اسلامی تاریخ میں تحقیق اس کی اہمیت اور اصول وضوابط کو سمجھنے کے لیے سب سےنمایاں مثال جمع وتدوین قرآن کی ہے ۔قرآ ن کریم کے متن کی تدوین ادبی دنیا کا عظیم ترین شاہکار ہے ۔تحقیق کا مقصد اور اس کی غرض وغایت کیا ہواس کےبارے میں بھی قرآن وحدیث میں واضح طور پر رہنمائی موجود ہے۔زیر نظرکتاب’’تحقیق کے بنیادی عوامل وارکان قرآن کی نظر میں ‘‘ کرنل (ر)عمر فاروق غازی کی تحقیق کے حوالے سے دوسری تصنیف ہے ۔جس میں انہوں نے مختلف مشہور کتب تفسیر اور دیگر عربی کتب کے مطالعہ سے قرآن کے حوالے سے تحقیق کا مفہوم ،تحقیق کے اغراض ومقاصد ،تحقیق کےتقاضے تحقیق کے بنیادی عوامل وارکان اور تحقیق کے مختلف طریقوں کو دلائل سے مزین کر کے پیش کیا ہے ۔ یہ کتاب شائقین تحقیق کے لیے مفید اور موزوں ثابت ہوگی ۔(م۔ا)
علم حدیث اسلامی علوم میں شہ رگ کی حیثیت رکھتا ہے ۔آیات کے شانِ نزول اوران کی تفسیر ،احکام القرآن کی تشریح وتبین ،اجمال کی تفصیل ،عموم کی تخصیص ،مبہم کی تبین سب علم حدیث کے ذریعہ معلوم ہوتی ہیں ۔اسی طرح حامل ِقرآن حضر ت محمد ﷺ کی سیرت اور حیات ِطیبہ اخلاق وعادات مبارکہ آپﷺ کے اقوال واعمال علم حدیث کے ذریعہ ہم تک پہنچے ہیں ۔علمائے اسلام نے علم حدیث کی حفاظت ،جمع وتدوین، اور تحقیق وتدقیق کے سلسلہ میں قابل قدر کاوشیں سر انجام دی ہیں۔احادیث کی چھان بین کے لیے انہوں نے جرج وتعدیل کے اصول وضع کیے ہیں جن کی بدولت اسماء الرجال کا مستقل فن معرض وجود میں آیا اور کم وبیش چھ صدیوں تک جرح وتعدیل اور فن اسماء الرجال بر پر کتابیں لکھی جاتی رہیں ۔ایک جرمن مستشرق ڈاکٹر سپرنگر کے بقول علم اسماء الرجال کی وساطت سے مسلمانوں نے کم ازکم پانچ لاکھ راویوں کی حالات محفوظ کیے ہیں جن کا مقصد صرف ایک ذاتِ مقدس کے حالات کو معلوم اور محفوظ...