کل کتب 6741

دکھائیں
کتب
  • 3701 #3385

    مصنف : سعدیہ ارشد بنت حافظ محمد ارشد

    مشاہدات : 3983

    مخدوم العلماء محمد اسماعیل سلفی 

    (جمعہ 26 فروری 2016ء) ناشر : دار الدعوۃ السلفیہ، لاہور
    #3385 Book صفحات: 170

    شیخ الحدیث مولانا محمد اسماعیل سلفی ﷫(1895ء تا 1968ء) کی ذات ِمتنوع صفات کسی تعارف کی محتاج نہیں۔ عالم اسلام کےعلمی حلقے ان کے قلم کی روانی سے بخوبی آگاہ ہیں۔مولانا مرحوم بيک وقت ايک جيد عالمِ دين مجتہد ، مفسر ،محدث ، مؤرخ ، محقق ، خطيب ، معلم ،متکلم ، نقاد ، دانشور ، مبصر تھے ۔ تمام علوم اسلاميہ پر ان کو يکساں قدرت حاصل تھی ۔ تفسیر قرآن ، حديث ، اسماء الرجال ، تاريخ وسير اور فقہ پر ان کو عبور ِکامل حاصل تھا ۔ حديث اور تعليقات حديث پر ان کا مطالعہ بہت وسيع تھا حديث کے معاملہ ميں معمولی سی مداہنت بھی برداشت نہيں کرتے تھے۔مولانا محمد اسماعيل سلفیايک کامياب مصنف بھی تھے ۔ان کی اکثر تصانيف حديث کی تائيد وحمايت اور نصرت ومدافعت ميں ہيں آپ نے دفاع سنت کابیڑا اٹھایا اور اس کا حق ادا کیا۔ زیر تبصرہ کتاب’’مخدوم العلماء مولانا محمد اسماعیل سلفی ﷫‘‘ محترمہ سعدیہ ارشد بنت حافظ محمد ارشد صاحب کا 1979ء ایم اے علوم اسلامیہ کےلیے پنجاب یونیورسٹی میں پیش کیےگئے مقالہ کی کتابی صورت ہے ۔اس میں مصنفہ نے مولانا سلفی ﷫ کی تگ وتاز کے مختلف دائروں کی وضاحت کی ہے او ران کے علمی میدانوں سے قارئین کرام کو متعارف کرانے کی بھر پور کوشش کی ہے ۔کتاب کے آخر میں مؤرخ اہل مولانا محمد اسحاق بھٹی ﷫ نے حرف چند کے عنوان سے مولانا سلفی ﷫ کے مزید بیس شاگردوں کے حالات قلم بند کیے ہیں ۔(م۔ا)

  • 3702 #3386

    مصنف : پروفیسر رشید احمد

    مشاہدات : 10638

    مسلمانوں کے سیاسی افکار

    (جمعہ 26 فروری 2016ء) ناشر : ادارہ ثقافت اسلامیہ، لاہور
    #3386 Book صفحات: 354

    دین اسلام مذہب اور سیاست کے درمیان علیحدگی کو تسلیم نہیں کرتا ہے۔اسلام اللہ تعالی کی جانب سے انسانوں کے تمام مادی اورروحانی معاملات میں رہنمائی کے لئے آیا ‏ہے۔ نبی کریم ﷺنے یہی کام اپنی مبارک زندگی میں عملی طور پر کر کے دکھایا ہے۔ اسلام میں یہ عقیدہ اور تصور باہر سے آیا ہے کہ دین کی روحانی اور معنوی تعلیمات پر ‏ایک علیحدہ طبقہ عمل کرے گا اور سیاست، نظامِ حکومت اور معاشرے کے معاملات دوسرا طبقہ سنبھالے گا۔ اسی لیے تو آپﷺاور ان کے بعد خلفائے راشدین ‏مسلمانوں کی حکومت اور نظام کے رہنما بھی تھے اور ان کے دینی رہنماء اور امام مسجد بھی۔‏ تاریخِ اسلام میں جب بھی معاشرے کو سیاسی اعتبار سے مسجد اور محراب سے قیادت اور رہنمائی ملی ہے،مسلمان قوت، سر بلندی اور فتوحات حاصل کرتے رہے۔ اس کے ‏برعکس جب بھی مسلمانوں کی سیاسی قیادت قوم پرستوں نے کی تو مسلمان ذلت اور آپسی جنگوں کا شکار ہو کر حکومت اور نظام گنوا بیٹھے۔ مذہب اور سیاست کے درمیان علیحدگی ‏کے نظریہ کومغربی اصطلاح میں سیکولرازم بھی کہا جاتا ہے، جو کلیسا کے منحرف دین کے خلاف یورپ کی الحادی بغاوت کا نتیجہ ہے۔اس نظریے نے ایک جانب اگر یورپیوں کو ‏کلیسا کے استبداد کے مقابلے کے لیے کھڑا کیا تو دوسری جانب یورپی استعماروں نے اسلامی دنیا میں اپنے نظریے کی اشاعت اور پھیلاؤ کے لیے مسلمانوں کو بھی اسلامی نظام کی ‏حاکمیت سے محروم کر دیا۔اردو زبان میں تقریبا تمام اسلامی علوم پر کتب لکھی جا چکی ہیں لیکن سیاسیات پر کما حقہ توجہ نہیں دی گئی ہے۔ زیر تبصرہ کتاب"مسلمانوں کے سیاسی افکار"محترم پروفیسر رشید احمد صاحب کی تصنیف ہے، جس میں اسی کمی کو پورا کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔اس میں مولف نے مسلم مفکرین کے سیاسی افکار کو ایک جگہ جمع فرما دیا۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس خدمت  کو قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

  • 3703 #3491

    مصنف : ابو لبابہ شاہ منصور

    مشاہدات : 5308

    بسنت کیا ہے؟

    (جمعہ 26 فروری 2016ء) ناشر : الفلاح، کراچی
    #3491 Book صفحات: 216

    اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات دین ہے۔ دین اسلام میں انسانی زندگی کا ایسا کوئی مقام نہیں جس میں دین اسلام کی راہنمائی موجود نہ ہو۔ اسلام سے قبل عرب قبیلے مختلف اقسام کے تہوار اور میلے منعقد کرتے تھے۔ اسلام جہاں اپنے ماننے والوں کو مختلف احکامات کا پابند کرتا ہے وہاں دین اسلام نے مسلمانوں کے لیے عیدین کو بھی متعارف کروایا ہے جس میں مسلمان اللہ رب العزت کے آگے سر بسجود ہوتے ہوئے، شریعت کے قوانین کی خلاف ورزی کیے بغیر اپنی خوشی کا اظہار کرتے ہیں۔ تاریخ اسلام میں نہ تو عید میلاد النبیؐ کا تصور ملتا ہے اور نہ ہی بسنت منانے کا، یہ ایک ایسی بدعات ہیں جن کی دین اسلام میں کوئی اصل نہیں۔ بسنت ایک خالصتاً ہندو انہ رسم ہے اور اس کے پیچھے ایک گستاخ اور بدبخت لڑکے کی یاد گیری کا عنصر واضح طور پر کار فرما ہے۔ زیر نظر کتاب"بسنت کیا ہے؟" مفتی ابو لبابہ شاہ منصور ایک تحقیقی رسالہ ہے جس میں مستند تاریخی شہادتوں اورہندو مصنفین کی تحریرات کے عکس کے ساتھ یہ بات ثابت کی گئی ہے کہ بسنت ایک واقعتاً ہی ہندوانہ رسم ہے۔ اللہ تعالیٰ اہل اسلام کو اس جان لیوا رسم سے محفوظ فرمائے اور مصنف کو اجر عظیم سے نوازے۔ آمین(عمیر)

  • 3704 #3381

    مصنف : قاضی سلیمان سلمان منصور پوری

    مشاہدات : 10391

    اصحاب بدر ( تخریج شدہ ایڈیشن )

    (جمعرات 25 فروری 2016ء) ناشر : مکتبہ اسلامیہ، لاہور
    #3381 Book صفحات: 215

    صحابہ نام ہے ان نفوس قدسیہ کا جنہوں نے محبوب ومصدوق رسول ﷺ کے روئے مبارک کو دیکھا اور اس خیر القرون کی تجلیات ِایمانی کو اپنے ایمان وعمل میں پوری طرح سمونے کی کوشش کی ۔ صحابی کا مطلب ہے دوست یاساتھی شرعی اصطلاح میں صحابی سے مراد رسول اکرم ﷺکا وہ ساتھی ہے جو آ پ پر ایمان لایا،آپ ﷺ کی زیارت کی اور ایمان کی حالت میں دنیا سے رخصت ہوا ۔ صحابی کالفظ رسول اللہﷺ کے ساتھیوں کے ساتھ کے خاص ہے لہذاب یہ لفظ کوئی دوسرا شخص اپنے ساتھیوں کےلیے استعمال نہیں کرسکتا۔ انبیاء کرام﷩ کے بعد صحابہ کرام کی مقدس جماعت تمام مخلوق سے افضل اور اعلیٰ ہے یہ عظمت اور فضیلت صرف صحابہ کرام کو ہی حاصل ہے کہ اللہ نے انہیں دنیا میں ہی مغفرت،جنت اور اپنی رضا کی ضمانت دی ہے بہت سی قرآنی آیات اور احادیث اس پر شاہد ہیں۔صحابہ کرام نے نبی کریم ﷺ کو اپنی آنکھوں سے دیکھا،ان کے ساتھ مل کر کفار سے لڑائیاں کیں ، اسلام کی سر بلندی اور اللہ اور اس کے رسول کی خوشنودی کے لئے اپنا تن من دھن سب کچھ قربان کر دیا۔پوری امت کا اس بات پر اتفاق ہے کہ صحابہ کرام تمام کے تمام عدول ہیں یعنی دیانتدار،عدل اور انصاف کرنے والے ،حق پر ڈٹ جانے والے اور خواہشات کی طرف مائل نہ ہونے والے ہیں۔صحابہ کرام کے بارے میں اللہ تعالیٰ کا یہ اعلان ہے کہ اللہ ان سے راضی ہے اور وہ اللہ سے راضی ہیں۔نبی کریم ﷺ کے ان صحابہ کرام میں سے بعض صحابہ کرام ایسے بھی ہیں جن کی جرات وپامردی،عزم واستقلال اوراستقامت نے میدان جہاد میں جان اپنی ہتھیلی پر رکھ کر بہادری کی لازوال داستانیں رقم کیں،اور اپنے خون کی سرخی سے اسلام کے پودے کو تناور درخت بنایا۔ صحابہ کرام کےایمان افروز تذکرے اورسوانح حیا ت کے حوالے سے ائمہ محدثین او راہل علم نے کئی کتب تصنیف کی ہیں عربی زبان میں الاصابہ اور اسد الغابہ وغیرہ قابل ذکر ہیں ۔اور اسی طرح اردو زبان میں کئی مو جو د کتب موحود ہیں ۔ زیر تبصرہ کتاب "اصحاب بدر" ہندوستان کے نامور صاحب قلم اورمورخ محترم قاضی محمد سلیمان منصور پوری﷫کی تصنیف ہے۔جس میں معروف روایت کے مطابق جمیع اصحاب بدر کا احاطہ کیا ہے آسان فہم انداز میں جنگ بدر میں شریک ہونے والے صحابہ کرام کے نام اور مختصر حالات زندگی کو بیا ن کیا ہے۔قاضی صاحب ایک معروف مصنف اور مورخ ہیں ۔ان کے قلم سے متعدد کتب شائع ہو کر درجہ قبولیت حاصل کر چکی ہیں۔اور سیرت نبوی ﷺ پر ان کی کتاب "رحمۃ للعالمین "ہر صاحب علم سے خراج تحسین وصول کر چکی ہے۔ اللہ تعالی مولف کی اس مخلصانہ کوشش کو قبول فرمائے اور تمام مسلمانوں کو صحابہ کرام سے محبت کرنے کی توفیق عطافرمائے۔(آمین ) یہ کتاب اگرچہ پہلے بھی ویب سائٹ پر موجود تھی لیکن مکتبہ اسلامیہ،لاہور کی طبع شدہ اس ایڈیشن میں تخریج کا اہتمام کیا گیا ہے اس لیے اسے بھی پبلش کردیاگیا ہے ۔(م۔ا)

