کل کتب 6857

دکھائیں
کتب
  • 2001 #5349

    مصنف : ابن علی

    مشاہدات : 16743

    دلچسپ حکایات رومی

    (اتوار 03 جون 2018ء) ناشر : مشتاق بک کارنر لاہور
    #5349 Book صفحات: 160

    محمد جلال الدین رومی اصل نام محمد ابن محمد ابن حسین حسینی خطیبی بکری بلخی تھا۔ اور آپ جلال الدین، خداوندگار اور مولانا خداوندگار کے القاب سے نوازے گئے۔ لیکن مولانا رومی کے نام سے مشہور ہوئے۔ جواہر مضئیہ میں سلسلہ نسب اس طرح بیان کیا ہے : محمد بن محمد بن محمد بن حسین بن احمد بن قاسم بن مسیب بن عبداللہ بن عبدالرحمن بن ابی بکرن الصدیق۔ اس روایت سے حسین بلخی مولانا کے پردادا ہوتے ہیں لیکن سپہ سالار نے انہیں دادا لکھا ہے اور یہی روایت صحیح ہے۔ کیونکہ وہ سلجوقی سلطان کے کہنے پر اناطولیہ چلے گئے تھے جو اس زمانے میں روم کہلاتا تھا۔ ان کے والد بہاؤ الدین بڑے صاحب علم و فضل بزرگ تھے۔ ان کا وطن بلخ تھا اور یہیں مولانا رومی 1207ء بمطابق 6 ربیع الاول 604ھ میں پیدا ہوئے۔ مشہور فارسی شاعر تھے۔ مثنوی، فیہ ما فیہ اور دیوان شمس تبریز آپ کی معرف کتب ہے، آپ دنیا بھر میں اپنی لازاول تصنیف مثنوی کی بدولت جانے جاتے ہیں، آپ کا مزار ترکی میں واقع ہے۔زیرِ تبصرہ کتاب بھی  مولانا رومی کی کتاب ہے جس میں سبق آموز اور نصیحت آموز واقعات بیان کیے گئے ہیں  کیونکہ واقعات کی شکل میں کی گئی نصیحت زیادہ مؤثر اور دلچسپ بھی ہوتی ہے۔ کتاب کا اسلوب نہایت عمدہ‘سادہ اور عام فہم ہے۔ یہ کتاب’’ دلچسپ حکایات رومی ‘‘ابن علی کی تصنیف کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی درجنوں  کتب اور  بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

  • 2002 #5502

    مصنف : عطاء محمد جنجوعہ

    مشاہدات : 5449

    جمہوریت و شورائیت کا تقابلی جائزہ

    (اتوار 03 جون 2018ء) ناشر : زاویہ فاؤنڈیشن لاہور
    #5502 Book صفحات: 475

    یقیناً اس میں شک نہیں کہ نظامِ سیاست وحکومت کے بغیر کسی بھی معاشرے کا پنپنا اور ترقی کی شاہ راہ پر گام زن رہنا تو کجا اس کا وجود تک خطرہ میں پڑ جاتا ہے ۔ یہی وجہ ہےکہ اسلام کے دونوں بینادی مآخذ ،قرآن مجید اور حدیث وسنت نبوی ﷺ میں اس بارے میں ٹھوس اساسی اصول وضع کردیئے گے ہیں۔قرآن مجید نے وَأَمْرُهُمْ شُورَى بَيْنَهُم کے اصول کے ذریعے اسلامی نظام ِ حکومت کے حقیقی خدو خال کا تعین کردیا ہے ۔ مشورے کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ قرآن کریم میں "شوریٰ" نام کی ایک سورت ہے۔ اور حضور اکرم ﷺ کو صحابہ کرام ؓ کے ساتھ مشورہ کرنے کا حکم دیا گیا ۔ ارشاد ربانی ہے’’ وَشَاوِرْھُمْ فِي الْاَمْرِ ۚ فَاِذَا عَزَمْتَ فَتَوَكَّلْ عَلَي اللّٰهِ ۭ اِنَّ اللّٰهَ يُحِبُّ الْمُتَوَكِّلِيْنَ (آل عمران: ١٥٩ ) ‘‘ عہد نبوی اور عہد صحابہ میں کئی ایک باہمی مشورہ کی مثالیں مو جود ہیں ۔ باہمی مشاورت کا اصول اسلامی ریاست کے نظامِ سیاست وحکومت کی اساس ہے ۔اسی حکم قرآنی سے شورائی نظا م نے ہی جنم نہیں لیا بلکہ اس نے شورائیت کے پورے ڈھانچے کے خدوخال تشکیل دینے میں بھی اہم کرداردار ادا کیا ہےاسی سے ایک ایسا نظام معرض ِ وجود میں آیا جو اپنا جداگانہ تشخص رکھتا ہے۔اسے مزید انفرادیت ان احکامات وتعلیمات نے عطا کی جو قرآن وحدیث میں ہمیں ملتی ہیں۔اور یہی تعلیمات ہمیں بتلاتی ہیں کہ مسلمانوں کی زمامِ کار اور کسی اسلامی ریاست کی باگ ڈور سنبھالنے والوں کو صادق وامین ہونا چاہیے ۔ زیر نظر کتاب ’’ جمہوریت وشورائیت کا تقابلی جائزہ ‘‘ معروف قلمکار جناب عطا محمد جنجوعہ‘‘ کی تصنیف ہے ۔ فاضل مصنف نے اس کتاب میں دین وسیاست اور نظامِ حکومت کے حوالے سے یہودیوں کی وارداتوں اورگھاتوں کو طشت ازبام کرتے ہوئے امت مسلمہ کے خلاف ان کی گھناؤنی سازشوں کا پردہ چاک کیا ہے۔عالمِ اسلام بالخصوص اسلامیان پاکستان کی کج رویوں کی بھی نشان دہی کی ہے اور انہیں حال کی اندوہناکیوں سے نجات حاصل کر کے تابناک مستقبل کی طرف قدم بڑھانے اور بڑھاتے چلے جانے کا درس دیا ہے ۔اور انہوں نے جمہوریت کو دنیا بھر میں قائم کرنے کے علَم بردار طاقتوں کے بھیانک چہرے کے خدوخال قارئین کے سامنے اجاگر کیے ہیں۔ عطا محمد جنجوعہ صاحب سرکار سکول میں ٹیچنگ کرنے کے ساتھ ساتھ تصنیف وتالیف کا بڑا اچھا ذوق رکھتے ہیں۔ ماہنامہ محدث ،لاہور کے کئی سالوں سے قاری ہیں ان کے رشحات قلم مسلسل مختلف رسائل وجرائد میں شائع ہوتے رہتے ہیں ۔ مولانا محمد صدیق سرگودھوی ﷫ کے شاگرد رشید شیخ القرآن والحدیث حافظ محمد دین ﷫ کے حیات وتذکرے پر مشتمل ان کی ایک تصنیف ’’ایک عہد ساز شخصیت‘‘اور ایک کتاب ’’ حرم کی پاسبانی‘‘ کے نام سے ہے ۔اللہ تعالیٰ ان کے علم وعمل میں اضافہ فرمائے (آمین) (م۔ا)

     

  • 2003 #5348

    مصنف : محمد یوسف اصلاحی

    مشاہدات : 9036

    داعئی اعظم ﷺ

    (ہفتہ 02 جون 2018ء) ناشر : اسلامک پبلیکیشنز، لاہور
    #5348 Book صفحات: 159

    اللہ  رب العزت ہمارے خالق حقیقی ہیں اور ہم پر اللہ تعالیٰ کے بے شمار احسانات ہیں جن میں سے سب سے بڑا احسان یہ ہے کہ ہماری دنیا وآخرت کی ہر قسم کی اصلاح وفلاح اور نجات کے لیے نبوت ورسالت کا ایک مقدس اور پاکیزہ سلسلہ شروع کیا جو کہ ہمارے نبی جناب محمدالرسولﷺ پر آ کر ختم ہوا‘ نبیﷺ کی سیرت پر بہت سے سیرت نگاروں نے اپنے قلموں کو جنبش دی اور سیرت رسولﷺ پر عمدہ ترین مضامین اور کتب تالیف کیں اور یہ سلسلہ قیامت تک جاری وساری رہے گا کیونکہ خود اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے’’ورفعنا لک ذکرک‘‘ کہ اے نبی ہم نے آپ کے ذکر کو بلند کیا اور نبیﷺ نے پورے کا پورا دین اپنے پیروکاروں تک پہنچا دیا  اور پہنچانے کا حق بھی ادا کیا ہے۔زیرِ تبصرہ کتاب بھی خاص  اسی موضوع پر ہے جس میں نبیﷺ کی سیرت وکردار کو بیان کیاگیا ہے۔ یہ کتاب دعوت وتربیت کے پیش نظر ایک مختصر سا مجموعہ ہے۔ نبیﷺ کی جامع زندگی اور سیرت کے عظیم ذخیرے سے کچھ مؤثر‘ مستند اور ایمان افروز واقعات جمع کر کے سیرت رسولﷺ کے چار پہلوؤں کی جھلکیاں پیش کی گئی ہیں۔یہ کتاب چار ابواب پر مشتمل ہے۔ پہلے باب’شان بندگی‘ میں نبیﷺ کی عبادت وریاضت کے ولولہ انگیز واقعات اور صبح وشام کی مختلف دعائیں جمع کی گئی ہیں۔ دوسرے باب’داعیانہ تڑپ‘ میں نبیﷺ کی پاک زندگی کے سب سے نمایاں پہلو پر گفتگو کی گئی ہے۔ تیسرے باب’مثالی کردار‘ میں آپ کے دل آویز کردار کی کچھ ایمان افروز جھلکیاں دکھائی گئی ہیں جن سے بے پناہ جوشِ عمل پیدا ہوتا ہے اور آخری یعنی چوتھے باب ’تعلیم وتربیت‘ میں ایسے واقعات جمع کیے گئے ہیں جن سے معلوم ہوتا ہے کہ آپﷺ کا پیغمبرانہ انداز تربیت کس قدر فطری‘ مؤثر اور دل نشین تھا۔ کتاب کا اسلوب نہایت عمدہ‘سادہ اور عام فہم ہے۔ یہ کتاب’’ داعئی اعظمﷺ ‘‘مولانا محمد یوسف اصلاحی کی تصنیف کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی درجنوں  کتب اور  بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

  • 2004 #5500

    مصنف : ناصر محمود غنے

    مشاہدات : 4650

    اسلام میں پانی کا انتظام

    (ہفتہ 02 جون 2018ء) ناشر : اوکسفرڈ یونیورسٹی پریس
    #5500 Book صفحات: 202

    پانی انسانی زندگی کا نہایت اہم غذائی جزو ہے۔ بلکہ یوں کہا جائے کہ پانی ہی زندگی ہے تو غلط نہ ہوگا کیونکہ اب تک دریافت شدہ کروڑوں سیاروں اور ستاروں میں سے ہماری زمین ہی وہ واحد سیارہ ہے جہاں زندگی پوری آب تاب کے ساتھ رواں دواں ہے اور اس کی واحد وجہ یہاں پر پانی کا ہونا ہے ۔پانی جسم انسانی کی بناوٹ اور اس کی مشینری کے اندر افعال انجام دینے میں نہایت اہم کردار ادا کرتا ہے۔ اس کی غیرموجودگی یاکمی کی صورت میں انسانی جسم مختلف خرابیوں سے دوچار ہو جاتا ہے۔مشرق وسطی اورشمالی افریقہ میں پانی میں بڑی تیزی کےساتھ ترقیات کا کلیدی مسئلہ بنتا جارہا ہے ۔ یہ خطہ ساری دنیا میں آبادی میں اضافے کی بلند ترین اوسط شرح رکھنے والے علاقوں میں ایک ہے۔جبکہ یہاں قدرتی پانی کی فراہمی قلیل ہے۔یہ خطہ مختلف عقائد رکھنے والی بڑی بڑی مذہبی اقلیتوں کے ساتھ ساتھ تیس کروڑ مسلمانوں کا بھی وطن ہے۔ اس لیے اسلامی تناظر کی تفہیم کو عام کرنا مجوزہ آبی انتظام کی پالیسیوں کےحوالے سے مشرق وسطی اور شمالی افریقہ کے مسلمان ممالک اور اس جیسے دیگر ممالک کی پائیدار اور منصفانہ ترقی کی کنجی ہے۔
    زیر نظر کتاب ’’ اسلام میں پانی کا انتطام ‘‘ ناصر آئی فاروقی اور اسیت کے بسوا س کی تصنیف ہے اس کتاب میں مجوزہ آبی انتظام کی متعدد پالیسیوں کو اسلامی تناظر میں پیش کیا گی ہے جس میں طلب آب کا انتظام ضائع شدہ پانی کا دوبارہ استعمال اور اضافہ شدہ محصولات کے موضوعات شامل ہیں ۔ یہ کتاب ان مققین کے لیے وسیع تر مکالمے کی راہیں کھولتی ہے جو آبی انتظام کی ایسی پالیسیوں کی نشاندہی کرر ہے ہیں ۔ یہ کتاب ہماری رسمی اور غیر رسمی پالیسیوں اور طور طریقوں پر اثرات کےبارے میں ہمارے علم میں اضافہ کرتی ہے اور اس بصیرت کو بڑے پیمانے پر عوام تک پہنچاتی ہے ۔ اور آبی انتظام کے مختلف پہلوؤں مثلاً پانی کی فروخت یا ضائع شدہ پانی کے دوبارہ استعمال کےحوالے سے اسلامی نقظۂ نظر کےبارے میں عام غلط فہمیوں کاازالہ کرتی ہے ۔(م۔ا) متفرقات

