کل کتب 6741

دکھائیں
کتب
  • 1926 #5323

    مصنف : شہاب الدین احمد الحجازی

    مشاہدات : 4468

    کتاب نوادر الاخبار و ظرائف الاشعار

    (اتوار 06 مئی 2018ء) ناشر : دار المعارف، لاہور
    #5323 Book صفحات: 166

    زندگی سے بھرپور فائدہ اٹھانا،خاطر خواہ لطف اندوز ہونا اور فی الواقع کامیاب زندگی گزارنا یقینا آپ کا حق ہے،لیکن یہ اسی وقت ہی ممکن ہو سکتا ہے جب آپ زندگی گزارنے کا سلیقہ جانتے ہوں،کامیاب زندگی کے اصول وآداب سے واقف ہوں ،اور نہ صرف واقف ہوں بلکہ عملاً ان سے اپنی زندگی کو آراستہ و شائستہ بنانے کی کوشش میں پیہم سرگرم بھی ہوں۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ نوادر الاخبار وظرائف الاشعار‘‘ شہاب الدین احمد الحجازی (م875ھ) کی عربی زبان میں ہے۔ جس میں اچھی زندگی گزارنے کی رہنمائی کی گئی ہے۔گویا کہ اس کتاب میں نعمت ،مشاورت ورائے، اوقات کی استعمال، سلطان کی صحبت و آداب اور اولاد کی تعلیم کو بیان کرتے ہوئے مزید دیگر مفکرین کے اقوال وغیرہ کو بیان کیا گیا ہے۔ بارگاہ الہی میں دعا ہے کہ وہ مولف کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور تمام مسلمانوں کو اپنی زندگی شریعت کے عظیم اصولوں کے مطابق گزارنے کی توفیق دے۔آمین(رفیق الرحمن)

  • 1927 #5321

    مصنف : تنویر احمد مگوں

    مشاہدات : 3664

    نفع دونوں جہانوں کا سودی قرض کی حرمت اور اسلامی بینکاری کی اہمیت

    (ہفتہ 05 مئی 2018ء) ناشر : پاکستان بزنس فورم کراچی
    #5321 Book صفحات: 113

    سود کو عربی زبان میں ”ربا“کہتے ہیں ،جس کا لغوی معنی زیادہ ہونا ، پروان چڑھنا ، او ر بلندی کی طرف جانا ہے ۔ اور شرعی اصطلاح میں ربا (سود) کی تعریف یہ ہے کہ : ” کسی کو اس شرط کے ساتھ رقم ادھار دینا کہ واپسی کے وقت وہ کچھ رقم زیادہ لے گا “۔سودخواہ کسی غریب ونادار سے لیاجائے یا کسی امیر اور سرمایہ دار سے ، یہ ایک ایسی لعنت ہے جس سے نہ صرف معاشی استحصال، مفت خوری ، حرص وطمع، خود غرضی ، شقاوت وسنگدلی، مفاد پرستی ، زر پرستی اور بخل جیسی اخلاقی قباحتیں جنم لیتی ہیں بلکہ معاشی اور اقتصادی تباہ کاریوں کا سامنا بھی کرنا پڑتا ہے، اس لیے دین اسلام اسے کسی صورت برداشت نہیں کرتا۔ شریعت اسلامیہ نے نہ صرف اسے قطعی حرام قرار دیاہے بلکہ اسے اللہ اور اس کے رسول کے ساتھ جنگ قرار دیاہے ۔اور رہی بات کہ گزشتہ چند سالوں کے دوران اسلامی بینک کاری نے غیر معمولی ترقی کی ہے اس وقت دنیا کے تقریبا 75 ممالک میں اسلامی بینک کام کررہے ہیں ان میں بعض غیر مسلم ممالک بھی شامل ہیں۔ صرف پاکستان میں مختلف بینکوں کی تین سو سے زائد برانچوں میں اسلامی بینکاری کے نام پرکام ہور ہا ہے ۔ان میں بعض بینک تو مکمل طور پر اسلامی بینک کہلاتے ہیں ۔اور بعض بنیادی طور پر سودی ہیں ۔ایسی صورتِ حال میں رائج الوقت اسلامی بینکاری کا بے لاگ تجزیہ کرنےکی ضرورت ہےتاکہ معلوم ہوسکے کہ یہ شرعی اصولوں سے ہم آہنگ ہیں یا نہیں؟ زیر تبصرہ کتاب ’’ نفع دونوں جہانوں کا‘‘ تنویر احمد مگوں کی کاوش ہے۔ جس میں سود کی حرمت کو قرآن وسنت سے واضح کیا گیا ہے اور اسلامی بینکاری کو اہمیت کو اجاگر کیا ہے۔ اس کتاب کا مقصد ہر مسلمان کو اور خصوصا مسلمان تاجر برادری کو سود ی قرض کے لین دین کی خرابیوں پر متوجہ کیا جائے اور اس برائی سے نجات دلانی کی کوشش کی گئ ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف موصوف کی اس محنت کو قبول فرمائے اور تمام مسلمانوں کو سود جیسی لعنت سے چھٹکارا عطا فرمائے۔آمین(رفیق الرحمن)

  • 1928 #5393

    مصنف : محمد نعمان

    مشاہدات : 13219

    فقہ اسلامی کے ذیلی ماخذ

    (جمعہ 04 مئی 2018ء) ناشر : ادارہ المعارف، کراچی
    #5393 Book صفحات: 363

    فقہ اسلامی کا سب سے پہلا اور بنیادی ماخذ قرآن کریم ہے‘ قرآن کریم تشریع اسلامی کی بنیاد اور قانون اسلامی کا اصلِ اصلو ہے‘ قرآن بلا فرق وامتیاز تمام انسانوں کے لیے امام وپیشوا ہے‘ قرآن کریم کی حیثیت بنیادی دستور کی ہے‘ اس لیے اس میں اصول وکلیات کے بیان پر اکتفاء کیا گیا ہے اور معاملات کی تفصیلات اور مسائل کی فروع وجزئیات سے بحث نہیں کی گئی ہے اور اگر کہیں کی گئی ہے تو بہت کم‘ ایسا ہی ہونا بھی چاہیے تھا اگر قرآن مجید میں بالعموم مسائل ومعاملات پر تفصیلی بحثیں کی جاتیں تو پھر طوالت کے باعث اس کی دستوری شان باقی نہیں رہتی‘ اور اگر قیامت تک پیش آنے والے مسائل اس میں بیان کر دیئے جاتے تو قرآن ضخیم کتاب کی شکل میں ہوتا تو اس سے استفادہ دشوار ہو جانا تھا ۔فروعی مسائل کے حل کے لیے بہت سی کتب تصنیف کی گئی ہیں جن میں کتب فقہ کو بنیادی حیثیت حاصل ہے۔زیرِ تبصرہ کتاب بھی کتب فقہ میں سے ایک ہے جس میں  فقہ کی مآخذ کو بیان کیا گیا ہے جیسا کہ قرآن‘سنت اور اجماع تین بڑے بنیادی مآخذ ہیں لیکن ان کے ذیل میں آنے والے موضوعات پر اردو میں قدرے تفصیل کام بہت کم ہے جیسا کہ قیاس‘ استحسان‘ استصحاب حال‘ مصالح مرسلہ‘ عرف وعادت‘ قولِ صحابی‘ سدِّ ذرائع اور شرائع من قبلنا۔اس کتاب میں ان تمام کو قدرے تفصیل اور آسان فہم میں عوام تک پہنچانے کی کوشش کی گئی ہے۔ ہر بات کو باحوالہ اور عربی عبارات نقل کرنے کی بھی کوشش کی گئی ہے تاکہ اہل علم حضرات اصل مرجع کا خود ہی مطالعہ کریں۔ کتاب کا اسلوب نہایت عمدہ‘سادہ اور عام فہم ہے۔ یہ کتاب’’ فقہ اسلامی کے ذیلی ماخذ ‘‘مولانا محمد نعمان صاحب کی تصنیف کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی درجنوں  کتب اور  بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

