روزہ اسلام کا ایک بنیادی رکن ہے اور رمضان المبارک اسلامی سال کا نواں مہینہ ہے یہ مہینہ اللہ تعالیٰ کی رحمتوں،برکتوں، کامیابیوں اور کامرانیوں کا مہینہ ہے ۔اپنی عظمتوں اور برکتوں کے لحاظ سے دیگر مہینوں سے ممتاز ہے ۔رمضان المبارک وہی مہینہ ہےکہ جس میں اللہ تعالیٰ کی آخری آسمانی کتاب قرآن مجید کا نزول لوح محفوظ سے آسمان دنیا پر ہوا۔ ماہ رمضان میں اللہ تعالی جنت کے دروازے کھول دیتا ہے او رجہنم کے دروازے بند کردیتا ہے اور شیطان کوجکڑ دیتا ہے تاکہ وہ اللہ کے بندے کو اس طر ح گمراہ نہ کرسکے جس طرح عام دنوں میں کرتا ہے اور یہ ایک ایسا مہینہ ہے جس میں اللہ تعالی خصوصی طور پر اپنے بندوں کی مغفرت کرتا ہے اور سب سے زیاد ہ اپنے بندوں کو جہنم سے آزادی کا انعام عطا کرتا ہے۔رمضان المبارک کے روضے رکھنا اسلام کےبنیادی ارکان میں سے ہے نبی کریم ﷺ نے ماہ رمضان اور اس میں کی جانے والی عبادات ( روزہ ،قیام ، تلاوت قرآن ،صدقہ خیرات ،اعتکاف ،عبادت لیلۃ القدر وغیرہ )کی بڑی فضیلت بیان کی ہے ۔روزہ کے احکام ومسائل سے ا گاہی ہر روزہ دار کے لیے ضروری ہے ۔لیکن افسوس روزہ رکھنے والے بیشتر لوگ ان احکام ومسائل سےلا علم ہوتے ہیں،بلکہ بہت سے افراد تو ایسے بھی ہیں جو بدعات وخرافات کی آمیزش سے یہ عظیم عمل برباد کرلینے تک پہنچ جاتے ہیں ۔ کتبِ احادیث میں ائمہ محدثین نے کتاب الصیام کے نام سے باقاعدہ عنوان قائم کیے ۔ اور کئی علماء اور اہل علم نے رمضان المبارک کے احکام ومسائل وفضائل کے حوالے سے کتب تصنیف کی ہیں ۔زیر نظر کتاب مفید کتاب ’’ رمضان ماہِ فوزان ‘‘ جماعۃ الدعوہ پاکستان کے مرکزی راہنما محترم قاری محمد یعقوب شیخ ﷾ (فاضل جامعہ لاہور الاسلامیہ ، گولڈ میڈ لسٹ کنگ سعود یونیورسٹی ،ریاض) کی ترتیب شدہ اپنے موضوع پر ایک جامع کتاب ہے ۔اس میں فاضل مؤلف نے رمضان المبارک اور اس کےسے متعلقہ موضوعات ( رمضان اور صیام،مقصد صیام، تقویٰ وپرہیز گاری ،قیام الیل ،نزول قران ،توبہ واستغفار ، آخری عشرہ اور مسائل عید الفطر کا حاطہ کرنے کی بھر پور سعی کی ہے ) اور فاضل مصنف نے قرآن مجید اور احادیث صحیحہ سے ہر مسئلہ واضح کرکے اسے علماء کرام اور عوام الناس کے لیے یکساں مفید بنادیا ہے ۔اللہ تعالی مؤلف کی دعوتی ،دینی وتصنیفی خدمات کو شرف قبولیت سے نوازے اور اس کتاب کو عوام الناس کےلیے نفع بخش بنائے ( آمین) ( م۔ا)
انسان جب کتاب وسنت کو ترک کرتا ہے تو وہ منزل مقصود سے بھٹک جاتا ہے۔اس کی بنیادی وجہ رہبر کامل سے بغاوت ہوتی ہے ،اور اس کی بغاوت کا پہلا کام قیاس فی الدین ہوتا ہے۔ جہاں بسا اوقات صحابہ کرام کی عظمت کو بھی خاطر میں نہیں لاتا اور سیدنا ابو ہریرہ جیسے جلیل القدر صحابی کو بھی غیر فقیہ لکھ دیتا ہے۔اور اگر کوئی حدیث سنائے تو یہ چڑتا ہے ۔بلکہ قرآن وحدیث کی آواز سے تو بدکنے لگتا ہے۔الحمد للہ اہل حدیث علماء کرام نے ایسے بدعتیوں کا ہر میدان میں مقابلہ کیا اور ہر فورم پرقرآن وسنت کی آواز کو بلند کیا۔مگر مقلدین دیوبند کی طرف سے ایک رسالہ بنام فتوی امام ربانی بر مرزا قادیانی شائع ہوا ،جس میں انہوں نے مسلک اہل حدیث اور علماء اہل حدیث کو بدنام کرنے کی کوئی کسر اٹھا نہ رکھی۔چنانچہ اس جھوٹے پروپیگنڈا کا جواب دینا از حد ضروری تھا ،تاکہ حق اور باطل واضح ہو جائے۔زیر تبصرہ کتاب (مطرقۃ الحدید بر فتوی مولوی رشید)معروف اہل حدیث عالم دین مولانا محمد یحیی گوندلوی کی تصنیف ہے ،جس میں انہوں نے علماء دیو بند کی خیانتوں اور مرزا غلام احمد کے حنفی ہونے پر مسکت اور مدلل گفتگو کی ہے ،اور حق واضح کردیا ہے۔اللہ تعالی ان کی اس کاوش کو قبول فرمائے۔آمین(راسخ)
کتاب اللہ اور سنت رسول ﷺدینِ اسلامی کے بنیادی مآخذ ہیں۔ احادیث رسول ﷺ کو محفوظ کرنے کے لیے کئی پہلوؤں اور اعتبارات سے اہل علم نے خدمات انجام دیں۔ تدوینِ حدیث کا آغاز عہد نبوی سے ہوا او ر صحابہ وتابعین کے دور میں پروان چڑھا ۔ ائمہ محدثین کےدور میں خوب پھلا پھولا ۔مختلف ائمہ محدثین نے احادیث کے کئی مجموعے مرتب کئے۔ان ضخیم مجموعہ جات سے استفتادہ عامۃ الناس کےلیے انتہائی دشوار ہے ۔عامۃ الناس کی ضرورت کے پیش نظر کئی اہل علم نے مختصر مجموعات حدیث تیار کیے ہیں جن میں ایک 100 احادیث پر مشتمل ایک مجموعہ عارف با اللہ مولانا سید محمد داؤد غزنوی نے نتہائی مختصراور جامع رسالہ ’’نخبۃ الاحادیث‘‘ کے نام سے مرتب کیا جس میں عبادات معاملات ،اخلاق وآداب وغیرہ سے متعلق کامل رااہنمائی موجود ہے۔ موصوف کے کمال حسنِ انتخاب کی وجہ سے یہ کتاب اکثر دینی مدارس کے نصاب میں شامل ہے۔زیر نظر کتاب ’’ تحفۃ الاحادیث ‘‘مولانا داؤد غزنوی کی کتاب نخبۃ الاحادیث کی شرح ،سلیس وعام فہم ترجمہ ہے ۔اس میں مترجم کی طرف سے لغوی تشریح اور فوائد کااضافہ یقیناً ابتدائی طلبہ کے لیے بہت مفید ہے۔مترجم نے تمام احادیث کی تخریج بھی کردی ہے تاکہ اصل مراجع کی طرف آسانی سے رجوع کیا جاسکے ۔ اللہ تعالی اس کتاب کا فائد ہ عام فرمائے اور مصنف ،مترجم کی اس کاوش کو شرف قبولیت سے نوازے (آمین) (م۔ا)
