خطابت اللہ تعالیٰ کی طرف سے عطاکردہ،خاص استعداد وصلاحیت کا نام ہے، جس کےذریعے ایک مبلغ اپنے مافی الضمیر کے اظہار ،اپنے جذبات واحساسات کودوسروں تک منتقل کرنے اور عوام الناس کو اپنے افکار ونظریات کا قائل بنانے کے لیے استعمال کرتا ہے ۔ایک قادر الکلام خطیب اور شاندار مقرر مختصر وقت میں ہزاروں ،لاکھوں افراد تک اپنا پیغام پہنچا سکتا ہے اوراپنے عقائد ونظریات ان تک منتقل کرسکتا ہے۔خطابت صرف فن ہی نہیں ہے بلکہ اسلام میں خطابت اعلیٰ درجہ کی عبادت اورعظیم الشان سعادت ہے ۔خوش نصیب ہیں وہ ہستیاں جن کومیدانِ خطابت کے لیے پسند کیا جاتا ہے۔شعلہ نوا خطباء حالات کادھارا بدل دیتے ہیں،ہواؤں کےرخ تبدیل کردیتے ،معاشروں میں انقلاب بپا کردیتے ہیں ۔تاریخ کےہر دورمیں خطابت کو مہتم بالشان اور قابل فخر فن کی حیثیت حاصل رہی ہے اور اقوام وملل او رقبائل کے امراء وزعما کے لیے فصیح اللسان خطیب ہونا لازمی امرتھا۔قبل از اسلام زمانہ جاہلیت کی تاریخ پر سرسری نگاہ ڈالیں تو اس دور میں بھی ہمیں کئی معروف ِ زمانہ فصیح اللسان اور سحر بیان خطباء اس فن کی بلندیوں کو چھوتے ہوئے نظرآتے ہیں۔دورِ...
اصطلاح فقہاء میں‘احکام شرعیہ میں سے کسی چیز کے بارے میں ظن غالب کو حاصل کرنے کے لئے اس طرح پوری پوری کوشش کرنا کہ اس پر اس سے زیادہ غور وخوض ممکن نہ ہو اجتہاد کہلاتا ہے‘گویا کہ ہر ایسی کوشش جوکہ غیرمنصوص مسائل کا شرعی حل معلوم کرنے کے لئے کی جاتی ہے، اجتہاد ہے۔اور اگر ایسی کوشش اجتماعی ہو یعنی وہ کسی سرکاری یا غیر سرکاری ادارے کے تحت ہوتو اجتماعی اجتہاد کہلاتی ہے۔ آج سائنس اور ٹیکنالوجی کی ترقی کے ساتھ ساتھ ہر علم کا دائرہ اتنا وسیع ہو گیا ہے کہ ایک مجتہد اور فقیہ کے لئے ہرایک شعبہ علم میں مہارت پیدا کرنا تو دور کی بات ، اس کے مبتدیات کا احاطہ کرنا بھی ناممکن ہو گیا ہے‘مزید برآں فقہ الاحکام( دین) سے متعلق مختلف علوم و فنون پر دسترس رکھنے والے علماء تو بہت مل جائیں گے لیکن فقہ الواقعہ(دنیا) سے تعلق رکھنے والے اجتماعی اور انسانی علوم ومسائل کی واقفیت علماء میں تقریبا ناپید ہے۔آج ایک عالم کو جن مسائل کاسامنا ہے وہ انفرادی اور اجتماعی زندگی کے تمام شعبوں پر محیط ہیں۔ان متنوع مسائل کا صحیح معنوں میں ادراک اور شریعت کی روشنی میں ان کا حل پیش کرنا اکیلے ایک عالم کے لئے...
ساری کائنات کا خالق ،مالک اور رازق اللہ تعالی ہے۔وہی اقتدار اعلی کا بلا شرکت غیرے مالک اور انسانوں کا رب رحیم وکریم ہے۔انسانوں کے لئے قوانین حیات مقرر کرنا اسی کا اختیار کلی ہے۔اس کا قانون عدل بے گناہ افراد میں اطمینان خاطر پیدا کرتا ہے اور بڑے جرائم پر اس کی مقرر کردہ سخت سزائیں مجرموں کو ارتکاب جرم سے روکنے ،انہیں کیفر کردار تک پہنچانے اور دوسرے افراد کے لئے عبرت وموعظت کا سامان مہیا کرنے کا باعث ہیں۔اسلامی قانون عدل وانصاف کی ضمانت فراہم کرتا ہے،معاشرتی حقوق کا تحفظ کرتا ہے اور عزت وحرمت کی حفاظت کو یقینی بناتا ہے۔انسانوں اور رب کے باہمی تعلق کا تقاضا یہ ہے کہ اللہ کے قوانین کے نفاذ کے نتیجے میں زندگی میں وہ راحت،آرام اور آسائشیں پیدا ہوں جن کا قرآن حکیم میں بار بار وعدہ کیا گیا ہے۔ لیکن عجیب بات یہ ہے کہ اسلامی قوانین کے نفاذ کے بعد معاشرے سے فیڈ بیک ملتی ہے وہ کسی طرح حوصلہ افزاء نہیں ہے۔اس لئے اس امر پر غور کرنے کی ضرورت ہے کہ کیا معاذ اللہ خدائی قوانین اپنی تاثیر کھو چکے ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب " عصر حاض...
