وقف کا لغوی معنی ٹھہرنا اور رُکنا ہے۔ جبکہ اہل فن قراء کرام کی اصطلاح میں وقف کے معنی ہیں کہ"کلمہ کے آخر پر اتنی دیر آواز کو منقطع کرنا جس میں بطور عادت سانس لیا جاسکے، اور قراء ت جاری رکھنے کا ارادہ بھی ہو، عام ہے کہ وقف کرنے کے بعد مابعد سے ابتداء کریں یا ماقبل سےاعادہ" (النشر:۱؍۲۴۰) معرفت وقف وابتداء کی اہمیت اور اس علم کی ضرورت کااحساس کرنے کے لئے اتنا ہی کافی ہے کہ جس طرح دلائل شرعیہ یعنی قرآن وحدیث اور اجماع اُمت سےقرآن مجید کا تجوید کے ساتھ پڑھنا واجب اور ضروری ہے، اسی طرح معرفت الوقف، یعنی قرآنی وقوف کو پہچاننا اور دورانِ تلاوت حسنِ وقف وابتداء کی رعایت رکھنا اور اس کا اہتمام کرنا بھی ضروری ہے اوراس میں کسی کااختلاف نہیں ۔اوروجہ اس کی یہ ہے کہ جس طرح تجوید کے ذریعہ حروف قرآن کی تصحیح ہوتی ہے اسی طرح معرفت الوقوف کے ذریعے معانی قرآن کی تفہیم ہوتی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید کو ترتیل کے ساتھ پڑھنے کا حکم دیا ہے :’’اورقرآن مجید کوترتیل کے ساتھ پڑھو ۔‘‘(المزمل:4) سیدنا علی ؓسے ترتیل کا معنی پوچھا گیا توآپ نے فرمایا:’’الترتیل ہو تجوید الحروف ومعرفۃ الوقوف‘‘(الإتقان فی علوم القرآ ن:۱؍۸۵) اس تفسیر میں ترتیل کے دوجز بیان کیے گئے ہیں 1۔تجوید الحروف 2۔معرفۃ الوقوف ۔پس تجوید الحروف کی طرح معرفۃ الوقوف بھی ترتیل کا ایک جزء اور اس کا ایک حصہ ہے ۔ زیر تبصرہ کتاب" تعلیم الوقف (کامل) مع شرح تفھیم الوصف " محترم جناب قاری محمد اسماعیل صادق خورجوی مکی صاحب کی تصنیف ہے، جس میں انہوں علم وقف کی علمی وفنی مباحث کو ایک جگہ جمع فرمادیا ہے۔ اللہ تعالی ان کی اس خدمت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)
معاشرے کی حالت ہمیشہ یکساں نہیں رہتی،بلکہ اس میں تبدیلی ہوتی رہتی ہے، یہ تبدیلی کبھی معمولی ہوتی ہے جو حالات کے اتار چڑھاو سے رونما ہوتی ہے اور کبھی ہمہ گیر ہوتی ہے جو ایک دور کے بعد دوسرے دور کے آنے سے ظہور پذیر ہو جاتی ہے۔پہلی صورت میں زیادہ کدوکاوش کی ضرورت نہیں پڑتی، بلکہ چند احکام ومسائل کے موقع ومحل میں تبدیلی سے کام چل جاتا ہے۔لیکن دوسری صورت میں چند مسائل پر بات ختم نہیں ہوتی بلکہ اس کے لئے قانونی نظام کو نئے انداز میں ڈھالنے اور نئے قوانین وضع کرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔ اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات اور دستور زندگی ہے ،جس نے عبادت،سیاست ،عدالت اور تجارت سمیت زندگی کے ہر شعبہ سے متعلق مکمل تعلیمات فراہم کی ہیں۔اور یہ ایک عالمگیر مذہب ہے جو تاقیامت پیش آنے والے مسائل کا حل اپنے پاس رکھتا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب" احکام شرعیہ میں حالات وزمانہ کی رعایت " مسلک دیو بند سے تعلق رکھنے والے معروف عالم دین مولانا محمد تقی امینی صاحب کی تصنیف ہے جس میں انہوں نے تاریخ اسلام کی روشنی میں اسلام کی اسی عالمگیریت کو بیان کیا ہے۔(راسخ)
اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات اور دستور زندگی ہے،جس میں تجارت سمیت زندگی کے تمام شعبوں کے حوالے سے مکمل رہنمائی موجود ہے۔اسلام تجارت کے ان طور طریقوں کی حوصلہ افزائی کرتا ہے ،جس میں بائع اور مشتری دونوں میں سے کسی کو بھی دھوکہ نہ ہو ،اور ایسے طریقوں سے منع کرتا ہے جن میں کسی کے دھوکہ ،فریب یا فراڈ ہونے کا اندیشہ ہو۔یہی وجہ ہے اسلام نے تجارت کے جن جن طریقوں سے منع کیا ہے ،ان میں خسارہ ،دھوکہ اور فراڈ کا خدشہ پایا جاتا ہے۔اسلام کے یہ عظیم الشان تجارتی اصول درحقیقت ہمارے ہی فائدے کے لئے وضع کئے گئے ہیں۔دین اسلام نے سود کو حرام قرار دیا ہے اور تمام مسلمانوں کا اس کی حرمت پر اتفاق ہے۔لیکن افسوس کہ اس وقت پاکستان میں موجود تمام بینک سودی کاروبار چلا رہے ہیں۔حتی کہ وہ بینک جو اپنے آپ کو اسلامی کہلاتے ہیں وہ بھی سود کی آلائشوں سے محفوظ نہیں ہیں۔اس وقت بینکوں کی جانب سے متعدد انواع کے کارڈ جاری کئے جاتے ہیں ، جن میں سے اکثر سودی ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب" بینک سے جاری ہونے والے مختلف کارڈ کے شرعی احکام "اسلامک فقہ اکیڈمی انڈیا کی جانب سے شائع کی گئی ہے جس میں اکیڈمی کے پندرہویں سیمینار منعقدہ 11-13 مارچ 2006ء میسور میں اے ٹی ایم کارڈ ڈیبٹ کارڈ اور کریڈٹ کارڈ سے متعلق پیش کئے گئے تحقیقی مقالات ومناقشات اور فیصلوں کا مجموعہ پیش کیا گیا ہے۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس کوشش کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائےاور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)
مسلک اہل حدیث کوئی نئی جماعت یا فرقہ نہیں ہے۔ تمام اہل علم اس بات کو اچھی طرح سے جانتے ہیں کہ اہل حدیث کا نصب العین کتاب و سنت ہے اور جب سے کتاب و سنت موجود ہے تب سے یہ جماعت موجود ہے۔ اسی لیے ان کا انتساب کتاب و سنت کی طرف ہے کسی امام یا فقیہ کی طرف نہیں اور نہ ہی کسی گاؤں اور شہر کی طرف ہے۔یہ نام دو لفظوں سے مرکب ہے۔ پہلا لفظ"اہل"ہے۔جس کے معنی ہیں والے صاحب دوسرا لفظ"حدیث" ہے۔حدیث نام ہے کلام اللہ اور کلام رسولﷺ کا۔قرآن کو بھی حدیث فرمایا گیا ہے۔ اور آپﷺ کے اقوال اور افعال کے مجموعہ کا نام بھی حدیث ہے۔پس اہل حدیث کے معنی ہوئے۔”قرآن و حدیث والے” جماعت اہل حدیث نے جس طریق پر حدیث کو اپنا پروگرام بنایا ہے اور کسی نے نہیں بنایا۔اسی لیے اسی جماعت کا حق ہے۔ کہ وہ اپنے آپ کو اہل حدیث کہے۔مسلک اہلحدیث کی بنیاد انہی دو چيزوں پر ہے اور یہی جماعت حق ہے۔ اہل حدیث مروّجہ مذہبوں کی طرح کوئی مذہب نہیں، نہ مختلف فرقوں کی طرح کوئی فرقہ ہے، بلکہ اہل حدیث ایک جماعت اور تحریک کا نام ہے۔ اور وہ تحریک ہے زندگی کے ہر شعبے میں قرآن وحدیث کے مطابق عمل کرنا اور دوسروں کو ان دونوں پر عمل کرنے کی ترغیب دلانا، یا یوں کہ لیجئے کہ اہل حدیث کا نصب العین کتاب وسنت کی دعوت اور اہل حدیث کا منشور قرآن وحدیث ہے۔ اور اصلی اہل سنت یہی ہیں۔ اہل حدیث ایک تحریک ہے، ایک فکر ہے، جو دنیا کے کونے کونے میں پھیل رہی ہے اور لوگوں کو سمجھ آنا شروع ہو گئی ہے کہ قرآن وسنت ہی شریعت کے اصلی مصادر ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب " تحریک جماعت اسلامی اور مسلک اہل حدیث " مسلک اہل حدیث کے معروف عالم دین، مفسر قرآن، شارح صحیح بخاری علامہ محمد داود راز دہلوی صاحب کی تصنیف ہے، جس میں انہوں نے جماعت اہل حدیث اور تحریک جماعت اسلامی میں موجود بنیادی فرق کو واضح کیا ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف موصوف کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)
نبی کریم ﷺ کی حیات مبارکہ تمام مسلمانوں کے لئے اسوہ حسنہ ہے۔ہر مسلمان پر فرض ہے کہ قرآن مجید اور حدیث نبوی کی تعلیم حاصل کرے۔پاکستانی تعلیمی اداروں میں حدیث نبوی پر باقاعدہ کورسز کروائے جاتے ہیں اور ان کے نصاب کی مطبوعہ کتب موجود ہیں۔ کتاب وسنت ڈاٹ کام پر جہاں مذہبی ، دینی، اور علمی وتحقیقی کتب اپلوڈ کی جاتی ہیں ۔وہاں مدارس وسکولز اور کالجز ویونیورسٹیز کے طلباء کی سہولت کے لئے نصابی کتب کو بھی ترجیحی طور پر اپلوڈ کیا جاتا ہے، تاکہ طلباء بآسانی ان کتب کو حاصل کر سکیں اور علمی ونصابی تیار بھر پور طریقے سے کر سکیں۔ زیر تبصرہ کتاب " مطالعہ حدیث، کوڈ نمبر 972"محترم ڈاکٹر محمد سعد صدیقی صاحب کی کاوش ہے، جس کی نظر ثانی محترم ڈاکٹر معین الدین ہاشمی صاحب نے فرمائی ہے ۔اس کتاب کو علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی ، اسلام آباد کے شعبہ حدیث وسیرت، کلیہ عربی علوم اسلامیہ نے بطور سلیبس کے شائع کیا ہے۔اس کورس میں بخاری شریف کے کتاب العلم اور سنن ابو داود شریف کے کتاب الآداب کی احادیث مبارکہ کے ترجمے ،تشریح اور اس سے مستنبط مسائل کی تفصیلات پیش کی گئی ہیں۔امید واثق ہے کہ اگر کوئی طالب علم اس کتاب سے تیاری کر کے امتحان دیتا ہے تو وہ ضرور اچھے نمبروں سے پاس ہوگا۔ان شاء اللہ۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ مولف کی اس محنت کو قبول فرمائے اور تمام مسلمانوں کو دنیوی واخروی تما م امتحانوں میں کامیاب فرمائے۔آمین(راسخ)
نبی کریم ﷺ کی حیات مبارکہ تمام مسلمانوں کے لئے اسوہ حسنہ ہے۔ہر مسلمان پر فرض ہے کہ قرآن مجید اور حدیث نبوی کی تعلیم حاصل کرے۔پاکستانی تعلیمی اداروں میں حدیث نبوی پر باقاعدہ کورسز کروائے جاتے ہیں اور ان کے نصاب کی مطبوعہ کتب موجود ہیں۔ کتاب وسنت ڈاٹ کام پر جہاں مذہبی ، دینی، اور علمی وتحقیقی کتب اپلوڈ کی جاتی ہیں ۔وہاں مدارس وسکولز اور کالجز ویونیورسٹیز کے طلباء کی سہولت کے لئے نصابی کتب کو بھی ترجیحی طور پر اپلوڈ کیا جاتا ہے، تاکہ طلباء بآسانی ان کتب کو حاصل کر سکیں اور علمی ونصابی تیار بھر پور طریقے سے کر سکیں۔ زیر تبصرہ کتاب " مطالعہ حدیث، ایم اے علوم اسلامیہ ، کوڈ نمبر 4622 "محترم ڈاکٹر علی اصغر چشتی صاحب اور محترم معین الدین ہاشمی صاحب کی مشترکہ کاوش ہے ۔اس کتاب کو علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی ، اسلام آباد کے شعبہ حدیث وسیرت، کلیہ عربی علوم اسلامیہ نے بطور سلیبس کے شائع کیا ہے۔اس کورس میں بخاری شریف کے کتاب العلم اور سنن ابو داود شریف کے کتاب الآداب کی احادیث مبارکہ کے ترجمے ،تشریح اور اس سے مستنبط مسائل کی تفصیلات پیش کی گئی ہیں۔امید واثق ہے کہ اگر کوئی طالب علم اس کتاب سے تیاری کر کے امتحان دیتا ہے تو وہ ضرور اچھے نمبروں سے پاس ہوگا۔ان شاء اللہ۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ مولف کی اس محنت کو قبول فرمائے اور تمام مسلمانوں کو دنیوی واخروی تما م امتحانوں میں کامیاب فرمائے۔آمین(راسخ)
اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید کو بندوں کی رشد و ہدایت کے لیے نازل فرمایاہے۔،یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے نازل کیا جانے والا ایسا کلام ہے جس کے ایک ایک حرف کی تلاوت پر دس دس نیکیاں ملتی ہیں۔اور قرآن مجید کی درست تلاوت اسی وقت ہی ممکن ہو سکتی ہے، جب اسے علم تجویدکے قواعد وضوابط اور اصول وآداب کے ساتھ پڑھا جائے۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم کو ترتیل کے ساتھ پڑھنے کا حکم دیا ہے ۔لہٰذا قرآن کریم کو اسی طرح پڑھا جائے جس طرح اسے پڑھنے کا حق ہے۔ اور ہرمسلمان کے لیے ضروری ہے کہ وہ علمِ تجوید کے بنیادی قواعد سے آگاہی حاصل کرے،اور قراء کرام کا تجربہ گواہ ہے کہ اگر بچپن میں ہی تلفظ کے ساتھ قاعدہ پڑھا دیا جائے تو بڑی عمر میں تلفظ کا مسئلہ پیدا نہیں ہوتا ہے۔ انہی مقاصد کو سامنے رکھتے ہوئے محترم قاری محمد اسماعیل صادق خورجوی خادم مدرسہ تعلیم القراءات خورجہ صاحب﷾نے بچوں کے لئے تجویدی قاعدہ مرتب کیا ہے۔ مولف موصوف نے اس قاعدے میں حروف مفردہ،حروف مستعلیہ ،متشابہ الصوت حروف،حروف قلقلہ ،حروف مدہ اور حرکات وغیرہ کی ادائیگی انتہائی آسان اور سہل انداز میں سوال وجواب کی شکل میں کروائی ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف موصوف کی ان خدمات کو اپنی بارگاہ میں قبول ومنظور فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔ آمین(راسخ)
بیسویں صدی مسلمانوں کے سیاسی و علمی عروج و زوال کی صدی رہی ہے۔ اس صدی کے پہلے نصف میں مسلمانانِ عالم جہاں علمی و تحقیقی اور سیاسی و معاشی زوال کی انتہا کو پہنچ رہے تھے، وہیں اس صدی کے نصف ثانی میں انہوں نے علمی و تحقیقی میدان میں عروج وارتقاء کی ایک دوسری داستان لکھی۔ چنانچہ جہاں بہت سارے مسلم ممالک نے استعمار کے چنگل سے نجات پائی، وہیں فکر و تحقیق کے میدان میں بہت سے لوگ پیدا ہوئے جنہوں نے علم و تحقیق، تصنیف وتالیف اور بحث و ریسرچ کی ان تابندہ روایات کو پھر سے زندہ کیاجو کبھی اسلاف کا طرۂ امتیاز ہوا کرتی تھیں۔ ان بڑی اورعظیم محقق شخصیات میں محدث العصر علامہ ناصر الدین البانی ، ڈاکٹر محمد حمیداللہ(پیرس) ، پروفیسرفوادسیزگین وغیرہ جیسی شخصیات بھی ہیں جن کو علوم اسلامیہ کے میدان میں نمایاں خدمات انجام دینے پر فیصل ایوارڈ سے نوازا گیا۔ فواد سیزگین (Fuat Sezgin) چوبیس اکتوبر1924ء کو ترکی کے مقام بطلس میں پیدا ہوئے۔ ابتدائی تعلیم وتربیت اپنے علاقہ میں پانے کے بعد استنبول آگئے، جہاں انہوں نے جامعہ استنبول میں داخلہ لیا اور 1947ء میں اس کی فیکلٹی آف آرٹس سے گریجویشن کیا، یہیں سے ایم اے کی ڈگری حاصل کی اور عربی زبان و ادبیات میں 1954ء میں اسی یونیورسٹی سے پی ایچ ڈی کیا، جس کے نگراں جامعہ استنبول میں اسلامی علوم اور عربی ادبیات کے ماہر ایک جرمن مستشرق پروفیسرہیلمٹ رٹر تھے۔ پی ایچ ڈی کے بعد فواد سیزگین اسی یونیورسٹی میں ایسوسی ایٹ پروفیسر ہوگئے۔ ان سے قریبی زمانہ میں ایک مشہور جرمن مستشرق کارل بروکلمن نے عربی اور اسلامی ادبیات پر تاریخ آداب اللغۃ العربیہ کے نام سے ایک مبسوط کام کیا تھا۔لیکن اس کتاب میں کافی نقائص تھے ۔ فواد سیزگین نے کارل بروکلمن کی کتاب ’’ تاریخ ادبیات عربی‘‘ پر نظرثانی کی اور بروکلمان کی غلطیوں کی اصلاح کی اور بہت سے مفید اضافے کیے اور اس کے نقائص اُن پر اچھی طرح واضح کیا ۔ ان کی مشہور عالم کتاب ’’تاریخ التراث العربی‘‘ اسی طرح منصۂ شہود پر آئی۔ یہ کتاب انہوں نے جرمن میں لکھی اور اسی کی بنیاد پر ان کو فیصل ایوارڈ کے لیے منتخب کیا گیا۔اس کتاب کی اہمیت وافادیت کےپیش نظر جامعہ امام محمد بن سعود نے ڈاکٹر محمود فہمی سے عربی زبان میں اس کا ترجمہ کروایا اوراسے دس جلدوں میں شائع۔کتاب ہذا ’’تاریخ علوم اسلامیہ‘‘ اسی کتاب کی جلد سوم کا اردو ترجمہ ہے یہ ترجمہ شیخ نذیر حسین نے کیا ہےیہ حصہ علوم فقہ کے متعلق ہے۔(م۔ا)
نبی کریم ﷺ کی حیات مبارکہ تمام مسلمانوں کے لئے اسوہ حسنہ ہے۔ہر مسلمان پر فرض ہے کہ قرآن مجید اور حدیث نبوی کی تعلیم حاصل کرے۔پاکستانی تعلیمی اداروں میں سنت نبوی پر باقاعدہ کورسز کروائے جاتے ہیں اور ان کے نصاب کی مطبوعہ کتب موجود ہیں۔ کتاب وسنت ڈاٹ کام پر جہاں مذہبی ، دینی، اور علمی وتحقیقی کتب اپلوڈ کی جاتی ہیں ۔وہاں مدارس وسکولز اور کالجز ویونیورسٹیز کے طلباء کی سہولت کے لئے نصابی کتب کو بھی ترجیحی طور پر اپلوڈ کیا جاتا ہے، تاکہ طلباء بآسانی ان کتب کو حاصل کر سکیں اور علمی ونصابی تیار بھر پور طریقے سے کر سکیں۔ زیر تبصرہ کتاب " فقہ السنہ، ایم اے علوم اسلامیہ (تخصص فی الحدیث)" محترم ڈاکٹر علی اصغر چشتی صاحب، محترم ڈاکٹر ضیاء الحق صاحب اور محترم معین الدین ہاشمی صاحب کی مشترکہ کاوش ہے ۔اس کتاب کو علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی ، اسلام آباد کے شعبہ حدیث وسیرت، شعبہ اسلامک لاء (فقہ) نے بطور سلیبس کے شائع کیا ہے۔اس کورس میں احادیث نبویہ کی روشنی میں طہارت، نماز، روزہ، حج ، زکوۃ تجارت، وصیت، وراثت، نکاح، طلاق، جہاد، حدود وتعزیرات نذر وغیرہ کے مسائل کی تفصیلات پیش کی گئی ہیں۔امید واثق ہے کہ اگر کوئی طالب علم اس کتاب سے تیاری کر کے امتحان دیتا ہے تو وہ ضرور اچھے نمبروں سے پاس ہوگا۔ان شاء اللہ۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ مولف کی اس محنت کو قبول فرمائے اور تمام مسلمانوں کو دنیوی واخروی تما م امتحانوں میں کامیاب فرمائے۔آمین(راسخ)
مسلمانوں کی فرقہ بندیوں کا افسانہ بڑا طویل اورالمناک ہے ۔مسلمان پہلے صرف ایک امت تھے ۔ پہلے لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ کہہ کر ایک شخص مسلمان ہوسکتا تھا لیکن اب اس کلمہ کے اقرار کے ساتھ اسے حنفی یا شافعی یا مالکی یا حنبلی بھی ہونے کا اقرار کرنا ضروری ہوگیا ہے ۔ضرورت اس امر کی مسلمانوں کو اس تقلیدی گروہ بندی سے نجات دلائی جائےاور انہیں براہ راست کتاب وسنت کی تعلیمات پر عمل کرنے کی دعوت دی جائے ۔مسلک اہل حدیث در اصل مسلمانوں کوکتاب وسنت کی بنیاد پر اتحاد کی ایک حقیقی دعوت پیش کرنےوالا مسلک ہے ۔ اہل حدیث کے لغوی معنی حدیث والے اوراس سے مراد وہ افراد ہیں جن کے لیل ونہار،شب وروز،محض قرآن وسنت کےتعلق میں بسر ہوں او رجن کا کوئی قول وفعل اور علم، طور طریقہ اور رسم ورواج قرآن وحدیث سے الگ نہ ہو۔گویا مسلک اہل حدیث سے مراد وہ دستورِ حیات ہےجو صرف قرآن وحدیث سے عبارت ،جس پر رسول اللہﷺ کی مہرثبت ہو- زیر تبصرہ کتاب ’’ اہل حدیث کے دس مسائل‘‘ مولانا ابو یحیٰ امام خاں نوشہروی کی تصنیف ہے۔ مولانا نے اس کتاب میں اہل حدیث کے دس مسائل (نماز ،اذان ، جمعہ ، امام کی شرطیں، روزے ، وضو اور طہارت ، زکوٰۃ، حج ، نکاح اورجنازے کے مسائل) کو کتاب وسنت کی روشنی میں سوال وجواب اور ایک دلچسپ مکالمے کی صورت میں بیان کیا ہے جس سے ایک تو مسئلہ سمجھنے میں آسانی اور قاری کوکتاب پڑہتے ہو ئے کوئی اکتاہٹ محسوس نہیں ہوتی ۔اور وعظ نصحیت کا یہ ایک مؤثر طریقہ ہے۔ یہ کتاب اگرچہ پہلے بھی سائٹ پر موجود تھی لیکن اس میں تخریج کا اہتمام نہیں ہے ۔یہ ایڈیشن تخریج شدہ ہے اس لیے اسے بھی سائٹ پر پبلش کیا جارہا ہے ۔ اللہ تعالیٰ مولانا کے درجات بلند فرمائے ۔ (آمین) (م۔ا)
