قرآن مجید اللہ تعالیٰ کی مقدس ومکرم کتاب ہے۔ جو جن وانس کی ہدایت ورہنمائی کے لیے نازل کی گئی ہے ۔ اس کا پڑھنا باعث اجراوثواب ہے اوراس پر عمل کرنا تقرب الی اللہ او رنجاتِ اخروی کا ذریعہ ہے ۔ اس کی تلاوت باعث اجروثواب اسی وقت ہوگی کہ جب اس کی تلاوت آدابِ تلاوت کو ملحوظ ِخاطر رکھ کر کی جائے ۔آداب تلاوِت میں سے یہ ہے کہ قرآن مجید کی تعلیم اور تلاوت خالصۃً اللہ کی رضا کے لیے ہو جس میں ریا کاری کا دخل نہ ہو ۔ قرآن مجیدکی تلاوت پر مداومت (ہمیشگی) کی جائے تا کہ بھولنے نہ پائے ۔تلاوت کئے ہوئے حصہ کو سمجھنا اور اس پر عمل کرنا ضرور ی ہے ۔قرآن مجید طہارت کی حالت میں با وضوء ہو کر پڑھا جائے ۔تلاوت شروع کرنے سے پہلے تعوذ اور بسملہ پڑھنا واجب ہے ۔ دورانِ تلاوت اللہ کے عذاب سے ڈر کر رونا اور عذاب والی آیا ت پر اللہ کی پناہ مانگنا اور رحمت والی آیات پر اللہ سے دعاء کرنا مستحب ہے ۔سجدہ والی آیات کی تلات کرتے وقت سجدۂ تلاوت کر نا مسنون ہے ۔جب کوئی تلاوت کررہا ہو تو مکمل خاموشی او رغور سے سننا چاہ...
نبی کریمﷺ پر دین مکمل ہوچکا ہے اب اس میں کسی بھی کمی یابیشی کی گنجائش نہیں ہے۔ لیکن دیکھنے میں آیا ہے کہ بہت سے لوگ مختلف تاویلات کے ذریعے دین میں بدعات کا دروازہ کھولنے کی سعی کرتے ہیں۔ صاحبان علم و عمل شروع دن سے بدعات کے خاتمے کے لیے ہمہ تن رہے ہیں۔ زیر نظر کتابچہ میں بھی بدعات کو ثابت کرنے کے حوالے سے جو دلائل پیش کیے جاتے ہیں ان کا محاکمہ کیا گیا ہے۔ یہ رسالہ مولانا عبدالغفار حسن رحمۃ اللہ علیہ کے دادا مولانا عبدالجبار نے 1905ء میں تحریر فرمایا۔ کتابچے کی افادیت کے پیش نظر مولانا صہیب حسن نے اس کو جدید اسلوب اورکتابی صورت میں پیش کیا ہے۔ فارسی اور عربی تراکیب کا ترجمہ حاشیہ میں دے دیا گیا ہے، اور جو احادیث یااقوال حوالہ کے محتاج تھے ان کے حوالے بھی درج کر دئیے گئے ہیں۔ (ع۔م)
عیسائیت کے بارے میں جہاں عوام میں پھیلانے کے لئے مختصر اور عام فہم لٹریچر کی ضرورت ہے وہاں اس امر کی بھی شدید ضرورت ہے کہ تعلیم یافتہ طبقہ کو اس مذہب کی تحقیقی معلومات فراہم کی جائیں اور جو لوگ تقریر وتحریر کے ذریعے عیسائیوں میں تبلیغ اسلام کا فریضہ انجام دے رہے ہیں، ان کو عیسائیت کے صحیح خدو خال سے آگاہ کیا جائے،ورنہ نامکمل معلومات کی بنیاد پر جو کام کیا جائے وہ بعض اوقات الٹے نتائج پیدا کرنے کا سبب بن جاتا ہے۔ زیرنظرکتاب’’البرہان مذہب عیسائیت کا تحقیقی جائزہ‘‘ جناب عبد الرحمن صاحب کی تصنیف ہےجوکہ اپنے موضوع میں ایک شاہکار ، دلائل وبراہین کا خزینہ اور عیسائیت کی حقیقت تک پہنچنے کاسفینہ ہے۔فاضل مصنف نے عیسائیت کے قدیم وجدید مراجع وامہات الکتب سے استفادہ کر کے تحقیقی انداز میں اسے مرتب کیا ہے اور بڑے عمدہ انداز میں اس کتاب میں مسیحیت کے تقریباً تمام چنیدہ مسائل کوزیر بحث لاکر نا صرف ان کی حقیقت کو واضح کرن...
