انسا ن کو بیماری کا لاحق ہو نا من جانب اللہ ہے اوراللہ تعالی نے ہر بیماری کا علاج بھی نازل فرمایا ہے جیسے کہ ارشاد نبویﷺ ہے ’’ اللہ تعالی نے ہر بیماری کی دواء نازل کی ہے یہ الگ بات ہے کہ کسی نےمعلوم کر لی اور کسی نے نہ کی ‘‘بیماریوں کے علاج کے لیے معروف طریقوں(روحانی علاج،دواء اور غذا کے ساتھ علاج،حجامہ سے علاج) سے علاج کرنا سنت سے ثابت ہے۔ روحانی اور جسمانی بیماریوں سےنجات کے لیے ایمان او ر علاج کے درمیان ایک مضبوط تعلق ہے اگر ایمان کی کیفیت میں پختگی ہو گی تو بیماری سے شفاء بھی اسی قدر تیزی سے ہوگی۔ نبی کریم ﷺ جسمانی وروحانی بیماریوں کا علاج جن وظائف اور ادویات سے کیا کرتے تھے یاجن مختلف بیماریوں کےعلاج کےلیے آپﷺنے جن چیزوں کی نشاندہی کی اور ان کے فوائد ونقصان کو بیان کیا ان کا ذکر بھی حدیث وسیرت کی کتب میں موجو د ہے ۔ کئی اہل علم نے ان چیزوں ک یکجا کر کے ان کو طب ِنبوی کا نام دیا ہے ۔ان میں امام ابن قیم کی کتاب طب نبوی قابل ذکر ہے او ردور جدید میں ڈاکٹر خالد غزنوی کی کتب بھی لائق مطالعہ ہیں۔طب کی اہمیت وافادیت کے پیش...
اوائل’’اوّل‘‘ کی جمع ہے، اوّل عربی زبان کا لفظ ہے جس کا معنی’’ پہلا‘‘ ہے۔ یہ لفظ قرآن مجید میں مختلف انداز کے ساتھ تقریباً89 مرتبہ استعمال ہوا ہے۔ ہمارے معاشرے میں ایسے شخص کو بڑی عزت کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے جو اوّل(پہلی) پوزیشن حاصل کرتا ہے۔ اور یقینا ہر ایک کے نصیب میں یہ چیز نہیں ہوتی۔ آج ہمارے والدین کی یہ کوشش ہوتی ہے کہ ہماری اولاد سکول و کالج سے پہلی پوزیشن حاصل کرے اس کے لیے وہ سکول، ہوم ٹیوشن اور ہر ممکن تگ و دو کرتے ہیں۔ ہم دنیاوی امتحانات کی فکر میں ساری ساری رات تیاری میں گزار دیتے ہیں اور یہ بھول گئے ہیں کہ خالق کائنات نے بھی ایک یوم الحساب مقرر کیا ہے۔ جس دن حقیقی عدل و انصاف کی بناء پر کامیابی اور ناکامی کا فیصلہ ہوگا، کامیاب ہونے والے کےلیے دائمی جنت کا سرٹیفکیٹ ہو گا اور کانام ہونے والے کو جہنم سے دو چار ہونا پڑے گا۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ سب سے پہلے ‘‘ امام ابوبکر احمد بن عمروبن ابی عاصم شیبانی کی کتاب الاوائل کا اردو ترجمہ ہے ۔اس کتاب میں فاضل مصنف نے کتب حدیث وسیرت وتا...
اوائل 'اوّل" کی جمع ہے، اوّل عربی زبان کا لفظ ہے جس کا معنی" پہلا" ہے۔ یہ لفظ قرآن مجید میں مختلف انداز کے ساتھ تقریباً89 مرتبہ استعمال ہوا ہے۔ ہمارے معاشرے میں ایسے شخص کو بڑی عزت کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے جو اوّل(پہلی) پوزیشن حاصل کرتا ہے۔ اور یقینا ہر ایک کے نصیب میں یہ چیز نہیں ہوتی۔ آج ہمارے والدین کی یہ کوشش ہوتی ہے کہ ہماری اولاد سکول و کالج سے پہلی پوزیشن حاصل کرے اس کے لیے وہ سکول، ہوم ٹیوشن اور ہر ممکن تگ و دو کرتے ہیں۔ ہم دنیاوی امتحانات کی فکر میں ساری ساری رات تیاری میں گزار دیتے ہیں اور یہ بھول گئے ہیں کہ خالق کائنات نے بھی ایک یوم الحساب مقرر کیا ہے۔ جس دن حقیقی عدل و انصاف کی بناء پر کامیابی اور ناکامی کا فیصلہ ہوگا، کامیاب ہونے والے کےلیے دائمی جنت کا سرٹیفکیٹ ہو گا اور کانام ہونے والے کو جہنم سے دو چار ہونا پڑے گا۔ زیر تبصرہ کتاب"سب سے پہلے کون؟" یہ کتاب الاوائل کا اردو ترجمہ ہے۔ جس کو الشیخ محمد عظیم حاصلپوری حفظہ اللہ نے اردو قالب میں منتقل کیا ہے۔ کتاب ہذا میں ان امور کو زیر قلم لایا گیا ہے جو اسلام اور قبل...