برصغیر پاک وہند کے معروف سیرت نگار اور مؤرخ مولانا سید سلیمان ندوی اردو ادب کے نامور سیرت نگار، عالم، مؤرخ اور چند قابل قدر کتابوں کے مصنف تھے جن میں سیرت النبی کو نمایاں حیثیت حاصل ہے۔مولانا سید سیلمان ندوی ضلع پٹنہ کے ایک قصبہ دیسنہ میں 22 نومبر 1884ء کو پیدا ہوئے۔تعلیم کا آغاز خلیفہ انور علی اور مولوی مقصود علی سے کیا۔ اپنے بڑے بھائی حکیم سید ابو حبیب سے بھی تعلیم حاصل کی۔ 1899ء میں پھلواری شریف (بہار (بھارت)) چلے گئے جہاں خانقاہ مجیبیہ کے مولانا محی الدین اور شاہ سلیمان پھلواری سے وابستہ ہو گئے۔ یہاں سے وہ دربانگا چلے گئے اور مدرسہ امدادیہ میں چند ماہ رہے۔1901ء میں دار العلوم ندوۃ العلماء، لکھنؤ میں داخل ہوئے جہاں سات سال تک تعلیم حاصل کی۔ 1913ء میں دکن کالج پونا میں معلم السنۂ مشرقیہ مقرر ہوئے۔1940ء میں علی گڑھ مسلم یونیورسٹی نے انہیں ڈاکٹریٹ کی اعزازی سند عطا کی۔ عالمِ اسلام کو جن علماء پر ناز ہے ان میں سید سلیمان ندوی بھی شامل ہیں۔ انکی علمی اور ادبی عظمت کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے...
علوم نبویہ کی ایک شاخ علم حدیث ہے۔قرن اول سے ہی حدیث رسول پر خدمات کی انفرادی کاوشیں شروع ہو چکی تھیں۔اور یہ سلسہ ہنوز تا حال جاری و ساری ہے۔علم حدیث کی بیشمار جہات پر مختلف علماءکرام نے کار ہائے نمایاں سر انجام دیے ہیں۔علم حدیث کا ایک اہم پہلو’’اختلاف الحدیث‘‘ ہے۔بادئ النظر میں بعض احادیث باہم متعارض و متضاد معلوم ہوتی ہیں۔جس سے عوام الناس کے فتنے میں مبتلا ہونے کااندیشہ ہوتا ہے۔چنانچہ اس قسم کی صعوبت و تشکیک کو رفع کرنے کے لئے بہت سا رے علماءحدیث میدان عمل میں اترے۔اور انہوں نے علم مختلف الحدیث میں ہونے والی ملحدین و مشککین کی ریشہ دوانیوں کا خوب احتساب کیا ہے۔ایسی ہی نابغہ روزگار شخصیات میں ایک حافظ ابن حجر عسقلانیؒ ہیں۔ایم ۔فل لیول پر لکھا گیا زیر نظر مقالہ اس لحاظ سے قابل ستائش کوشش ہے۔(م۔آ۔ہ)
قائد اعظم محمد علی جناح 25 دسمبر 1876ء کو پید اہوئے۔ آپ ایک نامور وکیل، سیاست دان اور بانی پاکستان تھے۔۔ آپ 1913ء سے لے کر پاکستان کی آزادی 14 اگست 1947ء تک آل انڈیا مسلم لیگ کے سربراہ رہے، پھر قیام پاکستان کے بعد اپنی وفات تک ملک کے پہلے گورنر جنرل رہے۔ سرکاری طور پر پاکستان میں آپ کو قائدِ اعظم یعنی سب سے عظیم رہبر اور بابائے قوم یعنی قوم کا باپ بھی کہا جاتا ہے۔ جناح کا یومِ پیدائش پاکستان میں قومی تعطیل کے طور پر منایا جاتا ہے۔آپ نے مسلم لیگ کے پرچم تلے رہ کر ہی آزادی پاکستان کی تحریک چلائی۔آپ نے ہندؤں کے روئیے دیکھ کر 1940ء میں ہی یہ محسوس کر لیا تھا کہ ہندوستان کے مسلمانوں کو ایک علیحدہ وطن کی جدوجہد کرنی چاہیے۔ اسی سال مسلم لیگ نے جناح کی قیادت میں قرارداد پاکستان منظور کی، جس کا مقصد نئی مملکت کی قیام کا مطالبہ تھا۔دوسری جنگ عظیم کے دوران، آل انڈیا مسلم لیگ نے مضبوطی پکڑلیاور جنگ کے ختم ہونے کے مختصر عرصے میں ہی انتخابات کا انعقاد ہوا، جس میں جناح کی جماعت نے مسلمانوں کے لئے مختص نشستوں میں سے بڑی تعداد جیت لی۔ اس کے بعد آل انڈیا کانگریس اور آل انڈی...