نماز تراویح نبی کریم ﷺ کی سنت مبارکہ ہے اورصحیح احادیث سے ثابت ہے۔سیدہ عائشہ ؓ سے روایت ہے کہ نبی کریمﷺ نے ایک رات مسجد میں نماز اداکی، لوگوں نے بھی آپﷺ کے ساتھ نماز پڑھی، پھر آپﷺنے دوسری رات نماز پڑھی اور لوگوں کی بھی کثیر تعداد نے آپﷺ کے ساتھ نماز ادا کی، پھر لوگ اسی طرح تیسری یا چوتھی رات میں بھی جمع ہوئے لیکن رسول اللہﷺتشریف نہ لائے اور جب صبح ہوئی تو آپ ﷺنے فرمایا:’’تم لوگوں نے جو کیا میں نے اسے دیکھا ہے اور گھر سے میں اس لیے نہیں نکلا کہ مجھے یہ خدشہ لاحق ہوا کہ کہیں اس نماز کو تم پر فرض قرار نہ دے دیا جائے۔‘‘(مسلم:761)نماز تراویح کی رکعات کی تعداد گیارہ ہے۔سیدہ عائشہ ؓ سے روایت ہے کہ جب ان سے سوال کیا گیا کہ رمضان میں نبی کریم ﷺ کی نماز کیسےہواکرتی تھی؟تو انہوں نے جواب دیا:’’رسول اللہ ﷺ رمضان وغیر رمضان میں گیارہ رکعت سے زیادہ نماز نہیں پڑھتے تھے۔‘‘(بخاری:1147)اگر کوئی تیرہ رکعت پڑھ لے تو اس میں بھی کوئی حرج نہیں کیونکہ سیدنا ابن عباس ؓ سے روایت ہے کہ...
صحیح احادیث کے مطابق رکعاتِ تراویح کی مسنون تعداد آٹھ ہے ۔مسنون تعداد کا مطلب وہ تعداد ہےجو اللہ کے نبی ﷺ سے بسند صحیح ثابت ہے ۔ رکعات ِتراویح کی مسنون تعداد اوررکعات تراویح کی اختیاری تعداد میں فرق ہے ۔ مسنون تعداد کا مطلب یہ ہے کہ جو تعداد اللہ کےنبی ﷺ سے ثابت ہے او راختیاری تعداد کا مطلب یہ ہے کہ وہ تعداد جو بعض امتیوں نے اپنی طرف سے اپنے لیے منتخب کی ہے یہ سمجھتے ہوئے کہ یہ ایک نفل نماز ہے اس لیے جتنی رکعات چاہیں پڑھ سکتے ہیں۔اورصحیح احادیث کے مطابق نبی کریم ﷺ کا رمضان او رغیر رمضان میں رات کا قیام بالعموم گیارہ رکعات سے زیادہ نہیں ہوتا تھااور حضرت جابر کی روایت کے مطابق رسول اللہ ﷺ نے صحابہ کرام کوتین رات جو نماز پڑہائی وہ گیارہ رکعات ہی تھیں او ر حضرت عمر نے بھی مدینے کے قاریوں کو گیارہ رکعات پڑہانے کا حکم دیاتھا اور گیارہ رکعات پڑھنا ہی مسنون عمل ہے ۔امیر المومنین حضر ت عمر بن خطاب ، حضرت علی بن ابی طالب، حضرت ابی بن کعب اور حضرت عبد اللہ بن مسعود سے 20 رکعات قیام اللیل کی تمام روایات سنداً ضعیف ہیں ۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ البرہان فی قی...
علوم نقلیہ کی جلالت وعظمت اپنی جگہ مسلمہ ہے, مگر یہ بھی حقیقت ہے کہ ان کے اسرار ورموز اور معانی ومفاہیم تک رسائی علم نحو کے بغیر ممکن نہیں ہے۔ کلام الٰہی ،دقیق تفسیر ی نکات،احادیث رسول ﷺ ،اصول وقواعد ،اصولی وفقہی احکام ومسائل کا فہم وادراک اس علم کے بغیر حاصل نہیں کرسکتے۔ یہی وہ عظیم فن ہے جس کی بدولت انسان ائمہ کےمرتبے اور مجتہدین کی منزلت تک پہنچ جاتاہے ۔جوبھی شخص اپنی تقریر وتحریر میں عربی زبان کو اپنانا چاہتا ہے وہ سب سے پہلے نحو کےاصول وقواعد کی معرفت کا محتاج ہوتاہے ۔عربی مقولہ ہے : النحو فی الکلام کالملح فی الطعام یعنی کلام میں نحو کا وہی مقام ہے جو کھانے میں نمک ہے ۔سلف وخلف کے تمام ائمہ کرام کااس بات پراجماع ہے کہ مرتبۂ اجتہاد تک پہنچنے کے لیے علم نحو کا حصول شرط لازم ہے ۔ قرآن وسنت اور دیگر عربی علوم سمجھنےکے لیے'' علم نحو''کلیدی حیثیت رکھتاہے۔ اس کے بغیر علوم اسلامیہ میں رسوخ وپختگی اور پیش قدمی کاکوئی امکان نہیں ۔ قرن اول سے لے کر اب تک نحو وصرف پرکئی کتب اور شروح لکھی کی جاچکی ہیں،اور ہنوز یہ سلسلہ جاری ہے۔ زیر نظر کتاب البشیر...