کلمہ سبحان اللہ کلام عرب میں کثرت سے استعمال ہوتا ہے دوران گفتگو موقع ومحل کی مناسبت سے عرب لوگ اسے بکثرت استعمال کرتے ہیں ۔ اور نبی کریم ﷺ نے اپنی زبان رسالت سے کلمہ سبحان ا للہ کی خاص فضیلت بیان کی ہے ۔سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا کہ جو شخص سبحان اللہ وبحمدہ ایک دن میں سو بار کہے تو اس کے گناہ معاف کردیئے جاتے ہیں، اگرچہ سمندر کے جھاگ کے برابر ہی کیوں نہ ہوں۔ (صحیح بخاری حدیث نمبر 1354) ڈاکٹر تفضیل احمد ضیغم (مصنف کتب کثیرہ ) نے زیر نظر کتاب’’سبحان اللہ کے فضائل اور مقامات ‘‘ میں سبحان اللہ کا معنی ٰ ومفہوم ،قرآن وسنت کی روشنی میں کلمہ سبحانہ اللہ کہنے کے فضائل اور جن مقامات پر سبحان اللہ کہنا چاہیے ان مقامات کو بیان کیا ہے۔(م۔ا)
قرآن مجید نبی کریم پر نازل کی جانے والی آسمانی کتب میں سے آخری کتاب ہے ۔ نبی کریم ﷺ نے اپنی زندگی میں صحابہ کرام کے سامنے اس کی مکمل تشریح وتفسیر اپنی عملی زندگی، اقوال وافعال اور اعمال کے ذریعے پیش فرمائی اور صحابہ کرام کو مختلف قراءات میں اسے پڑھنا بھی سکھایا۔ صحابہ کرام اور ان کے بعد آئمہ فن اور قراء نے ان قراءات کو آگے منتقل کیا۔ کتب احادیث میں احادیث کی طرح مختلف کی قراءات کی اسناد بھی موجود ہیں۔ بے شمار اہل علم اور قراء نے علوم قراءات کے موضوع پرسینکڑوں کتب تصنیف فرمائی ہیں اور ہنوز یہ سلسلہ جاری وساری ہے۔ زیر نظر کتاب ’’سبعہ قراءات ‘‘ قاری محمد غلام رسول بی اے کی تصنیف ہے ۔قاری صاحب موصوف نے محنت شاقہ اورکوششِ تامہ سے کمال عرق ریزی سے مسائل قراءات سبعہ کو آسان سے آسان ترین بنادیا ہے ۔ا...
خدمت ِحدیث وسنت ایک عظیم الشان اور بابرکت کام ہے۔ جس میں ہر مسلمان کو کسی نہ کسی سطح پر ضرور حصہ ڈالنا چاہیے ،تاکہ اس کا شمار کل قیامت کےدن خدامِ سنت نبوی میں سے ہو۔اور یہ ایک ایسا اعزاز ہے کہ جس کی قدر وقیمت کااندازہ اللہ تعالیٰ کے حضور پیش ہونے پر ہی ہوسکتا ہے۔ احادیثِ رسول ﷺ کو محفوظ کرنے کے لیے کئی پہلوؤں اور اعتبارات سے اہل علم نے خدمات انجام دی ہیں۔ تدوینِ حدیث کا آغاز عہد نبوی سے ہوا او ر صحابہ وتابعین کے دور میں پروان چڑھا ۔ائمہ محدثین کےدور میں خوب پھلا پھولا ۔مختلف ائمہ محدثین نے احادیث کے کئی مجموعے مرتب کئے۔محدثین کرام نے احادیث کی جمع وتدوین تک ہی اپنی مساعی کو محدود نہیں رکھا ،بلکہ فنی حیثیت سے ان کی جانچ پڑتال بھی کی ،اور اس کے اصول بھی مرتب فرمائے۔اس کے ساتھ ساتھ ہی انہوں نے کتب حدیث کو بھی مختلف طبقات میں تقسیم کر دیا اور اس کی خاص اصطلاحات مقرر کر دیں۔ زیر تبصرہ کتاب " سبل السلام، اردو ترجمہ " امام صنعانی کی مایہ ناز تصنیف کا اردو ترجمہ پیش خدمت ہے،جو چار جلدوں پر مشتمل شریعہ اکیڈمی انٹر نیشنل اسلامک یونیورسٹی اسلا...
