ہر مسلمان کے لیے ضروری ہے کہ وہ دعوت و تبلیع اور اشاعتِ دین کا کام اسی طرح انتہائی محنت اور جان فشانی سے کرے جس طرح خود خاتم النبیین ﷺ اور آپ کے خلفائے راشدین اور تمام صحابہ کرام کرتے رہے ہیں ۔ مگر آج مسلمانوں کی عام حالت یہ ہے کہ اسلام کی دعوت و تبلیغ تو بہت دور کی بات ہے وہ اسلامی احکام پر عمل پیرا ہونے بلکہ اسلامی احکام کا علم حاصل کرنے کے لیے بھی تیار نہیں ہوتے ۔ علما و فضلا اور واعظین و مبلغین پر مزید ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ فریضہ دعوت کو دینی و شرعی ذمہ داری سمجھیں اور دعوت دین کے کام کو مزید عمدہ طریقے سے سرانجام دیں۔ زیر نظر کتاب ’’سلفی دعوت کے اصول ‘‘ فضیلۃ الشیخ عبد السلام بن برجس آل عبد الکریم کے ایک لیکچر کی کتابی صورت ہے شیخ موصوف نے اس میں اس بات کو واضح کیا ہے کہ جو دعوت الی اللہ جسے ہم سلفی دعوت کہتے ہیں وہ دیگر تمام بدعتی دعوتوں سے کچھ اصولوں میں جدا اور ممتاز ہے اور اسے اپنے انہی اصولوں کی بنا پر دوسرے ان فرقوں سے جداگانہ حیثیت حاصل ہے جو صراط مستقیم سے بھٹکی ہوئی ہیں۔ (م۔ا)
فضیلۃ الشیخ علامہ ناصر الدین البانی رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی پوری زندگی کتاب و سنت کے فروغ کے لیے وقف کیے رکھی۔ آپ نے سلفی منہج اپنانے اور اسی کو راہِ نجات کہنے میں کوئی باک محسوس نہیں کیا۔ علامہ موصوف نے ایسے وقت میں قرآن و سنت کی روشن تعلیمات کو دلائل کی روشنی میں واضح کیا جب عالم اسلام میں اسلام کے نام پر درجنوں تحریکیں اور تنظیمیں وجود میں آ چکی ہیں لیکن ان میں سے اکثر اسلام کی روح سے ناواقف ہیں۔ ایسے ناگفتہ بہ حالات میں علامہ البانی نے سلف صالحین کا قرآن و سنت کو سمجھنے کا طریقہ واضح کرنے کے لیے دروس کا مستقل سلسلہ شروع کیا۔ سلف کسے کہتے ہیں؟ موجودہ سلفی تحریک کا ان سے کیا تعلق ہے؟ اس تحریک کا منہج دعوت و تبلیغ کیا ہے؟ شیخ موصوف نے اپنے دروس میں دلائل کی روشنی میں اسی مفہوم کو واضح کیاہے۔ اسلام کے نام پر باطل تحریکوں اور تنظیموں کی حقیقت بیان کرتے ہوئے اسلام کا صحیح مفہوم پیش کیا ہے۔ یہ دروس عربی میں تھے اور کیسٹس کی صورت میں تھے جس کو عمرو عبدالمنعم سلیم نے کتابی شکل میں پیش کیا۔ اردو دابن طبقے کے لیے محترم ابو حماد عبدالغفار المدنی نے ان دروس کا سلیس اور شستہ اردو ترجمہ کر دیا...
سلفیت کوئی نیا فرقہ اور خودساختہ نظام زندگی کا نام نہیں بلکہ قرون مفضلہ کے سلف صالحین کے منہج پر چلنے کا نام ہے۔اور سلفی سلف کی طرف نسبت ہے اور اس سے مراد وہ لوگ ہیں جو سلف کے طریقے پر چلتے ہوئے قرآن و سنت کی پیروی کرتے ہیں، ان کی طرف دعوت دیتے اور ان پر عمل کرتے ہیں۔ زیر نظر کتابچہ ’’سلفیت حضرت نوح علیہ السلام کی کشتی ہے جو اس میں سوار ہو گا وہی نجات پائے گا ‘‘ فضیلۃ الشیخ محمد بن عمر بازمول کا مرتب شدہ ہے ۔انہوں نے اس کتابچہ میں سلفیت کے اصول،سلفیت کی امتیازی شان،سلفیت کے نزدیک اصلاح کے ضابطوں کو بیان کیا ہے۔(م۔ا)
تاریخ اسلام کا مطالعہ کرنے سے یہ بات معلوم ہوتی ہےکہ خلیفہ سوم حضرت عثمان کی مظلومانہ شہادت کے بعد امت مسلمہ مختلف جماعتوں اور گروہوں میں تقسیم ہوگی تھی، ابتدءً یہ اختلافات سیاسی نوعیت کے تھے جو بعد میں چل کر دینی شکل اختیار کر گئے،اور اسی کے بعد سے نئی نئی جماعتوں اور فرقوں کا ظہور ہونےلگا۔ ہر جماعت اور ہر فرقہ اپنے آپ کو اسلام کا علمبر دار کہتا اور اسلام سے وابستگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنے آپ کو حق پر ثابت کرنے کی کوشش کرتا۔ اس صورت حال کو پیش نظر رکھتے ہوے علمائے کرام نے باطل فرقوں اور راہ حق سے بر گشتہ جماعتوں سے اہل حق کو ممتاز کرنے کے لئے’’اھل السنۃ والجماعۃ‘‘کی اصطلاح ایجاد کی۔ اس اصطلاح سے خوارج، اہل تشیع، روافض اور معتزلہ سے وغیرہ سے تمیز مقصود تھی۔ اس اصطلاح سے تمام علماء حق راضی اور متفق تھے۔ لیکن ’’اھل السنۃ والجماعۃ ‘‘ کے مابین بھی اختلاف رونما ہوئے۔فلسفہ اور علم الکلام سے اشتغال رکھنے کی وجہ سے مختلف مکاتب فکر اور جماعتیں ظہور پزیر ہوئیں جنہوں نے اپنے لیے الگ الگ اصول وضوابط متعین کئے، اور &rs...