عربی زبان ایک زندہ وپائندہ زبان ہے۔ اس میں ہرزمانے کے ساتھ چلنے کی صلاحیت موجود ہے۔ اس زبان کو سمجھنے اور بولنے والے دنیا کے ہر خطے میں موجودہیں ۔عربی زبان وادب کو سیکھنا اور سکھانا ایک دینی وانسانی ضرورت ہے کیوں کہ قرآن کریم جوانسانیت کے نام اللہ تعالیٰ کا آخری پیغام ہے اس کی زبان بھی عربی ہے۔ عربی زبان معاش ہی کی نہیں بلکہ معاد کی بھی زبان ہے۔اس زبان کی نشر واشاعت ہمارا مذہبی فریضہ ہے۔ اس کی ترویج واشاعت میں مدارس عربیہ اور عصری جامعات کا اہم رول ہے ۔عرب ہند تعلقات بہت قدیم ہیں اور عربی زبان کی چھاپ یہاں کی زبانوں پر بہت زیادہ ہے۔ہندوستان کا عربی زبان وادب سے ہمیشہ تعلق رہا ہے۔ یہاں عربی میں بڑی اہم کتابیں لکھی گئیں اور مدارس اسلامیہ نے اس کی تعلیم وتعلم کا بطور خاص اہتمام کیا۔ زیر تبصرہ کتاب " البشیر شرح نحو میر" محترم علامہ غلام جیلانی میرٹھی صاحب کی تصنیف ہے جو عربی زبان پر لکھی گئی معروف ترین کتاب "نحو میر "کی اردو شرح ہے۔عربی زبان سیکھنے کے حوالے سے یہ ایک مقبول ترین کتاب ہے ،جو متعدد دینی مدارس اور سکولوں وکالجوں کے...
آخرت کی یاد سے دنیوی زندگی کی بے ثباتی اور ناپائیداری کا احساس ہوتا ہے اور آخرت کی حقیقی زندگی کے لئے حسنِ عمل کا جذبہ اور رغبت پیدا ہوتی ہے۔ یادِ آخرت کا اہم ذریعہ زیارتِ قبور ہے۔ شہرِ خاموشاں میں جاکر ہی بدرجۂ اتم یہ احساس ہوتا ہے کہ موت کتنی بڑی حقیقت ہے جس کا مزہ ہر شخص چکھے گا۔ ابتدائے آفرینش سے آج تک یہ سلسلہ جاری ہے اور تا قیامت جاری رہے گا۔ جلیل القدر انبیاء ؑ مبعوث ہوئے اور باری باری موت کا مزہ چکھتے رہے۔ اسی طرح بزعمِ خویش خدائی کا دعویٰ کرنے والے بھی آئے، دارا و سکندر جیسے بادشاہ بھی گزرے لیکن موت کی آہنی گرفت سے کوئی بھی بچ نہ سکا۔ اگر اتنے نامور لوگوں کو بھی موت نے نہ چھوڑا تو ہم اور تم اس کے تصرف سے کیسے چھوٹ سکتے ہیں۔موت کی یاد تازہ کرنے کے لئے قبروں کی زیارت کرنا تو درست ہے لیکن قبر والوں سے جا کرمدد مانگنا ،قبروں پر چڑھاوے چڑھانا اور وہاں نذر ونیاز تقسیم کرنا وغیرہ ایسے اعمال جو شرک کے درجے کو پہنچ جاتے ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب"البلاغ المبین فی احکام رب العلمین واتباع خاتم النبین" حکیم الامت شاہ ولی اللہ محدث دہلوی...
بہائی فرقہ نے شیعہ اثنا عشریہ سے جنم لیا بہائی فرقہ کا بانی مرزا حسین علی 1887ء کو ایران کے علاقے مازندان کی ایک نور نامی بستی میں پیدا ہوااس نے بچپن ہی میں صوفیت اور شیعیت سے متعلقہ علوم پڑھ لیے اور مختلف علوم میں مہارت حاصل کرلی۔یہ اثنا عشری شیعہ سے تعلق رکھتا تھا مگر اثنا عشریوں کی حدود سے بھی تجاویز کرگیا تھا ۔وہ شیعہ کی روایات اور کتابوں کےبارے میں وسیع معلومات رکھتا تھا ۔ بہائیت دراصل بابیت کی وارث اور اس کی بوسیدہ ہڈیوں پر استوار ہے او ران کاآپس کا رشتہ انتہائی گہرا،بلکہ چولی دامن کاساتھ ہےاس لیے بہائیت کو سمجھنے کے لیے بابیت سے ایک حد تک واقف ہونا ناگزیر ہے۔ مرزا حسین علی اس کے برطانوی استعمار کے ساتھ گہرے روابط تھے ۔انگریزوں نے اس کواپنا مذہب اور دعویٰ پروان چڑھانے میں بھر پور مدد کی ۔ اس کا بنیادی مقصد مسلمانوں کےاتحاد کو پارہ پارہ کرنا تھااس نے اپنے فرقے کی ترویج کےلیے برطانیہ، روس ، ترکی پاکستان ،افریقہ اور دیگر بلاد میں مسلمانوں ک...
