کا علاج کرنے والے‘ اپنے بیٹوں اور چہیتوں کی وفات کا غم برداشت کرنے والے‘ علاج کے لیے دوسرے ممالک کا سفر کرنے والے اور صحت مند وہ افراد جو اپنے پیاروں کی وفات کا غم اور اس کے احکام جاننا چاہتے ہیں کے لیے مفید ہے۔اس کتاب میں مرض‘ علاج اور وفات سے متعلقہ مفید معلومات دی گئی ہیں اور غافل حضرات کو آگاہ کرنے اور جاہل کو راستہ بتلانے اور عمل کرنے والے کے لیے ہمت کا سامان ہے۔ اس کتاب میں ماضی اور دور حاضر دونوں کی جھلک موجود ہے اور جدید فوائد اور اچھی حکمتوں کو جمع کیا گیا ہے۔ کتاب کا اسلوب نہایت عمدہ‘سادہ اور عام فہم ہے۔ یہ کتاب’’ بیت الحمد تک ‘‘ڈاکٹر عبد المحسن عبد اللہ الجار اللہ الخرافی  کی تصنیف کردہ ہے جس کا ترجمہ عبید اللہ مظفر الحسن نے کیا ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی درجنوں  کتب اور  بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

  • 1886 #5444

    مصنف : علامہ علی الخضیر

    مشاہدات : 4596

    توحید مفہوم ، اقسام ، نواقض

    (جمعرات 31 مئی 2018ء) ناشر : منبر التوحید والسنہ، بہاولپور
    #5444 Book صفحات: 50

    اللہ تبارک وتعالیٰ کے تنہالائقِ عبادت ہونے ، عظمت وجلال اورصفاتِ کمال میں واحد اور بے مثال ہونے اوراسمائے حسنیٰ میں منفرد ہونے کا علم رکھنے اور پختہ اعتقاد کےساتھ اعتراف کرنے کانام توحید ہے ۔توحید کے اثبات پر کتاب اللہ اور سنت رسول ﷺ میں روشن براہین اور بے شمار واضح دلائل ہیں ۔ اور شرک کام معنیٰ یہ کہ ہم اللہ کے ساتھ کسی کو شریک ٹھرائیں جبکہ اس نےہی ہمیں پیدا کیا ہے ۔ شرک ایک ایسی لعنت ہے جو انسان کوجہنم کے گڑھے میں پھینک دیتی ہے قرآن کریم میں شرک کوبہت بڑا ظلم قرار دیا گیا ہے اور شرک ایسا گناہ ہے کہ اللہ تعالیٰ انسان کے تمام گناہوں کو معاف کردیں گے لیکن شرک جیسے عظیم گناہ کو معاف نہیں کریں گے ۔شرک اس طرح انسانی عقل کوماؤف کردیتا ہےکہ انسان کوہدایت گمراہی اور گمراہی ہدایت نظر آتی ہے ۔نیز شرک اعمال کو ضائع وبرباد کرنے والا اور ثواب سے محروم کرنے والا عمل ہے ۔ پہلی قوموں کی تباہی وبربادی کاسبب شرک ہی تھا۔ چنانچہ جس کسی نے بھی محبت یا تعظیم میں اللہ کے علاوہ کسی کواللہ کے برابر قرار دیا یا ملت ابراہیمی کے مخالف نقوش کی پیروی کی وہ مشرک ہے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ توحید مفہوم، اقسام ، نواقض ‘‘ علامہ علی الحفیر ﷾ کی کتب بالخصوص المعتصر شرح کتاب التوحید سے ماخوذ ہے ۔اس کتاب میں دیگر علمائے عرب کے مضامین سے بھی علمی نکات شامل کئے گئے ۔اس کتاب میں توحید کا معنیٰ مفہوم ، تعریف ، توحید کی معروف تین اقسام اور او ر ان کے دلائل و نواقض کو بڑی جامعیت کے ساتھ بیان کیا گیا ہے ۔(م۔ا)

  • 1887 #5499

    مصنف : یاسر ندیم

    مشاہدات : 7608

    گلوبلائزیشن اور اسلام

    (جمعرات 31 مئی 2018ء) ناشر : دار الاشاعت، کراچی
    #5499 Book صفحات: 459

    گلوبلائزیشن کا مطلب ہے سازوسامان اور علمی وثقافتی افکار وخیالات کا ایک جگہ سے دوسری جگہ بغیر کسی شرط اور قید کے منتقل کرنا یا ہونا ہے۔داخلی مارکیٹ کو خارجی مارکیٹ کے لیے کھول دینا ۔ زندگی کی تمام تر نقل وحرکت تگ ودو ، نشاطات اور وروابط کو ایک دوسرے کے ساتھ مربوط کردینا تاکہ ایک قوم دوسری قوم کےساتھ اجتماعی، ثقافتی اور اقتصادی ربط رکھ سکے اور ایک دوسرے سے متعارف ہوسکے ۔اور گلوبلائزیشن ایک ایسا نظریہ ہے جس کا مقصد پوری دنیا کو مغربی اورامریکی جھنڈے تلے جمع کردینا ہے ۔گلوبائزیشن ؍ یا عالمگیریت کا ایک مقصد اقتصادی میدان میں مقامی حکومتوں کی قوت اور اقتدار کا خاتمہ کر کے عالمی معیشت پر اسلام دشمن بالادستی قائم کرنا ہے۔ اس کی سب سے بڑی خرابی یہ ہے کہ یہ آزاد تجارت ومعیشت کےنام نہاد نعرے کے ذریعے پوری دنیا کی دولت سمیٹ کر چند ہاتھوں میں لےجانا چاہتی ہے۔ یہ اقتصادی اور معاشی استحصال کاوہ عالمگیر ہتھکنڈا ہے جس کے ذریعے چند بالادست بااختیار عالمی طاقتیں دنیا پر اپنا تسلط قائم کرناچاہتی ہیں۔ یہ معاشی استحصال کا عالمگیر ہتھیار اور ظلم استبداد کا استعماری پیمانہ ہے۔دانش وروں نے گلوبلائزیشن کی مختلف تعریفیں اور معانی بیان کیے ہیں۔جن کااس کتاب میں ملاحظہ کیا جا سکتاہے۔ زیر نظر کتاب ’’ گلوبلائزیشن‘‘ مولانا یاسر ندیم کی ایک منفرد تحقیقی کاوش ہے۔اس کتاب میں انہوں نے علمی اور تاریخوں حوالو ں سےبتایا ہے کہ ’’ گلوبلائزیشن‘‘ یا عالمگیریت محض سیاسی یا اقتصادی تحریک ہی کا نام نہیں ہے بلکہ یہ براہ راست اسلام اور مسلم امہ پر حملہ بھی ہے کیونکہ اسلام ہی وہ آفاقی عالمگیر اورابدی ضابطۂ حیات ہے جو معاشی استحصال کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ اور معاشی میدان میں دیانت وامانت کے اصول کو متعارف کراکر خدمت اور فلاح انسانیت کا ابدی اورعالمگیر اصول عطا کرتا ہے یہ ہر دور کےمعاشی استحصال پر مبنی باطل او رظالمانہ نظام کے سامنے جہاد کا علم بلند کرتا ہے ۔(م۔ا)
     

