اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات اور دستور زندگی ہے ،جس میں زندگی کے ہر ہر گوشے سے متعلق راہنمائی موجود ہے۔اس کی ایک اپنی ثقافت ،اپنی تہذیب اور اپنا کلچر ہے ،جو اسے دیگر مذاہب سے نمایاں اور ممتاز کرتا ہے۔ لیکن افسوس کی بات یہ ہے کہ ہمارے پاکستانی اور ہندوستانی معاشرے میں ہندوانہ رسوم ورواجات کا چلن عام ہے۔جس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ بہت سارے لوگ ہندو مذہب سے مسلمان ہوئے ہیں اور ہمیشہ سے ہندووں کے ساتھ رہتے بستے چلے آ رہے ہیں۔وہ مسلمان تو ہو گئے لیکن ان کے عام رسم ورواج ہندوانہ ہی رہے۔بعض ہندوانہ رسمیں اسلامی پیوندکاری کے ساتھ جاری وساری ہیں۔انہی ہندوانہ رسول ورواجات میں سے ایک میت کے گھرپہلے، تیسرے، ساتویں، اکیسویں اور چالیسویں دن کھانے کا اہتمام کرنا،مولوی صاحب سے ختم پڑھوانا اور تبرکا چنے اور پھل مکھانے تقسیم کرنے کی رسوم ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب "اصلاح رسوم یعنی میت کے گھر کا کھانا" محترم میاں محمد صدیق مغل صاحب کی تصنیف ہے جس میں انہوں نے انہی رسوم ورواجات کی حرمت کے حوالے مختلف علمائے کرام کے فتاوی جات کو جمع فرما دیا ہے۔ پر گفتگو فرمائی ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف موصوف کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔ آمین(راسخ)
دنیا بھر میں ہونے والے ہر کام کی ایک ابتداء ہوتی ہے ایک انتہاء۔ سلسلہ نبوت کی ابتداء اللہ رب العزت نے سیدنا آدم سے کی اور اس کی انتہاء حضرت محمد ﷺ پر ہوئی۔ آپ ﷺخاتم النبیین اور سلسلہ نبوت کی آخری اینٹ ہیں جن کی آمد سے سلسلہ نبوت کی عمارت مکمل ہوگئی ہے۔اور "لانبی بعدی " کے مبارک الفاظ نےبعد میں آنے والے تمام دعویٰ نبو ت کرنے والوں کی تکذیب کردی ہے ۔اسی مسئلہ ختم نبوت کو قرآن پاک کی ایک سو دس آیات مبارکہ اور دو سو سے زائد احادیث شریفہ میں مختلف انداز سے بیان کیا گیا ہے ۔رحمت عالم کی وفات کے بعد امت محمدیہ کا سب سے پہلا اجماع اسی مسئلہ پر منعقد ہوا۔عمارت نبوت میں بہت سے مکذبین نے نقب زنی کی نا کام کو شش کی اور قرآن وسنت کی روشنی میں کذاب اور مردود ٹھہرے۔ان مکذبین میں سے ایک مرزاغلام احمد قادیانی ہے جس نے انگریزوں کو خوش کرنے اور برصغیر میں مسلمانوں میں جذبہ جہاد ختم کرنےکے لیے نبوت کا دعویٰ کیا ،چنانچہ اہل اسلام کی طرف سے اس کے خلاف ایک بھر پور تحریک چلی جس نے قادیانیوں کے باطل عقائد اورمذموم عزائم کو بے نقاب کیا اور اسی تحریک کا تسلسل تھا کہ 7 ستمبر 1974ء کو پارلیمنٹ پاکستان نے اقلییت قراردیااوراسی طرح 1977 ء میں 104 اسلامی ممالک نے بھی قادیانیوں کو غیرمسلم اقلییت قرار دیا۔ زیر تبصرہ کتاب"قادیانیوں کے عقائد و عزائم " مجاہد ختم نبوت حضرت مولاناتاج محمود کی تصنیف ہے ۔جس میں انہوں نے قادیانیوں کے بد ترین کفریہ عقائد وعزائم کو بے نقاب کیا ہے اور مرزا قادیانی کی صحابہ کرام،حرمین شریفین،اور اسلامی شعائرکے متعلق ہرزاسرائی کو امت محمدیہ کے روبرو کیا ہے تاکہ مسلمان ان کے باطل عزائم کو پہچان سکیں ۔اللہ تعالی ان کی محنت کو شرف قبولیت سے نوازے اورتمام مسلمانوں کو اس خطرناک فتنےسے محفوظ فرمائے آمین(عمیر)
اللہ تعالی نے نبی کریم ﷺ کو آخری نبی اور رسول بنا کر بھیجا ہے۔آپ خاتم النبیین اور سلسلہ نبوت کی بلند مقام عمارت کی سب سے آخری اینٹ ہیں۔ جن کی آمد سے سلسلہ نبوت کی عمارت مکمل ہو گئی ہے۔ آپ کے بعد کوئی برحق نبی اور رسول نہیں آسکتا ہے۔ آپ ﷺ نے فرمایا کہ میرے بعد متعدد جھوٹے اور کذاب آئیں گے جو اپنے آپ کو نبی کہلوائیں گے۔ آپ کے بعد آنے والے متعدد کذابوں میں سے ایک جھوٹا اور کذاب مرزا غلام احمد قادیانی ہے، جس نے نبوت کا دعوی کیا اور شریعت کی روشنی میں کذاب اور مردود ٹھہرا۔لیکن اللہ رب العزت نے اس کےجھوٹ وفریب کوبے نقاب کرد یا اور وہ دنیا و آخرت دونوں جہانوں میں ذلیل وخوار ہو کر رہ گیا۔ زیر نظر کتاب "مغالطات مرزا عرف الہامی بوتل" اسی قادیانی فتنے کی حقیقت پر لکھی گئی ہے۔ جو محترم منشی محمد عبد اللہ صاحب معمار امرتسری کی کاوش ہے۔ مولف موصوف نے اس میں ختم نبوت سے متعلق امت مسلمہ کا عقیدہ، مسئلہ ختم نبوت قرآن مجید کی رو سے، ختم نبوت کے بارے میں نبی کریم ﷺ کے ارشادات، اجماع صحابہ، اجماع امت، اعلان نبوت سے قبل مرزا صاحب کے خیالات، اعلان نبوت کے بعد مرزا صاحب کے خیالات،امیر جماعت احمدیہ کے فرمودات اور احمدیوں کے سیاسی عزائم وغیرہ جیسے موضوعات کو بیان کرتے ہوئے قادیانی کلچر سے متعلق ہوش ربا مشاہدات وتجربات کا آنکھوں دیکھا حال بیان کیا ہے۔ اللہ تعالی تحفظ ختم نبوت کے حوالے سے ان کی اس محنت کو قبول ومنظور فرمائے اور تمام مسلمانوں کو اس فتنے سے محفوظ فرمائے۔ آمین (راسخ)
