اسلام ایک پاکیزہ دین اور مذہب ہے ،جو اپنے ماننے والوں کو عفت وعصمت سے بھرپور زندگی گزارنے کی ترغیب دیتا ہے۔ایک مسلمان خاتون کے لئے عفیف وپاکدامن ہونے کا مطلب یہ کہ وہ ان تمام شرعی واخلاقی حدود کو تھامے رکھے جو اسے مواقع تہمت و فتنہ سے دور رکھیں۔اور اس بات میں کوئی شک وشبہ نہیں ہے کہ ان امور میں سے سب سے اہم اور سرفہرست چہرے کو ڈھانپنا اور اس کا پردہ کرنا ہے۔کیونکہ چہرے کا حسن وجمال سب سے بڑھ کر فتنہ کی برانگیختی کا سبب بنتا ہے۔امہات المومنین اور صحابیات جو عفت وعصمت اور حیاء وپاکدامنی کی سب سے اونچی چوٹی پر فائز تھیں،اور پردے کی حساسیت سے بخوبی آگاہ تھیں۔ان کا طرز عمل یہ تھا کہ وہ پاوں پر بھی کپڑا لٹکا لیا کرتی تھیں،حالانکہ پاوں باعث فتنہ نہیں ہیں۔اور پردہ کرنے میں اس بات کا علم ہونا ضروری ہے کہ سے پردہ کیا جائے اور کس سے نہ کیا جائے۔۔ زیر تبصرہ کتاب " رشتے اور حدود"معروف مبلغہ داعیہ،مصلحہ،مصنفہ کتب کثیرہ اور کالم نگار محترمہ ام عبد منیب صاحبہ کی تصنیف ہے ۔ جس میں انہوں نے انسان کے رشتوں اور ان کے س...
"روایت اور جدیدیت" چند تحریروں کا مجموعہ ہے جو پہلے پہل فیس بک ٹائم لائن پر شیئر کی گئی تھیں۔ بعض دوستوں کا تقاضا تھا کہ انہیں ایک کتابچے کی صورت جمع کر دیا جائے تو اس غرض سے ان تحریروں کو ضروری ایڈیٹنگ اور کچھ اضافوں کے بعد ایک کتابچے کی صورت جمع کیا گیا ہے کہ جسے فیس بک اور واٹس ایپ گروپس میں شیئر کیا جا سکتا ہے۔ اس کتابچے کا شان نزول یہ ہے کہ ہمارے ایک قریبی دوست جناب مراد علوی صاحب جو اسلامی یونیورسٹی اسلام آباد میں شعبہ سیاسیات میں زیر تعلیم ہیں اور دین کا بہت ہی درد رکھنے والے طالب علم ہیں، کچھ عرصہ سے فکر اہل حدیث اور علمائے اہل حدیث پر گاہے بگاہے کچھ پوسٹیں لگا رہے تھے۔ خیر اہل حدیث علماء سے اختلاف یا ان پر نقد تو کوئی ایسا ایشو نہیں ہے کہ جس پر کوئی جوابی بیانیہ تیار کیا جائے کہ کسی بھی مسلک کے علماء ہوں، ان سے اختلاف بھی کیا جا سکتا ہے اور ان پر نقد بھی ہو سکتا ہے لیکن فکر اہل حدیث ہماری نظر میں ایک ایسی شیء ہے کہ جس پر نقد کا جواب دینا ہم ایک دینی فریضہ سمجھتے ہیں۔ اور فکر اہل حدیث سے ہماری مراد کتاب وسنت کی طرف رجوع کی دعوت ہے جو کہ خ...
یہ بات واضح ہے کہ اعمال کی صحت کا دارومدار نیتوں پر ہے۔اور ساری اسلایم عبادات جیسے نماز ،روزہ، حج، زکاۃ، اور دیگر سارے کار خیر کی بنیاد اخلاص اوراتباع سنت ہےان دونوں میں سے کسی ایک کا نہ پایا جانا عمل وعبادت کی صحت پر اتنا اثر ڈالتا ہےکہ وہ عمل نہ یہ کہ صحت کے درجہ کو نہیں پہنچتا بلکہ الٹا عامل کے لیے بوجھ اور سبب گناہ بن جاتا ہے ۔ کیونکہ اخلاص کافقدان عمل کو نہایت ہی خطرناک راہ یعنی ریاء کاری اور دکھاوے کی راہ پر ڈال دیتا ہے جسے نصوصِ کتاب وسنت میں شرک سے تعبیر کیاگیا ہے ۔کسی شخص کو اخلاص اور للہیت کا مل جانا اس کے کے لئے اللہ کی بہت بڑی نعمت ہے۔اللہ تعالی نے قرآن مجید میں اور نبی کریم ﷺنے اپنی احادیث نبویہ میں اعمال میں جا بجا اخلاص کو ختیار کرنے کا حکم دیا ہے۔خلوص نیت کے ساتھ کیا جانے والا چھوٹے سے چھوٹا عمل بھی بارگاہ الٰہی میں بڑی قدروقیمت رکھتا ہے۔جبکہ عدم اخلاص ،شہرت اور ریاکاری پر مبنی بڑے سے بڑا عمل بھی اللہ کے ہاں کوئی اہمیت نہیں رکھتا ہے۔ریاکاری انسان کے اعمال کو دنیا میں تباہ کر دیتی ہے۔نبی کریم کے فرمان کے م...
