دین اسلام دین فطرت ہے، اسلام بہترین عقیدے، خوبصورت اخلاق اور اعلی ترین صفات اپنانے کی دعوت دیتا ہے، اسلام انسان کے جذبات کا خیال رکھتا ہے، اپنے حال سے خوش رہنے اور مستقبل کے بارے میں مثبت سوچ کی ترغیب دیتا ہے۔لوگوں کو مسرور کرنے والی باتیں بتلانا اللہ کی قربت کا ذریعہ ہے، اللہ تعالی کا فرمان ہے: ﴿وَبَشِّرِ الْمُؤْمِنِينَ﴾ اور مومنوں کو خوشخبری دیں۔[البقرة: 223] بلکہ اللہ تعالیٰ نے اپنے آپ کو بھی اس سی سے سے متصف قرار دیا ،اور چونکہ بشارت کی دل میں بڑی منزلت ہے اس لیے فرشتے اسے لے کر آئے، اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ﴿وَلَقَدْ جَاءَتْ رُسُلُنَا إِبْرَاهِيمَ بِالْبُشْرَى﴾بلاشبہ ہمارے پیغام رساں ابراہیم تک خوشخبری لے کر پہنچے۔ [هود: 69] اور رسولوں کی بعثت کا مقصد بھی اللہ کے مومن بندوں کو بشارت دینا بھی ہے، اللہ تعالی کا فرمان ہے: ﴿و...
دنیا کی تمام تہذیبوں اور ثقافتوں کے مقابلے میں اسلام کی تہذیب و ثقافت بالکل منفرد اور امتیازی خصوصیات کی حامل ہے۔ اس کی بنیادی وجہ وہ اُصول و ضوابط اور افکار و نظریات ہیں جو نبی اکرم ﷺ نے اپنے اُسوہ حسنہ کے ذریعے اُمتِ مسلمہ کو عطا فرمائے ہیں۔ ثقافت کی تمام ترجہات میں اُسوہ حسنہ سے ہمیں ایسی جامع راہنمائی میسر آتی ہے جس سے بیک وقت نظری، فکری اور عملی گوشوں کا احاطہ ہوتا ہے۔ ایسی جامعیت دنیا کی کسی دوسری تہذیب یا ثقافت میں موجود نہیں ہے۔ زیر نظر کتاب’’مطالعہ تہذیب‘‘ محترمہ نگار سجاد ظہیر صاحبہ کی تصنیف ہے مصنفہ 1987ء سے 2014ءتک اٹھائیس بر س جامعہ کراچی سے وابستہ رہیں موصوفہ نے یہ کتاب ایم اے کے طلبہ وطالبات کی نصابی ضرورت کو مد نظر رکھتے ہوئے مرتب کی ۔اس کتاب کا پہلا ایڈیشن 1993ء میں شائع ہوا، 2007ء میں ...
دنیا کی تمام تہذیبوں اور ثقافتوں کے مقابلے میں اسلام کی تہذیب و ثقافت بالکل منفرد اور امتیازی خصوصیات کی حامل ہے۔ اس کی بنیادی وجہ وہ اُصول و ضوابط اور افکار و نظریات ہیں جو نبی اکرم ﷺ نے اپنے اُسوہ حسنہ کے ذریعے اُمتِ مسلمہ کو عطا فرمائے ہیں۔ ثقافت کی تمام ترجہات میں اُسوہ حسنہ سے ہمیں ایسی جامع راہنمائی میسر آتی ہے جس سے بیک وقت نظری، فکری اور عملی گوشوں کا احاطہ ہوتا ہے۔ ایسی جامعیت دنیا کی کسی دوسری تہذیب یا ثقافت میں موجود نہیں ہے۔ زیر نظر کتاب’’مطالعہ تہذیب‘‘ محترمہ نگار سجاد ظہیر صاحبہ کی تصنیف ہے مصنفہ 1987ء سے 2014ءتک اٹھائیس بر س جامعہ کراچی سے وابستہ رہیں موصوفہ نے یہ کتاب ایم اے کے طلبہ وطالبات کی نصابی ضرورت کو مد نظر رکھتے ہوئے مرتب کی ۔اس کتاب کا پہلا ایڈیشن 1993ء میں شائع ہوا، 2007ء میں ...