مسلک اہل حدیث کوئی نئی جماعت نہیں۔ تمام اہل علم اس بات کو اچھی طرح سے جانتے ہیں کہ اہل حدیث کا نصب العین کتاب و سنت ہے اور جب سے کتاب و سنت موجود ہے تب سے یہ جماعت موجود ہے۔اسی لیے ان کا انتساب کتاب و سنت کی طرف ہے کسی امام یا فقیہ کی طرف نہیں اور نہ ہی کسی گاؤں اور شہر کی طرف ہے۔یہ نام دو لفظوں سے مرکب ہے۔پہلا لفظ"اہل"ہے۔جس کے معنی ہیں والے صاحب دوسرا لفظ"حدیث" ہے۔حدیث نام ہے کلام اللہ اور کلام رسولﷺ کا۔قرآن کو بھی حدیث فرمایا گیا ہے۔اور آپﷺ کے اقوال اور افعال کے مجموعہ کا نام بھی حدیث ہے۔پس اہل حدیث کے معنی ہوئے۔”قرآن و حدیث والے” جماعت اہل حدیث نے جس طریق پر حدیث کو اپنا پروگرام بنایا ہے اور کسی نے نہیں بنایا۔اسی لیے اسی جماعت کا حق ہے۔کہ وہ اپنے آپ کو اہل حدیث کہے۔مسلک اہلحدیث کی بنیاد انہی دو چيزوں پر ہے اور یہی جماعت حق ہے۔ اہل حدیث مروّجہ مذہبوں کی طرح کوئی مذہب نہیں، نہ مختلف فرقوں کی طرح کوئی فرقہ ہے، بلکہ اہل حدیث ایک جماعت اور تحریک کا نام ہے۔ اور وہ تحریک ہے زندگی کے ہر شعبے میں قرآن وحدیث کے مطابق عمل کرنا اور دوسروں کو ان دونوں پر عمل کرنے کی ترغیب دلانا، یا یوں کہ لیجئے کہ اہل حدیث کا نصب العین کتاب وسنت کی دعوت اور اہل حدیث کا منشور قرآن وحدیث ہے۔اور اصلی اہل سنت یہی ہیں۔ہندوستان میں اہلحدیث علماء نے بے شمار علمی خدمات انجام دی ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب "ہندوستان میں اہل حدیث کی علمی خدمات" محترم مولانا ابو یحیی امام خاں نوشہروی کی تصنیف ہے، جس میں انہوں نے ہندوستان میں اہل حدیثوں کی علمی خدمات پر روشنی ڈالی ہے۔اس کتاب کو مولانا محمد حنیف یزدانی نے جمع ومرتب کیا ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف موصوف کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)
مسلک اہلحدیث کی بنیاد دو چيزوں قرآن مجید اور سنت نبوی ﷺ پر ہے اور یہی جماعت حق ہے۔ اہل حدیث مروّجہ مذہبوں کی طرح کوئی مذہب نہیں، نہ مختلف فرقوں کی طرح کوئی فرقہ ہے، بلکہ اہل حدیث ایک جماعت اور تحریک کا نام ہے۔ اور وہ تحریک ہے زندگی کے ہر شعبے میں قرآن وحدیث کے مطابق عمل کرنا اور دوسروں کو ان دونوں پر عمل کرنے کی ترغیب دلانا، یا یوں کہ لیجئے کہ اہل حدیث کا نصب العین کتاب وسنت کی دعوت اور اہل حدیث کا منشور قرآن وحدیث ہے۔اور اصلی اہل سنت یہی ہیں۔ زیر تبصرہ دو جلدوں پر مشتمل کتاب"مقیاس حقیقت بجواب مقیاس حنفیت"محترم حکیم محمد اشرف سندھو صاحب کی تصنیف ہے جوایک بریلوی عالم مولوی محمد عمر اچھروی کی کتاب "مقیاس حنفیت" کا کافی وشافی جواب ہے۔ اس رضا خانی مولوی نے اکابر کے نقش قدم پر چلتے ہوئے اپنی کتاب میں مسلک اہل حدیث کے خلاف نہایت گندی زبان استعمال کی ہے جسے کتاب کے اندر جابجا ملاحظہ کیاجا سکتا ہے۔محترم حکیم محمد اشرف سندھو نے بھی رد عمل کے طور پربعض جگہوں پر سخت زبان کااستعمال کیا ہے۔ مصنفنے اس کتاب میں بریلویوں کی طرف سے مسلک اہل حدیث پر لگائے گئے الزامات کا بھرپور دفاع کیا ہے۔ یہ مسلک اہل حدیث کے حوالے سےایک لاجواب اور قابل مطالعہ نایاب کتاب ہے۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف موصوف کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)
مکرمہ اور مدینہ منورہ دنیا کے تمام شہروں میں سب سے افضل ہیں۔مکہ اور مدینہ کی مساجد مسلمانوں کے دلوں میں ایک ممتاز مقام رکھتی ہیں۔ ان دونوں مقدس مقامات کی زیارت کی خواہش ہر مسلمان کے دل میں موجود ہے جس کی تکمیل سے وہ اپنی روحوں کو سرشار کرنا چاہتے ہیں۔ مکہ مکرمہ کو روزہ اول سے دینی و مذہبی اعتبار سے مرکزیت حاصل رہی ہے اس لحاظ سے یہ تمام دنیا کے انسانوں کے لیے بالعموم اور اہل اسلام کے لیے بالخصوص تاریخی کشش رکھتا ہے۔ اس میں مسلمانوں کی قلبی تسکین کا سامان ہے۔ اسلامی تاریخ کے لحاظ سے مدینہ منورہ دوسرا بڑا اسلامی مرکز اور تاریخی شہر ہے۔ نبی کریم ﷺ کی ہجرت سے قبل یہ کوئی خاص مشہور شہر نہیں تھا۔ آپ ﷺ کی آمد ،مہاجرین کی ہجرت اور اہل مدینہ کی قربانیوں نے اس غیر معروف شہر کو اتنی شہرت و عزت بخشی کہ اس شہر مقدس سے قلبی لگاؤ اور عقیدت ہر مسلمان کا جزو ایمان بن چکی ہے۔ عربی زبان میں تاریخ مکہ مکرمہ اور تاریخ مدینہ منورہ کا بیان کتب تاریخ میں تو ہے ہی البتہ اردو دان طبقہ کے لیے مکہ مکرمہ کی قدیم و جدید تاریخ لکھنا وقت کی اہم ضرورت تھی۔ زیر تبصرہ کتاب""سعودی عرب کی وزارت اطلاعات کی طرف سے شائع کی گئی ہے جس میں حرمین شریفین کی تاریخ اور عصر حاضر میں کی گئی اس کی تعمیر توسیع کو بیان کیا گیا ہے۔ اللہ تعالی سعودی حکومت کی اس خدمت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اورتمام مسلمانوں کو اپنے اس گھر کی زیارت کی ہمت اور توفیق دے۔ آمین(راسخ)