زیر نظر کتاب پروفیسر احمد یار مرحوم،سابق صدر شعبہ اسلامیات ،جامعہ پنجاب،لاہور کے چند علمی وتحقیقی مضامین کا مجموعہ ہے جس میں علوم القرآن،سیرت نبوی اور دیگر موضوعات پر بحث کی گئی ہے۔زیادہ تر مضامین کا تعلق قرآنی علوم سے ہے۔چنانچہ اس سے متعلق 9مضامین شامل کتاب ہیں جن میں انتہائی اہم مباحث پر روشنی ڈالی گئی ہے۔اس ضمن میں قرآن کریم کی ترتیب نزول،کتابت مصاحف اور علم رسم،رسم عثمانی،خط نسخ اور صلیبیوں اور صیہونیوں کی قرآن دشمنی جیسے عنوانات پر تحقیقی بحث کی گئی ہے۔اس کے علاوہ لغات واعراب قرآن اور تفسیر الجامع الازھر پر تبصرہ بھی شامل ہے۔اس کے بعد سیرۃ النبی پر تین تحریریں ہیں ان میں اخلاق نبوت سے اکتساب فیض کی شرط او ر علامت کا تذکرہ ہے،پھر عصر حاضر کے لیے سیرت کا پیغام اجاگر کیا گیا ہے اور تیسرے مضمون میں اسلام کے نظام عدل واحسان اور برائیوں کے انسداد پر روشنی ڈالی ہے۔آخر میں عشرگی اہمیت وافادیت پر بھی سیر حاصل بحث کی گئی ہے۔اس پہلو سے یہ کتاب بہت علمی نکات وفوائد کی حامل ہے،جس کا مطالعہ یقیناً اضافہ علم کا موجب ہو گا۔(ط۔ا)
اللہ تعالی نے انسان کی فطرت ہی کچھ ایسی بنائی ہےکہ قصے، واقعات اور داستانیں اس پر فورا اثر انداز ہوتی ہیں جبکہ فلسفیانہ موشگافیاں ہزاروں میں سے چند ایک کی طبیعت کو تو راس آ سکتی ہیں لیکن عام انسان کے طبیعت وفطرت عموما اس سے گریزاں ہی رہتی ہے۔یہی وجہ ہے کہ اللہ تعالی نے انسان کی اس فطرت کو سامنے رکھتے ہوئےقرآن مجید میں بے شمار قصے اور واقعات بیان کئے ہیں۔نبی کریم ﷺنے اپنے فرمودات میں پہلی قوموں کے متعدد واقعات بیان کئے ہیں۔ان سچے قصوں کا فائدہ یہ ہوتا ہے کہ انسان اچھے کردار کو اپنانے کی کوشش کرتا ہے اور برے کردار سے اپنے آپ کو بچاتا ہے۔زیر تبصرہ کتاب" قلم کے آنسو " جماعت الدعوہ پاکستان کے مرکزی رہنما اور پاکستان کے معروف کالم نگار محترم جناب طاہر نقاش صاحب کی کاوش ہے، جس میں انہوں نے جماعت کے ہفتہ وار چھپنے والے اخبار غزوہ میں تعاقب کے نام سے چھپنے والے اپنے کالمز کو ایک جگہ جمع فرما دیا ہے۔اللہ تعالی نے موصوف کو رواں قلم اور شستہ تحریر کی صلاحیتوں سے نوازا ہے۔آپ نے اپنے ان کالمز میں معاشرتی مسائل کی نشاندہی کی ہے اور ان کالمز کو پڑھ کر بے شمار لو...
محترمہ مریم خنساء رحمہا اللہ کم عمری ہی تحریر وتقریر سے منسلک ہوگئی تھیں نصف درجن سے زائد کتابیں مرتب کرنے کے علاوہ بیسیوں مضامین بھی تحریر کیے جو مختلف رسائل وجرائد کے صفحات کی زینت بنے ۔مرحومہ نوجوانی کی عمر میں ہی اپنے خالقی سے جاملیں۔مرحومہ حافظ احمد شاکر (مدیر اعلی ہفت الاعتصام،لاہور)کی بہو اور معروف مصنفہ ام عبد منیب کی صاحبزادی تھیں۔زیر نظر کتاب ’’لاشوں پر رقص‘‘ مریم خنساء کے مضامین کا مجموعہ ہے۔یہ مجموعہ مضامین معاشرت ،سیاست،اسلامیات،نسوانیت جیسے عنوانات پر مشتمل ہے۔(م۔ا)
خدمت ِحدیث وسنت ایک عظیم الشان اور بابرکت کام ہے۔ جس میں ہر مسلمان کو کسی نہ کسی سطح پر ضرور حصہ ڈالنا چاہیے ،تاکہ اس کا شمار کل قیامت کےدن خدامِ سنت نبوی میں سے ہو۔ اور یہ ایک ایسا اعزاز ہے کہ جس کی قدر وقیمت کااندازہ اللہ تعالیٰ کے حضور پیش ہونے پر ہی ہوسکتا ہے۔ احادیثِ رسول ﷺ کو محفوظ کرنے کے لیے کئی پہلوؤں اور اعتبارات سے اہل علم نے خدمات انجام دی ہیں۔ تدوینِ حدیث کا آغاز عہد نبوی سے ہوا او ر صحابہ وتابعین کے دور میں پروان چڑھا۔ ائمہ محدثین کے دور میں خوب پھلا پھولا ۔مختلف ائمہ محدثین نے احادیث کے کئی مجموعے مرتب کئے۔ محدثین کرام نے احادیث کی جمع و تدوین تک ہی اپنی مساعی کو محدود نہیں رکھا ،بلکہ فنی حیثیت سے ان کی جانچ پڑتال بھی کی ،اور اس کے اصول بھی مرتب فرمائے۔اس کے ساتھ ساتھ ہی انہوں نے کتب حدیث کو بھی مختلف طبقات میں تقسیم کر دیا اور اس کی خاص اصطلاحات مقرر کر دیں۔چنانچہ صحیحین، سنن اربعہ،اصول خمسہ،اور صحاح ستہ وغیرہ اصطلاحات علماء کے ہاں معروف اور متداول چلی آ رہی ہیں۔ زیرتبصرہ کتاب ’’مآثر و معارف‘‘ مؤرخ اسلام مولانا قاضی...