صحیح احادیث کے مطابق نبی کریم ﷺ کا رمضان او رغیر رمضان میں رات کا قیام بالعموم گیارہ رکعات سے زیادہ نہیں ہوتا تھااور حضرت جابر کی روایت کے مطابق رسول اللہ ﷺ نے صحابہ کرام کوتین رات جو نماز پڑہائی وہ گیارہ رکعات ہی تھیں او ر حضرت عمر نے بھی مدینے کے قاریوں کو گیارہ رکعات پڑہانے کا حکم دیاتھا اور گیارہ رکعات پڑھنا ہی مسنون عمل ہے ۔امیر المومنین حضر ت عمر بن خطاب ، حضرت علی بن ابی طالب، حضرت ابی بن کعب اور حضرت عبد اللہ بن مسعود سے 20 رکعات قیام اللیل کی تمام روایات سنداً ضعیف ہیں ۔زیر نظر کتابچہ میں شیخ کفایت اللہ السنابلی نے بیس رکعات سے متعلق جو روایات پیش کی جاتی ہیں دلائل کی روشنی میں ان کا جائزہ پیش کرکے ثابت کیا ہے کہ بیس رکعات تراویح پڑہنا نہ تو نبی ًﷺ سے اور نہ ہی کسی صحابی سے ثابت ہے اس کے برعکس نبیﷺ اور صحابہ کرام سے آٹھ رکعات تراویح ہی ثابت ہے ۔(م۔ا)
اسلام آج سے چودہ سو سال قبل مکمل ہوچکا ہے ۔اب اس میں کسی بھی ایسی بات کی گنجائش نہیں جس کا ثبوت قرآن وحدیث میں موجود نہ ہو فرمانِ نبویﷺ ہےکہ ’’لوگو میں تم میں دو ایسی چیزیں چھوڑے جارہاہوں جب تک تم ان پر مضبوطی سے عمل کرتے رہو گے ہر گز گمراہ نہیں ہوگے اللہ کی کتاب اور میری سنت۔تاریخ شاہد ہے کہ جب تک مسلمان ان دونوں چیزوں پر براہ راست عمل کرتےرہے ترقی کرتے رہے اور جب مسلمانوں نے قرآن وحدیث کو چھوڑ کر دین میں نئی نئی باتیں نکال لی ہیں او ر انہیں دین کا درجہ دے دیا تو زوال کا شکار ہوگے ۔اذان اسلام کا شعار ہے نماز پنجگانہ کےلیے اذان کا طریقہ رسول اللہ ﷺ کے زمانے سے رائج ہے ۔حضرت بلال اسلام کے پہلے مؤذن تھے۔ بلالی اذان کے الفاظ بھی قرآن وحدیث سے ثابت ہیں ۔ لیکن ایک نام نہاد جماعت نے اذان سے پہلے او ربعض مساجد میں اذان کےبعد ایک ایسا درود جاری کیا ہےجس کا ثبوت قرآن وحدیث ، صحابہ ،تابعین ، تبع تابعین ،محدثین سے نہیں ملتا۔زیر نظر کتاب ’’ شرعی اذان او رمروجہ صلوٰۃ وسلام‘‘ معروف خطیب وقلمکار مصنف کتب کثیرہ رانا محمد شفیق پسروری ﷾ کی مذکورہ موضوع پر اہم تصنیف ہے جس میں انہوں نے دلائل کی روشنی میں اذان کے ساتھ پڑھے جانے والے مروجہ درود پر سیر حاصل بحث کی ہے۔ اللہ تعالی ان کی اس کاوش کوقبول فرمائے اور اس کتا ب کو معاشرے میں رواج پاجانے والےاذان سے پہلے اور بعد میں پڑھے جانے والے من گھڑت درود کے خاتمہ کاذریعہ بنائے (آمین)(م۔ا)
قرآنِ حکیم کابڑا حصہ اممِ سابقہ کے احوال وبیان پرمشتمل ہے جو یقیناً غور وفکر کامتقاضی ہے ۔ان قوموں میں سےاکثر نے اللہ کےبھیجے ہوئے پیغمبروں کی دعوت کو مسترد کردیا اور ان کے ساتھ بغض وعناد اختیارکیا۔ ان کی اسی سرکشی کے باعث ان پر اللہ کا غضب نازل ہوا اور وہ صفحہ ہستی سے حرف غلط کی طرح مٹادی گئیں۔آج کے دور میں بھی ماہرین آثار قدیمہ کی تحقیقات اوردرفیافتوں کے نتیجے میں قرآنِ حکیم میں بیان کردہ سابقہ اقوام کی تباہی کے حالات قابل ِمشاہدہ ہوچکے ہیں ۔زیر نظرکتاب ’’تباہ شدہ اقوام‘‘ جوکہ معروف رائٹر ہارون یحی کی تصنیف ہے ۔اس میں انہوں نے احکامِ الٰہی سے انحراف کے سبب ہلاک ہونے والے چند معاشروں اور قوموں کا تذکرہ کیا ہے ۔یہ کتاب بتاتی ہے کہ قرآن مجید میں ذکر کی جانے والی یہ اقوام کس طرح تباہ ہوئیں۔اپنے موضوع پر یہ ایک بےمثال کتاب ہے ۔کتاب ہذا کے فاضل مصنف ہارون یحی نے بہت سی سیاسی اور مذہبی کتب لکھیں جو زیور طباعت سے آراستہ ہو کر قارئین تک پہنچ چکی ہیں۔اللہ تعالیٰ مصنف ،مترجم اورناشرین کی اس کوشش کوقبول فرمائے (آمین)(م۔ا)
اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات اور دستور زندگی ہے ،جس نے عبادت،سیاست ،عدالت اور تجارت سمیت زندگی کے ہر شعبہ سے متعلق مکمل تعلیمات فراہم کی ہیں۔ایک مسلمان آدمی کے لئے شرعا واجب اور ضروری ہے کہ وہ رزق حلال کمائے اور رزق حرام سے بچنے کی کوشش کرے۔رزق حلال کا حصول تب ہی ممکن ہو سکتاہے جب انسان شریعت کے بتلائے ہوئے طریقوں کے مطابق اسے حاصل کرے۔حصول رزق کے منجملہ ذرائع میں سے ایک اہم ترین اور بہت بڑا ذریعہ تجارت ہے ۔اور اگر تجارت حلال طریقے سے ہوگی تو اس سے حاصل ہونے والا نفع بھی حلال اور پاکیزہ ہوگا ۔اوراگر تجارت غیر شرعی اور ممنوع طریقے سے ہوگی تو اس سے حاصل ہونے والا نفع بھی حرام ہو گا۔اسلام نے تجارت کے جائز وناجائز تمام طریقوں کو تفصیل سے بیان کردیا ہے ۔لیکن ایک مسلمان اسی وقت ہی حرام طریقوں سے بچ سکتا ہے ،جب اسے حرام طریقوں کا علم ہوگا۔زیر تبصرہ کتاب (اسلامی تجارت)فضیلۃ الشیخ ابو نعمان بشیر احمد کی تصنیف ہے،جس میں انہوں نے اسلامی تجارت کو بنیاد بناتے ہوئے تجارت کی تمام حلال وحرام صورتوں کو تفصیل سے بیان کر دیا ہے ،تاکہ ہر مسلمان شریعت کے مطابق تجارت کرے اور رزق حلال کما سکے۔اللہ تعالی مولف کی اس محنت کو قبول فرمائے۔آمین(راسخ)
