علم حدیث سے مراد ایسے معلوم قاعدوں اور ضابطوں کا علم ہے جن کے ذریعے سے کسی بھی حدیث کے راوی یا متن کے حالات کی اتنی معرفت حاصل ہوجائے کہ آیا راوی یا اس کی حدیث قبول کی جاسکتی ہے یا نہیں۔اور علم اصولِ حدیث ایک ضروری علم ہے ۔جس کے بغیر حدیث کی معرفت ممکن نہیں احادیث نبویہ کا مبارک علم پڑہنے پڑھانے میں بہت سی اصطلاحات استعمال ہوتی ہیں جن سے طالب علم کواگاہ ہونا از حدضرورری ہے تاکہ وہ اس علم میں کما حقہ درک حاصل کر سکے ، ورنہ اس کے فہم وتفہیم میں بہت سے الجھنیں پید اہوتی ہیں اس موضوع پر ائمہ فن وعلماء حدیث نے مختصر ومطول بہت سے کتابیں تصنیف فرمائی ہیں۔ زیر نظر کتاب’’اصطلاحات حدیث‘‘ فضیلۃ الشیخ محمد بن صالح العثیمین رحمہ اللہ کی اصول حدیث متعلق آسان فہم کتاب’مصطلح الحديث ‘کا اردو ترج...
احادیث رسولﷺ کو محفوظ کرنے کے لیے جہاں علم جرح و تعدیل، علم تاریخ الرواۃ اور معرفۃعلل الحدیث جیسے علوم وجود میں آئے وہیں اس سلسلہ میں کسی بھی غلطی سے محفوظ رہنے کے لیے علم مصطلح الحدیث وجود میں لایا گیا۔ احادیث کا مطالعہ اور ان سے استنباط و استخراج اس وقت تک نہیں ہوسکتا جب تک اصطلاحات حدیث کا پورا درک نہ ہو جائے۔ زیر مطالعہ کتاب اسی سلسلے کی ایک اہم کڑیہ ہے۔ اصطلاحات حدیث پر بہت سی عربی اور اردو کتب میں موجود ہیں لیکن اس کتاب کی افادیت اس وجہ سے زیادہ ہے کہ اس میں اختلافی اقوال کے ذکر اور مسائل کو پھیلا کر بیان کرنے سے گریز کیا گیا ہے اور حدیث کے قواعد و اصطلاحات کو عام فہم انداز میں نقل کیا گیا ہے۔کتاب کا اردو ترجمہ مظفر حسین ندوی نے کیا ہے۔ ترجمہ اس اعتبار سے زیادہ قابل اعتماد ہو گیا ہے کہ اس کی ایک نظر ثانی مولانا تاج الدین ازہری اور دوسری نظر ثانی مولانا عبدالقیوم نے کی ہے۔ (عین۔ م)
اصطلاح سے مراد وہ لفظ ہے جو حقیقی یا اپنے اصل معنوں میں استعمال ہونے کے بجائے کسی فن، علم، ثقافت یا علاقے کے حوالے سے مخصوص معنوں میں استعمال ہو۔جیسے ادبی اصطلاحات، تنقیدی اصطلاحات، علمی، فنی و سائنسی اصطلاحات، لسانی اصطلاحات، قانونی اصطلاحات وغیرہ۔الغرض ہر شعبۂ علم و فن اپنی الگ الگ اصطلاحات رکھتا ہے۔اصطلاحات عموماً وہی الفاظ ہوتے ہیں جو روزمرہ زندگی میں بھی بولے جاتے ہیں۔ تاہم کسی خاص علمی یا تکنیکی میدان کے لوگ اس کے معانی کچھ مختلف طے کر لیتے ہیں تاکہ نئے الفاظ گھڑنے کی ضرورت نہ پڑے۔ زیر نظر کتاب’’اصطلاحاتِ قرآن‘‘خواجہ محمد اسلم صاحب کی تصنیف ہے۔فاضل مصنف نےاس کتاب میں قرآن حکیم کی اہم اصطلاحات کی قرآن کی اپنی تفسیر کی روشنی میں بڑی خوبی سے تشریح کی ہے۔ قرآن حکیم کے معانی ومطالب کو ان کے صحیح تناظر میں سمجھنے کا ایک منفرد لغات ہے۔قرآن حکیم کےمعنی ومفہوم کو صحیح وجامع طور پر سمجھنے کے لیے اس کتاب کا مطالعہ بہت مفید ہے ۔(م۔ا)
گھر انسان کی جان اور اس کے ایمان ،مال واولاداور فتنوں کے دور میں تمام قسم کی برائیوں سےحفاظت کی ضمانت ہوتاہے۔ ہرگھر معاشرہ کے لیے مکان میں اینٹ کی طرح ہوتاہے۔ جس طرح عمارت کی ایک ایک اینٹ کا درست ہونا ضرروی ہے، اسی طرح ہر گھر کا اسلامی طرزِ زندگی گزارنا معاشرہ کی اصلاح کے لیے ضروری ہے۔ جب ہر گھر اپنی اخلاقی، معاشرتی ،دینی ذمہ داری سے نبردآزما ہوگا تو یقیناً ایسا معاشرہ وجود میں آئے گا جہاں نیکی کاہرکام کرنا ممکن ہو سکے گا۔ برائی کےاسباب کم ہونگےاور رحمت الٰہی کانزول ہوگا ۔معاشرےمیں امن وسکون اور ہر انسان اپنےگھر میں اطمینان کی نیند سوئے گا۔زیر تبصرہ کتاب جسے حافظ محمد عباس صدیق ﷾نے اصلا ح البیوت کے نام سے کتاب وسنت اور اسلامی اصولوں کی روشنی میں معاشرہ کی اصلاح کے لیے مرتب کیاہے ،اس میں انہوں نے واضح کیا ہے کہ اصلاح البیوت سے مراد گھروں کی عمارات کی تزئین وآرائش نہیں بلکہ گھرو ں میں بسنے والے افراد کے عقائد واعمال کی...