زبان اللہ کی ایک بہت بڑی نعمت ہے ۔ یہ وہ عضو ہے جس کے ذریعہ انسان اپنے احساسات وجذبات کی ترجمانی کرتا ہے انسان اسی کی وجہ سے باعزت مانا جاتاہے اور اسی کی وجہ سے ذلت ورسوائی کا مستحق بھی ہوتا ہے۔ اس نعمت کی اہمیت کو وہ شخص سمجھ سکتا ہے جس کے منہ میں زبان ہے لیکن وہ اپنامافی ضمیر ادا نہیں کرسکتاہے۔اللہ کا فرمان ہے : أَلَمْ نَجْعَلْ لَهُ عَيْنَيْنِ وَلِسَانًا وَشَفَتَيْنِ(سورۃالبلد) ’’ کیا ہم نے اس کے لئے دو آنکھیں اور ایک زبان اور دو ہونٹ نہیں بنایا۔‘‘سب سے زیادہ غلطیاں انسان زبان سے ہی کرتا ہے۔لہٰذا عقلمند لوگ اپنی زبان کو سوچ سمجھ کر اور اچھے طریقے سے استعمال کرتے ہیں۔ زبان کو غلط اور بری باتوں سے بچا کر اچھے طریقے سے استعمال کرنا زبان کی حفاظت کہلاتا ہے۔ ہمارے دین اسلام میں زبان کی حفاظت کو بہت اہمیت دی گئی ہے۔ زیر تبصرہ کتابچہ ’’زبان کی حفاظت ‘‘ نیویارک میں مقیم مولانا عبد اللہ دانش کی صاحبزادی اور شیخ القراء قاری محمد ادریس العاصم کی بہو محترم مریم دانش صاحبہ کی کاوش ہے ۔ اس...
اسلامی آداب واخلاقیات حسنِ معاشرت کی بنیاد ہیں،ان کے نہ پائے جانے سے انسانی زندگی اپنا حسن کھو دیتی ہے ۔ حسنِ اخلاق کی اہمیت اسی سے دوچند ہوجاتی ہے کہ ہمیں احادیث مبارکہ سے متعدد ایسے واقعات ملتے ہیں کہ جن میں عبادت وریاضت میں کمال رکھنے والوں کےاعمال کوصرف ان کی اخلاقی استواری نہ ہونے کی بنا پر رائیگاں قرار دے دیاگیا۔حسن ِاخلاق سے مراد گفتگو اور رہن سہن سے متعلقہ امور کوبہتر بنانا ہی نہیں ہے بلکہ اسلامی تہذیب کے تمام تر پہلوؤں کواپنانا اخلاق کی کامل ترین صورت ہے ۔زیرنظر کتاب ''زندگی ایسے گزاریں'' امام بیہقی ،ابوبکراحمد بن حسین بن علی (384۔458ھ) کی اخلاقیات وآداب کے موضوع پر مایہ ناز کتاب ''الآداب'' کا اردو ترجمہ ہے ۔یہ کتاب اخلاقیات وآداب کے تمام گوشوں کواس قدر محیط ہے کہ کامل سیرابی کاہر دم یقین ہوتا ہے او رکسی بھی موضوع پر تشنگی کایکسر احساس نہیں ہوتا ۔اس کتاب کا رواں اور سلیس ترجمہ کرنے کی سعادت مولانا حافظ فیض اللہ ناصر﷾(فاضل جامعہ لاہور الاسلامیہ ،لاہور) کوحاصل ہوئی۔محتر م حافظ صاحب نے ترجمہ کے ساتھ ساتھ انتہائی محنت ش...
خوشگوار زندگی گزارنا ہر انسان کا ایک خواب ہوتا ہے۔ وہ پر سکون زندگی گزارنا چاہتا ہے۔ یہ اُسی وقت ممکن ہے جب کہ انسان دین اسلام پر عمل کرے‘ کیونکہ اسلام ہی وہ واحد دین ہے جو زندگی کے ہر گوشہ میں انسان کی صحیح رہنمائی کرتا ہے۔ اللہ رب العزت کے نازل کردہ دین میں جہاں اُخروی معاملات میں رُشد وہدایت دی گئی ہے‘ وہاں اس میں دنیوی امور میں بھی انسانوں کی راہنمائی کی گئی ہے۔ اس دین کا مقصد جس طرح انسان کی اخروی کامیابی ہے‘ اسی طرح اس دین کا مقصد یہ بھی ہے کہ انسانیت اس دین سے وابستہ ہو کر دنیا میں بھی خوش بختی اور سعادت مندی کی زندگی بسر کرے۔۔زیرِ تبصرہ کتاب خالص قرآن اور صحیح احادیث کی روشنی میں زندگی گزارنے کے سنہرے اسلامی اصولوں کو بیان کرتی ہے۔ احادیث کی تشریح میں روایت انداز کے بجائے عملی اسلوب کو اختیار کیا گیا ہے‘ تاکہ قارئین آسانی سے سمجھ سکے۔ اس کتاب کا مطالعہ ہر فرد کے لیے ضروری ہے اور کتاب کے مطالعے کے بعد قاری خوشگوار زندگی گزار سکے گا۔اس کتاب میں بہت سے اہم مضامین اور اسلامی اقدار کو کتاب کی زینت بنایا گیا ہے جیسا کہ صبر‘ نرمی‘ تواضع‘ غص...
