کل کتب 6741

دکھائیں
کتب
  • 5226 #1744.01

    مصنف : ائمہ حرمین

    مشاہدات : 9441

    خطبات حرمین حصہ دوم

    (جمعہ 04 جولائی 2014ء) ناشر : مکتبہ کتاب وسنت ریحان چیمہ ڈسکہ
    #1744.01 Book صفحات: 642

    اسلام کی اشاعت کے لیےعلماء کاکردار اہمیت کا حامل  ہے کہ جنہوں نے اپنی تحریر و تقریر سے عامۃ الناس میں علمِ دین کو پھیلایا اور علم و عرفان کی  قندیلیں ابھی تک جلا رے ہیں۔ علماء  ہی انبیاء کے وارث ہیں کہ جنہوں نے نبوی مشن سنبھالتے ہوئے شریعت کےعلم کو دوسرےلوگوں تک پہنچانا ہوتاہے۔شرعی مسائل اور اخلاقی شرعی رہنمائی کے لیے علماء کے قرآن و سنت اور آثار صحابہ سے اخذ کردہ مسائل عامۃ الناس کے لیے انہیں دین کے فہم میں آسانی فراہم کرتے ہیں ۔اور خطبات کے ذریعے  عوام الناس کی دینی رہنمائی کرتے ہیں ۔ علمائے  کرام  کے  مجموعہ خطبات  کےحوالے سے  کئی  مجموعات  شائع ہوچکے  ہیں۔ان میں  سے اسلامی خطبات از مولانا عبدالسلام بستوی  ، خطباتِ محمدی از  مولانا محمد جونا گڑھی ،خطبات ِنبوی از  مولانا محمد داؤد راز ، خطاب  سلفیہ ،خطبات آزاد ، خطبا ت  بہاولپور ی خطبات  علامہ احسان الٰہی ظہیر ، خطبات یزدانی ، خطبا حرم، مواعظ طارق ،زاد الخطیب ،وغیرہ ، قابلِ ذکر ہیں ۔اور عربی زبان میں خطباء واعظین حضرات کے لیے  12 ضخیم مجلدات پر مشتمل  ’’نضرۃ النعیم  ‘‘انتہائی عمدہ کتاب ہے ۔زیر  نظر کتاب  خطبات حرمین ‘‘  دو جلدوں پر مشتمل  خطباء حرمین شریفین کے خطبات کامجموعہ ہے۔جلد اول حرم مکی کے تین شیوخ اور جلد ثانی حرم مدنی کے  پانچ  شیوخ کے  خطبات پر مشتمل ہے جلد اول کے شروع میں حرم مکی  او رجلدثانی  کے شروع  میں حرم مدنی  کے  جن ائمہ  خطبائے کرام کے خطبات ان میں شامل ہیں  ان کا مختصر تعارف بھی  پیش کردیا  گیا ہے ان دونوں جلدوں میں  صرف  سال 1422ھ کے خطبات ہیں۔ خطبات میں  مذکورہ احادیث وآثار کی  تحقیق وتخریج کا کام  محترم حافظ شاہد محمود ﷾(فاضل مدینہ یونیورسٹی  )  نے انجام دیا ہے ۔اللہ تعالی’’خطبات حرمین‘‘ کو  خطباء واعظین اورعوام  الناس کے لیے  باعث استفادہ بنائے  (آمین) ( م ۔ا)

     

  • 5227 #1745

    مصنف : شیخ عبد الرحمن امین

    مشاہدات : 4989

    کیا نبی کریم ﷺ حاضر ناظر ہیں؟( جدید ایڈیشن)

    (جمعہ 04 جولائی 2014ء) ناشر : مجلس التحقیق الاسلامی، لاہور
    #1745 Book صفحات: 66

    اللہ  کے رسول  ﷺ کے بارے میں  یہ عقیدہ رکھنا کہ وہ  ہر جگہ حاضر او رہر چیز کودیکھتے ہیں ،عقل ونقل ہر دو کےخلاف ہے ۔ نہ آپ اپنی زندگی میں ہرجگہ حاضرو ناظرتھےاور نہ وفات کے بعد۔ یہ عقیدہ بعض بدعتی لوگوں کا ایجاد کردہ ہے جو سراسر ضلالت و گمراہی پر مبنی ہے۔اہل بد عت  نے  یا تو انتہائی ضعیف اور موضوع روایات واحادیث کا سہارا لیا ہے ۔اور یا پھر صحیح احادیث کی غلط تاویلات کی ہیں ۔اوریہ سب کچھ وہ نبی کریم ﷺ کی  شان میں غلوکی بنا پر کرتے ہیں۔قرآنی آیات ،احادیثِ رسولﷺ اوراقوال ِ سلف ﷫ سے اس باطل عقیدہ کی تردید ہوتی ہے ۔زیر نظرکتابچہ ’’کیا نبی اکرم ﷺ حاضر وناضر ہیں؟‘‘شیخ عبد الرحمن امین ﷾کی کتاب ’’الرد الباهر في مسئلة الحاضر والناظر‘‘کا اردو ترجمہ ہے ۔جس میں  انہوں نے  نبی کریم  ﷺکے ہر جگہ او رہر وقت  حاضر وناضر کے  باطل عقیدہ کی قرآنی آیات ،احادیثِ رسولﷺ اوراقوال ِ سلف ﷫ سے تردید کرتے ہوئے ۔اہل بدعت  کے اس باطل عقیدہ کے دلائل کی حقیقت کو  بھی  خوب بے نقاب کیا ہے ۔تقریبا15 سال قبل  مجلس  التحقیق الاسلامی نے  اس کتابچہ  کو طباعت سے آراستہ کیا۔ اس  کتابچہ کی افادیت کے پیش نظر اسے کتاب وسنت ویب سائٹ پر  اپ لوڈ کیا گیا ہے ۔اللہ تعالی اس کتاب کو  لوگوں کے عقائدکی اصلاح کا ذریعہ بنائے (آمین) ( م۔ا)

     

  • 5228 #1743

    مصنف : طاہر حمید تنولی

    مشاہدات : 5558

    جوئے رواں

    (جمعرات 03 جولائی 2014ء) ناشر : اقبال اکادمی لاہور پاکستان
    #1743 Book صفحات: 474

    اقبال پر جتنا علمی ،تحقیقی او رتخلیقی کام  ہوا ۔ اتنا  شاید ہی کسی اور شاعر او رادیب پر ہوا ہو۔ لیکن ا  ن کے فکرو شعرکا کوئی جامع اشاریہ  موجود نہیں تھا اقبال  اکامی  نے  بڑی عمدگی  کے ساتھ کلیات اقبال کاجامع اشاریہ شائع کیا ہے ۔زیرنظر کتاب ’’جوئے رواں‘ جسے  طاہر حمید تنولی نے  مرتب کیا ہے۔یہ  شاعر مشرق علامہ اقبال کی اردو شاعری کا ایک ایسا اشاریہ  ہے  جس نے قارئین اقبال کے لیے  مطلوبہ شعر تک پہنچنا آسان  بنادیا ۔اس اشاریے  کو مرتب کرتے وقت قاری کی سہولت کے پیش نظر کلیات کے ان نسخوں کواشاریے  کی بنیاد بنایا گیا ہے  جو عام طور قارئین  کے زیر استعمال ہوتے ہیں اور ان کا متن بھی  قابل اعتماد ہے ۔اس اشاریے میں  میں کلیات اقبال  کے  شیخ غلام علی اینڈ سنز او راقبال اکادمی ،پاکستان  کے شائع شدہ  قدیم نسخوں کےصفحات نمبر درج کردیے گئے ہیں۔ان کے  نسخوں کے لیے بالترتیب ،غ ع اوراکادمی کے ل  مخففات استعمال کیے گیے ہیں۔ یہ کتاب  اقبالیات کاذوق رکھنے  والوں کے لیے  بیش قیمت  تحفہ ہے (م۔ا)

     

  • 5229 #1744

    مصنف : ائمہ حرمین

    مشاہدات : 14319

    خطبات حرمین حصہ اول

    dsa (جمعرات 03 جولائی 2014ء) ناشر : مکتبہ کتاب وسنت ریحان چیمہ ڈسکہ
    #1744 Book صفحات: 560

    اسلام کی اشاعت کے لیےعلماء کاکردار اہمیت کا حامل  ہے کہ جنہوں نے اپنی تحریر و تقریر سے عامۃ الناس میں علمِ دین کو پھیلایا اور علم و عرفان کی  قندیلیں ابھی تک جلا رے ہیں۔ علماء  ہی انبیاء کے وارث ہیں کہ جنہوں نے نبوی مشن سنبھالتے ہوئے شریعت کےعلم کو دوسرےلوگوں تک پہنچانا ہوتاہے۔شرعی مسائل اور اخلاقی شرعی رہنمائی کے لیے علماء کے قرآن و سنت اور آثار صحابہ سے اخذ کردہ مسائل عامۃ الناس کے لیے انہیں دین کے فہم میں آسانی فراہم کرتے ہیں ۔اور خطبات کے ذریعے  عوام الناس کی دینی رہنمائی کرتے ہیں ۔ علمائے  کرام  کے  مجموعہ خطبات  کےحوالے سے  کئی  مجموعات  شائع ہوچکے  ہیں۔ان میں  سے اسلامی خطبات از مولانا عبدالسلام بستوی  ، خطباتِ محمدی از  مولانا محمد جونا گڑھی ،خطبات ِنبوی از  مولانا محمد داؤد راز ، خطاب  سلفیہ ،خطبات آزاد ، خطبا ت  بہاولپور ی خطبات  علامہ احسان الٰہی ظہیر ، خطبات یزدانی ، خطبا حرم، مواعظ طارق ،زاد الخطیب ،وغیرہ ، قابلِ ذکر ہیں ۔اور عربی زبان میں خطباء واعظین حضرات کے لیے  12 ضخیم مجلدات پر مشتمل  ’’نضرۃ النعیم  ‘‘انتہائی عمدہ کتاب ہے ۔زیر  نظر کتاب  خطبات حرمین ‘‘  دو جلدوں پر مشتمل  خطباء حرمین شریفین کے خطبات کامجموعہ ہے۔جلد اول حرم مکی کے تین شیوخ اور جلد ثانی حرم مدنی کے  پانچ  شیوخ کے  خطبات پر مشتمل ہے جلد اول کے شروع میں حرم مکی  او رجلدثانی  کے شروع  میں حرم مدنی  کے  جن ائمہ  خطبائے کرام کے خطبات ان میں شامل ہیں  ان کا مختصر تعارف بھی  پیش کردیا  گیا ہے ان دونوں جلدوں میں  صرف  سال 1422ھ کے خطبات ہیں۔ خطبات میں  مذکورہ احادیث وآثار کی  تحقیق وتخریج کا کام  محترم حافظ شاہد محمود ﷾(فاضل مدینہ یونیورسٹی  )  نے انجام دیا ہے ۔اللہ تعالی’’خطبات حرمین‘‘ کو  خطباء واعظین اورعوام  الناس کے لیے  باعث استفادہ بنائے  (آمین) ( م ۔ا)

     