دینِ اسلام کاابلاغ او راس کی نشر واشاعت ہر مسلمان پر فرض ہے۔ لہذا اس انعام الٰہی کی وجہ سےایک عام مسلمان کی ذمہ داریاں اور بھی بڑھ جاتی ہیں کہ اصلاحِ انسانیت کےلیے اللہ تعالیٰ نےامت مسلمہ کو ہی منتخب فرمایا ۔اور ہر دور میں مسلمانوں نےاپنی ذمہ داریوں کومحسوس کیا اور دین کی نشر واشاعت میں گرانقدر خدمات انجام دیں۔دور حاضر میں ہر محاذ پر ملت کفر مسلمانوں پر حملہ آور ہے او راسلام اور مسلمانوں کے خلاف زہریلا پروپیگنڈہ اور نفرت انگیز رویہ اپنائے ہوئےہیں او ر آئے دن نعوذ باللہ پیغمبر اسلام کی ذات کوہدف تنقید کا نشانہ بنا کر انٹرنیشنل میڈیا کے ذریعے اس کی خوب تشہیر کی جاتی ہے۔ تو یقینا ایسی صورت حال میں رحمت کائناتﷺ کےاخلاقِ عالیہ اور آپﷺ کےپاکیزہ کردار اور سیرت کے روشن ،چمکتے اور دمکتے واقعات کو دنیا میں عام کرنے کی شدید ضرورت ہے تاکہ اسے پڑھ کر امت مسلمہ اپنے پیارے نبیﷺ کے خلاق حسنہ اور اوصاف حمیدہ سے آگا ہ ہوسکے اور آپ کی سیرت وکردارکوروشنی میں اپنی آنے والی نسل کی تربیت کر سکے ۔زیر نظر کتاب’’شمائل محمدیہ‘‘ سعودی عرب کے معروف عالم شیخ محمدبن جمیل زینو﷾ کی تصنیف کاترجمہ ہے ۔جس میں نبی کریم ﷺ کی سیرت وکردار کوبہت ہی خوبصورت اسلوب میں مرتب کیاگیا ہے اوررسول اللہﷺ کی زندگی کاتقریبا ہر پہلو موضوع بحث بنایاگیا۔ترجمہ کی سعادت معروف عالم دین مترجم ومصنف کتب کثیرہ ابو ضیاء محمود احمدغضنفر نے حاصل کی ہے ۔ اللہ تعالی مصنف ،مترجم اورناشرین کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور مسلمانوں کے لیے مفید بنائے ۔شمائل نبویﷺ کے حوالے سے امام ترمذی کی شمائل ترمذی کی شرح خصائل نبوی(مطبوعہ انصار السنۃ،لاہور) اور شمائل سراج منیر(مطبوعہ مکتبہ قدوسیہ،لاہور ) بھی انتہائی اہم اور لائق مطالعہ ہیں ۔(آمین) (م۔ا)
قرآن مجید نبی کریم پر نازل کی جانے والی آسمانی کتب میں سے آخری کتاب ہے ۔ نبی کریم ﷺ نے اپنی زندگی میں صحابہ کرام کے سامنے اس کی مکمل تشریح وتفسیر اپنی عملی زندگی، اقوال وافعال اور اعمال کے ذریعے پیش فرمائی اور صحابہ کرام کو مختلف قراءات میں اسے پڑھنا بھی سکھایا۔ صحابہ کرام اور ان کے بعد آئمہ فن اور قراء نے ان قراءات کو آگے منتقل کیا۔ کتب احادیث میں احادیث کی طرح مختلف کی قراءات کی اسناد بھی موجود ہیں۔ بے شمار اہل علم اور قراء نے علوم قراءات کے موضوع پرسینکڑوں کتب تصنیف فرمائی ہیں اور ہنوز یہ سلسلہ جاری وساری ہے۔زیر نظر کتابچہ ’’ شرح احادیث حروف سبعہ اور تاریخ قراءات متواترہ‘‘ ڈاکٹر مفتی عبد الوااحد ﷾ کا تالیف شدہ ہے جس میں انہوں نے حروف سبعہ کے متعلق احادیث کو دو اقسام میں تقسیم کرکے ان کی شرح وتوضیح پیش کرنے کےبعد قراءات متواترہ کی تاریخ پیش کرتے ہوئے قراءات کےمتعلق بعض اشکالات کا ازالہ علمی انداز میں پیش کیا ہے(م۔ا)
عقیدہ عذاب وثواب قبر قرآن مجید،احادیث متواترہ اور اجماع امت سے ثابت ہے۔جس طرح دنیا میں آنے کے لئے ماں کا پیٹ پہلی منزل ہے،اور اس کی کیفیات دنیا کی زندگی سے مختلف ہیں،بعینہ اس دنیا سے اخروی زندگی کی طرف منتقل ہونے کے اعتبار سے قبر کا مقام اور درجہ ہے،اوراس کی کیفیات کو ہم دنیا کی زندگی پر قیاس نہیں کر سکتے ہیں۔اہل وسنت والجماعت کے عقیدے کے مطابق عذاب قبر بر حق ہے اور اس پر کتاب وسنت کی بہت سی براہین واضح دلالت کرتی ہیں لیکن اسلام کی خانہ زاد تشریح پیش کرنے والے بعض افراد قرآن وحدیث کی صریح نصوص سے سر مو انحراف کرتے ہوئے بڑی ڈھٹائی کے ساتھ اس کا انکار کر دیتے ہیں-عالم برزخ کیا ہے؟ اور عذاب قبر کیا ہے؟ زیر تبصرہ کتاب(قرآن مجید اور عذاب قبر) الرحیق المختوم کے مصنف ہندوستان کے معروف عالم دین مولانا صفی الرحمن مبارکپوری کی کاوش ہے جس میں انہوں نے اسی معرکۃ الآراء مسئلے سےمتعلق تمام حقائق کو سپرد قلم کیا گیا ہے۔اللہ تعالی مصنف کی اس کوشش کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے۔آمین(راسخ)
