کل کتب 6857

دکھائیں
کتب
  • 1976 #5498

    مصنف : مختلف اہل علم

    مشاہدات : 6230

    غذا اور غذائیت

    (بدھ 27 جون 2018ء) ناشر : علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی، اسلام آباد
    #5498 Book صفحات: 318

    غذائیت ایک ایسا علم ہے جو جسم کی صحیح نشوونما کے لیے غذائی اجزاء کی صحیح مقدار کی نشاندہی کرتا ہے ۔او ر غذا سائنس کی وہ شاخ ہے جو غذائی اجزاء کی جسم میں ضرورت موجودگی ، اہمیت اور غذا میں انکی مقدار اور کوالٹی کے بارے میں معلومات فراہم کرتے ہے ۔خوراک یا غذاء سے مراد نشاستوں ،اشحام ، لحمیات اور پانی پر مشتمل کوئی بھی ایسی چیز ہے جسے انسان یا حیوان غذائیت کیلئے کھا یا پی سکیں۔ اس کے علاوہ خوراک سے مراد کسی بھی قسم کے کھانے کی چیز بھی لی جاسکتی ہے۔کھانا کھانے کا بنیادی مقصد جسم کووہ ایندھن مہیا کرنا ہے جس سے انسانی مشین چلتی ر ہے یا دوسرے لفظوں میں یوں کہہ لیجئے کہ جسم جب تک زندہ ہے یہ ایک توانائی سےچلنے والی مشین ہے ۔اور اس غذا سے ہی ہر جاندار کی صحت برقرار رہتی ہے ۔
    زیر نظر کتاب ’’ غذا اور غذائیت یونٹ9-1 ،کوڈنمبر 306‘‘علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی ، اسلام آباد کی کورس ٹیم کی نگرانی میں جناب ڈاکٹر محمد اسلم اصغر نےتیا ر کی ہے ۔ اس کتاب میں غذائیت سے متعلق چند ایسی اصطلاحات کی وضاحت کی گئی ہے جو روز مرہ زندگی میں استعمال تو بہت ہوتی ہیں لیکن ا ن کا صحیح مطلب صرف ماہرین غذائیت ہی کو معلوم ہوتا ہے۔ نیز اس یونٹ میں انسانی صحت اور غذائیت میں تعلق پر روشنی ڈالنے کےعلاوہ جسم کی صحیح نشوو نما کا اندازہ لگانے کے طریقوں پر بھی بحث کی گئی ہے ۔یونٹ کا کچھ حصہ غذا کے جسم میں ہضم ہونےکے طریق کار پر منحصر ہے ۔ لہذا جہاں یونٹ کےایک حصّے میں طلباء کو جسم میں غذائیت کی کمی کی وجوہات سے متعارف کروایا گیا ہے ۔ وہیں جسم میں توانائی کی ضرورت ،استعمال اورغذا میں موجود توانائی کوناپنے کے طریق کار سے بھی روشناس کرایا گیا ہے ۔(م۔ا) طب

    زیر نظر کتاب ’’ غذا اور غذائیت یونٹ9-1 ،کوڈنمبر 306‘‘علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی ، اسلام آباد کی کورس ٹیم کی نگرانی میں جناب ڈاکٹر محمد اسلم اصغر نےتیا ر کی ہے ۔ اس کتاب میں غذائیت سے متعلق چند ایسی اصطلاحات کی وضاحت کی گئی ہے جو روز مرہ زندگی میں استعمال تو بہت ہوتی ہیں لیکن ا ن کا صحیح مطلب صرف ماہرین غذائیت ہی کو معلوم ہوتا ہے۔ نیز اس یونٹ میں انسانی صحت اور غذائیت میں تعلق پر روشنی ڈالنے کےعلاوہ جسم کی صحیح نشوو نما کا اندازہ لگانے کے طریقوں پر بھی بحث کی گئی ہے ۔یونٹ کا کچھ حصہ غذا کے جسم میں ہضم ہونےکے طریق کار پر منحصر ہے ۔ لہذا جہاں یونٹ کےایک حصّے میں طلباء کو جسم میں غذائیت کی کمی کی وجوہات سے متعارف کروایا گیا ہے ۔ وہیں جسم میں توانائی کی ضرورت ،استعمال اورغذا میں موجود توانائی کوناپنے کے طریق کار سے بھی روشناس کرایا گیا ہے ۔

  • 1977 #5366

    مصنف : محمد بن عبد الوہاب

    مشاہدات : 6582

    مختصر زاد المعاد فی ہدی خیر العباد

    (منگل 26 جون 2018ء) ناشر : دار المعارف واہ کینٹ
    #5366 Book صفحات: 386

    زاد المعاد فی هدی خیر العباد حافظ محمد ابن قیم الجوزی کی سیرت کے موضوع پر مشہور کتاب ہے۔کتب سیرت میں زاد المعاد کی منفرد خصوصیت یہ ہے کہ اس میں صرف حالات اور واقعات کے بیان پر اکتفاء نہیں کیا گیا بلکہ ہر موقع پر یہ بات واضح کرنے کی کوشش کی گئی ہے کہ آنحضرت کے فلاں قول اور فلاں عمل سے کیا حکم مستنبط ہو سکتا ہے اور آنحضرت کے حالات اور معمولات زندگی میں ہمارے لیے کیا کچھ سامانِ موعظت موجود ہے گویا اس کتاب میں امت کے سامنے رسول کریم کا اسوہ حسنہ اس طرح کھول کر رکھ دیا گیا ہے کہ وہ زندگی کے ہر شعبے میں اس سے ہدایت حاصل کر سکے۔ امام ابن القيم کی اس کتاب کا ايک خوبصورت اختصار شيخ محمد بن عبدا لوہاب  رحمہ اللہ نے’مختصر زاد المعاد‘ کے نام سے کيا ہےزیر نظرکتاب اسی اختصار کا اردو ترجمہ ہے ۔ترجمہ کی سعادت ڈاکٹر مقتدیٰ حسن ازہری  رحمہ اللہ نے حاصل کی ہے ۔(م۔ا)

  • 1978 #5412

    مصنف : سید سعادت اللہ حسینی

    مشاہدات : 5397

    مابعد جدیدیت کا چیلنج اور اسلام

    (منگل 26 جون 2018ء) ناشر : ادارہ ثقافت اسلامیہ، لاہور
    #5412 Book صفحات: 34

    دین اسلام کی بنیاد وحی الٰہی پر قائم ہے اور اس کے سرمدی اصول غیر متبدل اور ناقابل تغیر ہیں۔ اِس بات میں کوئی شک نہیں کہ وحی الٰہی کی بنیاد پر ترتیب پانے والا معاشرہ نہ تو غیر مہذب ہوتا ہے اور نہ پسماندہ۔ مفکرین یورپ کو اس بات کی پریشانی رہتی ہے کہ وہ کونسی چیز ہو جس کی بنیاد پر مسلم معاشرے کی بنیادوں کو کھوکھلا کر دیا جائے۔ چنانچہ وہ اپنے مذموم مقاصد کی تکمیل کے لئے نئی سے نئی تھیوری و فلسفہ پیش کرتے ہیں۔ گذشتہ صدی ’’جدیدیت‘‘ کی صدی تھی۔ جدیدیت اصل میں ان نظریاتی، تہذیبی، سیاسی اور سماجی تحریکوں کا نام ہے جو گزشتہ دو صدیوں کے یورپ میں ’’روایت پسندی‘‘ Traditionalism اور کلیسائی استبداد کے رد عمل میں پیدا ہوئیں اور ’’ما بعد جدیدیت‘‘ ان افکار کے مجموعے کا نام ہے جو جدیدیت کے بعد اور اکثر اس کے ردّ عمل میں ظہور پذیر ہوئے۔ ما بعد جدیدیت کے نظریہ کا گہرائی سے عام لوگوں کو اگرچہ علم نہیں ہوتا لیکن وہ محسوس و غیر محسوس طریقوں سے اپنی عملی زندگی اور روّیوں میں اس کے اثرات قبول کر لیتے ہیں۔ اس کا سب سے نمایاں اثر یہ ہے کہ افکار، نظریات، آفاقی صداقت، مقصدیت اور آئیڈیالوجی سے لوگوں کی دلچسپی کو کم کر دیا جائے۔ اسلام کی نظر میں یہ خطرناک موڑ ہے کہ انسان اصول و مقاصد پر عدم یقینی کی کیفیت میں مبتلاء ہو جائے۔زیرِ تبصرہ کتاب بھی اسی موضوع کے حوالے سے ہے جس میں جدیدیت کے بعد کے عقائد ونظریات کو بیان کیا گیا ہے اور ان کی تردید کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ کتاب کا اسلوب نہایت عمدہ‘سادہ اور عام فہم ہے۔ یہ کتاب’’ مابعد جدیدیت کا چیلنج اور اسلام ‘‘سید سعادت اللہ حسینی کی تصنیف کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی درجنوں  کتب اور  بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

