کل کتب 6741

دکھائیں
کتب
  • 3676 #3404

    مصنف : محمد متین خالد

    مشاہدات : 6234

    احمدی دوستو تمہیں اسلام بلاتا ہے

    (بدھ 02 مارچ 2016ء) ناشر : انٹر نیشنل ختم نبوت موومنٹ، پاکستان
    #3404 Book صفحات: 455

    دنیا میں فرقےمختلف ناموں اور کاموں کے اعتبار سے موجود ہیں ۔کچھ فرقےفکری و نظریاتی بنیادوں پر وجود میں آتے ہیں اورکچھ فرقے سیاسی بنیادوں پر وجود پکڑتےہیں ۔فکری و نظریاتی فرقوں میں سےایک باطل فرقہ قادیانیت ہے جس کی بنیاد ہی غلط ہے۔اور ان کی سب سے بڑی غلطی نبوت و رسالت پر حملہ ہے۔ملک وقوم کے دشمنوں نے اپنے اغراض ومقاصد کی تکمیل کےلیے مرزا غلام احمد قادیانی کو مجدد کا رنگ دیاجو بعد میں مسیح موعودنبی اور رسالت کا روپ دھار گیا۔ان کی اسی غلط نظریات کی وجہ سے بالخصوص حکومت پاکستان اور دوسرے اسلامی ممالک نے ان کو غیر مسلم قراردیا۔اس فرقے کو دبانے کےلیے علماء اسلام نے قادیانیوں کو ناکوں چنے چبوائےاور ہر میدان میں ان کا مدلل و منہ توڑ جواب دیاچاہے وہ تحریر ی میدان ہو یا مناظرے کا اسٹیج غرضیکہ مجاہدین ختم نبوت  ان کے ناپاک مقاصدکو نیست ونابود کرتے رہے اورکرتے رہیں گئے(انشاء اللہ) زیر نظر کتاب"احمدی دوستو! تمہیں اسلام بلاتا ہے" مجاہد ختم نبوت محمد خالد متین کی فکر انگیز تصنیف ہے۔ جس میں حق کے متلاشی احمدی دوستوں کی مکمل خیر خواہی کو مد نظر رکھتے ہوئے موصوف نے قرآن و سنت کی روشنی میں قادیانیوں کے پیش کردہ مغالطوں کا مدلل و مسکت جوابات دیئے ہیں۔ اللہ تعالیٰ ان کی کاوشوں کو اپنی بارگاہ میں قبول و منظور فرمائے۔ آمین(عمیر)

  • 3677 #3507

    مصنف : سعید انصاری

    مشاہدات : 9849

    سیر الصحابیات مع اسوۂ صحابیات

    (بدھ 02 مارچ 2016ء) ناشر : مشتاق بک کارنر لاہور
    #3507 Book صفحات: 280

    اسلام عفت و عصمت اور پاکیزگی قلب و نگاہ کا دین ہے۔ اسلام زمانہ جاہلیت کی غیر انسانی طفل کشی کی رسم کی پرزور مذمت کرتا ہے۔ اسلام ہی دنیا کا واحد مذہب ہے جس نے عورتوں کو ان کے اصل مقام و مرتبے سے ہمکنار کیا۔ اس کی عزت و آبرو کے لیے جامع قوانین متعین کیے، عورت کو وراثت میں حقدار ٹھہرایا، اس کے عائلی نظام کو مضبوط کیا۔ اسلام سے پہلے دنیا نے جس قدر ترقی کی تھی، صرف ایک صنف واحد(مرد) کی اخلاقی اور دماغی قوتوں کا کرشمہ تھی۔ مصر، بابل، ایران، یونان اور ہندوستان مختلف تہذیب و تمدن کے چمن آراء تھے لیکن اس میں صنف نازک (عورت) کی آبیاری کا کچھ دخل نہ تھا۔ عورت کو دنیا میں جس نگاہ سے دیکھا جاتا ہے وہ ہر ممالک میں مختلف رہی ہے، مشرق میں عورت مرد کے دامن تقدس کا داغ ہے، اہل یونان اس کو شیطان کہتے ہیں، تورات اس کو لعنت ابدی کا مستحق قرار دیتی ہے، کلیسا اس کو باغ انسانیت کا کانٹا تصور کرتا ہے لیکن اسلام کا نقطہ نظر ان سب سے جدا گانہ ہے۔ اسلام میں عورت نسیم اخلاق کی نکہت اور چہرہ انسانیت کا غازہ سمجھی جاتی ہے۔ زیر تبصرہ کتاب"سیر الصحابیات معہ اسوہ صحابیات" مولانا سعید انصاری کی نایاب تصنیف ہے۔ جس میں موصوف نے ازواج مطہرات، بنات طاہرات اور اکابر صحابیات کے سوانح زندگی اور ان کے علمی، مذہبی، اخلاقی کارناموں کو مفصل قلمبند کیا ہے۔ کتاب کے آخر میں مولانا سید سلیمان ندویؒ کا مختصر رسالہ"مسلمان عورتوں کی بہادری" کو بھی کتاب ہذا کے ساتھ ذکر کر دیا گیا ہے۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ ان کی محنتوں کو شرف قبولیت سے نوازے۔ آمین(عمیر)

  • 3678 #3508

    مصنف : ماہر القادری

    مشاہدات : 4529

    سنت و بدعت کی کشمکش

    (بدھ 02 مارچ 2016ء) ناشر : دار المسلم، لاہور
    #3508 Book صفحات: 159

    اس میں کوئی شک نہیں کہ دنیا میں انسان کے لیے بے شمار اور بیش بہا نعمتیں پیداکی گئی ہیں۔ پس انسان کے لیے لازم ہے کہ وہ ان سے نہ صرف بھرپور فائدہ اٹھائے بلکہ اس پر اللہ رب العزت کا شکریہ بھی ادا کرے۔ اب اگر یہ مسئلہ پیدا ہو کہ سب سے عظیم ترین اور اعلیٰ ترین نعمت کونسی ہےتو اس کا قطعی اور دو ٹوک جواب یہ ہے کہ صراط مستقیم ہی ایک ایسی منفرد نعمت ہےجس کا درجہ دیگر سب اشیاء سے بلند تر ہے۔ ہر انسان یہ خواہش رکھتا ہے کہ دنیا میں اس کو عزت کی نگاہ سے دیکھا جائے اور آخرت میں بھی جنت اس کا مقدر بنے۔ دنیا وآخرت میں کامیابی کا حصول صرف تعلیمات اسلام میں ہے یہ واحد دین ہے جو انسان کی ہر ضرورت کا احاطہ کیے ہوئے ہے۔ اللہ رب العزت نے انسان کی کامیابی کا راز اتباع رسول اللہ ﷺ میں مضمر کیا ہے۔ موجودہ دور میں سنت کے مقابلے میں بدعت اس قدر اشاعت ہو رہی ہے کہ عام آدمی دین حنیف کے متعلق متزلزل اور شکوک و شبہات کا شکار ہو کر رہ جاتا ہے۔ ایک عام آدمی کے لیے سنت کو پہچاننا انتہائی مشکل بنا دیا گیا ہے جبکہ خوشی ہو یا غمی اسلام نے ہر موڑ پر بنی آدم کی راہنمائی فرمائی ہے۔ زیر تبصرہ کتاب"سنت و بدعت کی کشمش" ماہر القادری مرحوم کی بے مثال تصنیف ہے۔ موصوف برصغیر کے مشہور ادیب و صف اول کے تبصرہ نگاروں میں سے تھے۔ موصوف نے کتاب ہذا میں مشرکانہ عقائد، خانقاہی، متصوفانہ نظریات اور مروّجہ بدعات کا قرآن و سنت کی روشنی میں تقابلی جائزہ لیا ہے۔ اللہ تعالیٰ موصوف مرحوم کو غریق رحمت فرمائے اور ان کے درجات میں بلندی کا سبب بنائے۔ آمین(عمیر)

  • 3679 #3509

    مصنف : افتخار احمد تاج الدین الازہری

    مشاہدات : 3995

    سہ ماہی مجلہ بحر العلوم (قاری عبد الخالق رحمانی کی شخصیت پر)

    (بدھ 02 مارچ 2016ء) ناشر : جامعہ بحر العلوم السلفیہ، میر پور خاص
    #3509 Book صفحات: 298

    مولانا عبد الخالق رحمانی کا﷫ کا تعلق ایک علمی خاندان سے تھا۔ ان کے والد محترم استاد العلماء مولانا عبدالجبار کھنڈیلوی﷫ نامور عالم دین، مدرس اور مصنف تھے۔ مولانا عبد الخالق رحمانی ﷫ 25 نومبر1925ء بروز بدھ کھنڈیلہ ضلع جے پور، بھارت میں پیدا ہوئے۔ موصوف کی عصری تعلیم مڈل تھی۔ دینی تعلیم کا آغاز حفظ قرآن مجید کیا۔ بعد ازاں دین اسلام کی ابتدائی کتابیں اپنے والد محترم سے مدرسہ مصباح العلوم، کھنڈیلہ میں پڑھیں۔ اس کے بعد دارالحدیث رحمانیہ ،دہلی میں علوم عالیہ وآالیہ کی تحصیل کی۔ وہاں سے فراغت کے بعد 8 برس تک مدرسہ قاسم العلوم آگرہ میں تدریس فرمائی اورشیخ الحدیث کے منصب پر فائز رہے۔ اس کے بعد درس و تدریس کو خیر آباد کہ ذریعہ معاش کے لیے تجارت شروع کی اور اس سلسلہ میں کئی شہروں کے سفر کیے۔ آپ جہاں اور جس شہر میں جاتے تجارت کےساتھ ساتھ وعظ وتبلیغ درس و افتاء کاسلسلہ جاری رہتا۔ مولانا عبد الخالق رحمانی ﷫ علم وفضل کے اعتبار سے جامع الکمالات تھے۔ تمام علوم اسلامیہ ودینیہ میں ان کو یکساں قدرت حاصل تھی۔قدرت کی طرف سے اچھے دل ودماغ لے کر پیدا ہوئے تھے۔ ٹھوس اور قیمتی مطالعہ ان کا سرمایہ علم تھا۔ تفسیر اور حدیث نبوی اوراس کے ساتھ علوم متعلقات حدیث پر ان کی گہری نظر تھی۔ معرفت حدیث اور حدیث کے علل و اسقام کی تمیز میں غیر معمولی مہارت رکھتے تھے۔ موصوف نے 81سال کی عمر میں 3دسمبر 2006ء کو کراچی میں رحلت فرمائی۔ زیر نظرکتاب در اصل   جامعہ بحر العلوم السلفیہ سندھ کے سہ ماہی مجلہ ’’بحر العلوم ‘‘کی مولانا قاری عبد الخالق رحمانی ﷫ کے حالات اور علمی خدمات اور سوانح حیات پر پہلی ضخیم وعظیم کاوش ہے۔ جس میں مولانا موصوف کے متعلق نامور علماء اور اہل قلم کے مضامین اور اور تاثرات کو مدیر مجلہ جناب افتخار احمد تاج الدین الازہر ی ﷾ او ران کے رفقاء نے بڑی محنت سے جمع کرکے پیش کیا ہے۔ محترم مدیر نے اس رسالے کو سات ابواب میں تقسیم کیا ہے۔ محترم افتخار صاحب اس سے قبل شیخ العرب والعجم سید بدیع الدین شاہ راشدی﷫ اور محدث العصر مولانا سید محب اللہ شاہ راشدی ﷫ کےحالات زندگی، علمی خدمات پر بھی مجلہ بحر العلوم کے ضخیم نمبر شائع کرچکے ہیں۔ اللہ تعالیٰ کی ان کی کاوشوں کوقبول فرمائے۔ (آمین) (م۔ا)