مسلمان ہونا اللہ تعالیٰ کی اتنی بڑی نعمت ہے اس نعمت کے مقابلہ میں دنیا جہاں کی تمام نعمتیں ہیچ او ر بے حیثیت ہیں ۔اسلام کتنی عظیم نعمت ہے اسکا احساس یہودیت اور عیسائیت ، ہندومت ، قادیانیت سے توبہ تائب ہوکر اسلام لانے والو ں کے حالات پڑ ھ کر ہوتا ہے۔اسلام کی نعمت عطا فرماکر اللہ تعالی ٰ نے یقیناً اپنے بندوں پر بڑا انعام فرمایا ہے۔ لیکن اسلام کو مکمل صورت اختیار کرنا جتنا مشکل ہے اس سے کہیں دشوار اپنے آبائی مذہب کو ترک کر کے اسلام کی آغوش میں آنا ہے یہ ہرگز معمولی بات نہیں کہ ایک شخص اپنے ماحول خاندان اور والدین کے خلاف بغاوت کرتا ہے اور تلاشِ حق میں اس راستے پر گامزن ہوتاہے جوہزاروں گھاٹیوں اور دشواریوں سے بھرا ہوتا ہے مگر وہ ہر مصیبت کا مقابلہ کرتا ہے اور ہر آزمائش پر پورا اترتا ہے یہ کام یقیناً انھی لوگوں کا جن کے حوصلے بلند اور ہمتیں غیر متزلزل ہوتی ہیں اہل عزیمت کایہ قافلہ قابل صد مبارک باد اور قابل تحسین ہے ۔ زیر تبصرہ کتاب’’قادیانیت سے اسلام تک ‘‘ رد قادیانیت کےسلسلے میں کئی کتب کے مصنف جناب متین خالد صاحب کی تصنیف ہے ۔اس کتاب میں انہوں نے سابق قادیانیوں کے قبول اسلام کی دلچسپ ، ہوشربا اور ایمان افروز داستانیں بیان کر نے کے علاوہ قادیانیت کا مذہبی، سیاسی اور اخلاقی تجزیہ بھی کیا ہے ۔یہ کتاب قادیانیت کے حوالے سے ایک حقائق نامہ ہے ۔اس کتاب میں مصنف موصوف نے قادیانیت کے خفی وجلی گوشوں کوقادیانیوں کے سامنے دعوت فکر دینے کےلیے بے نقاب کیا ہے اور قادیانیت کے اصلیت اوران کے مکروہ چہرے کو خوب بے نقاب کیا ہے ۔ اللہ تعالیٰ قادیانیت کے رد میں جناب متین خالد صاحب کی کاوشوں کو قبول فرمائے اور آخرت میں ان کی نجات کا ذریعہ بنائے ۔ (آمین) (م۔ا)
اہل حدیث کوئی نئی جماعت نہیں، تمام اہل علم اس کو اچھی طرح جانتے ہیں کہ ان کا نصب العین کتاب و سنت ہے اور جب سے کتاب و سنت ہے اس وقت سے یہ جماعت ہے، اس لیے ان کا انتساب کتاب و سنت کی طرف ہے کسی امام یا فقیہ کی طرف نہیں اور نہ ہی کسی گاؤں اور شہر کی طرف ہے۔اصحاب اہل حدیث، اہل حدیث، اہل سنت یہ سب مترادف لفظ ہیں، اہل یا اصحاب کے معنی " والے" اب اس کے نسبت حدیث کی طرف کردیں تو معنی ہونگے، "حدیث والے" اور قرآن کو بھی اللہ نے حدیث کہا ہے جیسا کہ اوپر گذر چکا ہے- اب یہ بات اچھی طرح واضح ہوگئی کہ اسلام سے مراد "قرآن و حدیث" ہے اور قرآن و حدیث سے مراد اسلام ہے- اور مسلک اہلحدیث کی بنیاد انہی دو چيزوں پر ہے اور یہی جماعت حق ہے۔شیخ الاسلام امام محمد بن عبد الوہاب نے نجد وحجاز میں دعوت سلفی کی بنیاد رکھی اور عوام کی اصلاح کے لئے وعظ وتبلیغ کا سلسلہ شروع کیا تو تحریک کی نشات کے ساتھ بدعت پرست علماء نے اس کی مخالفت کے لئے ایک محاذ بنا لیا اور کذب وافتراء کے ذریعہ تحریک اور اس کے حاملین کو بدنام کرنا شروع کر دیا۔تحریک کے دعاۃ اور مبلغین پر جہالت اور خارجیت کے فتوے لگائے تاکہ عوام الناس کو اس تحریک سے دور رکھا جائے۔لیکن اہل علم نے ان کے اعتراضات اور فتاوی کا مدلل اور بھر پور جواب دیا۔یہ کتاب انہی جوابات کے سلسلے کی ایک کڑی ہے۔ زیر تبصرہ کتاب "تحریک وہابیت" محترم ڈاکٹر محمد خلیل ہراس کی عربی تصنیف ہے جس کا اردو ترجمہ حافظ محمد اسلم فاضل مدینہ یونیورسٹی نے کیا ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس کاوش کو قبول فرمائے اوران کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔ آمین(راسخ)
قیامت کی نشا نیوں میں سے ایک نشانی یہ ہے کہ علم کو اٹھا لیا جائے گا اور لوگ جاہلوں کو پیشو ا بنا لیں گے اور یہ جاہل پیشوا بغیر علم کے فتوی دیں گے لہذا خود بھی گمراہ ہوں گے اور دوسروں کو بھی گمراہ کریں گے ۔انہی میں سے ایک مولانا احمد رضا خان بریلوی ہیں، جنہوں نے انگریز کی نوکری کرتے ہوئے دین میں ایسے ایسے عقائد گھڑ لئے جن کا شریعت کے ساتھ کوئی تعلق نہ تھا۔اور ساتھ ہی ساتھ دیگر مسالک کے پیروکاروں پر کفر کے فتوے لگانا شروع کر دئیے۔ زیر تبصرہ کتاب"مقامع الحدید علی الکذاب العنید "محترم مولانا محمد حنیف اعظمی مبارکپوری فاضل دیو بند کی تصنیف ہے، جس میں انہوں نے رضاخانیوں کی جانب سے دیو بندیوں کے عقائد پر لکھے گئے رسالے"المصباح الجدید" کا دندان شکن جواب دیا ہے اور یہ ثابت کیا ہے کہ رضا خانی عقائد انتہائی بد تر عقائد ہیں۔گویا حنفیت سے تعلق رکھنے والے دونوں مکاتب فکر (دیو بندی اور بریلوی) آپس میں ہی ایک دوسرے کا رد کر رہے ہیں جو مقلدین کے لئے لمحہ فکریہ ہے کہ جب انہوں نے قرآن وسنت کے روشن راستے کو چھوڑ دیا تو گمراہی کے راستے پر چل نکلے اور اب ایک دوسرے کی خود ہی تردید کر رہے ہیں۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ تمام مسلمانوں کو قرآن وسنت پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور انہیں شرک وبدعات سے محفوظ فرمائے۔آمین(راسخ)
