اللہ تعالیٰ نے توبہ واستغفار کا دروازہ کھلا رکھا ہے جب تک انسان کاآخری وقت نہیں آجاتا وہ توبہ کرسکتا ہے اوراس کی توبہ قبول ہوسکتی ہے لیکن جب آخری لمحات آجائیں موت سامنے نظر آنے لگے جب انسان کو یقین ہوجائے کہ بس اب وقت آگیا ہے اس وقت اگر وہ اپنے گناہوں سے توبہ کرے تو اس کی اس توبہ کا کوئی اعتبار نہیں یا اس وقت کی توبہ قابل قبول نہیں۔انسان کی خصلت ہے کہ وہ نسیان سے محفوظ نہیں رہ سکتا۔ اس کے تحت وہ دانستہ یا نادانستہ گناہ کر بیٹھتا ہے ۔ بہترین انسان وہ ہے جسے گناہ کے بعد یہ احساس ہو جائے کہ اس سے غلطی ہوگئی ہے ۔ اگر اس نے توبہ نہ کی تویہ غلطی اس کے خالق ومالک کو اس سے ناراض کردے گی۔ اس سےاپنے معبود ومالک کی ناراضگی کسی صورت بھی برداشت نہیں ہوتی۔ اسی لیے وہ فوری طور پر اللہ کریم کے دربار میں حاضر ہوکر گڑگڑاتا ہے اور استغفار کرتا ہے اور وہ آئندہ ایسے گناہ نہ کرنے کا پکا عزم کرتےہوئے توبہ کرتا ہے کہ اے مالک الملک اس مرتبہ معاف کردے آئندہ میں ایسا کبھی نہ کروں گا۔گناہ کے بعد ایسے احساسات اور پھر توبہ کے لیے پشیمانی وندامت پر مبنی یہ عمل ایک خوش نصیب انسان کےحصہ میں آتا ہے۔ جب کہ اس جہاںمیں کئی ایسے بدنصیب سیاہ کار بھی ہیں جن کوزندگی بھر یہ احساس نہیں ہوتا کہ ان کا مالک ان سے ناراض ہوچکا ہے اور وہ ہیں کہ دن رات گناہ کرتے چلےجاتےہیں اور رات کوگہری نیند سوتے ہیں یا مزید گناہوں پر مبنی اعمال میں مصروف رہ کر گزار دیتے ہیں۔جبکہ اللہ کریم اس وقت پہلے آسمان پر آکر دنیا والوں کوآواز دیتا ہے کہ: اے دنیاوالو! ہےکوئی جو مجھ سے اپنے گناہوں کی مغفرت طلب کرے ... ہے کوئی توبہ کرنے والا میں اسے ا پنی رحمت سے بخش دوں۔ نبی کریمﷺ خو د ایک دن سو سے زائد مرتبہ استغفار کیا کرتے تھے ۔استغفار کرنے سے انسان کے تمام چھوٹے بڑے گناہ معاف کر دئیے جاتے ہیں جن کو انسان شمار بھی نہیں کر سکتا،لیکن اللہ تعالیٰ کے پاس ان گناہوں کا پورا پورا ریکارڈ ہوتا ہے،جبکہ انسان بھول جاتا ہے۔استغفار کرنا نبی کریمﷺ کی اقتداء اور پیروی کا اظہار ،کیونکہ نبی کریمﷺ کثرت سے استغفار کیا کرتے تھے۔اور استغفار گناہوں سے بچنے اور اطاعت کرنے میں کوتاہی کا اعتراف ہے،کیونکہ جب انسان اپنی کوتاہی کا اعتراف کر لیتا ہے تب وہ زیادہ سے زیادہ نوافل ادا کرتا ہے اورنیک اعمال کر کے اللہ تعالیٰ کے قریب ہونے کوشش کرتا ہے۔ استغفار دل کی سلامتی اور صفائی کا ذریعہ ہے۔کیونکہ حضرت ابو ہریرہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا:’’ان العبد اذا أخطا خطیئۃ نکتت فی قلبہ نکتۃ سوداء ،فان ھو نزع واستغفر وتاب،صقل قلبہ‘‘(رواہ الترمذی)’’جب انسان گناہ کرتا ہے تو اس کے دل پر سیاہ نکتہ لگا دیا جاتا ہے،اگر انسان اس گناہ کو چھوڑ دے اور اس پر توبہ واستغفار کرے تو اس کے دل کودھو کر چمکا دیا جاتا ہے۔