  • 1929 #5495

    مصنف : پروفیسر سیدہ مسعودہ نعیم شاہ

    مشاہدات : 9077

    عصر حاضر کی اسلامی تحریکیں

    (جمعہ 04 مئی 2018ء) ناشر : سندھ ساگر اکادمی لاہور
    #5495 Book صفحات: 372

    تحریک اس جدوجہد کا نام ہے جو کسی نصب العین کے حصول کےلیے منظم طور پر کی جائے۔تاریخ اسلام عام اصطلاح کےمطابق کسی قوم کی تاریخ نہیں ہے بلکہ تحریک کی تاریخ ہے اور ایک نظریے کےعروج وزوال کی داستان ہے ۔اسلامی تاریخ ایک نظریاتی کشمکش کی تاریخ ہے ۔جب بھی اسلامی اصولوں پر عمل درآمد کے معاملے میں کمزوری کااظہار ہوا تو مسلمان حکمرانوں اور مصلحین نے فوراً تدراک کی کوشش کی ۔انیسویں صدی کے آخر او ر بیسوی صدی کےنصف اول تک سیاسی ضرورت کےتحت ہماری مسلم دنیا میں بے شمار تحریکیں اٹھیں۔ ان اسلامی تحریکوں نےاسلام کے اچھے یا برے امیج کو بنانے میں اہم کردار ادا کیا ۔بلکہ دو رجدید میں مسلمانوں کے لیے جو مسائل پیدا ہوئے ہیں ان میں سب اہم مسئلہ فکر اسلامی کی تشکیل او رجدید عالم اسلام اور اس سے وابستہ تحریکوں کا کردا رہے۔عصر حاضر کی کامیاب اسلامی تحریکیں، جیسے مصر کی اخوان المسلمون، پاکستان کی جماعتِ اسلامی یا الجیریا کی الجبہتہ الاسلامیہ الانقاذ، ان کی کامیابی کا راز یہ ہے کہ وہ ایک چھتری نما تحریک قائم کرنے میں کامیاب رہیں
    زیر تبصرہ کتاب’’عصر حاضر کی اسلامی تحریکیں‘‘ پروفیسرسید ہ مسعودہ نعیم شاہ کی تصنیف ہے اس کتاب میں اسلامی تحریکوں کا جائزہ لیا گیا ہے ۔ان تحریکوں میں سیاسی ، جہادی ،جمہوری ، دینی اور صوفیانہ تحریکیں شامل ہیں۔مصنفہ نےبڑی محنت ذوق وشوق اور غیر جانب داری سے ان تحریکوں کا تحقیقی جائزہ پیش کیا ہے ۔ہر تحریک کا پس منظر ، قیام ،ارتقاء اور موجودہ صورت حال ، امراء کی کارگزاری اس تحریک کا لٹریچر،تحریک کا لائحہ عمل طریق کار او ردعوت وتبلیغ کا منہج اس کتاب میں زیر بحث آیا ہے ۔(م۔ا)

  • 1930 #5516

    مصنف : غزالہ حامد

    مشاہدات : 6751

    شروح صحیح بخاری ( جدید ایڈیشن )

    (جمعہ 04 مئی 2018ء) ناشر : ادارہ ثقافت اسلامیہ، لاہور
    #5516 Book صفحات: 178

    امام بخاری ﷫ کی شخصیت اور ان کی صحیح بخاری کسی تعارف کی محتاج نہیں سولہ سال کے طویل عرصہ میں امام بخاری نے 6 لاکھ احادیث سے اس کا انتخاب کیا اور اس کتاب کے ابواب کی ترتیب روضۃ من ریاض الجنۃ میں بیٹھ کر فرمائی اور اس میں صرف صحیح احادیث کو شامل کیا ۔یہی وجہ ہےکہ علماء کا اس بات پر اتفاق ہے کہ اصح الکتب بعد کتاب الله صحیح البخاری بے شماراہل علم اور ائمہ حدیث ننے مختلف انداز میں صحیح بخاری کی شروحات لکھی ہیں ان میں فتح الباری از ابن حافظ ابن حجر عسقلانی ﷫ کو امتیازی مقام حاصل ہے ۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ شروح صحیح بخاری‘‘ پنجاب یونورسٹی سے محترمہ غزالہ بٹ (ایم فل اسلامیات) کا مقالہ ہے۔ جس میں صحیح بخاری کی تقریبا دو سو سے زائد شروح کا سراغ لگا کر کام کیا گیا ہے۔ اس مقالے کا پہلا باب حدیث کی فضیلت واہمیت پر مبنی ہے۔دوسرےباب میں امام بخاری کی حالات زندگی کو بیان کیا ہے۔تیسرے باب میں صحیح بخاری کی افادیت کو بیان کیا ہے۔ چوتھے باب میں شروح صحیح بخاری کو بیان کیا ہے۔گویا کہ کے صاحب تالیف اور ان کے رفقاء نے نہایت دیانت اور استقامت اور باریک بینی سے سرانجام دیاہے ۔اللہ تعالیٰ کتاب کی تیاری و طباعت میں شامل تمام احباب کی کاوشوں کو قبول فرمائے۔ آمین۔ (رفیق الرحمٰن)

  • 1931 #5410

    مصنف : عباس

    مشاہدات : 4563

    کلمہ شہادت

    (جمعرات 03 مئی 2018ء) ناشر : نا معلوم
    #5410 Book صفحات: 88

    لہ تعالیٰ ہمارا رب اور الٰہ ہے وہی ہمارا خالق وحاکم ہے‘ ہم اس کی مخلوق ہیں اور اسی کے محکوم ہیں‘ دین وقانون صرف اسی کا مانا جائے گا‘ عبادت واطاعت صرف اسی کا حق ہے‘ یہی ہمارا مقصدِ زندگی ہے اور اسی حوالہ سے ہماری آزمائش ہے‘ اس مقصد کے حصول کی خاطر ہمیں عارضی طور پر دنیا میں بھیجا گیا ہے پھر وہ ہمیں موت دے گا اور ہم اسی کی طرف لوٹائے جائیں گے پھر وہ ہم سے باز پرس کرے گا اور اس کے مطابق ہمیں انجام تک پہنچائے گا۔اللہ رب العزت نے دین اسلام کو ہی پسند فرمایا ہے اور اسی پر چلنے اور عمل کرنے کی تلقین کی گئی ہے‘ دین اسلام کے تین بنیادی اصول ہیں: توحید‘ رسالت اور آخرت۔ اور فرمان نبویﷺ کے مطابق پانچ ارکان اسلام ہیں ان میں سے پہلا کلمۂ شہادت ہے اور اسلام میں داخلے کی اولین شرط ہے اور کلمۂ شہادت کو شعور واعتقاد کے ساتھ پڑھنا اور عمل کرنا ضروری ہے۔زیرِ تبصرہ کتاب خاص کلمۂ شہادت کے حوالے سے ہے جس میں کلمۂ شہادت کی اہمیت‘ اس کی شرائط اور اس کے اجزاء کی مکمل تفصیل بیان کی گئی ہے۔ کتاب کا اسلوب نہایت عمدہ‘سادہ اور عام فہم ہے۔ یہ کتاب’’ کلمہ شہادت ‘‘عباس صاحب کی تصنیف کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی درجنوں  کتب اور  بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

  • 1932 #5319

    مصنف : ڈاکٹر محمد عاصم محمود

    مشاہدات : 7646

    جنسیات کی ڈکشنری

    (جمعرات 03 مئی 2018ء) ناشر : الفیصل ناشران وتاجران کتب، لاہور
    #5319 Book صفحات: 195

    دور جدید کے ذرائع ابلاغ نے گو انسان کے شعور پر زبر دست(منفی اور مثبت) اثرات مرتب کیے ہیں مگر خصوصاً پاکستان میں اب بھی جنس کو ناپاک سمجھا جاتا ہے حالانکہ ہمیں بحثیت مسلمان یاد رکھنا چاہیے کہ اسلام نے فرد کی جنسی زندگی کو بڑی اہمیت دی ہے جس کا ثبوت یہ کہ ہر مسلمان کی جنسی زندگی کو قوانین کا پابند بنا دیا گای ہے۔ عیسائیت اور یہودیت میں جنس قابل نفرت ہے مگر اسلام کے نزدیک یہ اللہ تعالیٰ کا ایک عظیم تحفہ ہے جس کے ذریعے انسان اپنی نسل چلاتا ہے۔ عیسائیت میں جنسی گناہ کا عمل اور حیوانی جذبہ ہے مگر اسلام اسے فطری خواہش اور انسان کے لیے مفید قرار دیتا ہے۔زیرِ تبصرہ کتاب خاص اسی موضوع پر ہے جس میں ایسی معلومات کو جمع کیا گیا ہے جو شادی شدہ اور کنوارے حضرات دونوں کے لیے کار آمد ثابت ہوں۔ اور نوجوانوں کو پیش آمدہ مسائل سے آگاہ کرنے اور ان کا حل بتانے میں معاون کتا ب ہے جس سے ہر عمر کا فرد یکساں فائدہ اُٹھا سکتا ہے۔ کتاب کا اسلوب نہایت عمدہ‘سادہ اور عام فہم ہے۔ یہ کتاب’’ جنسیات کی ڈکشنری ‘‘سید عاصم محمود کی تصنیف کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی درجنوں  کتب اور  بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

