مالک ارض وسما نے جب انسان کو منصب خلافت دے کر زمین پر اتارا تواس کی رہنمائی کے لیے ایک مکمل ضابطۂ حیات سے بھی نوازا۔ شروع سے لے کر آج تک یہ دین‘ دین اسلام ہی ہے جو انسان کے لیے ضابطۂ حیات ہے۔ اس کی تعلیمات کو روئے زمین پر پھیلانے کے لیے اللہ تعالیٰ نے حضرت آدمؑ سے لے کر حضرت محمدﷺ تک کم وبیش ایک لاکھ چوبیس ہزار پیغمبروں کو مبعوث فرمایا اور اس سب کو یہی فریضہ سونپا کہ وہ خالق ومخلوق کے ما بین عبودیت کا حقیقی رشتہ استوار کریں۔ انبیاء کے بعد چونکہ شریعت محمدی قیامت تک کے لیے تھی اس لیے نبیﷺ کے بعد امت محمدیہ کے علماء نے اس فریضے کی ترویج کی۔ ان عظیم شخصیات میں سے ایک مولانا محمد حنیف ندوی بھی ہیں۔زیرِ تبصرہ کتاب میں مصنف نے حنیف ندوی کی علمی وفکری خدمات اور ان کے نظریات کو اجمالی طور پر بیان کیا ہے اور ان کے عظیم کارناموں‘ تصانیف اور تالیفات کوپیش کیا ہے۔ ان کے طرز تحریر اور اسلوب کو نمایاں کیا گیا ہے۔ اس کتاب کے مطالعے سے بہت زیادہ مفید معلومات اخذ کی جا سکتی ہیں۔ یہ کتاب’’ مولانا محمد حنیف ندوی ایک ت...
مولانا عطاء اللہ حنیف بھوجیانی ضلع امرتسر کے ایک گاؤں’’بھوجیاں‘‘ میں 1909 کوپیداہوئے ۔ابتدائی تعلیم اپنے والد گرامی میاں صدرالدین حسین اور مقامی علماء کرام سے حاصل کی ۔اس کےبعد پندرہ سولہ برس کی عمر میں مدرسہ حمیدیہ ،دہلی میں داخل ہوئے او روہاں مولانا عبدالجبار کھنڈیلوی اور ابوسعید شرف الدین دہلوی سے بعض متداول درسی کتب اور حدیث کا درس لیا ۔بعد ازاں لکھو کے اور گوندالانوالہ کے اہل حدیث مدارس میں علوم دینیہ کی تکمیل کی جہاں مولانا عطاء اللہ لکھوی اور حافظ محمد گوندلوی ان کے اساتذہ میں شامل تھے ۔مولانا نے عملی زندگی کاآغاز اپنے گاؤں کے اسی مدرسہ فیض الاسلام میں بطور مدرس کیا جس میں انہوں نے خود ابتدائی تعلیم حاصل کی تھی ۔لیکن چند ماہ قیام کے بعد گوجرانوالہ تشریف گئے او رمختلف مدارس میں تدریسی فرائض سرانجام دیتے رہے ۔سالانہ تعطیلات گزارنے گاؤں گئ...
مولانا محمدعلی جوہر (1878ء ۔1931ء)نے ریاست اترپردیش کے ضلع رامپور میں مولانا عبدالعلی کے گھر میں اپنی آنکھیں کھولیں۔مولانا محمدعلی جوہر کے والد محترم مولانا عبدالعلی بھی ایک عظیم مجاہد آزادی تھے۔ اور انگریزوں کے خلاف ہمیشہ سربکف رہے۔مولانا محمد علی جوہرنے اپنی تحریروں اور تقریروں سے ہندوستانیوں کے رگوں میں حریت کا جذبہ اس قدر سرایت کر دیا تھا کہ ہر آن کی تحریروں سے ہر کوئی باشعور ومحب وطن ہندوستانی انگریزوں کے خلاف لازماً سر بکف نظر آتا تھا۔مولانا نے کبھی بھی اپنے اصولوں سے سمجھوتہ نہیں کیا بلکہ ہمیشہ آزادیٔ ہند کے لئے کوشاں رہے آپ تحریک خلافت کے روح رواں اور عظیم مجاہدِ آزادی ۔مولانا محمد علی جوہر کا بچپن نہایت کسمپرسی میں گزرا۔بچپن میں ہی ان کے والد کا سایہ سر سے اٹھ گیا ۔والدین کا سایہ سر پرنہ ہونے کے باوجودآپ نے دینی ودنیوی تعلیم حاصل کی ۔آپ نے الہٰ آباد یونیورسٹی سے بی اے پاس کیا اس کے بعد1898ءمیں آکسفورڈیونیورسٹی کے ایک کالج میں ماڈرن تعلیم کی غرض سے داخلہ لیا اور وہاں پر اپنے مذہبی تشخص کو من وعن برقرار رکھتے ہوئے دنیاوی تعلیم حاص...
