انسانی جسم کی ساخت اورجبلت ایسی ہے کہ یہ مختلف اسباب ووجودکی بناء پرمرض کاشکارہوجاتاہے۔اسلام میں جسطرح نارمل حالات اورصحت وتندرستی کے حوالے سے احکام موجودہیں۔وہیں اللہ عزوجل نے بیماروں کے لیے بھی بعض رخصتیں اورخاص احکام نازل فرمائی ہیں ۔زیرنظرکتابچہ میں عالم اسلام کی مشہورعلمی شخصیت علامہ ابن بازمفتی اعظم سعودی عرب نے انہی احکام کوبیان کیاہے ۔اس کی اہمیت کااندازہ اس سے کیاجاسکتاہے یہ اپنی نوعیت کاپہلاکتابچہ ہے ۔شیخ صاحب مرحوم نے اس میں ان تمام مسائل کاتذکرہ کیاہے جومریض کودرپیش آتے ہیں ،خواہ ان کاتعلق وضو،تیمم اورنماز کی مختلف حالتوں اورصورتوں وغیرہ سے ہویانرسز کے ساتھ معاملات ونگرانی اورخلوت وغیرہ سے ۔اسی طرح ڈاکٹرزاورنرسز کاآپس میں میل جول ،خلوت ،موسیقی کےعلاوہ موانع حمل جیسے قضیے بھی زیربحث آئے ہیں۔بنابریں یہ فتاوی ہسپتال کے عملہ ،مریضوں اورعام مسلمانوں کے لیے انتہائی مفیدہے ۔
شیخ الحدیث مولانا محمد عبد اللہ رحمہ اللہ(1920ء-2001ء) بھلوال کے نواحی گاؤں چک نمبر ۱۶ جنوبی میں پیدا ہوئے۔ آپ کے والد گرامی مولانا عبدالرحمن نے آپ کا نام محمد عبداللہ رکھا۔ بعدازاں آپ ’شیخ الحدیث‘ کے لقب کے ساتھ مشہور ہوئے۔ اکثر و بیشتر علماء و طلباء آپ کو شیخ الحدیث کے نام سے ہی یادکیا کرتے تھے۔مولانا موصوف نے ۱۹۳۳ء میں مقامی گورنمنٹ سکول سے مڈل کا امتحان پاس کیا، پھردینی تعلیم کی طرف رغبت کی وجہ سے ۱۹۳۴ء میں مدرسہ محمدیہ، چوک اہلحدیث، گوجرانوالہ میں داخلہ لیا۔ اسی مدرسہ سے دینی تعلیم مکمل کرکے
شیخ الحدیث مولانا محمد عبد اللہ ۱۸؍ مارچ ۱۹۲۰ء بمطابق ۲۶/جمادی الثانی ۱۳۳۸ھ بروز جمعرات، سرگودھا کی تحصیل بھلوال کے نواحی گاؤں چک نمبر ۱۶ جنوبی میں پیدا ہوئے ۔ آپ کے والد گرامی مولانا عبدالرحمن نے آپ کا نام محمد عبداللہ رکھا۔ بعدازاں آپ ’شیخ الحدیث‘ کے لقب کے ساتھ مشہور ہوئے۔ اکثر و بیشتر علماء و طلباء آپ کو شیخ الحدیث کے نام سے ہی یادکیا کرتے تھے۔مولانا موصوف نے ۱۹۳۳ء میں مقامی گورنمنٹ سکول سے مڈل کا امتحان پاس کیا، پھردینی تعلیم کی طرف رغبت کی وجہ سے ۱۹۳۴ء میں مدرسہ محمدیہ، چوک اہلحدیث، گوجرانوالہ میں داخلہ لیا۔ اسی مدرسہ سے دینی تعلیم عرصہ آٹھ سال میں مکمل کرکے ۱۹۴۱ء میں سند ِفراغت حاصل کی۔ مدرسہٴ محمدیہ کے جن اساتذہ سے آپ نے اکتسابِ فیض کیا، ان میں سرفہرست اُستاذ الاساتذہ حضرت مولانا حافظ محمد گوندلوی، شیخ الحدیث مولانا محمد اسماعیل سلفی کے اسماء گرامی شامل ہیں۔آپ دورانِ تعلیم سے ہی خطابت میں دلچسپی رکھتے تھے اور گاہے بگاہے منبر خطابت پر اپنے جوہر دکھاتے رہتے تھے۔لیکن ۱۹۴۲ء میں تعلیم سے فراغت کے بعد مستقلاً تدریس اور خطابت اور مدرسہ محمد...