سیدنا معاویہ ان جلیل القدر صحابہ کرام میں سے ہیں ،جنہوں نے نبی کریم ﷺ کے لئے کتابتِ وحی جیسے عظیم الشان فرائض سر انجام دئیے۔سیدنا علی کی وفات کے بعد ان کا دور حکومت تاریخ اسلام کے درخشاں زمانوں میں سے ہے۔جس میں اندرونی طور پر امن اطمینان کا دور دورہ بھی تھا اور ملک سے باہر دشمنوں پر مسلمانوں کی دھاک بھی بیٹھی ہوئی تھی۔لیکن افسوس کہ بعض نادان مسلمان بھائیوں نے ان پر اعتراضات اور الزامات کا کچھ اس انداز سے انبار لگا رکھا ہے کہ تاریخ اسلام کا یہ تابناک زمانہ سبائی پروپیگنڈے کے گرد و غبار میں روپوش ہو کر رہ گیا ہے۔ کئی اہل علم اور نامور صاحب قلم حضرات نے سیدنا معاویہ ابی سفیان کے متعلق مستند کتب لکھ کر سیدنا معاویہ کے فضائل و مناقب،اسلام کی خاطر ان کی عظیم قربانیوں کا ذکر کے ان کے خلاف کے جانے والے اعتراضات کی حقیقت کو خوب واضح کیا ہے ۔ زیر نظر کتاب ’’ سلُّ السِنَان في الذّّبِّ مُعَاويَة بن ابي سُفْيَان‘‘ فضیلۃ الشیخ سعد بن ضیدان السبیعی کی عربی تصنیف ہے۔انہوں نے اس...
سیدنا معاویہ ان جلیل القدر صحابہ کرام میں سے ہیں ،جنہوں نے نبی کریم ﷺ کے لئے کتابتِ وحی جیسے عظیم الشان فرائض سر انجام دئیے۔سیدنا علی کی وفات کے بعد ان کا دور حکومت تاریخ اسلام کے درخشاں زمانوں میں سے ہے۔جس میں اندرونی طور پر امن اطمینان کا دور دورہ بھی تھا اور ملک سے باہر دشمنوں پر مسلمانوں کی دھاک بھی بیٹھی ہوئی تھی۔لیکن افسوس کہ بعض نادان مسلمان بھائیوں نے ان پر اعتراضات اور الزامات کا کچھ اس انداز سے انبار لگا رکھا ہے کہ تاریخ اسلام کا یہ تابناک زمانہ سبائی پروپیگنڈے کے گردو غبار میں روپوش ہو کر رہ گیا ہے۔ کئی اہل علم اور نامور صاحب قلم حضرات نے سیدنا معاویہ ابی سفیان کے متعلق مستند کتب لکھ کر سیدنا معاویہ کے فضائل و مناقب،اسلام کی خاطر ان کی عظیم قربانیوں کا ذکر كر کے ان کے خلاف كیے جانے والے اعتراضات کی حقیقت کو خوب واضح کیا ہے ۔ زیر نظر کتاب ’’ سلُّ السِنَان في الذّّبِّ مُعَاويَة بن ابي سُفْيَان‘‘ فضیلۃ الشیخ سعد بن ضیدان السبیعی کی عربی...
قرآن مجید اللہ تعالیٰ کی طرف سے نازل کی جانے والی آسمانی کتب میں سے سب سے آخری کتاب ہے ۔جسےاللہ تعالی ٰنے امت کی آسانی کی غرض سے قرآن مجید کو سات حروف پر نازل فرمایا ہے۔ یہ تمام کے تمام ساتوں حروف عین قرآن اور منزل من اللہ ہیں۔ان تمام پرایمان لانا ضروری اور واجب ہے،اوران کا انکار کرنا کفر اور قرآن کا انکار ہے۔اس وقت دنیا بھر میں سبعہ احرف پر مبنی دس قراءات اور بیس روایات پڑھی اور پڑھائی جارہی ہیں۔ ۔ نبی کریم ﷺ نے اپنی زندگی میں صحابہ کرام کے سامنے قرآن مجید کی مکمل تشریح وتفسیر اپنی عملی زندگی، اقوال وافعال اور اعمال کے ذریعے پیش فرمائی اور صحابہ کرام کو مختلف قراءات میں اسے پڑھنا بھی سکھایا۔ صحابہ کرام اور ان کے بعد آئمہ فن اور قراء نے ان قراءات کو آگے منتقل کیا۔ کتبِ احادیث میں احادیث کی طرح مختلف قراءات کی اسناد بھی موجود ہیں۔ بے شمار اہل علم اور قراء نے علوم قراءات کے م...