مولانا محمدعلی جوہر (1878ء ۔1931ء)نے ریاست اترپردیش کے ضلع رامپور میں مولانا عبدالعلی کے گھر میں اپنی آنکھیں کھولیں۔مولانا محمدعلی جوہر کے والد محترم مولانا عبدالعلی بھی ایک عظیم مجاہد آزادی تھے۔ اور انگریزوں کے خلاف ہمیشہ سربکف رہے۔مولانا محمد علی جوہرنے اپنی تحریروں اور تقریروں سے ہندوستانیوں کے رگوں میں حریت کا جذبہ اس قدر سرایت کر دیا تھا کہ ہر آن کی تحریروں سے ہر کوئی باشعور ومحب وطن ہندوستانی انگریزوں کے خلاف لازماً سر بکف نظر آتا تھا۔مولانا نے کبھی بھی اپنے اصولوں سے سمجھوتہ نہیں کیا بلکہ ہمیشہ آزادیٔ ہند کے لئے کوشاں رہے آپ تحریک خلافت کے روح رواں اور عظیم مجاہدِ آزادی ۔مولانا محمد علی جوہر کا بچپن نہایت کسمپرسی میں گزرا۔بچپن میں ہی ان کے والد کا سایہ سر سے اٹھ گیا ۔والدین کا سایہ سر پرنہ ہونے کے باوجودآپ نے دینی ودنیوی تعلیم حاصل کی ۔آپ نے الہٰ آباد یونیورسٹی سے بی اے پاس کیا اس کے بعد1898ءمیں آکسفورڈیونیورسٹی کے ایک کالج میں ماڈرن تعلیم کی غرض سے داخلہ لیا اور وہاں پر اپنے مذہبی تشخص کو من وعن برقرار رکھتے ہوئے دنیاوی تعلیم حاص...
شیخ الحدیث مولانا ابوانس محمد یحییٰ گوندلوی ؒ علیہ جماعت اہل حدیث کے معروف عالم دین ، بلندپایہ محقق، منجھے ہوئے مدرس ، حاضر جواب مناظر ، لائق مصنف و مترجم اور شارح اور سلجھے ہوئے خطیب تھے ۔ انہوں نے درس و تدریس ، تصنیف و تالیف ، وعظ و تقریر اور مناظروں اور مباحثوں سے دین اسلام کی صحیح تعلیم کو اجاگر کیا اور بے پناہ خدمات سرانجام دیں ۔ وہ سادی وضع کے عظیم المرتبت عالم دین تھے ۔ حدیث رسولﷺ کو پڑھنا پڑھانا زندگی بھر ان کا مقصد حیات رہا۔ زیرنظر کتا ب ان کی حیات و خدمات پر مشتمل ہے ۔ جسے جماعت اہل حدیث کے معروف قلم کار عبدالرشید عراقی نے رقم کیا ہے اور اسے چھ (6) ابواب میں تقسیم کیا ہے ۔ پہلے باب میں ان کے حالات زندگی ، تعلیم ، تدریس اور ان کے اخلاق و عادات پر روشنی ڈالی گئی ہے ، دوسرے باب میں مولانا گوندلوی کے اساتذہ کا تذکرہ ہے ۔ تیسرے باب میں ان بیس تصانیف کا تفصیل سے ذکر کیا گیا ہے چوتھا باب ان کے فتاوی کے متعلق ہے پانچویں باب میں مولانا گوندلوی نے دوسرے مصنفین کی تصانیف پر جو مقدمات و تقریضات اور تعارف لکھا ان کا ذکر ہے ۔ آخر باب میں مولانا گوندلوی کاعلم مناظرہ میں جو...
مولانا مسعود عالم ندوی 11 فروری 1910ء کو صوبہ بہار کے ایک گاؤں میں پیدا ہوئے۔آپ کاخاندان پورے علاقے میں زہد وتقویٰ اور دینداری کی علامت سمجھا جاتا تھا۔آپ کے خاندان کے اکثر بزرگوں کاشمار اپنے زمانے کےبڑے جید علماء دین میں ہوتا تھا۔آپ کےوالد گرامی مولانا سید عبدالفتح صوبہ بہار کے چند بلند پایہ اور جید علماء میں ایک معروف شخصیت تھے ۔ مولانا مسعود عالم نےابتدائی تعلیم اپنے والد گرامی کی زیر نگرانی میں حاصل کی میٹر ک کرنے کےبعد مدرسہ غزنویہ میں داخل ہوگے جہاں آپ کی تمام توجہ دینی علوم وفنون کی جانب مرکوز ہوگئی ہے۔ اس مدرسے میں آپ نےبڑی محنت اور لگن سے تعلیم حاصل کی ۔اسی زمانہ میں آپ کو عربی زبان و ادب سے لگاؤ پیدا ہوا۔دوران تعلیم ہی آپ عربی رسائل وجرائد کی تلاش میں رہنے لگے اور ان کو بڑے شوق سے پڑھتے اوران کو سمجھنے کی کوشش کرتے ۔مولانا مسعود عالم ندوی اپنے وقت میں عربی کےنامور ادیب تھے۔مولانا کی ادبی خدمات کے اعتراف میں سعودی عرب میں ایک سڑک کانام &rsqu...
