دین اسلام ایک مکمل ضابطۂ حیات ہے جو انسان کی ہر موڑ پر رہنمائی کرتا ہے تاکہ انسان اپنے انجام خیر کو پہنچ سکے۔اس مقصد کی تکمیل کے لیے اللہ نے اپنے آخری نبی محمدﷺ کو مبعوث فرمایا تاکہ انسانیت کو گمراہی سے نکال کر ہدایت کے راستے پر گامزن فرمائیں۔نبیﷺ نے اپنے قول‘ فعل اور تقریر کے ذریعہ (جسے حدیث کہا جاتا ہے) دین اسلام کی وضاحت فرمائی۔قرآن مجید کی قطعیت پر آج سارے مسلمانوں کا اجماع ہے لیکن احادیث کے بارے میں مسلمان کسی ایک نتیجے پر جمع نہیں ہیں وہ اس کی قطعیت میں متزلزل ہیں لیکن ہمارے اسلاف قرآن مجید کی طرح حدیث کو بھی قطعی تسلیم کرتے تھے۔اور اسلاف نے حدیث کے قبول ورد کے اعتبارسے کچھ ہمیں اصول دیے ہیں جن پر کسی بھی حدیث کی سند اور اس کے متن کو پرکھا جا سکتا ہے۔ زیرِ تبصرہ کتاب میں بھی ان اصولی قواعد پر بحث ملے گی جس پر آج مستشرقین حملہ آور ہوئے ہیں اور اس کتاب میں ثابت کیا جائے گا کہ اصول حدیث میں وہی اصول مقبول ہیں جن کی بنیاد محدثین نے رکھی اور ان اصولوں میں ترمیم کرنا ضیاع وقت ہے۔ کتاب کا اسلوب نہایت عمدہ ہے اور عبارتوں کے ربط کا بھی خیال رکھا گیا ہے۔...
جناب امین احسن اصلاحی صاحب اور ان کے تلمیذ رشید غامدی صاحب نے انکار حدیث کا اپنے انداز سے علمی اور عقلی اسلوب اپنایا ہے۔ جو "روشن خیال" مسلمانوں میں مغربیت پسندانہ ذہن سے موافقت رکھنے کی وجہ سے خوب پذیرائی حاصل کر رہا ہے۔ ان حضرات نے امت مسلمہ کے کئی اجماعی مسائل سے روگردانی کی ہے جس کی قلعی کئی اہل علم حضرات نے کھولی ہے۔ زیر تبصرہ کتاب بھی اسی سلسلے کی کڑی ہے جس میں حدیث و سنت کے درمیان فرق کے دعوٰی کی حقیقت کو علمی اصول و مصادر سے واضح کیا ہے۔ خالص علمی و اصولی ابحاث پر مشتمل منکرین حدیث کی موشگافیوں کو آشکارہ کرتی شاندار تصنیف ہے۔
شیخ الکل فی الکل شمس العلما، استاذالاساتذہ سید میاں محمد نذیر حسین محدث دہلوی (1805۔1902ء) برصغیر پاک وہند کی عظیم المرتبت شخصیت ہی نہیں بلکہ اپنے دور میں شیخ العرب و العجم، نابغہ روز گار فردِ وحید تھےسید نذیر حسین بن سید جواد علی میاں صاحب کے نام سے مشہور تھے ۔آپ نے سولہ برس کی عمر میں قرآن مجید سورج گڑھا کے فضلا سے پڑھا، پھر الہ آباد چلے گئے جہاں مختلف علما سے مراح الارواح، زنجانی، نقود الصرف، جزومی، شرح مائۃ عامل، مصباح ہزیری اور ہدایۃ النحو جیسی کتب پڑھیں۔پھر آپ نے ۱۲۴۲ھ میں دہلی کا رخ کیا۔ وہاں مسجد اورنگ آبادی محلہ پنجابی کٹرہ میں قیام کیا۔ اسی قیام کے دوران دہلی شہر کے فاضل اور مشہور علما سے کسب ِفیض کیا۔ ۔ یہاں آپ کا قیام پانچ سال رہا۔ آخری سال ۱۲۴۶ھ کو استادِ گرامی مولانا شاہ عبدالخالق دہلوی نے اپنی دختر نیک اختر آپ کے نکاح میں دے دی۔میاں صاحب محدث دہلوی نے شاہ محمد اسحق محدث دہلوی سےبھی بیش قیمت علمی خزینے سمیٹے۔ جب حضرت شاہ محمد اسحق دہلوی شوال ۱۲۵۸ھ کو حج بیت اللہ کے ارادے سے مکہ مکرمہ تشریف لے گئے تو اپنے تلمیذ ِرشید حضرت میاں صاحب کو مسند...
