کل کتب 6741

دکھائیں
کتب
  • 3326 #3755

    مصنف : محمد جرجیس کریمی

    مشاہدات : 5128

    مسلمانوں کی حقیقی تصویر ( غلط فہمیوں کا ازالہ )

    (جمعہ 08 جولائی 2016ء) ناشر : مرکزی مکتبہ اسلامی پبلشرز، نئی دہلی
    #3755 Book صفحات: 166

    عصر حاضر میں اسلام اور مسلمان بحث کا موضوع بنے ہوئے ہیں لیکن اس بحث میں عام طور پر اسلام اور مسلمانوں کی خوبیوں اور خصوصیات کو اجاگر کرنے کی بجائے ان کی خامیوں اور کمزوریوں کو نمایاں کیاجاتا ہے خصوصا مسلمانوں کی خامیوں او رکمیوں کا ذکر کر کے یہ ثابت کرنے کی کوشش کی جاتی ہے کہ اسلام اور اس کی تعلیمات یہی ہیں جن کے ماننے والے یہ مسلمان ہیں ۔یعنی مسلمان اس وقت دوہرے حالات کا شکار ہیں ایک طرف ان کو محتلف طریقوں سے نظر انداز کیا جاتا ہے دوسری طرف ان کے اعمال وکردار کی طرف انگلی بھی اٹھائی جاتی ہے ۔ ایسی صورت میں ان پر دوہری ذمہ داریاں عائد ہوتی ہیں کہ وہ اپنے اعمال وکردار کو قرآن وحدیث کے سانچے میں ڈھالیں اور لوگوں کو حرف گیری کا موقع نہ دیں زیر تبصرہ کتاب ’’ مسلمانوں کی حقیقی تصویر چند غلط فہمیوں کا ازالہ ‘‘ انڈیا کے عالم دین مولانا محمد برجیس کریمی کی تصنیف ہے ۔ اس کتاب میں انہوں نے دونوں فریقوں کو مخاطب بنایا ہے۔ ایک طرف مسلمانوں کو تلقین کی گئی ہے کہ وہ اپنی اصلاح کریں اوران پہلوؤں کی بھی وضاحت کردی گئی ہے جن میں اصلاح مطلوب ہے ۔ دوسری طرف ان کے سلسلے میں پائی جانے والی غلط فہمیوں کا بھی ازالہ کرنےکی کوشش کی گئی ہے ۔(م۔ا)

  • 3327 #3897

    مصنف : ابو مسلم غازی بن مسلم قریفہ

    مشاہدات : 7004

    شرعی دم سے علاج مگر کیسے

    (جمعرات 07 جولائی 2016ء) ناشر : مکتبہ اسلامیہ، لاہور
    #3897 Book صفحات: 157

    جادو اور جنات سے تعلق رکھنے والی بیماریوں کے علاج کےلیے کتاب وسنت کے بیان کردہ طریقوں سے ہٹ کر بے شمار لوگ شیطانی اور طلسماتی کرشموں کے ذریعے ایسے مریضوں کاعلاج کرتے نظر آتے ہیں جن کی اکثریت تو محض وہم وخیال کے زیر اثر خود کو مریض سمجھتی ہے ۔جادوکا موضوع ان اہم موضوعات میں سے ہے جن کا بحث وتحقیق اور تصنیف وتالیف کے ذریعے تعاقب کرنا علماء کے لیے ضروری ہے کیونکہ جادو عملی طور پر ہمارے معاشروں میں بھر پور انداز سے موجود ہے اور جادو گر چند روپوں کے بدلے دن رات فساد پھیلانے پر تلے ہوئے ہیں جنہیں وہ کمزور ایمان والے اور ان کینہ پرور لوگوں سے وصو ل کرتے ہیں جو اپنے مسلمان بھائیوں سے بغض رکھتے ہیں او رانہیں جادو کے عذاب میں مبتلا دیکھ کر خوشی محسوس کرتےہیں لہذا علماء کے لیے ضروری ہے کہ جادو کے خطرے او راس کے نقصانات کے متعلق لوگوں کوخبر دارکریں اور جادو کا شرعی طریقے سے علاج کریں تاکہ لوگ اس کے توڑ اور علاج کے لیے نام نہادجادوگروں عاملوں کی طرف رخ نہ کریں۔ زیر تبصرہ کتاب’’شرعی دم سے علاج مگر کیسے ؟‘‘ عرب ممالک کے معروف باکردار روحانی عامل الشیخ ابو مسلم غازی بن محسن قریفہ کی کاوش ہے انہوں نے نہایت علمی وتحقیقی انداز اور تجربات کی روشنی میں یہ کتاب مرتب کی ہے۔ جس میں وہ عام فہم انداز میں بذریعہ دم علام کی صورتیں ،روحانی بیماریوں سے بچاؤ کی عام تدبیر، جادو کی اقسام،دموں کی اقسام وغیرہ جیسے موضوعات زیر بحث لائے ہیں اور ساتھ ساتھ اپنے تجربات کی روشنی جادو ،جنات کے علاج کےسلسلے میں مفید غزائی اجزاء   بھی بتائے ہیں کہ جو ان بیماریوں کے میں علاج میں مفید ہیں۔ (م۔ا)

  • 3328 #3797

    مصنف : علامہ شبلی نعمانی

    مشاہدات : 20400

    مختصر سیرت النبی ﷺ

    (جمعرات 07 جولائی 2016ء) ناشر : مکتبہ قرآنیات لاہور
    #3797 Book صفحات: 481

    اردو کی سب سے زیادہ مایہ ناز کتاب سیرت النبیﷺ جو علامہ شبلی نعمانی اور مولانا سید سلیمان ندوی کی مشترکہ کاوش ہے۔سات ضخیم جلدوں پر مشتمل یہ کتاب نہ صرف اردو زبان بلکہ دنیا بھر کی مختلف زبانوں میں لکھی جانے والی بہترین کتب سیرت میں شمار کی جاتی ہے۔اس کی تالیف اولاً علامہ شبلی نعمانی نے شروع کی، انہوں نے پہلی دو جلدیں لکھیں تھیں کہ 1914ء ان کا انتقال ہو گیا ۔ وفات سے قبل انہوں نے اپنے شاگرد رشید سید سلیمان ندوی ﷫  کووصیت کی تھی کہ وہ اس کام کی تکمیل کریں۔چنانچہ باقی پانچ جلدیں  سوم تاہفتم سید سلیمان ندوی نےمکمل کی تھیں۔سیرت النبی ﷺ کی پہلی جلد شبلی نعمانی کی وفات کے چار سال بعد 1918ء میں شائع ہوئی  اور آخری جلد سید سلیمان ندوی  وفات  کےبعدہوئی۔پاک وہند میں اس کتاب کے کئی  ایڈیشن شائع ہوچکے ہیں اور مسلسل شائع ہورہے  ہیں۔انگریزی سمیت کئی غیر ملکی زبانوں میں اس کے تراجم بھی ہوچکے ہیں۔اس کتاب میں واقعات کی تفتیش وتلاش اور مسائل ونظریات کی بحث وتحقیق پر بڑی محنت وکاوش اور دیدہ ریزی کی گئی ہے ۔یہ کتاب سات بڑی جلدوں میں ہے اورایک عام آدمی کے لیے اس کامطالعہ اس تیز رفتا ر اورمصروفیت کے دور میں  بہت مشکل ہے۔  لہذا  جناب  محمد رفیق چودہری صاحب  اس ضرورت کے پیش نظر زیرنظر کتاب ’’مختصر سیرت النبی ﷺ‘‘ میں سیرت النبی کی ساتوں جلدوں کا خلاصہ ایک جلد میں  پیش کیا ہے۔تاکہ زیادہ ضروری مواد اورمعلومات کوایک عام قاری کم وقت میں حاصل کرسکے ۔اس اختصار میں  تمام عبارت اور پورا متن اصل  مصنفین یعنی شبلی نعمانی  اور سید سلیمان ندوی  کا ہے  ۔رفیق چودہری صاحب نے  زیادہ اہم  مضامین کا انتخاب کر کے ان کو مناسب تصنیفی ترتیب دی ہےتاکہ قاری کو کتاب میں کہیں خلا محسوس نہ ہو اورکم سے کم وقت میں سیرت النبیﷺ کے اہم مضامین پر اس کی نظر رہے ۔رفیق چودہری صاحب نے اختصار کے ساتھ ساتھ اس کام  میں دومعمولی اور مناسب تبدیلیاں کی ہیں۔قرآنی آیات کےحوالے جو پہلے رکوع کی شکل میں تھے اب سورۃ اور آیات کے نمبر کی صورت میں دے دئیے ہیں اور تمام اردو  ہندسوں کوانگریزی ہندسوں میں بدل دیا  ہے۔(م۔ا)

  • 3329 #3896

    مصنف : حافظ مبشر حسین لاہوری

    مشاہدات : 13272

    انسان اور آخرت

    (بدھ 06 جولائی 2016ء) ناشر : مبشر اکیڈمی،لاہور
    #3896 Book صفحات: 198

    اس بات سےآج تک کوئی انکار نہیں کرسکا کہ موت ایک اٹل حقیقت ہے جسے زندگی ملی اسے موت بھی دوچار ہوناپڑا، جو آج زندہ ہےکل کو اسے مرنا ہے،موت ایک ایسی حقیقت ہے جس پر ہر شخص یہ یقین رکھتا ہے کہ اس سےدوچار ہونا اوراس کا تلخ جام پینا ضروری ہے یہ یقین ہر قسم کےکھٹکے وشبہے سے بالا تر ہے کیونکہ جب سے دنیا قائم ہے کسی نفس وجان نے موت سے چھٹکارا نہیں پایا ہے۔کسی بھی جاندار کے جسم سے روح نکلنے اور جداہونے کا نام موت ہے۔ہر انسان خواہ کسی مذہب سے وابستہ ہو یا نہ ہو اللہ یا غیر اللہ کو معبود مانتا ہو یا نہ مانتا ہو اس حقیقت کو ضرور تسلیم کرتا ہےکہ اس کی دنیا وی زندگی عارضی وفانی ہےایک روز سب کو کچھ چھوڑ کر اس کو موت کا تلخ جام پینا ہے گویا موت زندگی کی ایسی ریٹائرمنٹ ہےجس کےلیے کسی عمر کی قید نہیں ہے اور اس کےلیے ماہ وسال کی جو مدت مقرر ہے وہ غیر معلوم ہے۔ہر فوت ہونے والے انسان خواہ وہ مومن ہے یا کافر کو موت کے بعد دنیا وی زندگی کی جزا وسزا کے مرحلے گزرنا پڑتا ہے۔یعنی ہر فوت ہونے والے کے اس کی زندگی میں اچھے یا برے اعمال کے مطابق کی اس کی جزا وسزا کا معاملہ کیا جاتا ہے۔ موت کے وقت ایمان پر ثابت قدمی   ہی ایک مومن بندے کی کامیابی ہے ۔ لیکن اس وقت موحد ومومن بندہ کے خلاف انسان کا ازلی دشمن شیطان اسے راہ راست سے ہٹانے اسلام سے برگشتہ اور عقیدہ توحید   سے اس کے دامن کوخالی کرنے کےلیے حملہ آور ہوتاہے اور مختلف فریبانہ انداز میں دھوکے دیتاہے ۔ ایسےموقع پر صرف وہ انسان اسکے وار سےبچ سکتے ہیں اور موت کےبعد پیش آنے والے مراحل میں کامیاب ہوسکتے ہیں جنہوں نےاپنی آخرت کی بہتری کےلیےدینوی زندگی میں مناسب تیاری کی ہو۔ زیر تبصرہ کتا ب’’انسان اور آخرت‘‘ڈاکٹر حافظ مبشر حسین ﷾ریسر سکالر ادارہ تحقیقات اسلامی ولیکچرراسلامی یونیورسٹی، اسلام آباد کے کتاب سلسلہ’’ اصلاح عقائد کا آٹھواں حصہ ہے۔انہوں نےاس کتاب میں موت او رموت کے ساتھ شروع ہوجانے والے جملہ اُخروی مراحل کو قرآن وسنت کی روشنی میں نہایت سادہ اور عام فہم زبان میں اختصار اور جامعیت کےساتھ پیش کیا ہے۔ تاکہ اردو زبان پڑھنے اور سمجھنے والے ایک عام آدمی کوبھی ایمانیات کےاس رکن عظیم سے ممکنہ حد تک واقفیت ہوسکے اور اس کی روشنی میں وہ اپنی آخرت کی بہتری کےلیے دنیوی زندگی میں مناسب تیاری کرسکے ۔ اللہ تعالیٰ فاضل مصنف کی تمام تحریری وتقریری کاوشوں کو قبول فرمائے اور اس کتاب کولوگوں کی اصلاح کا ذریعہ بنائے ۔(آمین) (م۔ا)