مولانا وحید الدین خان یکم جنوری 1925ءکو پید ا ہوئے۔ اُنہوں نے اِبتدائی تعلیم مدرسۃ الاصلاح سرائے میر اعظم گڑھ میں حاصل کی ۔شروع شروع میں مولانا مودودی کی تحریروں سے متاثر ہوکر 1949ء میں جماعت اسلامی ہند میں شامل ہوگئے، لیکن 15 سال بعد جماعت اسلامی کوخیر باد کہہ دیا اورتبلیغی جماعت میں شمولیت اختیار کرلی ۔ 1975ء میں اسے بھی مکمل طور پر چھوڑ دیا ۔مولانا وحید الدین خان تقریبا دو صد کتب کے مصنف ہیں جو اُردو ،عربی، اورانگریزی زبان میں ہیں۔ اُن کی تحریروں میں مکالمہ بین المذاہب ،اَمن کابہت زیادہ ذکر ملتاہے اوراس میں وعظ وتذکیر کاپہلو بھی نمایاں طور پر موجود ہوتاہے ۔لیکن مولانا صاحب کے افکار ونظریات میں تجدد پسندی کی طرف میلانات اور رجحانات بہت زیادہ پائے جاتے ہیں ۔ اُنہوں نے دین کے بنیادی تصورات کی از سر نو ایسی تعبیر وتشریح پیش کی ہے، جو ان سے پہلے کسی نے نہیں کی۔وہ نہ صرف اس بات کو تسلیم کرتے ہیں، بلکہ اپنے لیے اس میں فخر بھی محسوس کرتے ہیں ۔زیر تبصر...
نبی کریمﷺ نے متعدد مواقع پر داڑھی بڑھانے اور اس کو معاف کرنے کا حکم دیا ہے۔ اس اعتبار سے دین اسلام میں داڑھی کی عظمت و فضیلت بہت زیادہ ہے۔ مسلمانوں پر مغربی تسلط کے بعد سے مسلمانوں میں یہ سنت بہت تیزی کے ساتھ متروک ہوتی جا رہی ہے۔ اس کے علاوہ ہمارا متجددین کا طبقہ اور بعض جدید علما داڑھی کی دینی حیثیت پر سوالات اٹھا رہے ہیں۔ دین اسلام میں داڑھی کی کیا اہمیت ہے اور اس کو منڈوانا کیسا ہے یہی اس کتاب کا موضوع ہے۔ 90 صفحات پر مشتمل اس کتاب کے مصنف قاری محمد صہیب حفظہ اللہ ہیں جن کو اللہ تعالیٰ نے علمی و عوامی دونوں حلقوں میں خاصی پذیرائی بخشی ہے۔ مصنف نے سب سے پہلے داڑھی کی فضیلت و اہمیت بیان کرتے ہوئے اس کی فرضیت کے دلائل بیان کیے ہیں اس کے بعد داڑھی نہ رکھنے کے نقصانات کا تذکرہ کیا ہے۔ داڑھی رکھنے کے طبی فوائد اور داڑھی نہ رکھنے کے طبی نقصانات کو بھی بیان کیا گیا ہے۔ سب سے اہم بات یہ ہے کہ داڑھی کٹوانے اور منڈھوانے والوں کے دلائل اور ان کے جوابات بھی شامل کتاب کیے گئے ہیں۔ (ع۔م)
اسلام دین کامل ہے جو اپنے متبعین کی ہر معاملہ میں مکمل راہنمائی کرتا ہے ۔حتی کہ لباس کے آداب بھی شریعت اسلامیہ کے مرہون ہیں ۔اور لباس کے معاملہ میں شرعی حدود وقیود کا اہتمام ہر مسلمان پر فرض ہے ۔لباس کے آداب میں اہم ادب مردوں کا شلوار ،پاجامہ اور تہبند وغیرہ کو کم از کم ٹخنوں سے اوپر رکھنا لازم اور ٹخنوں سے نیچے لٹکانا ناجائز ہے ۔عورتوں کے لیے اپنے پاؤں ڈھانپنا بھی ضروری ہے ۔لیکن جدت پسندی اور مغربی تہذیب نے مسلمانوں کو اسلامی احکام سے اتنا دور کردیا ہے کہ مردوں کا ٹخنے سے اوپر کپڑا رکھنا اور عورتوں کا ٹخنے ڈھانپنا مایوب سمجھا جاتا ہے ۔حالانکہ لباس کے معاملہ میں اس شرعی حکم کی پامالی خواتین وحضرات دونوں کے لیے تباہ کن ہے ۔زیر نظر کتاب میں اس مسئلہ کو خوب وضاحت سے بیان کیا گیا ہے ۔(فاروق رفیع)
مولانا عبد الرحمن عزیز الہ آبادی آف حسین خانوالہ پتوکی ضلع قصور (رئیس ادارہ امر باالمعروف ) کی شخصیت علمی حلقوں میں محتاج تعارف نہیں۔موصوف ایک بلند پایہ عالم دین او ردانشور صاحب قلم او رمحقق تھے ۔ماہنامہ محدث ،تنظیم اہل حدیث ، ہفت الاعتصام ،ترجمان الحدیث اور دیگر جماعتی رسائل میں ان کے بیسیوں مضامین شائع ہوتے رہے ۔علاوہ ازیں موصوف نے کئی ایک کتابچہ جات بھی تحریر کرکے اپنے ادارے سے شائع کیے۔ان کے تحریر شدہ مضامین خواص وعوام میں انتہائی قدر کی نگاہ سے دیکھے جاتے تھے ۔ زیر نظر کتابچہ ’’ مومن کی زندگی کے آخری مراحل‘‘ ا ن کی محققانہ کاوش ہے جس میں انہوں نے 74 عنوانات قائم کر کےموت کے احکام او راس کےبعد ملنے والے انعامات کو اختصار کے ساتھ کتاب وسنت کے دلائل کی روشنی میں واضح کیا ہے ۔ جس کا مطالعہ قارئین کواعمالِ صالحہ کی ترغیب او رمنکرات سے نفرت دل...