  • 1979 #5386

    مصنف : پال فنڈلے

    مشاہدات : 6735

    امریکہ کی اسلام دشمنی

    (پیر 25 جون 2018ء) ناشر : نگارشات مزنگ لاہور
    #5386 Book صفحات: 259

    یوں تو یہود وانصاریٰ کی اسلام دشمنی اس وقت سے مشہور ہے جس دن سے پیغمبر آخر الزماں امام کائنات ﷺ نے مکہ کی وادیوں میں آوازۂ حق بلند فرمایا اورلات و منات کے پجاریوں کو صرف اللہ وحدہ لاشریک کی عبادت کا حکم دیا۔ تاہم موجودہ دور میں ۱۱ستمبر ۲۰۰۱ءکے سانحہ ورلڈ ٹریڈ ٹاور کے رونما ہونے کے بعد سے آج کے قیصر و کسریٰ امریکہ و برطانیہ جس طرح اسلام اور عالم اسلام کے خلاف کیل کانٹے سے لیس ہو کر صف آرا ہیں وہ قرونِ اولیٰ کی یاد تازہ کراتی نظر آتی ہیں کہ اس وقت بھی تمام کفر یہ طاقتیں اسلام کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے درپے تھیں لیکن اللہ کی مشیت اس کے برعکس تھی۔آج بھی سامراجی قوتیں اسلام کے خلاف مجتمع ہیں اورشام،افغانستان اور عراق پر قبضے انکے جارحانہ اور توسیع پسند انہ عزائم کو مہمیز فراہم کررہے ہیں اگرچہ ان ممالک میں امریکی و برطانوی اپنی تمام تر طاقت کے باوجود استحکام حاصل نہیں کرپارہے بلکہ اپنے فوجیوں کو کمزور و نہتے افغان و عراقی مسلمانوں کے ہاتھوں واصل جہنم کروارہے ہیں جس میں روز بروز اضافہ ہورہا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’امریکہ کی اسلام دشمنی ‘‘ سابق رکن امریکی کانگرس پالے فنڈ کی ایک انگریزی کتاب(Silent No More: Confronting America’s False Images Of Islam) کا اردو ترجمہ ہے جناب محمد احسن بٹ نے اسےانگریزی سے اردو قالب میں ڈھالا ہے ۔ فاضل مصنف نے اس کتاب میں بڑی دیانت داری اور انصاف پسندی سے کام لیتے ہوئے امریکہ میں اسلام اور مسلمانوں کے حوالے سے موجود غلط اور یک رخے تصورات کو موضوع بنایا ہے ۔ انہوں نے بنیاد پرستی ، دہشت گردی ، عورتوں پر جبر پردہ و غیرہ کے نام پر عورتوں کے قتل ، نسوانی فتنہ اور طالبان کے حوالے سے امریکی عوام ذرائع ابلاغ اور حکومتی حلقوں میں پھیلے ہوئے اور بدگمانیوں کا جائزہ لیتے ہوئے حقائق کو پیش کیا ہے اور ان مغالطوں کو عام کرنے کے ذمہ دار افراد اور اداروں ،امریکی حکومت ، سیاست دانوں اور ذرائع ابلاغ پر کڑی تنقید ہے ۔نیز فاضل مصنف نے صدر جارج بش کی کامیابی میں مسلمانوں کے فیصلہ کن کردار کے حوالے سے نہایت اہم معلومات بھی فراہم کی ہیں۔ (م۔ا)

  • 1980 #5373

    مصنف : محمد ابوبکر فاروقی

    مشاہدات : 8155

    تراجم کے مباحث

    (اتوار 24 جون 2018ء) ناشر : سٹی بک پوائنٹ کراچی
    #5373 Book صفحات: 410

    عربی زبان میں لفظ ترجمہ کا مطلب بیان اور وضاحت کرنا ہے۔اصطلاح میں دوسری زبان کے کلام کی تعبیر اپنی زبان میں کرنا ترجمہ کہلاتا ہے۔اس طرح ترجمہ قرآن سے مراددوسری زبان سے قرآن کے عربی کلمات کی تعبیر کو واضح کرنا ہے۔ترجمہ ایک فن ہے اور اس کے اصول وضوابط پوری طرح منضبط شکل میں موجود ہیں اگرچہ اچھے کے حوالے سے ماہرین کے درمیان اختلاف موجود ہے لیکن اس کے باوجود موٹی موٹی باتوں پر کم وبیش اتفاق پایا جاتا ہے اصل متن اور ترجمہ شدہ متن ایک دوسرے سے کتنے قریب ہیں اور کتنا دو ر اس سے ہی ترجمہ کے اچھے ہونے یا خراب ہونے کا تعین کیا جاتا ہے ۔ علمی متن کے ترجمے اور ادبی متن کے ترجمے میں بھی فرق کیا جاتا ہے جہاں تک علمی اور سائنسی متون کے ترجمے کا تعلق ہے تو اس میں چونکہ دونوں متون کی زبان سادہ رکھنے کی کوشش کی جاتی ہے اس لیے ترجمہ شدہ متن اصل کے جنتا قریب ہوگا اتنا ہی اعلیٰ کام ہے علمی متون میں چونکہ بہت سی اصطلاحات استعمال ہوتی ہیں اس لیے ان کے ترجمے میں اختلاف موجود ہے ماہرین کا ایک گروہ اس خیال کا حامل ہے کہ اصطلاحات کا ترجمہ کرنے کی بجائے ان کو اصل بمطابق نقل اپنی زبان میں شامل کر لینا چاہیے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ تراجم کے مباحث ‘‘ جناب ابو بکر فاروقی کی مرتب شدہ ہے ۔ مرتب موصوف نے اس کتاب میں ترجمہ کےفن کے متعلق مختلف قلمکاروں کے 38 مستند مضامین کو ذیلی فصلوں میں تقسیم کیا ہے ۔ موصوف نے اپنی مرتب کرد ہ کتاب میں ترجمے کی ضرورت ، اہمیت ترجمہ کے اصول ومبادیات اور فنی مباحث ، ترجمہ کے مسائل اور مشکلات کے مباحث ، ترجمہ روایت کے مباحث ، ترجمہ اصطلاحات کے مباحث کے عنوانات سے مضامین کو مرتب کیا ہے ۔نیز مرتب نے تراجم کے متعلق ان نایاب مقالات کو مرتب کردیا ہے جو اب مارکیٹ میں آسانی سے دستیاب نہیں تھے ۔ ان کے ساتھ کچھ ایسے مقالات بھی جو مختلف رسائل میں حالیہ برسوں میں شائع ہوئے مگر کسی اور ترجمہ کے حوالے مرتب کردہ کتاب میں جگہ نہ پاسکے وہ بھی اس کتاب میں شامل کردئیے گئے ہیں ۔ (م۔ا)

  • 1981 #5369

    مصنف : ڈاکٹر عمران نیازی بٹ

    مشاہدات : 10400

    دوسری شادی کیجیے

    (ہفتہ 23 جون 2018ء) ناشر : نا معلوم
    #5369 Book صفحات: 297

    شادی انبیائے کرام کی سنت ہے، اللہ کا فرمان ہے : وَلَقَدْ أَرْسَلْنَا رُسُلاً مِّن قَبْلِكَ وَجَعَلْنَا لَهُمْ أَزْوَاجًا وَذُرِّيَّةً (الرعد: 38) ترجمہ: ہم آپ سے پہلے بھی بہت سے رسول بھیج چکے ہیں اور ہم نے ان سب کو بیوی بچوں والا بنایا تھا ۔‘‘ جو مسلمان نبی کی اس سنت سے اعراض کرے وہ مسلمان نہیں ہے۔ ام المومنین سیدہ عائشہ صدیقہ ؓ سے روایت ہےکہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: النِّكاحُ من سنَّتي، فمن لم يعمَل بسنَّتي فليسَ منِّي (صحيح ابن ماجه:1508) ترجمہ’’ نکاح میرا طریقہ ہے اور جو شخص میرے طریقے پر عمل نہیں کرتا، اس کا مجھ سے کوئی تعلق نہیں ۔‘‘ جس نے طاقت رکھتے ہوئے شادی کرلی اس نے سنت پر عمل کیا، جو طاقت رکھنے کے باوجود شادی نہیں کرتا وہ تارک سنت ہے۔ رہا مسئلہ دوسری شادی کاتو یہ بھی مردوں کے لئے مباح ہے۔ زمانہ جاہلیت میں لوگ کثرت سے شادی کیا کرتے تھے، اسلام نے شادی کی حد متعین کی کہ اگر کوئی شادی کرنا چاہے تو چار تک اس کی حد متعین ہے۔ ایک سے زائد شادیاں بیویوں کے درمیان حقوق کی رعایت اور عدل وانصاف سے مشروط ہے ورنہ ایک ہی شادی پر اکتفا کرے۔قرآن میں اللہ نے پہلے دوشادی کا ہی ذکرکیا ہے پھرتین،پھرچار، ان میں انصاف نہ کرسکنے کی صورت میں ایک کواختیار کرنے کا حکم ملا۔ فَانْكِحُوا مَا طَابَ لَكُمْ مِنَ النِّسَاءِ مَثْنَى وَثُلاثَ وَرُبَاعَ فَإِنْ خِفْتُمْ أَلا تَعْدِلُوا فَوَاحِدَةً(النساء:3) ترجمہ: اور عورتوں میں سے جوبھی تمہیں اچھی لگیں تم ان سے نکاح کرلو،دو دو، تین تین، چارچار سے، لیکن اگر تمہیں برابری نہ کرسکنے کا خوف ہوتو ایک ہی کافی ہے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ دوسری شادی کیجیے ‘‘ ہومیو ڈاکٹر عمران نیازی بٹ صاحب کی کاوش ہے یہ کتاب انتہائی دلچسپ موضوع پرایک یاد گار تصنیف ہے فاضل مصنف نے اس کتاب کو تین حصوں میں تقسیم کیا ہے ۔حصہ اول ایک سے زائد شادیوں کی اجازت کے حوالے سے غیر مسلموں کے اعتراضات کے جوابات پر مبنی ہے ۔ اس میں ڈاکٹر عمران نے اپنی پیشہ وارانہ قابلیت اور منطقی دلائل کے ذریعے مردوں کے لیے ایک سے زائد شادیاں کرنے کے دلائل دئیے ہیں ۔ دوسرے حصے میں شادی شدہ مردوں کے علاوہ طلاق یافتہ اور بیوہ عورتوں کی بھی دوسری شادی کی ضرورت واہمیت پر زور دیتے ہوئے معاشرتی ومعاشی مسائل کے حل کے لیے دوسری شادی کی اہمیت کو خو ب واضح کیا ہے ۔کتاب کا تیسرا حصہ غیر مسلموں کے لیے اسلام میں چار شادیوں کے قانون کی وضاحت پر مشتمل ہے اس حصے میں مردوں کے لیے چار شادیوں کی اجازت کی بنیادی وجوہات اور اس قانون کی اصل حقیقت سے آگاہی کےلیے تفصیلات بیان کی گئی ہیں ۔ نیز اس کے ساتھ ساتھ دین اسلام کے اصول وقوانین کی اہمیت واضح کر کے اسلام کو دنیا کا بہترین مذہب اور پوری دنیا کے انسانوں کے لیے بہترین طریقۂ حیات قرار دیاگیا ہے ۔(م۔ا)