اللہ رب العزت نے آنحضرت ﷺ کو رحمت اللعالمین بنا کر مبعوث فرمایا، آپ ﷺ سراپا رحمت اور اخلاق کریمانہ کی عملی تصویر تھے، کتاب الٰہی قرآن مجید کے عملی مظہر تھے، آپ ﷺ نے جہالت میں ڈوبی ہوئی امت کو جہاں علم و حکمت کا شعور بخشا وہیں انہیں اعلیٰ طرز معیشت سے بھی ہمکنار کیا۔ شریعت اسلامیہ ہی وہ واحد شریعت ہے جس میں ہر چیز کوعدل و انصاف کے ترازو میں رکھ کر توازن برقرار رکھا جا سکتا ہے۔ اس کی بے شمار خصوصیات و خوبیوں میں سے ایک یہ بھی ہے کہ اس کے اندر تمام حقوق کی بغیر کسی کمی بیشی کے وضاحت کر دی گئی ہے، اور حقوق کی پامالی پر عتاب کی وعید بھی سنائی گئی ہے۔ شریعت اسلامیہ نے ہی انسانوں کو سیدھی راہ دکھلائی ہے اور ہر ایک کو اس کا پورا پورا حق دیا ہے تا کہ فتنہ و فساد سے محفوظ رہ سکیں۔ عصر حاضر میں ہوس و لالچ کی وجہ سے حق تلفی کی مہلک بیماری ہمارے معاشرے کو دیمک کی طرح کھوکھلا کر رہی ہے، عوام اپنے حقوق کے لیے سراپا احتجاج نظر آتی ہے، والدین اپنی نافرمان اولاد کے ہاتھوں بے بس ہیں، ازدواجی زندگی بھی متاثر، اور یتیم و مساکین بھی اپنے حقوق کے لیے ایوان عدل می...
عصر میں اکثر مسلمانوں کو دیکھا جاتا ہےکہ وہ اپنی رسومِ اختراعیہ کے اس قدر پابند ہیں کہ فرض وواجب کےکی ادائیگی چھوڑ دیتے ہیں مگر ان رسم ورواج کوپورے کرنے میں رائی برابر بھی کمی نہیں آنے دیتے۔اور ان کی بدولت طرح طرح کی پریشانی اور تنگ دستی اور مصیبت میں مبتلا ہوجاتے ہیں او ردین ودنیا دونوں کھو دیتے ہیں۔اور چونکہ رسم ورواج عام ہے اس لیے ان کی برائی بھی دل میں بس برائے نام ہے ۔ زیر تبصرہ کتاب مولانا اشرف علی تھانوی کی تصنیف ہے جس میں انہو ں نے برصغیر پاک وہند کے مسلمانوں میں عبادت سمجھ کر کی جانے والی بدعات ورسومات کوبیان کیا ہے جن کا دین حق سے کوئی تعلق نہیں۔مولانا صاحب نے رسومات کی خرابیوں اور قباحتوں کوخوب واضح کیا ہے ۔ یہ کتاب اپنے موضوع پر لاجواب کتاب ہے ۔اللہ اس کتاب کو رسومات کے خاتمے کا ذریعہ بنائے (آمین ) (م۔ا)
اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات اور دستور زندگی ہے ،جس میں زندگی کے ہر ہر گوشے سے متعلق راہنمائی موجود ہے۔اس کی ایک اپنی ثقافت ،اپنی تہذیب اور اپنا کلچر ہے ،جو اسے دیگر مذاہب سے نمایاں اور ممتاز کرتا ہے۔ لیکن افسوس کی بات یہ ہے کہ ہمارے پاکستانی اور ہندوستانی معاشرے میں ہندوانہ رسوم ورواجات کا چلن عام ہے۔جس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ بہت سارے لوگ ہندو مذہب سے مسلمان ہوئے ہیں اور ہمیشہ سے ہندووں کے ساتھ رہتے بستے چلے آ رہے ہیں۔وہ مسلمان تو ہو گئے لیکن ان کے عام رسم ورواج ہندوانہ ہی رہے۔بعض ہندوانہ رسمیں اسلامی پیوندکاری کے ساتھ جاری وساری ہیں۔انہی ہندوانہ رسول ورواجات میں سے ایک میت کے گھرپہلے، تیسرے، ساتویں، اکیسویں اور چالیسویں دن کھانے کا اہتمام کرنا،مولوی صاحب سے ختم پڑھوانا اور تبرکا چنے اور پھل مکھانے تقسیم کرنے کی رسوم ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب "اصلاح رسوم یعنی میت کے گھر کا کھانا" محترم میاں محمد صدیق مغل صاحب کی تصنیف ہے جس میں انہوں نے انہی رسوم ورواجات کی حرمت کے حوالے مختلف علمائے کرام کے فتاوی جات کو جمع فرما دیا ہے۔ پر گفتگو فرمائی ہے۔ اللہ تعالی سے...
