کل کتب 6741

دکھائیں
کتب
  • متن الدرۃ بحل الشاطبیۃ

    (منگل 27 اگست 2019ء) ناشر : ادارہ اسلامیات لاہور۔کراچی
    #5858 Book صفحات: 50

    قرآن مجید اللہ تعالیٰ کی طرف سے نازل کی جانے والی آسمانی کتب میں سے سب سے  آخری  کتاب ہے اللہ تعالیٰ نے امت کی آسانی کی غرض سے قرآن مجید کو سات حروف پر نازل فرمایا ہے۔ یہ تمام کے تمام ساتوں حروف عین قرآن اور منزل من اللہ ہیں۔ان تمام پرایمان لانا ضروری اور واجب ہے،اوران کا انکار کرنا کفر اور قرآن کا انکار ہے۔اس وقت دنیا بھر میں سبعہ احرف پر مبنی دس قراءات  اور بیس روایات پڑھی اور پڑھائی جارہی ہیں۔اور ان میں سے چار روایات (روایت قالون،روایت ورش،روایت دوری اور روایت حفص)ایسی ہیں جو دنیا کے کسی نہ کسی حصے میں باقاعدہ رائج اور متداول ہیں،عالمِ اسلام کے ایک بڑے حصے پر قراءت امام عاصم بروایت حفص رائج ہے، جبکہ مغرب ،الجزائر ،اندلس اور شمالی افریقہ میں قراءت امام نافع بروایت ورش  ، لیبیا ،تیونس اور متعدد افریقی ممالک میں روایت قالون عن نافع ،مصر، صومالیہ، سوڈان اور حضر موت  میں روایت دوری عن امام ابو عمرو بصری رائج اور متداول ہے۔ہمارے ہاں مجلس التحقیق الاسلامی میں ان چاروں متداول روایات(اور مزید روایت شعبہ) میں مجمع ملک فہد کے مطبوعہ قرآن مجید بھی موجود ہیں۔عہد تدوین علوم سے کر آج تک قراءات قرآنیہ کے موضوع پر بے شمار اہل علم اور قراء نے کتب تصنیف فرمائی ہیں اور ہنوز یہ سلسلہ جاری وساری ہے۔ علم قراءات کے میدان میں  پہلا مرحلہ قراءات سبعہ کا ہے  جس کے لیے شاطبیہ پڑھی پڑھائی جاتی ہے ۔ اس کے بعد دوسرا مرحلہ  قراءات  ثلاثہ  کا ہے ، اس کے لیے علامہ  جزری کی کتاب الدّرّة  المضية   پڑھائی جاتی ہے ۔اس کے پڑھنے سے قراءات عشرہ کی تکمیل ہوجاتی ہے الدّرّة  المضية قراءات ثلاثہ  پر اہم ترین اساسی اور نصابی کتاب ہے اور   قراءات ثلاثہ کی تدریس کے لئے ایک مصدر کے حیثیت رکھتی ہے۔اللہ تعالی نے اسے شاطبیہ کی مانند بے پناہ مقبولیت سے نوازا ہے، متعدد علماء  اور قراءنے   الدّرّة  المضية كی عربی اور اردو شروح لکھیں ہیں ۔ زیر نظر  کتاب  ’’ متن الدرة بحل الشاطبية‘‘  شیخ القراء قاری احمد میاں تھانوی  کے  شاگرد رشید  جناب  قاری قسمت اللہ  (مدرس جامعہ دار العلوم ،کراچی)  کی کاو ش ہے الله تعالیٰ  قاری قسمت  اللہ  صاحب کی ا س  کاوش کو شرف ِقبولیت سے  نوازے۔قاری صاحب موصوف کی یہ کتاب عربی زبان میں  ہے قاری صاحب نے اس کتاب میں طلباء کی آسانی کے لیے رنگوں کااستعمال کیا ہے ۔سرخ رنگ  قراء عشرہ اوران کے رواۃ کی رموز   کی   وضاحت کے لیے  ہے    اور سبز رنگ قراء عشرہ  اور ان کےراویوں   کے اسماء  کےمتعلق ہے اور نیلے رنگ سے مراد    قراءات عشرہ  یا قراءات منفردہ   ہے۔(م۔ا)

  • 1452 #5857

    مصنف : ڈاکٹر مفتی عبد الواحد

    مشاہدات : 18619

    مسجد اقصی کی تولیت اور بعض فکری انحرافات کا جائزہ

    (پیر 26 اگست 2019ء) ناشر : دار الامین لاہور
    #5857 Book صفحات: 51

    مسجد اقصیٰ مسلمانوں کا قبلۂ اول ہے ہجرت  کےبعد 16 سے 17 ماہ تک مسلمان مسجد اقصٰی کی جانب رخ کرکے ہی نماز ادا کرتے تھے پھر تحویل قبلہ کا حکم آنے کے بعد مسلمانوں کا قبلہ خانہ کعبہ ہوگیا۔ مسجد اقصٰی خانہ کعبہ اور مسجد نبوی کے بعد تیسرا مقدس ترین مقام ہے۔مقامی مسلمان اسے المسجد الاقصیٰ یا حرم قدسی شریف کہتے ہیں۔ یہ مشرقی یروشلم میں واقع ہے جس پر اسرائیل کا قبضہ ہے۔ یہ یروشلم کی سب سے بڑی مسجد ہے جس میں 5 ہزار نمازیوں کی گنجائش ہے جبکہ مسجد کے صحن میں بھی ہزاروں افراد نماز ادا کرسکتے ہیں۔نبی کریم ﷺسفر معراج کے دوران مسجد حرام سے یہاں پہنچے تھے اور مسجد اقصیٰ میں تمام انبیاء کی نماز کی امامت کرنے کے بعد براق کے ذریعے سات آسمانوں کے سفر پر روانہ ہوئے۔قرآن مجید کی سورہ الاسراء میں اللہ تعالیٰ نے اس مسجد کا ذکر ان الفاظ میں کیا ہے:

    ’’پاک ہے وہ ذات جو اپنے بندے کورات ہی رات میں مسجد حرام سے مسجد اقصی لے گئی جس کے آس پاس ہم نے برکت دے رکھی ہے اس لئے کہ ہم اسے اپنی قدرت کے بعض نمونے دکھائيں یقینا اللہ تعالیٰ ہی خوب سننے والا اوردیکھنے والا ہے‘‘ (سورہ الاسراء )۔

     احادیث کے مطابق دنیا میں صرف تین مسجدوں کی جانب سفر کرنا باعث برکت ہے جن میں مسجد حرام، مسجد اقصٰی اور مسجد نبوی شامل ہیں۔سیدنا عمر فاروق ﷜کے دور میں مسلمانوں نے بیت المقدس کو  فتح کیا تو سیدنا عمر ﷜نے شہر سے روانگی کے وقت صخرہ اور براق باندھنے کی جگہ کے قریب مسجد تعمیر کرنے کا حکم دیا جہاں انہوں نے اپنے ہمراہیوں سمیت نماز ادا کی تھی۔ یہی مسجد بعد میں مسجد اقصٰی کہلائی کیونکہ قرآن مجید کی سورہ بنی اسرائیل کے آغاز میں اس مقام کو مسجد اقصٰی کہا گیا ہے۔ اس دور میں بہت سے صحابہ نے تبلیغِ اسلام اور اشاعتِ دین کی خاطر بیت المقدس میں اقامت اختیار کی۔ خلیفہ عبد الملک بن مروان نے مسجد اقصٰی کی تعمیر شروع کرائی اور خلیفہ ولید بن عبد الملک نے اس کی تعمیر مکمل کی اور اس کی تزئین و آرائش کی۔ عباسی خلیفہ ابو جعفر منصور نے بھی اس مسجد کی مرمت کرائی۔ پہلی صلیبی جنگ کے بعد جب عیسائیوں کا بیت المقدس پر قبضہ ہو گیا تو انہوں نے مسجد اقصٰی میں بہت رد و بدل کیا۔ انہوں نے مسجد میں رہنے کے لیے کئی کمرے بنا لیے اور اس کا نام معبد سلیمان رکھا، نیز متعدد دیگر عمارتوں کا اضافہ کیا جو بطور جائے ضرورت اور اناج کی کوٹھیوں کے استعمال ہوتی تھیں۔ انہوں نے مسجد کے اندر اور مسجد کے ساتھ ساتھ گرجا بھی بنا لیا۔ سلطان صلاح الدین ایوبی نے 1187ء میں فتح بیت المقدس کے بعد مسجد اقصٰی کو عیسائیوں کے تمام نشانات سے پاک کیا اور محراب اور مسجد کو دوبارہ تعمیر کیا۔صلاح الدین نے قبلہ اول کی آزادی کے لئے تقریبا 16 جنگیں لڑیں ۔اسلام اور ملتِ اسلامیہ  کے خلاف یہودیوں کی دشمنی تاریخ  کا ایک  مستقل باب ہے ۔یہودِ مدینہ  نے عہد رسالت مآب میں جو شورشیں اور سازشیں کیں ان سے  تاریخِ اسلام کا ہر طالب علم آگاہ ہے ۔ گزشتہ  چودہ صدیوں سے یہود نے مسلمانوں کےخلاف بالخصوص اور دیگر انسانیت کے خلاف بالعموم معادانہ رویہ اپنا رکھا ہے ۔بیسویں صدی کےحادثات وسانحات میں سب سے بڑا سانحہ مسئلہ فلسطین ہے ۔ یہود ونصاریٰ  نےیہ مسئلہ پیدا کر کے  گویا اسلام  کےدل میں خنجر گھونپ رکھا ہے ۔1948ء میں  اسرائیل کے قیام کےبعد  یورپ سے آئے ہو غاصب یہودیوں نے ہزاروں سال سے  فلسطین میں آباد فلسطینیوں کو ان کی زمینوں اور جائدادوں سے بے  دخل کر کے انہیں  کمیپوں  میں نہایت ابتر حالت میں زندگی بسر کرنے  پر مجبور کردیا ہے۔21 اگست 1969ء کو ایک آسٹریلوی یہودی ڈینس مائیکل روحان نے قبلۂ اول کو آگ لگادی جس سے مسجد اقصیٰ تین گھنٹے تک آگ کی لپیٹ میں رہی اور جنوب مشرقی جانب عین قبلہ کی طرف کا بڑا حصہ گر پڑا۔ محراب میں موجود منبر بھی نذر آتش ہوگیا جسے صلاح الدین ایوبی نے فتح بیت المقدس کے بعد نصب کیا تھا۔ ۔  دراصل یہودی اس مسجد کو ہیکل سلیمانی کی جگہ تعمیر کردہ عبادت گاہ سمجھتے ہیں اور اسے گراکر دوبارہ ہیکل سلیمانی تعمیر کرنا چاہتے ہیں حالانکہ وہ کبھی بھی بذریعہ دلیل اس کو ثابت نہیں کرسکے کہ ہیکل سلیمانی یہیں تعمیر تھا ۔گزشتہ  نصف صدی سے زائد عرصہ کے دوران اسرائیلی یہودیوں کی جارحانہ  کاروائیوں اور جنگوں میں ہزاروں لاکھوں فلسطینی  مسلمان شہید ، زخمی  یا بے گھر ہوچکے ہیں  اورلاکھوں افراد مقبوضہ فلسطین کے اندر یا آس پاس کےملکوں میں کیمپوں کے اندر  قابلِ رحمت حالت میں زندگی بسر کررہے ہیں۔اوراقوام متحدہ اوراس کے کرتا دھرتا امریکہ اور پورپ کےممالک یہودیوں کے سرپرست اور پشتیبان بنے ہوئے ہیں۔چند سالوں سے  جدید  مسلم  مفکرین  مسجد اقصیٰ کی تولیت  کے بارے میں انحراف کاشکار ہیں اور  وہ  مسلمانوں کی بجائے  یہودیوں کےلیے  مسجد اقصیٰ کی تولیت کا حق سمجھتے ہیں ۔ جس میں  مولانا   زاہد الراشدی صاحب کے بیٹے   جاوید احمد غامدی  کے شاگر عمار خاں ناصر نےاپنے  مضامین میں یہودیوں کو بھی مسجد اقصیٰ کی تولیت کا حقدار ٹھرایا ہے ۔ زیر نظر کتاب ’’مسجد اقصیٰ کی تولیت اور بعض فکری انحرافات کا جائزہ ‘‘ میں  جناب ڈاکٹر  مفتی  عبدالواحد صاحب نے عمار خان ناصر کے  موقف اور انکےدلائل کا علمی اور سنجیدہ انداز میں تجزیہ کیا  ہے اور ان کی منحرف فکر  کادلائل سے جائزہ لیا ہے ۔ اللہ تعالیٰ مصنف کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور مسلمانوں کےقبلۂ اول  کو آزاد  اور دنیا بھر کےمظلوم مسلمانوں کی مددفرمائے۔یہ کتاب ہذا کا برقی ایڈیشن ہے  جس  کتاب وسنت  سائٹ کے قارئین کےلیے  پبلش کیا گیا ہے۔ (م۔ا)