  • 3680 #3399

    مصنف : ممتاز احمد

    مشاہدات : 7058

    دینی مدارس روایت اور تجدید علماء کی نظر میں

    (منگل 01 مارچ 2016ء) ناشر : ایمل مطبوعات اسلام آباد
    #3399 Book صفحات: 217

    مسلمانوں میں دینی تعلیم کے اہتمام کا سلسلہ عہد نبوی ہی میں شروع ہوچکا تھا۔ دارارقم ،درس گاہ مسجد قبا ، مسجد نبوی اور اصحاب صفہ کے چبوترہ میں تعلیم وتربیت کی مصروفیات اس کے واضح ثبوت ہیں۔ چوتھی وپانچویں صدی ہجری کی معروف دینی درس گاہوں میں مصر کا جامعہ ازہر ، اصفہان کا مدرسہ ابوبکر الاصفہانی ، نیشاپور کا مدرسہ ابو الاسحاق الاسفرائینی اور بغداد کا مدرسہ نظامیہ شامل ہیں۔غرضیکہ مدارس کی تاریخ وتاسیس کی کڑی عہد رسالت سے جاکر ملتی ہے اور مدارس میں پڑھائی جانے والی کتب حدیث کی سند کا سلسلہ حضور اکرم ﷺ تک پہنچتا ہے۔ برصغیر میں مدارس کا قیام دوسری صدی ہجری یعنی آٹھویں صدی عیسوی میں ہوا۔اور جب دہلی میں مسلم حکومت قائم ہوئی تو دہلی کے علاوہ دوسرے شہروں وقصبوں ودیہاتوں میں کثیر تعداد میں مکاتب ومدارس قائم ہوئے۔ مدارس کے قیام کا بنیادی مقصد کتاب وسنت اور ان سے ماخوذ علوم وفنون کی تعلیم وتعلم ، توضیح وتشریح ، تعمیل واتباع ، تبلیغ ودعوت کے ساتھ ایسے رجال کار پیدا کرنا ہے جو اس تسلسل کو قائم وجاری رکھ سکیں ، نیز انسانوں کی دنیاوی زندگی کی رہنمائی کے ساتھ ایسی کوشش کرنا ہے کہ ہر ہر انسان جہنم سے بچ کر جنت میں جانے والا بن جائے۔لیکن افسوس کہ اس وقت دینی مدارس اپنوں نے بے وفائیوں اور غیروں کی سازشوں کا نشانہ ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب"دینی مدارس، روایت اور تجدید، علماء کی نظر میں" محترم ممتاز احمد صاحب کی تصنیف ہے، جس میں انہوں نے روایت پسند اور تجدد پسند علماء کرام کی نظر میں  دینی مدارس کی اہمیت کو بیان کیا ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

  • 3681 #3400

    مصنف : مختلف اہل علم

    مشاہدات : 4220

    پاکستان میں تعلیم آغا خان کے حوالے

    (منگل 01 مارچ 2016ء) ناشر : ادارہ مطبوعات طلبہ لاہور ، کراچی
    #3400 Book صفحات: 87

    تعلیم صرف تدریسِ عام کا ہی نام نہیں ہے ۔تعلیم ایک ایسا عمل ہے جس کےذریعہ ایک فرد اور ایک قوم خود آگہی حاصل کرتی ہے اور یہ عمل اس قوم کو تشکیل دینے والے افراد کے احساس وشعور کونکھارنے کا ذریعہ ہوتا ہے۔یہ نئی نسل کی وہ تعلیم وتربیت ہے جو اسے زندگی گزارنے کے طریقوں کاشعور دیتی ہے اور اس میں زندگی کے مقاصد وفرائض کا احساس پیداکرتی ہے ۔ تعلیم سے ہی ایک قوم اپنے ثقافتی وذہنی اور فکری ورثے کوآئندہ نسلوں تک پہنچاتی اور ان میں زندگی کے ان مقاصد سے لگاؤ پیدا کرتی ہے جنہیں اس نے اختیار کیا ہے۔ تعلیم ایک ذہنی وجسمانی اور اخلاقی تربیت ہے اور اس کامقصد اونچے درجے کےایسے تہذیب یافتہ مرد اور عورتیں پیدا کرنا ہے جواچھے انسانوں کی حیثیت سے اور کسی ریاست میں بطور ذمہ دارشہری اپنے فرائض انجام دینے کے اہل ہوں۔ لیکن وطن عزیز میں تعلیمی نظام کو غیروں کے ہاتھ دے کر تعلیم سے اسلامی روح کو نکال دیاگیا ہے ۔تہذیب واخلاق سےعاری طاقت کے نشے میں چور حکمرانوں نے تعلیم کے نام پر بربادی کاکھیل کھیلا۔حکومت پاکستان نے جنرل پرویز مشرف کے دور میں سیکڑوں ملین ڈالر پاکستان میں سیکولر نظام تعلیم رائج کرنے کےلیے آغاخاں بورڈ کو دئیے۔جن کےعقائدہندوانہ اور مشرکانہ ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب ’’پاکستان میں تعلیم آغاخان کے حوالے ‘‘میں اسی بات کو اجاگر کیا گیا ہےکہ حکمرانوں کے تعلیمی نظام کو ہندو انہ اور مشرکانہ عقائد کے حامل لوگوں کے حوالے کرنے اور نصاب تعلیم میں اسلامیات کو نکالنے کا کیا پس منظر اور مقاصد تھے اور اس کے ہماری پاکستانی قوم پر کیا اثرات مرتب ہوئے ہیں۔(م۔ا)

  • 3682 #3401

    مصنف : ضیاء اللہ کھوکھر

    مشاہدات : 4842

    تعلیم گاہوں کے رسائل و جرائد

    (منگل 01 مارچ 2016ء) ناشر : یادگار لائبریری گوجرانوالہ
    #3401 Book صفحات: 162

    انسان ازل سے حالات سے باخبر رہنے کا خواہش مند رہا ہے اس کی یہ خواہش مختلف ادوار میں مختلف طریقوں سے پوری ہوتی رہی ہے۔ شروع میں تحریریں پتھروں اور ہڈیوں پر لکھی جاتی تھیں، پھر معاملہ درختوں کی چھال اور چمڑے کی طرف بڑھا۔ زمانہ نے ترقی کی تو کاغذ او رپریس وجود میں آیا۔ جس کے بعد صحافت نے بے مثال ترقی کی، صحافت سے بگڑی ہوئی زبانیں سدھرتی ہیں، جرائم کی نشان دہی اور بیخ کنی ہوتی ہے، دوریاں قربتوں میں ڈھلتی ہیں، معاشرتی واقعات وحوادثات تاریخ کی شکل میں مرتب ہوتی ہیں۔ بالخصوص نظریاتی اور اسلامی صحافت معاشرہ کی مثبت تشکیل ، فکری استحکام، ملکی ترقی کے فروغ ، ثقافتی ہم آہنگی ، تعلیم وتربیت اصلاح وتبلیغ ، رائے عامہ کی تشکیل ، خیر وشر کی تمیز اور حقائق کے انکشاف میں بہت مدد دیتی ہے۔صحافت ایک امانت ہے، اس کے لیے خدا ترسی ، تربیت واہلیت اور فنی قابلیت شرط اول ہے۔ فی زمانہ بدقسمتی سے بہت سے ایسے لوگوں نے صحافت کا پیشہ اختیار کر لیا ہے جن میں دینی اور اخلاقی اہلیت نہیں، اصول اور کردار کے لحاظ سے وہ قطعاً غیر ذمہ دار اور مغربی یلغار کی حمایت اور لادینی افکار کو نمایاں کرنے میں سر گرم ہیں۔۔حالاں کہ صحافت ایک مقدس اور عظیم الشان پیشہ ہے، جس کے ذریعے ملک وملت کی بہترین خدمت کی جاسکتی ہے ۔ اسلامی صحافت قوم کے ذہنوں کی تعمیر میں اہم کردار ادا کرتی ہے ۔ ان کی فکری راہ نمائی کا فریضہ انجام دیتی ہے۔ لوگوں کو ظلمات سے نکال کر نور ہدایت کی طرف لاتی ہے، برے کاموں سے روکتی اور اچھے کاموں کی ترغیب دیتی ہے۔جماعت اہل حدیث نے صحافت کی اس اہمیت کو دیکھتے ہوئے بھرپور انداز میں اس میں حصہ ڈالا ہے اور بے شمار رسائل وجرائد اور اخبارات کے ذریعے اصلاح معاشرہ کا عظیم الشان بیڑا اٹھایا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب  "تعلیم گاہوں کے رسائل وجرائد" محترم ضیاء اللہ کھوکھر  صاحب کی تصنیف ہے،جس میں انہوں نےعبد المجید کھوکھر یاد گار لائبریری گوجرانوالہ کے ذخیرہ رسائل میں 1894ء سے 2005ء تک کے موجود تعلیمی  اداروں کے رسائل وجرائد  کا اشاریہ جمع فرما دیا ہے، تاکہ اس لائبریری سے استفادہ کرنے والوں کو آسانی رہے۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

