دنیا میں نا انصافی‘ ظلم بربریت‘ قتل وغارت‘ استحصال۔ رنگ ونسل‘ قومیت‘ مذہبی منافرت‘ تفرقہ پرستی‘ برتری وتفاخر‘ عدل وانصاف سے اغماض‘ مفاد پرستی اور تمیز بندو آقا کے سبب ہے۔ خالقِ کائنات نے بنی نوع انسان میں کوئی تفریق وتمیز روا نہیں رکھی۔ اُس کی نگاہ میں سب انسان برابر ہیں‘ سب کے حقوق یکساں ہیں۔ خالقِ کائنات کا مساوات کا اصول ازلی وابدی ہے۔اس کی نگاہ میں اگر کوئی فرق وامتیاز ہے تو وہ نیکی وتقوی کا ہے۔ مساوات اور انسانی حقوق کے حقیقی علم بردار پیغمبرانِ کرام تھے‘ انہوں نے دوسرے انسانوں کے حقوق کے احترام وتحفظ اور اپنے تزکیہ نفس کی تلقین کی۔زیرِ تبصرہ کتاب بھی اسی موضوع پر ہے جس میں مصنف نے انسانی حقوق کو بیان کیا ہے اور اس کتاب کو لکھنے کے تین بنیادی اسباب ہیں۔1: استعمار کے پروردہ مفاد یافتہ طبقات کا حکومت پر متصرف ہونا۔ 2:اُمت مسلمہ کی علم وتحقیق سے دوری۔ 3: فرقہ واریت‘ عصبیت وتعصبات۔ اس کتاب میں انہوں نے اس غلط فہمی کی بھی مسکت دلائل سے تردید کی ہے کہ اسلام نے بعض شرائط کے تحت غلامی کو روا رکھا ہے۔ کتاب کو دو حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے حصہ اول میں سب سے پہلے مقدمہ ہے جس میں انسان کے تمام تر افعال کا شرچشمہ نفس انسانی کو ثابت کیا گیا ہے باب اول میں حقوق وفرائض کی تعریف‘ ریاست کے آغاز وارتقاء نیز قدیم قانونی مجموعہ جات اور مسودہ جات کا تذکرہ کیا گیا ہے جن کی بدولت انسانوں کے حقوق کا تحفظ کیا جاتا رہا ہے اور باب دوم میں بنیادی حقوق کی مختلف اقسام کو بیان کرتے ہوئے بنیادی انسانی حقوق کے جدید تصور کو واضح کیا گیا ہے اور مغرب میں اس کے آغاز وارتقاء کو تفصیل سے بیان کیا گیا ہے۔ باب سوم میں بنیادی انسانی حقوق اور بین الاقوامی انسانی حقوق پر بحث کی گئی ہے۔ باب چہارم میں دو فصول ہیں فصل اول میں اسلام کے بارے میں بنیادی امور کی اور فصل دوم میں اسلام کی عطا کردہ بنیادی انسانی حقوق میں سے نمایاں حقوق کا تذکرہ ہے۔ باب پنجم اسلام اور انسداد غلامی پر مشتمل ہے۔ کتاب کا اسلوب نہایت عمدہ‘سادہ اور عام فہم ہے۔ یہ کتاب’’ اسلام اور بنیادی انسانی حقوق ‘‘ڈاکٹر حافظ محمد اشرف کی تصنیف کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی درجنوں کتب اور بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )
عناوین |
صفحہ نمبر |
پیش لفظ |
1 |
مقدمہ |
1 |
انسانی سعی وعمل کےبنیادی محرکات |
6 |
تحفظ ذات |
6 |
لاشعوری یاعضویاتی محرکات |
7 |
شعوری یانفسیاتی محرکات |
7 |
محرک ملکیت |
8 |
فوقیت وتغلب |
9 |
جنس وبقاءنوع |
9 |
تحفظ ذات |
11 |
تغلب وتفوق |
15 |
جنس |
17 |
مغربی ماہرین علم بشریات نقطہ نظر |
20 |
تسویہ |
32 |
تقدیر |
33 |
ہدایت وراہنمائی |
34 |
اعمال افعال انسانی کاحقیقی محرک |
41 |
فکرانسانی کاعظیم ترین مغالطہ |
43 |
روح اورنفس کی حقیقت وماہیت |
50 |
ایک غلط فہمی کاازالہ |
51 |
روح انسانی اورنفس انسانی کی حقیقت وماہیت کےحوالہ سےانسانی فکراورقرآنی تعلیمات کامختصرجائزہ |
52 |
قرآن کاتصورروح |
55 |
وہ روح جوانسان میں پھونکی گئی اورپھونکی جاتی ہے |
55 |
روح سےمرادوحی الہیٰ |
55 |
روح سےمرادوحی الہیٰ کورسولوں تک پہنچانےپرمامورجلیل القدرفرشتہ جبرائیل بھی ہیں |
56 |
روح اورنفس انسانی کاتعلق |
57 |
قرآن کاتصورنفس |
59 |
نفس انسانی کےاجزاء |
61 |
السمع |
62 |
البصر |
62 |
فرادافندہ |
63 |
لب |
63 |
قلب |
64 |
التفہ |
64 |
الرؤیہ |
65 |
الشعرہ |
65 |
النظر |
66 |
العقل |
66 |
نفس محض منبع شرنہیں ہے |
68 |
کیفیات نفس |
72 |
نفس امارہ |
72 |
نفس لوامہ |
73 |
نفس مطمنہ |
73 |
یعنی لاذات |
74 |
یعنی انا |
74 |
یعنی فوق لانا |
74 |
تزکیہ نفس |
75 |
تزکیہ نفس کامنہج |
78 |
عقائدوایمانیات |
79 |
عبادات |
79 |
اخلاقیات |
80 |
معاملات |
80 |
امربالمعروف ونہی عن المنکر |
80 |
جہادفی سبیل اللہ |
80 |
دعوی مغرب |
82 |
قرآنی موقف |
82 |
بعثت نبوی اورانسانیت کی حالت زار |
85 |
حاصل مطالعہ |
93 |
حوالہ جات |
94 |
باب اول حقوق وفرائض |
101 |
ریاست وحکومت کاآغاز |
103 |
حق سےکیامرادہے؟ |
104 |
دینی نقطہ نظر |
111 |
غیردینی نظریہ |
112 |
قدیم قانونی دستاویزات کامختصرجائزہ |
113 |
شریعت موسوی |
115 |
تورات |
116 |
تلمود |
116 |
ہندوریدقانون |
117 |
رومی ضابطہ قانون |
118 |
سائرس اعظم کاضابطہ قانون |
119 |
حوالہ جات |
121 |
باب دوم:بنیادی انسانی حقوق |
124 |
اخلاقی حقوق |
124 |
قانونی حقوق |
126 |
فطری قانون |
126 |
فطری قانون سےفطری حقوق کاصدور |
127 |
فطری حقوق کاتحفظ بذریعہ معاہدہ عمرانی |
128 |
نظریہ فطری حقوق پرمغربی علماءکی تنقید |
131 |
بنیادی انسانی حقوق |
133 |
مغرب کادعوی انسانی حقوق |
137 |
مغرب میں انسانی حقوق کاآغازوارتقاء |
138 |
مغرب میں انسانی حقوق کی بازیافت کادوسرامرحلہ |
145 |
مغرب کےتصوربنیادی حقوق کاناقدانہ جائزہ |
147 |
فکری بنیادی |
147 |
انسانی حقوق کےتحفظات |
149 |