  • 3705 #3382

    مصنف : مسعود عالم ندوی

    مشاہدات : 6897

    ہندوستان کی پہلی اسلامی تحریک

    (جمعرات 25 فروری 2016ء) ناشر : مکتبہ چراغ اسلام لاہور
    #3382 Book صفحات: 176

    ہندوستان کی فضا میں رشد وہدیٰ کی روشنیاں بکھیرنے کے لیے اللہ تعالیٰ نے اپنے فضل خاص سے ایک ایسی شخصیت کو پید ا فرمایا جس نے اپنی قوت ایمان اور علم وتقریر کے زور سے کفر وضلالت کے بڑے بڑے بتکدوں میں زلزلہ بپا کردیا اور شرک وبدعات کے خود تراشیدہ بتوں کو پاش پاش کر کے توحیدِ خالص کی اساس قائم کی یہ شاہ ولی اللہ دہلوی کے پوتے شاہ اسماعیل شہید تھے ۔ شیخ الاسلام ابن تیمیہ اور محمد بن عبدالوہاب کے بعد دعوت واصلاح میں امت کے لیے ان کی خدمات ناقابل فراموش ہیں انہو ں نے نہ صرف قلم سےجہاد کیا بلکہ عملی طور پر حضرت سید احمد شہید کی امارت میں تحریک مجاہدین میں شامل ہوکر سکھوں کے خلاف جہاد کرتے ہوئے 6 مئی 1831ء بالاکوٹ کے مقام پر شہادت کا درجہ حاصل کیا اور ہندوستان کے ناتواں اور محکوم مسلمانوں کے لیے حریت کی ایک عظیم مثال قائم کی جن کے بارے شاعر مشرق علامہ اقبال نے کہا کہ ’’اگر مولانا محمد اسماعیل شہید کےبعد ان کے مرتبہ کاایک مولوی بھی پیدا ہوجاتا تو آج ہندوستان کے مسلمان ایسی ذلت کی زندگی نہ گزارتے۔ سید محمد اسماعیل شہید اور ان کےبےمثل پیرو ومرشد سید احمد شہید اور ان کےجانباز رفقاء کی شہادت کےبعد ،بقیۃ السیف مجاہدین نے دعوت واصلاح وجہاد کاعلم سرنگوں نے نہ ہونے دیا بلکہ اس بے سروسامانی کی کیفیت میں اسے بلند سےبلند تر رکھنے کی کوشش کی ۔سید اسماعیل شہید اور ان کےجانباز رفقاء اوران کے نقش قدم پر چلتے ہوئے تحریک کو زندہ رکھنے والے مجاہدین کی یہ داستان ہماری ملی غیرت اور اسلامی حمیت کی سب سے پر تاثیر داستان ہے۔ ان اللہ والوں نےاللہ کی خاطر آلام ومصائب کوبرداشت کیا ،آتش باریوں اور شمشیرزنیوں کی ہنگامہ آرائیوں میں جانیں دے دیں،خاندان ،گھر بار اور جائیدادوں کی قربانیاں دیں ۔ جیل کی کال کوٹھڑیوں اور جزائر انڈیمان یعنی کالاپانی کی بھیانک اور خوفناک وحشت ناکیوں میں دن بسر کیے ۔لیکن جبیں عزیمیت پر کبھی شکن نہ آنے دی اور پائے استقامت میں کبھی لرزش پیدا نہ ہونے دی۔ زندگی کےہرآرام اور ہر عیش کو نوکِ حقارت سے ٹھکراتے ہوئے آگے بڑھتے رہے۔ زیر نظرکتاب ’ ’ہندوستان کی پہلی اسلامی تحریک‘‘مولانامسعو د عالم ندوی کی تصنیف ہے ۔ اس کتاب میں انہوں نےمجاہد کبیر سید احمد شہید اور ان کےعالی ہمت رفقا کے ایمان افروز واقعات کو بڑے احسن انداز میں بیان کیاہے ۔ نیز سید ین شہیدین کی شہادت کے بعد اس تحریک مجاہدین کی جن شخصیات نے بطور امارت خدمات انجام دیں ان کابھی ذکر خیر کیا ہے کہ جن کو پڑھ کر اسلام کی ابتدائی صدیوں کی یاد تازہ ہوجاتی ہے ۔(م۔ا)

  • 3706 #3383

    مصنف : محمد صادق سیالکوٹی

    مشاہدات : 3744

    جماعت مصطفیٰ ﷺ

    (جمعرات 25 فروری 2016ء) ناشر : نعمانی کتب خانہ، لاہور
    #3383 Book صفحات: 82

    دینِ اسلام کاابلاغ او راس کی نشر واشاعت ہر مسلمان پر فرض ہے۔ لہذا اس انعام الٰہی کی وجہ سےایک عام مسلمان کی ذمہ داریاں اور بھی بڑھ جاتی ہیں کہ اصلاحِ انسانیت کےلیے اللہ تعالیٰ نےامت مسلمہ کو ہی منتخب فرمایا ۔اور ہر دور میں مسلمانوں نےاپنی ذمہ داریوں کومحسوس کیا اور دین کی نشر واشاعت میں گرانقدر خدمات انجام دیں۔دور ِحاضر میں ہر محاذ پر ملت کفر مسلمانوں پر حملہ آور ہے او راسلام اور مسلمانوں کے خلاف زہریلا پروپیگنڈہ اور نفرت انگیز رویہ اپنائے ہوئےہیں او ر آئے دن نعوذ باللہ پیغمبر اسلام کی ذات کوہدف تنقید کا نشانہ بنا کر انٹرنیشنل میڈیا کے ذریعے اس کی خوب تشہیر کی جاتی ہے۔ تو یقینا ایسی صورت حال میں رحمت کائناتﷺ کےاخلاقِ عالیہ اور آپﷺ کےپاکیزہ کردار اور سیرت کے روشن ،چمکتے اور دمکتے واقعات کو دنیا میں عام کرنے کی شدید ضرورت ہے تاکہ اسے پڑھ کر امت مسلمہ اپنے پیارے نبیﷺ کے اخلاق حسنہ اور اوصاف حمیدہ سے آگا ہ ہوسکے اور آپ کی سیرت وکردارکوروشنی میں اپنی آنے والی نسل کی تربیت کر سکے ۔ زیر نظر کتاب ’’جمال مصطفیٰ‘‘ مولانا محمد صادق سیالکوٹی ﷫ کی تصنیف ہے جس میں انہوں نے نبی کریم ﷺ کی صفات، خوبیوں ،فضائل ومناقب، اوصاف اور آپ کی سیرت صورت کو بڑے عمدہ انداز میں بیان کیا ہے ۔اللہ تعالی ٰ مولانا کی تبلیغی و تصنیفی خدمات کو قبول فرمائے اورانہیں جنت الفردوس میں اعلیٰ وارفع مقام عطا کرے ۔ (م۔ا)

  • 3707 #3488

    مصنف : پیٹر ایف ڈرکر

    مشاہدات : 5676

    اکیسویں صدی کے مینجمنٹ چیلنجز

    (جمعرات 25 فروری 2016ء) ناشر : تخلیقات، لاہور
    #3488 Book صفحات: 239

    مینجمنٹ (Management)انگریزی زبان کے فعل(Manage) کا اسم ہے۔اردو زبان میں اس کا ترجمہ عام طور پر انتظامیہ،عملہ بندوبست،مدبرین کا گروہ،آراستگی،تہذیب وترتیب،حکمت عملی،انتظام وانصرام،نجی،سرکاری،تجارتی اور جماعتی کاموں کی تنظیم،اداروں کی دیکھ بھال اور نظم وضبط کے ذمہ دار افراد وغیرہ پر کیا جاتا ہے۔ مینجمنٹ کی تمام جہتوں کے لئے کوئی ایک لفظ دستیاب نہ ہونے کی وجہ سے ترجمہ کی بجائے لفظ مینجمنٹ ہی استعمال میں لایا گیا ہے اور جہاں کہیں نظم وضبط حیات لکھا ہے وہاں بھی مراد مینجمنٹ ہی ہے۔ مینجمنٹ کی اہمیت ہمیشہ مسلم رہی ہے لیکن اکیسویں صدی میں آکر اب اس کی اہمیت اور زیادہ ہوگئی ہے، کیونکہ اب بڑی بڑی ملٹی نیشنل کمپنیاں اور بین الاقوامی ادارے معرض وجود میں آ چکے ہیں، جنہیں مناسب مینجمنٹ کے بغیر چلانا ناممکن کام ہے۔ اب تو مینجمنٹ پر باقاعدہ کورسز کروائے جارہے ہیں اور اس کی باقاعدہ ڈگریاں جاری کی جارہی ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب" اکیسویں صدی کے مینجمنٹ چیلنجز "محترم پیٹر ایف ڈرکر کی انگریزی تصنیف ہے جس کا اردو محترم محمد عامر عسکری ایم بی ای نے کیا ہے۔ مولف موصوف نے اپنی کتاب میں اکیسویں صدی کے مینجمنٹ چیلنجز کو بیان کرتے ہوئے ان کا حل پیش کیا ہے۔ مینجمنٹ کے شعبے سے تعلق رکھنے والے حضرات کے لئے یہ کتاب انتہائی مفید اور شاندار ہے۔ جس کا مینجمنٹ کے شعبے سے تعلق رکھنے والے ہر طالب علم کو مطالعہ کرناچاہئے۔ راسخ