دین اسلام میں سب سے اہم اور بنیادی مسئلہ‘ مسئلہ توحید ہے بلکہ یہ تو بندوں پر اللہ کا حق بھی ہے۔ آج کے پُر فتن دور میں کسی بھی انسان کی سب سے بڑی خوشبختی ہے کہ وہ اللہ کی توحید اور اکرم الاولین والآخرین محمد رسول اللہﷺ کی سنت مطہرہ ومبارکہ کے ساتھ صحیح اور راسخ تعلق قائم کرے‘ اور خاص کر جب معاشرہ کی ایک خاصی تعداد شرک وبدعت کی دلدل میں دھنسی ہوئی ہو اور عقیدہ توحید سے تعلق ہی در حقیقیت مقصدِ تخلیق کی تکمیل ہے اور عقیدۂ توحید اصلِ اسلام‘ عین اسلام اور اساسِ اسلام ہے۔ اور عقیدۂ توحید آخرت کی فلاح کے ساتھ دینا میں بھی سعادت وسیادت اور استحکام معیشت کا علمبردار ہے۔زیر تبصرہ کتاب بھی عقیدۂ توحید پر ایک جامع کتاب ہے‘ مسئلہ توحید اور اس کے مالہ وما علیہ پر نفیاً اور اثباتاً مفصل گفتگو ہے‘ اور مشرکانہ عقائد کے اثبات کے لیے مشرکوں کے دلائل کی غلط تحریفات کی پردہ بھی چاک کیا گیا ہے‘ ‘ اسلوب کے لحاظ سے سلفی فکر کی پوری ترجمانی کرتی ہے‘ تمام مسائل کے اثبات کے لیے‘ نیز ملحدین کے الحاد کے رد کے لیے ق...
مشکوٰۃ المصابیح مسائل میں احادیث کاوہ بہترین مجموعہ ہے کہ جس میں محمد بن عبداللہ التبریزی نے بہترین ترتیب کے ساتھ مسند کتب حدیث سےسينكڑوں روایات کومتعلقہ مسائل کےتحت نقل کردیا ہے۔مشکوٰۃ کی تخریج و تحقیق اگرچہ علامہ ناصر الدین البانی کر چکے ہیں۔ او راب حافظ زبیرعلی زئی حفظہ اللہ جو کہ فن اسماء الرجال میں منجھی ہوئی شخصیت ہیں ۔زیر نظر کتاب انہی کی تخریج و تحقیق او رفوائد پر مشتمل ہے جس میں انہوں نے مشکوٰۃ میں درج ہر حدیث کا فن جرح و تعدیل کی روشنی میں جائزہ لیا ہے اور ان پر صحت و ضعف کا حکم لگایا ہے۔ احادیث کی استنادی حالت کو جانچنے کے لیےنہایت عمدہ تحریر ہے۔(ک۔ط)
اللہ رب العزت کا بے حد احسان ہے کہ ہم اسلام کے ماننے والے ہیں‘ دین اسلام ایسا آفاقی وعالمگیر دین ہے جس میں قیامت تک کے لیے زندگی کے ہر شبعہ میں کامل ومکمل ترین رشد وہدایت ہے۔ اس کی ہر تعلیم میں سادگی اور افادیت کے ہر پہلو پر خاص توجہ دی گئی ہے۔ اس دین کے آنے کے بعد دنیا کی تمام شریعتیں اور ادیان منسوخ کر دیے گئے ‘ لہذٰا اس دین کے علاوہ کسی دوسرے دین اور نبیﷺ کے علاوہ کسی کی پیروی کرنا دنیا وآخرت میں خسران اور نقصان کا باعث اور سبب ہے۔ نبیﷺ نے عملی نمونۂ کے حوالے سے بھی ایک عظیم مثال قائم کی اور ہر شعبے میں رہنمائی کامل فرمائی‘ اور ہر دور میں نبیﷺ کی حیات مبارکہ اور اطاعت رسولﷺ پر لکھا گیا جن میں سے ایک زیرِ تبصرہ کتاب بھی اپنی مثال آپ ہے۔ اس کتا ب میں نبیﷺ کی کامل اطاعت کرنے کا درس دیا گیا ہے اور جو لوگ غلط راہوں پر گامزن ہے ان کی رہنمائی کی کوشش کی گئی ہے۔ کتاب کی زبان اور اسلوب نہایت عمدہ اپنایا گیا ہے۔ اصل مصادر سے حوالوں کا اہتمام کیا گیا ہے اور عہد صحابہ وتابعین وتبع تابعین سے تقلید کو بیان کیا گیا ہے کہ ت...