خطابت اللہ تعالیٰ کی عطاکردہ،خاص استعداد وصلاحیت کا نام ہے جس کےذریعے ایک مبلغ اپنے مافی الضمیر کے اظہار ،اپنے جذبات واحساسات دوسروں تک منتقل کرنے اور عوام الناس کو اپنے افکار ونظریات کا قائل بنانے کے لیے استعمال کرتا ہے ۔ اردوزبان میں اسلامی وادبی دسیوں مجموعۂ خطبات موجود ہیں ۔ لیکن نوخیز بچوں اورنو نہالوں کےاذہان کی آب یاری کےلیے صحیح مواد پر مشتمل کتب کم ہی ملتی ہیں۔زیر نظر کتاب ’’ مجموعۂ تقاریر‘‘چن زیب خان آفاق کی تصنیف ہے۔فاضل مصنف نے اس کتاب میں طلبہ وطالبات کے معیاری اورشستہ تقریریں مرتب کردی ہیں ۔ یہ مجموعۂ تقاریر سکولز کالجز اور اہل عساکر کے ہر سطح کے طلبہ وطالبات کےلیے یکساں مفید ہیں۔ (م۔ا)
شیخ الحدیث مولانا محمد اسماعیل سلفی کی ذات ِمتنوع صفات کسی تعارف کی محتاج نہیں۔ عالمِ اسلام کےعلمی حلقے ان کے قلم کی روانی سے بخوبی آگاہ ہیں۔مولانا مرحوم بيک وقت ايک جيد عالمِ دين مجتہد ، مفسر ،محدث ، مؤرخ ، محقق ، خطيب ، معلم ،متکلم ، نقاد ، دانشور ، مبصر تھے ۔ تمام علوم اسلاميہ پر ان کو يکساں قدرت حاصل تھی ۔ تفسیر قرآن ، حديث ، اسماء الرجال ، تاريخ وسير اور فقہ پر ان کو عبورِ کامل حاصل تھا ۔ حديث اور تعليقات حديث پر ان کا مطالعہ بہت وسيع تھا حديث کے معاملہ ميں معمولی سی مداہنت بھی برداشت نہيں کرتے تھے۔مولانا محمد اسماعيل سلفیايک کامياب مصنف بھی تھے ۔ان کی اکثر تصانيف حديث کی تائيد وحمايت اور نصرت ومدافعت ميں ہيں آپ نے دفاع سنت کابیڑا اٹھایا اور اس کا حق ادا کیا ۔منکرین حدیث کو آڑے ہاتھوں لیا تمنا عمادی اور غلام احمد پرویز کے کے تشکیکی پروپگنڈا کے ڈھول کاپول کھولا۔ حدیث کے مقام ومرتبہ کو براہین قاطعہ سے واضح کیا۔زیرنظر ’’مجموعہ رسائل‘‘ حضرت العلام مولانا&nbs...
شاہ ولی اﷲمحدث دہلوی (1703-1762) برصغیر پاک و ہند کے ان عظیم ترین علماء ربانیین میں سے ہیں جو غیر متنازع شخصیت کے مالک ہیں۔ وہ ہر مسلک کے مسلمانوں کے ہاں قدر کی نگاہوں سے دیکھے جاتے ہیں ان کی شہرت صرف ہندوستان گیر ہی نہیں بلکہ عالم گیر ہے ۔وہ بلاشبہ اٹھارہویں صدی کے مجدد تھے اور تاریخ کے ایک ایسے دورا ہے پر پیدا ہوئے جب زمانہ ایک نئی کروٹ لے رہا تھا، مسلم اقتدار کی سیاسی بساط لپیٹی جا رہی تھی، عقلیت پرستی اور استدلالیت کا غلبہ ہو رہا تھا۔آپ نے حجۃ اﷲ البالغہ جیسی شہرہ آفاق کتاب اور موطا امام مالک کی شرح لکھی اورقرآن مجید کا فارسی زبان میں ترجمہ کیا۔ دوران ترجمہ شاہ صاحب کے سامنے بہت سے علوم و معارف اور مسائل و مشکلات واشگاف ہوئے ۔ شاہ صاحب نے ان کو حل کرنے کی کوشش کی اور اس کے لیے متعدد کتابیں اور رسالے لکھے ۔ترجمہ کی مشکلات کو حل کرنے کیلئے "مقدمہ در قوانین ترجمہ" کی تصنیف فرمائی۔اس کے علاوہ شاہ صاحب نے تصوف وسلوک ، فقہ واصول فقہ ، اجتہاد وتقلید کے حوالے سے کئی رسائل تالیف فرمائے ۔ زیر تبصرہ کتاب’’ مجموعہ رسائل امام شاہ ولی اللہ &lsq...