  • 1888 #5440

    مصنف : ڈاکٹر اشتیاق احمد گوندل

    مشاہدات : 6841

    پاکستان میں اسلام اور لبرل ازم کی کشمکش

    (بدھ 30 مئی 2018ء) ناشر : شیخ زاید اسلامک سنٹر لاہور
    #5440 Book صفحات: 272

    لبرل ازم آزادی کے تصور کی ترجمانی کرتا ہے(یہ لاطینی لفظ لیبر جس کا مطلب آزاد ہے سے نکلا ہے)، جو کہ ایک بہت ہی پُرکشش نعرہ ہے خصوصاً ان لوگوں کے لیے جن کا استحصال کیا جارہا ہو لیکن اس کا اصل مطلب عام زبان میں استعمال ہونے والے معنی سے مختلف ہے۔ لبرل کے عام معنی آزادی کے ہی ہیں یعنی کسی مخصوص روکاوٹ سے نجات حاصل کرنا جیسا کہ غلامی سے آزادی یا فوجی قبضے سے آزادی وغیرہ۔ لیکن سیاسی لحاظ سے آزادی کے معنی جیسا کہ لبرل ازم نے واضع کیا ہے وہ یہ ہے کہ انسان کو اس بات کی آزادی حاصل ہو کہ وہ جو چاہے عمل اختیار کرسکے۔ لہذا سیاسی معنوں میں آزادی کا مطلب یہ تصور بن گیا کہ انسان خودمختار(اقتدار اعلیٰ) ہے۔لبرل ازم کے بنیادی تصورات سترویں صدی سے لے کر انیسویں صدی کے درمیان برطانیہ میں نمودار ہوئے اور نشونما پائے۔ ان صدیوں میں لبرل ازم کے تصورات اپنے مخالفوں کے خلاف اپنے مفادات کے تحفظ کے لیے استعمال کیے جاتے تھے۔ لوکی نے لبرل تصورات کو بادشاہت کے خلاف برطانوی تاجروں کی اشرافیہ کی حمائت میں استعمال کیا؛ اور افادیت(Utilitarian) کے نظریات کے حامل فلاسفروں نے لبرل ازم کو برطانوی سرمایہ داروں کی حمائت میں جاگیر داروں کے خلاف استعمال کیا۔اسی دوران انتہاء پسند فرانسیسی انقلابیوں نے خفیہ برطانوی حمائت سے لبرل ازم کو اپنی ریاست اور یورپ کی دوسری ریاستوں کو غیر مستحکم کرنے کے لیے استعمال کیا۔ اس کے علاوہ امریکی سرمایہ داروں کے ایک گروہ نے اس تصور کو برطانیہ میں ایک گروہ کے خلاف استعمال کیا ۔ لبرل ازم کو بین الاقوامی سطح پر عثمانی خلافت کے خلاف استعمال کیا گیا اور اس کے خاتمے کے بعد اس تصور کو نئی دشمن آئیڈیالوجیز (نظریہ حیات) فاشزم اور کمیونزم کے خلاف استعمال کیا گیا۔ بل آخر اکیسویں صدی میں ایک بار پھر لبرل ازم کو اسلامی آئیڈیا لوجی کو اُبھرنے سے روکنے کے لیے استعمال کیا جارہا ہے ۔ لہذا مخلص مسلمانوں کے لیے ضروری ہے کہ وہ لبرل ازم کے فلسفے کو جانیں اور مغرب کے ایک نظریاتی ہتھیار کے طور پر اس کا فہم حاصل کریں ۔ زیر تبصرہ کتاب’’پاکستان میں اسلام اور لبرل ازم کی کشمکش‘‘ محترم جناب ڈاکٹر اشتیاق گوندل صاحب کی تصنیف ہے ۔ در اصل یہ کتاب موصوف کے ڈاکٹریٹ کے مقالہ کی کتابی صورت ہے جو انہوں نے پنجاب یونیورسٹی میں پی ایچ کی ڈگری حاصل کرنے کے لیے پیش کیا۔ بعد ازاں شیخ زید اسلامک سنٹر ، پنجاب یونیورسٹی ۔لاہور نے اس مقالے کی اہمیت وافادیت کے پیش نظر اسے کتابی صورت میں شائع کیا ہے ۔فاضل مصنف نے اس میں قیام پاکستان سے آج تک اسلام اور لبرازم کی فکری کشاکش کی تصویر پیش کی ہے ۔ نیز اس میں مقاصد پاکستان سے انحراف کی وجوہات ، اسباب وعلل تلاش کرنے کی اور نظریہ پاکستان پر پڑی گرد کو صاف کرنے کی کوشش کی گئی ہے ۔(م۔ا)

  • 1889 #5416

    مصنف : صوفی نذر محمد سیال ایم اے

    مشاہدات : 11073

    معین الترجمعہ جلد 1

    dsa (منگل 29 مئی 2018ء) ناشر : کامران پبلشرز
    #5416 Book صفحات: 28

    قرآن حکیم ہم مسلمانوں کی مقدس کتاب اور عملی زندگی میں ضابطہ حیات ہے۔ہماری دینی ،دنیوی اور اجتماعی تمام امور کی راہنمائی قرآ ن مجید کے اوراق میں موجود ہے۔یہ ہماری کم ہمتی یا غفلت ہے کہ ہم اس متاع بے  بہا سے محروم ہیں۔اول تو ہم قرآن حکیم کو پڑھتے نہیں،اگر پڑھتے ہیں تو اسے سمجھنے کی کوشش نہیں کرتے ہیں۔حالانکہ قرآن مجید ہمیں پکار پکار کر دعوت دے رہا ہے کہ ہم اس کو سمجھیں،اس کی آیات میں غور وفکر کریں ا ور اس کے معنی ومفہوم میں تدبر کریں۔اللہ تعالی فرماتے ہیں:"وہ قرآن حکیم میں غور وفکر کیوں نہیں کرتے ،کیا ان کے دلوں پر تالے لگے ہوئے ہیں۔"دوسری جگہ اللہ تعالی فرماتے ہیں: "ہم نے قرآن مجید کو ذکر کے لئے آسان کر دیا ہے ،تو کوئی ہے جو اس میں غور وفکر کرے۔"ہم میں سے کوئی شخص اگر اس کی ضرورت محسوس کرتے ہوئے قرآن حکیم کو سمجھنے کوشش شروع کرتا ہے تو عربی زبان سے ناآشنائی اس کے راستے میں دیوار بن جاتی ہے۔بد قسمتی سے ہمارے ہاں عربی زبان خصوصا قرآن حکیم کی زبان سیکھنے اور سکھانے کے لئے باقاعدہ جدوجہد نہیں کی گئی اور یہ مشہور کر دیا گیا ہے کہ قرآن مجید بہت مشکل ہے اور عربی زبان دنیا کی مشکل ترین زبان ہے،حالانکہ معاملہ اس کے بالکل برعکس ہے۔زیرِ تبصرہ کتاب قرآن مجید کو سیکھنے اور سمجھنے کے لیے مفید ہے۔ اس کتاب کا سلسلہ بہت پرانا ہے اور اس میں کبھی ڈائریکٹ میتھڈ اور کبھی ٹرانسلیت میتھڈ اپنایا گیا ہے لیکن جدید ایڈیشن میں  نصاب کی تبدیلی کے ساتھ  میتھڈ بھی تبدیل کیا گیا ہے اور اس کتاب میں صرف وہی لغت کے الفاظ استعمال کیے گئے ہیں جو جدید سلیبس کے مطابق ہیں  اور اس کتاب میں انگریزی ترجمہ سکھانے کے لیے طلبہ اور طالبات کے لیے گرامر کے ضروری قواعد بھی بیان کیے گئے ہیں۔ کتاب کا اسلوب نہایت عمدہ‘سادہ اور عام فہم ہے۔ یہ کتاب’’ معین الترجمعہ‘‘صوفی نذر محمد سیال کی تصنیف کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی درجنوں  کتب اور  بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