شیطان سے انسان کی دشمنی سیدنا آدم کی تخلیق کےوقت سے چلی آرہی ہے۔ قرآن مجید میں بار بار اللہ تعالیٰ نے اس کی طرف توجہ دلائی ہے کہ شیطان مردود سےبچ کر رہنا یہ تمہارا کھلا دشمن ہے ۔ارشاد باری تعالی إِنَّ الشَّيْطَانَ لَكُمْ عَدُوٌّ فَاتَّخِذُوهُ عَدُوًّا ’’ یقیناًشیطان تمہارا دشمن ہے تم اسے دشمن ہی سمجھو ۔‘‘ اللہ کریم نے شیطان کوقیامت تک کے لیے زندگی دے کر انسانوں کے دل میں وسوسہ ڈالنے کی قوت دی ہے اس عطا شدہ قوت کے بل بوتے پر شیطان نے اللہ تعالیٰ کوچیلنج کردیا کہ وہ آدم کی اولاد کو اللہ کا باغی ونافرمان بناکر جہنم کا ایدھن بنادے گا ۔لیکن اللہ کریم نے شیطان کو جواب دیا کہ تو لاکھ کوشش کر کے دیکھ لینا حو میرے مخلص بندے ہوں گے وہ تیری پیروی نہیں کریں گے او رتیرے دھوکے میں نہیں آئیں گے۔ابلیس کے وار سے محفوظ رہنے کےلیے علمائے اسلام اور صلحائے ملت نے کئی کتب تالیف کی...
سفارتکاری ایک باقاعدہ اور فن ہے اور مختلف صورتوں میں اس کی مختلف اقسام ہیں۔بین الاقوامی تعلقات کی صورت میں اس کی دو قسمیں :دوطرفہ سفارتکاری اور کئی طرف سفارتکاری ہیں، جبکہ ملکی تعلقات کے انتظام وانصرام کی صورت میں :خفیہ سفارتکاری اور علی الاعلان سفارتکاری ہوتی ہیں،اسی طرح مقاسڈ کے حصول کے کئے سرانجام دی جانے والی سفارتکاری کی اقسام میں انسانی سفارتکاری، عام سفارتکاری اور حفاظتی سفارتکاری شامل ہیں۔حفاظتی سفارتکاری کا مقصد سفارتکاری ذرائع استعمال کر کے لڑائی جھگڑوں کا سد باب اور ان میں شدت سے بچاؤ کی تدابیر اختیار کرتے ہوئے اس اسباب کا حک تلاش کرنا ہوتا ہے جن کی وجہ سے ان اختلافات میں تیزی آتی ہے اور بڑھ کر تشدد کے مراحل میں داخل ہو جاتے ہیں۔حفاظتی سفارتکاری لڑائی جھگڑوں کے حل میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔بین الاقوامی برادری نے دنیا بھر میں اس سفارتکاری کی افادیت کے پیش نظر اقوام متحدہ کی سرپرستی میں سال 2007ء میں جمہوریہ ترکمانستان میں اس کا پہلا کرکز قائم کیا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب"معاشرتی مسائل کے حل کیلئے حفاظتی سفارتکاری کا کردار"پاکستان میں مت...
فواحش کا اطلاق تمام بیہودہ اور شرمناک افعال پر ہوتا ہے۔ ہر وہ برائی جو اپنی ذات میں نہایت قبیح ہو، فحش ہے۔بالخصوص قوت شہوانیہ کی بے اعتدالی اور حدود الٰہی سے تجاوز کی وجہ سے جن گناہوں کا صدور ہوتا ہے انہیں فواحش کہاجاتاہے،خواہ وہ قولی ہوں یا فعلی ۔موجودہ دور کی جدید اختراعات کہ جس میں حیا باختگی پائی جاتی ہو اور جدید تہذیب کےاندر پائی جانے والی عریانیت وبے حیائی،اخلاق سوز رسائل وجرائد اورمغرب کی درآمدشدہ آزاد رَو کثافتیں بھی فواحش میں داخل ہیں۔ زیرنظرکتاب’’معاشرے میں پھیلے فواحش ایک جائزہ‘‘ محترم جناب جمشید عالم عبد السلام سلفی صاحب کی تصنیف ہے۔ فاضل مصنف نےاس کتاب میں سماج ومعاشرے میں پھیلے فواحش سےمتعلق تفصیلی گفتگو کی ہےاور معاشرے میں پھیلے فواحش کی مختلف صورتوں کا جائزہ لیا ہے۔اس ضمن میں فواحش کی تفصیلی وضاحت کےبعدسب سے بڑی بے حیائی اور گناہ ِ عظیم شرک کی ہلاکت وسنگینی کو بیان کیا ہے۔نیز معاشرے میں شرک اور بدکاری کے پھیلاؤ کی قبیح صورتوں کو اجاگر کرنے کی کوشش کی ہے۔ساتھ ہی عریانیت وبے حجا...