شیخ الحدیث مولانا محمد اسماعیل سلفی کی ذات ِمتنوع صفات کسی تعارف کی محتاج نہیں۔ عالمِ اسلام کےعلمی حلقے ان کے قلم کی روانی سے بخوبی آگاہ ہیں۔مولانا مرحوم بيک وقت ايک جيد عالمِ دين مجتہد ، مفسر ،محدث ، مؤرخ ، محقق ، خطيب ، معلم ،متکلم ، نقاد ، دانشور ، مبصر تھے ۔ تمام علوم اسلاميہ پر ان کو يکساں قدرت حاصل تھی ۔ تفسیر قرآن ، حديث ، اسماء الرجال ، تاريخ وسير اور فقہ پر ان کو عبورِ کامل حاصل تھا ۔ حديث اور تعليقات حديث پر ان کا مطالعہ بہت وسيع تھا حديث کے معاملہ ميں معمولی سی مداہنت بھی برداشت نہيں کرتے تھے۔مولانا محمد اسماعيل سلفیايک کامياب مصنف بھی تھے ۔ان کی اکثر تصانيف حديث کی تائيد وحمايت اور نصرت ومدافعت ميں ہيں آپ نے دفاع سنت کابیڑا اٹھایا اور اس کا حق ادا کیا ۔منکرین حدیث کو آڑے ہاتھوں لیا تمنا عمادی اور غلام احمد پرویز کے کے تشکیکی پروپگنڈا کے ڈھول کاپول کھولا۔ حدیث کے مقام ومرتبہ کو براہین قاطعہ سے واضح کیا۔زیرنظر ’’مجموعہ رسائل‘‘ حضرت العلام مولانا محمداسماعیل سلفی کے دس مقالات (کیا فقہ حنفی اسلام کی کامل اور صحیح تعبیر ہے، مسئلہ تقلید پر تحقیقی نظر ،مسئلہ حیات النبی ﷺ ،زیارت قبور،عصر حاضر میں خلافت کا قیام ،اسلامی نظام حکومت کے ضرور ی اجزا ء ،اسلامی نظام حکومت کا مختصر خاکہ ، زمین کی ملکیت اور کاشتکا ر کے حقوق ، صدارت و امارت ،رسول اکرم ﷺ کی نماز) پر مشتمل تیسرا مجموعہ ہے جسے حافظ شاہد محمود ﷾(مدیر ام القریٰ پبلی کیشنز،گوجرانوالہ) نے تخریج وتحقیق کے ساتھ شائع کیا ہے ۔اس سے قبل مولانا اسماعیل سلفی کی اہم تحریروں او رمضامین کو مقالات حدیث اور نگارشات کے نام سے شائع کرچکے ہیں ۔اوریہ دونوں مجموعے کتاب وسنت ویب سائٹ پر موجود ہیں ۔اللہ تعالی ان مقالات کو مفید بنائے اور مولانا سلفی مرحوم کی مرقد پر اپنی رحمتوں کانزول اور ان کے درجات بلند فرمائے (آمین)(م۔ا)
امیر المومنین سیدنا عمر بن عبد العزیز کوپانچواں خلیفہ راشد تسلیم کیا گیا ہے ۔ حدیث وسیراور تاریخ ورجال کی کتب میں ان کے عدل انصاف ،خشیت وللہیت،زہد وتقوٰی ،فہم وفراست اور قضا وسیاست کے بے شمار واقعات محفوظ ہیں۔اور آپ کی سیرت پر مستقل کتابیں بھی لکھی گئی ہیں ۔زیر نظر کتاب ’’سیرۃ عمر بن عبد العزیز ‘‘ امام ابو محمد عبداللہ بن حکم المالکی کی کتاب کاترجمہ ہے ۔ترجمہ کی سعادت معروف عالمِ دین مولانا محمدیوسف لدھیانوی شہید نے حاصل کی ۔یہ کتاب پانچویں خلیفہ راشد کے عدل انصاف ،زہد وتقویٰ ،فہم فراست اور قضا وسیاست کے واقعات کا حسین گلدستہ ہے ۔اللہ تعالیٰ اس کتاب کو عوام الناس کے لیے مفید بنائے اور حکمرانوں کو خلفائے راشدین کے نقشے قدم پر چلنے کی توفیق دے (آمین)(م۔ا )
نبی کریم ﷺ کی ذات ِمبارکہ پور ی انسانیت کےلیے زندگی کے تما م مراحل عبادات ،معاملات، اخلاقیات ، عدل وقضا وغیرہ میں اسوۂ حسنہ کی حیثیت رکھتی ہے اور اسلام میں رسول اللہﷺ کاشارع و مقنن ہونا ایک قطعی اور مسلمہ حقیت ہے ۔آپ ﷺکے حقِّ تشریع وتقنین کو قرآن کریم نے کئی جہتوں سے بیان کیا ہے ۔ لیکن بعض حلقوں کی طرف سے یہ تاثر دیاجاتا ہے کہ قرآن وسنت کی راہنمائی صرف عبادات تک محدود ہے او رجہاں تک دیگر معاملات کا تعلق ہے وہاں انسان اپنے امور خود طے کرسکتا ہے ، اسے وحی کی راہنمائی کی ضرورت نہیں۔زیر نظر کتاب کا بنیادی مقصد اسی غلط فہمی کا ازالہ ہے یہ دراصل ان نامور اسلامی سکالرزاور اہل علم کے مضامین کا مجموعہ ہے جن کی علمی وفکر ی حیثیت مسلمہ ہے ۔ شریعہ اکیڈمی اسلام آبا د نے درج ذیل منتخب مضامین ومقالات میں بعض مقامات پر ضروری حوالہ جات اور تخریج وحواشی کا اضافہ کر کے خوبصورت انداز میں طباعت کے اعلی معیار پر شائع کیا ہے ۔1۔عہد نبوی میں نظام تشریع وعدلیہ؍ڈاکٹر حمید اللہ 2۔رسول اللہﷺ بحیثیت قانون دان؍ جسٹس شیخ عبد الحمید3۔رسول اللہﷺ بحیثیت شارع ومقنن؍ڈاکٹر محمد یوسف فاروقی۔5۔ رسول اللہﷺ اور قانون بین الممالک؍ڈاکٹر محمود غازی ۔امید ہے کہ شریعہ اکیڈمی کی یہ کاوش نہ صرف اہل علم او رقانون دان حضرات کےلیے مفید ہو گی بلکہ عام حضرت بھی اس سے مستفید ہوکر سنتِ رسولﷺ کی دستوری وتشریعی حیثیت کودلائل کی روشنی میں سمجھ سکیں گے ۔(م۔ا)
نماز تراویح کی رکعات کی تعداد کے بارے میں اہل علم کے ہاں اختلاف پایا جاتاہے،بعض آٹھ کے قائل ہیں تو بعض بیس کے قائل وفاعل ہیں۔ صحیح بخاری ومسلم کی صحیح روایت کے مطابق نماز تراویح کی رکعات کی تعداد آٹھ ہے۔سیدناابوسلمہ نے سیدہ عائشہؓ سے پوچھا :حضورﷺ کا قیام رمضان کتنا تھا۔ سیدہ عائشہؓ نے فرمایا ‘ رمضان ہو یا غیر رمضان آپ گیارہ رکعت سے زیادہ نہیں پڑھتے تھے۔اس حدیث مبارکہ سے صراحت کے ساتھ ثابت ہوتا ہے کہ نماز تراویح کی رکعات کی مسنون تعداد آٹھ ہے۔لیکن اس کے باوجود بعض لوگ اس حوالے سے عامۃ الناس میں غلط فہمی پیدا کرتے رہتے ہیں،اور انہیں اپنے تقلیدی مذہب پر چلانے کے لئے کوشش کرتے نظر آتے ہیں۔ایسے لوگوں میں سے ایک مولوی ضیاء اللہ قادری مدیر اعلی ماہنامہ طیبہ ہیں جنہوں نے کچھ عرصہ قبل ایک اشتہار شائع کیا اور اس میں متعدد لغویات کے ساتھ ساتھ یہ بھی ثابت کرنے کی ناکام کوشش کی کہ نبی کریم اور صحابہ کرام بیس رکعات نماز تراویح پڑھا کرتے تھے ،اور اس کے ساتھ اہل حدیث علماء کو بڑے تکبر بھرے انداز سے چیلنج کیا کہ اس کا جواب دیا جائے۔چنانچہ علماء حق میں سے مولانا عبد الغفور اثری نے اپنی یہ کتاب (رضا خانی اشتہار پر ایک نظر) لکھ کر اس کا جواب دینے کا بیڑہ اٹھایا اور ایسا مسکت ومدلل جواب دیا کہ مخالفین انگشت بدندان رہ گئے۔اللہ تعالی مولف کی اس محنت کو قبول ومنظر فرمائے ۔ آمین ۔ (راسخ)