  • 3683 #3504

    مصنف : عبد اللہ بن عبد المحسن الطریقی

    مشاہدات : 5736

    رشوت ایک معاشرتی ناسور

    (منگل 01 مارچ 2016ء) ناشر : مکتبہ اسلامیہ، لاہور
    #3504 Book صفحات: 270

    اللہ رب العزت نے آنحضرت ﷺ کو رحمت اللعالمین بنا کر مبعوث فرمایا، آپ ﷺ نے جہالت میں ڈوبی ہوئی امت کو جہاں علم و حکمت کا شعور بخشا وہیں انہیں اعلیٰ طرز معیشت سے بھی ہمکنار کیا۔ شریعت اسلامیہ ہی وہ واحد شریعت ہے جس میں ہر چیز کوعدل و انصاف کے ترازو میں رکھ کر توازن برقرار رکھا جا سکتا ہے۔ اس کی بے شمار خصوصیات و خوبیوں میں سے ایک یہ بھی ہے کہ اس کے اندر تمام حقوق کی بغیر کسی کمی بیشی کے وضاحت کر دی گئی ہے، اور حقوق کی پامالی پر عتاب کی وعید بھی سنائی گئی ہےاور ہر ایک کو اس کا پورا پورا حق دیا ہے تا کہ فتنہ و فساد سے محفوظ رہ سکیں۔ عصر حاضر میں ہوس و لالچ کی وجہ سے حق تلفی کی مہلک بیماری ہمارے معاشرے کو دیمک کی طرح کھوکھلا کر رہی ہے۔ آپؐ نے معاشرے میں شر انگیز اسباب کینہ، بغض، حسد، عداوت اور رشوت وغیرہ جیسی مہلک بیماریوں کا خاتمہ کیا۔ جس طرح دینی تربیت اور دین کی امتناعی قوت بڑے بڑے کے ارتکاب سے بخوبی روکتی ہے اسی طرح یہ دونوں چیزیں جرم رشوت کا بھی نہایت بہترین طریقے سے سد باب کرتی ہیں۔ اسلام نے اپنی زبردست تعلیمات کے ذریعے فرد اور جماعت کے حقوق کو بحال رکھا، اور انہیں برباد ہونے سے بچایا۔ جیسا حضورﷺ نے فرمایا: "اِن دِماءکم وَاموالکم علیکم حرام" تمہارے خون(جان) تمہارے اموال تم پر حرام ہے(بخاری)۔ زیر نظر کتاب" رشوت ایک معاشرتی ناسور" جو کہ مولانا عبد اللہ بن عبد المحسن الطریقی کی عربی تالیف ہے جس کو مولانا نصیر احمد ملی نے آسان اور سلیس اردو میں ڈھالا ہے۔ موصوف نے کتاب ہذا میں رشوت کی صورتیں، اسلامی سزائیں اور معاشرتی گناہوں کو احاطہ تحریر میں لاتے ہوئے قرآن و سنت کی روشنی میں ان کے احکام و مسائل کو واضح کیا ہے۔ اللہ تعالیٰ ان کو ہمت و استقامت سے نوازے۔ آمین(عمیر)

  • 3684 #3505

    مصنف : محمود نصار

    مشاہدات : 4941

    رسول اللہ ﷺ کا دستر خوان

    (منگل 01 مارچ 2016ء) ناشر : دار الکتب السلفیہ، لاہور
    #3505 Book صفحات: 72

    اللہ رب العزت نے آنحضرت ﷺ کو رحمت اللعالمین بنا کر مبعوث فرمایا، آپ ﷺ سراپا رحمت اور اخلاق کریمانہ کی عملی تصویر تھے، کتاب الٰہی قرآن مجید کے عملی مظہر تھے، آپ ﷺ نے جہالت میں ڈوبی ہوئی امت کو جہاں علم و حکمت کا شعور بخشا وہیں انہیں اعلیٰ طرز معیشت سے بھی ہمکنار کیا۔ شریعت اسلامیہ ہی وہ واحد شریعت ہے جس میں ہر چیز کوعدل و انصاف کے ترازو میں رکھ کر توازن برقرار رکھا جا سکتا ہے۔ اس کی بے شمار خصوصیات و خوبیوں میں سے ایک یہ بھی ہے کہ جہاں آپﷺ نے لوگوں کو احکام الٰہی کا پابند بنایا وہاں آپﷺ نے حسن معاشرت اور کھانے پینے کے آداب سے بھی روشناس کیا تا کہ ایک مثالی معاشرے کی تکمیل ہو سکے۔ موجودہ دور میں ہمارے محفلیں، تقریبات وغیرہ جہاں کھانے کا اعلیٰ انتظام تو ہوتا ہے مگر کھانے کے وقت ایک عجیب سا منظر دیکھنے کو ملتا ہے۔ رسول اللہ ﷺ کی زندگی اچھے اخلاق و کردار کا مجموعہ ہے آپﷺ نے کبھی کھانے میں عیب نہیں نکالا اگر خواہش ہوتی تو کھالیتے ورگرنہ چھوڑ دیتے، آپؐ کا دسترخواں امیر و غریب کے لیے یکساں ہوا کرتا تھا، آپﷺ نے فرمایا: کھانوں میں سے برا کھانا ایسا ولیمہ ہے جس میں اغنیاء کو بلایا جائے اور مساکین کو چھوڑ دیا جائے(مسلم)۔ زیر نظر کتاب" رسول اللہ ﷺ کا دستر خواں" فضیلۃ الشیخ محمود نصّار کی کھانے کے آداب پر بے مثال تالیف ہے۔ فاضل مؤلف نبی کریم ﷺ کے اسوہ حسنہ کو مدنظر رکھتے ہوئے کھانے کے آداب، دعوت ولیمہ، عقیقہ کے مسائل، آپؐ کے پسندیدہ کھانے اور کھانے کے دوران جن برے اخلاق سے منع فرمایا ہے ان مسائل کو بڑی جامعیت کے ساتھ احاطہ تحریر میں لائے ہیں۔ اللہ تعالیٰ ان کی محنت کو قبول و منظور فرمائے اور ان کے درجات حسنہ میں بلندی کا سبب بنائے۔ آمین(عمیر)

  • 3685 #3506

    مصنف : فضل الرحمان بن محمد

    مشاہدات : 5333

    رئیس المناظرین شیخ الاسلام حضرت مولانا ثناء اللہ امر تسری

    (منگل 01 مارچ 2016ء) ناشر : دار الدعوۃ السلفیہ، لاہور
    #3506 Book صفحات: 290

    شیخ الاسلام فاتح قادیان مولانا ثناء اللہ امرتسری﷫ 1868ء کو امرتسر میں پیدا ہوئے آپ نے ابتدائی تعلیم امرتسر میں پائی۔ سات سال کی عمر میں والد اور چودہ برس کی عمر تک پہنچتے والدہ بھی داغِ مفارقت دے گئیں۔ بنیادی تعلیم مولانا احمد اللہ امرتسر ﷫سے حاصل کرنے کے بعد استاد پنجاب، مولانا حافظ عبدالمنان وزیرآبادی﷫ سے علم حدیث کی کتابیں پڑھیں۔ ۱۸۸۹ء میں سندفراغت حاصل کرصحیحین پڑھنے دہلی میں سید نذیر حسین دہلوی ﷫ کے پاس پہنچے۔ مولانا ثناءاللہ امرتسری﷫ وسیع المطالعہ، وسیع النظر، وسیع المعلومات اور باہمت عالم دین ہی نہیں دین اسلام کے داعی، محقق، متکلم، متعلم، مناظر مصنف، مفسر اور نامور صحافی بھی تھے۔  مولانا کے پیش نگاہ دفاعِ اسلام اور پیغمبر اعظم جناب محمد رسول اللہﷺ کی عزت و ناموس کی حفاظت کا کام تھا۔ یہودونصاریٰ کی طرح ہندو بھی اسلام کے درپے تھے۔ مولانا کی اسلامی حمیت نے یہودونصاریٰ، ہندو اورقادیانیوں کو دندان شکن جواب دیے۔ عیسائیت اور ہند مت کے رد میں آپ نےمتعد دکتب لکھیں۔اور آپ نے جس سرگرمی و تندہی سے عقیدہ ختم نبوتﷺ کا دفاع کیا، ایسی سعادت کم ہی مسلمانوں کے حصے میں آئی ہے۔ آپ نے اسلام کی حقانیت کو ہر موڑ پر ہر حوالے سے ثابت کیا۔ ۱۸۹۱ء میں جب مرزا قادیانی نے دعویٰ مسیحیت کیا‘ آپ اس وقت طالب علم تھے۔ زمانہ طالب علمی ہی میں آپ نے ردِ قادیانیت کو اختیار کر لیا۔ قادیانیت کی دیوار کو دھکا دینے میں مولانا نے کلیدی کردار ادا کیا۔ مرزا غلام احمد کے چیلنج پر اس کے گھر جا کر اسے مناظرے کے لیے للکاراکہ مرزا قادیانی اپنے گھر تک محدود ہو کر رہ گیا۔ ردِ قادیانیت میں مولانا ثناء اللہ امرتسری نے’’تاریخ مرزا، فیصلہ مرزا، الہامات مرزا، نکات مرزا، عجائبات مرزا، علم کلام مرزا، شہادت مرزا، شاہ انگلستان اور مرزا، تحفہ احمدیہ، مباحثہ قادیانی، مکالمہ احمدیہ، فتح ربانی، فاتح قادیان اور بہااللہ اور مرزا۔‘‘ جیسی کتب لکھیں۔اس کے علاوہ آپ نے لاتعداد مناظرے کیے اور ہر جگہ اسلام کی حقانیت کو ثابت کیا۔الغرض شیخ الاسلام مولانا ثناء اللہ امرتسریؒ برصغیر پاک و ہند کی جامع الصفات علمی شخصیت تھے۔ اللہ تعالیٰ نے ان کو بے پناہ خوبیوں اور محاسن سے نواز رکھا تھا۔آپ اسلام کی اشاعت اور اپنے مسلک کی ترویج کے لیے تمام زندگی کوشاں رہے۔ اخبار اہل حدیث جاری کیا۔ قادیانیت ،عیسائیت اور ہند مت کے رد کے علاوہ بھی بہت سی کتب لکھیں۔ تفسیر القرآن بکلام الرحمن (عربی) اور ’’تفسیرِ ثنائی ‘‘ (اردو) قابل ذکر ہیں ۔مولانا کی حیات خدمات کے سلسلے میں معروف قلماران او رمضمون نگاران نے بیسیوں مضامین لکھے ہیں جو پاک وہند کے رسائل کی کی زینت بنتے رہتے ہیں اور بعض اہل علم نے مستقل کتب بھی تصنیف کی ہیں۔ زیرتبصرہ کتاب’’ رئیس المناظرین شیخ الاسلام مولانا ثناء اللہ امرتسری‘‘ بھی اسی سلسلہ کی ایک کڑی ہے۔ یہ کتاب مبارک مسجد اسلامیہ کالج ،لاہور کے سابق خطیب جناب فضل الرحمٰن الازہری کی تصنیف ہے۔ اس کتاب میں انہوں نے شیخ الاسلام کی پیدائش سے وفات تک کے تما م حالات واقعا ت اور ان کی تعلیم، چند مشہور اساتذہ کے حالات اور ان کی مرزائیت، عیسائیت کے خلاف خدمات اور ان کی تصانیف کا بڑے احسن انداز میں تذکرہ کیاہے۔ یہ کتاب دراصل مصنف کا وہ مقالہ ہے جسے انہوں نے1974ءمیں ایم اے عربی کےسالانہ امتحان کے لیے لکھ کر پنجاب یونیورسٹی میں پیش کیا اور اول پوزیشن حاصل کی۔ اللہ تعالیٰ مولانا مرحوم کو جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے اور ان کی قبر پر اپنی رحمت کی برکھا برسائے۔ (آمین)   (م۔ا)