اس روئے ارض پر انسانی ہدایت کے لیے حق تعالیٰ نے جن برگزیدہ بندوں کو منتخب فرمایا ہم انہیں انبیاء و رسل کی مقدس اصطلاح سے یاد رکرتے ہیں اس کائنات کے انسانِ اول اور پیغمبرِاول ایک ہی شخصیت حضرت آدم کی صورت میں فریضۂ ہدایت کے لیے مبعوث ہوئے۔ اور پھر یہ کاروانِ رسالت مختلف صدیوں اور مختلف علاقوں میں انسانی ہدایت کے فریضے ادا کرتے ہوئے پاکیزہ سیرتوں کی ایک کہکشاں ہمارے سامنے منور کردیتاہے۔ درخشندگی اور تابندگی کے اس ماحول میں ایک شخصیت خورشید جہاں تاب کی صورت میں زمانےاور زمین کی ظلمتوں کو مٹانے اورانسان کے لیے ہدایت کا آخری پیغام لے کر مبعوث ہوئی جسے محمد رسول اللہ ﷺ کہتے ہیں۔ آج انسانیت کےپاس آسمانی ہدایت کا یہی ایک نمونہ باقی ہے۔ جسے قرآن مجید نےاسوۂ حسنہ قراردیا اور اس اسوۂ حسنہ کےحامل کی سیرت سراج منیر بن کر ظلمت کدۂ عالم میں روشنی پھیلارہی ہے۔ رہبر انسانیت سیدنا محمد رسول اللہ ﷺ قیامت تک آنے والےانسانوں کےلیے’’اسوۂحسنہ‘‘ ہیں۔ حضرت محمد ﷺ ہی اللہ تعالیٰ کے بعد، وہ کامل ترین ہست...
دیہاتوں میں نماز جمعہ کی ادائیگی کے حوالے سے علماء احناف ہمیشہ سے تردد کا شکار رہے ہیں اورمختلف شرائط بیان کرتے چلے آئے ہیں۔اسی طرح بعض لوگوں کا یہ طریقہ کار ہے کہ وہ شہروں میں نماز جمعہ کے بعد ظہر احتیاطی پڑھتے ہیں۔ان کی نظر میں اگرچہ جمعہ کی کچھ اہمیت نہیں ہے ،لیکن حقیقت یہ ہے کہ جیسےجمعہ کے دن کی فضیلت باقی دنوں پر ہے،لیلۃ القدر کی فضیلت باقی راتوں پر ہے،اسی طرح نماز جمعہ کو باقی نمازوں پر فضیلت حاصل ہے۔اس کو اہمیت نہ دینا اور معمولی شبہات کی بناء پر اس میں سستی کرنا یا بالکل ترک کر دینا بلکہ پڑھنے والوں سے چھڑانے کی کوشش کرنا یہ ڈبل غلطی ہے۔ زیر تبصرہ کتاب " اطفاء الشمعہ فی ظہر الجمعہ بجواب نور الشمعہ فی ظہر الجمعہ " مجلس التحقیق الاسلامی کے رئیس ڈاکٹر حافظ عبد الرحمن مدنی ﷾کے تایا جان اورہندوستان کے معروف عالم دین حافظ عبداللہ محدث روپڑی کی تصنیف ہے ،جو مولوی احمد علی صاحب بٹالوی پروفیسر دینیات اسلامیہ کالج لاہور کی کتاب ""نور الشمعہ فی ظہر الجمعہ"کے جواب میں لکھی ہے۔مولوی احمد علی صاحب نے اپنی اس کتاب میں ظہر احتیاطی پڑھنے...
ہم پر صدیوں سے ایرانی زبان فارسی کی حکمرانی رہی ہے۔ہمارا ذریعہ تعلیم اور ذہن وفکر کی پرورش کا انحصار اسی زبان پر رہا ہے۔یہی وجہ ہے کہ ہم ہر لفظ خواہ وہ علم ہو یا غیر علم، اس کا ترجمہ فارسی زبان میں کرنے عادی بن چکے ہیں۔متعدد اہل علم لفظ جلالہ "اللہ " کا فارسی ترجمہ" خدا "کرتے ہیں،حالانکہ اسم جلالہ"اللہ" ہی ذات باری تعالی کا اسم علم غیر مشتق ہے۔اللہ تعالی کی بے مثال شان،بے مثال ذات اور بے مثال لغوی ممیزات کا تقاضا ہے کہ اسے "اللہ " ہی لکھا ،پڑھا اوربولا جائے ۔اس کے علاوہ کوئی اسم بھی اس کا ہم پلہ،ہم معنی،ہم مفہوم اور ہم تصور نہیں ہو سکتا ہے۔لیکن اس کے مقابل ایک لفظ رائج ہو گیا ہے جسے "خدا"کہتے ہیں۔لغت میں جب اس کی حیثیت پر نظر دوڑائی جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ لفظ "خدا" دو لفظوں سے مرکب ہے(خود+آ) یعنی خود ظہور کرنے والا (غیاث اللغات)اس کے علاوہ بھی یہ لفظ متعدد مفاہیم پر دلالت کرتا ہےمثلا:مالک،شوہر،ملاح،خدا جیساوغیرہ وغیرہ۔اس سے معلوم ہوتا ہے کہ لفظ "خدا" میں ل...
