امام فخر الدین رازی 1149 میں رے کے قصبے میں پیدا ہوئے اور اسی لیے رازی کہلائے۔ یہ مقام قریب قریب اسی جگہ واقعی تھا جہاں آج کل شہر تہران واقع ہے۔امام فخر الدین رازی کی سب سے بڑی تصنیف مفاتیح الغیب ہے جو قرآن مجید کی نہایت مفصل معقولاتی تفسیر ہے۔ مفتی محمد خان قادری نے فضلِ قدیر کے عنوان سے اس تفسیر کا مکمل اردو ترجمہ کر دیا ہے تمام قرآنی حقائق کو اپنے زمانے کے فلسفے اور منطق کے بل پر ثابت کرنا فخر الدین رازی کی خصوصیت ہے۔آخری عمر میں آپ ہرات میں مقیم ہوگئے تھے اور وہیں 1209 میں انتقال کیا۔امام رازی دنیائے اسلام میں اس لیے مشہور ہیں کہ انہوں نے معقولات یعنی فلسفے اور منطق سے دینی حقائق کو مدلل طور پر ثابت کیا۔ زیر تبصرہ کتاب’’امام رازی ‘‘علامہ فخر الدین ابو عبداللہ محمد بن عمر رازی کی مکمل حالات زندگی اوران کی تصنیفی خدمات ، ان کے علوم وفنو ن ، فلسفہ ومنطق،علم کلام وغیرہ کی ابحاث پر مشتمل ہے ۔(م۔ا)
سیدنا خالد بن ولید قریش کے ایک معزز فرد اور بنو مخزوم قبیلہ کے چشم و چراغ تھے۔ نبی ﷺ نے جنگ موتہ میں ان کی بے مثل بہادری پر انہیں سیف اللہ یعنی اللہ کی تلوار کا خطاب دیا۔ جب آنحضور ﷺنے اہل قریش کو بتوں کی پوجا سے منع کیاتو سب آپ کے خلاف ہوگئے۔ اس وقت آپکی عمر 17 برس تھی۔ آپ بھی اپنے والد کے ساتھ حضور ﷺکے دشمن تھے۔ بعد میں آپ نے اسلام قبول کیا۔ سیدنا خالد بن ولید نے تلوار کے سائے میں پرورش پائی اس لیے وہ بہت پھرتیلے اورنڈر تھے۔ کشتی، گھڑ سواری اور نیزہ بازی کے ماہر تھے۔خالد بن ولید کئی جنگوں میں شریک رہے۔ اسلام لانے کے بعد حاکم شام کا مقابلہ کرنے کےلئے تین ہزار صحابہ کی فوج تیار ہوئی اس میں آپ بھی شامل تھے۔ خونریز معرکہ ہوا مخالفین ایک لاکھ کی تعداد میں تھے۔ مسلمانوں کا کافی جانی نقصان ہوا۔اگلے روز اس لشکر کی کمان حضرت خالد نے اپنے ہاتھوں میں لی اور اعلیٰ جنگی اصولوں پر اپنی تھوڑی سی فوج کو مجتمع کیا اور حاکم شام کی ٹڈی دل فوج کو تہس ہنس کردیا اور فتح پائی۔ نبی پاک ﷺکی وفات کے بعدخلیفہ اول سیدنا ابو بکر صدیق &...
اولاد کی تربیت صالح ہوتو ایک نعمت ہے وگرنہ یہ ایک فتنہ اور وبال بن جاتی ہے ۔ دین وشریعت میں اولاد کی تربیت ایک فریضہ کی حیثیت رکھتی ہے ۔ کیونکہ جس طرح والدین کے اولاد پر حقوق ہیں اسی طرح اولاد کےوالدین پر حقوق ہیں اور جیسے اللہ تعالیٰ نے ہمیں والدین کےساتھ نیکی کرنے کا حکم دیا ہے ایسے ہی اس نے ہمیں اولاد کےساتھ احسان کرنے کا بھی حکم دیا ہے ۔ان کے ساتھ احسان اور ان کی بہترین تربیت کرنا دراصل امانت صحیح طریقے سے ادا کرنا ہے اورانکو آزاد چھوڑنا اور ان کے حقوق میں کوتاہی کرنا دھوکہ اور خیانت ہے۔ کتاب وسنت کے دلائل میں اس بات کا واضح حکم ہے کہ اولاد کے ساتھ احسان کیا جائے ۔ ان کی امانت کوادا کیا جائے ، ان کوآزاد چھوڑنے اوران کےحقوق میں کتاہیوں سے بچا جائے ۔کیونکہ اللہ تعالیٰ کی بے شمار نعمتوں میں سے ایک بہت بڑی نعمت اولاد بھی ہے ۔ اور اس بات میں کوئی شک نہیں کہ اگر اولاد کی صحیح تربیت کی جائے تو وہ آنکھوں کا نور اور دل کا سرور بھی ہوتی ہے ۔ لیکن اگر اولاد بگڑ جائے اور اس کی صحیح تربیت نہ کی جا...
