اشاریہ سازی کی ابتداء مذہبی کتابوں کے لیے مرتب اشاریوں سے ہوئی۔ یہ اشاریے جو سولہویں، سترہویں صدیوں میں مرتب ہوئے الفاظ ، نام یا عبارت کے ٹکڑوں پر مشتمل ہوتے تھے ، اشاریہ متلاشی معلومات کے لیے درکار معلومات کی نشاندہی کا وسیلہ ہے کتابوں کے برعکس رسائل کی اشاریہ سازی نسبتا زیادہ قدیم نہیں ۔ یوں تو سائنسی علو م میں تحقیق کی روز افزوں رفتار کی بدولت رسائل کی اشاعت کی تعدا د اٹھارہویں صدی سے ہی بڑھنے لگی تھی لیکن انیسویں صدی کے آخری دور تک ان میں شائع مضامین کی تعداد اتنی بڑھ چکی تھی کہ باحثین کو اشاریہ کی مدد کے بغیر واقفیت حاصل کرنا مشکل ہو گیاجس کے نتیجہ میں رسائل کی اشاریہ سازی کی داغ بیل پڑی ۔ آج اہمیت اور افادیت کے اعتبار سے کتابوں کے اشاریے سے کہیں زیادہ رسائل کے اشاریوں کا مقام ہے ۔ رسائل کے اشاریہ سازی میں معاون قاعدے اور ضابطے مرتب ہوئے ہیں ، جواشاریہ سازی کی ضرورت کو پورا کرنے کے لیے وضع کیے گئے ۔ برصغیر پاک وہند میں بھی اردو زبان میں اشاریہ سازی کے کام میں بڑی ترقی ہوئی ہے ۔ اس وقت برصغیر ہند و پاک سے لاتعداد رسائل و جرائد شائع ہو رہے ہیں۔ یہ...