  • 3708 #3489

    مصنف : مہاراج دھراج شری سوائی پرتاب سنگھ

    مشاہدات : 10393

    امرت ساگر اردو

    (جمعرات 25 فروری 2016ء) ناشر : مطبع منشی نول کشور، لکھنؤ
    #3489 Book صفحات: 564

    طب یونانی جسے طب ِمشرقی اور طبِ اسلامی بھی کہا جاتاہے' کے تحت جڑی بوٹیوں سے علاج کی افادیت زمانہ قدیم سے مسلمہ ہے۔ ترقی پذیر اور ترقی یافتہ دونوں ممالک ہی اب اس سے فائدہ اٹھا رہے ہیں۔ جدید اینٹی بایوٹک ادویات کی افادیت سے کسی طور انکار نہیں کیا جاسکتا۔لیکن ان کے استعمال سے بعض اوقات انسانی جسم پر سخت مضراثرات پڑتے ہیں جن سے تکلیف میں کمی کی بجائے مزید اضافہ ہوجاتاہے یا کوئی اور بیماری آلیتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ آج اس ایٹمی دور میں پوری دنیا کے لو گ دوبارہ جڑی بوٹیوں کے فطری اور بے ضرر علاج کی طرف متوجہ ہور ہے ہیں کیونکہ طبِ یونانی (اسلامی ) یا ہر بل سسٹم آف میڈیسن میں ادویات کا استعمال موسم' عمر اور مزاج کو مد نظر رکھ کر کروایا جاتا ہے جس کی وجہ سے ان دیسی ادویات کے کسی قسم کے سائیڈ ایفیکٹس نہیں ہوتے۔ ورلڈہیلتھ آرگنائزیشن (WHO) کی رپورٹ کے مطابق جدید میڈیکل سائنس کی بے پناہ ترقی کے باوجود دنیا کی 86فیصد آبادی ہربل ادویات استعمال کر رہی ہے جبکہ اقوام متحدہ کے فنڈبرائے آبادی کے مطابق پاکستان کی 76فیصد آبادی مختلف امراض کے سلسلے میں طب یونانی کی ہربل میڈیسنز کا استعمال کرتی ہے۔ زیر تبصرہ کتاب" امرت ساغراردو"انڈیا جے پور کےمہاراج دھراج شری سوائی پرتاپ سنگھ کی سنسکرت زبان میں تصنیف ہے جس کا اردو ترجمہ جناب لال پنڈت کشمیری عرف رگونے کیا ہے۔ مولف نے اس کتاب میں طب یونانی کے بے شمار نسخے اور متعدد جڑی بوٹیوں کے فوائد قلم بند کر دئیے ہیں۔ یہ طب یونانی کے میدان میں ایک نایاب اور منفرد کتاب ہے جو حکمت کے پیشے سے منسلک احباب کے لئے گوہر نایاب ہے۔ (راسخ)

  • 3709 #3490

    مصنف : ڈاکٹر غلام جیلانی برق

    مشاہدات : 7988

    امام ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ (غلام جیلانی برق)

    (جمعرات 25 فروری 2016ء) ناشر : ادارہ مطبوعات سلیمانی لاہور
    #3490 Book صفحات: 192

    مسلمانوں کا قدیم علمی ورثہ ایک ایسا بحرِ زخّار ہے جس میں ایک سے ایک بڑھ کر سچے موتی موجود ہیں لیکن جوں جوں ہم قدیم سے جدید زمانے کی طرف بڑھتے ہیں یہ موتی نایاب ہوتے جاتے ہیں لیکن ان جواہرات میں سے ایک جوہر ایسا بھی مل جاتا ہے جو یکبارگی ساری محرومیوں کا ازالہ کردیتا ہے۔ شیخ الاسلام امام ابن تیمیہؒ کی جامع الصفات شخصیت بلا شبہ ملت اسلامیہ کے لیے سرمایہ صد افتخار ہے۔ آپ کا سب سے بڑا کارنامہ یہ ہے کہ آپ نے اسلامی تعلیمات کو خالص کتاب اللہ اور سنت رسول ﷺ کی بنیاد پر پیش کیا اور اس ضمن میں وہ تمام آلودگیاں جو یونانی افکار و خیالات کے زیر اثر اسلامی تعلیمات میں راہ پا رہی تھیں یا عجمی مذہبیت کی حامل وہ صوفیانہ تعبیرات جو نیکی اور تقدس کا لبادہ اوڑھے ہوئے تھیں امامؒ نے ان سب کی تردید کی۔ ان کی حقیقت کو بے نقاب کیا اور ان کے برے اثرات سے عالم اسلام کو بچانے کے لیے عمر بھر سیف و قلم سے جہاد کرتے رہے۔ امام ابن تیمیہؒ پانچ سو (500) کے مصنف، مجتہد اور تاریخ اسلام کی انقلاب آفرین شخصیت تھے۔ زیر نظر کتاب"امام ابن تیمیہؒ" جو کہ ڈاکٹر غلام جیلانی برق کی تصنیف ہے۔ جس میں امام موصوف ہی کے مختصر سوانح حیات، اساتذہ، تصانیف اور زندگی کے تمام ضروری گوشوں کو ناظرین کے سامنے لانے کی کوشش کی گئی ہے۔ اللہ تعالیٰ امام ابن تیمیہؒ کو غریق رحمت کرے اور ان کی لحد مبارک پر رحمت کی برکھا برسائے اور اس مصنف ہذا کو بھی اللہ رب العزت اجر عظیم سے نوازے۔ آمین (عمیر)

  • 3710 #3378

    مصنف : پروفیسر ڈاکٹر فضل کریم

    مشاہدات : 14907

    قرآن اور جدید سائنس حیرت آفریں سائنسی اکتشافات

    (بدھ 24 فروری 2016ء) ناشر : فیروز سنز، لاہور۔ کراچی
    #3378 Book صفحات: 372

    قرآن مجید وہ عظیم الشان آخری آسمانی کتاب ہے ،جسے اللہ تعالی نے انسانیت کی رشد وہدایت کے لئے نازل فرمایا ہے۔یہ اسلام کا سب سے پہلا منبع ومصدر ہے۔جب تک مسلمانوں نے اسے تھامے رکھا ،دنیا کی سپر پاور اور راہبر و راہنما  رہے ، اور جب اسے ترک کر دیا تو ذلت ورسوائی کی اتھاہ گہرائیوں میں جا گرے۔دشمنان اسلام کی ہمیشہ سے یہ کوشش رہی ہے کہ وہ کسی نہ کسی طریقے سے مسلمانوں کو اس مصدر اول اور منبع ہدایت سے دور کردیں یا اس کے بارے میں اس کے قلوب واذہان میں شکوک وشبہات پیدا کر دیں۔چونکہ قرآن مجید کی حفاظت کا  ذمہ خود اللہ تعالی نے لے رکھا ہے ،چنانچہ دشمنوں کی سازشوں اور اپنوں کی جہالتوں کے باوجود قرآن مجید آج بھی بالکل صحیح سلامت اور تحریف وتصحیف سے محفوظ رنگ کائنات پر جلوہ افروز ہے۔ زیر تبصرہ کتاب "قرآن اور جدید سائنس، حیرت آفریں سائنسی اکتشافات"محترم پروفیسر ڈاکٹر فضل کریم صاحب کی تصنیف ہے ، جس میں انہوں نے  یہ ثابت کرنے کی کوشش کی ہے  کہ قرآن نے آج سے چودہ سو سال پہلے جو کچھ بتا دیا تھا ،آج کی جدید سائنس اس کی تائید کرتی نظر آتی ہے۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

  • 3711 #3379

    مصنف : محمد جمیل شیدا رحمانی

    مشاہدات : 10647

    تفہیم مباحث فی علوم القرآن

    (بدھ 24 فروری 2016ء) ناشر : آزاد بک ڈپو لاہور
    #3379 Book صفحات: 167

    قرآن مجید واحد ایسی کتاب کے جو پوری انسانیت کےلیے رشد وہدایت کا ذریعہ ہے اللہ تعالی نے اس کتاب ِہدایت میں انسان کو پیش آنے والےتما م مسائل کو تفصیل سے بیان کردیا ہے جیسے کہ ارشادگرامی ہے کہ و نزلنا عليك الكتاب تبيانا لكل شيء قرآن مجید سیکڑوں موضوعا ت پرمشتمل ہے۔مسلمانوں کی دینی زندگی کا انحصاراس مقدس کتاب سے وابستگی پر ہے اور یہ اس وقت تک ممکن نہیں جب تک اسے پڑ ھا اور سمجھا نہ جائے۔اس عظیم الشان کتاب نے تاریخِ انسانی کا رخ موڑ دیا ہے ۔ دنیابھر کی بے شمارجامعات،مدارس ومساجد میں قرآن حکیم کی تعلیم وتبلیغ اور درس وتدریس کا سلسلہ جاری ہے۔جس کثرت سے اللہ تعالیٰ کی اس پاک ومقدس کتاب کی تلاوت ہوتی ہے دنیا کی کسی کتاب کی نہیں ہوتی ۔ مگر تعجب وحیرت کی بات ہے کہ ہم میں پھر بھی ایمان وعمل کی وہ روح پیدا نہیں ہوتی جو قرآن نےعرب کے وحشیوں میں پیدا کر دی تھی۔ یہ قرآن ہی کا اعجاز تھا کہ اس نے مسِ خام کو کندن بنادیا او ر ایسی بلند کردار قوم پیدا کی جس نے دنیا میں حق وصداقت کا بول بالا کیا اور بڑی بڑی سرکش اور جابر سلطنتوں کی بساط اُلٹ دی ۔ مگڑ افسوس ہے کہ تاریخ کے یہ حقائق افسانۂ ماضی بن کر رہ گئے ۔ ہم نے دنیا والوں کواپنے عروج واقبال کی داستانیں تو مزے لے لے کر سنائیں لیکن خود قرآن سے کچھ حاصل نہ کیا ۔جاہل تو جاہل پڑھے لکھےلوگ بھی قرآن سےبے بہرہ ہیں۔قرآن کریم کو سمجھنے اور سمجھانے کے بنیادی اصول اور ضابطے یہی ہیں کہ قرآن کریم کو قرآنی اور نبوی علوم سےہی سمجھا جائے۔  زیر تبصرہ کتاب’’تفہیم مباحث فی علوم القرآن ‘‘ مناع القطان کی قرآنی علوم پر مشتمل کتاب مباحث فی علوم القرآن کی تفہیم وتلخیص ہے ۔اصل کتاب عربی زبان میں ہے اور اکثر مدارس دینیہ اور یونیورسٹیوں کے نصاب میں شامل ہے ۔مصنف نے اختصار کے ساتھ تمام علوم قرآنی کا اس میں احاطہ کردیا ہے۔ جہاں پانچ دس مثالیں بیان کی جاسکتی تھی وہاں ایک دو جامع مثالیں ذکر کرنے پر اکتفا کیا ہے تاکہ قاری زیادہ بوجھ محسوس نہ کرے ۔محترم جناب محمد جمیل شیدا رحمانی صاحب نے اردو زبان میں اس کا اختصار اور تفہیم کواس انداز سے پیش کیا ہے کہ ایم اے عربی، ایم اے اسلامیات اور شہادۃ العالمیہ کے طلبہ وطالبات نیز جج صاحبان اور اسلامی علوم سے دلچسپی رکھنے والے وکلاء اس کتاب سے اب آسانی سے خاطر خواہ استفادہ کرسکتے ہیں۔(م۔ا)