اسلام نے اہل کتاب (یہود ونصاری ) کے ساتھ روز اول ہی سے رواداری اور صلح جوئی کا رویہ اپناتے ہوئےانہیں مشرکین سے الگ اور ایک ممتاز مقام دیا اور ان کے ساتھ خصوصی رعایت کرتے ہوئے انہیں ایک نقطہ اتفاق (توحید) کی طرف بلایا۔قرآن مجید میں جابجا یہود ونصاری کا ذکر خیر بھی ہوا اور نصاری کو یہود کے مقابلے میں مسلمانوں سے زیادہ قریب اور ان کا دوست بتایا گیا۔اسلام کی انہی تعلیمات کا یہ اثر تھا کہ مسلمانوں نے اہل کتاب کے ساتھ مصالحت کا رویہ قائم رکھا اور مناظرانہ بحثوں میں علمی وتحقیقی انداز اپنایا اور مسیحیت کے اپنے مطالعے اور تحقیقی دلچسپیوں کا موضوع بنایا۔ زیر تبصرہ کتاب"یہودیت ومسیحیت، مذاہب اہل کتاب کی حقیقت"محترم ڈاکٹر احسان الحق رانا صاحب کی تصنیف ہے۔جس میں انہوں نےیہودیت و عیسائیت کی تاریخ،ان کے مآخذ،ان کی کونسلوں اور نئے پرانے فرقوں اور مسیحیت کی اصلاحی تحریکوں پر تفصیلی روشنی ڈالی ہے، اور خاص طور پر قرآن مجید کے بیانات اور اس کے بتائے ہوئے خطوط پر غور وفکر کیا گیا ہے ۔ گویا یہ کتاب اردو زبان میں یہودیت و عیسائیت کے بے لاگ مطالعہ وجائزہ اور معروضی انداز بحث کا ایک نمونہ ہے۔اس کتاب کی تصنیف پر مولف کو جیل کی ہوا بھی کھانا پڑی۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)
تحریک حزب اللہ، تحریک جہاد، تحریک ہجرت، تحریک نظم جماعت اور سب سے بڑھ کر تحریک الہلال جو ادب، صحافت، احیائے اسلام، تجدید علوم دین، قیام ملت اور استقلال وطن کی تحریکات کی جامع تھی۔یہ تمام تحریکات فی الحقیقت ایک ہی سلسلے کی مختلف کڑیاں تھیں یا ایک ہی اصل کی فروع اور ایک ہی نخل تمنا کے برگ وبار تھے۔ مقصود ومطلوب ان سب کا ایک تھا احیائے اسلام اور قیام ملت اسلامیہ۔ حزب اللہ ذہن وفکر کی تربیت گاہ اور مخصوص اصحاب علم وفکر کی مرکزی جمعیت تھی۔تحریک جہاد وہجرت حالات و وقت کے پیدا کردہ سیاسی مسائل میں اسلامی جذبات کا مضطربانہ اظہار تھا۔ سید احمد شہیدأ اور شاہ اسمعیل شہید کی تحریک جہاد اور اسلامی نظام حکومت کے قیام کی مساعی کی ناکامی کے بعد مولانا ابو الکلام آزادکی دعوت قیام نظم جماعت بر صغیر ہند وپاک میں پہلی اسلامی دعوت تھی جو حالات ومصالحہ وقت کی پوری بصیرت کے بعد اسلام اور مسلمانوں کے ملی مفاد کے تحفظ کے لئے دی گئی تھی جس میں مسلمانوں کے جماعتی مرض کی صحیح تشخیص کی گئی تھی اور اس سے نجات کے لئے نسخہ شفا تجویز کیا گیا تھا۔ زیر تبصرہ کتاب "تحریک نظم جماعت" مولانا ابو الکلام آزاد کی تصنیف ہے جس میں انہوں نے اپنی اسی تحریک کا تذکرہ کیا ہے۔ جس میں انہوں نے تحریک کی تاریخ، مقاصد، امیر، خلفاء اور مریدین مخلصین کا تذکرہ کیا ہے۔ یہ کتاب ہندوستان سے اٹھنے والی تحریکوں کے سلسلے کی ایک کڑی ہے۔ (راسخ)
مسلمان تمام نبیوں اور آسمانی کتابوں پر ایمان رکھتے ہیں۔لیکن ان کا عقیدہ ہے کہ عہد نامہ قدیم اور عہد نامہ جدید دونوں کے نسخے تبدیل ہو چکے ہیں اور ان کے ماننے والوں نے اپنی ذاتی اغراض کے لئے ان کے متن میں تحریف کر دی ہے۔اس کے برعکس قرآن مجید ساڑھے چودہ سو سال گزر جانے کے باوجود ہر طرح کی تحریف وتصحیف سے محفوظ ہے۔کیونکہ اس کی حفاظت کی ذمہ داری خود ذات باری تعالی نے اٹھائی ہوئی ہے۔جبکہ صورتحال یہ ہے کہ عیسائی پادری قرآن مجید کو تو غیر محفوظ جبکہ اپنی کتب کو محفوظ قرار دیتے نظر آتے ہیں۔اس صورتحال میں لازم تھا کہ عیسائیوں کی ان کذب بیانیوں اور سازشوں کو ناکام بنایا جائے اور ان کے جھوٹوں کا مستند اور مدلل جواد دیا جائے،اور عیسائی پادریوں کی حقیقت کو منکشف کیا جائے۔ زیر تبصرہ کتاب"قرآن مجید و انجیل جدید"اسلامی مشن ،سنت نگر، لاہورکی طرف سے شائع کی گئی ہے۔جس میں انہوں نے بائبل کی تحریف اور اس میں موجود تضادات سے علمی انداز میں پردہ اٹھایا ہے،اور عہد نامہ عتیق اور عہد نامہ جدید کا حال تفصیل سے بیان کیا ہے۔اللہ تعالی دفاع توحید کے سلسلے میں انجام دی جانے والی ان کی ان خدمات کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے۔آمین(راسخ)
اللہ تعالی نے نبی کریم ﷺکو آخری نبی اور رسول بنا کر بھیجا ہے۔آپﷺخاتم النبیین اور سلسلہ نبوت کی بلند مقام عمارت کی سب سے آخری اینٹ ہیں ،جن کی آمد سے سلسلہ نبوت کی عمارت مکمل ہو گئی ہے۔آپﷺ کے بعد کوئی برحق نبی اور رسول نہیں آسکتا ہے ۔آپﷺ نے فرمایا: میرے بعد متعدد جھوٹے اور کذاب آئیں گے جو اپنے آپ کو نبی کہلوائیں گے۔آپﷺ کی وفات کے بعد آنے والے متعدد کذابوں میں سے ایک جھوٹا اور کذاب شخص مرزا غلام احمد قادیانی ہے ،جس نے نبوت کا دعوی کیا اور شریعت کی روشنی میں کذاب اور مردود ٹھہرا۔لیکن اللہ رب العزت نے اس کےجھوٹ وفریب کوبے نقاب کرد یا اور وہ دنیا وآخرت دونوں جہانوں میں ذلیل وخوار ہو کر رہ گیا۔ زیر تبصرہ کتاب" معرکہ رنگون " محترم مولانا احمد بزرگ سملکی رئیس دار الافتاء سورتی سنی جامع مسجد رنگون کی تصنیف ہے جس میں انہوں نے ستمبر 1920ء میں برما کے دار الحکومت رنگون میں امام اہل سنت مولانا عبد الشکور لکھنوی کے ہاتھوں قادیانیوں کی لاہوری پارٹی کے راہنما خواجہ کمال الدین کی ذلت آمیز فرار کی کہانی بیان کی ہے۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول ومنظور فرمائے اور تمام مسلمانوں کو اس خطرناک فتنے سے محفوظ فرمائے۔آمین(راسخ)