  • 1890 #5438

    مصنف : ڈاکٹر لیاقت علی خان نیازی

    مشاہدات : 6029

    پاکستان کے لیے مثالی نظام تعلیم کی تشکیل تعلیمات نبوی ﷺ کی روشنی میں

    (منگل 29 مئی 2018ء) ناشر : سنگ میل پبلیکیشنز، لاہور
    #5438 Book صفحات: 244

    تعلیم اپنے وسیع تر معنوں میں وہ چیز ہے جس کے ذریعے لوگوں کے کسی گروہ کی عادات اور اہداف ایک نسل سے دوسری نسل کو منتقل ہوتے ہیں۔ اپنے تکنیکی معنوں میں اس سے مراد وہ رسمی طریقہ کار ہے جس کے ذریعے ایک معاشرہ اپنا مجموعی علم ، ہنر ، روایات اور اقدار ایک نسل سے دوسری نسل کو منتقل کرتا ہے۔اسلامی نقطہ نظر سے تعلیم محض حصول معلومات کا نام نہیں ،بلکہ عملی تربیت بھی اس کا جزو لاینفک ہے۔اسلام ایسا نظام تعلیم وتربیت قائم کرنا چاہتا ہے جو نہ صرف طالب علم کو دین اور دنیا کے بارے میں صحیح علم دے بلکہ اس صحیح علم کے مطابق اس کے شخصیت کی تعمیر بھی کرے۔یہ بات اس وقت بھی نمایاں ہو کر سامنے آتی ہے جب ہم اسلامی نظام تعلیم کے اہداف ومقاصد پر غور کرتے ہیں۔اسلامی نظام تعلیم کا بنیادی ہدف ہی یہ ہے کہ وہ ایک ایسا مسلمان تیار کرنا چاہتا ہے،جو اپنے مقصد حیات سے آگاہ ہو،زندگی اللہ کے احکام کے مطابق گزارے اور آخرت میں حصول رضائے الہی اس کا پہلا اور آخری مقصد ہو۔اس کے ساتھ ساتھ وہ دنیا میں ایک فعال ،متحرک اور با عزم زندگی گزارے ۔ایسی شخصیت کی تعمیر اسی وقت ممکن ہے جب تعلیم کے مفہوم میں حصول علم ہی نہیں ،بلکہ کردار سازی پر مبنی تربیت اور تخلیقی تحقیق بھی شامل ہو۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ پاکستان کے لیے مثالی نظام تعلیم کی تشکیل تعلیمات نبوی کی روشنی میں ‘‘ ڈاکٹر لیاقت علی نیازی کی تصنیف ہے اس کتاب میں انہوں نے اس بات کو واضح کیا ہے کہ معلم انسانیت ﷺ کے فن تدریس کے رہنما خطوط کو اگر ہم سامنے رکھیں تو ہمیں معلوم ہوتا ہے کہ آپﷺ نے درسگاہ صفہ میں دینی علوم کے ساتھ ساتھ سائنسی علوم کی بھی تعلیم دی آپﷺ کے تعلیمی اسوہ حسنہ کی وجہ سے دنیا میں ایک فقید المثال علمی اور سائنسی انقلاب برپا ہوا۔ علماء اسلام نے دینی علوم سے شغف کے ساتھ ساتھ سائنسی علوم میں بھی بہت دلچسپی لی ۔چنانچہ حضور اکرم ﷺ کی تعلیمات کی وجہ سے دینی مدارس کے ساتھ ساتھ دینوی علوم میں ترقی ہوئی۔ہم پاکستان میں تعلیمات نبوی ﷺ کی روشنی میں ایک مثالی نظام تعلیم تشکیل دے سکتے ہیں ۔کیونکہ پاکستان کی ترقی کا راز سائنسی علوم کے حصول میں مضمر ہے ۔ تعلیمات نبویﷺ کی روشنی میں سائنسی علوم وفنون کی تعلیم امت مسلمہ کے لیے لازم ہے ۔(م۔ا)

  • 1891 #5518

    مصنف : ایس ایم شاہد

    مشاہدات : 15295

    پاکستانی معاشرہ اور ثقافت

    (پیر 28 مئی 2018ء) ناشر : ایورنیو بک پیلس لاہور
    #5518 Book صفحات: 545

    معاشرہ افراد کے ایک ایسے گروہ کو کہا جاتا ہے کہ جس کی بنیادی ضروریات زندگی میں ایک دوسرے سے مشترکہ روابط موجود ہوں اور معاشرے کی تعریف کے مطابق یہ لازمی نہیں کہ انکا تعلق ایک ہی قوم یا ایک ہی مذہب سے ہو۔ جب کسی خاص قوم یا مذہب کی تاریخ کے حوالے سے بات کی جاتی ہے تو پھر عام طور پر اس کا نام معاشرے کے ساتھ اضافہ کردیا جاتا ہے جیسے ہندوستانی معاشرہ ، مغربی معاشرہ یا اسلامی معاشرہ۔ اسلام میں مشترکہ بنیادی ضروریات زندگی کے اس تصور کو مزید بڑھا کر بھائی چارے اور فلاح و بہبود کے معاشرے کا قرآنی تصور، ایک ایسا تصور ہے کہ جس کے مقابلے معاشرے کی تمام لغاتی تعریفیں اپنی چمک کھو دیتی ہیں۔ معاشرے کے قرآنی تصور سے ایک ایسا معاشرہ بنانے کی جانب راہ کھلتی ہے کہ جہاں معاشرے کے بنیادی تصور کے مطابق تمام افراد کو بنیادی ضروریات زندگی بھی میسر ہوں اور ذہنی آسودگی بھی۔ اور کسی بھی انسانی معاشرے کو اس وقت تک ایک اچھا معاشرہ نہیں کہا جاسکتا کہ جب تک اس کے ہر فرد کو مساوی انسان نہ سمجھا جائے، اور ایک کمزور کو بھی وہی انسانی حقوق حاصل ہوں جو ایک طاقتور کے پاس ہوں، خواہ یہ کمزوری طبیعی ہو یا مالیاتی یا کسی اور قسم کی۔ زیر تبصرہ کتاب ’’پاکستانی معاشرہ اور ثقافت‘‘ جناب ایس ایم شاہد کی تصنیف ہے ۔ پاکستان کی معاشرت ،تہذیب وثقافت ،معاشرتی مسائل،جغرافیہ ،رسم و رواج وغیرہ جاننے کے لیے یہ کتاب انتہائی جامع ہے۔ یہ کتاب 23ابو اب پر مشتمل ہے۔ ان ابواب کے عنوانات حسب ذیل ہیں ۔ بنیادی تصورات ، معاشرتی تنظیم ، معاشرہ اور کلچر،معاشرتی طبقہ بندی،جدیدیت کا ارتقاء، تعبیر پاکستان، ارض پاکستان ،پاکستان کے صوبے ،پاکستانی ثقافت کا تاریخی پس منظر،پاکستانی ثقافت .... تعارف ، تہذیب کی بنیاد اور معاشرت، طبعی ماحول اورمعاشرت، پاکستان میں ذیلی ثقافتیں، پاکستان میں رسوم ورواج،معاشرتی اقدار اور ادارے ،پاکستان کی زبانیں، پاکستانی ادب،پاکستان کی مشہور لوک داستانیں،پاکستانی فنون،نقل مکانی، قومی شناخت ،پاکستان میں عورت .. مختصر مطالعہ ،پاکستان اور معاشرتی برائیاں ،پاکستان کے معاشرتی مسائل۔(م۔ا)