انسانی دنیا میں اختلاف کا پایا جانا ایک مسلمہ بات ہے ۔ اور یہ اللہ تعالیٰ کی اپنی مخلوق میں ایک سنت۔ چنانچہ لوگ اپنے رنگ وزبان اور طبیعت وادراکات اور معارف وعقول اور شکل وصورت میں باہم مختلف ہیں ۔امت محمدیہ آج جن چیزوں سے دوچار ہے ،اور آج سے پہلے بھی دو چار تھی ،ان میں اہم ترین چیز بظاہر اختلاف کا معا ملہ ہے جو امت کے افراد وجماعتوں، مذاہب وحکومتوں سب کے درمیان پایا جاتا رہا اور پایا جاتا ہے یہ اختلاف کبھی بڑھ کر ایسا ہوجاتا ہے کہ گروہ بندی تک پہنچ جاتا ہے اور یہ گروہ بندی باہمی دشمنی تک اور پھر جنگ وجدال تک ذریعہ بنتی ہے ۔اور یہ چیزیں اکثر دینی رنگ وعنوان بھی اختیار کر لیتی ہیں جس کے لیے نصوصِ وحی میں توجیہ وتاویل سے کام لیا جاتا ہے ، یا امت کے سلف صالح صحابہ وعلماء واصحاب مذاہب کے معاملات وحالات سے استناد حاصل کیا جاتا ہے ۔اور اختلاف اساسی طورپر دین کی رو سے کوئی منکر چیز نہیں ہے ،بلکہ وہ ایک مشروع چیز ہے جس پر کتاب وسنت کے بے شمار دلائل موجود ہیں۔علم الاختلاف سے مراد ان مسائل کا علم ہے جن میں اجتہاد جاری ہوتا ہے ۔ زیر تبصرہ کتاب’’ سلیقۂ اختل...
اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید کو بندوں کی رشد و ہدایت کے لیے نازل فرمایاہے۔،یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے نازل کیا جانے والا ایسا کلام ہے جس کے ایک ایک حرف کی تلاوت پر دس دس نیکیاں ملتی ہیں۔اور قرآن مجید کی درست تلاوت اسی وقت ہی ممکن ہو سکتی ہے، جب اسے علم تجویدکے قواعد وضوابط اور اصول وآداب کے ساتھ پڑھا جائے۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم کو ترتیل کے ساتھ پڑھنے کا حکم دیا ہے ۔لہٰذا قرآن کریم کو اسی طرح پڑھا جائے جس طرح اسے پڑھنے کا حق ہے۔اور ہرمسلمان کے لیے ضروری ہے کہ وہ علمِ تجوید کے بنیادی قواعد سے آگاہی حاصل کرے۔ قراء کرام کا تجربہ گواہ ہے کہ اگر بچپن میں ہی تلفظ کے ساتھ قاعدہ پڑھا دیا جائے تو بڑی عمر میں تلفظ کا مسئلہ پیدا نہیں ہوتا ہے۔انہی مقاصد کو سامنے رکھتے ہوئے۔کئی شیوخ القراء کرام نے قرآنی قاعدے مرتب کیے ہیں ۔جن میں شیخ القرآء قاری ادریس عاصم ، شیخ القراء قاری ابراہیم میر محمدی ، قاری عبد الرحمٰن ، قاری محمد شریف وغیرہ کے مرتب کردہ تجویدی قاعدہ قابل ذکر ہیں۔ زیر نظر’’س...
