کل کتب 6741

دکھائیں
کتب
  • 3626 #3426

    مصنف : ابو البشیر عبد اللہ المعروف اہلحدیث

    مشاہدات : 3639

    تاریخ اہلحدیث گوجرانوالہ

    (جمعرات 10 مارچ 2016ء) ناشر : اومنی پرنٹرز لاہور
    #3426 Book صفحات: 154

    برصغیر پاک و ہند میں علمائے اہل حدیث نے اسلام کی سربلندی ، اشاعت ، توحید و سنت نبوی ﷺ ، تفسیر قرآن کےلیے جو کارہائے نمایاں سرانجام دیئے ہیں وہ تاریخ میں سنہری حروف سے لکھے جائیں گے او رعلمائے اہلحدیث نے مسلک صحیحہ کی اشاعت و ترویج میں جو فارمولا پیش کیا اس سے کسی بھی پڑھے لکھے انسان نے انکار نہیں کیا ۔علمائے اہلحدیث نے اشاعت توحید و سنت نبویﷺ اور اس کے ساتھ ہی ساتھ شرک و بدعت کی تردید میں جو کام کیاہے اور جو خدمات سرانجام دی ہیں وہ ایک سنگ میل کی حیثیت رکھتی ہیں۔ حضرت شیخ الکل کے تلامذہ توحید وسنت کےپیغام کولے کر اطراف  عالم میں  پھیل گئے –پنجاب اوربنگال خاص طور پر شیخ  الکل میاں نذیر حسین محدث دہلوی﷫ کے  فیوض سے مستفید ہوا۔ میاں  صاحب کے شاگرد دہلی سے نکلے اور پنجاب سے گزرتے ہوئے پشاور کی خشک پہاڑیوں تک پھیل گئے۔ گوجرانوالہ ، وزیر، لاہور ، امرتسر،گجرات تمام شہر اس علمی فیض باری سے روشن ہوئے۔مولانا علاؤ الدین مرحوم کے زہد وتواضع نےگوجرانوالہ میں توحید کی شمع جلائی ۔ مولاناغلام قلعوی﷫ قلعہ میاں سنگھ،پیر میر حید ر صاحب اس علاقہ میں توحید وسنت کی اشاعت کے موجب بنے ۔پنجاب میں تدریسی خدمت کے سلسلہ میں مولانا حافظ عبدالمنان صاحب محدث و زیر آبادی (م1334ھ) کی خدمات بھی سنہری حروف سے لکھنے کے قابل ہیں۔مولانا حافط عبدالمنان صاحب حضرت شیخ الکل کے ارشاد تلامذہ میں سے تھے اور فن حدیث میں اپنے تمام معاصرین پر فائز تھے۔ آپ نے اپنی زندگی میں 80 مرتبہ صحاح ستہ پڑھائی۔ آپ کے تلامذہ میں ملک کے ممتاز علمائے کرام کا نام آتاہے اورجن کی اپنی خدمات بھی اپنے اپنے وقت میں ممتاز حیثیت کی حامل ہیں۔ کتاب ہذا ’’تاریخ اہل حدیث گوجرانوالہ ‘‘ کے مرتب ابو البشیر عبد اللہ المعروف  اہل حدیث  اوران کے رفقاء نے  گوجرانوالہ میں توحید وسنت کی اشاعت اوراس کےضعف وقوت اور زوال وعروج کے مناظر کئی سالوں تک دیکھے ہیں ۔مرتب موصوف نے اس کتاب میں اپنی  زندگی کے حال واحوال  ، تجربات اورمناظر کا تذکرہ فرمایا ہے ۔ تاکہ عصر حاضر کے نوجوان ان کے تجربات سے استفادہ کریں اور مصائب کو برداشت کرنے کی اپنے اندر قوت پیداکریں۔(م۔ا)

  • 3627 #3427

    مصنف : مجاہد الحسینی

    مشاہدات : 8460

    تحریک تحفظ ختم نبوت 1953ء

    (جمعرات 10 مارچ 2016ء) ناشر : ختم نبوت پبلیکیشنز لاہور
    #3427 Book صفحات: 99

    قیامِ پاکستان کے بعد 1952ء کو کوئٹہ کے ایک اجلاس میں مرزا محمود نے اعلان کیاکہ ہم 1952ء کے اندراندر بلوچستان کو احمدی صوبہ بنادیں گے۔‘‘ اس کا یہ اعلان مسلمانان پاکستان کے اوپر بجلی بن کر گرا تو علماء نے اس بات کی اشد ضرورت محسوس کی کہ اس فتنہ کامقابلہ کرنے کے لیے ایک مستقل جماعت ہونی چاہیے۔ قادیانی جماعت کی حمایت برطانیہ، روس، اسرائیل، فرانس، امریکا سب کررہے تھے۔پاکستان میں ہر مکتبہ فکر نے قادیانیوں کو غیر مسلم قرار دینے کے لیے تحریک تحفظ ختم نبوت کا آغاز کیا۔جس میں بڑوں سے لے کر بچوں تک تمام نےبھر پور حصہ لیا۔1953میں ۔ تحریک ختم نبوت اپنے زوروں پرتھی ۔ عوام کا ایک ہی مطالبہ تھا کہ قادیانیوں کو کافر قرار دو اور اس کے لیے لوگ ہر قسم کی قربانی دینے کو تیار تھے۔ وزیرخارجہ ظفراللہ قادیانی اور جنرل اعظم نے انتظامیہ اور فوج کی مدد سے اس تحریک کو دبانے کی کوشش کی لیکن لوگوں کا جذبہ عروج پر تھا ۔ روزانہ سینکڑوں لوگ سڑکوں پر گولیاں کھا کر شہید تو ہو جاتے لیکن پھر بھی اپنے آقا ﷺ کی نبوت پر ڈاکہ مارنے والوں کو کافر قرار دینے کے مطالبے سے دستبردار نہیں ہوتے تھے ۔ بڑے تو بڑے بچے تک اس تحریک کی خاطر جان قربان کرنے کو تیار تھے ۔ایک دن ایک دس بارہ سال کا بچہ بستہ لٹکائے اسکول جانے کے لیے نکلا۔ سڑک پر پہنچا تو لوگوں کو ختم نبوت زندہ باد کے نعرے لگاتے اور فوج سے مار کھاتے دیکھا ۔ نہ جانے اچانک کیا ہوا کہ وہ خود بھی ختم نبوت زندہ باد کے نعرے لگانے لگا ۔ اسی اثنا میں ایک فوجی کی اس پر نظر پڑ گئی اس نے آکر اس بچے کو پکڑ لیا اور کہا کہ حکومت کے خلاف احتجاج کرتے ہو چلو کان پکڑ لو ۔ بچے نے خاموشی سے کان پکڑ لیے ۔ فوجی اسے کہنے لگا کہ بتاؤ تمہاری اس حرکت پر تمہیں کتنا ماروں ۔ بچے نے کان چھوڑ کر فوجی کی طرف دیکھا اور مضبوط لہجے میں کہنے لگا اتنا مارو جتنی مار تم روز محشر کھا سکو ، یاد رکھو میں تو آج تمہاری مار برداشت کرلوں لگا لیکن محشر کے دن تم میرے رب کی مار برداشت نہیں کرسکو گے فوجی یہ سن کر ہکا بکا رہ گیا ۔ ایسے ہوگیا جیسے اس کے بدن میں جان نہ رہی ہو ، بچے نے اپنا بستہ اٹھایا اور ختم نبوت زندہ باد کے نعرے لگاتا اسکول کی طرف روانہ ہوگیا اور وہ فوجی اسے بت بنا کھڑا دیکھتا رہا ۔ اس طر ح کی سیکڑوں ایمان افروز داستانیں تاریخ کے صفحات میں درج ہیں ۔سچ ہے جذبہ ایمانی اور حب رسول ﷺ جب کسی کے دل میں سما جائے تو وہ بڑے سے بڑے ظالم کےسامنے کھڑے ہونے کے لیے بھی تیار ہو جاتا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب’’تحریک تحفظ ختم نبوت 1953ء ‘‘ اس تحریک کےایک مجاہد جناب مجاہد الحسینی صاحب کے تحریک تحفظ ختم نبوت کی بابت ضرب مومن اخبار میں قسط وار شائع ہونے والے مضامین کا مجموعہ ہے اس میں انہوں نے اس تحریک دوران پیش آنے والے ناقابل فراموش واقعات اور مشاہدات کو پیش کیا ہے ۔ رسائل وجرائد کے معروف اشاریہ ساز محترم دو ست جنا ب شاہد حنیف صاحب نے اس میں مزید اضافہ جات کرکے اسے مرتب کیا ہے ۔مرتب موصوف رسائل وجرائد اور کتب کی اشاریہ سازی کےسلسلہ میں نہایت تندہی اور جانفشانی سے کام کررہیں اور بہت سے دینی علمی وادبی رسائل کے اشاریے مرتب کرنےکے ساتھ ساتھ مختلف موضوعات پر کتابیات بھی مرتب کر چکے ہیں۔اور ان دنوں اہم علمی رسائل کے اشاریہ کا انسائیکلوپیڈیا مرتب کرنےمیں مصروف ہیں۔اللہ تعالیٰ انہیں اس اہم کام کو پایۂ تکمیل تک پہنچانے کی توفیق دے اور ان کی خدمات کو شرف قبولیت سے نوازے (آمین)(م۔ا)

  • 3628 #3428

    مصنف : حافظ عبد الحمید ازہر

    مشاہدات : 4248

    تعارف اہلحدیث

    (جمعرات 10 مارچ 2016ء) ناشر : مرکزی جمعیت اہل حدیث راو الپنڈی
    #3428 Book صفحات: 56

