کل کتب 6741

دکھائیں
کتب
  • 3301 #3770

    مصنف : پروفیسر ڈاکٹر محمد باقر خان خاکوانی

    مشاہدات : 20153

    اسلامی اصول تحقیق

    (اتوار 17 جولائی 2016ء) ناشر : ادبیات لاہور
    #3770 Book صفحات: 379

    تحقیق ایک اہم علمی فریضہ ہے۔ تحقیق کے ذریعے ہم نامعلوم کا علم حاصل کرتے ہیں۔ غیر محسوس کو محسوس بناتے ہیں۔ جو باتیں پردۂ غیب میں ہوتی ہیں، انہیں منصۂ شہود پر لاتے ہیں تا کہ کسی امر میں یقینی علم ہم کو حاصل ہو، اور اس کی بنیاد پر مزید تحقیق جاری رکھی جا سکے۔تحقیق ایک مسلسل عمل ہے۔مزید واقعاتی حقائق کا جائزہ لینے اور ان کے اثرات معلوم کرنے کا نام بھی تحقیق ہے ۔ تحقیق کے عربی لفظ کا مفہوم حق کو ثابت کرنا یا حق کی طرف پھیرنا ہے۔تحقیق کے لغوی معنیٰ کسی شئے کی حقیقت کا اثبات ہے۔ ’’تحقیق کے لیے انگریزی میں استعمال ہونے والا لفظ ریسرچ ہے…اس کے ایک معنیٰ توجہ سے تلاش کرنے کے ہیں، دوسرے معنیٰ دوبارہ تلاش کرنا ہے۔دور حاضر میں اصول تحقیق ایک فن سے ترقی کرتاہوا باقاعدہ ایک علم بلکہ ایک اہم علم کی صورت اختیار کرچکا ہے ۔ عالمِ اسلام کی تمام یونیورسٹیوں ، علمی اداروں ، مدارس اور کلیات میں تمام علوم پر تحقیق زور شور سے جاری ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ اصول تحقیق کا مادہ تمام عالمِ اسلام کی یونیورسٹیوں میں عموماً ا ور برصغیر کی جامعات اور متعدد اداروں میں خصوصاً نصاب کے طور پر پڑھایا جاتا ہے ۔ان تمام اداروں میں بھی جہاں گریجویٹ اوراس کے بعد کی کلاسوں میں مقالہ لکھوایا جاتا ہے یا ایم فل وڈاکٹریٹ کی باقاعدہ کلاسیں ہوتی ہیں وہاں تحقیق نگاری یا اصول تحقیق کی بھی باقاعدہ تدریس ہوتی ہے ۔ اس طرح اصول تحقیق ، تحقیق نگاری، فن تحقیق یا تحقیق کا علم جامعات اورمزید علمی اداروں میں بہت زیادہ اہمیت حاصل کرچکا ہے۔تحقیق واصول تحقیق پر متعدد کتب موجود ہیں ۔ زیر تبصرہ کتاب’’ اسلامی اصول تحقیق‘‘علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی شعبہ عربی وعلوم اسلامیہ کے ڈین جناب پروفیسر ڈاکٹر محمد باقر خان خاکوانی کی تصنیف ہے ۔فاضل مصنف نے اس کی ابواب بندی کو اپنے ذاتی تجربات کی روشنی میں ترتیب دیتے ہوئے اس کتاب میں اسلامی تحقیق کے مختلف نظریاتی پہلو بیان کرنے کے بعد دورِ حاضر میں برصغیر کے طلبہ کے لیے تحقیقی مقالہ تحریر کرنے کے متعدد تحقیقی مراحل کے اہم حصوں کے بارے میں مختصر مگر جامع ہدایات پیش کی ہیں ۔اس کتاب میں پوری طرح کوشش کی گئی کہ الفاظ کی سادگی کےساتھ ایسا آسان طرز تحریر اختیار کیا جائے کہ عام طالب علم بھی آسانی سے اس سے استفادہ کرسکے ۔(م۔ا)

  • 3302 #3798

    مصنف : عبد المجید سوہدروی

    مشاہدات : 6338

    نقوش ابو الکلام و مقالات آزاد

    (ہفتہ 16 جولائی 2016ء) ناشر : مسلم پبلیکیشنز لاہور
    #3798 Book صفحات: 194

    مولانا ابو الکلام11نومبر1888ء کو پیدا ہوئے اور 22 فروری1958ءکو وفات پائی۔مولانا ابوالکلام آزاد کا اصل نام محی الدین احمد تھا۔آپ کے والد بزرگوارمحمد خیر الدین انہیں فیروزبخت (تاریخی نام) کہہ کر پکارتے تھے۔ آپ میں مکہ معظمہ میں پیدا ہوئے۔ والدہ کا تعلق مدینہ سے تھا ۔سلسلہ نسب شیخ جمال الدین سے ملتا ہے جو اکبر اعظم کے عہد میں ہندوستان آئے اور یہیں مستقل سکونت اختیار کرلی۔1857ء کی جنگ آزادی میں آزاد کے والد کو ہندوستان سے ہجرت کرنا پڑی کئی سال عرب میں رہے۔ مولانا کا بچپن مکہ معظمہ اور مدینہ میں گزرا ۔ابتدائی تعلیم والد سے حاصل کی۔ پھر جامعہ ازہرمصر چلے گئے۔ چودہ سال کی عمر میں علوم مشرقی کا تمام نصاب مکمل کر لیا تھا۔مولانا کی ذہنی صلاحتیوں کا اندازہ اس سے ہوتا ہے کہ انہوں نے پندرہ سال کی عمر میں ماہوار جریدہ لسان الصدق جاری کیا۔ جس کی مولانا الطاف حسین حالی نے بھی بڑی تعریف کی۔ 1914ء میں الہلال نکالا۔ یہ اپنی طرز کا پہلا پرچہ تھا۔ ترقی پسند سیاسی تخیلات اور عقل پر پوری اترنے والی مذہبی ہدایت کا گہوارہ اور بلند پایہ سنجیدہ ادب کا نمونہ تھا۔آپ ایک سنی المسلک انسان تھے ۔آپ کا قادیانیت یا مرزائیت سے کوئی تعلق نہ تھا۔لیکن اس کا باوجود بعض لوگوں نے آپ پر مرزا قادیانی کا جنازہ پڑھنے کا بہتان لگا کر آپ کو قادیانیت کی طرف میلان رکھنے والا ظاہر کیا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب" نقوش ابو الکلام ومقالات آزاد "جماعت اہل حدیث کے معروف عالم دین مولانا عبد المجید سوہدروی صاحب کی تصنیف ہے، جس میں انہوں نے  مولانا آزاد کے مسلک اور عقیدے پر گفتگو کی ہے۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس عظیم خدمت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔ (آمین)(راسخ)

  • 3303 #3906

    مصنف : حکیم محمد اختر

    مشاہدات : 8543

    رسول اللہ ﷺ کی نظر میں دنیا کی حقیقت

    (ہفتہ 16 جولائی 2016ء) ناشر : کتب خانہ مظہری، کراچی
    #3906 Book صفحات: 280

    دنیا کی زندگی ایک کھیل کود سے زیادہ کی حیثیت نہیں رکھتی۔مسند احمد میں روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نےفرمایا :”دنیا سے میرا بھلا کیا ناطہ! میری اور دنیا کی مثال تو بس ایسی ہے جیسے کوئی مسافر کسی درخت کی چھاؤں میں گرمیوں کی کوئی دوپہر گزارنے بیٹھ جائے۔ وہ کوئی پل آرام کر ے گا تو پھر اٹھ کر چل دے گا ترمذی میں سہل بن عبداللہ کی روایت میں رسول اللہ فرماتے ہیں: ”یہ دنیا اللہ کی نگاہ میں مچھر کے پر برابر بھی وزن رکھتی تو کافرکوا س دنیا سے وہ پانی کا ایک گھونٹ بھی نصیب نہ ہونے دیتا“صحیح مسلم میں مستورد بن شداد کی روایت ہے کہ رسول اللہ نے فرمایا: ”دنیا آخرت کے مقابلے میں بس اتنی ہے جتنا کوئی شخص بھرے سمندر میں انگلی ڈال کر دیکھے کہ اس کی انگلی نے سمندر میں کیا کمی کی “ تب آپ نے اپنی انگشت شہادت کی جانب اشارہ کیا۔ زیر تبصرہ کتاب "رسول اللہ ﷺ کی نظر میں دنیا کی حقیقت" محترم مولاناشاہ حکیم محمد اختر صاحب کی تصنیف ہے، جس میں انہوں نے مشکوۃ کتاب الرقاق سے دنیا کی حقیقت کے بارے میں منتخب احادیث کو ترجمہ وتشریح کے ساتھ ایک جگہ جمع فرما دیا ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ  مولف موصوف کی اس کاوش کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے، اور تمام مسلمانوں کو دنیا کی حقیقت کو سمجھ کر آخرت کی تیاری کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین (راسخ)

