#233

مصنف : عبد الرحمن کیلانی

مشاہدات : 30491

منکرین حدیث کے چار اعتراضات اور ان کا علمی و تحقیقی جائزہ

  • صفحات: 112
  • یونیکوڈ کنورژن کا خرچہ: 2240 (PKR)
(منگل 26 جنوری 2010ء) ناشر : دار الاندلس،لاہور

فلسفہ اور سائینٹیفک نظریات نیز مغربی مادی ترقی سے مرعوبیت زدہ ذہن لئے ہوئے اور اتباع نفس کے تحت قرآنی آیات کی من مانی تحریف نما تاویل کی تکنیک استعمال کرتے ہوئے موجودہ دور کے نام نہاد اہل قرآن (منکرین حدیث) رسول اکرم ﷺ کی ثابت شدہ سنتوں میں تشکیک پیدا کرکے سنت کو ناقابل اعتبار قرار دینے کی روش اختیار کئے ہوئے ہیں۔ زیر نظر کتاب میں منکرین حدیث کی طرف سے بتکرار و شدت پیش کئے جانے والے بنیادی نوعیت کے چار اعتراضات کا تسلی بخش جواب دیا گیا ہے۔ وہ سوالات یہ ہیں:
1۔  کیا "ظن" دین بن سکتا ہے۔
2۔  کیا واقعی حدیث اور تاریخ ایک ہی سطح پر ہیں یا ان میں کچھ فرق ہے؟ (تقابلی جائزہ)
3۔ کثرت احادیث مثلاً یہ اعتراض کہ امام بخاری ؒ کو چھ لاکھ احادیث یاد تھیں۔ وہ آ کہاں سے گئیں اور پھر گئیں کدھر؟
4۔ طلوع اسلام والوں کے ہاں معیار حدیث کیا ہے؟
 یہ کتاب دراصل منکرین حدیث کے خلاف لکھی گئی مبسوط کتاب "آئینہ پرویزیت" کا ایک باب ہے۔ جسے اس کی اہمیت کے پیش نظر علیحدہ سے شائع کیا گیا ہے۔

عناوین

 

صفحہ نمبر

خطبہ مسنونہ

 

13

پیش لفظ

 

15

معتزلہ سے 'طلوع اسلام'تک

 

16

قرآنی مسائل

 

16

دوام حدیث

 

16

دفاع حدیث

 

16

'طلوع اسلام 'کا اسلام

 

17

ابتدائے نگارش

 

21

اعتراض نمبر1:حدیث ظنی علم ہے اور ظن دین نہیں ہو سکتا

 

 

'طلوع اسلام'کا دعوی

 

29

مغالطے اور جھوٹ

 

30

ظن اور یقین کی بحث

 

31

لفظ ظن کی لغوی بحث

 

32

'طلوع اسلام'کی دیانت

 

35

محدثین کےنزدیک لفظ ظن  کا مفہوم

 

35

سنن متواترہ ومتعاملہ

 

35

احادیث متواترہ

 

36

حدیث عزیزاور مشہور

 

36

حدیث غریب

 

37

حدیث مقبول کی اقسام

 

38

حدیث مردود کی اقسام

 

38

عقلوں کا فرق

 

39

ظن غالب پر دین کی بنیادیں

 

40

نگاہ بازگشت

 

40

کیا ظن دین ہوسکتا ہے؟

 

42

1-قرآن سے استدلال

 

42

1-شہادت

 

42

2-ثالثی فیصلہ

 

43

3-اعمال کے نتائج

 

44

ائمہ رجال اورمولانامودودی صاحب

 

45

2-سنت رسول سے استدلال

 

48

3-دینی معلومات سے استدلال

 

50

4-'طلوع اسلام' کےنظریہ سے استدلال

 

51

5-عام معمولات سے استدلال

 

51

اعتراض نمبر 2:تاریخ اورحدیث کا فرق

 

 

صحیح البخاری کے پورے نام کی وضاحت

 

53

الجامع

 

53

الصحیح

 

54

المسند

 

70

المختصر

 

71

من امور رسول اللہ ﷺ

 

71

وسننہ وایامہ

 

72

تاریخ اور حدیث کا تقابل

 

73

احادیث اور اناجیل

 

76

اعجاز حدیث

 

77

اعتراض نمبر 3:کثرت احادیث

 

 

احادیث کی عددی کثرت کے اسباب

 

78

بلحاظ وسعت معانی

 

78

بلحاظ اسناد اور طرق

 

79

سنت رسول  ﷺ کا دارومدار زیادہ ترتعامل صحابہ ؓ پر

 

79

موضوع احادیث کا وجود

 

80

موضوع احادیث کے طرق  اور اسناد

 

81

حدیثوں کی تعداد

 

81

کذب بیانی اور دھوکہ دہی

 

83

احادیث کی اصل تعداد

 

84

ذخیرہ احادیث میں رطب ویابس کا اندراج

 

85

صحیح احادیث کی صحت کی عقلی دلیل

 

86

'طلوع اسلام'کا سفید جھوٹ

 

86

حدیثوں کے ضیاع کی فکر

 

87

'طلوع اسلام' کی اصل شکایت

 

88

کفر کی اصل وجہ

 

90

کثرت احادیث اور صحیفہ ہمام بن منبہ ؒ

 

91

چند غور طلب حقائق

 

92

اعتراض نمبر 4:'طلوع اسلام' کا معیار حدیث

 

 

معیار اول:قرآن کےمطابق ہو

 

96

معیار دوم:رسول اللہ ﷺ کی توہین

 

101

معیار سوم:توہین صحابہ

 

102

معیار چہارم:خلاف علم نہ ہو

 

105

معیار پنجم:خلاف عقل نہ ہو

 

106

عقل کے استعمال کی دلیل

 

108

ایک دھوکہ

 

111

اس مصنف کی دیگر تصانیف

اس ناشر کی دیگر مطبوعات

فیس بک تبصرے

ایڈ وانس سرچ

اعدادو شمار

  • آج کے قارئین 47210
  • اس ہفتے کے قارئین 344188
  • اس ماہ کے قارئین 1397688
  • کل قارئین110719126
  • کل کتب8851

موضوعاتی فہرست