اسلام کی فلک بوس عمارت عقیدہ کی اسا س پر قائم ہے ۔ اگر اس بنیاد میں ضعف یا کجی پیدا ہو جائے تو دین کی عظیم عمارت کا وجود خطرے میں پڑ جاتا ہے۔ عقائد کی تصحیح اخروی فوز و فلاح کے لیے اولین شرط ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اللہ کی طرف سے بھیجی جانے والی برگزیدہ شخصیات سب سے پہلے توحید کا علم بلند کرتے ہوئے نظر آتی ہیں۔ اور نبی کریم ﷺ نے بھی مکہ معظمہ میں تیرا سال کا طویل عرصہ صرف اصلاح ِعقائدکی جد وجہد میں صرف کیا عقیدہ توحید کی تعلیم وتفہیم کے لیے جہاں نبی کریم ﷺ او رآپ کے صحابہ کرا م نے بے شمار قربانیاں دیں اور تکالیف کو برداشت کیا وہاں علماء اسلام نےبھی دن رات اپنی تحریروں اور تقریروں میں اس کی اہمیت کو خوب واضح کیا ۔ عقائد کے باب میں اب تک بہت سی کتب ہر زبان میں شائع ہو چکی ہیں اردو زبان میں بھی اس موضوع پر قابل قدر تصانیف اور تراجم سامنے آئے ہیں۔ زير نظر كتاب&rs...
فوت ہونے والا شخص اپنےپیچھے جو اپنا مال ، زمین،زیور وغیرہ چھوڑ جاتاہے اسے ترکہ ،وراثت یا ورثہ کہتے ہیں ۔ کسی مرنے والے مرد یا عورت کی اشیاء اور وسائلِ آمدن وغیرہ کےبارے یہ بحث کہ کب ،کس حالت میں کس وارث کو کتنا ملتا ہے شرعی اصلاح میں اسے علم الفرائض کہتے ہیں ۔ علم الفرائض (اسلامی قانون وراثت) اسلام میں ایک نہایت اہم مقام رکھتا ہے ۔قرآن مجید نے فرائض کےجاری نہ کرنے پر سخت عذاب سے ڈرایا ہے ۔چونکہ احکام ِوراثت کاتعلق براہ راست روز مرہ کی عملی زندگی کے نہایت اہم پہلو سے ہے ۔ اس لیے نبی اکرمﷺ نےبھی صحابہ کواس علم کےطرف خصوصاً توجہ دلائی اور اسے دین کا نہایت ضروری جزء قرار دیا ۔صحابہ کرام میں سیدنا علی ابن ابی طالب، سیدنا عبد اللہ بن عباس،سیدنا عبد اللہ بن مسعود،سیدنا زیدبن ثابت کا علم الفراض کے ماہرین میں شمار ہوتا ہے ۔صحابہ کےبعد زمانےکی ضروریات نےدیگر علوم شرعیہ کی طرح اس علم کی تدوین پر بھی فقہاء کومتوجہ کیا۔ انہوں نے اسے فن کی حیثیت دی اس کے لیے خاص زبان اور اصلاحات وضع کیں اور اس کے ایک ایک شعبہ پر قرآن وسنت کی روشنی میں غوروفکر کر کے تفصیلی وجزئی قواعد مس...
رمضان میں اعتکاف سنت ہے۔ نبی کریمﷺنے اپنی حیات مبارکہ میں اعتکاف فرمایا اور آپ کے بعد ازواجِ مطہرات بھی اعتکاف فرماتی رہی تھیں۔اہل علم نے بیان کیا ہے کہ اس بات پر علماء کا اجماع ہے کہ اعتکاف مسنون ہے لیکن ضروری ہے کہ اعتکاف اس مقصد سے ہو جس کے لیے اسے مشروع قرار دیا گیا ہے اور وہ یہ کہ انسان مسجد میں اللہ سبحانہ و تعالیٰ کی اطاعت کے لیے گوشہ نشین ہو، دنیا کے کاموں کو خیر باد کہہ کر اطاعتِ الٰہی کے لیے کمر باندھ لے اور دنیوی امور سے بالکل دست کش ہو کر انواع و اقسام کی اطاعت و بندگی بجا لائے، نماز اور ذکر الٰہی کا کثرت سے اہتمام کرے۔ رسول اللہﷺ لیلۃ القدر کی تلاش و جستجو کے لیے اعتکاف فرمایا کرتے تھے۔ معتکف کو چاہیے کہ وہ دنیوی مشاغل سے بالکل دور رہے، خریدو فروخت کا بالکل کوئی کام نہ کرے، مسجد سے باہر نہ نکلے، جنازہ کے لیے بھی نہ جائے اور نہ کسی مریض کی بیمار پرسی کے لیے جائے۔ بعض لوگوں میں جو یہ رواج پا گیا ہے کہ اعتکاف کرنے والوں کے پاس دن رات آنے جانے والوں کا تانتا باندھا رہتا ہے اور ان ملاقاتوں کے دوران ایسی گفتگو بھی ہو جاتی ہے جو حرام ہے تو یہ س...