اسلام ساری انسانیت کے لیے آیاہے، ہرزمانے کے لیے ہے، اور ہر خطے میں اس کی تعلیمات کے مطابق ایک پرسکون معاشرے کی تشکیل عمل میں آسکتی ہے ۔اسلام انسان کی بنیادی ضرورتوں کا رکھوالا ہے ۔ بلکہ یوں کہہ لیجئے کہ اسلام انسانیت کی نجات کا ضامن ہے ، اسلام دین کی حفاظت کرتا ہے، جان کی حفاظت کرتا ہے،عقل کی حفاظت کرتا ہے،عزت کی حفاظت کرتا ہے،اور مال کی حفاظت کرتا ہے ۔ اصولِ فقہ کے ذیلی مباحث میں ایک عنوان " مقاصد شریعت " بھی آتا ہے۔اس موضوع پر متعدد قدیم وجدید علماء نے کتب لکھی ہیں۔ جن میں مقاصد شریعت پر گفتگو کی گئی ہے۔ زیر تبصرہ کتاب" مقاصد شریعت، عصری تناظر میں "ڈاکٹر جمال الدین عطیہ صاحب کی تصنیف ہے ، جسے ایفا پبلیکیشنز انڈیا نے شائع کیا ہے۔اس کتاب میں مولف موصوف نے مقاصد شریعت سے متعلقہ مسائل،مقاصد کا جدید تصور اور مقاصد کی حیویت اور فعالیت، وغیرہ جیسی مباحث بیان فرمائی ہیں۔اپنے موضوع پر یہ ایک تحقیقی اور علمی تصنیف ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس عظیم خدمت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔ (آمین)(راسخ)
جب کوئی معاشرہ مذہب کو اپنے قانون کا ماخذ بنا لیتا ہے تو اس کے نتیجے میں علم فقہ وجود پذیر ہوتا ہے۔ علم فقہ، دین کے بنیادی ماخذوں سے حاصل شدہ قوانین کے ذخیرے کا نام ہے۔ چونکہ دین اسلام میں قانون کا ماخذ قرآن مجید اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم کی سنت ہے اس وجہ سے تمام قوانین انہی سے اخذ کیے جاتے ہیں۔ جب قرآن و سنت کی بنیاد پر قانون سازی کا عمل شروع کیا جائے تو اس کے نتیجے میں متعدد سوالات پیدا ہو جاتے ہیں۔قرآن مجید کو کیسے سمجھا جائے؟قرآن مجید کو سمجھنے کے لئے کس کس چیز کی ضرورت ہے؟ سنت کو سمجھنے کے لئے کس کس چیز کی ضرورت ہے؟ سنت کہاں سے اخذ کی جائے گی وغیرہ وغیرہ۔ ان سوالوں کا جواب دینے کے لئے جو فن وجود پذیر ہوتا ہے، اسے اصول فقہ کہا جاتا ہے۔اور تمام قدیم مسالک (احناف،شوافع،حنابلہ اور مالکیہ)نے قرآن وسنت سے احکام شرعیہ مستنبط کرنے کے لئے اپنے اپنے اصول وضع کئے ہیں۔بعض اصول تو تمام مکاتب فکر میں متفق علیہ ہیں جبکہ بعض میں اختلاف بھی پایا جاتا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب " مباحث فقہیہ، اصول فقہ اور فقہ کے چند اہم مسائل پر اہم معاصر تحقیقی بحثیں " محترم قاضی مجاہد الاسلام قاسمی صاحب کی تصنیف ہے، جسےایفا پبلیکیشنز، نئی دہلی نے شائع کیا ہے۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ و ہ مولف موصوف کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)
مسلمانوں کی فرقہ بندیوں کا افسانہ بڑا طویل اورالمناک ہے۔ مسلمان پہلے صرف ایک امت تھے۔ پہلے لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ کہہ کر ایک شخص مسلمان ہوسکتا تھا لیکن اب اس کلمہ کے اقرار کے ساتھ اسے حنفی یا شافعی یا مالکی یا حنبلی بھی ہونے کا اقرار کرنا ضروری ہوگیا ہے۔ ضرورت اس امر کی مسلمانوں کو اس تقلیدی گروہ بندی سے نجات دلائی جائے اور انہیں براہ راست کتاب وسنت کی تعلیمات پر عمل کرنے کی دعوت دی جائے۔ مسلک اہل حدیث در اصل مسلمانوں کوکتاب وسنت کی بنیاد پر اتحاد کی ایک حقیقی دعوت پیش کرنے والا مسلک ہے۔ اہل حدیث کے لغوی معنی حدیث والے اوراس سے مراد وہ افراد ہیں جن کے لیل و نہار، شب و روز، محض قرآن وسنت کےتعلق میں بسر ہوں او رجن کا کوئی قول وفعل اور علم، طور طریقہ اور رسم ورواج قرآن وحدیث سے الگ نہ ہو۔ گویامسلک اہل حدیث سے مراد وہ دستورِ حیات ہے جو صرف قرآن وحدیث سے عبارت، جس پر رسول اللہﷺ کی مہرثبت ہو۔ زیر تبصرہ کتاب ’’اہل حدیث کےامتیاز ی مسائل‘‘ محدث العصر شیخ الحدیث و التفسیر حضرت العلام حافظ عبداللہ محدث روپڑی کی تالیف ہے۔ اس کتاب میں انہوں نے ایک حنفی مولوی اشرف علی تھانوی کے تحریر کردہ رسالہ ’’ الاقتصاد فی التقلید والاجتہاد‘‘ میں ذکر کردہ پندرہ مسائل پر دلائل صحیحہ کی روشنی میں بحث کی ہے۔ یہ رسالہ مسلک اہل حدیث کی پوری دستاویز ہے جس کے اندر دو باتیں ہیں ایک تو مذہب اہل حدیث کے مسائل دوسرا مخالفین کے جوابات۔یہ رسالہ پہلی مرتبہ 1925ء میں طبع ہوا تھا۔ موجودہ ایڈیشن 1972ء کاطبع شدہ اس میں محدث روپڑی کا مختصر تعارف بھی شامل اشاعت ہے۔ (م۔ا)
اللہ تعالی کاکلام اور نبی کریم ﷺکی احادیث مبارکہ عربی زبان میں ہیں اسی وجہ سے اسلام اور مسلمانوں سے عربی کا رشتہ مضبوط ومستحکم ہے عربی اسلام کی سرکاری زبان ہے ۔شریعت اسلامی کے بنیادی مآخد اسی زبان میں ہیں لہذا قرآن وسنت اور شریعتِ اسلامیہ پر عبور حاصل کرنےکا واحد ذریعہ عربی زبان ہے۔ اس لحاظ سے عربی سیکھنا اور سکھانا امت مسلمہ کا اولین فریضہ ہے ۔ لیکن مسلمانوں کی اکثریت عربی زبان سے ناواقف ہے جس کی وجہ سے وہ فرمان الٰہی اور فرمان نبوی ﷺ کو سمجھنے سے قاصر ہیں ۔ حتی کہ تعلیم حاصل کرنے والے لوگوں کی اکثریت سکول ،کالجز ،یونیورسٹیوں کے نصاب میں شامل اسلامیات کے اسباق کو بھی بذات خود پڑھنے پڑھانے سے قا صر ہے ۔دنيا كي سب سے بڑی اسلامی مملکت پاکستان دنیا کے نقشے پر اس لیے جلوہ گر ہوئی تھی کہ اس کے ذریعے اسلامی اقدار اور دینی شعائر کا احیاء ہوگا۔ اسلامی تہذیب وثقافت کا بول بالا ہوگا اور قرآن کی زبان سرزمین پاک میں زند ہ وتابندہ ہوگی۔مگر زبان قرآن کی بے بسی وبے کسی کہ ارض پاکستان میں اس مقام پر پہنچ گئی ہے کہ دور غلامی میں بھی نہ پہنچی تھی۔