    مسلمانوں کی فرقہ بندیوں کا افسانہ بڑا طویل اورالمناک ہے ۔مسلمان پہلے صرف ایک امت تھے ۔ پہلے لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ کہہ کر ایک شخص مسلمان ہوسکتا تھا لیکن اب اس کلمہ کے اقرار کے ساتھ اسے حنفی یا شافعی یا مالکی یا حنبلی بھی ہونے کا اقرار کرنا ضروری ہوگیا ہے ۔ضرورت اس امر کی مسلمانوں کو اس تقلیدی گروہ بندی سے نجات دلائی جائےاور انہیں براہ راست کتاب وسنت کی تعلیمات پر عمل کرنے کی دعوت دی جائے ۔مسلک اہل حدیث در اصل مسلمانوں کوکتاب وسنت کی بنیاد پر اتحاد کی ایک حقیقی دعوت پیش کرنےوالا مسلک ہے ۔ اہل حدیث کے لغوی معنیٰ حدیث والے اوراس سے مراد وہ افراد ہیں جن کے لیل ونہار،شب وروز،محض قرآن وسنت کےتعلق میں بسر ہوں او رجن کا کوئی قول وفعل اور علم، طور طریقہ اور رسم ورواج قرآن وحدیث سے الگ نہ ہو۔گویامسلک اہل حدیث سے مراد وہ دستورِ حیات ہےجو صرف قرآن وحدیث سے عبارت ،جس پر رسول اللہﷺ کی مہرثبت ہو۔ زیر تبصرہ رسالہ ’’تعارف اہل حدیث ‘‘ مولانا حافظ عبدالحمید ازہر (فاضل مدینہ یونیورسٹی) کی کاوش ہے۔انہوں نے کتاب وسنت اور تاریخی شواہد کی روشنی میں ثابت کیاہے کہ اہل حدیث صحابہ کرام کےزمانہ ہی چلے آرہے ہیں۔ اور ہمیشہ حق پر قائم رہنے والی جماعت ہے۔نیز فاضل مصنف نے دلائل کی روشنی میں جماعت اہل حدیث کی قدامت ، حقانیت اور اس کاعمل بالکتاب والسنۃ ہونا بطریق احسن ثابت کیا ہے۔یہ کتابچہ پہلی بار1981ء میں شائع ہوا جسے شارح سنن نسائی شیخ الحدیث مولانا عطاء اللہ حنیف ﷫ نے پسند کیا او ربڑی مسرت کا اظہار کیا۔اللہ تعالیٰ تمام مسلمانوں کو قرآن وحدیث کواختیار کرنے اور اس پر عمل پیر ہونے کی توفیق دے ۔(آمین) (م۔ا)

  • نیکیوں کی مالا (جدید ایڈیشن)

    (جمعرات 10 مارچ 2016ء) ناشر : مسلم پبلیکیشنز لاہور
    #3546 Book صفحات: 128

    مسلمانوں کا امتیازی وصف دن اور رات میں پانچ دفعہ اپنے پروردگار کے سامنے با وضوء ہوکر کھڑے ہونا اور اپنے گناہوں کی معافی مانگنا اور اپنے رب سے اس کی رحمت طلب کرنا ہے۔ نماز انتہائی اہم ترین فریضہ اورا سلام کا دوسرا رکن ِ عظیم ہے جوکہ بہت زیادہ اہمیت کا حامل ہے۔ کلمۂ توحید کے اقرار کے بعد سب سے پہلے جو فریضہ انسان پر عائد ہوتا ہے وہ نماز ہی ہے۔ اسی سے ایک مومن اور کافر میں تمیز ہوتی ہے ۔ بے نماز کافر اور دائرۂ اسلام سے خارج ہے۔ قیامت کے دن اعمال میں سب سے پہلے نماز ہی سے متعلق سوال ہوگا۔ نماز بے حیائی اور برائی کے کاموں سے روکتی ہے۔ بچوں کی صحیح تربیت اسی وقت ممکن ہے جب ان کوبچپن ہی سے نماز کا پابند بنایا جائے۔ نماز کی ادائیگی اور اس کی اہمیت اور فضلیت اس قدر اہم ہے کہ سفر وحضر، میدان ِجنگ اور بیماری میں بھی نماز ادا کرنا ضروری ہے۔ اس لیے ہرمسلمان مرد اور عورت پر پابندی کے ساتھ وقت پر نماز ادا کرنا لازمی ہے۔ زیرتبصرہ کتاب ’’نیکیوں کی مالا‘‘شیخ ابو عبد اللہ عادل بن عبداللہ آل حمدان کی نماز کی اہمیت وفضیلت کے موضوع پر ایک عربی کتاب’’ اتحاف المصلین بتتبع الاجور والفضائل من الاستعداد بهاالی الفراغ‘كا اردو ترجمہ ہے۔اس کتاب میں شیخ ابو عبداللہ عادل بن عبد اللہ نے نماز کی تیاری سے لے کر نمازسے فراغت تک حاصل ہونے والی تمام نیکیوں کوبڑے خوبصورت انداز میں ایک مالا میں پرودیا ہے۔ اسی مناسبت سے اس کتاب کااردو نام بھی ’’نیکیوں کی مالا منتخب کیا گیا ہے ۔اس کتاب کا سلیس اردو ترجمہ محترم قاری محمد مصطفیٰ راسخ﷾ (فاضل جامعہ لاہور الاسلامیہ،لاہور) نے کیا ہے مترجم نے کتاب کا ترجمہ کرتے وقت یہ کوشش کی ہے ترجمہ انتہائی آسان، عام فہم اور سلیس ہوجس سے معمولی اردوجاننے والا شخص بھی بآسانی فائد ہ اٹھا سکے۔ اللہ تعالیٰ اس کتاب کو تمام مسلمانوں کے لیے نافع بنائے اور سب کو پانچ وقت باجماعت نماز ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے (آمین) (م۔ا)

  • 3630 #3550

    مصنف : مناظر احسن گیلانی

    مشاہدات : 13243

    النبی الخاتم صلی اللہ علیہ وسلم

    (جمعرات 10 مارچ 2016ء) ناشر : المیزان ناشران و تاجران کتب، لاہور
    #3550 Book صفحات: 111

    اس روئے ارض پر انسانی ہدایت کے لیے حق تعالیٰ نے جن برگزیدہ بندوں کو منتخب فرمایا ہم انہیں انبیاء ورسل﷩ کی مقدس اصطلاح سے یاد رکرتے ہیں اس کائنات کے انسانِ اول اور پیغمبرِاول ایک ہی شخصیت حضرت آدم ﷤ کی صورت میں فریضۂ ہدایت کے لیے مبعوث ہوئے۔ اور پھر یہ کاروانِ رسالت مختلف صدیوں اور مختلف علاقوں میں انسانی ہدایت کے فریضے ادا کرتے ہوئے پاکیزہ سیرتوں کی ایک کہکشاں ہمارے سامنے منور کردیتاہے ۔درخشندگی اور تابندگی کے اس ماحول میں ایک شخصیت خورشید جہاں تاب کی صورت میں زمانےاور زمین کی ظلمتوں کو مٹانے اور انسان کے لیے ہدایت کا آخری پیغام لے کر مبعوث ہوئی جسے محمد رسول اللہ ﷺ کہتے ہیں۔ آج انسانیت کے پاس آسمانی ہدایت کا یہی ایک نمونہ باقی ہے۔ جسے قرآن مجید نےاسوۂ حسنہ قراردیا اور اس اسوۂ حسنہ کےحامل کی سیرت سراج منیر بن کر ظلمت کدۂ عالم میں روشنی پھیلارہی ہے ۔حضرت محمد ﷺ ہی اللہ تعالیٰ کے بعد ،وہ کامل ترین ہستی ہیں جن کی زندگی اپنے اندر عالمِ انسانیت کی مکمل رہنمائی کا پور سامان رکھتی ہے۔ سیرت النبی ﷺ کی ابتدائی کتب عربی زبان میں لکھی گئیں پھر فارسی اور دیگرزبانوں میں یہ بابِ سعادت کھلا ۔ مگر اس ضمن میں جو ذخیرۂ سیرت اردوو زبان میں لکھا اور پیش کیا گیا اس کی مثال اور نظیر عربی کےعلاوہ کسی دوسری زبان میں دکھائی نہیں دیتی۔اردو زبان کی بعض امہات الکتب ایسی ہیں کہ جن کی نظیر خود عربی زبان کے ذخیرے میں مفقود ہے۔ گزشتہ چودہ صدیوں میں اس ہادئ کامل ﷺ کی سیرت وصورت پر ہزاروں کتابیں اورلاکھوں مضامین لکھے جا چکے ہیں۔ اورکئی ادارے صرف سیرت نگاری پر کام کرنے کےلیےمعرض وجود میں آئے۔ اور پورے عالم اسلام میں سیرت النبی ﷺ کے مختلف گوشوں پر سالانہ کانفرنسوں اور سیمینار کا انعقاد کیا جاتاہے جس میں مختلف اہل علم اپنے تحریری مقالات پیش کرتے ہیں۔ پاکستان میں بھی سالانہ قومی سیرت کانفرنس کاانعقاد کیا جاتا ہے جس میں اہل علم اورمضمون نگار خواتین وحضرات اپنے مقالات پیش کرتے ہیں۔ جن کوبعد میں کتابی صورت میں شائع کیا جاتا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب’’النبی الخاتمﷺ‘‘ مولانا سید مناظر احسن گیلانی کی تصنیف ہے۔ اس کتاب میں انہوں نے حیات نبوی کےہر حادثہ اور سانحہ کوصاحب سوانحﷺ کی صداقت کا برہان اور آپ کا پیغام مصدق بناکر پیش کرنےکی کامیاب کوشش کی ہے۔ یہ کتاب اختصار کے باوجود سیرت نبویہ کے تمام پہلوؤں پر حاوی ہے۔ (م۔ا)

  • 3631 #3551

    مصنف : ابو علی اثری

    مشاہدات : 4659

    امام الہند مولانا ابو الکلام آزاد(ابو علی اثری)

    (جمعرات 10 مارچ 2016ء) ناشر : عبد المجید کھوکھر یادگار لائبریری، گوجرانوالہ
    #3551 Book صفحات: 205

    مولانا ابو الکلام11نومبر 1888ء کو پیدا ہوئے اور 22 فروری 1958ء کو وفات پائی۔ مولانا ابوالکلام آزاد کا اصل نام محی الدین احمد تھا۔آپ کے والد بزرگوارمحمد خیر الدین انہیں فیروزبخت (تاریخی نام) کہہ کر پکارتے تھے۔ آپ مکہ معظمہ میں پیدا ہوئے۔ والدہ کا تعلق مدینہ سے تھا۔ سلسلہ نسب شیخ جمال الدین سے ملتا ہے جو اکبر اعظم کے عہد میں ہندوستان آئے اور یہیں مستقل سکونت اختیار کرلی۔1857ء کی جنگ آزادی میں آزاد کے والد کو ہندوستان سے ہجرت کرنا پڑی کئی سال عرب میں رہے۔ مولانا کا بچپن مکہ معظمہ اور مدینہ منورہ میں گزرا ۔ابتدائی تعلیم والد سے حاصل کی۔ پھر جامعہ ازہرمصر چلے گئے۔ چودہ سال کی عمر میں علوم مشرقی کا تمام نصاب مکمل کر لیا تھا۔مولانا کی ذہنی صلاحتیوں کا اندازہ اس سے ہوتا ہے کہ انہوں نے پندرہ سال کی عمر میں ماہوار جریدہ لسان الصدق جاری کیا۔ جس کی مولانا الطاف حسین حالی نے بھی بڑی تعریف کی۔ 1914ء میں الہلال نکالا۔ یہ اپنی طرز کا پہلا پرچہ تھا۔ ۔ مولانا ایک نادر روزگار شخصیت تھے ۔ اور اللہ تعالیٰ نے ان کی ذات میں ایسے اوصاف ومحاسن جمع کردیے تھےکہ انہوں نے زندگی کے ہر دائرہ میں بلند مقام حاصل کیا۔مولانا علم وفضل کے اعتبار سے ایک جامع اور ہمہ گیر شخصیت تھے۔ مولانا ابو الکلام آزاد کو قدرت نے فکر ونظر کی بے شمار دولتوں، علم وفضل کی بے مثال نعمتوں اور بہت سے اخلاقی کمالات سے نوازا تھا۔ بر صغیر پاک وہند میں موصوف ایک ایسی شخصیت ہیں جن پر سب سے زیادہ لکھا گیا ہے۔ زیرتبصرہ کتاب’’ امام الہند مولانا ابو الکلام آزاد‘‘ اعظم گڑھ انڈیا کے معروف سوانح نگار مولانا ا بو علی اثری کے مولانا ابواالکلام آزاد کے بارے میں وقتاً وفوقتاً لکھے گئے مقالات کا مجموعہ ہے۔ گو جرانوالہ کی علم دوست شخصیت جناب ضیاء اللہ کھوکھر صاحب نے مختلف رسائل میں بکھرے مطبوعہ مضامین کو مرتب کرکے 2005ء میں کتابی صورت میں شائع کیا۔ (م۔ا)