کبیرہ اور صغیرہ گناہوں پر ہمارے اسلاف نے بہت سی کتابیں لکھیں جن کا سلسلہ تاحال جاری ہے۔ اس سلسلہ میں امام ذہبی اور محمد بن عبدالوہاب کی کتب نہایت اہمیت کی حامل ہیں۔ لیکن امام ابن حجر کی کتاب ’الکبائر‘ اس ضمن میں سب سے زیادہ جامع کتاب ہے اور اس میں دیگر کتب کے مقابلہ میں تفصیل زیادہ بیان ہوئی ہے۔ انہوں نے بعض کبیرہ گناہوں کے ضمن میں فقہا کے مباحث اور ان کے اختلافات کا بھی ذکر کیا ہے اور انہوں نے اپنی کتاب میں بعض ایسے گناہوں کو بھی کبیرہ گناہوں میں شامل کیاہے جن کی حیثیت کبیرہ گناہ کی نہیں ہے۔ مصنف نے انہیں کبیرہ گناہ محض بعض مسالک کے اصولوں اور کچھ مذاہب کے فقہا اور ان کی بحثوں کی وجہ سے قرار دیا ہے۔ بعض اضافوں اور اردو ترجمہ کی صورت میں ابن حجر کی یہی کتاب آپ کے سامنے ہے۔ مترجم نے بعض ان کبائر کو بھی کتاب کا حصہ بنا دیا ہے جن کا تذکرہ پہلے علما کی کتب میں نہیں ہے جیسے انبیا اور صحابہ کی فلمیں بنانا اور دشمنان خدا سے روابط رکھنا وغیرہ۔ کبیرہ گناہوں کی جن بحثوں کو سلف کی کتابوں میں اختصار کے ساتھ بیان کیا گیا ہے مترجم نے اس کو خاصا تفصیل کے ساتھ رقم کیا ہے۔ اور کتاب کا اخ...
گناہ چھوٹا ہو یابڑا ہر قسم کے گناہ سے اپنے دامن کو بچانا ضروری ہے لیکن بعض گناہ ایسے ہیں جونہ صرف فرد واحد کے لیے نقصان دہ ہیں بلکہ پورے معاشرے پر تباہ کن اثرات چھوڑتے ہیں ۔ جیسا کہ امم سابقہ کی تباہی وبربادی کفر وشرک کے علاوہ مختلف گناہ اورجرائم کی وجہ سے ہوئی ہے ۔ لیکن انسان کی خصلت ہے کہ وہ نسیان سے محفوظ نہیں رہ سکتا۔ اس کے تحت وہ دانستہ یا نادانستہ گناہ کر بیٹھتا ہے ۔ بہترین انسان وہ ہے جسے گناہ کے بعد یہ احساس ہو جائے کہ اس سے غلطی ہوگئی ہے ۔ اگر اس نے توبہ نہ کی تویہ غلطی اس کے خالق ومالک کو اس سے ناراض کردے گی۔ اس سےاپنے معبود ومالک کی ناراضگی کسی صورت بھی برداشت نہیں ہوتی۔ اسی لیے وہ فوری طور پر اللہ کریم کے دربار میں حاضر ہوکر گڑگڑاتا ہے اور وہ آئندہ ایسے گناہ نہ کرنے کا پکا عزم کرتےہوئے توبہ کرتا ہے کہ اے مالک الملک اس مرتبہ معاف کردے آئندہ میں ایسا کبھی نہ کروں گا۔گناہ کے بعد ایسے احساسات اور پھر توبہ کے لیے پشیمانی وندامت پر مبنی یہ عمل ایک خوش نصیب انسان کےحصہ میں آتا ہے۔ جب کہ اس جہاںمیں کئی ایسے بدنصیب سیاہ کار بھی ہیں جن کوزندگی بھر یہ احس...
کتاب وسنت ڈاٹ کام پر جہاں مذہبی ، دینی، اور علمی وتحقیقی کتب اپلوڈ کی جاتی ہیں ۔وہاں مدارس وسکولز اور کالجز ویونیورسٹیز کے طلباء کی سہولت کے لئے نصابی کتب کو بھی ترجیحی طور پر اپلوڈ کیا جاتا ہے، تاکہ طلباء بآسانی ان کتب کو حاصل کر سکیں اور علمی ونصابی تیار بھر پور طریقے سے کر سکیں۔ زیر تبصرہ کتاب " معروضیات اسلامیات " محترم پروفیسر صفدر علی، گورنمنٹ کالج فتح گڑھ کی کاوش ہے جو انہوں نے ایم اے اسلامیات سال دوم کےطلباء کے لئے 2015ء کے ترمیم شدہ نصاب کے عین مطابق بڑی محنت سے تیار کی ہے۔آپ نے اس کتاب کو معروضی انداز میں سوالا جوابا تیار کیا ہے۔ امید واثق ہے کہ اگر کوئی طالب علم اس گائیڈ سے تیاری کر کے امتحان دیتا ہے تو وہ ضرور اچھے نمبروں سے پاس ہوگا۔ان شاء اللہ۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ مولف کی اس محنت کو قبول فرمائے اور تمام مسلمانوں کو دنیوی واخروی تما م امتحانوں میں کامیاب فرمائے۔آمین(راسخ)