حدیث قدسی رسول اللہﷺ سے منسوب اس روایت کو کہتے ہیں جس میں رسول اللہﷺ روایت کو اللہ تعالیٰ سے منسوب کرتے ہیں، یعنی اس کی سند اللہ تعالیٰ تک بیان کی جاتی ہے۔ احادیث قدسیہ کو جمع کر کے مختلف عُلماء کرام نے متعدد کتابیں مرتب کی ہیں ، اُن میں سے کچھ تو ایسی ہیں جن میں صرف روایات مذکور ہیں ، اور کچھ ایسی ہیں جن میں روایات اپنے اصل مصادر کے حوالہ جات کے ساتھ مذکور ہیں ۔ زیر نظر مقالہ بعنوان ’’ سماجی آداب سے متعلق احادیث قدسیہ اور ان کی عصری معنویت‘‘وہ تحقیقی مقالہ ہے جسے مقالہ نگار جناب کامران یوسف خلجی صاحب نے نیشنل یونیورسٹی آف ماڈرن لینگویجز، اسلام آباد میں پیش کر کے ایم فل کی ڈگری حاصل کی یہ تحقیقی مقالہ تین ابواب پر مشتمل ہے۔ پہلے باب میں احادیث قدسیہ کا تعارف و استنادی حیثیت کو بیان کیا گیا ہے، دوسرے باب میں سماجی آداب سے متعلق احادیث قدسیہ کی مستند روایات اور ان کا توضیحی مطالعہ پیش کیا گیا ہے جبکہ تیسرے باب میں عصری معاشرت میں سماجی آداب کی حیثیت اور ان کی عصری معنویت پر گفتگو کی گئی ہے۔ (م۔ا)
قرآن کے مطالعہ سے معلوم ہوتا ہے کہ اس نے سماج میں پائی جانے والی برائیوں کو نظرانداز نہیں کیا بلکہ اسے ایمان کا تقاضا قرار دیا کہ مومن برائی کو برائی سمجھے اور حتی الوسع اس کی روک تھام کی کوشش کرے۔ امر بالمعروف اور نہی عن المنکر اس کے فرائض میں شامل اور داخل ہے ۔قرآن کریم نے اخلاق اور حقوق کےادا کرنے پر پورا زور دیا ہے۔ وہ والدین کے حقوق ہوں یا رشتہ داورں اور پڑسیوں کے یا عام انسانوں کے۔ جھوٹ، جھوٹی گواہی، حسد، غیبت، بہتان، تمسخر، کبر وغرور، فتنہ وفساد، چوری، ناحق قتل، ظلم وتشدد، ڈاکہ زنی، رہزنی، دھوکہ دہی اور باہمی کشیدگی سے روکا ہے کیونکہ یہ چیزیں سماج کو کھوکھلا کرنے والی ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب ’’سماجی برائیوں کا انسداد اور قرآنی تعلیمات‘‘ ادارہ علوم القرآن علی گڑھ کے زیراہتما م مذکورہ موضوع پر منعقد کیے گئے سیمینار میں پیش کیے گئے تقریباً پچیش تحقیقی وعلمی مقالات کا مجموعہ ہے۔ ان مقالات کو جناب اشہد رفیق ندوی صاحب نے حسن ترتیب سے مرتب کرکے عامۃ الناس کے استفادہ کے لیے پیش کیا ہے۔ (م۔ا)
دوسروں کے ساتھ اچھے تعلقات بنا کر رکھنے کی صلاحیت ایک ایسی صلاحیت ہے جو اعلیٰ انسانی خوبی قرار دی جا سکتی ہے۔ وہ لوگ جو سماج میں اعلیٰ رتبوں پر فائز ہوتے ہیں ان میں صلاحیت ہوتی ہے کہ وہ لوگوں سے اچھے تعلقات بنا کر رکھتے ہیں اور وہ ایسا صرف اپنے عہدوں کی بنیاد پر نہیں کرتے بلکہ ان کی کامیابی اور سماجی مرتبے کی وجہ ہی بنیادی طور پر یہی ہوتی ہے کہ وہ ہر قسم کے لوگوں سے بآسانی میل جول بڑھا سکتے ہیں۔ گھریلو اور دفتری تعلقات کے علاوہ انسان کو بہت سے دیگر تعلقات بھی نبھانا پڑتے ہیں۔ دوستوں اور شناساؤں کے علاوہ کتنے ہی ایسے لوگ ہوتے ہیں جن سے روز آپ کا واسطہ پڑتا ہے۔ مثال کے طور پر لفٹ مین، مالی، گھریلو ملازم اور گارڈ وغیرہ۔ بازار جائیں تو وہاں دکانداروں، سیلزمینوں اور ان کے مددگاروں سے بات کرنا ہوتی ہے۔ یہاں تک کہ وہ گوالا جو آپ کو دودھ دینے آتا ہے، وہ ڈاکیا جو آپ کے خط گھر چھوڑنے آتا ہے اور وہ دھوبی جو آپ کے کپڑے دھو کر گھر دے جاتا ہے اس سے بھی ملنا پڑتا ہے۔ اگرچہ یہ تعلقات گہرے نہیں ہوتے اور انہیں متعین بھی نہیں کیا جا سکتا مگر بہر حال یہ سب تعلق ہماری...