مسلک اہل حدیث کوئی نئی جماعت نہیں۔ تمام اہل علم اس بات کو اچھی طرح سے جانتے ہیں کہ اہل حدیث کا نصب العین کتاب و سنت ہے اور جب سے کتاب و سنت موجود ہے تب سے یہ جماعت موجود ہے۔اسی لیے ان کا انتساب کتاب و سنت کی طرف ہے کسی امام یا فقیہ کی طرف نہیں اور نہ ہی کسی گاؤں اور شہر کی طرف ہے۔یہ نام دو لفظوں سے مرکب ہے۔پہلا لفظ"اہل"ہے۔جس کے معنی ہیں والے صاحب دوسرا لفظ"حدیث" ہے۔حدیث نام ہے کلام اللہ اور کلام رسولﷺ کا۔قرآن کو بھی حدیث فرمایا گیا ہے۔اور آپﷺ کے اقوال اور افعال کے مجموعہ کا نام بھی حدیث ہے۔پس اہل حدیث کے معنی ہوئے۔”قرآن و حدیث والے” جماعت اہل حدیث نے جس طریق پر حدیث کو اپنا پروگرام بنایا ہے اور کسی نے نہیں بنایا۔اسی لیے اسی جماعت کا حق ہے۔کہ وہ اپنے آپ کو اہل حدیث کہے۔مسلک اہلحدیث کی بنیاد انہی دو چيزوں پر ہے اور یہی جماعت حق ہے۔ اہل حدیث مروّجہ مذہبوں کی طرح کوئی مذہب نہیں، نہ مختلف فرقوں کی طرح کوئی فرقہ ہے، بلکہ اہل حدیث ایک جماعت اور تحریک کا نام ہے۔ اور وہ تحریک ہے زندگی کے ہر شعبے میں قرآن وحدیث کے مطابق عمل کرنا اور د...
مہینوں کے ناموں کے بعد دنوں کے نام جو انگریزی میں رائج ہیں ان کی وجہ تسمیہ کیا ہے اور اس کے پیچھے کیا مشرکانہ عقائد ہیں اس کی معلومات اس لئے بھی ضروری ہے کیونکہ بالکل اسی سے ملتی جلتی کیفیت دنوں کے ہندی ناموں کی ہے جو ہم عام زندگی میں استعمال کرتے ہیں۔ یہ نام ہندوؤں کے یہاں نہ صرف دیوتاؤں سے وابستہ ہیں بلکہ آج بھی ان کی زندگی کا حصہ بنے ہوئے ہیں۔عربی، عبرانی اور فارسی کے نام : عربی میں دنوں کے نام نمبر شمار کے اعتبار سے ہوتے ہیں سوائے جمعہ اور سبت کے۔ ہفتہ کا پہلا دن ناموں کی ترتیب میں اتوار سے شروع ہوتا ہے۔ اوریہ نام الاحد،الاثنین،الثلاثہ، الاربعہ، الخمیس، الجمعہ اور السبت ہوتے ہیں۔جبکہ فارسی کیلنڈر میں بھی دنوں کے نام نمبر شمار کے مطابق ہیں سوائے جمعہ کے۔اس طرح گنتی اگر اتوارسے شروع کریں تویہ دن یکشنبہ ، دو شنبہ، سہ شنبہ ، چہار شنبہ، پنج شنبہ ،جمعہ اور شنبہ ہوتے ہیں ، جہاں تک یہودی یا عبرانی کیلنڈرمیں دنوں کے نام کا تعلق ہے وہاں بھی دنوں کو عربی کے انداز میں نمبر شمارکے حساب سے جانا جاتا ہے سوائے یوم السبت کے۔جیسے اتوار سے گنتی شروع کریں تویوم ریشون Yom...
ہر مسلمان کو برکت کی معرفت اور اس کے اسباب وموانع کی پہچان حاصل کرنی چاہئے، تاکہ وہ اپنی زندگی میں ایسی عظیم خیر کو حاصل کر سکےاور ایسے تمام اقوال وافعال سے اجتناب کر سکے جو مسلمان کے وقت، عمر، تجارت اور مال وعیال میں برکت کےحصول میں رکاوٹ بنتے ہیں۔ہر قسم کی خیر وبرکات کا حصول قرآن وسنت کی تعلیمات کے ذریعے ہی سے ممکن ہے، کیونکہ جس ذات بابرکات نے انسانوں کو پیدا کیا ہے، اسی نے وحی کے ذریعے سے انہیں آگاہ کیا ہے کہ کون سے راستے پر چلنے والے لوگ برکت ورحمت کے مستحق ہوتے ہیں اور کس راستے کے راہی نقمت ونحوست کے سزاوار ٹھہرتے ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب" ھم اپنے مال، وقت اور زندگی میں برکت کیسے حاصل کریں؟"محترم ڈاکٹر امین عبد اللہ الشقاوی کی عربی تصنیف ہے، جس کا اردو ترجمہ محترم حافظ محمد عمر صاحب نے کیا ہے۔اس کتاب میں برکت کے اسباب وموانع پر روشنی ڈالی گئی ہے اور قرآن وسنت کی روشنی میں بیان کیا گیاہے کہ آج ہم اپنے وقت، زندگی، مال اور معاملات میں کس طرح برکت حاصل کر سکتے ہیں؟اور وہ کون سے اسباب ہیں جن کو بروئے کار لا کر ہم اپنی زندگی میں برکات وخیرا...