  • 3330 #3751

    مصنف : محمد فاروق رفیع

    مشاہدات : 7768

    قربانی ، عقیقہ اور عشرہ ذی الحجہ

    (بدھ 06 جولائی 2016ء) ناشر : فصل الخطاب للنشر و التوزیع
    #3751 Book صفحات: 242

    قربانی وہ جانور ہے جو اللہ کی راہ میں قربان کیا جائے اور یہ وہ عمل ذبیحی ہے جس سے اللہ تعالیٰ کاقرب حاصل کیا جائے ۔تخلیق انسانیت کے آغازہی سے قربانی کا جذبہ کار فرما ہے ۔ قرآن مجید میں حضرت آدم کے دو بیٹوں کی قربانی کا واقعہ موجود ہے۔اور قربانی جد الانبیاء سیدنا حضرت ابراہیم کی عظیم ترین سنت ہے ۔یہ عمل اللہ تعالیٰ کواتنا پسند آیا کہ اس عمل کوقیامت تک کےلیے مسلمانوں کے لیے عظیم سنت قرار دیا گیا۔ قرآن مجید نے بھی حضر ت ابراہیم کی قربانی کے واقعہ کوتفصیل سے بیان کیا ہے ۔ پھر اہلِ اسلام کواس اہم عمل کی خاصی تاکید ہے اور نبی کریم ﷺ نے زندگی بھر قربانی کے اہم فریضہ کو ادا کیا اور قرآن احادیث میں اس کے واضح احکام ومسائل اور تعلیمات موجو د ہیں ۔کتب احادیث وفقہ میں کتاب الاضاحی کے نام سے ائمہ محدثین فقہاء نے باقاعدہ ابواب بندی قائم کی ہے ۔ اور بعض اہل علم نے قربانی کےاحکام ومسائل اور فضائل کے سلسلے میں کتابیں تالیف کی ہیں ۔ زیر نظر کتاب ’’قربانی عقیقہ اور عشرہ ذی الحجہ‘‘مولانا محمد فاروق رفیع﷾(مدرس جامعہ لاہور الاسلامیہ ،لاہور) کی اس مسئلہ پر تحقیقی وعلمی کاوش ہے ۔ جس میں موصوف نے قربانی کے تمام متعلقہ احکام ومسائل کو کو حتی الامکان خوب کھول کر بیان کیا ہے۔ہر مسئلہ کو قرآن کریم اور احادیث صحیحہ کے ٹھوس دلائل سے ثابت کیا گیا ہے ۔پھر کسی مسئلہ میں اگر کچھ اختلاف ہے تومختلف مذاہب وآراء کو نقل کرنے کےبعد کتاب وسنت کے قریب ترین مذہب کے راجح ہونے کی نشاندہی کی گئی ہے۔ قربانی کے مسائل کے ساتھ عقیقہ کے مسائل کافی مشابہت رکھتے ہیں ۔ فاضل مصنف نے حتیٰ الوسع اس کتاب میں عقیقہ کے تمام مسائل بھی یکجا کردئیےہیں۔اس کتاب کے اس ایڈیشن میں عشرہ ذی الحجہ کے فضائل ومسائل بھی شامل کردئیے ہیں ۔کیونکہ قربانی کا تعلق بھی انہی ایام سے ہے اللہ تعالی اسے مؤلف،اس کے والدین،اساتذۂکرام اور اہل خانہ کے لیے اجر وثواب کا ذریعہ اور توشۂ آخرت بنائے (آمین) (م۔ا )

  • 3331 #3895

    مصنف : محمد بن جمیل زینو

    مشاہدات : 6698

    صحیح قصص النبی ﷺ

    (منگل 05 جولائی 2016ء) ناشر : حدیبیہ پبلیکیشنز لاہور
    #3895 Book صفحات: 112

    واقعات جہاں انسان کے لیے خاصی دلچسپی کا سامان ہوتے ہیں وہیں یہ انسان کے دل پر بہت سارے پیغام اوراثرات نقش کر دیتے ہیں۔ اسی لیے قرآن مبین میں اللہ تعالیٰ نے جا بجا سابقہ اقوام کے قصص و واقعات بیان کیے ہیں تاکہ لوگ ان سے عبرت و نصیحت حاصل کریں اور اپنی زندگی میں وہ غلطیاں نہ کریں جو ان سے سرزد ہوئیں۔دین اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات ہے جو ہر موڑ پر مکمل راہ نمائی کرتا ہے خوشی ہو یاغمی ہواسلام ہر ایک کی حدود وقیوم کو بیان کرتا ہے تاکہ کو ئی شخص خوشی یا تکلیف کے موقع پر بھی اسلام کی حدود سےتجاوز نہ کرے۔ نبی کریم ﷺ اور صحابہ کرام وتابعین کی سیرت وسوانح میں ہمیں جابجا پاکیزہ مزاح او رہنسی خوشی کے واقعات او رنصیت آموز آثار وقصص ملتے ہیں کہ جن میں ہمارے لیے مکمل راہ نمائی موجود ہے ۔ لہذا اہمیں چاہیے کہ خوش طبعی اور پند نصیحت کےلیے جھوٹے ،من گھڑت اور افسانوی واقعات ولطائف کےبجائے ان مقدس شخصیات کی سیرت اور حالات کا مطالعہ کریں تاکہ ان کی روشنی میں ہم اپنے اخلاق وکردار اور ذہن وفکر کی اصلاح کرسکیں۔ زیر تبصرہ کتاب ’’صحیح قصص النبوی ‘‘عرب کے مشہور ومعروف ادیب اورسکالرشیخ محمد بن جمیل زینو﷾کی عربی تصنیف ’’ من بدائع القصص النبوی الصحیح‘‘ کا سلیس اردوترجمہ ہے۔شیخ موصو ف نے صحیح احادیث کی روشنی میں زبان رسالت مآبﷺ سے بیان کیے گئےدلچسپ اور نصیحت آموز بارہ خوبصورت ، دلچسپ اور ایمان افروز واقعا ت کو بڑے دلنشیں انداز میں بیان کیا ہے ۔یہ کتاب آج کے دور میں مروجہ بیہودہ اور لغو لٹریچر کا بہترین نعم البدل ہے۔ اللہ تعالیٰ مصنف ،مترجم کی اس کاوش کو قبول فرمائے۔ (آمین)(م۔ا)

  • 3332 #3774

    مصنف : پروفیسر محمد رفیق چودھری

    مشاہدات : 76432

    قرآن کی عظمت و فضیلت

    (منگل 05 جولائی 2016ء) ناشر : مکتبہ قرآنیات لاہور
    #3774 Book صفحات: 130

    قرآن مجید اللہ تعالیٰ کا کلام ،اس کی آخری کتاب اور اس کا ایک معجزہ ہے ۔ یہ دنیا میں سب سے زیادہ پڑھی جانے والی کتاب ہے۔اس نے اپنے سے پہلے کی سب الہامی کتابوں کو منسوخ کردیا ہے۔ اوران میں سےکوئی بھی آج اپنی اصل صورت میں محفوظ نہیں ۔ البتہ قرآن تمام پہلی کتابوں کی تعلیمات کواپنے اندر سمیٹے ہوئے ہے ۔اور قرآن مجید واحد ایسی کتاب کے جو پوری انسانیت کےلیے رشد وہدایت کا ذریعہ ہے اللہ تعالی نے اس کتاب ِہدایت میں انسان کو پیش آنے والےتما م مسائل کو تفصیل سے بیان کردیا ہے جیسے کہ ارشادگرامی ہے کہ و نزلنا عليك الكتاب تبيانا لكل شيء قرآن مجید سیکڑوں موضوعا ت پرمشتمل ہے۔مسلمانوں کی دینی زندگی کا انحصار اس مقدس کتاب سے وابستگی پر ہے اور یہ اس وقت تک ممکن نہیں جب تک اسے پڑ ھا اور سمجھا نہ جائے۔ قرآن کریم کا یہ اعجاز ہے کہ اللہ تعالیٰ نے قرآن کی حفاظت کا ذمہ خود لیا۔اور قرآن کریم ایک ایسا معجزہ ہے کہ تمام مخلوقات مل کر بھی اس کی مثال پیش کرنے سے قاصر ہیں۔قرآن کی عظمت کا اندازہ اس امر سے بھی لگایا جاسکتا ہے ہ یہ کتاب جس سرزمین پر نازل ہوئی اس نے وہاں کے لوگوں کو فرشِ خاک سے اوجِ ثریا تک پہنچا دیا۔اس نےان کو دنیا کی عظیم ترین طاقت بنا دیا۔قرآن واحادیث میں قرآن اور حاملین قرآن کے بہت فضائل بیان کے گئے ہیں ۔نبی کریم ﷺ نے اپنی زبانِ رسالت سے ارشاد فرمایا: «خَيْرُكُمْ مَنْ تَعَلَّمَ القُرْآنَ وَعَلَّمَهُ» صحیح بخاری:5027) اور ایک حدیث مبارکہ میں قوموں کی ترقی اور تنزلی کو بھی قرآن مجید پر عمل کرنے کےساتھ مشروط کیا ہے ۔ارشاد نبو ی ہے : «إِنَّ اللهَ يَرْفَعُ بِهَذَا الْكِتَابِ أَقْوَامًا، وَيَضَعُ بِهِ آخَرِينَ»صحیح مسلم :817)تاریخ گواہ کہ جب تک مسلمانوں نے قرآن وحدیث کو مقدم رکھااور اس پر عمل پیرا رہے تو وہ دنیا میں غالب اور سربلند رہے ۔ انہوں نے تین براعظموں پر حکومت کی اور دنیا کو اعلیٰ تہذیب وتمدن اور بہترین نظام ِ زندگی دیا ۔ اور جب قرآن سے دوری کا راستہ اختیار کیا تو مسلمان تنزلی کاشکار ہوگئے۔شاعر مشرق علامہ اقبال نے بھی اسی کی ترجمانی کرتے ہوئے کہا :  وہ معزز تھے زمانے میں مسلماں ہوکر اور تم خوار ہوئے تارک قرآن ہوکر زیر تبصرہ کتاب ’’ قرآن کی عظمت وفضیلت‘‘ماہنامہ محدث کے معروف کالم نگار اور کئی کتب کے مصنف ومترجم محترم مولانا محمد رفیق چودھری ﷾ کی تصنیف ہے ۔اس کتاب میں انہوں نے قرآن مجید کی عظمت وفضیلت کے بعض پہلوؤں کو عام فہم انداز میں اُجاگر کیا ہے ۔ کتاب کے مصنف محترم محمد رفیق چودہری ﷾ علمی ادبی حلقوں میں جانی پہچانی شخصیت ہیں ۔ ان کو بفضلہٖ تعالیٰ عربی زبان وادب اور علوم قرآن سے گہرا شغف ہے او ر طالبانِ علم کو مستفیض کرنے کے جذبے سےسرشار ہیں۔ قرآن مجید کا لفظی وبامحاورہ ترجمہ کرنے کے علاوہ ان دنوں قرآن مجید کی تفسیر لکھنے میں مصروف ہیں جس کی دو جلدیں شائع ہوچکی ہیں ۔اللہ تعالیٰ ان کی تدریسی وتعلیمی اور تحقیقی وتصنیفی خدمات کو قبول فر ما ئے۔ (آمین) (م۔ا)