  • 5230 #1724

    مصنف : عبد القادر حصاروی

    مشاہدات : 7144

    اسلام میں اصلی اہلسنت کی پہچان

    (بدھ 02 جولائی 2014ء) ناشر : مکتبہ اصحاب الحدیث لاہور
    #1724 Book صفحات: 250

    عوام الناس میں یہ  بات م مشہور  کہ  اہل سنت ہی  سچا مذہب ہے  ۔اور مقلدین  حنفیہ  یہ  دعویٰ کرتے ہیں کہ ہم ہی اہل سنت ہیں جس کا ثبوت یہ ہے کہ اس مذہب کے ماننے والوں  کی اکثریت  ہے  ۔بڑے بڑے بادشاہ ،اکابر، وزراء حکام ،علماء ،اولیاء ،خاص وعام سب اس مذہب  میں داخل ہیں اور تمام ممالک میں  یہ مذہب پھیلا ہوا ہے ۔حالانکہ یہ  نظریہ  اور دعویٰ باطل اور بالکل  لغو ہے کیونکہ مذہب اہل سنت عہدنبوی او رعہد صحابہ  سے  شروع ہوا اور اب  تک چلا آرہا ہے ۔اور حقیقت  میں اہل سنت والجماعت  وہ لوگ ہیں  جن کاطریقہ وعمل وہی  ہے  جوطریقہ رسول  اللہﷺ او رآپ ﷺکے صحابہ کرام کاتھا  ۔اس  لیے  عوام  جہلاء طبقہ جن کو  سنن نبویہ کا علم نہیں اور وہ آباء واجداد کی رسومات کے پابند ہیں  اور  مختلف رسم ورواج اور بدعات  کی دلدل میں  گھیرے ہوئے  یہ کسی عالم او رعقل مند کے نزدیک  اہل سنت نہیں ہوسکتے ۔زیر نظر کتاب  ’’اسلام  میں اصلی اہل سنت کی پہچان‘‘معروف اہل حدیث عالم دین مولانا عبد لقادر حصاری ﷫کی  کاوش  ہے  جس میں انہوں نے  سنت کی تعریف او ر سنت کی تعلیم عہد نبوی  میں ،سنت پر عمل  کرنے کی  فضلیت ، ترک سنت پر وعید  وغیرہ جیسے اہم موضوعات  کو بیان  کرتے ہوئے  یہ واضح کیا کہ  اہل سنت سے مراد  خرافات وبدعات میں گھیرے ہوئے  لوگ  نہیں  بلکہ  اہل سنت وہ ہیں  جو  تقلید اور  بدعات  وخرافات  کو چھوڑ کر  فرمان الٰہی  اور فرمان نبویﷺکی  اس  طرح  اتباع کرتے  ہیں کہ جس طرح صحابہ کرام ﷢ نے  اتباع کی ۔اللہ تعالی  ا ہل ایمان  کو  قرآن  وحدیث پر عمل پیرا ہونے کی توفیق  عطا فرمائے ۔(آمین) (م۔ا)  
     

     

  • 5231 #1725

    مصنف : حافظ مبشر حسین لاہوری

    مشاہدات : 14432

    جدید فقہی مسائل کتاب و سنت کی روشنی میں

    (بدھ 02 جولائی 2014ء) ناشر : نعمانی کتب خانہ، لاہور
    #1725 Book صفحات: 432

    اللہ تعالیٰ نے قرآن وسنت کی شکل میں دینِ اسلام کو قیامت تک کے لیے محفوظ فرماکر معیار ہدایت مقرر کردیا ہے  اور قرآن وسنت کے احکام میں اتنی وسعت اور لچک رکھی ہے  کہ یہ  تاقیامت پیش آنے والے مسائل میں امت ِ مسلمہ کی رہنمائی کرسکیں۔یہی وجہ ہے کہ  قرآن وسنت کی  روشنی میں  پیش آمدہ مسائل  کے حل  کے لیے اجتہاد کا دروازہ  قیامت  تک کے لیے  کھلا رکھا گیا ہے۔ عصر حاضر میں  امت مسلمہ کو بے  شمار نئے مسائل  کا سامنا ہے ان  پیدا ہونے والے  نئے مسا ئل کے حل کےلیے  قرآن وسنت سے براہِ راست اجتہاد کے حوالے سے اہل علم  افراط وتفریط کا شکار ہیں ۔جدید فقہی مسائل کے حوالے سے  مختلف اہل علم اوربالخصوص  فقہ اکیڈمی انڈیا کی  کتب  قابل ذکر ہیں ۔زیر نظر کتاب ’’جدید فقہی  مسائل ‘‘ ڈاکٹر حافظ مبشر حسین لاہوری﷾ (ریسرچ سکالر ادارہ تحقیقات اسلامی ،اسلام آباد) کی  تالیف ہے ۔جس میں انہوں نے جدید فقہی  مسائل کے حل  کےلیے  تمام فقہی  مسالک  کے فقہی ذخیرے  استفادہ  کرتے ہوئے اس کتاب میں  پانچ ابواب قائم کرکے پندرہ اہم مسائل کوزیر بحث لائے ہیں جبکہ ضمنی طور پر ا ن کے  تحت کئی مزید مسائل پر بھی  بحث کی گئی ہے ۔ہر اہم میں  پہلے اس کی واقعاتی  صورت حال کوبیان کرنے کے بعد اس مسئلہ کے ایک ایک جز پر قرآن وسنت  کی روشنی میں بحث کرنے کے  بعد اس  مسئلہ کی مزید توضیح اور تائید کےلیے  عرب وعجم کے ممتاز علماء کی آراء وفتاویٰ کو بھی اس میں  جمع کردیا گیا ہے ۔ اس کتاب کے فاضل مؤلف کتاب ہذا کے علاوہ بھی  کئی علمی واصلاحی کتب  کے  مؤلف ومترجم ہیں  ۔اللہ تعالی  ان کی مساعی جمیلہ کو شرف  قبولیت سے  نوازے (آمین) (م۔ا)
     

     

  • 5232 #1721

    مصنف : محمد طیب محمدی

    مشاہدات : 6168

    حافظ عبد المنان نور پوری 

    (منگل 01 جولائی 2014ء) ناشر : ادارہ تحقیقات سلفیہ، گوجرانوالہ
    #1721 Book صفحات: 1024

    حافظ عبد المنان نور پور ی﷫(1941ء۔26فروری2012؍1360ھ ۔3ربیع الثانی 1433ھ) کی شخصیت  محتاج  تعارف  نہیں ۔آپ زہد ورع اورعلم وفضل کی جامعیت کے اعتبار سے اپنے  اقران معاصر میں ممتاز تھے  اللہ تعالیٰ نے  آپ کو  علم  وتقویٰ کی خوبیوں اور  اخلاق وکردار کی رفعتوں سے نوازا تھا ۔ آپ کا شمار جید اکابر علماء اہل حدیث میں  ہوتاہے حافظ  صاحب بلند پایا کے  عالمِ  دین  اور مدرس  تھے ۔ حافظ  صاحب  1941ءکو  ضلع گوجرانوالہ میں  پیدا ہوئے اور  پرائمری کرنے کے بعد دینی  تعلیم جامعہ محمدیہ گوجرانوالہ سے حاصل کی  ۔ حافظ صاحب  کوحافظ  عبد اللہ محدث روپڑی ،حافظ  محمد گوندلوی ، مولانا اسماعیل سلفی  ﷭ وغیرہ  جیسے عظیم  اساتذہ سے شرفِ تلمذ کا اعزاز حاصل ہے۔ جامعہ  محمدیہ  سے  فراغت  کے بعد  آپ  مستقل طور پر جامعہ  محمدیہ گوجرانوالہ میں  مسند تدریس  پر فائز ہوئے  او ر  درس  وتدریس  سے وابسطہ  رہے  اور طویل  عرصہ جامعہ  میں  بطور  شیخ الحدیث  خدمات  سرانجام  دیتے  رہے ۔ اوائل عمرہی  سے  مسند تدریس پر جلوہ افروز ہونےکی وجہ سےآپ کو علوم وفنون میں جامعیت عبور اور دسترس  حاصل تھی  چنانچہ  علماء فضلاء  ،اصحا ب منبرومحراب  اہل تحقیق  واہل فتویٰ بھی  مسائل کی تحقیق کے لیے آپ کی طرف رجوع کرتے  تھے  ۔  بے شمار  طالبانِ علومِ نبوت نے  آپ سے  استفادہ کیا حافظ  صاحب  علوم  وفنون کے  اچھے  کامیاب مدرس ہونےکے ساتھ ساتھ  اچھے  خطیب  ،واعظ ، محقق ،ناقد اور محدثانہ  بصیرت اور فقاہت رکھنے و الے مفتی  ومؤلف بھی تھے عربی اردو زبان  میں  آپ نے علمی و تحقیقی مسائل پر کئی کتب  تصنیف کیں۔آپ  انتہائی مختصر اور جامع ومانع الفاظ میں اپنا مدعا بیان کرنے کےماہر،اندازِ بیان ایسا پر اثر کہ ہزاروں سوالوں کاجواب انکے ایک مختصر سےجملہ میں پنہاں ہوتا ،رعب وجلال ایسا کہ بڑے  بڑے  علماء ،مناظر او رقادر الکلام افراد  کی زبانیں بھی گویا قوت گویائی  کھو  بیٹھتیں۔حافظ صاحب  واقعی محدث العصر حافظ محمدگوندلوی﷫ کی علمی مسند کے صحیح وارث اورحقیقی جانشین ہونے کا حق ادا کیا۔  اللہ تعالیٰ ان کے درجات بلند فرمائے(آمین)زیر نظر کتاب  حافظ عبد لمنان نورپوری﷫ کی  حیات وخدمات پر جامع کتاب ہے ۔جسے ان کے تلمیذِ خاص  مولانا محمد طیب محمدی ﷾ (مدیر ادارہ تحقیات سلفیہ،گوجرانوالہ )  نےمرتب کیا ہے ۔اس کتاب میں  مرتب موصوف نے  طویل مقدمہ تحریر کرنے کے بعد  42 ابواب قائم کیے ہیں جن  میں انہوں نے  حافظ نوری﷫ کا تعارف ،تعلیم وتعلم ،تدریس وتصنیف ،خطابت ،اساتذہ وتلامذہ  کے  علاوہ  حافظ صاحب مرحوم کی  شخصیت کے مختلف پہلوؤں کو اجاگر کیا ہے ۔یہ کتاب حافظ صاحب مرحوم  کے تفصیلی تعارف اور  حیات وخدمات کے حوالے سے  گراں قدر علمی تحفہ ہے ۔ اللہ تعالیٰ  حافظ صاحب  کے درجات بلند  فرمائے  اور ان کی مرقد پر اپنے رحمتوں کانزول فرمائے  اور کتاب ہذا کے  مرتب کےعلم  وعمل میں  اضافہ اور ان کی  تمام مساعی جمیلہ کو شرف قبولیت سے  نوازے  (آمین) (م۔ا)
     

     

  • 5233 #1723

    مصنف : سعید بن علی بن وہف القحطانی

    مشاہدات : 14330

    حصن المسلم ( فاروق رفیع )

    (منگل 01 جولائی 2014ء) ناشر : ترجمان الحدیث پبلیکیشنز، لاہور
    #1723 Book صفحات: 178