علماء ومدارس کی اپنی حدتک عربی زبان کی نشرواشاعت کے لیے کوششیں وکاوشیں قابل ذکر ہیں۔ لیکن سرکاری طور پر حکومت کی طرف کماحقہ جدوجہد نہیں کی گئی۔ زیر تبصرہ کتاب ’’آسان عربی بول وچال‘‘ مولانا شاہد جاوید کی کاوش ہے اس کتاب میں انہوں نے مدارس عربیہ کے ان طلباء کےلیے جو بالکل ہی مبتدی اورخالی الذہن ہوتے ہیں وہ عربی تکلم کا ذوق تو رکھتے ہیں لیکن وہ اپنے پاس الفاظ کی تعبیر نہ ہونے کی وجہ سے بول نہیں پاتے ۔ فاضل مصنف یہ کتاب ایسے ہی طلباء کی استعداد کو سامنے رکھ کر آسان فہم انداز میں مرتب کی ہے تاکہ اس قسم کے طلباء مدرسہ کی چاردیواری میں رہتے ہوئے مدرسہ کی چوبیس گھنٹے کی زندگی میں استعمال ہونے والے جملے بول کر عربی تکلم پر عبور حاصل کرسکیں مدارس دینیہ میں زیر تعلیم مبتدی طلبہ وطالبات اس کا مطالعہ کر کے آسانی سے عربی زبان بولنے اور سمجھنے کی مہارت حاصل کرسکتے ہیں ۔(م۔ا)
دین حق کے خلاف آغازاسلام سے ہی باطل قوتیں طرح طرح کی سازشوں میں مصروف رہی ہیں۔ لیکن اس کے ساتھ ساتھ اسلام کا دفاع کرنے والے حضرات او ررجال کار بھی ہردور میں موجود رہے ہیں ۔ ہردور میں کئی مشاہیر اسلام نے باطل نظریات کا نہ صرف بھرپور توڑ کیا بلکہ غیر اسلامی افکار نظریات پر بھر پور تنقید کی اور عقلی دلائل سے ثابت کیا کہ وہ ناقص بودے ،کھوکھلے اورانسانیت کے زہر قاتل ہیں۔نیز انہوں نے اسلام کی حقانیت کودلائل وبراہین سے روز روشن کی طرح واضح کیا۔ زیر تبصرہ کتاب ’’اسلام اور مشرق ومغرب کی تہذیبی کشمکش ‘‘یورپ کے اندرابھرنے والی ایک مسلم ریاست بوسنیا کے منتخب سربراہ او راسلام کے ایک بہت بڑے دانشور ، قانون دان ، سکالر اور مبلغ علی عزت بیگووچ کی ایک معرکہ آراء تصنیف ہے ۔اس کتاب انہوں نے میں تہذیب وتمدن ، اسلامی افکار، سائنس،عمرانیات ،مسخ مذاہب کی ناکامی اور دور جدید کے ناقص تصورات کا تفصیلی جائزہ لیا ہے ۔ اور ساتھ ساتھ وہ تمام حقائق اکٹھے کردئیے ہیں جو اسلام کی سچائی کے ثبوت کےطور پر پیش کیے جاسکتے ہیں۔اس کتاب کو بہترین دلائل، عام فہم اسلوب کے سبب مغربی دنیا میں ہاتھوں ہاتھ لیا گیا۔اس کتاب کی مقبولیت کے باعث اس کا پہلا اردو ایڈیشن بھی چند ماہ ہی میں ختم ہوگیا تھا۔(م۔ا)
اللہ تعالیٰ نے انسان کی فطرت کے اندر نیکی اور بدی کے پہچاننے کی قابلیت اور نیکی کو اختیار کرنے اور بدی سے بچنے کی خواہش ودیعت کردی ہے ۔تمام انبیاء کرام نے دعوت کے ذریعے پیغام الٰہی کو لوگوں تک پہنچایا اوران کو شیطان سے بچنے اور رحمنٰ کے راستے پر چلنے کی دعوت دی ۔دعوتِ دین اور احکام شرعیہ کی تعلیم دینا شیوۂ پیغمبری ہے ۔تمام انبیاء و رسل کی بنیادی ذمہ داری تبلیغ دین اور دعوت وابلاغ ہی رہی ہے۔ دعوت الیٰ اللہ میں انبیاء کو قائدانہ حیثیت حاصل ہے ۔ ان کی جدوجہد کو زیر بحث لائے بغیر دعوت کا کوئی تذکرہ مکمل نہیں ہوتا۔امت مسلمہ کو دیگر امم سے فوقیت بھی اسی فریضہ دعوت کی وجہ سے ہے۔ اور دعوتِ دین ایک اہم دینی فریضہ ہے ،جو اہل اسلام کی اصلاح ، استحکام دین اور دوام شریعت کا مؤثر ذریعہ ہے۔ لہذا ہر مسلمان پر لازم ہے کہ اسے شریعت کا جتنا علم ہو ،شرعی احکام سے جتنی واقفیت ہو اوردین کے جس قدر احکام سے آگاہی ہو وہ دوسر وں تک پہنچائے۔ علماو فضلا اور واعظین و مبلغین پر مزید ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ فریضہ دعوت کو دینی وشرعی ذمہ داری سمجھیں اور دعوت دین کے کام کو مزید عمدہ طریقے سے سرانجام دیں۔دین کا پیغامِ حق ہر فرد تک پہنچانے کے لیے ضروری ہے کہ دعوت کے کام کو متحرک کیا جائے، دعوت الی اللہ بنیادی طور پر ایک عملی پروگرام ہے جو تعلیم وتعلم ،تربیت واصلاح کی عملی کشمکش پر مشتمل ہے۔ زیر نظر کتاب ’’ یہ ہے ہماری دعوت‘‘ محدث العصر علامہ ناصر الدین البانی کے خطاب کی کتاب صورت ہے ۔جسے شیخ ابومعاذ خالد بن عبد العال نے کیسٹ سے سن کر احاطۂ تحریر میں لائے ہیں ۔ شیخ البانی کے خطاب میں بیان کی گئی احادیث کی تخریج وتعلیق کا فریضہ نہایت باریک بینی اور عمدگی سےسرانجام دتیے ہوئے اسے کتابی شکل میں شائع کرنے کے لیے تیار کیا ہے۔
اللہ تبارک وتعالیٰ کے تنہالائقِ عبادت ہونے ، عظمت وجلال اورصفاتِ کمال میں واحد اور بے مثال ہونے اوراسمائے حسنیٰ میں منفرد ہونے کا علم رکھنے اور پختہ اعتقاد کےساتھ اعتراف کرنے کانام توحید ہے ۔توحید کے اثبات پر کتاب اللہ اور سنت رسول ﷺ میں روشن براہین اور بے شمار واضح دلائل ہیں ۔ اور شرک کام معنیٰ یہ کہ ہم اللہ کے ساتھ کسی کو شریک ٹھرائیں جبکہ اس نےہی ہمیں پیدا کیا ہے ۔ شرک ایک ایسی لعنت ہے جو انسان کوجہنم کے گڑھے میں پھینک دیتی ہے قرآن کریم میں شرک کوبہت بڑا ظلم قرار دیا گیا ہے اور شرک ایسا گناہ ہے کہ اللہ تعالیٰ انسان کے تمام گناہوں کو معاف کردیں گے لیکن شرک جیسے عظیم گناہ کو معاف نہیں کریں گے ۔شرک اس طرح انسانی عقل کوماؤف کردیتا ہےکہ انسان کوہدایت گمراہی اور گمراہی ہدایت نظر آتی ہے ۔نیز شرک اعمال کو ضائع وبرباد کرنے والا اور ثواب سے محروم کرنے والا عمل ہے ۔ پہلی قوموں کی تباہی وبربادی کاسبب شرک ہی تھا۔ چنانچہ جس کسی نے بھی محبت یا تعظیم میں اللہ کے علاوہ کسی کواللہ کے برابر قرار دیا یا ملت ابراہیمی کے مخالف نقوش کی پیروی کی وہ مشرک ہے۔ زیر تبصرہ کتاب’’حقیقت شرک وتوحید‘‘صاحب تدبرقرآن مولانا امین احسن اصلاحی کی تصنیف ہے ۔یہ کتاب دو حصوں حقیت شرک اور حقیقت توحید پر مشتمل ہے ۔اس کتاب میں انہوں نے دین کے بنیادی عقائد کی وضاحت قرآن حکیم کے فطری وعقلی دلائل کی روشنی میں کی ہے ۔پہلے حصے حقیقت شرک میں دس ابواب قائم کیے ہیں ۔ اور ا ن میں شرک کی حقیقت اور اس کے اقسام ، مشرکین کا شرک،اہل کتاب کا شرک، منافقین کا شرک،موجودہ دنیا او رموجودہ مسلمانوں کی حالت کا جائزہ اور شرک کا اصلی سبب بیان کیا ہے۔اور کتاب کے دوسرے حصہ حقیقت توحید میں توحید کے عمومی دلائل ،توحید کےدلائل انفس،توحید خصوصی دلائل، توحید کےاثرات اور دین میں توحید کی اہمیت کو واضح کیا ہے ۔(م۔ا)