اسلام وحی الہی کی اتباع وپیروی سے عبارت ہے وحی قرآن مجید اور نبی کریم ﷺ کی حدیث وسنت کی صورت میں امت مسلمہ کے پاس محفوظ حالت میں موجود ہے اللہ تبارک وتعالی نے بھی ہمیں یہیں حکم دیا ہے کہ ’’اتبعوا ما انزل الیکم من ربکم ‘‘یعنی اس شئے کی اتباع کرو جو تمہار ے رب کی طرف سے اتاری گئی ہے اور ظاہر ہے کہ یہ وحی یعنی قرآن وحدیث کے سوا کچھ نہیں اہل حدیث کی صرف یہی دعوت ہے کہ امت فلاح وکامرانی او رکامیابی کا راز کتاب وسنت کی غیر مشروط اطاعت میں مضمر ہے یہ فطری سادہ اور شفاف دعوت ہر طبع سلیم کو اپنی جانب راغب کرتی ہے اور لوگ اپنے آبائی اور علاقائی مسالک ومذاہب کو چھوڑ کر اسے اپنا رہے ہیں زیر نظر کتاب میں چند ایسے ہی خوش قسمت افراد کی داستان بیان کی گئی ہے جنہوں نے وحی کی صدائے دل نواز پہ لبیک کہتےہوئے اپنی تقلیدی مسالک کو ترک کرکے عمل بالحدیث کا مذہب اختیار کیا ٹھنڈے دل اور وسعت قلب کے ساتھ اس کتاب کا مطالعہ کرنے سے انشاء اللہ حق کو قبول کرنے کا جذبہ بیدارہوگا اور خودساختہ فرقوں کی حقیقت نکھر کر نظر وبصر کے سامنے آجائے گی ہم خلوص دل کے ساتھ یہ کتاب ہدیۂ قارئین کر رہ...
اہل حدیث کوئی نئی جماعت نہیں، تمام اہل علم اس کو اچھی طرح جانتے ہیں کہ ان کا نصب العین کتاب و سنت ہے۔ اس لیے ان کا انتساب کتاب و سنت کی طرف ہے کسی امام یا فقیہ کی طرف نہیں اور نہ ہی کسی گاؤں اور شہر کی طرف نہیں ہے۔ "اہلحدیث" ایک فکر اور تحریک کا نام ہے جو سنت کو مدار عمل ٹھہرانے میں نہایت حریص اور رد بدعات میں نہایت بے باک ہیں۔ اس کا مطح نظر فقط عمل بالقراٰن والحدیث ہے معاشرے میں پھیلے ہوئے رسوم و رواج کو یہ جماعت میزان نبوی میں پرکھتی ہے۔ جوبات قرآن و سنت کے مطابق ہو اس کو قبول کرنا اس جماعت کا خاصہ اور امتیاز ہے۔ مسلک اہل حدیث وہ دستور حیات ہے جو صرف قرآن وحدیث سے عبارت ہے، بزرگان دین کی عزت سکھاتا ہے مگر اس میں مبالغہ نہیں۔ "امرین صحیحین" کے علاوہ کسی کو بھی قابل حجت اور لائق تعمیل نہیں مانتا۔ اہل حدیث ہی وہ فرقہ ہے جو خالص کتاب وسنت کا داعی ہے۔ زیر تبصرہ کتاب "ہم اہل حدیث کیوں ہوئے" مولانا عبد الغفور اثری کی تالیف ہے۔ اس کتاب میں موصوف نے لقب اہل حدیث کی وجہ تسمیہ، اہل حدیث کبار ائمہ کی نظر میں، اور صحیح احادیث و آثار سے ث...
ہر انسان کی یہ خواہش ہوتی ہے کہ و ہ معاشرے میں ایسا بن کر رہے کہ ہر دلعزیزی اس کے مقدر میں ہو۔ ہر کوئی اس سے محبت کرے ، عزت کرے ،احترام کرے اورسرآنکھوں پربٹھائے ۔ یہ خواہش مردو زن دونوں میں بدرجہ اتم پائی جاتی ہے ۔ بلکہ اگر کہاجائے کہ خواتین میں زیادہ پائی جاتی ہے توبے جا اورمبالغہ نہ ہوگا۔ موجودہ میڈیا خاص طور پر اخبارات ورسائل اور الیکٹرانک سکرین پر نوجوان نسل مختلف مغرب زدہ، حیاباختہ، بے پردہ بے دین خواتین کودیکھتی ہے تو شیطان اس موقع پر ان کو گمراہ کرتا ہے ۔وہ ان فلم سٹار، فنکار،گلوکار،موسیقار، اور ثقافت وکھیل جیسے شعبوں سے تعلق رکھنے والی چڑیلوں کوان کی نظر میں خوبصورت وپرفریب اور دیدہ زیب بناکرپیش کرتا ہے ۔ تو ایسے مواقع پرلڑکیوں کےدل میں نادانی اور دین سے لاعلمی کی بناء پر خواہش پیدا ہوتی ہے کہ کاش! ہم بھی ایسی ہوں۔بعض لڑکیوں نے تواس مقصد کو حاصل کرنے کے لیے حادثاتی طور پرسامنے آنے والے یا ٹی وی اور اخبار میں متعارف ہونے والے لوگوں کواپنا آئیڈل بنای...
انسان کی خصلت ہے کہ وہ نسیان سے محفوظ نہیں رہ سکتا۔ اس کے تحت وہ دانستہ یا نادانستہ گناہ کر بیٹھتا ہے ۔ بہترین انسان وہ ہے جسے گناہ کے بعد یہ احساس ہو جائے کہ اس سے غلطی ہوگئی ہے ۔ اگر اس نے توبہ نہ کی تویہ غلطی اس کے خالق ومالک کو اس سے ناراض کردے گی۔ اس سےاپنے معبود ومالک کی ناراضگی کسی صورت بھی برداشت نہیں ہوتی۔ اسی لیے وہ فوری طور پر اللہ کریم کے دربار میں حاضر ہوکر گڑگڑاتا ہے اور وہ آئندہ ایسے گناہ نہ کرنے کا پکا عزم کرتےہوئے توبہ کرتا ہے کہ اے مالک الملک اس مرتبہ معاف کردے آئندہ میں ایسا کبھی نہ کروں گا۔گناہ کے بعد ایسے احساسات اور پھر توبہ کے لیے پشیمانی وندامت پر مبنی یہ عمل ایک خوش نصیب انسان کےحصہ میں آتا ہے۔ جب کہ اس جہاںمیں کئی ایسے بدنصیب سیاہ کار بھی ہیں جن کوزندگی بھر یہ احساس نہیں ہوتا کہ ان کا مالک ان سے ناراض ہوچکا ہے اور وہ ہیں کہ دن رات گناہ کرتے چلےجاتےہیں اور رات کوگہری نیند سوتے ہیں یا...
