دین اسلام کی اساس عقیدہ توحید پر مبنی ہےلیکن صد افسوس کہ امت محمد یہ میں سے بہت سے لوگ مختلف انداز میں شرک جیسے قبیح فعل میں مبتلا ہیں- سماع موتٰی یعنی مُردوں کے سننے کا مسئلہ شرک کا سب سے بڑا چور دروازہ ہے۔ موجودہ دور میں یہ مسئلہ اس قدر سنگینی اختیار کر گیا ہے کہ قائلین سماع موتٰی نہ صرف مردوں کے سننے کے قائل ہیں بلکہ یہ عقیدہ بھی رکھتے ہیں کہ مردے سن کر جواب بھی دیتے ہیں اور حاجات بھی پوری کرتے ہیں۔ اﷲ تعالیٰ قرآن مجید میں فرماتے ہیں: ( فَاِنَّکَ لاَ تُسْمِعُ الْمَوْتٰی وَ لَا تُسْمِعُ الصُّمَّ الدُّعَآءَ اِذَا وَلَّوْا مُدْبِرِیْنَ )[30:الروم:52] ’’اے نبی! اور تو کوئی مردے کو کیا سنائے گا۔ آپ بھی مردوں کو نہیں سنا سکتے جیسا کہ بہروں کو نہیں سنا سکتے۔‘‘ بہرے کے کان تو ہوتے ہیں‘ لیکن سننے کی طاقت نہیں ہوتی۔ جب وہ نہیں سن سکتا تو مردہ کیا سنے گا جس میں نہ سننے کی طاقت رہی اور نہ سننے کا آلہ۔ ہاں اﷲ تعالیٰ اس حالت میں بھی اس کے ذرات کو سنا سکتا ہے۔ کسی اور کی طاقت نہیں کہ ایسا کر سکے۔ چنانچہ فرمایا: ( اِنَّ ﷲَ یُسْمِعُ مَنْ یَّشَآءُج وَ مَآ اَنْتَ بِمُسْمِعٍ مَّنْ فِی الْقُبُوْرِ)[35:الفاطر:22]’’ اﷲ تو جسے چاہے سنا دے‘ کان ہوں‘ یا نہ ہوں ‘ لیکن اے پیغمبر! آپ ان کو نہیں سنا سکتے جو قبروں میں ہیں‘‘یعنی مردہ ہیں۔ اب اس قدر وضاحت کے بعد کوئی کہہ سکتا ہے کہ مردے سنتے ہیں؟زیر تبصرہ کتاب"سماع موتی"جماعت اہل حدیث کے معروف عالم دین، جامعہ لاہور الاسلامیہ کے رئیس ڈاکٹر حافظ عبد الرحمن مدنی صاحب کے تایا جان شیخ الاسلام حافظ عبد اللہ محدث روپڑی صاحب کی تصنیف ہے، جس میں انہوں نے مستند دلائل کے ساتھ سماع موتی کے مسئلے پر روشنی ڈالی ہے۔کتاب کی تبویب وتخریج حافظ عبد الوھاب روپڑی صاحب نے فرمائی ہے۔ اللہ تعالی سے دعا کہ وہ مولف موصوف کی اس کاوش کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)
عناوین |
صفحہ نمبر |
عرض ناشر |
7 |
الاستفتا |
9 |
سماع موتی واستمداد |
10 |
احناف کےنزدیک فہم صحابہ حجت نہیں |
16 |
اہل حدیث اوراہل تقلید میں فرق |
21 |
خلاف قیا س بات اپنے محل پر بندر رہتی ہے |
22 |
میت کاسننا خلاف قیاس ہے |
23 |
کسی امر کوعبادت قرار دینا شارع کاکام ہے |
30 |
الصلوۃ وسلام علیک یارسول اللہ کہنا جائز نہیں |
32 |
سماع موتی پر دلکش تقریر |
33 |
فقہائے احناف اورسماع موتی |
35 |
علم وشعور کی اقسام |
37 |
سمع اورثقبہ مجوفہ |
38 |
تعجب |
39 |
مولوی پھلواری کی ترجمہ میں غلطی |
42 |
مولوی پھلواروی کی چالاکی |
43 |
حرف نداء سےخطاب کی تحقیق |
48 |
رویات کاضعف |
52 |
حدیث عائشہ حیاءمن عمر کی وضاحتا |
54 |
اقسام تصرفات |
57 |
اخروی تصرفات |
57 |
دینوی تصرفات |
58 |
استمدادکی شروط |
59 |
مولوی پھلواری صاحب کی خیانت |
60 |
شاہ ولی اللہ اوراستمداد |
63 |
شاہ عبدالعزیز اور استمداد لغیر اللہ |
69 |
دعاکےوقت قبلہ رخ ہونا |
69 |
میت سے استمداد شر ک ہے |
70 |
قبرکو بوسہ دینانصاری کی عادت ہے |
73 |
غیر اللہ کو پکارنا ان کی عبادت ہے |
75 |
غوث اعظم اورتفریح الخاطر |
76 |
غوث اعظم کااللہ تعالی کو مجبور کرنا |
77 |
منکر نکیر اورغوث اعظم |
78 |
اللہ تعالی کی توہین |
79 |
وسیلہ کامعنی |
85 |
خلافت عثمان کےواقعہ کی حقیقت |
85 |
یہ روایت شاذ ہے |
86 |
یہ روایت مضطرب ہے |
87 |
مکان کا بابرکت ہونامسئلہ توسل واستمداد |
92 |
زیارت قبور کی اقسام |
94 |
شرعیہ |
94 |
بدعیہ |
95 |
حدیث دارمی کی تحقیق |
99 |
استدراج اورمشرکین |
104 |
شیطان کی دعا میں حیلہ سازی |
105 |
ابن تیمیہ اوراستمداد وسماع موتی |
113 |
امام شافعی اورموسی کاظم کےواقعہ کی حقیقت |
117 |
روضہ رسول ﷺ اورائمہ دین |
118 |
یہ روایت امام شافعی کےمذہب کےخلاف ہے |
118 |
تریاق مجرب کی حقیقت |
119 |
امام زین العابدین ارقبرنبوی ﷺ |
121 |
توسل اوراستمداد |
124 |
حکایات اوران کی تحقیق |
127 |
کسی چیز کوجود اس کےمستحسن ہونےکی دلیل نہیں |
130 |
اصلاح قلب اورزیارت قبور |
131 |
یہ روایت ثابت نہیں |
135 |
شیطانی دھوکہ |
136 |
یہ روایت بے سند نے اورتوسل واستمداد سےکوئی تعلق نہیں |
138 |
اعرابی کےاشعار کی حقیقت |
140 |
اسرائیلیات حجت نہیں |
142 |
یہ حدیث مضطرب ہے |
143 |
اس روایت ب رکلام کی وجوہ |
148 |
حرف واؤ ندانہیں ندیہ ہے |
152 |
کلمہ لو کامعنی |
162 |
تسول واستمداد کےقائلین کی نئی دلیلیں |
173 |
خلیفہ ثانی اورخوف شرک |
176 |
تقرب الہی کےلئے سفر |
176 |
اما م مالک اورزیارت قبر نبوی ﷺ |
178 |
حضرت انسؓ کاقبرنبوی ﷺ پر آنا |
182 |
ابوحنیفہ اروضہ اطہر پر قیام |
188 |
امام محمد برکوی اوررسالہ زیارۃ القبور |
191 |
سماع موتی |
192 |
امام ابو حنیفہ کاقول ہے |
193 |
جلیل القدر عالم دین |
194 |
غیر اللہ کی منت ماننا |
195 |