  • 1453 #5856

    مصنف : ڈاکٹر سعید الرحمن بن نور حبیب

    مشاہدات : 6601

    معروضی مطالعہ غیر الہامی مذاہب

    (اتوار 25 اگست 2019ء) ناشر : اسلامک ریسرچ اینڈ اینڈیکسنگ سیل، مردان
    #5856 Book صفحات: 53

    مذاہبِ عالم كو الہامی اور غیر الہامی میں تقسیم كیا جاتا ہے۔ الہامی سے مراد وہ ادیان ہیں جو خدا، اس كے رسولوں اور ان كی لائی ہوئی كتابوں پر یقین ركھتے ہیں اور  ان کا سرچشمہ وحی الہٰی ہے ۔ان کو سامی مذاہب بھی کہا جاتا ہے ۔ سامی نسل میں سے ایک لاکھ چوبیس ہزار(یاکم وبیش )پیغمبر مبعوث ہوئے ۔ ان میں سے بعض پیغمبروں پر چھوٹے چھوٹے صحیفے نازل ہوئے اور بعضوں کو سابقہ انبیاء کی شریعت کی پیروی کرنے کا حکم دیا گیا ۔ اس كے برخلاف غیر الہام مذاہب سے مراد وہ ہیں جو اپنی تعلیمات اور عقائد كو خدائے وحدہُ لاشریك كی معیّن ہدایات كے تابع نہیں سمجھتے۔ الہامی مذاہب میں یہودیت، عیسائیت اور اسلام، جبكہ غیر الہامی میں بقیہ مذاہب آتے ہیں۔ غیر الہامی مذاہب کو منگولی اور آریائی مذاہب بھی کہا جاتا ہے ، تاؤازم،شنوازم،بدھ مت اورکنفیوشزم ،یہ تمام مذاہب منگول قوم کی طرف منسوب ہیں۔بعض علماء بدھ مت کو آریائی مذاہب میں شمار کرتے ہیں اور بعض منگولی مذاہب میں شمارکرتے ہیں ہندومت،جین مت،سکھ مت اور زرتشت یہ تمام مذاہب کی نسبت آریہ قوم کی طرف منسوب ہیں۔ زیرنظرکتابچہ’’ معروضی مطالعۂ غیر الہامی مذاہب‘‘محترم جناب سعید الرحمن صاحب (اسسٹنٹ پروفیسر عبدالولی خان یونیورسٹی،مردان) کی کاوش ہے ۔یہ کتابچہ غیر الہامی مذاہب(ہندومت،بدھ مت،جین مت،سکھ مت،تاؤمت، کنفیوشیت،شنٹومت،زرتشت،بہائیت،ذکری مذہب،قادیانیت) کےتعارف ، تاریخی پسِ منظر، بانیان وبادیان، اساسی عقائد، مقدس کتب، مذہبی رسومات وغیرہ پر بنیادی معروضی   ومعلوماتی نکات پر مشتمل ہے۔(م۔ا)

  • 1454 #5855

    مصنف : سید خالد جامعی

    مشاہدات : 4151

    غامدیت ، جدیدیت اور لبرل مسلم فکر کا ناقدانہ جائزہ جلد اول

    (ہفتہ 24 اگست 2019ء) ناشر : جامعہ کراچی دار التحقیق برائے علم و دانش
    #5855 Book صفحات: 242

    دورِ حاضر کے فتنوں میں ایک بڑا فتنہ منکرین حدیث کا ہے۔ مغرب کی چکا چوند سے متاثر ، وضع قطع میں اسلامی شعائر سے عاری، نام نہاد روشن خیالی کے سپورٹر، دینی اصولوں میں جدت و ارتقاء کے نام پر تحریف کے قائل و فاعل ، دینی احکام کی عملی تعبیر کو انتہا پسندی اور دقیانوسیت قرار دینے والے، قرآن مجید کی آڑ میں احادیث رسول ﷺ کی تاویل و تحریف کے ساتھ استہزاء کرنے والے اس گروہ کے دور حاضر کے لیڈر جناب جاوید احمد غامدی صاحب ہیں۔ جو میڈیا کو ہتھیار کے طور پر استعمال کرتے ہوئے اپنے باطل افکار و نظریات کو خوب پھیلا رہے ہیں۔ جن میں معتزلہ کی طرح عقل انسانی کے بجائے فطرت انسانی کو کلی اختیارات عطا کرنا، دین اسلام کی تفہیم و تشریح میں انسانی فطرت و عربی محاورات یا دور جاہلیت کے اشعار کو بنیادی حیثیت دینا اور احادیث کو روایات کہہ کر ثانوی یا ثالثی حیثیت دے کر اوربسا اوقات قرآن سے متصادم کا لیبل چسپاں کر کے اسے پس پشت ڈال دینا، مسئلہ تحلیل و تحریم کو شریعت سے خارج کرنا، علاقائی رسومات کو تواتر عملی کا جامہ پہنا کر اسے دین بنا ڈالنا، قرآن کے نام پر مغرب کے تمام ملحدانہ افکار و نظریات کو امپورٹ کرنا ، سنت کی جدید تعریف کر کے اصلاحات محدثین کو نشانہ ستم بنانا، قرات سبعہ کو فتنہ عجم بتانا وغیرہ وغیرہ۔رد فتنہ غامدیت      کےسلسلے میں ماہنامہ   محدث ،لاہور نے  آغاز  کیا  ۔ محترم   مولانا محمدرفیق چودہری صاحب نے  مسلسل  غامدیت کے رد میں   علمی  وتحقیقی مضمون لکھے  جومحدث کےصفحات پر شائع ہوتے رہے  بعدازاں ان  مضامین کو چودہری   صاحب نے اپنے  ادارہ مکتبہ ’’قرآنیات‘‘ کی طرف سے کتابی صورت میں شائع کیا۔جسے  اہل علم  کے ہاں بڑا قبول عام حاصل  ہوا ۔او ر پھر اس کے  بعد کئی اہل علم  نے  غامدیت کے ردّ میں  مضامین وکتب   تصنیف  کیں زیر نظر  غیر مطبوع کتاب   بعنوان ’’  غامدیت ، جدیدیت اور لبرل مسلم فکر کا ناقدانہ جائزہ ‘‘بھی اسی سلسلہ کی کڑی ہے ۔ یہ کتاب   وہ مجموعہ  مقالات ہے   جو سید خالد جامعی کی جدید تحریروں پر مشتمل ہے ۔بلاشبہ یہ مجموعہ مقالات غامدیت کےنقد  وتعاقب  اورمغربیت کی حقیقت شناشی کے ضمن   عمدہ کاوش ہےسید خالد جامعی صاحب کے  مضامین   جناب وحید مراد صاحب نے  تین جلدوں میں مرتب کیا ہے زیر نظر جلد اول ہے  باقی جلدیں میسر ہونے پر انہیں کتاب وسنت سائٹ پر پبلش کردیا جائے گا۔ان شاء اللہ ۔ (م۔ا)

  • 1455 #5854

    مصنف : مریم دانش

    مشاہدات : 13125

    زبان کی حفاظت

    (جمعہ 23 اگست 2019ء) ناشر : العاصم اسلامک بکس لاہور
    #5854 Book صفحات: 33

    زبان اللہ کی ایک بہت بڑی نعمت ہے ۔ یہ وہ عضو ہے جس کے ذریعہ انسان اپنے احساسات وجذبات کی ترجمانی کرتا ہے انسان اسی کی وجہ سے باعزت مانا جاتاہے اور اسی کی وجہ سے ذلت ورسوائی کا مستحق بھی ہوتا ہے۔ اس نعمت کی اہمیت کو وہ شخص سمجھ سکتا ہے جس کے منہ میں زبان ہے لیکن وہ اپنامافی ضمیر ادا نہیں کرسکتاہے۔اللہ کا فرمان ہے : أَلَمْ نَجْعَلْ لَهُ عَيْنَيْنِ وَلِسَانًا وَشَفَتَيْنِ(سورۃالبلد) ’’ کیا ہم نے اس کے لئے دو آنکھیں اور ایک زبان اور دو ہونٹ نہیں بنایا۔‘‘سب سے زیادہ غلطیاں انسان زبان سے ہی کرتا ہے۔لہٰذا عقلمند لوگ اپنی زبان کو سوچ سمجھ کر اور اچھے طریقے سے استعمال کرتے ہیں۔ زبان کو غلط اور بری باتوں سے بچا کر اچھے طریقے سے استعمال کرنا زبان کی حفاظت کہلاتا ہے۔ ہمارے دین اسلام میں زبان کی حفاظت کو بہت اہمیت دی گئی ہے۔ زیر تبصرہ کتابچہ ’’زبان کی حفاظت ‘‘ نیویارک میں مقیم مولانا عبد اللہ دانش کی صاحبزادی   اور شیخ القراء قاری محمد ادریس العاصم کی بہو محترم مریم دانش  صاحبہ   کی کاوش ہے  ۔ اس مختصر کتابچہ  میں انہوں نے  قرآن واحاديث كی روشنی میں  زبان کی حفاظت کے طریقے کو  دلچسپ اور عام فہم انداز میں اختصار کے ساتھ یکجا کردیا  ہے ۔ اللہ تعالیٰ ان کی اس کاوش کو قبول فرمائے اوراسے قارئین کے لیے اصلاح کا ذریعہ بنائے۔ (آمین)  (م۔ا)

  • 1456 #5853

    مصنف : صالح بن فوزان الفوزان

    مشاہدات : 5169

    جدید مناہج کی حقیقت ( سوالات و جوابات )

    (جمعرات 22 اگست 2019ء) ناشر : صوبائی جمعیت اہل حدیث، ممبئی
    #5853 Book صفحات: 482