  • 3686 #3393

    مصنف : ابو حمزہ سعید مجتبیٰ سعیدی

    مشاہدات : 9784

    تذکرہ شہدائے بدر و احد

    (پیر 29 فروری 2016ء) ناشر : دار السعادۃ بھکر
    #3393 Book صفحات: 155

    اسلام اور کفر کے درمیان پہلا معرکہ جنگ بدر کی صورت میں لڑا گیا ہے ۔اس غزوہ میں اللہ کے فضل سےمسلمان سرخرو رہے اور ذلت ورسوائی مشرکین کا مقدر ٹھہری۔اس جنگ نے مشرکین مکہ کاغرور خاک میں ملاد یا ۔ان کے ستر بڑے بڑے سردار مارے گئے اور تقریبا اتنےہی گرفتار ہوئے۔اور چودہ مسلمان بھی خلعت شہادت زیب تن کر کے جنت کے مکیں ہوئے اور باقی بہت سا مال غنیمت حاصل کر کے مدینہ منورہ کو واپس لوٹے ۔بدرکی جنگ میں مشرکین مکہ کو بدترین شکست اور ذلت ورسوائی کا سامنا کرنا پڑا تھااس شکست اور ذلت کاخیال کسی بھی لمحے ان کا پیچھا نہیں چوڑتا تھا۔ پورے خطۂ عرب میں ان کی شہرت خاک میں مل گئی تھی ۔ اور وہ بدلہ لینے کے لیے مرے جارہے تھے ۔انہوں نے مکہ مکرمہ جاکر اعلان کر دیا تھا کہ بدر کےمقتولین پر نہ تو کوئی روئے اور نہ ان پر مرثیہ خوانی کرے ہم مسلمانوں سے اس کا بدلہ لے کرر ہیں گے ۔آخر کار خو ب تیاری کر کے شوال 3ھ میں تقریبا تین ہزار کا لشکر مدینہ منور ہ سے کچھ فاصلے پرجبل احد کے قریب آٹھہرا۔مشرکین کے لشکر کی قیادت سیدناابوسفیان کے پاس تھی اورمسلمانوں کی قیادت حضور ﷺنے کی۔ اس جنگ کے نتیجہ کو کسی کی فتح یا شکست نہیں کہا جا سکتا کیونکہ دونوں طرف شدید نقصان ہوا اور کبھی مسلمان غالب آئے اور کبھی مشرکین لیکن آخر میں مشرکین کا لشکر لڑائی ترک کر کے مکہ واپس چلا گیا۔اس معرکہ میں ستر کے قریب صحابہ کرام جام شہادت نوش کر گئے اور نبی کریم ﷺ بھی اس میں زخمی ہوگئے تھے ۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ تذکرہ شہدائے بدر واحد‘‘ محترم جنا ب جناب پروفیسر سعید مجتبیٰ سعیدی ﷾ (فاضل مدینہ یونیورسٹی سابق مدرس جامعہ لاہور الاسلامیہ ،لاہور) کی تالیف ہےاس کتاب میں آپ نے نبی کریم ﷺکے ان جانثار صحابہ کرام کا ایمان افروز تذکرہ کیا ہے جو جنگ بدر واحد میں جام شہاد ت نوش کے کر گئے تھے ۔مصنف موصوف نے شہدائے بدر واحد کے حالات امام ابن عبد البر﷫ کی تصنیف لطیف ’’الاستعاب بمعرفۃ الاصحاب‘‘ سے لے کر انہیں اردو قالب میں ڈھالا ہے۔فاضل مصنف نےجامعہ لاہور الاسلامیہ کی تدریس کےدوران ہی گورنمنٹ سروس جائن کرلی تھی ۔آپ عرصہ دراز سے گورنمنٹ کالج آف ٹیکنالوجی ، لیہ میں بطور اسسٹنٹ پروفیسراسلامیات خدمات سرانجام درہے ہیں۔اس کے ساتھ ساتھ آپ زبردست مقرر اور ایک منجھے ہوئے مؤلف ومترجم بھی ہیں ۔آپ نے حال ہی میں حدیث کی معروف کتاب ’’سنن ابن ماجہ‘‘ کا ترجمہ اور فوائد احادیث لکھے ہیں اور اسی طرح مسنداحمد بن حنبل کا ترجمہ بھی کیا ہے جسے انصار السنۃ ،لاہور نے12 جلدوں میں شائع کیا ہے ۔اس کےعلاوہ’’الاکمال فی اسماء الرجال، تدریب الراوی ، غایۃ المرید شرح کتاب التوحید وغیرہ کے آپ مترجم اور کئی کتب کےمصنف ہیں ۔اور مختلف جرائد ومجلات میں آپ کے علمی مضامین بھی شائع ہوتے رہتے ہیں ۔اللہ تعالیٰ موصوف کی دعوتی وتبلیغی،تحقیقی وتصنیفی خدمات کو قبول فرمائے ۔ (آمین) (م۔ا)

  • 3687 #3394

    مصنف : قاضی محمد عبد اللہ خانپوری

    مشاہدات : 3950

    تذکرہ علمائے خانپور

    (پیر 29 فروری 2016ء) ناشر : المکتبہ السلفیہ شیش محل روڈ، لاہور
    #3394 Book صفحات: 282