  • 3632 #3423

    مصنف : سید محب الدین الخطیب

    مشاہدات : 5862

    شیعہ سنی مفاہمت ایک جائزہ

    (بدھ 09 مارچ 2016ء) ناشر : الدار العلمیہ موری گیٹ دہلی
    #3423 Book صفحات: 89

    شیعہ مذہب میں کئی فرقے ہیں انہیں رافضی بھی کہا جاتا ہے یہ اپنے آپ کو محبّان علی اور محبّان اہلیت کہتے ہیں شیعہ دین یہودیوں کا ایجاد کردہ پروردہ ہے شیعہ نے اسلام اور اہل اسلام سے انتقام لینے کی غرض سے اس دین کو ایجادکیا ہےتاکہ وہ مسلمانوں کی صفوں میں گھس کر اپنے افکار کی ترویج کرسکیں ۔شیعہ کے تمام فرقے خلفائے راشدین یعنی حضرت ابو بکر و عمر و عثمان رضوان اللہ علیہم اجمعین کی خلافت کو نا ماننے پر متّفق ہیں ۔یہی نہیں بلکہ حضرات شیخین حضرت ابو بکر و عمر و عثمان و معاویہ کو کھلے عام گالیاں دیتے ہیں اس کے علاوہ ان کی مستند کتب میں بھی کئی کفریہ کلمات موجود ہیں۔شیعہ جنہوں نے ایک طرف اہل بیت اور حضرت علی کی محبت کےڈھونگ رچائے اوردوسری جانب اصحاب کرام َ اجمعین کو طعن وتشنیع کا نشانہ بنایا ، ہمیشہ سے یہ ان لوگوں کا ساتھ دیتے رہے جونہ تو کبھی اسلامی تعلیمات کودل سے مانتے تھے اور نہ ہی ان کواسلامی تعلیمات کی نشرواشاعت ایک نظر بھاتی تھی۔ کیونکہ شیعیت کی بنیاد ہی ان کھوکھلے اصولوں پر ہے جنہیں نہ تو قرآن وحدیث کی واضح وروشن تعلیمات سے کوئی سروکار ہے اور نہ عقل سلیم اسے تسلیم کرنے کےلیے تیار ہے۔ شیعہ عقائدکو جاننے کے لیے عربی اردو زبان میں بڑی مستند کتب موجودہیں۔اردو زبان میں شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ ﷫ کی کتاب منہاج السنہ،امام العصر شہید ملت علامہ احسان الٰہی ظہیر ﷫ کی کتاب الشیعہ والسنہ ، اصلاح شیعہ ا ز ڈاکٹر موسیٰ موسوی ،اور عقائد شیعہ اثناعشریہ سوالاً جواباً از عبدالرحمٰن الشثری قابل ذکر ہیں ۔ زیرتبصرہ کتاب’’شیعہ سنی مفاہمت ایک جائزہ ‘‘علامہ محب الدین الخطیب﷫ کی ایک عربی تصنیف ’’الخطوط العریضہ‘‘ کا اردوترجمہ ہے جس میں موصوف نےانتہائی خوش اسلوبی کےساتھ اپنی صاف وشفاف دعوت کوپیش کرتے ہوئے شیعہ کےاصولوں کوانہیں کی میزان پر رکھ کر تولا ہے او ران ہی کے آئینہ میں ان کے چہرے کےبدنما داغ کودکھانے کی کوشش کی ہے اوران راہنما اصولوں کی جانب بھی اشارہ کیا ہےجن کے ذریعہ شیعہ وسنی مفاہمت کی راہ ہموار ہوسکتی ہے۔کتاب ہذاکے مصنف جب تک حیات رہے کسی شیعہ عالم نےاس کا جواب نہیں لکھا اورنہ اس کےرد کی ہمت ہوئی ۔ البتہ ان کےانتقال کےبعد لطف اللہ صافی نے ’’ مع الخطیب فی خطوط العریضۃ‘‘ کے نام سے اس کا جواب لکھا۔ اس کا مسکت اور دندان شکن جواب شہید ملت علامہ احسان الٰہی ظہیر شہید نے اپنی معرکۃ الآراء عربی تصنیف ’’ الشیعہ والسنۃ‘‘ کے نام سے دیا۔اللہ تعالیٰ فاضل مصنف کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور امت مسلمہ کو شیعت کےفتنوں سے محفوظ فرمائے ۔ (آمین) (م۔ا)

  • 3633 #3424

    مصنف : محمد نعیم طاہر رضوی

    مشاہدات : 4548

    تفہیم ختم نبوت اور محاصرہ قادیانیت

    (بدھ 09 مارچ 2016ء) ناشر : کنز الایمان پبلیکیشنز لاہور
    #3424 Book صفحات: 901

    تاریخ عالم اٹھا کر دیکھئے۔ کفر نے اسلام کو صفحہ ہستی سے مٹانے کے لیے ہمیشہ ایڑھی چوٹی کا زور لگایا ہے۔ وہ کون سا جال ہے، جو اسلام کو مقید کرنے کے لیے استعمال نہ کیا گیا۔ وہ کون سی سازش ہے، جو اسلام کی گردن کاٹنے کے لیے تیار نہ کی گئی۔ وہ کونسی درندگی ہے جس کی مشق سینہ اسلام پر نہ کی گئی۔ وہ کونسے ہولناک مظالم ہیں، جو اسلام کے نام لیواؤں پر روانہ رکھے گئے۔ لیکن جب ہندوستان پر فرنگی استعمار قابض ہو چکا تھا۔ مسلمان غلامی کی آہنی زنجیروں میں جکڑے ہوئے تھے۔ کفر نے اسلام پر ایک نیا، نرالا اور اچھوتا حملہ کیا۔ ایک خوفناک اور بھیانک منصوبہ بنا۔ جس کے تحت اسلام کو اسلام کے نام پر لوٹنے کا پروگرام بنا۔ کفر نے اپنے اس خاص مشن کو"قادیادنیت" کا نام دیا۔ اور اس کی قیادت ایک ننگ دین، ننگ وطن اور تاریخ کا بدترین انسان مرزا غلام احمد قادیانی کو سونپ دی گئی۔ وہ کذاب مرزا احمد ہی تھا جس نے برطانوی سامراج کے مقاصدے شریرہ کو ہر سطح پر کامیاب کرنے کی بھرپور کوشش کی۔ مرزا نے مذہبی روپ اختیار کر کے اجرائے نبوت، حیات مسیح، مہدویت کی بحثوں میں الجھایا اور مسلمانوں کو انگریزوں کا وفادار بننے پر آمادہ کیا۔ مگر علمائے اسلام نے قادیانیوں کو ہر میدان میں ناقابل فراموش شکست دی۔ زیر تبصرہ کتاب"تفہیم ختم نبوت اور محاصرہ قادیانیت" جس کی ترتیب و تدوین مولانا محمد نعیم طاہر رضوی نے کی ہے۔ مولانا نے قادیانیوں کے باطل نظریات و افکار کا قرآن و سنت کی روشنی میں محاسبہ کیا ہے۔ اللہ تعالیٰ ان کی محنتوں کو قبول فرمائے اور اہل اسلام کو اس فتنے سے محفوظ فرمائے۔ آمین(عمیر)

  • 3634 #3425

    مصنف : صلاح الدین سعیدی

    مشاہدات : 4330

    تجلیات ختم نبوت

    (بدھ 09 مارچ 2016ء) ناشر : دار الکتابت شیخ ہندی سٹریٹ لاہور
    #3425 Book صفحات: 163

    اللہ تعالی نے نبی کریم ﷺکو آخری نبی اور رسول بنا کر بھیجا ہے۔آپﷺخاتم النبیین اور سلسلہ نبوت  کی بلند مقام عمارت کی سب سے آخری اینٹ ہیں ،جن کی آمد سے سلسلہ نبوت کی عمارت مکمل ہو گئی ہے۔آپﷺ کے بعد کوئی برحق نبی اور رسول نہیں آسکتا ہے ۔آپﷺ نے فرمایا: میرے بعد متعدد جھوٹے اور کذاب آئیں گے جو اپنے آپ کو نبی کہلوائیں گے۔آپﷺ کی وفات کے بعد آنے والے متعدد کذابوں میں سے ایک  جھوٹا اور کذاب شخص مرزا غلام احمد قادیانی ہے ،جس نے نبوت کا دعوی کیا اور شریعت کی روشنی میں کذاب اور مردود ٹھہرا۔لیکن اللہ رب العزت نے اس کےجھوٹ وفریب کوبے نقاب کرد یا اور وہ دنیا وآخرت دونوں جہانوں میں ذلیل وخوار ہو کر رہ گیا۔ زیر نظر کتاب"تجلیات ختم نبوت"محترم صلاح الدین سعیدی صاحب کی کاوش ہے،جس میں انہوں نے ختم نبوت پر دلائل بیان کرنے کے بعد  اس  مردود اور کذاب کے جھوٹ اور فراڈ کا پردہ چاک کیا ہے اور مسلم مشاہیر کے اقوال کی روشنی میں قادیانیت کے دھوکے سے پردہ اٹھایا گیا ہے۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں  قبول ومنظور فرمائے اور تمام مسلمانوں کو اس فتنے سے محفوظ فرمائے۔آمین(راسخ)