    امت مسلمہ پر اللہ  رب العزت کابڑا حسان ہےکہ اس نے ایک طائفہ اور جماعت کےوجودکی  خوشخبری دی اور قیامت تک اسکے  وجود کی ضمانت فرمائی جو ہرجگہ اور ہرزمانے میں حق پر چلتے ہوئے حجت ودلیل سے لوگوں  پر غالب رہے گئی وہ لوگ تھو ڑی ہی تعداد میں ہوں گے مگر حق۔ جسے نبی کریم ﷺ کتاب وسنت کی صورت میں چھوڑ کر دنیا سے رخصت ہوئے۔ کو سینے سے لگا کر دل  ودماغ میں بسا کر اپنی زندگیاں گزاریں گے۔نبی کریمﷺ کی پیشن گوئی کے مطابق امت مسلمہ ہر طرف سے  فتنوں میں گھری ہوئی ہےاور نبوی  بشارت ہی کےمطابق صر ف ایک جماعت جو ’’ماأنا  اليوم وأصحابي‘‘ کے منہج پر  قائم ہے جسے نصوص کتاب وسنت  اوراسلاف ا مت کی تحریروں میں جماعت اہل سنت وجماعت اہل حدیث ،  فرقۂ ناجیہ، طائفہ منصورہ وغیرہ کےناموں سےیاد کیاگیا ہے کو چھوڑ کر بدقسمتی سے امت میں منتشر فرقے گروہ نت نئی ٹولیاں، احزاب اور جتھے انہی فتنوں کا نتیجہ ہیں ۔ زیرنظر کتاب ’’جدیدمناہج کی حقیقت (سوالات وجوابات)‘‘ شیخ صالح الفوزان کی اصلاح  امت کے سلسلے کی عربی تصنیف الأجوبة المفيده عن أسئلة المناهج الجديدة   کا ااردو ترجمہ  ہے  ۔یہ کتاب دور ِحاضر کےفتنوں بالخصوص عالمِ اسلام میں پھیلے ہوئےگمراہ فرقوں ، باطل افکار ونظریات ،منہج سلف کے مخالف مناہج واحزاب ہواپرستی، شبہات ،گمرہ گر ائمہ وقائدین وغیرہ سے متعلق 116 سوالات کےمدلل علمی اور بصیرت مندانہ جوابات پر مشتمل ہےجو عصر حاضر میں امت کے تمام ترطبقوں کی صحیح رہنمائی کےلیے  کسی سنگ میل سے کم نہیں ہے ۔اس کتاب میں  دو حاضر کے تمام فکری وتنظیمی ، حربی،اورتحریکی وسیاسی انحرافات کا مدلل جائزہ  لیاگیا ہے۔متبع سنت کے لیے بہت ہی مفید کتاب ہے خصوصاً نوجوان جو صحیح فکر اور صحیح راستہ کی تلاش میں ہیں انہیں اس کتاب میں  واضح منزل مقصود کار استہ ملے گا ۔ مولانا  عنایت اللہ سنابلی صاحب نے کتاب کا نہایت فصیح اور سلیس اردو ترجمہ  کیا ہے ۔اللہ تعالیٰ  مرتب ومترجم  اور ناشرین  کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور اسے امت مسلمہ کےلیے نفع بخش بنائے ۔(آمین)(م۔ا)

  • مذاہب باطلہ کے رد میں مؤلفین تفسیر ثنائی و حقانی کی کاوشیں ( مقالہ پی ایچ ڈی )

    (بدھ 21 اگست 2019ء) ناشر : شعبہ علوم اسلامیہ جامعہ پنجاب
    #5852 Book صفحات: 475

    مذاہب باطلہ کے پیروکار اس بات کوتسلیم کرتے ہیں  کہ مذہب حق اسلام  ہےلیکن  اس کے باوجود وہ اس کو ماننے کے لیے ہرگز تیار نہیں۔غیر مسلم مصنفین نے ہمیشہ حقائق کو توڑ مروڑ کر اپنی مرضی کے نتائج حاصل کرنے کے لیے کوئی کسر اٹھا نہیں رکھی۔مستشرقین نے جب اسلام کو اپنی تحقیقات کا نشانہ بنایا تو انہوں نے  مستند تاریخی حقائق، بخاری ومسلم ودیگر کتب صحاح کی صحیح روایات کو نظر انداز کر کے غیر مستند اور وضعی روایات کو اپنا اوڑھنا بچھونا بنایا۔ ہر دو ر میں محدثین اور ائمہ عظام نے  مذاہب باطلہ کا خوب  رد ّکیا ہے ۔مذاہب باطلہ کےردّ میں  علمائے برصغیر کی خدمات بھی ناقابل فراموش ہیں ۔ زیر نظر  مقالہ بعنوان’’ مذاہب باطلہ کےردّ میں مؤلفین تفسیر ثنائی وحقانی کی کاوشیں ‘‘ پروفیسر ڈاکٹر  حافظ اسرائیل فاروقی (سابقہ چیئر مین شعبہ علوم اسلامیہ،یو ای  ٹی) کا وہ تحقیقی مقالہ  ہے   جسے انہوں نے  2003ء میں پنجاب یونیورسٹی شعبہ علوم اسلامیہ میں   پیش کر کے ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کی۔ مقالہ نگار نے  اپنے اس تحقیقی مقالہ  کو چھ ابواب میں تقسیم کر کے  تفسیر ثنائی وحقانی کے   تمام دلائل جو مذاہب  باطلہ کےردّ میں  ہیں  انہیں مرتب صورت میں یکجا کردیا ہے  اور اس  میں  یہودیت کاتعارف بھی شامل کردیا ہے ۔(م۔ا)

  • 1458 #5851

    مصنف : ابو صالحہ غلام رسول

    مشاہدات : 4554

    نماز میں کی جانے والی غلطیاں اور کوتاہیاں

    (منگل 20 اگست 2019ء) ناشر : توحید پبلیکیشنز، بنگلور
    #5851 Book صفحات: 112

    نماز  انتہائی اہم ترین فریضہ اورا سلام کا   دوسرا رکن ِ عظیم ہے جوکہ بہت زیادہ اہمیت کا حامل  ہے ۔ کلمۂ توحید کے  اقرار کےبعد  سب سے پہلے  جو فریضہ  انسان  پر عائد ہوتا ہے وہ نماز ہی ہے ۔اسی سے ایک مومن اور کافر میں تمیز ہوتی  ہے ۔ بے نماز ی کافر اور دائرۂ اسلام سے خارج ہے ۔ قیامت کےدن  اعمال میں سب سے پہلے نماز ہی سے متعلق سوال  ہوگا۔ فرد ومعاشرہ کی اصلاح کے لیے  نماز ازحد ضروری ہے ۔ نماز فواحش ومنکرات سےانسان کو روکتی ہے ۔بچوں کی صحیح تربیت اسی وقت ممکن ہے جب ان کوبچپن ہی سےنماز کا پابند بنایا جائے ۔  قرآن  وحدیث میں  نماز کو بر وقت  اور باجماعت  اداکرنے  کی  بہت زیاد ہ تلقین کی گئی ہے  ۔نماز کی ادائیگی  اور  اس کی اہمیت اور فضلیت اس قد ر  اہم ہے   کہ  سفر وحضر  اور میدان ِجنگ اور بیماری میں بھی  نماز ادا کرنا ضروری  ہے ۔ رسول اکرم ﷺ کو نماز اس قدر محبوب تھی کہ آپﷺ نے اسے اپنی آنکھوں کی ٹھنڈنک قرار دیا ۔نماز مخلوق کے خالق سے رابطےکا مؤثر ترین ذریعہ ہے ۔نماز کی اہمیت  وفضیلت کے  متعلق بے شمار  احادیث ذخیرۂ  حدیث میں موجود  ہیں اور  بیسیوں اہل  علم نے  مختلف  انداز میں اس  موضوع پر  کتب تالیف کی ہیں ۔لیکن افسوس! آج امت مسلمہ اس اہم فریضے سے یکسر غافل ہے ۔ اس کے دل  ودماغ سے اس کی اہمیت ہی  نکل چکی ہے ۔مسجدیں سنسان او رویران ہیں اور بازاروں میں میلے لگے ہوئے ہیں ۔ ایک دور وہ تھا کہ منافق بھی ترکِ نماز کو اپنے لیےباعث ذلت سمجھتے تھے۔ آج کیا زمانہ آگیا ہے کہ  پکے مسلمان بھی اسے ترک کرتے ہوئے  اپنے ضمیر  میں کوئی خلش محسوس نہیں کرتے ۔ دوسری طرف نماز پڑھنے والوں کی سوچ بس اسی بات پر ختم ہوتی ہے کہ نماز پڑھنی ہے چاہے کیسی ہی ہو کسی وقت میں ہو  کسی جگہ ہو بس فرض ادا ہوجائے گا۔ لیکن حقیقت اس کے برعکس ہے ۔  کیونکہ اللہ عزوجل کے  ہاں وہی نماز قابل قبول  ہوگی جو رسول اللہ ﷺ کے طریقے کے مطابق  ادا کی جائے گی ۔او ر  ہمارے لیے  نبی اکرم ﷺکی  ذات گرامی  ہی اسوۂ حسنہ   ہے ۔انہیں کے طریقے  کےمطابق نماز ادا کی جائے گی تو  اللہ  کے ہاں مقبول   ہے  ۔ اسی لیے آپ ﷺ نے  فرمایا  صلو كما رأيتموني اصلي  ۔  سنت رسولﷺ اور طریقۂ نماز نبوی  سے ہٹ کر پڑھی گئی نماز کوشریعت سرے سے  نماز  شمار  ہی نہیں کرتی۔سنت  سے خالی نماز زندگی بھر بھی پڑھی جائے تب بھی کسی کام کی نہیں، اور نبئ اکرم ﷺ کے بتائے ہوئے طریقے کے مطابق دور کعتیں بھی ادا کرلی جائیں تو بخشش کا ذریعہ بن جاتی ہیں ۔ لہذا   ہر مسلمان کےلیے  رسول للہ ﷺ کے طریقۂ نماز کو جاننا بہت ضروری  ہے۔ زیر نظر کتابچہ’’ نماز میں کی جانے  والی غلطیاں اور کوتاہیاں‘‘ ابو صالحہ غلام رسول  کا مرتب شدہ ہے فاضل  مرتب نے  اس کتابچہ میں  تقریباًانسٹھ(59) غلطیوں کوتاہیوں کی نشاندہی کی ہے  جو جہالت  یافقہی جمود وتعصّب کانتیجہ ہیں۔نیز اس رسالہ  میں خشوع اور دیگر ان تمام امور کاتذکرہ  مختصر انداز سے کیا گیا ہے جو نماز میں نقص  وکمی اور اجر وثواب کو ضائع کردیتے ہیں  بلکہ بعض تو ایسے ہیں کہ  وہ نماز ہی ضائع کرنےکاباعث بن جاتے ہیں اس مختصر  کتاب کا مطالعہ نماز کی اصلاح کرنے میں بہت معاون ثابت ہوگا ۔اللہ تعالیٰ ہم سب کوان تمام غلطیوں کو تاہیوں سے بچنے کی توفیق عطافرمائے  تاکہ ہم نماز کاپورا ثواب حاصل کرسکیں۔(م۔ا)

  • 1459 #5850

    مصنف : عبد العلیم بن عبد الحفیظ

    مشاہدات : 4115

    سگریٹ نوشی اور تمباکو خوری کا شرعی حکم

    (پیر 19 اگست 2019ء) ناشر : شعبہ نشر و اشاعت، امام ابن باز تعلیمی و رفاہی سوسائٹی، جھار کھنڈ
    #5850 Book صفحات: 111

