یوں تو یہود وانصاریٰ کی اسلام دشمنی اس وقت سے مشہور ہے جس دن سے پیغمبر آخر الزماں امام کائنات ﷺ نے مکہ کی وادیوں میں آوازۂ حق بلند فرمایا اورلات و منات کے پجاریوں کو صرف اللہ وحدہ لاشریک کی عبادت کا حکم دیا۔ تاہم موجودہ دور میں ۱۱ستمبر ۲۰۰۱ءکے سانحہ ورلڈ ٹریڈ ٹاور کے رونما ہونے کے بعد سے آج کے قیصر و کسریٰ امریکہ و برطانیہ جس طرح اسلام اور عالم اسلام کے خلاف کیل کانٹے سے لیس ہو کر صف آرا ہیں وہ قرونِ اولیٰ کی یاد تازہ کراتی نظر آتی ہیں کہ اس وقت بھی تمام کفر یہ طاقتیں اسلام کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے درپے تھیں لیکن اللہ کی مشیت اس کے برعکس تھی۔آج بھی سامراجی قوتیں اسلام کے خلاف مجتمع ہیں اورشام،افغانستان اور عراق پر قبضے انکے جارحانہ اور توسیع پسند انہ عزائم کو مہمیز فراہم کررہے ہیں اگرچہ ان ممالک میں امریکی و برطانوی اپنی تمام تر طاقت کے باوجود استحکام حاصل نہیں کرپارہے بلکہ اپنے فوجیوں کو کمزور و نہتے افغان و عراقی مسلمانوں کے ہاتھوں واصل جہنم کروارہے ہیں جس میں روز بروز اضافہ ہورہا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’امریکہ کی اسلام دشمنی ‘‘ سابق رکن امریکی کانگرس پالے فنڈ کی ایک انگریزی کتاب(Silent No More: Confronting America’s False Images Of Islam) کا اردو ترجمہ ہے جناب محمد احسن بٹ نے اسےانگریزی سے اردو قالب میں ڈھالا ہے ۔ فاضل مصنف نے اس کتاب میں بڑی دیانت داری اور انصاف پسندی سے کام لیتے ہوئے امریکہ میں اسلام اور مسلمانوں کے حوالے سے موجود غلط اور یک رخے تصورات کو موضوع بنایا ہے ۔ انہوں نے بنیاد پرستی ، دہشت گردی ، عورتوں پر جبر پردہ و غیرہ کے نام پر عورتوں کے قتل ، نسوانی فتنہ اور طالبان کے حوالے سے امریکی عوام ذرائع ابلاغ اور حکومتی حلقوں میں پھیلے ہوئے اور بدگمانیوں کا جائزہ لیتے ہوئے حقائق کو پیش کیا ہے اور ان مغالطوں کو عام کرنے کے ذمہ دار افراد اور اداروں ،امریکی حکومت ، سیاست دانوں اور ذرائع ابلاغ پر کڑی تنقید ہے ۔نیز فاضل مصنف نے صدر جارج بش کی کامیابی میں مسلمانوں کے فیصلہ کن کردار کے حوالے سے نہایت اہم معلومات بھی فراہم کی ہیں۔ (م۔ا)
زیر تکمیل