عقیدے کی بنیاد توحید باری تعالیٰ ہے اور اسی دعوت توحید کے لیے اللہ تعالیٰ نے ہر دور میں انبیاء کو مبعوث کیا حتی کہ ختم المرسلین محمدﷺ کی بعثت ہوئی ۔عقیدہ توحید کی تعلیم وتفہیم کے لیے جہاں نبی کریم ﷺ او رآپ کے صحابہ کرا م نے بے شمار قربانیاں دیں اور تکالیف کو برداشت کیا وہاں علماء اسلام نےبھی دن رات اپنی تحریروں اور تقریروں میں اس کی اہمیت کو خوب واضح کیا ۔گزشتہ صدیوں میں عقیدۂ توحید کو واضح کرنے کے لیے بہت سی جید کتب ورسائل تحریر کیے گئے ہیں زیرنظر کتاب ’’ العقیدہ الطحاویہ ‘‘علامہ ابو جعفر الورّاق الطحاوی کی عقیدہ کے موضوع پر معروف کتاب کے عربی متن کاترجمہ ہے۔جس میں بہت ہی مختصر انداز میں اسلامی عقائد کا احاطہ کیا گیا ہے اور اہل سنت والجماعت کےعقائد بیان کیے گئے ہیں۔ کتاب مذکور کی خو بی یہ ہے کہ تمام اسلامی عقائد کو مختصراً بیان کردیا گیا ہے اور باطل فرقوں کے بالمقابل اہل سنت والجماعت کے افکارونظریات کی نمائندگی کی گئی ہے ۔بظاہریہ چھوٹی سی کتاب ہے ۔ لیکن فائدہ کےاعتبار سے عظیم کتاب متصور ہوتی ہے۔ اس چھوٹی سی کتاب کےبارے میں علماء کاتبصرہ یہ ہےکہ:’’علامہ طحاوی نے ’’عقیدہ طحاویہ‘‘ میں ہر وہ چیز جمع کردی ہےجس کی ہر مسلمان کو ضرورت تھی‘‘عقیدہ کی تعلیم اوراس کے عناصر سے واقفیت حاصل کرنے کے لیے اس کامطالعہ ازحدضروری ہے۔متن عقیدہ الطحاویہ کا مختلف اہل علم نے ترجمہ کیا ہےیہ ترجمہ پروفیسر ڈاکٹر رانا خالد مدنی(فاضل مدینہ یونیورسٹی ، چیئرمین ادارہ اشاعتِ اسلام ،لاہور) نے کیا ہے انہوں نے متن عقیدہ الطحاویہ کے تمام مطبوعہ ایڈیشنوں کو سامنے رکھتے ہوئے اس کی تحقیق کرکے تمام عبارات پر اعراب لگائے ہیں ۔ترجمہ انتہائی آسان کیا ہے ضرورت کےپیش نظر بعض مقامات کی حاشیہ میں وضاحت کردی ہے ۔اور امام طحاوی کامختصر تعارف بھی پیش کردیا ہے۔(م۔ا)
حقوق العباد میں سے سب سے مقدم حق والدین کا ہے ۔ اور یہ اتنا اہم حق ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے حق ِعبادت کے بعد جس حق ذکر کیا ہے وہ والدین کا حق ہے ۔والدین کا حق یہ کہ ان کے ساتھ حسنِ سلوک کیا جائے ان کا مکمل ادب واحترم کیا جائے ،نیکی اور بھلائی کے کاموں میں ان کی اطاعت و فرنبرداری کی جائے اور ہمیشہ ان کے سامنے سرتسلیم خم کیا جائے ۔ قرآن وحدیث سے یہ بات بہت واضح ہو کر سامنے آتی ہے کہ والدین سے حسنِ سلوک سے رزق میں فراوانی اور عمر میں زیادتی ہوتی ہے ۔ جب کہ والدین کی نافرمانی کرنے والا او ران کے ساتھ حسن سلوک سے پیش نہ آنے والا اللہ کی رحمت سے دور ہوجاتا ہے اور بالآخر جہنم کا ایندھن بن جاتاہے ۔ اللہ تعالیٰ کی عبادت واطاعت کے ساتھ ،والدین سے حسن سلوک نہ کرنے والے سے اللہ تعالیٰ ناراض ہوتا ہے اور یہ ناراضگی اس کی دنیا اور آخرت دونوں برباد کردیتی ہے ۔ اس لیے یہ انتہائی ضروری ہے کہ ہم والدین کے حقوق کا پورا پورا خیال رکھیں ۔اس معاملے میں قرآن وسنت سے ہمیں جو رہنمائی ملتی ہے اس کی روشنی میں اپنے رویوں کودرست اور کردار کی تعمیر کریں۔ زیر تبصرہ کتاب ’’والدین کی اطاعت ونافرمانی واقعات کی زبانی ‘‘ مکتبہ دارالسلام کے ڈائریکٹر محترم جناب مولاناعبدالمالک مجاہد﷾ کی تصنیف ہے ۔ انہوں نےاس کتاب میں والدین کی اطاعت ونافرمانی کےحوالے سے مختلف واقعات جمع کیے ہیں ۔ ان واقعات میں بلاشبہ عبرت ہے ۔ والدین کو کیسے راضی کیا جائے یہ بڑااہم سوال ہے ۔ اس کتاب میں مؤلف نےاپنےذاتی تجربات او رمختلف کتابوں کےمطالعہ کی روشنی میں بتایا کہ والدین کی خوشنودی اور رضا کیسے حاصل کی جاسکتی ہے ۔مصنف کا اس کتاب کوتحریر کرنے کامقصد ہی یہی ہے کہ ہم والدین کےساتھ حسن سلوک اور نافرمانی کے واقعات پر کر ان سے سبق حاصل کریں اور اپنے والدین کےساتھ خیر خواہی کریں۔وہ زندہ ہوں یا وفات پاچکے ہوں دونوں صورتوں میں ان کو ہماری ضرورت ہے۔ اللہ تعالیٰ اس کتاب کو عوام الناس کے لیے نفع بخش بنائے ۔ اور ہمیں اپنے والدین کی عزت واحترم کرنے اور ان کے حقوق ادا کرنے والابنائے۔ آمین( م۔ا)
ساری امت اس بات پر متفق ہے کہ کائنات کی افضل اور بزرگ ترین ہستیاں انبیاء ہیں ۔جن کا مقام انسانوں میں سے بلند ہے ۔انبیاء اللہ تعالیٰ کے وہ برگزیدہ بندے ہیں جنہیں روئے زمین میں لوگوں کی راہنمائی کے لیےمنتخب کیاگیا انہوں نےاپنی اپنی قوم کو راہ راست پر لانے کے لیے دن رات محنت کی ۔انہوں نے بھی تبلیغ دین اوراشاعتِ توحید کےلیے اپنی زندگیاں وقف کردیں۔ اشاعت ِ حق کے لیے شب رروز انتھک محنت و کوشش کی اور عظیم قربانیاں پیش کر کے پرچمِ اسلام بلند کیا ۔قرآن کریم میں اللہ تعالیٰ نے جابجا ان پاکیزہ نفوس کا واقعاتی انداز میں ذکر فرمایا ہے ۔قرآن مجید میں ہر نبی کا تذکرہ مختلف مقامات پر حالات وواقعات کو پیش نظر رکھتے ہوئے کیاگیا ہے ۔ جس کا مقصد محمد ﷺ کو سابقہ انبیاء واقوام کے حالات سے باخبر کرنا، آپ کو تسلی دینا اور لوگوں کو عبرت ونصیحت پکڑنے کی دعوت دینا ہے بہت سی احادیث میں بھی انبیاء ﷺ کےقصص وواقعات بیان کیے گئے ہیں۔انبیاء کے واقعات وقصص پر مشتمل مستقل کتب بھی موجود ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب ’’حیات انبیاء‘‘ وطن عزیزکے نامور مترجم ومصنف مولانامحمود احمد غضنفر کی تصنیف ہے ۔اس کتاب میں انہوں نے ہر نبی کے حالات کے ضمن میں تمام مقامات کو ایک جگہ پر اکٹھا کردیا ہے۔حالات و واقعات کو مربوط بنانے کےلیے دیگر تاریخی مستند کتابوں سے بھی مدد لی گئی ہے۔فاضل مصنف نے اس کتاب میں سیدنا آدم سے لے کر سیدنا عیسی تک 23 جلیل القد رانبیاء کرام کےحالات وواقعات کو نہایت دلنشیں انداز میں قلم بند کیا ہے ۔(م۔ا)