    زیر نظر کتاب ’’ اسلام میں پانی کا انتطام ‘‘ ناصر آئی فاروقی اور اسیت کے بسوا س کی تصنیف ہے اس کتاب میں مجوزہ آبی انتظام کی متعدد پالیسیوں کو اسلامی تناظر میں پیش کیا گی ہے جس میں طلب آب کا انتظام ضائع شدہ پانی کا دوبارہ استعمال اور اضافہ شدہ محصولات کے موضوعات شامل ہیں ۔ یہ کتاب ان مققین کے لیے وسیع تر مکالمے کی راہیں کھولتی ہے جو آبی انتظام کی ایسی پالیسیوں کی نشاندہی کرر ہے ہیں ۔ یہ کتاب ہماری رسمی اور غیر رسمی پالیسیوں اور طور طریقوں پر اثرات کےبارے میں ہمارے علم میں اضافہ کرتی ہے اور اس بصیرت کو بڑے پیمانے پر عوام تک پہنچاتی ہے ۔ اور آبی انتظام کے مختلف پہلوؤں مثلاً پانی کی فروخت یا ضائع شدہ پانی کے دوبارہ استعمال کےحوالے سے اسلامی نقظۂ نظر کےبارے میں عام غلط فہمیوں کاازالہ کرتی ہے ۔

  • بیت الحمد تک عبد اللہ کے ساتھ میرا سفر

    (جمعہ 01 جون 2018ء) ناشر : نا معلوم
    #5346 Book صفحات: 225

    اللہ رب العزت نے انسانیت کو پیدا کرنے کا مقصد بیان کیا ہے کہ وہ آزمائے کہ ان میں سے اچھے عمل کرنے والا کون ہے؟ اس لیے کوئی دنیا میں آ رہا ہے اور کوئی جا رہا ہے کیونکہ یہ فطری عمل ہے جسے بدلنے کی انسانی کوشش ناکام ونامراد ہے۔ اللہ رب العزت نے دنیا میں جو بھی نعمت دی ہے اس کے بارے میں کل قیامت کو سوال بھی کیا جانا ہے اور کبھی نعمت دینے کے بعد دنیا میں ہی واپس لے لی جاتی ہے جیسے کہ اولاد ہے لیکن اگر اولاد کے فوت ہو جانے کے بعد اس پر صبر کرنے اور اللہ کی تعریف کرنے  سے جنت میں ایک ایسا گھر بنا دیا جاتا ہے جسے بیت الحمد کا نام دیا جاتا ہے۔زیرِ تبصرہ کتاب بھی مصنف کے ان ایام کا تذکرہ ہے جس میں ان کا بیٹا بیمار تھا اور اس کے بعد اللہ سے جا ملا ان کی یہ کتاب مریض‘ اس کے گھر والے اور ساتھ رہنے والے‘ بیماری کا علاج کرنے والے‘ اپنے بیٹوں اور چہیتوں کی وفات کا غم برداشت کرنے والے‘ علاج کے لیے دوسرے ممالک کا سفر کرنے والے اور صحت مند وہ افراد جو اپنے پیاروں کی وفات کا غم اور اس کے احکام جاننا چاہتے ہیں کے لیے مفید ہے۔اس کتاب میں مرض‘ علاج اور وفات سے متعلقہ مفید معلومات دی گئی ہیں اور غافل حضرات کو آگاہ کرنے اور جاہل کو راستہ بتلانے اور عمل کرنے والے کے لیے ہمت کا سامان ہے۔ اس کتاب میں ماضی اور دور حاضر دونوں کی جھلک موجود ہے اور جدید فوائد اور اچھی حکمتوں کو جمع کیا گیا ہے۔ کتاب کا اسلوب نہایت عمدہ‘سادہ اور عام فہم ہے۔ یہ کتاب’’ بیت الحمد تک ‘‘ڈاکٹر عبد المحسن عبد اللہ الجار اللہ الخرافی  کی تصنیف کردہ ہے جس کا ترجمہ عبید اللہ مظفر الحسن نے کیا ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی درجنوں  کتب اور  بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

  • 2006 #5444

    مصنف : علامہ علی الخضیر

    مشاہدات : 5028

    توحید مفہوم ، اقسام ، نواقض

    (جمعرات 31 مئی 2018ء) ناشر : منبر التوحید والسنہ، بہاولپور
    #5444 Book صفحات: 50

    اللہ تبارک وتعالیٰ کے تنہالائقِ عبادت ہونے ، عظمت وجلال اورصفاتِ کمال میں واحد اور بے مثال ہونے اوراسمائے حسنیٰ میں منفرد ہونے کا علم رکھنے اور پختہ اعتقاد کےساتھ اعتراف کرنے کانام توحید ہے ۔توحید کے اثبات پر کتاب اللہ اور سنت رسول ﷺ میں روشن براہین اور بے شمار واضح دلائل ہیں ۔ اور شرک کام معنیٰ یہ کہ ہم اللہ کے ساتھ کسی کو شریک ٹھرائیں جبکہ اس نےہی ہمیں پیدا کیا ہے ۔ شرک ایک ایسی لعنت ہے جو انسان کوجہنم کے گڑھے میں پھینک دیتی ہے قرآن کریم میں شرک کوبہت بڑا ظلم قرار دیا گیا ہے اور شرک ایسا گناہ ہے کہ اللہ تعالیٰ انسان کے تمام گناہوں کو معاف کردیں گے لیکن شرک جیسے عظیم گناہ کو معاف نہیں کریں گے ۔شرک اس طرح انسانی عقل کوماؤف کردیتا ہےکہ انسان کوہدایت گمراہی اور گمراہی ہدایت نظر آتی ہے ۔نیز شرک اعمال کو ضائع وبرباد کرنے والا اور ثواب سے محروم کرنے والا عمل ہے ۔ پہلی قوموں کی تباہی وبربادی کاسبب شرک ہی تھا۔ چنانچہ جس کسی نے بھی محبت یا تعظیم میں اللہ کے علاوہ کسی کواللہ کے برابر قرار دیا یا ملت ابراہیمی کے مخالف نقوش کی پیروی کی وہ مشرک ہے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ توحید مفہوم، اقسام ، نواقض ‘‘ علامہ علی الحفیر ﷾ کی کتب بالخصوص المعتصر شرح کتاب التوحید سے ماخوذ ہے ۔اس کتاب میں دیگر علمائے عرب کے مضامین سے بھی علمی نکات شامل کئے گئے ۔اس کتاب میں توحید کا معنیٰ مفہوم ، تعریف ، توحید کی معروف تین اقسام اور او ر ان کے دلائل و نواقض کو بڑی جامعیت کے ساتھ بیان کیا گیا ہے ۔(م۔ا)

  • 2007 #5499

    مصنف : یاسر ندیم

    مشاہدات : 8268

    گلوبلائزیشن اور اسلام

    (جمعرات 31 مئی 2018ء) ناشر : دار الاشاعت، کراچی
    #5499 Book صفحات: 459

    گلوبلائزیشن کا مطلب ہے سازوسامان اور علمی وثقافتی افکار وخیالات کا ایک جگہ سے دوسری جگہ بغیر کسی شرط اور قید کے منتقل کرنا یا ہونا ہے۔داخلی مارکیٹ کو خارجی مارکیٹ کے لیے کھول دینا ۔ زندگی کی تمام تر نقل وحرکت تگ ودو ، نشاطات اور وروابط کو ایک دوسرے کے ساتھ مربوط کردینا تاکہ ایک قوم دوسری قوم کےساتھ اجتماعی، ثقافتی اور اقتصادی ربط رکھ سکے اور ایک دوسرے سے متعارف ہوسکے ۔اور گلوبلائزیشن ایک ایسا نظریہ ہے جس کا مقصد پوری دنیا کو مغربی اورامریکی جھنڈے تلے جمع کردینا ہے ۔گلوبائزیشن ؍ یا عالمگیریت کا ایک مقصد اقتصادی میدان میں مقامی حکومتوں کی قوت اور اقتدار کا خاتمہ کر کے عالمی معیشت پر اسلام دشمن بالادستی قائم کرنا ہے۔ اس کی سب سے بڑی خرابی یہ ہے کہ یہ آزاد تجارت ومعیشت کےنام نہاد نعرے کے ذریعے پوری دنیا کی دولت سمیٹ کر چند ہاتھوں میں لےجانا چاہتی ہے۔ یہ اقتصادی اور معاشی استحصال کاوہ عالمگیر ہتھکنڈا ہے جس کے ذریعے چند بالادست بااختیار عالمی طاقتیں دنیا پر اپنا تسلط قائم کرناچاہتی ہیں۔ یہ معاشی استحصال کا عالمگیر ہتھیار اور ظلم استبداد کا استعماری پیمانہ ہے۔دانش وروں نے گلوبلائزیشن کی مختلف تعریفیں اور معانی بیان کیے ہیں۔جن کااس کتاب میں ملاحظہ کیا جا سکتاہے۔ زیر نظر کتاب ’’ گلوبلائزیشن‘‘ مولانا یاسر ندیم کی ایک منفرد تحقیقی کاوش ہے۔اس کتاب میں انہوں نے علمی اور تاریخوں حوالو ں سےبتایا ہے کہ ’’ گلوبلائزیشن‘‘ یا عالمگیریت محض سیاسی یا اقتصادی تحریک ہی کا نام نہیں ہے بلکہ یہ براہ راست اسلام اور مسلم امہ پر حملہ بھی ہے کیونکہ اسلام ہی وہ آفاقی عالمگیر اورابدی ضابطۂ حیات ہے جو معاشی استحصال کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ اور معاشی میدان میں دیانت وامانت کے اصول کو متعارف کراکر خدمت اور فلاح انسانیت کا ابدی اورعالمگیر اصول عطا کرتا ہے یہ ہر دور کےمعاشی استحصال پر مبنی باطل او رظالمانہ نظام کے سامنے جہاد کا علم بلند کرتا ہے ۔(م۔ا)
     