یہ کتاب دراصل اعتکاف کے موضوع سے متعلقہ دو مقالات کا مجموعہ ہے۔ ایک مقالہ فضیلۃ الشیخ ابو المنیب محمد علی خاصخیلی کی کاوش ہے اور دوسرا فضیلۃ الشیخ ارشاد الحق اثری حفظہ اللہ کی تحقیق ہے۔ اعتکاف کے مسائل کے حوالے سے عوام میں جو تشنگی پائی جاتی ہے یہ کتاب اس کا کافی حد تک ازالہ کرتی ہے۔ کتاب و سنت کے دلائل سے مزین اس کتاب میں اعتکاف کی تعریف، فضائل و اقسام، مسائل، فضلیت و عظمت کو بیان کیا گیا ہے۔ جبکہ اس کتاب کا ایک اہم مبحث دور حاضر کا ایک اختلافی مسئلہ کہ کیا خواتین گھر میں اعتکاف کر سکتی ہیں؟ بھی ہے۔اعتکاف کے موضوع پر ایک عمدہ کتاب ہے۔
قرآن مجید کو غلط پڑھنا گناہ ہے اور تلاوت ِقرآن کا بھر پور اجروثواب اس امر پرموقوف ہے کہ تلاوت پورے قواعد وضوابط اور اصول وآداب کے ساتھ کی جائے قرآن کریم کی تلاوت کا صحیح طریقہ جاننا او رسیکھنا علم تجوید کہلاتا ہے ہرمسلمان کے لیے ضروری ہے کہ وہ علم تجوید کے بنیادی قواعد سے آگاہی حاصل کرے۔ تجوید وقراءات پر مختلف چھوٹی بڑی کئی کتب موجود ہیں۔ زیر نظر کتاب’’علم تجوید کے معانی پر اثرات‘‘ مشہور مصری محقق الاستاذ محمد شملول کی تصنیف اعجاز رسم القرآن واعجازالتلاوۃ کی ایک مبحث کا اردو ترجمہ ہے جسے قاری اختر اقبال نے اپنے طلباء سے ترجمہ کروا کر مرتب کیا ہے ۔ اس مختصر کتاب میں علم تجوید کے معانی پر اثرات کے متعلق بحث کی گئی ہے اور اس بات کی طرف توجہ دلائی گئی ہے کہ قرآن مجید کی تلاوت قواعد کے مطابق بالکل ایسی ہونی چاہیے جیسے یہ نازل ہوا ہے تاکہ نصوص قرآنی کے حقیقی معانی کھل کر سامنے آجائیں۔( م۔ ا)
اللہ تعالیٰ نے بنی نوع ِ انسان کی رشد وہدایت کے لیے انبیاء ورسل کو اس کائنات میں مبعوث کیا،تاکہ ان کی راہنمائی کی بدولت اللہ تعالیٰ کی رضا کو حاصل کیا جاسکے۔انسان اپنے تیئں کتنی ہی کوشش اور محنت کیوں نہ کرلے ، اسے اس وقت تک اللہ تعالیٰ کی رضا حاصل نہیں ہوسکتی جب تک وہ زندگی گزارنے کے لیے اسی منہج کو اختیار نہ کرے جس کی انبیاء نے تعلیم دی ہے ،اسی لیے اللہ تعالیٰ نے ہر رسول کی بعثت کا مقصد صرف اس کی اطاعت قراردیا ہے ۔جو بندہ بھی نبی اکرم ﷺ کی اطاعت کرے گا تو اس نے اللہ تعالیٰ کی اطاعت کی اور جو انسان آپ کی مخالفت کرے گا ،اس نے اللہ تعالیٰ کے حکم سے روگردانی کی ۔ اللہ تعالیٰ نے رسول اللہ ﷺ کی اطاعت کی تاکید کرتے ہوئے ارشاد فرمایا: وَمَا آتَاكُمُ الرَّسُولُ فَخُذُوهُ وَمَا نَهَاكُمْ عَنْهُ فَانْتَهُوا(الحشر:7) اللہ تعالیٰ کے اس فرمان ِعالی شان کی بدولت صحابہ کرام ،تابعین عظام اور ائمہ دین رسول اللہ ﷺ کے ہر حکم کو قرآنی حکم سمجھا کرتے تھے اور قرآن وحدیث دونوں کی اطاعت کویکساں اہمیت وحیثیت دیا کرتے تھے ،کیونکہ دونوں کا منبع ومرکز وحی الٰہی ہے ۔عمل بالحدیث...
کتب سماویہ میں سے صرف قرآن مجید ہی ایک ایسی کتاب ہے جو ساڑھے چودہ سو سال گزر جانے کے باوجود ہر طرح کی تحریف وتصحیف سے محفوظ ہے۔کیونکہ اس کی حفاظت کی ذمہ داری خود ذات باری تعالی نے اٹھائی ہوئی ہے۔اس کے علاوہ دیگر تمام کتب تحریف وتصحیف کا شکار ہو چکی ہیں،اور ان کے حاملین نے اپنی خواہشات نفس کو بھی ان کتب کا حصہ بنا دیا ہے۔اللہ تعالی فرماتے ہیں: فَوَيْلٌ لِلَّذِينَ يَكْتُبُونَ الْكِتَابَ بِأَيْدِيهِمْ ثُمَّ يَقُولُونَ هَذَا مِنْ عِنْدِ اللَّهِ لِيَشْتَرُوا بِهِ ثَمَنًا قَلِيلًا(البقرۃ:79)"پس خرابی ہے ان لوگوں کے لئے جو اپنے ہاتھ سے کتاب لکھتے ہیں ،پھر کہتے ہیں کہ یہ اللہ کی طرف سے ہےتاکہ اس کے ذریعے سے تھوڑی سے قیمت حاصل کر لیں۔"اس کے برعکس صورتحال یہ ہے کہ عیسائی پادری قرآن مجید کو تو غیر محفوظ جبکہ اپنی کتب کو محفوظ قرار دیتے نظر آتے ہیں۔اس صورتحال میں لازم تھا کہ عیسائیوں کی ان کذب بیانیوں اور سازشوں کو ناکام بنایا جائے اور ان کے جھوٹوں کا مستند اور مدلل جواد دیا جائے۔چنانچہ اس کتاب کے مولف میدان میں اترے اور عیسائی پادریوں کی حقیقت کو ...