    سگریٹ نوشی ان ممنوعات میں سے ہے جو خبیث، نقصان دہ اورگندی ہونے کی وجہ سے ناجائز ہیں۔ قرآنِ مجید میں اللہ تعالی کا ارشادہے:وَيُحِلُّ لَهُمُ الطَّيِّبَاتِ وَيُحَرِّمُ عَلَيْهِمُ الْخَبَآئِثَ.  (نبی مکرم ﷺ) ان (اہلِ ایمان) کے لیے پاکیزہ صاف ستھری چیزیں حلال بتاتے ہيں اورخبائث کو حرام کرتے ہيں۔(الأعراف: 157) سگریٹ نوشی سے ہونے والے جانی و مالی نقصانات واضح ہیں، یہی وجہ ہے کہ سارى انسانیت اس كے خلاف جنگ میں مصروف ہے یہاں تک کہ سگریٹ بنانے والے بھی ہر ڈبی پر 'مضر صحت ہے' لکھ کر اس سے ہونے والے نقصانات کے بارے میں آگاہ کرتے ہیں۔ شرعِ متین کا تو اولین مقصد ہی انسانی جان و مال کی حفاظت ہے اور اسی لیے ہر نقصان دہ و ضرر رساں شے حکمِ شریعت کی رو سے ممنوع ہے۔ اورہ اس میں ایک تو فضول خرچی پائی جاتی ہے اور دوسرے نمبر پر یہ صحت کے لئے نقصان دہ بھی ہے۔اور شریعت نے فضول خرچی اور مضر صحت اشیاء ان دونوں سے منع فرمایا ہے۔یہ ترقی یافتہ زمانے کا ایسا زہر ہے جس سے خوش نصیب لوگ ہی محفوظ ہو نگے۔ روزانہ لاکھوں لوگ لاکھوں کروڑوں روپے اس زہر کی خریداری پر یہ جانتے ہوئے بھی خرچ کرتے ہیں کہ "تمباکو نوشی صحت کے لیے مْضر ہے۔"تمباکو میں شامل ایک کیمیائی مادہ نکوٹین ہے جو زہریلے اور نشیلے اثرات کا حامل ہوتاہے۔یہ انسانی بدن میں سرایت کر کے وقتی طور پر اسے تسکین و لذت فراہم کرتا ہے،مگر خون میں شامل ہو کر اسے گاڑھا کر کے دورانِ خون کے کئی ایک عوارض کا باعث بھی بنتا ہے۔گردوں کے لیے گاڑھے خون کو صاف کرنا مشکل ہو جاتا ہے اور نتیجے کے طور پر سگریٹ نوش ہائی بلڈ پریشر،بلڈ شوگر،یورک ایسڈ ،کلیسٹرول،ہارٹ اٹیک،انجائنا،گردوں کے فیل ہونا جیسے جان لیوا اورخطرناک امراض کے چنگل میں پھنستا چلا جاتا ہے۔اسی طرح سگریٹ کا دھواں حلق کے کینسر،پھیپھڑوں کے کینسر،ٹی بی اور دماغی جھلیوں کی سوزش کا سبب بھی بنتا ہے۔ایسے افراد جو سگریٹ کے دھوئیں کو منہ کے رستے معدے اور انتڑیوں تک پہنچاتے ہیں ،انہیں معدے اور انتڑیوں کے السر ،بواسیر اور جگری سوزش ہونے کے خطرات عام آدمی کی نسبت کئی گنا زیادہ ہوتے ہیں۔اس کے علاوہ اعصابی اور دماغی امراض میں نیند کا نہ آنا،ڈپریشن،بے چینی،پٹھوں کی کمزوری جیسے عوارض شامل ہیں۔ زیر نظر کتاب ’’ سگریٹ نوشی اور تمباکو خوری کاشرعی حکم‘‘ فضیلۃ الشیخ عبد العلیم عبد الحفیظ سلفی(مترجم : مکتب تعاونی  برائے  اسلامی دعوت ،نجران ،سعودی عرب)  کی کاوش ہے ۔یہ کتاب اپنے موضوع کے  تمام پہلو پر محیط اور کتاب وسنت کے مناسب دلائل اور عصرِ حاضر کے جید علماء کرا م کےفتاویٰ پر مشتمل ہے  فاضل  مصنف نے   آسان اور عام فہم  اسے مرتب کیا ا ور سگریٹ نوشی  وتمباکو خوری کی  تائید کرنے والوں کے لیے کوئی موقعہ نہیں چھوڑا۔اللہ مصنف کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور اسے امت کی اصلاح کا ذریعہ بنائے ۔(آمین)(م۔)

  • 1460 #5849

    مصنف : کلیم چغتائی

    مشاہدات : 5958

    عظیم مسلمان شخصیات

    (اتوار 18 اگست 2019ء) ناشر : ٹائم مینجمنٹ کلب
    #5849 Book صفحات: 816

    صحابہ  نام  ہے  ان نفوسِ  قدسیہ  کا جنہوں  نے   محبوب  ومصدوق رسول ﷺ کے روئے مبارک کو دیکھا  اور اس زمانۂ نبوی کی تجلیات ِایمانی کو  اپنے   ایمان  وعمل میں پوری طرح سمونے کی  کوشش کی ۔ صحابی کا مطلب ہے دوست یاساتھی شرعی اصطلاح میں صحابی  سے مراد رسول  اکرم ﷺکا وہ  ساتھی ہے جو آپ پر ایمان لایا،آپ ﷺ کی زیارت کی اور ایمان کی حالت  میں دنیا سے رخصت ہوا ۔ صحابی  کالفظ رسول اللہﷺ کے ساتھیوں کے ساتھ کے خاص  ہے  لہذاب  یہ لفظ کوئی دوسراا شخص اپنے ساتھیوں کےلیے  استعمال نہیں کرسکتا۔  اسی طرح  سیدات صحابیات  وہ عظیم  خواتین ہیں جنہوں نے نبی کریم ﷺ کودیکھا اور ان پر ایمان لائیں اور ایمان کی حالت میں  دنیا سے رخصت ہوئیں۔انبیاء  کرام﷩ کے  بعد  صحابہ کرام ﷢ کی   مقدس  جماعت تمام  مخلوق سے  افضل  اور اعلیٰ ہے یہ عظمت اور فضیلت صرف صحابہ کرام﷢ کو ہی  حاصل  ہے  کہ اللہ  نے   انہیں دنیا میں  ہی  مغفرت،جنت اور اپنی رضا کی ضمانت دی ہے  بہت سی  قرآنی آیات اور احادیث اس پر شاہد ہیں۔صحابہ کرام   وصحابیات سے محبت اور  نبی کریم  ﷺ نے  احادیث مبارکہ  میں جوان کی افضلیت  بیان کی ہے ان کو تسلیم   کرنا  ایمان کاحصہ ہے ۔بصورت دیگرایما ن ناقص ہے ۔ صحابہ کرام ﷢ کے ایمان  ووفا کا انداز اللہ کو اس قدر  پسند آیا کہ اسے   بعد میں آنے والے  ہر ایمان  لانے والے  کے لیے کسوٹی قرار  دے  دیا۔یو  ں تو حیطہ اسلام  میں آنے   کے بعد صحابہ  کرام  ﷢ کی زندگی کاہر گوشہ تاب ناک ہے  لیکن بعض  پہلو اس  قدر درخشاں ،منفرد اور ایمان افروز ہیں کہ  ان کو  پڑہنے  اور سننے والا دنیا کا   کوئی بھی  شخص  متاثر  ہوئے بغیر  نہیں رہ سکتا۔ صحابہ کرام ﷢  وصحابیات ؓن کےایمان  افروز  تذکرے سوانح حیا ت کے  حوالے  سے  ائمہ محدثین او راہل علم  کئی  کتب تصنیف کی  ہیں عربی زبان  میں  الاصابہ اور اسد الغابہ وغیرہ  قابل ذکر ہیں  ۔اور اسی طرح اردو زبان میں  کئی مو جو د کتب موحود ہیں ۔ زیر تبصرہ کتاب’’ عظیم مسلمان شخصیات ‘‘ کلیم چغتائی کی  مرتب شدہ ہے یہ کتاب دراصل موصو ف ماہانہ’’ رابطہ‘‘ کراچی میں   مفید سلسلۂ مضامین ’’ تاریخ سے ایک ورق‘‘  عنوا ن  سے شائع ہونے  والے مضامین کی  کتابی صورت ہے ۔ جس میں صحابہ کرام  بزرگان دین اور علمائے عظام کے علاوہ کامیاب عظیم  حکمرانوں جرنیلوں اور فاتحین کا  تذکرہ  شائع کیا  جاتا  رہا۔یہ تمام مضامین کلیم چغتائی  صاحب نے نہایت شوق اور محنت سے  تحریر کیے ۔ بعد ازاں ٹائم مینجمنٹ کلب ،کراچی  نے  ان سلسلہ وار مضامین کو  ’’ عظیم  مسلمان شخصیت‘‘ کے عنوان  کے تحت 8کتابوں کے سلسلے ( سیریز) کی صورت میں  شائع کیا  تو قارئین کے حلقے میں اسےبہت سراہا گیا ہے۔ پھر ان  8 کتب کو قارئین کی سہولت کی خاطر  یکجا کر کے ایک جلد میں  شائع کیا گیا ہے۔(ان آٹھ کتب کے عنوانات یہ ہیں۔ رفیقانِ محمد ﷺ،امت کےمحسنین، صاحبان باصفا،مسلم تہذیب کےپاسبان ،ریگزاروں کےامین،ادوار ِزریں، وسط ایشیا کےجواہر،ہند کےحکمران) عظیم مسلمان شخصیات  کےسلسلے کی ان آٹھ کتب میں پہلی تین  ان پاکیزہ نفوس کی بلند  سیرتوں کے تذکروں  پر مشتمل ہیں  جو دین اسلام کی جیتی جاگتی تصویر تھے ۔ بقیہ پانچ کتب مختلف قابل تحسین مسلمان حکمرانوں کے حالاتِ زندگی ،اوصاف اورکارناموں کا احاطہ کرتی ہیں ۔ ان کتب کا مقصد یہ واضح کرنا ہے  کہ مسلمانوں  میں کس قدر صاحب ایمان ، روشن سیرتوں کی مالک اور لائق صد تکریم شخصیات موجود تھیں او رکتنے باکردار دین دار، خدا ترس ، انصاف پسند، علم دوست ، اچھے منتظم اوردلیر حکمران جہاں بانی کےفرائض انجام دے چکے ہیں ۔اللہ تعالیٰ  مرتب و ناشرین   کتا ب ہذا   کی اس کاوش کو قبول فرمائے ۔(م۔ا)

  • 1461 #5848

    مصنف : شاہد مختار

    مشاہدات : 8136

    ارسطو حیات و تعلیمات فکر و فلسفہ

    (ہفتہ 17 اگست 2019ء) ناشر : شاہد پبلشرز اینڈ بک سیلرز لاہور
    #5848 Book صفحات: 169

    ارسطو یونان کا ممتاز فلسفی، مفکر اور ماہر منطق تھا، جس نے سقراط جیسے استاد کی صحبت پائی اور سکندر اعظم جیسے شاگرد سے دنیا کو متعارف کروایا۔384 قبل مسیح میں مقدونیہ کے علاقے استاگرہ میں پیدا ہوا۔ اس کا باپ شاہی دربار میں طبیب تھا۔ وہ بچپن ہی میں اپنی والدہ کے سائے سے محروم ہوگیا۔  ارسطو نے ابتدائی تعلیم اپنے والد سے حاصل کی۔ دس برس کا ہوا تو باپ کا بھی انتقال ہوگیا۔ارسطو 37 سال کی عمر تک افلاطون کے مکتب سے وابستہ رہا، تاہم وقت کے ساتھ ساتھ اسے اپنے استاد افلاطون کے خیالات میں تضاد اور طریق تدریس میں کجی نظر آئی جسے اس نے اپنی تحریروں میں موضوع بنایا ہے۔ 53 سال کی عمر میں ارسطو نے اپنے مدینہ الحکمت کی بنیاد ڈالی جہاں اس نے نظری و کلاسیکی طریقہ علم کے بجائے عملی اور عقلی مکتب فکر کو فروغ دیا۔ ارسطو کا خالکس میں7 مارچ 322 قبل مسیح میں انتقال ہوا۔ارسطو صرف فلسفی ہی نہ تھا، بلکہ وہ علم طب، علم حیوانات، ریاضی، علم ہيئت، سیاسیات، مابعدالطبیعیات اور علم اخلاقیات پر قدیم حکما کے مابیں مستند اور صاحب الرائے عالم مانا جاتا ہے۔ اس کی کتب و تحقیقی رسائل کی تعداد ہزار سے زائد ہے۔فلسفہ کے علاوہ جو چیز ارسطو کو سابق فلاسفہ سے ممتاز کرتی ہے وہ اسکا عملی طبیعیات، ہیئت اور حیاتیات میں ملکہ تھا۔ وہ پہلا عالم تھا جس نے علمی اصطلاحات وضع کیں۔ منطق کو باقاعدہ علم کا درجہ دیا۔ اور سیاست و معاشرت کے لیے باضابطہ اصول ترتیب دیے۔ اسکی قائم کردہ اکیڈمی عرصہ دراز تک مرکز علم و فن رہی۔ زیرنظر کتاب  ’’ ارسطو‘‘ شاہد مختار صاحب کی مرتب شدہ ہے ۔ اس کتاب میں  انہوں نے  ارسطور کی  مختصر  حالات زند گی ، ارسطو کی شخصیت،تالیف وتصانیف،ارسطو کے فلسفہ اخلاقیات ، اور فلسفہ سیاسیات  اور  ان کے نظریات    وتعلیمات کو سپرد قلم کیا ہے ۔(م۔ا)