    برصغیر پاک و ہند میں علمائے اہل حدیث نے اسلام کی سربلندی ، اشاعت ، توحید و سنت نبوی ﷺ ، تفسیر قرآن کےلیے جو کارہائے نمایاں سرانجام دیئے ہیں وہ تاریخ میں سنہری حروف سے لکھے جائیں گے او رعلمائے اہلحدیث نے مسلک صحیحہ کی اشاعت و ترویج میں جو فارمولا پیش کیا اس سے کسی بھی پڑھے لکھے انسان نے انکار نہیں کیا ۔علمائے اہلحدیث نے اشاعت توحید و سنت نبویﷺ اور اس کے ساتھ ہی ساتھ شرک و بدعت کی تردید میں جو کام کیاہے اور جو خدمات سرانجام دی ہیں وہ ایک سنگ میل کی حیثیت رکھتی ہیں۔پنجاب میں تدریسی خدمت کے سلسلہ میں مولانا حافظ عبدالمنان صاحب محدث و زیر آبادی (م1334ھ) کی خدمات بھی سنہری حروف سے لکھنے کے قابل ہیں۔مولانا حافط عبدالمنان صاحب حضرت شیخ الکل کے ارشاد تلامذہ میں سے تھے اور فن حدیث میں اپنے تمام معاصر پر فائز تھے۔ آپ نے اپنی زندگی میں 80 مرتبہ صحاح ستہ پڑھائی۔ آپ کے تلامذہ میں ملک کے ممتاز علمائے کرام کا نام آتاہے اورجن کی اپنی خدمات بھی اپنے اپنے وقت میں ممتاز حیثیت کی حامل ہیں۔ مولانا سید سلیمان ندوی لکھتے ہیں:’’علمائے اہلحدیث کی تدریسی و تصنیفی خدمات قدر کے قابل ہے۔ پچھلے عہد میں نواب صدیق حسن خاں (م1307ھ) کے قلم او رمولانا سید محمد نذیر حسین دہلوی (م1320ھ) کی تدریس سے بڑا فیض پہنچا۔ بھوپال ایک زمانہ تک علمائے اہلحدیث کا مرکز رہا۔ قنوج، سہوان اوراعظم گڑھ کے بہت سے نامور اہل علم اس ادارہ میں کام کررہے تھے۔ شیخ حسین عرب یمنی (م327ھ) ان سب کے سرخیل تھے اوردہلی میں مولانا سید محمد نذیر حسین محدث دہلوی کے ہاں سند درس بچھی تھی اور جوق در جوق طالبین حدیث مشرق و مغرب سے ان کی درس گاہ کا رخ کررہے تھے۔ ان کی درس گاہ سے جو نامور اُٹھے ان میں ایک مولانا محمد ابراہیم صاحب آروی (م1320ھ) تھے۔ جنہوں نے سب سے پہلے عربی تعلیم اور عربی مدارس میں اصلاح کا خیال کیا اور مدرسہ احمدیہ کی بنیادڈالی ۔اس درس گاہ کے دوسرے نامور مولانا شمس الحق صاحب ڈیانوی عظیم ابادی (م1329ھ) صاحب عون المعبود فی شرح ابی داؤد ہیں جنہوں نے کتب حدیث کی جمع اور اشاعت کو اپنی دولت اور زندگی کامقصد قرار دیا اوراس میں وہ کامیاب ہوئے۔تصنیفی لحاظ سے بھی علمائے اہلحدیث کاشمار برصغیر پاک و ہند میں اعلیٰ اقدار کا حامل ہے۔ علمائے اہلحدیث نے عربی ، فارسی اور اردو میں ہر فن یعنی تفسیر، حدیث، فقہ،اصول فقہ، ادب تاریخ او رسوانح پر بے شمار کتابیں لکھی ہیں۔ الغرض برصغیر پاک وہندمیں علمائےاہل حدیث نےاشاعت اسلام ، کتاب وسنت کی ترقی وترویج، ادیان باطلہ اور باطل افکار ونظریات کی تردید اور مسلک حق کی تائید اور شرک وبدعات ومحدثات کےاستیصال اور قرآن مجید کی تفسیر اور علوم االقرآن پر جو گراں قدر نمایاں خدمات سرانجام دیں وہ تاریخ اہل حدیث کاایک زریں باب ہے ۔مختلف قلمکاران اور مؤرخین نے علمائے اہل حدیث کےالگ الگ تذکرے تحریر کیے ہیں اور بعض نے کسی خاص علاقہ کے علماء کا تذکرہ وسوانح حیات لکھے ہیں۔ جیسے تذکرہ علماء مبارکپور ، تذکرہ علماء خانپور وغیرہ ۔ علما ئے عظام کے حالات وتراجم کو جمع کرنے میں مؤرخ اہل حدیث جناب مولانامحمد اسحاق بھٹی ﷫ کی خدمات سب سے زیادہ نمایاں ہیں ۔ زیر تبصرہ کتاب’’تذکرہ علمائے خانپور؍فتح الغفور فی تذکرۃ علمائے خانفور‘‘اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔اس کتاب کو مولانا قاضی محمد عبد اللہ خانپوری ﷫ نے مولانا ابو یحییٰ امام خاں نوشہروی﷫ اور شارح نسائی مولانا عطاء اللہ حنیف ﷫ کی ترغیب پر مرتب کیا۔موصوف نے یہ کتاب ’’فتح الغفور فی ذکر علمائے خانفور‘‘ کے نام سے مرتب کی تھی جو ان کی زندگی میں شائع نہ ہوسکی ۔بعدازاں مولانا حکیم قاضی عبد الاحد خانپوری کے تلمیذ رشید مولانا حکیم محمد یحییٰ شفاخانپوری صاحب نے تکملۃ تذکرۂ علمائے خانپور کے نام سے اس میں مزید اضافہ کیااو راس میں مؤلف فتح الغفور قاضی محمد عبد اللہ کے حالات بھی تحریر فرمادیئے۔ مولانا محمد عطااللہ حنیف بھوجیانی ﷫ نے 1985ءمیں اسے حسن طباعت سے آراستہ کیا۔(م۔ا)

  • 3688 #3395

    مصنف : قاضی محمد اقبال چغتائی

    مشاہدات : 6844

    وسط ایشیاء کے مغل حکمران

    (پیر 29 فروری 2016ء) ناشر : چغتائی ادبی ادارہ لاہور
    #3395 Book صفحات: 106

    مغلیہ سلطنت 1526ء سے 1857ء تک برصغیر پر حکومت کرنے والی ایک مسلم سلطنت تھی۔جس کی بنیادظہیر الدین بابر نے 1526ء میں پہلی جنگ پانی پت میں دہلی سلطنت کے آخری سلطان ابراہیم لودھی کو شکست دے کر رکھی تھی۔ مغلیہ سلطنت اپنے عروج میں تقریباً پورے برصغیر پر حکومت کرتی تھی، یعنی موجودہ دور کے افغانستان، پاکستان، بھارت اور بنگلہ دیش کے ممالک پر مشتمل خطے پر انکا دور دورہ تھا۔مغلیہ سلطنت کا سرکاری مذہب اسلام تھا۔ تاہم اکبراعظم کے دور میں کچھ عرصے تک اکبر کا ایجاد کردہ مذہب (دین الٰہی) رائج کرنے کی کوشش کی گئی تھی۔ لیکن اس کا عوام پر کوئی اثر نہ پڑا اور وہ بہت جلد ہی ختم ہوگیا۔ باقی تمام شہنشاہوں کے دور میں اسلام ہی سرکاری مذہب تھا اور مغل شہنشاہان اسلام کے بہت پابند ہوا کرتے تھے۔ان میں اورنگزیب عالمگیر زیادہ شہرت رکھتے تھے۔ باقی شہنشاہ بھی اسلام کی پیروی کے لحاظ سے جانے جاتے ہے۔انہوں نے نہ صرف اسلامی قوانین رائج کیے اور اسلامی حکومت کو برصغیر کے کونے کونے میں پھیلانے کی بھرپور کوشش کی۔مغلوں میں جانشینی کا کوئی قانون نہیں تھا ایک بادشاہ کے مرنے کے بعد اس کے بیٹوں اور رشتہ داروں کے درمیان جنگ چھڑ جاتی جو شہزادہ اپنے حریفوں کو شکست دے دیتا وہ تخت مغلیہ کا وارث بن جاتا۔ زیر تبصرہ کتاب"وسط ایشیا کے مغل حکمران"محترم قاضی محمد اقبال چغتائی بائقرہ صاحب کی تصنیف ہے، جس میں انہوں نے مغلیہ سلطنت کی اسی تاریخ اور عروج وزوال کو بیان کیا ہے۔(راسخ)

  • 3689 #3501

    مصنف : پروفیسر نسیم اختر

    مشاہدات : 23954

    امام شوکانی اور تفسیر فتح القدیر

    (پیر 29 فروری 2016ء) ناشر : شیخ محمد اشرف لاہور
    #3501 Book صفحات: 42

    امام شوکانی ﷫ 1350 صدی کے مجدد اور مصلح دین تھے۔آپ کی اصلاحی کوششیں کسی خاص علاقے تک محدود نہ رہیں بلکہ پورے عالم اسلام میں متعارف ہوئیں۔آپ نے کتاب وسنت اور عقیدہ توحید کو عوام تک پہنچانے کے لئے آخری دم تک اپنی کوششیں جاری رکھیں۔امام شوکانی ﷫ کا شمار یمن کے مشاہیر اور کبار علماء میں ہوتا ہے۔ آپ بے شمار کتب کے مصنف ومولف ہیں۔ آپ کا خاندان ایک علمی خاندان تھا اور آپ کے والد گرامی اپنے وقت کے ایک معروف عالم دین تھے۔ آپ نے متعدد اساتذہ کرام سے فیض حاصل کیا اور اپنے معاصرین پر فوقیت حاصل کر لی حتی کہ کبار شیوخ بھی آپ کے علمی مقام ومرتبے کے معترف ہو گئے۔آپ کے بے شمار تلامذہ ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب" امام شوکانی اور تفسیر فتح القدیر " پروفیسر محترمہ نسیم اختر ایم۔ اےکی کاوش ہے، جو امام شوکانی ﷫ کی معروف تصنیف تفسیر فتح القدیر کے مصادر وماخذ پر مشتمل ہے۔ مولفہ نے اس کتاب میں فتح القدیر کے ماخذ اور ان کا تعارف قلم بند کیا ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولفہ کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔ آمین(راسخ)

  • 3690 #3502

    مصنف : حافظ عبد الشکور شیخوپوری

    مشاہدات : 9089

    رسول اللہ ﷺ کی مسکراہٹیں

    (پیر 29 فروری 2016ء) ناشر : مکتبہ اسلامیہ، لاہور
    #3502 Book صفحات: 180

    سیرت کا موضوع گلشن سدابہار کی طرح   ہے جس کی سج دہج میں ہر پھول کی رنگینی و شادابی دامان نگاہ کو بھر دینے والی ہے۔ یہ گل چیں کا اپنا ذوق انتخاب ہے کہ وہ کس پھول کو چنتا اور کس کو چھوڑتاہے مگر حقیقت یہ ہےکہ جسے چھوڑا،وہ اس سے کم نہ تھاجسے چن لیا گیا۔بس یوں جانیے کہ اس موضوع پر ہرنئی تحقیق وتوثیق قوس قزح کےہر رنگ کو سمیٹتی اور نکھارتی نظر آتی ہے۔ سیرت طیبہ کا موضوع اتنا متنوع ہے کہ ہر وہ مسلمان جو قلم اٹھانے کی سکت رکھتا ہو، اس موضوع پر لکھنا اپنی سعادت سمجھتا ہے۔ ہر قلم کار اس موضوع کو ایک نیا اسلوب دیتا ہے،اور قارئین کو رسول اللہﷺ کی زندگی کے ایک نئے باب سے متعارف کرواتا ہے۔ پھر بھی سیرت پر لکھی گئی بے شمارکتب کسی نہ کسی پہلو سے تشنگی محسوس کراہی دیتی ھیں۔ فاضل مصنف ’’حافظ عبد الشکور شیخوپوری‘‘صاحب نے ذخیرہ احادیث اور مصدقہ تاریخی واقعات کی قوی شہادتوں سے سیرت طیبہﷺ کے موضوع پرنہایت ہی قابل تحسین اورخوبصورت کتاب تألیف کی ہے اللہ ان کی اس کاوشکو قبول فرمائے۔ آمین(شعیب خان)