معاشرہ اور ملک کی ترقی انصاف کی فراہمی کے بغیر ممکن نہیں ہے کیونکہ انصاف کے بغیر کسی بھی قوم کے لئے خوشحالی ، امن و سلامتی کے قیام ، جہالت اور غربت کے خاتمے کے اہداف کا حصول ممکن نہیں ہے۔ دنیا میں کوئی ایسا ملک نہیں ہے جس نے انصاف کئے بغیر ترقی حاصل کی ہو۔معاشرتی انصاف ، سماجی ہم آہنگی اور فسادات کی روک تھام ہی معاشرہ اور ملک کی ترقی کی ضامن ہے۔ کوئی بھی معاشرہ اور ملک اس وقت ہی حقیقی معنوں میں ترقی یافتہ کہلا سکتا ہے جب وہاں عدل و انصاف کا بول بالا ہوتا ہے۔ ڈاکٹر عبد الغفار(چیئرمین شعبہ علوم اسلامیہ یونیورسٹی آف اوکاڑہ) نے زیر نظر کتابچہ ’’سماجی عدل کی ترقی اور عملی اقدامات کا جائزہ سیرت طیبہﷺ کے تناظر میں ‘‘ میں اس بات کو واضح کیا ہے کہ سماجی انصاف اور فلاح و بہبود کیلئے ضروری ہے کہ سماج سے سرمایہ دارانہ نظام اور جاگیر دارانہ نظام کا خاتمہ کیا جائے۔ اور یہی دو بنیادی خرابیاں ہیں جو اسلام کے معاشی عادلانہ نظام میں بگاڑ پیدا کرتی ہیں۔(م۔ا)
دین اسلام کی اساس عقیدہ توحید پر ہےلیکن صد افسوس کہ امت محمد ﷺ میں سے بہت سے لوگ مختلف انداز میں شرک جیسے قبیح فعل میں مبتلا ہیں- سماع موتٰی یعنی مُردوں کے سننے کا مسئلہ شرک کا سب سے بڑا چور دروازہ ہے- موجودہ دور میں یہ مسئلہ اس قدر سنگینی اختیار کر گیا ہے کہ قائلین سماع موتٰی نہ صرف مردوں کے سننے کے قائل ہیں بلکہ یہ عقیدہ بھی رکھتے ہیں کہ مردے سن کر جواب بھی دیتے ہیں اور حاجات بھی پوری کرتے ہیں-زیر نظر کتاب میں سماع موتی سے متعلق تمام اشکالات کا حل کتاب وسنت کی روشنی میں پیش کیا گیا ہے-کتابچہ سوال وجواب کی صورت میں مرتب کیا گی ہے جو افہام وتفہیم کا آسان ترین ذریعہ ہےمعمولی پڑھا لکھا آدمی بھی باآسانی مستفید ہوسکتا ہے-جس میں لوگوں کے ذہنوں میں پائے جانے والے مختلف شبہات کو سوال کی صورت میں پیش کر کے قرآن سنت کی راہنمائی کو جواب کی صورت میں پیش کیا ہے-
دین اسلام کی اساس عقیدہ توحید پر مبنی ہےلیکن صد افسوس کہ امت محمد یہ میں سے بہت سے لوگ مختلف انداز میں شرک جیسے قبیح فعل میں مبتلا ہیں- سماع موتٰی یعنی مُردوں کے سننے کا مسئلہ شرک کا سب سے بڑا چور دروازہ ہے۔ موجودہ دور میں یہ مسئلہ اس قدر سنگینی اختیار کر گیا ہے کہ قائلین سماع موتٰی نہ صرف مردوں کے سننے کے قائل ہیں بلکہ یہ عقیدہ بھی رکھتے ہیں کہ مردے سن کر جواب بھی دیتے ہیں اور حاجات بھی پوری کرتے ہیں۔ اﷲ تعالیٰ قرآن مجید میں فرماتے ہیں: ( فَاِنَّکَ لاَ تُسْمِعُ الْمَوْتٰی وَ لَا تُسْمِعُ الصُّمَّ الدُّعَآءَ اِذَا وَلَّوْا مُدْبِرِیْنَ )[30:الروم:52] ’’اے نبی! اور تو کوئی مردے کو کیا سنائے گا۔ آپ بھی مردوں کو نہیں سنا سکتے جیسا کہ بہروں کو نہیں سنا سکتے۔‘‘ بہرے کے کان تو ہوتے ہیں‘ لیکن سننے کی طاقت نہیں ہوتی۔ جب وہ نہیں سن سکتا تو مردہ کیا سنے گا جس میں نہ سننے کی طاقت رہی اور نہ سننے کا آلہ۔ ہاں اﷲ تعالیٰ اس حالت میں بھی اس کے ذرات کو سنا سکتا ہے۔ کسی اور کی طاقت نہیں کہ ایسا کر سکے۔ چنانچہ فرمایا: ( اِ...
اسلام میں ہر اس چیز کی روک تھام کی گئی ہے جس سے اخلاقی بگاڑ پیدا ہوتا ہو۔ ذہنی انتشار اور اخلاقی بگاڑ پیدا کرنے والی مختلف چیزوں میں سے ایک موسیقی ہے جس کو لوگوں نے جواز بخشنے کے لیے روح کی غذا قرار دے دیا ہے جبکہ اسلام میں موسیقی اور گانے بجانے کی شدید مذمت کی گئی ہے۔ نبی کریم ﷺ نے واضح الفاظ میں اس حوالے سے وعید کا تذکرہ کیا ہے۔ فرمانِ رسولﷺ ہے:’’ میرى امت میں سے ایسے لوگ ضرور پیدا ہونگے جو شرمگاہ [زنا] ’ریشم ’شراب اور گانا و موسیقی کو حلال کر لیں گے‘‘یہ دل میں نفاق پیدا کرنے اور انسان کو ذکر الٰہی سے دور کرنے کا سبب ہے۔ ارشادِ باری تعالیٰ ہے:﴿وَمِنَ النّاسِ مَن يَشتَرى لَهوَ الحَديثِ لِيُضِلَّ عَن سَبيلِ اللَّهِ بِغَيرِ عِلمٍ وَيَتَّخِذَها هُزُوًا ۚ أُولـٰئِكَ لَهُم عَذابٌ مُهينٌ﴾( سورة القمان)’’ لوگوں میں سے بعض ایسے بھی ہیں جو لغو باتوں کو مول لیتے ہیں تاکہ بے علمی کے ساتھ لوگوں کو اللہ کی راہ سے بہکائیں اور اسے مذاق بنا...