  • 3304 #3777

    مصنف : سید ابو الحسن علی ندوی

    مشاہدات : 11093

    مطالعہ قرآن کے اصول و مبادی

    (ہفتہ 16 جولائی 2016ء) ناشر : مجلس نشریات اسلامی کراچی
    #3777 Book صفحات: 198

    قرآن مجید پوری انسانیت کے لیے کتاب ِہدایت ہے، او ر اسے یہ اعزاز حاصل ہےکہ دنیا بھرمیں سب سے زیاد ہ پڑھی جانے والی کتاب ہے ۔ اسے پڑھنے  اور پڑھانے والوں کو امامِ کائنات نے اپنی زبانِ صادقہ سے معاشرے کے بہتر ین لوگ قراردیا ہے اور اس کی تلاوت کرنے پر اللہ تعالیٰ ایک ایک حرف پرثواب عنایت کرتے ہیں۔ دور ِصحابہ سے لے کر دورِ حاضر تک بے شمار اہل علم نے اس کی تفہیم وتشریح اور ترجمہ وتفسیرکرنے کی خدمات سر انجام دیں اور ائمہ محدثین نے کتب احادیث میں باقاعدہ ابواب التفسیر کے نام سےباب قائم کیے ہیں ۔تاکہ خدمت قرآن کے  عظیم الشان شرف سے مشر ف ہوں۔لیکن قرآن مجید کے مطالعہ سے پہلے اس کے اصول ومبادی کو دیکھنا ضروری ہے تاکہ انسان صحیح معنوں میں استفادہ کر سکے۔ زیرتبصرہ کتاب  '' مطالعہ قرآن کے اصول ومبادی '' ہندوستان کے معروف عالم دین محتر م مولانا سید ابو الحسن علی  ندوی کی تصنیف ہے، جس میں انہوں نے مطالعہ قرآن کے اصول ومبادی کو بیان کیا ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس عظیم خدمت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔ (آمین)(راسخ)

  • 3305 #3905

    مصنف : عبد المنان راسخ

    مشاہدات : 9207

    فليس منا ’’وہ ہم میں سے نہیں‘‘

    (جمعہ 15 جولائی 2016ء) ناشر : مکتبہ قدوسیہ،لاہور
    #3905 Book صفحات: 92

    کسی انسان کاامت محمدیہ کافرد ہونا اس کی بہت بڑی خوش بختی اور سعادت مندی ہے کیونکہ یہ وہ امت ہے جوپہلی امتوں سےبہتر اور افضل ہےآپ کاارشاد گرامی ہے ’’کہ تم سترویں امت ہو اگرچہ اس دنیا میں آخری امت ہو لیکن فضیلت میں تم سب سابقہ امتوں سے اللہ کےبہتر اور معزز ہو۔لیکن انسان کی یہ کس قدر بدبختی اور بدقسمتی ہےکہ جس کو اس کی بعض بری اور قبیح حرکتوں اور بعض جرائم کی وجہ سے امام کائنا ت صاحب ہذہ الامۃ نے اپنی مبارک زبان سے امت سے خارج کردیں یا امت سے تعلق ورشتہ ٹوٹ جانے کی خبر سنائیں۔کتب احادیث میں کئی ایسی احادیث موجود ہیں جن میں ایسے گناہوں کا ذکر ہے کہ جن کواختیار کرنے سے انسان امت محمدیہ سےخارج ہونے کا حق دار ٹھرتا ہے۔ زیرتبصرہ کتاب ’’ فلیس منا وہ ہم سے نہیں ‘‘ محترم جناب عبد المنان راسخ ﷾ مصنف کتب کثیرہ ومعروف مبلغ کی تصنیف ہے۔اس کتاب میں انہوں نےوہ تمام احادیث صحیحہ جمع کردی ہیں جن میں ایسے گناہوں کا ذکر ہےجن کےارتکاب کی بنا پر انسان اس سخت وعید کا حق دار بن جاتا ہے۔ اور رسول اللہﷺ نے شدید ناراضگی کا اظہار کرتےہوئے یہاں تک کہہ دیا کہ ایسے شخص کا ہمارے ساتھ کوئی تعلق نہیں۔ اللہ تعالیٰ اس کتاب کوہماری اصلاح کاذریعہ بنائے اور ہمیں اس وعید سے بچائے۔ (آمین)(م۔ا)

  • 3306 #3741

    مصنف : محمد حسین صدیقی

    مشاہدات : 15265

    روضۃ المسلم شرح مقدمۃ المسلم

    (جمعہ 15 جولائی 2016ء) ناشر : زمزم پبلشرز کراچی
    #3741 Book صفحات: 331

    صحیح مسلم کتب صحاح ستہ میں صحیح بخاری کے بعد شمار کی جاتی ہے ، امام مسلم بن حجاج ﷫نے اس کی احادیث کو انتہائی محنت اور کاوش سے ترتیب دیا ہے حسن ترتیب اور تدوین کی عمدگی کے لحاظ سے یہ صحیح بخاری پر بھی فوقیت رکھتی ہے اور زمانہ تصنیف سے لیکر آج تک اس کو قبولیت عامہ کا شرف حاصل رہا ہے۔ متقدمین میں سے بعض مغاربہ اور محققین نے صحیح مسلم کو بے حد پسند کیا ہے اور ا س کو صحیح بخاری پر بھی ترجیح دی ہے چنانچہ ابو علی حاکم نیشاپوری اور حافظ ابوبکر اسماعیلی صاحب مدخل کا یہی قول ہے اور امام عبد الرحمان نسائی نے کہا کہ امام مسلم کی صحیح امام بخاری کی صحیح سے عمدہ ہے(الشیخ محی الدین ابوذکریا یحیٰی بن شرف النووی المتوفی 676 ھ مقدمہ شرح مسلم ص 13مطبوعہ نور محمد اصح المابع کراچی1375ھ) اور مسلم بن قاسم قرطبی معاصر دارقطنی نے کہا کہ امام مسلم کی صحیح کی مثل کوئی شخص نہیں پیش کرسکتا ، ابن حزم بھی صحیح مسلم کو صحیح بخاری پر ترجیح دیتے تھے۔(حافظ الشہاب الدین ابن حجر عسقلانی المتوفی 852ھ ہدی الساری جلد 1صفحہ 24مطبوعہ مصر)اور خود امام مسلم نے اپنی کتاب کے بارے میں فرمایا تھا کہ اگر محدثین دو سو سال بھی احادیث لکھتے رہیں پھر بھی ان کا مدار اسی کتاب پر ہوگا (شیخ محی الدین ابو ذکریا یحیٰی بن شرف نووی متوفی 676ھ مقدمہ شرح مسلم ص 13 مطبوعہ نورمحمد اصح المطابع کراچی 1375ھ) ۔ اور اب تو دو سو برس چھوڑکر گیارہ سو برس ہونے کو آئے لیکن ان مرد خدا کے قول کی صداقت میں کوئی فرق نہیں آیا اور شاہ عبد العزیز بیان کرتے ہیں کہ ابو علی زعفرانی کو کسی شخص نے وفات کے بعد خواب میں دیکھا اور ان سے پوچھا کہ تمہاری بخشش کس سبب ہوئی تو انہوں نے صحیح مسلم کے چند اجزا کی طرف اشارہ کرکے فرمایا ان اجزا ءکے سبب اللہ تعالی نے مجھے بخش دیا ۔(شاہ عبد العزیز محدث دہلوی متوفی 1229 ھ بستان المحدثین ص281مطبوعہ سعید اینڈ کمپنی کراچی) امام مسلم ﷫ نے صحیح مسلم کے شروع میں ایک عظیم الشان مقدمہ قائم کیا ہے جس میں انہوں نے اس کتاب میں احادیث بیان کرنے کے اپنے منہج اور اسلوب کو بیان کیا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب" روضۃ المسلم شرح مقدمۃ المسلم " جامعہ بنوریہ میں حدیث کے استاذ مولانا محمد حسین صدیقی صاحب کی تصنیف ہے، جس میں انہوں نے امام مسلم ﷫ کے مقدمے کی شرح بیان فرمائی ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس کاوش کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے ۔آمین(راسخ)

  • 3307 #3775

    مصنف : علامہ رشید رضا

    مشاہدات : 4671

    قرآنی لیکچرز

    (جمعہ 15 جولائی 2016ء) ناشر : دار البلاغ، انڈیا
    #3775 Book صفحات: 211

    ہر صاحب شعور انسان  ہمیشہ سے اپنی زندگی اور کائنات کے حقائق کو جاننے کے لئے سرگرداں رہا ہے۔وہ جاننا چاہتا ہے کہ میں کیا چیز ہوں اور میری زندگی کا مقصد کیا ہے۔؟اس وسیع وعریض کائنات کا کیا مقصد ہے؟ یہ کس طرح وجود میں آئی ،کیا یہ ہمیشہ سے ہے اور ہمیشہ رہے گی یا فنا ہو جائے گی؟یہ وہ چند سوالات ہیں جن کے جوابات ہر دور میں ہر اس شخص نے تلاش کرنے کی کوشش کی جس نے غور وفکر اور تلاش حق کو اپنی زندگی کا مشن بنا لیا۔ایسی روش اختیار کرنے والوں کو ہم فلاسفر یا سائنسدان کہتے ہیں۔اور  ان تمام سوالوں کے جوابات خالق کائنات ،رب کائنات اللہ تعالی اپنے پیغمبروں کے ذریعے انسانوں کو بتاتا ہے۔ان حیران کن سوالوں کے جوابات جب لوگوں کو بتائے جاتے تھے تو وہ ان کا انکار کر دیتے تھے،پھر انہیں ان حقائق کا یقین دلانے کے لئے اللہ تعالی مختلف معجزات دکھاتے تھے،جن سے اہل دانش مطمئن ہو کر اللہ کی دعوت کو قبول کر لیتے تھے۔اب ہمارے سامنے سوال یہ ہےکہ موجودہ دور میں انسان کو تسلی دل اور اطمینان قلبی کا یہ سامان کس طرح مہیا کیا جائے؟اس کے لئے ہمیں قرآن مجید کی طرف رجوع کرنا پڑے گا۔کیونکہ اللہ تعالی نے آج سے چودہ سو سال پہلے قرآن مجید میں ایسے حقائق بیان کر دئیے تھے،جن کے سچا ہونے کا علم آنے والے دور میں بطور معجزہ کے سامنے آنا تھا۔قرآن مجید میں تقریبا  750 آیات ایسی موجود ہیں جن میں آفاق اور انفس کے حقائق کا بیان موجود ہے۔بیسویں صدی میں انسان نے جب ترقی کی تو وہ حقائق ایک ایک کر کے سامنے آنے لگے۔اور یہ حقائق احکام الہیہ پر عمل کرنے کے لئے ترغیب کا باعث ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب " قرآنی لیکچرز "مصر کے معروف عالم دین علامہ رشید رضا صاحب کی کتاب ہے ، جس میں انہوں نے قرآن مجید کے مختلف موضوعات کو لیکچرز کی شکل میں جمع فرما دیا ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس عظیم خدمت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔ (آمین)(راسخ)