مغربی تہذیب جسے مسیحی بنیاد پرستی کا نام دیا جانا ،زیادہ صحیح ہوگا،قرون وسطی کی صلیبی جنگوں بلکہ اس سے بھی قبل اسلام اور عالم اسلام کے خلاف محاذ آراء رہی ہے۔جس نے تاریخ کے مختلف ادوار میں مختلف روپ دھارے ہیں۔البتہ یہ ایک مسلمہ حقیقت ہے کہ مغربی تہذیب ہو یا مسیحی بنیاد پرستی ،اسلام اور اسلامی اقدار ان کا بنیادی ہدف رہے ہیں۔بنیاد پرستی عصر حاضر کا ایک سلگتا ہوا موضوع ہے،جس کی سرحدوں کا تعین کرنا ایک مشکل امر ہے۔ایک طبقہ کے لئے ایک رویہ اگر بنیاد پرستی ہوتا ہے تو دوسرے طبقہ کے لئے وہی رویہ جائز اور عین درست ہوتا ہے۔جبکہ ایک طبقہ ایسا بھی پایا جاتا ہے جوبنیاد پرستی کو کسی روئیے کے طور پر تسلیم ہی نہیں کرتا ہے۔زیر تبصرہ کتاب " بنیاد مغرب اور عالم اسلام کی فکری وتہذیبی کشمکش اور مسلم اہل دانش کی ذمہ داری " دنیا میں پائے جانے والے انہی رویوں اور بنیاد پرستی کے موضوع پر لکھی گئی ہے ،جو محترم مولانا محمد عیسی منصوری صاحب کی کاوش ہے۔مولف موصوف نے اس کتاب میں مغربی افکار ونظریات اور ان کا تاریخی پس منظر،عہد وپیمان اور یورپی اقوام،نئے عالمی نظام کے خوش...
مغربی تہذیب سے مراد وہ تہذیب ہے جو گذشتہ چا ر سو سالوں کے دوران یورپ میں اُبھری اس کا آغاز سولہویں صدی عیسوی میں اُس وقت سے ہوتا ہے جب مشرقی یورپ پر ترکوں نے قبضہ کیا ۔ مغربی تہذیب اور اسلام میں بنیادی فرق یہ ہے کہ مغربی تہذیب فلسفہ کی بنیاد پر قائم ہے اور اسلام وحی کی بنیاد پر قائم ہے۔چنانچہ مغربی تہذیب کسی خاص مذہب کا نام نہیں جو الہامی یا خدائی تعلیمات پر عمل کرنے کامدعی ہو۔مغربی تہذیب اپنے اپنے مذہب پر نجی اور پرائیویٹ زندگی میں عمل کرنے کی اجازت ضرور دیتی ہے۔ لیکن یہ خاص مذہبی طرز فکر، عقائد اور وحی پر مبنی تعلیمات کا نام نہیں۔چنانچہ مغربی تہذیب کی بعض تعلیمات، دنیا کے تمام مذاہب کی مشتر کہ تعلیمات سے ہٹ کر بھی موجود ہیں۔ مثلاً شادی کے بغیر کسی عورت کے ساتھ تعلق تقریباً ہر بڑے مذہب میں شرم وحیا اور اخلاق کے منافی سمجھا گیا۔لیکن مغربی تہذیب اس کو کسی قسم کی ادنیٰ قباحت سمجھنے کو تیار نہیں۔ مادیت ، زرپرستی اور دولت سے انتہاء درجے کی محبت کو تمام مذاہب نے مذموم قرار دیا، لیکن مغربی تہذیب اس کو کسی قسم کا عیب سمجھنے کی روا دار نہیں۔
زیر نظر کتاب &r...
شراب اور نشہ آور اشیاء معاشرتی آفت ہیں جو صحت کو خراب خاندان کو برباد،خاص وعام بجٹ کو تباہ اور قوت پیداوار کو کمزور کرڈالتی ہے۔ان کے استعمال کی تاریخ بھی کم وبیش اتنی ہی پرانی ہے جتنی انسانی تہذیب کی تاریخ یہ اندازہ لگانا تو بہت مشکل ہے کہ انسان نے ام الخبائث کا استعمال کب شروع کیا اوراس کی نامسعود ایجاد کاسہرہ کس کے سر ہے ؟ تاہم اس برائی نے جتنی تیزی سے اور جتنی گہرائی تک اپنی جڑیں پھیلائی ہیں اس کا ندازہ اس سے کیا جاسکتا ہے کہ تمام عالمی مذاہب نے اس کے استعمال کو ممنوع قرار دیا ہے۔دین ِ اسلام میں اللہ تعالیٰ نے شراب کے استعمال کو حرام قرار دیا ہے اور رسول اللہ ﷺ نےاس کے استعمال کرنے والے پر حد مقرر کی ہے یہ سب اس مقصد کے تحت کیا گیا کہ مسکرات یعنی نشہ آور چیزوں سے پیدا شدہ خرابیوں کو روکا جائے ا ن کے مفاسد کی بیخ کنی اور ان کےمضمرات کا خاتمہ کیا جائے کتب احادیث وفقہ میں حرمت شرات اور دیگر منشیات اور اس کے استعمال کرنے پر حدود وتعزیرات کی تفصیلات موجود ہیں ۔ اور بعض اہل علم نے شراب اور نشہ اور اشیا ء پر مستقل کتب تصنیف کی ہیں ۔
زیر تبصرہ کتابچہ &rs...
