#5440

مصنف : ڈاکٹر اشتیاق احمد گوندل

مشاہدات : 7312

پاکستان میں اسلام اور لبرل ازم کی کشمکش

  • صفحات: 272
  • یونیکوڈ کنورژن کا خرچہ: 6800 (PKR)
(بدھ 30 مئی 2018ء) ناشر : شیخ زاید اسلامک سنٹر لاہور

لبرل ازم آزادی کے تصور کی ترجمانی کرتا ہے(یہ لاطینی لفظ لیبر جس کا مطلب آزاد ہے سے نکلا ہے)، جو کہ ایک بہت ہی پُرکشش نعرہ ہے خصوصاً ان لوگوں کے لیے جن کا استحصال کیا جارہا ہو لیکن اس کا اصل مطلب عام زبان میں استعمال ہونے والے معنی سے مختلف ہے۔ لبرل کے عام معنی آزادی کے ہی ہیں یعنی کسی مخصوص روکاوٹ سے نجات حاصل کرنا جیسا کہ غلامی سے آزادی یا فوجی قبضے سے آزادی وغیرہ۔ لیکن سیاسی لحاظ سے آزادی کے معنی جیسا کہ لبرل ازم نے واضع کیا ہے وہ یہ ہے کہ انسان کو اس بات کی آزادی حاصل ہو کہ وہ جو چاہے عمل اختیار کرسکے۔ لہذا سیاسی معنوں میں آزادی کا مطلب یہ تصور بن گیا کہ انسان خودمختار(اقتدار اعلیٰ) ہے۔لبرل ازم کے بنیادی تصورات سترویں صدی سے لے کر انیسویں صدی کے درمیان برطانیہ میں نمودار ہوئے اور نشونما پائے۔ ان صدیوں میں لبرل ازم کے تصورات اپنے مخالفوں کے خلاف اپنے مفادات کے تحفظ کے لیے استعمال کیے جاتے تھے۔ لوکی نے لبرل تصورات کو بادشاہت کے خلاف برطانوی تاجروں کی اشرافیہ کی حمائت میں استعمال کیا؛ اور افادیت(Utilitarian) کے نظریات کے حامل فلاسفروں نے لبرل ازم کو برطانوی سرمایہ داروں کی حمائت میں جاگیر داروں کے خلاف استعمال کیا۔اسی دوران انتہاء پسند فرانسیسی انقلابیوں نے خفیہ برطانوی حمائت سے لبرل ازم کو اپنی ریاست اور یورپ کی دوسری ریاستوں کو غیر مستحکم کرنے کے لیے استعمال کیا۔ اس کے علاوہ امریکی سرمایہ داروں کے ایک گروہ نے اس تصور کو برطانیہ میں ایک گروہ کے خلاف استعمال کیا ۔ لبرل ازم کو بین الاقوامی سطح پر عثمانی خلافت کے خلاف استعمال کیا گیا اور اس کے خاتمے کے بعد اس تصور کو نئی دشمن آئیڈیالوجیز (نظریہ حیات) فاشزم اور کمیونزم کے خلاف استعمال کیا گیا۔ بل آخر اکیسویں صدی میں ایک بار پھر لبرل ازم کو اسلامی آئیڈیا لوجی کو اُبھرنے سے روکنے کے لیے استعمال کیا جارہا ہے ۔ لہذا مخلص مسلمانوں کے لیے ضروری ہے کہ وہ لبرل ازم کے فلسفے کو جانیں اور مغرب کے ایک نظریاتی ہتھیار کے طور پر اس کا فہم حاصل کریں ۔ زیر تبصرہ کتاب’’پاکستان میں اسلام اور لبرل ازم کی کشمکش‘‘ محترم جناب ڈاکٹر اشتیاق گوندل صاحب کی تصنیف ہے ۔ در اصل یہ کتاب موصوف کے ڈاکٹریٹ کے مقالہ کی کتابی صورت ہے جو انہوں نے پنجاب یونیورسٹی میں پی ایچ کی ڈگری حاصل کرنے کے لیے پیش کیا۔ بعد ازاں شیخ زید اسلامک سنٹر ، پنجاب یونیورسٹی ۔لاہور نے اس مقالے کی اہمیت وافادیت کے پیش نظر اسے کتابی صورت میں شائع کیا ہے ۔فاضل مصنف نے اس میں قیام پاکستان سے آج تک اسلام اور لبرازم کی فکری کشاکش کی تصویر پیش کی ہے ۔ نیز اس میں مقاصد پاکستان سے انحراف کی وجوہات ، اسباب وعلل تلاش کرنے کی اور نظریہ پاکستان پر پڑی گرد کو صاف کرنے کی کوشش کی گئی ہے ۔(م۔ا)

زیر تکمیل

اس ناشر کی دیگر مطبوعات

اس موضوع کی دیگر مطبوعات

فیس بک تبصرے

ایڈ وانس سرچ

اعدادو شمار

  • آج کے قارئین 58402
  • اس ہفتے کے قارئین 355380
  • اس ماہ کے قارئین 1408880
  • کل قارئین110730318
  • کل کتب8851

موضوعاتی فہرست