  • 1982 #5521

    مصنف : ابو حاتم محمد بن حبان تمیمی بستی

    مشاہدات : 14002

    کامیاب زندگی کے راہنما اصول

    (جمعہ 22 جون 2018ء) ناشر : اریب پبلیکیشنز نئی دہلی
    #5521 Book صفحات: 399

    زندگی کو خوبصورت بنانا ہر انسان کا بنیادی فرض ہے لیکن اس کے لیے کچھ ضروری باتوں کا خیال رکھا جائے تو کام نہایت آسان ہوجاتا ہے اور ان چند باتوں پر عمل کر کے ہی ہم اپنی زندگی کو کامیابی سے گزار سکتے ہیں ۔ کسی کام کو شروع کرنے سے پہلے سو چ بچار کرلینا بہت سی لغرشوں سے محفوظ رکھتا ہے مثبت سوچ آپکو بہت ساری پریشانیوں سے بچا سکتی ہے ۔منفی سوچ کے بجائے مثبت طرز فکر کے ذریعے آپ آگے بڑھ سکتے ہیں۔یہ مثبت سوچ ہی ہوتی ہے جو آپ کو آگے بڑھنے بھروسا کرنے اور فیصلہ سازی کے عمل میں مدد کرتی ہے کامیاب زندگی کے لئے نظم و ضبط بہت ضروری ہے۔ اگر نظم و ضبط نہیں ہوگا تو آپکو کامیابی کا راستہ کٹھن معلوم ہوگا۔نظم و ضبط کی تربیت ہمیں اپنے بچوں کو بچپن ہی سے دینی چاہئے۔ جو لوگ ہر کام وقت پر کرنے کے عادی ہوتے ہیں انہیں کامیابی حاصل کرنے میں زیادہ مشکل پیش نہیں آتی ۔ زیر نظر کتاب ’’کامیاب زندگی کے رہنما اصول ‘‘ علامہ ابن حبان البستی  کی کتاب روضۃ العقلاء ونزھۃ الفضلاء ‘‘ کا سلیس اردو ترجمہ ہے ۔علامہ ابن حبان نے اس کتاب میں ان اصولوں کو اجاگر کیا ہے جن پر عمل کر کے کوئی بھی شخص اخلاق مروت سنجیدگی وقار کو حاصل کرسکتا ہے ۔ لیکن اس کےلیے شرط عقل ہونا ہے ۔ اس کتاب میں عقلمندوں کی کامیابی کے لیے پچاس ابواب اور اصول بیان کیے گئے ہیں ۔یہ کتاب حکمرانوں علماء، رہنماؤں ، افسروں ، سالکین وطلبہ اور عوام کے لیے خیرخواہ اور بہترین استاد ہے ۔(م۔ا)

  • 1983 #5365

    مصنف : حکومت پنجاب

    مشاہدات : 5663

    اٹلس اضلاع پنجاب اور اسلام آباد کلاس 3

    (جمعرات 21 جون 2018ء) ناشر : پنجاب ٹیکسٹ بک بورڈ لاہور
    #5365 Book صفحات: 50

    جغرافیہ‎‏ یونانی زبان کا لفظ ہے. جس کے معنیٰ ہیں زمین کا بیان جغرافیہ وہ علم ہےجس میں زمین، اسکی خصوصیات، اسکے باشندوں‎ ،‎اسکے مظاہر اور اسکے نقوش کا مطالعہ کیا جاتا ہے ایراٹورتھینیس وہ پہلا شخص تھاجس نے لفظ جغرافیہ استعمال کیاجغرافیہ کو زمین کی سائنس بھی کہا جاتا ہےآج تک انسان نے جتنی بھی ترقی کی ہےوہ جغرافیہ کی ہی مرہون منت ہےزمین انسان کا گھر ہےاور اس گھر سے زیادہ فوائد حاصل کرنے کےلیے علم جغرافیہ انسان کی رہنمائی کرتا ہ۔علم جغرافیہ پرانے زمانے میں بھی موجود رہا ہے۔ لیکن اس دور میں اسکی اہمیت بہت کم تھی عموما دریاؤں،پہاڑوں،سمندروں اور مقامات کے نام یاد کرلینا ہی کافی سمجھا جاتا تھا۔اس علم کا آغاز بطور سائنس مصر و یونان میں ہوا۔ زمانہ قدیم کے جغرافیہ دانوں کی بعض تحریریں بڑی دلچسپ ہیں جغرافیہ میں سب سے پہلے یونانیوں نے پیش رفت کرنا شروع کی۔ قرون وسطیٰ میں مسلم ممالک میں اس علم میں بہت پیش رفت ہوئی۔علم جغرافیہ میں نقشے اہم کردار ادا کرتے ہیں دنیا میں کسی بھی ملک یا کسی بھی مقام کے متعلق بنیادی معلومات جلد اور آسانی سے حاصل کرنے کے لیے نقشوں سے مدد لی جاتی ہے ۔ زمین کی سطح پر موجود مختلف مقامات اور خدو خال کو پیمانے کی مدد سے کسی ہموار سطح یا کاغذ پر دکھایا جاتا ہے جسے نقشہ کہتے ہیں نقشے قدیم زمانے سے تیار کیے جاتے ہیں موجودہ دور میں اس فن نے بہت ترقی کرلی ہے ۔علم جغرافیہ کی اہمیت کے پیش نظر اسے بطور نصاب بھی پڑہایا جاتاہے ۔  زیر نظر کتاب ’’ اٹلس اضلاع پنجاب اور اسلام آباد ‘‘ گورنمنٹ اسکولوں کی تیسری کلا میں بطور نصاب پڑہائی جانے والی نصابی کتاب ہے ۔جسے مشرف دور میں پنجاب ٹیکسٹ بک بورڈ نے تیسری کلاس کےلیے مرتب کر کے شائع کیا ۔اس کتاب میں مرتبین نے صوبہ پنجاب کے تمام اضلاع پاکستان کے داالخلافہ اسلام آباد کے نقشہ جات کو شامل کیا ہے ۔ صوبہ پنجاب کے اضلاع کا نقشہ پیش کرنے کے ساتھ ساتھ تمام اضلاع کی تحصیلوں ، فصلوں ، اہم صنتوں ، آب وہوا اور ہر ضلع کی مختصر تاریخ پیش کی ہے اور آخر میں سارک ممالک کے نقشہ کو بھی کتاب کا حصہ بنایا ہے ۔ کتاب کے مطالعہ سے قارئین کو صوبہ پنجاب کے تمام اضلاح کی مختصر معلومات حاصل ہوجاتی ہیں ۔(م۔ا)

  • 1984 #5362

    مصنف : حکومت پنجاب

    مشاہدات : 7020

    ہماری دنیا کی تصویری اٹلس

    (بدھ 20 جون 2018ء) ناشر : نقوش لاہور
    #5362 Book صفحات: 54

    اطلس نقشوں کی کتاب کو کہتے ہیں۔ اطلس کی مدد سے ہم مختلف ملکوں، شہروں اور جگہوں کو ڈھونڈ سکتے ہیں۔ اطلس اپنی طرز کا دائرۃ المعارف (Encyclopedia) بھی ہے۔ مختلف براعظم، سمندر، پہاڑ، دریا، جنگل، جانور اور آبادیاں ایک نقشے میں ڈھونڈی جا سکتی ہیں۔ تاریخ کو بھی بہتر انداز میں اطلس کے ذریعے بہتر انداز میں دیکھا جاسکتا ہے۔ہر بچے اور بڑے کودنیا کے بارے میں نت نئی معلومات حاصل کرنے کا شوق ہوتا ہے ۔ بچے خصوصاً اس بارے میں بہت پر تجسس ہوتے ہیں کہ دنیا کے مختلف ممالک او رانکے باشندوں کا رہن سہن کیسا ہے ؟آج کل تو گوگل لوکیشن کے ذریعے کسی بھی بڑے شہر میں مطلوبہ جگہ ؍مکان ، دفتر ، ادارے میں بڑی آسانی پہنچا جاسکتاہے ۔ زیرتبصرہ کتاب’’ ہماری دنیا کی تصویری اٹلس‘‘حکومت پنجاب کی طرف سے تیار کر کے بچوں کے لیے بڑے خوبصورت انداز سے رنگین کلر میں شائع کی گئی ہے اس کتاب کی مدد سے بچے اپنے کر ۂ ارض پر موجود مختلف براعظموں ان میں موجود ملکوں اور سمندروں وغیرہ کے بارے میں اہم اور جدید معلومات حاصل کر سکتے ہیں ۔(م۔ا)