  • 1933 #5320

    مصنف : پروفیسر عبد القیوم

    مشاہدات : 6143

    تحریک اہل حدیث خدمات وکارنامے

    (جمعرات 03 مئی 2018ء) ناشر : دار المعارف، لاہور
    #5320 Book صفحات: 27

    اہل علم اس بات کو اچھی طرح سے جانتے ہیں کہ اہل حدیث کا نصب العین کتاب و سنت ہے اور جب سے کتاب و سنت موجود ہے تب سے یہ جماعت موجود ہے۔اسی لیے ان کا انتساب کتاب و سنت کی طرف ہے کسی امام یا فقیہ کی طرف نہیں اور نہ ہی کسی گاؤں اور شہر کی طرف ہے۔یہ نام دو لفظوں سے مرکب ہے۔پہلا لفظ"اہل"ہے۔جس کے معنی ہیں والے صاحب دوسرا لفظ"حدیث" ہے۔حدیث نام ہے کلام اللہ اور کلام رسولﷺ کا۔قرآن کو بھی حدیث فرمایا گیا ہے۔اور آپﷺ کے اقوال اور افعال کے مجموعہ کا نام بھی حدیث ہے۔پس اہل حدیث کے معنی ہوئے۔”قرآن و حدیث والے” جماعت اہل حدیث نے جس طریق پر حدیث کو اپنا پروگرام بنایا ہے اور کسی نے نہیں بنایا۔اسی لیے اسی جماعت کا حق ہے۔کہ وہ اپنے آپ کو اہل حدیث کہے۔مسلک اہلحدیث کی بنیاد انہی دو چيزوں پر ہے اور یہی جماعت حق ہے۔ اہل حدیث مروّجہ مذہبوں کی طرح کوئی مذہب نہیں، نہ مختلف فرقوں کی طرح کوئی فرقہ ہے، بلکہ اہل حدیث ایک جماعت اور تحریک کا نام ہے۔ اور وہ تحریک ہے زندگی کے ہر شعبے میں قرآن وحدیث کے مطابق عمل کرنا اور دوسروں کو ان دونوں پر عمل کرنے کی ترغیب دلانا، یا یوں کہ لیجئے کہ اہل حدیث کا نصب العین کتاب وسنت کی دعوت اور اہل حدیث کا منشور قرآن وحدیث ہے۔اور اصلی اہل سنت یہی ہیں۔ہندوستان میں اہلحدیث علماء نے بے شمار علمی خدمات انجام دی ہیں۔ تبصرہ کتاب ’’ تحریک اہل حدیث خدمات وکارنامے‘‘ پروفیسر عبد القیوم صاحب کی تحریرہے، جس میں انہوں نے اہل حدیثوں کی علمی خدمات پر روشنی ڈالی ہے۔ ۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف موصوف کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(رفیق الرحمٰن)

  • 1934 #5414

    مصنف : آغا امیر حسین

    مشاہدات : 7210

    برصغیر کے منفرد حکمران

    (بدھ 02 مئی 2018ء) ناشر : کلاسک چلڈرن لائبریری
    #5414 Book صفحات: 48

    برصغیر میں ایک ہزار برس تک مختلف مسلمان حکمرانوں نے حکومت کی۔ لیکن ان میں سے کچھ ایسے تھے جن کی شخصیت وکردار میں کسی اعتبار سے انفرادیت تھی۔ اپنی ذاتی کاوشوں سے وہ ممتاز ومنفرد ثابت ہوئے یا پھر ان کے منفرد کردار نے برصغیر کی تاریخ کا دھارا موڑ دیا۔ یہ تمام حکمران باہمت‘ بیدار مغز‘ قوت عمل کے مالک اور تعصب سے پاک تھے۔ ان تمام حکمرانوں کو زبر دست مشکلات ومصائب کا سامنا کرنا پڑا۔ لیکن انہوں نے مخالفتوں‘ ناکامیوں اور حوصلہ شکن حالات میں ہمت نہ ہاری اور مسلسل جدوجہد کی بدولت آخر کار مثالی کامیابی سے ہمکنار ہوئے ۔زیرِ تبصرہ کتاب بچوں کے لیے خاص طور پر افادہ کے لیے لکھی گئی ہے کیونکہ اس کتاب سے پہلے بچوں کے لیے ایسی کتاب موجود نہ تھی جس میں برصغیر کے ایک سے زیادہ حکمرانوں کے حالات زندگی اختصار کے ساتھ موجود ہوں۔ اپنی تاریخ سے آگاہی کے لیے طویل اور غیر ضروری تفصیلات پر مبنی واقعات پر مشتمل بہت سی کتب تھیں لیکن بچوں کے لیے انہیں پڑھنا آسان نہ تھا جس کی وجہ سے یہ  کتاب اختصار کا مرقع ہے۔ اس کتاب میں پہلا تذکرہ محمود غزنوی کا ہے اس کے بعد ظہیر الدین بابر‘ شیر شاہ سوری‘ جلال الدین اکبر‘ ٹیپو سلطان اور رضیہ سلطانہ جیسے حکمرانوں کا تذکرہ ہے۔ کتاب کا اسلوب نہایت عمدہ‘سادہ اور عام فہم ہے۔  یہ کتاب’’ برصغیر کے منفرد حکمران ‘‘آغا امیر حسین کی تصنیف کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی درجنوں  کتب اور  بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

  • 1935 #5314

    مصنف : ابن عبدالشکور

    مشاہدات : 10502

    رئیس المنافقین عبد اللہ بن ابی بن سلول دشمن رسول

    (بدھ 02 مئی 2018ء) ناشر : حرا پبلی کیشنز لاہور
    #5314 Book صفحات: 154

    عبداللہ بن ابی کا مکمل نام اپنی ماں کی نسبت سے، عبداللہ بن ابی بن سلول، بتایا جاتا ہے۔ اسلامی تاریخ کے مطابق محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی آمد سے قبل اہل مدینہ میں اسکی حیثیت اثر اور مرتبہ سب سے ممتاز تھا اور ہجرت سے کچھ روز قبل اہل مدینہ کے تمام قبائل نے اسے متفقہ طور پر اپنا سردار مقرر کرلیا تھا اور اسکی باقاعدہ رسم تاج پوشی کے لئے دن اور بھی تیہ کر لی گئی تھی۔ عبداللہ بن ابی نے بظاہر اسلام قبول کرلیا اور ظاہری اعتبار سے اللہ اور اسکے رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے تمام احکامات کی پاپندی شروع کردی لیکن اندر ہی اندر وہ محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم سے بغض اور عناد کی عاد میں جل رہا تھا۔ وہ جب تک زندہ رہا اس نے اسلام کی جڑ کاٹنے کے لئے یہودیوں اور مشرکین مکہ سے رابطے استوار رکھے اور غزوہ بدر اور احد میں نہ خود حصہ نہیں لیا بلکہ اندر ہی اندر صحابہ کو بھی جہاد پہ جانے سے روکتا رہا۔ یہی منافق شخص آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی بیوی عائشہ بنت ابی بکر پر تہمت لگانے میں بھی پیش پیش رہا۔اسلامی تاریخ اور بطور خاص مسلمانوں میں تفرقات پیدا ہونے کے ابتدائی ماحول اور محرکات کے سلسلے میں عبداللہ بن ابی کا نام اولین شخصیات میں لیا جاتا ہے۔ اسی وجہ سے اسلام میں اس کو رئیس المنافقین کہا گيا۔ اس کی وفات پر عمر فاروق نے اس کا واضح طور پر اظہار بھی کیا تھا کہ یہ شخص منافق تھا اور آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم اسکی نماز جنازہ نہ پڑھائیں۔ لیکن اس کے باوجود محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے اسکے مسلمان بیٹے کی دلجوئی کے لئے کمال رحم اور عفو در گزر سے کام لیتے ہوئے اس کی نماز جنازہ میں شرکت کے لیے گئے اور کفنانے کے لیے اپنا کرتا عنایت فرمایا، مگر عین وقت پر اللہ تعالٰی نے بذریعہ وحی نماز جنازہ پڑھنے سے روک دیا۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ رئیس المنافقین عبد اللہ بن ابیّ بن سلول دشمنِ رسول‘‘ ابن عبد الشکور کی کاوش ہے۔ جس میں نفاق کا معنیٰ ومفہوم بیان کرتے ہوئے منافقوں کے سردار عبد اللہ بن ابیّ کی تمام سازشوں کو بیان کیا گیا ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف موصوف کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(رفیق الرحمٰن)

  • 1936 #5318

    مصنف : محمد صدر الورٰی مصباحی

    مشاہدات : 13803

    اصول جرح و تعدیل

    (بدھ 02 مئی 2018ء) ناشر : کتاب محل لاہور
    #5318 Book صفحات: 242

    حدیث کو نقل کرنے والے راویوں کو پرکھنے کے فن کو "جرح و تعدیل" کہا جاتا ہے۔ گویا کہ راویانِ حدیث کے حالات ا ن کے رہن سہن ،ان کا نام نسب،اساتذہ وتلامذہ،عدالت وصداقت اوران کے درجات کا پتہ چلانے کے علم کو ’’علم جرح وتعدیل ‘‘ اور ’’علم اسماء رجال ‘‘کہتے ہیں علم اسماء رجال میں راویانِ حدیث کے عام حالات پر گفتگو کی جاتی ہے اور علم جرح وتعدیل میں رواۃ ِحدیث کی عدالت وثقاہت اور ان کے مراتب پر بحث کی جاتی ہے یہ دونوں علم ایک دوسرے کےلیے لازم ملزوم ہیں جرح سے مراد روایانِ حدیث کے وہ عیوب بیان کرنا جن کی وجہ سے ان کی عدالت ساقط ہوجاتی ہے او ر او ران کی روایت کردہ حدیث رد کر جاتی ہے اور تعدیل سےمراد روائ حدیث کے عادل ہونے کے بارے میں بتلانا اور حکم لگانا کہ وہ عادل یاضابط ہے اس موضوع پر ائمہ حدیث اوراصولِ حدیث کے ماہرین نے کئی کتب تصنیف کی ہیں لیکن یہ کتب زیادہ تر عربی زبان میں ہیں۔ زیر نظر کتاب ’’ اصول جرح وتعدیل ‘‘ مولانا محمد صدر الورٰی مصباحی ﷾(استاذ جامعہ اشرفیہ مبارک پور) کی تصنیف ہے۔جرح وتعدیل کے کےموضو ع اردو زبان میں ایک اہم کتاب ہے اور طالبانِ علوم نبوت کے لیےگراں قد ر تحفہ ہے فاضل مصنف نے اس کتا ب میں اسناد ،طبقات رجال ، قواعد جرح وتعدیل ،ائمہ جرح وتعدیل،کتب جرح وتعدیل کے بارے فن اصول حدیث ،جرح وتعدیل، اسماء الرجال، کے بنیادی جدید وقدیم مصادر ومراجع سےمواد تفصیلاً جمع کردیا ہے جوکہ فن حدیث پر محققانہ اور نادر علمی دستاویز ہے۔اللہ تعالیٰ خدمت حدیث کےسلسلے میں ان کی اس کاوش کوقبول فرمائے (آمین)(رفیق الرحمن)