  • 1462 #5847

    مصنف : جمیل احمد سکروڈوی

    مشاہدات : 87000

    اشرف الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد اول

    dsa (جمعرات 01 اگست 2019ء) ناشر : دارالاشاعت اردوبازارکراچی
    #5847 Book صفحات: 333

    الہدایہ امام ابوالحسن علی بن ابی بکرمرغینانی(593ھ) کی مشہور ترین تصنیف ہے جو کہ  بدایۃ المبتدی کی شرح ہے ۔ فقہ حنفی میں یہ سب سے اہم کتاب ہےصاحب الہدایہ نے فقہ میں متن کی کتاب لکھی ہے اس میں  قدوروی سے  بھی مسائل اخذ کیے ہیں  یہاں ‎‎‎‎قدوری سے مسئلے نہ مل سکے وہاں امام محمد کی کتاب جامع صغیر سے مسئلے لیے اور دونوں کو ملا کر کتاب بدایة المبتدی تصنیف کی۔پھر کفایۃ المنتہی کے نام سے اسی( 80 )جلدوں میں اس کی شرح لکھی ۔شرح سے فراغت کے قریب پہنچے تو محسوس ہوا کہ کتاب اتنی لمبی ہو گئی ہے کہ اس کو کوئی نہیں پڑھے گا۔ اور کہیں ایسا نہ ہو کہ لوگ اصل کتاب بدایة المبتدی ، ہی کو نہ چھوڑ دیں اس لیے بدایة المبتدی کی دوسری شرح مختصر لکھی جس کا نام ’ھدایہ‘ رکھا۔فقہ حنفی کی یہ معروف اور اہم کتاب ہونے کےپیش نظر   علماء احناف نے اس کی دسیوں شروحات لکھی ہیں ۔یہ کتاب برصغیر  وپاک وہند  کے اکثر جامعات ومدارس میں شامل نصاب ہے حتی کہ وفاق المدارس سلفیہ مرحلہ  العالیۃ کےنصاب میں بھی شامل ہے ۔اس لیے اکثر طلباء واساتذہ کو ضرورت رہتی ہے یہ کتاب مدارس احناف میں تو عموماً دستیاب ہوتی ہے  لیکن  مدارس سلفیہ  کی لائبریریوں میں   کم ہی پائی جاتی ہے  اگر ہے توالہدایۃ    مع حاشیہ   وشروح کے پرانے درسی سائز کے نسخہ جات موجود ہوتے ہیں  جن سے استفادہ کرنا ہی مشکل ہوتا ہے ۔ زیر نظر کتاب ’’اشرف الہدایۃ شرح اردو ہدایۃ‘‘ مولانا جمیل  سکروڈھوی کی تصنیف ہے اور ہدایۃ کی مفصل اردو شرح ہے جوکہ  16ضخیم  مجلدات پر مشتمل ہے  اور  یہ مزید اضافۂ عنوانات وتصحیح نظرثانی شدہ جدہ جدید ایڈیشن  ہے۔محض اس لیے کتاب کو کتاب وسنت سائٹ پر پبلش کیا جارہا ہے  کہ  طلباء واساتذہ اور اسکالرز حضرات بوقت ضرورت  اس سے مستفید ہوسکیں ۔(م۔ا)

  • 1463 #5846

    مصنف : عبد العلیم بن عبد الحفیظ

    مشاہدات : 4661

    عرفہ کا روزہ احکام و فضائل اور بعض شبہات کا ازالہ

    (بدھ 31 جولائی 2019ء) ناشر : المکتب التعاونی للدعوۃ والارشاد وتوعیۃ الجالیات، ریاض
    #5846 Book صفحات: 41

    احادیث میں یوم عرفہ کی بڑی فضیلت آئی ہے ایک طرف حجاج کے لئے وقوف عرفات کا دن ہےجس دن اللہ تعالیٰ عرفات میں وقوف کرنے والوں پر فخر کرتاہے اور کثرت سے انہیں جہنم سےآزادی  دیتا ہے تود وسری طرف عام مسلمانوں کے لئے اس دن روزہ رکھنے کا حکم ملاہے جو ایک سال گذشتہ اور ایک سال آئندہ کے گناہوں کا کفارہ ہے  ۔ اس روزے سے متعلق پہلے کوئی اختلاف نہیں پایا جاتا تھا مگر آج گلوبلائزیشن کی وجہ سے لوگوں کے درمیان یہ اختلاف پیداہوگیا کہ عرفہ کا روزہ کب رکھاجائے؟ بعض لوگوں کا کہنا ہے کہ یہ روزہ سعودی عرب کے حساب سے وقوف عرفہ والے دن رکھنا ہے اور بعض کا کہنا ہے کہ ہرملک والا اپنے یہاں کی تاریخ سے 9؍ذی الحجہ کا روزہ رکھے گا۔ زیر نظر کتابچہ’’عرفہ کا روزہ احکام وفضائل اور بعض شبہات ک ازالہ‘‘فضیلۃ الشیخ عبد العلیم عبد الحفیظ سلفی(مترجم : مکتب تعاونی  برائے  اسلامی دعوت ،نجران ،سعودی عرب)  کی علمی   کاوش ہے۔ فاضل مصنف  نے عصر حاضر میں اختلاف مطالع اور اس سے پیدہ شدہ بعض مسائل کی بنیاد پر عرفہ کے دن روزہ کی تاریخ  کی تعیین میں کچھ علماء پائے جانے والے  بعض شبہات  کو  اس مختصر کتاب  میں مختلف دلائل اور براہین کی روشنی میں واضح کرنے کی کوشش کی ہے اور اس کی تعیین میں پیش کردہ اشکالات اوراشتباہات کا جائزہ لیا ہے تاکہ حق وصواب  واضح ہو اور امت کےافراد کو کتاب وسنت کےمطابق عمل کی راہ ملے ۔( م۔ا )

  • 1464 #5845

    مصنف : سید خالد جامعی

    مشاہدات : 4745

    علماء کی تنخواہیں سب سے کم کیوں ہیں ؟

    (منگل 30 جولائی 2019ء) ناشر : کتاب محل لاہور
    #5845 Book صفحات: 160

    علم اللہ تعالی کی وہ عظیم نعمت ہے جس کی فضیلت اور اہمیت ہر دور میں تسلیم کی گئی ہے۔ یہ ان انعامات الٰہیہ میں سے ہے جن کی بنا پر انسان دیگر مخلوقات سے افضل ہےاس علم  سےمراد علم الہی ہے ۔ علم ہی ہے جو اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے حضرت آدم ؑ کو عطا فرما کر اس کے ذریعے فرشتوں پر ان کی برتری ثابت فرمائی۔ رسول اللہﷺپر جو پہلی وحی نازل فرمائی گئی اُس میں اُن کی تعلیم سے ابتدا کی گئی اور پہلی ہی وحی میں بطورِ احسان انسان کو دیئے گئے علم کا تذکرہ فرمایا گیا۔ دینِ اسلام میں حصولِ علم کی بہت تاکید کی گئی ہے اور علم و اہلِ علم کی متعدد فضیلتیں بیان کی گئی ہیں اور مسلمانوں کو علم کے حصول پر ابھارا گیا ہے۔ اور جس طرح علم کی اہمیت و فضیلت مسلّمہ ہے، اُسی طرح اِس نعمتِ عظیم کے حامل افراد کی فضیلت سے بھی انکار ممکن نہیں۔ رسول اللہﷺ کی اس امت میں تو بالخصوص اہلِ علم بہت اعلی مقام کے حامل ہیں حتیٰ کہ انہیں انبیائے کرام کا وارث قرار دیا گیا ہے۔ اور  امت مسلمہ کی قیادت کا فریضہ ہمیشہ علماء نے انجام دیا ہے او رہر دور میں  اللہ تعالیٰ نے ایسے  علماء پیدافرمائے ہیں جنہوں نے  امت کو خطرات سےنکالا ہے اوراس کی  ڈوپتی  ہوئی  کشتی  کو پار لگانے کی کوشش کی ہے ، اسلامی تاریخ ایسے افراد سے روشن ہے  جنہوں نے  حالات کو سمجھا  اور اللہ کے بندوں کو اللہ سے جوڑنے کے  لیے  اور ان کو صحیح رخ  پر لانے  کے لیے  انہوں نے  ہر طرح کی قربانیاں دی  جو اسلامی تاریخ کا سنہرا باب ہے ۔اسلامی معاشرہ میں علمائے کرام کاکرداربڑی اہمیت رکھتا ہے ۔لیکن  عصر حاضر میں  علم اورعلماء کو ان کا مقام نہیں دیا گیا جدید ریاست علم دین کو علم نہیں سمجھتی اور نہ ہی عالم کو عالم سمجھتی۔ زیر نظر کتاب ’’ علماء کی تنخواہیں سب سے کم کیوں ہیں ؟ ‘‘ کی  خالد جامعی کی تصنیف ہے ۔ خالد جامعی کہتے ہیں کہ ہم نے ذاتی طور پر چند سال پہلے معلومات کی تو یہ بات ہمارے علم میں آئی کہ ایک بہت بڑے مدرسے کے محترم شیخ الحدیث کی تنخواہ صرف پندرہ ہزار روپے ماہانہ تھی، حالانکہ وہ محترم عالم عربی، فارسی، اردو، پنجابی، پشتو اور ترکی زبان بھی جانتے تھے، وہ انگریزی سے بھی بہت اچھی طرح واقف تھے۔ سرکاری اداروں کے ایک ناخواندہ، ناتراش چپراسی کی تنخواہ اور مراعات ان محترم شیخ الحدیث سے کئی گنا زیادہ ہیں، اس کے ساتھ بے شمار مراعات، سہولیات الگ ہیں، مثلاً علاج معالجہ کی مفت سہولت، رہائش گاہ، مختلف الاؤنسز، ریٹائرمنٹ کے بعد پنشن اور بچوں کی ملازمت وغیرہ وغیرہ۔ لیکن بنیادی سوال یہی ہے کہ علما کے معاوضے کیوں اتنے کم ہیں؟ علما اتنے کم معاوضوں کے باوجود شب و روز دین کی خدمت میں مصروف ہیں، وہ کبھی ان قلیل معاوضوں پر کوئی احتجاج یا حرف شکایت تک زبان پر نہیں لاتے، آخر کیوں؟ توکل، صبر و شکر کی اصطلاحات کا عملی نمونہ کیا عہد حاضر میں ان قلیل المشاہیرہ علما کے سوا کوئی اور ہوسکتا ہے؟ لوگ درویش، صوفی، اہل اﷲ کا پوچھتے ہیں کہ عصر حاضر میں اﷲ والے نہیں ملتے، وہ جا کر ان علما کو دیکھ لیں،  اکثر علما آپ کو اسی حال میں ملیں گے۔ یہی علما جو شب و روز دین کی نشر و اشاعت میں مصروف ہیں۔ یہ اللہ کے کام میں ایسے مشغول ہیں کہ معاش کمانے کے لیے فرصت نہیں۔ یہ خود دار ہیں سوالی نہیں۔ نیز خالد جامعی صاحب اس کتاب میں بتایا ہےکہ ہماری ریاست کا کردار اس وقت نہ تو ایک اسلامی ریاست والا ہے، نہ ہی لبرل ہے، یہ تو عوام ہیں جو ریاست کے مقابلے میں اپنی ذمے داری کسی حد تک پوری کرتے ہیں اور اپنے جید علما کو نہ صرف احترام دیتے ہیں بلکہ ہمہ وقت خدمت کے لیے تیار بھی رہتے ہیں۔(م۔ا)