علمائے اسلام نے دینِ اسلام او رعقیدۂ توحید کی ترویج دعوت وتبلیغ ،درس وتدریس ، تصنیف وتالیف ،مضامین ومقالات کے ذریعہ کی ہے بعض علماء نے مختلف موضوعات پر ضخیم کتب او رچھوٹے رسائل و کتا بچہ جات تحریر کئے ہیں۔ قارئین کے لیے بڑی ضخیم کتب کی بنسبت ان چھوٹے رسائل،کتابچہ جات اور مضامین ومقالات سے استفادہ کرنا آسان ہے۔بعض ناشرین کتب نے ان رسائل کو افادۂ عام کے لیے یکجا کر کے شائع کیا ہے جیسے کہ مقالات شبلی، مقالات راشدیہ،مقالات محدث گوندلوی ، مقالات مولانا محمد اسماعیل سلفی،مقالات شاغف، مقالات اثری، مقالات پر وفیسر عبد القیو م وغیرہ یہ مذکورہ تمام مقالات تقریبا کتاب وسنت ویب سائٹ پر موجود ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ مجموعہ مقالات پر سلفی تحقیقی جائزہ‘‘ وکیل سلفیت علامہ محمد رئیس ندوی﷾ (استاذ جامعہ سلفیہ بنارس) کی ہے۔ یہ کتاب قرآن و حدیث کی روشنی فتنہ تقلید پرستی میں روک تھام کے لیے ایک مکمل نصاب ہے، جو کہ دیو بندی تحفظِ سنت کانفرنس (2،3 مئی 2001ء) کے موقع پر شائع کردہ انتیس مجموعہ مقالات پر مبنی ہے۔جس میں اکابر صحابہ و محدثین کرام اور دیگر شیوخ ک...
خدمت ِحدیث وسنت ایک عظیم الشان اور بابرکت کام ہے۔ جس میں ہر مسلمان کو کسی نہ کسی سطح پر ضرور حصہ ڈالنا چاہیے ،تاکہ اس کا شمار کل قیامت کےدن خدامِ سنت نبوی میں سے ہو۔اور یہ ایک ایسا اعزاز ہے کہ جس کی قدر وقیمت کااندازہ اللہ تعالیٰ کے حضور پیش ہونے پر ہی ہوسکتا ہے۔ احادیثِ رسول ﷺ کو محفوظ کرنے کے لیے کئی پہلوؤں اور اعتبارات سے اہل علم نے خدمات انجام دی ہیں۔ تدوینِ حدیث کا آغاز عہد نبوی سے ہوا او ر صحابہ وتابعین کے دور میں پروان چڑھا ۔ائمہ محدثین کےدور میں خوب پھلا پھولا ۔مختلف ائمہ محدثین نے احادیث کے کئی مجموعے مرتب کئے۔محدثین کرام نے احادیث کی جمع وتدوین تک ہی اپنی مساعی کو محدود نہیں رکھا ،بلکہ فنی حیثیت سے ان کی جانچ پڑتال بھی کی ،اور اس کے اصول بھی مرتب فرمائے۔اس کے ساتھ ساتھ ہی انہوں نے کتب حدیث کو بھی مختلف طبقات میں تقسیم کر دیا اور اس کی خاص اصطلاحات مقرر کر دیں۔ زیر تبصرہ کتاب " محاضرات حدیث" محترم ڈاکٹر محمود احمد غازی صاحب کی تصنیف ہے۔جو درحقیقت ان کے ان دروس اور لیکچرز پر مشتمل ہے جو انہوں نےراولپنڈی اور اسلام آباد میں درس قرآن کے حل...
نبی کریم ﷺ کی سیرت کا مطالعہ کرنا ہمارے ایمان کا حصہ بھی ہے اور حکم ربانی بھی ہے۔ قرآن مجید نبی کریم ﷺ کی حیات طیبہ کو ہمارے لئے ایک کامل نمونہ قرار دیتا ہے۔اخلاق وآداب کا کونسا ایسا معیار ہے ،جو آپ ﷺ کی حیات مبارکہ سے نہ ملتا ہو۔اللہ تعالی نے نبی کریم ﷺ کے ذریعہ دین اسلام کی تکمیل ہی نہیں ،بلکہ نبوت اور راہنمائی کے سلسلہ کو آپ کی ذات اقدس پر ختم کر کےنبوت کے خاتمہ کے ساتھ ساتھ سیرت انسانیت کی بھی تکمیل فرما دی کہ آج کے بعد اس سے بہتر ،ارفع واعلٰی اور اچھے وخوبصورت نمونہ وکردار کا تصور بھی ناممکن اور محال ہے۔آپ ﷺ کی سیرت طیبہ پر متعدد زبانوں میں بے شمار کتب لکھی جا چکی ہیں،جو ان مولفین کی طرف سے آپ کے ساتھ محبت کا ایک بہترین اظہار ہے۔ ہر مولف نے سیرت لکھتے وقت کچھ نہ کچھ اصول سامنے رکھے ہیں،جنہیں علم سیرت بھی کہا جا سکتا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب " محاضرات سیرت ﷺ" محترم ڈاکٹر محمود احمد غازی صاحب کی تصنیف ہے۔ جو درحقیقت ان کے ان دروس اور لیکچرز پر مشتمل ہے جو انہوں نےراولپنڈی اور اسلام آباد میں درس قرآن کے حلقات سے وابستہ مدرسات قرآن کے سامنے پیش کئے ہ...