جنت اللہ کےمحبوب بندوں کا آخری مقام ہے اور اطاعت گزروں کےلیے اللہ تعالیٰ کا عظیم انعام ہے ۔ یہ ایسا حسین اور خوبصورت باغ ہے جس کی مثال کوئی نہیں ۔جنت وہ باغ جس کے متعلق انبیاء کی تعلیمات پرایمان لا کر نیک اور اچھے کام کرنے والوں کو خوشخبری دی گئی ہے۔ یہ ایسا حسین اور خوبصورت باغ ہے جس کی مثال کوئی نہیں ۔یہ مقام مرنے کے بعد قیامت کے دن ان لوگوں کو ملے گا جنہوں نے دنیا میں ایمان لا کر نیک اور اچھے کام کیے ہیں۔ قرآن مجید نے جنت کی یہ تعریف کی ہے کہ اس میں نہریں بہتی ہوں گی، عالیشان عمارتیں ہوں گی،خدمت کے لیے حور و غلمان ملیں گے، انسان کی تمام جائز خواہشیں پوری ہوں گی، اور لوگ امن اور چین سے ابدی زندگی بسر کریں گے۔ زير تبصره كتاب ’’سبيل الجنة‘‘ علامہ احمد بن حجر آل بوطامی کی تالیف کا اردو ترجمہ عبد السلام سلفی صاحب نے کیا ہے۔جس میں سنت نبوی کا معنی ، حیثیت، اسلامی شریعت کے سرچشمے، منکرین حدیث کے شبہات کا ازالہ اور دیگر اس کتاب میں صحیح احادیث کی روشنی میں سبیل الجنۃ کا حسین انتخاب پیش کیا ہے۔جن کا التزام ہر مسلمان کےلیے جنت میں داخلہ یق...
دین اسلام میں رسول اللہ ﷺ کی اطاعت اسی طرح فرض ہے جس طرح اللہ تعالیٰ کی اطاعت فرض ہے ۔ارشاد باری تعالیٰ ہے : مَنْ يُطِعِ الرَّسُولَ فَقَدْ أَطَاعَ اللَّه (سورہ نساء:80) جس نے رسول اللہﷺ کی اطاعت کی اس نے اللہ کی اطاعت کی ۔ اور سورۂ محمد میں اللہ تعالیٰ کا ارشادِ مبارک ہے : يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا أَطِيعُوا اللَّهَ وَأَطِيعُوا الرَّسُولَ وَلَا تُبْطِلُوا أَعْمَالَكُمْ(سورہ محمد:33) اے لوگو! جو ایمان لائے ہو اللہ اور رسول ﷺ کی اطاعت کرو (اور اطاعت سے انحراف کر کے ) اپنے اعمال ضائع نہ کرو۔اطاعت رسول ﷺ کے بارے میں یہ بات پیش نظر رہنی چاہیے کہ رسو ل اکرم ﷺ کی اطاعت صرف آپﷺ کی زندگی تک محدود نہیں بلکہ آپﷺ کی وفات کے بعد بھی قیامت تک آنے والے تمام مسلمانوں کے لیے فرض قرار دی گئی ہے ۔ اطاعت رسول ﷺ کے بارے میں صحیح بخاری شریف کی یہ حدیث بڑی اہم ہے ۔ کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا’’میر ی امت کے سب لوگ جنت میں جائیں گے سوائے اس شخص کے جس نے انکار کیا تو صحابہ کرام نے عرض کیا انکار کس نے کیا؟ تو آپ ﷺ نے فرمایا جس نے میری اطاعت کی وہ جنت میں داخل ہوگا او رج...
اسلام اور اس کی تعلیمات کوسمجھنے کے لیے رسول اللہ ﷺ کی اطاعت اتباع اساس اور بنیادی شئے ہے۔دین اسلام پر چلنے کے لیے سرورکائنات حضرت محمدرسول اللہ ﷺ کے راستے کے سوا کوئی دوسرا راستہ نہیں ہے صرف احادیث نبوی ﷺ کی مشعل اور سنن ہذی کے چراغ ہی قرآن مجید کی راہ عمل کے چراغ ہیں۔یہی وہ موضوع ہے جو زیر نظر کتاب میں برصغیر پاک وہند کے مشہور مؤلف جناب حضرت مولانا حکیم محمد صادق سیالکوٹی کے زیر قلم آیا ہے ۔یہ کتاب متذکرہ موضوع پر مولانا موصوف کے سنجیدہ اور عالمانہ انداز میں نہایت حسن وخوبی اور دلائل کے ساتھ ایک کلیدی حیثیت رکھتی ہے ۔کتاب کی یہ خوبی خاص طور پر قابل ذکر ہے کہ اس کے پڑھنے سے رسول اکرم ﷺ کی اطاعت اور اتباع کا جذبہ پیدا ہوتا ہے ۔کتاب کی سلیس عبارت،دلکش طرز تحریر اور موقع بہ موقع اشعار نے اس کے حسن کو چار چاند لگا دیے ہیں۔تقلید ائمہ اور اطاعت رسول کے حوالے سے یہ کتاب انتہائی مفید اور قابل مطالعہ ہے ۔(ط۔ا)
اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید کو بندوں کی رشد و ہدایت کے لیے نازل فرمایاہے۔،یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے نازل کیا جانے والا ایسا کلام ہے جس کے ایک ایک حرف کی تلاوت پر دس دس نیکیاں ملتی ہیں۔اور قرآن مجید کی درست تلاوت اسی وقت ہی ممکن ہو سکتی ہے، جب اسے علم تجویدکے قواعد وضوابط اوراصول وآداب کے ساتھ پڑھا جائے۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم کو ترتیل کے ساتھ پڑھنے کا حکم دیا ہے ۔لہٰذا قرآن کریم کو اسی طرح پڑھا جائے جس طرح اسے پڑھنے کا حق ہے۔اور ہرمسلمان کے لیے ضروری ہے کہ وہ علمِ تجوید کے بنیادی قواعد سے آگاہی حاصل کرے۔فن تجوید پر اب تک عربی کے ساتھ ساتھ اردو میں بھی بہت سارے رسائل و کتب لکھی جا چکی ہیں۔ جن سے استفادہ کرنا اردو دان طبقہ کے لئے اب نہایت سہل اور آسان ہو گیا ہے ۔علم تجوید میں ضاد کا تلفظ ایک مشکل ترین تلفظ سمجھا جاتا ہے ، جس پر اہل علم نے اپنی اپنی آراء کا اظہار فرمایا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب "سبیل الرشاد فی تحقیق تلفظ الضاد " شیخ القراء والمجودین محترم قاری محمد شریف صاحب کی تصنیف ہے،جس میں انہوں نے ضاد کے صحیح ا...
