اسلام ایک مکمل ضابطۂ حیات ہے پور ی انسانیت کے لیے اسلامی تعلیمات کے مطابق زندگی بسر کرنے کی مکمل راہنمائی فراہم کرتاہے انسانی زندگی میں پیش آنے والے تمام معاملات ، عقائد وعبادات ، اخلاق وعادات کے لیے نبی ﷺ کی ذات مبارکہ اسوۂ حسنہ کی صورت میں موجود ہے ۔ اگرمسلمانانِ عالم اپنےمعاملات کو نبی کریم ﷺ کے بتائے ہوئے طریقے کے مطابق سرانجام دیں تو یقیناً ان کی زندگیاں امن وسکون کاگہوارہ بن سکتی ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ گھریلوزندگی ‘‘مولانا فاروق رفیع ﷾ (مدرس جامعہ لاہور الاسلامیہ) کی تصنیف ہے موصوف تصنیف وتالیف ،تخریج وتحقیق کا عمدہ ذوق رکھتے ہیں اس کتاب کے علاوہ تقریبا نصف درجن کتب کے مصنف ، اچھے مدرس اور واعظ ہیں۔ اللہ تعالی ٰان کےعلم وعمل او ر زور ِقلم میں اضافہ فرمائے (آمین) اس کتاب میں مصنف نے رشتہ نکاح کی اہمیت ،انتخاب نکاح میں شرعی نصیحتوں کا بیان ، شادی کے بعد میاں بیوی کےمشترک ومنفرد حقوق ،زوجین کی حقوق میں کوتاہی کےانجام کار اور رشتہ نکاح کی بحالی کی ہرممکن کوشش کو تفصیل سے بیان کیا ہے ۔شادی شدہ جوڑے کےاستحکام کے لیے کتاب وسنت...
آج کا انسان جس ماحول میں سانس لے رہا ہے اس نے اس کی شخصیت کو لخت لخت کر کے ایسے اعصابی تناؤ میں مبتلا کیا کہ انسان خود اپنا آسیب بن کر رہ گیا جس کے نتیجے میں جب اس کا اپنی ذات پر سے ایمان اٹھ گیا تو دوسروں سے ابلاغ ختم ہو گیا۔ یوں لوگ پرچھائیوں میں تبدیل ہو گئے اور دیا سایوں کی بستی بن گئی۔چنانچہ آج کا انسان اپنے سایہ کو بھی دوسروں کا سایہ سمجھتے ہوئے اس سے لرزاں ہے۔ابن العربی نے جہنم کو ایک سرد جگہ قرار دیا تھا۔ جہاں ہر آنے والا اپنی آگ خود ساتھ لاتا ہے اس کے برعکس سارتر کے خیال میں جہنم دوسرے لوگ ہیں جبکہ فرائڈ کے خیال میں جہنم جنس ہے جس کی آگ میں انسان صدا جلتا رہتا ہے۔ یہ تین نظریات اس جبر کے غماز ہیں جس سے کسی نہ کسی طور سے انسان کو عہدہ بر آ ہونا پڑتا ہے۔ اور جدید انسان کا المیہ یہ ہے کہ اسے تینوں جہنموں کی آگ میں جلنا پڑ رہا ہے اور اسی لیے ذہنی عوارض میں مبتلا مریضوں اور خود کشی کرنے والوں کی تعداد میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔زیرِ تبصرہ کتاب خاص اسی حوالے سے ہے جس میں تفصیل سے اسی موضوع کو زیر بحث لایا گیا ہے۔ یہ کتاب طویل اور مختصر مضامین کا مجموعہ ہے...