  • 3635 #3543

    مصنف : مختلف اہل علم

    مشاہدات : 30713

    300 سوال و جواب برائے میاں بیوی

    (بدھ 09 مارچ 2016ء) ناشر : مکتبہ بیت السلام الریاض
    #3543 Book صفحات: 350

    اسلام دینِ فطرت اور ایک مکمل ضابطۂ حیات ہے جس طرح اس میں دیگر شعبہ ہائے حیات کی راہنمائی اور سعادت کے لیے واضح احکامات او رروشن تعلیمات موجود ہیں اسی طرح ازدواجی زندگی اور مرد وعورت کے باہمی تعلقات کےمتعلق بھی اس میں نہایت صریح اورمنصفانہ ہدایات بیان کی گئی ہیں۔ جن پر عمل پیرا ہوکر ایک شادی شدہ جوڑا خوش کن اورپُر لطف زندگی کا آغاز کر سکتاہے۔ کیونکہ یہ تعلیمات کسی انسانی فکر وارتقاء اورجدوجہد کانتیجہ نہیں بلکہ خالق کائنات کی طرف سے نازل کردہ ہیں۔ جس نے مرد وعورت کے پیدا کیا اور ان کی فلاح و کامرانی کے لیے یہ ہدایات بیان فرمائیں۔ اکثر لوگ ازدواجی راحت و سکون کے حریص او رخواہشمند ہوتے ہیں لیکن اپنے خود ساختہ غلط طرزِ عمل اور قوانینِ شرعیہ سے غفلت کی بنا پر طرح طرح کی مشکلات اور مصائب کاشکار ہو کر اپنا سکون واطمینان غارت کرلیتے ہیں جس سے نہ صرف بذات خود وہ بلکہ ان کےاہل عیال اور کئی ایک خاندان پریشانیوں کا شکار ہوتے جاتے ہیں۔ ان ازدواجی مصائب اور خانگی مشکلات کے کئی اسباب و وسائل ہیں۔ زیر نظر کتاب ’’300 سوال وجواب برائےمیاں بیوی‘‘ میں قرآن مجید اورصحیح احادیث کے پیش ِ نظر عالم ِ اسلام کے جید علماء اور نامور مفتیان کرام کے فتاویٰ کو جمع کیاگیا ہے۔ جس میں ازدواجی زندگی کے متعلقہ مسائل کاشافی حل اور ہرمشکل کا علاج موجود ہے۔ اس مجموعہ کی خصیوصیت یہ ہے کہ اس میں خالصتاً کتاب وسنت کی نصوص کو محل استدلال بنایا گیا ہے اور انہی کی روشنی میں پیش آمدہ مسائل کاجواب دیا گیا ہے۔ نیز اس مجموعے میں ازدواجی زندگی کےہر گوشے سے متعلقہ مختلف اور متنوع احکام ومسائل کو یکجا کردیا گیا ہے۔ لہٰذا ہر کوئی خواہ مرد ہو یا عورت اس سے استفادہ کرسکتاہے۔ ان اہم فتاویٰ جات کو عربی زبان سے اردو میں منتقل کافریضہ حافظ عبد اللہ سلیم ﷾ نے انجام دیا ہے۔ تاکہ اردو خواں حضرات بھی اس کتاب سے مستفید ہوسکیں۔ اللہ تعالیٰ اس کتاب کےناشر اورجملہ معاونین کی اس خدمت کو قبول فرمائے اوران کےلیے توشۂ آخرت بنائے۔ (آمین) (م۔ا)

  • 3636 #3544

    مصنف : محمد محفوظ اعوان

    مشاہدات : 10024

    الاعوان الناجیۃ فی شرح الفرائض السراجیۃ (اردو)

    (بدھ 09 مارچ 2016ء) ناشر : جامعۃ الامام البخاری، سرگودھا
    #3544 Book صفحات: 157

    فوت ہونے والا شخص اپنےپیچھے جو اپنا مال، زمین،زیور وغیرہ چھوڑ جاتاہے اسے ترکہ ،وراثت یا ورثہ کہتے ہیں۔ کسی مرنے والے مرد یا عورت کی اشیاء اور وسائلِ آمدن وغیرہ کےبارے یہ بحث کہ کب ،کس حالت میں کس وارث کو کتنا ملتا ہے شرعی اصلاح میں اسے علم الفرائض کہتے ہیں۔ علم الفرائض (اسلامی قانون وراثت) اسلام میں ایک نہایت اہم مقام رکھتا ہے۔ قرآن مجید نے فرائض کےجاری نہ کرنے پر سخت عذاب سے ڈرایا ہے۔ چونکہ احکام وراثت کاتعلق براہ راست روز مرہ کی عملی زندگی کے نہایت اہم پہلو سے ہے ۔ اس لیے نبی اکرمﷺ نے بھی صحابہ کواس علم کے طرف خصوصاً توجہ دلائی اور اسے دین کا نہایت ضروری جزء قرار دیا۔ صحابہ کرام میں سیدنا علی ابن ابی طالب، سیدنا عبد اللہ بن عباس، سیدنا عبد اللہ بن مسعود، سیدنا زید بن ثابت ﷢ کا علم الفراض کے ماہرین میں شمار ہوتا ہے۔ صحابہ کے بعد زمانےکی ضروریات نے دیگر علوم شرعیہ کی طرح اس علم کی تدوین پر بھی فقہاء کومتوجہ کیا۔ انہوں نے اسے فن کی حیثیت دی اس کے لیے خاص زبان اور اصلاحات وضع کیں اور اس کے ایک ایک شعبہ پر قرآن وسنت کی روشنی میں غورو فکر کر کے تفصیلی و جزئی قواعد مستخرج کیے۔ اہل علم نے اس علم کے متعلق مستقل کتب تصنیف کی ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب ’’الاعوان الناجیۃ فی شرح الفرائض السراجیۃ‘‘ مولانا ابو میمون محمدمحفوظ اعوان کی تصنیف ہے ۔مصنف نے موصوف نے اس کتاب میں مدارس دینیہ کے نصاب میں وراثت کے موضوع پر شامل معروف کتاب ’’سراجی ‘‘ کی تسہیل وتشریح اور تمام مسائل کو مثالوں سے عملی طور پر حل کرکے اردودان علم وراثت میں دلچسپی رکھنے والوں کے لیے انتہائی آسان کر دیا ہے۔ یہ کتاب علم میراث پڑہنے والے طلباء کےلیے انتہائی عمدہ کاوش ہے۔ اللہ تعالیٰ مؤلف کے علم وعمل میں برکت فرمائے اور ان کی اس کاوش کو شرف قبولیت سے نوازے۔ (آمین) (م۔ا)

  • 3637 #3545

    مصنف : تفضیل احمد ضیغم ایم اے

    مشاہدات : 6252

    والذی نفسی بیدہ (قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے)

    (بدھ 09 مارچ 2016ء) ناشر : مکتبہ اہل حدیث، فیصل آباد
    #3545 Book صفحات: 244

    قرآن مجید میں اللہ کے رسول ﷺ کی زندگی کو اہل ایمان کے لیے اسوۂ حسنہ قرار دیا گیا ہے۔ لہذارسول اکرمﷺ کی مبارک زندگی ہر شعبے سے منسلک افراد کے لیے اسوۂ کامل کی حیثیت رکھتی ہے۔ لہذا ایک مسلمان کے ایمان کایہ تقاضہ ہے کہ وہ نبیﷺ کی زبان سے نکلی ہوئی ہربات کو سچ سمجھے اوران کی شخصیت کو اپنے لیے آئیڈیل اور نمونہ بنائے۔ کیونکہ کامیابی کی طرف جانے والے سب راستے شریعت محمدیہ ﷺ سے ہوکر گزرتے ہیں۔ نبی کریمﷺ کوچھوڑ کر کسی بھی بڑے کا دامن تھامنا نہ نجات دلاسکتا ہے اور نہ ہی صحیح راستے کی جانب راہنمائی کرسکتاہے اور ہماری کامیابی نبی کریم ﷺ کے ااقوال وافعال وااعمال پرعمل پیرا ہونے میں ہے۔ احادیث کے مطالعہ سے معلوم ہوتا ہے کہ آپ ﷺ نے بہت سے کاموں کو قسم اٹھا کر ذکر فرمایا ہے ، یا اپنی خبروں کی حقانیت پر قسم اٹھائی اور قسم اٹھانے کے لیے بھی آپ مختلف الفاظ استعمال کیا کرتے تھے۔ مثلا واللہ، والذی بعثنی بالحق، والذی نفس محمد بیدہ، والذی نفسی بیدہ وغیرہ ۔نبی ﷺ کی زبان صادر ہونے والے یہ قسمیہ کلمات احادیث کی مختلف کتب میں موجود ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب’’ والذی نفسی‘‘ کے مصنف جناب تفضیل احمد ضیغم نے اس کتاب میں ان فرامین کو یکجا کرنے کا اہتمام کیا ہے جو ’’والذی نفسی بیدہ‘‘ کے جملہ سے صادر ہوئے ہیں۔ ا ن میں کچھ احکام ہیں اور کچھ آپ ﷺ کی جانب سے بیان کی جانے والی خبریں۔ صاحب کتاب نے اس کتاب کو تین حصوں میں تقسیم کیا ہے۔ ایک حصہ میں نبیﷺکی زبان مبارک سے ادا ہونے والی قسمیہ احادیث، دوسرے حصہ میں صحابہ کرام ﷢ کے قسمیہ کلمات ہیں۔ اور تیسرے حصہ میں اس مضمون سے متعلقہ چند ضعیف روایات درج کردی ہیں اور تمام احادیث کے حوالہ نقل کرنے کے ساتھ محدثین کا حکم بھی نقل کردیا ہے۔ (م۔ا)