تلاوت ِقرآن کا بھر پور اجروثواب اس امر پرموقوف ہے کہ تلاوت پورے قواعد وضوابط اور اصول وآداب کے ساتھ کی جائے قرآن کریم کی تلاوت کا صحیح طریقہ جاننا اورسیکھنا علم ِتجوید کہلاتا ہے ہرمسلمان کے لیے ضروری ہے کہ وہ علمِ تجوید کے بنیادی قواعد سے آگاہی حاصل کرے ۔ کیونکہ قرآن کریم اللہ تعالیٰ کی وہ عظیم الشان کتاب ہے کہ ہر مسلمان پراس کتاب کو صحیح پڑھنا لازمی اور ضروری ہے جس کاحکم ورتل القرآن ترتیلا سے واضح ہوتا ہے۔ اس قرآنی حکم کی تکمیل اور فن تجویدکوطالب تجوید کےلیے آسان اورعام فہم بناکر پیش کرناایک استاد کے منصب کا اہم فریضہ ہے ۔ایک اچھا استاد جہاں اداء الحروف کی طرف توجہ دیتا ہے ۔ وہیں وہ اپنے طالب علم کو کتاب کےذریعے بھی مسائل تجوید ازبر کراتا ہےعلم تجوید قرآنی علوم کے بنیادی علوم میں سے ایک ہے اس علم کی تدوین کا آغاز دوسری صدی کے نصف سے ہوا۔ائمۂ حدیث وفقہ کی طرح تجوید وقراءات کے ائمہ کی بھی ایک طویل فہرست ہے اور تجوید وقراءات کے موضوع &...
اسلام اعلی اخلاقیات کا حامل مذہب ہے جو اپنے ماننے والوں کو اعلی اخلاق اور بلند کردار اختیار کرنے کا حکم دیتا ہے اورانہیں بد اخلاقی اور بد کرداری سے منع کرتا ہے۔نبی کریم ﷺ اخلاقیات کے اعلی ترین مقام پر فائز تھے،اللہ تعالی نے آپ کو اخلاق کا بہترین نمونہ اور پیکر بنا کر بھیجا تھا۔کسی نے سیدہ عائشہ ؓ سے نبی کریم ﷺ کے اخلاق کے بارے میں پوچھا تو آپ نے جواب دیا: کیا تم نے قرآن نہیں پڑھا؟آپ ﷺ اخلاق کے اعلیٰ ترین مرتبے پر فائز تھے۔ اس کی گواہی قرآن نے بھی دی اور صحابہ و ازواج مطہرات ؓ نے بھی۔ یہاں تک کہ آپ کے بدترین مخالفین،جنہوں نے آپ پر طرح طرح کے الزامات تو لگائے لیکن کبھی آپ کی سیرت اور کردار کی بابت ایک لفظ بھی نہ کہہ پائے۔حیرت کا مقام ہے کہ آپ کے ہم عصر مخالفین تک آپ کو اعلیٰ اخلاق و کردار کا حامل گردانتے تھے۔ زیر تبصرہ کتاب " سبیل المومنین" محترم جناب ڈاکٹر سید شفیق الرحمن صاحب کی تصنیف ہے جبکہ تحقیق وتخریج محترم مولانا حافظ زبیر علی زئی صاحب کی ہے۔مولف نے اس کتاب میں انتہائی سادہ لیکن مؤثر انداز میں اسلام کے اخلاق و کردار کے اسباق کو...
انسان خیروشرکا مجموعہ ہےاور اس کی فطرت میں نیکی اور بدی کی صلاحیتیں یکساں طور پر ودیعت کی گئی ہیں۔اورایساکیا جاناضروری بھی تھااس لئے کہ اسے اس کائنات میں محض آزمائش اور امتحان کےلئے بھیجاگیاہے،اگروہ خالق کائنات کے اس امتحان میں پورا اترا جائے تواس سا کوئی خوش نصیب نہیں،اور اگر اس کے پائے استقامت نے ٹھوکرکھائی اور وہ اس امتحان میں کامیاب نہ ہوسکا تو اس سا کوئی بدنصیب نہیں۔انسان کی یہی دوہری صلاحیت ہے جو ہمیشہ باہم معرکہ آراء رہتی ہے،خدا ترسی نے غلبہ پایاتوعمل صالح کا صدور ہوتا ہے ،شر ور نفس نے فتح پائی تو انسان شیطان کے’’دام ہمرانگ زمین‘‘ میں گرتا ہے اور خدا کی نافرمانی کر گزرتا ہے،پھریہ نافرمانی بھی مختلف درجات کی ہوتیں ہیں،مثلا کوئی گناہ کبیرہ کا مرتکب ہوتا ہے اور کوئی گناہ صغیرہ کا ،اور گناہ کبیرہ ایسا گناہ ہے جو بغیر توبہ کے معاف نہیں ہوتے اور رب العالمین کی نارضگی کا سبب بنتے ہیں ۔اسلئے کبائر کا معاملہ بٹرا سخت اور اہم ہے،یہی وجہ ہے کہ سلف صالحین ن...
