فتنہ انکار حدیث تاریخ اسلام میں سب سے پہلے دوسری صدی ہجری میں خوارج اور معتزلہ نے پیدا کیا۔ خوارج کو اس کی ضرورت اس لیے محسوس ہوئی کہ مسلم معاشرے میں جو انارکی وہ پھیلانا چاہتے تھے، اس کی راہ میں سنت رسول ﷺ حائل تھی۔ لہذا نہوں نے احادیث کی صحت میں شک اور سنت کے واجب الاتباع ہونے سے انکار کی دوگونہ پالیسی اختیار کی۔ معتزلہ کا مسئلہ یہ تھا کہ یونانی فلسفے نے اسلامی عقائد اور اصول و احکام کے بارے جو شکوک و شبہات عقل انسانی میں پیدا کر دیے تھے، وہ انہیں سمجھنے سے پہلے ہی حل کر دینا چاہتے تھے لہذا انہوں نے فلسفہ کے نام سے منقول ہر بات کو عقل کا لازمی تقاضا سمجھا اور اسلامی عقائد اور اصول و احکام کی ایسی تعبیر کرنا شروع کر دی جو ان نام نہاد عقلی تقاضوں کے مطابق ہو۔ اس راہ میں پھر حدیث و سنت حائل ہوئی تو انہوں نے بھی خوارج کی طرح حدیث کو مشکوک ٹھہرایا اور سنت کو حجت ماننے سے انکار کر دیا۔ یہ فتنہ درمیان میں کئی صدیوں تک اپنی شمشان بھومی میں پڑا رہا یہاں تک کہ تیرہویں صدی ہجری میں وہ دوبارہ زندہ ہوا۔ پہلے یہ مصر و عراق میں پیدا ہوا اور اس نے دوسرا جنم برصغیر پاک و ہند میں لیا۔ برصغیر میں اس کی ابتدا کرنے والے سرسید احمد خان اور مولوی چراغ علی تھے۔ ان کے بعد مولوی عبد اللہ چکڑالوی اس کے علمبردار بنے۔ ان کے بعد مولوی احمد دین امرتسری نے اس کام کا بیڑا اٹھایا اور پھر اسلم جیرجپوری اسے آگے لے کر بڑھے۔ اور آخر کار اس فتنہ انکار حدیث و سنت کی ریاست و چودہراہٹ غلام احمد پرویز صاحب کے حصے میں آئی اور انہوں نے اس فتنے کو ضلالت کی انتہا تک پہنچا دیا۔ اس فکر کے حاملین اسلام کو موم کا ایک ایسا گولہ بنانا چاہتے ہیں جسے بدلتی دنیا کے ہر نئے فلسفے کے مطابق روزانہ ایک نئی صورت دی جا سکے۔زیر تبصرہ کتاب(اتباع سنت ) پاکستان کے معروف عالم دین علامہ سید بدیع الدین راشدی کے ایک خطاب پر مشتمل تالیف ہے ،جو انہوں نے 1977ء میں پیپلزپارٹی کا تختہ الٹ کر بر سر اقتدار آنے والے ضیاء الحق کے دور میں کی تھی۔ اس میں انہوں نے مستند دلائل کے ذریعے حجیت حدیث پر استدلال کیا ہے اور منکرین حدیث کو مسکت اور دندان شکن جواب دیا ہے۔اللہ تعالی ان کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے۔آمین(راسخ)
اسلام نے تقسیم کاری کے اصول پر مرد اورعورت کا دائرہ عمل الگ الگ کردیا ہے ۔عورت کا فرض ہےکہ وہ گھر میں رہتے ہوئے اولاد کی سیرت سازی کے کام کو پوری یکسوئی اور سکونِ قلب کے ساتھ انجام دے۔ او ر مرد کافرض ہے کہ وہ معاشی ذمہ داریوں کابار اپنے کندھوں پر اٹھائے۔مسلمان عورت کے لیے یہ جاننا از بس ضروری ہے کہ اس کے لیے تمام لوگوں سے خواں ماں باپ یا اولاد ،شوہر کامقام ان سے افضل ہے او ر وہی اس کی سب سے زیادہ توجہ کا حق دار ہے۔ بیوی کو شوہر کی اطاعت گزار ہونا چاہیے ۔یہاں یہ امر اچھی طر ح سمجھ لینا چاہیے کہ عورت پر اپنے شوہر کی اطاعت سے اہم او رمقدم اپنے خالق کی اطاعت ہے لہذا اگر کوئی شوہر اللہ تعالی کی معصیت کا حکم دے یا اللہ کے عائد کئے ہوئے کسی فرض سےباز رکھنے کی کوشش کرے تو اس کی اطاعت سے انکار کردینا عورت پر فرض ہے۔زیر نظر کتاب’’جنتی عورت ‘‘تنظیم اسلامی حلقہ خواتین ،کراچی کی نائب ناظمہ محترمہ ناہید بنت الیقین صاحبہ کی کاوش ہے ۔ جس میں انہوں نے قرآن واحادیث کی روشنی میں ایک صالحہ عورت کے اوصاف وخصائص کو بڑے عام فہم آسان انداز میں بیان کیا ہے ۔اللہ تعالی مصنفہ کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور خواتینِ اسلام کے لیے نفع بخش بنائے (آمین) ( م۔ا)
خطوط لکھنے اورانہیں محفوظ رکھنے کاسلسلہ بہت قدیم ہے قرآن مجید میں حضرت سلیمان ؑ کا ملکہ سبا کو لکھے گئے خط کا تذکرہ موجود ہے کہ خط ملنے پر ملکہ سبا حضرت سلیمان ؑ کی خدمت میں حاضر ہوئی۔خطوط نگاری کا اصل سلسلہ اسلامی دور سے شروع ہوتا ہے خود نبیﷺ نے اس سلسلے کا آغاز فرمایا کہ جب آپ نے مختلف بادشاہوں اور قبائل کے سرداروں کو کو خطوط ارسال فرمائے پھر اس کے بعد خلفائے راشدین نے بھی بہت سے لوگوں کے نام خطوط لکھے یہ خطوط شائع ہوچکے ہیں اور اہل علم اپنی تحریروں او رتقریروں میں ان کے حوالے دیتے ہیں ۔برصغیرکے مشاہیر اصحاب علم میں سے شاہ ولی اللہ محدث دہلوی ، سید ندیر حسین محدث دہلوی، سیرسید ،مولانا ابو الکلام آزاد، علامہ اقبال ، مولانا غلام رسول مہر اور دیگر بے شمار حضرات کے خطوط چھپے اور نہایت دلچسپی سے پڑ ھےجاتے ہیں زیر نظرکتاب مولانا ابوالکلام آزا کےخطوط کے مجموعے کی پہلی جلد ہےجس میں مکاتیب کو تاریخ وار جمع کر نے کی کوشش کی گئی ہے مولانا ابو الکلام آزاد کے خطوط مختلف علوم کابیش بہا ذخیرہ ہیں ان خطوط سے قدم قدم پر ان کی وسعت مطالعہ او ر اس پر مبنی مختلف مسائل سے متعلق ا ن کی آزادنہ رائے کا اظہار ہوتاہے اور ان خطوط سے مولانا آزاد کی سوانح حیات کی تکمیل میں بہت مدد ملتی ہے خاص کر ان میں ان کی عادات اور خصائل جاننے کے لیے بہت مواد ہے او رانھو ں جو خطوط شمس العلماء مولوی محمد یوسف جعفری کے نام لکھے وہ بہت اہم اور قیمتی ہیں ۔(م۔ا)