    شریعتِ اسلامیہ میں دعا کو اایک  خاص مقام حاصل ہے اورتمام سابقہ شرائع ومذاہب میں بھی  دعا  کا تصور موجود  رہا ہے ۔صرف دعا ہی  میں ایسی قوت ہے کہ جو تقدیر کو  بدل سکتی  ہے  ۔دعا ایک  ایسی عبادت  ہے جو انسا ن ہر لمحہ  کرسکتا ہے  اور  اپنے خالق  ومالق  اللہ  رب العزت سے اپنی  حاجات پوری کرواسکتا ہے۔اورجس  طرح  جسم  کی بقا کے لیے  خوراک  ضروری ہے،اسی طرح روح کی حیات  کا انحصار تلاوتِ قرآن ،ذکر واذکار اور ادعیہ ماثورہ  کے اہتمام پر ہے ۔ کتاب وسنت میں  مختلف مقامات پراللہ  تعالیٰ کا بکثرت ذکر کرنے کی تاکید کی گئی ہے۔اذکاراور  دعاؤں کااہتمام کرنے کے ایسے بے شمار فوائد ہیں  جن کا انسان تصور بھی نہیں کرسکتا ۔مگر یہ  یاد رہے انسان کی دعا اسے  تب ہی فائدہ دیتی ہے جب وہ دعا کرتے وقت دعا کےآداب وشرائط کوبھی  ملحوظ رکھے۔ امت مسلمہ  کے لیے  مسنون دعاؤں تک بآسانی  رسائی کےلیے  علماء ومحدثین  نے دعاؤں کے موضوع پر کئی کتب تحریر کی  ہیں ۔ جن میں  مفصل بھی ہیں  اور مختصر بھی  ہیں۔مختصر  کتابوں میں  سے  شیخ  سعیدبن علی  القحطانی ﷾ کی  ’’حصن المسلم‘‘جامعیت واختصار  کے لحاظ سے  عمدہ ترین کتاب ہے  جسے  قبول  عام حاصل ہے۔اس کی  افادیت کے  پیش نظر  اردو  زبان میں  اس کے  متعدد تراجم شائع ہوچکے ہیں۔لیکن  تحقیق وتخریج  کے  اعتبارسے ان میں کافی سقم باقی تھا۔زیر نظر’’ حِصن المسلم ‘‘ کا نسخہ  مولانا  فا روق رفیع﷾ (مدرس جامعہ لاہور الاسلامیہ) کا ترجمہ ،تحقیق وتخریج شدہ ہے ۔مترجم موصوف نے  اس  کتاب میں  مکمل  تحقیق وتخریج کے  علاوہ  مفید اضافے بھی کیے ہیں۔فنِ حدیث،جرح وتعدیل کے ماہر مولانا  ابو سیف  حافظ جمیل احمد ﷾(مدرس  جامعہ الدعوہ الاسلامیہ ،مریدکے ،فاضل مدینہ یونیورسٹی ) کی کتاب ہذا پر نظر ثانی  سے اس کتاب کی  افادیت میں مزید اضافہ ہوگیا ہے ۔ اللہ تعالی ٰ اس کتاب  کو عوام الناس کے  لیے مفید بنائے اور مترجم ومحقق کے علم وعمل میں اضافہ فرمائے (آمین)(م۔ا)
     

     

  • 5234 #1711

    مصنف : حافظ اسعد اعظمی

    مشاہدات : 8508

    تاریخ و تعارف مدرسہ دار الحدیث رحمانیہ دہلی

    (پیر 30 جون 2014ء) ناشر : مکتبہ الفہیم مؤناتھ بھنجن، یو پی
    #1711 Book صفحات: 260


    دینی مدارس  کے طلباء ،اساتذہ ،علمائے کرام  ،مشائخ عظام اصحاب صفہ او رعلوم نبویﷺ کے وارث اور امین ہیں ۔ یہی  مدارس دینِ اسلام  کے وہ قلعے ہیں جہاں سے قال اللہ  قال الرسول ﷺکی پاکیزہ صدائیں دن رات گونجتی ہیں ۔ روزِ اول سے  دینِ اسلام کا تعلق تعلیم  وتعلم اور درس وتدریس سے  رہا ہے  ۔نبی  کریم ﷺ پر سب سے پہلے جو  وحی  نازل  ہوئی وہ تعلیم سے متعلق تھی۔ اس وحی کے ساتھ ہی رسول اللہﷺ نےایک صحابی ارقم بن ابی ارقم  کے گھر میں دار ارقم  کے  نام سے  ایک مخفی مدرسہ قائم کیا ۔صبح  وشام کے اوقات میں  صحابہ  کرام ﷢وہاں مخفی انداز میں آتے اور قرآن مجید کی تعلیم حاصل کرتے تھے  یہ اسلام کی سب سے  پہلی درس گاہ تھی۔ہجرت کے بعدمدینہ منورہ میں جب اسلامی ریاست  کاقیام عمل میں آیا  تو وہاں سب سے پہلے آپﷺ نے مسجد تعمیر کی  جو مسجد نبوی کے نام سے موسوم ہے  ۔اس کے  ایک جانب آپ نے  ایک چبوترا(صفہ) بھی تعمیر کرایا ۔ یہاں بیٹھ کر آپﷺ  مقامی وبیرونی  صحابہ کرام﷢ کو قرآن مجید اور دین  کی تعلیم دیتے  تھے ۔یہ اسلام کاپہلا باقاعدہ اقامتی  مدرسہ تھا جو تاریخ  میں اصحاب صفہ کے نام سے معروف  ہے ۔ یہاں سے مسجد اور مدرسہ  کا ایسا تلازمہ قائم ہواکہ  پھر جہاں جہاں مسجد یں قائم ہوتی گئیں وہاں  ساتھ ہی مدرسے بھی قائم ہوتے گئے ۔اسلامی تاریخ  ایسے مدارس اور حلقات ِحدیث  سے بھری پڑی ہے  کہ  غلبۂ اسلام  ،ترویج  دین  اور تعلیمات اسلامیہ کو عام کرنے  میں  جن کی خدمات نے  نمایاں کردار  ادا کیا۔ برصغیر پاک وہند میں بھی  اسلام کی  ترویج اور تبلیغ کے سلسلے میں مدارس  دینیہ اور مَسندوں کی خدمات  روزِ  روشن کی طرح  عیاں ہیں  کہ جہاں سے وہ شخصیا ت  پیدا ہوئیں  جنہوں نے  معاشرے کی  قیادت کرتے  ہوئے  اسلامی تعلیمات کو عام کیا اور یہ شخصیات عوام  الناس کے لیے  منارہ نور کی حیثیت رکھتی ہیں ۔ زیرنظر کتاب ’’ تاریخ وتعارف مدرسہ دار الحدیث رحمانیہ  ،دہلی ‘‘  دہلی  کی  اس  عظیم الشان  معیا ری درس گاہ  کے تعارف  پر مشتمل  ہے  کہ  جس  سے  پاک وہند کے  بے  شمار جید علماء نے فیض پایا ۔مدرسہ دار الحدیث رحمانیہ  کو  شیخ عبد الرحمن اور شیخ عطاء الرحمن نے  1921ء میں  قائم کیا  کہ جس کی  صرف ستائیس سالہ مختصر مدت کارکردگی میں مدارس کے اندر کوئی دوسر ی  مثال  نہیں  ۔مولانا محمد ابراہیم  میر سیالکوٹی  او ر مولانا احمدللہ  پرتاب گڑھی وغیرہ اس مدرسہ کے اولین اساتذہ اور  محدث العصر حافظ عبداللہ روپڑی  اس کے اولین ممتحن اورمدیر تعلیم مقررہوئے  او ر اس مدرسہ کے آخری وجودقیام ِپاکستان تک اس منصب پر فائز رہے ۔ مدرسے  کے مہتم تعلیمی معاملات میں  موصوف پر ہی اعتماد کرتے او ران کی بات اور  فیصلے کو حرف آخر میں  سمجھتے تھے (لیکن  ناجانے کیوں  صاحب کتاب نے  حافظ عبد اللہ روپڑی ا ور ان کےخاندان  کی مدرسہ کے  لیے  تعلیمی  خدمات کو  بطور خاص اہتمام سے  بیان  کیوں نہیں کیا ) 1947ء تک یہ  مدرسہ قائم رہا ۔ملک کی آزادی اور تقسیم کے بعد پیش آنے والے  حوادث وفسادات  کی  وجہ سے یہ مدرسہ بند ہوگیا  ۔ شیخ  عطاء الرحمن کے  صاحبزادے  شیخ عبدالوہاب اور ان کاخاندان ہجرت کر کے  کراچی منتقل ہوگیا۔کتاب  کے مرتب شیخ اسعد اعظمی  ﷾ نے  اس کتاب  میں  مدرسہ کی تعمیر،اس کے قواعد وضوابط، نصاب ِتعلیم، نظام امتحان،  اساتذہ ، فاضلین  اور مدرسہ کے  متعلق علماء کے تاثرات اور بانیانِ  مدرسہ کے حالات  واقعات  کو تفصیل سے  بیان کیا ہےجوکہ قابل مطالعہ ہیں ۔ مدرسہ  کے بانی شیخ  حاجی عبد الرحمن  انتہائی سخی  اور فیاض انسان  تھے  روزانہ  شام کو مدرسہ آتے ..  طلباء کے لیے  سیر وتفریح  او ر ہرجمعہ کو  مدرسہ کے اساتذہ کی دعوت کا خاص اہتمام کرتے  لیکن مدرسہ کے  نظم و نسق کے معاملہ بڑے سخت اور اصولوں کے پابند تھے ۔مدرسہ کے  نظم  وضبط  کی خلاف ورزی اور کتاہی کرنے  والے طلباء سے  ناراض ہوتے  ۔مدرسہ کے قیام کےایک سال بعد ہی وفات پاگئے ۔ان کے بعد  شیخ عطاء الرحمن   نے مدرسہ کا انتظام سنبھالہ ۔یہ اگرچہ  بذات خود عالمِ دین نہ تھے مگر انہیں علم اور علماء سے گہرا قلبی تعلق تھا ۔ ہر  روز ڈیڑھ میل کا سفر طے کر کے  نمازِ فجر  سے  قبل  مدرسہ میں آتے  طلباء کو  نماز  کے لیے  خود  اٹھاتے  جماعت سے پیچھے  رہنے والوں کوسزا دیتے ۔مدرسہ  میں  طلباء کےلیے  تیار ہونے والے کھانے کی  خود نگرانی کرتے ۔ کبھی  کبھی  اچانک کھانا  منگوا کر کھانے کا معیار چیک کرتے ۔ دار الحدیث  رحمانیہ  میں  تعلیم  وتربیت ،دعوت  وتبلیغ کے علاوہ  نشر واشاعت کا بھی انتظام  تھاجس کے تحت  دینی کتب  کی اشاعت  کے علاوہ  ایک ماہوار علمی رسالہ ’’محدث ‘‘بھی شائع ہوتا  تھا جس کا آغاز مئی 1933 میں ہوا۔ مدرسہ کا تعلیمی معیار بھی بہت بلند تھاجس میں بنیادی کردار  و ہ سالانہ امتحان تھا جوکہ روپڑی خاندان کے سالارِ اول  حافظ عبداللہ محدث روپڑی  اور  مولانا محمدحسین روپڑی  (والد گرامی  حافظ عبدالرحمن مدنی﷾ مدیر جامعہ لاہور الاسلامیہ ،لاہور) لیا کرتے  اور امتحان  کی نگرانی  خطیبِ ملت حافظ اسماعیل روپڑی  اور مناظر اسلام عبد القادر روپڑی  کیا کرتے۔اس لیے  مدرسہ دار الحدیث  رحمانیہ  کاخاص علمی  تعلق اس امرتسری روپڑی خاندان سےتھا۔ اسی مناسبت سے  حافظ عبد الرحمن مدنی ﷾ نے اپنے  رفقاء(شیخ الحدیث حافظ ثناء اللہ مدنی ﷾،مولاناعبدالسلام کیلانی) کی مشاورت سے  لاہور میں  مدرسہ رحمانیہ کے نام سے  دینی  درس گاہ  قائم کی جو اب  بین  الاقوامی  طور پر جامعہ لاہور الاسلامیہ  کے نام سے معروف ہے۔  اور 1970  میں  مجلس التحقیق  الاسلامی ،لاہور کی  طرف سے  ماہوار علمی رسالہ  ’’محدث ‘‘جاری کیا  جس کو علمی  وفکری حلقوں میں  بہت قبول عام  حاصل  ہوا۔  یہ رسالہ اب  بھی جاری وساری  ہے  ۔ دار الحدیث  رحمانیہ ،دہلی  کے بانیان  ومنتظمین  کی  مدرسہ کے  طلبا ،اساتذہ، علماء  سے شفقت  ومحبت اور امور  مدرسہ سے  وابستگی  اور دلچسپی آج کے  مدارس  کے منتظمین  اور مہتمم حضرات کےلیے  قابلِ اتباع  نمونہ  ہے ۔ اللہ دین اسلام  کے لیے  کام کرنے  والے  تمام  مدارس دینیہ  اورعلماء کی حفاظت فرمائے (آمین)( م۔ا )

