شہادتین کے بعد دین اسلام کا اہم ترین اور بنیادی رکن نمازہے، یہ نبی کریم ﷺ کی آنکھوں کی ٹھنڈک ہے اور اللہ سے بندوں کی مناجات کا بہترین ذریعہ ہے ۔ اللہ عزوجل نے پابندی کے ساتھ نماز پڑھنے والوں کےلئے فلاح و کامرانی کی شہادت دی ہے، بشرطیکہ ان کی نمازوں میں حضور قلب اور ظاہری اعمال کے ساتھ باطنی خشوع کا اہتمام پایا جائے۔ بلا شبہ نماز کے اجر کی کمی کا دیگر أسباب و عوامل کے علاوہ ایک سبب شوع و خضوع اور تدبر کا فقدان یا اس میں نقص بھی ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ شریعت اسلامیہ نے نماز میں خشوع وخضو اور یکسوئی کےلئے دیگر اسباب کے علاوہ ایک سبب حالت نماز میں امام منفردکے لئے سترہ واجب قرار دیا ہے۔ لیکن اس کے باوجود عام طور پر دیکھا جاتا ہے کہ بہت سےلوگ نماز میں سترہ کے حکم، اس کی کیفیت اور دیگر احکام و مسائل سے ناواقف ہوتے ہیں ، اسی طرح بعض مساجد میں کما حقہ سترہ کا اہتمام نہیں کیا جاتا ہے، جبکہ یہ نماز کے بنیادی مسائل میں سے ہے، اس کا اہتمام نماز میں خشوع و یکسوئی کا باعث نیز دیگر نمازیوں کو گناہ سے بچانے کا سبب ہے ۔ پیش نظر کتاب میں فاضل مصنف اسی اہم موضوع پر قلم اٹھایا ہے اور سترہ سے متعلق جمیع احکامات کو اس کتابچہ میں پیش کر دیا ہے۔(ح۔خ)
عناوین |
صفحہ نمبر |
مقدمہ |
3 |
سترہ کی لغوی و اصطلاحی تعریف |
5 |
سترے کا حکم |
5 |
کس کس چیز کو سترہ بنایا جاسکتا ہے |
9 |
سترہ کی اونچائی کی مقدار |
11 |
سترہ اور نمازی کے درمیان فاصلہ |
13 |
کیا مسجد میں بھی سترہ ضروری ہے |
14 |
کھلی جگہ میں سترہ کا حکم |
16 |
سترے کو کچھ دائیں یا بائیں جانب رکھنا |
17 |
امام کا سترہ مقدیوں کے لیے کافی ہے |
18 |
نمازی کے آگے سے گزرنے کا گناہ |
21 |
سترہ کے اندر سے گزرنے والے کو روکنا |
22 |
آدمی کا آدمی کی طرف رخ کرنا جب کہ وہ نماز پڑھ رہا ہو |
28 |
نمازی کے آگے سترہ نہ ہو تو کتنے فاصلے سے گزرہ جاسکتا ہے |
29 |
نماز کو کونسی چیز توڑتی ہے |
30 |
کیا حرمین میں سترے کا اہتمام ضروری نہیں |
34 |
ایک سوال اور اس کا جواب |
38 |