خاندان اسلامی معاشرے کی ایک بنیادی اکائی شمار ہوتا ہے۔ اگر خاندان کا ادارہ مضبوط ہو گا تو اس پر قائم اسلامی معاشرہ بھی قوی اورمستحکم ہو گا اور اگر خاندان کا ادارہ ہی کمزور ہو تو اس پر قائم معاشرہ بھی کمزور ہو گا۔نکاح وطلاق خاندان کے قیام و انتشار کے دو پہلو ہیں۔ شریعت اسلامیہ میں نکاح وطلاق کے مسائل کو تفصیل سے بیان کیا گیاہے۔ پاکستان میں فقہ حنفی اور اہل الحدیث کے نام سے دو مکاتب فکر پائے جاتے ہیں۔ یہ ایک امر واقعہ ہے کہ فقہ حنفی میں نکاح وطلاق کے اکثر مسائل شریعتِ اسلامیہ کی صریح نصوص کے خلاف تو ہیں ہی، علاوہ ازیں عقل ومنطق سے بھی بالاتر ہیں جیسا کہ بغیر ولی کے نکاح کو جائز قرار دینا، پہلے سے طے شدہ حلالہ کو جائز قرار دینا، مفقود الخبر کی بیوی کا تقریبا ایک صدی تک اپنے شوہر کا انتظار کرنا، عورت کا خاوند کے طلاق دیے بغیر خلع حاصل نہ کر سکنا اورایک مجلس کی تین طلاقوں کوتین شمار کرنا وغیرہ۔ ایک مجلس کی تین طلاقوں کا مسئلہ ایک معرکۃ الآراء مسئلہ ہے۔احناف کے نزدیک مجلس واحد میں تين مرتبہ کہا گیا لفظ طلاق موثر سمجھا جاتا ہے جس کے بعد زوجین کے درمیان مستقل علیح...
قوموں کی زندگی میں تاریخ کی اہمیت وہی ہے جو کہ ایک فرد کی زندگی میں اس کی یادداشت کی ہوتی ہے۔ جس طرح ایک فرد واحد کی سوچ، شخصیت، کردار اور نظریات پر سب سے بڑا اثر اس کی یادداشت کا ہوتا ہے اسی طرح ایک قوم کے مجموعی طرزعمل پر سب سے زیادہ اثر انداز ہونے والی چیز اس کی تاریخ ہوتی ہے ۔ جس طرح ایک فرد اپنے زندگی کے اہداف و مقاصد اپنی یاداشت کی روشنی میں طے کرتا ہے اسی طرح قوموں کے بحیثیت مجموعی اہداف و مقاصد کے تعین میں سب سے بڑا عمل دخل اس کی تاریخ کا ہوتا ہے۔ دنیا کی ہر قوم کا اپنی تاریخ سے بڑا گہرا تعلق ہوتا ہے۔اور قوموں کی مجموعی نفسیات کے معاملے میں بھی تاریخ کا بڑا عمل دخل ہوتا ہے۔ قوم یہود کی ہی مثال لیجیے جو حضرت سلیمان اور حضرت داوؑد علیھماالسلام کے دور میں دنیا کی سپر پاور تھے اب اس دور کو گزرے ہوئے ہزاروں سال بیت چکے ہیں لیکن ابھی تک اس دور کی یاد ان کے دلوں میں زندہ ہے اور آج بھی دنیا بھر کے یہودی اپنی اس کھوئی ہوئی شان و شوکت کو دوبارہ حاصل کرنے کے لئے تگ و دو کررہے ہیں ۔زیر تبصرہ کتاب "البیرونی کا ہندوستان ،قدیم ہندوستان کی تہذیب وثقافت کی مس...
تاریخی اعتبار سے فقہ اسلامی کے عموما ًدو ادوار نظر آتے ہیں۔ ترقی پذیر دور اور جمود کا دور۔ ترقی پذیر دور کے تین مراحل ہیں جن میں زمانہ رسالت، دور صحابہ اور دور تابعین وتبع تابعین شامل ہیں۔ جمود کا دور ایک طویل دور انئے کا ہے جو ازمنہ ثلاثہ کے بعد سے تاحال جاری وساری ہے ۔ زیر نظر کتاب’’ التاریخ التشریع الاسلامی ‘‘ مولانا ادریس سلفی حفظہ اللہ کی کاوش ہے یہ در اصل وفاق المدارس سلفیہ ، پاکستان کے مرحلہ شہادۃ العالمیہ سال دوم میں مضمون تاریخ الفقہ میں شیخ مناع القطان کی شامل نصابی کتاب ’’ تاریخ التشریع الاسلامی ‘‘ کے تدریسی نوٹس ہیں جسے ان کےایک شاگرد سمیع اللہ ناصر نے مرتب کیا ہے۔ طلباکی آسانی کے لیے اسے کتاب وسنت سائٹ پر پبلش کیا گیا ہے ۔(م۔ا)
اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید کو بندوں کی رشد و ہدایت کے لیے نازل فرمایاہے۔،یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے نازل کیا جانے والا ایسا کلام ہے جس کے ایک ایک حرف کی تلاوت پر دس دس نیکیاں ملتی ہیں۔اور قرآن مجید کی درست تلاوت اسی وقت ہی ممکن ہو سکتی ہے، جب اسے علم تجویدکے قواعد وضوابط اوراصول وآداب کے ساتھ پڑھا جائے۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم کو ترتیل کے ساتھ پڑھنے کا حکم دیا ہے ۔لہٰذا قرآن کریم کو اسی طرح پڑھا جائے جس طرح اسے پڑھنے کا حق ہے۔اور ہرمسلمان کے لیے ضروری ہے کہ وہ علمِ تجوید کے بنیادی قواعد سے آگاہی حاصل کرے۔فن تجوید پر اب تک عربی کے ساتھ ساتھ اردو میں بھی بہت سارے رسائل و کتب لکھی جا چکی ہیں۔ جن سے استفادہ کرنا اردو دان طبقہ کے لئے اب نہایت سہل اور آسان ہو گیا ہے ۔ پیشِ نظر کتاب بھی انہی کتب میں ایک اضافہ ہے۔ زیر تبصرہ کتاب " التبیان شرح خلاصۃ البیان "محترم قاری محمد ایوب سورتی صاحب کی تصنیف ہے۔جس میں مولف نے علم تجوید کے مسائل کو بیان کیا ہے۔اس کی تصحیح وتبویب کا کام محترم قاری نجم الصبیح تھانوی نے کیا ہے۔ شائقین ع...