  • 3333 #3894

    مصنف : محمد صادق سیالکوٹی

    مشاہدات : 5345

    شرح خطبہ رحمۃ اللعالمین

    (پیر 04 جولائی 2016ء) ناشر : نعمانی کتب خانہ، لاہور
    #3894 Book صفحات: 451

    سید الانبیاء خاتم النبین ﷺ جب بھی لوگوں کووعظ ونصیحت فرماتے ، عیدین ،جمعۃ المبارک اور نکاح کےموقعہ پر خطبہ ارشاد فرماتے تواس میں اللہ تعالیٰ کی تعریف کرتے ،بڑے جامع اور ہمہ گیر الفاظ میں اسلام کاخلاصہ اور نچوڑ پیش فرماتے تھے ۔لیکن امت مسلمہ آج بے شمارسنتوں کو چھوڑ کر من گھڑت رسوم ورواجات اور بدعات میں پڑی ہوئی ہے۔اور اس امر کی بڑی شدید ضرورت ہے کہ ان مردہ ہوجانے والی سنتوں کو زندہ کیا جائے،اور لوگوں کی درست طریقے سے راہنمائی کی جائے۔انہی سنتوں میں سے ایک اہم ترین سنت خطبۃ الحاجۃ ہے،جسے زندہ کرنے کی ضرورت ہے۔آج صورتحال یہ ہے کہ خطبہ مسنونہ کو چھوڑ کر خانہ ساز اور طبع ساز خطبے پیش کئے جاتے ہیں ۔اور اکثر لوگ خطبہ مسونہ کی مشروعیت اور معنویت سے نا آشنا ہیں،اور اس میں موجود تین آیات مبارکہ کی حکمتوں اور معانی سے ناواقف ہیں۔ زیرتبصرہ کتاب ’’شرح خطبہ رحمۃ للعالمین ‘‘ مولانا محمد صادق سیالکوٹی﷫ کی تصنیف ہے۔ اس میں انہوں نے رسول اللہ ﷺ کے اس پاکیزہ ، نورانی جامع اور ہمہ گیر خطبے کی تشریح پیش کی ہےجو رحمت عالم اپنے ہر وعظ اور تذکیر کےشروع میں پڑھا کرتے تھے ۔مصنف موصوف نےوحی جلی اور وحی خفی کےاستشہاد سے اس کےمطالب و معانی کواچھی طرح واضح کیا ہے تاکہ مسلمان اس مبارک خطبہ کوسمجھ سکیں۔(م۔ا)

  • 3334 #3754

    مصنف : سید احمد عروج قادری

    مشاہدات : 8085

    قرآن کا فلسفہ اخلاق

    (پیر 04 جولائی 2016ء) ناشر : مرکزی مکتبہ اسلامی پبلشرز، نئی دہلی
    #3754 Book صفحات: 179

    اللہ تبارک وتعالیٰ نے مسلمانوں کو ایک بڑی دولت اور نعمت سے نوازا ہے، جو پورے دین کو جامع اور اس کی تبلیغ کا بہترین ذریعہ ہے۔ وہ نعمت اور دولت اخلاق ہے، ہمارے نبی حضرت محمد رسول اللہﷺ اخلاق کے اعلیٰ معیار پر تھے، چنانچہ آپﷺ کی راز دار زندگی اور آپﷺ کی زوجہ محترمہ حضرت عائشہ ؓ عنہا فرماتی ہیں، ”آپﷺ کے اخلاق کا نمونہ قرآن کریم ہے“۔ آپﷺ نے اپنے ہر قول وفعل سے ثابت کیا کہ آپﷺ دنیا میں اخلاقِ حسنہ کی تکمیل کے لیے تشریف لائے، چنانچہ ارشاد ہے: ”بعثت لاتتم مکارم الاخلاق“ یعنی ”میں (رسول اللہ ﷺ) اخلاق حسنہ کی تکمیل کے واسطے بھیجا گیا ہوں“۔ قرآن کریم میں اخلاق کا ایک جامع تصور پیش کیا گیا ہے ۔ جو انسان کی پوری زندگی کو محیط ہے ۔ اس میں بتایا گیا ہے کہ انسانی زندگی کےتمام گوشوں میں کون سے کام ہیں جن سے اللہ کی رضا حاصل ہوتی ہے اور کون سے کام اس کے غضب کو بھڑکاتے ہیں ۔ انبیائے کرام کی بعثت اسی اخلاق کی نشو ونما اوراستحکام کے لیے ہوتی رہی ہے اور اسی کی تکمیل کے لیے خاتم النبین حضرت محمد ﷺ اس دنیا میں تشریف لائے تھے ۔ زیرتبصرہ کتاب ’’قرآن کا فلسفہ اخلاق‘‘ مولانا سید احمد عروج قادری ﷫ کی تصنیف ہے ۔ مصنف موصوف نے اس میں انسان کے اخلاقی وجود سےبحث کرتے ہوئے یونانی فلاسفہ کی نارسائیوں کا تذکرہ کیا ہے ۔اس کے بعد قرآن کےفسلسفۂ اخلاق سے مفصل اور مدلل بحث کی ہے ۔ اورسورۃ النحل کی آیت 90 کی جامع تشریح کی ہے اور اس میں مذکور مکارمِ اخلاق اوررزائل اخلاق پر بہت تفصیل سے روشنی ڈالی ہے ۔مولانا عروج قادری کی یہ تحریر پہلے ماہنامہ زندگی ،رامپور انڈیا میں دس اقساط میں ’’ انسان کا اخلاقی وجود‘‘ کے عنوان سے شائع ہوئی۔ بعد ازاں ان مضامین کو مرتب کرکے ان کو ’’قرآن کا فلسفۂ اخلاق ‘‘ کے نام سے کتابی صورت میں شائع کیا گیا ۔اللہ تعالیٰ ا س کتاب کو قارئین کے لیے نفع بخش بنائے ۔(آمین) (م۔ا)

  • 3335 #3893

    مصنف : ڈاکٹر عبد الحمید فاضلی

    مشاہدات : 4994

    مولانا مسعود عالم ندوی حیات اور کارنامے

    (اتوار 03 جولائی 2016ء) ناشر : مرکزی مکتبہ اسلامی پبلشرز، نئی دہلی
    #3893 Book صفحات: 251

    مولانا مسعود عالم  ندوی ﷫11 فروری 1910ء کو صوبہ بہار کے ایک گاؤں میں پیدا ہوئے۔آپ کاخاندان پورے علاقے میں زہد وتقویٰ اور دینداری کی علامت سمجھا جاتا تھا۔آپ کے خاندان کے اکثر بزرگوں کاشمار اپنے زمانے کےبڑے  جید علماء دین میں ہوتا  تھا۔آپ کےوالد گرامی  مولانا سید عبدالفتح صوبہ بہار کے چند بلند پایہ اور جید علماء میں ایک معروف  شخصیت تھے ۔ مولانا مسعود عالم نےابتدائی تعلیم اپنے والد گرامی  کی زیر نگرانی میں حاصل کی  میٹر ک  کرنے  کےبعد مدرسہ غزنویہ میں  داخل ہوگے  جہاں آپ کی تمام توجہ دینی علوم وفنون کی جانب مرکوز ہوگئی ہے۔ اس مدرسے میں آپ نےبڑی محنت اور لگن سے تعلیم حاصل کی ۔اسی زمانہ میں آپ کو عربی زبان و ادب سے لگاؤ پیدا ہوا۔دوران تعلیم ہی آپ  عربی رسائل وجرائد کی تلاش میں  رہنے لگے اور ان کو بڑے شوق سے پڑھتے  اوران کو سمجھنے کی کوشش کرتے ۔مولانا  مسعود عالم ندوی اپنے وقت میں  عربی  کےنامور ادیب تھے۔مولانا کی ادبی  خدمات کے اعتراف میں سعودی عرب میں ایک سڑک کانام ’’شارع مسعود عالم ندوی ‘‘ رکھا گیا  ہے ۔ موصوف وہ پہلی شخصیت ہیں جنہوں نے مجلہ ’’الضیاء ‘‘کےذریعے  ندوۃ العلماء کو عالم عرب  کے گوشے گوشے میں  متعارف کرایا۔اور اولاً جماعت اسلامی کوبھی عربوں میں متعارف کروانے والے آپ  ہیں۔ زیر تبصرہ  کتاب ’’مولانامسعودعالم  ندوی حیات اور کارنامے ‘‘ علی گڑھ یونیورسٹی  کےشبعہ عربی میں ایم اے کےلیے  پیش کیے جانے والے  ایک  مقالہ کی کتابی صورت ہے ۔یہ مقالہ  نے  1986ء میں ڈاکٹر عبدالحمید فاضلی نے علی گڑھ یونیورسٹی میں پیش کیا ہے۔   انہوں نے   اس  کتاب  کو  چھ ابواب  میں تقسیم کیا ہے باب اول میں مولانا کےحالات زندگی ، باب  دوم   مولانا مسعود عالم ندوی ایک بلند پایہ عربی ادیب، باب سوم  میں مولانا اہل علم کی نظر میں،  باب چہارم اور پنجم میں مولانا ندوی اپنی تحریروں  اور خطوط  کے آئینے میں اور آخر ی باب  میں  مولانا  کی  چند اہم تصانیف کا تعارف   پیش کی ہے۔ (م۔ا) 

  • 3336 #3773

    مصنف : عبد المنان نور پوری

    مشاہدات : 5057

    فصل الخطاب فی تفسیر فاتحۃ الکتاب

    (اتوار 03 جولائی 2016ء) ناشر : ادارہ تحقیقات سلفیہ، گوجرانوالہ
    #3773 Book صفحات: 450

    سورۂ فاتحہ قرآن مجید کی پہلی اور مضامین کے اعتبار سے جامع ترین سورۃ ہے جو پورے قرآن مجید کا مقدمہ ،تمہید اور خلاصہ ہے ۔ اور سورۃ الفاتحہ نماز کے ارکان میں سے ایک رکن ہے اور اس کے بغیر نماز نامکمل رہتی ہے۔نبی کریم ﷺ نے فرمایا: اس شخص کی کوئی نماز نہیں جس نے اس میں فاتحۃ الکتاب نہیں پڑھی۔دوسری جگہ فرمایا: “جس نے أم القرآن(یعنی سورۃ الفاتحہ)پڑھے بغیرنماز ادا کی تو وہ نماز ناقص ہے، ناقص ہے، ناقص ہے، نا مکمل ہے۔ اس سورت کی عربی اور اردو میں کئی ایک تفسیریں الگ سے شائع ہوچکی ہیں۔ زیر تبصرہ ’’ فصل الخطاب فی تفسیر فاتحۃ الکتاب‘‘ شیخ الحدیث حافظ عبد المنان نورپوری﷫ کے جامعہ محمدیہ میں 1998ءمیں تین ماہ میں دئیے گئے 75 دورس پر مشتمل سورۃ فاتحہ کی منفرد تفسیر ہے ۔جامعہ محمدیہ ،گوجرانوالہ کی انتظامیہ نے حافظ صاحب مرحوم کے ان علمی دروس کومحفوظ کرنے کے لیے باقاعدہ طور پر ٹیپ ریکارڑ کرنے کاانتظام کیا ۔ بعد ازاں جامعہ محمدیہ ،گوجرانوالہ کے ایک مدرس قاری گل ولی صاحب نے ان دروس کوکیسٹ سے سن کر مرتب کیا۔ان دروس میں حافظ صاحب نے سورۃ فاتحہ کی مکمل تفصیلی تفسیر اور اس کے احکام ومسائل کو بڑے علمی انداز میں بیان کیا۔اللہ تعالیٰ صاحب حافظ صاحب مرحوم کے درجات بلند فرمائے اور انہیں جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے ۔(آمین) (م۔ا)