  • 2008 #5440

    مصنف : ڈاکٹر اشتیاق احمد گوندل

    مشاہدات : 7335

    پاکستان میں اسلام اور لبرل ازم کی کشمکش

    (بدھ 30 مئی 2018ء) ناشر : شیخ زاید اسلامک سنٹر لاہور
    #5440 Book صفحات: 272

    لبرل ازم آزادی کے تصور کی ترجمانی کرتا ہے(یہ لاطینی لفظ لیبر جس کا مطلب آزاد ہے سے نکلا ہے)، جو کہ ایک بہت ہی پُرکشش نعرہ ہے خصوصاً ان لوگوں کے لیے جن کا استحصال کیا جارہا ہو لیکن اس کا اصل مطلب عام زبان میں استعمال ہونے والے معنی سے مختلف ہے۔ لبرل کے عام معنی آزادی کے ہی ہیں یعنی کسی مخصوص روکاوٹ سے نجات حاصل کرنا جیسا کہ غلامی سے آزادی یا فوجی قبضے سے آزادی وغیرہ۔ لیکن سیاسی لحاظ سے آزادی کے معنی جیسا کہ لبرل ازم نے واضع کیا ہے وہ یہ ہے کہ انسان کو اس بات کی آزادی حاصل ہو کہ وہ جو چاہے عمل اختیار کرسکے۔ لہذا سیاسی معنوں میں آزادی کا مطلب یہ تصور بن گیا کہ انسان خودمختار(اقتدار اعلیٰ) ہے۔لبرل ازم کے بنیادی تصورات سترویں صدی سے لے کر انیسویں صدی کے درمیان برطانیہ میں نمودار ہوئے اور نشونما پائے۔ ان صدیوں میں لبرل ازم کے تصورات اپنے مخالفوں کے خلاف اپنے مفادات کے تحفظ کے لیے استعمال کیے جاتے تھے۔ لوکی نے لبرل تصورات کو بادشاہت کے خلاف برطانوی تاجروں کی اشرافیہ کی حمائت میں استعمال کیا؛ اور افادیت(Utilitarian) کے نظریات کے حامل فلاسفروں نے لبرل ازم کو برطانوی سرمایہ داروں کی حمائت میں جاگیر داروں کے خلاف استعمال کیا۔اسی دوران انتہاء پسند فرانسیسی انقلابیوں نے خفیہ برطانوی حمائت سے لبرل ازم کو اپنی ریاست اور یورپ کی دوسری ریاستوں کو غیر مستحکم کرنے کے لیے استعمال کیا۔ اس کے علاوہ امریکی سرمایہ داروں کے ایک گروہ نے اس تصور کو برطانیہ میں ایک گروہ کے خلاف استعمال کیا ۔ لبرل ازم کو بین الاقوامی سطح پر عثمانی خلافت کے خلاف استعمال کیا گیا اور اس کے خاتمے کے بعد اس تصور کو نئی دشمن آئیڈیالوجیز (نظریہ حیات) فاشزم اور کمیونزم کے خلاف استعمال کیا گیا۔ بل آخر اکیسویں صدی میں ایک بار پھر لبرل ازم کو اسلامی آئیڈیا لوجی کو اُبھرنے سے روکنے کے لیے استعمال کیا جارہا ہے ۔ لہذا مخلص مسلمانوں کے لیے ضروری ہے کہ وہ لبرل ازم کے فلسفے کو جانیں اور مغرب کے ایک نظریاتی ہتھیار کے طور پر اس کا فہم حاصل کریں ۔ زیر تبصرہ کتاب’’پاکستان میں اسلام اور لبرل ازم کی کشمکش‘‘ محترم جناب ڈاکٹر اشتیاق گوندل صاحب کی تصنیف ہے ۔ در اصل یہ کتاب موصوف کے ڈاکٹریٹ کے مقالہ کی کتابی صورت ہے جو انہوں نے پنجاب یونیورسٹی میں پی ایچ کی ڈگری حاصل کرنے کے لیے پیش کیا۔ بعد ازاں شیخ زید اسلامک سنٹر ، پنجاب یونیورسٹی ۔لاہور نے اس مقالے کی اہمیت وافادیت کے پیش نظر اسے کتابی صورت میں شائع کیا ہے ۔فاضل مصنف نے اس میں قیام پاکستان سے آج تک اسلام اور لبرازم کی فکری کشاکش کی تصویر پیش کی ہے ۔ نیز اس میں مقاصد پاکستان سے انحراف کی وجوہات ، اسباب وعلل تلاش کرنے کی اور نظریہ پاکستان پر پڑی گرد کو صاف کرنے کی کوشش کی گئی ہے ۔(م۔ا)

  • 2009 #5416

    مصنف : صوفی نذر محمد سیال ایم اے

    مشاہدات : 13050

    معین الترجمعہ جلد 1

    dsa (منگل 29 مئی 2018ء) ناشر : کامران پبلشرز
    #5416 Book صفحات: 28

    قرآن حکیم ہم مسلمانوں کی مقدس کتاب اور عملی زندگی میں ضابطہ حیات ہے۔ہماری دینی ،دنیوی اور اجتماعی تمام امور کی راہنمائی قرآ ن مجید کے اوراق میں موجود ہے۔یہ ہماری کم ہمتی یا غفلت ہے کہ ہم اس متاع بے  بہا سے محروم ہیں۔اول تو ہم قرآن حکیم کو پڑھتے نہیں،اگر پڑھتے ہیں تو اسے سمجھنے کی کوشش نہیں کرتے ہیں۔حالانکہ قرآن مجید ہمیں پکار پکار کر دعوت دے رہا ہے کہ ہم اس کو سمجھیں،اس کی آیات میں غور وفکر کریں ا ور اس کے معنی ومفہوم میں تدبر کریں۔اللہ تعالی فرماتے ہیں:"وہ قرآن حکیم میں غور وفکر کیوں نہیں کرتے ،کیا ان کے دلوں پر تالے لگے ہوئے ہیں۔"دوسری جگہ اللہ تعالی فرماتے ہیں: "ہم نے قرآن مجید کو ذکر کے لئے آسان کر دیا ہے ،تو کوئی ہے جو اس میں غور وفکر کرے۔"ہم میں سے کوئی شخص اگر اس کی ضرورت محسوس کرتے ہوئے قرآن حکیم کو سمجھنے کوشش شروع کرتا ہے تو عربی زبان سے ناآشنائی اس کے راستے میں دیوار بن جاتی ہے۔بد قسمتی سے ہمارے ہاں عربی زبان خصوصا قرآن حکیم کی زبان سیکھنے اور سکھانے کے لئے باقاعدہ جدوجہد نہیں کی گئی اور یہ مشہور کر دیا گیا ہے کہ قرآن مجید بہت مشکل ہے اور عربی زبان دنیا کی مشکل ترین زبان ہے،حالانکہ معاملہ اس کے بالکل برعکس ہے۔زیرِ تبصرہ کتاب قرآن مجید کو سیکھنے اور سمجھنے کے لیے مفید ہے۔ اس کتاب کا سلسلہ بہت پرانا ہے اور اس میں کبھی ڈائریکٹ میتھڈ اور کبھی ٹرانسلیت میتھڈ اپنایا گیا ہے لیکن جدید ایڈیشن میں  نصاب کی تبدیلی کے ساتھ  میتھڈ بھی تبدیل کیا گیا ہے اور اس کتاب میں صرف وہی لغت کے الفاظ استعمال کیے گئے ہیں جو جدید سلیبس کے مطابق ہیں  اور اس کتاب میں انگریزی ترجمہ سکھانے کے لیے طلبہ اور طالبات کے لیے گرامر کے ضروری قواعد بھی بیان کیے گئے ہیں۔ کتاب کا اسلوب نہایت عمدہ‘سادہ اور عام فہم ہے۔ یہ کتاب’’ معین الترجمعہ‘‘صوفی نذر محمد سیال کی تصنیف کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی درجنوں  کتب اور  بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

  • 2010 #5438

    مصنف : ڈاکٹر لیاقت علی خان نیازی

    مشاہدات : 6662

    پاکستان کے لیے مثالی نظام تعلیم کی تشکیل تعلیمات نبوی ﷺ کی روشنی میں

    (منگل 29 مئی 2018ء) ناشر : سنگ میل پبلیکیشنز، لاہور
    #5438 Book صفحات: 244

    تعلیم اپنے وسیع تر معنوں میں وہ چیز ہے جس کے ذریعے لوگوں کے کسی گروہ کی عادات اور اہداف ایک نسل سے دوسری نسل کو منتقل ہوتے ہیں۔ اپنے تکنیکی معنوں میں اس سے مراد وہ رسمی طریقہ کار ہے جس کے ذریعے ایک معاشرہ اپنا مجموعی علم ، ہنر ، روایات اور اقدار ایک نسل سے دوسری نسل کو منتقل کرتا ہے۔اسلامی نقطہ نظر سے تعلیم محض حصول معلومات کا نام نہیں ،بلکہ عملی تربیت بھی اس کا جزو لاینفک ہے۔اسلام ایسا نظام تعلیم وتربیت قائم کرنا چاہتا ہے جو نہ صرف طالب علم کو دین اور دنیا کے بارے میں صحیح علم دے بلکہ اس صحیح علم کے مطابق اس کے شخصیت کی تعمیر بھی کرے۔یہ بات اس وقت بھی نمایاں ہو کر سامنے آتی ہے جب ہم اسلامی نظام تعلیم کے اہداف ومقاصد پر غور کرتے ہیں۔اسلامی نظام تعلیم کا بنیادی ہدف ہی یہ ہے کہ وہ ایک ایسا مسلمان تیار کرنا چاہتا ہے،جو اپنے مقصد حیات سے آگاہ ہو،زندگی اللہ کے احکام کے مطابق گزارے اور آخرت میں حصول رضائے الہی اس کا پہلا اور آخری مقصد ہو۔اس کے ساتھ ساتھ وہ دنیا میں ایک فعال ،متحرک اور با عزم زندگی گزارے ۔ایسی شخصیت کی تعمیر اسی وقت ممکن ہے جب تعلیم کے مفہوم میں حصول علم ہی نہیں ،بلکہ کردار سازی پر مبنی تربیت اور تخلیقی تحقیق بھی شامل ہو۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ پاکستان کے لیے مثالی نظام تعلیم کی تشکیل تعلیمات نبوی کی روشنی میں ‘‘ ڈاکٹر لیاقت علی نیازی کی تصنیف ہے اس کتاب میں انہوں نے اس بات کو واضح کیا ہے کہ معلم انسانیت ﷺ کے فن تدریس کے رہنما خطوط کو اگر ہم سامنے رکھیں تو ہمیں معلوم ہوتا ہے کہ آپﷺ نے درسگاہ صفہ میں دینی علوم کے ساتھ ساتھ سائنسی علوم کی بھی تعلیم دی آپﷺ کے تعلیمی اسوہ حسنہ کی وجہ سے دنیا میں ایک فقید المثال علمی اور سائنسی انقلاب برپا ہوا۔ علماء اسلام نے دینی علوم سے شغف کے ساتھ ساتھ سائنسی علوم میں بھی بہت دلچسپی لی ۔چنانچہ حضور اکرم ﷺ کی تعلیمات کی وجہ سے دینی مدارس کے ساتھ ساتھ دینوی علوم میں ترقی ہوئی۔ہم پاکستان میں تعلیمات نبوی ﷺ کی روشنی میں ایک مثالی نظام تعلیم تشکیل دے سکتے ہیں ۔کیونکہ پاکستان کی ترقی کا راز سائنسی علوم کے حصول میں مضمر ہے ۔ تعلیمات نبویﷺ کی روشنی میں سائنسی علوم وفنون کی تعلیم امت مسلمہ کے لیے لازم ہے ۔(م۔ا)

  • 2011 #5518

    مصنف : ایس ایم شاہد

    مشاہدات : 16492

    پاکستانی معاشرہ اور ثقافت

    (پیر 28 مئی 2018ء) ناشر : ایورنیو بک پیلس لاہور
    #5518 Book صفحات: 545

    معاشرہ افراد کے ایک ایسے گروہ کو کہا جاتا ہے کہ جس کی بنیادی ضروریات زندگی میں ایک دوسرے سے مشترکہ روابط موجود ہوں اور معاشرے کی تعریف کے مطابق یہ لازمی نہیں کہ انکا تعلق ایک ہی قوم یا ایک ہی مذہب سے ہو۔ جب کسی خاص قوم یا مذہب کی تاریخ کے حوالے سے بات کی جاتی ہے تو پھر عام طور پر اس کا نام معاشرے کے ساتھ اضافہ کردیا جاتا ہے جیسے ہندوستانی معاشرہ ، مغربی معاشرہ یا اسلامی معاشرہ۔ اسلام میں مشترکہ بنیادی ضروریات زندگی کے اس تصور کو مزید بڑھا کر بھائی چارے اور فلاح و بہبود کے معاشرے کا قرآنی تصور، ایک ایسا تصور ہے کہ جس کے مقابلے معاشرے کی تمام لغاتی تعریفیں اپنی چمک کھو دیتی ہیں۔ معاشرے کے قرآنی تصور سے ایک ایسا معاشرہ بنانے کی جانب راہ کھلتی ہے کہ جہاں معاشرے کے بنیادی تصور کے مطابق تمام افراد کو بنیادی ضروریات زندگی بھی میسر ہوں اور ذہنی آسودگی بھی۔ اور کسی بھی انسانی معاشرے کو اس وقت تک ایک اچھا معاشرہ نہیں کہا جاسکتا کہ جب تک اس کے ہر فرد کو مساوی انسان نہ سمجھا جائے، اور ایک کمزور کو بھی وہی انسانی حقوق حاصل ہوں جو ایک طاقتور کے پاس ہوں، خواہ یہ کمزوری طبیعی ہو یا مالیاتی یا کسی اور قسم کی۔ زیر تبصرہ کتاب ’’پاکستانی معاشرہ اور ثقافت‘‘ جناب ایس ایم شاہد کی تصنیف ہے ۔ پاکستان کی معاشرت ،تہذیب وثقافت ،معاشرتی مسائل،جغرافیہ ،رسم و رواج وغیرہ جاننے کے لیے یہ کتاب انتہائی جامع ہے۔ یہ کتاب 23ابو اب پر مشتمل ہے۔ ان ابواب کے عنوانات حسب ذیل ہیں ۔ بنیادی تصورات ، معاشرتی تنظیم ، معاشرہ اور کلچر،معاشرتی طبقہ بندی،جدیدیت کا ارتقاء، تعبیر پاکستان، ارض پاکستان ،پاکستان کے صوبے ،پاکستانی ثقافت کا تاریخی پس منظر،پاکستانی ثقافت .... تعارف ، تہذیب کی بنیاد اور معاشرت، طبعی ماحول اورمعاشرت، پاکستان میں ذیلی ثقافتیں، پاکستان میں رسوم ورواج،معاشرتی اقدار اور ادارے ،پاکستان کی زبانیں، پاکستانی ادب،پاکستان کی مشہور لوک داستانیں،پاکستانی فنون،نقل مکانی، قومی شناخت ،پاکستان میں عورت .. مختصر مطالعہ ،پاکستان اور معاشرتی برائیاں ،پاکستان کے معاشرتی مسائل۔(م۔ا)