مبہمات مبہم کی جمع ہےمبہم ہر اس چیز،معاملہ یا امر کو کہاجاتا ہے جس کا مطلب ومعنی بذات خود معلوم نہ ہو بلکہ اس کی لیے جستجو کرنی پڑے۔اور قرآن کریم میں وارد مبہمات سے مراد تمام وہ امور ہیں جن کی تعین پوشیدہ ہو،خواہ وہ شخصیات ہوں یا اماکن ،زما ن ومکان ہو ں یا اعداد وشمار ہوں۔صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے اس علم کی بنیاد رکھی اور اس کے حصول کی پوری کوشش کی اور اس علم کو آگے پھیلایا۔صحابہ کرام کے بعد تابعین اور علمائے سلف نےاس علم کو حاصل کیا اور اس فن میں کتب بھی لکھیں کیونکہ یہ بھی علم تفسیر کا حصہ ہے۔ زیر نظر کتاب’’التبیان فی مبہمات القرآن‘‘ ابن جماعہ کی کتاب ’’غرر التبیان‘‘ کا اردو ترجمہ ہے ۔اس کتا ب میں قرآن مجید کےان مقامات کی وضاحت کی گئی ہے جو اشارتاً قرآن مجید میں مذکور ہیں۔اردو ترجمہ کی سعادت فضیلۃ الشیخ ابو حمزہ عبد الحمید مری حفظہ اللہ ہے کی ہے۔نوجوان محقق وناشر محترم جناب ابن بشیر الحسی...
علوم القرآن سے مراد وہ تمام علوم وفنون ہیں جو قرآن فہمی میں مدد دیتے ہیں او رجن کے ذریعے قرآن کو سمجھنا آسان ہوجاتا ہے ۔ ان علوم میں وحی کی کیفیت ،نزولِ قرآن کی ابتدا اور تکمیل ، جمع قرآن،تاریخ تدوین قرآن، شانِ نزول ،مکی ومدنی سورتوں کی پہچان ،ناسخ ومنسوخ ، علم قراءات ،محکم ومتشابہ آیات وغیرہ ،آعجاز القرآن ، علم تفسیر ،اور اصول تفسیر سب شامل ہیں ۔علومِ القرآن کے مباحث کی ابتداء عہد نبوی اور دورِ صحابہ کرام سے ہو چکی تھی تاہم دوسرے اسلامی علوم کی طرح اس موضوع پربھی مدون کتب لکھنے کا رواج بہت بعد میں ہوا۔ قرآن کریم کو سمجھنے اور سمجھانے کے بنیادی اصول اور ضابطے یہی ہیں کہ قرآن کریم کو قرآنی اور نبوی علوم کی روشنی میں ہی سمجھا جائے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ التبیان فی علوم القرآن ‘‘ کلیۃ الشریعہ والدراسات الاسلامیہ ، مکہ مکرمہ کے استاد محترم جناب محمد علی الصابونی کی تصنیف ہے ¬ جسے انہوں نے مدارس اسلامیہ کے لیے اپنی تدریسی یاداشتوں کو کتابی صورت میں مرتب کیا ہے تاکہ طالبان علوم نبوت اس سے استفادہ کرسکیں ۔ اصل کتاب چونکہ عربی زبان میں تھی...