عورت کے لیے پردے کاشرعی حکم اسلامی شریعت کا طرہ امتیاز اور قابل فخر دینی روایت ہے ۔اسلام نے عورت کو پردےکا حکم دے کر عزت وتکریم کے اعلیٰ ترین مقام پر لاکھڑا کیا ۔پردہ کاشرعی حکم معاشرہ کو متوازن کرنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے ۔ مردکی تمام تر جنسی کمزوریوں کا کافی وشافی علاج ہے ۔اس لیے دخترانِ اسلام کو پردہ کے سلسلے میں معذرت خواہانہ انداز اختیار کرنے کی بجائے فخریہ انداز میں اس حکم کو عام کرنا چاہیے تاکہ پوری دنیا کی خواتین اس کی برکات سے مستفید ہو سکیں۔اللہ تعالیٰ کے حکم کی رو سے عورت پر پردہ فرض ِعین ہے جس کا تذکرہ قرآن کریم میں ا یک سے زیادہ جگہ پر آیا ہے اور کتبِ احادیث میں اس کی صراحت موجو د ہے ۔کئی اہل علم نے عربی واردو زبان میں پردہ کے موضوع متعدد کتب تصنیف کی ہیں۔زیر کتابچہ’’ ستر وحجاب اور خواتین‘‘ محترمہ ام عبد منیب صاحبہ کی کاوش ہے جسے انہوں جید علماء کرام کے فتاو...
زیر نظر کتابچہ سعودی دارالافتاء کے جاری کردہ فتاویٰ کے اس حصے پر مشتمل ہے جس کا تعلق خواتین کے ستر و حجاب سے ہے۔ جس میں بے حجابی، چست لباسی، پتلون، سکرٹ پوشی، خودنمائی اور نگاہوں کی عشوہ طرازی کے بارے میں اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول ﷺ کے احکامات کی روشنی میں دئے گئے سوالات کے جوابات عربی سے اردو زبان میں منتقل کئے گئے ہیں۔ فتنوں کے اس تلاطم خیز دور میں ملت مسلمہ کی وہ خواتین جو جہالت کے اندھے پن میں مبتلا ، مغرب کی تقلید اور خودنمائی کا فیشن اپنانے میں دیوانی ہو رہی ہیں ان کے لیے ان جید علماء کے فتاوٰی کی روشنی بے حد ضروری ہے۔ چنانچہ علم شریعت میں وقت کے اعلیٰ مسند نشین علماء نے ایسے تمام مسائل سے متعلقہ احکام شرعیہ کو فتاویٰ کی صورت میں شائع فرما دیا ہے جن سے علمی راہنمائی حاصل کر کے ملت مسلمہ کی خواتین اپنے دین، ملّی وقار ، آبرو، حیا اور عفّت کا تحفظ حاصل کر سکتی ہیں۔ شرعی حدود اور علم اوامر و نواہی کی آگاہی کیلئے یہ کتابچہ خواتین کیلئے ایک عمدہ تحفہ ہے۔
شہادتین کے بعد دین اسلام کا اہم ترین اور بنیادی رکن نمازہے، یہ نبی کریم ﷺ کی آنکھوں کی ٹھنڈک ہے اور اللہ سے بندوں کی مناجات کا بہترین ذریعہ ہے ۔ اللہ عزوجل نے پابندی کے ساتھ نماز پڑھنے والوں کےلئے فلاح و کامرانی کی شہادت دی ہے، بشرطیکہ ان کی نمازوں میں حضور قلب اور ظاہری اعمال کے ساتھ باطنی خشوع کا اہتمام پایا جائے۔ بلا شبہ نماز کے اجر کی کمی کا دیگر أسباب و عوامل کے علاوہ ایک سبب شوع و خضوع اور تدبر کا فقدان یا اس میں نقص بھی ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ شریعت اسلامیہ نے نماز میں خشوع وخضو اور یکسوئی کےلئے دیگر اسباب کے علاوہ ایک سبب حالت نماز میں امام منفردکے لئے سترہ واجب قرار دیا ہے۔ لیکن اس کے باوجود عام طور پر دیکھا جاتا ہے کہ بہت سےلوگ نماز میں سترہ کے حکم، اس کی کیفیت اور دیگر احکام و مسائل سے ناواقف ہوتے ہیں ، اسی طرح بعض مساجد میں کما حقہ سترہ کا اہتمام نہیں کیا جاتا ہے، جبکہ یہ نماز کے بنیادی مسائل میں سے ہے، اس کا اہتمام نماز میں خشوع و یکسوئی کا باعث نیز دیگر نمازیوں کو گناہ سے بچانے کا سبب ہے ۔ پیش نظر کتاب میں فا...