عربی زبان ایک زندہ وپائندہ زبان ہے۔ اس میں ہرزمانے کے ساتھ چلنے کی صلاحیت موجود ہے۔ اس زبان کو سمجھنے اور بولنے والے دنیا کے ہر خطے میں موجود ہیں ۔عربی زبان وادب کو سیکھنا اور سکھانا ایک دینی وانسانی ضرورت ہے کیوں کہ قرآن کریم جو انسانیت کے نام اللہ تعالیٰ کا آخری پیغام ہے اس کی زبان بھی عربی ہے۔ عربی زبان معاش ہی کی نہیں بلکہ معاد کی بھی زبان ہے۔ اس زبان کی نشر واشاعت ہمارا مذہبی فریضہ ہے۔ اس کی ترویج واشاعت میں مدارس عربیہ اور عصری جامعات کا اہم رول ہے۔ عرب ہند تعلقات بہت قدیم ہیں اور عربی زبان کی چھاپ یہاں کی زبانوں پر بہت زیادہ ہے۔ہندوستان کا عربی زبان وادب سے ہمیشہ تعلق رہا ہے۔ یہاں عربی میں بڑی اہم کتابیں لکھی گئیں اور مدارس اسلامیہ نے اس کی تعلیم وتعلم کا بطور خاص اہتمام کیا۔اس کے ساتھ اردو ہماری قومی زبان ہے جبکہ انگریزی بین الاقوامی زبان ہے۔ ان زبانوں کی اسی اہمیت کے پیش نظ رزیر تبصرہ کتاب "القاموس المعنون " لکھی گئی ہے جس میں ان تینوں زبانوں کو یکجا کردیا گیا ہے۔ یہ کتاب محترم مفتی حضرت علی صاحب فاضل ومتخصص جامعہ فاروقیہ کراچی کی تالیف ہے۔ اس میں انگلش ترجمہ محترم مفتی ضیاء الرحمن صاحب نے کیا ہے۔ یہ کتاب اپنے موضوع پر ایک شاندار تصنیف ہے۔اس کتاب کے مطالعہ سے اردو جاننے والا عربی اور انگلش، انگلش جاننے والا اردو اور عربی اور عربی جاننے والا اردو اور انگلش سیکھ سکتا ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی ان خدمات کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔ آمین(راسخ)
اسلام نے اہل کتاب (یہود ونصاری ) کے ساتھ روز اول ہی سے رواداری اور صلح جوئی کا رویہ اپناتے ہوئےانہیں مشرکین سے الگ اور ایک ممتاز مقام دیا اور ان کے ساتھ خصوصی رعایت کرتے ہوئے انہیں ایک نقطہ اتفاق (توحید) کی طرف بلایا۔قرآن مجید میں جابجا یہود ونصاری کا ذکر خیر بھی ہوا اور نصاری کو یہود کے مقابلے میں مسلمانوں سے زیادہ قریب اور ان کا دوست بتایا گیا۔اسلام کی انہی تعلیمات کا یہ اثر تھا کہ مسلمانوں نے اہل کتاب کے ساتھ مصالحت کا رویہ قائم رکھا اور مناظرانہ بحثوں میں علمی وتحقیقی انداز اپنایا اور مسیحیت کے اپنے مطالعے اور تحقیقی دلچسپیوں کا موضوع بنایا۔ زیر تبصرہ کتاب"مسیحیت، علمی اور تاریخی حقائق کی روشنی میں" مصر کے معروف عالم دین محترم متولی یوسف چلپی کی عربی تصنیف کا اردو ترجمہ ہے۔اردو ترجمہ محترم مولوی شمس تبریز خاں صاحب نے کیا ہے، جو اسی سلسلے کی ایک مفید اور اچھی کڑی ہے۔اس کتاب میں مولف موصوف نے عیسائیت کی تاریخ، مسیحیت کے مآخذ،مسیحی کونسلوں اور نئے پرانے فرقوں اور مسیحیت کی اصلاحی تحریکوں پر تفصیلی روشنی ڈالی ہے، اور خاص طور پر قرآن مجید کے بیانات اور اس کے بتائے ہوئے خطوط پر غور وفکر کیا گیا ہے ۔ گویا یہ کتاب اردو زبان میں عیسائیت کے بے لاگ مطالعہ وجائزہ اور معروضی انداز بحث کا ایک نمونہ ہے۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف اور مترجم دونوں کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے۔آمین(راسخ)
اللہ تعالی نے نبی کریمﷺ کو آخری نبی اور رسول بنا کر بھیجا ہے۔آپﷺخاتم النبیین اور سلسلہ نبوت کی بلند مقام عمارت کی سب سے آخری اینٹ ہیں۔آپ کی آمد سے سلسلہ نبوی کی عمارت مکمل ہو گئی ہے۔آپ کے بعد کوئی برحق نبی اور رسول نہیں آسکتا ہے ۔آپﷺ نے فرمایا کہ میرے بعد متعدد جھوٹے اور کذاب آئیں گے جو اپنے آپ کو نبی کہلوائیں گے۔آپ کے بعد آنے والے متعدد کذابوں میں سے ایک جھوٹا اور کذاب مرزا غلام احمد قادیانی ہے ،جس نے نبوت کا دعوی کیا اور شریعت کی روشنی میں کذاب اور مردود ٹھہرا۔لیکن اللہ رب العزت نے اس کےجھوٹ وفریب کوبے نقاب کرد یا اور وہ دنیا وآخرت دونوں جہانوں میں ذلیل وخوار ہو کر رہ گیا۔رد قادیانیت میں پیش پیش عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے امیر محترم خواجہ خان محمد صاحب نے ملک بھر کے خطباء کے نام ایک مکتوب لکھا کہ وہ اپنے خطبات میں قادیانیوں کے خطرناک عزائم اور ان کے مکروہ چہرے کو عوام کے سامنے بیان کریں۔اس کے ساتھ ہی بعض احباب نے یہ تجویز پیش کی کہ ایک ایسی کتاب تیار کی جائے جس میں قادیانیوں کے پول کھولنے کے لئے چند خطبات جمع کر دئیے جائیں تاکہ خطباء حضرات مستند اور مدلل خطبات دے سکیں۔چنانچہ عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے ناظم محترم مولانا اللہ وسایا صاحب نے مولانا محمد اعجاز اور مولانا قاضی احسان احمد کی ذمہ داری لگائی۔چنانچہ ان دونوں صاحبان نے اپنی دیگر مصروفیات کے ساتھ ساتھ جنگی بنیادوں پر کام کرتے ہوئے زیر تبصرہ کتاب"قادیانیت کا تعاقب، 15 علمی وتحقیقی خطبات کا مجموعہ" مرتب فرما دی تاکہ خطباء کی معاونت ہو سکے۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ اس کتاب میں شریک تمام اہل علم کی اس محنت کو قبول ومنظور فرمائے اور تمام مسلمانوں کو اس فتنے سے محفوظ فرمائے۔آمین(راسخ)