روزہ ارکان اسلام میں سے ایک اہم ترین رکن ہے،جو اللہ تعالی نے تقرب الہی کے حصول کے لئے اہل ایمان کو ایک تحفہ دیا ہے۔تمام اہل علم کا اس بات پر اتفاق ہے کہ ماہ رمضان کا روزہ ہر عاقل وبالغ شخص پر فرض ہے۔جو شخص اس کی فرضیت کا انکار کرتا ہے وہ مرتد اور کافر ہے۔اس سے توبہ کرائی جائے گی ،اگر وہ توبہ کرلیتاہے اور اس کی فرضیت کا اقرار کر لیتا ہے تو ٹھیک ہے،ورنہ اسے مرتد ہونے کی وجہ سے قتل کر دیا جائے گا۔روزہ جہاں تقرب الہی کا ذریعہ ہے ،وہاں متعدد فوائد اور حکمتوں کا بھی حامل ہے۔اس سے انسان کے اندر صبر وتحمل اور برداشت کا مادہ پیدا ہوتا ہے۔غریبوں کی بھوک اور پیاس کا اندازہ ہوتا ہے اور انسان کی زندگی میں ڈسپلن کی تربیت ہوتی ہے۔یہی وجہ ہے کہ صبح سے بھوکا آدمی اپنے سامنے بے شمار مشروبات اور ماکولات کی موجودگی کے باوجود ٹائم سے ایک دو منٹ بھی پہلے روزہ افطار نہیں کرتا ہے،بلکہ ٹائم پورا ہونے کا انتظار کرتا ہے۔زیر تبصرہ کتاب" روزہ،تراویح اور زکوۃ سے متعلق اہم احکام ومسائل"سعودی عرب کے معروف عالم دین سماحۃ الشیخ محمد بن صالح العثیمین کی تصنیف ہے ،جس کا اردو ترجمہ مولانا عطاء الرحمن ضیاء اللہ نے کیا ہے۔مولف نے اس کتابچے میں رمضان المبارک جیسے عظیم الشان مہینے میں روزے سمیت کی جانے والی تراویح اور زکوۃ جیسی عبادات کے احکام ومسائل کو قرآن وسنت کی روشنی میں پیش کیا ہے۔تاکہ عامۃ الناس کو اپنے مسائل کے حل میں آسانی ہوسکے۔اللہ تعالی مولف کی ان محنتوں کو قبول فرمائے اور اس کتاب کو ہمارے لئے مفید بنائے۔آمین(راسخ)
قرآن کریم اللہ کی آخری کتاب ہے،جسے اس نے دنیا کے لیےراہنما بنا کر بھیجا ہے۔اس کے کچھ الفاظ مجمل اور کچھ مطلق ہیں ،جن کی تشریح وتوضیح کے لیے نبی کریمﷺ کو منتخب فرمایا-قرآن کریم کی وضاحت وہی بیان کر سکتا ہے جس پر یہ نازل ہوا۔اس لیے صحابہ کرام کبھی بھی اپنی طرف سے قرآن کی تشریح نہ کرتے تھے،اور اگر کسی چیز کی سمجھ نہ آتی تو خاموشی اختیار کر لیتےتھے۔اللہ کے نبیﷺ نے جس طریقے اور صحابہ نے آپ کے طریقے کو اختیار کرتے ہوئے جس طریقے سے قرآن کی تشریح کی ہے اس کو علما نے تفسیر بالماثور ، اور جن لوگوں نے اپنی مرضی سے تفسیر کی اس کو تفسیر بالرائے کا نام دیا ہے۔زیر تبصرہ کتاب (اصول تفسیر)شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ کی تصنیف ہے، جس میں انہوں نے اصول قرآن اور اصول تفسیر پر بحث کی ہے۔ اس کا اردو ترجمہ مولانا عبد الرزاق صاحب ملیح آبادی نے کیا ہے اور مولانا محمد عطاء اللہ حنیف بھوجیانی نے مفید تعلیق چڑھائی ہے۔قرآن مجید کی تفسیر میں گمراہی کا اصلی سبب اس حقیقت کو بھول جانا ہے کہ قرآن کے مطالب وہی درست ہیں ،جو اس کے مخاطب اول نے سمجھے اور سمجھائے ہیں۔قرآن محمد پر نازل ہوا ،اور قرآن بس وہی ہے جو محمد نے سمجھا اور سمجھایا ہے۔اس کے علاوہ جو کچھ ہے ،یا تو علمی ،روحانی نکتے ہیں ،جو قلب مومن پر القا ہوں اور یا پھر اقوال وآراء ہیں۔اٹکل پچو باتیں ہیں ،جن کے محتمل کبھی قرآنی لفظ ہوتے ہیں اور کبھی نہیں ہوتے ہیں۔لیکن یہ یقینی ہے کہ باتیں قرآن سے مقصود نہیں ہیں۔قرآنی مقصود صرف وہی ہے جو نبی کریم ﷺنے سمجھا اور سمجھایا ہے۔شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ نے اس کتاب میں یہ بھولی ہوئی بنیادی حقیقت بڑی خوبی اور احسن انداز سے یاد دلا دی ہے،اور وہ تمام اصول بیان کر دئیے ہیں جو کتاب اللہ کی تفسیر کے لئے ضروری ہیں۔اللہ تعالی مولف کی ان گرانقدر خدمات کو قبول فرمائے اور ان کی قبر کو منور فرمائے۔آمین(راسخ)
مولانا غلام رسول کی شخصیت کسی تعارف کی محتاج نہیں انہوں نے ایک صحافی کی حیثیت سے شہرت پائی، لیکن وہ ایک اچھے مؤرخ اور محقق بھی تھے۔ تاریخ و سیرت میں انکا مطالعہ بہت وسیع تھا۔ اسلام اور دینی علوم کی جانب زیادہ توجہ دی۔ انہوں نے متعدد تصانیف اور تالیفات اپنی یادگار چھوڑی ہیں۔ غالب پر انکی کتاب کو غالبیات میں ایک بڑا اضافہ سمجھا جاتا ہے۔ حضرت سید احمد بریلوی کی سوانح حیات انکا اہم کارنامہ ہے۔ حضرت شہید کے رفیقوں کے حالات بھی سرگزشت مجاہدین کے نام سے لکھے غالب کے خطوط دو جلدوں میں ترتیب دیے۔ بچوں کے لیے بھی انہوں نے بہت سی کتابیں لکھیں اور ترجمے کیے۔زیر نظرکتاب بھی مولانا غلام رسول مہر کی تصنیف ہے جس کو انہو ں نے دو حصوں میں تقسیم کیاہے پہلے حصہ میں جماعت مجاہدین کی تنظیم وترتیب کے متعلق تفصیلات پیش کی ہیں او ردوسرے حصےمیں سید صاحب کے ان مجاہدوں اور رفیقوں کے سوانح حیات درج کیے ہیں کہ جو ان کی زندگی میں ان کے ساتھ شہید ہوئے یا جنہیں خو د سید صاحب نے دعوت وتبلیغ پرمتعین کیا تھا او رانہیں مشاغل میں زندگی گزار کر مالک حقیقی سے جاملے (م۔ا)
عقیدے کے مسائل بلا شبہ بہت زیادہ اہمیت کے حامل ہیں۔اور تمام مسلمانوں پر واجب ہے کہ وہ اس کی تعلیم تمام ابواب ومسائل کے ساتھ اہل علم سے حاصل کریں۔یہ بات کافی نہیں ہے کہ ادھر ادھر سے بلا ترتیب افراتفری میں عقیدے سے متعلق سوالات کئے جائیں،کیونکہ جس قدر بھی کثرت سے سوالات کئے جائیں اور ان کے جواب حاصل کئے جائیں،قریب ہے کہ جہالت اور بھی بڑھ جائے ۔لہذا جو لوگ خود اپنے آپ کو اور اپنے مسلمانوں بھائیوں کو صحیح معنوں میں نفع پہنچانا چاہتے ہیں ،ان پر واجب ہے کہ وہ معروف اہل علم سے اول تا آخر عقیدہ کا علم حاصل کریں،اور اس کو تمام ابواب ومسائل کے ساتھ جمع کریں۔ساتھ ہی اسے اہل علم اور اسلاف کی کتب سے حاصل کریں۔اس طریقے سے جہالت بھی دور ہو جائے گی اور کثرت سوالات کی ضرورت بھی نہیں پڑے گی۔پھر وہ لوگوں کو تعلیم دینے اور ان کے سوالات کو حل کرنے کے اہل ہو جائیں گے۔زیر تبصرہ کتاب (علم عقیدہ کی تحصیل کے آداب مع کفر وایمان سے متعلق اہم سوال وجواب) بھی عقیدے کے چند اہم مسائل پر مشتمل ہے ،جو سعودی عرب کے معروف عالم دین فضیلۃ الشیخ صالح بن فوزان الفوزان ﷾ کی کاوش ہے۔اس میں انہوں نے علم عقیدہ کی تحصیل کے آداب،فی زمانہ ان آداب کی مخالفت،کفر وارتداد کیا ہے؟کیا عمل ایمان کا جزء یا رکن ہے یا کمال کی شرط ہے،مرجئہ کی اقسام اور ایمان سے متعلق ان کے اقوال ،اعمال کو کلی طور پر چھوڑنے والے کا حکم ،کیا قبر پرست مشرکین ہیں ،کیا غیر اللہ سے مدد مانگنے والے کے پیچھے نماز پڑھنا درست ہےوغیرہ جیسی اہم مباحث کو بیان کیا ہے۔اللہ تعالی مولف کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور ان کے لئے ذخیرہ آخرت بنائے۔آمین(راسخ)