قرآن مجید اللہ تعالیٰ کی مقدس اور محترم کتاب ہے۔ جو جن وانس کی ہدایت ورہنمائی کے لیے نازل کی گئی ہے ۔ اس کا پڑھنا باعث اجراوثواب ہے اوراس پر عمل کرنا تقرب الی اللہ او رنجاتِ اخروی کا ذریعہ ہے ۔ یہ قرآن باعث اجروثواب اسی وقت ہوگا کہ جب اس کی تلاوت آدابِ تلاوت کو ملحوظ ِخاطر رکھ کر کی جائے ۔آداب تلاوِت میں سے یہ ہے کہ قرآ ن مجید کی تعلیم اور تلاوت خالصۃً اللہ کی رضا کیلئے ہو جس میں ریا کاری کا دخل نہ ہو ۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ سجدہ تلاوت کے احکام اور آیات سجدہ کا پیغام‘‘ ڈاکٹر حافظ محمد شہباز حسن کاہلوں ، شعبہ علوم اسلامیہ، انجنیئرنگ یونیورسٹی، لاہور۔اس کتاب میں سجدہ تلاوت کےضروری احکامات کو بیان کیا گیا ہے۔اور اس کتاب میں جس مقام پر کسی تفسیر کا حوالہ نہیں دیا گیا وہاں پر محولہ تفسیر کا وہی (زیر بحث) مقام دیکھا جا سکتا ہے۔گویا کہ اللہ تعالیٰ سے دعا کہ صاحب مصنف اور دیگر ساتھیوں کی اس عمدہ کاوش کو قبول فرمائے اور اس کتاب کو ان کے لئے صدقہ جاریہ بنائے۔ آمین۔( رفیق الرحمن)
سہو بھول جانے کو کہتے ہیں، جب کبھی نماز میں بھولے سے ایسی کمی یا زیادتی ہو جائے جس سے نماز فاسد تو نہیں ہوتی لیکن ایسا نقصان آ جاتا ہے جس کی تلافی نماز میں ہی ہو سکتی ہے اس نقصان کی تلافی کے لئے شریعت نے یہ طریقہ بتایا کہ کہ آخری قعدے کے تشہد کے بعد سلام پھیرنے سے قبل یا بعد میں دوسجدے کیے جائیں ۔ سجدۂ سہو رب کریم کی مسلمانوں پر مہربانی،نرمی اور آسانی کامظہر ہے۔اگر نماز میں کسی کمی و بیشی یا بھول چوک کی وجہ سے پوری نماز ہی باطل قرار دے دی جاتی توپھر از سر نو نماز پڑھنا پڑتی۔زیر تبصرہ کتابچہ ’’سجدہ سہو‘‘ محترمہ ام عبد منیب صاحبہ نے ترتیب دیا ہے جس میں انہو ں جن امور کی وجہ سےسجدہ سہو کیا جاسکتاہے ان کو بیان کرنے کےساتھ ساتھ سجدہ سہو کےطریقوں کو احادیث نبویﷺ اور علمائے اسلام کےفتاوی کی روشنی میں بڑے آسان انداز میں بیا ن کیا اللہ تعالیٰ اسے...
یہ ایک افسوس ناک حقیقت ہے کہ آج اکثر مسلمان نماز کے احکام ومسائل اور ارکان و شرائط وغیرہ سے ناواقف ہیں،اور انہیں نماز کے اہم مسائل کا بالکل علم نہیں ہے۔وہ نہیں جانتے کہ اگر آدمی نماز میں بھول جائے تو انہیں کب اور کس صورت میں سجدہ سہو کرنا چاہئے،سلام سے پہلے کرنا چاہئے یا سلام کے بعد کرناچاہئے۔یا کن کن امور کی غلطی پر سجدہ سہو کیا جاتا ہے۔زیر تبصرہ کتاب’’سجدہ سہو‘‘ سعودی عرب کے معروف عالم دین فضیلۃ الشیخ علامہ محمد بن صالح العثیمین کی تصنیف ہے ،جس میں انہوں نے عامۃ الناس کے لئے سجدہ سہو سے متعلقہ تمام تفصیلات جمع فرما دی ہیں۔اور مسلک سلف کو واضح کرنے کی سعی مشکور کی ہے،موضوع کی اہمیت کے پیش نظر مولانا مختار احمد ندوی نے اس کا اردو ترجمہ کروا کر اسے طبع کروا دیا ہے۔اللہ تعالی مولف،مترجم اور ناشر کی ان خدمات کو قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں شامل فرمائے،اور تمام مسلمانوں کو اپنی نمازیں درست کرنے کی توفیق مرحمت فرمائے۔آمین(راسخ)