     

     

  • 5235 #1712

    مصنف : حافظ ذو الفقارعلی

    مشاہدات : 11240

    اسلامی بینکاری کی حقیقت

    (پیر 30 جون 2014ء) ناشر : دار الدعوۃ السلفیہ، لاہور
    #1712 Book صفحات: 66

    گزشتہ چند سالوں کے دوران اسلامی بینک کاری نے غیر معمولی ترقی کی ہے اس وقت دنیا کے تقریبا 75 ممالک میں اسلامی بینک کام کررہے ہیں ان میں بعض غیر مسلم ممالک بھی شامل ہیں۔ صرف پاکستان میں مختلف بینکوں کی تین سو سے زائد برانچوں میں اسلامی بینکاری کے نام پرکام ہور ہا ہے ۔ان میں بعض بینک تو مکمل طور پر اسلامی بینک کہلاتے ہیں ۔اور بعض بنیادی طور پر سودی ہیں ۔ایسی صورتِ حال میں رائج الوقت اسلامی بینکاری کا بے لاگ تجزیہ کرنےکی ضرورت ہےتاکہ معلوم ہوسکےک کہ یہ شرعی اصولوں سے ہم آہنگ ہیں یا نہیں؟زیر نطر کتابچہ''اسلامی بینکاری کی حقیقت؟'' حافظ ذوالفقار ﷾ (شیخ الحدیث ابوہریرہ اکیڈمی ،لاہور)کا تالیف شدہ ہے۔ جس میں انہوں نے موجودہ اسلامی بینکوں کےطریقہ کار اور ان میں رائج مالی معاملات کا شرعی اصولوں کی روشنی میں منصفانہ جائزہ لے کر دینی نقطہ نظر واضح کرنے کی کوشش کی ہے ۔موصوف حافظ صاحب کی اسلامی معیشت کے حوالے مزید دو کتابیں بھی طبع ہوچکی ہیں اور کتاب وسنت ویب سائٹ پر موجود ہیں ۔ اللہ تعالی موصوف کے علم وعمل اور زورِ قلم میں برکت فرمائے اور ان کی مساعی جمیلہ کوشرف قبولیت بخشے (آمین) (م۔ا)

     

  • 5236 #1709

    مصنف : عبد العزیز بن سلیمان

    مشاہدات : 3613

    دین اسلام کے محاسن( جدید ایڈیشن)

    (اتوار 29 جون 2014ء) ناشر : مکتبہ دعوت توعیۃ الجالیات،ربوہ،ریاض
    #1709 Book صفحات: 166

    اسلام دین فطرت ہے،جو تمام انسانوں اور جنوں کے لئے نازل کیا گیا ہے۔دین اسلام بلا تفریق سب کی ہدایت اور بھلائی کے لئے آیاہے،جس کی تعلیمات پر عمل کر کے رحمت الہی کا حصول ممکن ہوتا ہے۔اسلام کے متعدد محاسن اور بے شمار فوائد ہیں۔یہ عقل وفکر کو مخاطب کرتا ہے اور اسے مزید جلا بخشتا ہے۔یہ صلاحیتوں کو منظم کر کے انسانیت کی خدمت پر آمادہ کرتا ہے۔وحی کی روشنی میں عقل با بصیرت ہو جاتی ہے اور صرف دنیوی مفادات کے حصول کی بجائے آخرت کی تیاری میں مگن ہو جاتی ہے۔یہ اسلام ہی ہے جو نہ صرف اپنے ماننے والوں کو بلکہ اپنے منکرین کو بھی بحیثیت ان کے لا محدود حقوق ومراعات دیتا ہے ،بلکہ وہ تو حیوانات کے حقوق کا بھی پاسدار ہے اور چرند وپرند اور موسم کا بھی محافظ ہے۔اسلام نے زندگی مرد ،عورت ،غلام ،آزاد ،آقا ،غلام سمیت تمام کے حقوق وفرائض کا تفصیل سے تذکرہ کیاہے۔زیر نظر کتاب اسلام کے انہی عظیم محاسن پر مشتمل ہے ،جو سعودی عرب کے مشہور عالم دین شیخ عبد العزیز محمد السلمان کی کاوش ہے۔جس کا اردو ترجمہ ابو اسعد قطب الدین محمد الاثری نے کیا ہے۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ اس کتاب کو ہم سب مسلمانوں کے نافع ومفید بنائے،اور ہمیں بھی اسلام کے ان عظیم محاسن کو اپنے کی توفیق دے ۔آمین (راسخ)

  • 5237 #1710

    مصنف : محترمہ ام منیب

    مشاہدات : 7532

    غیر مسلموں کی مصنوعات اور ہم

    (اتوار 29 جون 2014ء) ناشر : مشربہ علم وحکمت لاہور
    #1710 Book صفحات: 152

    اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات اور دستور زندگی ہے،جو مسلمانوں کو جہاں تجارت اور سیاست سمیت ہر میدان میں باہمی طور پر آپس میں پیار ،محبت اور مل جل کر رہنے کی ترغیب دیتا ہے،وہیں اپنے آپ کو کفار کی دوستیوں اور ان کے راز دان بننے سے منع کرتا ہے۔آج صورتحال یہ ہے بن چکی ہے کہ کفار ہمارے ملکوں سے حاصل کردہ منافع اور پرافٹ سے مسلمانوں کے بچوں ،بوڑھوں اور عورتوں پر بم برسارہے ہیں۔اگر مسلمان غیر مسلموں کی مصنوعات کا بائیکاٹ کر دیں اور آپس کی تجارت شروع کر دیں ،تو کفار کو مسلمانوں پر حملے کرنے اور ان کے ملکوں پر قبضے کرنے کی کبھی جرات نہ ہو۔زیر نظر کتاب (غیر مسلموں کی مصنوعات اور ہم) باجی ام عبد منیب کی تصنیف ہے ،جس میں انہوں نے مسلمانوں کو غیرت دلاتے ہوئے یہ ترغیب دی ہے کہ وہ غیر مسلموں کی مصنوعات کو چھوڑ کر اپنی ملکی اور مسلمانوں کی مصنوعات استعمال کریں ،تاکہ مسلمانوں کی باہمی تجارت بڑھے اوران کی اقتصادی حالت درست ہواور کفار کو مسلمانوں پر ظلم کرنے کی جرات نہ ہو سکے۔نیز انہوں نے بعض اسلامی ممالک کی طرف سے بعض غیر اسلامی ممالک کی مصنوعات کے بائیکاٹ سے ان کو ہونے والے نقصان کا بھی تفصیلی تذرکرہ کیا ہے،جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ اگر مسلمان متحد ہوجائیں تو دنیا کی کوئی طاقت ان کو مغلوب نہیں کر سکتی ہے۔ اللہ تعالی ان کی اس کاوش کو قبول فرمائیں اور تمام مسلمانوں کے اندر جذبہ اسلامی بیدار فرمائیں۔آمین(راسخ)

     

  • 5238 #1707

    مصنف : قاری محمد ابراہیم میر محمدی

    مشاہدات : 13328

    بچوں کے لیے تجویدی قاعدہ

    (ہفتہ 28 جون 2014ء) ناشر : کلیۃ القرآن الکریم والتربیۃ الاسلامیہ قصور
    #1707 Book صفحات: 4

    اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید کو بندوں کی رشد و ہدایت کے لیے نازل فرمایاہے۔،یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے نازل کیا جانے والا ایسا کلام ہے جس کے ایک ایک حرف کی تلاوت پر دس دس نیکیاں ملتی ہیں۔اور قرآن مجید کی درست تلاوت اسی وقت ہی  ممکن ہو سکتی ہے، جب اسے علم تجویدکے قواعد وضوابط اور اصول وآداب کے ساتھ پڑھا جائے۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم کو ترتیل کے ساتھ پڑھنے کا حکم دیا ہے ۔لہٰذا قرآن کریم کو اسی طرح پڑھا جائے جس طرح اسے پڑھنے کا حق ہے۔اور ہرمسلمان کے لیے ضروری ہے کہ وہ علمِ تجوید کے بنیادی قواعد سے آگاہی حاصل کرے،اور قراء کرام کا تجربہ گواہ ہے کہ اگر بچپن میں ہی تلفظ کے ساتھ قاعدہ پڑھا دیا جائے تو بڑی عمر میں تلفظ کا مسئلہ پیدا نہیں ہوتا ہے۔انہی مقاصد کو سامنے رکھتے ہوئے شیخ القراء استاد محترم جناب قاری محمد ابراہیم میر محمدی صاحب﷾نے بچوں  کے لئے قاری قاعدہ اور تجویدی قاعدہ  دو قاعدے مرتب کئے ہیں۔ ان میں سے ایک قاعدہ  یہی "بچوں کے لئے تجویدی قاعدہ" ہے ۔ اس میں حروف مفردہ،حروف مستعلیہ ،ملتی جلتی آوازوں والے حروف،حروف قلقلہ ،حروف مدہ اور حرکات وغیرہ  کی ادائیگی کی انتہائی آسان اور سہل انداز میں پہچان کروائی گئی ہے۔اگرچہ یہ قاعدہ بچوں کے لئے لکھا گیا ہے ،مگر بچوں اور بڑوں سب کے انتہائی مفید اور شاندار ثابت ہوا ہے۔اللہ تعالی استادمحترم قاری صاحب کی ان خدمات کو قبول ومنظور فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