محترم جناب ڈاکٹر ذاکر نائیک ﷾ہندوستان کے ایک معروف مبلغ اور داعی ہیں۔آپ اپنے خطبات اور لیکچرز میں اسلام اور سائنس کے حوالے سے بہت زیادہ گفتگو کرتے ہیں، اور یہ ثابت کرنے کی کوشش کرتے ہیں کہ اسلام نے آج سے چودہ سو سال پہلے جو کچھ بتا دیا تھا، آج کی جدید سائنس اس کی تائید کرتی نظر آتی ہے۔ اور یہ کام وہ زیادہ تر غیر مسلموں کو اسلام کی دعوت دیتے وقت کرتے ہیں ،تاکہ ان کی عقل اسلام کی حقانیت اور عالمگیریت کو تسلیم کرتے ہوئے اس کے سامنے سر تسلیم خم کر دے۔اسلام اگرچہ سائنس کی تائید کا محتاج نہیں ہے، اور اس کا پیغام امن وسلامتی اتنا معروف اور عالمگیر ہے کہ اسے مسلم ہو یا غیر مسلم دنیا کا ہر آدمی تسلیم کرتا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب " ڈاکٹر ذاکر نائیک کے فیصلہ کن مناظرے " محترم ڈاکٹر ذاکر نائیک ﷾کی انگریزی کتاب کا اردو ترجمہ ہے ۔ترجمہ کرنے کی سعادت سید علی عمران اور انجم سلطان شہباز صاحبان نے حاصل کی ہے۔ اس کتاب میں انہوں نے ڈاکٹر ذاکر نائیک کے ان فیصلہ کن مناظروں کو ایک جگہ جمع کر دیا ہے جن میں انہوں نے فریق مخالف کو مستند عقلی ونقلی دلائل کے ذریعے خاموش ہو جانے پر مجبور کر دیا۔ اس کتاب میں گوشت خوری اجازت یا ممانعت، اسلام اور ہندو مت میں خدا کا تصور اور قرآن اور بائبل سائنس کی روشنی میں تین معروف مناظروں کو بیان کیا ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ ڈاکٹر صاحب کی ان خدمات کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔ آمین(راسخ)
اللہ تعالی نے نبی کریمﷺ کو آخری نبی اور رسول بنا کر بھیجا ہے۔آپﷺخاتم النبیین اور سلسلہ نبوت کی بلند مقام عمارت کی سب سے آخری اینٹ ہیں۔آپ کی آمد سے سلسلہ نبوی کی عمارت مکمل ہو گئی ہے۔آپ کے بعد کوئی برحق نبی اور رسول نہیں آسکتا ہے ۔آپﷺ نے فرمایا کہ میرے بعد متعدد جھوٹے اور کذاب آئیں گے جو اپنے آپ کو نبی کہلوائیں گے۔آپ کے بعد آنے والے متعدد کذابوں میں سے ایک جھوٹا اور کذاب مرزا غلام احمد قادیانی ہے ،جس نے نبوت کا دعوی کیا اور شریعت کی روشنی میں کذاب اور مردود ٹھہرا۔لیکن اللہ رب العزت نے اس کےجھوٹ وفریب کوبے نقاب کرد یا اور وہ دنیا وآخرت دونوں جہانوں میں ذلیل وخوار ہو کر رہ گیا۔ زیر تبصرہ کتاب" فتنہ انکار ختم نبوت "مرزا محمد حسین بی کام کی تصنیف ہے۔موصوف مرزائیوں کے خلیفہ ثانی مرزا بشیر الدین محمود کے خاندان کی مستورات کے اتالیق رہے ہیں اور اس لحاظ سے وہ ان کے گھر کے بھیدی ہیں۔انہیں اس خانہ ساز نبوت کے اندرون خانہ کے حالات دیکھنے کے جو مواقع میسر آئے وہ کسی دوسرے شخص کو میسر نہیں آئے۔انہوں نے مرزا محمود کے گھر کے جو حالات آنکھوں سے دیکھے بعض احباب کے کہنے پر اس کتاب میں جمع دئیے ہیں۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ اس کتاب میں شریک تمام اہل علم کی اس محنت کو قبول ومنظور فرمائے اور تمام مسلمانوں کو اس فتنے سے محفوظ فرمائے۔آمین(راسخ)
اللہ تعالی نے نبی کریمﷺ کو آخری نبی اور رسول بنا کر بھیجا ہے۔آپﷺخاتم النبیین اور سلسلہ نبوت کی بلند مقام عمارت کی سب سے آخری اینٹ ہیں۔آپ کی آمد سے سلسلہ نبوی کی عمارت مکمل ہو گئی ہے۔آپ کے بعد کوئی برحق نبی اور رسول نہیں آسکتا ہے ۔آپﷺ نے فرمایا کہ میرے بعد متعدد جھوٹے اور کذاب آئیں گے جو اپنے آپ کو نبی کہلوائیں گے۔آپ کے بعد آنے والے متعدد کذابوں میں سے ایک جھوٹا اور کذاب مرزا غلام احمد قادیانی ہے ،جس نے نبوت کا دعوی کیا اور شریعت کی روشنی میں کذاب اور مردود ٹھہرا۔لیکن اللہ رب العزت نے اس کےجھوٹ وفریب کوبے نقاب کرد یا اور وہ دنیا وآخرت دونوں جہانوں میں ذلیل وخوار ہو کر رہ گیا۔ زیر نظر کتاب "قادیانی راسپوٹینوں کے عبرت ناک انجام"معروف قلمکار محمد متین خالد کی کاوش ہے،جس میں انہوں نے قادیانیوں کے مذہبی مرکز ربوہ اور اس میں وقوع پذیر ہونے والے تہلکہ خیز انکشافات،ناقابل یقین حقائق ،بد کرداریوں اور چشم کشا واقعات سے پردہ اٹھایا گیا ہے،اور قادیانی کلچر سے متعلق ہوش ربا مشاہدات وتجربات کا آنکھوں دیکھا حال بیان کیا ہے، اور مرزا سمیت اس کے متعدد چیلوں کی بے راہ رویوں اور بد کرداریوں کو بیان کرتے ہوئے ان کے عبرت ناک انجام کو بھی بیان کیا ہے۔یہ کتاب گویا کہ فتنہ قادیانیت کے تابوت پر ایک مضبوط کیل کی حیثیت رکھتی ہے۔اللہ تعالی ان کی اس محنت کو قبول ومنظور فرمائے اور تمام مسلمانوں کو اس فتنے سے محفوظ فرمائے۔آمین(راسخ)
صلیبی جنگوں اور ان میں حصہ لینے والے انتہاء پسندوں کی تاریخ تقریبا ایک ہزار سال پرانی ہے۔سب سے پہلی صلیبی جنگ، یعنی عیسائیوں کی مسلمانوں کے خلاف جنگ 1096ء میں ہوئی، جب عیسائیوں نے مسلمانوں سے بیت المقدس چھیننے کی کوشش کی۔1096ءسے 1291ء تک ارض فلسطین بالخصوص بیت المقدس پر عیسائی قبضہ بحال کرنے کے لیے یورپ کے عیسائیوں نے کئی جنگیں لڑیں جنہیں تاریخ میں “صلیبی جنگوں“ کے نام سے موسوم کیا جاتا ہے۔ یہ جنگیں فلسطین اور شام کی حدود میں صلیب کے نام پر لڑی گئیں۔ صلیبی جنگوں کا یہ سلسلہ طویل عرصہ تک جاری رہا اور اس دوران نو بڑی جنگیں لڑی گئیں جس میں لاکھوں انسان قتل ہوئے۔ صلیبی جنگوں کے اصل اسباب مذہبی تھے مگر اسے بعض سیاسی مقاصد کے لیے بھی استعمال کیا گیا۔ یہ مذہبی اسباب کچھ معاشرتی پس منظر بھی رکھتے ہیں۔ پیٹر راہب جس نے اس جنگ کے لیے ابھارا، اس کے تعلقات کچھ مالدار یہودیوں سے بھی تھے۔ پیٹر راہب کے علاوہ بعض بادشاہوں کا خیال تھا کہ اسلامی علاقوں پر قبضہ کرنے کے بعد ان کے معاشی حالات سدھر سکتے ہیں۔ غرض ان جنگوں کا کوئی ایک سبب نہیں مگر مذہبی پس منظر سب سے اہم ہے۔ زیر تبصرہ کتاب" خونریز صلیبی جنگوں کے سربستہ راز "ایک انگریز مصنف سر جارج ڈبلیو کارکس کی تصنیف ہے جس کا اردو ترجمہ محترم مولانا عبد الحلیم شرر صاحب نے کیا ہے جبکہ نظر ثانی محترم جناب محسن فارانی صاحب نے فرمائی ہے۔ اس کتاب میں صلیبیوں پر مجاہدین کی ولولہ انگیز یلغاروں اور پرستاران صلیب کی اسلام دشمن مکروہ سازشوں وسیاسی چالوں کی خفیہ کہانی بیان کی گئی ہے۔ (راسخ)
اسلامی تعلیم کے مطابق نبوت ورسالت کا سلسلہ حضرت آدم سے شروع ہوا اور سید الانبیاء خاتم المرسلین حضرت محمد ﷺ پر ختم ہوا۔ اس کے بعد جوبھی نبوت کادعویٰ کرے گا وہ دائرۂ اسلام سے خارج ہے ۔ نبوت کسبی نہیں وہبی ہے یعنی اللہ تعالی نے جس کو چاہا نبوت ورسالت سے نوازاکوئی شخص چاہے وہ کتنا ہی عبادت گزارمتقی اور پرہیزگار کیوں نہ وہ نبی نہیں بن سکتا ۔قایادنی اور لاہوری مرزائیوں کو اسی لئے غیرمسلم قرار دیا گیا ہے کہ ان کا یہ عقیدہ ہے کہ مرزا غلام احمد قادیانی نبی تھے ان کو اللہ سےہمکلام ہونے اور الہامات پانے کاشرف حاصل تھا۔اسلامی تعلیمات کی رو سے سلسلہ نبوت او روحی ختم ہوچکاہے جوکوئی دعویٰ کرے گا کہ اس پر وحی کانزول ہوتاہے وہ دجال ،کذاب ،مفتری ہوگا۔ امت محمدیہ اسےہر گز مسلمان نہیں سمجھے گی یہ امت محمدیہ کا اپنا خود ساختہ فیصلہ نہیں ہے بلکہ نبی کریم ﷺ کی زبان صادقہ کا فیصلہ ہے ۔ قادیانیت کے رد میں اہل اسلام کے تقریبا ہر مکتب فکر علماء نے مختلف انداز میں خدمات سرانجام دی ہیں ۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ رد قادیانیت پر لاجواب مجموعہ رسائل‘‘ حافظ عبدالرحمن شاہ عالمی مظفرگڑھی کے قادیانیت کی تردید کے موضوع پر لکھے گئے مضامیں کا مجموعہ ہے ۔ان رسائل کے عنوانات یہ ہیں آسمانی دلہن، توہین حسین، انمول موتی، دس ہزار کا نقد انعام، تکفیر مسلم، چھوٹا منہ بڑی بات، مخلصانہ درخواست، جاء الحق وزھق الباطل، انجام مرزا، حیات موسیٰ ازکتب مرزا۔اللہ تعالیٰ فتنہ قادیانیت سے مسلمانوں کو محفوظ فرمائے اور تردید قادیانیت کےسلسلے میں تمام علماء امت کی محنتوں وکاوشوں کو قبول فرمائے ۔(آمین) ( م۔ا)
اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات اور دستور زندگی ہے۔اسلام نے ہمیں زندگی کے تمام شعبوں کے بارے میں راہنمائی فراہم کی ہے۔عبادات ہوں یا معاملات،تجارت ہو یا سیاست،عدالت ہو یا قیادت ،اسلام نے ان تمام امور کے بارے میں مکمل تعلیمات فراہم کی ہیں۔اسلام کی یہی عالمگیریت اور روشن تعلیمات ہیں کہ جن کے سبب اسلام دنیا میں اس تیزی سے پھیلا کہ دنیا کی دوسرا کوئی بھی مذہب اس کا مقابلہ نہیں کر سکتا ہے۔اسلامی تعلیمات نہ صرف آخرت کی میں چین وسکون کی راہیں کھولتی ہیں ،بلکہ اس دنیوی زندگی میں اطمینان ،سکون اور ترقی کی ضامن ہیں۔اسلام کی اس بے پناہ مقبولیت کا ایک سبب مساوات ہے ،جس سے صدیوں سے درماندہ لوگوں کو نئی زندگی ملی اور وہ مظلوم طبقہ جو ظالموں کے رحم وکرم پر تھا اسے اسلام کے دامن محبت میں پناہ ملی۔لیکن افسوس کہ عیسائیوں سمیت تمام دشمنان اسلام، اسلام پر طرح طرح کے اعتراضات اور شبہات پیدا کرتے رہتے ہیں۔اور اللہ کی قدرت دیکھئے کہ جہاں کچھ عیسائی یا غیر مسلم اسلام کے خلاف لکھتے ہیں وہیں کچھ دیگر لوگ اسلام کی عظمت اور شان کا اعتراف کرتے نظر آتے ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب "عیسائی مشنری سے ملاقات"محترم سعید بن وحید (علیگ) بی اے مبلغ اسلام کی تصنیف ہے، جس میں انہوں نے ہالینڈ کے ایک عیسائی مشنری سے ملاقات کا تذکرہ کیا ہے، جو عیسائیت کے فروغ کے لئے دس سال سے پاکستان میں مقیم تھا۔ملاقات کے دوران مولف موصوف نے عیسائیت کے حوالے سے بعض ایسے سوالات اٹھائے جن کا اس کے پاس کوئی جواب نہیں تھا۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ تمام مسلمانوں کو اسلام کی عظمت کو سمجھنے اور اس کے مطابق عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین(راسخ)