‘‘ حضرت شداد بن اوس روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا جو شخص یقین کامل کے ساتھ صبح کی نماز کے بعد سید الاستغفار پڑھے گا ،اگر اسی دن شام سے پہلے پہلے مر گیا تو سیدھا جنت میں جائے گا،اسی طرح جو شخص یقین کامل کے ساتھ مغرب کی نماز کے بعد سید الاستغفار پڑھے گا ،اگر اسی رات صبح سے پہلے پہلے مر گیا تو سیدھا جنت میں جائے گا۔سید الاستغفار یہ ہے:((اللھم أنت ربی لاالہ الا أنت،خلقتنی وأنا عبدک ،وأنا علی عھدک ووعدک مااستطعت،أعوذبک من شر ما صنعت ، أبوء لک بنعمتک علی وأبوء بذنبی ،فاغفرلی فانہ لا یغفر الذنوب الا أنت))[رواہ مسلم] ’’اے اللہ تو ہی میرا رب ہے ، تیرے علاوہ کوئی عبادت کے لائق نہیں،تو نے مجھے پیدا کیا اور میں تیرا بندہ ہوں اور تیرے عہد اور وعدے پر قائم ہوںجس قدرطاقت رکھتا ہوں،میں نے جو کچھ کیا اس کے شر سے تیری پناہ چاہتا ہوں،اپنے آپ پر تیری نعمت کا اقرار کرتا ہوںاور اپنے گناہوں کا اعتراف کرتا ہوں،پس مجھے بخش دے کیونکہ تیرے علاوہ کوئی گناہوں کو نہیں بخش سکتا۔‘‘ زیر تبصرہ کتاب ’’ عذاب سے بچنے کا دوسرا سبب استغفار‘‘ ڈاکٹر فیصل بن مشعل بن سعود آل سعود کے ایک عربی رسالہ کا ترجمہ ہے ۔اس میں انہوں نے استغفار کی تعریف، ثمرات،شرائط وآداب، درجات، فضلیت اور استغفار کےکلمات اور گناہوں کے مٹانے والے انیس اعمال کو آسان فہم انداز میں قرآن وسنت کی روشنی میں بیان کیا ہے۔(م۔ا)
عناوین |
صفحہ نمبر |
مقدمہ |
9 |
استغفار کی تعریف |
15 |
مسلمانو ں اور رب کے درمیان استغفار کی اہمیت |
15 |
استغفار کے ثمرات |
17 |
استغفار کی شر طیں |
23 |
استغفا رکے آداب |
25 |
رات کا آخری حصہ |
26 |
استغفار کے او قات اور جگہیں |
26 |
حج کی حالت میں استغفار |
34 |
قر آن کریم سے استغفار کے بعض کلمات |
44 |
سنت مطہرہ سے استغفار کے بعض کلمات |
51 |
استغفار کے درجے |
56 |
پہلا درجہ |
56 |
دو سرا درجہ |
57 |
تیسرا درجہ |
58 |
استغفار کی فضیلت |
59 |
استغفار کی اہمیت میں سلف کے اقوال |
71 |
استغفا ر کے متعلق اشعار |
75 |
استغفار کی دعا |
77 |
استغفار کے متعلق قصیدہ |
78 |
استغفار کے خزانے |
80 |
گناہو ں کو مٹانے والے اعمال |
84 |
1 اذان سنتے وقت اللہ کا ذکر کرنا |
84 |
2و ضو |
84 |
3نما ز |
85 |
4 تہجد اور استغفار |
87 |
5صدقہ |
87 |
6جمعہ کے دن کے آداب |
88 |
7رمضان کے روزے |
88 |
8تراویح کی نما ز |
89 |
9شب قدر کی راتو ں کا قیام |
89 |
10عاشو راء کے روزے |
89 |
11عمرہ |
90 |
12تسبیح |
90 |
13اللہ کے فضل و انعام کا اعتراف کرنا |
90 |
14حج |
91 |
15عرفہ میں وقوف کرنا |
92 |
16جو شخص حج میں نہ ہو اس کے لئے عرفہ کے دن رکھنا |
92 |
17بخار |
93 |
18بیمار یاں اور رنج و غم |
94 |
19مجلس کا کفارہ |
94 |
خاتمہ |
95 |