  • 1937 #5286

    مصنف : ڈاکٹر جمال الدین فالح الکیلانی

    مشاہدات : 5226

    جغرافیہ الباز الاشھب

    (منگل 01 مئی 2018ء) ناشر : دار الباز پبلشنگ
    #5286 Book صفحات: 164

    ماضی قریب میں تحقیق کے دوران بعض متنوع وجوہات نے تاریخ اور اس کے رجحانات مطالعہ‘ تشریح اور تحریر پر نظرثانی کے اہتمام کی جانب محقیقین کو راغب کیا۔ یہ اہتمام امت مسلمہ کی عام طرز زندگی پر اثر انداز ہونے والے بنیادی امور کے حقیقی ادراک کی ضرورت کے احساس کے باعث ظہور پذیر ہوا۔ گزشتہ تحریر شدہ تواریخ میں جو مواد تھا وہ تہذیب وثقافت کے محققین کو مطمئن کرنے کے لیےکافی نہیں تھا اور نہ ان میں موجود دلائل کے ذریعہ وہ عہد ماضی کی گہرائی تک پہنچ سکتے تھے۔ چنانچہ ضرورت اس امر کی ہے کہ تاریخ کی بنیادوں کو ایک بار پھر کھوجا جائے۔زیرِ تبصرہ کتاب خاص اسی موضوع پر ہے کہ جس میں تاریخ کے اوراق کی ورق گردانی کی گئی ہے اور یہ کتاب مطالعہ تاریخ اور تنقید سیرت میں ایک بہترین اضافہ ہے۔ یہ کتاب اپنے موضوع پر جامع ومدلل ہے اور قارئین کو قائل کرنے کی امتیازی خصوصیت رکھتی ہے۔ اور اس کتاب میں شیخ بغداد عبد القادر الحلیل کی کرامات کا تذکرہ ہے۔ان کے سوانح حیات اور ان کے علمی کارنامے اس کتاب میں بیان کیے گئے ہیں۔حوالہ جات سے کتاب کو مزین کیا گیا ہے۔ کتاب کا اسلوب نہایت عمدہ‘سادہ اور عام فہم ہے۔ یہ کتاب’’ جغرافیۃ الباز الاشہب ‘‘ ڈاکٹر جمال الدین فالح الکیلانی کی تالیف کردہ ہے اور اس کا ترجمہ سید وحید القادری عارف نے کیا ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی درجنوں کتب اور بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

  • 1938 #5316

    مصنف : ڈاکٹر ابو سلمان شاہجہان پوری

    مشاہدات : 6018

    حفظ الرحمٰن سیوہاروی ایک سیاسی مطالعہ

    (منگل 01 مئی 2018ء) ناشر : جمعیہ پبلیکیشنز لاہور
    #5316 Book صفحات: 514

    ماہ اگست میں جمعیۃ علماء ہند کا ایک نیر تاباں یعنی مولانا حفظ الرحمٰن سیوہاروی ؒ نے وفات پائی۔ آپ ۱۹۰۰ء ؁ میں سیو ہارہ ضلع بجنور کے ایک تعلیم یافتہ معزز خاندان میں پیدا ہوئے ۔ابتدائی تعلیم مدرسہ فیض عام سیوہارہ میں حاصل کی اور دورۂ حدیث کے لئے دارالعلوم دیوبند میں داخل ہوئے ۔ ۱۹۲۲ء ؁ میں سندِ فراغت حاصل کی پھر دار العلوم دیوبند، ڈابھیل اورکلکتہ وغیرہ کے مدرسوں میں تدریس کے فرائض انجام دیئے ۔نو عمری ہی سے آپ کے اندرخدمت خلق کا جذبہ موجزن تھا ،چنانچہ جلد ہی سیاست کی خاردار وادی میں کود پڑے ۔۱۹۳۰ء ؁ میں گاندھی جی کی نمک سازی کی تحریک میں عملی طور پر حصہ لیا، جمعیۃ علماء ہند کے اجلاس امروہہ میں جنگ آزادی میں کانگریس کے ساتھ اشتراک کا ریزیولیوشن پیش کیا جس کو منظور کیا گیا ۔ آپ تا عمر بیک وقت جمعیۃ علماء ہند کے ایک سر گرم کارکن اور کانگریس کے ممبر رہے۔بارہا جیل گئے مگر اپنی مذہبی شناخت کو ہمیشہ بر قرار رکھا ،مدتوں دار العلوم دیوبند کی مجلس شوریٰ کے اہم ترین رکن رہے ۔تقریر و خطابت کا خدا داد ملکہ تھا ۔نیز تصنیف و تالیف کے بھی عظیم شہ سوار تھے ۔ ۱۹۳۸ء ؁ میں ’’ ندوۃ المصنفین‘‘ کی بنیاد ڈالی ‘‘بلاغ مبین،اسلام کااقتصادی نظام، فلسفۂ اخلاق اور قصص القرآن (چار جلد) آپ کی بلند پایہ علمی کتابیں ہیں ۔ ۱۹۴۷ء ؁ کی ہیبت ناک فضا میں سر سے کفن باندھ کر اٹھے اور اصلاح حال کی مؤثر تدبیر کی ۔کانگریس کے ٹکٹ پر جنوری ۱۹۵۲ء ؁ میں حلقہ بلاری ضلع مراد آباد سے اور ۱۹۵۷ء ؁ اور ۱۹۶۲ء ؁ میں امروہہ سے پارلیمنٹ کا الیکشن لڑے اور بھاری ووٹوں سے کامیاب ہوئے ۔۲؍اگست ۱۹۶۲ء ؁ کو دہلی میں انتقال ہوا ،اور قبرستان منہدیان میں حضرت شاہ ولی اللہؒ اور ان کے خانوادے کے لوگوں کی قبروں کے قریب تدفین عمل میں آئی۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ مولانا حفظ الرحمٰن سیوہاروی ایک سیاسی مطالعہ‘‘ ڈاکٹر ابو سلمان شاہجہان پوری کی تصنیف ہے۔ جس میں مولانا حفظ الرحمٰن سیوہاروی کی حالات زندگی کو مفصل طور پر بیان کیا ہے۔ اللہ تعالی ان کی اس کاوش کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے۔آمین۔ (رفیق الرحمٰن)

  • 1939 #5317

    مصنف : ڈاکٹر سید سخی احمد ہاشمی

    مشاہدات : 3898

    شبلی کا ذہنی ارتقاء

    (منگل 01 مئی 2018ء) ناشر : مجلس یادگار ہاشمی کراچی
    #5317 Book صفحات: 756

    علامہ شبلی نعمانی کی پیدائش اعظم گڑھ ضلعے کے ایک گاؤں بندول جیراج پور میں 1857ء میں ہوئی تھی- ابتدائی تعلیم گھر پر ہی مولوی فاروق چریاکوٹی سےحاصل کی- 1876ء میں حج کے لیے تشریف لے گئے۔ وکالت کا امتحان بھی پاس کیا مگر اس پیشہ سے دلچسپی نہ تھی۔ علی گڑھ گئے تو سرسید احمد خان سے ملاقات ہوئی، چنانچہ فارسی کے پروفیسر مقرر ہوئے۔ یہیں سے شبلی نے علمی و تحقیقی زندگی کا آغاز کیا۔ پروفیسر آرنلڈ سے فرانسیسی سیکھی۔ 1892ء میں روم اور شام کا سفر کیا۔ 1898ء میں ملازمت ترک کرکے اعظم گڑھ آ گئے۔ 1913ء میں دارالمصنفین کی بنیاد ڈالی۔ 1914ء میں انتقال ہوا۔ علامہ شبلی نعمانی اردو کے مایہ ناز علمی و ‌ادبی شخصیات میں سے ہیں۔ خصوصاً اردو سوانح نگاروں کی صف میں ان کی شخصیت سب سے قدآور ہے۔ مولانا شبلی نے مستقل تصنیفات کے علاوہ مختلف عنوانات پر سیکڑوں علمی و تاریخی و ادبی و سیاسی مضامین لکھے جو اخبارات و رسائل کے صفحات میں منتشر ہیں ۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ شبلی کا ذہنی ارتقاء‘‘ سندھ یونیورسٹی سے ڈاکٹر سید سخی احمد ہاشمی کا (پی ایچ ڈی) کا مقالہ ہے ۔اس مقالے میں انہوں نے شمس العلماء علامہ شبلی نعمانی کے سوانح حیات اور ان کےعلمی وعملی کارناموں کو بڑی تفصیل سے پیش کیا ہے ۔مولانا شبلی کی حیات وخدمات پر یہ ایک مستند کتاب ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے۔ آمین۔ (رفیق الرحمٰن)