مردوں کی ٹھوڑی اور گالوں پر بالغ ہونے پر اگنے والے بال داڑھی اور بالعموم بلوغت کا نشان کہلاتے ہیں۔قدیم زمانے میں یورپ اور ایشیا میں اس کو تقدیس کا درجہ دیا جاتا تھا۔ اور یہودیوں اور رومن کتھولک عیسائیوں میں بھی اس کو عزت کی نشانی سمجھا جاتا ہے۔ بنی اسرائیل کو مصر میں غلامی کی زندگی کے دوران داڑھی منڈانے کی اجازت نہ تھی۔ اس لیے وہ اپنی ڈاڑھیوں کو لمبا چھوڑ دیا کرتے تھے اور اسی نشانی سے ان میں اور مصریوں میں تمیز ہوتی تھی ماضی قریب میں مسلم دنیا میں صرف طالبان کی حکومت ایسی گزری جس نے افغانستان میں داڑھی منڈوانا ایک جرم قرار دیا اور داڑھی نہ رکھنے والوں کو باقاعدہ سزا دی جاتی تھی۔اسلامی تعلیمات کے مطابق مردوں کے لئے داڑھی رکھنا واجب ہے،اور تمام انبیاء کرام کی متفقہ سنت اور شرافت و بزرگی کی علامت ہے اسی سے مردانہ شکل وصورت کی تکمیل ہوتی ہے‘ آنحضرت ﷺ کا دائمی عمل ہے اور حضور ﷺنے اسے فطرت سے تعبیر فرمایا ہے‘ لہذا اسلام میں داڑھی رکھنا ضروری ہے اور منڈانا گناہ کبیرہ ہے۔ مرد وعورت میں ظاہری تمیز کرنے کے لئے مرد کو داڑھی جیسے خوبصورت زیور سے مزین کیا...
انسان اس دنیا کی زندگی میں جہاں ان گنت ولاتعداد نعمتوں سےفائدہ اٹھاتا ہے وہاں اپنی بے اعتدالیوں کی وجہ سے بیمار وسقیم ہو جاتاہے۔ اس دنیاکی زندگی میں ہر آدمی کے مشاہد ےمیں ہےکہ بعض انسان فالج ،کینسر،یرقان،بخاروغیرہ اوراسی طرح کئی اقسام کی بیماریوں میں مبتلاہیں۔ ان تمام بیماریوں سےنجات وشفا دینےوالا اللہ تعالی ہے ان بیماریوں کے لیے جہاں دواؤں سے کام لیا جاتا ہے دعائیں بھی بڑی مؤثر ہیں۔بہت سارے اہل علم نے قرآن وحدیث سے مسنون ادعیہ پر مشتمل بڑی وچھوٹی کئی کتب تالیف کی ہیں تاکہ قارئین ان سے اٹھاتے ہوئے اپنے مالک ِحقیقی سے تعلق مضبوط کرسکیں۔ زیرنظرکتاب''مومن کی صبح سے شام'' معروف سلفی روحانی معالج مولانا محمد اقبال سلفی﷾ کی تصنیف ہے ۔جوکہ معمولات نبویﷺ او راذکارِ مسنونہ کابہترین مجموعہ ہے ۔ اس کے مطالعہ سے ہر مسلمان کوبخوبی اگاہی ہوجاتی ہےکہ اس نے صبح سے شام کس طرح گزارنی ہے ۔سلفی صاحب نے اس کتاب میں وہ بنیادی دعائیں اوراذکار جمع کردئیے ہیں کہ جن کے ذریعے ایک انسان اپنے آپ کو اللہ کی یاد سے غافل رہنے سے بچاسکتاہے او راللہ کی پناہ میں آکر شیطان وج...