روئے زمین پر سب سے بہترین اور مبارک جگہ مساجد ہیں۔ احتراما انہیں بیت اللہ یعنی اللہ کاگھر بھی کہا جاتاہے۔ مساجداسلا م اور مسلمانوں کے لئےمرکزی مقام کی حیثیت رکھتی ہیں،جس میں مسلمان دن اوررات میں کم ازکم پانچ مرتبہ جمع ہوتےہیں اوراسلام کا سب اہم فریضہ ادا کرکے اپنے دلو ں کوسکون پہنچاتے ہیں ۔مسجد وہ جگہ ہے جہاں مختلف طبقات سے تعلق رکھنے والے لوگ ایک ہی صف میں کھڑے ہو کر ایک ہی قبلہ کی طرف رخ کر کے اللہ تعالیٰ کے سامنے بندگی کااظہار کرتے ہیں۔ قرآن مجید اور احادیث نبویہ ﷺ میں متعدد مقامات پر مسجد کی اہمیت اور قدر منزلت کو بیان کیا ہے۔زیر تبصرہ کتا ب شام کے مشہور سلفی عالم علامہ محمد جمال الدین قاسمی کی تصنیف اصلا ح المساجد من البدع والعوائد کا اردو ترجمہ ہے ۔مؤلف نے اس میں تمام بدعات ورسومات اور متولیا ن وائمہ مساجد کی پیدا کردہ برائیوں پرخوب سیر حاصل بحث کی ہے ...
سورۃ الحشر مدنی سورت ہے۔اس میں اللہ اور اس کے رسول کے خلاف اٹھ کھڑے ہونے والے مدینہ منورہ کے یہودی قبیلہ بنی نضیر کے رسوا کن انجام سے عبرت دلائی گئی ہے اور اہل ایمان کو ان مسائل میں جو بنی نضیر سے جنگ کے تعلق سے پیش آئے تھے ہدایت دی گئی ہے۔ زیرتبصرہ کتاب ’’اصلاح اور آزادی کا طریقہ کارسورۃ الحشر کی روشنی میں‘‘ مصر کے ڈاکٹر صلاح الدین سلطان کی عربی تصنیف کا اردو ترجمہ ہے انہوں نے اس کتاب میں سورۃ الحشر کی روشنی میں ارض فلسطین کی موجود صورت حال کو سامنے رکھتے ہوئے مسلمانوں کو اس طرف متوجہ کیا ہے کہ اب وقت آگیا ہے کہ ہم سورۃ الحشرکی آیات پر یقین رکھتے اللہ تعالیٰ کے دشمنوں سے نبرد آزمائی کےلیے تیار ہوجائے۔ اللہ کے نادار، کمزرو اور مظلوم بندوں کی مدد کے لیے اٹھ کھڑے ہوں۔جس طرح اللہ تعالیٰ نےنبی کریمﷺ اور صحابہ کرام کی یہود مدینہ کے خلاف مدد کی تھی اسی طرح آج ان شاء اللہ ارض فلسطین کو آزاد کرانےمیں اللہ تعالیٰ مسلمانوں کی ضرور مدد کرے گا۔ (م۔ا)
اللہ کے فضل وکرم سے اہل اسلام میں سے اہل حدیث ایک ایسی جماعت ہے جوتقلیدی جکڑبندیوں کی بجائے قرآن اور حدیث کے فرامین پر عمل پیرا ہے اور کتاب وسنت کی دعوت کو عام کرنےمیں تندہی کے ساتھ محنت کررہی ہے لیکن اہل حدیث حضرات میں بہت بڑی تعداد ایسے لوگوں کی بھی ہے جن میں بنیادی طور پر بہت سی خامیاں پائی جاتی ہیں جن کی اصلاح کی ضرورت ہے- زیر نظر رسالہ میں سید بدیع الدین شاہ راشدی نے انہی کوتاہیوں کی جانب توجہ دلائی ہے-جس میں انہوں نے اس چیز کو واضح کیا ہے کہ اہل حدیث خود ایک مصلح ہے تو مصلح کی اصلاح کیسے کی جا سکتی ہے-اس میں مصلح کی صفات اور مسلمانوں میں پائی جانے والی کوتاہیوں کی نشاندہی کی ہے-جیسا کہ جمہوریت کو اسلامی بنانے کی کوشش،مخصوص مقامات کی حد تک محدود ہو جانا،نمازوں کی اصلاح کی طرف توجہ،جہاد سے بے رغبتی اور باہمی اتفاق واتحاد کی کمی کی طرف توجہ دلائی ہے-
