جب ہم مذاہب کی تاریخ کا مطالعہ کرتے ہیں۔ تو ہم پر یہ حقیقت منکشف ہوتی ہے ۔ کہ جب سے یہ کائنات وجود میں آئیہے ۔تب سے انسان اور مذہب ساتھ ساتھ چلاتے آئے ہیں ۔ابتدا میں تمام انسانوں کا مذہب ایک تھامگر جوں جوں انسانوں کی تعداد میں اضافہ ہوتا گیا لوگ مذہب سے دور ہونے لگے پھر خالق کائنات نے مختلف ادوار میں انسانوں کی راہنمائی کے لیے پیغمبر بھیجے لیکن پیغمبروں کے اس دنیا سے رخصت ہو جانے کے بعد ان کے ماننے والوں نے ان کے پیغام پر عمل کرنے کی بجائے خود سے نئے دین اور مذاہب اختیار کر لیے اس طرح مذاہب کی تعداد میں اضافہ ہوتا گیا او ر اس وقت دنیا میں کئی مذاہب پیدا ہو چکے ہیں جن میں سے مشہور مذاہب ،اسلام،عیسائیت،یہودیت،ہندو ازم،زرتشت،بدھ ازم ،سکھ ازم شامل ہیں۔اس بات سے انکار ممکن نہیں کہ بنی نوع انسان ہر دور میں کسی نہ کسی مذہب کی پیروی کرتے رہے ہیں۔ لیکن ان تمام مذاہب کی تعلیمات میں کسی نہ کسی حد تک مماثلت پائی جاتی ہے ۔جیسا کہ دنیا کے تمام مذاہب کسی نہ کسی درجے میں قتل، چوری ،زنااور لڑائی جھگڑے کو سختی سے ممنوع قرار دیتے ہیں اور تمام قسم کی اچھائیوں کو اپنانے کی تلقین کرتے ہیں۔زیر تبصرہ کتاب"مذاہب عالم کا انسائیکلوپیڈیا" لیوس مورکی تصنیف ہے اور اس کا اردو ترجمہ یاسر جواد اور سعدیہ جواد نے کیا ہے۔اس کتاب میں انہوں نے مذاہب عالم کا مختصر تعارف اور ان کی تہذیب وثقافت پر روشنی ڈالی ہے۔اس کتاب کے کل 13 تیرہ باب ہیں، اور ہر باب ایک بڑے بڑے مذہب اور پھر اس سے متعلق چھوٹے چھوٹے مذاہب کے تعارف پر مبنی ہے۔مذاہب عالم کے تعارف کے حوالے سے یہ ایک مفید اور شاندار کتاب ہے،جو اپنے موضوع پر انتہائی مکمل ہے۔(راسخ)
عناوین |
|
صفحہ نمبر |
پیش لفظ |
|
9 |
پہلا حصہ بنیادی مذاہب |
|
15 |
پہلا باب بنیادی مذاہب کی خصوصیات |
|
15 |
دوسرا باب امریکی انڈین مذاہب |
|
34 |
تیسرا باب افریقی مذاہب |
|
51 |
دوسرا حصہ مشرق وسطٰی |
|
79 |
چوتھا باب زرتشت مت |
|
79 |
پانچواں باب یہودیت |
|
92 |
چھٹا باب عیسائیت |
|
110 |
ساتواں باب اسلام |
|
129 |
تیسرا حصہ ہندوستان |
|
159 |
آٹھواں باب ہندو مت |
|
159 |
نواں باب جین مت |
|
202 |
دسواں باب بدھ مت |
|
212 |
گیارہواں باب سکھ مت |
|
251 |
چوتھا حصہ چین اور جاپان کے مذاہب |
|
261 |
بارہواں باب چینی مذاہب |
|
263 |
تیرہواں باب شنتومت |
|
299 |
اہم واقعات کی زمانی ترتیب |
|
317 |