قرآن مجید اللہ تعالیٰ کا کلام او راس کی آخری کتاب ہدایت ہے ۔اس عظیم الشان کتاب نے تاریخ انسانی کا رخ موڑ دیا ہے ۔ یہ واحد آسمانی کتاب ہے جو قریبا ڈیڑھ ہزار سال سے اب تک اپنی اصل زبان میں محفوظ ہے ۔ اس پر ایمان لانامسلمان ہونے کی ایک ضروری شرط اوراس کا انکار کفر کے مترادف ہے اس کی تلاوت باعث برکت وثواب ہے ،اس کا فہم رشد وہدایت اوراس کے مطابق عمل فلاح وکامرانی کی ضمانت ہے ۔کتاب اللہ کی اسی اہمیت کے پیش نظر ضروری ہے ہر مسلمان اسے زیادہ سے زیادہ سمجھنے کی کوشش کرے ۔ اگر چہ آج الحمد للہ اردو میں قرآن مجید کے بہت سے تراجم وتفاسیر ہیں،تاہم اس حقیقت سے انکار نہیں کیا جاسکتا کہ قرآن کو قرآن کی زبان میں سمجھنے کا جو مقام ومرتبہ ہےوہ محض ترجموں سے حاصل نہیں ہوسکتا ہے ۔عربی زبان اور قرآن مجید کی تعلیم وتفہیم کےلیے مختلف اہل علم نے تعلیم وتدریس اور تصنیف وتالیف کے ذریعے کوششیں کی ہیں ۔جن سے متفید ہوکر قرآن مجیدمیں موجود احکام الٰہی کو سمجھا جاسکتا ہے ۔ زیر تبصرہ کتاب ’’اعراب القرآن وتفسیر (تیسواں پارہ سوالاً وجواباً)‘‘ محترم عثمان علی ، حاف...
قرآن مجید اللہ تعالیٰ کا کلام او راس کی آخری کتاب ہدایت ہے ۔اس عظیم الشان کتاب نے تاریخ انسانی کا رخ موڑ دیا ہے۔ یہ واحد آسمانی کتاب ہے جو قریبا ڈیڑھ ہزار سال سے اب تک اپنی اصل زبان میں محفوظ ہے۔ اس پر ایمان لانامسلمان ہونے کی ایک ضروری شرط اوراس کا انکار کفر کے مترادف ہے اس کی تلاوت باعث برکت وثواب ہے، اس کا فہم رشد وہدایت اوراس کے مطابق عمل فلاح و کامرانی کی ضمانت ہے۔ کتاب اللہ کی اسی اہمیت کے پیش نظر ضروری ہے ہر مسلمان اسے زیادہ سے زیادہ سمجھنے کی کوشش کرے ۔ اگر چہ آج الحمد للہ اردو میں قرآن مجید کے بہت سے تراجم وتفاسیر ہیں، تاہم اس حقیقت سے انکار نہیں کیا جاسکتا کہ قرآن کو قرآن کی زبان میں سمجھنے کا جو مقام ومرتبہ ہے وہ محض ترجموں سے حاصل نہیں ہوسکتا ہے۔ عربی زبان اور قرآن مجید کی تعلیم وتفہیم کےلیے مختلف اہل علم نے تعلیم وتدریس اور تصنیف وتالیف کے ذریعے کوششیں کی ہیں۔ جن سے متفید ہوکر قرآن مجیدمیں موجود احکام الٰہی کو سمجھا جاسکتا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’اعراب القرآن وتفسیر (تیسواں پارہ سوالنامہ )‘‘ محترم عثمان علی، حافظ ابو بکر ع...