  • 3308 #3904

    مصنف : ڈاکٹر عبد الحفیظ سموں

    مشاہدات : 8909

    اللہ تعالیٰ کہاں ہے؟

    (جمعرات 14 جولائی 2016ء) ناشر : مکتبۃ الدعوۃ السلفیہ، مٹیاری ضلع حیدر آباد، سندھ
    #3904 Book صفحات: 75

    اللہ کہاں ہے؟ یہ ایک محض ایک سوال ہی نہیں بلکہ اسلامی عقائد میں سے ایک اہم ترین عقیدہ ہے،جو براہ راست اللہ تبارک وتعالیٰ  کی ذات مبارک سے متعلق ہے قرآن مجید کی اس آیت کریمہ الرَّحْمَنُ عَلَى الْعَرْشِ اسْتَوَى سے معلوم ہوتا ہے کہ اللہ تعالیٰ عرش پر مستوی ہیں،لیکن اﷲ تعالیٰ کے عرش پر مستو ی ہو نے کی کیفیت ہمیں معلوم نہیں ہے جس طرح اﷲتعالیٰ کی شان کے لا ئق ہے اسی طرح وہ عرش پر مستوی ہے ہماری عقلیں اْس کا ادراک نہیں کر سکتیں اور اﷲ تعالیٰ کے بارے میں یہ نہیں کہنا چاہیے کہ وہ ہرجگہ موجود ہے کیونکہ وہ مکان سے پاک اور مبرا ہے البتہ اْس کا علمِ اور اس کی قدرت ہر چیز کو محیط ہے، اْس کی معیت ہر کسی کو حا صل ہے جس کی وضاحت کتب عقائد میں موجود ہے۔ زیر تبصرہ کتاب’’ اللہ تعالیٰ کہاں ہے؟‘‘ جمعیت اہل حدیث سندھ کے ایک اسکالر ڈاکٹر عبدالحفیظ سموں ﷾ کی کاوش ہے۔ انہوں نے اس کتاب میں قرآن وسنت کے دلائل کی روشنی میں اللہ تعالیٰ کہاں ہے کے عقیدے کو واضح کیا ہے اور سلف صالحین ائمہ محدثین﷭ کا موقف بھی بڑے واشگاف الفاظ میں باحوالہ بیان کردیا ہے۔ یہ کتاب اپنے موضوع میں معلومات کاگنجینہ اور براہین کاخزینہ ہے ۔اللہ تعالیٰ فاضل مصنف کی اس کاوش کو شرف قبولیت سے نوازے اور ہمیں عقیدہ صحیحہ پر قائم دائم رکھے ۔(آمین) (م۔ا)

  • 3309 #3758

    مصنف : ڈاکٹر محمد حمید اللہ

    مشاہدات : 22622

    دعوت و ارشاد

    (جمعرات 14 جولائی 2016ء) ناشر : شیخ محمد بشیر اینڈ سنز لاہور
    #3758 Book صفحات: 138

    دعوت سے مراد علماء اور دینی رہنماؤں کا عام لوگوں کی تعلیم وتربیت اس طرح کرنا کہ وہ حتی المقدور دین اور دنیا کے معاملات میں شعور اور بصیرت سے سرفراز ہوں۔یعنی لوگوں کو خیر وبھلائی، ہدایت، نیکی کا حکم دینے اور برائی سے روکنے کی ترغیب دینا تاکہ وہ دنیا وآخرت دونوں جہانوں میں سعادت کے حصول میں کامیاب ہو جائیں۔دین کا عملی زندگی میں اطلاق صرف یہی تقاضانہیں کرتا کہ اس پر خود عمل کیا جائے بلکہ یہ بات بھی دین کے تقاضے میں شامل ہے کہ اس دین کو دوسروں تک پہنچایا بھی جائے اور ایک دوسرے کی اصلاح کی جائے۔ جہاں کہیں بھی کوئی شرعی یا اخلاقی خرابی نظر آئے، ا س کی اصلاح کرنے کی کوشش کی جائے۔ امت مسلمہ کے اس عمومی رویے کے علاوہ اس میں ایک گروہ ایسا ضرور ہونا چاہئے جو دعوت دین ہی کو اپنا فل ٹائم مشغلہ بنائیں ، دین میں پوری طرح تفقہ حاصل کریں اور پھر عوام الناس کو اللہ کے دین کی دعوت دیتے ہوئے آخرت کی زندگی کے بارے میں خبردار کریں ۔ارشاد باری تعالی ہے: اور سب مسلمانوں کے لئے تو یہ ممکن نہ تھاکہ وہ اس کام کے لئے نکل کھڑے ہوتے، لیکن ایسا کیوں نہ ہوا کہ ان کے ہر گروہ میں سے کچھ لوگ نکل کر آتے تاکہ دین میں بصیرت حاصل کرتے اورجب (علم حاصل کرلینے کے بعد) اپنی قوم کی طرف لوٹتے تو ان لوگوں کو انذار کرتے، تاکہ وہ (گناہوں سے ) بچتے۔ ‘‘(توبہ:122) زیر تبصرہ کتاب" دعوت وارشاد "پنجاب یونیورسٹی کے پروفیسر ڈاکٹر حمید اللہ صاحب کی تصنیف ہے جس میں انہوں نے دعوت وارشاد  کا مفہوم، اہمیت وضرورت ، داعی کی صفات اور انبیاء کرام کے دعوتی واقعات کو قلمبند کیا ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس عظیم خدمت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔ (آمین)(راسخ)

  • 3310 #3769

    مصنف : ڈاکٹر شباب الدین

    مشاہدات : 4551

    دار المصنفین کی ادبی خدمات کا تعارف

    (جمعرات 14 جولائی 2016ء) ناشر : ایجوکیشنل بک ہاؤس علی گڑھ
    #3769 Book صفحات: 219

    دار المصنفین اعظم گڑھ کا شمار ہندوستان کے انتہائی اہم علمی اداروں میں ہوتا ہے، یہ ادارہ صرف علامہ شبلی مرحوم کے خوابوں کی تعبیر ہی نہیں بلکہ مولانا سید سلیمان ندوی اور مولانا عبد السلام ندوی کی علمی کاوشوں اور مولانا مسعود علی ندوی کی عملی جدوجہد کی زندہ تصویر بھی ہے۔1915ء میں  جب اس کی تاسیس ہوئی تو مسلمانوں کا ایسا کوئی دوسرا ادارہ پورے ہندوستان میں موجود نہیں تھا ، اپنی تاسیس کے بعد اس ادارے نے جس طرح مصنفین کی متعدد نسلوں کی تربیت کی اس کو بھی اس کی انفرادیت اور اولیت میں شمار کرنا چاہئے۔دار المصنفین کے مصنفین کے متعدد اور متنوع موضوعات پر تصنیفات لکھی ہیں۔ ان میں سے ایک موضوع ادبی بھی ہے جس پر انہوں نے اپنی قلم آزمائی کی ہے۔ زیر تبصرہ کتا ب" دار المصنفین کی ادبی خدمات کا تعارف "محترم ڈاکٹر شباب الدین صدر شعبہ اردو شبلی نیشل پوسٹ گریجویٹ کالج، اعظم گڑھ انڈیا کی تصنیف ہے، جس میں انہوں نے 1980ء تک دار المصنفین سے شائع ہونے والی ادبی تصنیفات کا تعارف کروایا ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس عظیم خدمت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