مصائب وآلام بیماری اور تکالیف سب کچھ منجانب اللہ ہے اس پر ایمان ویقین رکھنا ایک مومن کے عقیدے کا حصہ ہے کیوں کہ اچھی اور بری تقدیر کا مالک ومختار صر ف اللہ کی ذات ہے ۔ لیکن جہاں تک ان کے اسباب کا تعلق ہے تو وہ سراسر انسان کے اپنے کئے دھرے کا نتیجہ سمجھنا چاہیے جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے’’جوکچھ تمہیں مصائب پہنچتے ہیں وہ تمہارے ہی کردار کا نتیجہ ہیں جبکہ تمہارے بے شمار گناہوں کو معاف کردیا جاتا ہے ‘‘ دنیا میں غم ومسرت اور رنج وراحت جوڑا جوڑا ہیں ان دونوں موقعوں پر انسان کو ضبط نفس اور اپنے آپ پر قابو پانے کی ضرورت ہے یعنی نفس پر اتنا قابو ہوکہ مسرت وخوشی کے نشہ میں اس میں فخر وغرور پیدا نہ ہو اور غم وتکلیف میں وہ اداس اور بدل نہ ہو۔ زیر نظر کتاب ’’ پریشانیا ں کیوں آتی ہیں؟ مصیبت آئے تو کیا کروں‘‘ محتر م مولانا محمد عظیم حاصل پوری ﷾ کی تصنیف ہے جس کو انہوں نے دوحصوں میں تقسیم کیا ہے حصہ اول میں انسان کو پیش آنے والی پریشانیاں اور مصائب کے اسباب اور دوسرا حصہ میں جب انسان تکالیف ،پریشانیاں ،مصائب میں مبتلا ہو تو جن امور کو اختیار کرنا چاہیے فاضل مصنف نے ان کو قرآن واحادیث کی روشنی میں بڑے احسن انداز میں بیان کردیا ہے ۔ اللہ تعالی مصنف کی اس کاوش کو شرف قبولیت سے نوازے او ر اس کتاب کو عوام الناس کی اصلاح کا ذریعہ بنائے (آمین) (م۔ا)
صحابہ کرام اس امت کے سب سے افضل واعلی لوگ تھے ،انہوں نے نبی کریم ﷺ کو اپنی آنکھوں سے دیکھا،ان کے ساتھ مل کر کفار سے لڑائیاں کیں ، اسلام کی سر بلندی اور اللہ اور اس کے رسول کی خوشنودی کے لئے اپنا تن من دھن سب کچھ قربان کر دیا۔پوری امت کا اس بات پر اتفاق ہے کہ صحابہ کرام تمام کے تمام عدول ہیں یعنی دیانتدار،عدل اور انصاف کرنے والے ،حق پر ڈٹ جانے والے اور خواہشات کی طرف مائل نہ ہونے والے ہیں۔صحابہ کرام کے بارے میں اللہ تعالی کا یہ اعلان ہے کہ اللہ ان سے راضی ہے اور وہ اللہ سے راضی ہیں۔لیکن بعض لوگوں نے ضعیف روایات کا سہارا لے کر بعض کبار صحابہ کرام کے بعض اجتہادی مواقف پر بے جا اعتراضات کیے ہیں ،جن کی کوئی استنادی حیثیت نہیں ہے۔زیر تبصرہ کتاب ’’العواصم من القواصم فی تحقیق مواقف الصحابۃ بعد وفاۃ النبی ﷺ‘‘ اندلس کے معروف محدث اور مفسر امام قاضی ابو بکر محمد بن عبد اللہ بن محمد بن عبد اللہ بن احمد بن العربی الاندلسی کی عربی تصنیف ہے۔جس کے اردوترجمے کی سعادت مولانا محمد سلیمان کیلانی نے حاصل کی ہے۔مولف نے اس کتاب میں صحابہ کرام پر کئے گئے غیر حقیقی اور بے جا اعتراضات کی حقیقت کو واضح کیا ہے اور ان پر وارد طعن کو دور کیا ہے۔اللہ تعالی مولف کی اس مخلصانہ کوشش کو قبول فرمائے اور تمام مسلمانوں کو صحابہ کرام سے محبت کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین(راسخ)
علامہ محمد اقبالؒ ہماری قوم کے رہبر و رہنما تھے،آپ کو شاعر مشرق کہا جاتا ہے ۔ یہ ایک حقیقت ہے کہ اہل مشرق کے جذبات و احساسات کی جس طرح ترجمانی کا حق اقبال مرحوم نے ادا کیا ہے اس طرح کسی دوسرے نے نہیں کیا ہے ۔شاعری کسی فکرونظریہ کودوسروں تک پہنچانے کاموثرترین طریقہ ہے ۔شعرونظم سے عموماً عقل کی نسبت جذبات زیادہ متاثرہوتے ہیں،یہی وجہ ہے کہ وحی الہیٰ کے لیے شعرکواختیارنہیں کیاگیا۔تاہم اگرجذبات کی پرواز درست سمت میں ہوتوانہیں ابھارنا بجائے خودمقصودہے ۔۔ ان کی شاعری عروج رفتہ کی صدا ہے ۔ ان کے افکار و نظریات عظمت مسلم کے لئے ایک بہترین توجیہ اور جواز فراہم کرتے ہیں،اوراسلام کی انقلابی ،روحانی اوراخلاقی قدروں کاپراثرپیغام ہے ۔ان کی شاعری میں نری جذباتیت نہیں بلکہ وہ حرکت وعمل کاایک مثبت درس ہے ۔اس سے انسان میں خودی کے جذبے پروان چڑھتے ہیں اورملت کاتصورنکھرتاہے ۔بنابریں یہ کہاجاسکتاہے کہ اقبال نے اسلامی تعلیمات کونظم میں بیان کیاہے۔تاہم یہ بات بھی ملحوظ خاطررکھناضروری ہے کہ علامہ عالم دین نہ تھے ہمارے ملی شاعرتھے اوربس ۔فلہذاتعبیردین میں ان کوسندخیال کرناقطعاً غلط ہے ۔زیر تبصرہ کتاب" پیام اقبال بنام نوجوانان ملت"بھی آپ کے نوجوانوں کے نام منسوب اشعار کا مجموعہ ہے،جسے سید قاسم محمود نے مرتب کیا ہے،اور ساتھ ہی ساتھ ان کا معنی ومفہوم بھی واضح کر دیا ہے، تاکہ امت کا نوجوان اپنی جوانی کو اللہ کی رضا اور اسلام کی سر بلندی میں کھپا کر دنیا وآخرت دونوں جہانوں میں سرخرو ہو جائے۔اللہ تعالی ان کی اس مھنت کو قبول فر ما کت نوجوانان امت کا قبلہ درست فرمائے۔آمین(راسخ)