  • 3691 #3503

    مصنف : خالد ابو صالح

    مشاہدات : 7231

    رسول اللہ ﷺ کی وصیتیں

    (پیر 29 فروری 2016ء) ناشر : مکتبہ اسلامیہ، لاہور
    #3503 Book صفحات: 118

    ختمی المرتبت رسول اللہ ﷺ سے محبت دین متین کی بنیاد ہے اور محبت رسول ﷺ کا مظہر اطاعت رسول ﷺ ہے۔ دعوائے محبت ہو اور اطاعت مفقود ہو تو دعویٰ کی سچائی پر حرف آتا ہے۔ پیغمبر اعظم ﷺ کا یہ اعجاز بھی منفرد ہے کہ آپ کے جانثاروں کی زندگیاں جہا ں محبت رسول کی شاہکار ہیں وہاں ہر ایک کی زندگی سنت رسول ﷺ کی آئینہ دار ہے۔ ان نفوس قدسیہ نے دونوں جہتوں میں راہنمائی کا عظیم الشان معیار قائم فرما دیا کہ محبت کا انداز کیا ہوتا ہے اور جو ذاتِ محبت ہے اس کی اطاعت کا معیار کیا ہے۔آپ ﷺ نے بھی اپنے جانثاروں کی جس انداز سے تربیت فرمائی وہ تعلیمات تمام کائنات کے لیے ایک بہترین نمونہ اور مشعل راہ ہے۔ نبی کریم ﷺ نے مختلف مواقع پر مختلف صحابہ کرام کو مختلف وصیتیں فرما کر ان کا تزکیہ نفس کیا۔ جس طرح ایک ماہر طبیب، حکیم یا ڈاکٹر ہر مریض کی بیماری اور مزاج کو مدنظر رکھ کر علاج اور غذا تجویز کرتا ہے، اسی طرح نبی کریم ﷺ جو انسانیت کے سب سے بڑے روحانی معالج تھے ہر شخص کو اسی عمل کی وصیت فرماتے جو اس کے لیے ضروری اور اس کے حالات کے مطابق ہوتی۔ زیر تبصرہ کتاب"رسول اللہ ﷺ کی وصیتیں" الشیخ خالد ابو صالح حفظہ اللہ کی عربی تصنیف ہے جس کو فضیلۃ الشیخ محمد عظیم حاصلپوری حفظہ اللہ نے بڑے احسن انداز سے اردو قالب میں ڈھالا ہے۔ کتاب ہذا دو حصوں پر مشتمل ہے پہلا حصہ ان وصیتوں پر مشتمل ہے جو نبی کریم ﷺ نے اپنے صحابی ابو ذر غفاری رضی اللہ کو فرمائی اور دوسرا حصہ ان وصیتوں پر مشتمل ہے جو آپؐ نے دیگر صحابہ کرام ؓ کو فرمائیں تھیں۔ اللہ تعالیٰ سے دعا گو ہیں کہ اللہ تعالیٰ مصنف و مترجم کی اس سعی کو قبول و منظور فرمائے اور معاونین و ناشرین کے لیے ذریعہ نجات بنائے۔ آمین(عمیر)

  • 3692 #3390

    مصنف : غلام رسول مہر

    مشاہدات : 6657

    سفر نامہ حجاز 1930ء

    (اتوار 28 فروری 2016ء) ناشر : یادگار لائبریری گوجرانوالہ
    #3390 Book صفحات: 171

    اردو ادب میں سفرناموں کو ایک مخصوص صنف کا درجہ حاصل ہوگیا ہے۔ یہ سفرنامے دنیا کے تمام ممالک کااحاطہ کرتے ہیں۔اِن کی طرزِ نوشت بھی دوسری تحریروں سے مختلف ہوتی ہے۔یہ سفرنامے کچھ تاثراتی ہیں تو کچھ معلوماتی۔ کچھ میں تاریخی معلومات پر زور دیا گیا ہے تو کچھ ان ملکوں کی تہذیب و ثقافت کو نمایاں کرتے ہیں جہاں کا انسان سفر کرتاہے۔ سفرمیں انسان دوسرے علاقوں کےرہنے والے انسانوں سےبھی ملتا جلتا ہے۔ ان کےرسم ورواج ، قوانین رہن سہن ،لائف اسٹائل اور لین دین کے طریقوں سے واقفیت حاصل کرتا ہے۔ آثار قدیمہ کے مطالعہ سے قدیم دور کے انسان کی زندگی کے انہی پہلوؤں سے آشنائی حاصل ہوتی ہے۔ اور اس میں سیکھنے کے بہت سے پہلو ہوتے ہیں جو انسان کی اپنی عملی زندگی میں کام آتے ہیں ۔ جزیرۃالعرب کے سفرنامے زیادہ تر حج و عمرہ کے حوالے سے منظر عام پر آئے ہیں، ان میں بھی بعض کیفیاتی طرز کے ہیں، جب کہ بعض میں علمی اور ادبی پہلو نمایاں ہے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’سفر نامہ حجاز ‘‘ مولانا غلا م رسول مہر﷫ کے سفرحجاز کی روداد ہے ۔مولانا غلام رسول مہر نے خادم الحرمین الشریفین سلطان عبدالعزیز ابن سعود﷫ کی دعوت پر سفرمبارک کا عزم فرمایا تھااو ر23؍اپریل 1930 کو کراچی سے روانہ ہوئے۔مولانا اسماعیل غزنوی ﷫اور چند دیگر احباب ان کےہم سفرتھے ۔ ارض حرم میں 29؍ مئی1930ء تک انہیں قیام کرنے کی سعادت حاصل ہوئی ۔اس دوران سلطان ابن سعود سے ان کی ملاقات ہوئی ان کی صحبت سے فیض یاب ہوئے اور سعادتِ حج سےبھی مشرف ہوئے ۔اس سفر مبارک کی ہر منزل ہر مقام، قیام کی صحبت ومصروفیت کی روداد روزنامہ ’’انقلاب‘‘ لاہور میں اپریل سے جولائی تک خطوط کی صورت میں قسط وار شائع ہوئی۔یہ خطوط انہوں نے ’’انقلاب‘‘ کےمدیر ثانی عبد المجید سالک کے نام مختلف مراحل ومقامات سے ارسال کیے تھے ۔ 29؍مئی 1930ء کو مولانا مہر جس بحری جہاز سے واپس ہوئے اسی میں قاضی سلیمان سلمان منصورپوری﷫(مصنف رحمۃ للعالمین) بھی اپنے سترہ رفقا کے ساتھ سوارتھے۔ قاضی صاحب سخت علیل تھے او ران کا سانحۂ ارتحال30؍مئی کوبحالتِ سفر جہاز ہی میں پیش آیا۔ قاضی صاحب کی علالت ،ان کی وفات اور پھر ان کی میت کی سپردِ آب کرنے کی روداد مولانا غلام رسول مہر نےبڑی دل سوزی اورافسردگی سےساتھ قلم بند کی ہے جسے اس سانحۂ ارتحال کےایک اہم اور چشم دید ماخذ کی حیثیت حاصل ہے۔یہ روداد بھی اس سفر نامہ میں شامل اشاعت ہے ۔اس سفر نامہ کی مطبوعہ اقساط کو ڈاکٹر ابوسلمان شاہ جہان پوری نے اپنے ادبی اور دینی ذوق کی بناپر 1970۔71 میں ’’انقلاب اخبار سے نقل کر مرتب کیا ۔اس سفرنامہ کے متعدد ایڈیشن شائع ہوئے ہیں ۔ایڈیشن ہذا محترم جناب ضیاء اللہ کھوکھر آف گوجرانوالہ نے 1984ء میں شائع۔۔مولانا غلام رسول مہر کا یہ دوسرا سفر حجاز تھا۔ اس سے قبل آپ وفد خلافت کے رکن کی حیثیت سے یکم نومبر 1924ء کو مولانا ظفر علی خان کی معیت میں پہلی مرتبہ کراچی سے حجازِ مقدس کےسفر پر روانہ ہوئے۔جہاں ان کاقیام22جنوری 1926ء تک رہا۔مولانا مہر نےاپنے اس سفر کی روداد اور حجاز مقدس میں اپنے قیام ،مشاہدات او رتجربات کی سرگزشت بھی قلم بند کی تھی جو اُس وقت روزنامہ ’’زمیندار‘‘ میں شائع ہوئی تھی۔ (م۔ا)

  • 3693 #3391

    مصنف : ابو عمار محمود المصری

    مشاہدات : 5648

    صحابیات الرسول گلشن رسالت کی مہکتی کلیاں

    (اتوار 28 فروری 2016ء) ناشر : دار الاندلس،لاہور
    #3391 Book صفحات: 626

    اسلام کی قدیم تایخ ہمارے سامنے مسلمان عورت کابہترین اور اصلی نمونہ پیش کرتی ہے اور آج جب کہ زمانہ بدل رہا ہے مغربی تہذیب و تمدن او رطرزِ معاشرت ہمارے گھروں میں سرایت کررہا ہے دور حاضر میں مغربی تہذیب وثقافت سے متاثر مسلمان خواتین او رلڑکیاں اسلام کی ممتاز اور برگزید خواتین کوچھوڑ کر راہِ راست سے ہٹی ہوئی خواتین کواپنے لیے آئیڈل سمجھ رہی ہیں اسلام کے ہردور میں اگرچہ عورتوں نےمختلف حیثیتوں سے امتیاز حاصل کیا ہے لیکن ازواجِ مطہرات طیباتؓ اور اکابر صحابیاتؓ ان تمام حیثیات کی جامع ہیں اور ہمار ی عورتوں کے لیے انہی کے دینی ،اخلاقی معاشرتی اور علمی کارنامے اسوۂ حسنہ بن سکتے ہیں اور موجودہ دور کےتمام معاشرتی او رتمدنی خطرات سے ان کو محفوظ رکھ سکتےہیں زیر تبصرہ کتاب’’ صحابیات الرسول گلشن ِرسالت کی مہکتی کلیاں‘‘ الشیخ ابوعمارمحمود المصری کی عربی کتاب ’’ صحابیات حول الرسول ‘‘ کاسلیس ورواں اردو ترجمہ ہے ۔یہ کتاب مدرسۂ نبویﷺ کی تربیت یافتہ صحابیات ؓن کے ایمان افروز تذکرہ پر مشتمل ہے ۔اس کتاب میں فاضل مصنف نے 35 عدد ان جلیل القدرصحابیات کی سوانح حیات قلم بند کی ہیں جن کو اللہ تعالیٰ نے امام الانبیاء ﷺ کی صحابیات کے شرف کےلیے منتخب فرمایا او رجنہوں نے غلبۂ اسلام کی عظیم تحریک میں مردوں کےشانہ بشانہ جرأت وبسالت کی عظیم روایات قائم کیں۔اس اہم کتاب کو معروف سیرت نگار اور نامور مصنف مولانا محمود احمد غضنفر﷫نے اردو قالب میں ڈھالا ہے ۔فاضل مترجم نے واقعات نگاری میں حقیقت پسندی کو ملحوظ خاطر رکھنے کے ساتھ ساتھ ادبی اسلوب نگارش کو بھی پیش نظر رکھا ہے ۔ جس کی بناپر کتاب کی اثر انگیزی میں خاطر خواہ اضافہ ہوا ہے۔اللہ تعالیٰ اس کتاب کو خواتینِ اسلام کے لیے مفید بنائے اور مؤلف ، مترجم، او ران تمام احباب کے لیے جنہوں نے اس کی تیاری میں اپنا کردار اداکیا ہے ذخیرۂ آخرت بنائے۔ (آمین) (م۔ا)