کسی انسان کا طرزِ زندگی یاایک کامیاب زندگی گزارنے کے لیے کوئی انسان جس پیشے کا انتخاب کرتا ہے وہ اس کا کیرئیر کہلاتا ہے۔اگر یہ انسان کا طرزِ زندگی ہے تو پھر اس کی سوچ،اس کا علم و ہنر، اس کی عقل و دانش، اس کی صلا حیتیں اور مہارتیں اور اس کی خوبیاں اور خامیاں۔یہ سب اجزاء مل کر ہی اس کے طرزِ زندگی کی تشکیل کر سکتے ہیں۔لیکن ان تمام اجزاء کی نشو و نما تعلیم و تربیت کا تقاضا کرتی ہے۔لہٰذا ایک مناسب تعلیم و تربیت کے حصول کے بغیر ایک بہتر اور معیاری طرزِ زندگی کا حصول ممکن ہی نہیں ہے۔ایک درست کیرئیر کا انتخاب وہ فیصلہ کن مرحلہ ہے جو آپ کی زندگی کا معیار بدل سکتا ہے۔مگر اس فیصلے کے لیے بہت سوچ بچار اور گہرے تجزیے کی ضرورت ہوتی ہے۔وسیع تر معلومات اور اپنی مہارتوں اور صلاحتوں کا صحیح ادراک اور تجزیہ ایک درست کیرئیر کے انتخاب میں مدد کر سکتا ہے۔زیرِ تبصرہ کتاب بھی خاص اسی حوالے سے ہے جس میں کیریر گائیڈینس اور کیریر پلاننگ کی رہنمائی دی گئی ہے اور یہ کتاب پاکستان کے ہر حصے کے طلبہ‘ والدین اور اساتذہ کے لیے مفید ہے اور اس میں نوجوانوں کی دلچسپی کے حوالے سے ب...
انسان خیروشرکا مجموعہ ہےاور اس کی فطرت میں نیکی اور بدی کی صلاحیتیں یکساں طور پر ودیعت کی گئی ہیں۔اورایساکیا جاناضروری بھی تھااس لئے کہ اسے اس کائنات میں محض آزمائش اور امتحان کےلئے بھیجاگیاہے،اگروہ خالق کائنات کے اس امتحان میں پورا اترا جائے تواس سا کوئی خوش نصیب نہیں،اور اگر اس کے پائے استقامت نے ٹھوکرکھائی اور وہ اس امتحان میں کامیاب نہ ہوسکا تو اس سا کوئی بدنصیب نہیں۔انسان کی یہی دوہری صلاحیت ہے جو ہمیشہ باہم معرکہ آراء رہتی ہے،خدا ترسی نے غلبہ پایاتوعمل صالح کا صدور ہوتا ہے ،شر ور نفس نے فتح پائی تو انسان شیطان کے’’دام ہمرانگ زمین‘‘ میں گرتا ہے اور خدا کی نافرمانی کر گزرتا ہے،پھریہ نافرمانی بھی مختلف درجات کی ہوتیں ہیں،مثلا کوئی گناہ کبیرہ کا مرتکب ہوتا ہے اور کوئی گناہ صغیرہ کا ،اور گناہ کبیرہ ایسا گناہ ہے جو بغیر توبہ کے معاف نہیں ہوتے اور رب العالمین کی نارضگی کا سبب بنتے ہیں ۔اسلئے کبائر کا معاملہ بٹرا سخت اور اہم ہے،یہی وجہ ہے کہ سلف صالحین ن...