  • 3638 #3420

    مصنف : محمد اشرف

    مشاہدات : 4123

    قادیانی غیر مسلم کیوں

    (منگل 08 مارچ 2016ء) ناشر : طارق اکیڈمی، فیصل آباد
    #3420 Book صفحات: 163

    اسلامی تعلیم کے مطابق نبوت ورسالت کا سلسلہ سیدنا آدم   سے شروع ہوا اور سید الانبیاء  خاتم المرسلین حضرت محمد ﷺ پر ختم ہوا اس کے  بعد جوبھی نبوت کادعویٰ کرے گا وہ  دائرۂ اسلام سے خارج ہے  نبوت کسبی نہیں وہبی ہے  یعنی اللہ تعالیٰ نے  جس کو چاہا نبوت ورسالت سے  نوازاکوئی شخص چاہے وہ کتنا ہی عبادت گزارمتقی اور پرہیزگار کیوں نہ وہ نبی نہیں  بن سکتا ۔اور اسلامی تعلیمات کی رو سے سلسلہ نبوت اوروحی ختم ہوچکاہے جوکوئی دعویٰ کرے گا کہ اس پر  وحی کانزول ہوتاہے وہ دجال ،کذاب ،مفتری ہوگا۔ امت محمدیہ اسےہر گز مسلمان نہیں سمجھے گی یہ امت  محمدیہ کا اپنا خود ساختہ فیصلہ نہیں ہے  بلکہ  شفیع امت  حضرت محمد ﷺ کی   زبان  صادقہ کا فیصلہ ہے۔قایادنی اور لاہوری مرزائیوں کو اسی لئے غیرمسلم قرار دیا گیا ہے کہ ان کا یہ عقیدہ ہے کہ  مرزا غلام احمد  قادیانی  نبی تھے ان کو اللہ سےہمکلام ہونے اور  الہامات پانے کاشرف حاصل تھا۔ مرزا قادیانی کے دعویٰ نبوت کرنے کے آغاز سے ہی   اس کی تردید وتنقید میں علماء نے  بھر پور کردار ادا کیا ۔تقسیم پاکستان کے وقت قادیانیت کا مرکز قادیان سے ربوہ میں  منتقل ہوگیا۔اب اقلیت کی ریشہ دوانیاں اور دسیسہ کاریاں مزید بڑھنے لگیں حکومتی مناصب اور ریاست کے کلیدی اداروں پر قبضے کے لیے ان کی کوششیں اور سازشیں کامیاب ہونے لگیں۔ 26مئی 1974ء کوربوہ کے ریلوے اسٹیشن پر قادیانی جتھے نے مسلمان طلبہ پر حملہ کیا۔اس خبر سے پورے ملک میں غم وغصہ کی لہراٹھی جو ایوان اقتدار میں بھی زلزلہ برپا کرنے میں کامیاب ہوگئی۔اس موقع پر قومی اسمبلی کےایوان میں یہ مسئلہ زیر بحث آیا تو اس پر ایک کمیٹی قائم  کردی گئی۔ جس نے  قادیانی  اور مسلم  موقف کوبڑی تفصیل کےساتھ سنا اور بالآخر7 ستمبر 1974ء کو اس قادیانی ٹولے کو غیر مسلم اقلیت قرار دے دیاگیا۔ یو ں  تاریخ میں  پہلی مرتبہ دستوری اور آئینی اعتبار سے قادیانی ٹولے کامحاسبہ کیاگیا تو  قادیانی اکابرین اور اصاغرین بھی  دم دبا کر اپنے سرپستوں کی زمین برطانیہ میں پہنچ گئے۔قادیانیوں کو دستوری اعتبار سے غیر مسلم اقلیت قرار دلوانے میں جن لوگوں کی مساعی لائق ذکر ہیں ان میں ایک ممتاز نام مولانا حکیم  عبد الرحیم  اشرف﷫ کا۔انہوں نے اس موقع پر اسمبلی کےممبران اور کارکنانِ حکومت کواس مسئلے سے آگاہ کرنےکےلیے فوری طور پر ایک ایسی دستاویز تیارکی جو علمی اور تحقیقی اعتبار سے  ابھی تک قادیانیت کے خلاف  لکھے گئے لڑیچر میں ایک  نمایاں او ر ممتاز حیثیت کی حامل ہے۔قادیانی فرقے کے خلاف سب سے پہلا فتوئ تکفیر مولانامحمد حسین بٹالوی ﷫ نے تحریرکیاجس پر برصغیر  کے  تقریباًدوصد  تمام مسالک کے علماء نے  دستخط ثبت کیے ۔اس فرقے کے خلاف مناظروں کاسب سے کامیاب مقابلہ شیخ الاسلام مولانا نثاء اللہ امرتسری﷫ نے  کیا جنہیں بالاتفاق فاتح قادیان کا خطاب دیا گیا ۔تقسیم ملک  کے بعدپاکستان میں اس گمراہ فرقے کواقلیت قرار دلوانے کےلیے  سب سے  پہلے متکلم اسلام مولانا محمد حنیف ندوی ﷫ کا قلم حرکت میں آیا۔اوراس فرقے کو اپنے منطقی انجام تک پہنچانے کےلیے  آخری علمی معرکہ مولانا عبد الرحیم اشرف ﷫ کے قلم سے لڑا  گیا۔الحمد للہ یہ سب اکابرین مسلک اہل حدیث  سے تعلق رکھنے والےتھے ۔زیر تبصرہ کتاب’’قادیانی غیر مسلم کیوں‘‘مولانااشرف  کی تحقیقی دستاویز کی ہی کتابی صورت ہے۔اس نگارش کی تحسین مولانا ظفر احمد انصاری ، مولانا مفتی محمود اور دوسرے  علماء کرام نےبھی کھلے دل سےکی ۔اللہ تعالیٰ کی جانب سے مولانا کی اس کاوش کو ایسی قبولیت نصیب ہوئی کہ اس کے مطالعہ سے  اربابِ حکومت ، ارکان اسمبلی کے دل ودماغ پہلی مرتبہ اس فتنے کی حقیقت سےآشکارہوئے اور پھر اس فرقۂ ضالہ کو غیر مسلم اقلیت قرار دے دیا گیا ۔رد قادنیت کے لٹریچر میں یہ کتاب اپنے تحقیقی لوازمے، طرزِ استدلال اور اسلوب نگارش کےاعتبار سے  ایک امتیازی وصف کی حامل ہے ۔اس کےمطالعہ سے  گمراہ قادیانی  احباب کوراہِ راست کے سمجھنے اوراختیار کرنےمیں مدد ملے گئی۔مولانا حکیم عبد الرحیم اشرف کی اس تحقیقی کاوش کا ایک حصہ 1977ء میں مکتبہ المنبر ،فیصل آباد نے شائع کیا تھا۔موجود ہ  ایڈیشن  طارق اکیڈمی  فیصل آباد نے  نہائیت  سلیقہ سے 2002ء میں   شائع کیا ہے ۔اس طبع جدید میں وطن عزیز کے   ممتاز دانشور  جناب پروفیسرعبدالجبار شاکر﷫ کااپنےمنفرد اور مخصوص اسلوب میں تحریر شدہ  نہایت وقیع اور فاضلانہ مقدمہ بھی شامل اشاعت ہے ۔(م۔ا)

  • 3639 #3421

    مصنف : حافظ عبد الرحمن رحمانی

    مشاہدات : 3508

    رحمانی فرقان برائے تردید حقائق قرآن

    (منگل 08 مارچ 2016ء) ناشر : حافظ عبد الرحمن رحمانی گرلز سکول ماڈل ٹاؤن لاہور
    #3421 Book صفحات: 90

    اسلامی عقائد و تعلیمات کے مطابق بالاتفاق یہ بات ثابت ہے کہ نبی کریم ﷺ اگرچہ آخری نبی ہیں لیکن آپ ﷺ مقام ومرتبہ کے لحاظ سے تمام انبیاء ورسل سے افضل ہیں ۔سیدنا عیسیٰ جن کو آسمان پر اٹھا لیاگیا جب آپ دوبارہ دنیا میں آئیں کہ تووہ حضرت محمدﷺ کے امتی کی حیثیت سے آئیں گے اور دین محمدﷺ کی ہی تبلیغ کریں گے ۔سیدناابو ہریرہ سےروایت ہے کہ حضورﷺ نے فرمایا کہ تمہاری خوشی کا اس وقت کیا حال ہوگا۔ جبکہ عیسیٰ بن مریم تم میں آسمان سے نازل ہوں گے اور تمہار امام تم میں سے ہوگا۔‘‘ (کتاب الاسماء والصفات للبیہقی ص:۳۰۱)۔ یعنی امام مہدی تمہارے امام ہوں گےاور حضرت عیسیٰ باوجود نبی و رسول ہونے کے امام مہدی کی اقتداء کریں گے۔ زیر تبصرہ کتاب’’رحمانی فرقان برائے تردید حقائق قرآن‘‘ محدث و مجتہد العصر حافظ عبد اللہ محدث روپڑی ﷫ کے برادر خورد حافظ عبد الرحمن رحمانی ﷫ کی تصنیف ہے ۔جوکہ عیسائیوں کی طرف سے شائع کردہ کتاب حقائق قرآن کے جواب لکھی گئی۔حقائق قرآن میں عیسائیوں نے چودہ نمبر لگا کرقرآن مجید سے دعویٰ پیش کیا کہ حضرت عیسیٰ حضرت محمدﷺ سے افضل ہیں ۔تو جناب حافظ عبدالرحمٰن رحمانی ﷫ نے رحمانی فرقان میں چود ہ نمبر لگاکر حقائق قرآن کی تردید کی اور اوردونوں نبیوں میں فرق ظاہر کر کے جواب دیا کہ حضرت محمد ﷺ نہ صرف حضرت عیسیٰ سے افضل ہیں بلکہ تمام انبیاء ﷩ اور جملہ کائنات سے افضل ہیں ۔ حتیٰ کہ اللہ تعالیٰ کےبعد بزرگی آپ ﷺ پرختم ہے ۔(م۔)

  • 3640 #3422

    مصنف : رانا محمد شفیق خاں پسروری

    مشاہدات : 5207

    سواد اعظم اور اہل حدیث

    (منگل 08 مارچ 2016ء) ناشر : الفلاح پبلیکیشنز لاہور
    #3422 Book صفحات: 59

    1977ء کی تحریک نفاذ اسلام ایک قومی تحریک  تھی جس میں تمام مکاتب فکر  کے افراد نے حصہ لیا تھا ور پاکستان میں اسلامی نظام کے نفاذ کےلیے قربانیاں دی تھیں۔مگر نوارانی میاں اور ا ن کے ساتھیوں نے   اُس  وقت اس تحریک سے علیحدگی  اختیار کر کے  اور  سواد اعظم کانعرہ لگا کر ملک میں فرقہ واریت  کو ہوادی اور قومی یکجہتی  کو پارہ پارہ کردیا۔اس تحریک کی کامیابی کے فوراً بعد  نورانی میاں اور ان کے ساتھیوں  نے قومی اتحاد کوچھوڑ کر ’’سواداعظم ‘‘ ہونے کا اعلان کیا اور جلسوں، جلوسوں اوراخبارات میں ایک طوفان بیان بازی برپا کردیا کہ ہم سواد اعظم  ہیں اور پاکستان  میں سواد اعظم  کی مرضی نافذ ہوگئی۔تو اس وقت جناب رانا شفیق خاں پسروری﷾  نے سواد اعظم کے حقیقی مفہوم کو واضح کرنے کے لیے  ایک مفصل مضمون لکھا تھا جو مختلف جرائد ورسائل میں شائع  ہوا اورقارئین نے   اسے  بڑا پسند کیا۔ کتابچہ ہذا’’ سواد اعظم اوراہل حدیث‘‘ اسی مضمون کی  کتابی صورت  ہے۔(م۔ا)

  • 3641 #3540

    مصنف : خالد گھرجاکھی

    مشاہدات : 11015

    فاتحہ خلف الامام

    (منگل 08 مارچ 2016ء) ناشر : ادارہ اشاعت قرآن و حدیث، کراچی
    #3540 Book صفحات: 48