  • 3337 #3892

    مصنف : مختلف اہل علم

    مشاہدات : 4047

    تعلیم کے لیے قرض کا حصول۔ اسلامی نقطۂ نظر

    (ہفتہ 02 جولائی 2016ء) ناشر : ایفا پبلیکیشنز نئی دہلی
    #3892 Book صفحات: 332

    انسانی زندگی میں تعلیم کی ضرورت و اہمیت ایک مسلمہ حقیقت ہے۔ اس کی تکمیل کے لیے ہر دور میں اہتمام کیا جاتا رہا ہے ،لیکن اسلام نے تعلیم کی اہمیت پر جو خاص زور دیا ہے اور تعلیم کو جو فضیلت دی ہے دنیا کے کسی مذہب اور کسی نظام نے وہ اہمیت اور فضیلت نہیں دی ہے۔ اسلام سے قبل جہاں دنیا میں بہت سی اجارہ داریاں قائم تھیں وہاں تعلیم پر بھی بڑی افسوس ناک اجارہ داری قائم تھی۔اسلام کی آمد سے یہ اجارہ داری ختم ہوئی۔ دنیا کے تمام انسانوں کو چاہے وہ کالے ہوں یا گورے، عورت ہو یامرد،بچے ہوں یا بڑے، سب کو کتاب و حکمت کی تعلیم دینے کی ہدایت دی۔اسلام نے نہ صرف یہ کہ علم حاصل کرنے کی دعوت دی،بلکہ ہر شخص کا فرض قرار دیا ہے۔آسمان وزمین، نظام فلکیات، نظام شب وروز،بادوباراں ،بحرودریا ،صحرا و کوہستان،جان دار بے جان ،پرندو چرند، غرض یہ کہ وہ کون سی چیز ہے جس کا مطالعہ کرنے اور اس کی پوشیدہ حکمتوں کا پتہ چلانے کی اسلام میں ترغیب نہیں دی گئی۔ مسلمانوں میں دینی تعلیم کے اہتمام کا سلسلہ عہد نبوی ہی میں شروع ہوچکا تھا۔ دارارقم ،درس گاہ مسجد قبا ، مسجد نبوی اور اصحاب صفہ کے چبوترہ میں تعلیم وتربیت کی مصروفیات اس کے واضح ثبوت ہیں۔اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اگر کوئی طالب علم اتنے وسائل نہ رکھتا ہو کہ اس سے وہ اپنی تعلیم حاصل کر لے تو کیا وہ اپنی تعلیم مکمل کرنے کے لئے سودی یا غیر سودی قرض لے سکتا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب "تعلیم کے لئے قرض کا حصول اسلامی نقطہ نظر " ایفا پبلیکیشنز، نئی دہلی کی شائع کردہ ہے، جس میں علم نافع کی اہمیت اور تعلیم جیسی ضرورت کے لئے غیر سودی اور سودی قرض کے شرعی حکم پر علماء وارباب افتاء کی فکر انگیز تحریروں اور فیصلوں نیز ان مباحث کا مجموعہ جو 18 ویں سیمینار منعقدہ مدورائی بتاریخ 2 تا 4 ربیع الاول 1430ھ بمطابق 28 فروری تا 2 مارچ 2009ء میں پیش کئے گئے مقالات کو جمع کر دیا گیا ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ ایفا پبلیکیشنز والوں کی اس خدمت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

  • 3338 #3702

    مصنف : رفعت اعجاز

    مشاہدات : 8659

    مفہوم القرآن جلد اول

    dsa (ہفتہ 02 جولائی 2016ء) ناشر : بیت القرآن لاہور
    #3702 Book صفحات: 396

    قرآن مجید اللہ تعالیٰ کی نازل کردہ آخری کتابِ ہدایت ہےاور یہ کتاب اس قدر جامع اور مکمل ہے کہ یہ قیامت تک کے لیے آنے والی انسانی نسلوں کی رشد وہدایت کے لیے کافی ہے ۔نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ اس قرآن کے عجائب کبھی ختم نہیں ہوں گے اور نہ ہی کبھی علماء اس کے علوم سے سیر ہوں گے چنانچہ قرآن مجید کو آپ جس پہلو سے بھی دیکھیں یہ آپ کو عدیم النظیر ہی نظر آئے گا۔ مختلف ادوار میں مختلف فکری ،علمی اور تحقیقی صلاحیتوں کےحامل لوگوں نے اپنی اپنی کوششیں قرآن کریم کی شرح وتوضیح کے میدان میں صرف کی ہیں۔لیکن قریبا ہر ایک نے اپنی کم مائیگی کا اعتراف کیا اور کہا کہ وہ اس بحر ذخار سے چند موتی ہی نکال سکا ہے۔قرآن مجید کے معجزاتی پہلوؤں میں ایک پہلو یہ ہے کہ ہر دور کی ضروریات اور تقاضوں کے مطابق مختلف اسالیب اور پیرایوں میں اس کی تفاسیر،ترجمہ ،معانی ،تفہیم، وتسہیل کا اور تدریس وتعلیم کے لیے علوم آلیہ وغیرہ کی مدد سے اس پر نصاب سازی کا کام ہوتا رہاہے۔ اور یہ مبارک سلسلہ ہنوز جاری ہے ۔ خوش بخت اور عالی قدر ہیں وہ نفوس جنہیں اس خدمتِ عالیہ میں حظ اٹھانے کا موقع ملا۔ عصر حاضر میں قرآن مقدس کو عام فہم انداز میں لوگوں کے سامنے پیش کرنے کے لیے خانوں میں ترجمے ،رنگوں اورعلامات کے ذریعے ترجمہ پیش کرنے نیز اس کےفہم میں مزید دل چسپی پیدا کرنے کےلیے عربی زبان اور اس کےقواعد پر مشتمل نصاب سازی کےاسالیب اپنائے جارہے ہیں ۔اس سلسلے میں کئی اہل علم نے تعلیم وتدریس اور تصنیف کےذریعے کو ششیں اور کاوشیں کیں۔فہم قرآن کے سلسلے میں الہدیٰ انٹرنیشنل،ڈاکٹر اسرار، قرآن انسٹی ٹیوٹ،اسلامک انسٹی ٹیوٹ،لاہور ،دارالفلاح ، بیت القرآن ،لاہور وغیرہ اور بالخصوص مولانا عطاء الرحمن ثاقب شہید (فاضل جامعہ لاہور الاسلامیہ ،لاہور کی خدمات ناقابل فراموش ہیں ۔ زیر تبصرہ سات جلدوں پر مشتمل کتاب’’ مفہوم القرآن ‘‘ فہم قرآن کے سلسلے میں محترم رفعت اعجاز صاحبہ ک تصنیف ہے ۔انہوں نے اسے سکول وکالج کے بچوں کی ذہنی صلاحیتوں کو سامنے رکھتے ہوئے مرتب کرتے ہوئے کتاب اللہ کے معانی کواردو زبان میں نکھارنے کے لیے ایسے خوبصورت الفاظ کاانتخاب کیا ہے جن کو دس گیارہ سال کا بچہ بھی آسانی سے سمجھ سکتا ہے۔یہ کتاب ان بچوں، بڑوں اور قرآن فہمی کے طلبہ وطالبات کے لیے بہت مفید ہے جو عربی نہیں جانتے اور ناظرہ کی روزانہ تلاوت کرنے کے باوجوداس کے وسیع اور ترپیغام کوسمجھنے سے ناواقف ہیں ۔ اللہ تعالیٰ محترمہ کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور ان کے قلم ، علم وعمل میں برکت فرمائے (آمین)(م۔ا)

  • 3339 #3738

    مصنف : عبد اللہ بن زید المحمود

    مشاہدات : 8530

    سنت رسول ﷺ اور قرآن دونوں ایک ہی چیز ہیں

    (ہفتہ 02 جولائی 2016ء) ناشر : دار الکتب السلفیہ، لاہور
    #3738 Book صفحات: 74

    سنت مراد الٰہی تک پہنچنے کا اولین ماخذ ہے اور سنت کی موافقت کسی بھی عمل کی قبولیت کے لیے بنیادی شرط ہے ۔اگر سنت کو ترک کردیاجائے تو نہ قرآن کی تفہیم ممکن ہے اور نہ ہی کسی عمل کی قبولیت ۔اسی وجہ سے کتاب اللہ میں جابجا اتباع سنت کی ترغیب دکھائی دیتی ہے ۔ سنت نبویہ کوقبول کرنےکی تاکید وتوثیق کے لیے قرآن مجید میں بے شمار قطعی دلائل موجود ہیں۔اہل سنت الجماعت کا روزِ اول سے یہ عقیدہ رہا ہے کہ رسول اللہ ﷺ کی سنت کی ایک مستقل شرعی حیثت ہے ۔اتباعِ سنت جزو ایمان ہے ۔حدیث سے انکا ر واعراض قرآن کریم سے انحراف وبُعد کازینہ اور سنت سے اغماض ولاپرواہی اور فہم قرآن سے دوری ہے ۔سنت رسول ﷺکے بغیر قرآنی احکام وتعلیمات کی تفہیم کا دعو یٰ نادانی ہے ۔قرآن کریم اور سنت رسول میں کوئی غیریت نہیں بلکہ اصل میں یہ دونوں ایک ہیں قرآن حکیم کتاب ہے تو سنت اس کی تفسیر قرآن حکیم اجمال ہے تو سنت اس کی تفصیل ہے ۔ زیر تبصرہ کتابچہ ’’سنت رسول ﷺ اور قرآن دونو ں ایک ہی چیز ہیں ‘‘ شیخ عبد اللہ بن زید المحمود کا تحریر شدہ عربی رسالہ ’’سنۃ الرسول شقیقۃ القرآن‘‘ کا اردو ترجمہ ہے۔جس میں شیخ موصوف نے سنت اور حدیث کی دین میں حیثیت پر مدلل اور مفصل بحث کے ساتھ ساتھ یہ بھی ثابت کیا ہے کہ ’’قرآن اور سنت اصل میں دونوں ایک ہیں۔ یعنی سنت کا انکار قرآن کریم کا انکار ہے ۔یہ مختصر رسالہ اپنے موضوع میں علمی اور مفید ہے ۔اس رسالے کی افادیت کے پیش نظر مولانا مختار احمد ندوی ﷫ نے اسے اردو قالب میں ڈھالا اور دار الکتب السلفیہ ،لاہور نے اسے افادۂ عام کے لیے شائع کیا ۔(م۔ا)

  • 3340 #3891

    مصنف : عبد العلیم قدوائی

    مشاہدات : 8241

    مولانا عبد الماجد دریابادی حیات و خدمات

    (جمعہ 01 جولائی 2016ء) ناشر : صدق فاؤنڈیشن، لکھنؤ
    #3891 Book صفحات: 176

    مولانا عبد الماجد دریابادی 16 مارچ 1892 کو دریاباد،ضلع بارہ بنکی، بھارت میں قدوائی خاندان میں پیدا ہوئے۔ اُن کے دادا مفتی مظہر کریم کو انگریز سرکار کے خلاف ایک فتویٰ پر دستخط کرنے کے جرم میں جزائر انڈومان میں بطور سزا کے بھیج دیا گیاتھا۔ آپ ہندوستانی مسلمان محقق اور مفسر قرآن تھے۔آپ بہت سی تنظیموں سے منسلک رہے۔ اور بہت سی اسلامی اور ادبی انجمنوں کے رکن تھے۔ عبدالماجد دریاآبادی نے انگریزی کے ساتھ ساتھ اردو میں بھی ایک جامع تفسیر قرآن لکھی ہے۔ اُن کی اردو اور انگریزی تفسیر کی خاص بات یہ ہے کہ انہوں نے یہ تفاسیر اسلام پر عیسائیت کی طرف سے کیے جانے والے اعتراضات کو سامنے رکھتے ہوئے لکھی ہے، مزید ان تفاسیر میں عیسائیت کے اعتراضات رد کرتے ہوئے بائبل اور دوسرے مغربی مستشرقین کی کتابوں سے دلائل دئیے ہیں۔آپ نے 6 جنوری 1977 کو وفات پائی۔ان کے حالات وخدمات پر متعدد رسالوں ماہ ناموں نےخصوصی شمارے شائع کیے گئے ہیں اور متعدد کتب بھی لکھی گئی ہیں مختلف یونیورسٹیوں میں ان پر تحقیقی مقالہ جات بھی لکھے گئے ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب’’مولانا عبدالماجد دریاآبدی حیات وخدمات ‘‘ بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے یہ کتاب مولانا دریاآبادی کے برادرزادے اور محترم عبدلعلیم قدوائی کے قلم سے ہے ۔ موصوف نے اس کتاب میں مولاا عبد الماجد دریاآبادی کےحالات اورخدمات بڑی خوش اسلوبی سے بیان کیے ہیں۔(م۔ا)