  • 3712 #3486

    مصنف : ابو علی عبد الوکیل

    مشاہدات : 6204

    اللہ کے سپاہی

    (بدھ 24 فروری 2016ء) ناشر : نعمانی کتب خانہ، لاہور
    #3486 Book صفحات: 280

    اللہ رب العزت نے اپنے بندوں کی رشد و ہدایت کے لیے انبیاء کرام و رسل عظام کی ایک برزگزیدہ جماعت کو مبعوث فرمایا۔ اس مقدس و مطہر جماعت کو کچھ ایسے حواری اور اصحاب بھی عنائت کیے جو انبیاء کرام کی تصدیق و حمایت کرتے۔ اللہ رب العزت نے سید الاوّلین و الآخرین حضرت محمد ﷺ کو صحابہ کرام کی ایک ایسی جماعت عطا فرمائی جن کے بارے میں اللہ کی یہ مشیت ہوئی کہ وہ خاتم النبیین سے براہ راست فیض حاصل کریں اور رسول اللہ ﷺ خود ان کا تزکیہ نفس کرتے ہوئے کتاب و حکمت کی تعلیم دیں۔ اور یہ وہ مقدس نفوس تھے جن کا ذکر قرآن مجید اور دیگر آسمانی کتب میں بھی اللہ رب العزت نے فرمایا اورنبی کریم ﷺ نے" خیر امتی قرنی" کے مقدس کلمات سے نوازہ۔ تاریخ اس بات کی شاہد ہے کہ ایک مسلمان کامیابی اور فتح و نصرت کے لیے کبھی ظاہری وسائل پر اعتماد نہیں کرتا بلکہ اسباب کی بجائے اسباب کے رب پر اعتماد کرتے ہوئے آتش نمرود میں کود کر تاریخ کے ماتھے کا جھومر بن جاتا ہے۔ زیر نظرکتاب" اللہ کے سپاہی" جو کہ فاضل مصنف ابو علی عبدالوکیل نے ایسی ہی بہادر شخصیات کا تذکرہ دلپذیر قلمبند کیا ہے جنہوں نے اپنی زندگیوں کو اللہ کی راہ میں وقف کیا ہوا تھا۔ جن کے دن گھوڑوں کے پیٹھ پر میدان جہاد میں گزرتے اور راتیں مصلوں پر اپنے رب کی عبادت میں گزرتیں تھیں۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ ان بہادر نفوس کو جنہوں نے دین کی سر بلندی کے لیے اپنے جان و مال کی قربانیاں دیں ان کو جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام سے نوازے اور فاضل مصنف کی محنت و کاوش کو اپنی بارگاہ میں شرف قبولیت سے نوازے۔ آمین(عمیر)

  • 3713 #3487

    مصنف : قاری محمد ابراہیم میر محمدی

    مشاہدات : 8604

    المدخل الیٰ علم الوقف والابتداء و معہ تسہیل الاہتداء فی الوقف والابتداء (اردو)

    (بدھ 24 فروری 2016ء) ناشر : ادارۃ الاصلاح ٹرسٹ البدر، بونگہ بلوچاں، قصور
    #3487 Book صفحات: 128

    وقف کا لغوی معنی ٹھہرنا اور رُکنا ہے۔ جبکہ اہل فن قراء کرام کی اصطلاح میں وقف کے معنی ہیں کہ کلمہ کے آخر پر اتنی دیر آواز کو منقطع کرنا جس میں بطور عادت سانس لیا جاسکے، اور قراء ت جاری رکھنے کا ارادہ بھی ہو، عام ہے کہ وقف کرنے کے بعد مابعد سے ابتداء کریں یا ماقبل سے اعادہ۔ (النشر:۱؍۲۴۰) نشر کی رو سے یہی تعریف ممتاز اور زیادہ واضح ہے) معرفت وقف وابتداء کی اہمیت اور اس علم کی ضرورت کا احساس کرنے کے لئے اتنا ہی کافی ہے کہ جس طرح دلائل شرعیہ یعنی قرآن وحدیث اور اجماع اُمت سے قرآن مجید کا تجوید کے ساتھ پڑھنا واجب اور ضروری ہے، اس طرح معرفت الوقف، یعنی قرآنی وقوف کو پہچاننا اور دورانِ تلاوت حسنِ وقف وابتداء کی رعایت رکھنا اور اس کا اہتمام کرنا بھی ضروری ہے اوراس میں کسی کااختلاف نہیں ہے۔ وجہ اس کی یہ ہے کہ جس طرح تجوید کے ذریعہ حروف قرآن کی تصحیح ہوتی ہے اسی طرح معرفت الوقوف کے ذریعے معانی قرآن کی تفہیم ہوتی ہے۔ اللہ تعالیٰ قرآن مجید کو ترتیل کے ساتھ پڑھنے کا حکم دیتے ہوئے فرماتا ہے: ’’وَرَتِّلِ الْقُرْآنَ تَرْتِیْلًا‘‘(المزمل:۴)’’اور قرآن مجید کو ترتیل کے ساتھ پڑھو۔ ‘‘سیدنا علی﷜ سے ترتیل کا معنی پوچھا گیا توآپ نے فرمایا: ’’الترتیل ھو تجوید الحروف ومعرفۃ الوقوف‘‘(الإتقان فی علوم القرآ ن:۱؍۸۵)اس تفسیر میں ترتیل کے دو جز بیان کیے گئے ہیں۔ تجوید الحروف اور معرفۃ الوقوف۔ زیر تبصرہ کتاب"المدخل الی علم الوقف والابتداء ومعہ تسہیل الاھتداء فی الوقف والابتداء"استاد محترم قاری محمد ابراہیم میر محمدی صاحب﷾ کے علم الوقف والابتداء پر لکھے دو غیر مطبوع رسائل پر مشتمل ہے۔ جسے محدث لائبریری کے نائب مدیر محترم قاری محمد مصطفی راسخ صاحب نے ترتیب دیتے ہوئے اس میں مفید اضافہ جات کئے ہیں۔ یہ کتاب وفاق المدارس السلفیہ کے نصاب میں شامل ہے، اور کلیۃ القرآن الکریم کے طلباء کو پڑھائی جاتی ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف اور مرتب دونوں کی اس کاوش کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔ آمین(راسخ)

  • 3714 #3375

    مصنف : سید ابو الاعلی مودودی

    مشاہدات : 9990

    قرآن کی معاشی تعلیمات

    (منگل 23 فروری 2016ء) ناشر : اسلامک پبلیکیشنز، لاہور
    #3375 Book صفحات: 75

    اسلامی معاشیات ایک ایسا مضمون ہے جس میں معاشیات کے اصولوں اور نظریات کا اسلامی نقطہ نظر سے مطالعہ کیا جاتا ہے۔ اس میں یہ دیکھا جاتا ہے کہ ایک اسلامی معاشرہ میں معیشت کس طرح چل سکتی ہے۔ موجودہ زمانے میں اس مضمون کے بنیادی موضوعات میں یہ بات شامل ہے کہ موجودہ معاشی قوتوں اور اداروں کو اسلامی اصولوں کے مطابق کس طرح چلایا جا سکتا ہے ۔ اسلامی معیشت کے بنیادی ستونوں میں زکوٰۃ، خمس، جزیہ وغیرہ شامل ہیں۔ اس میں یہ تصور بھی موجود ہے کہ اگر صارف یا پیداکاراسلامی ذہن رکھتے ہوں تو ان کا بنیادی مقصد صرف اس دنیا میں منافع کمانا نہیں ہوگا بلکہ وہ اپنے فیصلوں اور رویوں میں آخرت کو بھی مدنظر رکھیں گے۔ اس سے صارف اور پیداکار کا رویہ ایک مادی مغربی معاشرہ کے رویوں سے مختلف ہوگا اور معاشی امکانات کے مختلف نتائج برآمد ہوں گے۔ اسلامی مالیات اور کاروبار کے بنیادی اصول قرآن وسنت میں بیان کردیے گئے ہیں۔ اور قرآن وحدیث کی روشنی میں علمائے امت نے اجتماعی کاوشوں سے جو حل تجویز کیے ہیں وہ سب کے لیے قابل قبول ہونے چاہئیں۔کیونکہ قرآن کریم اور سنت رسول ﷺ کے بنیادی مآخذ کو مدنظر رکھتے ہوئے معاملات میں اختلافی مسائل کےحوالے سے علماء وفقہاء کی اجتماعی سوچ ہی جدید دور کے نت نئے مسائل سے عہدہ برآہونے کے لیے ایک کامیاب کلید فراہم کرسکتی ہے ۔ زیر تبصرہ کتاب ’’قرآن کی معاشی تعلیمات‘‘عالمِ اسلام کے عظیم مفکر سید ابو الاعلی مودودی﷫ کی کاوش ہے ۔ انہوں نے قرآنی آیات کی روشنی میں انسانی معیشت کے بارے میں واضح کیا ہے کہ اولین حقیقت جسے قرآن مجید بار بار زور دے کر بیان کرتا ہے وہ یہ ہےکہ تمام وہ ذرائع ووسائل جن پر انسان کی معاش کاانحصار ہے اللہ تعالیٰ کے پیدا کیے ہوئے ہیں۔ اسی نےان کو اس طرح بنایا اورایسے قوانینِ فطرت پر قائم کیا ہے کہ وہ انسان کے لیے نافع ہورہے ہیں اوراسی نے انسان کوان سے انتفاع کا موقع دیا اوران پر تصرف کااختیار بخشا ہے۔(م۔ا)