اس کائنات کا حسن انسان کے ذوق جمال کا مرہون منت ہے۔اور یہ کہنا بے جا نہ ہوگا کہ متعدد انسانی علوم کا منشا وباعث بھی انسان کا ذوق جمال ہے۔ما فی الضمیر اور احساسات ومشاہدات کے اظہار کے لئے انسان گفتگو اور تحریر کا سہارا لیتا ہے۔انسان کا جمالیاتی ذوق زبانی ذریعہ اظہار پر صرف ہوا تو علم لغت، علم بیان،علم بدیع،علم بلاغت،علم مناظرہ اور علم منطق جیسے علوم وجود میں آئے اور تحریری ذریعہ بیان کو انسانی جمالیات نے رونق بخشی تو علم رسم،علم کتابت،خطاطی ،پینٹنگ اوردیگر علوم وجود میں آئے۔ زیر تبصرہ کتاب"سجدۃ القلم"محترم جناب سعید احمد بودلہ صاحب کی تصنیف ہے، جس میں انہوں نے اسلامی خطاطی کے شائقین کو اس فن کے بارے میں بعض بنیادی معلومات اور خطوط کے اوصاف کے بارے میں معلومات فراہم کی ہیں۔ انہوں نے اپنی اس کتاب میں اللہ تعالی کے ننانوے 99 نام مبارک مختلف خطوط اور رنگوں میں تخلیق کئے ہیں جو اس فن کے ساتھ ان کے گہرے تعلق پر ایک واضح دلیل ہے۔جناب بودلہ صاحب صرف مصور وخطاط ہی نہیں بلکہ وہ ایک مخلص مسلمان اور بے لوث انسان بھی ہیں۔ وہ گزشتہ کئی سالوں سے اس فن کی خدمت می...
شریعتِ اسلامیہ میں دعا کو اایک خاص مقام حاصل ہے ۔او رتمام شرائع ومذاہب میں بھی دعا کا تصور موجود رہا ہے مگر موجود ہ شریعت میں اسے مستقل عبادت کادرجہ حاصل ہے ۔صرف دعا ہی میں ایسی قوت ہے کہ جو تقدیر کو بدل سکتی ہے ۔دعا ایک ایسی عبادت ہے جو انسا ن ہر لمحہ کرسکتا ہے اور اپنے خالق ومالق اللہ رب العزت سے اپنی حاجات پوری کرواسکتا ہے۔مگر یہ یاد رہے انسان کی دعا اسے تب ہی فائدہ دیتی ہے جب وہ دعا کرتے وقت دعا کےآداب وشرائط کوبھی ملحوظ رکھے۔ بہت سارے اہل علم نے قرآن وحدیث سے مسنون ادعیہ پر مشتمل بڑی وچھوٹی کئی کتب تالیف کی ہیں تاکہ قارئین ان سے اٹھاتے ہوئے اپنے مالک حقیقی سے تعلق مضبوط کرسکیں۔ زیر تبصرہ کتاب ’’منتخب دعائیں‘‘ شیخ محمد بن عبدالعزیز المسند کامرتب کردہ دعاؤں کامجموعہ ہے ۔ یہ مجموعہ شیخ موصوف نے ائمہ مساجد اور دیگر حضرات کے لیے جمع کیا ہے ۔تاکہ وہ رمضان وغیر رمضان ، سجدوں ،نماز وتر میں اور ختم قرآن کےموقعہ پر ان ادعیہ مبارکہ سے استفادہ کرسکیں۔(م۔ا)
سحری اور افطاری یہ دونوں کھانے روزے جیسی اہم عبادت کالازمی جزو ہیں۔شریعت نے روزے کے ساتھ یہ دوکھانے مقرر کر کے یہ باور کرا دیا کہ راہبوں اور جوگیوں کایہ خیال کہ جتنا زیادہ طویل فاقہ کیا جائے اتنا ہی زیادہ نفس پاک ہوتا ہے یہ قطعی غلط ہے۔سحری کا وقت طلوع فجر سے قبل فجر کی اذان ہونے تک ہے ۔ جان بوجھ کر سحری ترک کرنا رسول اللہ ﷺ کی نافرمانی ہے۔اور افطاری روزہ ختم ہونے کی علامت ہے ۔چاہے ایک گھونٹ پانی یا ایک رمق برابر کھانے کی چیز ہی سے افطار کیا جائے ۔افطاری کا وقت سورج غروب ہونے پر ہے ۔جیسے کہ حدیث نبوی ہے ’’ جب رات آجائے دن چلا جائے اور سورج غروب ہوجائے تو روزہ دار روزہ افطار کرلے ‘‘(صحیح بخاری)اور نبی کریم ﷺ نے فرمایا:’’ جب تک لوگ روزہ افطار کرنے میں جلدی کرتے رہے ہیں گے ۔ تب تک یہ دین غالب رہے گا کیوں کہ یہود اور نصاریٰ افطار کرنے میں تاخیر کرتےہیں‘‘۔(سنن ابوداؤد) زیر تبصرہ کتابچہ’’ سحری ،افطاری اور افطاریاں‘‘ محترمہ ام عبد منیب صاحبہ کا ہے جس میں انہوں نے سحری کی اہمیت وضرورت اور اس ک...