  • 1940 #5313

    مصنف : ابن قیم الجوزیہ

    مشاہدات : 8270

    طائفہ منصورہ کا دفاع المعروف قصیدہ نونیہ

    (پیر 30 اپریل 2018ء) ناشر : دار السیاف لاہور
    #5313 Book صفحات: 161

    دنیا میں کوئی انسان یا  جماعت ایسی نہ ہو گی جسے تمام لوگوں نے اچھا سمجھا یا کہا ہو۔ البتہ یہ دیکھنا چاہیے کہ کسی انسان یا جماعت کو اچھا یا بُرا کہنے یا سمجھنے والے کا اپنا وزن یا قد کاٹھ کیا ہے؟ کیونکہ دنیا میں ایسے ناقدین بھی جو اللہ عزوجل اور اس کے مصطفین اور اخیار بندوں کے ہاں مچھر کے پَر کے برابر بھی وزن نہیں رکھتے لیکن وہ نفسانیت سے مغلوب ہو کر آسمانِ شریعت کے ستاروں اور ہدایت کے میناروں پر تھوکنے کی کوشش میں اپنا منہ گندا کر لیتے ہیں اور علم وعمل کے پہاڑوں کو ٹکریں مار کر اپنے سر زخمی کروا بیٹھتے ہیں اور ان پہاڑوں کا کچھ نہیں بگاڑ سکتے ۔اس قدیمی روایت کے مطابق طائفہ منصورہ اہل حدیث کے ساتھ صدیوں سے ایسا ہوتا چلا آ رہا ہے اور ان کے حاسدین ان کے خلاف فضا خراب کرتے چلے آر ہے ہیں۔زیرِ تبصرہ کتاب  خاص اسی موضوع پر ہے جس میں طائفہ منصورہ کی حقیقت کو بیان کرنے کی کوشش کی گئی ہے اور متقدمین کے آراء اور تحریروں سے اس بات کو واضح کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔اور طائفہ منصور پر ہونے والے اشکال واعتراضات کو بیان کر کے رد کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ اور امام ابن قیم نے 5828 اشعار صرف حقائق کی عکاسی میں پیش کیے ہیں۔ یہ کتاب اصلاً عربی زبان میں ہے جس کے افادۂ عام کے لیے اسے نہایت سلیس اور بامحاورہ اردو ترجمے کے قالب میں ڈھالا گیا ہے۔ کتاب کا اسلوب نہایت عمدہ‘سادہ اور عام فہم ہے۔ یہ کتاب’’ طائفہ منصورہ کا دفاع المعروف قصیدہ نونیہ ‘‘ امام ابن قیم الجوزیہ دمشقی کی تالیف کردہ ہے، جس کا اردو ترجمہ اور توضیح ابو مسعود عبد الجبار سلفی نے کیا ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی درجنوں  کتب اور  بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

  • 1941 #5409

    مصنف : ڈاکٹر قمر احسان کمالپوری

    مشاہدات : 3253

    شہید قائد نے فرمایا

    (اتوار 29 اپریل 2018ء) ناشر : بیت الحکمت، لاہور
    #5409 Book صفحات: 71

    ادیان عالم میں اسلام واحد دین ہے جو اپنے عقیدہ وعمل کے اعتبار سے خیر القرون سے لے کر آج تک پوری آن‘بان اور شان وشوکت کے ساتھ موجود ہے۔گزشتہ کئی صدیوں میں زمان ومکان کے مختلف مراحل میں اس دین قیم کے عقیدہ وعمل میں بھی انحراف کی بہت سی علمی وعملی صورتیں پیدا ہوئیں مگر ایک طائفہ مقدسہ اور طائفہ منصورہ ہر دور میں ایسا رہا ہے جس نے دین وشریعت کے روئے درخشاں پر کسی نوعیت کی کثافت کو برداشت نہیں کیا اور پوری قوتِ ایمانی اور تحقیقی ذوق کے ساتھ دین وشریعت کی اساس اور ماخذ اول کو محفوظ کیا‘ طائفہ منصورہ میں سے ایک نام مولانا احسان الٰہی ظہیر کا بھی ہے۔زیرِ تبصرہ کتاب ان کے رشحات فکر کا ایک بصیرت افروز اور سبق آموز انتخاب ہے۔ علامہ شہید کے بیسیوں خطبات اور درجنوں تصانیف کے مطالعہ  سے مصنف نے ان جواہر پاروں کو جمع کیا ہے۔مصنف نے بڑے جذبے‘ شوق اور کمال ہنر مندی کے ساتھ ان کے خیالات ونظریات کو جمع کیا ہے اور متعین عنوانات کے تحت ترتیب دیا ہے۔ کتاب کے آغاز میں ان کے سوانحی وکوائف ‘ حیات نامے اور آخر میں تین اہم تاثراتی مضامین کا اضافہ کیا ہے۔ کتاب کا اسلوب نہایت عمدہ‘سادہ اور عام فہم ہے۔ یہ کتاب’’ شہید قائد نے فرمایا ‘‘ڈاکٹر قمر احسان کمالپوری کی تصنیف کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی درجنوں  کتب اور  بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

  • 1942 #5311

    مصنف : ڈاکٹر جمیل جالبی

    مشاہدات : 11457

    ارسطو سے ایلیٹ تک

    (اتوار 29 اپریل 2018ء) ناشر : نیشنل بک فاؤنڈیشن، اسلام آباد
    #5311 Book صفحات: 597

    مالک ارض وسما نے جب انسان کو منصب خلافت دے کر زمین پر اتارا تواسے رہنمائی کے لیے ایک مکمل ضابطۂ حیات سے بھی نوازا۔ شروع سے لے کر آج تک یہ دین‘ دین اسلام ہی ہے۔ اس کی تعلیمات کو روئے زمین پر پھیلانے کے لیے اللہ تعالیٰ نے حضرت آدمؑ سے لے کر حضرت محمدﷺ تک کم وبیش ایک لاکھ چوبیس ہزار پیغمبروں کو مبعوث فرمایا اور اس سب کو یہی فریضہ سونپا کہ وہ خالق ومخلوق کے ما بین عبودیت کا حقیقی رشتہ استوار کریں۔ انبیاء کے بعد چونکہ شریعت محمدی قیامت تک کے لیے تھی اس لیے نبیﷺ کے بعد امت محمدیہ کے علماء نے اس فریضے کی ترویج کی۔ ان عظیم شخصیات میں سے ایک ڈاکٹر جمیل جالبی بھی ہیں جو ایک اہم مفکر اور بلند پایہ مصنف ہیں اور انہوں نے اس کتاب میں مختلف اہل علم کے لکھے مواد پر اپنا ایک مضمون لکھا جس میں متعلقہ مصنف کا تعارف اور حالات بھی لکھے۔زیرِ تبصرہ کتاب میں مصنف نے ان تمام مضامین کو ارسطو سے لے کر ایلیٹ تک کے تمام نامور مصنفین پر لکھے مضامین کو جمع کیا ہے۔اس کتاب کا یہ ساتواں ایڈیشن ہے اس ایڈیشن میں اس کتاب کو  خط نستعلیق  میں کمپوز کروایا گیا ہے  جس کی وجہ سے کتاب کی ضخامت کم ہوئی ہے اور رائج رسم الخط کے استعمال سے کتاب کے حسن میں اضافہ بھی ہوا ہے اور اس میں ایک مضمون سنجیدہ فن کار کا تعارف کروا کر اضافہ بھی کاکیا گیا ہے۔ سب سے پہلے اس کتاب میں مقدمہ میں تسلسل کے ساتھ مغرب کی ڈھائی ہزار سال کی ادبی فکر کے ارتقاء کو موضوع بنایا گیا ہے ‘ اس کے بعد مغرب کی ادبی فکر اور اہم شخصیتوں سے تعارف ہے۔ اس کتاب میں سارے پھول گندھ گئے ہیں جو گلزار مغرب میں پچھلے ڈھائی ہزار سال میں کھلے ہیں۔ اور ہر مضمون کا ایک دوسرے کے ساتھ ربط قائم کیا گیا ہے۔ کتاب کا اسلوب نہایت عمدہ‘سادہ اور عام فہم ہے۔ یہ کتاب’’ ارسطو سے ایلیٹ تک ‘‘ ڈاکٹر جمیل جالبی  کی تالیف کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی درجنوں  کتب اور  بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