  • 1892 #5432

    مصنف : ابو زید شبلی

    مشاہدات : 25218

    خالد سیف اللہ حضرت خالد بن ولید زندگی اور فتوحات

    (اتوار 27 مئی 2018ء) ناشر : مکتبہ جدید پریس لاہور
    #5432 Book صفحات: 295

    سیدنا خالد بن ولید  قریش کے ایک معزز فرد اور بنو مخزوم قبیلہ کے چشم و چراغ تھے۔ نبی ﷺ نے جنگ موتہ میں ان کی بے مثل بہادری پر انہیں سیف اللہ یعنی اللہ کی تلوار کا خطاب دیا۔ جب آنحضور ﷺنے اہل قریش کو بتوں کی پوجا سے منع کیاتو سب آپ کے خلاف ہوگئے۔ اس وقت آپکی عمر 17 برس تھی۔ آپ بھی اپنے والد کے ساتھ حضور ﷺکے دشمن تھے۔ بعد میں آپ نے اسلام قبول کیا۔ سیدنا خالد بن ولید  نے تلوار کے سائے میں پرورش پائی اس لیے وہ بہت پھرتیلے اورنڈر تھے۔ کشتی، گھڑ سواری اور نیزہ بازی کے ماہر تھے۔خالد بن ولید   کئی جنگوں میں شریک رہے۔ اسلام لانے کے بعد حاکم شام کا مقابلہ کرنے کےلئے تین ہزار صحابہ کی فوج تیار ہوئی اس میں آپ بھی شامل تھے۔ خونریز معرکہ ہوا مخالفین ایک لاکھ کی تعداد میں تھے۔ مسلمانوں کا کافی جانی نقصان ہوا۔اگلے روز اس لشکر کی کمان حضرت خالد   نے اپنے ہاتھوں میں لی اور اعلیٰ جنگی اصولوں پر اپنی تھوڑی سی فوج  کو مجتمع کیا اور حاکم شام کی ٹڈی دل فوج کو تہس ہنس کردیا اور فتح پائی۔ نبی پاک ﷺکی وفات کے بعدخلیفہ اول سیدنا ابو بکر صدیق   کے دور میں آپ اسلامی لشکروں کی سپہ سالاری کے فرائض انجام دیتے رہے۔معرکہ یمامہ میں آپ نے صرف تیرہ ہزار فوجیوں کے ساتھ مسیلمہ بن کذاب کی لاکھوں کی فوج کو شکست دی۔ حضرت خالد بن ولید   جب بستر علالت پر تھے تو آپ نے قریب بیٹھے ہوئے لوگوں سے کہا۔” میں نے ان گنت جنگوں میں حصہ لیا۔ کئی بار اپنے آپ کو ایسے خطروں میں ڈالا کہ جان بچانا مشکل نظر آتا تھا لیکن شہادت کی تمنا پوری نہ ہوئی۔میرے جسم پر کوئی ایسی جگہ نہیں کہ جہاں تلوار‘ تیر یا نیزے کے زخم کا نشان نہ ہو۔ لیکن افسوس ! موت نے مجھے بستر پر آدبوچا۔ میدان کار زار میں شہادت نصیب نہ ہوئی۔“آپ نے جنگ احد سے خلیفہ  ثانی امیر المومنین سید نا عمر فاروق   تک جتنی جنگیں لڑیں ان جنگوں میں آپ نے ایک جنگ بھی نہیں ہاری۔سیدنا خالد بن ولید انتہائی اہم شخصیت کے مالک تھے مرتدین کا زور توڑنے اور سواد عراق اور شام کو فتح کرنے  میں  جو کارہائے نمایاں آپ نے  سرانجام دئیے وہ تاریخ  میں بے حداہمیت کے حامل ہیں جس حیرت انگیز قابلیت کے ساتھ آپ نے اسلامی  فوجوں کی کمان کی  اسی کا اثر تھا کہ جب  دشمن سنتے تھے کہ خالد بن ولید ان   کے مقابلے  کے لیے آرہے ہیں  تو ان کے چھکے چھوٹ جاتے تھے اور وہ مقابلے سے پہلے ہی ہمت ہار بیٹھتے تھے۔سیدنا خالدبن ولید  امیر المومنین  سیدنا عمر فاروق   کی خلافت میں  21ھ 642ء میں شام کے شہر حمص میں فوت ہوئے ۔اپنی وفات پر انہوں نے خلیفۃ الوقت عمر فاروق کےہاتھوں اپنی جائیداد  کی تقسیم کی وصیت کی۔سوانح نگاروں نے سیدنا خالد بن ولید    کی شجاعت وبہادری ، سپہ سالاری ،فتوحات  کے متعلق   کئی کتب تصنیف کی  ہیں  بعض کتب دلچسپ ناولوں کی صورت میں  بھی  تحریر کی گئی ہیں ۔زیر نظر کتاب ’’خالد سیف  اللہ  حضرت خالد بن ولید زندگی اور فتوحات ‘‘بھی  اسی سلسلہ کی ایک کڑی ہے ۔ یہ کتاب  ابو زید شلبی کی عربی کتاب کا  اردو ترجمہ ہے ۔فاضل مصنف نے  اس کتاب کے مرتب کرنے میں بڑی محنت کی ہے  اور کوشش کی ہے  کہ یہ کتاب کسی پہلو سے بھی تشنہ تکمیل نہ رہے ۔موصوف نے   سیدنا خالد بن ولید   کی زندگی کے تمام نمایاں پہلو ؤں کو نمایاں کرتےہوئے  روم وفارس میں جو کارہائے نمایاں  خالد بن ولید نے انجام دیئے اور ان علاقوں میں اسلام کا نام پہنچانے کے لیے آپ نے جو عدیم المثال قربانیاں پیش کیں کی ان کا نقشہ بڑے خوبصورت اندا ز میں  پیش کیا ہے ۔شیخ محمد احمد پانی پتی نےاس کتاب کو عربی سے اردو قالب میں ڈھالا ہے ۔(م۔ا)

