اولاد کی تربیت صالح ہوتو ایک نعمت ہے وگرنہ یہ ایک فتنہ اور وبال بن جاتی ہے ۔ دین وشریعت میں اولاد کی تربیت ایک فریضہ کی حیثیت رکھتی ہے ۔ کیونکہ جس طرح والدین کے اولاد پر حقوق ہیں اسی طرح اولاد کےوالدین پر حقوق ہیں اور جیسے اللہ تعالیٰ نے ہمیں والدین کےساتھ نیکی کرنے کا حکم دیا ہے ایسے ہی اس نے ہمیں اولاد کےساتھ احسان کرنے کا بھی حکم دیا ہے ۔ان کے ساتھ احسان اور ان کی بہترین تربیت کرنا دراصل امانت صحیح طریقے سے ادا کرنا ہے اورانکو آزاد چھوڑنا اور ان کے حقوق میں کوتاہی کرنا دھوکہ اور خیانت ہے۔ کتاب وسنت کے دلائل میں اس بات کا واضح حکم ہے کہ اولاد کے ساتھ احسان کیا جائے ۔ ان کی امانت کوادا کیا جائے ، ان کوآزاد چھوڑنے اوران کےحقوق میں کتاہیوں سے بچا جائے ۔کیونکہ اللہ تعالیٰ کی بے شمار نعمتوں میں سے ایک بہت بڑی نعمت اولاد بھی ہے ۔ اور اس بات میں کوئی شک نہیں کہ اگر اولاد کی صحیح تربیت کی جائے تو وہ آنکھوں کا نور اور دل کا سرور بھی ہوتی ہے ۔ لیکن اگر اولاد بگڑ جائے اور اس کی صحیح تربیت نہ کی جائے تو وہی اولاد آزمائش بن جاتی ہے ۔ بچے اللہ تعالیٰ کابہترین عطیہ اور انسان کے لیے صدقہ جاریہ ہیں ۔والدین اپنے بچوں کے مستقبل کےبارے میں بہت سہانے خواب دیکھتے ہیں اور اپنا مال ودولت بھی کھلے دل سے ان کی تعلیم پر خرچ کرتے ہیں مگردین کے لحاظ سے ان کی تربیت کا پہلو بہت کمزور رہ جاتا ہے ۔نتیجتاً اولاد صدقہ جاریہ بننے کی بجائے نافرمان بن جاتی ہے۔
زیر تبصرہ کتاب ’’ہمارے بچے اور والدین کی شرعی ذمہ داریاں‘‘ محترمہ گلریز محمود صاحبہ کی مرتب شدہ ہے ۔ مصنفہ کا اس کتاب کو لکھنے کا مقصد والدین کورسول اللہﷺ کے طریق تربیت کی جھلک دکھانا اور یہ بتانا ہے کہ بچوں کی تربیت کس انداز سےکریں کہ وہ ان کےلیے حقیقتاً صدقہ جاریہ بن جائیں۔مصنفہ نے اس کتاب میں کوشش کی ہے کہ لوگوں کو نبی کریم ﷺ کےطریقہ تربیت کے چیدہ چیدہ واقعات بتائے جائیں کہ پیغمبرانہ ذمہ داریوں کےباوجود آپ ﷺ نے اپنی اولاد اور نواسوں سے کس طرح محبت کی اُن کا احتساب کس طرح کیا ۔عام بچوں سے آپ ﷺ کابرتاء کیا تھا ۔ بچے کی پیدائش پر کون سے رسم ورواج مسنون ہیں۔ ان کی اہمیت کیا ہے اور آج کل کے دور میں لوگوں نےان رسوم ورواج میں کس طرح کے اضافے کر لیے ہیں۔آپ ﷺ نے اس دور کےبچوں کوتربیت کے لیے کون سے خصوصی طریقے اختیار کیے ۔ آج والدین کو وہ طریقے اپنانے کی ضرورت ہے ۔ اگر وہ اولاد کی تربیت شریعت کے مطابق نہیں کریں گے تو ان کی اہمیت اولاد کی نظر میں صرف اس وقت تک ہوگی جب تک کہ وہ اولاد کے لیے مالی طور پر فائدہ مند ہیں ۔اس کے بعد ان کی حیثیت گھر میں پڑی ہوئی ایک فاتو چیز کی ہوجائے گی۔اس کتاب میں کچھ بزرگان دین کےبچپن کےواقعات بھی بیان کئے گئے ہیں او ربتایا گیا ہےکہ ان کی ماؤں نے ان کی تربیت کس طرح کی۔نیز اس کتا میں بچوں کی تربیت کےحوالے سے مفکرین کی آراء اور ماہر نفسیات اورڈاکٹروں کےانٹرویو بھی شامل کیے گئے ہیں۔ اللہ تعالیٰ مصنفہ کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور اس کتا ب کو عامۃ الناس کےلیے نفع بخش بنائے ۔ (آمین)(م۔ا)