بلاشبہ نماز ارکانِ اسلام میں سے ایک اہم رکن ہے اوردین کا ستون ہے۔اور مسلمانوں کا امتیازی وصف دن اور رات میں پانچ دفعہ اپنے پروردگار کےسامنے باوضوء ہوکر کھڑے ہونا اور اپنے گناہوں کی معافی مانگنا اور اپنے رب سے اس کی رحمت طلب کرنا ہے ۔نماز انتہائی اہم ترین فریضہ اورا سلام کا دوسرا رکن ِ عظیم ہے جوکہ بہت زیادہ اہمیت کا حامل ہے ۔ کلمۂ توحید کے اقرار کےبعد سب سے پہلے جو فریضہ انسان پر عائد ہوتا ہے وہ نماز ہی ہے ۔اسی سے ایک مومن اور کافر میں تمیز ہوتی ہے ۔ بے نماز کافر اور دائرۂ اسلام سے خارج ہے ۔ قیامت کےدن اعمال میں سب سے پہلے نماز ہی سے متعلق سوال ہوگا۔ نماز بے حیائی اور برائی کے کاموں سے روکتی ہے ۔بچوں کی صحیح تربیت اسی وقت ممکن ہے جب ان کوبچپن ہی سےنماز کا پابند بنایا جائے ۔نماز کی ادائیگی اور اس کی اہمیت اور فضلیت اس قدر اہم ہے کہ سفر وحضر ، میدان ِجنگ اور بیماری میں بھی نماز ادا کرنا ضروری ہے۔اس لیے ہرمسلمان مرد اور عورت پر پابندی کے ساتھ وقت پر نماز ادا کرنا لازمی ہے۔نماز کی اہمیت کے پیش نظر متقدمین ومتأخرين علمائے کرام نےمختلف اسالیب کے ساتھ مختصر ومفصل...
قرآن وحدیث کی روشنی میں مسلمانوں کی دینی زندگی کےدو اہم پہلو ہیں ایک کو ایمان کہتے ہیں اور دوسرے کوعمل ۔ دنیا وآخرت کی تمام ترکامیابی اور سعات مندی کا دارومداران ہی دوچیزوں پر ہے۔ چنانچہ قرآن میں اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: ﴿وَالْعَصْرِإِنَّ الْإِنْسَانَ لَفِي خُسْرٍ إِلَّا الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ وَتَوَاصَوْا بِالْحَقِّ وَتَوَاصَوْا بِالصَّبْرِ﴾ ’’زمانہ کی قسم! یقیناً سارے انسان گھاٹے میں ہیں سوائے ان لوگوں کے جنہوں نےایمان قبول کیااور نیک اعمال کیے اور حق کی وصیت اور صبر کی تلقین کرتے رہے۔‘‘ اسی طرح کی اور بہت سی آیات ہیں جن میں اللہ تعالیٰ نے دینی زندگی کے ان دونوں پہلوؤں کی وضاحت کی ہے۔ زیر تبصرہ کتا ب ’’مومن کے شب وروز‘‘ ڈاکٹر عبد القیوم محمد شفیع بستوی صاحب کی تصنیف ہے جوکہ آدابِ زندگی پر مشتمل ہے۔ اس کتاب میں کتاب وسنت کی روشنی میں مومن کی عملی زندگی کےلائحۂ عمل کی وضاحت کی گئی ہےاوریہ واضح کیا ہے کہ ایک مسلمان ہر روز اپنے چوبیس گھنٹے کیسے بسرکرے۔ اللہ تعالیٰ اس کتاب کو...
اسلامی عقائد پر کامل یقین بندۂ مومن کی انفرادی زندگی کی اہم ترین ضرورت۔ ہر مسلمان کا فرض ہے کہ بلاشک وشبہ اور بلاشرکت غیرے اپنے پیدا کرنے والے کو ایک مانے کفر وشرک کی چھوٹی بڑی ہر قسم کی گندگیوں سے اپنے دل ودماغ کو آئینہ کی طر ح صاف وشفاف رکھے ۔اسلام کی فلک بوس عمارت عقیدہ کی اسا س پر قائم ہے ۔ اگر اس بنیاد میں ضعف یا کجی پیدا ہو جائے تو دین کی عظیم عمارت کا وجود خطرے میں پڑ جاتا ہے اسی لیے نبی کریم ﷺ نے مکہ معظمہ میں تیرا سال کا طویل عرصہ صرف اصلاح ِعقائدکی جد وجہد میں صرف کیا عقیدہ توحید کی تعلیم وتفہیم کے لیے جہاں نبی کریم ﷺ او رآپ کے صحابہ کرا م نے بے شمار قربانیاں دیں اور تکالیف کو برداشت کیا وہاں علماء اسلام نےبھی دن رات اپنی تحریروں اور تقریروں میں اس کی اہمیت کو خوب واضح کیا ۔ عقائد کے باب میں اب تک بہت سی کتب ہر زبان میں شائع ہو...