  • 1893 #5433

    مصنف : ضیاء الاسلام انصاری

    مشاہدات : 8791

    جنرل محمد ضیاء الحق شخصیت اور کارنامے

    (ہفتہ 26 مئی 2018ء) ناشر : جنگ پبلشرز لاہور
    #5433 Book صفحات: 394

    جنرل محمد ضیاء الحق) 12 ؍اگست 1924ء تا 17 ؍اگست 1988ء) پاکستان کی فوج کے سابق سربراہ تھے جنہوں نے 1977ء میں اس وقت کے پاکستانی وزیر اعظم ذوالفقار علی بھٹو کی حکومت کا تختہ الٹ کر مارشل لاء لگایا اور بعد ازاں صدارت کا عہدہ سنبھالا۔ وہ تا دم وفات، سپاہ سالار اور صدرات، دونوں عہدوں پر فائز رہے۔موصوف 1924ء میں جالندھر میں ایک غریب کسان محمد اکبر کے ہاں پیدا ہوئے۔ جالندھر اور دہلی میں تعلیم حاصل کی۔ سن 1945ء میں فوج میں کمیشن ملا۔ دوسری جنگ عظیم کے دوران برما ، ملایا اور انڈونیشیا میں خدمات انجام دیں۔ پاکستان کی آزادی کے بعد ہجرت کرکے پاکستان آگئے۔ 1964ء میں لیفٹینٹ کرنل کے عہدے پر ترقی پائی اور سٹاف کالج کوئٹہ میں انسٹرکٹر مقرر ہوئے۔ 1960ء تا 1968ء ایک کیولر رجمنٹ کی قیادت کی۔ اردن کی شاہی افواج میں خدمات انجام دیں ، مئی 1969ء میں آرمرڈ ڈویژن کا کرنل سٹاف اور پھر بریگیڈیر بنا دیا گیا۔ 1973ء میں میجر جنرل اور اپریل 1975ء میں لیفٹنٹ جنرل کے عہدے پر ترقی دے کر کور کمانڈر بنا دیا گیا۔ یکم مارچ 1976ء کو جنرل کے عہدے پر ترقی دے کر پاکستان آرمی کے چیف آف سٹاف مقرر ہوئے۔1977ء میں پاکستان قومی اتحاد نے انتخابات میں عام دھاندلی کا الزام لگایا اور ذوالفقار علی بھٹو کے خلاف ایک ملک گیر احتجاج کا سلسلہ شروع ہو گیا۔ یوں اس ملک میں سیاسی حالت ابتر ہو گئی۔ پیپلز پارٹی اور قومی اتحاد کے درمیان کئی مرتبہ مذاکرات ہوئے اور 4 جولائی 1977 کی شام مارشل لا کا نفاذ کردیا گیا۔انہوں نے آئین کو معطل نہیں کیا اور یہ اعلان کیا کہ آپریشن فیئر پلے کا مقصد صرف ملک میں 90 دن کے اندر انتخابات کروانا ہے ۔ماشالاءکے نفاذ کے بعد ذوالفقار علی بھٹو پر ایک شہری کے قتل کا مقدمہ چلایا گیا۔ ہائیکورٹ نے ان کو سزائے موت سنائی اور سپریم کورٹ نے بھی اس کی توثیق کر دی۔ یوں 4 اپریل 1979ء کو بھٹو کو پھانسی دے دی گئی۔جنرل محمد ضیاء الحق نے سرقہ، ڈکیٹی، زنا، شراب ، تہمت زنا، اور تازیانے کی سزاؤں سے متعلق حدود آرڈینس اور زکوۃ آرڈینس نافذ کیا۔ وفاقی شرعی عدالت قائم کی۔ اور قاضی عدالتیں قائم کیں۔ روس کی افغانستان پر جارحیت کا مقصد پاکستان فتح کرکے بحیرہ عرب کے گرم پانیوں تک رسائی حاصل کرنا تھا۔ جنرل محمد ضیاء الحق نے روس اور بھارت کی جانب سے ملکی سلامتی کو لاحق خطرات کا احساس کرتے ہوئے اور افغانستان کی آزادی کے لیے کوشاں عوام کی مدد کرنے کا فیصلہ کیا۔ جنرل صاحب کے مکمل تعاون سے مجاہدین کے ہاتھوں روس شکست دو چار ہوا۔بھارت سے بنگلہ دیش کا بدلہ لینے کے لیے انہوں نے انڈیا میں سکھوں کی تحریک خالصتان شروع کروائی جو ب بھارت کے پنجاب اور کئی دیگر علاقوں پر مشتمل سکھوں کا ایک الگ ملک بنانے کے لئے تھی ۔جنرل ضیاء مرحوم اگست 1988ء کو بہاولپور کے قریب ایک فضائی حادثے کا شکار ہونے کے باعث اپنے خالق حقیقی سے جاملے ۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ جنرل محمد ضیاء الحق شخصیت اور کارنامے ‘‘ ضیاء الحق کے قریبی ساتھی صحافی ودانشور ضیاء الاسلام کی تصنیف ہے ۔موصوف 1980ء سے آخیر وقت تک صدر جنرل محمد ضیاء الحق کے بہت قریب رہے اوریہ قربت ایسی تھی کہ وہ بہت سے فیصلوں پربھی اثر انداز ہوتے رہے ۔یہ کتاب بقول صاحب کتاب ’’ اس کتاب کے مندرجات ضیاء الحق کے عہد کے بارے میں ان واقعات اور معاملات کا مشاہداتی احاطہ ہیں جو میرے علم میں آئے ۔ اس لیے نہ یہ کتاب کتاب ضیاء الحق کی سوانح عمری ہے اور نہ ضیاء الحق کےعہد کی تاریخ بلکہ یہ خلاصہ ہے اس تاثر کا جو ضیاء الحق کےدس گیارہ سالہ دور حکومت میں پاکستانی معاشرے میں ہونے والی تبدیلیوں کے متعلق میں نے قائم کیا اس کتاب میں مصنف نے چار باتیں نمایاں طور پیش کی ہیں۔1۔ ضیا الحق کے مقاصد .2۔ ضیاء کا طریق کار.3۔ضیاء الحق کے مخالفین اور دشمن.4۔ ضیاء الحق کا ترکہ یا ورثہ ۔ مصنف نےان چاروں باتوں کی تفصیل اس کتاب میں پیش کی ہے ۔(م۔ا)