دنیا میں کوئی بھی فکر اور نظریہ ہو اسے لوگوں تک منتقل کرنے کے لیے یا اسے لوگوں تک پہنچانے کے لیے اس کی دعوت ضروری ہے ۔ پھر یہ ہے کہ دعوت کے اندر افہام و تفہیم کا پہلو غالب ہو ۔ تاکہ بات سمجھ کر اسے قبول کرنا آسان ہو ۔ یا کہیں ایسا نہ ہو کہ بات بحث و نزاع میں ہی الجھ کر رہ جائے اور اصل مدعا فوت ہو کر رہ جائے ۔ پھر جب آپ کسی کو دعوت دیتے ہیں تو اس وقت کچھ اصولوں کو ملحوظ رکھنا ہوتا ہے یعنی آپ اپنی دعوت کیسے آگے پہنچائیں کہ سامع قائل ہوئے بغیر نہ رہ سکے ۔ یہ بات انسان عملی تجربات سے سیکھتا ہے اگرچہ اس باب میں بھی قرآن و حدیث نے کچھ بنیادی اصول دے رکھے ہیں تاہم ان کے ساتھ ساتھ انسان کے عملی تجربات کو بہت زیادہ اہمیت حاصل ہے ۔ اور پھر دوسری بات یہ ہے کہ ہر علاقے اور قوم کے احوال مختلف ہوتے ہیں ہر قوم کی اپنی اپنی نفسیات ہوتی ہیں ۔ اس کے سمجھنے کے اپنے اپنے زاویے ہوتے ہیں تاہم پھر بھی عقل و فہم کے کچھ عمومی اصول ہوتے ہیں جن پر عمل کیا جاسکتا اور انہیں بوقت دعوت عملا استعمال کیا جا سکتا ہے ۔ زیر نظر کتاب اسی پہلو کے بارے میں روشنی ڈالتی ہے کہ قرآن و حدیث اور عمومی تجرباتی اصول...
اسلام میں طہارت و پاکیزگی پر بہت زور دیاگیاہے ۔اس ضمن میں جہاں فکروعقیدہ کی صفائی کا حکم ہے وہیں لباس ،جسم ،مکان اور استعمال کی دیگر اشیاء کو بھی صاف ستھرا رکھنے کی تاکیدکی گئی ہے ۔خداوندقدوس جزائے خیردے فاضل مؤلف کوکہ انہوں نے طہارت سے متعلقہ جملہ مسائل کوقرآن وحدیث کی روشنی میں مدلل انداز سے بیان کیا ہے ۔موصوف نے طہارت کامفہوم اور اس کی اقسام سے لے کر وضو،غسل ،حیض ونفاس،جنابت ،برتنوں کی صفائی وغیرہ جملہ مسائل پرروشنی ڈالی ہے ۔علاوہ ازیں فطری سنتوں کو بھی بیان کیاہے ، جن سے انسان اپنے جسم کو پاکیزہ بنا سکتا ہے ۔مؤلف موصوف نے یہ بھی بتایاہے کہ مسجدمیں جانے ،طواف کرنے اور مصحف شریف کو چھونے کےلیے کس نوع کی پاکیزگی کا اہتمام ضروری ہے ۔ الغرض طہارت سے متعلقہ شاید ہی کوئی مسئلہ ایسا ہو جو اس کتاب میں بیان نہ ہوا ہو۔اصل کتاب عربی میں تھی جسے جناب محمد عرفان محمدعمر المدنی نے اردو کے قالب میں ڈھالا ہے ۔ اسطرح اردود ان طبقہ بھی قرآن وحدیث کے مسائل طہارت کو بآسانی سیکھ اور سمجھ سکتاہے ۔ خداوندتعالی مؤلف ، مترجم اور ناشرین کی اس خدمت کو قبول فرمائے اور ہمیں اس پر عمل کرنے کی توفیق عنائ...
اسلام اللہ تعالی کی طرف سے آسمانی دین ہے جس کی دعوت تمام انبیاء کرام نے مختلف اوقات میں مختلف انداز سے دی ہے اور جس نبی کے امتیوں نے اسے قبول کیا انہیں مسلم اور جنہوں نے قبول نہیں کیا انہیں غیر مسلم یا کافر سے نام سے موسوم کیا گیا-دین اسلام کی کی تعلیمات کے نزول کے لیے آخری مسلمہ حیثیت رسول اللہ ﷺ کو دی گئی ہے اسی لیے یہ تقاضا ہے کہ جب تک کوئی شخص آخر الزماں پیغمبر محمد رسول اللہ ﷺ کی نبوت کا اقرار نہیں کرتا وہ مسلم کے درجے میں داخل نہیں ہوتا-اسی لیے اس کتاب میں مصنف نے ان لوگوں کے حالات کو یکجا کیا ہے جنہوں نے اسلام کا مطالعہ کیا اور اسلامی تعلیمات نے ان کواس چیز پر مجبور کر دیا کہ وہ احقاق حق کا اعلان برملا کریں اور ابطال باطل کا اظہار سر عام کر کے کائنات کے سامنے حقانیت اسلام کو واضح کریں-اس کتاب میں مصنف نے ایسے تمام لوگوں کے حالات و واقعات اور قبول اسلام سے پہلے کی حالت اور قبول اسلام کے بعد دلی اطمینان اور پیش آمدہ مسائل کو اکٹھا کر کے غیر مسلموں کو سوچ و بچار کا پیغام دیا ہے اور مسلمانوں کو نعمت اسلام سے سرفراز ہونے کی وجہ سے ایک مبارک باد کا پیغام دیا ہے کہ اللہ تعالی نے انہ...