  • 3715 #3376

    مصنف : سید ابو بکر غزنوی

    مشاہدات : 22973

    تقاریر و خطابات سید ابوبکر غزنوی 

    (منگل 23 فروری 2016ء) ناشر : فاران اکیڈمی لاہور
    #3376 Book صفحات: 245

    پروفیسر سید ابو بکر غزنوی﷫ پا ک وہندکے ایک ایسے گھرانے سے تعلق رکھتے تھے جو اپنےعلمی عملی اور اصلاحی کا رناموں کے بدولت منفر د و ممتاز حیثیت رکھتا ہے اور جس کی دینی وسیاسی خدمات اس سرزمین میں مسلمانوں کے تاریخ کا ایک زریں باب ہیں۔اس خطۂ ارضی میں ان کے مورث اعلیٰ سید عبداللہ غزنوی ﷫اپنے علم وفضل اور زہد وتقویٰ کی وجہ سے وقت کے امام مانے جاتے تھے اور لوگ بلا امتیاز ان کا احترام کرتے تھے۔ ان کے والد ماجد مولانا سید داؤد غزنوی﷫ کی عملی وسیاسی زندگی بھی تاریخ اہل حدیث کا ایک سنہرا باب ہے ۔سید ابوبکر غزنوی ﷫ بھی ایک ثقہ عالم دین ،نکتہ رس طبیعت کے مالک اور دین کےمزاج شناس تھے ۔مولانا سید غزنوی فطرتاً علم دوست مطالعہ پسند اور کم آمیز قسم کےآدمی تھے۔جن لوگوں نے ان کا بچپن دیکھا ہے وہ جانتے ہیں کہ کتاب ومطالعہ سے ان کا کتنا گہرا دلی تعلق تھا۔اردو فارسی ،انگریزی اور عربی زبان پرپوری دسترس رکھتے تھے انھوں نے پنجاب یونیورسٹی میں ایم اے عربی کا امتحان دیا توصوبہ بھر میں اول رہے۔ پروفیسر ابوبکر غزنوی نے اپنی تدریسی زندگی کا آغاز اسلامیہ کالج ریلوے روڈ میں عربی کے لیکچرر کی حیثیت سے کیا۔اس کے تھوڑے ہی عرصے بعد اسلامیہ کالج سول لائنز کو ڈگری کالج کی حیثیت حاصل ہوگئی تو موصوف شعبہ عربی کے صدر بن کر وہاں منتقل ہوگئے ۔اور اس کے ساتھ ساتھ یونیورسٹی اورنٹیل کالج میں عربی کےخصوصی لیکچر بھی دیتےتھے۔ اس کے بعد جلد ہی انجینیرنگ یونیورسٹی لاہور نے اپنے دروازے ان کے لیے کھول دیے اور شعبہ اسلامیات کے صدر کی حیثیت سے وہاں اٹھ گئے ۔اس کے بعد بہالپور یونیورسٹی میں وائس چانسلر کے طور پر ان کا تقرر ہوا اور ابھی وہ یونیورسٹی کےاصلاح وترقی کے پرگراموں پر عمل کراہی رہےتھے اور یونیورسٹی کامعیار بلند ہورہا تھا کہ موت آگئی اور وہ اللہ کو عزیز ہوگئے۔مولانا سید ابوبکر غزنوی ﷫ کی ذات متعدد اوصافِ فاضلہ کامجموعہ تھی ۔اور سید صاحب جدید وقدیم علوم پر یکساں دسترس رکھتے تھے آپ کی شخصیت مغربی علوم وفنون اور تہذیب وتمدن سے خو ب آگاہ تھی ۔ سید صاحب نے اپنے خطبات اور تحریروں کے ذریعے دین کے تمام پہلوؤں کا احاطہ کیا ۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ تقاریر وخطبات سید ابو بکر غزنوی﷫ ‘‘سید صاحب کے مختلف تقایر وخطابات کا مجموعہ ہے ۔یہ خطبات مولانا نے مختلف اہم مواقع پر ارشاد فرمائے ان میں مولانا کو وہ خطبات بھی شامل ہیں جوانہوں 1965ء کی جنگ کےسلسلے میں ارشاد فرمائے تھے ۔اس مجموعہ میں پہلا خطبہ ماموں کانجن میں اہل حدیث کانفرنس منعقدہ اکتوبر 1975ء میں مولانا کی جانے والی علمی تقریر ہے۔سید صاحب کے ان خطبات کو فاران اکیڈمی نے 1995ء میں شائع کیا ۔اس مجموعہ میں شامل خطبات کے عنوانات حسب ذیل ہیں۔ اتباع رسولﷺ تبلیغ کاایک بھولا ہوا اصول،تعلیم وتزکیہ،اس دنیا میں اللہ کاقانون جزا وسزا،اقوام کے عروج وزوال کے بارے میں ضابطۂ الٰہی،اس دنیا میں عذاب الٰہی کی صورتیں،محمد انقلاب کے چند خط و خال،مسئلہ جہاد کشمیر۔ یہ سیدصاحب کا وہ خطبہ جمعہ ہے جوانہوں نے 20 اگست 1965ء کو دار العلوم تقویۃ الاسلام میں ارشاد فرمایا۔اس میں کتاب وسنت کی روشنی میں مسئلہ جہادِ کشیمر کی وضاحت کی گئی ہے،غزوۂ تبوک میں ہمارےلیے سامانِ عبرت ہے،یوم تشکر،فریضہ جہاد کے تقاضے،قوم سےخطاب وقت کی پکار،توحید کےتقاضے،شہدائے پاکستان کو خراج عقیدت قرآن وسنت کی روشنی میں ۔یہ تقریرریڈیو پاکستان لاہور سےدوران جنگ نشر کی گئی۔ اللہ تعالیٰ مرتب وناشر کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور سید صاحب کے درجات میں اضافے کا باعث اور قارئین کے لیےنفع بخش بنائے (آمین) (م۔ا)

  • 3716 #3377

    مصنف : خالد عبد اللہ

    مشاہدات : 11330

    مختصر مضامین قرآن

    (منگل 23 فروری 2016ء) ناشر : مکتبہ قدوسیہ،لاہور
    #3377 Book صفحات: 210

    قرآن کریم اللہ کہ وہ مقدس کتاب ہے جس کی خدمت باعثِ خیر وبرکت اور ذریعۂ بخشش ونجات ہے ۔یہی وجہ ہےکہ  قرونِ اولیٰ سے  عصر حاضر  تک علماء ومشائخ کے  علاوہ مسلم معاشرہ کے مختلف طبقات سے تعلق رکھنے والے  اصحاب بصیرت نے حصول برکت کی خاطر اس کی  کسی نہ کسی صورت  میں خدمت کی کوشش کی  ہے ۔اہل علم نے  اگر اس کے الفاظ ومعانی ،مفاہیم ومطالب ،تفسیر وتاویل ،قراءات ولہجات کی صورت میں کام کیا ہے  تو دانشوروں نے اس کے مختلف زبانوں میں تراجم ،کاتبوں نے  مختلف خطوط میں اس کی کتابت کی ،ادیبوں اور شاعروں نےاس کے محامد ومحاسن کواپنے  الفاظ میں بیان کر کے  اس کی خدمت کی  اور واعظوں اور خطیبوں نے  اپنے وعظوں اور خطبات سے اس کی تعریف اس شان سے  بیان کی کہ ہر مسلمان کا دل ا س کی تلاوت ومطالعہ   کی جانب مائل ہواا ور امت مسلمہ ہی نہیں غیر مسلم بھی اس کی جانب راغب ہوکر اس سے منسلک ہوگئے ۔ بعض اہل علم وقلم نے اس کے موضوعات ومضامین پر  قلم اٹھایا ااور بعض نے اس کی انڈیکسنگ اور اشاریہ بندی کی جانب توجہ کی ۔ مختلف اہل علم نے اس حوالے سے كئی کتب تصنیف کی ہیں علامہ وحید الزمان  کی ’’تبویب القرآن فی مضامین الفرقان ‘‘، شمس العلماء مولانا سید ممتاز علی کی ’’ اشاریہ مضامین قرآن ‘‘ اور ’’مضامین قرآن‘‘از زاہد ملک قابل ذکر ہیں ۔ زیر نظر کتاب ’’مختصر مضامین قرآن  ‘‘ بھی اسی سلسلہ کی کڑی ہے۔اس کتاب کو  محترم جناب خالد عبد اللہ  صاحب نے علماء، خطباء عوام الناس بالخصوص اتقان القرآن کے طلبہ کےلیے مرتب کیا ہے ۔موصوف نے اس میں  قرآن مجید کے بنیادی  مضامین مختصراً بیان کیے  ہیں۔ہر موضوع کے متعلقہ  آیات کو   جمع کر کے  ان کے   ترجمہ اور وضاحت طلب مقامات  کا بریکٹوں میں  وضاحتی  بیان بھی کردیا ہے ۔تاکہ طلبہ کو حفظ القرآن  وگردان کے دوران قرآن فہمی کے مواقع میسر آئیں اور طلبہ کوبنیادی تعلیمات قرآنی سےآگاہی ہوسکے ۔اس کتاب سے  خطباء ،علماء اور مطالعہ قرآن کا شوق رکھنے والے احباب بھی استفادہ کرسکتے ہیں۔اللہ تعالیٰ فاضل مصنف کی تمام دینی ،دعوتی اور تصنیفی خدمات کو اپنی بارگاہ میں شرف قبولیت سے نوازے ۔(آمین) ( م۔ا)

  • 3717 #3482

    مصنف : عبد الوارث ساجد

    مشاہدات : 4656

    عیسائی استعمار کی دھول ’’اپریل فول‘‘ مسلمانوں کو قبول

    (منگل 23 فروری 2016ء) ناشر : صبح روشن پبلشرز لاہور
    #3482 Book صفحات: 94

    اللہ تعالیٰ نے انسان کو اپنی بندگی اور عبادت کے لیے پیدا کیا اور انسان کی راہنمائی کے لیے انبیاء کرام و رسولوں کی جماعت کو انسانیت کی ہدایت کے لیے مبعوث فرمایا۔ مگر اس کے باوجود بھی حضرت انسان ایک اندھے کی طرح کسی کا مقلد بن کر اپنی ثقافت، شرافت، معاشرہ اور اپنی ہی دینی تعلیمات و تربیت کے دشمن بنے ہوئے ہیں۔ اگر دین سے ہٹ کر بھی اسے دیکھا جائے تو عقل سلیم رکھنے والا شخص اس کو ہرگز نہیں تسلیم کرے گا کہ ایک گھر میں خوشیوں کا محفل ہو اور ساتھ والے گھر میں رنج و الم کا ماتم، ہر ایسی رسم جو اپنے ساتھ بے شمار طوفان لاتی ہے، اس کا اسلام سے دور دور کا بھی واسطہ نہیں۔ اپریل فول منانے والےفرسٹ اپریل کوجھوٹ کی آڑ لے کر اپنے دوسرے بھائیوں کو بیوقوف بنا کر خوشی محسوس کرتے ہیں۔ہمیں یہ بھی احساس نہیں کہ ایک سازش کے تحت مسلمان نو جوانوں کو اپنی تہذیب سے دور کیا جارہا ہے نیو ائیر نائٹ، ویلنٹائن ڈے، اپریل فول جیسی رسمیں اپنا کر ہم نہ صرف اپنا مالی نقصان کرتے ہیں بلکہ تہذیبی موت سے بھی دو چار ہو رہے ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب"اپریل فول" عبدالوارث ساجد کی ایک تحقیقی تصنیف ہے۔ جس میں موصوف نے اپریل فول کی تاریخِ آغاز، اس کی حقیقت اور اپریل فول کے نقصانات کو قلمبند کیا ہے۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ اہل اسلام کو اس خطرناک سازش سے محفوظ فرمائے اور مصنف کو اجر عظیم سے نوازے۔ آمین(عمیر)