قرآن کے مطالعہ سے معلوم ہوتا ہے کہ اس نے سماج میں پائی جانے والی برائیوں کو نظرانداز نہیں کیا بلکہ اسے ایمان کا تقاضا قرار دیا کہ مومن برائی کو برائی سمجھے اور حتی الوسع اس کی روک تھام کی کوشش کرے۔ امر بالمعروف اور نہی عن المنکر اس کے فرائض میں شامل اور داخل ہے ۔قرآن کریم نے اخلاق اور حقوق کےادا کرنے پر پورا زور دیا ہے۔ وہ والدین کے حقوق ہوں یا رشتہ داورں اور پڑسیوں کے یا عام انسانوں کے۔ جھوٹ، جھوٹی گواہی، حسد، غیبت، بہتان، تمسخر، کبر وغرور، فتنہ وفساد، چوری، ناحق قتل، ظلم وتشدد، ڈاکہ زنی، رہزنی، دھوکہ دہی اور باہمی کشیدگی سے روکا ہے کیونکہ یہ چیزیں سماج کو کھوکھلا کرنے والی ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب ’’سماجی برائیوں کا انسداد اور قرآنی تعلیمات‘‘ ادارہ علوم القرآن علی گڑھ کے زیراہتما م مذکورہ موضوع پر منعقد کیے گئے سیمینار میں پیش کیے گئے تقریباً پچیش تحقیقی وعلمی مقالات کا مجموعہ ہے۔ ان مقالات کو جناب اشہد رفیق ندوی صاحب نے حسن ترتیب سے مرتب کرکے عامۃ الناس کے استفادہ کے لیے پیش کیا ہے۔ (م۔ا)
دوسروں کے ساتھ اچھے تعلقات بنا کر رکھنے کی صلاحیت ایک ایسی صلاحیت ہے جو اعلیٰ انسانی خوبی قرار دی جا سکتی ہے۔ وہ لوگ جو سماج میں اعلیٰ رتبوں پر فائز ہوتے ہیں ان میں صلاحیت ہوتی ہے کہ وہ لوگوں سے اچھے تعلقات بنا کر رکھتے ہیں اور وہ ایسا صرف اپنے عہدوں کی بنیاد پر نہیں کرتے بلکہ ان کی کامیابی اور سماجی مرتبے کی وجہ ہی بنیادی طور پر یہی ہوتی ہے کہ وہ ہر قسم کے لوگوں سے بآسانی میل جول بڑھا سکتے ہیں۔ گھریلو اور دفتری تعلقات کے علاوہ انسان کو بہت سے دیگر تعلقات بھی نبھانا پڑتے ہیں۔ دوستوں اور شناساؤں کے علاوہ کتنے ہی ایسے لوگ ہوتے ہیں جن سے روز آپ کا واسطہ پڑتا ہے۔ مثال کے طور پر لفٹ مین، مالی، گھریلو ملازم اور گارڈ وغیرہ۔ بازار جائیں تو وہاں دکانداروں، سیلزمینوں اور ان کے مددگاروں سے بات کرنا ہوتی ہے۔ یہاں تک کہ وہ گوالا جو آپ کو دودھ دینے آتا ہے، وہ ڈاکیا جو آپ کے خط گھر چھوڑنے آتا ہے اور وہ دھوبی جو آپ کے کپڑے دھو کر گھر دے جاتا ہے اس سے بھی ملنا پڑتا ہے۔ اگرچہ یہ تعلقات گہرے نہیں ہوتے اور انہیں متعین بھی نہیں کیا جا سکتا مگر بہر حال یہ سب تعلق ہماری...
سنت مراد الٰہی تک پہنچنے کا اولین ماخذ ہے اور سنت کی موافقت کسی بھی عمل کی قبولیت کے لیے بنیادی شرط ہے ۔اگر سنت کو ترک کردیاجائے تو نہ قرآن کی تفہیم ممکن ہے اور نہ ہی کسی عمل کی قبولیت ۔اسی وجہ سے کتاب اللہ میں جابجا اتباع سنت کی ترغیب دکھائی دیتی ہے ۔ سنت نبویہ کوقبول کرنےکی تاکید وتوثیق کے لیے قرآن مجید میں بے شمار قطعی دلائل موجود ہیں۔ زیر نظر کتاب ’’سنت کے خزانے ‘‘ ڈاکٹر محمد عبد الرحمن الترکیت کی کتاب من كنوز السنة کا اردو ترجمہ ہے۔ شیخ موصوف نے اس کتاب میں قرآن کریم اور سنت مطہرہ کی روشنی میں ان مسائل کو بیان کیا ہے۔جو انسانی معاشرہ کی اصلاح کےلیے ضروری ہیں۔(م ا)
بیوٹی پالر سے مراد ایسے مقامات ہیں جہاں عورتیں ،مرد اور بچے اپنے جسم کے فطری حسن اور فطری رنگ و روپ کی بجائے اضافی زیب وزینت اور من پسند رنگ وروپ حاصل کرنے کے لئے رجوع کرتے ہیں۔ایسے بیوٹی پالرز کا خیال سب سے پہلے رومی قوم میں پیدا ہوا جو لوگ روح کی بجائے جسم کے عیش، آرام ،اس کی لذتوں اور آرائش کو ترجیح دیتے تھے۔وہ اپنی نفسانی خواہش کو پورا کرنے کے لئے زر خرید لونڈیوں کی جسمانی نگہداشت کرتے ،انہیں طرح طرح کے فیش کروا کر سجاتے بناتے اور پھر ان کے اپنی نفسانی خواہشات پوری کرتے تھے۔موجودہ زمانے کے بیوٹی پالر بھی انہی قباحتوں اور برائیوں کو اپنے اندار لئے ہوئے ہیں،اور ان کی آڑ میں ہونے والے بے حیائی کے واقعات دیکھ اور سن کر انسانی روح کانپ اٹھتی ہے۔ زیر تبصرہ کتاب "سنگھار خانے "معروف مبلغہ داعیہ،مصلحہ،مصنفہ کتب کثیرہ اور کالم نگار محترمہ ام عبد منیب صاحبہ کی تصنیف ہے ۔ جس میں انہوں نے جسمانی زیب وزینت کے لئے شرعی تقاضوں کا لحاظ رکھنے ،اور برائی وبے حیائی کے ان اڈوں سے دور رہنے کی ترغیب دی ہے ۔ محتر...