مالک ارض وسما نے جب انسان کو منصب خلافت دے کر زمین پر اتارا تواسے رہنمائی کے لیے ایک مکمل ضابطۂ حیات سے بھی نوازا۔ شروع سے لے کر آج تک یہ دین‘ دین اسلام ہی ہے۔ اس کی تعلیمات کو روئے زمین پر پھیلانے کے لیے اللہ تعالیٰ نے حضرت آدمؑ سے لے کر حضرت محمدﷺ تک کم وبیش ایک لاکھ چوبیس ہزار پیغمبروں کو مبعوث فرمایا اور اس سب کو یہی فریضہ سونپا کہ وہ خالق ومخلوق کے ما بین عبودیت کا حقیقی رشتہ استوار کریں۔ انبیاء کے بعد چونکہ شریعت محمدی قیامت تک کے لیے تھی اس لیے نبیﷺ کے بعد امت محمدیہ کے علماء نے اس فریضے کی ترویج کی۔ ان عظیم شخصیات میں سے ایک سر سید احمد بھی ہیں جنہوں نے اسلامی تعلیمات کی ترویج واشاعت میں ان تھک محنت کی اور دین کی خدمت میں حصہ لیا اور کئی کارہائے نمایاں سر انجام دیے۔زیرِ تبصرہ کتاب سر سید احمد خان اور علوم اسلامیہ کے حوالے سے ہے جس میں سر سید کے سوانح کے ساتھ ساتھ مختلف مضامین کو جمع وترتیب دیا گیا ہے۔ سب سے پہلے سر سید اور علوم اسلامیہ کا تجزیہ بیان کیا گیا ہے‘ پھر تفسیر سر سید کے عربی مصارد پر تفصیل مضمون ہے‘ اس کے بع...
سرسید کو پاکستان کا معمارِ اول کہا جاتا ہے ۔ سرسید نے 1865ء میں کہا تھا کہ ہندوستان میں ایک قوم نہیں بستی، مسلمان اور ہندو دو الگ الگ قومیں بستی ہیں۔ سرسید کے جانشین نواب محسن الملک نے انتخاب کے اس سوال کو اٹھایا اور قوم کے قریب ستر نمائندگان پر مشتمل ایک وفد لے کر گورنر جنرل کے پاس پہنچا۔ ہندوستان کی سیاست میں یہ پہلا موقع تھا جب مسلمانوں نے اپنے حقوق کے تحفظ کے لیے اس قسم کا قدم اٹھایا۔ یہ کیا تھا؟ سرسید کی ان کوششوں کا نتیجہ کہ مسلمان کو مغربی تعلیم سے بے بہرہ نہیں رہنا چاہیے ۔ اس جدوجہد نے آگے چل کر جداگانہ تنظیم کی شکل اختیار کی اور 1906ء میں آل انڈیا مسلم لیگ کا وجود عمل میں آیا۔ جس کے جائنٹ سیکرٹری علی گڑھ تحریک کے روح رواں نواب محسن الملک اور وقار الملک تھے۔ لیگ کا صدر مقام بھی علی گڑھ ہی تھا۔ یہی وہ تنظیم تھی جو آگے بڑھتے بڑھتے تحریک پاکستان کی صورت اختیار کر گئی اور 1947ء میں یعنی سرسید کی وفات کے پچاس سال بعد مسلمانوں کی جداگانہ مملکت کے حسین پیکر میں نمودار ہوئی۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ سیر سید سے اقبال تک ‘‘ قاضی جاوید صا...
سر سید احمد خان کی ولادت 17؍اکتوبر1817ء کو دہلی میں ہوئی۔ سر سید کی ابتدائی تعلیم وتربیت خالص مذہبی اور روحانی ماحول میں ہوئی،کیوں کہ ان کے والد اور دیگر افراد خانہ کو دہلی کے دو اہم علمی وروحانی مراکز خانقاہ نقش بندیہ اور خانوادۂ شاہ عبدالعزیز محدث دہلوی سے گہری عقیدت اور والہانہ تعلق تھا۔سر سید نے تعلیم کے ذریعے مسلمانوں کی معاشرتی اور معاشی ترقی کے لیے متحدہ ہندوستان میں تحریک چلائی،اسے تاریخ میں ’’علی گڑھ تحریک‘‘ کے نام سے جانا جاتاہے،جو مدرسۃ العلوم (علی گڑھ مسلم یونی ورسٹی)کی شکل میں بارآور ہوئی۔ اور انہوں نے مذہبی مصلح کی حیثیت سے مسلمانوں کی مذہبی اصلاحات کا آغازکیا اور مذہبی خیالات کے زیر اثر جو تعلیمی ، معاشی اور معاشرتی حد بندیاں مسلمانوں نے مقرر کی تھیں،انھیں ختم کرنے کی کوشش کی،نیز عیسائی حکمراں اور مستشرقین اسلام کے جن اصولوں پر معترض تھے،ان کی توجیہہ وتشریح عقل وسائنس کے ذریعے کرنے کی بنا ڈالی۔جو ان کے مقاصد کی تکمیل میں مانع تھا،یہاں تک کہ ہندوستان میں جمہور عقیدوں پر مشتمل ایک ایسا فرقہ ظہور میں آگیاجو اعتزال کی ایک...