  • 3341 #3795

    مصنف : ڈاکٹر یوسف القرضاوی

    مشاہدات : 6962

    رسول اکرم ﷺ اور تعلیم

    (جمعہ 01 جولائی 2016ء) ناشر : دار التذکیر
    #3795 Book صفحات: 268

    دین اسلام میں تعلیم کی اہمیت مسلّم ہے۔ تاریخ انسانیت میں یہ منفرد مقام اسلام ہی کو حاصل ہے کہ وہ سراسر علم بن کر آیا اور تعلیمی دُنیا میں ایک ہمہ گیر انقلاب کا پیامبر ثابت ہوا اسلامی نقطۂ نظر سے انسانیت نے اپنے سفر کا آغاز تاریکی اور جہالت سے نہیں بلکہ علم اور روشنی سے کیا ہے۔ تخلیقِ آدم کے بعد خالق نے انسانِ اول کو سب سے پہلے جس چیز سے سرفراز فرمایا وہ علمِ اشیاء تھا۔ یہ اشیاء کا علم ہی ہے جس نے انسانِ اول کو باقی مخلوقات سے ممیز فرمایا اور قرآنِ حکیم کے فرمان کے مطابق تمام دوسری مخلوقات پر اس کی برتری قائم کی۔نبی کریمﷺ نے علم کے حصول اور اسے سیکھنے سکھانے پر ابھارا ،اس کےآداب بیان کیے اوراس کےاثرات کو واضح کیا علم اور اہل علم کو معزز ٹھہرایا،اس کے حصول سے پہلی تہی کے نقصانات سےآگاہ کیا اور اہل علم کی بات کوجھٹلانے ، اس کی دی ہوئی روشنی سےمنہ موڑنے اوراصحاب علم کو درخور اعتنانہ جاننے کی خرابیوں سے لوگوں کو مطلع کیا ۔ زیر تبصرہ کتاب’’ رسول اکرم ﷺ اورتعلیم ‘‘ عالم اسلام کے مشہور ومعروف اسلامی سکالر علامہ ڈاکٹر یوسف القرضاوی کی تصنیف ’’ الرسول والعلم‘‘ کا اردو ترجمہ ہے ۔علامہ یوسف قرضاوی نے اس کتاب کو پانچ ابواب میں تقسیم کیا ہے اور ان میں علم اور اہل علم کا مقام، رسول اللہﷺ اور تجرباتی علم ، اخلاقیات علم ، حصول علم کے آداب، تعلیم کی اقدار ومبادیات کو حدیث وسنت کی روشنی میں بیان کیا ہے ۔اس کتاب کو عربی سے اردو قالب میں ڈھالنے کی ذمہ داری محترم ارشاد الرحمٰن صاحب نے انجام دی ہے۔اولاً یہ کتاب ہفت روزہ ایشیا،لاہور میں قسط وار شائع ہوئی بعد ازاں اسے کتابی صورت میں شائع کیا گیا۔(م۔ا)

  • 3342 #3796

    مصنف : محمد صادق سیالکوٹی

    مشاہدات : 4377

    سبیل الرسول ﷺ

    (جمعہ 01 جولائی 2016ء) ناشر : نعمانی کتب خانہ، لاہور
    #3796 Book صفحات: 386

    دین اسلام میں رسول اللہ ﷺ کی اطاعت اسی طرح فرض ہے جس طرح اللہ تعالیٰ کی اطاعت فرض ہے ۔ارشاد باری تعالیٰ ہے : مَنْ يُطِعِ الرَّسُولَ فَقَدْ أَطَاعَ اللَّه (سورہ نساء:80) جس نے رسول اللہﷺ کی اطاعت کی اس نے اللہ کی اطاعت کی ۔ اور سورۂ محمد میں اللہ تعالیٰ کا ارشادِ مبارک ہے : يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا أَطِيعُوا اللَّهَ وَأَطِيعُوا الرَّسُولَ وَلَا تُبْطِلُوا أَعْمَالَكُمْ(سورہ محمد:33) اے لوگو! جو ایمان لائے ہو اللہ اور رسول ﷺ کی اطاعت کرو (اور اطاعت سے انحراف کر کے ) اپنے اعمال ضائع نہ کرو۔اطاعت رسول ﷺ کے بارے میں یہ بات پیش نظر رہنی چاہیے کہ رسو ل اکرم ﷺ کی اطاعت صرف آپﷺ کی زندگی تک محدود نہیں بلکہ آپﷺ کی وفات کے بعد بھی قیامت تک آنے والے تمام مسلمانوں کے لیے فرض قرار دی گئی ہے ۔ اطاعت رسول ﷺ کے بارے میں صحیح بخاری شریف کی یہ حدیث بڑی اہم ہے ۔ کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا’’میر ی امت کے سب لوگ جنت میں جائیں گے سوائے اس شخص کے جس نے انکار کیا تو صحابہ کرام نے عرض کیا انکار کس نے کیا؟ تو آپ ﷺ نے فرمایا جس نے میری اطاعت کی وہ جنت میں داخل ہوگا او رجس نے میر ی نافرمانی کی اس نے انکار کیا ۔(صحیح بخاری :7280)گویا اطاعتِ رسول ﷺ اورایمان لازم وملزوم ہیں اطاعت ہے تو ایمان بھی ہے اطاعت نہیں تو ایمان بھی نہیں ۔
    زیر تبصرہ کتاب’’سبیل الرسول ‘‘ پاکستان کے معروف عالم دین مصنف کتب کثیرہ مولانا محمد سیالکوٹی ﷫ کی تصنیف ہے ۔اس کتاب میں انہوں نے قرآن وحدیث کے استدلال سے ثابت کیا ہے کہ دین اسلام پر چلنے کے لیے حضرت محمد رسول اللہ ﷺ کے راستے کے سوا اور کوئی راستہ نہیں ہے ۔صرف احادیث النبیﷺ کے دیپ اور سنن ہدٰی کے چراغ ہی قرآن کی راہِ عمل کے اجالے ہیں ۔(م۔ا)

  • 3343 #3890

    مصنف : حمید عسکری

    مشاہدات : 17442

    نامور مسلم سائنسدان ( حمید عسکری )

    (جمعرات 30 جون 2016ء) ناشر : مجلس ترقی ادب لاہور
    #3890 Book صفحات: 338

    سائنس کو مذہب کا حریف سمجھا جاتا ہے،لیکن یہ محض غلط فہمی ہے۔دونوں کا دائرہ کار بالکل مختلف ہے ،مذہب کا مقصد شرف انسانیت کا اثبات اور تحفظ ہے۔وہ انسان کامل کا نمونہ پیش کرتا ہے،سائنس کے دائرہ کار میں یہ باتیں نہیں ہیں،نہ ہی کوئی بڑے سے بڑا سائنس دان انسان کامل کہلانے کا مستحق ہے۔اسی لئے مذہب اور سائنس کا تصادم محض خیالی ہے۔مذہب کی بنیاد عقل وخرد،منطق وفلسفہ اور شہود پر نہیں ہوتی بلکہ ایمان بالغیب پر زیادہ ہوتی ہے۔اسلام نے علم کو کسی خاص گوشے میں محدود نہیں رکھا بلکہ تمام علوم کو سمیٹ کر یک قالب کر دیا ہےاور قرآن مجید میں قیامت تک منصہ شہود پر آنے والے تمام علوم کی بنیاد ڈالی ہے۔چنانچہ مسلمانوں نے تفکر فی الکائنات اور حکمت تکوین میں تامل وتدبر سے کام لیا اور متعددسائنسی اکتشافات سامنے لائے ۔تاریخ میں ایسے بے شمار مسلمان سائنسدانوں کے نام ملتے ہیں،جنہوں نے بے شمار نئی نئی چیزیں ایجاد کیں اور دنیا میں مسلمانوں اور اسلام کا نام روشن کیا۔ زیر تبصرہ کتاب" نامور مسلم سائنس دان " محترم حمید عسکری صاحب کی تصنیف ہے۔جس میں انہوں نے نامور مسلم سائنس دانوں کی خدمات پر تفصیلی روشنی ڈالی ہےاور ان کے نام،سوانح،حالات زندگی اور ان کی ایجادات کا تذکرہ کیا ہے۔ اللہ تعالی ان کی اس کاوش کو اپنی بارگاہ میں قبول ومنظور فرمائے۔ آمین(راسخ)

  • 3344 #3766

    مصنف : محمد رضی الاسلام ندوی

    مشاہدات : 9103

    حقائق اسلام ( بعض اعتراضات کا جائزہ )

    (جمعرات 30 جون 2016ء) ناشر : مرکزی مکتبہ اسلامی پبلشرز، نئی دہلی
    #3766 Book صفحات: 219

    اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات ہے۔ عقائد، معاملات، عبادات، نکاح و طلاق، فوجداری قوانین، عدالتی احکام، خارجی اور داخلی تعلقات جیسے جملہ مسائل کا جواب اُصولاً یا تفصیلاًاس میں موجود ہے۔ ان مسائل کے بارے ہدایت و رہنمائی حاصل کرنے کے لئے کسی حال میں اس سے باہر جانے کی ضرورت نہیں ہے۔ خود انصاف پسند غیر مسلموں نے بھی اسلامی شریعت کے اس امتیاز کو تسلیم کیا ہے۔اسلام ہی نے انسانیت کی فلاح کے لئے رفاہِ عامہ اور خیرو بھلائی کے اُمورمیں کافر ومسلم کا فرق روا رکھے بغیر ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کی تعلیم دی۔اور اسلام نے بلا تفریق ہر انسان کے سر پرعزت و شرف کا تاج رکھا۔اور یہ اسلام کا ایسا واضح امتیاز ہے کہ دنیا کا کوئی مذہب بھی اس سلسلہ میں اسلام کا سہیم اورہم پلہ نہیں ہے۔اسلام دین برحق ہے اور اللہ تعالیٰ کے حکم کے مطابق یہ پوری دنیا پر پھیلے گا اگرچہ اس کے نہ ماننے والے جتنی مرضی سازشیں کرلیں۔ہر دور میں اسلام کے بارے میں شکوک وشبہات پیدا کرنے اور اس کی تعلیمات سے لوگوں کو دور رکھنے کے لیے سازشیں ہوتی رہی ہیں۔اسلام کے محافظوں نے الحمد للہ ہر دو ر میں اسلام پر کیے اعتراضات کے   دلائل سے مزین جوابات دئیے ہیں ۔اور اس موضوع  پرباقاعدہ کتب تصنیف کی ہیں ۔ زیرتبصرہ  ’’حقائق اسلام  (بعض اعتراضات  کا جائزہ )‘‘کتاب بھی اسی سلسلہ کی  ایک کڑی ہے ۔یہ کتا ب انڈیا  کے  نامور عالم دین اسلامی سکالر  جناب  ڈاکٹر محمد رضی الاسلام ندوی  کی   تصنیف ہے۔انہوں نے اس کتاب میں  چند ایسے اعتراضات  کا انتخاب کیا ہے  جو عام طور پر غیر مسلموں کی جانب سے اٹھائےجاتے ہیں اوراسلام کے بنیادی مصادر مآخذ کی روشنی میں ان کا جائزہ لیا ہے اور  اسلام کا صحیح نقظۂ نظر واضح کرنے کی کوشش کی ہے ۔۔ مولانا سید جلال الدین عمر صاحب کی نظر ثانی  سے اس  کتاب کی افادیت میں مزید اضافہ ہوگیا ہے ۔جو حضرات دعوت کے میدان میں سرگرم عمل  ہیں اور انہیں آئے دن غیر مسلموں کے مختلف سوالات کاسامنا کرنا پڑتا ہے ان کے لیے یہ کتاب  انتہائی مفید ہے ۔(م۔ا)

  • 3345 #3794

    مصنف : قاضی سلیمان سلمان منصور پوری

    مشاہدات : 8267

    خصائص القرآن ( سلیمان منصور پوری )

    (جمعرات 30 جون 2016ء) ناشر : تنظیم الدعوۃ الی القرآن والسنۃ، راولپنڈی
    #3794 Book صفحات: 86