ہماری قومی زبان اردو اگرچہ ابھی تک ہمارے لسانی و گروہی تعصبات اور ارباب بست و کشاد کی کوتاہ نظری کے باعث صحیح معنوں میں سرکاری زبان کے درجے پر فائز نہیں ہو سکی لیکن یہ بات محققانہ طور پر ثابت ہے کہ ہند ایرانی تہذیب کی مظہر یہ زبان اس وقت دنیا کی دوسری بڑی بولی جانے والی زبان ہے۔ ہر بڑی زبان کی طرح اس زبان میں بے شمار کتب حوالہ تیار ہو چکی ہیں اور اس کے علمی، تخلیقی اور تنقیدی و تحقیقی سرمائے کا بڑا حصہ بڑے اعتماد کے ساتھ عالمی ادب کے دوش بدوش رکھا جا سکتا ہے۔ ایسی زبان اس امر کی متقاضی ہے کہ اسے صحیح طور پر لکھا بولا جا سکے۔ لیکن اس حقیقت سے انکار ممکن نہیں ہے کہ اردو بولنے یا لکھنے والے پاکستانیوں کی بہت بڑی تعداد اپنی قومی زبان کی صحت کی طرف سے سخت غفلت برت رہی ہے۔ تلفظ اور املا کی غلطیاں، اہل قلم کیا اور دوسرے لوگ کیا سب سے بے تحاشا سرزد ہو رہی ہیں۔ جیسا کہ کتاب کے نام سے ظاہر ہے یہ اصلاح زبان کے لیے کی گئی ایک کاوش ہے جس کے مصنف طالب الہاشمی ہیں کتاب کے شروع میں تلفظ کی غلطیوں پر ایک مضمون علامہ اسد ملتانی مرحوم اور املا کی غلطیاں کے عنوان سے جناب حامد علی خان مرحوم کا مضمون شام...
فی زمانہ ہم شیعہ اور سنّی کے مابین بعد المشرقین دیکھتے ہیں۔ دونوں گروپوں کے مابین اس قدر تنازعات کی وجہ کیا ہے اور ان فاصلوں کو کم کرنے کی کیا سبیل ہو سکتی ہےاور شیعہ گروپ اپنے کن عقائد سے انحراف کر کر رہا ہے؟ یہ اس کتاب کاموضوع ہے۔ کتاب کے مصنف ایک بلند پایہ شیعہ محقق ہیں جنھوں نے کمر ہمت باندھی ہے اور شیعہ کا اصلاح کا بیڑہ اٹھایا ہے انھی اصلاحی کوششوں کے نتیجے میں اس سے قبل ان کے والد کو بے دردی کے ساتھ ذبح کر دیا گیا۔ اگر شیعہ حضرات اپنے آپ کو اہل بیت کی محبت تک محدود رکھیں تو یہ بات قابل قبول ہے لیکن اہل بیت کی محبت کےنام سے صحابہ کرام پر رقیق الزامات لگانا کسی طور بھی قرین انصاف نہیں ہے۔ کتاب کے مصنف ڈاکٹر موسیٰ الموسوی نے اصلاح شیعہ کے لیے ایک منفرد اسلوب اختیار کیا ہے۔ انھوں نے درجن سے زائد شیعی بنیادی عقائد کو متعدد عناوین میں تقسیم کیا ہے پھر بالترتیب ان پر علمی اور جامع بحث کی ہے۔ ان عقائد میں امامت و خلافت، تقیہ، عاشورا محرم کے روز ماتم، متعہ، تحریف قرآن وغیرہ جیسے اساسی موضوعات شامل ہیں۔ مصنف موصوف سب سے پہلے شیعی عقیدے کا پس منظر بیان فرماتے ہیں اس کے بعد علمی و عقلی دل...
اللہ رب العزت نے جب سے حضرت انسان کی تخلیق کی ،اسی دن سے انسان پر اپنی رحمت اور عنایت کا باب کھول دیا تھا مگریہ انسان اپنےرب کی تمام تر نعمتوں کو بھلا کراس آیت کا مصداق بناہوا ہے،جسے قرآن یوں بیان کرتا ہے ،إِنَّ الْإِنْسَانَ لِرَبِّهِ لَكَنُودٌ(القرآن)اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں اپنی ان نعمتوں کی یاد دہانی مختلف انداز میں کرائی ہے تاکہ لوگ اللہ کے شکر گزار اور عبادت گزار بن سکیں اور ان ہی نعمتوں میں سے دو نعمتیں ایسی ہیں جن کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے احسان جتاتے ہو یاد دہانی کرائی۔ان میں سے ایک ایمان کی نعمت ہے اور دوسری نبی کےیمﷺ کی رسالت ونبوت کی نعمت ہے۔ایمان کی نعمت کو اللہ تعالیٰ نے اس موقع پر اپنا احسان قرار دیاجب کچھ نئے نئے اسلام قبول کرنے والوں نے نبی کریم ﷺ کے پاس آکر آپ ﷺپر احسان جتاتے ہوئے کہا کہ ہم نے آپ کا دین قبول کرلیا ہے،تواللہ تعالیٰ نے ان کے اس طرز عمل پر یہ آیت نازل فرمادی’’قَالَتِ الْأَعْرَابُ آمَنَّا قُلْ لَمْ تُؤْمِنُوا وَلَكِنْ قُولُوا أَسْلَمْنَا‘‘او...