اسلام نے اپنے اصول حکمرانی میں عدل وانصاف کو بے پناہ اہمیت دی ہے۔ یہ ایسا الٰہی نظام حیات ہے جس کامزاج انسانوں کے خود ساختہ رائج الوقت قوانین سے اس لحاظ سے بھی مختلف ہے کہ یہ تمام انسانی قوانین سے ممتازاور ہردو ر،ہر زمانے کےتقاضے پورے کرتا ہے۔یہی وجہ ہے کہ قیامِ پاکستان کے بعد اہل پاکستان کی مسلسل یہ خواہش اورکوشش رہی ہے کہ اسلامی قوانین کا نفاذ عمل میں آئے۔زیر نظر کتاب ’’پاکستان میں حدود قوانین‘‘اسلام کے فوجداری قانون ،بنیادی تصورات اور عملی تطبیق کے حوالے سے ایک اہم کتاب ہے ۔جوکہ شریعہ اکیڈمی ،اسلام آباد کی طرف سے اس موضوع پر جولائی2005ء میں منعقد کی جانے والی کانفرنس میں علماء کرام ،معروف اسکالرزاور قانون دان حضرت کی طرف سے پیش کیے جانے محاضرات ومقالات پرمشتمل ہے جسے شہزاد اقبال شام (اسسٹنٹ پروفیسر شریعہ اکیڈمی، بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی ،اسلام آباد ) نے مرتب کیا ہے اور شریعہ اکیڈمی نے افادہ عام کےلیے اسے طباعت سے آراستہ کیا ہے ۔اللہ تعالی اس کوشش کو ملک میں اسلامی قوانین کے نفاذ میں پیش رفت کا ذریعہ بنائے (آمین)(م۔ا)
صحیح بخاری وہ عظیم الشان کتاب ہے،جس کی صحت پر تمام اہل علم کا اتفاق ہے،اور اسے اصح الکتب بعد کتاب اللہ کا درجہ حاصل ہے۔امام بخاری نے یہ کتاب محدثین کی ایک جماعت کے سامنے تیار کی ،اور محدثین نے اسے سند صحت سے نوازا۔حافظ ابن حجر،حافظ ابو نصر السجزی،امام ابو عبد اللہ الحمیدی،حافظ ابو بکر الجوزقی ،امام الحرمین الجوینی اور حافظ العلائی نے صحیحین کی صحت پر اجماع کا دعوی کیا ہے۔لیکن افسوس کی بات یہ ہے کہ دشمنان اسلام کی سازشوں اور اعدائے دین کی چالوں سے بے خبر بعض نام نہاد ملا کتب حدیث کی صحت پر نقب لگانے اور انہیں عامۃ الناس کی نظر میں مشکوک بنانے کی ناکام کوششوں میں لگے ہوئے ہیں۔ اسلام کے دشمن ان آلہ کاروں میں سے ایک نام نہادعلامہ احمد سعید کا ہے ،جس نے بخاری شریف پر طعن کرتے ہوئے اور اس کی متفق علیہ صحت کو مشکوک بنانے کی ناکام کوشش کرتے ہوئے"قرآن مقدس اور بخاری محدث"نامی کتاب لکھ ڈالی،جس میں اس نے حدیث دشمنی کا ثبوت دیتے ہوئے صحیح احادیث پر طعن کے ساتھ ساتھ محدثین کرام پر بھی ایسے زہریلے وار کئے ہیں ،جو کسی بھی مسلمان کے لئے ناقابل برداشت ہیں۔چنانچہ خادم حدیث مولانا محمد حسین میمن میدان میں آئے اور اپنی اس کتاب میں علامہ احمد سعید کی لکھی گئی اس حدیث دشمنی پر مبنی کتاب کا مسکت،مدلل اور بھرپور جواب دیکر اللہ کی بارگاہ میں سرخرو ہو گئے۔اللہ تعالی مولف کی حدیث کے ساتھ اس محبت کو قبول فرمائے۔آمین(راسخ)
ولایت ِنکاح کا مسئلہ یعنی جوان لڑکی کے نکاح کے لیے ولی کی اجازت او ررضامندی ضروری ہے قرآن وحدیث کی نصوص سے واضح ہے کہ کسی نوجوان لڑکی کو یہ اجازت حاصل نہیں ہے کہ وہ والدین کی اجازت اور رضامندی کے بغیر گھر سے راہ ِفرار اختیار کرکے کسی عدالت میں یا کسی اور جگہ جاکر از خود کسی سے نکاح رچالے ۔ایسا نکاح باطل ہوگا نکاح کی صحت کے لیے ولی کی اجازت ،رضامندی اور موجودگی ضروری ہے ۔ لیکن موجودہ دور میں مسلمانوں کے اسلام سے عملی انحراف نے جہاں شریعت کے بہت سے مسائل کوغیر اہم بنادیا ہے ،اس مسئلے سے بھی اغماض واعراض اختیار کیا جاتاہے -علاوہ ازیں ایک فقہی مکتب فکر کے غیر واضح موقف کو بھی اپنی بے راہ روی کے جواز کےلیے بنیاد بنایا جاتاہے ۔زیر نظر کتاب ’’ پسند کی شادی اسلام اور قانون‘‘ معروف قانون دان ظفر علی راجا ایڈووکیٹ کی تالیف ہے جسے انہوں نے پسندکی شادی کے حوالے ایک معروف کیس کے تناظر میں تحریر کیا ہے جس میں پسند کی شادی کی شرعی اور قانونی حیثیت پر بحث کی ہے ۔اور مصنف نے کتاب کے مقدمہ میں بیان کیا ہے اس کتاب کی حد تک ’’پسند کی شادی‘‘ کا مطلب ایسی شادی ہے کہ جس میں فریقین اورخاص کر لڑکی کے والدین اپنی ناپسندیدگی یا ناراضکی کے سبب شریک نہ ہوئے ہوں۔کتاب ہذا کے مصنف ظفر علی راجا صاحب نے 1985ء میں دنیا بھر کی اعلیٰ عدالتوں میں اسلامی قانون پر دئیے گئے فیصلے جمع کرنےکا بیڑا اٹھایا او رتن تنہا وہ کام کر دکھایا کہ جو بڑے بڑے ادارے بھی نہیں کر پاتے ۔اب تک ان کایہ کام بیس ضخیم جلدوں میں ’’اسلامک جج منٹس‘‘ کے نام سے شائع ہوکر بین الاقوامی یونیورسٹی میں پذیرائی حاصل کرچکا ہے۔ اس عظیم الشان کا م پر 1989ء میں انہیں پیرس میں بین الاقوامی ایوارڈسے نواز ا گیا ہے۔یہ کتا ب محدث لائبریری میں بھی موجود ہے موصوف کا فی عرصہ سے مجلس التحقیق الاسلامی سے بھی وابستہ ہیں ۔(م۔ا)
