ارتھ شاستر کوتلیہ چانکیہ کی تصنیف ہے جو ایک برہمن گھرانے میں پیدا ہوا ۔اس کتاب کا زمانہ تصنیف 311سے 300ق۔م کے درمیان ہے۔’ارتھ شاستر‘نے برصغیر کے تمدن اور اسلوب سیاست پر گزشتہ دو ہزار سال کے دوران جو اثرات مرتب کیے ہیں ان کے نقوش آئندہ کئی صدیوں تک بھی واضح رہیں گے۔کوٹلیہ نے اس کتاب میں قدیم ہندوستانی تمدن کے ہر پہلو کو اپنی تحریر کا موضوع بنایا ہے۔علوم وفنون ،زراعت،معیشت،اردواجیات،سیاسیات،صنعت وحرفت ،قوانین،رسوم ورواج،توہمات،ادویات،فوجی مہارت،سیاسی وغیر سیاسی معاہدات اور ریاست کے استحکام سمیت ہر وہ موضوع کوتلیہ کی فکر کے وسیع دامن میں سماگیا ہے جو سوچ میں آسکتا ہے ۔علم سیاسیت کے پنڈت کہیں کوتلیہ کو اس کی متنوع علمی دستگاہ کی وجہ سے ہندوستان کا ارسطو کہتے ہیں اور کہیں ایک نئے اور واضح تر سیاسی نظام کا خالق ہونے کے باعث اس کا موازنہ میکاولی سے کیا جاتا ہے ۔بہر حال یہ کتاب اس کے افکار ونظریات کو سمجھنے کا معتبر ماخذ ہے۔(ط۔ا)
عناوین |
|
صفحہ نمبر |
پیش لفظ |
|
12 |
کچھ ارتھ شاستر کے بارہ میں |
|
14 |
پہلا حصہ ۔ریاست کی تنظیم |
|
|
باب1تا21 |
|
19۔66 |
دوسرا حصہ ۔حکومتی عہدیدار اور ان کی ذمہ داریاں |
|
|
باب1تا36 |
|
71۔182 |
تیسرا حصہ:قوانین |
|
|
باب1تا20 |
|
189۔261 |
چوتھا حصہ:ناپسندیدہ اور مضر عناصر کی سرکوبی |
|
|
باب1تا13 |
|
267۔306 |
پانچواں حصہ:آداب وقواعد دربار |
|
|
باب1تا6 |
|
313۔328 |
چھٹا حصہ:ریاست کے بنیادی لوازمات او روسائل |
|
|
باب1تا2 |
|
335۔338 |
ساتواں حصہ:ریاست کی خارجہ پالیسی کے اصول |
|
|
باب1تا18 |
|
345۔415 |
آٹھواں حصہ :آفات واسباب |
|
|
باب1تا5 |
|
423۔441 |
نواں حصہ :فوجی طاقت کا استعمال اور پیش قدمی |
|
|
باب1تا7 |
|
449۔475 |
دسواں حصہ:جنگی تنصیبات اور کاروائیاں |
|
|
باب1تا6 |
|
483۔502 |
گیارہواں حصہ:مختلف گروہ اور ان کے ساتھ ریاستی رویہ |
|
|
باب1 |
|
509 |
بارہواں حصہ:غالب حریف کے خلاف موثر اقدامات |
|
|
باب1تا5 |
|
517۔529 |
تیرہواں حصہ:قلعہ جات فتح کرنے کی حکمت عملی |
|
|
باب1تا5 |
|
535۔556 |
چودہواں حصہ:حریف کو تباہ کرنے کی تدابیر |
|
|
باب1تا4 |
|
561۔578 |
پندرہواں حصہ:متن کےحصص واجزاء |
|
|
باب1 :اس کتاب کی ترتیب |
|
583 |
حواشی |
|
591 |