  • 2012 #5432

    مصنف : ابو زید شبلی

    مشاہدات : 29020

    خالد سیف اللہ حضرت خالد بن ولید زندگی اور فتوحات

    (اتوار 27 مئی 2018ء) ناشر : مکتبہ جدید پریس لاہور
    #5432 Book صفحات: 295

    سیدنا خالد بن ولید  قریش کے ایک معزز فرد اور بنو مخزوم قبیلہ کے چشم و چراغ تھے۔ نبی ﷺ نے جنگ موتہ میں ان کی بے مثل بہادری پر انہیں سیف اللہ یعنی اللہ کی تلوار کا خطاب دیا۔ جب آنحضور ﷺنے اہل قریش کو بتوں کی پوجا سے منع کیاتو سب آپ کے خلاف ہوگئے۔ اس وقت آپکی عمر 17 برس تھی۔ آپ بھی اپنے والد کے ساتھ حضور ﷺکے دشمن تھے۔ بعد میں آپ نے اسلام قبول کیا۔ سیدنا خالد بن ولید  نے تلوار کے سائے میں پرورش پائی اس لیے وہ بہت پھرتیلے اورنڈر تھے۔ کشتی، گھڑ سواری اور نیزہ بازی کے ماہر تھے۔خالد بن ولید   کئی جنگوں میں شریک رہے۔ اسلام لانے کے بعد حاکم شام کا مقابلہ کرنے کےلئے تین ہزار صحابہ کی فوج تیار ہوئی اس میں آپ بھی شامل تھے۔ خونریز معرکہ ہوا مخالفین ایک لاکھ کی تعداد میں تھے۔ مسلمانوں کا کافی جانی نقصان ہوا۔اگلے روز اس لشکر کی کمان حضرت خالد   نے اپنے ہاتھوں میں لی اور اعلیٰ جنگی اصولوں پر اپنی تھوڑی سی فوج  کو مجتمع کیا اور حاکم شام کی ٹڈی دل فوج کو تہس ہنس کردیا اور فتح پائی۔ نبی پاک ﷺکی وفات کے بعدخلیفہ اول سیدنا ابو بکر صدیق   کے دور میں آپ اسلامی لشکروں کی سپہ سالاری کے فرائض انجام دیتے رہے۔معرکہ یمامہ میں آپ نے صرف تیرہ ہزار فوجیوں کے ساتھ مسیلمہ بن کذاب کی لاکھوں کی فوج کو شکست دی۔ حضرت خالد بن ولید   جب بستر علالت پر تھے تو آپ نے قریب بیٹھے ہوئے لوگوں سے کہا۔” میں نے ان گنت جنگوں میں حصہ لیا۔ کئی بار اپنے آپ کو ایسے خطروں میں ڈالا کہ جان بچانا مشکل نظر آتا تھا لیکن شہادت کی تمنا پوری نہ ہوئی۔میرے جسم پر کوئی ایسی جگہ نہیں کہ جہاں تلوار‘ تیر یا نیزے کے زخم کا نشان نہ ہو۔ لیکن افسوس ! موت نے مجھے بستر پر آدبوچا۔ میدان کار زار میں شہادت نصیب نہ ہوئی۔“آپ نے جنگ احد سے خلیفہ  ثانی امیر المومنین سید نا عمر فاروق   تک جتنی جنگیں لڑیں ان جنگوں میں آپ نے ایک جنگ بھی نہیں ہاری۔سیدنا خالد بن ولید انتہائی اہم شخصیت کے مالک تھے مرتدین کا زور توڑنے اور سواد عراق اور شام کو فتح کرنے  میں  جو کارہائے نمایاں آپ نے  سرانجام دئیے وہ تاریخ  میں بے حداہمیت کے حامل ہیں جس حیرت انگیز قابلیت کے ساتھ آپ نے اسلامی  فوجوں کی کمان کی  اسی کا اثر تھا کہ جب  دشمن سنتے تھے کہ خالد بن ولید ان   کے مقابلے  کے لیے آرہے ہیں  تو ان کے چھکے چھوٹ جاتے تھے اور وہ مقابلے سے پہلے ہی ہمت ہار بیٹھتے تھے۔سیدنا خالدبن ولید  امیر المومنین  سیدنا عمر فاروق   کی خلافت میں  21ھ 642ء میں شام کے شہر حمص میں فوت ہوئے ۔اپنی وفات پر انہوں نے خلیفۃ الوقت عمر فاروق کےہاتھوں اپنی جائیداد  کی تقسیم کی وصیت کی۔سوانح نگاروں نے سیدنا خالد بن ولید    کی شجاعت وبہادری ، سپہ سالاری ،فتوحات  کے متعلق   کئی کتب تصنیف کی  ہیں  بعض کتب دلچسپ ناولوں کی صورت میں  بھی  تحریر کی گئی ہیں ۔زیر نظر کتاب ’’خالد سیف  اللہ  حضرت خالد بن ولید زندگی اور فتوحات ‘‘بھی  اسی سلسلہ کی ایک کڑی ہے ۔ یہ کتاب  ابو زید شلبی کی عربی کتاب کا  اردو ترجمہ ہے ۔فاضل مصنف نے  اس کتاب کے مرتب کرنے میں بڑی محنت کی ہے  اور کوشش کی ہے  کہ یہ کتاب کسی پہلو سے بھی تشنہ تکمیل نہ رہے ۔موصوف نے   سیدنا خالد بن ولید   کی زندگی کے تمام نمایاں پہلو ؤں کو نمایاں کرتےہوئے  روم وفارس میں جو کارہائے نمایاں  خالد بن ولید نے انجام دیئے اور ان علاقوں میں اسلام کا نام پہنچانے کے لیے آپ نے جو عدیم المثال قربانیاں پیش کیں کی ان کا نقشہ بڑے خوبصورت اندا ز میں  پیش کیا ہے ۔شیخ محمد احمد پانی پتی نےاس کتاب کو عربی سے اردو قالب میں ڈھالا ہے ۔(م۔ا)

  • 2013 #5433

    مصنف : ضیاء الاسلام انصاری

    مشاہدات : 9605

    جنرل محمد ضیاء الحق شخصیت اور کارنامے

    (ہفتہ 26 مئی 2018ء) ناشر : جنگ پبلشرز لاہور
    #5433 Book صفحات: 394

    جنرل محمد ضیاء الحق) 12 ؍اگست 1924ء تا 17 ؍اگست 1988ء) پاکستان کی فوج کے سابق سربراہ تھے جنہوں نے 1977ء میں اس وقت کے پاکستانی وزیر اعظم ذوالفقار علی بھٹو کی حکومت کا تختہ الٹ کر مارشل لاء لگایا اور بعد ازاں صدارت کا عہدہ سنبھالا۔ وہ تا دم وفات، سپاہ سالار اور صدرات، دونوں عہدوں پر فائز رہے۔موصوف 1924ء میں جالندھر میں ایک غریب کسان محمد اکبر کے ہاں پیدا ہوئے۔ جالندھر اور دہلی میں تعلیم حاصل کی۔ سن 1945ء میں فوج میں کمیشن ملا۔ دوسری جنگ عظیم کے دوران برما ، ملایا اور انڈونیشیا میں خدمات انجام دیں۔ پاکستان کی آزادی کے بعد ہجرت کرکے پاکستان آگئے۔ 1964ء میں لیفٹینٹ کرنل کے عہدے پر ترقی پائی اور سٹاف کالج کوئٹہ میں انسٹرکٹر مقرر ہوئے۔ 1960ء تا 1968ء ایک کیولر رجمنٹ کی قیادت کی۔ اردن کی شاہی افواج میں خدمات انجام دیں ، مئی 1969ء میں آرمرڈ ڈویژن کا کرنل سٹاف اور پھر بریگیڈیر بنا دیا گیا۔ 1973ء میں میجر جنرل اور اپریل 1975ء میں لیفٹنٹ جنرل کے عہدے پر ترقی دے کر کور کمانڈر بنا دیا گیا۔ یکم مارچ 1976ء کو جنرل کے عہدے پر ترقی دے کر پاکستان آرمی کے چیف آف سٹاف مقرر ہوئے۔1977ء میں پاکستان قومی اتحاد نے انتخابات میں عام دھاندلی کا الزام لگایا اور ذوالفقار علی بھٹو کے خلاف ایک ملک گیر احتجاج کا سلسلہ شروع ہو گیا۔ یوں اس ملک میں سیاسی حالت ابتر ہو گئی۔ پیپلز پارٹی اور قومی اتحاد کے درمیان کئی مرتبہ مذاکرات ہوئے اور 4 جولائی 1977 کی شام مارشل لا کا نفاذ کردیا گیا۔انہوں نے آئین کو معطل نہیں کیا اور یہ اعلان کیا کہ آپریشن فیئر پلے کا مقصد صرف ملک میں 90 دن کے اندر انتخابات کروانا ہے ۔ماشالاءکے نفاذ کے بعد ذوالفقار علی بھٹو پر ایک شہری کے قتل کا مقدمہ چلایا گیا۔ ہائیکورٹ نے ان کو سزائے موت سنائی اور سپریم کورٹ نے بھی اس کی توثیق کر دی۔ یوں 4 اپریل 1979ء کو بھٹو کو پھانسی دے دی گئی۔جنرل محمد ضیاء الحق نے سرقہ، ڈکیٹی، زنا، شراب ، تہمت زنا، اور تازیانے کی سزاؤں سے متعلق حدود آرڈینس اور زکوۃ آرڈینس نافذ کیا۔ وفاقی شرعی عدالت قائم کی۔ اور قاضی عدالتیں قائم کیں۔ روس کی افغانستان پر جارحیت کا مقصد پاکستان فتح کرکے بحیرہ عرب کے گرم پانیوں تک رسائی حاصل کرنا تھا۔ جنرل محمد ضیاء الحق نے روس اور بھارت کی جانب سے ملکی سلامتی کو لاحق خطرات کا احساس کرتے ہوئے اور افغانستان کی آزادی کے لیے کوشاں عوام کی مدد کرنے کا فیصلہ کیا۔ جنرل صاحب کے مکمل تعاون سے مجاہدین کے ہاتھوں روس شکست دو چار ہوا۔بھارت سے بنگلہ دیش کا بدلہ لینے کے لیے انہوں نے انڈیا میں سکھوں کی تحریک خالصتان شروع کروائی جو ب بھارت کے پنجاب اور کئی دیگر علاقوں پر مشتمل سکھوں کا ایک الگ ملک بنانے کے لئے تھی ۔جنرل ضیاء مرحوم اگست 1988ء کو بہاولپور کے قریب ایک فضائی حادثے کا شکار ہونے کے باعث اپنے خالق حقیقی سے جاملے ۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ جنرل محمد ضیاء الحق شخصیت اور کارنامے ‘‘ ضیاء الحق کے قریبی ساتھی صحافی ودانشور ضیاء الاسلام کی تصنیف ہے ۔موصوف 1980ء سے آخیر وقت تک صدر جنرل محمد ضیاء الحق کے بہت قریب رہے اوریہ قربت ایسی تھی کہ وہ بہت سے فیصلوں پربھی اثر انداز ہوتے رہے ۔یہ کتاب بقول صاحب کتاب ’’ اس کتاب کے مندرجات ضیاء الحق کے عہد کے بارے میں ان واقعات اور معاملات کا مشاہداتی احاطہ ہیں جو میرے علم میں آئے ۔ اس لیے نہ یہ کتاب کتاب ضیاء الحق کی سوانح عمری ہے اور نہ ضیاء الحق کےعہد کی تاریخ بلکہ یہ خلاصہ ہے اس تاثر کا جو ضیاء الحق کےدس گیارہ سالہ دور حکومت میں پاکستانی معاشرے میں ہونے والی تبدیلیوں کے متعلق میں نے قائم کیا اس کتاب میں مصنف نے چار باتیں نمایاں طور پیش کی ہیں۔1۔ ضیا الحق کے مقاصد .2۔ ضیاء کا طریق کار.3۔ضیاء الحق کے مخالفین اور دشمن.4۔ ضیاء الحق کا ترکہ یا ورثہ ۔ مصنف نےان چاروں باتوں کی تفصیل اس کتاب میں پیش کی ہے ۔(م۔ا)