اولاد کی تربیت صالح ہو تو ایک نعمت ہے وگرنہ یہ ایک فتنہ اور وبال بن جاتی ہے ۔ دین و شریعت میں اولاد کی تربیت ایک فریضہ کی حیثیت رکھتی ہے ۔ بلا شبہ اگر اولاد کی صحیح تربیت کی جائے تو وہ آنکھوں کا نور اور دل کا سرور ہوتی ہے ۔ لیکن اگر اولاد بگڑ جائے اور اس کی صحیح تربیت نہ کی جائے تو وہی اولاد آزمائش بن جاتی ہے ۔ زیر نظر کتاب ’’ثمر کورس‘‘ قاری سلمان بشیر (مدرس بیت السلام اکیڈمی ) کا مرتب شدہ ہے ۔یہ ثمر کورس انہوں نے بیت السلام تحفیظ القرآن اکادمی ،گوجرانوالہ کے بچوں اور بچیوں کے لیے 30 روزہ تربیتی نصاب کے طور پر مرتب کیا ہے۔ جس میں عقیدہ ،احادیث،اسلامی اخلاق و آداب، سیرۃ النبی و صحابہ کے متعلق سوال و جواب کی صورت میں مواد جمع کیا ہے ۔ نیز ثمر کورس میں زبانی یاد کرنے کی سورتیں اور مسنون دعائیں بھی شامل کر دی ہیں ۔ (م۔ا)
قانون اسلامی ، اختصاصی مطالعہ کورس ۔چوبیس درسی اکائیوں پر مشتمل اس کورس کو مختلف سکالرز نے مرتب کیا اور شریعہ اکیڈمی بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی ،اسلام آباد نے تقریبا بیس سال قبل اسے کتابی صورت میں شائع کیا ہے۔یہ کورس بنیادی طور پر علم اصول فقہ کے اختصاصی مطالعے کےلیے تیار کیا گیا ہے۔ جس کا مقصد علم اصول فقہ کے جملہ مباحث کو عام فہم انداز میں طلبہ کے ذہن نشین کرانا ہے۔ پانچوں مکاتبِ فقہ کےبنیادی اصولوں کا تقابلی مطالعہ بھی اس میں شامل ہے۔ اسی طرح مناہج اجتہاد، قواعد فقہیہ اور تقنین (فقہی احکام کی ضابطہ بندی) کے موضوعات بھی کورس کا حصہ ہیں۔ چوبیس درسی اکائیوں پر مشتمل اس کورس میں کوشش کی گئی ہیں کہ اصول فقہ کے مباحث کی ضروری تفصیلات مثالوں کے ساتھ پیش کر دی جائیں۔ رسرچ سکالرز کے افادہ اور نیٹ پر محفوظ کرنے کی غرض سے اسے کتاب وسنت سائٹ پر پبلش کیا گیا ہے۔اس کورس کے کل 24 اجزاء ہیں۔ جزءاول (علم اصول فقہ: ایک تعارف (حصہ اول ) اور بیسواں جزء (فقہ حنفی وفقہ مالکی ) دستیاب نہیں ہوسکے ۔(م۔ا)...
قرآن مجیدکےساتھ سنت نبویہ کوقبول کرنےکی تاکید وتوثیق کے لیے قرآن مجید میں بے شمار قطعی دلائل موجود ہیں۔اہل سنت الجماعت کا روزِ اول سے یہ عقیدہ رہا ہے کہ رسول اللہ ﷺ کی سنت کی ایک مستقل شرعی حیثت ہے۔اور انسانیت کےلیے ایک عظیم مشعل راہ اور نمونۂ عمل ہے ۔جس طر ح عبادات(نماز ،روزہ، حج وغیرہ) میں اتباع سنت مطلوب ہے اسی طرح زندگی کےہر موڑاخلاق وکردار ،کاروبار، حقوق العباد اور دیگر معاملات میں بھی پیغمبر اسلام ﷺ کی حیات اقدس کوبطور نمونہ پیش نظر رکھنا چا ہیے کیوں کہ دنیا وآخرت کی کامیابی کا راز اسی میں پوشیدہ ہے۔ زیر نظر مختصر کتاب ’’سنت رسول کی تعظیم اور مخالفینِ سنت کے بارے میں سلف کاموقف ‘‘ فضیلۃ الشیخ عبدالقیوم بن محمد ناصر السحیبانی حفظہ اللہ (استاذ حدیث جامعہ اسلامیہ مدینہ منورہ)کے تصنیف شدہ عربی رسالہ تعظيم السنة وموقف السلف ممن عارضها أو استهزأ بشئ منها کا ار...