دینِ اسلام میں بچوں کی تربیت پر بڑا زور دیا گیا ہے چنانچہ ہمارے لیے ضروری ہے کہ ہم سب سے پہلے بچوں کی صحیح تربیت اور نشو و نما کے لیے اپنے اخلاق وعادات کو درست کر کےا ن کےلیے ایک نمونہ بنیں، پھر اس کے بعد ان کے عقائد وافکار اور نظریات کوسنوارنے کےلیے بھر پور محنت کریں اور ان کی اخلاقی اور معاشرتی حالت سدھارنےکے لیے ان کے قول وکردار پر بھر پورنظر رکھیں تاکہ وہ معاشرے کے باصلاحیت اور صالح فرد بن سکیں۔کیونکہ اولاد کی تربیت صالح ہوتو ایک نعمت ہے وگرنہ یہ ایک فتنہ اور وبال بن جاتی ہے۔ دین وشریعت میں اولاد کی تربیت کے لیے ایک فریضہ کی حیثیت رکھتی ہے ۔ کیونکہ جس طرح والدین کے اولاد پر حقوق ہیں اسی طرح اولاد کےوالدین پر حقوق ہیں اور جیسے اللہ تعالیٰ نے ہمیں والدین کےساتھ نیکی کرنے کا حکم دیا ہے ایسے ہی اس نے ہمیں اولاد کےساتھ احسان کرنے کا بھی حکم دیا ہے۔ ان کے ساتھ احسان اور ان کی بہترین تربیت کرنا دراصل امانت صحیح طریقے سے ادا کرنا ہے اورانکو آزاد چھوڑنا اور ان کے حقوق میں کوتاہی کرنا دھوکہ اور خیانت ہے۔ کتاب و سنت کے دلائل میں اس بات کا واضح حکم ہے کہ اولاد کے ساتھ احسان کیا جائے۔ ان کی امانت کوادا کیا جائے، ان کوآزاد چھوڑنے اوران کے حقوق میں کتاہیوں سے بچا جائے۔ کیونکہ اللہ تعالیٰ کی بے شمار نعمتوں میں سے ایک بہت بڑی نعمت اولاد بھی ہے۔ اور اس بات میں کوئی شک نہیں کہ اگر اولاد کی صحیح تربیت کی جائے تو وہ آنکھوں کا نور اور دل کا سرور بھی ہوتی ہے۔ لیکن اگر اولاد بگڑ جائے اور اس کی صحیح تربیت نہ کی جائے تو وہی اولاد آزمائش بن جاتی ہے۔ تربیت اولاد پر عربی اردو زبان میں جید اہل علم کی متعددکتب موجود ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ہمارے بچے ہم سےکیا چاہتے ہیں‘‘ ڈاکٹر یاسر نصر ﷾ کی عربی کتاب ماذا یرید أبناؤنا منا‘‘ کا اردو ترجمہ ہے۔ فاضل مصنف نےاس کتاب میں بچوں کی تربیت کے متعلق روشنی ڈالتے ہوئے بڑوں پر عائد ہونےوالے فرائض اور ذمے داریوں کواجاگر کیا ہے تاکہ ان اصول وضوابط کی روشنی میں قارئین اپنے بچوں کی صحیح اسلامی تربیت اور نشو ونما کے فریضے سے کما حقہ عہدہ برآہوسکیں۔ اللہ تعالیٰ مؤلف، مترجم اور ناشرین کی اس کاوش کو قبول فرمائے اوراسے عامۃ الناس کےلیے نفع بخش بنائے۔ (آمین) (م۔ا)
نبی کریمﷺ اورآپ کی امت کے بہت زیادہ فضائل و خصائص ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے آپﷺ کو دوستوں اور دشمنوں کے درمیان فرق بتانے کا ذمہ دار ٹھیرایا۔ اس لیے کوئی شخص اس وقت تک مومن نہیں ہو سکتا جب تک کہ وہ حضورﷺ پر اور جو کچھ وہ لائے ہیں اس پر ایمان نہ لائے اور ظاہر و باطن ان کی اتباع نہ کرے۔ جو شخص اللہ تعالیٰ کی محبت اور ولایت کا دعویٰ کرے اور حضور نبی کریمﷺ کی پیروی نہ کرے وہ اولیاء اللہ میں سے نہیں ہے۔ بلکہ جو ان سے مخالف ہو تو وہ اولیاء الشیطان میں سے ہےنہ کہ اولیاء الرحمٰن میں سے۔ اللہ سبحانہ وتعالیٰ نےاپنی کتاب میں اوراپنے رسول ﷺ کی سنت میں بیان فرما دیا ہےکہ لوگوں میں سے اللہ تعالیٰ کے دوست بھی ہیں اور شیطان کے بھی اور اولیاء رحمٰن اور اولیاء شیطان کے درمیان جو فرق ہے وہ بھی ظاہر کردیا ہے ۔اس موضوع پر شیخ الاسلام امام ابن تیمیہؒ نے ’’الفرقان بین اولیاء الرحمٰن واولیاء الشیطان‘‘ کے نام سے شاندار کتاب تالیف کی۔ جس میں اللہ کے دوستوں اور شیطان کے دوستوں کے مابین حقیقی فرق کو واضح کیا گیا ہے۔ ہمارے معاشرے میں بہت سے ایسے لوگوں کو اولیاء اللہ کا درجہ دے دیا جاتا ہے جو دین کی مبادیات تک سے واقف نہیں ہوتے اور تو اور ایسے لوگ بھی ولی کے خطاب سے سرفراز ہوتے ہیں جنھیں زندگی میں کبھی نہانا بھی نصیب نہیں ہوا۔ ایسے میں شیخ الاسلام کی یہ کتاب ان جیسے خانہ زاد اولیاء کی قلعی کھولنے کے لیے کافی ہے۔ جس میں اولیاء اللہ کی پہچان کے ساتھ ساتھ بہت سارے اولیاء اللہ کا تعارف بھی کرایا گیا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب شیخ الاسلام ابن تیمیہ کے اسی رسالہ کا ترجمہ ہے ۔ترجمہ کی سعادت مولانا غلام ربانی نے حاصل کی ہے ۔ یہ ترجمہ اگرچہ پہلے بھی کتاب وسنت سائٹ پر موجود تھا لیکن اس میں احادیث کی تخریج نہیں کی گئی تھی زیر نظر ایڈیشن میں محترم جنا ب ابن عبد العزیز صاحب نے احادیث کی مکمل تخریج کی ہے جس سے اس رسالہ کی افادیت میں مزید اضافہ ہوگیا ہے ۔ او ر مکتبہ سلفیہ ،لاہور نے اسے خوبصورت انداز میں حسن طباعت سےآراستہ کیا ہے اس لیے اسے بھی سائٹ پر پبلش کردیا ہے ۔(م۔ا)