  • 1894 #5429

    مصنف : عبد اللہ بٹ

    مشاہدات : 4808

    اسمٰعیل شہید

    (جمعہ 25 مئی 2018ء) ناشر : قومی کتب خانہ لاہور
    #5429 Book صفحات: 185

    ہندوستان کی فضا میں رشد وہدیٰ کی روشنیاں بکھیرنے کے لیے اللہ تعالیٰ نے اپنے فضل خاص سے ایک ایسی شخصیت کو پید ا فرمایا جس نے اپنی قوت ایمان اور علم وتقریر کے زور سے کفر وضلالت کے بڑے بڑے بتکدوں میں زلزلہ بپا کردیا اور شرک وبدعات کے خود تراشیدہ بتوں کو پاش پاش کر کے توحید خالص کی اساس قائم کی یہ شاہ ولی اللہ دہلوی کے پوتے شاہ اسماعیل محدث دہلوی تھے شیخ الاسلام ابن تیمیہ اور محمد بن عبدالوہاب کے بعد دعوت واصلاح میں امت کے لیے ان کی خدمات ناقابل فراموش ہیں انہو ں نے نہ صرف قلم سےجہاد کیا بلکہ عملی طور پر حضرت سید احمد شہید کی امارت میں تحریک محاہدین میں شامل ہوکر سکھوں کے خلاف جہاد کرتے ہوئے بالاکوٹ کے مقام پر شہادت کا درجہ حاصل کیا اور ہندوستان کے ناتواں اور محکوم مسلمانوں کے لیے حریت کی ایک عظیم مثال قائم کی جن کے بارے شاعر مشرق علامہ اقبال نے کہا کہ ’’اگر مولانا محمد اسماعیل شہید کےبعد ان کے مرتبہ کاایک مولوی بھی پیدا ہوجاتا تو آج ہندوستان کے مسلمان ایسی ذلت کی زندگی نہ گزارتے‘‘ زیر تبصرہ کتاب ’’شاہ اسماعیل شہید‘‘ آل پنجاب مسلم سٹوڈنٹس فیڈریشن ، لاہور کے سیکرٹری جناب عبد اللہ بٹ کی مرتب شدہ ہے دراصل یہ کتاب ان 12مقالات کا مجموعہ ہے جو’’ یوم شاہ اسماعیل شہید‘‘ کے موقع پر مشاہیر قلمکاروں نے پیش کیے گئے۔یہ مجموعہ مقالات دسمبر 1946ء میں ہوا۔ ان مقالات میں شاہ اسماعیل شہید کی زندگی کے مختلف پہلوؤں کو بے نقاب کیا گیا ہے ۔ان مقالات میں وہ مقالات ہیں جو پہلے انگریز ی زبان میں شائع ہوئے تھے انگریزی مقالات کو اردو میں منتقل کر کے اس کتاب میں شامل کر دیا گیا ہے ۔مولانا سید ابو الاعلی مودودی کے مختصر کتابچہ سے اس کتاب کی افادیت میں مزید اضافہ ہوگیا ہے ۔(م۔ا)

  • 1895 #5370

    مصنف : قاری محمد طیب

    مشاہدات : 16119

    اسلام میں دعوت و تبلیغ کے اصول

    (جمعرات 24 مئی 2018ء) ناشر : دعوۃ اکیڈمی بین الاقوامی یونیورسٹی، اسلام آباد
    #5370 Book صفحات: 85

    اس بات میں کوئی شک نہیں کہ انسانیت کی ہدایت وراہنمائی کے لیے جس سلسلۂ نبوت کا آغاز حضرت آدم سےکیاگیا تھا اس کااختتام حضرت محمد ﷺ کی ذات ِستودہ صفات پر کردیا گیا ہے۔اور نبوت کے ختم ہوجانے کےبعددعوت وتبلیغ کاسلسلہ جاری وساری ہے ۔ دعوت وتبلیع کی ذمہ داری ہر امتی پرعموماً اور عالم دین پر خصوصا عائد ہوتی ہے ۔ لیکن اس کی کامل ترین اور مؤثر ترین شکل یہ ہےکہ تمام مسلمان اپنا ایک خلیفہ منتخب کر کے خود کو نظامِ خلافت میں منسلک کرلیں۔اور پھر خلیفۃ المسلمین خاتم النبین ﷺ کی نیابت میں دنیا بھر کی غیر مسلم حکومتوں کو خط وکتابت او رجہاد وقتال کےذریعے اللہ کے دین کی دعوت دیں۔اور ہر مسلمان کے لیے ضروری ہے کہ کہ وہ دعوت وتبلیع او راشاعتِ دین کا کام اسی طرح انتہائی محنت اور جان فشانی سے کرے جس طرح خو د خاتم النبین ﷺ اور آپ کے خلفائے راشدین اور تمام صحابہ کرام کرتے رہے ہیں ۔ مگر آج مسلمانوں کی عام حالت یہ ہے کہ اسلام کی دعوت وتبلیغ تو بہت دور کی بات ہے وہ اسلامی احکام پرعمل پیرا ہونے بلکہ اسلامی احکام کا علم حاصل کرنے کے لیے بھی تیار نہیں ہوتے ۔ اور یہ بات واضح ہی ہے کہ دعوت وتبلیغ سے پہلے عمل کی ضرورت ہوتی اور عمل سے پہلے علم کی ۔ زیرتبصرہ کتابچہ ’’ اسلام میں دعوت وتبلیغ کے اصول ‘‘مشہور دیوبندی عالم دین مولانا قاری محمد طیب کی دعوت وتبلیغ کے موضوع پر ایک عالمانہ تحریر ہے ۔ یہ کتابچہ نہ صرف عام فراد کے لیے دعوت وتبلیغ کی اہمیت کو سمجھنے کے لیے مفید ہے بلکہ اس کتابچہ سے دعوت وتبلیغ کے کام میں مصروف داعیان دین اور کارکنان دعوت وتبلیغ کو منہاج تبلیغ کے اصول بھی زیادہ واضح طور پر معلوم ہوسکیں گے ۔(م۔ا)

  • 1896 #5443

    مصنف : پروفیسر جمیل واسطی

    مشاہدات : 3636

    اسلامی روایات کا تحفظ

    (بدھ 23 مئی 2018ء) ناشر : مجلس فلاح و تعلیم لاہور
    #5443 Book صفحات: 203

    اسلامی روایات کا تحفّظ انسانی بہبود کی اعلیٰ ترین کوشش کا تحفّظ ہے ۔ تمام مذاہب سچائی کے متلاشی ہیں ۔ لیکن ہر طرف منہ اٹھا کر چلتے رہنے سے ہم سچائی تک نہیں پہنچ سکتے کسی منزل تک پہنچنے کے لیے درست اور سیدھی راہ صرف ایک ہوا کرتی ہے اور مسلمانوں کے لیے نزدیک وہ شاہرہ اسلام ہے ۔ اسلام کے اصولوں پر عمل کرنا باطنی سچائی کو ظہور کا لباس پہنانا ہے ۔ روایت عمل کا تواتر ہے اس لیے اسلامی روایات کا تحفّظ انسانی زندگی میں دائمی صداقتوں کے اعلیٰ ترین اظہار کا تحفّظ ہے ۔ زیرتبصرہ کتاب ’’ اسلامی روایات کا تحفظ ‘‘ پروفیسر سید محمد جمیل واسطی کی تصنیف ہے اس کتاب میں انہوں نے اسلامی روایات کی موجود ہ صوت حال پر خشک منطق کی روشنی ڈالی ہے ۔ انہوں نے روایات کے متعلق مدافعت یا عذر خواہی کا رویّہ اختیار نہیں کیا بلکہ علم الاخلاق کے فلسفیوں اور ماہرین عمرانیات کی طرح نئے پید ا شدہ مسائل کے حقائق کو اضح کرنے کے عمل میں ہی پچھلے ہزار سال کے تجربہ کی روشنی میں ان مسائل کے تجزیہ او رتحلیل کی جانب رہنمائی کی ہے ۔اس کتاب میں ضروریات مضمون نے اردو زبان کے بیانی امکانات کو بھی واضح کیا ہے ۔(م۔ا)