امام محمد بن اسماعیل بخاری کی شخصیت اور ان کی صحیح بخاری محتاجِ تعارف نہیں۔ آپ امیر االمؤمنین فی الحدیث امام المحدثین کے القاب سے ملقب تھے۔ ان کے علم و فضل ، تبحرعلمی اور جامع الکمالات ہونے کا محدثین عظام او رارباب ِسیر نے اعتراف کیا ہے امام بخاری ۱۳ شوال ۱۹۴ھ ، بروز جمعہ بخارا میں پیدا ہوئے۔ دس سال کی عمر ہوئی تو مکتب کا رخ کیا۔ بخارا کے کبار محدثین سے استفادہ کیا۔ جن میں امام محمد بن سلام بیکندی، امام عبداللہ بن محمد بن عبداللہ المسندی، امام محمد بن یوسف بیکندی زیادہ معروف ہیں۔اسی دوران انہوں نے امام عبداللہ بن مبارک امام وکیع بن جراح کی کتابوں کو ازبر کیا اور فقہ اہل الرائے پر پوری دسترس حاصل کر لی۔ طلبِ حدیث کی خاطر حجاز، بصرہ،بغداد شام، مصر، خراسان، مرو بلخ،ہرات،نیشا پور کا سفر کیا ۔ ان کے حفظ و ضبط اور معرفتِ حدیث کا چرچا ہونے لگا۔ ان کے علمی کارناموںم میں سب سے بڑا کارنامہ صحیح بخاری کی تالیف ہے جس کے بارے میں علمائے اسلام کا متفقہ فیصلہ ہے کہ قرآن کریم کے بعد کتب ِحدیث میں صحیح ترین کتاب صحیح بخاری ہے ۔ فن ِحدیث میں اس کتاب کی نظیر نہیں پائی جاتی...
یہ کتاب اصول حدیث کے موضوع پر لکھی گئی ہے اور اس میں حدیث کی فضیلت و اہمیت کو بیان کرتے ہوئے رسول اللہ ﷺ کی حیثیت و منصب و نبوت کے فرائض اور مخالفت رسول اللہ ﷺ پر وعید اور منکرین حدیث کے اعتراضات و جوابات اور ان کے گروہ ، علم اصول حدیث اور اس کا ارتقاء، تقسیم حدیث باعتبار ناقلین، قبول و رد کے اعتبار سے حدیث کی تقسیم، تدلیس کے بارے میں بالتفصیل ذکر، مسند الیہ کےلحاظ سے احادیث کی اقسام، مشترک مابین مقبول و مردو، شرائط قبولیت راوی، باعتبار روایت حدیث کی تقسیم، اخذ حدیث کے طریقے اور جرح و تعدیل جیسے اہم مباحث شامل ہیں۔
اللہ تعالی نے جن وانس کو صر ف اپنی عبادت کے لیے پیدا کیا ہے ۔جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے : وَمَا خَلَقْتُ الْجِنَّ وَالْإِنْسَ إِلَّا لِيَعْبُدُونِ (الذاریات:56) ’’میں نے جنوں اور انسانوں کو محض اس لیے پیدا کیا وہ صرف میری عبادت کریں‘‘ لیکن عبادت کےلیے اللہ تعالیٰ نے زندگی کا کو ئی خاص زمانہ یا سال کا کوئی مہینہ یا ہفتے کا کو ئی خاص دن یا کوئی خاص رات متعین نہیں کی کہ بس اسی میں اللہ تعالیٰ کی عبادت کی جائے اور باقی زمانہ عبادت سے غفلت میں گزار دیا جائے بلکہ انسان کی تخلیق کا اصل مقصد ہی یہ ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ کی عبادت کرے ۔ سن بلوغ سے لے کر زندگی کے آخری دم تک اسے ہر لمحہ عبادت میں گزارنا چاہیے ۔ لیکن اس وقت مسلمانوں کی اکثریت اللہ تعالیٰ کی عبادت سے غافل ہے اور بعض مسلمانوں نے سال کے مختلف مہینوں میں صرف مخصوص دنوں کو ہی عبادت کےلیے خاص کررکھا ہے...
اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید کو بندوں کی رشد و ہدایت کے لیے نازل فرمایاہے۔،یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے نازل کیا جانے والا ایسا کلام ہے جس کے ایک ایک حرف کی تلاوت پر دس دس نیکیاں ملتی ہیں۔اور قرآن مجید کی درست تلاوت اسی وقت ہی ممکن ہو سکتی ہے، جب اسے علم تجویدکے قواعد وضوابط اوراصول وآداب کے ساتھ پڑھا جائے۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم کو ترتیل کے ساتھ پڑھنے کا حکم دیا ہے ۔لہٰذا قرآن کریم کو اسی طرح پڑھا جائے جس طرح اسے پڑھنے کا حق ہے۔اور ہرمسلمان کے لیے ضروری ہے کہ وہ علمِ تجوید کے بنیادی قواعد سے آگاہی حاصل کرے۔فن تجوید پر عربی زبان میں بے شمار کتب موجود ہیں۔جن میں سے مقدمہ جزریہ ایک معروف اور مصدر کی حیثیت رکھنے والی عظیم الشان منظوم کتاب ہے،جو علم تجوید وقراءات کے امام علامہ جزری کی تصنیف ہے۔اس کتاب کی اہمیت وفضیلت کے پیش نظر متعدد اہل علم نے اس کی شاندار شروحات لکھی ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب " التحفۃ المرضیۃ شرح المقدمۃ الجزریۃ "بھی مقدمہ جزریہ کی ایک مفصل شرح ہے جواستاذ القراء قاری محمد عاشق الہی بلند شہری کی کاوش ہے۔جو ان کی سالہا...