  • 1985 #5360

    مصنف : علیم اقبال

    مشاہدات : 7142

    کراٹے کا تصویری انسائیکلوپیڈیا حصہ اول و دوم

    (منگل 19 جون 2018ء) ناشر : مشتاق بک کارنر لاہور
    #5360 Book صفحات: 171

    کراٹے جاپانی تلفظ ہےکراٹے ایک مارشل آرٹ کا کھیل ہے جو جزائر ریوکیو میں شروع کیا گیا جو آج کے دور میں اوکیناوا، جاپان کے نام سے جانا جاتا ہے۔ کراٹے کا کھیل کشتی کے دیسی طریقے سے اخذ کیا گیا ہے جسے "ٹی" جاپانی کا نام دیا جاتا ہے جس کا لفظی مطلب ہے ہاتھ۔ اور جوڈو کراٹے دو مختلف الفاظ کا مرکب ہے جن کے معنی ٰ بھی مختلف ہیں۔ جوڈو کے معنیٰ گھیر کر مارنے کے ہیں جب کہ کہ کراٹے کا مطلب ہے دشمن پر جوابی حملہ کرنا۔ جوڈو کراٹے کی مختلف اقسام ہیں ہر ایک میں لڑنے کا انداز مختلف ہوتا ہے ۔ کنگ فو بانڈو کراٹے اور کک باکسنگ جوڈو کراٹے کی دلچسپ اور مشہور اقسام ہیں ۔جوڈو کراٹے میں سات بیلٹ ہوتی ہیں سب سے پہلی بیلٹ سفید رنگ کی ہوتی ہے جبکہ آخری بیلٹ کالے رنگ کی ہوتی ہے ۔ کراٹے کی ورزشیں بہت ہی سخت ہوتی ہیں ۔ بڑے شہروں میں جوڈو کراٹے کے سنٹر موجود ہیں جہاں بچوں کو ان کی تربیت دی جاتی ہے ۔ کراٹے ایسا کھیل ہے جس کو سیکھ کر نہ صرف انسان اپنا دفاع بھر پور طریقے سے کرسکتا ہے بلکہ و ہ بری عادتوں سے بھی بچا رہتا ہے اور صحت مندبھی رہتا ہے جو ڈو کراٹے سے انسان میں نظم وضبط کی عادت اور صبر و برداشت کا مادہ پیدا ہوتا ہے ۔ ترقی یافتہ ملکوں میں اس کھیل کے بڑے بڑے ٹورنمنٹ کرائے جاتے ہیں ۔ اس کے علاوہ بچوں کو شروع ہی سے کراٹے کی تربیت دی جاتی ہے جاپان کی مثال ہمارے سامنے ہے کہ وہاں کا بچہ بچہ کراٹے جانتا ہے اور وہاں اس کھیل کو امتیازی حیثیت حاصل ہے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ کراٹے کا تصویری انسائیکلوپیڈیا ‘‘ جناب علیم اقبال کی مرتب شدہ ہے ۔ اس کتاب میں انہوں نے 300 سے زائد تصاویر کے ذریعے کراٹے کے کھیل کے متعلق معلومات فراہم کی ہیں ۔ مصنف نے اس کتاب کو دو حصوں میں تقسیم کیا ہے ۔ حصہ اول کراٹے کی کہانی ۔ تصاویر کی زبانی ، وارم کی ورزشیں، کراٹے کی مہارتیں ، کو میٹے کاتے پر مشتمل ہے جبکہ دوسرا حصہ اس کھیل کے تعارف ، کراٹے کی اصطلاحات ، ریفری کے اشارے ، کراٹے کے اہم قوانین کے متعلق ہے۔یہ کتاب اس موضوع پر جے ایلین کوئین اور کارل اولڈگیٹ کی کتابوں کا بہترین نچوڑ ہے ۔اس کتاب کا اگرچہ کتاب وسنت سائٹ کے موضوع سے خاص تعلق نہیں لیکن قارئین کی معلومات کے لیے اس کتاب کو اس سائٹ پر پبلش کیا گیا ہے ۔کراٹے کا کھیل مدارس کے طلباء کی دلچسپی کا کھیل ہے اور اسی طرح جہادی تربیت دینے والے تربیتی ادارے میں تربیت حاصل کرنے والوں کو کراٹوں کی تربیت دیتے ہیں ۔دلچسپ بات یہ ہےکہ تحریک مجاہدین کے امیراور میر ی مادری علمی جامعہ لاہور الاسلامیہ لاہور(مدرسہ رحمانیہ ) کے ہردلعزیز استاد وناظم مولانا خالد سیف شہید بھی کراٹے کے مایہ ناز کھلاڑی تھے ۔ ان کے دور میں طلباء کو باقاعدہ کراٹوں کی تربیت دی جاتی تھی اسی غرض سے اس کتاب کو کتاب وسنت سائٹ پر پبلش کیا گیا ہے کہ مدارس کے طلباء ٹائم ضائع کرنے والی کھیلوں کو اختیار کرنے کی بجائے اس کراٹے جیسی کھیل کو اختیار کرکے اپنے آپ کو فٹ رکھیں ۔ کیونکہ اپنے آپ کو فٹ رکھنے کے لیے یہ بہترین کھیل ہے ۔ (م۔ا)

  • 1986 #5359

    مصنف : ڈاکٹر عبد الرؤف

    مشاہدات : 16015

    بچوں کی نفسیات

    (پیر 18 جون 2018ء) ناشر : فیروز سنز، لاہور۔ کراچی
    #5359 Book صفحات: 323

    آج دنیا سائنس وٹیکنالوجی اور دیگر علوم وفنون میں بہت ترقی کر رہی ہے مگر جب بھی ہم انسانی معاشرے کا جائزہ لیتے ہیں تو ہر طرف چوری‘ بے ایمانی‘ لوٹ کھسوٹ‘ زناکاری وفحاشی‘ کذب بیانی اور وعدہ خلافی‘ مکاری ودغا بازی‘ شروفساد اور قتل وخون ریزی کا بازار گرم نظر آتا ہے۔ علی الاعلان تہذیب وشرافت‘ اخلاق عالیہ اور انسانی قدروں کی پامالی ہو رہی ہے۔ انس سب  برائیوں کی وجہ کیا ہے؟ تو ٹھنڈے دماغ سے سوچنے کے بعد ذہن اسی طرف جائے گا کہ تربیت کی کمی ہے اور آج ہمارے معاشرے میں تعلیم یافتہ اور غیرتعلیم یافتہ طبقہ دونوں طرف تربیت کی کمی پائی جاتی ہے اور سب سے زیادہ ضرورت بچوں کی بچپن سے ہی اچھی تربیت کی ضرورت ہے۔زیرِ تبصرہ کتاب بھی  اسی موضوع کے حوالے سے ہے جس میں بچوں کی نفسیات کا جائزہ لیتے ہوئے چند اہم باتوں کا تذکرہ کیا گیا ہے اور کتاب کے تین حصے کیے گئے ہیں‘ پہلے حصے میں بچوں کی سائنسی سوجھ بوجھ جس میں بچوں کی نفسیات کی کہانی اور بچوں کے مطالعہ کے نظریے اور طریقے کو بیان کیا گیا ہے اور دوسرے میں بچوں کی زندگی کو موضوع بحث بنایا گیا ہے جس کے ذیل میں بچوں کے کھیل اور تفریحیں‘ بچوں کی عادتیں‘ بچوں کی خطائیں اور حیلے بہانے‘ بچوں کے جھوٹ‘ بچوں کے خوف‘ بچوں کے خواب‘ بچوں کے جرائم‘ بھگوڑے اور آوارہ بچے‘ بچوں میں چوری چکاری‘ بچوں میں قمار بازی اور پھسڈی بچے وغیرہ موضوع زیر بحث لائے گئے ہیں۔ اور حصہ سوم میں بچوں کی تعلیم وتربیت کے حوالے سے بچوں کی تعلیم بچوں کی جذباتی تربیت‘ بچوں کی جنسی تعلیم‘ بچوں کی معاشرتی تعلیم‘ محنت ومشقت کی تربیت‘ بچوں کی اخلاقی اور مذہبی تعلیم کو بیان کیا گیا ہے۔ کتاب کا اسلوب نہایت عمدہ‘سادہ اور عام فہم ہے۔ یہ کتاب’’ بچو ں کی نفسیات ‘‘ڈاکٹر عبد الرؤف کی تصنیف کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی درجنوں  کتب اور  بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

  • 1987 #5353

    مصنف : عبد السلام سلامی

    مشاہدات : 4574

    زندگی کے راستے جینے کے ہنر

    (اتوار 17 جون 2018ء) ناشر : قلم دوست کراچی
    #5353 Book صفحات: 186

    کسی انسان کا طرزِ زندگی یاایک کامیاب زندگی گزارنے کے لیے کوئی انسان جس پیشے کا انتخاب کرتا ہے وہ اس کا کیرئیر کہلاتا ہے۔اگر یہ انسان کا طرزِ زندگی ہے تو پھر اس کی سوچ،اس کا علم و ہنر، اس کی عقل و دانش، اس کی صلا حیتیں اور مہارتیں اور اس کی خوبیاں اور خامیاں۔یہ سب اجزاء مل کر ہی اس کے طرزِ زندگی کی تشکیل کر سکتے ہیں۔لیکن ان تمام اجزاء کی نشو و نما تعلیم و تربیت کا تقاضا کرتی ہے۔لہٰذا ایک مناسب تعلیم و تربیت کے حصول کے بغیر ایک بہتر اور معیاری طرزِ زندگی کا حصول ممکن ہی نہیں ہے۔ایک درست کیرئیر کا انتخاب وہ فیصلہ کن مرحلہ ہے جو آپ کی زندگی کا معیار بدل سکتا ہے۔مگر اس فیصلے کے لیے بہت سوچ بچار اور گہرے تجزیے کی ضرورت ہوتی ہے۔وسیع تر معلومات اور اپنی مہارتوں اور صلاحتوں کا صحیح ادراک اور تجزیہ ایک درست کیرئیر کے انتخاب میں مدد کر سکتا ہے۔زیرِ تبصرہ کتاب بھی خاص اسی حوالے سے ہے جس میں کیریر گائیڈینس اور کیریر پلاننگ  کی رہنمائی دی گئی ہے اور یہ کتاب پاکستان کے ہر حصے کے طلبہ‘ والدین اور اساتذہ کے لیے مفید ہے اور اس میں نوجوانوں کی دلچسپی کے حوالے سے بہت سے مضامین شامل کیے گئے ہیں  اور مختلف پیشوں کا تعارف کروایا گیا ہے۔ تعلیم کے ہر مرحلے پر درست تعلیمی پروگرام کا انتخاب‘ کامیاب پیشہ ورانہ زندگی کے لیے بنیادی اہمیت رکھتا ہے اور مستقبل کے لیے کار آمد اور مفید انسانی وسیلہ فراہم کرتا ہے۔ کتاب کا اسلوب نہایت عمدہ‘سادہ اور عام فہم ہے۔ یہ کتاب’’ زندگی کے راستے جینے کے ہنر ‘‘عبد السلام سلامی کی تصنیف کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی درجنوں  کتب اور  بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