  • 1897 #5445

    مصنف : سید قطب شہید

    مشاہدات : 9982

    اسلامی نظریہ کی خصوصیات اور اصول

    (منگل 22 مئی 2018ء) ناشر : اسلامک بک پبلشرز کویت
    #5445 Book صفحات: 408

    اسلامی نظریہ کےخصوصیات وامتیازات اور اس نظریہ کے بنیادی اصولوں کی تعیین وتحدید بہت سی وجوہات کی بنا پر ایک نہایت ضروری مسئلہ ہے ۔مسلمان کا اسلامی نظریہ کے مزاج کو اور اس کے بنیادی اصولوں کے امتیازات وخصائص کو سمجھنا ہی ایک ایسی قوم کو وجود میں لانے کا واحد عنصر ہے جو مخصوص انداز کی حامل منفرد اور تمام باقی اقوام عالم سے ممتاز ہو اور یہی وہ عنصر ہے جو امت مسلمہ کو اقوام عالم کی قیادت کرنے اور دنیا کو مصیبت سے نجات دلانے پر قادر کرسکتا ہے ۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ اسلامی نظریہ کی خصوصیّات اور اصول‘‘ مصر کے معروف اسلامی اسکالر جناب سید قطب کی بصیرت افروز عربی تصنیف ’’ خصائص التصور الاسلامی ومقوماتہ ‘‘ کا سلیس اردو ترجمہ ہے ۔اس کتاب کا حصہ اول اسلامی نظریہ کی خصوصیات کےبیان پر مشتمل ہے اور دوسرا حصہ میں اسلامی نظریہ کے بُنیادی اصول پیش کیے گئے ہیں ۔(م۔ا)

  • 1898 #5423

    مصنف : ڈاکٹر منظور ممتاز

    مشاہدات : 7883

    انسان کامل و نبی اکمل ﷺ

    (پیر 21 مئی 2018ء) ناشر : مکتبہ تعمیر انسانیت لاہور
    #5423 Book صفحات: 176

    اس روئے ارض پر انسانی ہدایت کے لیے حق تعالیٰ نے جن برگزیدہ بندوں کو منتخب فرمایا ہم انہیں انبیاء ورسل﷩ کی مقدس اصطلاح سے یاد رکرتے ہیں اس کائنات کے انسانِ اول اور پیغمبرِاول ایک ہی شخصیت حضرت آدم کی صورت میں فریضۂ ہدایت کےلیے مبعوث ہوئے ۔ اور پھر یہ کاروانِ رسالت مختلف صدیوں اور مختلف علاقوں میں انسانی ہدایت کے فریضے ادا کرتے ہوئے پاکیزہ سیرتوں کی ایک کہکشاں ہمارے سامنے منور کردیتاہے ۔درخشندگی اور تابندگی کے اس ماحول میں ایک شخصیت خورشید جہاں تاب کی صورت میں زمانےاور زمین کی ظلمتوں کو مٹانے اورانسان کےلیے ہدایت کا آخری پیغام لے کر مبعوث ہوئی جسے محمد رسول اللہ ﷺ کہتے ہیں ۔ آج انسانیت کےپاس آسمانی ہدایت کا یہی ایک نمونہ باقی ہے۔ جسے قرآن مجید نےاسوۂ حسنہ قراردیا اور اس اسوۂ حسنہ کےحامل کی سیرت سراج منیر بن کر ظلمت کدۂ عالم میں روشنی پھیلارہی ہے ۔ رہبر انسانیت سیدنا محمد رسول اللہ ﷺ قیامت تک آنے والےانسانوں کےلیے’’اسوۂ حسنہ‘‘ ہیں ۔حضرت محمد ﷺ ہی اللہ تعالیٰ کے بعد ،وہ کامل ترین ہستی ہیں جن کی زندگی اپنے اندر عالمِ انسانیت کی مکمل رہنمائی کا پوراسامان رکھتی ہے ۔ انسان کے لکھنے پڑھنے کی ابتدا سے اب تک کوئی انسان ایسا نہیں گزرا جس کے سوانح وسیرت سے متعلق دنیا کی مختلف زبانوں میں جس قدر محمد رسول اللہ ﷺ سے لکھا جاچکا ہے اور لکھا جارہا ہے ۔اردو زبان بھی اس معاملے میں کسی بھی زبان سے پیچھے نہیں رہی اس میں حضورﷺ سے متعلق بہت کچھ لکھا گیا اور ہنوز یہ سلسلہ جاری ہے ۔حضور اکرم ﷺ کی ذات اقدس پر ابن اسحاق اورابن ہشام سے لے کر گزشتہ چودہ صدیوں میں اس ہادئ کامل ﷺ کی سیرت وصورت پر ہزاروں کتابیں اورلاکھوں مضامین لکھے جا چکے ہیں اورکئی ادارے صرف سیرت نگاری پر کام کرنے کےلیےمعرض وجود میں آئے ۔اور پورے عالمِ اسلام میں سیرت النبی ﷺ کے مختلف گوشوں پر سالانہ کانفرنسوں اور سیمینار کا انعقاد بھی کیا جاتاہے جس میں مختلف اہل علم اپنے تحریری مقالات پیش کرتے ہیں۔ ہنوذ یہ سلسلہ جاری وساری ہے ۔یہ سب اس بات کا بیّن ثبوت ہے کا انسانوں میں سے ایک انسان ایسا بھی تھا اور ہے کہ جس کی ذات کامل واکمل پر جس قدر بھی لکھا جائے کم ہے اور انسانیت اس کی صفات ِ عالیہ پر جس قدر بھی فخر کرے کم ہے ۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ انسان کامل ونبی اکملﷺ ‘‘ جناب ڈاکٹر منظور ممتاز کی تصنیف ہے ۔موصوف نے سیرت النبیﷺ پر شبلی نعمانی کی معروف کتاب ’’ سیرت النبی‘‘ اور قاضی سلمان منصورپوری کی ’’ رحمۃ للعالمین، سید مودودی کی ’’سیرت سرور عالم ‘‘ کا مطالعہ کرنے کے بعد اس کتاب کو مرتب کیا ہے اور اس میں اختصاراور جامعیت کے ساتھ نبی کریم ﷺ کی زندگی کے تمام پہلو پیش کردئیے ہیں اورجو مغرب کے نام نہاد سوانح نگار متعصب عیسائیوں اور یہودیوں وغیر ہ نے اسلام اور حضور ﷺ کی ذات اقدس پر الزامات لگائے ہیں ان کے مختصر جواب بھی سپرد قلم کیے ہیں ۔اس کتاب کے مطالعہ سے تھوڑے وقت میں آپ ﷺکی سیرت طیبہ کے متعلق اگاہی حاصل ہوسکتی ہے ۔اللہ تعالیٰ مصنف کی اس کاوش کو شرف قبولیت سے نوازے ۔(آمین)( م ۔ا )