اسلامی نظامِ زندگی کی خصوصیات میں سے ایک امتیازی خصوصیت اسلام کا خاندانی نظام ہے۔ اسلام نے نظام معاشرت کے حوالے سے جس اہتمام کے ساتھ احکام بیان کیے ہیں اگر مسلمان ان سے آگاہ ہو جائیں اور حقیقی طور پر ان کا نفاذ کرلیں تو ایک مضبوط، خوشحال اور باہمی محبت کا خوگر خاندان تشکیل پا سکتا ہے۔ انسان یہ چاہتا ہے کہ اس کے گھریلوں معاملات پر سکون ہوں، جب وہ گھر جائے تو راحت محسوس کرے، جب وہ اپنے اہل خانہ کو دیکھے تو خوشی ہو مگر یہ سب انعامات اس وقت ہونگے جب اس کی عائلی زندگی اسلامی تعلیمات کے عین مطابق ہو گی۔ دور حاضر میں جس رفتار سے گھر بسانے کا سلسلہ جاری ہے، اعدادو شمار یہ بتاتے ہیں کہ اس زیادہ تیزی کے ساتھ گھر ٹوٹنے کا آغاز ہو چکا ہے۔آج ایک چھت تلے رہنے والے سکون سے محروم نظر آتے ہیں۔ سچ ہے کہ یہ رشتہ سکون والا بن ہی نہیں سکتا جب تک کہ رشتہ بنانے والے سے تعلق مضبوط نہ ہو جائے۔ زیر تبصرہ کتاب" سکون کا رشتہ" محترمہ نگہت ہاشمی کی ایک اصلاحی تصنیف ہے۔ جس میں قرآن و سنت کی روشنی میں خاندانی نظام کو پر سکون بنانے کی ترغیب دلائی گئی ہے۔ اللہ تعالیٰ محترمہ موصوف...
انسان کی تمدنی اور اجتماعی زندگی کے لئے ثقافت ایک فطری اور لازمی چیز ہے. تہذیب و تمدن کے دائرے میں ہی انسانوں کی شخصیتیں نکھرتی ہیں . ان کے لیے ترقی کی راہیں ہموار ہوتی ہیں. انسانوں کے خیالات،اقدار، ادارے، آپسی تعلقات اور نظام ہائے زندگی سب ثقافت ہی پر گردش کرتی ہیں اسلامی ثقافت ایک ہمہ گیر نظام ہے.اور انسانی فطرت کے بالکل عین مطابق ہے. اور کیوں نہ ہو؟ اس کے مصادر کتاب و سنت، اجماع و قیاس، تاریخ اسلامی، عربی زبان اور نفع بخش انسانی تجربات ہیں۔اسلامی ثقافت ہر مسلمان کے لیے توشہ ضروری ہے. زمانے کے چیلنجوں سے مقابلہ کرنے کے لیے بہترین اور مضبوط ہتھیار ہے. یہ مسلمانوں کی عقل، صحت، گھر، خاندان اور عقیدہ ایمان کی حفاظت کرتی ہے. ہر مسلمان کے لیے ضروری ہے کہ وہ اپنی زندگی اسلامی ثقافت کے مطابق گزارے. اسی میں اس کے دین اور دنیا کی بھلائی ہے۔ زیر نظر کتاب سہ ماہی مجلہ البیان ،کراچی کا اسلامی ثقافت کے متعلق اشاعت خاص ہےیہ خصوصی اشاعت بکھرتے خاندانوں،اُجڑتے گھروں خواتین ونوجوانوں سے متعلق مغرب کی مکروہ چالوں میڈیائی زہر آلودگی سےمتا...
کامیابی ہر انسان کے لئے الگ معنی و مفہوم رکھتی ہے. ہر شخص کے لیے کامیابی کا ایک الگ معیار ہوتا ہے. اُس کی کامیابی انحصار کرتی ہے کہ اس نے کامیابی کا معیار کیا طے کیا ہے. کسی کے ہاں دولت کامیابی ہے تو کسی کے لیے شہرت. کوئی اپنی خواہش یا خواہشات کی تکمیل کو کامیابی قرار دیتا ہے تو کوئی اقتدار. کسی کے لئے نوکری اور کوٹھی بنگلے کا حصول ہی کامیابی کہلاتی ہے ۔لیکن حقیقی کامیابی یہی ہے کہ جودو زخ سے بچ کر جنت میں داخل کردیا جائے گا۔ زیر نظر کتاب’’شاہراہ کامیابی ‘‘ فائز ایچ سیال کی ایک انگریزی کتاب The Road To Success کا اردو ترجمہ ہے۔یہ کتاب دو حصوں پر مشتمل ہے حصہ اول کا عنوان کامیابی کیسے ممکن ہے ؟ اور حصہ دوم کا عنوان کامیابی کو برقرار رکھیے ۔یہ کتاب ملک بھر میں سب سے زیادہ فروخت ہونے والی اور غیر معمولی کامیاب زندگی کی تشکیل کے لیےآزمودہ رہنما کتاب ہے۔ (م۔ا)