اسلامی تعلیم کے مطابق نبوت ورسالت کا سلسلہ حضرت آدم سے شروع ہوا اور سید الانبیاء خاتم المرسلین حضرت محمد ﷺ پر ختم ہوا اس کے بعد جوبھی نبوت کادعویٰ کرے گا وہ دائرۂ اسلام سے خارج ہے ۔ قادیانیت کے یوم پیدائش سے لے کر آج تک اسلام اور قادیانیت میں جنگ جار ی ہے یہ جنگ گلیوں ،بازاروں سے لے کر حکومت کے ایوانوں اور عدالت کےکمروں تک لڑی گئی اہل علم نے قادیانیوں کا ہر میدان میں تعاقب کیا تحریر و تقریر ، خطاب وسیاست میں قانون اور عدالت میں غرض کہ ہر میدان میں انہیں شکستِ فاش دی ۔ سب سے پہلے قادیانیوں سے فیصلہ کن قانونی معرکہ آرائی بہاولپور کی سر زمیں میں ہوئی جہاں ڈسٹرکٹ جج بہاولپور نے مقدمہ تنسیخ نکاح میں مسماۃ عائشہ بی بی کانکاح عبد الرزاق قادیانی سے فسخ کردیاکہ ایک مسلمان عورت مرتد کے نکاح میں نہیں رہ سکتی 1926ء سے 1935 تک یہ مقدمہ زیر سماعت رہا جید اکابر علمائے کرام نے عدالت کے&nbs...
زیب وزینت کے حوالے سے عورتوں کے لئے مخصوص خصائل فطرت پر عمل کرنا از حدضروری ہے۔ اسلام نے عورتوں کو حد شرعی وحد اعتدال میں رہتے ہوئے جائز وپاک چیزوں کے ذریعہ ہر قسم کی زیب زینت اور آرائش و زیبائش کی اجازت دی ہے۔ لیکن اس کے لئے کچھ اصول وضوابط وضع کردیئے گئے ہیں۔ مثلا یہ کہ زینت اپنے اندرون خانہ ہو۔ اپنے شوہر کے لئے ہو نہ کہ اجانب وغیر محرم کے لئے۔ زیب وزینت اختیار کرتے ہوئے اللہ کی فطری خلقت کا تغیر وتبدل لازم نہ آتا ہو مثلا بھوؤں کو بالکل صاف کرکے نکال دیا جائے۔ یا اپنے بالوں کو لمبا دکھانے کے لئے کسی دوسری عورت کے بال جوڑدیئے جائیں۔ اور اسی طرحپابندی کے ساتھ ناخن کاٹنا اور ان کی صفائی رکھنا، کیونکہ ناخن کاٹنا سنت نبویﷺ ہے جس پر اہل علم کا اجماع ہے اور یہ خصائل فطرت میں سے بھی ہے۔ ناخن کاٹنے میں حسن ونظافت ہے جب کہ لمبے چھوڑدینے میں بد شکلی اور خونخوار درندوں کے ساتھ مشابہت ہے۔ لمبے ناخنوں کے نیچے میل جمع ہوجاتی ہے اور ناخنوں کے نیچے تک پانی پہنچنے کی راہ میں رکاوٹ بن جاتے ہیں۔ بعض مسلمان عورتیں، غیر مسلم خواتین کی تقلید کرتے...