  • 3718 #3372

    مصنف : محمد یوسف نعیم

    مشاہدات : 5292

    کراچی کے عوامی کتب خانے ( ایک تعارف )

    (پیر 22 فروری 2016ء) ناشر : مکتبہ ایوبیہ کراچی
    #3372 Book صفحات: 144

    کسی بھی تعلیم یافتہ معاشرے میں لائبریری اور قارئین کا چولی دامن کا ساتھ ہے۔افرادکی تربیت اور ترقی میں لائبریریاں بنیادی کردار ادا کرتی ہیں۔ان کی موجودگی اور عدم موجودگی کسی بھی آبادی کے تہذیبی رجحانات اور ترجیحات کی عکاسی کرتی ہیں جبکہ ترقی یافتہ ممالک کے برعکس بر صغیر ہندوپاک میں عوامی حلقوں میں عدم مقبولیت کی وجہ سے کبھی کسی حکومت کی ترجیحات میں شامل نہیں رہیں اور نہ عوام کبھی ان کی اہمیت کا اندازہ کرپائے۔ محض پاکستان کی سترہ کروڑ کی آبادی والے ملک میں عالمی معیار کی کسی لائبریری کی موجودگی تو کجا مقامی افراد کی طلب پوراکرنے کی صلاحیت کا حامل کوئی کتب خانہ بھی دستیاب نہیں۔اس کے برعکس پاکستان کے بیشتر شہروں میں موجود پبلک لائبریریاں حکومت اور عوامی عدم توجہی کا شکار ہیں۔لیکن اس کے باوجود بعض ایسی لائبریریاں پائی جاتی ہیں جن سے مکمل تو نہ سہی کچھ نہ کچھ فائدہ ضرور ہو جاتا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب "کراچی کے عوامی کتب خانے" محترم محمد یوسف نعیم صاحب کی تصنیف ہے ، جس میں انہوں نے کراچی کے عوامی کتب خانوں کی لسٹ اور ان میں موجود کتب کے حوالے سے تفصیلات جمع کر دی ہیں تاکہ اگر کوئی شخص کراچی جیسے روشنیوں کے شہر میں کوئی تحقیقی کام کرنا چاہے تو لائبریریوں کی یہ لسٹ اس کے کام آ سکے۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

  • 3719 #3373

    مصنف : مختلف اہل علم

    مشاہدات : 3243

    مجلہ المنہاج اشاعت خاص تحفظ دیار حرمین شریفین

    (پیر 22 فروری 2016ء) ناشر : المنہاج ملتان
    #3373 Book صفحات: 164

    بلادِ حرمین شریفین بے شمار عظمتوں ، برکتوں اور فضیلتوں کے حامل ہیں ۔ تمام مسلمانوں کےدینی وروحانی مرکزہیں اور حرم مکی مسلمانوں کا قبلہ امت کی وحدت کی علامت اوراتحاد واتفاق کا مظہر ہے۔ پوری دنیا کےمسلمان نمازوں کی ادائیگی کے وقت قبلہ کی طرف منہ کرتے ہیں اوراس کے علاوہ دیگر اسلامی شعائر وعبادات حج او رعمرہ بھی یہاں ادا ہوتے ہیں ۔ دنیا کے تمام شہروں میں مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ سب سے افضل ہیں اور فضیلت کی وجہ مکہ مکرمہ میں بیت اللہ کا ہونا جبکہ مدینہ منورہ میں روضہ رسول ﷺ کا ہونا ہے۔ان دونوں کی حرمت قرآن و حدیث میں بیان کی گئی ہے۔سعودی حکومت کی حرمین شریفین کے تحفظ اور دنیا بھر میں دین اسلام کی نشر واشاعت ، تبلیغ کے لیے خدمات لائق تحسین ہیں ۔ لہذا سعودی عرب کا دفاع اور حرمین شریفین کا تحفظ عالمِ اسلام کے مسلمانوں کابھی دینی فریضہ ہے ۔ کیونکہ سعودی عرب میں حرمین شریفین امتِ مسلمہ کےروحانی مرکز ہیں ۔گزشتہ ایام میں سعودی عرب اور یمن کے مسئلہ میں کفر کے اماموں نے یمن کے حوثی باغیوں کی پشت پنائی کی اور ان کے ذریعہ مبارک سرزمین یمن کے حالات کو تباہ وبرباد کیا ان کا اصل ہدف بلاد حرمین شریفین تھا۔ اللہ تعالیٰ نے حاکم سعودی عرب شاہ سلمان بن عبدالعزیز ﷾ کوحکیمانہ وبصیرانہ فیصلہ کرنے کی توفیق بخشی۔ انہوں نے ’’عاصفۃ الحزم‘‘ آپریشن کےذریعہ ان سرکش باغیوں کا بروقت علاج کیا اوران کی قوت کوپاش پاش کر کے رکھ دیا جس سے باغیوں کے پشت پناہیوں کی آنکھیں گھل گئیں کہ ابھی حرمین کےپاسبان زندہ ہیں ۔بلاد حرمین شریفین سے محبت رکھنے والے عالمِ اسلام کے مسلمانوں نے بھی سعودی عرب کے دفاع اور حرمین کے تحفظ کے لیے مثالی کردار ادا کیا۔پاکستان میں بھی حرمین شریفین کےتحفظ کو یقینی بنانے کے لیے تحریک شروع کی گئی اس تحریک میں بالعموم تمام دینی اور سیاسی جماعتوں نےبھر پور حصہ لیا ۔اور اسی طر ح پاکستان کی تمام اہل حدیث جماعتوں نے حرمین شریفین کے تحفظ ودفاع میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے ہوئے قائدانہ کردار ادا کیا ۔ اس خالص دینی مسئلہ کو فرقہ وارانہ اورمتنازعہ بنانے کی سازش کوناکام بنایا ہے اور پاکستان کےتمام مسلمانوں کوایک پلیٹ فارم پر اکٹھا کر کے حرمین شریفین اور سعودی عرب کے دفاع کا عہد وپیمان کیا ۔ پورے ملک میں سیمینارز،جلسوں اور ریلیوں کی شکل میں مسلمانوں کوبیدار کیا اورآلِ سعود کےموقف کی تائید کی اور سرکش باغیوں کی مذمت بیان کی گئی۔ اوراسی طرح تمام اہل حدیث جماعتوں کےرسائل وجرائد اور مجلات بھی قلمی وتحریری جہاد میں برابر کےشریک رہے۔ بعض رسائل اوراخبار نے اشاعت خاص کااہتما کیا۔ جن میں ہفت روزہ ’اہل حدیث ‘لاہور ، ’اسوۂ حسنہ‘ ،کراچی ’ نوید ضاء ‘گوجرانوالہ اور مجلہ ’ المنہاج ‘ملتان قابل ذکر ہیں ۔اور جماعت الدعوۃ پاکستان کے اشاعتی ادارے ’دار الاندلس،لاہور نے تو اس سلسلے میں دو کتابیں بھی شائع کیں۔ زیر تبصرہ مجلہ ’’مجلہ المنہاج ‘‘کا تحفظ دیار حرمین شریفین کےسلسلے 164 صفحات پر مشتمل خاص نمبر ہے۔اس اشاعت ِخاص میں مختلف اہل علم وقلم کےمضامین شاملِ اشاعت ہیں ۔ جن میں علامہ سینٹر ساجد میر، مولانا محمد اسحاق بھٹی، مولانا عبد اللہ ناصررحمانی ، راناشفیق خاں پسروری، محمد رمضان یوسف سلفی، عبد الرشید عراقی، عطامحمد جنجوعہ وغیرہ قابل ذکر ہیں ۔اللہ تعالیٰ مجلہ منہاج کی تمام انتظامیہ کی اس قابل قدر کاوش کو قبول فرمائے اور اسے قارئین کےدلوں میں حرمین شریفین کےساتھ عقیدت ومحبت پیدا کرنے کا ذریعہ بنائے (آمین) (م۔ ا)

  • 3720 #3374

    مصنف : عبد الغفور اثری

    مشاہدات : 3035

    پاکستان میں امام حرمین کی آمد اور پاک سرزمین میں نعرہ توحید

    (پیر 22 فروری 2016ء) ناشر : وزارت اسلامی امور و اوقاف و دعوت و ارشاد، مملکت سعودی عرب
    #3374 Book صفحات: 67

    پاکستان اور سعودی عرب لازوال دینی و ملی رشتے میں جڑے ہوئے ہیں۔سعودی عرب اور پاکستان میں اخوت کا رشتہ روز بروز توانا ہو رہا ہے۔ حرمین شریفین میں روزانہ پاکستان کی سلامتی و استحکام کی دعائیں ہوتی ہیں۔ پاکستان کا دشمن سعودیہ کا دشمن اورپاکستان کا دوست سعودیہ  کا دوست ہے۔حکومت اور پاکستانی عوام کا سعودی عرب کے ساتھ پیار اور محبت کا رشتہ ہے جو ان شاء اللہ ہمیشہ قائم و دائم رہے گا۔سعودی فرمانروا شاہ سلمان بن عبدالعزیزجب سے برسراقتدار آئے ہیں سعودی عرب کی خارجہ پالیسی میں واضح تبدیلی دیکھنے میں آئی ہے۔ وہ بہت متحرک اور امت مسلمہ کیلئے درد دل رکھنے والے انسان ہیں۔ایک طرف وہ دہشت گردی کا نام ونشان مٹانے کیلئے پرعزم ہیں، تو دوسری جانب شاہ فیصل شہید ﷫کی طرح وہ مسلم ممالک کو ایک پلیٹ فارم پر جمع کرنا چاہتے ہیں۔پاکستان اور سعودی عرب سمیت دیگر مسلم ملکوں کو اس وقت فتنہ تکفیر کا شکار گروہوں سے سخت خطرات درپیش ہیں۔ مغربی ممالک دنیا بھر میں اسلام کی پھیلتی ہوئی دعوت اور میدانوںمیں کامیابیوں سے بوکھلا کرمسلم ملکوں میں اس فتنہ کو پروان چڑھا رہے ہیں جس پر کئی نوجوان گمراہیوں کا شکار ہو کر اپنے ہی ملکوں میں ہتھیار اٹھا رہے ہیں اور مسلمان ملکوں کوعدم استحکام سے دوچار کرنے کا سبب بن رہے ہیں۔تعلقات کو  مزید مضبوط اور بہتر کرنے کے لئے حرمین شریفین کے ائمہ کرام جا بجا پاکستان کا دورہ کرتے رہتے ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب"پاکستان میں امامین حرمین  کی آمد اور پاک سر زمین میں نعرہ توحید" محترم حافظ عبد الغفور اثری صاحب﷫ کی تصنیف ہے، جس میں انہوں پاکستان کا دورہ کرنے والے امام کعبہ سماحۃ الشیخ محمد بن عبد اللہ السبیل﷫اور امام مسجد نبوی سماحۃ الشیخ عبد العزیز بن صالح ﷫کے دورے کی تفصیلات کو بیان کیا ہے۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

