علامہ شبلی نعمانی کی پیدائش اعظم گڑھ ضلعے کے ایک گاؤں بندول جیراج پور میں 1857ء میں ہوئی تھی- ابتدائی تعلیم گھر پر ہی مولوی فاروق چریاکوٹی سےحاصل کی- 1876ء میں حج کے لیے تشریف لے گئے۔ وکالت کا امتحان بھی پاس کیا مگر اس پیشہ سے دلچسپی نہ تھی۔ علی گڑھ گئے تو سرسید احمد خان سے ملاقات ہوئی، چنانچہ فارسی کے پروفیسر مقرر ہوئے۔ یہیں سے شبلی نے علمی و تحقیقی زندگی کا آغاز کیا۔ پروفیسر آرنلڈ سے فرانسیسی سیکھی۔ 1892ء میں روم اور شام کا سفر کیا۔ 1898ء میں ملازمت ترک کرکے اعظم گڑھ آ گئے۔ 1913ء میں دارالمصنفین کی بنیاد ڈالی۔ 1914ء میں انتقال ہوا۔ علامہ شبلی نعمانی اردو کے مایہ ناز علمی و ادبی شخصیات میں سے ہیں۔ خصوصاً اردو سوانح نگاروں کی صف میں ان کی شخصیت سب سے قدآور ہے۔ مولانا شبلی نے مستقل تصنیفات کے علاوہ مختلف عنوانات پر سیکڑوں علمی و تاریخی و ادبی و سیاسی مضامین لکھے جو اخبارات و رسائل کے صفحات میں منتشر ہیں ۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ شبلی کا ذہنی ارتقاء‘‘ سندھ یونیورسٹی سے ڈاکٹر سید سخی احمد ہاشمی کا (پی ایچ ڈی) کا مقالہ ہے ۔اس مقالے میں انہوں نے شمس العلماء علامہ شبلی نعمانی کے سوانح حیات اور ان کےعلمی وعملی کارناموں کو بڑی تفصیل سے پیش کیا ہے ۔مولانا شبلی کی حیات وخدمات پر یہ ایک مستند کتاب ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے۔ آمین۔ (رفیق الرحمٰن)
عناوین |
صفحہ نمبر |
حرف سپاس |
5 |
آہ !میرےہاشمی |
9 |
گذارش احوال |
17 |
شبلی کاذہنی ارتقاء |
|
1881ء |
33 |
1882ء |
39 |
1883ء |
53 |
1884ء |
63 |
1885ء |
74 |
1886ء |
82 |
1887ء |
90 |
1888ء |
103 |
1889ء |
106 |
1890ء |
111 |
1891ء |
126 |
1892ء |
132 |
1893ء |
156 |
1894ء |
159 |
1895ء |
188 |
1896ء |
196 |
1897ء |
213 |
1898ء |
223 |
1899ء |
234 |
1900ء |
246 |
1901ء |
256 |
1902ء |
268 |
1903ء |
287 |
1904ء |
304 |
1905ء |
309 |
1906ء |
324 |
1907ء |
350 |
1908ء |
379 |
1909ء |
410 |
1910ء |
449 |
1911ء |
503 |
1912ء |
520 |
1913ء |
583 |
1914 |
645 |