برے اعمال انسان کے نفس پر اتنا اثر کرتے ہیں کہ ان اعمال کی وجہ سے اس کا دل اپنی اصلی حالت سے نکل جاتا ہے اور حقائق کو سمجھنے سےمحروم ہوجاتا ہے اور اس کے بعد وہ اچھائی اور برائی کی تمیز کرنے کے لائق نہیں رہتا۔اچھے یا برے اعمال انسان کے اپنے لئے ہیں ارشاد باری تعالیٰ ہے مَنِ اهْتَدَى فَإِنَّمَا يَهْتَدِي لِنَفْسِهِ ۖ وَمَنْ ضَلَّ فَإِنَّمَا يَضِلُّ عَلَيْهَا ۚ وَلَا تَزِرُ وَازِرَةٌ وِزْرَ أُخْرَى ۗ وَمَا كُنَّا مُعَذِّبِينَ حَتَّى نَبْعَثَ رَسُولًا (سورة لاسراء:15) ’’جو شخص ہدایت اختیار کرتا ہے تو اپنے لئے اختیار کرتا ہے اور جو گمراہ ہوتا ہے تو گمراہی کا ضرر بھی اسی کو ہوگا اور کوئی شخص کسی دوسرے کا بوجھ نہیں اٹھائے گا اور جب تک ہم پیغمبر نہ بھیج لیں عذاب نہیں دیا کرتے‘‘ زیر نظر کتاب’’منکرات الاعمال‘‘ مکتب توعیہ الجالیت،سعودی عرب کی مرتب کردہ کا&nbs...
دنیا کےتمام مذاہب اور قوموں میں تہوار اور خوشیاں منانے کے مختلف طریقے ہیں ۔ہر ایک تہوار کا کوئی نہ کوئی پس منظر ہے اور ہر تہوار کوئی نہ کوئی پیغام دے کر جاتا ہے جن سےنیکیوں کی ترغیب ملتی ہے اور برائیوں کو ختم کرنے کی دعوت ملتی ہے ۔ لیکن لوگوں میں بگاڑ آنےکی وجہ سے ان میں ایسی بدعات وخرافات بھی شامل ہوگئی ہیں کہ ان کا اصل مقصد ہی فوت جاتا ہے ۔جیسے جیسے دنیا ترقی کی منازل طے کرتی گئی انسانوں نےکلچر اور آرٹ کےنام سے نئے نئے جشن اور تہوار وضع کیےانہی میں سے ایک نئے سال کاجشن ہے ۔ نئے سال کےجشن میں دنیا بھر میں رنگ برنگی لائٹوں اور قمقمو ں سے اہم عمارات کو سجایا جاتا ہے اور 31؍دسمبر کی رات میں 12؍بجنے کا انتظار کیا جاتا ہے۔ 12؍بجتے ہی ایک دوسرے کو مبارک باد دی جاتی کیک کاٹا جاتا ہے ، ہرطرف ہیپی نیوائیر کی صدا گونجتی ہے،آتش بازیاں کی جاتی ہے اور مختلف نائٹ کلبوں میں تفریحی پروگرام رکھا جاتا ہےجس میں شراب وشباب اور ڈانس کابھر پور انتظام رہتا ہے&...
یہ چھوٹا سا کتابچہ محترم سلیم رؤف صاحب کے دیگر اصلاحی کتابچوں کی طرح روز مرّہ زندگی میں سرزد ہونے والی عملی کوتاہیوں، دین سے دوری، مغربیت اور مادہ پرستانہ ذہن کی اصلاح کیلئے نہایت سادہ، شستہ اور رواں واقعاتی اسلوب میں تحریر کی گئی ایک عمدہ کاوش ہے۔ چند صفحات پر مشتمل زیر تبصرہ کتابچہ کا موضوع بچوں کی اسلامی طرز پر تعلیم و تربیت اور اس کے فوائد کو بنایا گیا ہے۔ دردمندانہ انداز میں لکھی گئی ایک خوبصورت اصلاحی تحریر ہے۔
زیر تبصرہ کتاب"نجات المسلمین" محترم مولانا عبد الرشید انصاری صاحب کی تصنیف ہے، جو چار مختلف رنگوں میں چار متفرق موضوعات اور حصوں پر مشتمل ہے۔اس کتاب میں مولف موصوف نے متفرق دینی واصلاحی مسائل کو ایک جگہ جمع فرما دیا ہے۔پہلا حصہ نجات المسلمین، دوسرا حصہ فاسق اور فاجر مجرم ہیں، تیسرا حصہ اعتقادی منافق ابدی جہنمی ہیں اور چوتھا حصہ متفرق قسم کی تحریروں پر مشتمل ہے۔کتاب غیر مرتب سی ہے اور اس کے موضوعات کو سمجھنا ایک مشکل سا کام ہے۔کیونکہ مولف بلاترتیب احادیث کو جمع کر دیا ہے اور معروف تالیفات کی مانند اس کا کوئی باب یا فصل وغیرہ قائم نہیں کی۔کسی مسئلے کے ثبوت کے لئے مولف کا اپنا ہی ایک نرالا انداز ہے کہ وہ ہر مسئلے میں عدالتوں کا سہارا لیتے ہیں،اور بڑے بڑے انعامات کا اعلان کرتے ہیں۔اگرچہ ان کے اس طریقہ کار سے کوئی بھی متفق نہیں ہے لیکن اس کتاب میں انہوں نے چونکہ اصلاح معاشرہ کے حوالے سے متعدد دلائل کو ایک جگہ جمع کر دیا ہے ،لہذا اسے فائدے کی غرض سے اسےقارئین کی خدمت میں پیش کیا جا رہا ہے۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس کا...