قرآن مجید پوری انسانیت کے لیے کتاب ِہدایت ہے، او ر اسے یہ اعزاز حاصل ہےکہ دنیا بھرمیں سب سے زیاد ہ پڑھی جانے والی کتاب ہے ۔ اسے پڑھنے اور پڑھانے والوں کو امامِ کائنات نے اپنی زبانِ صادقہ سے معاشرے کے بہتر ین لوگ قراردیا ہے اور اس کی تلاوت کرنے پر اللہ تعالیٰ ایک ایک حرف پرثواب عنایت کرتے ہیں۔ دور ِصحابہ سے لے کر دورِ حاضر تک بے شمار اہل علم نے اس کی تفہیم وتشریح اور ترجمہ وتفسیرکرنے کی خدمات سر انجام دیں اور ائمہ محدثین نے کتب احادیث میں باقاعدہ ابواب التفسیر کے نام سےباب قائم کیے ہیں ۔تاکہ خدمت قرآن کے عظیم الشان شرف سے مشر ف ہوں۔زیر نظر ترجمہ وتفسیر '' ترجمان القرآن '' ہندوستان کی تحریک آزادی کے فعال اور پرجوش رکن مولانا ابو الکلام آزاد کی ہے۔جس میں انہوں نے ترجمہ کے ساتھ ساتھ مختصر تفسیر اور فوائد بھی قلمبند کئے ہیں۔تفسیر لکھنے کے دوران آپ کو قید وبند کی صعوبتیں بھی اٹھانا پڑیں،اور ہند کی جانب سے بار بار اس تفسیر کے مسودات تفتیش کی غرض سے ضبط کئے جاتے رہے۔لیکن آپ نے ہمت نہ ہاری اور اس سعادت کے حصول میں مسلسل کوشاں رہے۔اس میں پہلے مسودات گم ہوجانے کی وجہ سے آپ کو کچھ پارے ایک سے زائد بار بھی لکھنے پڑے۔اس تفسیر کو مکمل کرنے میں آپ کو ستائیس سال کا طویل عرصہ لگ گیا۔آخر کار آپ اس کو مکمل کرنے میں کامیاب ہو ہی گئے۔یہ کتاب تین ضخیم جلدوں پر مشتمل ہے۔اللہ تعالی مولف کی ان کاوشوں کو قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اجافہ فرمائے۔ (آمین)(راسخ)
اللہ تعالی نے کائنات کو عدم سے وجود عطا کیا اور اس میں اشرف المخلوقات حضرت انسان کو پیدا کیا اور انسانوں کےلیے مقصد حیات اپنی عبادت متعین فرمایا۔انسانوں کی راہنمائی کی غرض سے انبیاء و رسل کومبعوث فرمایا۔انبیاء کرام ؑ نے عہد الست کی یادہانی کے ساتھ ساتھ اصلاحِ معاشرہ کا عظیم فریضہ بھی سرانجام دیا جس کےنتیجے میں ایک ایسا اسلامی معاشرہ وجود میں آتا ہے جو اسلامی معاشرت کی صحیح عکاسی کرتا ہے۔اسلامی معاشرت کی بنیاد تقویٰ، مساوات ،اخوت، انصاف ،ایثار، دوسروں کی جان ،مال،عزت کی حفاظت اور تکریمِ انسانیت کے بلند اصولوں پر قائم ہے ۔بلاشبہ اسلامی معاشرت ایک عظیم معاشرت ہے ،جس کی عظمت کا اندازہ اس بات سےلگایا جاسکتا ہے کہ انبیاء کرام نے توحید ورسالت کے بعد سب سے زیادہ توجہ اور اپنی تمام ترتوانیاں اصلاح معاشرہ کے لیے وقف کیں۔اسلامی معاشرت کے فیوض وبرکات اور ثمرات سے متفید ہونے کے لیے اسلامی طرز ِمعاشرت کو اپنی زندگیوں میں حقیقی طور پر نافذ کرنے کی ضرورت ہے ۔زیر نظر کتاب ’’ اسلامی معاشر ت ‘‘ سعودی عرب کے معروف عالم دین شیخ محمد بن جمیل زینو کی عربی کتاب "توجيهات الاسلامية لاصلاح الفرد والمجتمع‘‘ کا ترجمہ ہے ۔ جس میں انہوں نے اسلامی طرزِ معاشرت کے قیام کے لیے جو امور بنیادی کردار اداکرتے ہیں انہیں شیخ صاحب نے بڑے احسن انداز میں بیان کیا ہے ۔شیخ جمیل زینو اس کتاب کے علاوہ متعدد مفید علمی کتب کے مؤلف ہیں ان میں سے کئی کتب کے اردو تراجم بھی ہوچکے ہیں۔کتاب ہذا کا ترجمہ کی سعادت مولانا عبد الستار قاسم (فاضل جامعہ سلفیہ) نے حاصل کی ہے ۔ اللہ تعالی کتاب کے مولف ،مترجم اور ناشرین کو جزائےخیر سے نوازے اور کتاب کا نفع عام فرمائے (آمین)(م۔ا)
نبی کریم ﷺپر درود پڑھنا آپ ﷺ سے محبت کا اظہار اور ایمان کی نشانی ہے۔درود پڑھنے کے متعدد فضائل صحیح احادیث سے ثابت ہیں۔سیدنا ابو ہریرہ فرماتے ہیں کہ ﷺنے فرمایا :’’ جو شخص مجھ پر ایک مرتبہ درود بھیجتا ہے ، اللہ تعالیٰ اس پر دس رحمتیں نازل فرماتا ہے۔‘‘ ( مسلم : ۴۰۸)ایک دوسری روایت میں نبی کریم ﷺنے فرمایا:’’ جو شخص مجھ پر ایک مرتبہ درود بھیجتا ہے ، اللہ تعالیٰ اس پر دس رحمتیں نازل فرماتا ہے ، اس کے دس گناہ مٹا دیتا ہے اور اس کے دس درجات بلند کردیتا ہے۔‘‘ (صحیح الجامع : ۶۳۵۹)سیدنا ابی بن کعبفرماتے ہیں کہ انہوں نے نبی کریم ﷺسے کہا:’’اے اللہ کے رسول ﷺ! میں آپ پر زیادہ درود پڑھتا ہوں ،تو آپ کا کیا خیال ہے کہ میں آپ پر کتنا درود پڑھوں ؟ آپ ﷺنے فرمایا :جتنا چاہو۔ میں نے کہا : چوتھا حصہ؟ آپ ﷺنے فرمایا :جتنا چاہواور اگر اس سے زیادہ پڑھو گے تو وہ تمہارے لئے بہتر ہے۔ میں نے کہا : آدھا حصہ ؟ آپ ﷺنے فرمایا:جتنا چاہو اور اگر اس سے زیادہ پڑھو گے تو وہ تمہارے لئے بہتر ہے۔ میں نے کہا : دو تہائی ؟ آپ ﷺنے فرمایا : چاہو اور اگر اس سے زیادہ پڑھو گے تو وہ تمہارے لئے بہتر ہے۔میں نے کہا : میں آپ پر درود ہی پڑھتا رہوں تو ؟ آپ ﷺ نے فرمایا : تب تمھیں تمھاری پریشانی سے بچا لیا جائے گا اور تمھارے گناہ معاف کر دئیے جائیں گے۔ایک روایت ہے میں ہے: تب تمھیں اللہ تعالیٰ دنیا وآخرت کی پریشانیوں سے بچا لے گا۔‘‘ (ترمذی : ۲۴۵۷ ، وصححہ الالبانی)لیکن درود وہ قابل قبول ہے جو نبی کریم ﷺ سے ثابت ہو اور آپ ﷺ نے وہ صحابہ کرام کو سکھلایا ہو۔درود لکھی ،درود تنجینا،درود ہزاری اور درود تاج جیسےآج کل کے من گھڑت درودوں کی اللہ تعالی ہاں کوئی حیثیت نہیں ہے ،کیونکہ یہ اس کے حبیب سے ثابت نہیں ہیں۔زیر تبصرہ کتاب"فضائل درود وسلام"امام اسماعیل بن اسحاق القاضی کی کتاب "فضل الصلاۃ علی النبی ﷺ" کا اردوترجمہ ہے۔اردو ترجمہ وتحقیق کی سعادت جماعت اہل حدیث کے معروف عالم ومحقق مولانا زبیر علی زئی نے حاصل کی ہے۔مولف نے اس کتاب میں درود کے حوالے سے تمام ذیلی مباحث کا تفصیلی احاطہ کیا ہے،اور درود وسلام کی صحیح روایات،درود وسلام کی ضعیف روایات،اور درودوسلام کے بعض مسائل وغیرہ جیسی مباحث کو بیان کیا ہے۔اللہ تعالی مولف اور مترجم دونوں کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)
بلاشبہ اسلام کے جملہ عقائد واعمال کی بنیاد کتاب وسنت پر ہے اور حدیث در حقیقت کتاب اللہ کی شارح اور مفسر ہے اور اسی کی عملی تطبیق کا دوسرا نام سنت ہے ۔نبی کریمﷺکو جوامع الکلم دیئے اور آپ کوبلاغت کے اعلیٰ وصف سے نوازہ گیا ۔ جب آپﷺ اپنے بلیغانہ انداز میں کتاب اللہ کے اجمال کی تفسیر فرماتے تو کسی سائل کو اس کے سوال کا فی البدیہہ جواب دیتے۔ تو سامعین اس میں ایک خاص قسم کی لذت محسوس کرتے اوراسلوبِ بیان اس قدر ساحرانہ ہوتا کہ وقت کے شعراء اور بلغاء بھی باوجود قدرت کے اس سے متاثر ہوئے بغیر نہ رہتے ۔احادیثِ مبارکہ گوآپﷺ کی زندگی میں مدون نہیں ہوئیں تھی تاہم جو لفظ بھی نبیﷺ کی زبانِ مبارکہ سے نکلتا وہ ہزار ہا انسانوں کے قلوب واذہان میں محفوظ ہو جاتا اور نہ صرف محفوظ ہوتا بلکہ صحابہ کرام ؓ ا س کے حفظ وابلاغ اور اس پر عمل کے لیے فریفتہ نظر آتے ۔یہی وجہ تھی کہ آنحصرت ﷺ کے سفر وحضر،حرب وسلم، اکل وشرب اور سرور وحزن کے تمام واقعات ہزارہا انسانوں کے پاس آپ کی زندگی میں ہی محفوظ ہوچکے تھے کہ تاریخ انسانی میں اس کی نظیر نہیں ملتی اور نہ ہی آئندہ ایسا ہونا ممکن ہے ۔خیر القرون کے گزر نے تک ایک طرف تو حدیث کی باقاعدہ تدوین نہ ہوسکی اور دوسری طرف حضرت عثمان ؓ کی شہادت کے ساتھ ہی دور ِ فتنہ شروع ہوگیا جس کی طرف احادیث میں اشارات پائے جاتے ہیں۔ پھر یہ فتن کسی ایک جہت سے رونما نہیں ہوئے بلکہ سیاسی اور مذہبی فتنے اس کثرت سے ابھرے کہ ان پر کنٹرول ناممکن ہوگیا۔ان فتنوں میں ایک فتنہ وضع حدیث کا تھا۔اس فتنہ کے سد باب کے لیے گو پہلی صدی ہجری کے خاتمہ پر ہی بعض علمائے تابعین نے کوششیں شروع کردی تھی۔اور پھر اس کے بعد وضع حدیث کے اس فتہ کوروکنے کےلیے ائمہ محدثین نے صرف احادیث کوجمع کردینے کو ہی کافی نہیں سمجھا بلکہ سنت کی حفاظت کے لیے علل حدیث، جرح وتعدیل، اور نقد رجال کے قواعد اور معاییر قائم کئے ،اسانید کے درجات مقرر کئے ۔ ثقات اور ضعفاء رواۃ پر مستقل تالیفات مرتب کیں۔ اور مجروح رواۃ کے عیوب بیان کئے ۔موضوع احادیث کو الگ جمع کیا او ررواۃ حدیث کےلیے معاجم ترتیب دیں۔جس سے ہر جہت سے صحیح ، ضعیف ،موضوع احادیث کی تمیز امت کے سامنے آگئی۔اس سلسلے میں ماضی قریب میں شیخ البانی کی کاوشیں بھی لائق تحسین ہیں۔زیر نظر کتاب’’حدیث موضوع اور اس کے مراجع‘‘ محترم مولانا محمد اکرم رحمانی صاحب کی تصنیف ہے۔ جس میں بھی محدثین کی انہی مساعی کا تفصیل سے جائزہ لیاگیا ہے جوکہ فنِ حدیث پر تحقیق وبحث کے سلسلہ میں اہمیت کا حامل ہے۔مرتب موصوف نے اس مقالہ میں ان لوگوں کا تذکرہ کیا ہے جنہوں نے قصرِ اسلام کی بنیادوں کو اس کے اندر ہی بیٹھ کر اس طرح کھودنا شروع کردیا کہ دیکھنے والا یہ سمجھنے پر مجبور ہوجائے کہ وہ تخریب کاری کی بجائے تعمیر میں لگے ہوئے ہیں۔اور اس میں ان علمائے سلف کی جہود ومساعی اوران کے حسین کارناموں کا بھی ذکر کیا ہے جن کے ذریعہ ان مدعیانِ اصلاح وتجدید کاراز بری طرح فاش کیا گیا ہے اور ان کے دجل وفریب سے سنت مطہرہ محفوظ ومصون ہوکر رہ گئی ہے ۔اللہ تعالی رحمانی صاحب کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور ہمیں حدیث وسنت کامحافظ بنائے (آمین)(م۔ا)
عربی زبان میں لفظ ’’زکاۃ‘‘ پاکیزگی ،بڑھوتری اور برکت کے معنوں میں استعمال ہوتا ہے۔جبکہ شریعت میں زکاۃ ایک مخصوص مال کے مخصوص حصہ کو کہا جاتا ہے جو مخصوص لوگوں کو دیا جاتا ہے ۔اور اسے زکاۃ اس لیے کہاجاتا ہے کہ اس سے دینے والے کا تزکیہ نفس ہوتا ہے اور اس کا مال پاک اور بابرکت ہوجاتا ہے۔ نماز کے بعد دین اسلام کا ہم ترین حکم ادائیگی زکاۃ ہے اس کی ادائیگی فر ض ہے اور دین اسلام کے ان پانچ بنیادی ارکان میں سے ایک ہے جن پر دین قائم ہے۔زکاۃ ادا کرنےکے بے شمار فوائد اور ادا نہ کرنے کے نقصانات ہیں ۔قرآن مجید اور احادیث نبویہ میں تفصیل سے اس کے احکام ومسائل بیان ہوئے ۔جو شخص اس کی فرضیت سےانکار کرے وہ یقینا کافر اور واجب القتل ہے ۔یہی وجہ کہ خلیفہ اول حضرت ابو بکر صدیق ﷺ نے مانعین زکاۃ کے خلاف اعلان جنگ کیا۔اور جو شخص زکاۃ کی فرضیت کا تو قائل ہو لیکن اسے ادا نہ کرتا ہو اسے درد ناک عذاب میں مبتلا کیا جائے گا۔جس کی وضاحت سورہ توبہ کی ایت 34۔35 اور صحیح بخاری شریف کی حدیث نمبر1403 میں موجود ہے ۔اردو عربی زبان میں زکوٰۃ کے احکام ومسائل کےحوالے سے بیسیوں کتب موجود ہیں۔زیر تبصرہ ’’ حقیقت زکاۃ ‘‘ برصغیر پاک وہندکے مشہور عالم دین مفسر قرآن مولانا بو الکلام آزاد کی تصنیف ہے جس میں انہوں نے زکاۃ کی فرضیت واہمیت ،فضیلت ،ادائیگی زکاۃ کے فوائد اور زکوۃ کے جملہ احکام مسائل کو بیان کرنے کےبعد قرآن اور سوشلزم کے عنوان سے بھی بحث کی ہے ۔اور اس کتاب کے آخر میں زکاۃ کے حوالے سے مولانا سید ابو بکر غزنوی کا رسالہ بعنوان ’’اسلام میں گردش دولت ‘‘بھی شامل اشاعت ہے ۔اللہ تعالی زکوۃ ادا کرنے کی طاقت رکھنے والے اہل اسلام کو اسے ادا کرنے کی توفیق دے تاکہ اللہ تعالیٰ کی رحمتوں کا نزول ہو اور اسلامی معاشرہ میں غربت وافلاس کا خاتمہ ہوسکے ۔(م۔ا)