  • 1465 #5844

    مصنف : قسمت اللہ

    مشاہدات : 2656

    تلخیص الدرۃ

    (پیر 29 جولائی 2019ء) ناشر : الہادی للنشر والتوزیع لاہور
    #5844 Book صفحات: 145

    قرآن مجید اللہ تعالی کی طرف سے نازل کی جانے والی آسمانی کتب میں سے سب سے  آخری  کتاب ہے ۔جسےاللہ تعالی نے امت کی آسانی کی غرض سے قرآن مجید کو سات حروف پر نازل فرمایا ہے۔ یہ تمام کے تمام ساتوں حروف عین قرآن اور منزل من اللہ ہیں۔ان تمام پرایمان لانا ضروری اور واجب ہے،اوران کا انکار کرنا کفر اور قرآن کا انکار ہے۔اس وقت دنیا بھر میں سبعہ احرف پر مبنی دس قراءات  اور بیس روایات پڑھی اور پڑھائی جارہی ہیں۔اور ان میں سے چار روایات (روایت قالون،روایت ورش،روایت دوری اور روایت حفص)ایسی ہیں جو دنیا کے کسی نہ کسی حصے میں باقاعدہ رائج اور متداول ہیں،عالمِ اسلام کے ایک بڑے حصے پر قراءت امام عاصم بروایت حفص رائج ہے، جبکہ مغرب ،الجزائر ،اندلس اور شمالی افریقہ میں قراءت امام نافع بروایت ورش  ، لیبیا ،تیونس اور متعدد افریقی ممالک میں روایت قالون عن نافع ،مصر، صومالیہ، سوڈان اور حضر موت  میں روایت دوری عن امام ابو عمرو بصری رائج اور متداول ہے۔ہمارے ہاں مجلس التحقیق الاسلامی میں ان چاروں متداول روایات(اور مزید روایت شعبہ) میں مجمع ملک فہد کے مطبوعہ قرآن مجید بھی موجود ہیں۔عہد تدوین علوم سے کر آج تک قراءات قرآنیہ کے موضوع پر بے شمار اہل علم اور قراء نے کتب تصنیف فرمائی ہیں اور ہنوز یہ سلسلہ جاری وساری ہے۔ علم قراءات کے میدان میں  پہلا مرحلہ قراءات سبعہ کا ہے  جس کے لیے شاطبیہ پڑھی پڑھائی جاتی ہے ۔ اس کے بعد دوسرا مرحلہ  قراءات  ثلاثہ  کا ہے ، اس کے لیے علامہ  جزری کی کتاب الدّرّة  المضية   پڑھائی جاتی ہے ۔اس کے پڑھنے سے قراءات عشرہ کی تکمیل ہوجاتی ہے الدّرّة  المضية قراءات ثلاثہ  پر اہم ترین اساسی اور نصابی کتاب ہے اور   قراءات ثلاثہ کی تدریس کے لئے ایک مصدر کے حیثیت رکھتی ہے۔اللہ تعالی نے اسے شاطبیہ کی مانند بے پناہ مقبولیت سے نوازا ہے، متعدد علماء  اور قراءنے   الدّرّة  المضية كی عربی اور اردو شروح لکھیں ہیں ۔ زیر کتاب  ’’ تلخيص الدّرّة  المضية‘‘  شیخ القراء قاری احمد میاں تھانوی  کے  شاگرد رشید  جناب  قاری قسمت اللہ  (مدرس جامعہ دار العلوم ،کراچی  کی کاو ش ہے الله تعالیٰ  قاری قسمت  اللہ  صاحب کی ا س  کاوش کو شرف قبولیت سے  نوازے ۔( آمین)قاری قسمت اللہ  نے الدّرّة  المضيةکی اس تلخیص میں صرف مختلف فیہ کلمہ کا شعر،مختلف فیہ کلمہ اور اس کی آیت اور ائمہ ثلاثہ کا اپنی اصل کےساتھ موافقت یا مخالفت نقشے کی صورت میں واضح کیا ہے تاکہ طلباء کےلیے سمجھنا آسان ہو ۔ قاری قسمت اللہ صاحب نے  الدّرّة  المضية‘کی مفصل شرح   بھی لکھی  ہےنیز ان کی تجوید وقراءات کے متعلق  کتاب ہذا کے علاوہ متعدد  کتب تصنیف کی ہے  ہیں ۔(م۔ا)

  • 1466 #5843

    مصنف : ڈاکٹر ریحانہ ضیا صدیقی

    مشاہدات : 18392

    مولانا اشرف علی تھانوی کی تفسیر بیان القرآن کا تحقیقی و تنقیدی مطالعہ

    (اتوار 28 جولائی 2019ء) ناشر : الندوہ ٹرسٹ لائبریری چھتر اسلام آباد
    #5843 Book صفحات: 247

    مولانا اشرف علی تھانوی ﷫ تھانہ بھون ضلع اترپردیش  میں 1863ء کوپیداہوئے   ابتدائی تعلیم میرٹھ میں ہوئی فارسی کی ابتدائی کتابیں یہیں پڑھیں اور حافظ حسین مرحوم دہلوی سے کلام پاک حفظ کیا پھر تھانہ بھون آکر حضرت مولانا فتح محمد صاحب سے عربی کی ابتدائی اور فارسی کی اکثر کتابیں پڑھیں ذوالقعدہ 1295ھ میں آپ بغرض تحصیل وتکمیل علوم دینیہ دارالعلوم دیوبند تشریف لے گئے اور پانچ سال تک یہاں مشغول تعلیم رہ کر 1301ھ میں فراغت حاصل کی اس وقت آپ کی عمر تقریباً19سال تھی زمانہ طالب علمی میں حضرت میل جول سے الگ تھلگ رہتے اگر کتابوں سے کچھ فرصت ملتی تو اپنے استاد خاص حضرت مولانا محمد یعقوب کی خدمت میں جابیٹھتے۔ تکمیل تعلیم کے بعد والد اور اساتذہ کرام کی اجازت سے آپ کانپور تشریف لے گئے اور مدرسہ فیض عام میں پڑھانا شروع کر دیا چودہ سال تک وہاں پرفیض کو عام کرتے رہے،1315ھ میں کانپور چھوڑکر آپ آبائی وطن تھانہ بھون تشریف لائے اور یہاں حاجی امداد اللہ مہاجر مکی کی خانقاہ کو نئے سرے سے آباد کیا اور مدرسہ اشرفیہ کے نام سے ایک درسگاہ کی بنیاد رکھی جہاں آخر دم تک تدریس،تزکیہ نفوس اور اصلاح معاشرہ جیسی خدمات سر انجام دیتے رہے۔تدریس کے علاوہ آپ  نے بیسیوں کتب  تصنیف کیں۔ آپ کی تصانیف اور رسائل کی تعداد 800 تک ہے۔آپ کی اہم تصانیف میں  تفسیر بیان القرآن  یہ تقریباً چھ سال کی مدت میں مکمل ہوئی اور پہلی بار 1326ھ میں "اشرف المطابع" تھانہ بھون سے طبع ہوئی،اس میں سلیس بامحاورہ ترجمہ، تفسیر میں روایات صحیحہ اور اکابر کے اقوال کا التزام کیا گیا ہے۔ زیر نظر کتاب’’ مولانا اشرف علی تھانوی کی تفسیر بیان القرآن کا تحقیقی وتنقیدی مطالعہ ‘‘ ڈاکٹر ریحانہ ضیاء صدیقی  کے تحقیقی مقالہ کی کتابی صورت  ہے جیسے انہوں نے 1991ء میں   علی گڑھ یونیورسٹی میں پیش کر کے ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کی  بعد ازاں اس تحقیقی مقالہ کو کتابی میں شائع کردیاگیا۔مقالہ نگار نے   اس مقالے میں  مولانا اشرف علی تھانوی نے جس مقصد اور ضرورت کے تحت تفسیر بیان  القرآن  لکھی تھی اسے  پوری طرح مثالوں کےساتھ واضح کرنے کی  کوشش کے ساتھ ساتھ  تفسیر کے تحقیقی مطالعہ کی روشنی میں چنددیگر تراجم وتفاسیر کا ذکرکرتے ہوئے تفسیر کی فقہی :عقلی،کلامی حیثیت کو واضح کیا ہے  اور اردوترجمہ ،ربط آیات کے حوالوں سے مثالیں بھی پیش کی ہیں ۔نیز مولانا تھانوی کی تفسیر کا امتیاز دیگر تراجم  اور تفاسیر کے موازنہ کےساتھ  مکمل ایک باب میں پیش کیا ہے ۔(م۔ا)

  • 1467 #5841

    مصنف : آیاز خان

    مشاہدات : 5480

    ذکری مذہب ظہور ، تعلیمات اور اثرات ( پی ایچ ڈی )

    (جمعہ 26 جولائی 2019ء) ناشر : شعبہ اسلامیات جامعہ پشاور پاکستان
    #5841 Book صفحات: 305

    ذکری مذہب کا بانی  ملا محمد اٹکی ہے ذکری مذہب کا زمانہ ساڑھے چارسوسال پر محیط ہے۔ اس مذہب کے اکثر پیروکار بلوچ ہیں ۔ ذکری مذہب والوں کی زیادہ تعداد مکران میں ہے۔ اگرچہ بعض دوسرے علاقوں میں مثلا لسبیلہ ، خضدار ، کو ہلو اور ساحل سمندر پران کی آبادیاں ہیں۔ علاوہ ازیں کراچی کے مختلف علاقوں مثلا لیاری ، ملیر اور ناظم آباد وغیرہ میں ذکری مذہب کے ماننے والے پائے جاتے ہیں۔ ذکری مذہب کوئی تبلیغی مذہب نہیں ہے، بلکہ بانی مذہب ملا محمد اٹکی نے بلوچوں کے اندر رہ کراس مذہب کی اشاعت کی، جس کی وجہ سے بلوچوں کے علاوہ اور کسی قوم میں اس مذہب کو کوئی پزیرائی نہیں ملی ۔ آج تک یہ لوگ اپنے مذہب کے عقائد کی کتابیں پردہ خفا میں رکھتے ہیں۔  ذکری مذہب کے کلمہ توحید میں اچھا خاصا اختلاف پایا جاتا ہے، مثلا کلمہ لیا جائے تو کسی کتاب میں کہیں پر اضافہ اور کسی کتاب میں کمی اور کہیں پہ الفاظ کی تبدیلی نظر آتی ہے۔ اسی طرح رسالت کے عقائد میں بھی یہی بات سامنے آتی ہے کہ ملا محمد اٹکی کو کہیں پیغمبر ، کہیں پہ ان کو نور من نورالہی قراردیتے ہیں۔ قرآن میں بھی یہ لوگ کمی بیشی کے قائل ہیں اور یہی حال ان کی عبادات کا بھی ہے ۔ زیر نظر   تحقیقی مقالہ بعنوان’’ذکری مذہب ،ظہور، تعلیمات اور اثرات ‘‘ پروفیسرجناب آیاز خان (گورنمنٹ پوسٹ گریجویٹ کالج ،بنوں) کا  1998ء میں  ڈاکٹریٹ کے لیے  شعبہ اسلامیات جامعہ پشاور میں پیش کیا جانے والا  مقالہ ہے ۔مقالہ نگار نےاپنے اس تحقیقی مقالہ کو پانچ ابواب میں تقسیم کیا ہے۔جس میں انہوں نے ذکری مذہب  کا تاریخی پس منظر وارتقاء، ذکری علماء وادباء کے حالات زندگی ،ذکریوں کے انٹرویوز اور آخری باب پنجم می ذکریوں کے متعلق اہل اسلام کاردّ عمل ،فتاویٰ، عدالتی فیصلے،ذکری مذہب کی تردید میں تحریر شدہ کتب کاتعارف اور اسلامی نظریاتی کونسل کی رپورٹس پیش کی ہیں۔ (م۔ا)