شریعت اسلامیہ میں اصلاح عقائد کو بینادی حیثیت حاصل ہے ۔ کوئی بھی عمل جب تک صحیح عقیدہ پر مبنی نہ ہوگا ، اللہ رب العزت کے ہاں نہ تو بار پاسکے گا اور نہ ہی اجر و ثواب کا مستحق ہو سکے گا۔یہی وجہ ہے کہ حضرات انبیائے کرام نے اپنے مخاطبین کے سامنے سب سے پہلے جو مسائل بیان کیے ، ان کا تعلق عقیدہ تو حید سے تھا۔زیر نظر تالیف میں مؤلف نے عقیدہ کی اسی اہمیت کو اجا گر فرمایا ہے،جس میں الگ الگ ابواب کی صورت میں صرف اللہ تعالیٰ ہی کے عالم الغیب ، حاضر و ناظر اور مختار کل ہونے کو بڑی خوبی اور صراحت کے ساتھ بیان کیا ہے۔نیز رسول رحمت ، نبی آخر الزماں، خاتم النبین، رحمۃ للعالمین حضرت محمد رسول اللہ ﷺ کی شان بشریت و نبوت کو نہایت مختصر مگر جامع اور سلجھے ہوئے انداز میں واضح کیا ہے۔ کمال یہ ہے کہ جو کچھ بھی لکھا ہے قرآن پاک کی تعلیمات و ہدایات کی روشنی میں لکھا ہے۔جس سے انکار و فرار ممکن ہی نہیں۔اللہ تعالیٰ موصوف کی اس کاوش کو سعادت درین کا ذریعہ بنائے۔ آمین۔(ع۔ح)
اسلام کی فلک بوس عمارت عقیدہ کی اسا س پر قائم ہے ۔ اگر اس بنیاد میں ضعف یا کجی پیدا ہو جائے تو دین کی عظیم عمارت کا وجود خطرے میں پڑ جاتا ہے۔ عقائد کی تصحیح اخروی فوز و فلاح کے لیے اولین شرط ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اللہ کی طرف سے بھیجی جانے والی برگزیدہ شخصیات سب سے پہلے توحید کا علم بلند کرتے ہوئے نظر آتی ہیں۔ اور نبی کریم ﷺ نے بھی مکہ معظمہ میں تیرا سال کا طویل عرصہ صرف اصلاح ِعقائدکی جد وجہد میں صرف کیا عقیدہ توحید کی تعلیم وتفہیم کے لیے جہاں نبی کریم ﷺ او رآپ کے صحابہ کرا م نے بے شمار قربانیاں دیں اور تکالیف کو برداشت کیا وہاں علماء اسلام نےبھی دن رات اپنی تحریروں اور تقریروں میں اس کی اہمیت کو خوب واضح کیا ۔ عقائد کے باب میں اب تک بہت سی کتب ہر زبان میں شائع ہو چکی ہیں اردو زبان میں بھی اس موضوع پر قابل قدر تصانیف اور تراجم سامنے آچکے ہیں ہنوز یہ سلسلہ جاری ہے۔ زنظر رسالہ’’ اصلاح عقیدہ...