اہل حدیث کوئی نئی جماعت نہیں، تمام اہل علم اس کو اچھی طرح جانتے ہیں کہ ان کا نصب العین کتاب و سنت ہے۔ اس لیے ان کا انتساب کتاب و سنت کی طرف ہے کسی امام یا فقیہ کی طرف نہیں اور نہ ہی کسی گاؤں اور شہر کی طرف نہیں ہے۔ "اہلحدیث "ایک فکر اور تحریک کا نام ہے جو سنت کو مدار عمل ٹھہرانے میں نہایت حریص اور رد بدعات میں نہایت بے باک ہیں۔اس کا مطح نظر فقط عمل بالقراٰن والحدیث ہے معاشرے میں پھیلے ہوئے رسوم و رواج کو یہ جماعت میزان نبوی میں پرکھتی ہے۔جوبات قرآن و سنت کے مطابق ہو اس کو قبول کرنا اس جماعت کا خاصہ اور امتیاز ہے۔ مسلک اہل حدیث وہ دستور حیات ہے جو صرف قرآن وحدیث سے عبارت ہے،بزرگان دین کی عزت سکھاتا ہے مگر اس میں مبالغہ نہیں۔"امرین صحیحین" کے علاوہ کسی کو بھی قابل حجت اور لائق تعمیل نہیں مانتا۔اہل حدیث ہی وہ فرقہ ہے جو خالص کتاب وسنت کا داعی ہے۔ زیر نظر کتاب "نصیحت" حضرت مولانا محمد اسماعیل سلفیؒ کی ایک جماعتی تصنیف ہے۔ اور کتاب ہذا میں وہ ارشادات کو جمع کیا گیا ہے جو مولانا سلفیؒ نے جماعت اہل حدیث کے سربراہ اور منتظم ہونے کی حی...
یہ دنیا دار الامتحان ہے اس میں سانس لینے والے ہر شخص کو اس کے بِتائے گئے روز و شب کا جواب دہ ہونا ہے۔ کامیاب شخص وہ ہے جو دنیوی نعمتوں کے حصول کو اپنا مقصد اولین نہ بنائے بلکہ اپنے اللہ کو راضی کرنے کی تگ و دو میں رہے اور اپنے آپ کو جہنم سے بچاتے ہوئے جنت کا وارث بن جائے۔ پیش نظر مختصر سی کتاب میں فاضل مؤلف عبدالعزیز بن عبداللہ المقبل نے خواتین کو 50 ایسی نصیحتیں کی ہیں جو نہ صرف ان کی دنیوی زندگی کوحد درجہ پرسکون بنا دیں گی بلکہ ان پر عمل سے اخروی زندگی میں بھی انشاء اللہ کامرانیاں ایک مسلم عورت کی منتظر ہوں گی۔ دوسرے الفاظ میں یہ کتاب ایسے اقوال زریں پر مشتمل ہے جو خواتین کی انفرادی و اجتماعی زندگی میں نہایت خوش کن اثرات مرتب کریں گے۔
ہماری اخلاقی اقدار کو بگاڑنے میں جس قدر ٹی وی اور کیبل نیٹ ورک نے کردار ادا کیا ہے شاید ہی کسی اور چیزنے کیا ہو۔ اور اس کی سب سے بڑی ذمہ داری خود والدین پر عائد ہوتی ہے جنہوں نے اس کو گھر میں رکھنے میں کوئی عار محسوس نہ کی۔ زیر نظر مختصر سے کتابچہ میں اسی موضوع کو ایک نئے اسلوب میں بیان کیا گیا ہے۔ کتابچے کی ورق گردانی سے اندازہ ہوتا ہے کہ نسل نو کے دین سے دوری کی سب سے بڑی وجہ یہی آلات موسیقی ہی ہیں جن کا بے دریغ استعمال جاری ہے۔ اس کتابچے کا مطالعہ بچوں بوڑھوں اور مردوں عورتوں کے لیے یکساں مفید ہے۔