    قرآن مجید اللہ تعالیٰ کا کلام ،اس کی آخری کتاب اور اس کا ایک معجزہ ہے ۔ یہ دنیا میں سب سے زیادہ پڑھی جانے والی کتاب ہے۔اس نے اپنے  سے پہلے کی سب الہامی کتابوں کو منسوخ کردیا ہے۔ اوران میں سےکوئی بھی آج اپنی اصل صورت میں محفوظ نہیں ۔ البتہ قرآن تمام پہلی کتابوں کی تعلیمات کواپنے  اندر سمیٹے ہوئے ہے ۔اور قرآن مجید  واحد ایسی کتاب کے  جو پوری انسانیت  کےلیے رشد وہدایت کا ذریعہ ہے  اللہ تعالی نے اس کتاب ِہدایت میں  انسان کو پیش   آنے والےتما م مسائل کو   تفصیل سے  بیان کردیا ہے  جیسے کہ ارشادگرامی ہے کہ   و نزلنا عليك الكتاب تبيانا لكل شيء قرآن مجید سیکڑوں موضوعا ت   پرمشتمل ہے۔مسلمانوں کی دینی  زندگی کا انحصار  اس مقدس  کتاب سے  وابستگی پر ہے  اور یہ اس وقت  تک ممکن نہیں جب تک اسے پڑ ھا اور سمجھا نہ  جائے۔ قرآن کریم کا  یہ اعجاز  ہے کہ اللہ تعالیٰ نے  قرآن کی حفاظت کا  ذمہ خود لیا۔اور قرآن کریم یہ  خصوصیت ہے  کہ تمام مخلوقات مل کر بھی اس  کی مثال پیش کرنے سے قاصر  ہیں۔قرآن کی عظمت کا اندازہ اس امر سے بھی لگایا جاسکتا ہے ہ یہ کتاب جس سرزمین پر نازل ہوئی اس نے وہاں کے لوگوں کو فرشِ خاک سے اوجِ ثریا تک پہنچا دیا۔اس نےان کو دنیا کی عظیم ترین طاقت بنا دیا۔قرآن واحادیث میں  قرآن   اور حاملین قرآن  کے   بہت فضائل بیان کے گئے ہیں ۔نبی کریم  ﷺ نے اپنی زبانِ رسالت سے  ارشاد فرمایا: «خَيْرُكُمْ مَنْ تَعَلَّمَ القُرْآنَ وَعَلَّمَهُ» صحیح بخاری:5027) اور ایک حدیث مبارکہ میں   قوموں کی  ترقی اور تنزلی کو بھی قرآن مجید پر عمل کرنے کےساتھ  مشروط کیا ہے ۔ارشاد نبو ی ہے : «إِنَّ اللهَ يَرْفَعُ بِهَذَا الْكِتَابِ أَقْوَامًا، وَيَضَعُ بِهِ آخَرِينَ»صحیح مسلم :817)تاریخ  گواہ کہ جب تک  مسلمانوں نے  قرآن وحدیث کو مقدم رکھااور اس پر عمل پیرا رہے  تو وہ دنیا میں غالب اور سربلند رہے ۔ انہوں نے تین براعظموں پر حکومت کی اور دنیا کو اعلیٰ تہذیب وتمدن اور بہترین نظام ِ زندگی دیا ۔  اور جب قرآن سے دوری کا راستہ اختیار کیا   تو مسلمان تنزلی کاشکار ہوگئے۔ زیر تبصرہ کتاب’’ خصائص القرآن ‘‘ ہندوستان کے معروف سیرت نگار  قاضی سلیمان منصورپوری کی تصنیف ہے ۔اس میں انہوں نے قرآن مجید کی فصاحت وبلاغت، ثاتیر قرآن ، قبولیت  قرآن، خصوصیات  قرآن حمید  اور  قرآن کے متعلق سات پشین گوئیاں ، اسلام اور اہل ایمان  کے متعلق پیش گوئیوں کو بیان کیا ہے ۔(م۔ا)

  • 3346 #3808

    مصنف : محمد رضی الاسلام ندوی

    مشاہدات : 11705

    حضرت ابراہیم ؑ حیات ، دعوت اور عالمی اثرات

    (بدھ 29 جون 2016ء) ناشر : مرکزی مکتبہ اسلامی پبلشرز، نئی دہلی
    #3808 Book صفحات: 203

    سیدنا حضرت ابراہیم اللہ تعالیٰ کے جلیل القدر پیغمبر تھے ۔قرآن مجید میں وضاحت سے حضرت ابراہیم کا تذکرہ موجود ہے ۔قرآن مجید کی 25 سورتوں میں 69 دفعہ حضرت ابراہیم کا اسم گرامی آیا ہے ۔اور ایک سورۃ کا نام بھی ابراہیم ہے ۔حضرت ابراہیم نے یک ایسے ماحول میں آنکھ کھولی جو شرک خرافات میں غرق اور جس گھر میں جنم لیا وہ بھی شرک وخرافات کا مرکز تھا بلکہ ان ساری خرافات کو حکومتِ وقت اورآپ کے والد کی معاونت اور سرپرستی حاصل تھی ۔جب حضرت ابراہیم پربتوں کا باطل ہونا اور اللہ کی واحدانیت آشکار ہوگی تو انہوں نے سب سے پہلے اپنے والد آزر کو اسلام کی تلقین کی اس کے بعد عوام کے سامنے اس دعوت کو عام کیا اور پھر بادشاہ وقت نمرود سےمناظرہ کیا اور وہ لاجواب ہوگیا ۔ اس کے باجود قوم قبولِ حق سے منحرف رہی حتیٰ کہ بادشاہ نے انہیں آگ میں جلانے کا حکم صادر کیا مگر اللہ نے آگ کوابراہیم کے لیے ٹھنڈی اور سلامتی والی بنا دیا اور دشمن ذلیل ورسوار ہوئے اور اللہ نے حضرت ابراہیم کو کامیاب کیا۔اللہ تعالی نے قرآن مجید میں انبیائے کرام﷩کے واقعات بیان کرنے کامقصد خودان الفاظ میں واضح اور نمایا ں فرمایا ’’اے نبیﷺ جونبیوں کے واقعات ہم آپ کے سامنے بیان کرتے ہیں ان سے ہمارا مقصد آپ کے دل کو ڈھارس دینا ہے اور آپ کے پاس حق پہنچ چکا ہے اس میں مومنوں کے لیے بھی نصیحت وعبرت ہے ۔‘‘ زیر تبصرہ کتاب’’حضرت ابرااہیم حیات ، دعوت اور عالمی اثرات ‘‘جناب محمد رضی الاسلام ندوی کی تصنیف ہے ۔اس کتاب میں انہوں نے ملت ابراہیمی پر تفصیل سے اظہار خیال کیا ہے ۔قرآنی بیانات کی روشنی میں اس کے عناصر کی نشاندہی کی گئی ہے۔پھر اس طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ یہود ونصاریٰ نے ملت ابراہیمی کے تمام عناصر کو فراموش کردیا تھا ،اس موضوع سے مفصل بحث کی گئی ہے کہ اسلام میں ملت ابراہیمی کے تمام عناصر باقی رکھے گئے ہیں ۔اور قرآن میں مختلف مقامات پر مذکور حضرت ابراہیم کے اوصاف وشمائل کو یکجا کردیا ہے اور ان کی روشنی میں ’’اسوۂ ابراہیمی‘‘ کو نمایاں کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ اور ایک باب میں سیدنا ابراہیم کی شخصیت پر بعض قدیم وجدید اعتراضات کا تنقیدی جائزہ لیا گیا ہے ۔فاضل مصنف نے اس کتاب میں حضرت ابراہیم کی شخصیت کا محض تاریخی مطالعہ نہیں پیش کیا بلکہ اس میں آپ کی دعوت اورپیغام کوسمجھانے کی کوشش کی ہے ۔(م۔ا)

  • 3347 #3809

    مصنف : محمد حسین ہیکل

    مشاہدات : 19466

    سیدنا حضرت عثمان غنی ؓ

    (بدھ 29 جون 2016ء) ناشر : بک کارنر شو روم جہلم
    #3809 Book صفحات: 392

    خلیفۂ سوم سیدنا عثمان غنی کا تعلق قریش کے معزز قبیلے سے تھا۔ سلسلہ نسب عبد المناف پر رسول اللہ ﷺ سے جا ملتا ہے ۔ سیدنا عثمان ذوالنورین کی نانی نبی ﷺ کی پھوپھی تھیں۔ آپ کا نام عثمان اور لقب ” ذوالنورین “ ہے۔ اسلام قبول کرنے والوں میں آپ ” السابقون الاولون “ کی فہرست میں شامل تھے، آپ نے خلیفہ اول سیدنا ابوبکر صدیق کی دعوت پر اسلام قبول کیا تھا۔ ۔ حضور ﷺ پر ایمان لانے اور کلمہ حق پڑھنے کے جرم میں سیدنا عثمان غنی کو ان کے چچا حکم بن ابی العاص نے لوہے کی زنجیروں سے باندھ کر دھوپ میں ڈال دیا، کئی روز تک علیحدہ مکان میں بند رکھا گیا، چچا نے آپ سے کہا کہ جب تک تم نئے مذہب (اسلام ) کو نہیں چھوڑو گے آزاد نہیں کروں گا۔ یہ سن کر آپ نے جواب میں فرمایا کہ چچا ! اللہ کی قسم میں مذہب اسلام کو کبھی نہیں چھوڑ سکتا اور اس ایمان کی دولت سے کبھی دستبردار نہیں ہوں گا۔ سیدناعثمان غنی اعلیٰ سیرت و کردار کے ساتھ ثروت و سخاوت میں بھی مشہور تھے ۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ جنت میں ہرنبی کا ساتھی و رفیق ہوتاہے میرا ساتھی ”عثمان “ ہوگا۔ سیدنا عثمان کے دائرہ اسلام میں آنے کے بعد نبی اکرم نے کچھ عرصہ بعد اپنی بیٹی سیدہ رقیہ رضى الله عنها کا نکاح آپ سے کردیا۔ جب کفار مکہ کی اذیتوں سے تنگ آکر مسلمانوں نے نبی کریم ﷺ کی اجازت اور حکم الٰہی کے مطابق ہجرت حبشہ کی تو سیدنا عثمان بھی مع اپنی اہلیہ حضرت رقیہ رضى الله عنها حبشہ ہجرت فرماگئے، جب حضرت رقیہ رضى الله عنها کا انتقال ہوا تو نبی ﷺ نے دوسری بیٹی حضرت ام کلثوم رضى الله عنها کوآپ کی زوجیت میں دے دی۔ اس طرح آپ کا لقب ” ذوالنورین“ معروف ہوا۔مدینہ منورہ میں پانی کی قلت تھی جس پر سیدنا عثمان نے نبی پاک ا کی اجازت سے پانی کا کنواں خرید کر مسلمانوں کے ليے وقف فرمایا ۔اور اسی طرح غزوئہ تبوک میں جب رسول اللہ ﷺنے مالی اعانت کی اپیل فرمائی تو سیدنا عثمان غنی نے تیس ہزار فوج کے ایک تہائی اخراجات کی ذمہ داری لے لی ۔جب رسول اکرم ﷺنے زیارت خانہ کعبہ کا ارادہ فرمایا تو حدیبیہ کے مقام پر یہ علم ہواکہ قریش مکہ آمادہ جنگ ہیں ۔ اس پر آپ ﷺنے سیدنا عثمان غنی کو سفیر بنا کر مکہ بھیجا۔ قریش مکہ نےآپ کو روکے رکھا تو افواہ پھیل گئی کہ سیدنا عثمان کو شہید کردیا گیا ہے ۔ اس موقع پر چودہ سو صحابہ سے نبی ﷺنے بیعت لی کہ سیدنا عثمان غنی کا قصاص لیا جائے گا ۔ یہ بیعت تاریخ اسلام میں ” بیعت رضوان “ کے نام سے معروف ہے ۔ قریش مکہ کو جب صحیح صورت حال کا علم ہوا تو آمادۂ صلح ہوگئے اور سیدنا عثمان غنی واپس آگئے۔خلیفہ اول سیدنا ابوبکر صدیق کی مجلس مشاورت کے آپ اہم رکن تھے ۔ امیر المومنین سیدنا عمر کی خلافت کا وصیت نامہ آپ نے ہی تحریر فرمایا ۔ دینی معاملات پر آپ کی رہنمائی کو پوری اہمیت دی جاتی ۔ سیدنا عثمان غنی صرف کاتب وحی ہی نہیں تھے بلکہ قرآن مجید آپ کے سینے میں محفوظ تھا۔ آیات قرآنی کے شان نزول سے خوب واقف تھے ۔ بطور تاجر دیانت و امانت آپ کا طرۂ امتیاز تھا۔ نرم خو تھے اور فکر آخرت ہر دم پیش نظر رکھتے تھے ۔ نبی کریم ﷺ کا ارشاد ہے عثمان کی حیا سے فرشتے بھی شرماتے ہیں ، تبلیغ و اشاعت اسلام کے ليے فراخ دلی سے دولت صرف فرماتے۔نبی کریم ﷺنے فرمایا کہ اے عثمان اللہ تعالٰی تجھے خلافت کی قمیص پہنائیں گے ، جب منافق اسے اتارنے کی کوشش کریں تو اسے مت اتارنا یہاں تک کہ تم مجھے آملو۔ چنانچہ جس روز آپ کا محاصرہ کیا گیا تو آپ نے فرمایا کہ مجھ سے حضور نے عہد لیا تھا ( کہ منافق خلافت کی قمیص اتارنے کی کوشش کریں گے تم نہ اتارنا ) اس ليے میں اس پر قائم ہوں اور صبر کر رہا ہوں ۔ 35ھ میں ذی قعدہ کے پہلے عشرہ میں باغیوں نے سیدنا عثمان ذوالنورین کے گھر کا محاصرہ کیا اور آپ نے صبر اوراستقامت کا دامن نہیں چھوڑا، محاصرہ کے دوران آپ کا کھانا اور پانی بند کردیاگیا تقریبا چالیس روز بھوکے پیاسے82سالہ مظلوم مدینہ سیدنا عثمان کو جمعة المبارک 18ذو الحجہ کو انتہائی بے دردی کے ساتھ روزہ کی حالت میں قرآن پاک کی تلاوت کرتے ہوے شہید کردیا گیا۔سیدنا عمر فاروق کے بعد امت کی زمامِ اقتدار سنبھالی اور خلیفۂ ثالث مقرر ہوئے ۔ ان کا دورِ حکومت تاریخ اسلام کا ایک تابناک اور روشن باب ہے ۔ ان کے عہد زریں میں عظیم الشان فتوحات کی بدولت اسلامی سلطنت کی حدود اطراف ِ عالم تک پھیل گئیں اور انہوں نے اس دور کی بڑی بڑی حکومتیں روم ، فارس ، مصر کےبیشتر علاقوں میں پرچم اسلام بلند کرتے ہوئے عہد فاروقی کی عظمت وہیبت اور رعب ودبدبے کو برقرار رکھا اور باطل نظاموں کو ختم کر کے ایک مضبوط مستحکم اورعظیم الشان اسلامی مملکت کواستوار کیا ۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ حضرت عثمان غنی ‘‘عصر جدید کے نامور مؤرخ محمد حسین ہیکل کی تصنیف ہے ۔موصوف نے اس کےعلاوہ سیرت نگاری پر ’’حیات محمد ﷺ،حضرت ابو بکر صدیق ، حضرت عمرفاروق اعظم ‘‘ بھی تصنیف کی ہیں ۔کتاب ہذا ’’ حضرت عثمان غنی ‘‘ بھی ان کی خلفائے راشدین سریز کی ایک اہم کڑی ہے ۔محمد حسین ہیکل کی یہ کتاب پانچ ابواب پر مشتمل تھی جس میں مترم کتاب جناب پروفیسر مرزا صفدر بیگ نے آخری دو ابواب کا اضافہ کیا ہے ۔ ایک باب میں سیدنا عثمان پر کیے گئے اعتراضات کا تفصیل سےجواب دیاگیا ہے اور دوسرے باب میں فقہ حضرت عثمان کے عنوان سے آپ کی فقہی ذہانت وبصارت کو پیش کیاگیا ہے ۔(م۔)