محسن انسانیت ﷺ جس روز دین کا پیغام لے کر دنیا میں تشریف لائے، اس روز دنیا کے اندر نئی روشنی کا ظہور ہوا۔ اس نئی شمع کی برکت سے انسان کو وہ عقیدہ اور شعور ملا جو سرا سر مکارم اخلاق اور فضائل و محاسن کا مجموعہ ہے اور عورت کو جو انسانی معاشرے میں انتہائی پستی کے مقام پر گر چکی تھی عزت و تکریم کے اعلی مراتب سے ہمکنار کیا ۔اگر وہ بیوی ہے تو دنیا کا سب سے بڑا خزانہ ہے، اگر بیٹی ہے ، تو آتش دوزخ سے بچانے کا وسیلہ اور آنکھوں کی ٹھنڈک ہے ، ماں ہے تو اس کے پاؤں تلے جنت، غرض یہ کہ، اسلام نے عورت کو ہر حیثیت سے ، چاہے وہ ماں ہو ، یا بیٹی ، بہن ہو ، یا شریک حیات، انتہائی تکریم و اعزاز کا مستحق گردانا ہےاور شرف انسانیت میں مرد و عورت کی تفریق روا نہیں رکھی گئی ہے۔عام طور پر سمجھا یہ جاتا ہے کہ مغرب نے عورت کو گھر سے نکال کر اور معاشی جد وجہد میں ایک اہم مقام دے کر اس کی بڑی عزت افزائی کی ہےاور اسے مردوں کے مساوی مقام عطا کیا ہے۔اس سے جڑا ہوا سوال یہ ہے کہ مغرب کی عورت اگر معاشرے میں اپنے اس مقام اور مرتبے سے مطمئن ہے تو مغربی عورتوں میں اسلام کی روز افزوں مقبولیت کی کیا وجہ ہے؟اس مختصر رسالے میں اسی سوال کی حقیقت اور بنیاد کو تلاش کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔زیر تبصر ہ رسالہ (مغرب اور اسلام،علمی وتحقیقی مجلہ)پروفیسر ڈاکٹر انیس احمد کی ادارت میں انسٹی ٹیوٹ آف پالیسی اسٹڈیزاسلام آباد سے صادر ہوتا ہے۔اس کا یہ شمارہ ثروت جمال اصمعی کے خصوصی مقالہ (عورت ،مغرب اور اسلام) پر مشتمل ہے۔آپ پاکستان کے ایک سینئر صحافی ہیں ،اور عالم اسلام ان خصوصی موضوع ہے۔اس مقالے میں انہوں نے مغرب میں عورت کو دی جانے والی آزادی کی حقیقت کو منکشف کرتے ہوئے اسلام میں عورت کے مقام ومرتبہ کو بیان کیا ہے۔اور مغرب کے نام نہاد دعووں کا بھاندا پھوڑ کے رکھ دیا ہے۔(راسخ)
قرآن کریم ہی وہ واحد کتاب ہے جو تاقیامت انسانیت کے لیے ذریعہ ہدایت ہے ۔ اسی پر عمل پیرا ہو کر دنیا میں سربلند ی او ر آخرت میں نجات کا حصول ممکن ہے لہذا ضروری ہے اس کے معانی ومفاہیم کوسمجھا جائے ،اس کی تفہیم کے لیے درس وتدریس کا اہتمام کیا جائے او راس کی تعلیم کے مراکز قائم کئے جائیں۔ قرٖآن فہمی کے لیے ترجمہ قرآن اساس کی حیثیت رکھتا ہے ۔آج دنیاکی کم وبیش 103 زبانوں میں قرآن کریم کے مکمل تراجم شائع ہوچکے ہیں۔جن میں سے ایک اہم زبان اردو بھی ہے ۔اردو زبان میں اولین ترجمہ کرنے والے شاہ ولی اللہ محدث دہلوی کے دو فرزند شاہ رفیع الدین اور شاہ عبد القادر ہیں اور یہ سلسلہ تاحال جاری وساری ہے ۔زیرنظر قرآن مجید کا ترجمہ ماہنامہ محدث (لاہور )کے معروف قلمکار غامدیت کے ناقد او ر مصنف کتب کثیرپروفیسر مولانا محمد رفیق کا آسان ترین لفظی وتفسیری ترجمہ ہے قرآن مجید کا فہم حاصل کرنے اورترجمہ پڑھنے والے حضرات کے لیے بیش قیمت تحفہ ہے ۔آخر میں قرآنی مضامین کی تفصیلی فہرست اور تجوید کے اہم ومختصر قواعد مع مخارج الحروف کے تصویری نقشہ جات قارئین کے لیے انتہائی مفید ہیں۔مترجم موصوف علوم اسلامیہ کے فاضل اور عربی ،اردو انگلش پر مہارتِ تامہ رکھتے ہیں کئی کتب کے مصنف اور مترجم ہیں ۔ان دنوں قرآن مجید کی تفسیر لکھنے میں مصروف ہیں ۔اللہ تعالی ان کی خدمات کو شرف قبولیت سے نوازے (آمین) (م۔ا)
اللہ تعالی کاکلام اور نبی کریم ﷺکی احادیث مبارکہ عربی زبان میں ہیں اسی وجہ سے اسلام اور مسلمانوں سے عربی کا رشتہ مضبوط ومستحکم ہے عربی اسلام کی سرکاری زبان ہے ۔شریعت اسلامی کے بنیادی مآخد اسی زبان میں ہیں لہذا قرآن وسنت اور شریعتِ اسلامیہ پر عبور حاصل کرنےکا واحد ذریعہ عربی زبان ہے۔ اس لحاظ سے عربی سیکھنا اور سکھانا امت مسلمہ کا اولین فریضہ ہے ۔ لیکن مسلمانوں کی اکثریت عربی زبان سے ناواقف ہے جس کی وجہ سے وہ فرمان الٰہی اور فرمان نبوی ﷺ کو سمجھنے سے قاصر ہے ۔ حتی کہ تعلیم حاصل کرنے والے لوگوں کی اکثریت سکول ،کالجز ،یونیورسٹیوں کے نصاب میں شامل اسلامیات کے اسباق کو بھی بذات خود پڑھنے پڑھانے سے قا صر ہے ۔جس کے لیے مختلف اہل علم اورعربی زبان کے ماہر اساتذہ نے نصابی کتب کی تفہیم وتشریح کے لیے کتب وگائیڈ تالیف کی ہیں۔زیر نظر کتاب ’’ عربی زبان وادب‘‘ محترم مولاناابو مسعود عبد الجبار سلفی (فاضل جامعہ سلفیہ ،فیصل آباد،ایم اے جامعہ پنجاب ) کے تصنیف ہے ۔جس میں انہو ں نے پنجاب یوینورسٹی ایم اے اسلامیات کے نصاب کی مکمل تفہیم وتشریح کو بڑے عام فہم انداز میں پیش کیا ہے ۔کتاب کے شروع میں امتحان میں 100 فیصد کامیابی سے ہمکنار ہونے کے دس راہنمال اصول بھی بیان کردیئے ہیں۔ طلباء اس کتاب سے استفادہ کرکے امتحان میں نمایاں کامیابی حاصل کرسکتے ہیں ۔(م۔ا)