  • 1943 #5315

    مصنف : رئیس احمد جعفری

    مشاہدات : 8401

    تاریخ دولت فاطمیہ

    (اتوار 29 اپریل 2018ء) ناشر : ادارہ ثقافت اسلامیہ، لاہور
    #5315 Book صفحات: 445

    سلطنت فاطمیہ یا خلافت فاطمیہ خلافت عباسیہ کے خاتمے کے بعد 297ھ میں شمالی افریقا کے شہر قیروان میں قائم ہوئی۔ اس سلطنت کا بانی عبیداللہ مہدی چونکہ محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی صاحبزادی حضرت فاطمہ ؓ کی اولاد میں سے تھا (بعض محققین کو اس سے اختلاف ہے) اس لئے اسے سلطنت فاطمیہ کہا جاتا ہے ۔ عبید اللہ تاریخ میں مہدی کے لقب سے مشہور ہے۔ فاطمین حضرت فاطمہ کی نسل سے ہیں کہ نہیں اس بارے میں مورخین میں اختلاف ہے ۔ صرف ابن خلدون اور مقریزی اس بارے میں متفق ہیں کہ یہ فاطمی نسب ہیں۔ خود فاطمین یا ان کے داعیوں نے اثبات نسب میں کوئی حصہ نہیں لیا ۔ معتدد دفعہ ظہور کے زمانے میں نسب کا سوال اٹھایا گیا ، لیکن کسی امام نے اس کا جواب نہیں دیا ۔ معز سے مصر میں کسی نہ یہ سوال کیا کہ آپ کا نسب کیا ہے ۔ اس جواب میں معز نے ایک جلسے میں تلوار اپنی میان سے نکال کر کہا کہ یہ میرا نسب ہے اور پھر سونا حاصرینپر سونا اچھالتے ہوئے کہا کہ یہ میرا حسب ۔ اس زمانے میں جو خطبہ پڑھا جاتا تھا اس میں بھی ائمہ مستورین کی جگہ ممتخنین یا مستضعفین جیسے الفاظ پڑھا کرتے تھے ۔ زمانہ ظہور کے داعیوں نے بھی اس کی طرف توجہ نہیں دی ۔ جب بھی ان کے نسب کا سوال اٹھایا گیا تو انہوں نے خاموشی اختیار کرلی ۔ ان کی مشہور دعا ’ دعائم اسلام ‘ جو ہر نماز میں پڑھی جاتی ہے اس میں بھی کسی امام مستور کا ذکر نہیں پایا جاتا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ تاریخ دَ‎ولتِ فاطمیہ‘‘ سید رئیس احمد جعفری ندوی کی تصنیف ہے۔ جس میں دولت فاطمی کی تاریخ، فاطمی خاندان کے فرماں رواں، فاطمین کاعہدِ کشور کشائی، تہذیب وتمدن اور ثقافت وحضارت کا عروج، علوم وفنون کی توسیع وترقی، فاطمیوں کا ذوقِ تعمیر اور نظمِ مملکت کو تاریخی اعتبار سے منفرد انداز سے بیان کیا گیا ہے۔ گویا کہ تاریخی و علمی لحاظ سے بہت مفید کتاب ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے اور تمام مسلمانوں کو دنیا کی رہبری عطا فرمائے۔آمین۔ (رفیق الرحمن)

  • 1944 #5408

    مصنف : نوید احمد

    مشاہدات : 18414

    اردو میں ذخیرہ الفاظ بڑھانے کے طریقے

    (ہفتہ 28 اپریل 2018ء) ناشر : آر۔ ایس پیلشرز لاہور
    #5408 Book صفحات: 96

    ہم اپنی نسل نو کے لیے بہت سی توقعات رکھتے ہیں مگر ان توقعات پر پورا اترنے کے لیے ان کو وسائل مہیا نہیں کرتے۔ یہ بالکل اسی طرح ہے جیسے ہم کسی مصور کو رنگ دیے بغیرہ یہ کہیں کہ ہمیں ایک خوبصورت سی تصویر بنا دو۔ بھلا رنگوں کے بغیر تصویر کس طرح بن  سکتی ہے؟ بالکل اسی طرح الفاظ کے بغیر تحریر یا تقریر کیسے بن سکتی ہے؟۔ الفاظ کا ذخیرہ ہو تو تحریر یا تقریر بنتی ہے اور ان الفاظ کے استعمال میں کمال حاصل ہو تو الفاظ سے تصویر بھی بنائی جا سکتی ہے۔ہم اپنے طلباء سے بہت سی امیدیں رکھتے ہیں لیکن ہم انہیں وسائل نہ دیں تو وہ ہماری امیدیں پر پورا نہیں اتر سکیں گے مثلا ہم طلباء میں تحریر وتقریر کی قابلیت اور دسترس چاہتے ہیں تو انہیں وسائل دینا بھی ان کا حق ہے۔زیرِ تبصرہ کتاب خاص اسی موضوع پر ہے جس میں مصنف نے طلباء کے لیے الفاظ کا ذخیرہ مہیا کیا ہے کیونکہ الفاظ کے بغیر تحریروتقریر ناممکن سی بات ہے اور طلباء بولتے بولتے خاموش ہو جاتے ہیں تو وجہ پوچھی جائے تو جواب ملتا ہے کہ الفاظ ڈھونڈ رہے تو اس کتاب کے مطالعے سے اس بات کی کمی محسوس نہیں ہوگی کہ الفاظ ڈھونڈنے پڑیں گے۔ طلباء کے پاس الفاظ ہوں گے تو وہ ان کا استعمال بھی کریں گے بالکل اسی  طرح جیسے روپیہ پیسہ ہو تو اسے استعمال کرنے کے راستے اور ذرائع ملتے رہتے ہیں۔ اسی طرح الفاظ ہوں گے تو ان کے استعمال کے راستے اور ذرائع بھی ملتے جائیں گےاور بچوں میں اس کی قابلیت پیدا کرنے کے لیے اساتذہ کے لیے بھی مفید مشورے ہیں۔ کتاب کا اسلوب نہایت عمدہ‘سادہ اور عام فہم ہے۔ یہ کتاب’’ اردو میں ذخیرہ الفاظ بڑھانے کے طریقے ‘‘ نوید احمد کی تصنیف کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی درجنوں  کتب اور  بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

  • 1945 #5310

    مصنف : ڈاکٹر محمد قاسم فکتو

    مشاہدات : 6686

    غامدی نظریات کا تحقیقی و تنقیدی جا ئزہ ( جدید ایڈیشن )

    (ہفتہ 28 اپریل 2018ء) ناشر : دار الاندلس،لاہور
    #5310 Book صفحات: 386

    قرآن وحدیث دین اسلام کے دو بنیادی ستون ہیں۔ ان دونوں میں سے حدیث کو یہ اہمیت حاصل ہے کہ قرآن کریم جس قسم کا انسانی معاشرہ تشکیل دینا چاہتا ہے جو تہذیب وتمدن انسانوں کے لیے پسند کرتا ہے اور جن اخلاقی اقدار وروایات کو فروغ دینا چاہتا ہے اس کےبنیادی اصول ہر چند قرآن مجید میں بیان کر دیے گئے ہیں ‘تاہم اس کی عملی تفصیلات وجزئیات احادیث اور سیرت رسولﷺ ہی نے مہیا کی ہیں۔اس لیے یہ اسوۂ رسول جو احادیث کی شکل میں محفوظ ومدون ہے‘ ہر دور کے مسلمانوں کے لیے بیش قیمت خزانہ رہا ہے۔ اس اتباع سنت اور پیروی رسول کے جذبے نے مسلمانوں کو ہمیشہ الحاد وبے دینی سےبچایا ہے‘ شرک وبدعت کی گرم بازاری کے باوجود توحید وسنت کی شمع کو روشن رکھا ہے۔ آج جو لوگ سنت رسولﷺ کی تشریعی حیثیت کو ختم کرنے پر تلے ہوئے ہیں وہ در اصل اتباع سنت کے اسی جذبے کو ختم کرنا چاہتے ہیں جو قرآن کریم کے تیار کردہ مسلم معاشرے کی روح اور بنیاد ہے۔ انکار حدیث کا فتنہ پچھلے ادوار میں بھی کسی نہ کسی شکل میں موجود رہا ہے۔زیرِ تبصرہ کتاب  بھی ایک انکار حدیث کرنے والے مصنف یعنی غامدی صاحب کے نظریات کے تنقیدی جائزے پر مشتمل ہے۔ غامدی اور اصلاحی کے نظریات کی تردید اور بیخ کنی کی کئی ہے اور فتنۂ انکار حدیث کی تاریخ‘ وجوہات اور اس کے منفی اثرات‘ عقائد سے متعلق غامدی کے باطل نظریات‘ ارتداد‘ کفر‘ یہود ونصارٰی اور ہنود سے متعلق غامدیکی یاوہ گوئی‘ داعیان نبوت خاص طور پر قادیانی کے دفاع میں غامدی کی ہفوات کا قرآن وحدیث کی روشنی مدلل رد کیا ہے۔ کتاب کا اسلوب نہایت عمدہ‘سادہ اور عام فہم ہے۔ یہ کتاب’’ غامدی نظریات کا تحقیقی و تنقیدی جا ئزہ ‘‘ ڈاکٹر محمد قاسم فکتو  کی تصنیف کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی درجنوں  کتب اور  بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