سنت مراد الٰہی تک پہنچنے کا اولین ماخذ ہے اور سنت کی موافقت کسی بھی عمل کی قبولیت کے لیے بنیادی شرط ہے ۔اگر سنت کو ترک کردیاجائے تو نہ قرآن کی تفہیم ممکن ہے اور نہ ہی کسی عمل کی قبولیت ۔اسی وجہ سے کتاب اللہ میں جابجا اتباع سنت کی ترغیب دکھائی دیتی ہے ۔ سنت نبویہ کوقبول کرنےکی تاکید وتوثیق کے لیے قرآن مجید میں بے شمار قطعی دلائل موجود ہیں۔اہل سنت الجماعت کا روزِ اول سے یہ عقیدہ رہا ہے کہ رسول اللہ ﷺ کی سنت کی ایک مستقل شرعی حیثت ہے ۔اتباعِ سنت جزو ایمان ہے ۔حدیث سے انکا ر واعراض قرآن کریم سے انحراف وبُعد کازینہ اور سنت سے اغماض ولاپرواہی اور فہم قرآن سے دوری ہے ۔سنت رسول ﷺکے بغیر قرآنی احکام وتعلیمات کی تفہیم کا دعو یٰ نادانی ہے ۔قرآن کریم اور سنت رسول میں کوئی غیریت نہیں بلکہ اصل میں یہ دونوں ایک ہیں قرآن حکیم کتاب ہے تو سنت اس کی تفسیر قرآن حکیم اجمال ہے تو سنت اس کی تفصیل ہے ۔ زیر تبصرہ کتابچہ ’’سنت رسول ﷺ اور قرآن دونو ں ایک ہی چیز ہیں ‘‘ شیخ عبد اللہ بن زید المحمود کا تحریر شدہ عربی رسالہ ’’سنۃ الرسول شقیقۃ القر...
کسی بھی علم کی اہمیت کا اندازہ اس کے موضوع سے لگایاجاتاہے۔ علم اصول حدیث کا موضوع "سندومتن "یعنی حدیث ہے۔ اورحدیث کی اہمیت سے کوئی بھی مسلمان انکار نہیں کرسکتا،کیونکہ قرآن مجید کے بعد حدیث احکام شرعیہ کا ایک اہم ترین اور دوسرا بڑا ماخذہے۔یہی وجہ ہے کہ محدثین کرام نے اس ضمن میں نہایت ہی احتیاط برتی ہے۔ اور نبی کریمﷺ کی طرف منسوب احادیث کی چھان بین کے لئے اصول وضع کیے ہیں۔ان میں سے کچھ اصولوں کا تعلق حدیث کی سند سے ہے،اور کچھ کا حدیث کے متن سے ہے۔حدیث کی سند کی تحقیق کے عمل کو "روایت حدیث" کہا جاتا ہے۔جبکہ متن کی تحقیق کے عمل کو "درایت حدیث" کہا جاتا ہے۔ احادیث کو جب روایت کے اصولوں کی بنیاد پر پرکھا جاتا ہے تو احادیث کی غالب تعداد کے بارے میں نہایت ہی اطمینان کے ساتھ یہ کہا جا سکتا ہے کہ ان احادیث کی نسبت رسول اللہﷺ کی طرف درست ہے یا نہیں۔ بسا اوقات کوئی حدیث روایت کے اصولوں کے مطابق صحیح قرار پاتی ہے لیکن اس کے متن میں کوئی ایسی بات ہوتی ہے جس سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ اس بات کی نسبت رسول اللہ ﷺ کی درست نہیں ہو سکتی۔ اس کی وجہ یہ...
قرآن کریم میں اللہ تعالیٰ نے جہاں اپنی اطاعت کولازم ٹھیرایا وہیں رسول اللہﷺ کی اطاعت کو بھی واجب العمل قرار دیا ۔ قرآن کریم کو سجھنے اور اس کی تشریح و توضیح کے لیے احادیث نبویہﷺسے بڑھ کر کوئی اور ماخذ مدد نہیں دے سکتا۔ لیکن موجودہ دور کے متجددین سنت اور حدیث کے مابین تفریق کر کے ان کو خانہ زاد معانی پہنانے کی سعی لاحاصل کرتے ہیں۔ رفیق چودھری صاحب عرصہ سے اس فکر کو مسکت جوابات سے نواز رہے ہیں اور اس سلسلے میں ان کی متعدد کتب بھی زیور طبع سے آراستہ ہو چکی ہیں۔ پیش نظرکتاب بھی چودھری صاحب کی سنت کی اہمیت کو اجاگر کرتی ایک گرانقدر تصنیف ہے۔ جس میں انھوں نے ایک الگ اسلوب میں یہ بتلانے کی کوشش کی ہے کہ قرآن و سنت کے مجموعے کا نام ہے اسلام کو اگر کتاب اللہ سے الگ کر کے دیکھا جائے یا اسے سنت سے جدا کرنے کی کوشش کی جائے دونوں صورتوں میں سوائے ظلمت و ضلالت کے کچھ ہاتھ نہیں آتا۔ اس کتاب کے مطالعے سے یہ امر بالکل واضح ہو جائے گا کہ حدیث و سنت دراصل قرآن ہی کی شرح ہے اور قرآن ہی کی طرح حجت اور واجب العمل ہے۔ پھر اس کے ساتھ ہی یہ پہلو بھی نمایاں ہو کر سامنے آجائے گا کہ حدیث و سنت ہر دور میں پوری...