  • 1988 #5357

    مصنف : عطاء الرحمن

    مشاہدات : 9123

    تحریک پاکستان کی تصویری داستان

    (ہفتہ 16 جون 2018ء) ناشر : المیزان ناشران و تاجران کتب، لاہور
    #5357 Book صفحات: 187

    تحریک پاکستان کئی پہلوؤں سے بیسویں صدی کی ایک منفرد اور ممتاز تحریک تھی۔ اس کا سب سے نمایاں پہلو تو یہ تھا کہ وہ خطۂ ارض پر ایک نئی اور آزاد  مملکت کے وجود میں لانے پر منتج ہوئ اور اس طرح اس نے نقشۂ عالم پر ایسا پائدار نقش قائم کیا جو اس کے مقابلے میں کم تحریکوں کو حاصل ہو سکا۔اس تحریک کا دوسرا امتیازی پہلو یہ ہے کہ یہ آغاز سے لے کر انجام تک خالصتاً جمہوری خطوط پر چلتی رہی۔ اس کے دور میں جمہوری خطوط پر کام کرنے والی کچھ دوسری تحریکیں بھی تھیں لیکن ان کے پیش نظر صدیوں بلکہ ہزار ہا سال پہلے سے قائم شدہ ایک ملک کے لیے آزادی حاصل کرنا تھی جب کہ تحریک پاکستان کا نصب العین ایک ملک نہیں ایک قوم کے لی آزادی حاصل کرنا اور اسے ایک علیحدہ اور نیا ملک لے کر دینا تھا۔قیام پاکستان سے پہلے ملک جنگیں لڑ کے اور عسکری فتوحات قائم کر کے حاصل کیے جاتے تھے لیکن تحریک پاکستان جس ملک کے قیام پر منتج ہوئی وہ خالصتاً اس علاقے اور برصغیر کے دوسرے مسلمانوں کا کھلا جمہوری مطالبہ تھا۔اس کی خاطر انہوں نے سر عام جدو جہد کی۔ کھلے بندوں ایک زبردست تحریک برپا کی۔ جھیلیں کاٹیں اور دوسرے مصائب برداشت کیے‘ شدید مخالفتوں کا سامنا کیا‘ انتخابات لڑے۔ پہلے ان میں قدرے نامکامی اور پھر زبردست کامیابی حاصل کی۔زیرِ تبصرہ کتاب بھی  تحریک پاکستان  کے حوالے سے ہے جس میں تصاویر کے ساتھ تاریخ کو بیان کیا گیا ہےتقریبا دو صدیوں کے عرصے کو محیط تاریخ کی تصویریں جھلکیوں سے بیان کیا گیا ہے اور اس میں پانچ سو سے زیادہ تصاویر ہیں جنہیں سلطنت مغلیہ کے زوال سے لے کر 14 اگست 1947ء تک پوری تاریخی ترتیب کے ساتھ جمع کیا گیا ہے اور ساتھ اردو اور انگریزی دونوں زبانوں میں قیام پاکستان کی ہر کڑی کے اہم واقعات کو مستند اور ضروری تفصیلات کے ساتھ درج کیا گیا ہے تاکہ پڑھنے والا بیک وقت تاریخی حقائق سے بھی پوری واقفیت حاصل کرے اور تصویروں کی شکل میں یہ واقعات جنم لیتے ہوئے اس کی نظروں سے گزر جائیں ۔ کتاب کا اسلوب نہایت عمدہ‘سادہ اور عام فہم ہے۔ یہ کتاب’’ تحریک پاکستان کی تصویری داستان ‘‘عطاء الرحمن کی تصنیف کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی درجنوں  کتب اور  بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

  • 1989 #5374

    مصنف : ڈاکٹر وحید عشرت

    مشاہدات : 7860

    خدا فلسفیوں کی نظر میں

    (جمعرات 14 جون 2018ء) ناشر : سنگ میل پبلیکیشنز، لاہور
    #5374 Book صفحات: 886

    دنیا جہان میں لا تعداد مذاہب پائے جاتےہیں ان مذاہب میں قدر مشترک یہ ہے کہ یہ تمام کے تمام ایک عالمگیر خدا اور ایک برتر ہستی پر یقین رکھتے ہیں جو قادر مطلق اور عالم کل ہے خدا کے نام ہر مذہب میں اور ہر زبان میں الگ الگ ہیں، خدا کی صفات تو عام طور پر ایک جیسی ہی ملتی ہیں، کہ وہ خالق ہے، مالک، ہے رز‍ق دینے والا، گناہ معاف کرنے والا، رحم کرنے والا اور دعا سننے والا۔مفکرین کے خدا کے متعلق مختلف افکار ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ خدا فلسفیوں کی نظر میں ‘‘ ڈاکٹر وحید عشرت کی مرتب شدہ ہے اس مجموعہ مقالات میں مرتب نے اللہ تعالیٰ کے متعلق 40 مختلف مفکرین کے تحریر شدہ ایسے مضامین کو جمع کیا ہےکہ جن میں معروف فلاسفہ کے تصور خدا کو بیان کیا گیا ہے ۔مضمون نگاروں میں ڈاکٹر منظور احمد ، علامہ محمد ایوب دہلوی، محمد ادریس کاندھلوی ، علامہ محمد اقبال مولانا امین احسن اصلاحی ، محمد لطفی جمعہ وغیرہم کے اسمائے گرامی قابل ذکر ہیں ۔ (م۔ا)

  • 1990 #5372

    مصنف : ڈاکٹر میر ولی محمد

    مشاہدات : 7291

    تاریخ فلاسفۃ الاسلام

    (بدھ 13 جون 2018ء) ناشر : نفیس اکیڈمی کراچی
    #5372 Book صفحات: 320

    لفظ فلسفہ یونانی لفظ فلوسوفی یعنی حکمت سے نکلا ہے۔ فلسفہ کو تعریف کے کوزے میں بند کرنا ممکن نہیں، لہذا ازمنہ قدیم سے اس کی تعریف متعین نہ ہوسکی۔ فلسفہ کا موضوع وجود ہے۔ پس کائنات کی ہر شئی اس علم میں داخل ہے۔ لیکن وجودِ عام سے بحث کرتا ہے۔ فلسفہ کسی بھی شئ کے متعلق اٹھنے والے بنیادی سوالات کا جواب فراہم کرتا ہے۔ اب اگر وہ دین ہو تو فلسفہ دین، اگر تاریخ ہو توفلسفہ تاریخ، اگر اخلاق ہو تو فلسفہ اخلاق، اگر وجود ہوتو فلسفہ وجود کہا جاتا ہے۔دین اسلام میں، دو الفاظ بعض اوقات فلسفے کے طور پر استعمال کیے جاتے ہیں، پہلا فلسفہ اور اس کے ساتھ منطق، ریاضی اور طبیعیات جبکہ دوسرے سے مراد علم الکلام ہے جو ارسطویت اور نو افلاطونیت کی تشریحات پر مبنی فلسفہ ہے۔ اسلامی فلسفہ بھی زندگی کے ساتھ منسلک مسائل کی منظم تحقیقات کے طور پر بیان کیا گیا ہے، کائنات، اخلاقیات اور تہذیب وغیرہ کا فلسفہ عالم اسلام میں پیش کیا گیا۔ فلسفہ کے متعلق متعدد کتب موجود ہیں جن میں غزالی اور ابن رشد کی کتب قابل ذکر ہیں ۔ زیر تبصرہ کتاب ’’تاریخ فلاسفۃ الاسلام ‘‘ محمد لطفی جمعہ کی عربی کتاب کا اردو ترجمہ ہے جامعہ عثمانیہ حیدر آباد دکن کے پرو فیسر ڈاکٹر میر ولی الدین سے اسے اردو قالب میں ڈھالا ہے ۔اس کتاب میں مشہور مسلمان فلاسفہ کندی ، فارابی ، ابوعلی سینا ، امام غزالی ، ابن ماجہ ، ابن طفیل ، ابن رشد ، ابن خلدون ، اخوان الصفا ، ابن عربی اور ابن مسکویہ کے حالات وافکار وخیالات کی پوری تشریح وتوضیح موجود ہے ۔ فاضل مترجم نے بڑی محنت سے ترجمہ کا پورا حق ادا کیا ہے ۔قصہ کہانیوں کا ترجمہ کرنا فلسفہ یا قانون کی کتاب کو کسی دوسری زبان میں منتقل کردینا نسبتاً آسان کام ہوتا ہے لیکن یہ بڑا مشکل کام ہے کہ کسی فنی کتاب کا صحیح اور مکمل ترجمہ کیا جائے ۔(م۔ا)

  • 1991 #5368

    مصنف : ڈاکٹر سعید الرحمن بن نور حبیب

    مشاہدات : 41327

    تحقیقات اسلامیات ( پی ایچ ڈی ایم فل ایم اے فہرست اردو مقالات )