اولاد کی تربیت صالح ہوتو ایک نعمت ہے وگرنہ یہ ایک فتنہ اور وبال بن جاتی ہے ۔ دین وشریعت میں اولاد کی تربیت ایک فریضہ کی حیثیت رکھتی ہے ۔ کیونکہ جس طرح والدین کے اولاد پر حقوق ہیں اسی طرح اولاد کےوالدین پر حقوق ہیں اور جیسے اللہ تعالیٰ نے ہمیں والدین کےساتھ نیکی کرنے کا حکم دیا ہے ایسے ہی اس نے ہمیں اولاد کےساتھ احسان کرنے کا بھی حکم دیا ہے ۔ان کے ساتھ احسان اور ان کی بہترین تربیت کرنا دراصل امانت صحیح طریقے سے ادا کرنا ہے اورانکو آزاد چھوڑنا اور ان کے حقوق میں کوتاہی کرنا دھوکہ اور خیانت ہے۔ کتاب وسنت کے دلائل میں اس بات کا واضح حکم ہے کہ اولاد کے ساتھ احسان کیا جائے ۔ ان کی امانت کوادا کیا جائے ، ان کوآزاد چھوڑنے اوران کےحقوق میں کتاہیوں سے بچا جائے ۔کیونکہ اللہ تعالیٰ کی بے شمار نعمتوں میں سے ایک بہت بڑی نعمت اولاد بھی ہے ۔ اور اس بات میں کوئی شک نہیں کہ اگر اولاد کی صحیح تربیت کی جائے تو وہ آنکھوں کا نور اور دل کا سرور بھی ہوتی ہے ۔ لیکن اگر اولاد بگڑ جائے اور اس کی صحیح تربیت نہ کی جا...
اسلام دین فطرت ہے. اسلام نے نہ صرف تمام فطری تقاضوں کی جائز تکمیل کی ہے بلکہ غیر فطری عناصر کا سد باب کیا ہے. انسانوں میں رنگ ونسل اور ذات برادری کے تعصب کی بنیاد پر تفریق اور اونچ نیچ کا تصور زمانہ قدیم سے چلا آ رہا ہے. اسلام نے اس تصور کی یکسر نفی کرتے ہوئے فضیلت وامتیاز کا صرف ایک معیار برقرار رکھا ہے تقوی اور خشیت الہی. فرمان الہی ہے:يٰٓاَيُّهَا النَّاسُ اِنَّا خَلَقْنٰكُمْ مِّنْ ذَكَرٍ وَّاُنْثٰى وَجَعَلْنٰكُمْ شُعُوْبًا وَّقَبَاۗىِٕلَ لِتَعَارَفُوْا ۭ اِنَّ اَكْرَمَكُمْ عِنْدَ اللّٰهِ اَتْقٰىكُمْ ۭ اِنَّ اللّٰهَ عَلِيْمٌ خَبِيْرٌ’’لوگو! ہم نے تم سب کو ایک (ہی) مرد و عورت سے پیدا کیا ہے اور اس لئے کہ تم آپس میں ایک دوسرے کو پہچانو کنبے قبیلے بنا دیئے ہیں، اللہ کے نزدیک تم سب میں سے با عزت وہ ہے جو سب سے زیادہ ڈرنے والا ہے یقین مانو کہ اللہ دانا اور باخبر ہے۔‘‘ (الحجرات: 13)نبی رحمتﷺ حجۃ الوداع کے موقع پر لوگوں کو خطاب کرتے ہوئے فرمایا: ﻳﺎ ﺃﻳﻬﺎ اﻟﻨﺎﺱ، ﺃﻻ ﺇﻥ ﺭﺑﻜﻢ ﻭاﺣﺪ، ﻭﺇﻥ ﺃﺑﺎﻛﻢ ﻭاﺣﺪ، ﺃﻻ ﻻ ﻓﻀﻞ ﻟﻌﺮﺑﻲ ﻋﻠﻰ ﻋﺠﻤ...