مسلمان کی اصل کامیابی قرآن مجیداور احادیث نبویہ میں اللہ اور رسول اکرم ﷺ کی جو تعلیمات ہیں ان کی پیروی کرنے اوران کی خلاف ورزی یا نافرمانی نہ کرنے میں ہے مسلمانوں کوعملی زندگی میں اپنے سامنے قرآن وحدیث ہی کو سامنے رکھنا چاہیے اس سلسلے میں صحابہ کرام کے طرزِ عمل سے راہنمائی لینے چاہیے کہ انہوں نے قرآن وحدیث پر کیسے عمل کیا کیونکہ انہی شخصیات کو اللہ تعالی نے معیار حق قرار دیا ہے۔ اورنبی ﷺنے بھی اختلافات کی صورت میں سنتِ نبویہ اور سنت خلفائے راشدین کو تھام نے کی تلقین کی ہے متنازعہ مسائل میں سے ایک اہم مسئلہ بارہ ربیع الاول کو میلاد النبی ﷺ منانےکاہے بہت سارے مسلمان ہرسال بارہ ربیع الاول کو عید میلادالنبی ﷺ او رجشن مناتے ہیں ۔عمارتوں پر چراغاں کیا جاتا ہے ، جھنڈیاں لگائی جاتی ہیں، نعت خوانی کےلیے محفلیں منعقدکی جاتی ہیں اور بعض ملکوں میں سرکاری طور پر چھٹی کی جاتی ہے۔ لیکن اگر قرآن وحدیث اور قرون اولیٰ کی تاریخ کا پوری دیانتداری کے ساتھ مطالعہ کیا جائے تو ہمیں پتہ چلتا ہےکہ قرآن وحدیث میں جشن عید یا عید میلاد کا کوئی ثبوت نہیں ہے اور نہ نبی کریم ﷺ نے اپنا...
قادیانیت اسلام کے متوازی ایک ایسا مصنوعی مذہب ہے جس کا مقصد اسلام دشمن سامراجی طاقتوں کی سرپرستی میں اسلام کی بنیادوں کو متزلزل کرنا ہے۔قادیانیت کے یوم پیدائش سے لے کر آج تک اسلام اور قادیانیت میں جنگ جاری ہے یہ جنگ گلیوں ،بازاروں سے لے کر حکومت کے ایوانوں اور عدالت کے کمروں تک لڑی گئی، اہل علم نے قادیانیوں کا ہر میدان میں تعاقب کیا، تحریر و تقریر،سیاست و قانون اور عدالت میں، الغرض ہر میدان میں انہیں شکستِ فاش دی ۔ زیر نظر کتاب ’’ ہم نے قادیان میں کیا دیکھا؟‘‘ جناب محمد طاہر عبد الرزاق صاحب کی مرتب شدہ ہے ۔اس کتاب میں انہوں نے ان مضامین کو جمع کر دیا ہے جن میں مردود و کذاب مرزا قادیانی کے مذہبی مرکز ربوہ اور اس میں وقوع پذیر ہونے والے تہلکہ خیز انکشافات،ناقابل یقین حقائق اور چشم کشا واقعات سے پردہ اٹھایا گیا ہے، نیز قادیانی کلچر سے متعلق ہوش ربا مشاہدات و تجربات کا آنکھوں دیکھا حال بیان کیا ہے۔اللہ تعالی ٰان کی اس محنت کو قبول و منظور فرمائے اور تمام مسلمانوں کو اس فتنے سے محفوظ فرمائے۔ (م...
مسلمان ہونا یہ اللہ تعالیٰ کی اتنی بڑی نعمت ہے اس نعمت کے مقابلہ میں دنیا جہاں کی تمام نعمتیں ہیچ او ر بے حیثیت ہیں۔ اسلام کتنی عظیم نعمت ہے اسکا احساس یہودیت اور عیسائیت سے توبہ تائب ہوکر اسلام لانے والو ں کے حالات پڑ ھ کر ہوتا ہے۔اسلام کی نعمت عطا فرماکر اللہ تعالی ٰ نے یقیناً اپنے بندوں پر بڑا انعام فرمایا ہے۔ لیکن اسلام کو مکمل صورت اختیار کرنا جتنا مشکل ہے اس سے کہیں دشوار اپنے آبائی مذہب کو ترک کر کے اسلام کی آغوش میں آنا ہے یہ ہرگز معمولی بات نہیں کہ ایک شخص اپنے ماحول خاندان اور والدین کے خلاف بغاوت کرتا ہے اور تلاشِ حق میں اس راستے پر گامزن ہوتاہے جوہزاروں گھاٹیوں اور دشواریوں سے بھرا ہوتا ہے مگر وہ ہر مصیبت کا مقابلہ کرتا ہے اور ہر آزمائش پر پورا اترتا ہے یہ کام یقیناً انھی لوگوں کا جن کے حوصلے بلند اور ہمتیں غیر متزلزل ہوتی ہیں اہل عزیمت کایہ قافلہ قابل صد مبارک باد اور قابل تحسین ہے۔ زیر نظر کتاب ’’ ہم نےکیو ں اسلام قبول کیا ؟‘‘ محمد انور بن اختر کی مرتب شدہ ہے جس میں انہوں نے یہودیت اور عیسائیت سے اسلام لانے...