  • 3721 #3478

    مصنف : عبد العزیز بن عبد اللہ بن باز

    مشاہدات : 4232

    دعوت الی اللہ ،سنت واجب العمل ہے اور اس کا منکرکافر ہے

    (پیر 22 فروری 2016ء) ناشر : ادارۃ الاسلامیۃ، فیصل آباد
    #3478 Book صفحات: 96

    اللہ تعالیٰ نے انسان کی فطرت کے اندر نیکی اور بدی کے پہچاننے کی قابلیت اور نیکی کے اختیار کرنے اور بدی سے بچنے کی خواہش وودیعت کردی ہے ۔تمام انبیاء کرام نے   دعوت کے ذریعے پیغام الٰہی کو لوگوں تک پہنچایا او ران کو شیطان سے بچنے اور رحمنٰ کے راستے   پر چلنے کی دعوت دی ۔دعوت دین اور احکام شرعیہ کی تعلیم دینا شیوہ پیغمبری ہے ۔تمام انبیاء و رسل کی بنیادی ذمہ داری تبلیغ دین اور دعوت وابلاغ ہی رہی ہے،امت مسلمہ کو دیگر امم سے فوقیت بھی اسی فریضہ دعوت کی وجہ  سے  ہے اور دعوت دین ایک اہم دینی فریضہ ہے ،جو اہل اسلام  کی اصلاح ، استحکام دین اور دوام شریعت کا مؤثر ذریعہ ہے۔لہذا ہر مسلمان پر لازم ہے کہ اسے شریعت کا جتنا علم ہو ،شرعی احکام سے جتنی واقفیت ہو اوردین کے جس قدر احکام سے آگاہی ہو وہ  دوسر وں تک پہنچائے۔علماو فضلا اور واعظین و مبلغین   پر مزید ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ فریضہ دعوت کو دینی وشرعی ذمہ داری سمجھیں اور دعوت دین کے کام کو مزید عمدہ طریقے سے سرانجام دیں۔دین کا پیغام حق ہر فرد تک پہنچانے کے لیے ضروری ہے کہ دعوت کے کام کو متحرک کیا جائے، منہج دعوت اور اصول دعوت کے حوالے سے   اہل علم نے عربی اوراردو زبان میں کئی کتب تصنیف کی ہیں ۔ان میں سے ڈاکٹر فضل الٰہی ﷾ کی کتب قابل ذکر ہیں جوکہ آسان فہم او ردعوت دین کا ذوق ،شوق اور دعوتی بیداری پیدا کرنے میں ممد و معاون ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ دعوت الی اللہ اور داعی کے اوصاف،سنت واجب العمل ہےاور اس کا منکرکافر ہے‘‘ شیخ ابن باز﷫ کے دواہم مقالوں(وجوب العمل بالسنۃ وکفر من انکرھا اور الدعوۃ الی اللہ ) کا اردو ترجمہ ہے۔ ایک کا تعلق دعوت الی اللہ کی اہمیت وفضلیت سے ہےاس کے ضمن میں مبلغ او رداعی کے اوصاف وخصائل پر مختصر بحث کی گئی ہے اور دوسرے مقالہ میں بدلائل واضح اور براہین قاطعہ سے ثابت کیا ہے کہ سنت رسولﷺ مستقل ماخذ شریعت ہے اور اس پر عمل واجب ہےاورجو انسان اس کا منکر ہے وہ کافر اور دائرۂ اسلام سے خارج ہے۔ الغرض یہ دونوں رسالے ایجاز اوراختصار کےباوجود جامع ہیں گویا کہ کوزہ میں بند دریا ہے۔ان رسالوں کی اہمیت وافادیت کے پیش نظر شیخ الحدیث استاذی المکرم حافظ ثناء اللہ مدنی ﷾ کے تلمیذ رشید حافظ محمد اسلم (فاضل مدینہ یونیورسٹی ) نے انہیں اردو قالب میں ڈھالا اور الادارۃ الاسلامیہ ،فیصل آباد نےشائع کیا۔(م۔ا)

  • 3722 #3479

    مصنف : ابو عدنان محمد منیر قمر

    مشاہدات : 6261

    صحیح تاریخ ولادت مصطفیٰ ﷺ، جشن میلاد؛ یوم وفات پر اک تحقیق؛ ایک جائزہ

    (پیر 22 فروری 2016ء) ناشر : توحید پبلیکیشنز، بنگلور
    #3479 Book صفحات: 40

    مسلمان کی اصل کامیابی قرآن مجیداور احادیث نبویہ میں اللہ اور رسول اکرم ﷺ کی جو تعلیمات ہیں ان کی پیروی کرنے اوران کی خلاف ورزی یا نافرمانی نہ کرنے میں ہے مسلمانوں کوعملی زندگی میں اپنے سامنے قرآن وحدیث ہی کو سامنے رکھنا چاہیے اس سلسلے میں صحابہ کرام ﷢ کے طرزِ عمل سے راہنمائی لینے چاہیے کہ انہوں نے قرآن وحدیث پر کیسے عمل کیا کیونکہ انہی شخصیات کو اللہ تعالی نے معیار حق قرار دیا ہے۔ اورنبی ﷺنے بھی اختلافات کی صورت میں سنتِ نبویہ اور سنت خلفائے راشدین کو تھام نے کی تلقین کی ہےمتازعہ مسائل میں سے ایک اہم مسئلہ بارہ ربیع الاول کو میلاد النبی ﷺ منانےکاہے بہت سارے مسلمان ہرسال بارہ ربیع الاول کو عید میلادالنبی ﷺ او رجشن مناتے ہیں ۔عمارتوں پر چراغاں کیا جاتا ہے، جھنڈیاں لگائی جاتی ہیں، نعت خوانی کےلیے محفلیں منعقدکی جاتی ہیں اور بعض ملکوں میں سرکاری طور پر چھٹی کی جاتی ہے۔ لیکن اگر قرآن وحدیث اور قرون اولیٰ کی تاریخ کا پوری دیانتداری کے ساتھ مطالعہ کیا جائے تو ہمیں پتہ چلتا ہےکہ قرآن وحدیث میں جشن عید یا عید میلاد کا کوئی ثبوت نہیں ہے اور نہ نبی کریم ﷺ نے اپنا میلاد منایا او رنہ ہی اسکی ترغیب دلائی، قرونِ اولیٰ یعنی صحابہ کرام ﷺ ،تابعین، تبع تابعین﷭ کا زمانہ جنھیں نبی کریم ﷺ نے بہترین لوگ قرار دیا ان کے ہاں بھی اس عید کا کوئی تصور نہ تھا اورنہ وہ جشن مناتے تھے اور اسی طرح بعد میں معتبر ائمہ دین کےہاں بھی نہ اس عید کا کو ئی تصور تھا اور نہ وہ اسے مناتے تھے او ر نہ ہی وہ اپنے شاگردوں کو اس کی تلقین کرتےتھے بلکہ نبی کریم ﷺ کی ولادت باسعادت کی مناسبت سے جشن منعقد کرنے کا آغاز نبی ﷺ کی وفات سے تقریبا چھ سو سال بعد کیا گیا ۔ہمارے ہاں ہر سال ماہ ربیع الاول کی آمد یہ بحث چھڑ جاتی ہے کہ عیدِ میلاد النبی ﷺ پر جشن وغیرہ کرنا جائز ہے یا نہیں ؟ او ر نبی اکرم ﷺکی ولادت باسعادت کس تاریخ کو ہوئی۔ زیرنظر کتابچہ ’’صحیح تاریخ ولادت مصطفیٰ جشن میلاد، یوم وفات پر ایک تحقیق ایک جائزہ‘‘ میں مولانا محمدمنیر قمر﷾ (مترجم ومصنف کتب کثیرہ)نے انہی دونوں سوالوں کے جوابات کو تحقیقی اور مدلل صورت میں پیش کیا ہے۔در اصل یہ کتابچہ فاضل مصنف کے ان چند ریڈیائی تقاریرکا مجموعہ ہےجو متحدہ عرب امارات ام القیوین کی اردو سروس سے کئی مرتبہ نشر ہوئیں۔بعد ازاں ان تقاریر کو حافظ ارشاد الحق (فاضل مدینہ یونیورسٹی ) نے تحریر کی شکل میں منتقل کیا۔ اللہ تعالیٰ اس کتابچہ کو عامۃ الناس کی اصلاح کاذریعہ بنائے (آمین)