     

  • 5239 #1705

    مصنف : قاری محمد ابراہیم میر محمدی

    مشاہدات : 11380

    بچوں کے لیے قاری قاعدہ

    (جمعہ 27 جون 2014ء) ناشر : کلیۃ القرآن الکریم والتربیۃ الاسلامیہ قصور
    #1705 Book صفحات: 8

    اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید کو بندوں کی رشد و ہدایت کے لیے نازل فرمایاہے۔،یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے نازل کیا جانے والا ایسا کلام ہے جس کے ایک ایک حرف کی تلاوت پر دس دس نیکیاں ملتی ہیں۔اور قرآن مجید کی درست تلاوت اسی وقت ہی  ممکن ہو سکتی ہے، جب اسے علم تجویدکے قواعد وضوابط اور اصول وآداب کے ساتھ پڑھا جائے۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم کو ترتیل کے ساتھ پڑھنے کا حکم دیا ہے ۔لہٰذا قرآن کریم کو اسی طرح پڑھا جائے جس طرح اسے پڑھنے کا حق ہے۔اور ہرمسلمان کے لیے ضروری ہے کہ وہ علمِ تجوید کے بنیادی قواعد سے آگاہی حاصل کرے،اور قراء کرام کا تجربہ گواہ ہے کہ اگر بچپن میں ہی تلفظ کے ساتھ قاعدہ پڑھا دیا جائے تو بڑی عمر میں تلفظ کا مسئلہ پیدا نہیں ہوتا ہے۔انہی مقاصد کو سامنے رکھتے ہوئے شیخ القراء استاد محترم جناب قاری محمد ابراہیم میر محمدی صاحب﷾نے بچوں  کے لئے قاری قاعدہ اور تجویدی قاعدہ  دو قاعدے مرتب کئے ہیں۔ ان میں سے ایک قاعدہ  یہی "بچوں کے لئے قاری قاعدہ" ہے ،جو آڈیو اور ویڈیو سہولت کے ساتھ موجود ہے۔اگر کوئی استاد میسر نہ ہوتو کیسٹ کے ذریعے بھی اسے پڑھا جا سکتا ہے،اور اپنے تلفظ کی درستگی کی جا سکتی ہے۔اس میں حروف مفردہ،حروف مستعلیہ ،متشابہ الصوت حروف،حروف قلقلہ ،حروف مدہ اور حرکات وغیرہ  کی ادائیگی کی انتہائی آسان اور سہل انداز میں پہچان کروائی گئی ہے۔ اگرچہ یہ قاعدہ بچوں کے لئے لکھا گیا ہے ،مگر بچوں اور بڑوں سب کے انتہائی مفید اور شاندار ثابت ہوا ہے۔اللہ تعالی استادمحترم قاری صاحب کی ان خدمات کو قبول ومنظور فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

     

  • 5240 #1706

    مصنف : حافظ صلاح الدین یوسف

    مشاہدات : 12865

    بارات اور جہیز کا تصور مفاسد اور حل

    (جمعہ 27 جون 2014ء) ناشر : دار الکتب السلفیہ، لاہور
    #1706 Book صفحات: 50

    عہد  رسالت اور عہد صحابہ وتابعین  ،یہ تینوں دور رسول اللہ  ﷺ کے فرمان کی رو سےخیر القرون (بہترین زمانے ) ہیں اسلام کے ان  بہترین  زمانوں میں  شادی بیاہ  کا  مسئلہ بالکل سادہ اور نہایت آسان تھا ۔رشتہ طے  ہونے کےبعد کے جب نکاح  کاپروگرام بنتا  تو تاریخ  تعین کرکے لڑکے والے گھر کے چند افراد کو ساتھ لے کر لڑکی  والوں  کے گھر جاتے اورنکاح پڑھ کر  لڑکی کو اپنے گھر لے آتے ۔ اس کے لیے  نہ برات کا کوئی سلسلہ تھا اور نہ جہیز ،بری اور  زیورات کا  اور نہ دیگر تکلفات ۔ اس سے نہ لڑکے والوں پر کوئی  بوجھ پڑتا اور نہ لڑکی والوں پر ۔دونو ہی سکھی رہتے۔ یہی اسلامی  تعلیمات اور اسوۂ رسول کا تقاضا  تھا جس پر خیر القرون  کےمسلمانوں نے عمل کر کے دنیا  کو اسلامی  تمدن ومعاشرت کا بہترین نمونہ دکھلایا اور اپنی عظمت کا سکہ منوایا۔آج اس کےبرعکس ہم اپنے  اسلام اوراس کی تعلیمات سے دور ہوگئے   تو  ہماری عظمت بھی ایک قصہ پارینہ بن گئی ہے  اور رسوم ورواج کی وہ بیڑیاں بھی ہم نے اپنے  گلوں  کا ہار بنا لی ہیں جن کو ہمارے پیارے  نبیﷺ نے  کاٹ کر پھینک دیا تھا ۔نتیجۃً ہماری شادیاں  بھی ایک عذاب بن  گئی ہیں  ۔زیر نظر ’’کتابچہ  ‘‘بارات اور جہیز کا تصور مفاسد اور حل‘‘ مفسر قرآن   مولانا  حافظ صلاح الدین یوسف ﷾ کی  مذکورہ موضوع پر نہایت عمدہ تحریر ہے جس میں انہوں نے     دور حاضر میں  شادی نکاح کے مواقع  پر پائے  جانے  والے  رسم ورواج  بالخصوص  بارات  اور جہیز کے نقصانات اور ان  کی شرعی حیثیت کو قرآن  وحدیث کی روشنی میں  واضح کیا ہے ۔ جوکہ تمام اہل اسلام کے لیے     انتہائی مفید اور قابل مطالعہ  اور ایک دوسرے کو  بطور تحفہ  دینے  کےلائق ہے  ۔تاکہ  اس سے  معاشرہ     میں  رواج پا جانے  والے  رسم ورواج کا خاتمہ ہوسکے  او ر شادی بیاہ کی تقریبات   کو    سنت نبوی کے مطابق  ادا کیا جاسکے ۔اللہ تعالی حافظ  صاحب کی اس کاوش کو  قبول فرمائے  اور  اسے لوگوں کی اصلاح کا ذریعہ بنائے (آمین) (م۔ا)

     

  • 5241 #1703

    مصنف : صفی الرحمن مبارکپوری

    مشاہدات : 15025

    عذاب قبر کا بیان ( جدید ایڈیشن)

    (جمعرات 26 جون 2014ء) ناشر : ادارہ تبلیغ اسلام، جام پور، ضلع راجن پور
    #1703 Book صفحات: 52

    شاید ہی  اسلام کاکوئی  حکم اور مسئلہ ہو کہ  جومختلف مسالک کے فلسفیانہ اور تخیلاتی بھنور میں پھنس کر  اپنے  اصل حلیے کو نہ کھو  چکا ہو انہی مسائل میں سے  ایک مسئلہ  عذاب قبر کا  مسئلہ ہے جس کے بارے میں لوگ افراد وتفریط کا شکار ہیں اور  منکرین حدیث کی طرح  منکرین عذابِ قبر  کے  عقیدہ  کے حاملین  بھی  موجود ہیں جس کی کوئی بھی  معقول دلیل موجود نہیں اس کے برعکس اثبات  قبر پر بہت سی  آیات قرآنیہ اور سینکڑوں احادیث موجود ہیں۔فرمانِ نبوی ﷺ کے مطابق موت کے بعدکا مرحلہ آخرت کی ہی پہلی سیڑھی اور زینہ ہے  اس مرحلہ میں موت سے لے کر یوم البعث کے  قائم ہونےتک جو کچھ قرآن کریم اور صحیح احادیث میں ثابت ہے اس  پرایمان لانالازمی  ہے ۔عذاب ِ قبر دین اسلام کے  بنیادی  عقائد میں  سے  ایک  اہم  عقیدہ  ہے عقلی وعلمی گمراہیوں میں غرق ہونے  والے  اور بے دین افراد اگرچہ  عذاب قبر کا  انکار کرتے ہیں لیکن حقیقت یہی  ہے  کہ اس کے  برحق ہونے پر کتاب  وسنت میں  دلائل کے انبار موجود  ہیں اسی لیے  جملہ اہل اسلام کا اس پر اجماع ہے اور وہ اسے برحق مانتے  ہوئے  اس  پرایمان رکھتے ہیں ۔اس مسئلے  پر  امام  بیہقی ،امام ابن قیم ، اما م جلال الدین سیوطی ، اورامام ابن رجب ﷭  جیسے کبار محدثین اور آئمہ  کرام نے  باقاعدہ کتب  تالیف فرمائی  ہیں ۔ زیر نظر  کتابچہ’’عذاب قبر ‘‘معروف  عالم دین  مو لانا  صفی الرحمن  مباکپوری  اور  مولانا  ابو عبد اللہ  جابر دامانوی ﷾ کی مسئلہ  اثبات  عذاب قبر  پر اہم تحریر یں ہیں۔جس  میں  انہوں نے عذاب قبر کے متعلق جو مختلف شکوک شبہات  ونظریات محض عقلی بنیادوں پر پائے جاتے  ہیں کتاب وسنت کی روشنی میں  منکرین عذاب قبر کا  کافی وشافی جواب دیا گیا ہے  اور دلائل وبراہین سے ثابت کیا گیا ہے کہ  عذاب قبر برحق ہے ۔  محمد یٰسین  راہی ﷾ (مدیر  اداہ  تبلیغ  اسلام، جام پور)  نے ان دونوں تحریروں کو یکجا کرکے شائع کیا ہے۔ اللہ تعالی ہمیں حق کے  اتباع کی  توفیق عطا فرمائے او رباطل سےمکمل طور پر اجتناب کی  توفیق دے ( آمین ) ( م۔ا)

     

  • 5242 #1718

    مصنف : عبد الغفور اثری

    مشاہدات : 14088

    تحفہ رمضان

    (جمعرات 26 جون 2014ء) ناشر : ادارہ تبلیغ اسلام، جام پور، ضلع راجن پور
    #1718 Book صفحات: 138