  • 3311 #3811

    مصنف : ابن قیم الجوزیہ

    مشاہدات : 8227

    اہل حدیث پر خوفناک بہتانات کے دندان شکن جوابات انتخاب از قصیدہ نونیہ

    (بدھ 13 جولائی 2016ء) ناشر : فیض اللہ اکیڈمی لاہور
    #3811 Book صفحات: 114

    مسلک اہل حدیث کوئی نئی جماعت نہیں۔ تمام اہل علم اس بات کو اچھی طرح سے جانتے ہیں کہ اہل حدیث کا نصب العین کتاب و سنت ہے اور جب سے کتاب و سنت موجود ہے تب سے یہ جماعت موجود ہے۔اسی لیے ان کا انتساب کتاب و سنت کی طرف ہے کسی امام یا فقیہ کی طرف نہیں اور نہ ہی کسی گاؤں اور شہر کی طرف ہے۔یہ نام دو لفظوں سے مرکب ہے۔پہلا لفظ"اہل"ہے۔جس کے معنی ہیں والے صاحب دوسرا لفظ"حدیث" ہے۔حدیث نام ہے کلام اللہ اور کلام رسولﷺ کا۔قرآن کو بھی حدیث فرمایا گیا ہے۔اور آپﷺ کے اقوال اور افعال کے مجموعہ کا نام بھی حدیث ہے۔پس اہل حدیث کے معنی ہوئے۔”قرآن و حدیث والے” جماعت اہل حدیث نے جس طریق پر حدیث کو اپنا پروگرام بنایا ہے اور کسی نے نہیں بنایا۔اسی لیے اسی جماعت کا حق ہے۔کہ وہ اپنے آپ کو اہل حدیث کہے۔مسلک اہلحدیث کی بنیاد انہی دو چيزوں پر ہے اور یہی جماعت حق ہے۔ اہل حدیث مروّجہ مذہبوں کی طرح کوئی مذہب نہیں، نہ مختلف فرقوں کی طرح کوئی فرقہ ہے، بلکہ اہل حدیث ایک جماعت اور تحریک کا نام ہے۔ اور وہ تحریک ہے زندگی کے ہر شعبے میں قرآن وحدیث کے مطابق عمل کرنا اور دوسروں کو ان دونوں پر عمل کرنے کی ترغیب دلانا، یا یوں کہ لیجئے کہ اہل حدیث کا نصب العین کتاب وسنت کی دعوت اور اہل حدیث کا منشور قرآن وحدیث ہے۔اور اصلی اہل سنت یہی ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب "اہل حدیث پر خوفناک بہتانات کے دندان شکن جوابات از قصیدہ نونیہ"امام ابن قیم الجوزیہ﷫ کی عربی تصنیف کا اردو ترجمہ ہے۔جس میں انہوں نے اہل حدیث کے اسی مقام ومرتبے اور شان کو بیان کیا ہے اور ان پر کئے گئے اعتراضات کا تسلی بخش جواب دیا ہے۔اردو ترجمہ محترم عبد الجبار سلفی صاحب نے کیا ہے۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ  مولف اور مترجم کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

  • 3312 #3903

    مصنف : ڈاکٹر علی بن نفیع العلیانی

    مشاہدات : 5771

    دم جھاڑ کی شرعی حیثیت

    (بدھ 13 جولائی 2016ء) ناشر : مکتبہ اسلامیہ، لاہور
    #3903 Book صفحات: 95

    دم کرنے کو عربی زبان میں "رقیہ "کہتے ہیں،جس سے مراد ہے کچھ مخصوص الفاظ پڑھ کر کسی چیز پر اس عقیدے کے تحت پھونک مارنا کہ اس چیز کو استعمال کرنے سے شفا حاصل ہو گی یا مختلف عوراض وحوادثات اور مصائب سے نجات مل جائے گی۔اہل جاہلیت یہ سمجھتے ہیں کہ دم میں تاثیر یا تو ان الفاظ کی وجہ سے ہے جو پڑھ کر دم کیا گیا ہے یا ان الفاظ کی تاثیر ان مخفی یا ظاہری قوتوں کی وجہ سے ہے جن کا نام دم کئے جانے والے الفاظ میں شامل ہے۔اسلام نے جتنے بھی دم سکھائے ہیں اور قرآن وسنت سے جن دم کرنے والی سورتوں،آیتوں اور دعاؤں کا ذکر آیا ہے ان سب میں یہ عقیدہ بنیادی اہمیت کا حامل ہوتا ہے کہ رب اکبر ہی ہر طرح کی شفا عطا کرنے والا ہے۔وہی ہر طرح کی مصیبت سے نجات دینے والا ہے،وہی مطلوبہ چیز کو دینے پر قادر ہے،وہی جادو ،آسیب ،نظر وغیرہ کے اثرات متانے والا ہے۔نیز دم کرنے میں شریعت نے یہ عقیدہ بھی دیا ہے کہ جو الفاظ پڑھ کر دم کیا جا رہا ہے یہ خود موثر نہیں بلکہ انہیں موثر بنانے والی اللہ تعالی کی ذات ہے،جس طرح دوا اثر نہیں کرتی جب تک اللہ نہ چاہے،کھانا فائدہ نہیں دیتا جب تک اللہ نہ چاہے،اسی طرح دم میں تاثیر اللہ کے حکم سے پیدا ہوتی ہے۔ زیر تبصرہ کتاب " دم جھاڑ کی شرعی حیثیت "عالم عرب کے معروف عالم دین ڈاکٹر علی بن نفیع العلیانی کی عربی کتاب "الرقی علی ضوء عقیدۃ اھل السنۃ والجماعۃ وحکم التفرغ لھا واتخاذھا حرفۃ" کا اردو ترجمہ ہے۔اردو ترجمہ محترم حافظ ابو بکر صدیق کمیر پوری صاحب نے کیا ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف موصوف کی اس کاوش کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

  • 3313 #3768

    مصنف : الطاف احمد اعظمی

    مشاہدات : 13643

    خطبات اقبال ایک مطالعہ

    (بدھ 13 جولائی 2016ء) ناشر : دار التذکیر
    #3768 Book صفحات: 275

    علامہ محمد اقبال بیسویں صدی کے ایک معروف شاعر، مصنف،قانون دان، سیاستدان، مسلم صوفی اور تحریک پاکستان کی اہم ترین شخصیات میں سے ایک تھے۔ اردو اور فارسی میں شاعری کرتے تھے اور یہی ان کی بنیادی وجہ شہرت ہے۔ شاعری میں بنیادی رجحان تصوف اور احیائے امت اسلام کی طرف تھا۔ دا ریکنسٹرکشن آف ریلیجس تھاٹ ان اسلام کے نام سے انگریزی میں ایک نثری کتاب بھی تحریر کی ،بحیثیت سیاستدان ان کا سب سے نمایاں کارنامہ نظریہ پاکستان کی تشکیل ہے جو انہوں نے 1930ء میں الٰہ آباد میں مسلم لیگ کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے پیش کیا تھا۔ یہی نظریہ بعد میں پاکستان کے قیام کی بنیاد بنا۔ گو کہ انہوں نے اس نئے ملک کے قیام کو اپنی آنکھوں سے نہیں دیکھا لیکن انہیں پاکستان کے قومی شاعر کی حیثیت حاصل ہے۔ علامہ اقبال 9 نومبر 1877ء (بمطابق 3 ذیقعد 1294ھ) کو سیالکوٹ میں شیخ نور محمد کے گھر پیدا ہوئے۔ ماں باپ نے نام محمد اقبال رکھا۔ مختلف تاریخ دانوں کے مابین علامہ کی تاریخ ولادت پر کچھ اختلافات رہے ہیں لیکن حکومت پاکستان سرکاری طور پر 9 نومبر 1877ء کو ہی ان کی تاریخ پیدائش تسلیم کرتی ہے۔اقبال کے آبا ؤ اجداد اٹھارویں صدی کے آخر یا انیسویں صدی کے اوائل میں کشمیر سے ہجرت کر کے سیالکوٹ آئے اور محلہ کھیتیاں میں آباد ہوئے۔علامہ نے ابتدائی تعلیم سیالکوٹ میں ہی حاصل کی اور مشن ہائی سکول سے میٹرک اور مرے کالج سیالکوٹ سے ایف اے کا امتحان پاس کیا۔ زمانہ طالبعلمی میں انھیں میر حسن جیسے استاد ملے جنہوں نے آپ کی صلاحیتوں کو بھانپ لیا۔ اور ان کے اوصاف خیالات کے مطابق آپ کی صحیح رہنمائی کی۔ زیر تبصرہ کتاب" خطبات اقبال، ایک مطالعہ "محترم الطاف احمد اعظمی صاحب کی تصنیف ہے جس میں انہوں نے علامہ اقبال کے خطبات کا مطالعہ پیش کیا ہے۔(راسخ)