یہ چھوٹا سا کتابچہ محترم سلیم رؤف صاحب کے دیگر اصلاحی کتابچوں کی طرح روز مرّہ زندگی میں سرزد ہونے والی عملی کوتاہیوں، دین سے دوری، مغربیت اور مادہ پرستانہ ذہن کی اصلاح کیلئے نہایت سادہ، شستہ اور رواں واقعاتی اسلوب میں تحریر کی گئی ایک عمدہ کاوش ہے۔ چند صفحات پر مشتمل زیر تبصرہ کتابچہ میں معاشرے میں رائج عمومی برائیوں، شیطان کے ہتھکنڈوں اور اس سے بچاؤ کی تدابیر پر عام فہم انداز میں بحث ہے۔ دردمندانہ انداز میں لکھی گئی ایک خوبصورت اصلاحی تحریر ہے۔
گانا بجانے کا کام سب سے پہلے شیطان نے ایجاد کیا یعنی گانے بجانے کا موجد اور بانی شیطان ہے اور یہ شیطان کی منادی اور اذان ہے جس کے ذریعہ وہ لوگوں کوبلاتا ہے اور گمراہی کے جال میں پھنساتا ہے ۔قرآن وحدیث میں گانے بجانے کی سخت ممانعت اور وعید بیان ہوئی ہے بلکہ قیامت کی نشانیوں میں سے گانا بجانا بھی ایک نشانی ہے ۔گانا گانےاور بجانے کا پیشہ اس قدر عام ہو گیا ہے کہ اسے مہذب شہریوں اور معزز خاندانوں نے بھی اپنا لیا ہے ۔کمینے لوگوں کے نام بدل دئیے گئے ہیں ۔آج ناچنے ،گانے والا کنجر نہیں گلوکار اور اداکار کہلاتا ہے اور ڈھول بجانے والا نٹ اور میراثی نہیں بلکہ موسیقار اور فنکار کے لقب سے نوازا جاتا ہے۔اور ان لوگوں کوباقاعد ایوارڈ دئیے جاتے ہیں اور برائی کی اس طرح حوصلہ افزائی کی کہ ان کی عزت اور شہرت&nbs...
شیطان سے انسان کی دشمنی آدم کی تخلیق کےوقت سے چلی آرہی ہے اللہ کریم نے شیطان کوقیامت تک کے لیے زندگی دے کر انسانوں کے دل میں وسوسہ ڈالنے کی قوت دی ہے اس عطا شدہ قوت کے بل بوتے پر شیطان نے اللہ تعالی ٰ کوچیلنج کردیا کہ وہ آدم کے بیٹوں کو اللہ کا باغی ونافرمان بناکر جہنم کا ایدھن بنادے گا ۔لیکن اللہ کریم نے شیطان کو جواب دیا کہ تو لاکھ کوشش کر کے دیکھ لینا حو میرے مخلص بندے ہوں گے وہ تیری پیروی نہیں کریں گے او رتیرے دھوکے میں نہیں آئیں گے۔ابلیس کے وار سے محفوظ رہنے کےلیے علمائے اسلام اور صلحائے ملت نے کئی کتب تالیف کیں او ردعوت وتبلیغ او روعظ وارشاد کےذریعے بھی راہنمائی فرمائی۔ زیر نظر کتاب’’شیطانی وسوسے ‘‘ فضیلۃ الشیخ محمد بن صالح العثمین اور فضیلۃ الشیخ محمد بن عبد اللہ الشائع کی عربی تصنیف آفة المؤمن الوساوس کا اردو ترجمہ ہے۔اس کتاب میں شیطان...
صلہ رحمی سے مراد ہے اپنے قریبی رشتہ داروں کے ساتھ اچھے اور بہتر تعلقات قائم کرنا، آپس میں اتفاق و اتحاد سے رہنا، دکھ، درد، خوشی اور غمی میں ایک دوسرے کے شانہ بشانہ چلنا، آپس میں ایک دوسرے کے ساتھ رابطہ رکھنا، ایک دوسرے کے ہاں آنا جانا۔ الغرض اپنے رشتہ کو اچھی طرح سے نبھانا اور ایک دوسرے کے حقوق کا خیال رکھنا، ان پر احسان کرنا، ان پر صدقہ و خیرات کرنا، اگر مالی حوالے سے تنگدست اور کمزور ہے تو اس کی مدد کرنا اور ہر لحاظ سے ان کا خیال رکھنا صلہ رحمی کہلاتا ہے۔صلہ رحمی میں اپنے والدین، بہن بھائی، بیوی بچے، خالہ پھوپھی، چچا اور ان کی اولادیں وغیرہ یہ سارے رشتہ دار صلہ رحمی میں آتے ہیں۔ اپنے والدین کے دوست احباب جن کے ساتھ ان کے تعلقات ہوں، ان سب کے ساتھ صلہ رحمی کرنی چاہیے۔ جب ان رشتہ داروں کا خیال نہیں رکھا جائے گا، ان کے حقوق پورے نہیں کیے جائیں گے، ان کی مدد نہیں کی جائے گی تو یہ قطع رحمی کہلاتی ہے۔ یعنی اپنے رشتہ داروں سے ہر قسم کے تعلقات ختم کرنا۔ صلہ رحمی ہرطرح کی جا سکتی ہے۔ ضروری نہیں کہ انسان مالی مدد ہی کرے، بلکہ اس کے لیے ضروری ہے کہ جس چیز کی...