    رمضان المبارک اسلامی سال کا  نواں مہینہ ہے  یہ مہینہ اپنی عظمتوں اور برکتوں کے  لحاظ سے  دیگر مہینوں سے  ممتاز  ہے  ۔رمضان المبارک وہی وہ مہینہ  ہےکہ جس میں اللہ تعالیٰ کی آخری آسمانی  کتاب قرآن مجید کا نزول لوح محفوظ سے آسمان دنیا پر ہوا۔ ماہ رمضان میں  اللہ تعالی  جنت  کے دروازے کھول  دیتا ہے  او رجہنم  کے دروازے  بند کردیتا ہے  اور شیطان  کوجکڑ دیتا ہے تاکہ  وہ  اللہ کے بندے کو اس طر ح  گمراہ  نہ کرسکے  جس  طرح عام دنوں میں کرتا  ہے اور یہ ایک ایسا  مہینہ ہے  جس میں اللہ تعالی خصوصی طور پر اپنے  بندوں کی مغفرت کرتا ہے اور  سب  سے زیاد ہ  اپنے بندوں کو  جہنم  سے آزادی کا انعام  عطا کرتا ہے۔رمضان المبارک کے  روضے رکھنا اسلام کےبنیادی ارکان میں سے ہے  نبی کریم ﷺ نے ماہ رمضان اور اس میں کی  جانے والی عبادات  ( روزہ ،قیام  ، تلاوت قرآن ،صدقہ خیرات ،اعتکاف ،عبادت  لیلۃ القدر وغیرہ )کی  بڑی فضیلت بیان کی  ہے ۔  کتب احادیث میں ائمہ محدثین نے  کتاب الصیام  کے نام سے باقاعدہ عنوان قائم کیے  ۔ اور کئی  علماء اور اہل علم نے  رمضان المبارک  کے احکام ومسائل وفضائل کے  حوالے  سے کتب تصنیف کی  ہیں ۔زیر تبصرہ کتاب ’’تحفۂ رمضان ‘‘مولانا عبد الغفور اثری ﷫ کے سیالکوٹ کی  ایک مسجد میں رمضان المبارک میں  دیئے  گئے  دروس کا مجموعہ ہے  جس میں  انہو ں  ماہ رمضان کے فضائل وبرکات ،صوم رمضان کی فرضیت، قیام رمضان ، شب قدرآخری عشرہ  میں  عبادت اور نفلی روزوں  کی فضیلت کو  بڑے احسن انداز میں  دلائل کےساتھ  بیان کیا ہے ۔اللہ تعالیٰ ان کی  مساعی جمیلہ کوقبول فرمائےاور تمام اہل اسلام کو  رمضان المبارک کی  تعظیم اور قدر کی  توفیق عطافرمائے (آمین)(م۔ا)

     

     

  • 5243 #1717

    مصنف : ڈاکٹر ام کلثوم

    مشاہدات : 6465

    رمضان مبارک روح کی ترقی کا مہینہ

    (بدھ 25 جون 2014ء) ناشر : پاکستان اسلامک میڈیکل ایسوسی ایشن شعبہ خواتین
    #1717 Book صفحات: 105

    رمضان المبارک اسلامی سال کا  نواں مہینہ ہے  جوکہ   بہت ہی   عظمت اور برکتوں  والا مہینہ ہے  ۔  اس عظیم  الشان مہینے کا پانا یقیناً اللہ تعالی کی  طرف سے بہت بڑی نعمت ہے۔جب رمضان المبارک کا مہینہ  شروع ہوتا تو رسول اللہ ﷺ  صحابہ کرام کو اس کے آنے کی بشارت سناتے اور انہیں مبارکباد دیتے۔ا س ماہ مبارک کی  قدر منزلت کا اندازہ اس بات    سے لگایا جاسکتا ہے کہ  سلف صالحین ﷭ چھ ماہ تک  یہ دعا کرتے تھے کہ  یا اللہ! ہمیں رمضان المبارک کا مہینہ نصیب فرما ۔پھر جب  یہ  ماہ مبارک گزر جاتا تو  یہ دعا کرتے کہ اے اللہ ! ہم   نے  اس  مہینے میں جو عبادات کیں تو انہیں قبول فرمالے۔ رمضان المبارک وہی وہ مہینہ  ہےکہ جس میں اللہ تعالیٰ کی آخری آسمانی  کتاب قرآن مجید کا نزول لوح محفوظ سے آسمان دنیا پر ہوا۔ ماہ رمضان میں  اللہ تعالی  جنت  کے دروازے کھول  دیتا ہے  او رجہنم   کے دروازے  بند کردیتا ہے  اور شیطان  کوجکڑ دیتا ہے تاکہ  وہ  اللہ کے بندے کو اس طرح  گمراہ  نہ کر سکے  جس  طرح عام دنوں میں کرتا  ہے اور یہ ایک ایسا  مہینہ ہے  جس میں اللہ تعالی خصوصی طور پر اپنے  بندوں کی مغفرت کرتا ہے اور  سب  سے زیاد ہ  اپنے بندوں کو  جہنم  سے آزادی کا انعام  عطا کرتا ہے۔رمضان المبارک کے  روضے رکھنا اسلام کے بنیادی ارکان میں سے ہے  نبی کریم ﷺ نے ماہ رمضان اور اس میں کی  جانے والی عبادات  ( روزہ ،قیام  ، تلاوت قرآن ،صدقہ خیرات ،اعتکاف ،عبادت  لیلۃ القدر وغیرہ )کی  بڑی فضیلت بیان کی   ہے ۔   کتبِ احادیث میں ائمہ محدثین نے   کتاب الصیام  کے نام سے باقاعدہ عنوان قائم کیے  ۔ اور کئی  علماء اور اہل علم نے    رمضان المبارک  کے احکام ومسائل وفضائل کے  حوالے  سے کتب تصنیف کی  ہیں ۔زیر تبصرہ کتاب ’’ رمضان مبارک روح کی ترقی کا مہینہ‘‘ ڈاکٹر ام  کلثوم صاحبہ کی تصنیف ہے  جسے انہوں نے  عام فہم انداز میں   مرتب کیا  او ر  رمضان  المبارک میں کرنے والے کام  اور رمضان المبارک کے جملہ احکام ومسائل کو  بیان کرنے کے بعد  بعض اہم مسائل کو سوالات کی  صورت میں   بھی  بیان  کر دیا ہے ۔اللہ تعالی   مصنفہ کی  اس کاوش کو  قبول فرمائے  او راس کتاب کو  عوام الناس کے لیے مفید بنائے (آمین) (م۔ا)

     

     

  • 5244 #1700

    مصنف : حافظ طلحہ سعید

    مشاہدات : 8039

    آپ ﷺ پر میرے ماں باپ قربان

    (منگل 24 جون 2014ء) ناشر : دار الاندلس،لاہور
    #1700 Book صفحات: 74

    سید الانبیاء حضرت محمد مصطفی ﷺ سے محبت وعقیدت مسلمان کے ایمان کا بنیادی حزو ہے ۔ اور اللہ رب العزت کی نعمتوں میں ایک بہت بڑی نعمت او ر دولت ہے۔ حب ِنبوی دنیا کی تمام محبتوں میں بالکل منفرد اور ان میں سب سے ممتاز ہے ۔یہ کوئی حادثاتی اور اتفاقی محبت نہیں کہ اچانک قائم کر لی جائے او راچانک سے ختم کردی جائے یا پھر کبھی کرلی جائے اور کبھی نہ بھی کی جائے تو کو ئی حرج نہ ہو۔ بلکہ رسول اللہ ﷺ سے محبت ہی صرف وہ چیز ہے جو دنیااور آخرت میں کامیابی کی ضمانت اور اللہ رب العزت کی محبت پانے کاذریعہ ہے ۔اور اسی طرح کسی بھی شخص کاایمان اس وقت تک مکمل قرار نہیں دیا جاسکتا جب تک رسول اللہ ﷺ کو تمام رشتوں سے بڑھ کر محبوب ومقرب نہ جانا جائے۔فرمانِ نبویﷺ ہے تم میں سے کوئی شخص مومن نہیں ہوسکتا جب تک اسے رسول اللہﷺ کے ساتھ ماں،باپ ،اولاد اور باقی سب اشخاص سے بڑھ کر محبت نہ ہو۔چنانچہ رسول اللہ ﷺ کی تعلیمات کے مطابق اسلام میں حرمت اور ناموس کے اعتبار سے کسی نبی میں کوئی فرق نہیں ۔ تمام انبیاء میں سی کسی بھی نبی پر کوئی دشنام طرازی کی جاتی ہے تو اس کی سزا قتل کے علاوہ کوئی نہیں ہے یہی وجہ ہے کہ امت مسلمہ کاشروع دن سے ہی یہ عقیدہ ہےکہ نبی کریم ﷺ کی ذات گرامی سے محبت وتعلق کےبغیر ایمان کا دعویٰ باطل اور غلط ہے۔ہر دو ر میں اہل ایمان نے آپ ﷺ کی شخصیت کے ساتھ تعلق ومحبت کی لازوال داستانیں رقم کیں۔اور اگر تاریخ کے کسی موڑ پرکسی بد بخت نے آپﷺ کی شان میں کسی بھی قسم کی گستاخی کرنے کی کوشش کی تو مسلمانوں کے اجتماعی ضمیر نے شتم رسولﷺ کے مرتکبین کو کیفر کردار تک پہنچایا۔ چند سال قبل ڈنمارک ناروے وغیرہ کے بعض آرٹسٹوں نے جوآپ ﷺ کی ذات گرامی کے بارے میں خاکے بنا کر آپﷺ کامذاق اڑایا۔جس سے پورا عالم اسلام مضطرب اور دل گرفتہ ہواتونبی کریم ﷺ سے عقیدت ومحبت کے تقاضا کو سامنے رکھتے ہوئےاہل ایما ن سراپا احتجاج بن گئے اور سعودی عرب نے جن ملکوں میں یہ نازیبا حرکت ہوئی ان کی مصنوعات کا بائیکاٹ کیا ۔ زیرتبصرہ کتاب'' فداہ ﷺ ابی وامی '' اس سلسلے کی کڑی ہے جو کہ امیر جماعۃ الدعوۃ حافظ محمد سعید ﷾ کے صاحبزادہ حافظ طلحہ سعید ﷾ کی کاوش ہے ۔ جس میں انہوں نے موجودہ دو ر میں اسلام کے خلاف ہونے والی سازشوں کےپس پردہ محرکات کو بیان کرنے کے بعد تحفظ حرمت رسولﷺ کے علمی اور تحقیقی پہلو اور نبی کریم ﷺ سے محبت اور صحابہ کرام کے طرز ِ عمل کو بڑے احسن انداز میں سپرد قلم کیا ہے ۔ اللہ تعالی ان کی اس کاوش کو شرف قبولیت سے نوازے (آمین) (م۔ا)

     

     

  • 5245 #1701

    مصنف : ڈاکٹر حافظ محمد اسحاق زاہد

    مشاہدات : 50075

    زاد الخطیب جلد۔1 (جدید ایڈیشن)

    dsa (منگل 24 جون 2014ء) ناشر : مرکز الفلاح الخیری لاہور
    #1701 Book صفحات: 614