  • 3348 #3889

    مصنف : رشید حسن خاں

    مشاہدات : 21517

    اردو املا

    (بدھ 29 جون 2016ء) ناشر : مجلس ترقی ادب لاہور
    #3889 Book صفحات: 706

    ہماری قومی زبان اردو اگرچہ ابھی تک ہمارے لسانی و گروہی تعصبات اور ارباب بست و کشاد کی کوتاہ نظری کے باعث صحیح معنوں میں سرکاری زبان کے درجے پر فائز نہیں ہو سکی لیکن یہ بات محققانہ طور پر ثابت ہے کہ اس وقت دنیا کی دوسری بڑی بولی جانے والی زبان ہے۔ ہر بڑی زبان کی طرح اس زبان میں بے شمار کتب حوالہ تیار ہو چکی ہیں اور اس کے علمی، تخلیقی اور تنقیدی و تحقیقی سرمائے کا بڑا حصہ بڑے اعتماد کے ساتھ عالمی ادب کے دوش بدوش رکھا جا سکتا ہے۔ ایسی زبان اس امر کی متقاضی ہے کہ اسے صحیح طور پر لکھا بولا جا سکے۔ کیونکہ کسی بھی زبان کی بنیادی اکائی اس کے اصول وقواعد ہیں۔ زبان پہلے وضع ہوتی ہے اور قواعد بعد میں لیکن زبان سے پوری واقفیت حاصل کرنے کےلیے قواعد زبان سے آگاہی ضروری ہے۔ اہل زبان نے قواعد کی ضرورت کبھی محسوس نہیں کیا اس لیے انہوں نے قواعد مرتب نہیں کیے۔ اس حقیقت سے انکار ممکن نہیں ہے کہ اردو بولنے یا لکھنے والے پاکستانیوں کی بہت بڑی تعداد اپنی قومی زبان کی صحت کی طرف سے سخت غفلت برت رہی ہے۔ سکولوں اورکالجوں کےلیے گرائمر کی متعدد کتابیں شائع ہوئیں ہیں جو کاروباری مقاصد کو سامنے رکھ کر تیار کی گئیں۔جن میں گرائمر برائے نام اور انشاپردازی کےلیے اِدھر اُدھر سے مواد اکٹھا کر کے ضخیم بنادیاگیا ہے۔ جن میں کسی ترتیب کاخیال نہیں رکھا گیا۔ صرف اور نحو کوباہم گڈمڈ کردیاگیا ہے۔ روزہ مرہ ،محاورہ، ضرب المثل اور مقولہ میں تمیز کےبغیر انہیں شامل کتاب کردیا گیا ہے۔ ان کتابوں میں صرف امتحانی ضروریات کا خیال رکھاگیا ہے لیکن ان سے لسانی تقاضے پورے نہیں ہوتے۔ اسی لیے اخبارات ورسائل میں جو مضامین شائع ہوتے ہیں ان میں بہت زیادہ غلطیاں پائی جاتی ہیں۔زبان کے اصول وقواعد کا مطالعہ اور تحقیق زندہ اور باوقار قوموں کی حیات کے لیے اتنا ہی ضروری ہےجتنا زندگی گزارنے کےلیے نظم وضبط اور ضابطۂ حیات لازم ہےاردو کی بقا وترقی کے لیے اس کےاصول وضوابط اور معیارات پر تحقیق کر کےاس کے نتائج سےحامیان واہالیان اردو کو مستفید کرنانہ صرف وقت کی ضرورت ہے۔ زیر تبصرہ کتاب’’اردو املا‘‘جناب رشید حسن خاں کی تصنیف ہے۔ اس کتاب میں فاضل مصنف نے تحقیق اور تلاش کےبعد اردو زبان میں الفاظ کی املا کے اصول اور قواعد واضح کیے ہیں موصوف نےتیرہ برس کی تحقیق بعد یہ کتاب مرتب کی ہے۔ اردو زبان میں الفاظ کے املا کی معیار بندی اور تحقیق حوالے یہ بہترین اور اولین کتاب ہے۔ (م۔ا)