  • 1468 #5840

    مصنف : حافظ ابو عثمان محمد اکرام

    مشاہدات : 4010

    حفظ القرآن کس کس کی کیا ذمہ داری ؟

    (جمعرات 25 جولائی 2019ء) ناشر : دار القلم لاہور
    #5840 Book صفحات: 24

    جو شخص قرآن مجید کو حفظ کرنے کے بعداس پر عمل کرتا ہے اللہ تعالٰی اسے اجر عظیم سے نوازتے ہیں ۔اور اسے اتنی عزت وشرف سے نوازا جاتا ہے کہ وہ کتاب اللہ کو جتنا پڑھتا ہے اس حساب سے اسے جنت کے درجات ملتے ہیں ۔سیدنا عبداللہ بن عمر﷜ بیان کرتے ہیں کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا :’’ صاحب قرآن کوکہا جائے گا کہ جس طرح تم دنیا میں ترتیل کے ساتھ قرآن مجید پڑھتے تھے آج بھی پڑھتے جاؤ جہاں تم آخری آیت پڑھوگے وہی تمہاری منزل ہوگی ۔‘‘( جامع ترمذی: 2914 )’’ صاحب قرآن ‘‘سے مراد حافظِ قرآن ہے اس لیے کہ نبی ﷺکا فرمان ہے یؤم القوم اقرؤهم لکتاب الله  ’’یعنی لوگوں کی امامت وہ کرائےجو کتاب اللہ کا سب سے زيادہ حافظ ہو ۔‘‘تو جنت کے اندردرجات میں کمی وزیادتی دنیا میں حفظ کے اعتبار سے ہوگی نا کہ جس طرح بعض لوگوں کا خیال ہے کہ اس دن جتنا وہ پڑھے گا اسے درجات ملیں گے ، لہذا اس میں قرآن مجید کے حفظ کی فضيلت ظاہر ہے ، لیکن شرط یہ ہے کہ اسے اللہ تعالی کی رضا کے لیے حفظ کیا گیا ہو۔ زیر نظر مختصر کتابچہ  ’’ حفظ القرآن کس کس کی کیا ذمہ داری؟‘‘ ابو عثمان حافظ محمد اکرم   کا مرتب شدہ ہے  اس  مختصر کتابچہ  میں انہوں نے والدین ، استاد، اور حفظ کرنےکی فضیلت اور ان تینوں فریق کی ذمہ داریوں کو اضح کیا ہےنیز یہ بتایا  کہ کسی بچے کو حفظ کروانے کے لیے  تین فریق (والدین، استاد، بچہ ازخود) مداخلت کرتے اور حصہ لیتےہیں ۔ ا ن تینوں کا کردار بہت اہمیت کاحامل ہے ۔بچے کے تکمیل حفظ میں ان  کی دلچسپی اور اللہ سے گہرے تعلق کا ہونا بہت ضروری ہے ۔( م۔ا )

  • 1469 #5839

    مصنف : حافظ اسعد اعظمی

    مشاہدات : 25409

    بچوں کی تربیت سے متعلق چالیس احادیث

    (بدھ 24 جولائی 2019ء) ناشر : مکتبہ الفہیم مؤناتھ بھنجن، یو پی
    #5839 Book صفحات: 81

    اولاد کی  تربیت صالح ہوتو ایک نعمت ہے وگرنہ یہ ایک فتنہ اور وبال بن جاتی ہے ۔ دین وشریعت میں اولاد کی تربیت کے لیے  ایک فریضہ کی حیثیت رکھتی ہے ۔ کیونکہ جس طرح  والدین کے اولاد پر حقوق ہیں اسی طرح اولاد کےوالدین پر حقوق ہیں اور جیسے اللہ تعالیٰ نے ہمیں والدین کےساتھ نیکی کرنے کا حکم دیا ہے  ایسے  ہی اس نے ہمیں اولاد کےساتھ احسان کرنے کا بھی حکم دیا ہے ۔ان کے ساتھ احسان اور ان کی بہترین تربیت کرنا دراصل امانت صحیح طریقے سے ادا کرنا ہے  اورانکو آزاد چھوڑنا اور ان کے حقوق میں کوتاہی کرنا دھوکہ اور خیانت ہے۔ کتاب وسنت کے دلائل میں اس بات کا  واضح حکم ہے کہ اولاد کے ساتھ احسان کیا  جائے  ۔ ان کی امانت کوادا کیا جائے ، ان کوآزاد چھوڑنے  اوران کےحقوق میں کتاہیوں سے بچا جائے ۔کیونکہ اللہ تعالیٰ کی بے شمار نعمتوں میں سے ایک بہت بڑی نعمت  اولاد بھی ہے ۔ اور اس بات میں  کوئی شک نہیں  کہ اگر اولاد کی صحیح تربیت  کی جائے  تو وہ آنکھوں کا نور اور دل کا سرور بھی  ہوتی ہے ۔ لیکن اگر اولاد بگڑ جائے  اور اس کی صحیح تربیت نہ کی جائے  تو وہی اولاد آزمائش بن جاتی ہے ۔ زیر نظر کتابچہ’’ بچوں کی تربیت سے متعلق چالیس احادیث ‘‘ شیخ اسعد اعظمی (استاذ جامعہ سلفیہ ،بنارس) کی کاوش ہے  انہوں نےاس کتابچہ میں  احادیث مبارکہ کے ذخیرے سے ایسی چالیس احایث بحوالہ   جمع کر کے ان کی  مختصر اور عام فہم تشریح پیش کی ہے  جن میں بچوں کی تعلیم وتربیت  سے متعلق آپﷺ کےارشادات ، معمولات اور ہدایات موجود ہیں  والدین اور سرپرست حضرات اپنے زیر تربیت افراد کی  رہنمائی اور کردار سازی   کے لیے اس مجموعے سے مستفیدہوسکتے ہیں ۔ نیز مدارس  وجامعات کے طلبہ و طالبات اپنی تقریریوں کی تیاری کےلیے اس سے مدد لے سکتے ہیں  اللہ تعالیٰ مرتب کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور اسے عامۃ الناس کےلیے نفع بخش بنائے ۔(آمین) ( م۔ا )

  • 1470 #5838

    مصنف : حافظ صلاح الدین یوسف

    مشاہدات : 9282

    اسلامی خلفاء و ملوک اور تاریخ اسلام سے متعلق چند غلط فہمیوں کا ازالہ ( جدید ایڈیشن )

    (منگل 23 جولائی 2019ء) ناشر : حارث پبلیکیشنز
    #5838 Book صفحات: 82

    ایک نکتہ داں شخص نے کسی قدر سچ کہا ہے کہ "ہم کو صرف یہی رونا نہیں ہے کہ ہمارے زندوں کو یورپ کے زندوں نے مغلوب کر لیا ہے، بلکہ یہ رونا بھی ہے کہ ہمارے مردوں پر یورپ کے مردوں نے فتح پا لی ہے۔"ہر موقع اور ہر محل پر جب شجاعت،ہمت،غیرت،علم وفن الغرض کسی کمال کا ذکر آتا ہے تو اسلامی ناموروں کی بجائے یورپ کے ناموروں کا نام لیا جاتا ہے۔ اس کی وجہ یہ نہیں کہ قوم سے قومی حمیت کا مادہ بالکل جاتا رہا، بلکہ اس کی وجہ یہ ہے کہ جدید ےعلیم میں ابتداء سے انتہاء تک اس بات کا موقع ہی نہیں ملتا کہ اسلاف کے کارناموں سے واقفیت حاصل کی جائے۔ اس لئے جب خصائل انسانی کا ذکر آتا ہے تو خواہ مخواہ انہی لوگوں کا نام زبان پر آجاتا ہےجن کے واقعات کی آوازیں کانوں میں گونج رہی ہیں اور یہ وہی یورپ کے نامور ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب "اسلامی خلفاء وملوک اور تاریخ اسلام سے متعلق چند غلط فہمیوں کا ازالہ" جماعت اہل حدیث کے معروف اور نامورمفسر مولف محترم مولانا حافظ صلاح الدین یوسف صاحب کی تصنیف ہے، جس میں انہوں نے اسی کمی کو پورا کرنے کی سعی مشکور کی ہے۔ مولف موصوف نے اس کتاب میں "اسلامی ریاست کے تصور" کو اجاگر کرنے اور اسلامی کے نامور حکمرانوں اور مشاہیر کی سوانح حیات کو قلم بند کرتے ہوئے ہمیں اپنے اسلاف کے نمونے کو اپنانے کی جدوجہد کی ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔ آمین(راسخ)

  • 1471 #5837

    مصنف : ڈاکٹر سید محمد انور

    مشاہدات : 6042

    میڈیا اسلام اور ہم

    (پیر 22 جولائی 2019ء) ناشر : ایمل مطبوعات اسلام آباد
    #5837 Book صفحات: 134

    میڈیا انگریزی زبان کا  لفظ ہے  اس سے مراد وہ تمام ذرائع ہیں جن کی مدد سے ہم اپنی بات دوسروں تک پہنچاتے ہیں۔اردو میں ذرائع ابلاغ اور انگریزی میں اسے میڈیا کہتے ہیں۔ بظاہر میڈیا ایک وسیع اورمتنوع الاقسام ذرائع ابلاغ کانام ہے جن میں ہر روزجدت اورترقی آرہی ہے ۔ لیکن اگر ان سب ذرائع کا بغور  مطالعہ کیا جائے تو بنیادی طور تین ایسے عوامل یا کردار ہیں جو کسی نہ کسی طور اس میں موجود ہوتےہیں ۔اور یہ بھی ایک حقیقت ہےکہ  میڈیا میں بہت  سی باتیں ایسی ہوتی ہیں جو کہ ہمارے  مزاج یا ہمارے عقائد ونظریات سے متصاد ہوتی ہیں۔ زیر نظر کتاب’’میڈیا اسلام اور  ہم ‘ ڈاکٹر سید محمد انور صاحب  کی تصنیف ہے ۔ مصنف  نے اس کتاب  کو چار حصوں میں تقسیم کیا ہے ۔حصہ اول  فی زمانہ میڈیا ہے  کیا ؟،میڈیا کے محرکات اور مضمرات کیا ہیں ؟ حصہ دوم میڈیا اسلام اور مسلمانوں کے خلاف کیسے استعمال ہورہا ہے ؟ ،آیا یہ میڈیا  پر اسلام دشمنی کے  کوئی نئے طریقے ہیں؟،دینِ اسلام کے خلاف استعمال ہونے والے حربے اوران  کے مقاصد کیا ہیں ؟حصہ سوم قرآن کی نظر میں  اسلام کانظریہ سماع وابلاغ کیا ہے؟بطور سامع؍ ناظر ایک مسلمان کی ذمہ داریاں کیا ہیں ؟،بحث اور  مکالمے کے اصول کیا ہیں ؟دعوت کے لیے میڈیا کے استعمال کےطریقے کیا ہیں۔اور حصہ چہارم میں قرآن کےوضع کردہ اصولوں کی روشنی میں یہ بتایا گیاہےکہ  میڈیا کی دنیا میں ہم نے کیا کرنا ہے اور کیا نہیں کرنا ہے ۔(م۔ا)

  • فرقہ ناجیہ اور فضیلت اہل حدیث

    (اتوار 21 جولائی 2019ء) ناشر : مکتبہ ابن الصلاح شہداد پور
    #5836 Book صفحات: 25