یہ بات روز روشن کی طر ح عیاں ہے کہ اللہ تعالی نے نبی کریم ﷺ کو آخری نبی اور رسول بنا کر بھیجا ہے۔آپ خاتم النبیین اور سلسلہ نبوت کی بلند مقام عمارت کی سب سے آخری اینٹ ہیں ،جن کی آمد سے سلسلہ نبوی کی عمارت مکمل ہو گئی ہے۔آپ کے بعد کوئی برحق نبی اور رسول نہیں آسکتا ہے ۔لیکن آپ نے فرمایا کہ میرے بعد متعدد جھوٹے اور کذاب آئیں گے جو اپنے آپ کو نبی کہلوائیں گے۔کتب تاریخ میں اسو د عنسی ، مسیلمہ کذاب ، مختار ابن ابو عبید ثقفی اور ماضی قریب کے مرزا قادیانی سمیت کئی جھوٹے مدعیان نبوت کا ذکر موجودہے ۔زیر نظر کتاب ''آئمہ تلبیس '' مولانا ابو القاسم رفیق دلاوری کی تصنیف ہے جوکہ خیر القرون کے زمانہ سے مرزاقادیانی تک کے تمام ان جھوٹے مدعیا ن نبوت کے سچے حالات و اقعات پر مشتمل ہے کہ جنہوں نے الوہیت،نبوت، مسیحیت ، مہدویت اور اس قسم کے دوسرے جھوٹے دعوے کر کےاسلام میں رخنہ اندازیاں کیں اور اسلام کے بارے میں مارہائے آستین ثابت ہوئے ۔(م ۔ا )
شریعتِ اسلامیہ میں عبادات اللہ اور اس کے بندوں کے درمیان مناجات کانام ہے اور بندے کا اپنے خالق سےقلبی تعلق کا اظہار ہے ۔ایک مسلمان جب اپنی غمی،خوشی اور زندگی کے دیگر معاملات میں اللہ سےرہنمائی حاصل کرتا ہے تو اس کا یہ تعلق اس کے رب سے اور بھی گہرا ہوجاتا ہے ۔ عبادات کاایک حصہ ان دعاؤں پر مشتمل جو ایک مسلمان چوبیس گھنٹوں میں شارع ﷺ کی دی ہوئی رہنمائی کے مطابق بجا لاتا ہے او ر یقیناً مومن کےلیے سب سے بہترین ذریعہ دعا ہی ہے جس کے توسل سے وہ اپنے رب کو منالیتا ہے اور اپنی دنیا وآخرت کی مشکلات سے نجات پاتا ہے۔کتبِ احادیث نبی کریمﷺ کی دعاؤں سے بھری پڑی ہیں ۔مگر سوائے صحیح بخاری اور صحیح مسلم کے تمام احادیث کی کتب میں صحیح ضعیف اور موضوع روایات مل جاتی ہیں ۔دعاؤں پر لکھی گئی بے شمار کتب موجود ہیں اوران میں ایسی بھی ہیں جن میں ضعیف وموضوع روایات کی بھر مار ہے ۔زیر نظر کتاب''اذکار المسلم ''بھی مذکورہ سلسلے کی ایک کڑی ہے ۔لیکن اس کی انفرادیت یہ ہےاس کتاب سے قبل چھپنے والی تمام کتب کو اس میں یکجا کرنے کی کوشش کی گئی ہے ۔اور پھر ان تمام احادیث کی تخریج وتحقیق کا حتی المقدور اہتمام کیا گیا ہے ۔اور اس میں صحیح اور ضعیف احادیث کوالگ الگ رنگوں سے ممیز کیا گیا ہے ۔تاکہ قارئین با آسانی ان احادیث کی اسناد میں فرق کرسکیں۔اس کتاب کو محترم طاہر عثمان بادوزئی نے مرتب کرکے خوبصورت اندازمیں عمدہ اور طباعت کے اعلی معیار پر رنگین شائع کیا ہے ۔اس میں تحقیق وتخریج کے فرائض مولانا فاروق رفیع﷾(مدرس جامعہ لاہور الاسلامیہ) نے انجام دئیے ہیں ۔اللہ تعالی اس کتاب کو شرف قبولیت سے نوازے اور اسے عوام وخاص میں قبول عام فرمائے (آمین) (م ۔ا)
انبیاء کی حیات پر صحیح احادیث دلالت کرتی ہیں ، جیسا کہ شہداء کی حیات پر قرآن کریم نے صراحت کی ہے لیکن یہ برزخی حیات ہے جس کی کیفیت و ماہیت کو ماسوائے اللہ تعالیٰ کے کوئی نہیں جانتا ۔ اور برزخی زندگی کا دنیاوی زندگی پر قیاس کرنا جائز نہیں ہے ۔ انبیاء کرام اور آپ ﷺ کی یہ حیات وفات سے پہلے والی حیات سے مختلف ہے اور یہ برزخی حیات ہے اور یہ ایک پوشیدہ راز ہے جس کی حقیقت کو ما سوائے اللہ تعالیٰ کے کوئی نہیں جانتا لیکن یہ واضح اور ثابت شدہ امر ہے کہ برزخی حیات دنیاوی حیات کے بالکل مختلف ہے اور برزخی حیات کو دنیاوی حیات کے قوانین کے تابع نہیں کیا جائے گا اس لئے کہ دنیا میں انسان کھاتا ہے ، پیتا ہے ، سانس لیتا ہے ، نکاح و شادی کرتا ہے ، حرکت کرتا ہے اور اپنی دوسری ضروریات پوری کرتا ہے ، بیمار ہوتا ہے اور گفتگو وغیرہ کرتا ہے ۔ کسی کے بس کی بات نہیں ہے کہ مرنے کے بعداس کو یہ تمام امور پیش آتے ہوں حتی کہ انبیاء کے لئے بھی ان میں سے کوئی ایک چیز ثابت نہیں ہو سکتی ۔زیر نظر کتابچہ’’مسئلہ حیات النبی ﷺ‘‘ جید عالم دین شیخ الحدیث مولانا محمد اسماعیلکے ان مضامین کا مجموعہ ہے جو دیوبندی حلقوں میں باہمی دوفریقوں کے مسئلہ حیات النبیﷺ کے بارے میں اختلاف کی وجہ سے مولانا سلفی نے 1958ء اور 1959ء میں تحریر کیے۔جن میں مولانا سلفی مرحوم نے مسئلہ حیات النبیﷺ کو ادلہ شرعیۃ کی روشنی میں واضح کیا ۔یہ اُس وقت ماہنامہ ’’ر حیق اور ہفت روزہ الاعتصام میں قسط وار شائع ہوئے ۔ پھر 1960 ء میں انہیں کتابی صورت میں شائع کیا گیا ۔ موجودہ ایڈیشن کو دوبارہ مکتبہ سلفیہ نے 2004ء میں شائع اور حافظ شاہد محمود ﷾ نے اس کی تحقیق وتخریج کرکے مجموعہ رسائل سلفی میں بھی بڑے عمدہ طریقہ سے شائع کیا ہے جسے عنقریب ویب سائٹ پر اپلوڈ کردیا جائے گا ۔(ا ن شاء اللہ ) اللہ تعالی اس کتاب کو لوگوں کے عقائد کی اصلاح کا ذریعہ بنائے (آمین) (م۔ ا)