  • 1946 #5396

    مصنف : صوفی محمد ندیم محمدی

    مشاہدات : 20837

    حکایات گلستان سعدی

    (جمعہ 27 اپریل 2018ء) ناشر : شمع بک ایجنسی
    #5396 Book صفحات: 261

    مصلح الدين شیخ سعدی آج سے تقريبا 800 برس پہلے ايران كے شہر شیراز ميں پيدا ہوئے آپ ايك بہت بڑے معلم مانےجاتے ہيں-آپ كى دو كتابيں گلستان اور بوستان بہت مشہور ہيں-پہلى كتاب گلستان نثر ميں ہے جبكه دوسرى كتاب بوستان نظم ميں ہے- آپ نےسو برس كى عمر ميں شيراز ايران ميں انتقال فرمايا۔ آپ 1210ء میں ایران کے شہر شیراز میں پیدا ہوئے، آپ کے والد کی وفات آپ کے بچپن میں ہی ہو گئی تھی۔ اپنی جوانی میں، سعدی نے غربت اور سخت مشکلات کا سامنا کیا اور بہتر تعلیم کے لیے آپ نے اپنے آبائی شہر کو خیرباد کہا اور بغداد تشریف لے آئے۔ آپ نے المدرسة النظاميہ میں داخلہ لیا، جہاں آپ نے اسلامی سائنس، قانون، حکومت، تاریخ، عربی ادب اور اسلامی الٰہیات کی تعلیم حاصل کی سعدی شیرازی نے جامع نظامیہ سے فارغ التحصیل ہونے کے بعد متعدد ملکوں کی سیاحت کی۔ وہ شام ، مصر، عراق، انتولیا بھی گئے ، جہاں بڑے شہروں کی زیارت کی ، گاہکوں سے بھرے پررونق بازار دیکھے، اعلیٰ درجہ کے فنون لطیفہ کے نمونوں سے محفوظ ہوئے اور وہاں کے علماء اور فن کاروں سے ملاقاتیں کی۔ انہوں نے بہت سی تصانیف لکھیں جو کہ زیادہ تر فارسی زبان میں ہیں۔زیرِ تبصرہ کتاب بھی اصلا فارسی میں ہے جس کے افادۂ عام کے لیے اردو ترجمہ کیا گیا ہے۔ترجمہ نہایت سہل اور سلیس کیاگیا ہے اور اس میں حکایات کو بیان کیا گیا ہے جو سبق آموز اور نصیحت آموز ہیں۔ کتاب کا اسلوب نہایت عمدہ‘سادہ اور عام فہم ہے۔ یہ کتاب’’ حکایات گلستان سعدی ‘‘صوفی محمدندیم محمدی کی تصنیف کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی درجنوں  کتب اور  بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

  • 1947 #5391

    مصنف : محمد عر فان رامے

    مشاہدات : 17608

    درست اردو لکھنا سیکھیں

    (جمعرات 26 اپریل 2018ء) ناشر : رابعہ بک ہاؤس لاہور
    #5391 Book صفحات: 164

    ہماری قومی زبان اردو اگرچہ ابھی تک ہمارے لسانی و گروہی تعصبات اور ارباب بست و کشاد کی کوتاہ نظری کے باعث صحیح معنوں میں سرکاری زبان کے درجے پر فائز نہیں ہو سکی لیکن یہ بات محققانہ طور پر ثابت ہے کہ اس وقت دنیا کی دوسری بڑی بولی جانے والی زبان ہے۔ ہر بڑی زبان کی طرح اس زبان میں بے شمار کتب حوالہ تیار ہو چکی ہیں اور اس کے علمی، تخلیقی اور تنقیدی و تحقیقی سرمائے کا بڑا حصہ بڑے اعتماد کے ساتھ عالمی ادب کے دوش بدوش رکھا جا سکتا ہے۔ ایسی زبان اس امر کی متقاضی ہے کہ اسے صحیح طور پر لکھا بولا جا سکے۔ کیونکہ کسی بھی زبان کی بنیادی اکائی اس کے اصول وقواعد ہیں۔ زبان پہلے وضع ہوتی ہے اور قواعد بعد میں لیکن زبان سے پوری واقفیت حاصل کرنے کےلیے قواعد زبان سے آگاہی ضروری ہے۔ اہل زبان نے قواعد کی ضرورت کبھی محسوس نہیں کیا اس لیے انہوں نے قواعد مرتب نہیں کیے۔ اس حقیقت سے انکار ممکن نہیں ہے کہ اردو بولنے یا لکھنے والے پاکستانیوں کی بہت بڑی تعداد اپنی قومی زبان کی صحت کی طرف سے سخت غفلت برت رہی ہے۔ سکولوں اورکالجوں کےلیے گرائمر کی متعدد کتابیں شائع ہوئیں ہیں جو کاروباری مقاصد کو سامنے رکھ کر تیار کی گئیں۔جن میں گرائمر برائے نام اور انشاپردازی کےلیے اِدھر اُدھر سے مواد اکٹھا کر کے ضخیم بنادیاگیا ہے۔ جن میں کسی ترتیب کاخیال نہیں رکھا گیا۔ صرف اور نحو کوباہم گڈمڈ کردیاگیا ہے۔ روزہ مرہ ،محاورہ، ضرب المثل اور مقولہ میں تمیز کےبغیر انہیں شامل کتاب کردیا گیا ہے۔ ان کتابوں میں صرف امتحانی ضروریات کا خیال رکھاگیا ہے لیکن ان سے لسانی تقاضے پورے نہیں ہوتے۔ اسی لیے اخبارات ورسائل میں جو مضامین شائع ہوتے ہیں ان میں بہت زیادہ غلطیاں پائی جاتی ہیں۔زبان کے اصول وقواعد کا مطالعہ اور تحقیق زندہ اور باوقار قوموں کی حیات کے لیے اتنا ہی ضروری ہےجتنا زندگی گزارنے کےلیے نظم وضبط اور ضابطۂ حیات لازم ہےاردو کی بقا وترقی کے لیے اس کےاصول وضوابط اور معیارات پر تحقیق کر کےاس کے نتائج سےحامیان واہالیان اردو کو مستفید کرنانہ صرف وقت کی ضرورت ہے۔اردو ہماری قومی اور تہذیبی زبان ہے مگر قیامِ پاکستان کے بعد اس کے فروغ پر خاطر خواہ توجہ نہیں دی گئی۔ یہی وجہ ہے کہ نصف صدی سے زائد عرصہ گزر جانے کے باوجود آج بھی اردو کی تدریس سے متعلق بہت سے نقائص پائے جاتے ہیں جبکہ ان حالات میں اپنی قومی زبان کی ترویج اور مقبولیت کے لیے ایک نئے عزم کے ساتھ کام کرنے کی ضرورت ہے۔زیرِ تبصرہ کتاب خاص اسی موضوع پر ہے جس میں مصنف  نے اردو رسم الخط اور تلفظ کے حوالے سے مکمل رہنمائی پہنچانے کی کوشش کی ہے۔ کتاب کا اسلوب نہایت عمدہ‘سادہ اور عام فہم ہے۔ یہ کتاب’’ درست اردو لکھنا سیکھیں ‘‘محمد عرفان رامے کی تصنیف کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی درجنوں  کتب اور  بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