اللہ تعالیٰ نے جس پر زور طریقے سے شرک کی مذمت کی ہے کسی اور چیز کی نہیں کی ہے۔حتی کہ شرک کی طرف جانے والے ذرائع اور اسباب سے بھی منع فرما دیا ہے۔ابتدائے اسلام میں شرک کے اندیشے کے پیش نظر قبروں کی زیارت سے منع کردیا گیا تھا اور پھر عقیدہ توحید پختہ ہوجانے کے بعد اس کی اجازت دے دی گئی۔زیارتِ قبور ایک جائز ومستحب بلکہ مسنون عمل ہے۔ نبی کریم ﷺبھی قبروں کی زیارت کے لئے تشریف لے جاتے اور اہل قبور کے لیےدعا کرتے اور فرماتے تم قبروں کی زیارت کیاکرو، وہ دنیا سے بے رغبتی کا سبب بنتی ہیں اور آخرت کی یاد دلاتی ہیں۔آخرت کی یاد سے دنیوی زندگی کی بے ثباتی اور ناپائیداری کا احساس ہوتا ہے اور آخرت کی حقیقی زندگی کے لئے حسنِ عمل کا جذبہ اور رغبت پیدا ہوتی ہے۔ زیارتِ قبور یادِ آخرت کا ایک اہم ترین ذریعہ ہے۔ شہرِ خاموشاں میں جاکر ہی بدرجۂ اتم یہ احساس ہوتا ہے کہ موت کتنی بڑی حقیقت ہے جس کا مزہ ہر شخص چکھے گا۔ ابتدائے آفرینش سے آج تک یہ سلسلہ جاری ہے اور تا قیامت جاری رہے گا۔ جلیل القدر انبیاء ؑ مبعوث ہوئے اور باری باری موت کا مزہ چکھتے رہے۔ اسی طرح بزعمِ خویش خدائی کا دعویٰ کرنے والے بھی آئے، دارا و سکندر جیسے بادشاہ بھی گزرے لیکن موت کی آہنی گرفت سے کوئی بھی بچ نہ سکا۔ اگر اتنے نامور لوگوں کو بھی موت نے نہ چھوڑا تو ہم اور تم اس کے تصرف سے کیسے چھوٹ سکتے ہیں۔ لیکن قبروں کی یہ زیارت چند آداب کو ملحوظ رکھ کر کی جاتی ہے،تاکہ کسی بھی مومن سے کوئی شرکیہ فعل سرزد نہ ہوجائے۔زیر تبصرہ کتاب (آداب قبور اور فرمان محمدی) مولانا محمدبن ابراہیم جونا گڑھی کی تصنیف ہے ،جس میں انہوں زیارت قبورکے آداب کو تفصیل سے بیان کیا ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس کاوش کو قبول فرمائے۔آمین(راسخ)
اسلام کے پانچ بنیادی ارکان میں سے بیت اللہ کا حج ہے ۔بیت اللہ کی زیارت او رفریضۂ حج کی ادائیگی ہر صاحب ایمان کی تمنا اور آرزو ہے ہر صاحب استطاعت اہل ایمان کے لیے زندگی میں ایک دفعہ فریضہ حج کی ادائیگی فرض ہے ۔ا ور اس کے انکار ی کا ایمان کامل نہیں ہے اور وہ دائرہ اسلام سےخارج ہے۔ اگر اللہ تعالی توفیق دے تو ہر پانچ سال بعد حج یا عمر ہ کی صورت میں اللہ تعالی ٰ کے گھر حاضر ی کا اہتمام کرنا چاہیے ۔ اجر وثواب کے لحاظ سے یہ رکن بہت زیادہ اہمیت کاحامل ہے تمام كتب حديث وفقہ میں اس کی فضیلت اور احکام ومسائل کے متعلق ابو اب قائم کیے گئے ہیں اور تفصیلی مباحث موجود ہیں ۔حدیث نبویﷺ ہے کہ آپ نےفرمایا الحج المبرور لیس له جزاء إلا الجنة’’حج مبرور کا ثواب جنت سوا کچھ اور نہیں ۔مگر یہ اجر وثواب تبھی ہےجب حج او رعمر ہ سنت نبوی کے مطابق اوراخلاص نیت سے کیا جائے ۔اور منہیات سےپرہیز کیا جائے ورنہ حج وعمرہ کےاجروثواب سےمحروم رہے گا۔حج کے احکام ومسائل کے بارے میں اردو و عربی زبان میں چھوٹی بڑی بیسیوں کتب بازار میں دستیاب ہیں اور ہر ایک کا اپنا ہی رنگ ڈھنگ ہے۔انہی کتب میں سے زیر تبصرہ کتاب سعودی عرب سابق مفتی اعظم فضیلۃ الشیخ جناب عبدالعزیز بن عبداللہ بن باز کی ہے ۔اصل کتاب عربی میں التحقيق والايضاح لكثير من مسائل الحج والعمرة والزيارة على ضوء الكتاب والسنة کے نام سے ہے جس کے اردو ترجمہ وتفہیم کی سعادت ہند کے نامور عالمِ دین جناب مولانا مختار ندوی نے حاصل کی ۔سعودی عرب ، برصغیر پاک وہند میں اس کے متعدد ایڈیش شائع ہوچکے ہیں اور لاکھوں مسلمانوں نے اس سے استفادہ کیا اورحج وعمرہ کو مسنون طریقہ سے ادا کرنے کی سعادت حاصل کی ۔موجود ہ ایڈیشن ادارۃ العلوم الاثریہ ،فیصل آبادکا شائع شدہ ہے ۔یہ ایڈیشن سابقہ ایڈیشنوں سے اس اعتبار سے ممتاز ہے کہ اس میں اردو ترجمہ کاازسر نو اصل عربی کتاب سے تقابل کیاگیا ہے،بعض مقامات پر جو ترجمہ رہ گیا تھا اس کو مکمل کیا گیا ہے ،عبارت میں جہاں کہیں ابہام تھا آسان الفاظ میں اس کی وضاحت کردی گئ ہے ، اصل کتاب جو حوالہ جات تھے ان کی تخریج اور جوحوالہ جات نہیں تھے ان کی نشاندہی کردی گئی ہے۔اس کتاب کی طباعت میں جن حضرات نے حصہ لیا اللہ تعالی ان کی خدمات کو شرف قبولیت سے نوازے اور اسے اہل اسلام کے نفع بخش بنائے (آمین) ( م۔ا)
کسی آدمی کی وہ بات ماننا،جس کی نص حجت شریعہ،قرآن و حدیث میں نہ ہو،نہ ہی اُس پر اجماع ہو اور نہ وہ مسئلہ اجتہادی ہو تقلید کہلاتا ہے ۔ تقلید اورعمل بالحدیث کے مباحث صدیوں پرانے ہیں امت کا در د رکھنے والے مصلحین نے اس موضوع پر سیر حاصل بحثیں کی ہیں ۔زیر نظر کتاب الارشاد الی سبیل الرشاد فی امرالتقلید والاجتهاد از مولانا ابو یحیٰ محمد شاہجہان پوری تقلید واجتہاد کے موضوع پر ایک بے نظیر کتاب ہے تقلید کی پوری تاریخ اس میں درج ہے او ر اس میں اہل تقلید او راہل حدیث کے طرز ِ عمل کا موازنہ نہایت شرح وبسط کے ساتھ مدلل طور پر کیا گیا ہے او رمعترضین کے جملہ اعتراضات کے شافی ومسکت جوابات دئیے گئے دراصل یہ کتاب مولانا رشید احمد گنگوہی کے رساله الشمس اللامعة في كراهة الجماعة الثانية کے جواب لکھی گئی ہے الله تعالی مصنف کے درجات بلند فرمائے اور اہل علم کے لیے اسے مفید بنائے (آمین)(م۔ا)