    نماز دین اسلام کے بنیادی پانچ ارکان میں سے کلمہ توحید کے بعد ایک اہم ترین رکن ہے۔ اس کی فرضیت قرآن و سنت اور اجماعِ امت سے ثابت ہے۔ یہ شبِ معراج کے موقع پر فرض کی گئی ،اور امت کو اس تحفہ خداوندی سے نوازا گیا۔اس کو دن اور رات میں پانچ وقت پابندی کے ساتھ باجماعت ادا کرنا ہر مسلمان پر فرض اور واجب ہے۔ لیکن نماز کی قبولیت کے لئے سب سے پہلی شرط یہ ہے کہ وہ نبی کریم ﷺ کی نماز کے موافق ہو۔نماز کے مختلف فیہ مسا ئل میں سے ایک مسئلہ فاتحہ خلف الامام کا ہے کہ امام کے پیچھے مقتدی سورۃ الفاتحہ پڑھے گا یا نہیں پڑھے گا ۔ہمارے علم کے مطابق فرض نفل سمیت ہر نماز کی ہر رکعت میں سورۃ الفاتحہ پڑھنا فرض اور واجب ہے،نمازی خواہ منفرد ہو، امام ہو یا مقتدی ہو۔ کیونکہ سورۃ الفاتحہ نماز کے ارکان میں سے ایک رکن ہے اور اس کے بغیر نماز نا مکمل رہتی ہے۔نبی کریم ﷺ نے فرمایا: اس شخص کی کوئی نماز نہیں جس نے اس میںفاتحۃ الکتاب نہیں پڑھی۔ دوسری جگہ فرمایا: “جس نے أم القرآن(یعنی سورۃ الفاتحہ) پڑھے بغیر نماز ادا کی تو وہ نماز ناقص ہے، ناقص ہے، ناقص ہے، نا مکمل ہے۔ یہ احادیث اور اس معنیٰ پر دلالت کرنے والی دیگر متعدد احادیث سے ثابت ہوتا ہے کہ امام کے پیچھے سورۃ الفاتحہ پڑھنا واجب اور ضروری ہے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’فاتحہ خلف الامام‘‘ معروف سلفی عالم مولانا خالد گھر جاکھی ﷫ کی تالیف ہے۔ اس میں انہوں نے اختصار کے ساتھ کتاب وسنت کی روشنی فرضیت فاتحہ کو احادیث نبویہ، اقوال صحابہ وتابعین، اور ائمہ کی روشنی میں نہایت مختصر مگر جامع انداز میں ثابت کرنے کی کوشش کی ہے۔ مقلدین کے طرف سے جو اعتراضات کیے جاتے ہیں ان اعتراضات وشکوک کے موصوف نے باحسن طریق جوابات دئیے ہیں۔ یہ کتاب فرضیت فاتحہ خلف الامام پر ایک کامیاب علمی وتحقیقی کاوش ہے۔۔ (م۔ا)

  • 3642 #3542

    مصنف : شہلا حائری

    مشاہدات : 4535

    نفسانی خواہش کا قانون (ایران میں متعہ کی ظاہری صورت)

    (منگل 08 مارچ 2016ء) ناشر : الرحمٰن پبلشنگ ٹرسٹ، کراچی
    #3542 Book صفحات: 520

    اسلام عزت و عصمت اور پاکیزگی قلب و نگاہ کا دین ہے۔ انسان کی عزت و آبرو کی حفاظت کے لیے دین اسلام نے نکاح کا حکم دیا ہے۔ تا کہ حصول عفت کے ساتھ ساتھ نسل انسانی کی بقاء و تسلسل بھی رہے۔ ایک فرقہ(اہل تشیع) کے ہاں نکاح کی ایک صورت متعہ کے نام پر بھی رائج ہے جو اگرچہ اسلام کے آغاز میں جائز تھا تاہم آپ ﷺ نے اپنی حیات طیبہ میں ہی اسے بڑی وضاحت و صراحت کے ساتھ ناجائز و ممنوع قرار دے دیا تھا۔ یہ فرقہ اپنے باطل نظریات و افکار کے ذریعے اسلام کی حقانیت کو مسخ کرنا چاہتا ہے۔ ان کا اصل مقصد دین حنیف کا خاتمہ اور سود ساختہ عقائد کا پرچار ہے۔ اس گروہ نے نکاح متعہ کے نام پر معاشرے میں بے حیائی اور فحاشی کو فروغ دیا ہے، بعض ممالک میں نکاح متعہ کے نام پر جسم فروشی کا کاروبار کیا جاتا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب" نفسانی خواہش کا قانون" محترمہ شہلا حائری کی بے مثال انگریزی تصنیف ہے جس کا اردو ترجمہ محترم نگار عرفانی نے بڑے احسن انداز سے کیا ہے۔ موصوفہ نے اپنی کتاب میں ایران کے اس نفسانی قانون کا تقابلی جائزہ لیتے ہوئے ان کا رد کیا ہے اور یہ بات واضح کی ہے کہ اسلامی نکاح میں ہی ہمارے معاشرے کی فلاح و بہبود ہے، اور نکاح متعہ سے معاشرے میں کیا ہولناک نتائج برآمد ہو رہے ہیں، عائلی نظام کس قدر متاثر ہو رہا ہے اور اس کے علاوہ دیگر موضوعات کو بھی زیر بحث لایا گیا ہے۔ اللہ تعالیٰ مصنفہ و مترجم کو اجر عظیم سے نوازے اور ان کی محنت کو قبول فرمائے۔ آمین(عمیر)

  • 3643 #3418

    مصنف : رحمت اللہ خلیل الرحمن کیرانوی ہندی

    مشاہدات : 10590

    مختصر اظہار الحق

    (پیر 07 مارچ 2016ء) ناشر : وزارت اسلامی امور و اوقاف و دعوت و ارشاد، مملکت سعودی عرب
    #3418 Book صفحات: 274

    مولانا رحمت اللہ کیرانوی﷫ اسلام اور اہل سنت کے بڑے پاسبانوں میں سے تھے۔ آپ علماء دیوبند مولانا قاسم نانوتوی و‌مولانا رشید احمد گنگوہی وغیرہم کے حلقۂ فکر کے ایک فرد تھے۔ جس زمانے میں ہزاروں یورپی مشنری، انگریز کی پشت پناہی میں ہندوستان کے مسلمانوں کو عیسائی بنانے کی کوششوں میں لگے ہوئے تھے، مولانا کیرانوی اور ان کے ساتھی مناظروں، تقریروں اور تحریرکے ذریعے اسلامی عقائد کے دفاع میں مصروف تھے۔ ١٨٥٤‌ء یعنی جنگ آزادی سے تین سال قبل مولانا رحمت اللہ کیرانوی نے آگرہ میں پیش آنے والے ایک معرکہ کے مناظرہ میں عیسائیت کے مشہور مبلغ پادری فنڈر کو شکست دی۔جنگ آزادی ١٨٥٧‌ء میں مولانا کیرانوی حاجی امداد اللہ (مہاجر مکی) رحمۃ اللہ علیہ کی قیادت میں انگریز کے ساتھ قصبہ تھانہ بھون میں انگریز کے خلاف جہاد میں شامل ہوئے اور شاملی کے بڑے معرکہ میں بھی شریک ہوئے جس میں دیگر کئی لوگوں کے علاوہ ان کے ساتھی حافظ محمد ضامن شہیدہوئے اور مولانا قاسم نانوتوی ؒ زخمی ہوئےانگریز کی فتح کے بعد مولانا کیرانوی دیگر مجاہدین کی طرح ہجرت کرکے حجاز چلے گئے۔ یہاں موصوف نے پادری فنڈر کی کتاب میزان الحق کا جواب اظہار الحق کے نام سے تحریر فرمایا۔ حجاز سے سلطان ترکی کے بلانے پر قسطنطنیہ (حالیہ استنبول) گئے اور وہاں عیسائیوں سے مناظرےکئے، وہاں سے اظہار الحق شائع بھی ہوئی۔ زیر نظر کتاب ’’مختصر اظہار الحق‘‘ علامہ رحمت اللہ بن خلیل الرحمن کیرانوی ہندی کی عیسائیت کے رد میں لکھی گئی مایہ ناز تالیف " اظہارالحق " کا جامع اختصارہے۔ اس کتاب میں عیسائیت کی حقیقت , اہل تثلییث کی طرف سے بائبل میں مختلف ادوارمیں کئے گئےتحریف وتغیرکا بیان اورعیسائی مشنریوں کے ذریعہ اسلام کے خلاف پھیلائے جانے والے باطل شکوک وشبہات وریشہ دوانیوں کا مکمل رد پیش کیا گیا ہے ۔کتاب اظہار الحق کا یہ اختصار جامعہ الملك سعود، ریاض سعودی عرب کے استادڈاکٹر محمد عبدالقادر ملکاوی نے کیا ہے اور اسکو اردو قالب میں عالم اسلام کے مایہ ناز سیرت نگار ومصنف کتب کثیرہ مولانا صفی الرحمن مبارکپوری ﷫نے ڈھالا ہے ۔اس کتاب کو وزارت اوقاف سعودی عرب نے بڑی تعداد میں شائع کر کےتقسیم کیا ہے ۔اللہ تعالیٰ اس کتاب کو تیار کرنے میں شامل تمام افراد کی کاوشوں کوقبول فرمائے ۔(آمین) اصل کتاب اظہار الحق کااردو ترجمہ ’’ بائیبل سے قرآن تک‘‘کے نام سے تین جلدوں میں شائع ہوچکا ہے اور کتاب وسنت ویب سائٹ پر موجود ہے۔(م۔ا)

  • 3644 #3419

    مصنف : مفتی مد رار اللہ مد رار نقشبندی

    مشاہدات : 5159

    پرویز اور قرآن المسمی بہ احتساب پرویزیت

    (پیر 07 مارچ 2016ء) ناشر : ادارہ اشاعت مدرار العلوم مردان
    #3419 Book صفحات: 831

    عصر حاضر کے فتنوں میں سے جو فتنہ اس وقت اہل اسلام میں سب سے زیادہ خطرناک حد تک پھیل رہا ہے وہ انکار حدیث کا فتنہ ہے۔ اس کے پھیلنے کی چند وجوہات عام ہیں پہلی وجہ یہ ہے کہ منکرین حدیث نے روافض کی مانند تقیہ کا لبادہ اوڑھا ہوا ہے۔ یہ براہ راست حدیث کا انکار نہیں کرتے بلکہ خود کو اہل قرآن یا قرآنی تعلیمات کے معلم کہلاتے ہوئے اپنے لٹریچر میں قرآن ہی پر اپنے دلائل کا انحصار کرتے ہوئے اپنے سامعین و ناظرین کو یہ ذہن نشین کرانے کی سعی کرتے ہیں کہ ہدایت کے لئے تشریح کے لئے ' تفسیر کے لئے ، سمجھنے کے لئے اور نصیحت حاصل کرنے کے لئے قرآن کافی ہے۔ اس کو سمجھنے کے لئے اس کے علاوہ کسی دوسری کتاب کی ضرورت نہیں۔قرآنی تعلیمات کے یہ معلم اپنے لیکچرز اور لٹریچر میں '' کسی دوسری کتاب کی تفصیل اور گہرائی میں نہیں جاتے لیکن وہ چند مخصوص قرآنی آیات کو بطور دلیل استعمال کرتے ہوئے اپنے سامعین و ناظرین و قارئین کو یہ باور کرانے کی بھر پور جدوجہدکرتے ہیں کہ قرآن کے علاوہ پائی جانے والی دیگر کتب اختلافات سےمحفوظ نہیں جبکہ قرآن میں کوئی بھی کسی قسم کا اختلاف موجود نہیں ہے یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ صرف قرآن ہی منزل من اللہ ہے چونکہ دوسری کتابوں میں روایات میں ، اسناد میں اور متون اقوال میں اختلافات بکثرت ہیں لہذا یہ دوسری کتابیں نہ تو منزل من اللہ ہیں نہ مثل قرآن ہیں نہ ہی اس لائق ہیں کہ انہیں پڑھا جائے اور ان کی روایات پر عمل کیا جائے۔ انکار حدیث کے موجودہ داعیوں نے اپنے پیش رو حضرات عنایت اللہ مشرقی، عبداللہ چکڑالوی، غلام احمد پرویز و غیرہم ہی کے نظریات کا پرچار اور ان ہی کی فکر کو عام کرنے کے لئے ان کا نام لئے بغیر قرآنی ریسرچ کے نام سے اس وقت مختلف ادارے اور مشن قائم کررکھے ہیں ۔زیر تبصرہ کتاب"پرویز اور قرآن المسمی بہ احتساب پرویزیت"علامہ مفتی مدرار اللہ مدرار تقشبندی صاحب کی تصنیف ہے، جس میں انہوں نے فتنہ انکار حدیث کے ایک سرخیل غلام احمد پرویز کے عقائد ونظریات کا مدلل رد کیا ہے۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