کسی بھی عمل کی قبولیت کے لئے عقیدہ کا خالص ہونا اور عمل کا مسنون ہونا بنیادی شرائط ہیں۔غیر مسنون اعمال سے جہاں سنت کی اہمیت کم ہوتی ہے، وہاں ان کے نتیجے میں انسان کے اعتقادات بھی متاثر ہونا شروع ہو جاتے ہیں۔جب عقیدے میں بگاڑ آتا ہے تو انسان کی ساری کی ساری محنت اور کوشش جسے وہ دین سمجھ کر کر رہا ہوتا ہے، اللہ کی طرف سے اجروثواب کی بجائے عذاب وعقاب کا سبب بن جاتی ہے۔ ان غیر مسنون اعمال میں سے ایک تعویذ لکھنا ،لکھوانا اور گلے میں لٹکانا اور جسم کے بعض حصوں کے ساتھ باندھنایا گاڑیوں ،دکانوں اور گھروں میں لٹکانا ہے۔ اس عمل نے اب باقاعدہ کاروبار کی شکل اختیار کر لی ہے۔مختلف عدد،مبہم اور غیر واضح عبارات یہاں تک کہ جنوں اور فرشتوں اور فوت شدہ ہستیوں سے امداد طلب کرنا وغیرہ ایک عام سی بات بن کر رہ گئی ہے۔ کچھ لوگوں نے دیکھا دیکھی قرآنی تعویذات بھی لکھنا شروع کر دئیے ہیں ۔اس میں کوئی شک نہیں کہ قرآن مجید دلوں کے امراض ،کفر وشرک اور فسق وفجور سے تزکیہ وشفاء کا بہترین ذریعہ ہے۔اس کی تلاوت اور اس پر عمل کے نتیجے میں اللہ تعالی نے برے بڑے کافروں کو مسلم اور مشرکوں کو مو...
دعوت اسلام کا عمل سب اعمال سے افضل ہے اس لیے کہ اس دعوت وتبلیغ میں لوگوں کوصراط مستقیم کی طرف راہنمائی اورھدایت ملتی اورانہيں دنیا و آخرت کی سعادت مندی نصیب ہوتی ہے ۔اوردعوت الی اللہ کا کام کرنا بہت ہی اچھا پیغام اورانبیاء ورسل کا طریقہ ہے ، نبی ﷺ نے بیان کردیا کہ ان کی زندگی اوران کی رسالت دعوت الی اللہ اوران کے پیروکاروں کا طریقہ بھی دعوت الی اللہ ہی ہے۔ اسلام آسمانی ادیان میں سے آخری دین اور قرآن کریم آسمانی کتابوں میں آخری کتاب اورمحمد ﷺ انبیاء ورسل میں آخری نبی ہیں جنہیں اللہ تعالی نے اس دین کوسب لوگوں تک پہنچانے کا حکم دیا ہے ۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ہم مسلمان کیوں ہوئیں؟‘‘اُمّ فریحہ سیف اللہ ربانی کی ہے۔ جس میں اسلام کی زندگی بخش اور لافانی تعلیمات کی روشنی میں مختلف پعہلوؤں پر 150 سے زائد نو مسلم خواتین کے ایمان افرزو مشاہدات و تاثرات کو جمع کیا گیا ہے۔اس کتاب میں مزید ادیان کی وضاحت کرتے ہوئے اسلام کو ایسا دین قرار دیا ہے جس کو اللہ تعالیٰ نے پسند فرمایا ہے۔ اور اب قیامت تک دین اسلام کے علاوہ باقی تمام ادیان باطل ہیں۔اس کتاب کے م...
اسلامی نقطہ نظر سے تعلیم محض حصول معلومات کا نام نہیں ،بلکہ عملی تربیت بھی اس کا جزو لاینفک ہے۔اسلام ایسا نظام تعلیم وتربیت قائم کرنا چاہتا ہے جو نہ صرف طالب علم کو دین اور دنیا دونوں کے بارے میں صحیح علم دے بلکہ اس صحیح علم کے مطابق اس کے شخصیت کی تعمیر بھی کرے۔یہ بات اس وقت بھی نمایاں ہو سامنے آتی ہے جب ہم اسلامی نظام تعلیم کے اہداف ومقاصد پر غور کرتے ہیں۔اسلامی نظام تعلیم کا بنیادی ہدف ہی یہ ہے کہ وہ ایک ایسا مسلمان تیار کرنا چاہتا ہے،جو اپنے مقصد حیات سے آگاہ ہو،زندگی اللہ کے احکام کے مطابق گزارے اور آخرت میں حصول رضائے الہی اس کا پہلا اور آخری مقصد ہو۔اس کے ساتھ ساتھ وہ دنیا میں ایک فعال ،متحرک اور با عزم زندگی گزارے ۔ایسی شخصیت کی تعمیر اسی وقت ممکن ہے جب تعلیم کے مفہوم میں حصول علم ہی نہیں ،بلکہ کردار سازی پر مبنی تربیت اور تخلیقی تحقیق بھی شامل ہو۔لیکن افسوس کہ استعمار کی سازش سے ہمارے تعلیمی اداروں میں دین ودنیا کو الگ الگ کر دیا گیا ہے۔دنیوی تعلیم حاصل کرنے والے دین کی بنیادی تعلیمات سے بھی عاری ہوتے ہیں ،جبکہ دین کے طالب...