  • 3723 #3480

    مصنف : حافظ زبیر علی زئی

    مشاہدات : 7583

    سیرت رحمۃ اللعالمین کے درخشاں پہلو

    (پیر 22 فروری 2016ء) ناشر : دار العلم، ممبئی
    #3480 Book صفحات: 110

    اس روئے ارض پر انسانی ہدایت کے لیے حق تعالیٰ نے جن برگزیدہ بندوں کو منتخب فرمایا ہم انہیں انبیاء ورسل﷩ کی مقدس اصطلاح سے یاد رکرتے ہیں اس کائنات کے انسانِ اول اور پیغمبرِاول ایک ہی شخصیت حضرت آدم ﷤ کی صورت میں فریضۂ ہدایت کےلیے مبعوث ہوئے۔ اور پھر یہ کاروانِ رسالت مختلف صدیوں اور مختلف علاقوں میں انسانی ہدایت کے فریضے ادا کرتے ہوئے پاکیزہ سیرتوں کی ایک کہکشاں ہمارے سامنے منور کردیتاہے ۔درخشندگی اور تابندگی کے اس ماحول میں ایک شخصیت خورشید جہاں تاب کی صورت میں زمانےاور زمین کی ظلمتوں کو مٹانے اورانسان کےلیے ہدایت کا آخری پیغام لے کر مبعوث ہوئی جسے محمد رسول اللہ ﷺ کہتے ہیں۔ آج انسانیت کےپاس آسمانی ہدایت کا یہی ایک نمونہ باقی ہے۔ جسے قرآن مجید نےاسوۂ حسنہ قراردیا اور اس اسوۂ حسنہ کےحامل کی سیرت سراج منیر بن کر ظلمت کدۂ عالم میں روشنی پھیلارہی ہے ۔ رہبر انسانیت سیدنا محمد رسول اللہ ﷺ قیامت تک آنے والےانسانوں کےلیے’’اسوۂحسنہ‘‘ ہیں ۔ حضرت محمد ﷺ ہی اللہ تعالیٰ کے بعد، وہ کامل ترین ہستی ہیں جن کی زندگی اپنے اندر عالمِ انسانیت کی مکمل رہنمائی کا پور سامان رکھتی ہے۔ گزشتہ چودہ صدیوں میں اس ہادئ کامل ﷺ کی سیرت وصورت پر ہزاروں کتابیں اورلاکھوں مضامین لکھے جا چکے ہیں۔ اورکئی ادارے صرف سیرت نگاری پر کام کرنے کےلیےمعرض وجود میں آئے۔ اور پورے عالمِ اسلام میں سیرت النبی ﷺ کے مختلف گوشوں پر سالانہ کانفرنسوں اور سیمینار کا انعقاد کیا جاتاہے   جس میں مختلف اہل علم اپنے تحریری مقالات پیش کرتے ہیں۔ ہنوذ یہ سلسلہ جاری وساری ہے۔ الغرض عہد نبوت سے لے کر آج تک رسول اللہﷺ کی سیرت طیبہ پر اتنا زیادہ لکھا گیا اور لکھا جارہا ہےکہ ان کا احاطہ کرنا بھی مشکل ہے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ سیرت رحمت للعالمین کے درخشاں پہلو ‘‘ محدث لعصر ارض پاکستان کے نامور عالم دین مولانا حافظ زبیر علی ﷫ کی ان تحریروں کامجموعہ ہے جو وقتاً فوقتاً ’’ مجلہ الحدیث‘‘ حضرو میں شائع ہوتی رہیں۔ شیخ موصوف کے شاگرد رشید مولانا حافظ ندیم ظہیر ﷾نے ان تمام مطبوعہ مضامین کو مرتب کرکے افادۂ عام کے لیے شائع کیا ہے۔ شیخ زبیر علی زئی نے جہاں کئی اہم علمی موضوعات کو دلائل وبراہین سے مزین کیا ہے وہاں سیرت النبی ﷺ کے لیے بھی گراں قدر خدمات انجام دی ہیں ۔کتاب ہذا کےعلاوہ سیرت النبی ﷺپر تین کتب تیار کیں اور مزید معجزات النبی ﷺ کے بارے میں ایک مکمل کتاب لکھنے کا ارادہ رکھتے تھے لیکن زندگی نے وفانہ کی اور آپ اپنے رفیق اعلیٰ سے جاملے ۔ (إنا لله وإليه راجعون) اللہ تعالیٰ ان کی تمام علمی وتحقیقی کاوشیں ان کے لیے صدقہ جاریہ بنائے اور ان کےدرجات بلند فرمائے اور انہیں جنت الفردوس عطا فرمائے۔ (آمین)(م۔ا)

  • 3724 #3369

    مصنف : محمد بن جمیل زینو

    مشاہدات : 9157

    تربیت اولاد کے اسلامی اصول

    (اتوار 21 فروری 2016ء) ناشر : جامعہ تعلیم القرآن للبنات گوجرانوالہ
    #3369 Book صفحات: 123

    اولاد کی تربیت صالح ہوتو ایک نعمت ہے وگرنہ یہ ایک فتنہ اور وبال بن جاتی ہے ۔ دین وشریعت میں اولاد کی تربیت ایک فریضہ کی حیثیت رکھتی ہے ۔ کیونکہ جس طرح والدین کے اولاد پر حقوق ہیں اسی طرح اولاد کےوالدین پر حقوق ہیں اور جیسے اللہ تعالیٰ نے ہمیں والدین کےساتھ نیکی کرنے کا حکم دیا ہے ایسے ہی اس نے ہمیں اولاد کےساتھ احسان کرنے کا بھی حکم دیا ہے ۔ان کے ساتھ احسان اور ان کی بہترین تربیت کرنا دراصل امانت صحیح طریقے سے ادا کرنا ہے اورانکو آزاد چھوڑنا اور ان کے حقوق میں کوتاہی کرنا دھوکہ اور خیانت ہے۔ کتاب وسنت کے دلائل میں اس بات کا واضح حکم ہے کہ اولاد کے ساتھ احسان کیا جائے ۔ ان کی امانت کوادا کیا جائے ، ان کوآزاد چھوڑنے اوران کےحقوق میں کتاہیوں سے بچا جائے ۔کیونکہ اللہ تعالیٰ کی بے شمار نعمتوں میں سے ایک بہت بڑی نعمت اولاد بھی ہے ۔ اور اس بات میں کوئی شک نہیں کہ اگر اولاد کی صحیح تربیت کی جائے تو وہ آنکھوں کا نور اور دل کا سرور بھی ہوتی ہے ۔ لیکن اگر اولاد بگڑ جائے اور اس کی صحیح تربیت نہ کی جائے تو وہی اولاد آزمائش بن جاتی ہے ۔اپنی اولاد کی تربیت کے معاملہ میں سردمہری کامظاہرہ کرنے والوں کو کل قیامت کے روز جوکربناک صورت حال پیش آسکتی ہے۔ اس سے اہل ایمان کومحفوظ رکھنےکےلیے اللہ تعالیٰ نے پہلے سےآگاہ کردیا ہے۔ تاکہ وہ اپنی فکر کےساتھ ساتھ اپنے اہل عیال اوراپنی آل اولاد کوعذاب الٰہی میں گرفتار ہونے اور دوزخ کا ایندھن بننے سے بچانے کی بھی فکرکریں۔ زیر تبصرہ کتاب’’تربیت اطفال کے اسلامی اصول ‘‘سعودی عرب کے معروف عالم دین شیخ محمد بن جمیل زینو ﷾ کاتربیت اولاد کے موضوع پر ایک عربی رسالے ’’کیف نربی اولانا‘‘ کا ترجمہ ہے۔اس کتابچہ میں شیخ موصوف نے تقریباً ان تمام باتوں کا احاطہ کر نےکی کوشش کی ہے جن سے معلوم ہوسکے کہ مسلمان بچوں کی تربیت کےلیے کون سے امور ضروری ہیں اوران کی مکمل تہذیب کے لیے کن باتوں سے پرہیز لازم ہے۔یہ کتاب اپنےبچوں کے مستقبل کوسنوارنے او راسلامی منہج پر صحیح تربیت کرنےکے لیےبہترین کتاب ہے ۔ شیخ جمیل زینو ﷾اس کتاب کے علاوہ متعدد مفید علمی کتب کے مؤلف ہیں ان میں سے کئی کتب کے اردو تراجم بھی ہوچکے ہیں۔ ۔ اللہ تعالیٰ اسے مؤلف،مترجم، ناشر اوراس کی طباعت میں معاونت کرنے والوں کے لیے ذریعہ نجات بنائے اور امت مسلمہ کے بچوں کو حسن ِاخلاق او رتعلیم اسلام کی دولت سے مالا مال کرے۔(آمین) (م۔ا)

  • 3725 #3370

    مصنف : ابو محمد امام الدین

    مشاہدات : 4060

    غیر مسلم مشاہیر عالم اور محاسن اسلام

    (اتوار 21 فروری 2016ء) ناشر : اسلامی مشن سنت نگر لاہور
    #3370 Book صفحات: 192

    اسلام دین فطرت ہے،جو تمام انسانوں اور جنوں کے لئے نازل کیا ہے۔دین اسلام بلا تفریق سب کی ہدایت اور بھلائی کے لئے آیاہے،جس کی تعلیمات پر عمل کر کے رحمت الہی کا حصول ممکن ہوتا ہے۔اسلام  کے متعدد محاسن اور بے شمار فوائد ہیں۔یہ عقل وفکر کو مخاطب کرتا ہے اور اسے مزید جلا بخشتا ہے۔یہ صلاحیتوں کو منظم کر کے انسانیت کی خدمت پر آمادہ کرتا ہے۔وحی کی روشنی میں عقل با بصیرت ہو جاتی ہے اور صرف دنیوی مفادات کے حصول کی بجائے آخرت کی تیاری میں مگن ہو جاتی ہے۔یہ اسلام ہی ہے جو نہ صرف اپنے ماننے والوں کو بلکہ اپنے منکرین کو بھی بحیثیت ان کے لا محدود حقوق ومراعات دیتا ہے ،بلکہ وہ تو حیوانات کے حقوق کا بھی پاسدار ہے اور چرند وپرند اور موسم کا بھی محافظ ہے۔اسلام نے زندگی  مرد ،عورت ،غلام ،آزاد ،آقا ،غلام سمیت تمام کے حقوق وفرائض کا تفصیل سے تذکرہ کیاہے۔اسلام ہر انسان کی فلاح وبہبود اور کامیابی کی ضمانت دیتا ہے۔ہر انسان فطری اور طبعی طور پر کامیابی چاہتا ہے اور ناکامی سے دور بھاگتا ہے۔لیکن ایک عام انسان اس حقیقت سے ناواقف ہے کہ آخر اسے یہ کامیابی ملے گی کہاں سے۔ہر انسان اپنی عقل وفکر  کے گھوڑے دوڑا کر کامیابی تک پہنچنا چاہتا ہے۔کوئی مال میں کامیابی تلاش کر رہا ہے تو کوئی دکان مکان میں اور کوئی سلطنت اور حکومت ،لیکن تاریخ انسانیت گواہ ہے کہ ان میں سے کسی بھی چیز میں کامیابی نہیں ہے۔کامیابی صرف اور صرف اسلام کے مطابق زندگی گزارنے میں پنہاں ہے۔ زیر تبصرہ کتاب "غیر مسلم مشاہیر عالم اور  محاسن اسلام"محترم ابو محمد امام الدین صاحب بانی مکتبہ تحفظ ملت رام نگر بنارس انڈیا کی تصنیف ہےجس میں انہوں نے اسلام کے بارے میں دنیا کے مسلمہ غیر مسلم رہنماؤں، دانشوروں اور مؤرخوں کے تاثرات درج کر دئیے ہیں۔یہ کتاب کسی ایک کی بجائے متعدد لوگوں نے خیر خواہی کے جذبے سے مرتب کی ہے۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف موصوف کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

< 1 2 ... 146 147 148 149 150 151 152 ... 269 270 >

ایڈ وانس سرچ

اعدادو شمار

  • آج کے قارئین 3070
  • اس ہفتے کے قارئین 3070
  • اس ماہ کے قارئین 291923
  • کل قارئین101852439
  • کل کتب8723

موضوعاتی فہرست