  • 3645 #3470

    مصنف : خلیل الرحمان

    مشاہدات : 6696

    اسلام کا نظریہ محنت

    (پیر 07 مارچ 2016ء) ناشر : آل پاکستان فیڈریشن آف لیبر
    #3470 Book صفحات: 362

    یکم مئی کو ہر سال دنیا بھر کے لاکھوں کروڑوں مزدور محنت کش 1886ء میں شکاگو میں شہید ہونے والے مزدوروں کو ان کی عظیم جدوجہد اورقربانی دینے کیلئے خراج عقیدت پیش کرتے ہیں ۔یہ دن دنیا بھر کے مزدوروں کے اتحاد اور یکجہتی کا دن ہے۔ اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات اور دستور زندگی ہے۔اسلام نے ہمیں زندگی کے تمام شعبوں کے بارے میں راہنمائی فراہم کی ہے۔عبادات ہوں یا معاملات،تجارت ہو یا سیاست،عدالت ہو یا قیادت، طب ہو یا انجینئرنگ، اسلام نے ان تمام امور کے بارے میں مکمل تعلیمات فراہم کی ہیں۔اسلام کی یہی عالمگیریت اور روشن تعلیمات ہیں کہ جن کے سبب اسلام دنیا میں اس تیزی سے پھیلا کہ دنیا کی دوسرا کوئی بھی مذہب اس کا مقابلہ نہیں کر سکتا ہے۔اسلامی تعلیمات نہ صرف آخرت کی میں چین وسکون کی راہیں کھولتی ہیں، بلکہ اس دنیوی زندگی میں اطمینان ،سکون اور ترقی کی ضامن ہیں۔اسلام کی اس بے پناہ مقبولیت کا ایک سبب مساوات ہے ،جس سے صدیوں سے درماندہ لوگوں کو نئی زندگی ملی اور وہ مظلوم طبقہ جو ظالموں کے رحم وکرم پر تھا اسے اسلام کے دامن محبت میں پناہ ملی۔اﷲ تعالیٰ نے محنت کی عظمت اور مزدوروں کے حقوق بیان فرمائے اور اس کے آخری رسول ﷺ ان احکامات خداوندی پر مکمل عمل پیرا ہوئے اور محنت کشوں کے حقوق خود ادا فرمائے اور پوری امت کو ان پر عمل کرنے کی تلقین فرمائی۔ اﷲ کے حبیب ﷺ نے محنت کشوں کو اﷲ کے دوست کا اعزاز عنایت فرمایا ہے۔ آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا۔’’مزدور کو پسینہ خشک ہونے سے پہلے مزدوری دے دو‘‘ (ابن ماجہ) زیر تبصرہ کتاب " اسلام کا نظریہ محنت "محترم خلیل الرحمن صاحب چیئرمین آل پاکستان فیڈریشن آف لیبر کی تصنیف ہے، جس میں انہوں نے اسلام میں پائے جانے والے مزدوروں کے حقوق اور محنت کی عظمت کو بیان کیا ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ ان کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔ آمین (راسخ)

  • 3646 #3537

    مصنف : خلیل الرحمن چشتی

    مشاہدات : 7847

    نماز تہجد تقرب الٰہی کا اہم ترین ذریعہ

    (پیر 07 مارچ 2016ء) ناشر : دار الکتب السلفیہ، لاہور
    #3537 Book صفحات: 78

    نماز دین اسلام کا کلمہ توحید کے بعد سب سے اہم ترین رکن ہے۔ یہی وہ تحفہ خداوندی ہے جو اللہ رب العزت نے اپنے پیارے نبی حضرت محمد ﷺ کو معراج کی شب عطا فرمایا۔ نماز کی فضیلت کے لیے آپﷺ کی یہ حدیث حرف آخر کی حیثیت رکھتی ہے"بین الرجل و بین الشرک و الکفر ترک الصلاۃ"۔ نماز دن و رات میں پانچ مرتبہ ہر مسلمان مرد و عورت پر فرض کردی گئی ہے اور یہی وہ اہم رکن ہے جس کے متعلق قیامت کے روز سب سے پہلے سوال کیا جائے گا۔ اللہ رب العزت نے اپنے بندوں کو اپنے قریب کرنے کے لیے بہت سارے اعمال فرائض و نوافل کی صورت میں متعارف کروائے، فرضی عبادات میں جہاں نماز، روزہ، زکوٰۃ، حج وغیرہ تقرب الٰہی کا ذریعہ ہیں وہاں اللہ تعالیٰ نے ان فرض عبادات کے علاوہ نوافل پر بھی بھرپور ترغیب دلائی ہے۔ ان نفلی عبادات میں سے ایک نفل عبادت"نماز تہجد" بھی ہے۔ نماز تہجد کی فضیلت آپﷺ کی اس حدیث مبارکہ سے لگایا جا سکتا ہے"افضل الصلوٰۃ بعد الصلوٰۃ المکتوبۃ الصلوٰۃ فی جوف اللیل"(صحیح مسلم)۔ یعنی نماز تہجد فرض نمازوں کے بعد سب سے افضل ترین نماز ہے۔ نماز تہجد ایک ایسی نفلی مسنون عبادت ہے جو وسیلہ تقرب الٰہی ہونے کو ساتھ ساتھ احساس تشکّر اور اظہار عبودیت بھی ہے۔ زیر نظر کتاب"نماز تہجد تقرب الٰہی کا اہم ترین ذریعہ" مولانا خلیل الرحمٰن چشتی حفظہ اللہ کی قابل قدر تصنیف ہے۔ جس میں موصوف نے نماز تہجد کی فضیلت، نماز تہجد کے احکام و مسائل کو بڑے احسن انداز سے احاطہ تحریر میں لائے ہیں۔ اللہ تعالیٰ ان کی محنت کو قبول و منظور فرمائے اور اہل اسلام کو فرض عبادات کے ساتھ ساتھ نفل عبادات کی پابندی کی کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین(عمیر)

  • 3647 #3538

    مصنف : محمد اسماعیل سلفی

    مشاہدات : 4335

    نصیحت

    (پیر 07 مارچ 2016ء) ناشر : نعمانی کتب خانہ، لاہور
    #3538 Book صفحات: 136

    اہل حدیث کوئی نئی جماعت نہیں، تمام اہل علم اس کو اچھی طرح جانتے ہیں کہ ان کا نصب العین کتاب و سنت ہے۔ اس لیے ان کا انتساب کتاب و سنت کی طرف ہے کسی امام یا فقیہ کی طرف نہیں اور نہ ہی کسی گاؤں اور شہر کی طرف نہیں ہے۔ "اہلحدیث "ایک فکر اور تحریک کا نام ہے جو سنت کو مدار عمل ٹھہرانے میں نہایت حریص اور رد بدعات میں نہایت بے باک ہیں۔اس کا مطح نظر فقط عمل بالقراٰن والحدیث ہے معاشرے میں پھیلے ہوئے رسوم و رواج کو یہ جماعت میزان نبوی میں پرکھتی ہے۔جوبات قرآن و سنت کے مطابق ہو اس کو قبول کرنا اس جماعت کا خاصہ اور امتیاز ہے۔ مسلک اہل حدیث وہ دستور حیات ہے جو صرف قرآن وحدیث سے عبارت ہے،بزرگان دین کی عزت سکھاتا ہے مگر اس میں مبالغہ نہیں۔"امرین صحیحین" کے علاوہ کسی کو بھی قابل حجت اور لائق تعمیل نہیں مانتا۔اہل حدیث ہی وہ فرقہ ہے جو خالص کتاب وسنت کا داعی ہے۔ زیر نظر کتاب "نصیحت" حضرت مولانا محمد اسماعیل سلفیؒ کی ایک جماعتی تصنیف ہے۔ اور کتاب ہذا میں وہ ارشادات کو جمع کیا گیا ہے جو مولانا سلفیؒ نے جماعت اہل حدیث کے سربراہ اور منتظم ہونے کی حیثیت سے ارشاد کیے تھے اس میں جماعت کے مقاصد، تعلیمی امور، تنظیمی مشکلات، جماعت کے تبلیغی پروگرام اور مستقبل کے بارے میں لائحہ عمل وغیرہ کو قلمبند کیا گیا ہے۔ اللہ تعالیٰ جماعت اہلحدیث سے اپنے دین حنیف کی سر بلندی کا کام لے اور اس کے بانی و معاونین کو اجر عظیم سے نوازے۔ آمین(عمیر)

  • 3648 #3539

    مصنف : سید سلیمان ندوی

    مشاہدات : 32258

    سیرت عائشہ رضی اللہ عنہا (سید سلیمان ندوی)

