قرآن وحدیث دین اسلام کے دو بنیادی ستون ہیں۔ ان دونوں میں سے حدیث کو یہ اہمیت حاصل ہے کہ قرآن کریم جس قسم کا انسانی معاشرہ تشکیل دینا چاہتا ہے جو تہذیب وتمدن انسانوں کے لیے پسند کرتا ہے اور جن اخلاقی اقدار وروایات کو فروغ دینا چاہتا ہے اس کےبنیادی اصول ہر چند قرآن مجید میں بیان کر دیے گئے ہیں ‘تاہم اس کی عملی تفصیلات وجزئیات احادیث اور سیرت رسولﷺ ہی نے مہیا کی ہیں۔اس لیے یہ اسوۂ رسول جو احادیث کی شکل میں محفوظ ومدون ہے‘ ہر دور کے مسلمانوں کے لیے بیش قیمت خزانہ رہا ہے۔ اس اتباع سنت اور پیروی رسول کے جذبے نے مسلمانوں کو ہمیشہ الحاد وبے دینی سےبچایا ہے‘ شرک وبدعت کی گرم بازاری کے باوجود توحید وسنت کی شمع کو روشن رکھا ہے۔ آج جو لوگ سنت رسولﷺ کی تشریعی حیثیت کو ختم کرنے پر تلے ہوئے ہیں وہ در اصل اتباع سنت کے اسی جذبے کو ختم کرنا چاہتے ہیں جو قرآن کریم کے تیار کردہ مسلم معاشرے کی روح اور بنیاد ہے۔ انکار حدیث کا فتنہ پچھلے ادوار میں بھی کسی نہ کسی شکل میں موجود رہا ہے۔زیرِ تبصرہ کتاب بھی ایک انکار حدیث کرنے والے مصنف یعنی غامدی صاحب کے نظری...