کافی عرصہ سے ایک منظم سازش کے ذریعے بعض نام نہاد مفکرین اور منکرین حدیث کی طرف سے لوگوں کو حدیث نبوی سے بد ظن ،متنفر اور دور کرنے کے لئے وسیع پیمانے پر شورش برپا ہے۔اور بد قسمتی سے اس بے دینی کی تحریک میں کچھ حنفی علماء اور نام نہاد محقق صاحبان بھی شریک قافلہ نظر آتے ہیں۔اس طبقہ کی تنقید کا سب سے زیادہ نشانہ صحیح بخاری کی وہ روایت ہے جس میں نبی کریم ﷺ کی سیدہ عائشہ رضی اللہ عنھاسے شادی کے وقت ان کی عمر 6 سال بیان کی گئی ہے۔ان منکرین حدیث میں سے ایک نام نہاد محقق حبیب الرحمن کاندھلوی بھی ہے، جس نے تحقیق عمر عائشہ کے نام سے کتاب لکھ کر منکرین حدیث کے ہاتھ مضبوط کئے ہیں۔اور اپنی اس کتاب میں تحقیق کے نام پر تحریف وخیانت کا بازار خوب گرم کیا ہے۔چنانچہ جماعت کے ممتاز مناظر ومحقق فضیلۃ الشیخ محترم جناب حافظ ثناء اللہ ضیاء صاحب نے ان مغالطات واشکالات اور انکشافی اعتراضات کا جواب دے کر اہل حق کے لئے راہنمائی کا بندو بست فرما دیا ہے۔حافظ صاحب کی شخصیت کسی تعارف کی محتاج نہیں ہے۔آپ علم وعمل کا حسین امتزاج اور اس پر فتن دور میں اکابر اہل حدیث کے تابندہ ودرخشاں ماضی کی یاد گار ہیں۔اللہ تعالی اس کتاب کو مولف کے لئے ذریعہ نجات بنائے اور اس کے ذریعے باطل کا ابطال فرمائے اور اہل حق کو اس سے کما حقہ مستفید ہونے کی توفیق دے۔آمین(راسخ)
دور ِحاضر میں مسلمانوں کے اندر بہت سی خرافات ورسومات نےجنم لے لیا ہے جن میں سے کسی آدمی کے فوت ہوجانے کے بعد ایصالِ ثواب کا مسئلہ بہت غلط رنگ اختیار کرچکا ہے بالخصوص قرآن خوانی کے ذریعے مردوں کوثواب پہنچانے کارواج عام ہے ۔ قرآن خوانی اورگٹھلیوں وغیرہ پر کثرت سے تسبیحات پڑھ کر مرنے والے کو اس کا ثواب بخشا جاتاہے ۔حتی کہ قرآنی خوانی توایک پیشہ کی صورت اختیار کر چکی ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ قرآن پڑھنے کا میت کوثواب نہیں پہنچتا۔ البتہ قرآن پڑھنےکے بعد میت کے لیے دعا کرنے سے میت کو فائدہ ہوسکتا ہے۔ہمارے ہاں جو اجتماعی طور قرآن خوانی ایک رواج ہے جس کا قرآن وحدیث سے کوئی ثبوت نہیں ملتا۔ احادیث کی رو سے چند ایک چیزوں کا ثواب میت کو پہنچتا ہے جن کی تفصیل حسب ذیل ہے ۔1۔کسی مسلمان کا مردہ کےلیے دعا کرنا بشرطیکہ دعا آداب وشروط قبولیت دعا کے مطابق ہو۔2 میت کے ذمے نذرکے روزے ہوں جو وہ ادا نہ کرسکا تو اس کی طرف سے روزے رکھنا بھی باعث ثواب ہے ۔3 نیک بچہ جوبھی اچھے کام کرے گا والدین اس کے ثواب میں شریک ہوں گے۔4مرنے کے بعد اچھے آثار اپنے پیچھے چھوڑجانے سےبھی میت کو ثواب ملتا ہے،صدقہ جاریہ بھی اس میں شامل ہے ۔زیر نظر کتابچہ’’زندہ کامردہ کے لیے ہدیہ اور قرآنی خوانی ‘‘ محترمہ ام عبد منیب صاحبہ کا مرتب شد ہ ہے۔جس میں انہوں نے مختلف اہل علم اور فتاویٰ جات سے استفادہ کرکے مذکورہ مسئلہ کی شرعی حیثیت کوواضح کیا ہے۔ محترمہ ام عبد منیب صاحبہ نے اصلاحی موضوعا ت پر بیسیوں کتابچہ جات تحریر کیے ہیں جن میں سے بعض تو کتاب وسنت ویب سائٹ پر موجود ہیں باقی بھی عنقریب اپلوڈ کردئیے جائیں گے۔ محتر م عبد منیب صاحب (مدیر مشربہ علم وحکمت،لاہور) نے چند دن قبل اپنے ادارے کی تقریبا تمام مطبوعات ویب سائٹ کے لیے ہدیۃً عنایت کی ہیں اللہ تعالی اصلاح م معاشرہ کے لیے ان کی تمام مساعی کو قبول فرمائے (آمین) (م ۔ا)
روزہ اسلام کا ایک بنیادی رکن ہے اور رمضان المبارک اسلامی سال کا نواں مہینہ ہے یہ مہینہ اللہ تعالیٰ کی رحمتوں،برکتوں، کامیابیوں اور کامرانیوں کا مہینہ ہے ۔اپنی عظمتوں اور برکتوں کے لحاظ سے دیگر مہینوں سے ممتاز ہے ۔رمضان المبارک وہی مہینہ ہےکہ جس میں اللہ تعالیٰ کی آخری آسمانی کتاب قرآن مجید کا نزول لوح محفوظ سے آسمان دنیا پر ہوا۔ ماہ رمضان میں اللہ تعالی جنت کے دروازے کھول دیتا ہے او رجہنم کے دروازے بند کردیتا ہے اور شیطان کوجکڑ دیتا ہے تاکہ وہ اللہ کے بندے کو اس طر ح گمراہ نہ کرسکے جس طرح عام دنوں میں کرتا ہے اور یہ ایک ایسا مہینہ ہے جس میں اللہ تعالی خصوصی طور پر اپنے بندوں کی مغفرت کرتا ہے اور سب سے زیاد ہ اپنے بندوں کو جہنم سے آزادی کا انعام عطا کرتا ہے۔رمضان المبارک کے روضے رکھنا اسلام کےبنیادی ارکان میں سے ہے نبی کریم ﷺ نے ماہ رمضان اور اس میں کی جانے والی عبادات ( روزہ ،قیام ، تلاوت قرآن ،صدقہ خیرات ،اعتکاف ،عبادت لیلۃ القدر وغیرہ )کی بڑی فضیلت بیان کی ہے ۔روزہ کے احکام ومسائل سے ا گاہی ہر روزہ دار کے لیے ضروری ہے ۔لیکن افسوس روزہ رکھنے والے بیشتر لوگ ان احکام ومسائل سےلا علم ہوتے ہیں،بلکہ بہت سے افراد تو ایسے بھی ہیں جو بدعات وخرافات کی آمیزش سے یہ عظیم عمل برباد کرلینے تک پہنچ جاتے ہیں ۔ کتبِ احادیث میں ائمہ محدثین نے کتاب الصیام کے نام سے باقاعدہ عنوان قائم کیے ۔ اور کئی علماء اور اہل علم نے رمضان المبارک کے احکام ومسائل وفضائل کے حوالے سے کتب تصنیف کی ہیں ۔زیر نظر کتاب مفید کتاب ’’ رمضان ماہِ فوزان ‘‘ جماعۃ الدعوہ پاکستان کے مرکزی راہنما محترم قاری محمد یعقوب شیخ ﷾ (فاضل جامعہ لاہور الاسلامیہ ، گولڈ میڈ لسٹ کنگ سعود یونیورسٹی ،ریاض) کی ترتیب شدہ اپنے موضوع پر ایک جامع کتاب ہے ۔اس میں فاضل مؤلف نے رمضان المبارک اور اس کےسے متعلقہ موضوعات ( رمضان اور صیام،مقصد صیام، تقویٰ وپرہیز گاری ،قیام الیل ،نزول قران ،توبہ واستغفار ، آخری عشرہ اور مسائل عید الفطر کا حاطہ کرنے کی بھر پور سعی کی ہے ) اور فاضل مصنف نے قرآن مجید اور احادیث صحیحہ سے ہر مسئلہ واضح کرکے اسے علماء کرام اور عوام الناس کے لیے یکساں مفید بنادیا ہے ۔اللہ تعالی مؤلف کی دعوتی ،دینی وتصنیفی خدمات کو شرف قبولیت سے نوازے اور اس کتاب کو عوام الناس کےلیے نفع بخش بنائے ( آمین) ( م۔ا)