    مسلمانوں کی فرقہ بندیوں کا افسانہ بڑا طویل اورالمناک ہے ۔مسلمان پہلے صرف ایک امت تھے ۔ پہلے  لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ کہہ کر ایک شخص مسلمان ہوسکتا تھا  لیکن  اب اس کلمہ کے اقرار کے ساتھ  اسے حنفی یا شافعی یا مالکی یا حنبلی بھی ہونے کا  اقرار کرنا ضروری  ہوگیا ہے ۔ضرورت اس امر کی   مسلمانوں کو  اس تقلیدی  گروہ بندی سے نجات  دلائی جائےاور انہیں براہ راست کتاب وسنت کی تعلیمات پر عمل کرنے کی دعوت دی جائے ۔مسلک اہل حدیث در اصل  مسلمانوں  کوکتاب وسنت کی بنیاد پر اتحاد کی ایک  حقیقی دعوت  پیش کرنےوالا مسلک ہے ۔ اہل حدیث کے لغوی معنی  حدیث والے  اوراس سے مراد وہ افراد ہیں  جن کے  لیل ونہار،شب وروز،محض قرآن وسنت کےتعلق میں بسر ہوں او رجن کا کوئی قول وفعل اور علم، طور طریقہ اور رسم ورواج قرآن وحدیث سے الگ نہ ہو۔گویامسلک اہل حدیث  سے  مراد وہ دستورِ حیات  ہےجو صرف  قرآن وحدیث سے عبارت ،جس پر رسول اللہﷺ کی مہرثبت  ہو۔اور اہل حدیث وہ  جماعت ہے  جو قرون اولی سے لےکر اب تک موجود ہے اور یہی فرقہ ناجیہ ہے ۔اور جماعت اہل حدیث کی فضیلت  اورعظمت کےمتعلق متقدمین اور متاخرین علماء کرام کے اقوال  اور فرمودات کو اسلامی تاریخ نے محفوظ کیا ہے بلکہ بعض علماء اور ائمہ کرام نے اہل  الحدیث کی فضلیت بیان کرنے میں مستقل کتابیں تصنیف کی ہیں ۔ زیر نظر کتابچ’’ فرقہ ناجیہ اور فضیلت اہل حدیث ‘‘ بھی اسی سلسلہ کی کڑی ہے ۔یہ کتابچہ  چوتھی صدی ہجری  کے ایک عالم اور محدث  ابو حامد الواعظ المقرٰی ﷫ کے تصنیف کردہ  عربی رسالہ بعنوان’’ الفرقة الناجيةمن الناروبيان فضيلة اهل الحديث على سائر المذاهب ومناقبهم ‘‘ کا مخلص  اردو ترجمہ ہے  امام موصوف نے اس کتابچہ میں فرقہ ناجیہ اہل حدیث کی فضیلت کو بخوبی بیان کیا ہے  اور   اس موضوع کے تمام پہلوؤں پر قرآن وحدیث کے دلائل سے جامع روشنی ڈالی ہے ۔(م۔ا)
     

  • 1473 #5835

    مصنف : ڈاکٹر سعید الرحمن بن نور حبیب

    مشاہدات : 5748

    مجلات اسلامیات نیشنل ڈائریکٹری اسلامک سٹڈیز ریسرچ جرنلز

    (ہفتہ 20 جولائی 2019ء) ناشر : اسلامک ریسرچ اینڈ اینڈیکسنگ سیل، مردان
    #5835 Book صفحات: 200

    موجودہ دور میں الیکٹرانک میڈیا  نے جس قدر ترقی کی منازل طے کی ہیں اس سے  یوں محوس ہوتا ہے کہ مستقبل میں لوگوں کے تمام معاملات الیکٹرانک میڈیا کے گرد ہی گھومیں گے اور رسائل وجرائد ایک مخصوص طبقے تک محدود ہوکر رہ جائیں کے ۔ جب کہ یہ دینی رسائل وجرائد ہماری تہذیب اور دینی صحافت کا حصہ ہیں ۔ ذرائع ابلاغ اور میڈیا میں سے یہی ایک وہ طاقت ہے جس کے ذریعے مسلم قوم ترقی کی راہ پر گامزن ہوسکتی  اوراپنی منزل کا تعین کرسکتی ہے ۔ دینی رسائل ہی لوگوں کو دین ِخالص کی تعلیمات سے  روشناس اور موجودہ فتنوں سے آگاہ کرتے ہیں ۔ برصغیر پاک وہند میں اردو زبان میں   بے شمار دینی، ادبی ، سیاسی  مجلات شائع ہوتے ہیں جن کااحاطہ کرنا مشکل ہے ۔پاکستان سے شائع ہونے والے اہم  مجلات کے تعارف کےسلسلے  میں ڈاکٹر سعید الرحمن کی زیر نظر کتاب ’’مجلات ِاسلامیات(نیشنل ڈائریکٹری اسلامک سٹڈیز ریسرچ جزنلز)‘‘ اہم کاوش ہے  اس کتاب میں  انہوں نے  ہائیر ایچوکیشن کمیشن پاکستان سے منظوری پانے  والے اور منظوری کے خواہاں تحقیقی مجلات کی کیٹگریز بنا کر ان کا تعارف پیش کرنے کے علاوہ  اہل علم وادب کی نظر میں رسائل جرائد ومجلات کی علمی ، ادبی وتحقیقی افادیت  کو  بھی پیش کیا ہے  ۔اور علوم اسلامیہ کے فیکلٹی ممبرز ، ایم فل ، پی ایچ ڈی سکالرز اور مدیرانِ جرائد کے لیے  مفید معلومات  اس کتاب میں جمع کردی ہیں ۔(م۔ا)

  • 1474 #5834

    مصنف : پروفیسر ڈاکٹر نجیب الحق

    مشاہدات : 6730

    علم تشریح الابدان

    (جمعہ 19 جولائی 2019ء) ناشر : پرائم فاؤنڈیشن پاکستان
    #5834 Book صفحات: 240

    علم الابدان ، حیاتیات اور طب سے تعلق رکھنے والا ایک ایسا علم ہے کہ جس میں جاندار (حیوان اور نبات دونوں) کے جسم کی ساخت اور اس میں موجود مختلف اعضاءکی بناوٹ کا مطالعہ کیا جاتا ہے۔ اس مقصد کے لیے زیر مطالعہ جسم کو قطع بھی کیا جاتا ہے یعنی اس کی بیرونی بناوٹ کے بعد اس کی اندرونی بناوٹ کے مطالعہ کی خاطر اس کو کاٹ کر اندرونی ساخت دیکھی جاتی ہے۔ جب زیر مطالعہ جاندار کوئی حیوان ہو تو اس کو حیوانی تشریح ہتے ہیں اور جب کسی پودے کا مطالعہ کیا جائے تو اس کو نباتی تشریح کہتے ہیں۔قدیم فقہاء کےدور میں جدید ذرائع معلومات کے فقدان کی وجہ سے جسمانی اعضاء کی ساخت اور افعال کاعلم بہت محدود ہونےکے باوجود انہوں نے جس عرق ریزی سے طبی فقہی مسائل کے حل پیش کیے  وہ فقہ اسلامی کا ایک درخشاں باب ہے۔ دینی مسائل کا بڑا حصہ انسانی زندگی، جسم، اس کے اعضاء اور اس میں رونما ہونے والی تبدیلیوں پر مشتمل ہے۔ ایک عالم دین اور مفتی کے لیے اس کی حقیقت کو جاننا ازحد ضروری ہے تاکہ مسائل کی وضاحت اور فتویٰ دیتے ہوئے اسے مکمل اطمینان ہو۔موجودہ دور میں طب کےعلم نےانتہائی تیزی سے ترقی کی ہے اور ایک ڈاکٹر کے لیے بھی اسی رفتار سے اس کو سمجھناناممکن ہوگیا ہے ۔ لیکن اس کے ساتھ ساتھ جدید علم طب کےنتیجے میں کئی ایسی بنیادی معلومات اب بالکل واضح ہوگئی ہیں جن کے بارے  میں پہلے ابہام یایا جاتاتھا زیرنظر کتاب ’’علم تشریح الابدان ‘‘  پروفیسر ڈاکٹر نجیب الحق  صاحب کی ایک  منفرد اور عمدہ کاوش ہے انہوں  نےاس کتاب میں حتی المقدور اعضاء کی ساخت اورافعال کے علم کو آسان پیرائے میں بیان کیا ہے ۔اکثر مقامات پر تشریح کےلیے شکلوں اور نقشوں سے مدد بھی لی ہے تاکہ طالب علم کو سمجھنے میں آسانی ہواور ذہن میں متعلقہ تصور کو واضح کیا جاسکے۔نیز فاضل مصنف نے  اس کتاب میں انسانی اعضاء کی بناوٹ، اس کے جملہ اجزاء اور ان کی نشوونما کو اس طرح بیان کیا گیا ہے کہ جدید علم طب کی تحقیق کے بھی پورے حوالے دیے گئے ہیں اور قرآن و حدیث کے حوالوں سے بھی مزین کرکے ایمان افروز بنادیا گیا ہے یہ کتاب مدارس دینیہ کے تخصص  کے نصاب میں شامل ہونے کےلائق ہے ۔(م۔ا)

  • 1475 #5833

    مصنف : ڈاکٹر سعید الرحمن بن نور حبیب

    مشاہدات : 4705

    حسن انتخاب

    (جمعرات 18 جولائی 2019ء) ناشر : اسلامک ریسرچ اینڈ اینڈیکسنگ سیل، مردان
    #5833 Book صفحات: 226

    مقررہ وزن اور بحر میں لکھی ہوئی تحریر شعر کہلاتی ہے ۔ شعر کی سطر مصرع کہلاتی ہے، ایک شعر میں دو مصرعے ہوتے ہیں۔ پہلے مصرعے کو مصرع اولیٰ اور دوسرے کو مصرع ثانی کہتے ہیں۔ اشعار کے  مجموعے  کانام شاعری ہے ۔شاعری کسی بھی انسان کے لیے اپنے احساسات و جذبات اور مشاہدات و تجربات کی عکاسی کا نام ہے  کچھ لوگ مختلف فنون جیسے مجسمہ سازی، سنگ تراشی، نقش نگاری اور فنِ مصوری کے ذریعے اپنے خیال کا اظہار کرتے ہیں اور کچھ لوگوں کے خیالات کے اظہار کا ذریعہ شاعری ہوتا ہے۔ شاعری بہت سی زبانوں میں کی جاتی ہے ہر زبان کے اپنے اصول ہیں لیکن لفظ شاعری صرف اُردو زبان کے لیے مخصوص ہےہر دور کے شعرا کی تحریروں سے ان کے زمانے کے حالات و واقعات کی عکاسی ملتی ہے۔اردو شاعری کے سب سے بڑے شاعر تاریخ میں برصغیر ہندوستان میں ملتے ہیں تقسیمِ ہندوستان کے بعد بہت سے مشہور شعرا کا تذکرہ ملتا ہے جن میں برصغیر پاک و ہندکے شعرا ء شامل ہیں ان شعرا میں سب سے مشہور شاعر مشرق  علامہ محمد اقبال ہیں ۔ عموماً مقررین اپنی تقریروں مناسب مواقع پر اشعار پیش کرکے سامعین سے داد وصول کرتے ہیں اشعار  کا انتخاب وتلاش  ایک مشکل کام ہے اس سلسلےمیں  کچھ اہل ذوق افراد نے   منتخب اشعار کے مجموعے مرتب کیے  ہیں جن سے  اہم مواقع پر  اشعار کا حصول آسان ہوجاتا ہے۔محترم جناب سعید الرحمن صاحب (اسسٹنٹ پروفیسر عبدالولی خان یونیورسٹی،مردان) زیر نظر کتاب ‎’’ حسن انتخاب‘‘ مختلف شعراء وصلحاء ک منتخب اصلاحی، اخلاقی، تعمیری ومعنی خیز اشعار کا  موضوع وار منفرد مجموعہ ہے ۔یہ مجموعہ ادبی سرگرمیوں ،تقریری مقابلوں کےلیے انتہائی موزوں ہے بوقت ضرورت ہرکوئی آسانی سے اس مجموعے سے  شعرتلاش کرسکتاہے ۔اساتذہ ، طلباء ، خطباء کےلیے  یہ مجموعہ گرانقدر تحفہ ہے ۔(م۔ا)

< 1 2 ... 56 57 58 59 60 61 62 ... 269 270 >

ایڈ وانس سرچ

اعدادو شمار

  • آج کے قارئین 24092
  • اس ہفتے کے قارئین 238248
  • اس ماہ کے قارئین 187419
  • کل قارئین101747935
  • کل کتب8723

موضوعاتی فہرست