’اصلاح عقیدہ‘ فضیلۃ الشیخ محمد بن جمیل زینو کا چھوٹا سا پمفلٹ ہے جو سوال و جواب کی صورت میں مرتب کیا گیا ہے اس میں عقیدہ توحید کی اہمیت اور شرک و بدعات کی تباہ کاریوں کو واضح کیا گیا ہے۔ ہر سوال کے جواب میں قرآنی آیات اور رسول اللہﷺ کی احادیث پیش کی گئی ہیں۔ اس پمفلٹ کا ترجمہ جناب طاہر نقاش نے کیا ہے۔ ترجمہ عام فہم اور سلیس ہے۔ طاہر نقاش صاحب نے اس پمفلٹ میں جہاں مشکل اصطلاحات تھیں ان کی آسان پیرائے میں تشریح کر دی ہے۔ کتابچہ کو متداول تراجم کو مدنظر رکھتے ہوئے آسان فہم بنانے کی کوشش کی گئی ہے اور بعض جگہ مفہوم سمجھانے کے لیے فٹ
ہر صاحب عقل یہ بات سمجھ سکتا ہے کہ معاشروں کی اصلاح وتعمیر میں قوموں کی فلاح وکامیابی وترقی چھپی ہے تاریخ گواہ ہےکہ ماضی میں جب تک مسلمانوں نےاپنے معاشرے کو اسلامی معاشرہ بنائے رکھا اس وقت تک مسلم قوم سر بلند رہی او رجیسے جیسے معاشرہ تباہ ہوگیاہے ویسے ویسے امتِ مسلمہ بھی اخلاقی زبوں حالی جڑ پکٹرتی چلی گئی چنانچہ معلوم ہوا کہ فوز وفلاح وکامیابی کے لیے اپنے معاشرے کی اصلاح کرناضرروی ہے معاشرےکی اصلاح کے لیے اللہ تعالیٰ کے بتائے ہوئے طریقوں اور اصولوں کو اپنانا چاہیے او راسی پاک اوربے عیب ذات سے اصلاح طلب کرنی چاہیے۔سرور کائنات ﷺ کی بعثت کے وقت عرب معاشرہ جن گھناؤنے اعمال کامرتکب تھا قرآن وحدیث ہی کا نورتھا جس نے تاریک معاشرے کو روشن کرکردیا ان کی برائیوں کونیکیوں میں تبدیل کردیا ۔رزائل وفضائل کالباس پہنا دیا کہ وہ لوگ شرافت،دیانت،محبت ،اخوت، شرم وحیا اوراخلاق فاضلہ کے پتلے بن گئے ترقی کے زینے چڑہتے چڑہتے وہ اوج ثریا پر جا پہنچے اور نجات ِآخرت کی بشارتیں انہیں قرآن نے سنائیں۔حکومت ربانی کا فرض کہ وہ قانون کے زورسے بدیوں کو مٹاکر معاشرے کی اصلاح کر ے اور علمائ...
ہماری معاشرتی ،اخلاقی اور سماجی برائیوں کےحل کی صرف ایک ہی راہ ہے وہ یہ ہےکہ ملک میں اسلامی احکامات وقوانین کو ذاتی اوراجتماعی طور پر عمل کی دنیا میں نافذ کیا جائے ۔قرآن پاک کی تعلیمات اور رسول مقبولﷺ کی پاکیزہ زندگی کا مکمل اسوۂ حسنہ ہماری اصلاح اور رہنمائی کے لیے کافی ہے ۔ تاریخ گواہ ہےکہ ماضی میں جب تک مسلمانوں نےاپنے معاشرے کو اسلامی معاشرہ بنائے رکھا اس وقت تک مسلم قوم سر بلند رہی او رجیسے جیسے معاشرہ تباہ ہوگیاہے ویسے ویسے امتِ مسلمہ بھی اخلاقی زبوں حالی جڑ پکٹرتی چلی گئی چنانچہ معلوم ہوا کہ فوز وفلاح وکامیابی کے لیے اپنے معاشرے کی اصلاح کرناضرروی ہے معاشرےکی اصلاح کے لیے اللہ تعالیٰ کے بتائے ہوئے طریقوں اور اصولوں کو اپنانا چاہیے او راسی پاک اوربے عیب ذات سے اصلاح طلب کرنی چاہیے۔سرور کائنات ﷺ کی بعثت کے وقت عرب معاشرہ جن گھناؤنے اعمال کامرتکب تھا قرآن وحدیث ہی کا نورتھا جس نے تاریک معاشرے کو روشن کرکردیا ان کی برائیوں کونیک...
ہر صاحب عقل یہ بات بخوبی سمجھ سکتا ہے کہ معاشروں کی اصلاح وتعمیر میں قوموں کی فلاح وکامیابی وترقی چھپی ہے۔ تاریخ گواہ ہےکہ ماضی میں جب تک مسلمانوں نےاپنے معاشرے کو اسلامی معاشرہ بنائے رکھا ،اس وقت تک مسلم قوم سر بلند رہی ،او رجیسے جیسے معاشرہ تباہ ہوگیاہے ویسے ویسے امتِ مسلمہ بھی اخلاقی زبوں حالی کا شکار ہوتی چلی گئی، چنانچہ معلوم ہوا کہ فوز وفلاح وکامیابی کے لیے اپنے معاشرے کی اصلاح کرنا انتہائی ضرروی ہے ۔ معاشرےکی اصلاح کے لیے اللہ تعالیٰ کے بتائے ہوئے طریقوں اور اصولوں کو اپنانا چاہیے او راسی پاک اوربے عیب ذات سے اصلاح طلب کرنی چاہیے۔سرور کائنات ﷺ کی بعثت کے وقت عرب معاشرہ جن گھناؤنے اعمال کامرتکب تھا، قرآن وحدیث ہی کا نورتھا جس نے تاریک معاشرے کو روشن کردیا،اور ان کی برائیوں کونیکیوں میں تبدیل کردیا ۔ لوگ شرافت،دیانت،محبت ،اخوت، شرم وحیا اوراخلاق فاضلہ کے مجسمے بن گئے۔ ترقی کے زینے چڑہتے چڑہتے وہ اوج ثریا پر جا پہنچے اور قرآن نے انہیں نجات ِآخ...