  • 3314 #3902

    مصنف : عبد القادر حصاروی

    مشاہدات : 3392

    معیار صداقت

    (منگل 12 جولائی 2016ء) ناشر : مکتبہ اسلامیہ، لاہور
    #3902 Book صفحات: 64

    مسلمانوں کی فرقہ بندیوں کا افسانہ بڑا طویل اورالمناک ہے ۔مسلمان پہلے صرف ایک امت تھے ۔ پہلے لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ کہہ کر ایک شخص مسلمان ہوسکتا تھا لیکن اب اس کلمہ کے اقرار کے ساتھ اسے حنفی یا شافعی یا مالکی یا حنبلی بھی ہونے کا اقرار کرنا ضروری ہوگیا ہے ۔اگر دین ومذہب پرغور کریں تومختلف اور متعدد ادیان دنیا میں پائے جاتے ہیں ۔کہیں ہندو آریہ، سکھ مت، کہیں یہودی وعیسائی اور بہائی ، مرزائی، اورکہیں دہریہ ہیں،کوئی اہل قرآن (منکر حدیث) کوئی نیچری ،کوئی جہمیہ ا ور متعتزلہ ہے ۔ اوراسی طرح سیاسی جماعتوں کا حال ہے حتی کہ عوام کوتمام دینوں اور ساسی فرقوں اور مذاہب میں سچا دین اور حق مذہب معلوم کرنا دشوار ہوگیاہے۔ضرورت اس امر کی   مسلمانوں کو اس تقلیدی گروہ بندی سے نجات دلائی جائےاور انہیں براہ راست کتاب وسنت کی تعلیمات پر عمل کرنے کی دعوت دی جائے ۔ کیونکہ سچا اور مقبول دین اللہ کےنزدیک اسلام ہی ہے ۔ زیر تبصرہ مختصر کتابچہ ’’معیار صداقت ‘‘ معروف محقق ومفتی مولانا عبد القادر حصاری﷫ کی کاوش ہے ۔اس میں انہوں نے اسلام کےمعیار صداقت کوبیان کیاہے وہ یہ ہے کہ جودین اللہ تعالیٰ نے بذریعہ وحی اپنے پیغمبر حضرت محمد مصطفیٰ پر نازل فرما کر انسانوں کے لیے مقرر فرمایا ہے وہ دین سچا ہے اورباقی دین اختراعی ہیں کیونکہ دین عقل ررائے سے نہیں بنایا جاسکتا وہ اللہ تعالیٰ کی ہدایت اور رہنمائی سے مقرر ہوتا ہے۔اسلام کے سوا باقی تمام ادیان جودنیا میں پھیلے ہوئے ہیں۔اگرچہ لاکھوں کروڑوں انسان ان کےپیر وکار ہوںوہ سب باطل او رمردود ہیں۔ارشاد ربانی کے مطابق جو شخص اسلام کےبغیر کوئی اور دین تلاش کر کےاختیار کرے گا وہ آخرت میں خسارہ پانے والوں میں ہوجائے گا۔ یہ معیار صحیح اور حق ہے جو ملک میں اسلام نافذ کرنے کی دعوت دیتا ہے ۔ مذہبی اور تشریعی فرقوں میں وہی فرقہ حق اور صداقت پر مبنی ہےجس کادار مدار خالص اسلام پر ہے ۔ یہ قدیم طرز پر لکھا گیا تھا جس میں حوالہ جات کا اہتمام نہ تھا مولانا محمد شریف حصاری کی کتاب ہذا پر عصر حاصر کے مطابق تحقیق وتخریج سے اس کی افادیت میں مزید اضافہ ہوگیا ہے۔(م۔ا)

  • 3315 #3734

    مصنف : پروفیسر یوسف سلیم چشتی

    مشاہدات : 22877

    تاریخ تصوف

    (منگل 12 جولائی 2016ء) ناشر : علماء اکیڈمی، لاہور
    #3734 Book صفحات: 543

    تصوف کا لفظ اس طریقۂ کار یا اسلوبِ عمل کے لیے اختیار کیا جاتا ہے جس پر کوئی صوفی (جمع: صوفیاء) عمل پیرا ہو۔ اسلام سے قربت رکھنے والے صوفی، لفظ تصوف کی تعریف یوں کرتے ہیں کہ ؛ تصوف کو قرآنی اصطلاح میں تزکیۂ نفس اور حدیث کی اصطلاح میں احسان کہتے ہیں۔ تصوف کی اس مذکوہ بالا تعریف بیان کرنے والے افراد تصوف کو قرآن و سنت کے عین مطابق قرار دیتے ہیں؛ اور ابتدائی ایام میں متعدد فقہی علماء کرام بھی اس ہی تصوف کی جانب مراد لیتے ہیں۔ پھر بعد میں تصوف میں ایسے افکار ظاہر ہونا شروع ہوئے کہ جن پر شریعت و فقہ پر قائم علماء نے نہ صرف یہ کہ ناپسندیدگی کا اظہار کیا بلکہ ان کو رد بھی کیا۔تصوف کا لفظ ، اسلامی ممالک (بطور خاص برصغیر ) میں روحانیت ، ترکِ دنیا داری اور اللہ سے قربت حاصل کرنے کے مفہوم میں جانا جاتا ہے اور مسلم علماء میں اس سے معترض اور متفق ، دونوں اقسام کے طبقات پائے جاتے ہیں؛ کچھ کے خیال میں تصوف شریعت اور قرآن سے انحراف کا نام ہے اور کچھ اسے شریعت کے مطابق قرار دیتے ہیں۔ اس لفظ تصوف کو متنازع کہا بھی جاسکتا ہے اور نہیں بھی؛ اس کی وجہ یہ ہے کہ جو اشخاص خود تصوف کے طریقۂ کار سے متفق ہیں وہ اس کو روحانی پاکیزگی حاصل کرنے کے لیئے قرآن و شریعت سے عین مطابق قرار دیتے ہیں اور جو اشخاص تصوف کی تکفیر کرتے وہ اس کو بدعت کہتے ہیں اور شریعت کے خلاف قرار دیتے ہیں یعنی ان دونوں (تصوف موافق و تصوف مخالف) افراد کے گروہوں کے نزدیک تصوف کوئی متنازع شے نہیں بلکہ ان کے نزدیک تو معاملہ صرف توقیر اور تکفیر کا ہے۔ دوسری جانب وہ افراد ، عالم یا محققین (مسلم اور غیرمسلم) کہ جو مسلمانوں میں موجود تمام فرقہ جات کا تقابلی جائزہ لیتے ہوئے تصوف کا مطالعہ کرتے ہیں تو ان کے نزدیک تصوف کا شعبہ مسلمانوں کے مابین ایک متنازع حیثیت رکھتا ہے۔تصوف کا یہ سلسلہ ہندی،  یونانی اور اسلامی تصوف پر مشتمل ہے۔ زیر تبصرہ کتاب" تاریخ تصوف " محترم پروفیسر یوسف سلیم چشتی  صاحب کی تصنیف ہے جس میں انہوں نے تصوف کی تینوں اقسام   ہندی، یونانی اور اسلامی کی تاریخ جمع کر دی ہے۔قطع نظر اس بات کے کہ اب اس میں بے شمار ایسے عقائد ونظریات داخل ہو چکے ہیں جن کا اسلام کے ساتھ کوئی دور کا بھی تعلق نہیں ہے۔(راسخ)

  • 3316 #3757

    مصنف : سید ابو الاعلی مودودی

    مشاہدات : 11458

    تجدید و احیائے دین

    (منگل 12 جولائی 2016ء) ناشر : اسلامک پبلیکیشنز، لاہور
    #3757 Book صفحات: 129

    اسلام کی اصطلاحی زبان کے جو الفاظ کثرت سے زبان پر آتے ہیں ان میں سے ایک لفظ مجدد بھی ہے۔اس لفظ کا ایک مجمل مفہوم تو ہر شخص یہی سمجھتا ہے کہ جو شخص دین کو از سر نو زندہ اور تازہ کرے وہ مجدد ہے۔لیکن اس کے تفصیلی مفہوم کو بہت کم لوگ جانتے ہیں۔کہ تجدید دین کی حقیقت کیا ہے؟ کس نوعیت کے کام کو تجدید دے تعبیر کیا جا سکتا ہے؟ اس کام کے کتنے شعبے ہیں؟مکمل تجدید کا اطلاق کس کارنامے پر ہو سکتا ہے؟اور جزوی تجدید کیا ہوتی ہے۔ زیر تبصرہ کتاب" تجدید واحیائے دین "جماعت اسلامی پاکستانی کے بانی مولانا سید ابو الاعلی مودوی﷫ کی تصنیف ہے ۔جس میں آپ نے تحریک تجدید واحیائے دین کا بے لاگ تجزیہ کیا ہے، مجددین کی حقیقی عظمت کو اجاگر کیا ہے اور ان کے عظیم کارناموں کی اہمیت کو جس انداز میں بیان کیا ہے وہ نہ صرف آئندہ مورخین کے لئے ایک صحیح بنیاد فراہم کرے گی بلکہ دین کے خادموں کے دلوں میں ایک تازہ ولولہ، ایک نیا جوش اور دین کی سرفرازی کے لئےایک نئی تڑپ اور لگن پیدا کرے گی۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

  • 3317 #3901

    مصنف : محفوظ الرحمن فیضی

    مشاہدات : 5289

    شیخ محمد بن عبد الوہاب کے بارے میں دو متضاد نظریے

    (پیر 11 جولائی 2016ء) ناشر : تنظیم الدعوۃ الی القرآن والسنۃ، راولپنڈی
    #3901 Book صفحات: 87