دور ِحاضر میں مغرب میں ظاہری طور پر مرد اور عورت کا فرق مٹ چکا ہے مساوات کے جنون میں عورتیں مردوں کی طرح اور مرد عورتوں کی طرح نظر آنے اورکام کرنے کےجنون میں مبتلا ہوچکے ہیں۔لوگ آپریشن کروا کر اور زنانہ یا مردانہ ہارمونز کے انجکشن لگوا کر اپنی جنس تبدیل کروا رہے ہیں۔ اللہ تبارک وتعالیٰ کے تخلیق کردہ قوانین فطرت میں بے جار ردوبدل کرنےکی گستاخانہ ،مشرکانہ اور سفاکانہ حرکات جاری ہیں۔صنف نازک کی مشابہت کا مطلب یہ ہے کہ مردکاعورت کی اورعورت کا مرد کی نقالی کرنا مرد کازنانہ چیزیں اور عادتیں جب کہ عورت کامردانہ چیزیں اور عادتیں اختیار کرنا ہے۔مشابہت ایک شرعی اصطلاح ہے جسے تشبہ بھی کہا جاتاہے ۔اگر کوئی شخص اپنا لباس ،حلیہ ،لہجہ ،چال ، بناؤ سنگھار اپنی صنف یا ہم پیشہ لوگوں کے علاوہ کسی اورکا لباس ،حلیہ ،لہجہ ،چال ، بناؤ سنگھار اپنا لے تو اسے تشبہ یا مشابہت کہا جاتا ہے اسلام نے مشابہ...
برصغیر پاک وہند میں بسنے والے بہت سارے مسلمان ہندو تہذیب سے متاثر نظر آتے ہیں ۔حالانکہ اسلام ایک مکمل دستور زندگی اور ضابطہ حیات ہے۔اس کی اپنی تہذیب اور اپنی ثقافت ہے،اوررہنے سہنے کے اپنے طور طریقے ہیں ،جو ہندو تہذیب سے یکسر مختلف ہیں۔ہندو تہذیب میں نسل در نسل ایک ہی گھر میں رہنے کی روایت ہے۔ان کی نزدیک عورت کا نہ کوئی پردہ ہے اورنہ کوئی مقام ومرتبہ،وہ عورت کو گھر کی لونڈی سمجھتے ہیں ،جس پر خاوند سمیت گھر کے تمام افراد اور تمام رشتہ داروں کی خدمت لازم اور واجب ہے۔بسااوقات ایک ایک عورت کے کئی کئی خاوند ہوتے ہیں۔لیکن اسلام ایک غیرت وحمیت پر مبنی ایک پاکیزہ مذہب ہے جو عورت کو گھر کی ملکہ قرار دیتا ہے اور اسے خاوند کے علاوہ تمام غیر محرم مردوں سے پردہ کرنے کی تلقین کرتا ہے،جس کےلئے الگ سے گھر ہونا از حد ضروری ہے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ طرز رہائش الگ یا مشترکہ ‘‘ معروف مبلغہ داعیہ،مصلحہ،مصنفہ کتب کثیرہ اور کالم نگار محترمہ ام عبد منیب صاحبہ کی تصنیف ہے ۔ جس میں انہوں نے الگ طرز رہائش اختیار کرنے کی ضرورت واہمیت پر روشنی ڈالی ہے،تاکہ ایک...
اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات اور دستور زندگی ہے۔ اس کی اپنی تہذیب اور اپنی ثقافت ہے جو دنیا کی ساری تہذیبوں اور ثقافتوں سے منفرد اور ممتاز حیثیت کی حامل ہے۔ آج مسلمانان عالم کو کسی بھی احساس محرومی میں مبتلاہوئے بغیر اس سچائی ودیانت پر ڈٹ جاناچاہئے کہ درحقیقت اسلامی تہذیب اور قرآن و سنت کے اصولوں سے ہی دنیاکی دیگر اقوام کی تہذیبوں کے چشمے پھوٹے ہیں۔ جبکہ صورتحال یہ ہے کہ مغربی و مشرقی یورپی ممالک اس حقیقت اور سچائی کو تسلیم ہی نہیں کرتے ہیں اور الٹا وہ اس حقیقت سے کیوں منہ چراتے ہیں۔ تہذیب عربی زبان کا لفظ ہے جو اسم بھی ہے اور شائستگی اور خوش اخلاقی جیسے انتہائی خوبصورت لفظوں کے مکمل معنوں کے علاوہ بھی کسی درخت یا پودے کو کاٹنا چھاٹنا تراشنا تا کہ اس میں نئی شاخیں نکلیں اور نئی کونپلیں پھوٹیں جیسے معنوںمیں بھی لیاجاتاہے ا ور اسی طرح انگریزی زبان میں تہذیب کے لئے لفظ ”کلچر“ کی اصطلاح استعمال کی جاتی ہے۔ میرے خیال سے آج دنیا کو اس سے بھی انکار نہیں کرناچاہے کہ ”بیشک اسلامی تہذیب و تمدن سے ہی دنیا کی تہذیبوں کے چشمے پھوٹے ہیں جس نے دنیاکو ترقی...