    خطابت اللہ تعالیٰ کی عطاکردہ،خاص استعداد وصلاحیت کا نام ہے جس کےذریعے ایک مبلغ اپنے مافی الضمیر کے اظہار ،اپنے جذبات واحساسات دوسروں تک منتقل کرنے اور عوام الناس کو اپنے افکار ونظریات کا قائل بنانے کے لیے استعمال کرتا ہے ۔ایک قادر الکلام خطیب اور شاندار مقرر مختصر وقت میں ہزاروں ،لاکھوں افراد تک اپنا پیغام پہنچا سکتا ہے اوراپنے عقائد ونظریات ان تک منتقل کرسکتا ہے۔خطابت صرف فن ہی نہیں ہے بلکہ اسلام میں خطابت اعلیٰ درجہ کی عبادت اورعظیم الشان سعادت ہے ۔خوش نصیب ہیں وہ ہستیاں جن کومیدانِ خطابت کے لیے پسند کیا جاتا ہے۔شعلہ نوا خطباء حالات کادھارا بدل دیتے ہیں،ہواؤں کےرخ تبدیل کردیتے ،معاشروں میں انقلاب بپا کردیتے ہیں ۔تاریخ کےہر دورمیں خطابت کو مہتم بالشان اور قابل فخر فن کی حیثیت حاصل رہی ہے اور اقوام وملل او رقبائل کے امراء وزعما کے لیے فصیح اللسان خطیب ہونا لازمی امرتھا۔قبل از اسلام زمانہ جاہلیت کی تاریخ پر سرسری نگاہ ڈالیں تو اس دور میں بھی ہمیں کئی معروف ِ زمانہ فصیح اللسان اور سحر بیان خطباء اس فن کی بلندیوں کو چھوتے ہوئے نظرآتے ہیں۔دورِ اسلام میں فنِ خطابت اپنے اوج کمال تک پہنچ گیا تھا ۔نبی کریم ﷺ خود سحرآفرین اور دلنشیں اندازِ خطابت اور حسنِ خطابت کی تمام خوبیوں سے متصف تھے ۔اللہ تعالیٰ نے ہر دور میں وراثتِ نبوی کے تحفظ اور تبلیغِ دین کےلیے ایسی نابغۂ روز گار اور فرید العصر شخصیات کو پیدا فرمایا کہ جنہوں نے اللہ تعالی کی عطا کردہ صلاحیتوں اور اس کے ودیعت کردہ ملکۂ خطابت سے بھر پور استفادہ کرتے ہوئے پر زور انداز میں دعوت حق کوپیش کیا اور لوگوں کے قلوب واذہان کو کتاب وسنت کے نور سے منور کیا ۔ ماضی قریب میں امام الہند مولانا ابو الکلام آزاد، سیدابو بکر غزنوی، آغا شورش کاشمیری، سید عطاء اللہ بخاری ، حافظ محمد اسماعیل روپڑی،مولانا محمد جونا گڑھی ﷭ وغیرہم کا شمار میدان خطابت کے شہسواروں میں ہوتا ہے ۔اور خطیبِ ملت علامہ احسان الٰہی ظہیر شہید﷫ میدان ِ خطابت کے وہ شہسوار ہیں جنہوں نے اللہ کی توفیق سے ایک نیا طرزِ خطابت ایجاد کیا ۔اور شیخ القرآن مولانا محمدحسین شیخوپوری گلستانِ کتاب وسنت کے وہ بلبل شیدا ہیں کہ دنیا انہیں خطیبِ پاکستان کے لقب سے یاد کرتی ہے۔خطباء ومبلغین اور دعاۃِ اسلام کےلیے زادِراہ ،علمی مواد اور منہج سلف صالحین کےمطابق معلومات کاذخیرہ فراہم کرنا یقیناً عظیم عمل اوردینِ حق کی بہت بڑی خدمت ہے اور واعظین ومبلغین کا بطریق احسن علمی تعاون ہے ۔اس لیے علماء نے ہر دور میں یہ رزیں کارنامہ سرانجام دینے کی کوشش کی ہے تاکہ وہ خطباء ودعاۃ جن کے پاس مصادر ومراجع میسر نہیں یا جن کے پاس وقت کی قلت ہے ان کے لیے خطباء کی تیاری کےلیے آسانی ہوسکے ۔ماضی قریب میں اردوزبان میں خطبات کے مجموعہ جات میں اسلامی خطبات از مولانا عبدالسلام بستوی  ، خطباتِ محمدی از مولانا محمد جونا گڑھی ،خطبات ِنبوی از مولانا محمد داؤد راز اور بعض اہل علم کے ذاتی نام سے (خطبات آزاد ،خطبات علامہ احسان الٰہی ظہیر ، خطبات یزدانی ،مواعظ طارق وغیرہ ) خطبات کے مجموعات قابلِ ذکر ہیں ۔اور عربی زبان میں خطباء واعظین حضرات کے لیے 12 ضخیم مجلدات پر مشتمل ''نضرۃ النعیم ''انتہائی عمدہ کتاب ہے ۔زیر نظر کتاب ''زاد الخطیب''ڈاکٹر حافظ محمد اسحاق زاہد ﷾( فاضل وسابق استاذِ حدیث جامعہ لاہور الاسلامیہ،لاہور؍فاضل مدینہ یونیورسٹی ) کی وہ عظیم الشان تصنیف ہے جو اپنی جملہ خوبیوں(ہر خطبہ کے آغاز میں متعین موضوع کے اہم عناصر کا ذکر۔متعین موضوع اور مواد کے لیے صر ف صحیح احادیث کا انتخاب او رضعیف ،خود ساختہ اور بناوٹی احادیث سے قطعی اجتناب۔ خطبات کی ترتیب میں ترتیبی پہلو۔خطبہ کے شروع میں تمہید کابیان ۔خطبات میں علمی ثقاہت اورجلالت ِبیان کی نمایاں جھلک ۔آیات واحادیث کےمکمل حوالہ جات او رہر دعوی ٰ دلیل سے مزین۔انداز ِ بیان سادہ مگر انتہائی پر مغز ۔آسان محاورات اورسہل عبارات سے اپنا مدعا بیان کر نے کی بھر پور کوشش) کی بناپر تین مجلدات میں 75 علمی موضوعات پر مشتمل خطباتِ جمعہ اپنی نوعیت کا منفرد مجموعہ ہے ۔جس کا دار مدار اورانحصار موضوع ،من گھڑت روایات اور قصہ گوئی کےبجاے کتاب وسنت کی صحیح نصوص پر ہے ۔ فاضل مصنف نے ایسا امتیازی اور منفرد اندازِ نگارش اختیار کیا ہے جو اسے تمام دیگر مجموعہ ہائے خطبات سے ممتاز کرتا ہے ۔یہ خطبات جامع بھی ہیں او رمفصل بھی۔ہر موضوع کا مناسب حق ادا کیا گیا ہے ،ان میں کوئی اہم پہلو تشنہ نہیں چھوڑا گیا ۔ایک ایک موضوع پر اتنا علمی مواد مناسب ترتیب کے ساتھ جمع کردیا ہے گیا ہے کہ ایک موضوع دودو تین تین خطبوں کےلیے کافی ہے۔ان اعتبارات سے یہ مجموعۂ خطبات علماء وخطباء اور اہل علم کےلیے بلاشبہ بیش قیمت علمی تحفہ او رآیاتِ قرآنیہ اور احادیث ِصحیحہ کا ایک خزینہ ہے ۔اس کتاب کی جلد اول اور دو م جمعیۃ احیاء التراث الاسلامی کویت کی جانب سے 2008ء میں سب سے پہلے پاکستان میں طبع ہوئیں اور پھر ہندوستان میں ۔برصغیر پاک وہندکے ہزاروں خطباء اور واعظین حضرات میں اس کو تقسیم کیاگیا۔ جمعیت احیاء الترث کی اشاعت کے علاوہ پاک وہند کے بعض اہم مکتبات نے بھی اس کتاب کو شائع کیا اب تک کئی ایڈیشن شائع ہوکر ہزاروں دعاۃ ،واعظین اوراہل علم کےہاتھوں میں پہنچ چکے ہیں جن سے وہ مستفید ہور ہے ہیں ۔دورِ حاضر میں عالمِ اسلام میں اردو زبان میں سلفی منہج وفکرپر مرتب کے جانے والے خطبات میں سب سے زیادہ جن خطبات سے استفادہ کیا جاتا ہے وہ اعزاز ماشاء اللہ زاد الخطیب کو حاصل ہے (اللهم زد فزد)الحمد للہ زاد الخطیب کی مقبولیت کا یہ عالم ہے کہ اس کی افادیت کے پیش نظر اس کے مختلف زبانوں میں ترجمہ کا کام بڑی تیزی سے جاری ہے ۔ پہلی دو جلدوں کا سندھی زبان میں ترجمہ مکمل ہوچکا ہے ۔فارسی اور پشتو زبان میں بھی ترجمہ ہورہا ہے ۔اسی طرح ہندوستان کی بعض علاقائی زبانوں اور بنگالی زبان میں بھی ترجمہ کروانےکا منصوبہ ہے۔فاضل مصنف استاد محترم ڈاکٹر حافظ محمد اسحاق زاہد﷾ زاد الخطیب کے علاوہ تقریبا ایک درجن چھوٹی بڑی کتب کے مصنف ومترجم ہیں ۔محترم حافظ صاحب دینی تعلیم کے حصول کے لیے 1982میں جامعہ لاہور الاسلامیہ،لاہور ( جامعہ رحمانیہ )میں داخل ہوئے اور یہاں ثانوی کے امتحان میں امتیازی نمبر حاصل کرکے اول آنے پر انہیں1986 میں مدینہ یونیورسٹی میں داخلہ کا شرف حاصل ہوا۔مدینہ یونیورسٹی کے کلیۃ الحدیث سے فراغت سے کے بعد 1991ء میں اپنے مادرِ علمی جامعہ لاہور الاسلامیہ میں تدریس کا آغازکیا اور پھر کچھ عرصہ بعدکویت تشریف لے گے قیامِ کویت کے دوران 2007ء میں جامعہ کراچی سے پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی ۔پی ایچ ڈی میں تحقیقی مقالہ کاعنوان ''حدیثِ مو ضو ع ، تا ر یخ ، اسباب،علامت اورمشہور موضوع احادیث کاتحقیقی جائزہ'' ہے مقالہ نگار نے یہ مقالہ عربی زبان میں پیش کیا۔موصوف کی تدریسی وتصنیفی خدمات اور مزید تعارف کےلیے زاد الخطیب جلد3 ص5۔10 ملاحظہ فرمائیں۔ زاد االخطیب کی تینوں جلدیں پہلے بھی کتاب وسنت ویب سائٹ موجود ہیں لیکن زیر تبصرہ نئے ایڈیشن میں اس کی پہلی دوجلدوں میں تیسری جلدکی طرح مواد کی سیٹنگ اورحوالہ جات کوجدید اسلوب کے مطابق درج کیا گیا ہے اس لیے جلد اول اور دو م کو دوبارہ کتاب وسنت ویب سائٹ پر اپ ڈیٹ کیا گیا ہے ۔اشاعتِ دین کے لیے اللہ تعالیٰ محترم حافظ صاحب کی تمام مساعی جمیلہ کوشرفِ قبولیت سے نوازے اورزاد الخطیب کی مقبولیت میں مزید اضافہ فرمائے ۔خطباء ومبلغین کو اس نادر علمی ذخیرہ سے مستفید ہونے کی توفیق مرحمت فرمائے اور مصنف موصوف کے علم وعمل میں برکت اور زورِقلم میں اضافہ فرمائے (آمین)(م۔ا)

     

     