اسلام نے عورت کو وہ بلند مقام دیا ہے جو کسی بھی دوسرے مذہب نے نہیں دیا ہے۔دنیا کے مختلف مذاہب اورقوانین کی تعلیمات کا مقابلہ اگر اسلام کے اس نئے منفرد وممتازکردار(Role)سے کیا جائے، جو اسلام نے عورت کے وقار واعتبار کی بحالی، ا نسانی سماج میں اسے مناسب مقام دلانے، ظالم قوانین، غیر منصفانہ رسم و رواج اور مردوں کی خود پرستی، خود غرضی اور تکبر سے اسے نجات دلانے کے سلسلہ میں انجام دیا ہے، تو معترضین کی آنکھیں کھل جائیں گی، اور ایک پڑھے لکھےاورحقیقت پسند انسان کو اعتراف و احترام میں سر جھکا دینا پڑیگا۔اسلام میں مسلمان عورت کا بلند مقام،اور ہر مسلمان کی زندگی میں مؤثر کردار ہے۔صالح اور نیک معاشرے کی بنیاد رکھنے میں عورت ہی پہلا مدرسہ ہے۔عورت کے اسی نیک کردار کو سعودی عرب کے معروف عالم دین شیخ محمد بن صالح العثیمین نے اپنے (اصلاح معاشرہ میں عورت کا کردار)نامی اس کتابچے میں قلم بند کیا ہے۔تاکہ وہ معاشرے کی اصلاح کا بیڑا اٹھائے اور اپنی ان ذمہ داریوں سے عہدہ برآ ہوسکے۔یہ کتاب ہر مسلمان ماں اور بہن کو پڑھنی چایئے ،کیونکہ یہ خواتین کے حوالے سے بڑی مفید ترین کتاب ہے۔(ر...
زندگی کیا ہے؟ اس کا مقصد کیا ہے؟میری حقیقی منزل کیا ہے؟ سادہ سی باتیں اگر ابتداء سے ہی سمجھی نہ جائیں ،سمجھائی نہ جائیں تو پوری زندگی غلط سمت دوڑتے گزر جاتی ہےاور ایک دن اچانک ملاقات ہو جائے گی۔کس سے؟ملک الموت سے! اس وقت دم بخود انسان حیرت سے تکتا رہ جائے گا کہ ابھی تو سوچا ہی نہ تھا۔تیاری بھی نہ تھی،لیکن پوچھا جائے گا کہ اب؟اب ہوش آئی ہے؟ان آنکھ کھلی ہے،سوئے ہوئے جاگے ہو؟اب تو یونہی پلک جھپکنے میں مہلت ختم ہوگئی ،امتحان کا وقت ختم ہو گیا ۔شیطان ہمیں اصل حقائق کا سبق نہیں پڑھنے دیات ہے۔پوری زندگی مصروف رکھتا ہے ،جیسے آپ شرارتی بچے کو مصروف رکھتے ہیں تاکہ وہ آپ کے ناپسندیدہ کام نہ کرے۔اسی طرح شیطان زندگی کے بے شمار ایجنڈے ہمیں دئیے رکھتا ہے تاکہ ہم اپنی زندگی کا اصل کام نہ کر سکیں۔ زیر تبصرہ کتاب " اصلاح نفس"محترم ابو عطیہ عبد القیوم بن حافظ علم الدین صاحب کی تصنیف ہے جس میں انہوں نے ہمیں زندگی کی حقیقت سمجھانے کی کوشش کی ہے اور آخرت کی تیاری کرنے کی ترغیب دلائی ہے۔اور حقیقت یہی ہے کہ موت سب سے بڑی نصیحت ہے۔انسان اگر اپنی موت کو یاد رک...
اسلام ایک مکمل ضابطۂ حیات اور دین فطرت ہے ۔اسلام کی روشن اور واضح تعلیمات اللہ تعالیٰ کی عظیم کتاب قرآن مجید اورنبی کریم ﷺ کی صحیح احادیث کی شکل میں مسلمانوں کے پاس محفوظ ہیں۔ انہی دوچشموں سے قیامت تک مسلمان سیراب ہوتے رہے ہیں گے اور اپنے علم کی پیاس بجھاتے رہیں گے۔اسلام نے تما م مسائل کا حل بھی بیان فرمایا ہے،دنیا میں امن وامان اور عدل وانصاف کو قائم کرنے کےلیے مکمل نظام دیا ہے۔اس نطام کے تحت سب سے پہلے ہرفرد کی ذاتی اصلاح پھر اس کےبعد گرد وپیش یعنی اس کےگھر والوں ،حلقہ احباب اور عزیز واقارب کی اصلاح ،اسی انداز سے جب ایک معاشرہ کی اصلاح ہوجائے گی تو گویا تمام معاشروں کی اصلاح ہوگی۔ زیر نظر کتاب ’’اصلاح نفس کیوں اورکیسے؟‘‘ معروف عرب عالم دین عبد اللہ بن عبدالعزیز العیدان کی کتاب’’التربیۃ الذاتیہ‘‘ کا ترجمہ وتسہیل ہے۔فاضل مصنف نے اس کتاب میں اصلاح نفس کےحوالہ سے کتاب وسنت کی روشنی میں رہنمائی فرمائی ہے۔کتاب میں ا صلاح کے طریقے اورآخر میں اصلاح نف...