حج بیت اللہ ارکانِ اسلام میں ایک اہم رکن ہے بیت اللہ کی زیارت او رفریضۂ حج کی ادائیگی ہر صاحب ایمان کی تمنا اور آرزو ہے ہر صاحب استطاعت مسلمان مرد اور عورت پرزندگی میں ایک دفعہ فریضہ حج کی ادائیگی فرض ہے ۔اس لیے اس کے مسائل سے آگاہ ہونا بھی ضروری ہے ۔تاکہ اس فریضہ کو کتاب وسنت کی روشنی میں سرانجام دیا جائے ۔ اور اس کے انکار ی کا ایمان کامل نہیں ہے اور وہ دائرہ اسلام سےخارج ہے ۔ اجر وثواب کے لحاظ سے یہ رکن بہت زیادہ اہمیت کاحامل ہے تمام كتب حديث وفقہ میں اس کی فضیلت اور احکام ومسائل کے متعلق ابو اب قائم کیے گئے ہیں اور تفصیلی مباحث موجود ہیں ۔حدیث نبویﷺ کہ آپ نےفرمایا الحج المبرور لیس له جزاء إلا الجنة ’’حج مبرور کا ثواب جنت سوا کچھ اور نہیں ۔اس موضوع پر اب تک اردو و عربی زبان میں چھوٹی بڑی بیسیوں...
اسلام دینِ فطر ت اور مکمل ضابطہ حیات ہے ۔ اس ضابطہ حیات میں ہر دو مرد وزن کی حفاظت وتکریم کے لیے ایسے قواعد مقرر کئے گئے ہیں کہ ان پر عمل پیرا ہونے میں نہ کوئی دقت پیش آتی ہے نہ فطرت سلیم انہیں قبول کرنے میں گرانی محسوس کرتی ہے۔ اسلام باوقار زندگی گزارنے کادرس دیتا ہے۔ جس کے تحفظ کے لیے تعزیری قوانین نافذ کئے گئے ہیں تاکہ عزت نفس مجروح کرنے والوں کا محاسبہ ہوتا رہے ۔عورت کے لیے پردے کاشرعی حکم اسلامی شریعت کا طرۂ امتیاز اور قابل فخر دینی روایت ہے ۔اسلام نے عورت کو پردےکا حکم دے کر عزت وتکریم کے اعلیٰ ترین مقام پر لاکھڑا کیا ۔پردہ کاشرعی حکم معاشرہ کو متوازن کرنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے اور مردکی شہوانی کمزوریوں کا کافی وشافی علاج ہے ۔اس لیے دخترانِ اسلام کو پردہ کے سلسلے میں معذرت خواہانہ انداز اختیار کرنے کی بجائے فخریہ انداز میں اس حکم کو عام کرنا چاہیے تاکہ پوری دنیا کی خواتین اس کی برکات سے مستفید ہو سکیں۔اللہ تعالیٰ کے حکم کی رو سے عورت پر پردہ فرض عین ہے جس کا تذکرہ قرآن کریم میں ا یک سے زیادہ جگہ پر آیا ہے اور کتبِ احادیث م...
مسلمانوں کا امتیازی وصف دن اور رات میں پانچ دفعہ اپنے پروردگار کےسامنے باوضوء ہوکر کھڑے ہونا اور اپنے گناہوں کی معافی مانگنا اور اپنے رب سے اس کی رحمت طلب کرنا ہے ۔نماز انتہائی اہم ترین فریضہ اورا سلام کا دوسرا رکن ِ عظیم ہے جوکہ بہت زیادہ اہمیت کا حامل ہے۔ کلمۂ توحید کے اقرار کےبعد سب سے پہلے جو فریضہ انسان پر عائد ہوتا ہے وہ نماز ہی ہے ۔اسی سے ایک مومن اور کافر میں تمیز ہوتی ہے۔ بے نماز کافر اور دائرۂ اسلام سے خارج ہے ۔ قیامت کےدن اعمال میں سب سے پہلے نماز ہی سے متعلق سوال ہوگا۔ نماز بے حیائی اور برائی کے کاموں سے روکتی ہے ۔بچوں کی صحیح تربیت اسی وقت ممکن ہے جب ان کوبچپن ہی سےنماز کا پابند بنایا جائے۔ نماز کی ادائیگی اور اس کی اہمیت اور فضلیت اس قدر اہم ہے کہ سفر وحضر ، میدان ِجنگ اور بیماری میں بھی نماز ادا کرنا ضروری ہے۔اس لیے ہرمسلمان مرد اور عورت پر پابندی کے ساتھ وقت پر سنت نبوی کے مطابق خشوع وخضوع سے نماز ادا کرنا لازمی ہے۔ زیر تبصرہ کتاب’’مومنات کی محبت بھری نماز‘‘ رقیہ بنت محمد بن محارب کے خواتین کے ایک بڑے اجت...
اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات اور دستور زندگی ہے۔ اسلام نے ہمیں زندگی کے تمام شعبوں کے بارے میں راہنمائی فراہم کی ہے۔عبادات ہوں یا معاملات، تجارت ہو یا سیاست،عدالت ہو یا قیادت، اسلام نے ان تمام امور کے بارے میں مکمل تعلیمات فراہم کی ہیں۔اسلام کی یہی عالمگیریت اور روشن تعلیمات ہیں کہ جن کے سبب اسلام دنیا میں اس تیزی سے پھیلا کہ دنیا کی دوسرا کوئی بھی مذہب اس کا مقابلہ نہیں کر سکتا ہے۔ اسلامی تعلیمات نہ صرف آخرت کی میں چین وسکون کی راہیں کھولتی ہیں، بلکہ اس دنیوی زندگی میں اطمینان ،سکون اور ترقی کی ضامن ہیں۔اسلام کی اس بے پناہ مقبولیت کا ایک سبب مساوات ہے ،جس سے صدیوں سے درماندہ لوگوں کو نئی زندگی ملی اور وہ مظلوم طبقہ جو ظالموں کے رحم وکرم پر تھا اسے اسلام کے دامن محبت میں پناہ ملی۔اسلام معاشی زندگی کے حوالے سے راہنما اصول مہیا کرتا ہے۔ اسلام نے ہر اس تجارت سے منع کر دیا ہے جس میں بائع یا مشتری میں سے کسی ایک کو بھی دھوکہ ہونے کا اندیشہ ہو۔ زیر تبصرہ کتاب "مچھلی کی خرید وفروخت، فقہ اسلامی کی روشنی میں" ایفا پبلیکیشنز، نئی دہلی کی شائع کردہ ہے، جس میں...
انسانی فطرت ہے کہ وہ کہانیوں اور داستانوں کو پڑھ، سن کر اپنے اندر ایک باطنی تأثر محسوس کرتا ہے۔ واقعات جہاں انسان کے لیے خاصی دلچسپی کا سامان ہوتے ہیں، وہیں یہ انسان کے دل پر بہت سارے پیغام اور اثرات نقش کر دیتے ہیں۔ اسی لیے قرآن مبین میں اللہ تعالیٰ نے جابجا سابقہ اقوام کے قصص و واقعات بیان کیے ہیں تاکہ لوگ ان سے عبرت و نصیحت حاصل کریں۔ زیر نظر کتاب ’’مچھلی کےپیٹ میں‘‘ ڈاکٹر محمد بن عبد الرحمٰن العریفی حفظہ اللہ کے ایک مقبول رسالہ في بطن الحوت کا اردو ترجمہ ہے۔ انہوں نے اس کتاب میں 21 ایسے واقعات و حکایات اور قصص کو جمع کیا ہے جو فقر و تنگدستی میں مبتلا اور آسودہ و خوش حال سبھی لوگوں کے لیے باعث ِ عبرت و نصیحت ہیں۔ (م۔ا)
خطوط لکھنے اورانہیں محفوظ رکھنے کاسلسلہ بہت قدیم ہے قرآن مجید میں حضرت سلیمان ؑ کا ملکہ سبا کو لکھے گئے خط کا تذکرہ موجود ہے کہ خط ملنے پر ملکہ سبا حضرت سلیمان ؑ کی خدمت میں حاضر ہوئی۔خطوط نگاری کا اصل سلسلہ اسلامی دور سے شروع ہوتا ہے خود نبیﷺ نے اس سلسلے کا آغاز فرمایا کہ جب آپ نے مختلف بادشاہوں اور قبائل کے سرداروں کو کو خطوط ارسال فرمائے پھر اس کے بعد خلفائے راشدین نے بھی بہت سے لوگوں کے نام خطوط لکھے یہ خطوط شائع ہوچکے ہیں اور اہل علم اپنی تحریروں او رتقریروں میں ان کے حوالے دیتے ہیں ۔برصغیرکے مشاہیر اصحاب علم میں سے شاہ ولی اللہ محدث دہلوی ، سید ندیر حسین محدث دہلوی، سیرسید ،مولانا ابو الکلام آزاد، علامہ اقبال ، مولانا غلام رسول مہر اور دیگر بے شمار حضرات کے خطوط چھپے اور نہایت دلچسپی سے پڑ ھےجاتے ہیں زیر نظرکتاب ’’مکاتیب ابو الکلام آزاد‘‘...