    (منگل 12 جون 2018ء) ناشر : العلم پبلیکیشنز پشاور
    #5368 Book صفحات: 524

    اشاریہ سازی کی ابتداء مذہبی کتابوں کے لیے مرتب اشاریوں سے ہوئی۔ یہ اشاریے جو سولہویں، سترہویں صدیوں میں مرتب ہوئے الفاظ ، نام یا عبارت کے ٹکڑوں پر مشتمل ہوتے تھے ، اشاریہ متلاشی معلومات کے لیے درکار معلومات کی نشاندہی کا وسیلہ ہے کتابوں کے برعکس رسائل کی اشاریہ سازی نسبتا زیادہ قدیم نہیں ۔ یوں تو سائنسی علو م میں تحقیق کی روز افزوں رفتار کی بدولت رسائل کی اشاعت کی تعدا د اٹھارہویں صدی سے ہی بڑھنے لگی تھی لیکن انیسویں‎ صدی کے آخری دور تک ان میں شائع مضامین کی تعداد اتنی بڑھ چکی تھی کہ باحثین کو اشاریہ کی مدد کے بغیر واقفیت حاصل کرنا مشکل ہو گیاجس کے نتیجہ میں رسائل کی اشاریہ سازی کی داغ بیل پڑی ۔ آج اہمیت اور افادیت کے اعتبار سے کتابوں کے اشاریے سے کہیں زیادہ رسائل کے اشاریوں کا مقام ہے ۔ رسائل کے اشاریہ سازی میں معاون قاعدے اور ضابطے مرتب ہوئے ہیں ، جواشاریہ سازی کی ضرورت کو پورا کرنے کے لیے وضع کیے گئے ۔ برصغیر پاک وہند میں بھی اردو زبان میں اشاریہ سازی کے کام میں بڑی ترقی ہوئی ہے ۔ اس وقت برصغیر ہند و پاک سے لاتعداد رسائل و جرائد شائع ہو رہے ہیں۔ یہ جرائد ادبی، نیم ادبی، سیاسی، مذہبی،سماجی اور دیگر موضوعات پرمشتمل ہیں۔ رسائل و جرائد کی اشاعت کی ایک طویل تاریخ ہے اور موضوعات کے اعتبار سے ان کی بڑی اہمیت ہے۔ یہ اہمیت وقت کے گزرنے کے ساتھ ساتھ بڑھتی جاتی ہے کیونکہ آگے چل کر یہی رسائل و جرائد تاریخ نویسی میں کلیدی کردار ادا کرتے ہیں۔ بعض رسائل و جرائد کی اہمیت تو کتابوں سے بھی زیادہ ہوتی ہے اور ان کا انتظار قارئین کو بے چین کیے رکھتا ہے۔ ان رسائل میں جرائد میں بکھرے ہوئے قیمتی نادر مواد کے استفادے کے لیے رسائل کے اشاریہ جات بڑی اہمیت کے حامل ہیں ۔اشاریہ سے مراد کتاب کے آخر میں یا رسالہ کی مکمل جلد کے آخر میں شامل وہ فہرست ہے جو کتاب ، رسالہ یا دیگر علمی شے میں موجود معلوماتی اجزا ء، الفاظ ، نام ، کی نشاندہی اور ان تک رسائی کے لیے حوالہ مقام شناخت یا مقام ذکر پر مشتمل ہوتی ہے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ تحقیقات اسلامیات ‘‘ ڈاکٹر سعید الرحمٰن بن نور حبیب ( اسسٹنٹ پورفیسر عبد الولی خان یونیورسٹی مردان کی ایک منفرد کاوش ہے ۔ جس میں انہوں نے پاک وہند کے 100 جامعا ت میں 2227 ڈاکٹریٹ ، 2687 ایم فل اور 2931 ایم اے سطح پر لکھے گئے مقالات اور 475 مزید مجوزہ قابل بحث عنوانات یعنی کل 8320 موضوعات کا اولین الف بائی توضیحی اشاریہ پیش کیا ہے ۔مرتب موصوف کی اپنےنوعیت کی ایک منفرد کاوش ہے ۔ موصوف نے اولاً لفظ ’ اشاریہ‘‘ کا معنیٰ ومفہوم مختلف لغات سے بحوالہ پیش کیا ہے ۔پھر اشاریہ سازی ،فہرس بندی وکتابیات نویسی کی ضرورت واہمیت کے متعلق معروف شخصیات کی اراء وافکار کو پیش کیا ہے جس سے اشاریہ کی اہمیت وافادیت کو آسانی سے سجھا جاسکتا ہے ۔زیر نظر فہرس مقالات کو ئی عام فہرس نہیں ہے بلکہ یہ ایک علمی ، تحقیقی فنی ، توضیحی اورموضوعاتی فہرست ہے جو ایک اہم تحقیقی دستاویز اور وضاحتی کتابیات کی حیثیت رکھتی ہے جس ریسرچ کے اساتذہ وشائقین یکساں مستفید ہوسکتے ہیں۔ (م۔ا)

  • 1992 #5364

    مصنف : عبید اللہ عبید

    مشاہدات : 11899

    اسلامی فقہ

    (پیر 11 جون 2018ء) ناشر : عثمان ظفر پبلشرز گوجرانوالہ
    #5364 Book صفحات: 114

    فقہ اسلامی فرقہ واریت سے پاک ایک ایسی فکر ِسلیم کا نام ہے جو قرآن وسنت ِ رسول ﷺکی خالص تعلیمات میں سے سینچی گئی ۔ جس نے زندہ مسائل کے استدلال، استنباط اور اجتہاد میں قرآن وسنت کواپنایا اور شرعی احکام کی تشریح وتعبیر میں ان دونوں کو ہی ہر حال میں ترجیح دی۔ یہ تعلیمات اللہ تعالیٰ کا ایسا عطیہ ہیں جو اپنے لطف وکرم سے کسی بھی بندے کو خیر کثیر کے طور پر عطا کردیتا ہے۔ اور فقہ اسلامی اس علم کا نام ہے جو کتاب وسنت سے سچی وابستگی کے بعد تقرب الٰہی کی صورت میں حاصل ہوتا ہے ۔ یہ علم دھول وغبار کواڑا کر ماحول کوصاف وشفاف بناتا ہے اور بعض ایسے مبہم خیالات کا صفایا کرتا ہے جہاں بظاہر کچھ ہوتا ہے اور اندرون خانہ کچھ ۔ فقہ اسلامی مختلف شبہ ہائے زندگی کے مباحث پر مشتمل ہے اس کے فہم کے بعض نابغۂ روگار متخصصین ایسےبھی ہیں جن کے علم وفضل اوراجتہادات سےایک دنیا مستفید ہوئی اور ہورہی ہے ۔  زیر تبصرہ کتاب ’’ اسلامی فقہ ‘‘ مولانا عبید اللہ عبید کی مرتب شدہ ہے جس میں انہوں نے اختصار کے ساتھ فقہی احکام کو عام فہم انداز میں مرتب کیا ہے ۔ یہ کتاب فاضل مرتب نے محدث العصر حافظ محمد گوندلوی  کی زندگی میں مرتب کر کے حافظ صاحب مرحوم کی خدمت میں پیش کی تھی جس پر انہوں نے نظر ثانی کی جس سے کتاب کی اہمیت دوچند ہوگئی۔کتاب ہذا کتاب کا دوسرا طبع ہے ۔جس میں مرتب موصوف نے کافی مقامات پر اضافے اور ترامیم کی ہیں تاکہ اس کی افادیت میں مزید اضافہ ہوسکے ۔اسلامی فقہ کا یہ مجموعہ ایسے افراد کے لیے انتہائی اہم اور مفید ہے جو اپنی مصروفیات کی بنا پر کتاب وسنت کا مطالعہ کرنے سے قاصر رہتے ہیں ۔ اللہ تعالیٰ فاضل مرتب کی اس کاوش کو شرف قبولیت سے نوازے ۔(آمین) (م۔ا )