  • 1899 #5446

    مصنف : یاسر جواد

    مشاہدات : 6922

    ان پیج 2000 اردو ، عربی ، فارسی ، سندھی اور پنجابی کے لیے مفید

    (اتوار 20 مئی 2018ء) ناشر : تخلیقات، لاہور
    #5446 Book صفحات: 163

    اِن پیج اردو، فارسی، پشتو، سندھی، عربی اور دیگر عربی رسم الخط کی حامل زبانیں لکھنے اور صفحات کی تزئین و آرائش کا ایک انتہائی مفید سافٹ وئیر ہے جس کا پہلا نسخہ 1994ء میں جاری ہوا۔ اسے بھارت کے کانسپٹ سافٹ وئیر نے تخلیق کیا ہے اور یہ صرف مائکروسافٹ ونڈوز آپریٹنگ سسٹم کے لیے جاری کیا جاتا ہے۔ اِن پیج خاص طور پر اردو زبان کے نستعلیق رسم الخط لکھنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ زیر نظر کتاب ’’ اِن پیج 2000‘‘ جناب یاسر جواد صاحب کی کاوش ہے ۔ فاضل مصنف نے یہ کتاب اِن2000 کو آسان بنانے کی غرض سے مرتب کی ہے ۔ قارئین اس کتاب کی مدد سے اِن پیج کی تمام جدید اور مفید سہولیات سے فائدہ اٹھانے کا طریقہ سیکھ سکتے ہیں ۔ نیز مختلف قسم کے ڈاکومنٹس تیار کرنے کے لیے بنیادی اور اہم چیزوں سے متعارف سے ہوسکتے ہیں ۔ اِن پیج سے خوبصورت ڈاکو منٹس بنانے کے لیے کئی مثالیں اس کتاب میں موجود ہیں ۔ اس کے علاوہ 9 مینوز میں شامل ہر ایک کمانڈ کی مکمل وضاحت بھی کرد ی گئی ہے ۔ کتاب کا آخری حصہ سادہ کتاب ، غزلوں اور ڈکشنری وغیرہ کی فارمیٹنگ سکھانے پر مشتمل ہے ۔(م۔ا)

  • 1900 #5434

    مصنف : عبد الرحمن ضیاء

    مشاہدات : 9846

    امام ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ بحیثیت ایک عظیم محدث

    (ہفتہ 19 مئی 2018ء) ناشر : سلفی ریسرچ انسٹیٹیوٹ قصور
    #5434 Book صفحات: 80

    شیخ الاسلام والمسلمین امام ابن تیمیہ(661۔728ھ) کی شخصیت محتاجِ تعارف نہیں۔ آپ ساتویں صدی ہجری کی عظیم شخصیت تھے،آپ بہ یک وقت مفکر بھی تھے اور مجاہد بھی ، آپ نے جس طر ح اپنے قلم سے باطل کی سرکوبی کی۔ اسی طرح اپنی تلوار کو بھی ان کے خلاف خو ب استعمال کیا ۔ اورباطل افکار وخیالات کے خلاف ہردم سرگرم عمل او رمستعد رہے جن کے علمی کارہائے نمایاں کے اثرات آج بھی پوری آب وتاب سے موجود ہیں۔آپ نے اپنی پوری زندگی دین اسلام کی نشرواشاعت ،کتاب وسنت کی ترویج وترقی اور شرک وبدعت کی تردید وتوضیح میں بسرکی ۔امام صاحب علوم اسلامیہ کا بحر ذخار تھے اور تمام علوم وفنون پر مکمل دسترس اور مجتہدانہ بصیرت رکھتے تھے۔آپ نے ہر علم کا مطالعہ کیا اور اسے قرآن وحدیث کے معیار پر جانچ کر اس کی قدر وقیمت کا صحیح تعین کیا۔آپ نے مختلف موضوعات پر 500 سے زائد کتابیں لکھیں۔ آپ کا فتاوی ٰ 37 ضخیم جلد وں میں مشتمل ہے۔امام ابن تیمیہ کی حیات وخدمات کےحوالے سے عربی زبان میں کئی کتب اور یونیورسٹیوں میں ایم فل ، پی ایچ ڈی کے مقالہ جات لکھے جاچکے ہیں ۔ اردو زبان میں امام صاحب کے حوالے سے کئی کتب اور رسائل وجرائد میں سیکڑوں مضامین ومقالات شائع ہوچکے ہیں ۔ چند کتب قابل ذکر ہیں ۔ابو زہرہ کی کتاب جس کاعربی سے اردو میں ترجمہ رئیس احمد جعفری ندوی نے کیاہے حضرت امام پر تحقیق کاحق ادا رکردیا۔ مولانا ابو الحسن ندوی﷫ نے اپنی مشہور تصنیف ’’تاریخ دعوت وعزیمت‘‘ کی جلد دوم امام ابن تیمیہ کےلیے وقف کردی اورڈاکٹر غلام جیلانی برق نے ان پر تحقیقی مقالہ لکھ کر ڈاکٹریٹ کی سند حاصل کی ۔زیر تبصرہ کتابچہ ’’ امام ابن تیمیہ بحیثیت ایک عظیم محدث ‘‘ اسی سلسلہ کی کڑی ہے یہ کتابچہ ’’ مولانا عبد الرحمٰن ضیاء﷾‘‘ شیخ الحدیث مدرسہ تعلیم القرآن والحدیث ،جھنگ کا مرتب شدہ ہے ۔ مرتب موصوف نے اس مختصر کتابچہ میں شیخ الاسلام ابن تیمیہ ﷫ کے مختصر سوانح حیات پیش کرنے علاوہ مختلف ائمہ کرام کی نظر میں امام ابن تیمیہ کا مقام ومرتبہ، حدیث وعلوم حدیث کے متعلق  شیخ الاسلام ﷫ کے علمی موقف واسلوب کو بڑے مدلل اور جامع انداز میں پیش کیا ہے مرتب موصوف ماشاء اللہ بڑا علمی ذوق رکھتے ہیں آپ محدث العصر عبد المنان نور پوری ﷫ کے شاگرد خاص ہیں مختلف علمی موضو عات پر ان کی تحریریں جماعت کے علمی جرائد کی زینت بنتی رہتی ہیں ۔کئی سال تک آپ جامعہ ابن تیمیہ ،لاہور میں شیخ الحدیث کے فرائض انجام دیتے رہے ہیں ان دنوں مدرسہ تعلیم القرآن والحدیث ،جھنگ میں مصروف عمل ہیں ۔۔اللہ تعالیٰ مرتب موصوف کی تدریسی وتعلیمی ، تحقیقی وتصنیفی ،دعوتی وتبلیغی خدمات کو شرف قبولیت سے نوازے۔(آمین) (م۔ا)

< 1 2 ... 73 74 75 76 77 78 79 ... 269 270 >

ایڈ وانس سرچ

اعدادو شمار

  • آج کے قارئین 3530
  • اس ہفتے کے قارئین 256207
  • اس ماہ کے قارئین 205378
  • کل قارئین101765894
  • کل کتب8723

موضوعاتی فہرست