اخلاق ان صفات اور افعال کو کہا جاتا ہے جو انسان کی زندگی میں اس قدر رچ بس جاتے ہیں کہ غیر ارادی طورپربھی ظہور پذیر ہونے لگتے ہیں۔ بہادر، فطری طور پر میدا ن کی طرف بڑھنے لگتا ہے اور بزدل، طبیعی انداز سے پرچھائیوں سے ڈرنے لگتا ہے۔ کریم کا ہاتھ خود بخود جیب کی طرف بڑھ جاتا ہے اور بخیل کے چہرے ہر سائل کی صورت دیکھ کر ہوائیاں اڑنے لگتی ہیں۔ اسلام نے غیر شعوری اور غیر ارادی اخلاقیات کو شعوری اور ارادی بنانے کا کام بھی انجام دیاہے اور اس کا مقصد یہ ہے کہ انسان ان صفات کو اپنے شعور اور ارادہ کے ساتھ پیدا کرے تاکہ ہر اہم سے اہم موقع پر صفت اس کا ساتھ دے ورنہ اگر غیر شعوری طور صفت پیدا بھی کرلی ہے تو حالات کے بدلتے ہی اس کے متغیر ہو جانے کا خطرہ رہتا ہے۔ مثال کے طور پر ان تذکروں کو ملاحظہ کیا جائے جہاں اسلام نے صاحب ایمان کی اخلاقی تربیت کاسامان فراہم کیا ہے اور یہ چاہا ہے کہ انسان میں اخلاقی جوہر بہترین تربیت اور اعلیٰ ترین شعور کے زیر اثر پیدا ہو۔اللہ تعالی نے قرآن مجید کی سورۃ الفرقان کے آخری رکوع میں عباد الرحمان کی بارہ صفات ذکر کی ہیں ،جو گویا بارہ مستقل مضامی...
اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی نافرمانی کا ہر کام گناہ کہلاتا ہے، اہل علم نے کتاب وسنت کی روشنی میں گناہ کی دو قسمیں بیان کی ہیں۔ صغیرہ گناہ اور کبیرہ گناہ۔ بہترین انسان وہ ہے جسے گناہ کے بعد یہ احساس ہو جائے کہ اس سے غلطی ہوگئی ہے۔ گناہ کے بعد احساس ندامت اور پھر توبہ کےلیے پشیمانی کا احساس خوش نصیب انسان کے حصہ میں آتا ہے۔ گناہ انسان کے مختلف جوارح واعضاء سے سرزد ہوتے ہیں۔ زیر نظر کتاب ’’اعضائے انسانی کے گناہ‘‘ مولانا مفتی ثناء اللہ محمود صاحب کی تصنیف ہے۔ انہوں نے اس کتاب میں جن انسانی اعضاء سے گناہ صادر ہوتے ہیں، ان کی نشاندہی کی گئی ہے اور صادر ہونے والے گناہوں کو بیان کرنے کے ساتھ ساتھ ان گناہوں کے مراتب اور ان کا توڑ بھی بیان کیا گیا ہے۔ (م ۔ ا)
کچھ عرصہ قبل حنفی علما کو محسوس ہوا کہ محدثین نے اپنی کتب میں جو احادیث جمع کی ہیں ان میں ہمارے مذہب کے دلائل بہت شاذ ہیں اور ان کی کتابوں میں ان کے فقہی رجحانات کا بہت اثر ہے۔ لہذا حنفی علما نے ایسی کتابیں لکھنے کا بیڑہ اٹھایا جن میں حنفی مذہب کے دلائل پر مشتمل احادیث جمع ہوں اس پر سب سے پہلے علامہ نیموی نے ’آثار السنن‘ کے نام سے کتاب لکھی اس کے بعد مولانا اشرف علی تھانوی نے مولانا احمد حسن سنبھلی کے ساتھ مل کر حنفی مذہب کی مؤید احادیث اور شرح و بسط سے ان پر روایتاً و درایتاً بحث کرنے کی کوشش کی۔ یہ کام کتاب الحج پر پہنچا اور اس کی ایک جلد شائع ہوئی تو مولانا تھانوی نے اس کا جائزہ لینے کے بعد احمد حسن سنبھلی کو آڑے ہاتھوں لیا کہ انہوں نے اپنی طرف سے بہت کچھ بدل ڈالا تھا حتیٰ کہ مولانا تھانوی کی بہت سی تصحیحات کو بھی بدل دیا اور بقول ان کے کتاب کا اصل منہج ہی باقی نہ رہا۔ اس کے بعد مولانا عثمانی نے ا س کام کا بیڑا اٹھایا اور اس کو از سر نو پایہ تکمیل تک پہنچایا۔ اس کا نام ’اعلاء السنن‘ رکھا گیا جو کراچی سے سولہ جلدوں میں شائع ہوا۔ زیر مطالعہ...
علامہ ابن القیم الجوزیہ ؒ ایک جلیل القدرعالم ربانی تھے ۔آپ نےبے شمارکتابیں تصنیف فرمائی ہیں ان میں زیرنظرکتاب اعلام الموقعین ایک ممتاز مقام رکھتی ہے ۔اس مفصل کتاب میں علامہ موصوف نے اصول فقہ خصوصافتوی،اجتہاداورقیاس کے موضوع پرقلم اٹھایاہے اورحق یہ ہےکہ حق اداکردیاہے ۔جولوگ تقلیداورقیاس کےباب میں افراط وتفریط کاشکارہیں ،ان کاتفصیلی ردکیاہے اورایک ایک مسئلے پربیسیوں دلائل پیش کیےہیں ۔حیلہ سازوں کی بھی تردیدفرمائی ہےاورصحابہ کرام وسلف صالحین کے حوالے سے واضح کیاہے کہ وہ ہرمسئلے میں کتاب وسنت مقدم رکھتے تھے ،لہذاہمیں بھی براہ راست کتاب وسنت کی پیروی کرنی چاہیے نہ کہ اقوال رجال کاسہارالیناچاہیے ۔ان لوگوں کی غلطی کوبھی واضح کیاہے جویہ گمان رکھتےہیں بعض احادیث خلاف قیاس ہیں ۔اس وضع کتاب کوخطیب الہندعلامہ محمدجوناگڑھی نے رواں اورشگفتہ اردوکے قالب میں ڈھالاہے ،جس سےاردودان طبقےکے لیے بھی اس سے استفادہ کی راہ آسان ہوگئی ہے۔خداوندقدوس فاضل مؤلف اورمترجم کی اس عظیم خدمت کوشرف قبولیت سے نوازےاوراہل اسلام کواس سے اکتساب فیض کی توفیق مرحمت فرمائے۔آمین
<...