  • کنز العمال۔ حصہ 1

    dsa (پیر 23 جون 2014ء) ناشر : دار الاشاعت، کراچی
    #1722 Book صفحات: 377

    کسی بھی مسلمان کے لئے یہ بہت بڑی سعادت کی بات ہے کہ وہ نبی کریم ﷺ کی احادیث مبارکہ کو تدریس ،تقریر یا تحریر کے ذریعے لوگوں تک پہنچائے،آپ ﷺ نے ایسے سعادت مند افراد کے لئے تروتازگی کی دعا فرمائی ہے۔چنانچہ محدثین کرام ﷭نے اسی سعادت اور کامیابی کے حصول کے لئے کوششیں کیں احادیث نبویہ کو اپنی اپنی کتب میں جمع فرمایا۔اسلام کے انہی درخشندہ ستاروں میں سے ایک علامہ علاء الدین علی متقی بن حسام الدین ہندی برھان پوری ﷫ہیں ،جنہوں نے زیر تبصرہ کتاب " کنز العمال فی سنن الاقوال والافعال "تصنیف فرمائی ہے۔اور اس کا اردو ترجمہ کرنے کی سعادت محترم مولانا مفتی احسان اللہ شائق نے حاصل کی ہے۔یہ کتاب دراصل امام سیوطی﷫ کی ہے ۔انہوں نے پہلے "الجامع الکبیر"نامی ایک کتاب لکھی ،جس میں تمام احادیث کو جمع فرمایا،اور یہ کتاب آج بھی نام سے موجود ہے۔اس میں انہوں نے احادیث مبارکہ کو حروف تہجی کی ترتیب پر مرتب فرمایا،اور قسم الاقوال اور قسم الافعال دونوں کو الگ الگ جمع فرمایا۔پھر اسی جامع الکبیر کی قسم الاقوال میں سے مختصر احادیث کو منتخب کیا اور "الجامع الصغیر "نامی کتاب لکھ ڈالی۔پھر کچھ عرصہ بعد "جامع صغیر " کا استدراک کرتے ہوئے "زوائد الجامع "نامی کتا ب لکھ دی۔علامہ علاء الدین علی متقی ﷫کا کام یہ ہے کہ انہوں نے امام سیوطی﷫ کی ان کتب کو فقہی ترتیب پر مرتب کرتے ہوئے "کنز العمال فی سنن الاقوال والافعال"نامی یہ کتاب تالیف فرمادی،جو نبی کریم ﷺ کی احادیث مبارکہ پر مشتمل ایک عظیم الشان ذخیرہ ہے۔اللہ تعالی مولف کی اس محنت کو قبول فرمائے اور ہمیں آپ کی احادیث مباکہ پر عمل کرنے کی بھی توفیق دے۔آمین(راسخ)

     

  • 5247 #1742

    مصنف : محمد حسین میمن

    مشاہدات : 6863

    صحیح مسلم میں بظاہر دو متعارض احادیث میں تطبیق

    (اتوار 22 جون 2014ء) ناشر : ادارہ تحفظ حدیث فاؤنڈیشن
    #1742 Book صفحات: 30

    بعض لوگ سرسری طور پر حدیث کا مطالعہ کرتے ہیں اور جب انہیں کسی حدیث کے معنی سمجھ میں نہیں آتے تو وہ جھٹ سے اسے قرآن مجید کے کی خلاف یا دو صحیح احادیث کو متصادم قرار دے کر باطل ہونے کا فتوی دے دیتے ہیں،جو جہالت اور انکار حدیث کی سازش کا ہاتھ بٹانے کے مترادف ہے۔ایسا ہی کچھ طرز عمل سود سے متعلق صحیح مسلم کی دو صحیح احادیث کے ساتھ اختیار کیا گیا،اور احادیث سمجھ میں آنے کی وجہ سے ان کو باہم متصادم قرار دے دیا گیا۔(کتاب پر معترض کا نام موجود نہیں ہے)حالانکہ مسلم شریف کی صحت پر تمام اہل علم کا اتفاق ہےامام مسلم ﷫خود اپنی کتاب میں فرماتے ہیں۔''میں صحیح مسلم میں ہر وہ حدیث نہیں لکھتا جو میرے نزدیک صحیح نہیں ہے مسلم میں تو صرف وہ احادیث لکھیں ہے جس پر اجماع ہوچکا ہے ۔''اور پھر بظاہردو متعارض احادیث کو جمع کرنے کے طریقے بھی محدثین کے معروف ہیں۔لیکن ان معروف طریقوں کو چھوڑ کر سرے سے ہی حدیث کا انکار کر دینا اسلام کی خدمت ہر گز نہیں ہے۔زیر تبصرہ کتاب " صحیح مسلم میں بظاہر دو متعارض احادیث میں تطبیق " خادم حدیث مولانا محمد حسین میمن کی تصنیف ہے ،جس میں انہوں نے قرآن وحدیث اور اصول حدیث کی روشنی میں معترض کے اعتراضات کا مدلل اور مسکت جواب دیا ہے۔اللہ تعالی ان کی اس خدمت کو قبول فرمائے۔آمین(راسخ)

  • 5248 #1741

    مصنف : سید بدیع الدین شاہ راشدی

    مشاہدات : 3970

    رموز راشدیہ

    (ہفتہ 21 جون 2014ء) ناشر : مکتبہ الدعوۃ السفیۃ مٹیاری سندھ
    #1741 Book صفحات: 81

    علامہ سید بدیع الدین راشدی ﷫کا شمار ان کبار علماء کرام اور مشائخ عظام میں ہوتا ہے، جنہوں نے توحید وسنت کی اشاعت،باطل مذاہب کی تردید اور باطل وکفریہ عقائد کے خلاف جہاد میں اپنی زندگی کھپا دی۔آپ کی شخصیت راشدی خاندان کے ماتھے کا جھومر ہے۔آپ نے عالم اسلام کو بالعموم اور اہل سندھ کو بالخصوص شرعی تعلیم سے روشن کرتے ہوئے صحیح منہج ودرست عقائد پر گامزن کیا اور ان کو تقلید شخصی اور غیر اسلامی رسومات کے خلاف جہاد کرنے کا حوصلہ بخشا۔آپ تقریر وتحریر دونوں میدانوں کے شہسوار تھے۔آپ کا علمی وادبی مقام ومرتبہ بہت بلند ہے۔آپ ان علماء حق میں سے تھے جو باطل کے سامنے سینہ سپر ہوجاتے تھے۔آپ عربی ،اردو،سندھی اور فارسی کے ماہر تھے۔آپ نے مختلف علوم وفنون پر ڈیڈھ سو کے قریب کتب تصنیف فرمائی ہیں،جو ہمارے لئے ایک سرمایہ صد افتخار ہے۔المختصر آپ گلشن اہل حدیث کے وہ پھول تھے،جس کی خوشبو آج بھی علمی ،ادبی سیاسی اور مذہبی میدان میں مہک رہی ہے۔زیر تبصرہ کتابچہ "رموز راشدیہ"آپ کے ایک طویل انٹرویو پر مشتمل ہے ،جو 1982ء میں آپ سے لیا گیا تھا،یہ انٹرویو آپ کی زندگی کے حوالے سے ایک دستاویز ہے۔جسے مولانا عبد الرحمن میمن نے انتہائی محنت سے مرتب کیاہے۔جو فائدہ کی غرض سے قارئین کی خدمت میں پیش کیا جارہا ہے۔اللہ تعالی شاہ صاحب اور اس انٹرویو کے مرتب محترم عبد الرحمن میمن کو جزائے خیر دے اور ان کو جنت الفرودس میں اعلی مقام عطا فرمائے۔آمین(راسخ)

  • 5249 #1740

    مصنف : حافظ زبیر علی زئی

    مشاہدات : 7831

    قرآن مخلوق نہیں بلکہ اللہ کا کلام ہے

    (جمعہ 20 جون 2014ء) ناشر : نا معلوم
    #1740 Book صفحات: 22

    تمام اہل سنت والجماعت کا اس بات پر اجماع ہے کہ قرآن اللہ تعالی کی کلام ہے اور مخلوق نہیں ہے۔قرآن مخلوق ہے یا غیر مخلوق ہے؟ اس بحث کا آغاز عباسی دور میں ہوا۔معتزلہ کا عقیدہ ہے کہ قرآن مخلوق ہے، کلام الہی نہیں ہے۔ان کے ہاں رسول اللہ پر معانی کا القاء ہوتا تھا اور آپ انہیں الفاظ کا جامہ پہنا دیتے تھے۔ مامون الرشید کے دور میں حکومت کا مسلک اعتزال تھا۔ لہذا یہ مسئلہ 827ء میں شدت اختیار کر گیا۔ اور علمائے اسلام سے جبراً یہ اقرار لیا گیا کہ قرآن کلام قدیم نہیں بلکہ مخلوق ہے۔ بہت سے علما نے انکار کر دیا اور قید وبند کی مصیبتوں میں گرفتار ہوئے۔ امام احمد بن حنبل پر بھی اس سلسلے میں بڑے ظلم ڈھائے گئے لیکن وہ اپنے نظریے پر قائم رہے۔زیر تبصرہ مضمون " قرآن مخلوق نہیں بلکہ اللہ کا کلام ہے " جماعت اہل حدیث کے معروف عالم دین حافظ زبیر علی زئی کی کاوش ہے ،جس میں انہوں نے مدلل گفتگو کرتے ہوئے اہل سنت والجماعت کے عقیدے کو ثابت کیا ہے کہ قرآن مجید مخلوق نہیں ،بلکہ اللہ تعالی کا کلام ہے۔اس مضمون کی افادیت کو دیکھتے ہوئے ہدیہ قارئین کیا جا رہا ہے۔اللہ ان کی اس خدمت کو قبول فرمائے ۔ آمین (راسخ)

  • 5250 #1739

    مصنف : نا معلوم

    مشاہدات : 4445

    مختصر سیرت البانی

    (جمعرات 19 جون 2014ء) ناشر : آفیشل ویب سائٹ شیخ البانی
    #1739 Book صفحات: 16

    علامہ شیخ محمد ناصر الدین البانی ﷫ عصر حاضر میں مسلمانوں کے نامور علماء کرام میں سے ہیں۔آپ علم حدیث کے ان نمایاں علماء کرام میں سے شمار کئے جاتے ہیں،جو فن جرح وتعدیل میں یگانہ روز گار شمار کئے جاتے ہیں۔آپ مصطلح الحدیث میں حجت مانے جاتے ہیں۔ان کے بارے میں اہل علم فرماتے ہیں کہ انہوں نے حافظ ابن حجر﷫ اور حافظ ابن کثیر﷫ وغیرہ جیسے علماء جرح وتعدیل کے دور پھر سے زندہ کردیا ہے۔زیر تبصرہ مضمون " مختصر سیرت محدث امام مجدد محمد ناصر الدین البانی﷫"محترم طارق علی بروہی کی کاوش ہے ،جس میں انہوں نے اس عظیم الشان محدث اور عالم دین کی زندگی اور سیرت کو قلمبند کیا ہے،تا کہ حدیث کے طالب علم ان کی مانند اپنی زندگی کو خدمت حدیث میں کھپا دیں اور حدیث مبارکہ میں محدثین کے اصولوں کو پیش نظر رکھیں۔اللہ تعالی مولف کو جزائے خیر سے نوازے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

< 1 2 ... 207 208 209 210 211 212 213 ... 269 270 >

ایڈ وانس سرچ

اعدادو شمار

  • آج کے قارئین 46323
  • اس ہفتے کے قارئین 87008
  • اس ماہ کے قارئین 375861
  • کل قارئین101936377
  • کل کتب8723

موضوعاتی فہرست