  • 3694 #3497

    مصنف : محمد متین خالد

    مشاہدات : 5135

    حقوق انسانی کی آڑ میں

    (اتوار 28 فروری 2016ء) ناشر : عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت، ملتان
    #3497 Book صفحات: 473

    قوموں کے عروج و زوال کی داستان اس حقیقت پر شاہد ہے کہ قومی دفاع اور ملکی سلامتی سے غفلت برتنے والی اقوام با لآخر اپنی آزادی اور استقلال کو کھو دیتی ہیں اور اغیار کی غلامی کی زنجیروں میں جکڑ لی جاتی ہیں۔ پاکستان کا مسئلہ یہ رہا ہے کہ برصغیر کے جذبہ ایمانی سے سرشار مسلمانوں کی ایک بھرپور تحریک اور لازوال شہادتوں اور قربانیوں کے نتیجہ میں ہم جس عظیم ملک کو حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے، پچھلے تقریباً پچاس(50) سالوں کے دوران اس کی بقاء اور سلامتی کے تقاضوں کو کما حقہ سمجھنے، ان کے حصول کے لیے مناسب پالیسیوں کی تشکیل اور پھر ہم ان پر خلوص نیت سے عمل پیرا ہونے میں مسلسل ناکام چلے آ رہے ہی، بدلتے ہوئے عالمی حالات میں پاکستان کی سلامتی کو گوناگوں خطرات کاسامنا ہے۔ یہ حقیقت کسی سے ڈھکی چھپی نہیں کہ کسی ملک کی جغرافیائی سرحدوں کے ساتھ ساتھ نظریاتی سرحدیں بھی ہوتی ہیں۔ دور حاضر میں کچھ ادارے اغیار کے اشاروں پر پاکستان کی نظریاتی سرحدوں پر حملہ آور ہو رہے ہیں۔ ان کی سر گرمیاں شریعت اور قرآن مجید کو(نعوذ با للہ) نا قابل عمل قرار دلوانے، ارتداد کے ذریعے مسلمانوں کے دلوں سے نور ایمان کی دولت ختم کرنے، دینی مدارس پر پابندی لگانے، مخلوط تعلیم کی ترغیب دینے، یہودیت اور عیسائیت کو فروغ دینے، پاکستان کے ایٹمی پروگرام کی مخالفت کرنے اور مغربی کلچر کو فروغ دینے کے لیے وقف ہیں۔ زیر نظر کتاب" حقوق انسانی کی آڑ میں" محترم محمد خالد متین کی ایک بے مثال اور تاریخی تصنیف ہے۔ جس میں موصوف نے ان اداروں کا تذکرہ کیا ہے جو اسلام کے دشمن کے ساتھ ساتھ ملک پاکستان کے بھی انتہائی خطرناک نقاب پوش دشمن ہیں، جو کہ ملک و قوم کی نظریاتی سرحدوں کو انسانی حقوق کی آڑ لے کر اپنی غلیظ پالیسیوں سے کھوکھلا کر رہے ہیں۔ اللہ تعالیٰ ہر محب اسلام پاکستانی کو اپنے دین اور وطن کی فکر کرتے ہوئے اپنی ذمہ داریاں سمجھنے کی توفیق عطا فرمائے اور مصنف ہذا کو ہمت و استقامت سے نوازے۔ آمین(عمیر)

  • ششماہی رشد ، جلد نمبر 10 ، شمارہ نمبر 2 ، جولائی 2014ء

    (اتوار 28 فروری 2016ء) ناشر : لاہور انسٹی ٹیوٹ فار سوشل سائنسز، لاہور
    #3499 Book صفحات: 131

    HEC کے معیار تحقیق کو ملحوظ رکھتے ہوئے رشد کا دوسرا شمارہ تیار کیا گیا ہے جو اس وقت آپ کے ہاتھوں میں ہے۔ اس شمارے میں فقہ اسلامی کی قانون سازی کے بارے معاصر علماء اور فقہاء کی آراء کا ایک تقابلی مطالعہ پیش کیا گیا ہے کہ اسلامائزیشن آف لاز قومی اور ریاستی سطح پر ایک بہت ہی بنیادی مسئلہ شمار ہوتا ہے کہ جس کے حق اور خلاف میں عالم عرب میں خاص طور بہت کچھ لکھا گیا ہے۔

    اس کے علاوہ امام بخاری ﷫ کے لفظ ’دلالت‘ کے بارے افکار پر ایک تفصیلی مضمون موجود ہے کہ جس میں الجامع الصحیح کی روشنی میں امام بخاری﷫ کے اصول استدلال اور طرق استنباط کی طرف رہنمائی کی گئی ہے۔ امام بخاری﷫ کا تفقہ تو بہت معروف ہے لیکن ان کے اصول استدلال پر بہت کم بحث دیکھنے کو ملتی ہے لہٰذا یہ مقالہ اس ضرورت کو کسی حد تک پورا کرتا ہے۔

    علاوہ ازیں قرآن مجید میں خواتین کے مسائل کے بارے تحریک حقوق نسواں کے نمائند گان کیا کہتے ہیں اور ایسی آیات کی تفسیر کا ان کے ہاں کیا تاویلی طریقہ کار مقرر ہے، اس پر بھی ایک علمی و تحقیقی مضمون شائع کیا جا رہا ہے کہ جس میں اس طبقے کی تفسیر قرآن کے جدید اسالیب کا عقل ومنطق کی روشنی میں جائزہ لیا گیا ہے۔

    معروف مستشرق جان اسپوزیٹو کی مسلم فیملی لاء کے بارے ایک کتاب کا تنقیدی تجزیہ بھی انگریزی سیکشن میں شامل اشاعت ہے جبکہ اولاد کے معاشی اور معاشرتی حقوق کے بارے بھی ایک مضمون شامل کیا گیا ہے کہ جس میں اس بارے ہماری بعض سماجی اور خاندانی الجھنوں کے بارے رہنمائی موجود ہے۔

    اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ مصنفین کی اس علمی کاوش کو شرف قبولیت عطا فرمائے جبکہ جملہ محققین اور اہل علم سے درخواست ہے کہ وہ مجلہ کے لیے اپنی قیمتی تحریر بھیجیں۔ جزاکم الله خیرا (ڈاکٹر حافظ محمد زبیر)

  • 3696 #3500

    مصنف : ڈاکٹر شوکت علی شوکانی

    مشاہدات : 25239

    میرا کلینک (بیماریوں کی تشخیص و علاج پر مشتمل کتاب)

    (اتوار 28 فروری 2016ء) ناشر : مکتبہ دانیال اردو بازار لاہور
    #3500 Book صفحات: 398

    بیماری اور شفاء کا نظام اللہ کے ہاتھ میں ہے۔وہ جسے چاہتا ہے بیماری میں مبتلا کر دیتا ہے اور جسے چاہتا ہے صحت جیسی عظیم الشان نعمت سے سرفراز فرما دیتا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ ہی  اس نے بیماری کے وقت ادویات استعمال کرنے اور ظاہری اسباب کو بروئے کار لانے کی ترغیب دی ہے۔نبی کریمﷺنے متعدد اشیاء کو بطور علاج استعما ل کرنے کا حکم دیا ہے۔ آپﷺ نے اپنی حیات میں جہاں روحانی اور باطنی بیماریوں کے حل تجویز فرمائے وہیں جسمانی اور ظاہری امراض کے لیے بھی اس قدر آسان اور نفع بخش ہدایات دیں کہ دنیا چاہے جتنی بھی ترقی کر لے لیکن ان سے سرمو انحراف نہیں کر سکتی۔ اس وقت دنیا میں ہربل، ایلو پیتھی اور ہومیو پیتھی سمیت متعدد علاج کے طریقے رائج ہیں، جن سے لوگ اپنی بیماریوں کا علاج کر رہے ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب’’بیماریوں کی تشخیص وعلاج پر مشتمل میرا کلینک ‘‘میڈیکل آفیسر محترم ڈاکٹر شوکت علی شوکانی صاحب کی تصنیف ہے، جس میں انہوں نے ہومیو پیتھی طریقہ علاج، مرض کی تشخیص اور اس کے علاج پر مبنی ادویات کو جمع کر دیا ہے۔ یہ کتاب اپنے موضوع پر ایک منفرد اور شاندار کتاب ہے۔ اللہ تعالی ان کی اس کاوش کو قبول فرمائے۔ آمین(راسخ)