عظیم آباد پٹنہ میں پیدا ہوئے ۔ ان کا شمار سید نذیر حسین محدث دہلوی اور شیخ حسین بن محسن یمانی کے خاص تلامذہ میں ہوتا ہے۔ ان کی شروحاتِ حدیث سے پورے عالم اسلام نے استفادہ کیا اور حدیث کا کوئی طالب علم ان کی خدمات سے مستغنی نہیں رہ سکتا ۔ شمس الحق عظیم آبادی پہلے عالم ہیں جنہوں نے حدیث کی مشہور عام کتاب ’’ سنن دارقطنی ‘‘ کو پہلی مرتبہ تدوین نو اور اپنی شرح کے ساتھ شائع کیا۔ ان کی مشہور تصانیف میں ’’ غایۃ المقصود شرح سنن ابی دادو ‘‘ ، ’’ عون المعبود علی سنن ابی داود ‘‘ ، ’’ التعلیق المغنی شرح سنن الدارقطنی ‘‘ ، ’’ رفع الالتباس عن بعض الناس ‘‘ ، ’’ اعلام اھل العصر باحکام رکعتی الفجر ‘‘ وغیرہ شامل ہیں ۔ زیرت تبصرہ کتاب’’سنت فجر کے احکام ومسائل‘‘ شیح الکل فی الکل سید نذیر حسین محدث دہلوی کے نامور شاگرد محدث العصر مولانا شمس الحق عظیم آابادی کی عربی تصنیف’’ اعلام اھل ال...
آنحضور ﷺ کے بعد اجرائےنبوت کاتخیل جس طرح ملت اسلامیہ میں انتشارو خلفشار کا باعث بناہے،اسی طرح انکار حدیث کاشو شہ بھی اپنے نتائج کے لحاظ سےکچھ کم خطرناک نہیں ہے۔قرآن مجید کے بعدحدیث نبوی ﷺ اسلامی احکام و تعلیمات کا دوسرابڑا ماخذ ہے۔بلکہ حقیقت تو یہ ہے کہ قرآن مجید کو کما حقہ سمجھنے کے لیے،اس پررضائے الٰہی کےمطابق عمل کرنے کے لیےحدیث کا ہونا ازحد ضروری اور اہم ہے۔دین کے بے شمار احکام سنت رسولﷺ کی راہنمائی کے بغیر ناقص ہیں مثلا'نماز کا طریقہ،زکوٰۃ کا نصاب،جنازے کے احکام،حج کے مناسک وغیرہ ۔منکرین حدیث نے یہ نعرہ بلند کیا کہ انسان کی راہنمائی کےلیے صرف قرآن کافی ہے۔حدیث رسول ﷺ کےمتعلق امت مسلمہ کو شکوک و شبہات میں مبتلا کیا۔حدیث رسول ﷺ کے انکارسے درحقیقت قرآن مجید کا انکار لازم آتا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب"سنت قرآن حکیم کی روشنی میں"عبدالغفار احسن کی تصنیف ہے۔اس مقالے میں قرآنی آیات سے ثابت کیاگیاہےکہ اسلامی شریعت کا دوسراماخذحدیث رسولﷺ ہےیہ حدیث وحی کی ایک مستقل قسم ہےاس کے بغیر نہ تو قرآن مجید کاصحیح فہم حاصل ہو سکتا ہے اور نہ اسلام کی شاہراہ پرانسان...
یہ کتاب دراصل محدث نبیل علامہ ناصر الدین البانی رحمتہ اللہ علیہ کی عربی تصنیف "آداب الزّفاف فی السّنۃ المطھّرۃ" کا اردو ترجمہ ہے۔ یہ کتاب انہوں نے اپنے ایک دوست کی شادی کے موقع پر تحریر فرمائی ہے۔ اس میں انہوں نے وقت کی قلت کے باعث فقط ان مسائل پر قلم اٹھایا ہے جو سہاگ رات سے قبل اور بعد میں پیش آمدہ ہیں۔ اسی طرح مباشرت کے آداب کا تذکرہ بھی اس کتاب کا حصہ ہے۔ ان کی یہ کوشش اس بناء پر بہت خوش آئند ہے کہ انہوں نے ایک ایسے موضوع پر قلم اٹھا کر لوگوں کیلئے کتاب و سنت کی راہنمائی مہیا کی ہے جس پر لاتعداد مخرب الاخلاق کتابچے، رسائل و جرائد اور مضامین زیر گردش ہیں۔ شیخ موصوف نے اس نازک موضوع پر ایسی پاکیزہ اور اعلٰی معلومات بہم پہنچائی ہیں جن کی بنیاد اللہ تعالٰی کا مقدس کلام اور رسول رحمت ﷺ کی زبان اطہر سے نکلے ہوئے محبوب ترین الفاظ ہیں۔ یہ کتاب اس لحاظ سے بھی انتہائی مفید ہے کہ شادی کرنے والے نوجوان اس سے مناسب رہنمائی لے سکتے ہیں کیونکہ ہمارے برصغیر میں ایسے مسائل کے متعلق سوال کرتے ہوئے عموماً لوگ جھجک محسوس کرتے ہیں۔