اسلامی نظامِ معاشرت میں اہل خانہ کواشیائے ضرورت مہیا کرناسرپرست مرد کی ذمہ داری ہے ،اس لیے ہرمرد کوحصول معاش کےلیے جائز اورناجائزذرائع کاعلم حاصل کرنا چاہیے۔یہ اس کی ذمہ داری بھی اور ضرروت بھی۔کیونکہ اسلام نے انسان کوآزاد نہیں چھوڑ دیا کہ وہ جانوروں کی طرح جو جی چاہے ،جہاں سے جی میں آئے ،جب من میں آئے چرتا پھرے بلکہ اسے ان ضابطوں کاپابند کیا ہے جو اس کی اپنی انسانیت ،ایمانی اقدار ، اور روحانی حیات کےلیے بھی لازمی ہیں۔ان میں پہلا ضابطہ یہ ہےکہ غذا یا دیگر اشیائے ضرورت جس ذریعے سے حاصل کی جائیں وہ ذریعہ جائز اور حلال ہو۔کیونکہ اگر ناجائز ذرائع سے ضررویاتِ زندگی حاصل کی جائیں تو عبادات بے اثر ہوجاتی ہیں۔اس لیے ایک تاجر کےلیے ضروری ہے کہ وہ خرید وفروخت کے اسلامی احکام سے اگاہی حاصل کرےاور اسے معلوم ہوکہ ناپ تول کیا چیز اوراس کے احکام کیاہیں،سودکیا ہے ؟ اوراس کی کون کون سی صورتیں ہیں ۔اور ایک ملازم یا آفیسر کےلیے ضروری ہےکہ وہ رشوت اورہدیہ کے فرق کوجانتا ہو۔اور اسی طرح مزدور کےلیے ضروری ہےکہ وہ شرعی احکام کے مطابق اس بات سے واقف ہو کہ مزدور اور مزدوری کرنے والے...
ہمارے معاشرے میں کم علمی کے سبب بہت سی غلط فہمیاں پیدا ہو چکی ہیں۔ کوئی عصری علوم کے خلاف ہے تو کوئی خواتین کی تعلیم پر معترض ہے۔ جب تک مسلمان تعلیم کو شعوری طور پر حاصل کرتے تھے اس وقت ہماری درسگاہوں سے امام غزالی، امام رازی اور امام عبدالقادر جیلانی رحمہم اللہ پیدا ہوتے تھے جنہوں نے فقط اپنی ذات اور اہل ہی کو نہیں بلکہ پورے معاشرے کو اعلیٰ اقدار میں ڈھال دیا تھا۔ آج مسلم قوم اس سے غافل ہوتی جا رہی ہے۔ مسلم معاشرے میں جو کمیاں آ چکی ہیں زیر نظر کتاب میں ڈاکٹر محمد امین صاحب نے ان کو دور کرنے کے لیےنہایت قیمتی آرا دی ہیں۔ انھوں نے صرف تنقید ہی نہیں کی بلکہ قیمتی آرا بھی دی ہیں۔ یہ کتاب اس سلسلہ میں ان کے افکار و خیالات اور جذبات و احساسات کی آئینہ دار ہے۔ اور اس حوالہ سے ان کی اب تک کی جد و جہد کی روداد بھی ہے جو اپنے اندر بہت سے امور کو سمیٹے ہوئے ہے۔ ضروری نہیں کہ ان کی ہر بات سے اتفاق کیا جا سکے اور ہر تجویز کو قبول کیا جائے لیکن یہ بات بہر حال ضروری ہے کہ ان کے درد دل سے آگاہی حاصل کی جائے اور اس کے ثمرات سے استفادہ کیا جائے۔(ع۔م)
ہمارا نظام تعلیم اور نصابی صلیبیں"1997ء کی پہلی جماعت سے لے کر بی اے تک کے لازمی نصاب کے اس تجزئیے اور تبصرے پر مشتمل مقالے کا نام ہے جسے بی اے کی طالبہ محترمہ مریم خنساءرحمھا اللہ نے بی اے کے پیپرز کی تیاری کے دوران مرتب کیا۔اس مقالے کو مرتب کرنے والی بہن کے دل کو اللہ تعالی نے غیرت دینی سے نواز ا تھا ،جو بر وقت اسلام کے خلاف کی جانے والی ہر سازش ،ہر حرکت اور ہر لفظ کو بھسم کر دینے کا عزم رکھتی تھیں۔اور ایسا ہونا بھی چاہئے تھا کیونکہ ان کو یہ جذبہ موروثی طور پر ملا تھا۔ان کے والد محترم مولانا محمد مسعود عبدہ اور ان کی والدہ محترمہ ام عبد منیب رحمھا اللہ کے جذبات بھی اسی آتش سوزاں سے حرارت پذیر تھے۔اس کتاب سے پہلے بھی آپ کے متعدد مضامین ماہنامہ "بتول" اور ہفت روزہ "الاعتصام "میں چھپتے رہے ہیں۔یہ مقالہ مولفہ کی زندگی ہی میں دار الکتب السلفیہ نے 1999ء میں شائع کر دیا تھا،اور پھر ان کی وفات کے بعد تقریبا چودہ سال بعد اسے دوبارہ مشربہ علم وحکمت کے تحت شائع کیا گیا ۔اس مقالے میں موصوفہ نے پاکستان کے نظام تعلیم اور نصاب تعلیم کی خامیوں...