لفظ تفسیر در اصل ’’فَسْرٌ‘‘ سے نکلا ہے، جس کے معنی ہیں: کھولنا،چونکہ اس علم میں قرآن کریم کے مفہوم کو کھول کر بیان کیا جاتا ہے ،اس لئے اس علم کو’’ علم تفسیر ‘‘کہا جاتا ہے، ابتداء لفظ تفسیر کا اطلاق صرف قرآن کریم کی تشریح پر ہی ہوتا تھا،چناں چہ علامہ زر کشی لکھتے ہیں: علم یعرف به فهم کتاب الله المنزل علی نبیه محمدﷺ و بیان معانیه واستخراج احکامه وحکمه (البرہان:۱؍۱۳) یہ کتاب چونکہ خالق کائنات اللہ رب العزت کی کتاب ہے، اس لئے اس کےالفاظ کی تہہ میں معانی ومطالب کے ایسے سمندر موجود ہیں جن کی مکمل غواصی انسان کے بس میں نہیں، اور اس میں اتنے اعجازی پہلو موجود ہیں جن کا مکمل احاطہ بشری قوت وصلاحیت سے ماوراء ہے، کہ اس کتاب کے الفاظ بھی معجز ہیں، تو ترکیب واسلوب ونظم کے اعجاز بھی انسان کو یہ بتاتے ہیں کہ یہ کتاب کسی انسان کی لکھی ہوئی نہیں ہوسکتی، کیونکہ انسان ایسے معجزکلام پر قادر ہی نہیں ہے ۔اس کلام کی یہ بلندی اس بات کی متقاضی ہے کہ انسانی ہدایت کی ضامن اس کتاب سے انسانوں کو جوڑنے اور اس کے معانی ومطالب تک انسانی فکر وشعور کو پہون چانے کے لئے کوئی سہارا اور وسیلہ ہو جس کے ذریعہ انسان اس کتاب کو سمجھ کر اپنے خالق کے اوامر ونواہی سے واقف ہوسکے اور مقصد نزول کی تکمیل کرسکے، علم تفسیر درحقیقت وہی سہارا اور ذریعہ ہے، جوقرآن کے سمجھنے اور اس کے مطالب ومعانی کے صحیح ادراک میں معاون بنتاہے، اور اس کے ذریعہ انسانوں کو اپنے خالق کی مرضی معلوم ہوتی ہے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’نیل المرام من تفسیر آیات الاحکام‘‘ جوعربی زبان میں نواب صدیق حسن خان کی تصنیف کردا ہے، اور اس کا اردو ترجمہ حافظ ابوبکر ظفر نے کیا ہے ۔فاضل مصنف کی یہ کتاب ان آیات کا مجموعہ ہے جن کی پہچان ہر اس شخص کے لیے ضروری ہے جو قرآن کے احکام شرعیہ کی معرفت حاصل کرنا چاہتا ہے۔ اور تقریباً دوسو ایسی آیات کو جمع کیا ہے جو احکام پر مشتمل ہیں۔ اللہ رب العزت سے دعا کرتے ہیں کہ اللہ فاضل مصنف کو اس کار خیر پر اجرے عظیم سے نوازے۔ آمین (شعیب خان)
اللہ تعالی نے نبی کریمﷺ کو آخری نبی اور رسول بنا کر بھیجا ہے۔آپﷺخاتم النبیین اور سلسلہ نبوت کی بلند مقام عمارت کی سب سے آخری اینٹ ہیں۔آپ کی آمد سے سلسلہ نبوی کی عمارت مکمل ہو گئی ہے۔آپ کے بعد کوئی برحق نبی اور رسول نہیں آسکتا ہے ۔آپﷺ نے فرمایا کہ میرے بعد متعدد جھوٹے اور کذاب آئیں گے جو اپنے آپ کو نبی کہلوائیں گے۔آپ کے بعد آنے والے متعدد کذابوں میں سے ایک جھوٹا اور کذاب مرزا غلام احمد قادیانی ہے ،جس نے نبوت کا دعوی کیا اور شریعت کی روشنی میں کذاب اور مردود ٹھہرا۔لیکن اللہ رب العزت نے اس کےجھوٹ وفریب کوبے نقاب کرد یا اور وہ دنیا وآخرت دونوں جہانوں میں ذلیل وخوار ہو کر رہ گیا۔ اس کے بعد بننے والا اس کا جانشین مرزا محمود ہے، جس کی زندگی جنس پرستی، زنا اور بدکرداری جیسی قبیح صفات سے بھری ہوئی ہے۔ زیر نظر کتاب "ربوہ کا راسپوٹین، مرزا محمود کی کہانی، مریدوں کی زبانی"محترم رفیق طاہر کی تصنیف ہے، جس میں انہوں نے مرزا محمود کے بارے میں ان کے مریدوں کی زبانی بیان کئے گئے بدکرداری اور فحاشی کے قصے جمع کر دئیے ہیں تاکہ قادیانیوں کی ہدایت کے لئے ایک دستاویز بن سکے۔اس کتاب میں انہوں نے قادیانیوں کے مذہبی مرکز ربوہ میں مرزا محمود کے ہاتھوں وقوع پذیر ہونے والے تہلکہ خیز انکشافات،ناقابل یقین حقائق اور چشم کشا واقعات سے پردہ اٹھایا گیا ہے۔اس کتاب میں پہلی دفعہ انہوں نے قادیان کے رنگیلوں اور ربوہ کے راسپوٹینوں کی جنسی سیاہ کاریوں کوایسے ناقابل تردید عکسی ودستاویزی شواہد کے ساتھ پیش کیا ہے،جن کا رد نہیں کیا جا سکتا ہے۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول ومنظور فرمائے اور تمام مسلمانوں کو اس فتنے سے محفوظ فرمائے۔آمین(راسخ)
اللہ رب العزت نے اپنے بندوں کی رشد و ہدایت کے لیے انبیاء کرام و رسل عظام کی ایک برزگزیدہ جماعت کو مبعوث فرمایا۔ اس مقدس و مطہر جماعت کو کچھ ایسے حواری اور اصحاب بھی عنائت کیے جو انبیاء کرام کی تصدیق و حمایت کرتے۔ اللہ رب العزت نے سید الاوّلین و الآخرین حضرت محمد ﷺ کو صحابہ کرام کی ایک ایسی جماعت عطا فرمائی جن کے بارے میں اللہ کی یہ مشیت ہوئی کہ وہ خاتم النبیین سے براہ راست فیض حاصل کریں اور رسول اللہ ﷺ خود ان کا تزکیہ نفس کرتے ہوئے کتاب و حکمت کی تعلیم دیں۔ اور یہ وہ مقدس نفوس تھے جن کا ذکر قرآن مجید اور دیگر آسمانی کتب میں بھی اللہ رب العزت نے فرمایا اورنبی کریم ﷺ نے" خیر امتی قرنی" کے مقدس کلمات سے نوازہ۔ تاریخ اس بات کی شاہد ہے کہ ایک مسلمان کامیابی اور فتح و نصرت کے لیے کبھی ظاہری وسائل پر اعتماد نہیں کرتا بلکہ اسباب کی بجائے اسباب کے رب پر اعتماد کرتے ہوئے آتش نمرود میں کود کر تاریخ کے ماتھے کا جھومر بن جاتا ہے۔ دین حنیف کی سر بلندی کے لیے اللہ تعالیٰ نے ہر دور میں کچھ ایسے افراد کو پیدا کیا کہ حق گوئی، بے باکی جن کا خاصہ تھی جو جابر و ظالم حکمران کے سامنے پہاڑ کی مانند ثابت ہوئے اور موت سے آنکھیں دو چار کرتے ہوئے تاریخ اسلام کی اوراق کو ہمیشہ کے لیے منور کر دیا۔ زیر تبصرہ کتاب"پہاڑی کے چراغ" فاضل مصنف آباد شاہ پوری کی قابل داد تصنیف ہے۔ یہ کتاب محض سیرت اور واقعہ نگاری کا مرقع نہیں ہے بلکہ اس سے ہٹ کر اپنے دامن میں فکر و نظر کی تربیت اور اخلاص و اصلاح کا سامان بھی رکھتی ہے اور حق کی راہ میں جدوجہد کرنے والوں کے لیے ایمان کی حرارت اور سرمایہ جوش و جذبہ بھی۔فاضل مصنف نے اس میں جابر حکمرانوں کے سامنے حق گوئی اور بے باکی کا مظاہرہ کرنے والوں کے واقعات اور سیرت کو قلمبند کیا ہے۔ اللہ تعالیٰ ان کی محنت کو قبول و منظور فرمائے۔ آمین(عمیر)