    (پیر 07 مارچ 2016ء) ناشر : دار الابلاغ، لاہور
    #3539 Book صفحات: 350

    ام المومنین سیدہ عائشہ صدیقہ ؓ ، حضرت ابوبکر صدیق ﷜ کی صاحبزادی تھیں۔ والدہ کا نام زینب تھا۔ ان کا نام عائشہ لقب صدیقہ اور کنیت ام عبد اللہ تھی۔ حضور ﷺ نے سن 11 نبوی میں سیدہ عائشہ ؓ سے نکاح کیا اور 1 ہجری میں ان کی رخصتی ہوئی۔ آپ حضور ﷺ کی سب سے کم عمر زوجہ مطہرہ تھیں۔ انہوں نے حضور ﷺ کے ساتھ نو برس گذارے۔ ام الموٴمنین حضرت سیدہ عائشہ صدیقہ ؓ عنہاوہ خوش قسمت ترین عورت ہیں کہ جن کو حضور کی زوجہ محترمہ اور ”ام الموٴمنین“ ہونے کا شرف اور ازواج مطہرات میں ممتاز حیثیت حاصل ہے۔قرآن و حدیث اور تاریخ کے اوراق آپ کے فضائل و مناقب سے بھرے پڑے ہیں۔ام الموٴمنین حضرت سیدہ عائشہ صدیقہ ؓ عنہاسے شادی سے قبل حضور نے خواب میں دیکھا کہ ایک فرشتہ ریشم کے کپڑے میں کوئی چیز لپیٹ کر آپ کے سامنے پیش کر رہا ہے… پوچھا کیا ہے؟ جواب دیا کہ آپ کی بیوی ہے، آپ نے کھول کہ دیکھا تو حضرت عائشہ ہیں۔صحیح بخاری میں حضرت ابو موسی اشعری سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا " مردوں میں سے تو بہت تکمیل کے درجے کو پہنچے مگر عورتوں میں صرف مریم دختر عمران، آسیہ زوجہ فرعون ہی تکمیل پر پہنچی اور عائشہ کو تمام عورتوں پر ایسی فضیلت ہے جیسے ثرید کو تمام کھانوں پر ۔آپ ﷺکو حضرت عائشہ صدیقہ ؓ عنہا سے بہت محبت تھی، ایک مرتبہ حضرت عمرو ابن عاص ﷜ نے حضور سے دریافت کیا کہ… آپ دنیا میں سب سے زیادہ کس کو محبوب رکھتے ہیں؟ آپ نے فرمایا کہ عائشہ ؓ عنہا کو، عرض کیا گیا کہ اے اللہ کے رسول! مردوں کی نسبت سوال ہے! فرمایا کہ عائشہ کے والد ابوبکر صدیق ﷜ کو۔ام الموٴمنین حضرت سیدہ عائشہ صدیقہ ؓ عنہا کا امت مسلمہ پر بہت بڑا احسان ہے کہ ان کے مبارک واسطہ سے امت کو دین کا بڑا حصہ نصیب ہوا۔حضرت ابو موسیٰ اشعری ؓ عنہ فرماتے ہیں کہ صحابہ کرام ﷢کو کبھی ایسی مشکل پیش نہ آئی جس کے بارے میں ہم نے حضرت عائشہ ؓ عنہا سے پوچھا اور ان سے اس کے بارے میں کوئی معلومات ہم کو نہ ملی ہوں۔ حضور ﷺ وصال کے 48 سال بعد 66 برس کی عمر میں 17 رمضان المبارک 58 ہجری میں وصال فرمایا۔سید عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا کی زندگی خواتین اسلام کے لیے بہترین نمونہ ہے۔ زیر تبصرہ ’’سیرت عائشہ‘‘برصغیر پاک وہند کے نامو ر مؤرخ اور سیرت نگار   علامہ سید سلیمان ندوی ﷫ کی ابتدائی تصنیف ہے۔ 1920ء میں یہ کتاب پہلی بارشائع ہوئی۔ اس کے بعد اس کتاب کی جامعیت اور مقبولیت کی وجہ سے اس کے کئی ایڈیشن شائع ہوئے ہیں۔ موجودہ ایڈیشن دارالابلاغ، لاہورنے نئی تحقیق اور تخریج وتسہیل کے اہتمام کےساتھ ایک نئے خوبصورت دیدہ زیب انداز میں شائع کیا ہے۔ کتاب میں موجود احادیث وآثار کی مکمل تخریج فاضل نوجوان محترم نصیر احمد کاشف نے کی ہے۔ سیدہ عائشہ کی مروی روایات کا ترجمہ کرکے کتاب میں شامل کردیا ہے۔ کتاب میں قرآنی آیات، احادیث اور باقی تمام عربی عبارات پر اعراب کا اہتمام کردیاگیا ہے۔ اس کتاب نظر ثانی معروف مترجم و مصنف کتب کثیرہ جناب مولانا محمود احمد غضنفر ﷫ نے کی ہے جس   سے اس کتاب کی افادیت میں مزید اضافہ ہوگیا ہے۔ (م۔ا)

  • 3649 #3414

    مصنف : حافظ عبد اللہ محدث غازی پوری

    مشاہدات : 6853

    ابراء اہل الحدیث والقرآن

    (اتوار 06 مارچ 2016ء) ناشر : جامعہ کمالیہ راجووال
    #3414 Book صفحات: 139

    تقریباً1883ء بمطابق 1304ھ  مولولی امانت اللہ  غازی پوری نے شہر غازی پور میں  علمائے  اہل حدیث کےساتھ بے جا مزاحمت کرنی شروع کی اور ان کو بلاوجہ خلاف  دستور قدیم مسجدوں میں نماز پڑھنے سے روک  ٹوک کرنے لگے ۔علماء اہل  حدیث  اور مسلک اہل حدیث کے خلاف فتوی جاری کیا ہے کہ  آمین پکار کر کہنا اور رفع الیدین اورنماز میں سینے پر ہاتھ باندھنا اور امام کے پیچھے الحمد پڑھنے والے  اہل سنت سے  خارج  ہیں   اور دیگر فرق ضالہ  رافضی خارجی وغیرہما کے ہیں ۔اور اہل حدیثوں کو  اپنی  خوشی سے اپنی مسجد میں  آنے دیناشرعاً ممنوع ہے ۔ اور ان کےپیچھے نماز درست نہیں۔یہ  فتویٰ انگریز حکومت کی سرپرستی میں  چھپوا کر تقسیم کیاگیا۔جس کے بعد  اہل حدیث کو جبراً مسجدوں سے نکالنے کی پوری کوشش کی گئی ۔ جس سے مذہبی فسادات شروع ہوگئے او رنوبت عدالتوں میں مقدمات تک پہنچ گئی۔مذکور فتویٰ میں وہابیوں کی طرف جن ’’عقائد اور مسائل‘‘ کا انتساب کیاگیا ہے ۔ چونکہ وہ سب الزامات غلط بیانی اور مغالطوں پر مبنی تھے ۔اس لیے جید اور فاضل علمائے اہل حدیث نےان کے مفصل جوابات تحریر فرما کر شائع کیے ۔زیر تبصرہ رسالہ  ’’ابراء اہل الحدیث والقرآن مما فی جامع الشواہد من التہمۃ والبہتان‘‘ انہی جوابات میں  سےایک رسالہ ہے۔ یہ رسالہ استاذ الاساتذہ  محدث العصر  حافظ محمد عبد اللہ محدث غازی پوری ﷫ نے تحریر کیا ۔اس میں انہو ں  نے ان سب  بےبنیاد الزامات کے  جو ’’جامع الشواہد‘‘ میں اہل حدیث پر لگائے گئے تھے  مدلل طریقے سے  جوابات دیے  ہیں  اور ثابت  کیا کہ  وہ سب خلاف واقعہ ہیں ۔مولانا حافظ عبد اللہ غازی پوری ﷫کے رسالہ  ’’ابراء اہل الحدیث ‘‘ کو 1982ء میں    مولانا یوسف  راجووالوی ﷫ نے  دوبارہ  شائع کیا۔جس  پر مولانا عطاء اللہ حنیف بھوجیانی ﷫ نے تقریظ لکھی  اور اس میں  حافظ عبد اللہ غازی پور ی﷫ کےمختصر حالات بھی شامل کیےگیے تھے۔حال ہی میں  گوجرانوالہ سے  حافظ شاہد محمود ﷾(فاضل مدینہ یونیورسٹی) نے  مجموعہ رسائل غازی پور ی  میں   بھی اس رسالے ک و  شامل کر کے تحقیق وتخریج کے ساتھ بڑے خوبصور ت انداز میں شائع کیا ہے ۔جس سے اس رسالے کی افادیت میں مزید اضافہ ہوگیا ہے۔(م۔ا)

  • 3650 #3415

    مصنف : خالد محمود سابق یوئیل کندن

    مشاہدات : 10144

    اسلام ، عیسائیت اور سیدنا عیسٰی علیہ السلام

    (اتوار 06 مارچ 2016ء) ناشر : ادارہ اسلامیات لاہور۔کراچی
    #3415 Book صفحات: 211

    عیسائیت کے بارے میں جہاں عوام میں پھیلانے کے لئے مختصر اور عام فہم کتابچوں کی ضرورت ہے ،وہاں اس امر کی بھی شدید ضرورت ہے کہ تعلیم یافتہ طبقہ کو اس مذہب کی تحقیقی معلومات فراہم کی جائیں ،اور جو لوگ تقریر وتحریر کے ذریعے عیسائیوں میں تبلیغ اسلام کا فریضہ انجام دے رہے ہیں، ان کو عیسائیت کے صحیح خدو خال سے آگاہ کیا جائے،ورنہ نامکمل معلومات کی بنیاد پر جو کام کیا جائے وہ بعض اوقات الٹے نتائج پیدا کرنے کا سبب بن جاتا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب’’اسلام اور عیسائیت اور سیدناعیسیٰ ‘‘ محترم خالد محمود صاحب کی تصنیف ہے موصوف نومسلم ہیں جنہوں نے 1988ء میں جامعہ عربیہ اسلامیہ نیو ٹاؤن کراچی میں حاضر ہو کر اسلام قبول کیا۔چونکہ خالد محمود صاحب کی پرورش وپرداخت ایک عیسائی گھرانے او ر عیسائی ماحول میں ہوئی تھی۔ او روہ اس کے اندرونی مزاج کو بخوبی سمجھتے تھے اس لیے ان کے پاس عیسائیوں کو ان کے اپنے مزاج کے مطابق دین اسلام کی حقانیت ثابت کرنے کا ایک خصوصی موقع تھا۔کتاب ہذا ان کی ایک عیسائی پادری شمعون ناصر سے خط وکتابت کی کتابی صورت ہے۔اس میں انہو ں نے اسلام اور عیسائیت کا بڑے احسن انداز میں موازنہ کیا ہے ۔مصنف کی یہ تحریر نہ صرف مسلمانوں کےلیے بلکہ عصر حاضر کے ان عیسائی حضرات کے لیے بھی ذریعہ ہدایت ثابت ہوگی جو ہدایت کے طالب ہیں۔یہ کتاب پہلے ماہنامہ الفاروق کراچی میں مختلف اقساط میں شائع ہوئی بعد ازاں افادۂ عام کےلیے اسے کتابی صورت میں شائع کیا گیا ۔اللہ تعالیٰ مصنف موصوف کی عیسائیت کی تردیدمیں اس عمدہ کاوش کو قبول فرمائے ۔ (آمین) (م۔ا)

< 1 2 ... 143 144 145 146 147 148 149 ... 269 270 >

ایڈ وانس سرچ

اعدادو شمار

  • آج کے قارئین 2072
  • اس ہفتے کے قارئین 2072
  • اس ماہ کے قارئین 290925
  • کل قارئین101851441
  • کل کتب8723

موضوعاتی فہرست