  • 2014 #5429

    مصنف : عبد اللہ بٹ

    مشاہدات : 5091

    اسمٰعیل شہید

    (جمعہ 25 مئی 2018ء) ناشر : قومی کتب خانہ لاہور
    #5429 Book صفحات: 185

    ہندوستان کی فضا میں رشد وہدیٰ کی روشنیاں بکھیرنے کے لیے اللہ تعالیٰ نے اپنے فضل خاص سے ایک ایسی شخصیت کو پید ا فرمایا جس نے اپنی قوت ایمان اور علم وتقریر کے زور سے کفر وضلالت کے بڑے بڑے بتکدوں میں زلزلہ بپا کردیا اور شرک وبدعات کے خود تراشیدہ بتوں کو پاش پاش کر کے توحید خالص کی اساس قائم کی یہ شاہ ولی اللہ دہلوی کے پوتے شاہ اسماعیل محدث دہلوی تھے شیخ الاسلام ابن تیمیہ اور محمد بن عبدالوہاب کے بعد دعوت واصلاح میں امت کے لیے ان کی خدمات ناقابل فراموش ہیں انہو ں نے نہ صرف قلم سےجہاد کیا بلکہ عملی طور پر حضرت سید احمد شہید کی امارت میں تحریک محاہدین میں شامل ہوکر سکھوں کے خلاف جہاد کرتے ہوئے بالاکوٹ کے مقام پر شہادت کا درجہ حاصل کیا اور ہندوستان کے ناتواں اور محکوم مسلمانوں کے لیے حریت کی ایک عظیم مثال قائم کی جن کے بارے شاعر مشرق علامہ اقبال نے کہا کہ ’’اگر مولانا محمد اسماعیل شہید کےبعد ان کے مرتبہ کاایک مولوی بھی پیدا ہوجاتا تو آج ہندوستان کے مسلمان ایسی ذلت کی زندگی نہ گزارتے‘‘ زیر تبصرہ کتاب ’’شاہ اسماعیل شہید‘‘ آل پنجاب مسلم سٹوڈنٹس فیڈریشن ، لاہور کے سیکرٹری جناب عبد اللہ بٹ کی مرتب شدہ ہے دراصل یہ کتاب ان 12مقالات کا مجموعہ ہے جو’’ یوم شاہ اسماعیل شہید‘‘ کے موقع پر مشاہیر قلمکاروں نے پیش کیے گئے۔یہ مجموعہ مقالات دسمبر 1946ء میں ہوا۔ ان مقالات میں شاہ اسماعیل شہید کی زندگی کے مختلف پہلوؤں کو بے نقاب کیا گیا ہے ۔ان مقالات میں وہ مقالات ہیں جو پہلے انگریز ی زبان میں شائع ہوئے تھے انگریزی مقالات کو اردو میں منتقل کر کے اس کتاب میں شامل کر دیا گیا ہے ۔مولانا سید ابو الاعلی مودودی کے مختصر کتابچہ سے اس کتاب کی افادیت میں مزید اضافہ ہوگیا ہے ۔(م۔ا)

  • 2015 #5370

    مصنف : قاری محمد طیب

    مشاہدات : 18481

    اسلام میں دعوت و تبلیغ کے اصول

    (جمعرات 24 مئی 2018ء) ناشر : دعوۃ اکیڈمی بین الاقوامی یونیورسٹی، اسلام آباد
    #5370 Book صفحات: 85

    اس بات میں کوئی شک نہیں کہ انسانیت کی ہدایت وراہنمائی کے لیے جس سلسلۂ نبوت کا آغاز حضرت آدم سےکیاگیا تھا اس کااختتام حضرت محمد ﷺ کی ذات ِستودہ صفات پر کردیا گیا ہے۔اور نبوت کے ختم ہوجانے کےبعددعوت وتبلیغ کاسلسلہ جاری وساری ہے ۔ دعوت وتبلیع کی ذمہ داری ہر امتی پرعموماً اور عالم دین پر خصوصا عائد ہوتی ہے ۔ لیکن اس کی کامل ترین اور مؤثر ترین شکل یہ ہےکہ تمام مسلمان اپنا ایک خلیفہ منتخب کر کے خود کو نظامِ خلافت میں منسلک کرلیں۔اور پھر خلیفۃ المسلمین خاتم النبین ﷺ کی نیابت میں دنیا بھر کی غیر مسلم حکومتوں کو خط وکتابت او رجہاد وقتال کےذریعے اللہ کے دین کی دعوت دیں۔اور ہر مسلمان کے لیے ضروری ہے کہ کہ وہ دعوت وتبلیع او راشاعتِ دین کا کام اسی طرح انتہائی محنت اور جان فشانی سے کرے جس طرح خو د خاتم النبین ﷺ اور آپ کے خلفائے راشدین اور تمام صحابہ کرام کرتے رہے ہیں ۔ مگر آج مسلمانوں کی عام حالت یہ ہے کہ اسلام کی دعوت وتبلیغ تو بہت دور کی بات ہے وہ اسلامی احکام پرعمل پیرا ہونے بلکہ اسلامی احکام کا علم حاصل کرنے کے لیے بھی تیار نہیں ہوتے ۔ اور یہ بات واضح ہی ہے کہ دعوت وتبلیغ سے پہلے عمل کی ضرورت ہوتی اور عمل سے پہلے علم کی ۔ زیرتبصرہ کتابچہ ’’ اسلام میں دعوت وتبلیغ کے اصول ‘‘مشہور دیوبندی عالم دین مولانا قاری محمد طیب کی دعوت وتبلیغ کے موضوع پر ایک عالمانہ تحریر ہے ۔ یہ کتابچہ نہ صرف عام فراد کے لیے دعوت وتبلیغ کی اہمیت کو سمجھنے کے لیے مفید ہے بلکہ اس کتابچہ سے دعوت وتبلیغ کے کام میں مصروف داعیان دین اور کارکنان دعوت وتبلیغ کو منہاج تبلیغ کے اصول بھی زیادہ واضح طور پر معلوم ہوسکیں گے ۔(م۔ا)

  • 2016 #5443

    مصنف : پروفیسر جمیل واسطی

    مشاہدات : 3939

    اسلامی روایات کا تحفظ

    (بدھ 23 مئی 2018ء) ناشر : مجلس فلاح و تعلیم لاہور
    #5443 Book صفحات: 203

    اسلامی روایات کا تحفّظ انسانی بہبود کی اعلیٰ ترین کوشش کا تحفّظ ہے ۔ تمام مذاہب سچائی کے متلاشی ہیں ۔ لیکن ہر طرف منہ اٹھا کر چلتے رہنے سے ہم سچائی تک نہیں پہنچ سکتے کسی منزل تک پہنچنے کے لیے درست اور سیدھی راہ صرف ایک ہوا کرتی ہے اور مسلمانوں کے لیے نزدیک وہ شاہرہ اسلام ہے ۔ اسلام کے اصولوں پر عمل کرنا باطنی سچائی کو ظہور کا لباس پہنانا ہے ۔ روایت عمل کا تواتر ہے اس لیے اسلامی روایات کا تحفّظ انسانی زندگی میں دائمی صداقتوں کے اعلیٰ ترین اظہار کا تحفّظ ہے ۔ زیرتبصرہ کتاب ’’ اسلامی روایات کا تحفظ ‘‘ پروفیسر سید محمد جمیل واسطی کی تصنیف ہے اس کتاب میں انہوں نے اسلامی روایات کی موجود ہ صوت حال پر خشک منطق کی روشنی ڈالی ہے ۔ انہوں نے روایات کے متعلق مدافعت یا عذر خواہی کا رویّہ اختیار نہیں کیا بلکہ علم الاخلاق کے فلسفیوں اور ماہرین عمرانیات کی طرح نئے پید ا شدہ مسائل کے حقائق کو اضح کرنے کے عمل میں ہی پچھلے ہزار سال کے تجربہ کی روشنی میں ان مسائل کے تجزیہ او رتحلیل کی جانب رہنمائی کی ہے ۔اس کتاب میں ضروریات مضمون نے اردو زبان کے بیانی امکانات کو بھی واضح کیا ہے ۔(م۔ا)

  • 2017 #5445

    مصنف : سید قطب شہید

    مشاہدات : 10816

    اسلامی نظریہ کی خصوصیات اور اصول

    (منگل 22 مئی 2018ء) ناشر : اسلامک بک پبلشرز کویت
    #5445 Book صفحات: 408

    اسلامی نظریہ کےخصوصیات وامتیازات اور اس نظریہ کے بنیادی اصولوں کی تعیین وتحدید بہت سی وجوہات کی بنا پر ایک نہایت ضروری مسئلہ ہے ۔مسلمان کا اسلامی نظریہ کے مزاج کو اور اس کے بنیادی اصولوں کے امتیازات وخصائص کو سمجھنا ہی ایک ایسی قوم کو وجود میں لانے کا واحد عنصر ہے جو مخصوص انداز کی حامل منفرد اور تمام باقی اقوام عالم سے ممتاز ہو اور یہی وہ عنصر ہے جو امت مسلمہ کو اقوام عالم کی قیادت کرنے اور دنیا کو مصیبت سے نجات دلانے پر قادر کرسکتا ہے ۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ اسلامی نظریہ کی خصوصیّات اور اصول‘‘ مصر کے معروف اسلامی اسکالر جناب سید قطب کی بصیرت افروز عربی تصنیف ’’ خصائص التصور الاسلامی ومقوماتہ ‘‘ کا سلیس اردو ترجمہ ہے ۔اس کتاب کا حصہ اول اسلامی نظریہ کی خصوصیات کےبیان پر مشتمل ہے اور دوسرا حصہ میں اسلامی نظریہ کے بُنیادی اصول پیش کیے گئے ہیں ۔(م۔ا)