کورونا وائرس کی وجہ سے اس وقت پوری دنیا مشکل کا شکار ہے۔ اس وبائی مرض نے نظامِ حیات تباہ کر کےرکھ دیا ہے ہنستے کھیلتے شہر وایرانی کا منظر پیش کررہے ہیں اور انسانوں کو گھروں تک محدود کردیا ہے ۔ہر طرف نفسا نفسی اور افراتفری کا عالم ہے ۔جنگلی جانوروں نےشہروں میں بسیرا شروع کردیا ہے ۔یہ ایک آزمائش بھی ہے اور عذاب کی صورت بھی ہو سکتی ہے۔ کورونا کی وجہ سے اس وقت دنیا بھر کے حالات بالکل بدل گئے ہیں۔ جن ممالک میں اس وائرس کی وبا شدت اختیار کر چکی ہے وہاں لاک ڈاؤن کیا گیا ہے۔ ایسے میں بہت سے شرعی مسائل نے بھی جنم لیا ہے۔ ان میں سے ایک یہ ہے کہ کیا اس وبا کی صورت میں مسجد جا کر نماز ادا کرنی چاہیے یا نہیں۔ بہت سے عرب ممالک میں اس وقت مساجد نماز کے لیے بند کی جا چکی ہیں اور عرب علماء کی اکثریت اس رائے سے متفق ہے۔ البتہ پاک و ہند میں اس پر علماء کی مختلف آراء پائی جاتی ہیں۔اس سلسلے میں سوشل میڈیا پر علماء کرام کی مختلف پہلوؤں(جمعہ وجماعت کےلیےمساجد کوبند کرنے کی پابندی،کورونا وائرس کی حقیقت، کورونا مریضوں کےش...
اللہ تعالیٰ کا ہنسنا اور مسکرانا بھی اس کے بندوں کے لیے بہت بڑی نعمت اور سعادت ہے۔حدیث نبوی ﷺ ہے" إِذَا ضَحِكَ رَبُّكَ إِلَى عَبْدٍ فِي الدُّنْيَا فَلَا حِسَابَ عَلَيْهِ " ’’جب آپ کا رب کسی بندے کی طرف دیکھ کر دنیا میں مسکرا دےتو اس کا حساب نہیں ہوگا‘‘۔ زیر نظر کتاب’’اعمال ایسے کہ اللہ مسکرائے ‘‘محترم جناب حافظ عبد الرزاق اظہر حفظہ اللہ کی کاوش ہے۔انہوں نے اس کتاب میں ایسے اعمال کا تذکرہ کیا ہے کہ جن کی وجہ سے رب ذوالجلال والاکرام عرش معلیٰ پر ہنستے اور مسکراتے ہیں اور اپنے بندوں پر خوش ہوتے ہیں ۔اللہ تعالیٰ فاضل مصنف کی تحقیقی وتصنیفی اور دعوتی وتدریسی جہود کو قبول فرمائے۔آمین (م۔ا)
دنیا میں کچھ خوش نصیب ایسے بھی ہیں جن کے لیے اللہ تعالیٰ کے فرشتے اترتے اور ان کو خوشخبریاں دیتے ہیں۔ لیکن اس کے لیے شرط یہ ہے کہ ایسے اعمال اختیار کیے جائیں جو فرشتوں کے نزول کا باعث بنیں۔ زیر مطالعہ کتاب میں ابوالریان نعیم الرحمان نے کتاب و سنت کی روشنی میں ایسے اعمال کا تذکرہ کیا ہے کہ جن پر اللہ تعالیٰ کی رحمت کے فرشتے اترتے ہیں۔ کتاب کے تین ابواب میں تقسیم کیا گیا ہے۔ پہلے باب میں ان اعمال کا تذکرہ ہے جن کے باوصف فرشتے اترتے ہیں۔ دوسرے باب میں ان اشخاص کا تعارف کرایا گیا ہے جن پر فرشتوں کا نزول ہوا۔ اس میں حضرت مریم ؑ ، سیدہ عائشہ، حفصہ، فاطمہ ؓ وغیرہ کا تذکرہ موجود ہے۔ تیسرے اور آخری باب میں ایسے اعمال کو قلمبند کیا گیا ہے جن کی وجہ سے فرشتے دور بھاگتے ہیں۔(ع۔م)