کلمات قرآنیہ کی کتابت کا ایک بڑا حصہ تلفظ کے موافق یعنی قیاسی ہے،لیکن چند کلمات تلفظ کے خلاف لکھے جاتے ہیں اور رسم کے خلاف اس معروف کتاب کو رسم عثمانی یا رسم الخط کہا جاتا ہے۔تمام اہل علم کا اس بات پر اتفاق ہے کہ قرآن مجید کو رسم عثمانی کے مطابق لکھنا واجب اور ضروری ہے ،اور اس کے خلاف لکھنا ناجائز اور حرام ہے۔لہذا کسی دوسرے رسم الخط جیسے ہندی، گجراتی، مراٹھی، ملیالم، تمل، پنجابی، بنگالی، تلگو، سندھی، فرانسیسی، انگریزی ،حتی کہ معروف وقیاسی عربی رسم میں بھی لکھنا جائز نہیں ہے،کیونکہ یہ درحقیقت کتاب اللہ کے عموم و اطلاق، نبوی فرمودات، اور اجماع صحابہ و اجماعِ امت سے انحراف ہے ۔ زیر تبصرہ کتاب " التحفۃ الجمیلۃ شرح قصیدۃ العقیلۃ "استاذ القراءقاری ابو الحسن علی اعظمی کی تصنیف ہے ،جو علم قراءات کے امام علامہ شاطبی کی علم الرسم پر لکھے منظوم قصیدے "عقیلۃ اتراب القصائد فی اسنی المقاصد"کی عظیم الشان اردو شرح ہے۔امام شاطبی کی اس کتاب کے دو سو اٹھانوے اشعار ہیں جن میں انہوں نے امام دانی کی کتاب" المقنع "کے مضا...
اتباع سنت خصوصاً امور عبادۃ میں ہر عمل کے اصل اور وصف میں ضروری ہے اور شرط قبولیت ہے ورنہ جرم اور موجب عذاب و مواخذہ ہے اور چونکہ دعاء بھی امور عبادۃ میں سے ہے بلکہ مخ العبادہ یعنی عبادت کامغز ہے پس اس میں بھی وہی دعاء عمل صالح اورمقرون بالاجابت ہوگی جو کہ طریقۂ مسنونہ کےمطابق ہو اور وہ دعاء جو طریقۂ مسنونہ کے خلاف مانگی جاتی ہے بدعت اور غیرمقبول ہے ۔چونکہ آجکل اکثر بلاد میں دعاء کا مسنون طریقہ متروک العمل ہوچکا ہے اور خلاف سنت طریقہ پر دعاء مروج ہے ۔اور اسی وجہ سے بے اثر بھی ہے اس رسالہ میں دعاء کی شرعی حیثیت اور مسنون کیفیت مدلل بیان کی گئی ہے او رخلاف سنت کرنے والوں کے تمام بنیادی شبہوں کا جواب دیاگیا ہے تاکہ سنت پر عمل کرنے والوں کےلیے دعاء کاشرعی اور مؤثر طریقہ واضح ہوجائے اور خلاف سنت کرنے والوں پر اتمام حجت ہونے کے ساتھ فریضۂ تبلیغ بھی حق کاحق اداہوجائے ۔
شریعتِ اسلامیہ میں نماز بہت بڑا اور اہم رکن ہے اور اس پر مواظبت لازم قرار دی گئی ہے بلکہ کفر وایمان کے درمیان نماز ایک امتیاز ہے۔عقیدہ توحید کے بعد کسی بھی عمل کی قبولیت کےلیے دو چیزوں کاہونا ضروری ہے۔ نیت اور طریقۂ رسول ﷺ ۔لہٰذا نماز کے بارے میں آپ کاﷺ واضح فرمان ہے ’’ نماز اس طرح پڑھو جس طرح تم مجھے پڑھتے ہوئے دیکھتے ہو‘‘ (بخاری) رکوع میں جاتے ہوئے اور رکوع سے کھڑا ہوتے وقت ہاتھوں کو کندھوں یا کانوں تک اٹھانا (یعنی رفع الیدین کرنا) نبی کریم ﷺ کی سنت مبارکہ ہے۔آپ ﷺ نے اپنی زندگی کے آخری ایام تک اس سنت پر عمل کیا ہے۔نماز میں رفع الیدین رسول اللہ ﷺ سے متواتر ثابت ہے۔امام شافعی فرماتے ہیں کہ رفع الیدین کی حدیث کو صحابہ کرام کی اس قدر کثیر تعداد نے روایت کیا ہے کہ شاید اور کسی حدیث کواس سے زیادہ صحابہ نے روایت نہ کیا ہو۔ او رامام بخاری نے جزء رفع الیدین میں لکھا ہے ہے کہ رفع الیدین کی حدیث کوانیس صحابہ نے روایت کیا ہے ۔ لیکن صد افسوس اس مسئلہ کو مختلف فیہ بنا کر دیگر مسائل کی طرح تقلید اور مسلکی تعصب کی بھینٹ چڑھا دیا گیا ۔اثبا ت رف...