  • 2018 #5423

    مصنف : ڈاکٹر منظور ممتاز

    مشاہدات : 8466

    انسان کامل و نبی اکمل ﷺ

    (پیر 21 مئی 2018ء) ناشر : مکتبہ تعمیر انسانیت لاہور
    #5423 Book صفحات: 176

    اس روئے ارض پر انسانی ہدایت کے لیے حق تعالیٰ نے جن برگزیدہ بندوں کو منتخب فرمایا ہم انہیں انبیاء ورسل﷩ کی مقدس اصطلاح سے یاد رکرتے ہیں اس کائنات کے انسانِ اول اور پیغمبرِاول ایک ہی شخصیت حضرت آدم کی صورت میں فریضۂ ہدایت کےلیے مبعوث ہوئے ۔ اور پھر یہ کاروانِ رسالت مختلف صدیوں اور مختلف علاقوں میں انسانی ہدایت کے فریضے ادا کرتے ہوئے پاکیزہ سیرتوں کی ایک کہکشاں ہمارے سامنے منور کردیتاہے ۔درخشندگی اور تابندگی کے اس ماحول میں ایک شخصیت خورشید جہاں تاب کی صورت میں زمانےاور زمین کی ظلمتوں کو مٹانے اورانسان کےلیے ہدایت کا آخری پیغام لے کر مبعوث ہوئی جسے محمد رسول اللہ ﷺ کہتے ہیں ۔ آج انسانیت کےپاس آسمانی ہدایت کا یہی ایک نمونہ باقی ہے۔ جسے قرآن مجید نےاسوۂ حسنہ قراردیا اور اس اسوۂ حسنہ کےحامل کی سیرت سراج منیر بن کر ظلمت کدۂ عالم میں روشنی پھیلارہی ہے ۔ رہبر انسانیت سیدنا محمد رسول اللہ ﷺ قیامت تک آنے والےانسانوں کےلیے’’اسوۂ حسنہ‘‘ ہیں ۔حضرت محمد ﷺ ہی اللہ تعالیٰ کے بعد ،وہ کامل ترین ہستی ہیں جن کی زندگی اپنے اندر عالمِ انسانیت کی مکمل رہنمائی کا پوراسامان رکھتی ہے ۔ انسان کے لکھنے پڑھنے کی ابتدا سے اب تک کوئی انسان ایسا نہیں گزرا جس کے سوانح وسیرت سے متعلق دنیا کی مختلف زبانوں میں جس قدر محمد رسول اللہ ﷺ سے لکھا جاچکا ہے اور لکھا جارہا ہے ۔اردو زبان بھی اس معاملے میں کسی بھی زبان سے پیچھے نہیں رہی اس میں حضورﷺ سے متعلق بہت کچھ لکھا گیا اور ہنوز یہ سلسلہ جاری ہے ۔حضور اکرم ﷺ کی ذات اقدس پر ابن اسحاق اورابن ہشام سے لے کر گزشتہ چودہ صدیوں میں اس ہادئ کامل ﷺ کی سیرت وصورت پر ہزاروں کتابیں اورلاکھوں مضامین لکھے جا چکے ہیں اورکئی ادارے صرف سیرت نگاری پر کام کرنے کےلیےمعرض وجود میں آئے ۔اور پورے عالمِ اسلام میں سیرت النبی ﷺ کے مختلف گوشوں پر سالانہ کانفرنسوں اور سیمینار کا انعقاد بھی کیا جاتاہے جس میں مختلف اہل علم اپنے تحریری مقالات پیش کرتے ہیں۔ ہنوذ یہ سلسلہ جاری وساری ہے ۔یہ سب اس بات کا بیّن ثبوت ہے کا انسانوں میں سے ایک انسان ایسا بھی تھا اور ہے کہ جس کی ذات کامل واکمل پر جس قدر بھی لکھا جائے کم ہے اور انسانیت اس کی صفات ِ عالیہ پر جس قدر بھی فخر کرے کم ہے ۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ انسان کامل ونبی اکملﷺ ‘‘ جناب ڈاکٹر منظور ممتاز کی تصنیف ہے ۔موصوف نے سیرت النبیﷺ پر شبلی نعمانی کی معروف کتاب ’’ سیرت النبی‘‘ اور قاضی سلمان منصورپوری کی ’’ رحمۃ للعالمین، سید مودودی کی ’’سیرت سرور عالم ‘‘ کا مطالعہ کرنے کے بعد اس کتاب کو مرتب کیا ہے اور اس میں اختصاراور جامعیت کے ساتھ نبی کریم ﷺ کی زندگی کے تمام پہلو پیش کردئیے ہیں اورجو مغرب کے نام نہاد سوانح نگار متعصب عیسائیوں اور یہودیوں وغیر ہ نے اسلام اور حضور ﷺ کی ذات اقدس پر الزامات لگائے ہیں ان کے مختصر جواب بھی سپرد قلم کیے ہیں ۔اس کتاب کے مطالعہ سے تھوڑے وقت میں آپ ﷺکی سیرت طیبہ کے متعلق اگاہی حاصل ہوسکتی ہے ۔اللہ تعالیٰ مصنف کی اس کاوش کو شرف قبولیت سے نوازے ۔(آمین)( م ۔ا )

  • 2019 #5446

    مصنف : یاسر جواد

    مشاہدات : 7377

    ان پیج 2000 اردو ، عربی ، فارسی ، سندھی اور پنجابی کے لیے مفید

    (اتوار 20 مئی 2018ء) ناشر : تخلیقات، لاہور
    #5446 Book صفحات: 163

    اِن پیج اردو، فارسی، پشتو، سندھی، عربی اور دیگر عربی رسم الخط کی حامل زبانیں لکھنے اور صفحات کی تزئین و آرائش کا ایک انتہائی مفید سافٹ وئیر ہے جس کا پہلا نسخہ 1994ء میں جاری ہوا۔ اسے بھارت کے کانسپٹ سافٹ وئیر نے تخلیق کیا ہے اور یہ صرف مائکروسافٹ ونڈوز آپریٹنگ سسٹم کے لیے جاری کیا جاتا ہے۔ اِن پیج خاص طور پر اردو زبان کے نستعلیق رسم الخط لکھنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ زیر نظر کتاب ’’ اِن پیج 2000‘‘ جناب یاسر جواد صاحب کی کاوش ہے ۔ فاضل مصنف نے یہ کتاب اِن2000 کو آسان بنانے کی غرض سے مرتب کی ہے ۔ قارئین اس کتاب کی مدد سے اِن پیج کی تمام جدید اور مفید سہولیات سے فائدہ اٹھانے کا طریقہ سیکھ سکتے ہیں ۔ نیز مختلف قسم کے ڈاکومنٹس تیار کرنے کے لیے بنیادی اور اہم چیزوں سے متعارف سے ہوسکتے ہیں ۔ اِن پیج سے خوبصورت ڈاکو منٹس بنانے کے لیے کئی مثالیں اس کتاب میں موجود ہیں ۔ اس کے علاوہ 9 مینوز میں شامل ہر ایک کمانڈ کی مکمل وضاحت بھی کرد ی گئی ہے ۔ کتاب کا آخری حصہ سادہ کتاب ، غزلوں اور ڈکشنری وغیرہ کی فارمیٹنگ سکھانے پر مشتمل ہے ۔(م۔ا)

  • 2020 #5434

    مصنف : عبد الرحمن ضیاء

    مشاہدات : 10473

    امام ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ بحیثیت ایک عظیم محدث

    (ہفتہ 19 مئی 2018ء) ناشر : سلفی ریسرچ انسٹیٹیوٹ قصور
    #5434 Book صفحات: 80

    شیخ الاسلام والمسلمین امام ابن تیمیہ(661۔728ھ) کی شخصیت محتاجِ تعارف نہیں۔ آپ ساتویں صدی ہجری کی عظیم شخصیت تھے،آپ بہ یک وقت مفکر بھی تھے اور مجاہد بھی ، آپ نے جس طر ح اپنے قلم سے باطل کی سرکوبی کی۔ اسی طرح اپنی تلوار کو بھی ان کے خلاف خو ب استعمال کیا ۔ اورباطل افکار وخیالات کے خلاف ہردم سرگرم عمل او رمستعد رہے جن کے علمی کارہائے نمایاں کے اثرات آج بھی پوری آب وتاب سے موجود ہیں۔آپ نے اپنی پوری زندگی دین اسلام کی نشرواشاعت ،کتاب وسنت کی ترویج وترقی اور شرک وبدعت کی تردید وتوضیح میں بسرکی ۔امام صاحب علوم اسلامیہ کا بحر ذخار تھے اور تمام علوم وفنون پر مکمل دسترس اور مجتہدانہ بصیرت رکھتے تھے۔آپ نے ہر علم کا مطالعہ کیا اور اسے قرآن وحدیث کے معیار پر جانچ کر اس کی قدر وقیمت کا صحیح تعین کیا۔آپ نے مختلف موضوعات پر 500 سے زائد کتابیں لکھیں۔ آپ کا فتاوی ٰ 37 ضخیم جلد وں میں مشتمل ہے۔امام ابن تیمیہ کی حیات وخدمات کےحوالے سے عربی زبان میں کئی کتب اور یونیورسٹیوں میں ایم فل ، پی ایچ ڈی کے مقالہ جات لکھے جاچکے ہیں ۔ اردو زبان میں امام صاحب کے حوالے سے کئی کتب اور رسائل وجرائد میں سیکڑوں مضامین ومقالات شائع ہوچکے ہیں ۔ چند کتب قابل ذکر ہیں ۔ابو زہرہ کی کتاب جس کاعربی سے اردو میں ترجمہ رئیس احمد جعفری ندوی نے کیاہے حضرت امام پر تحقیق کاحق ادا رکردیا۔ مولانا ابو الحسن ندوی﷫ نے اپنی مشہور تصنیف ’’تاریخ دعوت وعزیمت‘‘ کی جلد دوم امام ابن تیمیہ کےلیے وقف کردی اورڈاکٹر غلام جیلانی برق نے ان پر تحقیقی مقالہ لکھ کر ڈاکٹریٹ کی سند حاصل کی ۔زیر تبصرہ کتابچہ ’’ امام ابن تیمیہ بحیثیت ایک عظیم محدث ‘‘ اسی سلسلہ کی کڑی ہے یہ کتابچہ ’’ مولانا عبد الرحمٰن ضیاء﷾‘‘ شیخ الحدیث مدرسہ تعلیم القرآن والحدیث ،جھنگ کا مرتب شدہ ہے ۔ مرتب موصوف نے اس مختصر کتابچہ میں شیخ الاسلام ابن تیمیہ ﷫ کے مختصر سوانح حیات پیش کرنے علاوہ مختلف ائمہ کرام کی نظر میں امام ابن تیمیہ کا مقام ومرتبہ، حدیث وعلوم حدیث کے متعلق  شیخ الاسلام ﷫ کے علمی موقف واسلوب کو بڑے مدلل اور جامع انداز میں پیش کیا ہے مرتب موصوف ماشاء اللہ بڑا علمی ذوق رکھتے ہیں آپ محدث العصر عبد المنان نور پوری ﷫ کے شاگرد خاص ہیں مختلف علمی موضو عات پر ان کی تحریریں جماعت کے علمی جرائد کی زینت بنتی رہتی ہیں ۔کئی سال تک آپ جامعہ ابن تیمیہ ،لاہور میں شیخ الحدیث کے فرائض انجام دیتے رہے ہیں ان دنوں مدرسہ تعلیم القرآن والحدیث ،جھنگ میں مصروف عمل ہیں ۔۔اللہ تعالیٰ مرتب موصوف کی تدریسی وتعلیمی ، تحقیقی وتصنیفی ،دعوتی وتبلیغی خدمات کو شرف قبولیت سے نوازے۔(آمین) (م۔ا)

  • 2021 #5437

    مصنف : حاجی محمد صادق مرزا

    مشاہدات : 3249

    حادثات و احتیاط

    (جمعہ 18 مئی 2018ء) ناشر : ہمدرد کتب خانہ لاہور
    #5437 Book صفحات: 156

    حادثے کا اگرچہ کوئی وقت مقرر نہیں ہوتا اور حادثے بظاہر اچانک ہی ہوتے ہیں‘ لیکن پس پردہ کئی عوامل اپنا کام دکھا رہے ہوتے ہیں۔ ہر حادثہ اپنے پہلو میں عبرت اور سبق کے کئی ابواب رکھتا ہے۔ انسانی زندگی اللہ تعالیٰ کی طرف سے ایک بہترین عطیہ اور مقدس امانت ہے ۔ اس کی حفاظت انسان کا اولین فرض ہے ۔اگر کسی انسان کے ساتھ کوئی حادثہ پیش آجائےتوانسان ہی انسان کی صحیح مدد کرسکتا ہے ۔ تاکہ دوسرے انسان کی قیمتی جان کو بروقت  چابکدستی اور حاضر دماغی سے ابتدائی طبی امداد دے  کر بچایا جاسکے ۔اگر کوئی مرد عورت یا بچہ کسی ایسے حادثے کاشکار ہو جاؔئے یا اس  پر کسی ناگہانی مرض کا حملہ ہوجائے جس سے اس کی جان کو سخت خطرہ ہو تو ایسا وقت مریض کے لیے  بڑا نازک ہوتا ہے  اس پہلے کرآپ کسی ڈاکٹر وغیرہ کی مددلیں یا مریض کو ہسپتال پہنچائیں تو ایسی صورت میں فوری طور پر آپ کو کیا کچھ کرنا چاہیے  اور کیا نہیں کرنا چاہیے اس کا علم بہت  ضروری ہے  اسی طرح حفاظتی تدابیر اختیار کرنے سے انسان کئی طرح کے حادثوں او ربیماریوں سے محفوظ رہ سکتا ہے ۔انہی موضوعات کےمتعلق زیر نظر کتاب ’’حادثات واحتیاط‘‘    میں الحاج ایم صادق مرزا  صاحب  نے تفصیلاً آسان   طریقے، ابتدائی  طبی امداد اور حفاظتی تدابیر باتصویر پیش کیے ہیں ۔تاکہ  قارئین انہیں پڑھ کر  ان پر عمل کرسکیں ۔نہ صرف خود فائدہ اٹھائیں بلکہ ہنگامی طور پر کسی دوسرے کے کام آسکیں جو کہ  بذات خود ایک عظیم نیکی ہے ۔فاضل مصنف نے   کم صفحات میں ایک بہت وسیع موضوع کو سمو کرایک بہترین کارنامہ سرانجام دیا ہے۔ اللہ تعالیٰ اس کتاب کو عامۃ الناس کےلیے نفع بخش بنائے ۔آمین(م۔ا)