جوانی زمانۂِ نشاط، عصر ِکار کردگی، اور عبادت سے لذت حاصل کرنے کا وقت ہے، تاریخ نے چند نوجوانوں کے زندہ جاوید رہنے والے واقعات بھی محفوظ کیے ہیں، جنہوں نے معرفتِ الہی حاصل کی ، اور اپنے دین پر ڈٹ گئے، تو قرآن کریم نے انکا تذکرہ محفوظ کر لیا اور جنت کا حق دار بنا دیا۔جنت اللہ کےمحبوب بندوں کا آخری مقام ہے اور اطاعت گزروں کےلیے اللہ تعالیٰ کا عظیم انعام ہے ۔ یہ ایسا حسین اور خوبصورت باغ ہے جس کی مثال کوئی نہیں ۔یہ مقام مرنے کے بعد قیامت کے دن ان لوگوں کو ملے گا جنہوں نے دنیا میں ایمان لا کر نیک اور اچھے کام کیے ہیں۔ قرآن مجید نے جنت کی یہ تعریف کی ہے کہ اس میں نہریں بہتی ہوں گی، عالیشان عمارتیں ہوں گی،خدمت کے لیے حور و غلمان ملیں گے، انسان کی تمام جائز خواہشیں پوری ہوں گی، اور لوگ امن اور چین سے ابدی زندگی بسر کریں گے۔ زیرِ تبصرہ کتاب’’ نوجوانوں کے لیے ایک سو 100 نصیحتیں‘‘ ابو مرجان انس مدنی کی ہے۔جس میں مصنف نے انتہائی قیمتی نصائح کا انتخاب کیا اور انہیں قرآن و سنت کے دلائل سے مزین کیا ہے۔مختصر اور جامع کتاب میں بیان ہونے والی نصائح م...
یہ چھوٹا سا کتابچہ محترم سلیم رؤف صاحب کے دیگر اصلاحی کتابچوں کی طرح روز مرّہ زندگی میں سرزد ہونے والی عملی کوتاہیوں، دین سے دوری، مغربیت اور مادہ پرستانہ ذہن کی اصلاح کیلئے نہایت سادہ، شستہ اور رواں واقعاتی اسلوب میں تحریر کی گئی ایک عمدہ کاوش ہے۔ چند صفحات پر مشتمل زیر تبصرہ کتابچہ کا موضوع مسلمانوں میں رواج پا جانے والے ہندوانہ عقائد و رسوم و رواج ہیں۔ دردمندانہ انداز میں لکھی گئی ایک خوبصورت اصلاحی تحریر ہے۔
یوم ویلنٹائن" 14فروری " کوبالخصوص یورپ میں یوم محبت کے طور پر منایا جاتا ہے، یوم ویلنٹائن کی تاریخ ہمیں روایات کے انبار میں ملتی ہے اور روایات کا یہ دفتر اسرائیلیات سے بھی بدتر ہے ، جس کا مطالعہ مغربی تہذیب میں بے حیائی ،بے شرمی کی تاریخ کے آغاز کا اشارہ دیتا ہے ، اس بت پرستی کے تہوار کے بارے میں کئی قسم کی اخباررومیوں اوران کے وارث عیسائیوں کے ہاں معروف ہیں ۔ چوتھی صدی عیسوی تک اس دن کو تعزیتی انداز میں منایا جاتا تھا لیکن رفتہ رفتہ اس دن کو محبت کی یادگار کا رتبہ حاصل ہوگیا اور برطانیہ میں اپنے منتخب محبوب اور محبوبہ کو اس دن محبت بھرے خطوط' پیغامات' کارڈز اور سرخ گلاب بھیجنے کا رواج پا گیا۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ویلنٹائن ڈے بے شرمی کا تہوار‘‘محمد نور الہدیٰ کی ہے۔ جس میں ویلنٹائن ڈے کی اصل حقیتتاریخی اعتبار سے بیان کی ہے ۔ اور اس دن کو منانے کے حوالہ سے جن نقصانات کا مستقبل میں سامنا کرنا پڑتا ہے ان کو اجاگر کیا ہے۔اور مزید مسلمانوں کو اپنی اصلاح کرنے کی رغبت دلائی گی ہے۔ امید ہے اس کتابچہ سے معاشرہ کی اصلاح ممکن ہو۔...
