ہم اپنی روز مرہ زندگی میں جو تصدیقات قائم کرتے ہیں ان میں سے چند ایسی تصدیقات کو الگ کرنا نہایت آسان ہے جن کی صداقت سے اخلاقیات بلا شبہ سروکار رکھتی ہے۔جب کبھی ہم کہتے ہیں کہ"فلاں شخص اچھا ہے"یا"فلاں آدمی برا ہے"، جب کبھی ہم پوچھتے ہیں کہ "مجھے کیا کرنا چاہئے؟"یا"کیا ایسا کرنا میرے لئے نادرست ہے؟"جب کبھی ہم یہ کہنے کی جرات کرتے ہیں کہ "عفت فضیلت ہے اور مے نوشی رذالت ہے" تو بلا شبہ یہ اخلاقیات ہی کاکام ہے کہ وہ اس قسم کے سوالات اور بیانات پر بحث کرے۔علاوہ ازیں اخلاقیات کے ذمے یہ کام بھی ہے کہ وہ ہمارے ان بیانات کو جو افراد کے اخلاقسے یا ان کے افعال کے اخلاقی پہلو سے متعلق ہوتے ہیں، غلط یا صحیح ٹھہرانے کے اسباب بیان کرے۔اکثر حالتوں میں ہم"فضیلت، رذالت،فرائض، درست، خیر،شر"جیسی اصطلاحات استعمال کرتے ہیں، جن میں ہم اخلاقی حکم لگا رہے ہوتے ہیں، اگر ہم ان احکام کی صداقت کو زیر بحث لانا چاہتے ہیں تو پھر ہمیں اخلاقیات کے کسی نہ کسی نکتے پر بحث کرنا ہوگی۔ زیر تبصرہ کتاب" اصول اخلاقیات "محترم جارج ایڈورڈمور کی انگریزی تصنیف ہے جس کا اردو ترجمہ محترم پروفیسر عبد القیوم صاحب نے کیا ہے۔مولف موصوف نے اس کتاب میں اخلاقیات کے اصول بیان کئے ہیں۔(راسخ)
عناوین |
صفحہ نمبر |
اخلاقیات کاموضوع |
|
اخلاقیات کی تعریف کرنےکےلیے ہمیں دریافت کرناچاہیے کہ وہ شے کیا ہے جوتمام مشبتہ اخلاقیاتی احکام میں مشترک بھی ہے اوران سے مخصوص بھی |
27 |
لیکن اس کامطلب یہ نہیں کہ ان احکام کاتعلق صرف انسانی کردار ہےبلکہ ان کاتعلق تو ایک مخصوص محمول خیر اورا س کےبرعکس شرسے ہے جن کااطلاق کردار اوردوسری چیزوں دونوں پر ہوتاہے |
28 |
کسی علمی اخلاقیات کےاحکام کےموضوعات بعض دوسرے علو م کی طرح جزئی اشیاء نہیں ہوتے |
29 |
بلکہ اس میں وہ تمام عالمگیر احکام شامل ہیں جوخیر کاتعلق کسی چیز سے بیان کرتے ہیں بدیں وجہ اس میں کاز ستائیت شامل ہے |
30 |
تاہم اسے نہ صرف بات کی تحقیق کرنی چاہیے کہ وہ کون سی اشیاء ہیں جو خیر سےعالم گیر حیثیت سےمتعلق ہیں بلکہ یہ بھی معلوم کرناہے کہ یہ محمول جس سے وہ اشیاء متعلق ہیں کیا ہے |
31 |
اورسوال کاجواب یہ ہےکہ یہ محمول تعریف پذیر نہیں |
32 |
یایہ محمول مفرد ہے کیوں کہ اگر تعریف سےہماری مراد کسی معروض فکر کاتجزیہ ہےتو پھر صرف مرکب اشیاکی تعریف ہوسکتی ہے |
34 |
جن تین معنوں میں لفظ تعریف اسعمال ہوسکتا ہے یہ معنی سب سے زیادہ اہم ہیں |
35 |
جوتعریف پذیرنہیں ہے وہ شےخیر نہیں یااس چیز کااکل نہیں جس میں ہمیشہ خیر کامحمول موجودہ ہواہے بلکہ یہ محمول بذات خود ہے |
35 |
پس خیرسے عبارت دوسرے بےشمار معروضات فکر میں سے ایک یکتا معروض ہے |
36 |
اورجواخلاقیات کےبنیادی اصول کویاتوتکرار بالمعنی میں یاکسی لفظ کے معنی کے متعلق بیان میں بدل دیتاہے |
38 |
اس مغالطے کی ماہیت آسانی سےجانی جاسکتی ہے |
40 |
اوراگر اس مغالطے سے بچا جائے تو پتاچلے گاکہ خیر کوغیر تعریف پذیر نہ سمجھا جائے تو دومتبادل رہ جاتے ہیں یاتو خیر مرکب ہےیاپھر کوئی ایسا تصور موجود ہی نہیں جواخلاقیات سےمخصوص ہویہ ایسی متبادل صورتیں ہیں جن کاابطال ملاحضے سےہوسکتا ہے اورجن کااسی طور پر ابطال ممکن ہے |
42 |
فطریتی مغالطے کاارتکاب کیا ہے اسے بیان کیاگیا ہےارواس سے بچنے کی اہمیت بتا دی گئی |
45 |