کسی قوم کی حقیقی قدر و قیمت اس کے افراد کے ذریعے ہوتی ہے۔ افراد اپنے کارناموں کی بدولت قوم کی سربلندی کا باعث بنتے ہیں۔ جس قوم میں مخلص کارکن، باعمل عالم، نڈر اور بے خوف مجادین اور راست باز سیاست دان ہوں وہ قوم ترقی کے بغیر نہیں رہ سکتی اور وہی قوم اس بات کی مستحق ہوتی ہے کہ زمین کی بادشاہت اس کے ہاتھ آئے۔ سیدنا خالد بن ولید ؓبھی ایسی ہی ایک نڈر قوم کے فرد ہیں۔سیدنا خالد بن ولید ؓوہ شخصیت ہیں جن کو سیف اللہ لقب عطا کیا گیا۔ انھوں نے جنگی تاریخ میں ایسے کارنامے سرانجام دئیے کہ دنیا ورطہ حیرت میں پڑ گئی۔ آپ کی جرات ، شجاعت اور عظمت کا اعتراف تو دشمن نے بھی کیا۔ ابو زید شبلی نے اپنی اس تصنیف میں ابو سلیمان سیدنا خالد بن ولید کی شخصیت، آپ کے اخلاقی و عملی کردار، خاندانی وقار اور خلافت اسلامیہ کے لیے خدمات کا بھوپور جائزہ لینے کے ساتھ ساتھ آپ ؓکی ذات پر اٹھائے جانے والے اعتراضات کا دفاعی انداز میں جواب بھی خوب دیا ہے۔ نبی کریمﷺ کی زبان مبارک سے خالد بن ولید ؓکے جو فضائل بیان ہوئے ہیں وہ بھی بیان کیے ہیں۔ ایک ایسے مسلمان نوجوان کے لیے جو دعوت و جہاد والے نبوی منہج پر چل کر دنیا میں اپنا ک...
سیدنا خالد بن ولید قریش کے ایک معزز فرد اور بنو مخزوم قبیلہ کے چشم و چراغ تھے۔ نبی ﷺ نے جنگ موتہ میں ان کی بے مثل بہادری پر انہیں سیف اللہ یعنی اللہ کی تلوار کا خطاب دیا۔ جب آنحضور ﷺنے اہل قریش کو بتوں کی پوجا سے منع کیاتو سب آپ کے خلاف ہوگئے۔ اس وقت آپکی عمر 17 برس تھی۔ آپ بھی اپنے والد کے ساتھ حضور ﷺکے دشمن تھے۔ بعد میں آپ نے اسلام قبول کیا۔ سیدنا خالد بن ولید نے تلوار کے سائے میں پرورش پائی اس لیے وہ بہت پھرتیلے اورنڈر تھے۔ کشتی، گھڑ سواری اور نیزہ بازی کے ماہر تھے۔خالد بن ولید کئی جنگوں میں شریک رہے۔ اسلام لانے کے بعد حاکم شام کا مقابلہ کرنے کےلئے تین ہزار صحابہ کی فوج تیار ہوئی اس میں آپ بھی شامل تھے۔ خونریز معرکہ ہوا مخالفین ایک لاکھ کی تعداد میں تھے۔ مسلمانوں کا کافی جانی نقصان ہوا۔اگلے روز اس لشکر کی کمان حضرت خالد نے اپنے ہاتھوں میں لی اور اعلیٰ جنگی اصولوں پر اپنی تھوڑی سی فوج کو مجتمع کیا اور حاکم شام کی ٹڈی دل فوج کو تہس ہنس کردیا اور فتح پائی۔ نبی پاک ﷺکی وفات کے بعدخلیفہ اول سیدنا ابو بکر صدیق &...