دعوت دین کی سرگرمیوں میں سے ایک نبی کریم ﷺکے وہ مبارک خطوط بھی ہیں جو آپﷺ نے مختلف ممالک کے سربراہان کو بھیجے اور انہیں اسلام قبول کرنے کی دعوت دی۔ان خطوط میں سے بعض خطوط آج بھی مختلف مقامات پر محفوظ ہیں۔آپ ﷺ کی طرف سے روانہ کئے گئے ان تمام خطوط پر مہر نبوت ثبت تھی۔مورخین کا اس بات پر اختلاف ہے کہ نبی کریم ﷺ نے یہ خطوط کب روانہ کئےتاہم اکثریت کا خیال ہے کہ یہ 6ھ یعنی صلح حدیبیہ کے بعد لکھے گئے۔مورخین نے ان کی تعداد میں بھی اختلاف کیا ہے تاہم تاریخ کی کتابوں سے ہمیں 22 ایسے خطوط کا حوالہ ملتا ہے جو آپ ﷺ نے مختلف سربراہان مملکت کی طرف روانہ کئے۔صلح حدیبیہ کے بعد نبی کریم ﷺ نے 6 صحابہ کرام کو منتخب کیا اور انہیں 6 ممالک کے سربراہان کی طرف روانہ کیا۔ زیر تبصرہ کتابچہ" مکاتیب النبیﷺ " محترم عبد الستار خان کی تحقیق وتدوین ہے ،جس میں انہوں نے نبی کریم ﷺ نے انہی خطوط کو ایک جگہ جمع فرما دیا ہے۔اور ساتھ ہی ساتھ ان خطوط کی تصاویر بھی شائع کر دی ہیں تاکہ علم کے لئے باعث اشتیاق ہوں۔ اللہ تعالی مولف کے علم وعمل میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)
خطوط لکھنے اورانہیں محفوظ رکھنے کاسلسلہ بہت قدیم ہے قرآن مجید میں حضرت سلیمان ؑ کا ملکہ سبا کو لکھے گئے خط کا تذکرہ موجود ہے کہ خط ملنے پر ملکہ سبا حضرت سلیمان ؑ کی خدمت میں حاضر ہوئی۔خطوط نگاری کا اصل سلسلہ اسلامی دور سے شروع ہوتا ہے خود نبیﷺ نے اس سلسلے کا آغاز فرمایا کہ جب آپ نے مختلف بادشاہوں اور قبائل کے سرداروں کو خطوط ارسال فرمائے پھر اس کے بعد خلفائے راشدین اور اموی وعباسی خلفاء نے بھی بہت سے لوگوں کے نام خطوط لکھے جو مختلف کتب سیر میں موجود ہیں ان میں سے کچھ مکاتیب تو کتابی صورت میں بھی شائع ہوچکے ہیں ۔اہل علم اپنی تحریروں او رتقریروں میں ان کے حوالے دیتے ہیں ۔ زیرنظر کتاب’’مکاتیب امیر المومنین سیدنا عمرفاروق‘‘ صاحبزادہ محمدمسعود الرحمٰن صاحب کی کاوش ہے۔فاضل مصنف نےاس کتاب میں سیدنا عمرفاروق رضی اللہ عنہ کے مختصر حالات ، فتوح مصر...
خطوط لکھنے اورانہیں محفوظ رکھنے کاسلسلہ بہت قدیم ہے قرآن مجید میں حضرت سلیمان ؑ کا ملکہ سبا کو لکھے گئے خط کا تذکرہ موجود ہے کہ خط ملنے پر ملکہ سبا حضرت سلیمان ؑ کی خدمت میں حاضر ہوئی۔خطوط نگاری کا اصل سلسلہ اسلامی دور سے شروع ہوتا ہے خود نبیﷺ نے اس سلسلے کا آغاز فرمایا کہ جب آپ نے مختلف بادشاہوں اور قبائل کے سرداروں کو کو خطوط ارسال فرمائے پھر اس کے بعد خلفائے راشدین نے بھی بہت سے لوگوں کے نام خطوط لکھے یہ خطوط شائع ہوچکے ہیں اور اہل علم اپنی تحریروں او رتقریروں میں ان کے حوالے دیتے ہیں ۔برصغیرکے مشاہیر اصحاب علم میں سے شاہ ولی اللہ محدث دہلوی ، سید ندیر حسین محدث دہلوی، سیرسید ،مولانا ابو الکلام آزاد، علامہ اقبال ، مولانا غلام رسول مہر اور دیگر بے شمار حضرات کے خطوط چھپے اور نہایت دلچسپی سے پڑ ھےجاتے ہیں۔ زیر تبصرہ ’’مکاتیب سلمان ‘‘ بھی اسی سلسلہ کی کڑی ہے ۔جوکہ معروف سیرت نگار کتاب ’’رحمۃ للعالمین کے مصنف علامہ قاضی محمد سلیمان سلمان منصورپوری کے علمی اور تبلیغی 33 خطوط کا مجموعہ ہے جسے ...
خطوط لکھنے اورانہیں محفوظ رکھنے کاسلسلہ بہت قدیم ہے قرآن مجید میں حضرت سلیمان ؑ کا ملکہ سبا کو لکھے گئے خط کا تذکرہ موجود ہے کہ خط ملنے پر ملکہ سبا حضرت سلیمان ؑ کی خدمت میں حاضر ہوئی۔خطوط نگاری کا اصل سلسلہ اسلامی دور سے شروع ہوتا ہے خود نبیﷺ نے اس سلسلے کا آغاز فرمایا کہ جب آپ نے مختلف بادشاہوں اور قبائل کے سرداروں کو کو خطوط ارسال فرمائے پھر اس کے بعد خلفائے راشدین نے بھی بہت سے لوگوں کے نام خطوط لکھے یہ خطوط شائع ہوچکے ہیں اور اہل علم اپنی تحریروں او رتقریروں میں ان کے حوالے دیتے ہیں ۔برصغیرکے مشاہیر اصحاب علم میں سے شاہ ولی اللہ محدث دہلوی ، سید ندیر حسین محدث دہلوی، سیرسید ،مولانا ابو الکلام آزاد، علامہ اقبال ، مولانا غلام رسول مہر اور دیگر بے شمار حضرات کے خطوط چھپے اور نہایت دلچسپی سے پڑ ھےجاتے ہیں ۔ زیر نظر کتاب’’<...