عناوین |
صفحہ نمبر |
مقدمہ |
7 |
باب اول |
|
اسلام میں نکاح کامقصد حصول اولاد |
1 |
بچے کےلیے ماں کا انتخاب |
2 |
نیک اولاد کے حصول کےلیے انبیاءؑ کی دعائیں |
9 |
قبل از پیدائش بچے کے حقوق |
17 |
قبل از پیدائش بچے کی تربیت |
22 |
حوالہ جات |
31 |
باب دوم |
|
بچے کی پیدائش کی رسمیں |
33 |
بچے کی ولادت |
33 |
دردزہ کے وقت پڑھنے کی دعائیں |
34 |
بچےکی پیدائش پر خوشی کاا ظہار |
35 |
بیٹی کی پیدائش پر غم کا اظہار |
36 |
کان میں اذان کہنا |
44 |
حسنؓ کےکان میں اذان دینا |
45 |
تحسنیک کرنا یاگھٹی دینا |
45 |
بچے کےلیے دعاکروانا |
50 |
بچے کی خوش بختی کےلیے باپ کادعا کرنا |
52 |
ماں کادودھ |
54 |
دودھ پلانے کی مدت |
55 |
بچے کےدودھ چھڑانے کی عمر |
59 |
ماں کے دودھ میں وقفے اوردرکار عرصہ |
59 |
دودھ پلانے کاماں پر اثر |
60 |
حاملہ اوردودھ پلانے والی ماؤں کی غذا |
62 |
رضاعت کےرشتے |
64 |
ماں کےدودھ کی خصوصیات |
66 |
بچے کانام رکھنا |
68 |
سب سے پسندیدہ نام |
69 |
برے ناموں کو بدل دیناچاہیے |
70 |
کنیت کے نام |
75 |
قرآن میں انبیاءؑ کا اپنے بچوں کےلیے طرز تخاطب |
83 |
بچے کا سرمنڈوانا |
85 |
بچے کے ختنے |
87 |
بچے کاعقیقہ |
90 |
عقیقہ کےمتعلق چند اہم باتیں |
92 |
حوالہ جات |
99 |
باب سوم |
|
رسول اللہﷺ کی اپنی اولاد سےمحبت |
106 |
بیٹے سےمحبت |
107 |
نبی کریم ﷺ کی بیٹیوں سےمحبت |
112 |
رسول اللہﷺ کی اپنے نواسوں اورنواسی سےمحبت |
118 |
نواسی کوگود میں اٹھا کر نماز پڑھنا |
120 |
نواسوں کا نماز کےدوران آپﷺ سےشوخیاں کرنا |
121 |
نواسوں کےلیے اپنی زبان مبارک کو باہر نکالنا |
124 |
نواسوں کادل بہلانا |
125 |
رسول اللہ ﷺ کابیٹیوں کا احتساب |
131 |
نواسوں کا احتساب |
133 |
ربائب رسول اللہﷺ کی تعلیم وتربیت اورآپ کاان سے تعلق |
136 |
آپﷺ کی عام بچوں سےمحبت |
141 |
حقوق لقیط |
143 |
حوالہ جات |
145 |
باب چہارم |
|
تربیت اولاد سنت رسول اللہﷺ کی روشنی میں |
151 |
اولاد پر خوش دلی سےدولت خرچ کرنا |
156 |
بچے کو سچ بولنے کی عادت ڈالنا |
157 |
بچوں کو تحفہ دینا اوران کے سر پرہاتھ پھیرنا |
159 |
بچوں کو ان کو سمجھ کےمطابق تعلیم ونصیحت کرنا |
160 |
دوران گفتگو دلکش الفاظ کا استعمال کرنا |
160 |
بچے کو کھلنے کی ترغیب دلانا |
161 |
بچوں کے کھلونوں کی قدر |
165 |
انٹرنیٹ |
166 |
ویڈیوگیمز |
167 |
بچوں کو ملامت نہ کرنا |
169 |
شفقت کے ساتھ بچوں کو اچھی عادات کی رہنمائی کرنا |
170 |
بچوں کو راز چھپانے کی تلقین |
171 |
بچوں کے ساتھ یکساں سلوک |
173 |
بچوں کو اسلام علیکم کی تعلیم دینا |
173 |
بچوں کو عیش وعشرت سے باز رکھنا |
173 |
بچوں کو لاابالی پن اور بے راہ روی سےبچانا |
174 |
ایک دوسرے کو خوف زدہ کرنے کی ممانعت |
174 |
بچے کو بدکلامی سےبچانا |
175 |
کھانے سےپہلے بسم اللہ پڑھنا |
178 |
کھانے کو برتن کے کنارے سےکھانا |
178 |
دائیں ہاتھ سے کھانا |
180 |
کھانے کےبعد ہاتھ دھونا |
180 |
پینے کےآداب |
181 |