نبی کریم ﷺ نے 11 نبوی میں سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے نکاح کیا اور 1 ہجری میں رخصتی ہوئی۔ سیدہ عائشہ حضور ﷺ کی سب سے کم عمر زوجہ مطہرہ تھیں۔ انہوں نے حضور ﷺ کے ساتھ نو برس گذارے۔ قرآن و حدیث اور تاریخ کے اوراق آپ کے فضائل و مناقب سے بھرے پڑے ہیں۔ام الموٴمنین سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے شادی سے قبل حضور نے خواب میں دیکھا کہ ایک فرشتہ ریشم کے کپڑے میں کوئی چیز لپیٹ کر آپ کے سامنے پیش کر رہا ہے… پوچھا کیا ہے؟ جواب دیا کہ آپ کی بیوی ہے، آپ نے کھول کہ دیکھا تو سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا ہیں۔صحیح بخاری میں سید ابو موسی اشعری سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ’’ مردوں میں سے تو بہت تکمیل کے درجے کو پہنچے مگر عورتوں میں صرف مریم دختر عمران، آسیہ زوجہ فرعون ہی تکمیل پر پہنچی اور عائشہ کو تمام عورتوں پر ایسی فضیلت ہے جیسے ثرید کو تمام کھانوں پر۔ ام الموٴمنین حضرت سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کا امت مسلمہ پر بہت بڑا احسان ہے کہ ان کے مبارک واسطہ سے امت کو دین کا بڑا حصہ نصیب ہوا۔حضرت ابو موسیٰ اشعری فرماتے ہیں کہ صحابہ کرام ک...
اولاد خدا تعالی کی جانب سے عطاء کردہ ایک ایسی نعمت غیر مترقبہ ہے جس کی حقیقی قدر وہی لوگ محسوس کر سکتے ہیں جو اس نعمت سے محروم ہوں- اولاد کو خدا تعالی نے والدین کی آنکھوں کی ٹھنڈک اور سکون کا ذریعہ بنایا ہے – لیکن ہمارے معاشرے میں جہاں دیگر انسانی اقدار میں اتار چڑھاؤ کی کیفیت پیدا ہو رہی ہے وہاں ہم دیکھتے ہیں کہ والدین اور اولاد کے مابین خلیج اور فاصلہ بڑھتا جا رہا ہے-آخر کیا وجہ ہے کہ ہمیں اپنی اولادوں میں اس طرح کا رویہ دیکھنے میں نہیں آ رہا جس کی ہم ان سے توقع کرتے ہیں اور کیا وجہ ہے کہ بچے اپنے والدین کی نافرمانی پر تلے ہوئے ہیں؟ زیر نظر کتاب میں الشیخ ابو یاسر نے کتاب وسنت کے براہین کی مدد سے اسی موضوع کی تفصیلی وضاحت کرتے ہوئے بچے کے نافرمان ہونے میں والدین کے کردار کو زیر بحث لائے ہیں- اس کے ساتھ ساتھ فاضل مصنف نے آسان فہم انداز میں صرف صحیح احادیث اور موجودہ دور کے چند چشم کشا واقعات کی روشنی میں اولاد کو نیک اور والدین کی آنکھوں کا سرور بنانے کے اصول بیان کیے ہیں- اگر آپ چاہتے ہیں کہ آپ کی اولاد دنیا اور آخرت میں آپ کے لیے سود مند ثابت ہو تو اس کتاب کا ضرور مطا...
پاکستان دنیا کے ان ممالک میں سے ہے جن کی اساس ایک نظریہ اور تصور حیات ہے ۔ بلکہ اگر کہا جائے تو بے جا نہ ہو گا کہ ساری دنیا میں صرف یہی ایک واحد ملک ہے جو اپنی ایک اسلامی نظریاتی اساس رکھتا ہے ۔ استعمار نے اولیں کوششوں میں تو اسے سنجیدہ نہیں لیا تھا لیکن انیس سو پینسٹھ کی جنگ میں اہل پاکستان کی باہمی یگاگنت ، اتحاد و اتفاق اور اخوت وایثار کی بے مثال قربانیاں دیکھیں تو اسے اندازہ ہو گیا کہ مملکت خداد کا انہدام و زوال اتنا آسان نہیں اور لہذا دشمن نے ضروری جاناکہ پہلے ان کے دماغوں سے اسلام کی محبت و تصور کھرچ دیا جائے تو اس کے بعد ان کی تسخیر ممکن ہے ۔ چناچہ انہوں نے اس سلسلے میں کوئی محاذ نہ چھوڑا اور نظام تعلیم کو بالخصوص اپنا ہدف بنا ڈالا ۔ پاکستانیوں کو اپنی زبان سے بیگانہ کیا جانے لگا۔انہیں اپنے نظریاتی سانچے میں ڈھالا جانے لگا۔آج اس کا نتیجہ یہ نکلا ہے کہ پاکستانی لوگ وہی تہوار اور روایات منارہے ہ...