ٹی وی کیلئے ہمارے معاشرے میں عموماً نرم گوشہ رکھا جاتا ہے۔ اور کچھ بزعم خود دانشور اس کی حمایت میں دلائل تراشتے نہیں تھکتے، فروغ بے حیائی اور نیلام عزت و ناموس کےلیے کسی بھی زہرناک تحریک سے کمنہیں۔ یہی ہے وہ کہ جس کے سبب غیرت کا جنازہ نکلا، عزتیں نیلام ہوئیں، اخلاق قصۂ پارینہ بنے، تہذیب و ثقافت پہ کفار کی چھاپ لگی، بچوں کے اخلاق تباہ اور بچیاں بے راہ ہوئیں۔ چادر اور چار دیواری کی محفوظ و مامون پناہ گاہ میں اسی ٹی وی کے نقب کے باعث آج گھر جہنم زار بن چکے، اسلام کا صاف کشادہ اور سنہری ماحول کفار کے غلاظت سے لتھڑے ، بے رنگ اور بدترین ماحول کا نمونہ بن چکا۔ یہ زہر اتنا میٹھا اور اس قدر غیر محسوس ہے کہ بہت سے لوگوں کو ایمان کی جمع پونچی لٹنے کا احساس تک نہ ہوا۔ زیر تبصرہ کتابچہ میں نہایت دلسوزی سے ایسے ہی لاتعداد نقصانات کا جائزہ لیا گیا ہے اور ٹی وی کے بظاہر دلفریب اور معلومات افزا پردۂ سیمیں کے پس پردہ نہایت تلخ اور بے حد زہریلے حقائق کی دردمندانہ اسلوب میں نقاب کشائی کی گئی ہے۔
دور ِ حاضر میں میڈیا کے جتنے ذرائع موجود ہیں ٹی وی ان سب سے زیادہ آسان ذریعہ ہے ۔ یہ صرف متعلقہ مواد ہی پیش نہیں کرتا بلکہ آواز کے ساتھ ساتھ تصویر دے کر چہرےکا لب ولہجہ اورمطلوبہ منظر کشی بھی بصارت کے ذریعے عوام کےذہنوں میں منتقل کرتاہے۔ یہی وجہ ہے کہ اس کی قوتِ تاثیر دیگر تمام ذرائع سے کئی گنا زیادہ ہے اس میڈیا کے اتنا مؤثر ہونے کے باوجود دنیا بھر کے ممالک میں تفریح کے نام سے فکری وعملی تخریب پر ابھارنے والا مواد پیش کیا جارہا ہے ،سوائے چند ایک معلوماتی یاتعلیمی پروگرامز کے ۔ٹی وی میڈیا کےپھیلائے ہوئے دینی ،اخلاقی او رمعاشرتی نقصانات زبانِ زدِعام ہیں ،وہ چاہے مغرب کے دانش ورہوں یا مشرق کے علمائےاسلام،یورپی عوام ہوں یا ایشیائی باشندے۔ٹی وی بہت سے کبیرہ گناہوں کامجموعہ ہے محترمہ ام عبد منیب صاحبہ نے زیر تبصرہ کتاب’’ٹی وی گھر میں کیوں؟‘‘ میں ٹی وی کے نقصانات او راس کی وجہ سے انسان جن گاہوں کا شکار ہوتاجاتا ہے ان کومحترمہ نے بڑے احسن انداز میں قرآن واحادیث کی روشنی میں بیان کیا ہے ۔ اللہ تعالیٰ ان کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور اسے عوام...
پاکستان کا معاشرہ اور ثقافت مغرب میں بلوچ اور پشتون اور قدیم درد قبائل جیسے پنجابیوں، کشمیریوں، مشرق میں سندھیوں، مہاجرین، جنوب میں مکرانی اور دیگر متعدد نسلی گروہوں پر مشتمل ہے جبکہ شمال میں واکھی، بلتی اور شینا اقلیتیں. اسی طرح پاکستانی ثقافت ترک عوام، فارس، عرب، اور دیگر جنوبی ایشیائی، وسطی ایشیاء اور مشرق وسطی کے عوام کے طور پر اس کے ہمسایہ ممالک، کے نسلی گروہوں نے بہت زیادہ متاثر کیا ہے. کسی بھی معاشرے کے افراد کے طرزِ زندگی یا راہ عمل جس میں اقدار ، عقائد ، ر سم ورواج اور معمولات شامل ہیں ثقافت کہلاتے ہیں، ثقافت ایک مفہوم رکھنے والی صطلاح ہے اس میں وہ تمام خصوصیات ( اچھائیاں اور برائیاں ) شامل ہیں جو کہ کسی بھی قوم کی پہچان ہوتی ہیں دنیا میں انسانی معاشرے کا وجود ٹھوس ثقافی بنیادوں پر قائم ہے انسان ثقافت و معاشرہ لازم و ملزوم ہیں ، ہم ان کو ایک دوسرے سے الگ نہیں کرسکتے ، ثقافت کے اندر انسانی زندگی کی تمام سر گرمیاں خواہ وہ ذہنی ہوں یا مادی ہوں شامل ہیں سی سی کون کا کہنا ہے کہ ” انسان کے رہن سہن کا وہ مجموعہ جو سیکھنے کے عمل کے ذریعے نسل در سنل...