مولانا عطاء اللہ حنیف بھوجیانی ضلع امرتسر کے ایک گاؤں’’بھوجیاں‘‘ میں 1909 کوپیداہوئے ۔ابتدائی تعلیم اپنے والد گرامی میاں صدرالدین حسین اور مقامی علماء کرام سے حاصل کی ۔اس کےبعد پندرہ سولہ برس کی عمر میں مدرسہ حمیدیہ ،دہلی میں داخل ہوئے او روہاں مولانا عبدالجبار کھنڈیلوی اور ابوسعید شرف الدین دہلوی سے بعض متداول درسی کتب اور حدیث کا درس لیا ۔بعد ازاں لکھو کے اور گوندالانوالہ کے اہل حدیث مدارس میں علوم دینیہ کی تکمیل کی جہاں مولانا عطاء اللہ لکھوی اور حافظ محمد گوندلوی ان کے اساتذہ میں شامل تھے ۔مولانا نے عملی زندگی کاآغاز اپنے گاؤں کے اسی مدرسہ فیض الاسلام میں بطور مدرس کیا جس میں انہوں نے خود ابتدائی تعلیم حاصل کی تھی ۔لیکن چند ماہ قیام کے بعد گوجرانوالہ تشریف گئے او رمختلف مدارس میں تدریسی فرائض سرانجام دیتے رہے ۔سالانہ تعطیلات گزارنے گاؤں گئے ہوئے تھے کہ ہندوستان تقسیم ہوگیا ۔مولانا ہجر ت کر کے پاکستان آگئے اور اپنے پرانے تعارف وتعلق کےتحت گوندلانوالہ میں سکونت اختیار کی ۔ اسی زمانے میں گوجرانوالہ سے ہفت روزہ ’’الاعتصام‘‘ کا ڈیکلریشن حاصل کیا اور مولانا محمد حنیف ندوی کی ادارت میں 9اگست 1949ء کو ’’الاعتصام‘‘ کی اشاعت کا آغاز کیا۔اس کے بعد آپ گوجرانوالہ سے لاہور منتقل ہوگئے اور مکتبہ السلفیہ کی بنا ڈالی اور اس کے تحت اپنے ذوق تحریر واشاعت کی تکمیل کی اور اکتوبر 1956ء میں ایک علمی وتحقیقی مجلہ ’’رحیق‘‘ کااجراء کیا ۔جس کا مقصد اسلام کی عموماً ا ور مسلک اہل حدیث کی خصوصاً تبلیغ واشاعت تھا،اسلام اور سلف امت کے مسلک پر حملوں کی علمی اور سنجیدہ طریقوں سے مدافعت بھی اس کے اہم مقاصد میں شامل تھا ۔دینی صحافی حلقوں میں ماہنامہ ’’رحیق ‘‘ کا بڑا خیرمقدم کیا گیا ۔لیکن یہ مجلہ صرف تین سال جاری رہا ہے اور مالی مشکلات کی وجہ سے جولائی 1959 کے بعد اس کی اشاعت کی بند ہوگئی۔ مولانا کے تحریر سرمائے میں سرفہرست عربی زبان میں سنن نسائی کا حاشیہ ’’ التعلیقات السلفیہ‘‘ ہے اس کےعلاوہ بھی بہت سی کتب پر علمی وتحقیقی کام اور بعض کتب کےتراجم کرواکر مکتبہ سلفیہ سے شائع کیں۔زیر نظر کتابچہ مجلہ’’ نقظۂ نظر ‘‘اسلام آباد بابت اکتوبر2003ء تامارچ2004ء میں شائع شدہ ماہنامہ ’’ رحیق‘‘ کے اشاریے کی کتابی صورت ہے کتابچہ کے شروع میں اس کے فاضل مرتب معروف قلمکار محترم سفیر اختر صاحب (جو اپنے قلمی نام اخترر اہی کے نام سے زیا د ہ معروف ہیں) نے اشاریۂ رحیق کے ساتھ صاحب رحیق مولانا محمد عطاء اللہ حنیف بھوجیانی کے حوالے سے اپنی چند یادیں اور تاثرات بھی شامل کردیے ہیں۔اللہ تعالی مولانا عطاء اللہ حنیف کی دینی ،علمی ،دعوتی اور صحافی خدمات کو قبول فرمائے اور انہیں جنت الفردوس میں اعلی ٰ مقام عطا فرمائے (آمین)(م ۔ا)
صحابہ نام ہے ان نفوس قدسیہ کا جنہوں نے محبوب ومصدوق رسول ﷺ کے روئے مبارک کو دیکھا اور اس خیر القرون کی تجلیات ِایمانی کو اپنے ایمان وعمل میں پوری طرح سمونے کی کوشش کی ۔ صحابی کا مطلب ہے دوست یاساتھی شرعی اصطلاح میں صحابی سے مراد رسول اکرم ﷺکا وہ ساتھی ہے جو آ پ پر ایمان لایا،آپ ﷺ کی زیارت کی اور ایمان کی حالت میں دنیا سے رخصت ہوا ۔ صحابی کالفظ رسول اللہﷺ کے ساتھیوں کے ساتھ کے خاص ہے لہذاب یہ لفظ کوئی دوسراا شخص اپنے ساتھیوں کےلیے استعمال نہیں کرسکتا۔ انبیاء کرام کے بعد صحابہ کرام کی مقدس جماعت تمام مخلوق سے افضل اور اعلیٰ ہے یہ عظمت اور فضیلت صرف صحابہ کرام کو ہی حاصل ہے کہ اللہ نے انہیں دنیا میں ہی مغفرت،جنت اور اپنی رضا کی ضمانت دی ہے بہت سی قرآنی آیات اور احادیث اس پر شاہد ہیں۔صحابہ کرام سے محبت اور نبی کریم ﷺ نے احادیث مبارکہ میں جوان کی افضلیت بیان کی ہے ان کو تسلیم کرنا ایمان کاحصہ ہے ۔بصورت دیگرایما ن ناقص ہے ۔ صحابہ کرام کے ایمان ووفا کا انداز اللہ کو اس قدر پسند آیا کہ اسے بعد میں آنے والے ہر ایمان لانے والے کے لیے کسوٹی قرار دے دیا۔یو ں تو حیطہ اسلام میں آنے کے بعد صحابہ کرام کی زندگی کاہر گوشہ تاب ناک ہے لیکن بعض پہلو اس قدر درخشاں ،منفرد اور ایمان افروز ہیں کہ ان کو پڑہنے اور سننے والا دنیا کا کوئی بھی شخص متاثر ہوئے بغیر نہیں رہ سکتا۔ صحابہ کرام کےایمان افروز تذکرے سوانح حیا ت کے حوالے سے ائمہ محدثین او راہل علم کئی کتب تصنیف کی ہیں عربی زبان میں الاصابہ اور اسد الغابہ وغیرہ قابل ذکر ہیں ۔اور اسی طرح اردو زبان میں کئی مو جو د کتب موحود ہیں ۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ نبی کریم ﷺ کے صحابہ کی تابناک زندگیاں‘‘ مصر کے معروف عالم دین ڈاکٹر عبد الرحمن رافت پاشا کی کتاب ’’ صور من حیاۃ الصحابۃ‘‘ کا ترجمہ ہے ۔اس کتاب میں فاضل مصنف نے ا ٹھاون صحابہ کرام کی زندگیوں کے مختلف گوشوں او را ن کے بے مثال کارناموں کو اس انداز اور ترتیب سے پیش کیا ہے کہ دورِ صحابہ کی اسلامی تاریخ کا بہت بڑا حصہ سامنے آگیا ہے۔عربی کتاب کے ترجمہ کی سعادت محترم اقبال عمد قاسمی نے حاصل کی ہے ۔ صور من حیاۃ الصحابۃ کا ایک ترجمہ ’’حیاۃ صحابہ کے درخشاں پہلو‘‘ کے نام سے مولانا محمود احمد غضنفر کے رواں قلم سے بھی موجود ہے ۔اللہ تعالی فاضل مصنف کی اس کاوش کو شرف قبولیت سے نوازے اور اسے اہل اسلام کی اصلاح کا ذریعہ بنائے (آمین) (م۔ا)