دور حاضر کے لا مذہب طبقہ میں شریعت اسلامیہ کے حوالے سے کچھ غلط فہمیاں پائی جاتی ہیں۔یہ طبقہ اگرچہ تعداد میں بہت محدود ہے لیکن اپنے اثر ورسوخ کے اعتبار سے بہت طاقتور اور موثر ہے۔اس طبقہ کے خیال میں شریعت اسلامیہ دور وسطی کا ایک قدیم مذہبی نظا م ہے،جو عصر حاضر کے تقاضوں پر پورا نہی اترتا ہے۔ایسی فکر کا جواب دینے والوں میں سے ایک نام اس کتاب کے مولف کا بھی ہے۔جنہوں نے اپنے کے ذریعے ایسی سوچ رکھنے والوں پر واضح کیا ہے کہ شریعت اسلامیہ ہر دور اور ہر زمانے کے لئے کارآمد ہے۔ زیر تبصرہ کتاب " محاضرات شریعت" محترم ڈاکٹر محمود احمد غازی صاحب کی تصنیف ہے۔جو درحقیقت ان کے ان دروس اور لیکچرز پر مشتمل ہے جو انہوں نےراولپنڈی اور اسلام آباد میں درس قرآن کے حلقات سے وابستہ مدرسات قرآن کے سامنے پیش کئے۔ یہ محاضرات مختصر
جب کوئی معاشرہ مذہب کو اپنے قانون کا ماخذ بنا لیتا ہے تو اس کے نتیجے میں علم فقہ وجود پذیر ہوتا ہے۔ علم فقہ، دین کے بنیادی ماخذوں سے حاصل شدہ قوانین کے ذخیرے کا نام ہے۔ چونکہ دین اسلام میں قانون کا ماخذ قرآن مجید اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم کی سنت ہے اس وجہ سے تمام قوانین انہی سے اخذ کیے جاتے ہیں۔ جب قرآن و سنت کی بنیاد پر قانون سازی کا عمل شروع کیا جائے تو اس کے نتیجے میں متعدد سوالات پیدا ہو جاتے ہیں۔قرآن مجید کو کیسے سمجھا جائے؟قرآن مجید کو سمجھنے کے لئے کس کس چیز کی ضرورت ہے؟ سنت کو سمجھنے کے لئے کس کس چیز کی ضرورت ہے؟ سنت کہاں سے اخذ کی جائے گی وغیرہ وغیرہ۔ ان سوالوں کا جواب دینے کے لئے جو فن وجود پذیر ہوتا ہے، اسے اصول فقہ کہا جاتا ہے۔اور تمام قدیم مسالک (احناف،شوافع،حنابلہ اور مالکیہ)نے قرآن وسنت سے احکام شرعیہ مستنبط کرنے کے لئے اپنے اپنے اصول وضع کئے ہیں۔بعض اصول تو تمام مکاتب فکر میں متفق علیہ ہیں جبکہ بعض میں اختلاف بھی پایا جاتا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب " محاضرات فقہ" محترم ڈاکٹر محمود احمد غازی صاحب کی تصنیف ہے۔جو درحقیقت ان کے...