ہر دلعزیز سیرتِ سرورِ کائنات کا موضوع گلشنِ سدابہار کی طرح ہے ۔جسے شاعرِ اسلام سیدنا حسان بن ثابت سے لے کر آج تک پوری اسلامی تاریخ میں آپ ﷺ کی سیرت طیبہ کے جملہ گوشوں پر مسلسل کہااور لکھا گیا ہے او رمستقبل میں لکھا جاتا رہے گا۔اس کے باوجود یہ موضوع اتنا وسیع اور طویل ہے کہ اس پر مزید لکھنے کاتقاضا اور داعیہ موجود رہے گا۔ دنیا کی کئی زبانوں میں بالخصوص عربی اردو میں بے شمار سیرت نگار وں نے سیرت النبی ﷺ پر کتب تالیف کی ہیں۔ اردو زبان میں سرت النبی از شبلی نعمانی ، رحمۃللعالمین از قاضی سلیمان منصور پوری اور مقابلہ سیرت نویسی میں دنیا بھر میں اول آنے والی کتاب الرحیق المختوم از مولانا صفی الرحمن مبارکپوری کو بہت قبول عام حاصل ہوا۔رسول اللہ ﷺ کی اتباع جس سے اللہ کی خوشنودی حاصل ہوتی ہے ۔ اس کا مطلب یہی ہ ےکہ آدمی کے سیرت وکردار میں اپنی صلاحیت اور کوشش کےمطابق رسول اکرمﷺ کی شخصیت کی جھلک نظر آئے۔ اگر کوئی انسان ایسی شخصیت کی تعمیر جس میں کشش اور دلآویزی ہو ، عظمت اور بزرگی ہو ، رعب اور دبدبہ ہو تو اس کے لیے ضروری ہے کہ نبی کریم ﷺ کی سیرت کو بنیاد بنائے اور اس کا مطالعہ کرتار ہے۔ آپ کی سیرت کا مطالعہ تمام سیرتوں سے بے نیاز کر سکتا ہے لیکن تمام عظیم ہستیوں کی سیرت کا مطالعہ آپﷺ کی سیرت سے بے نیاز نہیں کرسکتا۔ زیر تبصرہ کتا ب’’ محمد عربیﷺ‘‘محمدعنایت اللہ سبحانی کی کاوش ہے ۔یہ کتا ب در اصل مصرکے محکمہ تعلیم وتربیت کے نگران محمد احمد برانق کی نگرانی میں سیرت نبویﷺپرعربی زبان میں تیار ہونے ایک مجموعہ کا ترجمہ ہے ۔مترجم نے ترجمہ کرتے ہوئےاصل کتاب کی ترتیب کو باقی رکھا ہے اور اس کے پیرایۂ بیان اور اسلوب نگارش کو بھی برقرار رکھنے کی اپنی تک پوری کوشش کی ہے ۔ اور جہاں جہاں ضرورت محسوس کی ہے اصلاح وترمیم اور اضافہ کیا ہے۔یہ کتاب اپنی سلاست وروانی اور اثر آفرینی میں نہایت بلند مقام رکھتی ہے ۔ اس کتا ب کا پہلا ایڈیشن ہندوستان میں شائع ہوا۔فاضل مترجم کی نظرثانی اور اضافوں کےبعد اس کو اسلامک پبلی کیشنز ،لاہور نے دوبارہ شائع کیا ۔(م۔ا)
نماز انتہائی اہم ترین فریضہ اور سلام کا دوسرا رکن ِ عظیم ہے جوکہ بہت زیادہ اہمیت کا حامل ہے۔ کلمہ توحید کے اقرار کےبعد سب سے پہلے جو فریضہ انسان پر عائد ہوتا ہے وہ نماز ہی ہے ۔اسی سے ایک مومن اور کافر میں تمیز ہوتی ہے۔ بے نماز ی کافر اور دائرۂ اسلام سے خارج ہے۔ قیامت کےدن اعمال میں سب سے پہلے نماز ہی سے متعلق سوال ہوگا۔ فرد ومعاشرہ کی اصلاح کے لیے نماز ازحد ضروری ہے۔ نماز فواحش ومنکرات سےانسان کو روکتی ہے ۔بچوں کی صحیح تربیت اسی وقت ممکن ہے جب ان کوبچپن ہی سےنماز کا پابند بنایا جائے ۔ قرآن وحدیث میں نماز کو بر وقت اور باجماعت اداکرنے کی بہت زیاد ہ تلقین کی گئی ہے۔ اور نمازکی عدم ادائیگی پر وعید کی گئی ہے ۔نماز کی ادائیگی اور اس کی اہمیت اور فضلیت اس قد ر اہم ہے کہ سفر وحضر اور میدان ِ جنگ اور بیماری میں بھی نماز ادا کرنا ضروری ہے ۔نماز کی اہمیت وفضیلت کے متعلق بے شمار احادیث ذخیرۂ حدیث میں موجود ہیں او ر بیسیوں اہل علم نے مختلف انداز میں اس موضوع پر کتب تالیف کی ہیں ۔ نماز کی ادائیگی کا طریقہ جاننا ہر مسلمان مرد وزن کےلیے ازحد ضروری ہے کیونکہ اللہ عزوجل کے ہاں وہی نماز قابل قبول ہوگی جو رسول اللہ ﷺ کے طریقے کے مطابق ادا کی جائے گی۔ او ر ہمارے لیے نبی اکرم ﷺکی ذات گرامی ہی اسوۂ حسنہ ہے۔ انہیں کے طریقے کےمطابق نماز ادا کی جائے گئی تو اللہ کے ہاں مقبول ہے۔ اسی لیے آپ ﷺ نے فرمایا صلو كما رأيتموني اصلي لہذا ہر مسلمان کے لیے رسول للہ ﷺ کے طریقۂ نماز کو جاننا بہت ضروری ہے۔ نماز کی صحت کےلیے تعدیل ارکان کالحاظ رکھنا بہت ضروری ہےایسی نماز جس میں خشوع وخضوع نہ ہو اور تعدیل ارکان کالحاظ نہ رکھا گیاہو وہ نماز باطل قرار پاتی ہے۔ زیر تبصرہ کتا ب ’’نماز میں خشوع کیوں اور کیسے‘‘ سعودی عرب کےنامور عالم دین علامہ محمد صالح المنجد کی عربی تصنیف’’ 33 سبباً للخشوع فی الصلاۃ‘‘ کا اردو ترجمہ ہے ۔س کتاب میں نماز میں خشوع وخضوع کس طرح پیدا ہوتا ہےاس کے 33 اسباب قرآن وحدیث کی روشنی میں تحریر کیے گئے ہیں۔ عربی سے اردوترجمہ وتفہیم کی ذمہ داری جناب ابو عبدالرحمٰن شبیر بن نور نےانجام دی ہے ۔(م۔ا)
آخری نبی حضرت محمد ﷺ کو قیامت کے تک لیے زند ہ معجزہ قرآن مجید عطا فرمایا اور اللہ تعالی نے اس کی حفاظت کا بھی بندوبست فرمایا اور اس کے لیے ایسے رجال کار پید ا فرمائے جنہوں نے علوم قرآن سے متعلق تفاصیل اور تفاسیر مرتب کرتے ہوئے اپنی جانیں کھپادیں۔انہی میں سے ایک شعبہ علوم تفسیر،کتب تفسیر ،اور مفسرین کے حالات کا جاننا بھی ہے اپنے اپنے ادوار میں علماء کرام نے اس میدان میں خوب کام کیا او رخدمات انجام دیں۔ہندوستان صدیوں تک اسلامی تہذیب وثقافت کا مرکز رہ چکا ہے جس کے آثار ونقوش اس کے ذرہ ذرہ پر ثبت ہیں ، یہاں کے علماء اور اصحاب کمال کے علمی ،دینی او رتہذیبی کارنامے اسلامی ملکوں سے کم نہیں ہیں ۔ علم وفن کی ہر شاخ خصوصاً دینی علوم میں ہندوستان میں جو علماء پیدا ہوئے ان کی علمی عظمت اسلامی اور عرب ملکوں میں بھی مسلم تھی۔تفسیر کی جانب بھی ہندوستانی مفسرین کی عربی واردو زبان خدمات بڑی نمایاں ہیں۔ زیر تبصرہ کتا ب’’ ہندوستانی مفسرین اور ان کی عربی تفسیریں‘‘ڈاکٹر محمد سالم قدوائی کے ڈاکٹریٹ کے تحقیقی مقالے کی کتابی صورت ہے ۔ اس مقالے پر مسلم یونیورسٹی علی گڑھ نے انہیں پی ایچ ڈی کی ڈگری تفویض کی ۔جناب سالم قدوائی صاحب کو اپنے اس مقالے کی تیاری کے سلسلے میں جو کتابیں مل سکی ہیں انہوں نے ان کوچار حصوں میں تقسیم کر کے اس کتاب میں پیش کردیا ہے ۔اور ہر حصے کو مصنفین کے سنہ وفات کے حساب سے مرتب کیا ہے ۔پہلے حصے میں ان عربی تفسیروں کا ذکر ہے جو مکمل ہوگئیں ۔دوسرے حصے میں اجزائے قرآن کی تفسیروں کا تعارف ہے ۔ یعنی مختلف سورتوں کی یا محض آیتوں کی تفسیر۔تیسرے حصے میں قدیم مفسرین کی عربی تفسیروں کے حواشی اور شرحوں کاذکر ہے۔چوتھے حصے میں متعلقاتِ قرآن مجید کا ذکر ہے یعنی ان کتابوں کا جو قرآن مجید سے متعلق ہیں مثلاُ ناسخ ومنسوخ، رسم خط، تخریج آیات ، مفردات قرآن ، فضائل قرآن، احکام قرآن وغیرہ ۔فاضل مصنف نے ان تمام کتابوں پر الگ الگ تبصرہ کرتے ہوئے مصنفین کے بھی مختصر حالات قلم بند کیے ہیں۔(م۔ا)