انسان جب کتاب وسنت کو ترک کرتا ہے تو وہ منزل مقصود سے بھٹک جاتا ہے۔اس کی بنیادی وجہ رہبر کامل سے بغاوت ہوتی ہے ،اور اس کی بغاوت کا پہلا کام قیاس فی الدین ہوتا ہے۔ جہاں بسا اوقات صحابہ کرام کی عظمت کو بھی خاطر میں نہیں لاتا اور سیدنا ابو ہریرہ جیسے جلیل القدر صحابی کو بھی غیر فقیہ لکھ دیتا ہے۔اور اگر کوئی حدیث سنائے تو یہ چڑتا ہے ۔بلکہ قرآن وحدیث کی آواز سے تو بدکنے لگتا ہے۔الحمد للہ اہل حدیث علماء کرام نے ایسے بدعتیوں کا ہر میدان میں مقابلہ کیا اور ہر فورم پرقرآن وسنت کی آواز کو بلند کیا۔مگر مقلدین دیوبند کی طرف سے ایک رسالہ بنام فتوی امام ربانی بر مرزا قادیانی شائع ہوا ،جس میں انہوں نے مسلک اہل حدیث اور علماء اہل حدیث کو بدنام کرنے کی کوئی کسر اٹھا نہ رکھی۔چنانچہ اس جھوٹے پروپیگنڈا کا جواب دینا از حد ضروری تھا ،تاکہ حق اور باطل واضح ہو جائے۔زیر تبصرہ کتاب (مطرقۃ الحدید بر فتوی مولوی رشید)معروف اہل حدیث عالم دین مولانا محمد یحیی گوندلوی کی تصنیف ہے ،جس میں انہوں نے علماء دیو بند کی خیانتوں اور مرزا غلام احمد کے حنفی ہونے پر مسکت اور مدلل گفتگو کی ہے ،اور حق واضح کردیا ہے۔اللہ تعالی ان کی اس کاوش کو قبول فرمائے۔آمین(راسخ)
کتاب اللہ اور سنت رسول ﷺدینِ اسلامی کے بنیادی مآخذ ہیں۔ احادیث رسول ﷺ کو محفوظ کرنے کے لیے کئی پہلوؤں اور اعتبارات سے اہل علم نے خدمات انجام دیں۔ تدوینِ حدیث کا آغاز عہد نبوی سے ہوا او ر صحابہ وتابعین کے دور میں پروان چڑھا ۔ ائمہ محدثین کےدور میں خوب پھلا پھولا ۔مختلف ائمہ محدثین نے احادیث کے کئی مجموعے مرتب کئے۔ان ضخیم مجموعہ جات سے استفتادہ عامۃ الناس کےلیے انتہائی دشوار ہے ۔عامۃ الناس کی ضرورت کے پیش نظر کئی اہل علم نے مختصر مجموعات حدیث تیار کیے ہیں جن میں ایک 100 احادیث پر مشتمل ایک مجموعہ عارف با اللہ مولانا سید محمد داؤد غزنوی نے نتہائی مختصراور جامع رسالہ ’’نخبۃ الاحادیث‘‘ کے نام سے مرتب کیا جس میں عبادات معاملات ،اخلاق وآداب وغیرہ سے متعلق کامل رااہنمائی موجود ہے۔ موصوف کے کمال حسنِ انتخاب کی وجہ سے یہ کتاب اکثر دینی مدارس کے نصاب میں شامل ہے۔زیر نظر کتاب ’’ تحفۃ الاحادیث ‘‘مولانا داؤد غزنوی کی کتاب نخبۃ الاحادیث کی شرح ،سلیس وعام فہم ترجمہ ہے ۔اس میں مترجم کی طرف سے لغوی تشریح اور فوائد کااضافہ یقیناً ابتدائی طلبہ کے لیے بہت مفید ہے۔مترجم نے تمام احادیث کی تخریج بھی کردی ہے تاکہ اصل مراجع کی طرف آسانی سے رجوع کیا جاسکے ۔ اللہ تعالی اس کتاب کا فائد ہ عام فرمائے اور مصنف ،مترجم کی اس کاوش کو شرف قبولیت سے نوازے (آمین) (م۔ا)
صحیح احادیث کے مطابق نبی کریم ﷺ کا رمضان او رغیر رمضان میں رات کا قیام بالعموم گیارہ رکعات سے زیادہ نہیں ہوتا تھااور حضرت جابر کی روایت کے مطابق رسول اللہ ﷺ نے صحابہ کرام کوتین رات جو نماز پڑہائی وہ گیارہ رکعات ہی تھیں او ر حضرت عمر نے بھی مدینے کے قاریوں کو گیارہ رکعات پڑہانے کا حکم دیاتھا اور گیارہ رکعات پڑھنا ہی مسنون عمل ہے ۔امیر المومنین حضر ت عمر بن خطاب ، حضرت علی بن ابی طالب، حضرت ابی بن کعب اور حضرت عبد اللہ بن مسعود سے 20 رکعات قیام اللیل کی تمام روایات سنداً ضعیف ہیں ۔زیر نظر کتابچہ میں شیخ کفایت اللہ السنابلی نے بیس رکعات سے متعلق جو روایات پیش کی جاتی ہیں دلائل کی روشنی میں ان کا جائزہ پیش کرکے ثابت کیا ہے کہ بیس رکعات تراویح پڑہنا نہ تو نبی ًﷺ سے اور نہ ہی کسی صحابی سے ثابت ہے اس کے برعکس نبیﷺ اور صحابہ کرام سے آٹھ رکعات تراویح ہی ثابت ہے ۔(م۔ا)
اسلام آج سے چودہ سو سال قبل مکمل ہوچکا ہے ۔اب اس میں کسی بھی ایسی بات کی گنجائش نہیں جس کا ثبوت قرآن وحدیث میں موجود نہ ہو فرمانِ نبویﷺ ہےکہ ’’لوگو میں تم میں دو ایسی چیزیں چھوڑے جارہاہوں جب تک تم ان پر مضبوطی سے عمل کرتے رہو گے ہر گز گمراہ نہیں ہوگے اللہ کی کتاب اور میری سنت۔تاریخ شاہد ہے کہ جب تک مسلمان ان دونوں چیزوں پر براہ راست عمل کرتےرہے ترقی کرتے رہے اور جب مسلمانوں نے قرآن وحدیث کو چھوڑ کر دین میں نئی نئی باتیں نکال لی ہیں او ر انہیں دین کا درجہ دے دیا تو زوال کا شکار ہوگے ۔اذان اسلام کا شعار ہے نماز پنجگانہ کےلیے اذان کا طریقہ رسول اللہ ﷺ کے زمانے سے رائج ہے ۔حضرت بلال اسلام کے پہلے مؤذن تھے۔ بلالی اذان کے الفاظ بھی قرآن وحدیث سے ثابت ہیں ۔ لیکن ایک نام نہاد جماعت نے اذان سے پہلے او ربعض مساجد میں اذان کےبعد ایک ایسا درود جاری کیا ہےجس کا ثبوت قرآن وحدیث ، صحابہ ،تابعین ، تبع تابعین ،محدثین سے نہیں ملتا۔زیر نظر کتاب ’’ شرعی اذان او رمروجہ صلوٰۃ وسلام‘‘ معروف خطیب وقلمکار مصنف کتب کثیرہ رانا محمد شفیق پسروری ﷾ کی مذکورہ موضوع پر اہم تصنیف ہے جس میں انہوں نے دلائل کی روشنی میں اذان کے ساتھ پڑھے جانے والے مروجہ درود پر سیر حاصل بحث کی ہے۔ اللہ تعالی ان کی اس کاوش کوقبول فرمائے اور اس کتا ب کو معاشرے میں رواج پاجانے والےاذان سے پہلے اور بعد میں پڑھے جانے والے من گھڑت درود کے خاتمہ کاذریعہ بنائے (آمین)(م۔ا)