  • 1993 #5363

    مصنف : اینڈریو لینگے

    مشاہدات : 7143

    اوکسفرڈ ابتدائی انسائیکلوپیڈیا سائنس اور ٹیکنالوجی

    (اتوار 10 جون 2018ء) ناشر : اوکسفرڈ یونیورسٹی پریس
    #5363 Book صفحات: 30

    انسان نے اپنے صدیوں کے روزمرہ مشاہدات سے اور تجربات سے مندرجہ ذیل اصول اخذ کئے تھے۔کہ یہ کائنات سمجھ میں آ سکتی ہے کیونکہ اس کے کچھ قوانین ہیں جو ہر جگہ یکساں طور پر نافذ ہیں۔ ان قوانیں کو جان کر فطری قوتوں کو قابو کیا جا سکتا ہے۔ان قوتوں سے حسبِ منشاء ضرورت کا کام لیا جا سکتا ہے۔آج ہم اِن اصولوں کے ذریعے حاصل کردہ علم کو سائنس کا نام دیتے ہیں۔انسان نے جو سب سے پہلی سائنسی دریا فت کی تھی، وہ تھی " آگ" انسان نے دیکھا کہ آگ روشن ہے، جلا دیتی ہے، پکا دیتی ہے، جانوروں کو بھگا دیتی ہے، یہ توانائی ہے، اسے قابو کیا جا سکتا ہے ، اس سے کام لئے جا سکتے ہیں یہ سائنسی تجربات تھے۔ یہ اُس کی سائنس تھی۔ انسان کائنات کو صرف سمجھتا ہی نہیں تھا وہ تخلیق اور ایجاد کا ذہن بھی رکھتا تھا۔ فطری قوتوں کا حسبِ منشا استعمال کرنا چاہتا تھا۔ چنانچہ اس نے قوانین قدرت کو نئے رخ سے استعمال کرنا شروع کیا۔اپنے اختیارات سے استعمال کرنا شروع کیا۔ یہ استعمال ٹیکنالوجی کہلایا۔انسان نے جو سب سے پہلے ایجاد کی وہ پہیہ تھی ۔ اس نے دیکھا کہ گول چیز دیگر شکلوں والی اشیاء کی نسبت باآسانی حرکت کر سکتی ہے۔ اس قانون قدرت کو اس نے پہیہ بنا کر استعمال کیا۔ یہ اس کی ٹیکنالوجی تھی۔ آگ توانائی تھی ، سائنس تھی اور پہیہ ایجاد تھا، ٹیکنالوجی تھی۔پھر انسان نے دیکھا کہ جس کے پاس توانائی تھی وہ طاقتور تھا، اسی نے دوسروں پر سبقت حاصل کر لی تھی۔ جس کے پاس ایجاد تھی، اسی کے پاس قوت تھی وہ آگے بڑھ گیا ۔ ان کے استعمال سے انسان پر ترقی کے راستے کھل گئے۔یعنی آگ توانائی ہے پہیہ ایجاد ہے۔توانائی سائنس ہے، ایجاد ٹیکنالوجی ہے۔ جس کے پاس سائنس اور ٹیکنالوجی ہے، وہ طاقتور ہے۔انسان کی ترقی میں آگ اور پہیے کا کردار اب بھی نہیں بدلا۔ آج توانائی کی دوسری شکلیں ایٹمی، شمسی صورتیں سامنے آرہی ہیں ۔ اور ٹیکنالوجی لیزر سے کمپیوٹر تک نئے آلات کی شکل میں وجود پذیر ہو رہی ہے۔ یعنی ۔۔۔ جدید تہذیب سائنس اور ٹیکنالوجی کی تہذیب ہے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ اوکسفرڈ ابتدائی انسائیکلوپیڈیا سائنس اور ٹیکنالوجی‘‘ایک انگریز مصنف اینڈر یو لینگلے کی سائنس اور ٹیکنالوجی کے متعلق معلومات پر مشتمل انگریزی کتاب کا اردو ترجمہ ہے اس کتاب کو حکومت پنجاب نے انگریزی سے اردو زبان میں ترجمہ کر کے شائع کیا ہے ۔ دنیا میں ہر چیز کس سے بنی ہے ؟ ہم ٹیلی وژن سے دنیا بھر میں تصاویر کیسے بھیجتے ہیں؟ توانائی کہاں سے آتی ہے ؟ سائنس اور ٹیکنالوجی کے بارے میں بچوں کے ان ننّھے منّے مگر اہم سوالات کے جوابات اس کتاب میں دئیے گئے ہیں ۔ یہ کتاب اپنی سادہ زبان اور رنگا رنگ تصاویر کی وجہ سے بچوں کے لیے پُرکشش اور آسان فہم ہے ۔ اس کتاب کے ذریعے اساتذہ بچوں کو کھیل ہی کھیل میں سائنس اور ٹیکنالوجی کے بارے میں اہم معلومات فراہم کرسکیں گے ۔ اساتذہ اوربچوں کی آسانی کے لئے کتاب کے آخر میں فرہنگ اور اشاریے بھی دئیے گئے ہیں۔(م۔ا)

  • 1994 #5361

    مصنف : بلراج پوری

    مشاہدات : 7299

    سائنسدانوں کی کہانیاں

    (ہفتہ 09 جون 2018ء) ناشر : فیکٹ پبلیکیشنز لاہور
    #5361 Book صفحات: 82

    سائنس کو اردو میں علم کہتے ہیں اور علم کا مطلب ہوتا ہے جاننا یا آگہی حاصل کرنا، لہذا سائنس کا مطلب بھی جاننے اور آگہی حاصل کرنے کا ہی ہوتا ہے۔ اپنے اردگرد کے ماحول کا مشاہدہ کرنا اور مختلف قدرتی چیزوں کے بارے میں سوچنا ہی سائنس ہے، اور اس طرح غور کرنے اور سوچنے والے شخص کو سائنسدان کہا جاتا ہے۔ یعنی سائنسدان وہ ہوتا ہے جو مشاہدہ کرتا ہے اور سوچ کر کوئی نتیجہ اخذ کرتا ہے۔ سائنسدان کو اردو میں عالم کہتے ہیں اور اس لفظ کی جمع علماء کی جاتی ہے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ سائنس دانوں کی کہانیاں‘‘ بلراج پوری اور ڈاکٹر احرار حسین کی مرتب شدہ ہے یہ کتاب خاص طور پر سکولوں کے ابتدائی طلبہ کے لیے مرتب کی گئی ہے ۔ اس کتاب میں سائنس دانوں کےعلم اور ان کی زندگی کی کہانیاں شامل ہیں۔ یہ کہانیاں عام انسانوں کی کہانیاں نہیں ہیں بلکہ یہ ان سائنسدانوں کی کہانیاں ہیں جن کی ایجادات نےدنیا میں انقلاب برپا کردیا ہے ان سائنس دانوں کی کہانیاں پڑھ کر سکولوں میں زیر تعلیم بچوں میں آگے بڑھنے کی لگن اور جذبہ پیدا ہوگا اور انہیں معلوم ہوگا کہ کیسے عام سے انسان دنیا کے بڑے سائنسدان بن گئے ۔ (م۔ا)

  • 1995 #5347

    مصنف : محمد ثاقب مجید

    مشاہدات : 3967

    تعلیمی کیرئیر کا انتخاب

    (جمعہ 08 جون 2018ء) ناشر : المحمدیہ سٹوڈنٹس پاکستان
    #5347 Book صفحات: 159

    کسی انسان کا طرزِ زندگی یاایک کامیاب زندگی گزارنے کے لیے کوئی انسان جس پیشے کا انتخاب کرتا ہے وہ اس کا کیرئیر کہلاتا ہے۔اگر یہ انسان کا طرزِ زندگی ہے تو پھر اس کی سوچ،اس کا علم و ہنر، اس کی عقل و دانش، اس کی صلا حیتیں اور مہارتیں اور اس کی خوبیاں اور خامیاں۔یہ سب اجزاء مل کر ہی اس کے طرزِ زندگی کی تشکیل کر سکتے ہیں۔لیکن ان تمام اجزاء کی نشو و نما تعلیم و تربیت کا تقاضا کرتی ہے۔لہٰذا ایک مناسب تعلیم و تربیت کے حصول کے بغیر ایک بہتر اور معیاری طرزِ زندگی کا حصول ممکن ہی نہیں ہے۔ایک درست کیرئیر کا انتخاب وہ فیصلہ کن مرحلہ ہے جو آپ کی زندگی کا معیار بدل سکتا ہے۔مگر اس فیصلے کے لیے بہت سوچ بچار اور گہرے تجزیے کی ضرورت ہوتی ہے۔وسیع تر معلومات اور اپنی مہارتوں اور صلاحتوں کا صحیح ادراک اور تجزیہ ایک درست کیرئیر کے انتخاب میں مدد کر سکتا ہے۔زیرِ تبصرہ کتاب بھی خاص  اسی موضوع کے حوالے سے ہے کہ ہم اپنا کیرئیر کون سا منتخب کریں کہ کامیابی ہمارے قدم چومے۔اور  اس کتاب میں ہر شعبے کا اس انداز میں تعارف کرایا گیا ہے کہ طلباء سمجھ سکیں کہ وہ اس شعبے میں دلچسپی رکھتے ہیں یا نہیں اور ہر شعبہ میں داخلے کے طریقہ کار اور متعلقہ اداروں کے بارے میں تفصیلات شامل کی گئی ہیں اور انٹری ٹیسٹ سے متعلقہ تفصیل دی گئی ہے اور سادہ زبان استعمال کی گئی ہے۔ تمام شعبہ جات سے متعلق مضامین اور دلچسپ معلومات اور اقوال زریں شامل کیے گئے ہیں۔ کتاب کا اسلوب نہایت عمدہ‘سادہ اور عام فہم ہے۔ یہ کتاب’’ تعلیمی کیرئیر کا انتخاب ‘‘محمد ثاقب مجید،ذیشان وارث کی تصنیف کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی درجنوں  کتب اور  بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلفین وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