  • 2022 #5517

    مصنف : مختلف اہل علم

    مشاہدات : 6728

    احتساب قادیانیت جلد 01

    dsa (جمعہ 18 مئی 2018ء) ناشر : عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت، ملتان
    #5517 Book صفحات: 312

    ختمِ نبوت، پیارے رسول اللہ ﷺکا اعزاز بھی ہے اور امتیاز بھی۔ یہ آپ ﷺ کی عظمت و شوکت کی دلیل بھی ہے اور آپ ﷺ کی امت کا شرف و افتخار بھی۔ پہلے تمام نبی اور رسول﷩ خاص وقت، خاص علاقے اور خاص قوم و قبیلہ کی طرف مبعوث ہوئے اور اپنا اپنا وقت گزار کر رخصت ہوتے رہے، بلکہ یوں بھی ہوا کہ ایک ایک وقت میں، ایک ایک علاقے اور قوم میں ایک سے زائد نبی و رسول مبعوث ہوتے رہے۔ جب کہ امام الانبیاء خاتم النبین حضرت محمد مصطفی ﷺ پہلے انبیاء و رسل کی طرح مخصوص عہد، مخصوص قوم اور مخصوص علاقے کی بجائے اپنی بعثت کے وقت سے لے کر تاقیام قیامت ہر عہد اور علاقے کے ہر ذی نفس جن و بشر کے لئے ہادی و رہبر کی حیثیت سے مبعوث ہوئے۔دین تو حضرت آدم کے وقت سے ’’اسلام‘‘ ہی رہا البتہ شریعتیں ہر نبی و رسول کی مختلف رہی ہیں۔ چنانچہ ایک نبی دنیا سے رخصت ہوتا تو دوسرا اس کی جگہ (یا بعد) آ جاتا تھا، مگر جب آقائے مکی و مدنی ﷺ تشریف لائے تو آپ ﷺ پر دین کومکمل واتم کر دیا گیااورآپ ﷺ کو ’’خاتم النبیین‘‘ کے اعزاز سے نوازا گیا۔ ختم نبوت کا تاج، پیارے رسول اللہ ﷺ کے سرِاقدس پر یوں رکھا گیا کہ پھر دنیا جہان میں کسی طرف بھی کوئی نبی و رسول نہیں آیا۔ یہ بھی ایک دلیل ہے کہ ’’ختم نبوت‘‘ کا تاج، ایک عظمت کی حیثیت سے آپ کو عطا ہوا ہے۔ اسی لئے مسلمان جہاں یہ مضبوط عقیدہ رکھتے ہیں کہ ’’پیارے رسول اللہ ﷺکے بعد کسی نبوت و رسالت کے حوالے سے سوچنا بھی گناہ ہے۔‘‘ وہاں یہ بھی سمجھتے ہیں کہ اب اگر کوئی نبوت کا جھوٹا دعویٰ کرتا ہے تو وہ پیارے رسول اللہ ﷺکی عظمت و حرمت پر ’’حرف گیری‘‘ کا مرتکب ہوتا ہے۔ عقیدۂ ختم نبوت، امت مسلمہ میں یوں اتفاقی اور یقینی ہے کہ علماء کرام نے کہا: اگر کوئی جھوٹا مدعی، نبوت کا دعویٰ کرے تو اس سے نبوت کی دلیل طلب کرنا بھی کفر کے مترادف ہے۔ ویسے بھی خود نبی کریم ﷺ نے فرمایا تھا: ’’میں آخری نبی ہوں، میرے بعد کوئی نبی نہیں اور تمہارے بعد کوئی امت نہیں، صرف کذاب اور دجال ہونگے جو نبوت کا جھوٹا دعویٰ کریں گے۔‘‘ چنانچہ جب برصغیر میں انگریز حکومت کے مداح مرزا غلام ا حمد قادیانی نے نبوت کا ’’دعویٰ‘‘ کیا تو تمام مکاتب فکر کے مسلمان تڑپ اٹھے۔ ان کی پیارے رسول سے محبت و عقیدت نے ان کو یوں مضطرب کیا کہ وہ اپنے فروعی اختلافات کو نظر انداز کر کے اٹھ کھڑے ہوئے۔ برصغیر کے تمام مکاتب فکر کے علماء کرام نے ایک دینی جذبہ کے تحت مرزائے قادیانی اور اس کے حاشیہ نشینوں کے تقابل میں ایک تحریک برپا کر دی، قادیانیت کے یوم پیدائش سے لے کر آج تک اسلام اور قادیانیت میں جنگ جار ی ہے یہ جنگ گلیوں ،بازاروں سے لے کر حکومت کے ایوانوں اور عدالت کےکمروں تک لڑی گئی اہل علم نے قادیانیوں کا ہر میدان میں تعاقب کیا تحریر و تقریر ، خطاب وسیاست میں قانون اور عدالت میں غرض کہ ہر میدان میں انہیں شکستِ فاش دی ۔یوں تو ہر مکتب فکر کے علماء کرام مسئلہ ختم نبوت پر کارہائے نمایاں سرانجام دیتے رہے مگر ’’فاتح قادیان‘‘ کا لقب جس رجلِ عظیم کے حصے میں آیا، ان کو شیخ الاسلام مولانا ابو الوفاء ثناء اللہ امرتسری ﷫ کے نام نامی سے یاد کیا جاتا ہے۔قادیانیوں سے فیصلہ کن قانونی معرکہ آرائی سب سے پہلے بہاولپور کی سر زمیں پر ہوئی جہاں ڈسٹرکٹ جج بہاولپور نے مقدمہ تنسیخ نکاح میں مسماۃ عائشہ بی بی کانکاح عبد الرزاق قادیانی سے فسخ کردیاکہ ایک مسلمان عورت مرتد کے نکاح میں نہیں رہ سکتی 1926ء سے 1935 تک یہ مقدمہ زیر سماعت رہا جید اکابر علمائے کرام نے عدالت کے سامنے قادیانیوں کے خلاف دلائل کے انبار لگا دئیے کہ ان دلائل کی روشنی میں پہلی بار عدالت کے ذریعے قادیانیوں کو غیر مسلم قرار دیا گیا ۔ پھر اس کے بعد بھی قادیانیوں کے خلاف یہ محاذ جاری رہا بالآخر تحریک ختم نبوت کی کوششوں سے 1974ء کو قومی اسمبلی ، پاکستان نے ایک تاریخی بحث اور ملزموں کو مکمل صفائی کا موقع فراہم کرنے اور ان کے دلائل کما حقہ سننے کےبعد یہ فیصلہ صادر کیا کہ اب سے قادیانی آئین او رملکی قانون کی رو سے بھی غیر مسلم ہیں ۔مرزا قاديانی کے دعوۂ نبوت سے لے کر اب تک قادیانیت کے رد میں ہر مکتبہ فکر کے افراد نے گراں قدر تقریری وتحریری اور قانونی خدمات انجام دی ہیں ۔تصنیفی خدمات کے سلسلے میں فتنہ قادیانیت کے ردّ میں چھوٹی بڑی بے شمار کتب شائع ہوچکی ہیں جن کا ریکارڈ پاک وہند کی سیکڑوں لائبریریوں میں موجود ہے ۔ بعض اہل علم نے ردّ قادیانیت کے ردّ میں لکھی جانے والی کتب کا تعارف یکجا بھی کیا ہے ۔ مولانا سید محمد علی مونگیری نے ’’ حظاظت ایمان کی کتابیں‘‘ نامی کتاب میں 80 کتابوں کا تعارف پیش کیا ۔ مولانا اشرف علی تھانوی نے اپنی تصنیف ’’ قائد قادیان‘‘ کی آخری فصل میں 112 کتب ردّ قادیانیت کی فہرست شائع کی۔مولانا اللہ وسایا صاحب نے ’’ قادیانیت کے خلاف قلمی جہاد کی سرگزشت ‘‘ میں ردّ قادیانیت کے متعلق ایک ہزار(1000) کتابوں کاتعارف جمع کیا ہے۔مولانا محمد رمصان یوسف سلفی ﷫نے ’’ عقیدہ ختم نبوت کے تحفظ میں علمائے اہل حدیث کی مثالی خدمات‘‘ میں قادیانی فتنہ کی ترید میں علماء اہل حدیث کی خدمات اور جہود ومساعی کو بڑے احسن انداز سے ایک لڑی میں پرو یا ہے ۔ اسی طرح عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کی طرف سے شائع شدہ کتاب ’’ احتساب قادیانیت ‘‘ اورڈاکٹر محمد بہاؤ الدین ﷾ کی 70 مجلدات پر مشتمل’’ تحریک ختم نبوت‘‘ختم نبوت اور تردیدِ مرزائیت کی تحریک و تاریخ کے باب میں انسائیکلوپیڈیا کی حیثیت رکھتی ہیں ۔آخر الذکر ان دونوں کتابوں میں ردّ قادیانیت کے سلسلے میں مطبوعہ کتب کے مکمل متون کو جمع کردیا گیا ہے ۔جبکہ باقی کتابوں میں کتاب ومصنف کانام اور اس کتاب کا مختصر تعارف ہے ۔۔ڈاکٹر بہاؤ الدین کی کتاب تو ایک نیر تاباں کی حیثیت سے سامنے آئی ہیں کہ جس نے کئی ٹمٹماتے دیوں اور چراغوں کی لَو کو ماند کر دیا ہے۔ کیونکہ آج تک ایک مخصوص مسلک کے حاملین نے ختم نبوت کے نام پر تسلط جما رکھا تھا اور وہ ’’تحریک ختم نبوت‘‘ کا ذکر کرتے ہوئے سارا کریڈٹ خود سمیٹ لیتے تھے، علماء اہل حدیث میں سے صرف مولانا ثناء اللہ امرتسری ﷫ ہی کا ذکر کرتے تھے وہ بھی مجبوراً اور محض خانہ پری کے لیے، ڈاکٹر صاحب نے یہ عظیم انسائیکلو پیڈیا مرتب کر کے ان کے تسلط کو نہ صرف توڑا ہے، بلکہ مرزائیت کے تعاقب میں پہلے پہل میدان میں نکلنے والے اور دنیا کو مرزا قادیانی کے فتنے سے اوّلاً آگاہ کرنے والے حضرت مولانا ابوسعید محمد حسین بٹالوی ﷫ اور مرزا قادیانی کے خلاف پہلا فتویٰ جاری کرنے والے شیخ الکل فی الکل حضرت میاں نذیر حسین دہلوی ﷫ کی شخصیت، اس حوالے سے ان کی خدمات، ان کے عظیم شاگردوں کی مساعی اور دیگر بے شمار اہل حدیث علماء کرام کی اسی حوالے سےمحنتوں کو بہترین انداز میں متعارف کرایا ہے۔یقیناً یہ کتاب مسلک اہل حدیث کے حاملین پر ایک احسان ِعظیم ہے۔ ڈاکٹر بہاؤالدین ﷾اس کتاب کی 70 جلدیں تیار کرچکے ہیں جن میں 40 جلدیں ’’ مکتبہ اسلامیہ، لاہور ‘‘ سے شائع ہوچکی ہیں ۔
    زیر نظر کتاب ’’احتساب قادیانیت ‘‘ یعنی ردّ قادیانیت پر مجموعہ رسائل عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کی طرف سے عظیم کاوش ہے ۔یہ کتاب 60 مجلدات پر مشتمل ہے ۔اس عظیم کتاب میں مولانا لال حسین اختر ، مولانا ادریس کاندھلوی ، علامہ محمد انور شاہ کشمیری، مولانااشرف علی تھانوی ، مولانا بدر عالم میرٹھی ، علامہ شبیر عثمانی ،مولانا سید محمد علی مونگیری، معروف سیرت نگار مولانا قاضی محمد سلمان منصور پوری ، پروفیسر یوسف سلیم چشتی ،فاتح قادیان شیخ الاسلام مولانا ثناء اللہ امرتسری ،بابو پیر بخش لاہوری مولانا مفتی محمد شفیع صاحب ،مولانا حفظ الرحمن سیوہاروی ،علامہ شمس الحق افغانی ، مولانا حسین احمد مدنی ، مولانا محمد منظور نعمانی ، مولانا محمد ابراہیم میر سیالکوٹی، مولانا نظام الدین ،مولانا احمد علی لاہوری،مفتی محمود غلام غوث ہزاروی، ، شہید ملت علامہ احسان الٰہی ظہیر ،مولانا عبد الرحیم اشرف، مولانا یوسف بنوری ،مولانا ظہور احمد بگوی، مولانا انوار اللہ خان حیدرآبادی ، مولانا ایم ایس خالد وزیر آبادی ،مولانا عبد اللطیف مسعود، مولانا محمد عالم آسی امرتسری،آغا شورش کاشمیری،منشی محمد عبد اللہ معمار،ڈاکٹر غلام جیلانی ، غلام احمد پرویز ، مولانا سرفراز خان صفدر، مولانا عبد القادر آزاد، مولانا حافظ ایوب دہلوی، مولانا ابراہیم کمیر پوری، مولانا جعفر تھانیسری، مولانا محمد عاشق الہی بلند شہری، امام الہند مولانا ابو الکلام آزاد، سید ابو الحسن علی ندوی ، مولانا ضیاء الرحمٰن فاروقی﷭ وغیرہم جیسے نامور علماء کرام کے فتنہ قادیانیت کے رد میں لکھے گئے رسائل ومقالات اور کتب کے مکمل متون کو یکجا کیا گیا ہے ۔اللہ تعالیٰ اس عظیم کتاب کو مرتب کرنے میں شامل تمام احباب گرامی وناشرین کی اس گرا ں قدر کاوش کو شرفِ قبولیت سے نوازے ۔آمین اس کتاب ’’ احتساب قادیانیت ‘‘ کی مکمل جلدیں اگرچہ مختلف ویب سائٹس پر موجود ہیں جنہیں وہاں سے ڈاؤن لوڈ کیاجاسکتا ہے ۔اب قارئین وناظرین ’’کتاب وسنت سائٹ ‘‘ کے لیے بھی ’’ احتساب قادیانیت‘‘ کی مکمل جلدوں کو اس سائٹ پر پبلش کیا جارہا ہے ۔اللہ تعالیٰ اس سائٹ کے منتظمین ومعاونین کی تمام جہود کو شرف ِقبولیت سے نوازے ۔ آمین ( م۔ا)