اللہ تعالیٰ کا خاص فضل ہے کہ جس نے امت کے علماء وخطباء اور واعظین کو عوام الناس کی رشدورہنمائی کے لیے پیدا کیا اور وہ ہمیشہ جانفشانی اور تندھی سے یہ فریضہ انجام دیا۔اس کٹھن راستے پر ان کو جو تکالیف ومصائب جھیلنا پڑے تو انہوں نے اسے بھی سنت انبیاء سمجھتے ہوئے خندۂ پیشانی سے برداشت کیا۔ یہ مبارک گروہ ان شاء اللہ‘ اللہ کے ہاں اجر عظیم حاصل کرے گا۔زیرِ تبصرہ کتاب میں مؤلف نے بڑی دردمندی اور جگر سوزی سے ہماری بعض کوتاہیوں کی نشاندہی کی ہے اور اس کی اصلاح بھی کی ہے۔ اس کتاب میں مولانا نے حکمت‘موعظہ حسنہ اور جدال بطریقہ حسنہ کا اسلوب مد نظر رکھا ہے۔ یہ کتاب حکمت کی عام فہم تشریح سمجھ داری اور عقلمندی سے کی جا سکتی ہے۔اور ہر بات کو دلائل و براہین کے ساتھ مزین کیا گیا ہے اور بات کو مثالوں اور واقعات سے مزید نکھارا بھی ہے۔ یہ کتاب’’ اصلاح کی راہیں ‘‘ مولانا عبد المنان راسخ﷾ کی مرتب کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی درجنوں کتب اور بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالی...
اہل حدیث کوئی نئی جماعت نہیں، تمام اہل علم اس کو اچھی طرح جانتے ہیں کہ ان کا نصب العین کتاب و سنت ہے اور جب سے کتاب و سنت ہے اس وقت سے یہ جماعت ہے، اس لیے ان کا انتساب کتاب و سنت کی طرف ہے کسی امام یا فقیہ کی طرف نہیں اور نہ ہی کسی گاؤں اور شہر کی طرف ہے۔ اصحاب اہل حدیث، اہل حدیث، اہل سنت یہ سب مترادف لفظ ہیں، اہل یا اصحاب کے معنی " والے" اب اس کے نسبت حدیث کی طرف کردیں تو معنی ہونگے، " حدیث والے" اور قرآن کو بھی اللہ نے حدیث کہا ہے جیسا کہ اوپر گذر چکا ہے- اب یہ بات اچھی طرح واضح ہوگئی کہ اسلام سے مراد" قرآن و حدیث" ہے اور قرآن و حدیث سے مراد اسلام ہے- اور مسلک اہلحدیث کی بنیاد انہی دو چيزوں پر ہے اور یہی جماعت حق ہے۔ اہل حدیث مروّجہ مذہبوں کی طرح کوئی مذہب نہیں، نہ مختلف فرقوں کی طرح کوئی فرقہ ہے ،بلکہ اہل حدیث ایک جماعت اور تحریک کا نام ہے۔ اور وہ تحریک ہے زندگی کے ہر شعبے میں قرآن وحدیث کے مطابق عمل کرنا اور دوسروں کو ان دونوں پر عمل کرنے کی ترغیب دلانا، یا یوں کہ لیجئے کہ اہل حدیث کا نصب العین کتاب وسنت کی دعوت اور اہل حد...
دنیا جہان میں مختلف ذہنیتوں کےاعتبار سے اختلافات کاہوناایک فطری امر ہے –یہی وجہ ہے کہ دنيا ميں بہت سارے مذاہب اور مسالک پائے جاتے ہیں – اور ان میں سے ہر مسلک یہ نعرہ بلند کرتاہے کہ وہی حق پر ہے اور باقی تمام مسالک راہ ہدایت سے ہٹے ہوئے ہیں- حضور نبی کریم ﷺ کے فرمان کےمطابق ایسے لوگ حق پر ہیں جن کا عمل نبی کریم ﷺ اور صحابہ کرام کے عمل کے عین مطابق ہے-زیر نظر رسالہ میں حافظ محمد عبداللہ بہاولپوری نےسوال وجواب کی صورت میں ناقابل تردید دلائل کے ساتھ ثابت کیاہے کہ اصلی اہل سنت کون ہے ؟ اور اس کی پہچان کیاہے ؟ موصوف نے باالتفصیل تقلیدشخصی کی خامیوں کا تذکرہ کرتے ہوئے کتاب وسنت کی صریح براہین پر عمل پیراہونے کے فوائد بیان کیے ہیں-تقلید کی بیخ کنی اور اہلحدیث کی دعوت کو عام کرنے کے لیے تحریری مواد کےلحاظ سے یہ ایک انتہائی مؤثر رسالہ ہے-