  • 1996 #5358

    مصنف : ولارڈ سی

    مشاہدات : 6025

    بچوں کی نشوونما

    (جمعرات 07 جون 2018ء) ناشر : سفینہ ادب لاہور
    #5358 Book صفحات: 104

    اولاد کی تربیت صالح ہوتو ایک نعمت ہے وگرنہ یہ ایک فتنہ اور وبال بن جاتی ہے۔ دین وشریعت میں اولاد کی تربیت کے لیے ایک فریضہ کی حیثیت رکھتی ہے ۔ کیونکہ جس طرح والدین کے اولاد پر حقوق ہیں اسی طرح اولاد کےوالدین پر حقوق ہیں اور جیسے اللہ تعالیٰ نے ہمیں والدین کےساتھ نیکی کرنے کا حکم دیا ہے ایسے ہی اس نے ہمیں اولاد کےساتھ احسان کرنے کا بھی حکم دیا ہے ۔ان کے ساتھ احسان اور ان کی بہترین تربیت کرنا دراصل امانت صحیح طریقے سے ادا کرنا ہے اورانکو آزاد چھوڑنا اور ان کے حقوق میں کوتاہی کرنا دھوکہ اور خیانت ہے۔ کتاب وسنت کے دلائل میں اس بات کا واضح حکم ہے کہ اولاد کے ساتھ احسان کیا جائے۔ ان کی امانت کوادا کیا جائے ، ان کوآزاد چھوڑنے اوران کےحقوق میں کتاہیوں سے بچا جائے۔ کیونکہ اللہ تعالیٰ کی بے شمار نعمتوں میں سے ایک بہت بڑی نعمت اولاد بھی ہے۔ اور اس بات میں کوئی شک نہیں کہ اگر اولاد کی صحیح تربیت کی جائے تو وہ آنکھوں کا نور اور دل کا سرور بھی ہوتی ہے۔ لیکن اگر اولاد بگڑ جائے اور اس کی صحیح تربیت نہ کی جائے تو وہی اولاد آزمائش بن جاتی ہے ۔تربیت اولاد پر عربی اردو زبان میں جید اہل علم کی متعددکتب موجود ہیں اور بچوں کا نشوونما پانا فطرتی عمل ہے جس سے انکار نہیں کیا جا سکتا لیکن ان کی تربیت اور اصلاح بھی اتنی ہی زیادہ ضروری ہے۔زیرِ تبصرہ کتاب بھی خاص اسی موضوع کے حوالے سے ہے جس میں مصنف نے سات ابواب قائم کیے ہیں ، پہلا باب ’نشوونما ایک خاص انداز کے مطابق ہوتی ہے‘ دوسرا ’ذہنی سانچا کس طرح بروئے کار آتا ہے‘ تیسرا ’بچے جسمانی طور پر کیسے بڑھتے ہیں؟‘ چوتھا’بچوں کی ذہنی نشوونما کیسے ہوتی ہے؟ ابتدائی سال‘ پانچواں بڑھتے ہوئے بچے کی تعلیم(اسکول کا زمانہ)‘ چھٹا ’بچوں کی جذباتی اور معاشرتی نشوونما‘ اور ساتواں’ پورے بچے پر ایک نظر‘ وغیرہ کے ہیں۔ مصنف نے نہایت عمدگی کے ساتھ بچے کی نشوونما کا نقشہ پیش کیا ہے۔ کتاب کا اسلوب نہایت عمدہ‘سادہ اور عام فہم ہے۔ یہ کتاب’’ بچوں کی نشوونما ‘‘ولارڈ سی، اولسن، جون لی ولن کی تصنیف کردہ ہے جس کا ترجمہ شاہد احمد دہلوی نے کیا ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی درجنوں  کتب اور  بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

  • 1997 #5352

    مصنف : سہیل بابر

    مشاہدات : 6473

    لیڈر شپ

    (بدھ 06 جون 2018ء) ناشر : رمیل ہاؤس آف پبلی کیشنز راولپنڈی
    #5352 Book صفحات: 99

    مسلمانانِ برصغیر کے لیے ایک آزاد اور خود مختار مملکت کی جد وجہد میں مسلم قائدین کے کردار کی اہمیت سے کون واقف نہیں۔ قیام پاکستان کے بعد بابائے قوم قائد اعظم محمد علی جناح کے انتقال سے نوزائیدہ مسلم ریاست میں قیادت کا جو بحران اُٹھ کھڑا ہوا، وہ وقت گزرنے کے ساتھ زندگی کے ہر شعبہ میں کسی نہ کسی شکل میں موجود رہا اور پاکستان کی حیثیت اُس بادبانی کشتی کی ماند ہو گئی جس کا کوئی ناخذا نہ ہو۔ قوموں کی ترقی میں جلیل القدر قائدین کی رہنمائی کامیابی کی کلید اور مشعلِ راہ کا درجہ رکھتی ہے۔ معاشرہ میں ایک خاندان کے سربراہ سے لے کر ایک بڑے ادارے میں قائد کو جدید دور کے تیزی سے بدلتے ہوئے حالات کے تقاضوں کی روشنی میں کیا حکمت عملی اور لائحۂ عمل وضع کرنا چاہیے‘ دوسروں کے لیے کیسا’رول ماڈل‘ ہونا چاہیے اور انہیں کس طرح مل جل کر ایک مشترکہ نصب العین کے حصول کے لیے جدوجہد میں بامعنی اور مؤثر کردار اردا کرنے پر راغب کرنے کے لیے کیا کرنا چاہیے۔زیرِ تبصرہ کتاب اسی مقصد کے تحت لکھی گئی ہے جس میں  یہ بتایا گیا ہے کہ لیڈر شپ کیسے حاصل کی جا سکتی یا لیڈر کی خوبیاں اور ان کے اوصاف حمیدہ کون سے ہوتے ہیں؟ اور ایک شخص لیڈر بننے کے بعد کن ذرائع سے اپنے ماتحتوں کے دل میں گَھر کر سکتا ہے اور ان کے دلوں میں بسیرا کر سکتا ہے۔ کتاب کا اسلوب نہایت عمدہ‘سادہ اور عام فہم ہے۔ یہ کتاب’’ لیڈر شپ ‘‘سہیل بابر کی تصنیف کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی درجنوں  کتب اور  بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلفہ وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

  • 1998 #5520

    مصنف : مختلف اہل علم

    مشاہدات : 10345

    ہر سوال کا جواب

    (منگل 05 جون 2018ء) ناشر : کلام ایجوکیشنل بکس لاہور
    #5520 Book صفحات: 419

    اللہ رب العزت نے دنیا میں کسی بھی چیز کو بے کار نہیں پیدا کیا یا ایسا نہیں کہ فضول اشیاء پیدا کی ہوں بلکہ ہر ایک کے پیدا کرنے کا کوئی نا کوئی مقصد ضرور ہے اور ہر ایک کے ذمہ کچھ نا کچھ کام ضرور ہیں کہ جن کا ادا کرنا ان کے لیے ضروری ہے۔ دنیا وما فیہا میں بہت سے مخلوقات زندگی بسر کر رہی ہیں اور ہر ایک کے بارے میں یا چند ایک کے بارے میں کوئی معلومات حاصل کرنا  عام افراد کے لیے مشکل ہے۔زیرِ تبصرہ کتاب میں کئی ایک مخلوقات کے حوالے سے معلومات جمع کی گئی ہیں اور کتاب نہایت عمدگی کے ساتھ ترتیب دی گئی ہے اور اہم ترین اور کسی حد تک مستند معلومات کو کتاب کا زینہ بنایا گیا ہے اور ہر ایک کے کچھ اوصاف اور اس کے نقصانات  بھی بیان کیے گئے ہیں اور تصاویر بھی پیش کی گئی ہیں اور ہر ایک مخلوق کی الگ سے دنیا مصنف نے بنائی ہے اور ان کے بارے میں دلچسپ معلومات پیش کی گئی ہیں اور کوشش کی گئی ہے کہ کتاب اختصار اور سوال وجواب کے دلچسپ انداز میں ہو۔ کتاب کا اسلوب نہایت عمدہ‘سادہ اور عام فہم ہے۔ یہ کتاب’’ ہرسوال کا جواب ‘‘شاذیہ اسلام کی تصنیف کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی درجنوں  کتب اور  بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلفہ وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

  • 1999 #5350

    مصنف : پروفیسر نذیر احمد خالد

    مشاہدات : 5089

    کتابستان ورلڈ اٹلس

    (پیر 04 جون 2018ء) ناشر : مسلم پرنٹنگ پریس لاہور
    #5350 Book صفحات: 144

    علم جغرافیہ کا شمار دنیا کے قدیم ترین علوم میں ہوتا ہے کیونکہ جب انسان لکھنے پڑھنے سے بھی واقف نہیں اس وقت بھی علم جغرافیہ اور نقشہ کی ضرورت تھی اور انسان اس فن سے بخوبی واقف تھا کیونکہ علم جغرافیہ کا مطلب ہے’’کیا۔کہاں اورکیوں‘‘ اور ان الفاظ کی اہمیت جتنی قدیم دور میں تھی اس سے کہیں زیادہ آج ہے کیونکہ صنعتی ومعاشی ترقی کے اس دور میں انسانی‘ معدنی اور صنعتی وسائل کی تقسیم‘ استعمال اور تجارت سے واقفیت کے بغیر کسی ملک کا گزارہ نہیں خواہ وہ ترقی یافتہ ملک ہو یا پسماندہ کیونکہ اگر پسماندہ ممالک کو در آمدات کے لیے دنیا کے وسائل سے واقفیت ضروری ہے تو ترقی یافتہ ممالک کو اپنی برآمدات کے لیے منڈیوں کی ضرورت ہےلہٰذا دنیا کے قدرتی وسائل سے واقفیت اور تقسیم کو جانے بغیر صنعتی ومعاشی ترقی ناممکن ہے اور یہ ضرورت علم جغرافیہ کما حقہ پوری کرتا ہے اور علم جغرافیہ سے واقفیت نقشے کے بغیر ممکن نہیں ہے۔زیرِ تبصرہ کتاب علم جغرافیہ کا ہی حصہ ہے۔ یہ کتاب تین حصوں پر مشتمل ہے پھلے حصے میں نظام شمسی اور زمین کے متعلق بنیادی معلومات فراہم کی گئی ہیں جبکہ دوسرے حصے میں پاکستان کے متعلق ضروری معلومات دی گئی ہیں، اہم عنوانات کے نقشہ جات اور جدول حاضر خدمت کیے ہیں جبکہ ابھی چند عنوان عدم تیاری کی وجہ سے تاخیر کا شکار ہیں اور تیسرا حصہ دنیا اور براعظموں کے طبعی وانتظامی نقشہ جات کے علاوہ دیگر ضروری نقشوں سے مزین ہے۔ کتاب کا اسلوب نہایت عمدہ‘سادہ اور عام فہم ہے۔ یہ کتاب’’ کتابستان ورلڈ اٹلس ‘‘پروفیسر نذیر احمد خالد کی تصنیف کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی درجنوں  کتب اور  بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلفہ وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

  • 2000 #5501

    مصنف : خالد فاروق بسرا

    مشاہدات : 4317
< 1 2 ... 77 78 79 80 81 82 83 ... 274 275 >

ایڈ وانس سرچ

اعدادو شمار

  • آج کے قارئین 77526
  • اس ہفتے کے قارئین 337996
  • اس ماہ کے قارئین 1954723
  • کل قارئین111276161
  • کل کتب8851

موضوعاتی فہرست