  • 2023 #5344

    مصنف : پروفیسر غازی عبد الرحمن قاسمی

    مشاہدات : 4465

    مسئلہ حجاب اسلامی تعلیمات اور یورپی نقطہ نظر

    (جمعرات 17 مئی 2018ء) ناشر : کتاب محل لاہور
    #5344 Book صفحات: 363

    اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات اور اللہ تعالیٰ کا آخری پیغام ہے جو کامل واکمل طور پر دنیا کے سامنے آچکا ہے۔اللہ تعالیٰ نے جس دین کو آخر میں بھیجا اس کی بنیاد اگرچہ’ابدی عقائد وحقائق‘ پر مبنی ہے مگر وہ زندگی سے متعلقہ تمام مسائل کا حل پیش کرتا ہے۔ اسلام فرد اور معاشرہ دونوں کے لیے ایسی تعلیمات اور احکامات پیش کرتا ہے جن پر عمل کرنے کے نتیجے میں ایک صالح فرد اور پاکیزہ معاشرہ وجود میں آتا ہے۔ کتاب وسنت میں مردوعورت کے تعلقات کی فطری حدود بیان کر دی گئی ہیں اور ان تعلقات کی شرعی حیثیت بھی واضح کر دی گئی ہے۔ اسلام کی کچھ تعلیمات تو ایسی ہیں جو کہ مردوعورت دونوں کے لیے لازمی اور مشترک ہیں جیسے لباس کے مسائل کا تعلق ہر دو صنفوں سے ہے۔ مگر عائلی اور معاشرتی زندگی کی کچھ تعلیمات ایسی ہیں جن کا تعلق صرف خواتین سے ہے۔ ایسے مخصوص نسوانی مسائل میں اہم ترین مسئلہ’ حجاب‘ سے تعلق رکھتا ہے۔زیرِ تبصرہ کتاب خاص اسی موضوع پر ہے جس میں حجاب سے متعلقہ احکامات واشکالات کو بیان کیاگیا ہے اور اشکالات کا جواب مدلل انداز میں دیا گیا ہے اور اس بارے میں مؤقفات کو درج کر کے راحج کی نشاندہی کی گئی ہے۔اس کتاب میں پانچ ابواب مرتب کیے گئے ہیں۔ باب اول ’حجاب اور اسلامی تعلیمات‘ کے حوالے سے جس میں مزید تین فصول ہیں جو باب کے موضوع کا گھراؤ کرنے میں معاون ہیں۔ باب دوم ’ حجاب کا دائرہ کار‘ کے حوالے سے جس میں تین فصول ہیں۔ باب سوم قائلین وجوب حجاب کے دلائل کا تجزیہ کے حوالے سے ہیں اور باب چہارم قائلین عدم وجوب حجاب کے دلائل پر ہے اور باب پنجم حجاب اور یورپی نقطہ نظر کےحوالے سےہے۔ کتاب کا اسلوب نہایت عمدہ‘سادہ اور عام فہم ہے۔ یہ کتاب’’ مسئلہ حجاب اسلامی تعلیمات اور یورپی نقطہ نظر ‘‘پروفیسر غازی عبد الرحمن قاسمی کی تصنیف کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی درجنوں  کتب اور  بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

  • 2024 #5341

    مصنف : ڈاکٹر حافظ محمد اشرف

    مشاہدات : 12880

    اسلام اور بنیادی انسانی حقوق

    (بدھ 16 مئی 2018ء) ناشر : پنجاب یونیورسٹی پریس لاہور
    #5341 Book صفحات: 560

    دنیا میں نا انصافی‘ ظلم بربریت‘ قتل وغارت‘ استحصال۔ رنگ ونسل‘ قومیت‘ مذہبی منافرت‘ تفرقہ پرستی‘ برتری وتفاخر‘ عدل وانصاف سے اغماض‘ مفاد پرستی اور تمیز بندو آقا کے سبب ہے۔ خالقِ کائنات نے بنی نوع انسان میں کوئی تفریق وتمیز روا نہیں رکھی۔ اُس کی نگاہ میں سب انسان برابر ہیں‘ سب کے حقوق یکساں ہیں۔ خالقِ کائنات کا مساوات کا اصول ازلی وابدی ہے۔اس کی نگاہ میں اگر کوئی فرق وامتیاز ہے تو وہ نیکی وتقوی کا ہے۔ مساوات اور انسانی حقوق کے حقیقی علم بردار پیغمبرانِ کرام تھے‘ انہوں نے دوسرے انسانوں کے حقوق کے احترام وتحفظ اور اپنے تزکیہ نفس کی تلقین کی۔زیرِ تبصرہ کتاب بھی اسی موضوع پر ہے جس میں  مصنف نے انسانی حقوق کو بیان کیا ہے اور اس کتاب کو لکھنے کے تین بنیادی اسباب ہیں۔1: استعمار کے پروردہ مفاد یافتہ طبقات کا حکومت پر متصرف ہونا۔ 2:اُمت مسلمہ کی علم وتحقیق سے دوری۔ 3: فرقہ واریت‘ عصبیت وتعصبات۔ اس کتاب میں انہوں نے اس غلط فہمی کی بھی مسکت دلائل سے تردید کی ہے کہ اسلام نے بعض شرائط کے تحت غلامی کو روا رکھا ہے۔ کتاب کو دو حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے حصہ اول میں سب سے پہلے مقدمہ ہے جس میں انسان کے تمام تر افعال کا شرچشمہ نفس انسانی  کو ثابت کیا گیا ہے باب اول میں حقوق وفرائض کی تعریف‘ ریاست کے آغاز وارتقاء نیز قدیم قانونی مجموعہ جات اور مسودہ جات کا تذکرہ کیا گیا ہے جن کی بدولت انسانوں کے حقوق کا تحفظ کیا جاتا رہا ہے اور باب دوم میں بنیادی حقوق کی مختلف اقسام کو بیان کرتے ہوئے بنیادی انسانی حقوق کے جدید تصور کو واضح کیا گیا ہے اور مغرب میں اس کے آغاز وارتقاء کو تفصیل سے بیان کیا گیا ہے۔ باب سوم میں بنیادی انسانی حقوق اور بین الاقوامی انسانی حقوق پر بحث کی گئی ہے۔ باب چہارم میں دو فصول ہیں فصل اول میں اسلام کے بارے میں بنیادی امور کی اور فصل دوم میں اسلام کی عطا کردہ بنیادی انسانی حقوق میں سے نمایاں حقوق کا تذکرہ ہے۔ باب پنجم اسلام اور انسداد غلامی پر مشتمل ہے۔ کتاب کا اسلوب نہایت عمدہ‘سادہ اور عام فہم ہے۔ یہ کتاب’’ اسلام اور بنیادی انسانی حقوق ‘‘ڈاکٹر حافظ محمد اشرف کی تصنیف کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی درجنوں  کتب اور  بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

  • 2025 #5340

    مصنف : محمد ظہیر الدین بابر

    مشاہدات : 10119

    تزک بابری

    (منگل 15 مئی 2018ء) ناشر : الفیصل ناشران وتاجران کتب، لاہور
    #5340 Book صفحات: 474

    مالک ارض وسما نے جب انسان کو منصب خلافت دے کر زمین پر اتارا تواسے رہنمائی کے لیے ایک مکمل ضابطۂ حیات سے بھی نوازا۔ شروع سے لے کر آج تک یہ دین‘ دین اسلام ہی ہے۔ اس کی تعلیمات کو روئے زمین پر پھیلانے کے لیے اللہ تعالیٰ نے حضرت آدمؑ سے لے کر حضرت محمدﷺ تک کم وبیش ایک لاکھ چوبیس ہزار پیغمبروں کو مبعوث فرمایا اور اس سب کو یہی فریضہ سونپا کہ وہ خالق ومخلوق کے ما بین عبودیت کا حقیقی رشتہ استوار کریں۔ انبیاء کے بعد چونکہ شریعت محمدی قیامت تک کے لیے تھی اس لیے نبیﷺ کے بعد امت محمدیہ کے علماء نے اس فریضے کی ترویج کی۔ ان عظیم شخصیات میں سے ایک محمد ظہیر الدین بابر  بھی ہیں۔زیرِ تبصرہ کتاب میں محمد ظہیر الدین بابر کے مکمل حالات ‘ ان کے کارہائے نمایاں اور خدمات  بیان کی گئیں ہیں اور ان کی یہ خود نوشت سوانح عمری دنیا کے ان بیش قیمت صحائف میں سے ہے جو ہمیشہ ادبی حلقوں میں روشن ومنور رہیں گے۔ اس کتاب کا شمار دنیا کے بہترین علمی اور تاریخی سرمایہ میں کیا جاتا ہے۔ یہ کتاب تصنع اور مبالغہ سے پاک ہے‘ عبارت نہایت صاف شستہ اور بے حد دلچسپ ہے۔ مصنف کے ہم عصروں اور ہم وطنوں  کی تصویریں  اس کی تصنیف میں آئینہ کی طرح صاف نظر آتی ہیں‘ ان کا طرز بودوباش‘ ان کے اخلاق وعادات‘ ان کا تمدن ومعاشرت اس خوبی سے پیش کیے گئے ہیں کہ نظر کے سامنے تصویر کھنچ جاتی ہے۔ مزید اس کتاب میں لوگوں کی شکل وشبیہ‘ لباس‘ اشغال وعادات بڑی تفصیل سے بیان کی ہیں۔ کتاب کا اسلوب نہایت عمدہ‘سادہ اور عام فہم ہے۔ یہ کتاب’’ تزکِ بابری ‘‘محمد ظہیر الدین بابر کی تصنیف کردہ اور مرزا نصیر الدین حیدر کی مترجم کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی درجنوں  کتب اور  بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

< 1 2 ... 78 79 80 81 82 83 84 ... 274 275 >

ایڈ وانس سرچ

اعدادو شمار

  • آج کے قارئین 78516
  • اس ہفتے کے قارئین 338986
  • اس ماہ کے قارئین 1955713
  • کل قارئین111277151
  • کل کتب8851

موضوعاتی فہرست