قرآن مجید وہ عظیم الشان کتاب ہے ،جسے اللہ تعالی کا کلام ہونے کا شرف حاصل ہے۔اس کو پڑھنا باعث اجر وثواب اور اس پر عمل کرنا باعث نجات ہے۔جو قوم اسے تھام لیتی ہے وہ رفعت وبلندی کے اعلی ترین مقام پر فائز ہو جاتی ہے،اور جو اسے پس پشت ڈال دیتی ہے ،وہ ذلیل وخوار ہو کر رہ جاتی ہے۔یہ کتاب مبین انسانیت کے لئے دستور حیات اور ضابطہ زندگی کی حیثیت رکھتی ہے۔یہ انسانیت کو راہ راست پر لانے والی ،بھٹکے ہووں کو صراط مستقیم پر چلانے والی ،قعر مذلت میں گرے ہووں کو اوج ثریا پر لے جانے والے ،اور شیطان کی بندگی کرنے والوں کو رحمن کی بندگی سکھلانے والی ہے۔ زیر تبصرہ کتاب " محاضرات قرآنی " محترم ڈاکٹر محمود احمد غازی صاحب کی تصنیف ہے۔جو درحقیقت ان کے ان دروس اور لیکچرز پر مشتمل ہے جو انہوں نےراولپنڈی اور اسلام آباد میں درس قرآن کے حلقات سے وابستہ مدرسات قرآن کے سامنے پیش کئے۔یہ محاضرات مختصر
اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات اور دستور زندگی ہے،جس میں تجارت سمیت زندگی کے تمام شعبوں کے حوالے سے مکمل راہنمائی موجود ہے۔اسلام تجارت کے ان طور طریقوں کی حوصلہ افزائی کرتا ہے ،جس میں بائع اور مشتری دونوں میں سے کسی کو بھی دھوکہ نہ ہو ،اور ایسے طریقوں سے منع کرتا ہے جن میں کسی کے دھوکہ ،فریب یا فراڈ ہونے کا اندیشہ ہو۔یہی وجہ ہے اسلام نے تجارت کے جن جن طریقوں سے منع کیا ہے ،ان میں خسارہ ،دھوکہ اور فراڈ کا خدشہ پایا جاتا ہے۔اسلام کے یہ عظیم الشان تجارتی اصول درحقیقت ہمارے ہی فائدے کے لئے وضع کئے گئے ہیں۔اس وقت دنیا میں دو معاشی نظام اپنی مصنوعی اور غیر فطری بیساکھیوں کے سہارے چل رہے ہیں۔ایک مغرب کا سرمایہ داری نظام ہے ،جس پر آج کل انحطاط واضطراب کا رعشہ طاری ہے۔دوسرا مشرق کا اشتراکی نظام ہے، جو تمام کی مشترکہ ملکیت کا علمبردار ہے۔ایک مادہ پرستی میں جنون کی حد تک تمام انسانی اور اخلاقی قدروں کو پھلانگ چکا ہے تو دوسرا معاشرہ پرستی اور اجتماعی ملکیت کا دلدادہ ہے۔لیکن رحم دلی،انسان دوستی اور انسانی ہمدردی کی روح ان دونوں میں ہی مفقود ہے۔دونوں کا ہد...
زیر نظر کتاب حافظہ مریم مدنی کا ایم فل کا مقالہ ہے۔ جس میں انہوں نے قرآن کی تفسیر روایت و درایت سے اخذ کرنے کی اہمیت کو اجاگر کیا ہے۔کیونکہ انسانی عقل کتنی ہی پختہ ہو ،خیالات میں کتنی ہی رفعت ہو اور افکاری بالیدگی میں کتنی ہی موزونیت ہو قرآنی آیات کی تفسیر کو سمجھنے کے لیے روایات (احادیث نبوی )اور درایات(صحابہ کرام ؓ کے تفسیری اقوال ) کا علم بنیادی حیثیت کا حامل ہے۔اس لیے کہ قرآنی آیات کے صحیح مفہوم کی تعیین کے یہی دو طریق اصل ماخذ ہیں۔علماء حق اور محدثین کا قرآن کی تفسیر میں یہی اسلوب رہا ہے ۔لیکن مرور زمانہ کے ساتھ کئی گمراہ فرقے ،روشن خیال افراد اور مغرب زدہ دانشوروں نے قرآنی آیات کی گتھیاں سلجھانے اور قرآنی آیات کے مفہوم کی تعیین کے لیے لغت عربی ،عرب ادبا ء کے کلام اور عقلی سوچ کا سہارا لیا ہے ۔جو وحی کی تعبیر و تشریح میں مستقل اتھارٹی نہیں ہیں ۔بلکہ اپنی تخلیقی کمزوریوں کے باعث خود بھی محتاج اصلاح ہیں۔لہذا کلام الہی کی صحیح تعبیر و تشریح احادیث نبویہ ﷺ یا آثار صحابہ ہی سے ممکن ہے۔البتہ اجتہادی مسائل میں اہل علم کے اختلافی اقوال کی صورت میں دلائل شرعیہ یا لغت عرب سے مدد لی جاسکت...
یہود و نصاریٰ کی ہمیشہ سے یہ کوشش رہی ہے کہ وہ کسی نہ کسی طرح دینِ اسلام کی اساسیات کو کھوکھلا کر دیں۔ اور اس روشن، چراغ کو اپنی پھونکوں سے بجھا دیں۔ لہٰذا ٓغاز اسلام سے ہی وہ اسلام اور اہلِ اسلام کے سازشوں میں مصروفِ عمل ہیں۔ زیرِ نظر کتاب میں قابلِ مصنفہ مریم خنساء نے ان تمام امور کی طرف نشان دہی کر دی ہے جن کو یہود و نصاریٰ نے غیر محسوس طریقے سے ہم پر مسلط کیا ہے اور ہم ان کی سازشوں کا شکار ہو گئے ہیں۔ وہ سازشیں کیا ہیں؟ کس نوعیت کی ہیں؟ ان سے کس طرح بچا جا سکتا ہے؟ یہ سب جاننے کے لئے کتاب ھذا کا مطالعہ انتہائی ضروری ہے۔ قابل مصنفہ نے کتاب ھذا میں فکری اغواء کے عوامل اور طریق کار کو بھی بیان کیا ہے اور اپنی معلومات کو، مسلمانوں کا فکری اغواء، فکری اغواء کے مختلف پہلو، انکار حدیثِ فکری اغواء کے افرادی اور دماغی قوت ختم کرنے کی کوشش جیسے عنادین میں سمو دیا ہے۔ اور کتاب کے اختتام پر ’’حرفِ آخر‘‘ کے عنوان کے تحت پوری کتاب کا نچوڑ اور خلاصہ بیان کر دیا ہے۔ اس پر مستزاد یہ کہ جن مصادر و مراجع سے کتاب میں استفادہ کیا گیا ہے ان کی فہرست بھی کتاب کے آخر میں دے دی...