سماجی ناہمواری آج کی ترقی یافتہ دنیا کا ایک بڑا اہم مسئلہ ہے ۔انسانی معاشرہ شدید انتشار اور بحران کا شاہکار ہے ۔ اخلاقی قدریں پامال ہورہی ہیں اورباہمی تعلقات خود غرضی اور مفاد پرستی کی بھینٹ چڑھ گئے ہیں ۔ حتیٰ کہ خاندان کا ادارہ بھی اس لپیٹ میں آگیا ہے ۔افراد خاندان جن کے درمیان عام انسانوں کے مقابلے میں زیادہ قریبی تعلقات ہونے ہیں اور انہیں ایک دوسرے کےہم درد وغم گسار ہوناچاہیے وہ نہ صرف یہ کہ دوسروں کے حقوق کی ادائیگی سے بے پروا ہیں بلکہ ان پر ظلم ڈھانے اور ان کے حقوق غصب کرنے سے بھی نہیں ہچکچاتے ہیں۔جس کی وجہ سے انسانی معاشرہ حیوانی سماج کا منظر پیش کررہا ہے ۔یہی صورت عالمی سطح پر بھی ہے۔اس صورت حال میں اسلام انسانیت کے حقیقی ہم درد کی حیثیت سے سامنے آتا ہے ۔ وہ سماج کے تمام افراد کے حقوق بیان کرتا ہے اور ان کی ادائیگی پر زور دیتا ہے خاص طور سے وہ افراد خاندان کے درمیان الفت ومحبت کے جذبات پر پروان چڑھاتا ہے اور اسے مستحکم رکھنے کی تدبیر بتاتا ہے ۔ اسلام کی بتائی ہوئی تدابیرپر عمل کر کے پہلے بھی ایک پاکیزہ اور مثال...
عصر حاضر کے جدید مسائل میں سے ایک اہم ترین مسئلہ فوٹو گرافی یا عکسی تصاویر کا بھی ہے، جسے عربی زبان میں صورۃ شمسیہ کہا جاتا ہے، جو دور حاضر میں انسانی زندگی کا لازمی جزو بن چکا ہے۔آج کوئی بھی شخص جو فوٹو گرافی کو جائز سمجھتا ہو یا ناجائز سمجھتا ہو ،بہر حال اپنی معاشی ،معاشرتی اور سماجی تقاضوں کے باعث فوٹو بنوانے پر مجبور ہے۔اس مسئلہ میں اگر افراد کے اذہان ورجحانات کا جائزہ لیا جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ مسلمانوں کی اکثریت دو متضاد انتہاؤں پر پائی جاتی ہے۔کچھ لوگ ایسے ہیں جو ہر قسم کی تصاویر ،عکسی تصاویر اور مجسموں کو سجاوٹ اور (مذہبی اور غیر مذہبی)جذباتی وابستگی کے ساتھ رکھنے اور آویزاں کرنے میں کوئی مضائقہ اور کوئی حرج محسوس نہیں کرتے ہیں۔ان میں عام طور پر وہ لوگ شامل ہیں جن کا دین سے کوئی بھی تعلق برائے نام ہی ہے۔جبکہ دوسری انتہاء پر وہ لوگ پائے جاتے ہیں ،جو ہر قسم کی تصاویرخواہ وہ ہاتھ سے بنائی گئی ہوں یا مشین اور کیمرے کے ذریعے سے،انہیں مطلقا حرام سمجھتے ہیں ،مگر اس کے باوجود قومی شناختی کارڈ،پاسپورٹ ،کالج اور یونیورسٹی میں داخلے کا فارم اور بعض دیگر امو...
اللہ تعالیٰ نے انسان کو اپنی بندگی اور عبادت کے لیے پیدا کیا اور انسان کی راہنمائی کے لیے انبیاء کرام و رسولوں کی جماعت کو انسانیت کی ہدایت کے لیے مبعوث فرمایا۔ مگر اس کے باوجود بھی حضرت انسان ایک اندھے کی طرح کسی کا مقلد بن کر اپنی ثقافت، شرافت، معاشرہ اور اپنی ہی دینی تعلیمات و تربیت کے دشمن بنے ہوئے ہیں۔ اگر دین سے ہٹ کر بھی اسے دیکھا جائے تو عقل سلیم رکھنے والا شخص اس کو ہرگز نہیں تسلیم کرے گا کہ ایک گھر میں خوشیوں کا محفل ہو اور ساتھ والے گھر میں رنج و الم کا ماتم، ہر ایسی رسم جو اپنے ساتھ بے شمار طوفان لاتی ہے، اس کا اسلام سے دور دور کا بھی واسطہ نہیں۔ اپریل فول منانے والےفرسٹ اپریل کوجھوٹ کی آڑ لے کر اپنے دوسرے بھائیوں کو بیوقوف بنا کر خوشی محسوس کرتے ہیں۔ہمیں یہ بھی احساس نہیں کہ ایک سازش کے تحت مسلمان نو جوانوں کو اپنی تہذیب سے دور کیا جارہا ہے نیو ائیر نائٹ، ویلنٹائن ڈے، اپریل فول جیسی رسمیں اپنا کر ہم نہ صرف اپنا مالی نقصان کرتے ہیں بلکہ تہذیبی موت سے بھی دو چار ہو رہے ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب"اپریل فول" عبدالوارث ساجد کی ایک تحقیقی تصنیف ہے۔ جس میں موصوف نے اپریل فو...