    بارہویں صدی ہجری میں عالم اسلام کا زوال وانحطاط اپنی حدکو پہنچ چکا تھا۔ مسلمان ہراعتبارسے پستی اور تخلف کا شکارتھے۔ سیاسی،ثقافتی،اخلاقی اور علمی انحطاط کے ساتھ ساتھ دینی اعتبارسے بھی یہ سخت زبوں حالی کاشکارتھے۔ دین کی گرفت نہ صرف یہ کہ مسلمانوں پرڈھیلی پڑچکی تھی بلکہ صحیح بات یہ ہے کہ دین ان کی زندگی سے پورے طور پر نکل چکا تھا۔ان پرآشوب حالات میں عالم اسلام خصوصاً جزیرۃ العرب پراللہ کافیضان ہوا، اورشیخ الاسلام امام محمدبن عبدالوہاب تیمی نجدی ﷫نے نجدکی’ عیُیَیْنَہ‘‘نامی بستی میں ایک علمی خانوادہ کے اندر ۱۱۱۵ھ مطابق ۱۷۰۳ء میں آنکھیں کھولیں،اورسن شعورکو پہونچنے کے بعدتحصیل علم میں لگ گئے، اپنے والد شیخ عبدالوہاب سے جونجدکے علماء میں ممتاز تھے کسب فیض کیا اورمزید علم کی تلاش میں حجاز کا رخ کیا اورمدینۃ الرسول پہونچ کر وہاں کے علماء ومشائخ سے حدیث کا درس لیا اورپھر مزید علمی تشنگی بجھانے کے لئے بصرہ کاقصدکیا اور وہاں پہونچ کر حدیث وادب میں مزید مہارت پیداکی، اور اس کے بعدآپ اپنے علاقہ نجدمیں واپس آکر دعوت وتبلیغ میں مصروف ہوگئے۔آپ انتہائی ذکی وفطین، قوی وجری، مخلص وغیور اور دین میں پہاڑ کی طرح سخت اور عقیدہ توحید کے اظہار واعلان میں مومنانہ عزم وبصیرت اور استقامت کے مالک تھے۔ زیر تبصرہ کتاب" شیخ محمد بن عبد الوھاب ﷫ کے بارے میں دو متضاد نظریے "محترم مولانا محفوظ الرحمن فیضی صاحب کی تصنیف ہے جس میں انہوں نے امام محمدبن عبد الوھاب شیخ محمد بن عبد الوھاب ﷫ کے بارے میں دو متضاد نظریے کے حالات زندگی پر روشنی ڈالی ہے اور ان کے بارے میں پائے جانے والے دو متضاد نظریات کا باہمی موازنہ کرتے ہوئے حقیقت حال کو واضح کیا ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف موصوف کی اس کاوش کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

  • 3318 #3733

    مصنف : امین محمد جمال الدین

    مشاہدات : 8250

    امت مسلمہ کی عمر اور مستقبل قریب میں مہدی کے ظہور کا امکان

    (پیر 11 جولائی 2016ء) ناشر : مکتبہ مرکزی انجمن خدام القرآن لاہور
    #3733 Book صفحات: 144

    کتاب وسنت میں یہ امر پوری  طرح واضح کر دیاگیا ہے کہ دنیا کی یہ موجودہ زندگی عارضی اور فانی ہے۔ اصل اور حقیقی زندگی آخرت کی ہے،لہذا ہمیں  اس کی فکر کرنی چاہیے۔نبی کریم ﷺ نے  اس دنیا کے خاتمے یعنی قیامت برپا ہونے  کی متعدد چھوٹی اور بڑی نشانیاں  اور علامات بتلائی ہیں۔ علامات قیامت سے مراد قیامت کی  وہ نشانیاں ہیں جن کا ظہور قیامت سے قبل ہوگا، مثلاً امام مہدی کاظہور، سیدنا عیسیٰ ؑ کا آسمان سے اترنا، یاجوج ماجوج کا نکلنا اور اﷲ کے غضب سے ہلاک ہو جانا، سورج کا مغرب سے نکلنا، آگ کا ظاہر ہونا وغیرہ یہ سب علامات قیامت ہیں۔ اس طرح جب قیامت کی تمام نشانیاں ظاہر ہوں گی پھر حکم الٰہی سے سیدنا اسرافیل ؑ صور پھونکیں گے جس سے سب کچھ فنا ہو جائے گا۔ پھر جب اﷲ تعالیٰ کو منظور ہوگا دوبارہ صور پھونکا جائے گا، جس سے تمام مردے زندہ ہو جائیں گے۔قیامت کی ان نشانیوں  میں سے ایک بڑی نشانی امام مہدی کا ظہور بھی ہے۔ زیر تبصرہ کتاب " امت مسلمہ کی عمر اور مستقبل قریب میں مہدی کے ظہور کا امکان " جامعہ ازہر مصر کے پروفیسر امین محمد جمال الدین کی عربی تصنیف"عمر امۃ الاسلام وقرب ظھور المھدی" کا اردو ترجمہ ہے۔اردو ترجمہ محترم پروفیسر خورشید عالم صاحب نے کیا ہے۔مولف کے خیال میں  عصر حاضر میں قیامت کی متعدد چھوٹی نشانیاں پوری ہو چکی ہیں اور اب قیامت بہت زیادہ دور نہیں ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس محنت کو اپنی بارگا میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

  • 3319 #3900

    مصنف : ابو عدنان محمد منیر قمر

    مشاہدات : 9044

    مذمت فحاشی و زنا کاری

    (اتوار 10 جولائی 2016ء) ناشر : مکتبہ کتاب و سنت، ڈسکہ سیالکوٹ
    #3900 Book صفحات: 207

    زنا کاری و فحاشی اور جنسی بے راہ روی ایک جرم عظیم ہے جس کی حرمت و قباحت شرائع سابقہ و امم قدیمہ قبائل بدویہ اور شریعت اسلامیہ میں موجود ہے ۔ فحاشی سے مراد ہر وہ عمل ہے جو ناجائز جنسی لذت کے حصول کے لئے کیا جائے یا جس کے ذریعے جنسی اعضاء یا فعل کی اس نیت سے اشاعت کی جائے کہ جنسی اشتہا بھڑکے یا جنسی تسکین حاصل ہو ۔ زنا و اغلام بازی تو واضح طور پر ایک فحش عمل ہے۔ البتہ وہ امور جو زنا سے قریب کرنے کا ذریعہ ہوں وہ بھی فحاشی ہی ہیں ۔ چنانچہ شرعی اجازت کے بغیر بوس و کنار کرنا ، نگاہوں کا جنسی مناظر دیکھنا، کانوں کا بے حیائی کی باتیں یا فحش موسیقی سننا ، ہاتھوں کا جنسی لذت حاصل کرنا ، زبان کا فحش گوئی میں ملوث ہونا اور دماغ کا فحش سوچوں غلطاں ہونا اسی لحاظ سے فحش فعل کے زمرے میں آتا ہے ۔ ہمارے معاشرے میں فحاشی کا سیلاب آیا ہوا ہے جس سے ہمارا معاشرہ تباہی کی طرف گامزن ہے۔ فحاشی کے اس سیلاب سے ہمارے ایمان و یقین اور اقدار روایات کو خطرہ ہے اور فحاشی کا یہ سیلاب اونچے اونچے گھرانوں تک پہنچ چکا ہے۔ اس فحاشی کے سیلاب کو روکنا معاشرے کے ہر فرد کی ذمہ داری ہے ۔ زیر تبصرہ کتاب’’مذمت فحاشی و زناکاری‘‘ مولانا محمد منیر قمر ﷾ کی تصنیف ہے اس کتاب میں انہوں نے معاشرتی و معاشی اقتصادی و روحانی اور جسمانی اضرار و نقصانات اور ان امور کا ارتکاب کرنے والے کے لیے سزا و عقاب کی ضروری تفصیل کو کتاب و سنت کی روشنی میں سپرد قلم کیا ہے تاکہ اس خطرناک اور مہلک جرم سے بچا جاسکے۔ (م۔ا)

  • 3320 #3756

    مصنف : ڈاکٹر محمد علی ضناوی

    مشاہدات : 5375

    اسلامی تہذیب کی تفہیم جدید

    (اتوار 10 جولائی 2016ء) ناشر : اسلامک پبلیکیشنز، لاہور
    #3756 Book صفحات: 122

    اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات اور دستور زندگی ہے ،جس میں زندگی کے ہر ہر گوشے سے متعلق  راہنمائی موجود ہے۔اس کی ایک اپنی ثقافت ،اپنی تہذیب اور اپنا کلچر ہے ،جو اسے دیگر مذاہب سے نمایاں اور ممتاز کرتا ہے۔یہی وجہ ہے کہ جب کوئی شخص اسلام لاتا ہے تواس میں متعدد تبدیلیاں پیدا ہوتی ہیں۔اس کی دوستی اور دشمنی کے معیارات بدل جاتے ہیں۔وہ دنیوی مفادات اور لالچ سے بالا تر ہو کر صرف اللہ کی رضا کے لئے دوستی رکھتا ہے اور اللہ کی رضا کے لئے ہی دشمنی کرتا ہے۔جس کے نتیجے میں کل تک جو اس کے دوست ہوتے ہیں ،وہ دشمن قرار پاتے ہیں اور جو دشمن ہوتے ہیں وہ دوست بن جاتے ہیں اور اس کی زندگی میں ایک انقلاب برپا ہو جاتا ہے۔اسلام کی اپنی تہذیب،  اپنی ثقافت،  اپنےرہنے سہنے کے  طور طریقے اور اپنے تہوار ہیں ،جو دیگر مذاہب سے یکسر مختلف ہیں۔تہوار یاجشن کسی بھی قوم کی پہچان  ہوتے ہیں،اور ان کے مخصوص افعال کسی قوم کو دوسری اقوام سے جدا کرتے ہیں۔جو چیز کسی قوم کی خاص علامت یا پہچان ہو ،اسلامی اصطلاح میں اسے شعیرہ کہا جاتا ہے،جس کی جمع شعائر ہے۔اسلام میں شعائر مقرر کرنے کا حق صرف اللہ تعالی کو ہے۔اسی لئے شعائر کو اللہ تعالی نے اپنی طرف منسوب کیا ہے۔لہذا مسلمانوں کے لئے صرف وہی تہوار منانا جائز ہے جو اسلام نے مقرر کر دئیے ہیں،ان کے علاوہ دیگر اقوام کے تہوار  میں حصہ لینا مسلمانوں کے لئے جائز نہیں ہے۔ زیر تبصرہ کتاب "شان اسلام"محترم ڈاکٹر  محمد علی ضناوی کی عربی تصنیف"مقدمات فی فہم الحضارۃ الاسلامیۃ" کا اردو ترجمہ ہے۔اردو ترجمہ  محترم محمد سعید عالم قاسمی صاحب نے کیا ہے۔یہ اصلا ایک مقالہ ہے جو آئی آئی ایف ایس او کی چوتھی کانفرنس منعقدہ ریاض میں پڑھا گیا۔اس مقالہ میں مولف موصوف نے اسلامی تہذیب پر گرانقدر اصولی بحث کی ہے۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس محنت کو اپنی بارگا میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