نماز تراویح نبی کریم ﷺ کی سنت مبارکہ ہے اورصحیح احادیث سے ثابت ہے۔سیدہ عائشہ ؓ سے روایت ہے کہ نبی کریمﷺ نے ایک رات مسجد میں نماز اداکی، لوگوں نے بھی آپﷺ کے ساتھ نماز پڑھی، پھر آپﷺنے دوسری رات نماز پڑھی اور لوگوں کی بھی کثیر تعداد نے آپﷺ کے ساتھ نماز ادا کی، پھر لوگ اسی طرح تیسری یا چوتھی رات میں بھی جمع ہوئے لیکن رسول اللہﷺتشریف نہ لائے اور جب صبح ہوئی تو آپ ﷺنے فرمایا:’’تم لوگوں نے جو کیا میں نے اسے دیکھا ہے اور گھر سے میں اس لیے نہیں نکلا کہ مجھے یہ خدشہ لاحق ہوا کہ کہیں اس نماز کو تم پر فرض قرار نہ دے دیا جائے۔‘‘(مسلم:761)نماز تراویح کی رکعات کی تعداد گیارہ ہے۔سیدہ عائشہ ؓ سے روایت ہے کہ جب ان سے سوال کیا گیا کہ رمضان میں نبی کریم ﷺ کی نماز کیسےہواکرتی تھی؟تو انہوں نے جواب دیا:’’رسول اللہ ﷺ رمضان وغیر رمضان میں گیارہ رکعت سے زیادہ نماز نہیں پڑھتے تھے۔‘‘(بخاری:1147)اگر کوئی تیرہ رکعت پڑھ لے تو اس میں بھی کوئی حرج نہیں کیونکہ سیدنا ابن عباس ؓ سے روایت ہے ک...
عربی زبان ایک زندہ وپائندہ زبان ہے۔ اس میں ہرزمانے کے ساتھ چلنے کی صلاحیت موجود ہے۔ اس زبان کو سمجھنے اور بولنے والے دنیا کے ہر خطے میں موجودہیں ۔عربی زبان وادب کو سیکھنا اور سکھانا ایک دینی وانسانی ضرورت ہے کیوں کہ قرآن کریم جوانسانیت کے نام اللہ تعالیٰ کا آخری پیغام ہے اس کی زبان بھی عربی ہے۔ عربی زبان معاش ہی کی نہیں بلکہ معاد کی بھی زبان ہے۔ اس زبان کی نشر واشاعت ہمارا مذہبی فریضہ ہے۔ اس کی ترویج واشاعت میں مدارس عربیہ اور عصری جامعات کا اہم رول ہے ۔عرب ہند تعلقات بہت قدیم ہیں اور عربی زبان کی چھاپ یہاں کی زبانوں پر بہت زیادہ ہے۔ہندوستان کا عربی زبان وادب سے ہمیشہ تعلق رہا ہے۔ یہاں عربی میں بڑی اہم کتابیں لکھی گئیں اور مدارس اسلامیہ نے اس کی تعلیم وتعلم کا بطور خاص اہتمام کیا۔ زیر تبصرہ کتاب "الترجمۃ العربیۃ" محترم مولانا مسعود عالم ندوی اور محترم مولانا محمد عاصم الحداد کی مشترکہ کوشش ہے۔ جسے ڈاکٹر محمد اقبال نکیانہ صاحب کے زیر اشراف عصر حاضر کے تقاضوں کے مطابق منفرد انداز میں طبع کیا گیا ہے۔ اس کتاب کے تین حصے ہیں جن میں سے دو حصے اس جلد...
اُخروی نجات ہر مسلمان کا مقصدِ زندگی ہے جو صرف اور صرف توحید خالص پر عمل پیرا ہونے سے پورا ہو سکتا ہے۔ جبکہ مشرکانہ عقائد و اعمال انسان کو تباہی کی راہ پر ڈالتے ہیں ۔ لہذا شرک کی الائشوں سے بچنا ایک مسلمان کے لیے ضروری ہے اس کے بغیر آخرت کی نجات ممکن ہی نہیں ۔ عقیدہ توحید کی تعلیم و تفہیم کے لیے جہاں نبی کریم ﷺ اور آپ کے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے بے شمار قربانیاں دیں اور تکالیف کو برداشت کیا وہاں علمائے اسلام نے بھی عوام الناس کو توحید اور شرک کی حقیقت سے آشنا کرنے کے لیے دن رات اپنی تحریروں اور تقریروں میں اس کی اہمیت کو خوب واضح کیا ۔ہنوز یہ سلسلہ جاری و ساری ہے ۔ زیر نظر کتاب ’’التفقہ فی الدین‘‘ علامہ سید اقتدار احمد سہسوانی رحمہ اللہ کے ان مضامین کی کتابی صورت ہے جو ہفت روزہ اہل حدیث ،لاہور میں بالاقساط شائع ہوئے ۔ ان مضامین میں انہوں نے ردّ شرک و اثبات توحید سے متعلق لکھی گئی دو شہرۂ آفاق کتب ’’تقویۃ الایمان‘‘ اور ’’کتاب التوحید پر‘‘ کئے گئے اعتراضات کے جوابات دئیے ہیں ۔ عبد الر...