  • 3697 #3387

    مصنف : سید محمد کفیل بخاری

    مشاہدات : 7601

    پاکستان میں کیا ہوگا

    (ہفتہ 27 فروری 2016ء) ناشر : بخاری اکیڈمی ملتان
    #3387 Book صفحات: 116

    مولانا سيد عطاءالله شاه بخاری ﷫اردو زبان کے عظیم خطیب، مجلس احرار اسلام کے بانی، تحریک ختم نبوت کے قائد اور سامراج كے خلاف برسر پیكارایک سپاہی اور جرنیل تهے۔آپ ایک ہمہ گیر اور پہلو دار شخصیت کے مالک تھے۔آپ نے ہندوستان کی آزادی میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا اور انگریز کو ہندوستان سے بھگانے می بنیادی کردار ادا کیا۔آپ نے اپنے پرجوش خطبات کے ذریعے پوری ہندوستان میں آزادی کی آگ لگا دی۔آپ جب تلاوت قرآن پاک كرتے تو ایک سماں بندھ جاتا تھا۔ شاعر مشرق علامہ اقبال آپ كی تلاوت سنتے تو ان کے آنسؤوں كا سيلاب رواں ہوجاتا۔آپ کی نس نس ميں محبت رسول ﷺ اور انگ انگ ميں سامراج كی نفرت بھری ہوئی تهی۔آپ نے ساری زندگی مرزائيوں كے خلاف علمی اور عملی كام كيا۔آپ فرمايا کرتے تھے کہ  جس دين ميں ابوبكر، عمر، عثمان اور علی  كی قدر نہيں وه دين سچا نہيں ہوسكتا۔ زیر تبصرہ کتاب"پاکستان میں کیا ہوگا؟" محترم محمد کفیل بخاری صاحب کی تصنیف ہے، جوامیر شریعت سید عطاء اللہ شاہ بخاری﷫ کے خطبات پر مشتمل ہے۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

  • 3698 #3388

    مصنف : نعیم اختر سندھو

    مشاہدات : 8002

    ہند و پاک میں مسلم فرقوں کا انسائیکلو پیڈیا

    (ہفتہ 27 فروری 2016ء) ناشر : برائٹ بکس اردو بازار لاہور
    #3388 Book صفحات: 513

    ایک جدید ذہن جب دین کی طرف مائل ہوتا ہے تو اسے اپنے سامنے  دین کے نام پر ڈھیروں اختلافات نظر آتے ہیں۔ اس موقع پر وہ اس کنفیوژن کا شکار ہو جاتا ہے کہ کون سا راستہ درست ہے اور کون سا غلط اور میں کس کی بات مانوں اور کسے غلط قرار دوں؟ ہر فرقہ و مسلک اپنے نقطہ نظر کی تائید میں قرآن و سنت سے ہی دلائل پیش کرتا ہے۔ اس کا نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ جو شخص دین کی طرف مائل ہوا ہے، اسے جس فرقہ و مسلک کے لوگوں سے پہلے واسطہ پڑ جائے، وہ اسی مسلک کے دلائل کو پڑھتا ہے اور پھر اسے اپنا لیتا ہے۔ اس کے بعد وہ انہی دلائل کی روشنی میں دوسروں کو دیکھتا ہے۔اسے یہ سکھایا جاتا ہے کہ  خوش قسمتی سے تم درست جگہ آ گئے ہو، اب کسی اور جانب مت دیکھنا ورنہ گمراہ ہو جاؤ گے۔اگر تمہیں دوسرے مسلک کا مطالعہ کرنا بھی ہے تو اپنے ہی علماء کی کتابوں کے ذریعے کرو جو اس فرقے کے رد میں لکھی گئی ہیں۔اس طریقے سے وہ شخص تعصب اور تحزب کا شکار ہو جاتا ہے۔اس وقت ہندوستان میں بھی بے شمار ایسے فرقے پائے جاتے ہیں جو اسلام کی طرف منسوب ہوتے ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب "ہند و پاک میں مسلم فرقوں کا انسائیکلوپیڈیا" محترم نعیم اختر سندھو صاحب کی تصنیف ہے، جس میں انہوں نے ہندوستان میں موجود انہی فرقوں کے تعارف پر ایک انسائیکلوپیڈیا تیار کر دیا ہے اور تمام مسالک کے عقائد اور مناہج کو بیان کر دیا ہے۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس خدمت  کو قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

  • 3699 #3389

    مصنف : شورش کاشمیری

    مشاہدات : 8047

    پس دیوار زنداں

    (ہفتہ 27 فروری 2016ء) ناشر : مطبوعات چٹان لاہور
    #3389 Book صفحات: 462

    آغا شورش کاشمیری پاکستان کےمشہور و معروف شاعر،صحافی، سیاستدان اوربلند پایہ خطیب تھے۔آغا شورش کاشمیری 14 اگست 1917ء میں لاہور میں پیدا ہوئے۔ آپ کا اصل نام عبدالکریم تھا، لیکن آغا شورش کاشمیری کے نام سے مشہور ہوئے۔ آغا شورش کاشمیری ایک مجموعہ صفات شخصیت تھے۔ صحافت، شعروادب، خطابت وسیاست ان چاروں شعبوں کے وہ شہسوار تھے۔ آغا شورش نے ایک متوسط گھرانہ میں جنم لیا اور بمشکل میٹرک تک تعلیم حاصل کی۔ آپکی سیاسی علمی ادبی تربیت کا آغاز یوں ہوتا ہے کہ گھر میں ’’زمیندار‘‘ اخبار آتا اور مسجد شہید گنج کی تحریک نصف نہار پر تھی عبدالکریم اسکول سے فارغ ہوئے تو تحریک شہید گنج کا رخ کیا اور مولانا ظفر علی خان سے قربت میسر آ گئی۔ عبدالکریم پہلے ہی جوش و جذبہ کا سیل رواں تھے، بغاوت و آزادی کا ہدی خواں تھے، شمشیر برہاں تھے، آپ تخلص الفت کرتے اور زمانے میں شورش برپا کر رکھی تھی لہٰذا حسب مزاج الفت کو شورش کا نام دینا مناسب جانا بس مولانا ظفر علی خان تھے۔ تحریک شہید گنج تھی اور شورش کا جذبہ تھا کچھ کر گزرنے کا جنوں تھا۔ مولانا ظفر علی خان کی سیاست، صحافت، خطابت اور عشق خاتم النبیؐ آغا شورش کے مزاج میں سرایت کرتا چلا گیا، خون میں حلاوت کرتا چلا گیا۔ اب شورش بھی برصغیر کا منفرد خطیب مانا جانے لگے۔ سارا ہندوستان انکے نام سے شناسا ہوا۔ آغا صاحب کا ایک سیاسی قد کاٹھ بن گیا جس دوران مسلم لیگ علیحدہ وطن کیلئے کوشاں تھی اس وقت آغا شورش کاشمیری مجلس احرار کے چنیدہ رہنمائوں میں شامل ہو چکے تھے۔ مجلس کے ایک روزنامہ (آزاد) کے ایڈیٹر بن گئے مگر قیام پاکستان کے بعد آغا شورش کاشمیری وطن عزیز کی بقا اور استحکام کیلئے آخری سانسوں تک میدان عمل میں رہے۔ حکمرانوں کی غلط پالیسیوں پر کڑی تنقید اور اپنے نقطہ نظر کو دلائل کے ساتھ پُرزور انداز میں پیش کرتے ہوئے بڑے استقلال سے کھڑے ہو جانا آغا شورش کا مزاج بن چکا تھا۔ تحریک ختم نبوت آغا صاحب کی زندگی کا اثاثہ عظیم تھا وہ تب تک چین سے نہیں بیٹھے جب تک 1973ء کے آئین میں ختم نبوت کے عقیدے کو شامل کرا کے قادیانیوں کو خارج الاسلام نہ کر لیا۔ آپ نے اپنی سیاسی جدوجہد کے دوران عمر عزیز کے قیمتی ساڑھے بارہ سال قید و بند کی صعوبتوں کو کشادہ دلی اور وقار کے ساتھ برداشت کرکے گزارے۔ زیر تبصرہ کتاب " پس دیوار زنداں " میں آپ نے اپنی قید وبند کی اس کہانی کو بیان کیا ہے جو جیل کی سلاخوں کے پیچھے آپ نے گزاری۔اللہ تعالی ان کی قبر کو منور فرمائے اور ان پر اپنی رحمت فرمائے۔آمین(راسخ)

  • 3700 #3384

    مصنف : محمد عبد الجبار

    مشاہدات : 3703

    کمالات سیرت رسول ﷺ

    (جمعہ 26 فروری 2016ء) ناشر : اسلامک پبلیکیشنز، لاہور
    #3384 Book صفحات: 441

    سیرت نبوی ﷺ کامو ضوع  ہر دور میں مسلم علماء ومفکرین کی فکر وتوجہ کا مرکز رہا ہے،اور ہر ایک نے اپنی اپنی وسعت وتوفیق کے مطابق اس پر خامہ فرسائی کی ہے۔ نبی کریم ﷺ کی سیرت کا مطالعہ کرنا ہمارے ایمان کا حصہ بھی ہے اور حکم ربانی بھی ہے۔قرآن مجید نبی کریم ﷺ کی حیات طیبہ کو ہمارے لئے ایک کامل نمونہ قرار دیتا ہے۔اخلاق وآداب کا کونسا ایسا معیار ہے ،جو آپ ﷺ کی حیات مبارکہ سے نہ ملتا ہو۔اللہ تعالی نے نبی کریمﷺ کے ذریعہ دین اسلام کی تکمیل ہی نہیں ،بلکہ نبوت اور راہنمائی کے سلسلہ کو  آپ کی ذات اقدس پر ختم کر کےنبوت کے خاتمہ کے ساتھ ساتھ سیرت انسانیت کی بھی تکمیل فرما دی کہ آج کے بعد اس سے بہتر ،ارفع واعلی اور اچھے وخوبصورت نمونہ وکردار کا تصور بھی ناممکن اور محال ہے۔آپ ﷺ کی سیرت طیبہ پر متعدد زبانوں میں بے شمار کتب لکھی جا چکی ہیں،اور لکھی جا رہی ہیں،جو ان مولفین کی طرف سے آپ کے ساتھ محبت کا ایک بہترین اظہار ہے۔ زیر تبصرہ کتاب " کمالات سیرۃ  رسولﷺ"محترم الاستاذ الشیخ محمد عبد الجبار صاحب کی تصنیف ہے ،جس  میں انہوں نے نبی کریمﷺ کی سیرت کا خوبصورت گلدستہ سجا دیا ہے۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ  مولف موصوف  کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ہمیں آپ ﷺ کے اسوہ حسنہ کو اپنانے کی بھی توفیق دے۔آمین(راسخ)

< 1 2 ... 145 146 147 148 149 150 151 ... 269 270 >

ایڈ وانس سرچ

اعدادو شمار

  • آج کے قارئین 3049
  • اس ہفتے کے قارئین 3049
  • اس ماہ کے قارئین 291902
  • کل قارئین101852418
  • کل کتب8723

موضوعاتی فہرست