  • 3321 #3767

    مصنف : حافظ عبد اللہ محدث روپڑی

    مشاہدات : 7863

    وراثت اسلامی

    (اتوار 10 جولائی 2016ء) ناشر : مکتبہ تنظیم اہلحدیث جامع قدس لاہور
    #3767 Book صفحات: 162

    فوت ہونے والا شخص اپنےپیچھے جو اپنا مال ، زمین،زیور وغیرہ چھوڑ جاتاہے اسے ترکہ ،وراثت یا ورثہ کہتے ہیں ۔ کسی مرنے والے مرد یا عورت کی اشیاء اور وسائلِ آمدن وغیرہ کےبارے یہ بحث کہ کب ،کس حالت میں کس وارث کو کتنا ملتا ہے شرعی اصلاح میں اسے علم الفرائض کہتے ہیں ۔ علم الفرائض (اسلامی قانون وراثت) اسلام میں ایک نہایت اہم مقام رکھتا ہے ۔قرآن مجید نے فرائض کےجاری نہ کرنے پر سخت عذاب سے ڈرایا ہے ۔چونکہ احکام وراثت کاتعلق براہ راست روز مرہ کی عملی زندگی کے نہایت اہم پہلو سے ہے ۔ اس لیے نبی اکرمﷺ نےبھی صحابہ کواس علم کےطرف خصوصاً توجہ دلائی اور اسے دین کا نہایت ضروری جزء قرار دیا ۔صحابہ کرام میں سیدنا علی ابن ابی طالب، سیدنا عبد اللہ بن عباس،سیدنا عبد اللہ بن مسعود،سیدنا زیدبن ثابت کا علم الفراض کے ماہرین میں شمار ہوتا ہے ۔صحابہ کےبعد زمانےکی ضروریات نےدیگر علوم شرعیہ کی طرح اس علم کی تدوین پر بھی فقہاء کومتوجہ کیا۔ انہوں نے اسے فن کی حیثیت دی اس کے لیے خاص زبان اور اصلاحات وضع کیں اور اس کے ایک ایک شعبہ پر قرآن وسنت کی روشنی میں غوروفکر کر کے تفصیلی وجزئی قواعد مستخرج کیے۔اہل علم نے اس علم کے متعلق مستقل کتب تصنیف کی ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب ’’وراثت اسلامی‘‘ برصغیر کے پاک وہندکے معروف عالم دین بانی جامعہ اہل حدیث ،چوک دالگراں، لاہور روپڑی خاندان کے جد امجد اور جامعہ لاہور الاسلامیہ کے مدیر اعلیٰ ڈاکٹر حافظ عبد الرحمن مدنی صاحب﷾کے تایا جان مجتہد العصر حافظ عبد اللہ محدث روپڑی ﷫ کی تصنیف ہے ۔محدث روپڑی ﷫ نے اس کتاب کو دو حصوں میں تقسیم کیا ہے ۔ حصہ اول میں ترکہ میت ، اصحاب الفروض، مسئلہ تشبیب، حجب، مقاسمۃ الجد اورمسئلہ اکدریہ کوبیان کیا ہے اور دوسرے حصے میں ذوی الارحام، خنثی مشکل، حمل کی وراثت ، مفقود الخبر وغیرہ مسائل کو بیان کیا ہے ۔اللہ تعالیٰ روپڑی مرحوم کو جنت الفردوس میں اعلی ٰ مقام عطا فرمائے ۔(آمین) (م۔ا)

  • 3322 #3899

    مصنف : محمد ہود

    مشاہدات : 16075

    بچوں کی تربیت قرآن و سنت کی روشنی میں

    (ہفتہ 09 جولائی 2016ء) ناشر : دار الاندلس،لاہور
    #3899 Book صفحات: 152

    اولاد کی تربیت صالح ہوتو ایک نعمت ہے وگرنہ یہ ایک فتنہ اور وبال بن جاتی ہے۔ دین وشریعت میں اولاد کی تربیت کے لیے ایک فریضہ کی حیثیت رکھتی ہے ۔ کیونکہ جس طرح والدین کے اولاد پر حقوق ہیں اسی طرح اولاد کےوالدین پر حقوق ہیں اور جیسے اللہ تعالیٰ نے ہمیں والدین کےساتھ نیکی کرنے کا حکم دیا ہے ایسے ہی اس نے ہمیں اولاد کےساتھ احسان کرنے کا بھی حکم دیا ہے ۔ان کے ساتھ احسان اور ان کی بہترین تربیت کرنا دراصل امانت صحیح طریقے سے ادا کرنا ہے اورانکو آزاد چھوڑنا اور ان کے حقوق میں کوتاہی کرنا دھوکہ اور خیانت ہے۔ کتاب وسنت کے دلائل میں اس بات کا واضح حکم ہے کہ اولاد کے ساتھ احسان کیا جائے۔ ان کی امانت کوادا کیا جائے ، ان کوآزاد چھوڑنے اوران کےحقوق میں کتاہیوں سے بچا جائے۔ کیونکہ اللہ تعالیٰ کی بے شمار نعمتوں میں سے ایک بہت بڑی نعمت اولاد بھی ہے۔ اور اس بات میں کوئی شک نہیں کہ اگر اولاد کی صحیح تربیت کی جائے تو وہ آنکھوں کا نور اور دل کا سرور بھی ہوتی ہے۔ لیکن اگر اولاد بگڑ جائے اور اس کی صحیح تربیت نہ کی جائے تو وہی اولاد آزمائش بن جاتی ہے ۔تربیت اولاد پر عربی اردو زبان میں جید اہل علم کی متعددکتب موجود ہیں ۔ زیر تبصرہ کتاب ’’بچوں کی تربیت قرآن وسنت کی روشنی میں ‘‘ بھی اسی سلسلہ کی ایک کڑی ہے۔اس کتاب میں شیخ مولانا محمد ہود ﷾ نے اپنے بچوں کی تربیت کیسے کریں؟ کےطریقے شریعت اسلامیہ سے دلائل کے ساتھ پیش کیے ہیں۔ نیز تربیت اولاد میں آج ذرائغ ابلاغ کیا بھیانک کردار ادا کررہے ہیں اس پر بھی تفصیلاً بحث کی ہے۔ مولانا گلزار احمد کےاس کتاب پر مقدمہ اور شیخ عبد الولی کی تخریج سے اس کتاب کی افادیت میں مزید اضافہ ہوگیا ہے۔ (م۔ا)

  • 3323 #3740

    مصنف : عبد الکریم مراد

    مشاہدات : 7717

    من اطیب المنح فی علم المصطلح

    (ہفتہ 09 جولائی 2016ء) ناشر : دار الکتب السلفیہ، لاہور
    #3740 Book صفحات: 185

    علم حدیث سے مراد ایسے  قاعدوں اور ضابطوں  کا  علم ہے  جن کے  ذریعے سے کسی  بھی حدیث کے راوی یا متن کے حالات کی اتنی معرفت حاصل ہوجائے    کہ آیا راوی یا اس کی حدیث  قبول کی جاسکتی ہے یا نہیں۔اور علم  اصولِ حدیث ایک ضروری علم  ہے ۔جس کے بغیر حدیث  کی معرفت ممکن نہیں احادیث نبویہ کا مبارک علم پڑہنے پڑھانے میں بہت سی اصطلاحات  استعمال ہوتی ہیں جن سے طالب علم کواگاہ ہونا از حدضرورری ہے  تاکہ  وہ اس  علم   میں کما حقہ درک حاصل   کر سکے ، ورنہ  اس کے فہم  وتفہیم  میں  بہت سے الجھنیں پید اہوتی ہیں۔جس طرح گرائمر کے بغیر عربی زبان  سمجھنا دشوار ہے بعینہٖ علم حدیث میں مہارت تامہ ، اصول حدیث میں کماحقہ دسترس رکھے بغیر ناممکن ہے ۔ اس موضوع پر ائمہ فن وعلماء حدیث نے مختصر   ومطول بہت سے کتابیں تصنیف فرمائی ہیں۔ان میں سے سب سےمختصر ، جامع اور آسان  شیخ عبد  الکریم مراد ،شیخ عبد المحسن العباد کی مرتب شدہ  زیر تبصرہ کتاب  ’’ من اطیب فی علم المصطلح‘‘ ہے یہ کتاب اپنی افادیت واہمیت کے باعث مدینہ  یونیورسٹی اور پاک وہند کے  اہم مدارس میں شامل نصاب ہے ۔یہ چونکہ عربی زبان میں  ہے جس عام آدمی مستفید نہیں ہوسکتا تھا۔اسی ضرورت کے پیش نظر محترم   مولانا خاور رشید بٹ ﷾(مدرس جامعہ لاہور الاسلامیہ ،لاہور  ودارالعلوم  المحمدیہ ،لاہور ) نے اسے اردو قالب میں ڈھالا ہے ۔مترجم موصوف نے  عربی عبارت کو مد نظر رکھتے ہوئے بے حد آسان اور عام فہم  وبامحاورہ ترجمہ کا  التزام کیا ہے اور ہر بحث سے پہلے مفردات باب کے نام سے مشکل الفاظ کے معانی  وصیغے حل کیے  ہیں،طلباء کےلیے مشقی سوالات مختلف انداز میں ترتیب دیئے گئے ہیں  تاکہ طلبہ اسے آسانی سے سمجھ سکیں۔(م۔ا)