خطابت اللہ تعالیٰ کی عطاکردہ،خاص استعداد وصلاحیت کا نام ہے جس کےذریعے ایک مبلغ اپنے مافی الضمیر کے اظہار ،اپنے جذبات واحساسات دوسروں تک منتقل کرنے اور عوام الناس کو اپنے افکار ونظریات کا قائل بنانے کے لیے استعمال کرتا ہے ۔ایک قادر الکلام خطیب اور شاندار مقرر مختصر وقت میں ہزاروں ،لاکھوں افراد تک اپنا پیغام پہنچا سکتا ہے اوراپنے عقائد ونظریات ان تک منتقل کرسکتا ہے۔خطابت صرف فن ہی نہیں ہے بلکہ اسلام میں خطابت اعلیٰ درجہ کی عبادت اورعظیم الشان سعادت ہے ۔خوش نصیب ہیں وہ ہستیاں جن کومیدانِ خطابت کے لیے پسند کیا جاتا ہے۔شعلہ نوا خطباء حالات کادھارا بدل دیتے ہیں،ہواؤں کےرخ تبدیل کردیتے ،معاشروں میں انقلاب بپا کردیتے ہیں ۔تاریخ کےہر دورمیں خطابت کو مہتم بالشان اور قابل فخر فن کی حیثیت حاصل رہی ہے اور اقوام وملل او رقبائل کے امراء وزعما کے لیے فصیح اللسان خطیب ہونا لازمی امرتھا۔قبل از اسلام زمانہ جاہلیت کی تاریخ پر سرسری نگاہ ڈالیں تو اس دور میں بھی ہمیں کئی معروف ِ زما...
مولانا ابو الکلام آزاد بر صغیر کے جلیل القدر عالم اور عظیم قائد تھے جنہیں بجا طور پر ’امام الہند‘کے پرشکوہ لقب سے نوازا گیاہے۔زیر نظر کتاب ندوۃ العلما کے رسالے’الندوۃ‘میں چھپنے والے چند مضامین کا مجموعہ ہے ۔اس میں پانچ مضامین شامل ہیں جو اپنے مندرجات کے اعتبار سے انتہائی اہمیت کے حامل ہیں اور آج بھی لائق مطالعہ ہیں ۔مولانا کا طرز تحریر بھی انتہائی ادبی شان وشوکت کا حامل ہے اس کتاب کے مرتب ڈاکٹر ابو سلمان شاہجہان پوری ہیں جو ابو الکلامیات کے ماہر اور متخصص کی حیثیت سے جانے جاتے ہیں ۔چنانچہ شروع میں سواصد سے زائد صفحات پر ان کا مقدمہ بھی لائق مطالعہ ہے جس میں مولانا آزاد کا تعارف اور الندوہ وشبلی سے ان کے تعلقات کے مختلف ادوار پر سیر حاصل روشنی ڈالی ہے۔ڈاکٹر تحیس فراقی صاحب کا ’حرف اول‘بھی پڑھنے کے قابل ہے ۔الغرض یہ کتاب علم وادب کا بہتر ین مرقع ہے ،جو شائقین ادب کے لیے یقیناً ’ارمغان علمی‘ہے ۔امید ہے شائقین علم وادب اس کا شایان شان استقبال کریں گے۔(ط۔ا)
رانا شفیق خاں پسروری﷾(فاضل جامعہ ستاریہ اسلامیہ ،کراچی )مرکزی جمعیت اہل حدیث پاکستان کے ممتاز عالم دین، معروف خطیب ، منجھے ہوئے تاریخ دان او رایک بے مثال مقرر کی حیثیت سے جانے جاتے ہیں۔کئی سال سے مسلسل لاہورکی سب سے قدیمی مسجد چینیانوالی رنگ محل میں خطابت کے فرائض سرانجام دے رہیں ۔اسی مسجد میں کبھی سید داؤد غزنوی اورشہید ملت علامہ احسان الٰہی ظہیر شہیدجمعۃ المبارک کےخطبات میں علم کے موتی بکھیرا کرتے تھے ۔راناصاحب خطابت کےساتھ ساتھ علمی رسائل وجرائد اور اخبارات میں مضامین بھی لکھتے رہے ہیں اور کئی سال سے مستقل روزنامہ پاکستان کے کالم نگار ہیں ۔روزنامہ پاکستان میں ’’آج کی ترایح میں پڑھے جانے والے قرآن پاک کی تفہیم ‘‘ کے نام سے تراویح میں پڑھےجانے والےپارہ کا خلاصہ بھی شائع ہوتا رہا ہے ۔ زیرتبصرہ کتاب جناب رانا شفیق خان پسروری ﷾کے ان مضامین کی کتابی صورت ہے جو انہوں نے پاکستان کے مختلف موقر ہفت روزہ وپندرہ روزہ رسائل وجرائد اورماہناموں کے ساتھ ساتھ روزناموں میں مختلف اوقات میں...