  • 1948 #5309

    مصنف : ڈاکٹر محمد سلیم خالد

    مشاہدات : 7382

    شاہ عبدالقادر کے اردو ترجمہ قرآن کا تحقیقی ولسانی مطالعہ

    (جمعرات 26 اپریل 2018ء) ناشر : ادارہ یادگار غالب کراچی
    #5309 Book صفحات: 266

    اللہ رب العالمین کی لا تعداد انمول نعمتوں میں سے ایک عظیم ترین نعمت قرآن مجید کا نزول ہے۔ جس میں پوری انسانیت کی فلاح وبہودی کا سامان ہے۔ جو سراپا رحمت اور مینار رشد وہدایت ہے جو رب العالمین کی رسی ہے جسے مضبوطی سے پکڑنے والا دنیا وآخرت میں کامیابی وکامرانی سے ہم کنار ہوگا۔ جو سیدھی اور سچی راہ دکھاتا ہے۔ مکمل فطری دستور حیات مہیا کرتا ہے۔ اس کی ہدایات پر عمل کر نے والا سعادت دارین سے ہمکنار ہوتا ہے۔ اس کی مبارک آيات کی تلاوت کر نے والا عظیم اجر وثواب کے ساتھ ساتھ اطمینان وسکون، فرحت وانبساط اور زیادتی ایمان کی دولت سے مالا مال ہوتا ہے۔ جو کثرت تلاوت سے پرانا نہیں ہوتا نہ ہی پڑھنے والا اکتاہٹ کا شکار ہوتا ہے۔ بلکہ مزید اشتیاق وچاہت کے جذبات سے شادکام ہوتا ہے کیونکہ یہ رب العالمین کا کلام ہے۔جو قوم قرآن کریم کو اپنا دستور حیات بنا لیتی ہے،خدا اسے رفعت اور بلندی سے سرفراز فرماتا ہے اور جو گروہ اس سے اعراض کا رویہ اپناتا ہے وہ ذلیل و رسوا ہو جاتا ہے۔قرآن مجید چونکہ عربی زبان میں ہے لہذا اردو دان طبقے کے لئے اسے سمجھنا ایک مشکل کام ہے۔اہل علم نے اس مشکل کو حل کرتے ہوئے قرآن مجید کے متعدد تراجم کئے ہیں ان میں سے ایک اردو ترجمہ شاہ عبد القادر کا ہے۔زیرِ تبصرہ کتاب  ان کے ترجمے کے تحقیقی وتنقیدی جائزے پر ہے۔  اس کتاب کو پانچ ابواب میں تقسیم کیا گیا ہے۔پھلے میں ترحمۂ قرآن کی بنیادی مباحث جیسا کہ ترجمۂ قرآن کی ضرورت واہمیت‘ اس کے مسائل‘ ترجمے کی اقسام اور برعظیم ترجمۂ قرآن کی روایت کو زیر بحت لایا کیا ہے۔دوسرے میں شاہ عبد القادر کے حالات وعلمی خدمات‘ تیسرے میں شاہ صاحب کے ترجمۂ قرآن کی خصوصیات‘چوتھے میں لسانی مطالعے کی بابت ہے اور پانچویں میں حاصل مطالعہ اور نتائج بیان کیے گئے ہیں۔ کتاب کا اسلوب نہایت عمدہ‘سادہ اور عام فہم ہے۔ یہ کتاب’’ شاہ عبدالقادر کے اردو ترجمہ قرآن کا تحقیقی ولسانی مطالعہ ‘‘ ڈاکٹر محمد سلیم خالد  کی تصنیف کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی درجنوں  کتب اور  بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

  • 1949 #5404

    مصنف : حکیم انیس احمد خیرآبادی

    مشاہدات : 7448

    قرآنی ضرب الامثال

    (بدھ 25 اپریل 2018ء) ناشر : الفیصل ناشران وتاجران کتب، لاہور
    #5404 Book صفحات: 327

    اردو ادب میں ضرب الامثال اور محاورات کے استعمال کی اہمیت  بڑی واضح ہے۔ان سے کسی قوم کی بنیادی ذہنیت اور اس کی ثقافت فکری کا پتہ چلتا ہے۔اگر ان کے صحیح اور واضح پس منظر اور معانی کا درست علم نہ ہو تو آدمی صحیح مفہوم سے بہت دور بھٹک جاتا ہے۔ضرب الامثال عوامی سطح پر پیدا ہوتی ہیں۔ ان میں عوامی فطانت سمائی ہوتی ہے اور عوامی زندگی کی جھلک نظر آتی ہے۔ خوبی یہ ہے کہ پھر خواص بھی ان ہی مثلوں اور کہاوتوں کو برتتے ہیں اور اپنا لیتے ہیں۔ اگرچہ وہ اکثران کے اپنے ماحول یا معاشرے سے تعلق نہیں رکھتیں۔ نہ صرف امثال بلکہ الفاظ، تلفظ، محاورے وغیرہ کے معاملے میں بھی عوام کے آگے خواص کی زیادہ نہیں چلنے پاتی۔ضرب الامثال بالعموم عوامی ذہانت کی امین ہوتی ہیں اور ان کے پیچھے صدیوں کی دانش کارفرما ہوتی ہے یہی وجہ ہے کہ انہیں زبان کی زینت اور زیور تصور کیا جاتا ہے اور تحریر و تقریر میں رنگا رنگی اور ندرت پیدا کرنے کے لیے ان کا استعمال ناگزیر ہوتا ہے۔محاورے اور ضرب المثل میں جو مشترک آہنگ پایا جاتا ہے، وہ اُس دانش، حکمت، دانائی یا اس ذہنی اور فکری استعداد کا وہ قرینہ ہے، جو زندگی کے تجربے سے پھوٹتا ہے، لیکن مختلف صورتیں اور شکلیں اوڑھنے کے بعد یہ ایسی ترکیبی صورتیں اختیار کرتا ہے کہ زبان کے اصطلاحی پیکر میں اُس کا نیا آہنگ یا نیا نام سامنے آتا ہے۔نبیﷺ نے نہایت جامعیت کے ساتھ دینی تعلیمات کو لوگوں تک پہنچانے کا حق ادا کر دیا۔ ان جامع تعلیمات کو دیکھتے ہوئے اور انہیں مد نظر رکھتے ہوئے بعض حضرات نے کہاوتیں اور ضرب الامثال جو کہ  بظاہر مختصر مگر پر اثر الفاظ پر مشتمل ہوتے ہیں اور زبان وبیان میں نتائج اور اثرات کے لحاظ سے انتہائی اہمیت رکھتے ہیں کو متعارف کروایا لیکن بندوں کی ضرب الامثال میں کمی وبیشی ہو سکتی ہے لیکن اللہ رب العز کی بیان کردہ ضرب الامثال واقعی میں بے مثال اور کمی وبیشی سے پاک ہیں۔زیرِ تبصرہ کتاب خاص قرآنی ضرب الامثال پر مشتمل ہے ۔ ہر مثال کو بیان کر کے اس کا ترجمہ اور سورۂ اور آیت کا نمبر بھی درج کیا گیا ہے۔اور ہر سورۃ سے ضرب الامثال کو نہایت مختصر مگر جامع انداز میں پیش کیا گیا ہے۔ کتاب کا اسلوب نہایت عمدہ‘سادہ اور عام فہم ہے۔ یہ کتاب’’ قرآنی ضرب الامثال ‘‘حکیم انیس احمد خیر آبادی کی تصنیف کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی درجنوں  کتب اور  بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

  • 1950 #5308

    مصنف : ڈاکٹر محمد یسین مظہر صدیقی

    مشاہدات : 5351

    سر سید اور علو م اسلامیہ

    (بدھ 25 اپریل 2018ء) ناشر : ادارہ علوم اسلامیہ علی گڑھ
    #5308 Book صفحات: 334

    مالک ارض وسما نے جب انسان کو منصب خلافت دے کر زمین پر اتارا تواسے رہنمائی کے لیے ایک مکمل ضابطۂ حیات سے بھی نوازا۔ شروع سے لے کر آج تک یہ دین‘ دین اسلام ہی ہے۔ اس کی تعلیمات کو روئے زمین پر پھیلانے کے لیے اللہ تعالیٰ نے حضرت آدمؑ سے لے کر حضرت محمدﷺ تک کم وبیش ایک لاکھ چوبیس ہزار پیغمبروں کو مبعوث فرمایا اور اس سب کو یہی فریضہ سونپا کہ وہ خالق ومخلوق کے ما بین عبودیت کا حقیقی رشتہ استوار کریں۔ انبیاء کے بعد چونکہ شریعت محمدی قیامت تک کے لیے تھی اس لیے نبیﷺ کے بعد امت محمدیہ کے علماء نے اس فریضے کی ترویج کی۔ ان عظیم شخصیات میں سے ایک سر سید احمد بھی ہیں جنہوں نے اسلامی تعلیمات کی ترویج واشاعت میں ان تھک محنت کی اور دین کی خدمت میں حصہ لیا اور کئی کارہائے نمایاں سر انجام دیے۔زیرِ تبصرہ کتاب  سر سید احمد خان اور علوم اسلامیہ کے حوالے سے ہے جس میں سر سید  کے سوانح کے ساتھ ساتھ مختلف مضامین کو جمع وترتیب دیا گیا ہے۔ سب سے پہلے سر سید اور علوم اسلامیہ کا تجزیہ بیان کیا گیا ہے‘ پھر تفسیر سر سید کے عربی مصارد پر تفصیل مضمون ہے‘ اس کے بعد سر سید کی تفسیر اور ما بعد تفاسیر پر اس کے اثرات کا مضمون ہے‘ سر سید اور حدیث کا تنقیدی جائزہ‘ شاہ ولی اللہ اور سر سید‘ سر سید کا تصورِ تعلیم وتربیت‘ سر سید کا سیاسی نظریہ ومنہج‘ سر سید عرب دنیا میں‘ تاریخی شعور وغیرہ جیسے اہم مضامین کو بیان کیا گیا ہے اور آخر میں منتخب کتابیات کو بیان کیا گیا ہے اور پھر مقالہ نگاروں کا تعارف بھی دیا گیا ہے۔ کتاب کا اسلوب نہایت عمدہ‘سادہ اور عام فہم ہے۔ یہ کتاب’’ سر سید اور علو م اسلامیہ ‘‘ محمد یاسین مظہر صدیقی  کی تصنیف کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی درجنوں  کتب اور  بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

< 1 2 ... 75 76 77 78 79 80 81 ... 269 270 >

ایڈ وانس سرچ

اعدادو شمار

  • آج کے قارئین 6277
  • اس ہفتے کے قارئین 258954
  • اس ماہ کے قارئین 208125
  • کل قارئین101768641
  • کل کتب8723

موضوعاتی فہرست