  • 3324 #3898

    مصنف : محمد طیب محمدی

    مشاہدات : 6038

    شیطانی چالوں کا توڑ اور شرعی طریقہ علاج

    (جمعہ 08 جولائی 2016ء) ناشر : ادارہ تحقیقات سلفیہ، گوجرانوالہ
    #3898 Book صفحات: 152

    جادو کرنا یعنی سفلی اور کالے  علم کے ذریعہ سے لوگوں کے ذہنوں او رصلاحیتوں کو مفلوج کرنا  او ران کو آلام ومصائب سے دوچار کرنے کی مذموم سعی کرنا  ایک کافرانہ عمل  ہے  یعنی  اس کا  کرنے والا دائرہ اسلام سے نکل جاتا  اورکافر ہوجاتا ہے یہ مکروہ عمل  کرنے والے  تھوڑے  سے نفع کے لیے  لوگوں کی زندگیوں سے کھیلتے اور ان کے امن و سکون کو برباد کرتے ہیں  جولوگ  ان مذموم کاروائیوں کا شکار ہوتے ہیں وہ عام طور پر اللہ کی یاد سے غافل ہوتے ہیں  اس لیے  ان موقعوں پربھی  وہ اللہ کی طرف رجوع کرنے  کی بجائے انہی عاملوں اورنجومیوں کی طرف رجوع کرتے ہیں جناتی  وشیطانی  چالوں اور جادوکے  توڑ اور شرعی علاج کے  حوالے سے  بازار میں کئی کتب موجود ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب’ شیطانی چالوں کا توڑ اور شرعی یقۂ علاج‘ مولانا محمد طیب محمدی کی  تصنیف ہے اس کتاب میں انہوں نے اس بات کو واضح کیا ہے  کہ جو لوگ عاملوں، نجومیوں، کاہنوں، جادوگروں، اور پیشہ ورانہ  پیروں، فقیروں اور نام  نہاد دم درود کر کے پیسہ بٹورنے والوں کے پاس جاکر اپنا دین  وایمان او رعزتیں لوٹاتے ہیں وہ نادان لوگ اس کتاب سے استفادہ کر کے ہمیشہ  کے لیے ان نام نہاد جعلی عاملوں، پیروں  سے اپنا تعلق ختم کر کے مسنون اذکار اور فرائض کی پابندی کے ذریعے اللہ تعالیٰ سے اپنا  تعلق مضبوط بنائیں تاکہ وہ ہر قسم کی پریشانی اور شیطانی چالوں سے مکمل محفوظ رہیں۔ (م۔ا)

  • 3325 #3739

    مصنف : ابو عبد اللہ محمد بن ادریس الشافعی

    مشاہدات : 13630

    مسند امام شافعی ( اردو ) جلد اول

    dsa (جمعہ 08 جولائی 2016ء) ناشر : انصار السنہ المحمدیہ نواں کوٹ لاہور
    #3739 Book صفحات: 612

    اللہ تعالیٰ نے حدیث او رحاملین حدیث کو بڑی عزت فضیلت اور شرف سے نوازا ہے او رحدیث رسول ﷺ کی خدمت او رحفاظت کےلیے اپنے انہی بندوں کا انتخاب فرمایا جو اس کے چنیدہ وبرگزیدہ تھے ان عظیم المرتبت شخصیات میں بلند تر نام امام شافعی ﷫ کا ہے حضرت امام کی حدیث وفقہ پر خدمات اہل علم سے مخفی نہیں۔ امام شافعی اپنے زمانہ کے بہت بڑے عالم اور فقیہ تھے۔ عربی زبان پر بڑی قدرت حاصل تھی۔ اور اعلیٰ درجہ کے انشاپرداز تھے۔ آپ کی دو کتب کتاب الام اور الرسالہ کو شہرت دوام حاصل ہوئی۔آپ کی تالیفات میں سے ایک کتاب مسند الشافعی بھی ہے ۔مسند امام شافعی اپنی افضلیت وفوقیت کی بناء پر جداگانہ مقام رکھتی ہے کیونکہ اس میں امام شافعی ﷫ کی روایت کردہ احادیث کو جمع کیاگیا ہے ان احادیث کا انتخاب ہی اس کی سب سےاہم خاصیت ہے ایسی احادیث کو منتخب کیا گیا ہے جن میں مختصر مگر جامعیت کے ساتھ جملہ احکام شریعت کو سمودیاگیا ہے۔مسند شافعی کے پہلے نسخے میں احادیث کی ترتیب ایسی نہ تھی کہ جس سے موضوعاتی انداز میں فائدہ اٹھایا جاسکتا ۔کیونکہ اس میں ایک موضوع کی احادیث کتاب کے مختلف مقامات پر بکھری پڑی تھیں۔ چنانچہ امیر سنجر بن عبد اللہ ناصری ﷫ نےمختلف موضوعات وعناوین کے اعتبار سے متعدد ابواب وکتب قائم کیے اور ہر کتاب اور باب کے تحت ان احادیث کو جمع کیا جو اس موضوع کے تحت آتی تھیں اورترتیب نہایت احسن اور شگفتہ انداز میں لگائی گئی ہے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ مسند امام شافعی‘‘ امیر سنجر بن عبد اللہ ناصری﷫ کی ترتیب شدہ نسخہ کا اردو ترجمہ ہے یہ ترجمہ شدہ نسخہ دو جلدوں پر مشتمل ہے جسے ادارہ انصار السنہ پبلی کیشنز، لاہور کے ذمہ داران نے انتہائی محنت سے تیار رکروا کر طبع کیا ہے ۔اس کو اردو قالب میں ڈھالنے اور اس کے فوائد تحریر کرنے اور احادیث کی تخریج کرنے کی سعادت محترم جناب حافظ محمد فہد صاحب نےحاصل کی ہے ۔ مترجم نے آسان اور عام فہم ترجمہ کرنے کی کوشش کی ہے ۔ دوران ترجمہ مشکل الفاظ یا مقامات کی وضاحت کے لیے عموماً غریب الحدیث کی کتب پر اعتماد کیا گیا ہے ۔احادیث میں مذکور مختلف مسائل کی وضاحت قرآن ، صحیح احادیث اور ثابت شدہ آثارِ صحابہ واقوال ِ سلف صالحین سے بحوالہ کی گئی ہے ۔ اور فوائد میں مختلف اصطلاحات کی تعریف وتوضیح کرتے ہوئے دوسری عبارت سے ان اصطلاحات کو نمایاں کرنے کی کوشش کی گئی ہے ۔خراج تحسین کےلائق جناب ابو حمزہ عبدالخالق صدیقی ﷾ جو دیار غیر میں رہتے ہوئے بھی حدیث رسول کی خدمت میں مصروف کار ہیں ۔دیار غیر میں منہج سلف کی ترجمانی میں ان کا کردار انتہائی نمایاں ہے ۔ ایسے ہی ان کےدست راست او رمخلص دوست حافظ حامد محمود خضری ﷾(ایم فل سکالر لاہور انسٹی ٹیوٹ فارسوشل سائنسز،لاہور ) کو اللہ تعالیٰ اجر جزیل عطا فرمائے کہ جن کے علمی تعاون واشراف سے محدثین کی علمی تراث کو بزبان اردو ترجمہ کے ساتھ منصۃ شہود پر لایاجارہا ہے۔اب تک مختلف موضوعات پر تقریبا35کتب مرتب ہوکر شائع ہوچکی ہیں۔ہم انتہائی مشکور ہیں جناب خضری صاحب کےجن کی کوششوں سے انصار السنۃ ،لاہور کی تقریباً تمام مطبوعات ادارہ محدث کی لائبریری کو حاصل ہوئیں۔ یہ کتاب بھی انہی کے تعاون سے میسر ہوئی ہے جسے افادۂ عام کےلیے ہم نے ویب سائٹ پر پبلش کیا ہے ۔اللہ تعالیٰ اس کتاب کو منظر عام پرلانے میں شامل تمام افرادکی محنت کو قبول فرمائے ۔ (آمین) (م۔ا)

< 1 2 ... 130 131 132 133 134 135 136 ... 269 270 >

ایڈ وانس سرچ

اعدادو شمار

  • آج کے قارئین 30225
  • اس ہفتے کے قارئین 328016
  • اس ماہ کے قارئین 277187
  • کل قارئین101837703
  • کل کتب8723

موضوعاتی فہرست