  • 3349 #3807

    مصنف : ابوبکر قدوسی

    مشاہدات : 7587

    تیرا نقش قدم دیکھتے ہیں سوانح حیات علامہ احسان الہٰی ظہیر 

    (منگل 28 جون 2016ء) ناشر : مکتبہ قدوسیہ،لاہور
    #3807 Book صفحات: 509

    شہید ملت علامہ احسان الٰہی ظہیر شہیدکی شخصیت کسی تعارف کی محتاج نہیں۔  آپ 31مئی1945بروزجمعرات،شہر سیالکوٹ کے محلہ احمد پورہ میں ایک دیندار گھرانے میں پیدا ہوئے ۔ آپ کے والد حاجی ظہور الہٰی، مولانا ابراہیم میر سیا لکوٹی﷫ کے عقیدتمندوں میں سے تھے۔ابتدائی تعلیم اپنے گاؤں کے پرائمری اسکول میں حاصل کی۔ آپ کو بچپن سے ہی پڑھنے لکھنے کا شوق تھا۔خداداد ذہانت و فطانت اور اپنے ذوق و شوق کی بنا پر9 برس کی عمر میں آپ نے قرآن کریم حفظ کر لیا اور اسی سال نماز تراویح میں آپ نے قرآن کریم سنا بھی دیا ۔ابتدائی دینی تعلیم ’’دارالسلام ‘‘ سے حاصل کی اس کے بعد محدث العصر جناب حافظ محمدگوندلوی ﷫ کی درسگاہ جامعہ الاسلامیہ گوجرانوالہ چلے آئے ۔ اور کتب حدیث سے فراغت کے بعد جامعہ سلفیہ فیصل آباد میں داخلہ لیا ،جہاں علوم وفنون عقلیہ کے ماہر جناب مولانا شریف سواتی سے آپ نے معقولات کا درس لیا۔ 1960ء میں دینی علوم کی تحصیل سے فراغت پائی اور پنجاب یونیورسٹی سے عربی میں ’’بی اے اونرز‘‘ کی ڈگری حاصل کی۔ پھر کراچی یونیورسٹی سے لاء کا امتحان پاس کیا۔اس کے بعد اعلیٰ دینی تعلیم کے حصول کیلئے مدینۃ الرّسولﷺمیں، ملتِ اسلامیہ کی عظیم عالمی یونیورسٹی’’ مدینہ یونیورسٹی ‘‘ میں داخلے کی سعادت نصیب ہوئی اور آپ کو یہ اعزاز بھی حاصل ہوا کہ آپ اس وقت مدینہ یونیورسٹی میں دوسرے پاکستانی طالبعلم تھے ۔ ان دنوں مدینہ یونیورسٹی میں دنیا بھر سے 98 ممالک کے طلباء زیر تعلیم تھے۔وہاں آپ نے دنیائے اسلام اور تاریخ کے نامور ،معتبر اور وقت کے ممتاز علماء کرام سے علم حاصل کیا ،ان میں سرفہرست محدّث العصر امام ناصر الدین البانی ، مفسرِ قرآن الشیخ محمد امین الشنقیطی ، فضیلۃ الشیخ ڈاکٹرعطیہ محمد سالم ،سماحۃ الشیخ علامہ عبد العزیز بن باز ، محدّث ِ مدینہ علامہ عبد المحسن العباد البدر ﷭۔ وغیرہ شامل ہیں۔آپ نے زمانہ طالب علمی کے دور میں جامعہ اسلامیہ مدینہ منورہ میں’’ القادیانیۃ دراسات و تحلیل ‘‘کے نام سے عربی میں ایک مدلل و منفرد کتاب تحریر کی۔ یہ کتاب آپ کے اُن لیکچرز پر مشتمل ہے۔ جو ا ٓپ نے جامعہ اسلامیہ مدینہ منورہ میں اپنی کلاس کے طلباء کو اپنے اساتذہ کی جگہ دئیے تھے۔ آپ مدینہ یونیورسٹی سے اس اعزاز کے ساتھ فارغ ہوئے کہ یونیورسٹی میں زیرِ تعلیم 98 ممالک کے طلباء میں اول پوزیشن پر رہے۔مدینہ یونیورسٹی سے فارغ ہونے کے بعد آپ کو یونیورسٹی میں ہی آسائشوں سے پرزندگی و اعلیٰ مرتبہ پر مشتمل منصبِ تحقیق و تدریس کی پیشکش کی گئی مگر آپ نے اپنی ذاتی زندگی پر دین ِ حق کی خدمت اور وطنِ عزیز کی اصلاح کو ترجیح دی اور یہ تڑپ لیکر وطنِ عزیز لوٹ آئے کہ کلمہ لا الٰہ الّا اللہ کے نام پر بنائے گئے اس ملک میں اللہ تعالیٰ کے دین اور حکم کا بول بالا ہو اور اسی مقصد کی تکمیل کی خاطر دن رات جد و جہد شروع کردی۔ وطن واپسی پر آپ نے ابتداءًتحریر کے ذریعہ دعوت دین کے کام کا آغاز کیا اور چٹان لیل ونہار اور ملک کے دیگر معروف و مشہور رسائل میں لکھتے رہے ۔ نیز ہفت روزہ ’’الاعتصام‘‘، ہفت روزہ’’ اہلحدیث ‘‘ کے مدیر بھی رہے ۔ اور ترجمان الحدیث کے نام سے ایک رسالہ بھی جاری کیا۔ آپ نے ایک خطبۂ عید میں جنرل ایوب خان کے خلاف اپنی پہلی سیاسی تقریر کی ،پھر یہ سلسلہ جاری رکھا اور بھٹو دور میں قید و بند کی صعوبتیں بھی برداشت کیں، آپ پر کئی مقدمات بھی کئے گئے ۔ بنگلہ دیش مردہ باد تحریک میں آپ نے پھرپور حصہ لیا اور باقاعدہ اپنے خطباتِ جمعہ و دیگر خطابات میں بھی بنگلہ دیش کے مسئلہ پر اپنی حب الوطنی کی خاطر دل کی گہرائیوں سے اٹھنے والے درد کو بیان کیا۔آپ نے مختلف ممالک کے تبلیغی سفر کیے سعودی عرب و دیگر عرب ممالک کے علاوہ بیلجیم ،ہالینڈ ،سوئیڈن، ڈنمارک، اسپین ، اٹلی، فرانس ،جرمنی، انگلینڈ ،یوگو سلاوایا،ویانا،کھایا، نائجیریا، کینیا ،جنوبی کوریا، جاپان، فلپائن ،ہانگ کانگ ،تھائی لینڈ،امریکہ،چین ،بنگلہ دیش، ایران، افغانستان اورہندوستان میں مختلف عالمی علمی کانفرنسوں سے خطاب کیا ۔ عرب ممالک تو آپ کا آنا جانا ایک معمول اور روز مرہ کا کام تھا ، اسی طرح یورپ امریکہ اور افریقہ کے اسفار کا حال تھا ۔ اتنے اژدہام دعوتی و تبلیغی اور ادارتی مصروفیات کے باوجود آپ نے عربی ادب میں شاندار اضافہ کیا ہے اوربھاری بھرکم کتب تالیف فرماکرعالمِ عرب میں اپنی علمی صلاحیتوں کا لوہا منوایا ہے۔علامہ شہید کی کتب کودنیا بھر کے علمی وعوامی حلقوں میں یکساں مقبولیت کا شرف حاصل ہوا، اور بہت بڑی تعداد کو علامہ شہید کی کتب سے بتوفیق اللہ راہِ ہدایت نصیب ہوئی یہی وجہ ہے کہ علامہ کی اکثر کتب کے تراجم اردو ، فارسی و دیگر عالمی زبانوں میں موجود ہیں ۔آپ نے جس موضوع یا جس باطل فرقہ پر قلم اٹھایا اللہ کے فضل و کرم سے اس کا حق ادا کر کے دکھایا اور آج تک آپ کی کسی بھی کتاب کا کوئی علمی جواب نہیں دے سکا۔23 مارچ 1987 کو لاہور میں جلسہ سیرت النبی ﷺ میں مولانا حبیب الرحمن یزدانی ﷫ کی تقریر کے بعد جناب علامہ شہید کا خطاب شروع ہوا ،آپ کا باطل شکن خطاب اپنے نقطہ عروج کو پہنچ رہا تھا، ابھی آپ 20منٹ کی تقریر کرپائے تھے کہ بم کا انتہائی خوفناک لرزہ خیز دھماکہ ہوا ،تمام جلسہ گاہ میں قیامت صغریٰ کا عالم تھا ،دور دور تک دروبام دھماکے سے لرز اٹھے، ماحول مہیبت تاریخی میں ڈوب گیا، دلدوز آہوں سے ایک کہرام سا مچ گیا۔ درندہ صفت، بزدل دشمن اپنے مزموم مقصد میں کامیاب ہو چکا تھا ،اس دھماکہ میں آپ شدید زخمی ہوگئے اور میوہسپتال میں زیر علاج رہے ۔ 29 مارچ کو سعودی ائیر لائن کی خاص پرواز کے ذریعہ شاہ فہد کی دعوت پر سعودیہ عرب علاج کے لئے روانہ ہوئے آپ کو فیصل ملیٹری ہسپتال میں داخل کیا گیا، ڈاکٹروں نے آپریشن کے لئے بے ہوش کیا لیکن آپ کا وقتِ موعود آچکا تھا۔علامہ صاحب 22 گھنٹے ریاض میں زندگی اور موت کی کشمکش میں رہنے کے بعد قافلہ شہداء میں شامل ہوئے .(انا للہ و انا الیہ راجعون)مفتی اعظم سعودیہ عرب سماحۃ الشیخ عبدالعزیز بن باز ﷫نے دیرہ ریاض کی مرکزی مسجد میں نماز جنازہ پڑھائی ۔ نمازِ جنازہ کے بعد آپ کے جسدِ خاکی کو شہرِ حبیب ﷺمدینہ منورہ لے جایا گیا، مسجدِ نبوی میں دنیا ئے اطراف سے آنے والے وفود و شیوخ،مفتیان، اساتذہ علماء اور طلباء کی وجہ سے مسجد نبوی میں انسانوں کا سیلاب نظر آتا تھا اور تا حد نگاہ سر ہی سر دیکھائی دیتے تھے اژدہام کا یہ عالم تھا کہ آپ کا آخری دیدار کرنا محال تھا ۔مدینہ طیبہ میں ڈاکٹر شمس الدین افغانی ﷫ نے نماز جنازہ پڑھائی ۔ مدینہ یونیورسٹی کے شیوخ و اساتذہ اور طلباء کے علاوہ سعودی عرب کے اطراف سے ہزاروں علماء کرام ، طلباء و عوام اشکبار آنکھوں سے جنازے میں شامل تھے ۔ آپ کے جسد خاکی کو جنت البقیع میں دفن کیا گیا ۔آپ کو یہ سعادت نصیب ہوئی کہ آپ کی قبر امام مالک ﷫ کی قبر کے پہلوں میں ہے جس کی دائیں طرف رسولِ رحمت ﷺ کی ازواجِ مطہرات مؤمنوں کی ماؤں ؓن اجمعین کی مبارک قبر یں ہیں اور تھوڑے فاصلے پر رسولِ اکرم ﷺ کے لخت جگر جناب ابراہیم کی قبرِ مبارک ہے ۔علامہ کی شہادت کے بعد ان کی حیات وخدمات پر مختلف اہل علم نے بیسیوں مضامین تحریر کیے اور ہر سال ماہ مارچ میں کوئی نیا مضمون اخبار ، رسائل وجرائد کی زینت بنتا ہے ۔ زیر تبصرہ کتاب’’ تیرا نقشِ قدم دیکھتے ہیں سوانح حیات علامہ احسان الٰہی ظہیر شہید ‘‘ علامہ شہید ﷫ کے رفیق خاص اور اسی حادثہ میں شہادت کا رتبہ پانے والے بانی مکتبہ قدوسیہ مولانا عبدالخالق قدوسی شہید کے فرزند ارجمند جناب ابو بکرقدوسی صاحب(ڈائریکٹر مکتبہ قدوسیہ،لاہور ) کی تصنیف ہے ۔میرے علم کے مطابق علامہ شہید کی حیات وخدمات کے متعلق مختلف اہل قلم کی تحریروں پر مشتمل بعض مجلات کے خاص نمبر تو شائع ہوئے ہیں لیکن ایک ہی قلم سے تحریر شدہ اردو زبان میں اتنی ضخیم کتاب اس سے پہلے نہیں لکھی گئی یہ سعادت جناب ابوبکر قدوسی صاحب نے ہی حاصل کی ہے ۔کتاب کےابتدائی صفحات تو ایک تاریخی دستاویز کی حیثیت رکھتے ہیں جس میں شہید ملت علامہ احسان الٰہی ظہیر ﷫ کی مکمل زندگی چند تصویروں میں بیان کردی گئی ہے۔اور شروع میں علامہ شہید کے متعلق عالم اسلام کی نامور شخصیات کے تاثرات شامل کرنے سےکتاب کی افادیت میں مزید اضافہ ہوگیا ہے۔ فاضل مصنف نے علامہ شہید کی زندگی میں پیش آنے والے حالات وواقعات اور ان کی قائدانہ صلاحیتوں ، تصنیفی، دعوتی ، تبلیغی خدمات اوران کی بصیرت افرزو سیاسی وجماعتی کوششوں وکاوشوں،علمی جلالت وعظمت اور حفظ قرآن سے عالم اسلام کی عظیم ترین درسگاہ جامعہ اسلامیہ ،مدینہ منورہ تک علمی سفر کو بڑے خوبصورت پیرائے میں بیان کیا ہے ۔اللہ تعالیٰ علامہ شہید کی مرقد پر اپنی رحمت کی برکھا برسائے اور انہیں جنت الفردوس میں اعلیٰ وارفع مقام عطافرمائے ۔اور مصنف کتاب ابو بکر قدوسی صاحب کے علم وعمل اور زور قلم میں اضافہ فرمائے ۔(آمین)

  • 3350 #3888

    مصنف : محمد صادق سیالکوٹی

    مشاہدات : 5238

    مسلمان کا سفر آخرت ( صادق سیالکوٹی )

    (منگل 28 جون 2016ء) ناشر : علامہ ابن باز اسلامک سٹڈیز سنٹر ہند
    #3888 Book صفحات: 206

    موت ایک ایسی حقیقت ہے جس پر ہر شخص یہ یقین رکھتا ہے کہ اس سےدوچار ہونا اوراس کا تلخ جام پینا ضروری ہے یہ یقین ہر قسم کےکھٹکے وشبہے سے بالا تر ہے کیونکہ جب سے دنیا قائم ہے کسی نفس وجان نے موت سے چھٹکارا نہیں پایا ہے۔کسی بھی جاندار کے جسم سے روح نکلنے اور جداہونے کا نام موت ہے۔ہر انسان خواہ کسی مذہب سے وابستہ ہو یا نہ ہو اللہ یا غیر اللہ کو معبود مانتا ہو یا نہ مانتا ہو اس حقیقت کو ضرور تسلیم کرتا ہےکہ اس کی دنیا وی زندگی عارضی وفانی ہےایک روز سب کو کچھ چھوڑ کر اس کو موت کا تلخ جام پینا ہے گویا موت زندگی کی ایسی ریٹائرمنٹ ہےجس کےلیے کسی عمر کی قید نہیں ہے اور اس کےلیے ماہ وسال کی جو مدت مقرر ہے وہ غیر معلوم ہے۔انسان کی ولات اور وفات کے درمیان کا وقفہ وجود ابن آدم کااہم ترین وقفہ ہے اللہ تعالیٰ نے اسے یہ زندگی دکے آزمانا چاہا ہےکہ وہ خیر وشر کے دونوں راستوں میں کس پر چلتا ہے وہ اپنے پیدا کرنےوالے کی عبادت کرتا ہےاوراس کی خوشنودی کے کام کرتا ہےیا سرکش ونافرمان بن کر اپنی زندگی گزارتا ہےاور کفر وشرکی راہ اختیارکرتا ہے۔اس لیےہر فوت ہونے والے انسان خواہ وہ مومن ہے یا کافر اسےموت کے بعد دنیا وی زندگی کی جزا وسزا کے مرحلے سے گزرنا پڑتا ہے۔یعنی ہر فوت ہونے والے کے اس کی زندگی میں اچھے یا برے اعمال کے مطابق کی اس کی جزا وسزا کا معاملہ کیا جاتا ہے۔موت کے وقت ایمان پر ثابت قدمی   ہی ایک مومن بندے کی کامیابی ہے ۔ لیکن اس وقت موحد ومومن بندہ کے خلاف انسان کا ازلی دشمن شیطان اسے راہ راست سے ہٹانے اسلام سے برگشتہ اور عقیدہ توحید   سے اس کے دامن کوخالی کرنے کےلیے حملہ آور ہوتاہے اور مختلف فریبانہ انداز میں دھوکے دیتاہے ۔ ایسےموقع پر صرف وہ انسان اسکے وار سےبچتے ہیں جن پر اللہ کریم کے خاص رحمت ہو ۔ زیر تبصرہ کتاب ’’مسلمان کا سفر آخرت ‘‘ مولانا محمد صادق سیالکوٹی ﷫ کی تصنیف ہے ۔انہوں نےاس کتاب میں موت کی یاد دلائی ہےصحیح اسلامی عقیدہ اور اتباع قرآن وسنت کی دعوت دی ہے، شرک وبدعات سے ڈرایا ہے اور بتایا ہےکہ مشرک کےتمام اعمال صالحہ رائیگاں ہوجاتے ہیں ۔نیز انہوں اس کتاب میں وہ تمام عقائد واعمال بیان کیے ہیں جن کاجاننا ایک مسلمان کےلیے نہایت ضروری ہے۔اور جس کی شخص کی موت کا وقت قریب ہوتو اسے اور اس کے عزیز واقارب کو کیا کرناچاہیے ، ایک مسلمان کے اچھے اور برے خاتمہ کی علامات کوقرآن وسنت سے ماخوذ دلائل کی روشنی میں بیان کیاہے ۔(م۔ا)

< 1 2 ... 131 132 133 134 135 136 137 ... 269 270 >

ایڈ وانس سرچ

اعدادو شمار

  • آج کے قارئین 29930
  • اس ہفتے کے قارئین 327721
  • اس ماہ کے قارئین 276892
  • کل قارئین101837408
  • کل کتب8723

موضوعاتی فہرست