ہندوستان دنیا کا ایسا خطہ ہے جہاں آٹھویں صدی سے لے کر بیسویں صدی تک دو غیرملکی حکمران، عرب مسلمان اور انگریز(برطانوی) قابض رہے۔ 712 ء میں مسلمان حکمران محمد بن قاسم نے ہندوستان میں قدم رکھا اور 1857 کے غدر کے بعد باقاعدہ مسلمانوں کے اقتدار کا خاتمہ ہوا۔ برطانوی سامراج جس کی ابتداء 1757 ء کو ہوئی تھی کا خاتمہ 1947 ء کو ہوا۔ محمد بن قاسم نے دمشق میں موجود مسلمان خلیفہ الولید اور بغداد کے گورنر حجاج بن یوسف کی آشیر باد سے، 712 ء میں ہندوستان پر حکمرانی کا آغاز کیا۔ 1590ء تک مسلمان حکمران شہنشاہ اکبر تقریباً پورے ہندوستان پر قابض ہو چکا تھا۔ اورنگ زیب کے دور (1657-1707) میں اس سلطنت میں کچھ اضافہ ہوا۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ہندوستان کے مسلمان حکمرانوں کے عہد کے تمدنی کارنامے‘‘ دار المصنفین شبلی اکیڈمی اعظم گڑھ کے رفقاء کی مرتب کردہ ہے۔ اس کتاب میں سلاطین دہلی اور شاہان مغلیہ کے عہد کے فن تعمیر، رفاہ عام کے کام، شہروں اور گاؤں کی آبادی، باغات، ترقی حیوانات، ترقی تعلیم، کاغذ سازی، کتب خانے او رخطاطی وغیرہ پر تفصیلیر و شنی ڈالی گئی ہے۔ (م۔ا)
ہندوستان دنیا کا ایسا خطہ ہے جہاں آٹھویں صدی سے لے کر بیسویں صدی تک دو غیرملکی حکمران، عرب مسلمان اور انگریز(برطانوی) قابض رہے۔ 712 ء میں مسلمان حکمران محمد بن قاسم نے ہندوستان میں قدم رکھا اور 1857 کے غدر کے بعد باقاعدہ مسلمانوں کے اقتدار کا خاتمہ ہوا۔ برطانوی سامراج جس کی ابتداء 1757 ء کو ہوئی تھی کا خاتمہ 1947 ء کو ہوا۔ محمد بن قاسم نے دمشق میں موجود مسلمان خلیفہ الولید اور بغداد کے گورنر حجاج بن یوسف کی آشیر باد سے، 712 ء میں ہندوستان پر حکمرانی کا آغاز کیا۔ 1590ء تک مسلمان حکمران شہنشاہ اکبر تقریباً پورے ہندوستان پر قابض ہو چکا تھا۔ اورنگ زیب کے دور (1657-1707) میں اس سلطنت میں کچھ اضافہ ہوا۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ہندوستان کے مسلمان حکمرانوں کے عہد کے تمدنی کارنامے‘‘ دار المصنفین شبلی اکیڈمی اعظم گڑھ کے رفقاء کی مرتب کردہ ہے۔ اس کتاب میں سلاطین دہلی اور شاہان مغلیہ کے عہد کے فن تعمیر، رفاہ عام کے کام، شہروں اور گاؤں کی آبادی، باغات، ترقی حیوانات، ترقی تعلیم، کاغذ سازی، کتب خانے او رخطاطی وغیرہ پر تفصیلیر و شنی ڈالی گئی ہے۔ (م۔ا)
قرآن مجید وہ عظیم الشان کتاب ہے ،جسے اللہ تعالی کا کلام ہونے کا شرف حاصل ہے۔اس کو پڑھنا باعث اجر وثواب اور اس پر عمل کرنا باعث نجات ہے۔جو قوم اسے تھام لیتی ہے وہ رفعت وبلندی کے اعلی ترین مقام پر فائز ہو جاتی ہے،اور جو اسے پس پشت ڈال دیتی ہے ،وہ ذلیل وخوار ہو کر رہ جاتی ہے۔یہ کتاب مبین انسانیت کے لئے دستور حیات اور ضابطہ زندگی کی حیثیت رکھتی ہے۔یہ انسانیت کو راہ راست پر لانے والی ،بھٹکے ہووں کو صراط مستقیم پر چلانے والی ،قعر مذلت میں گرے ہووں کو اوج ثریا پر لے جانے والے ،اور شیطان کی بندگی کرنے والوں کو رحمن کی بندگی سکھلانے والی ہے۔اہل علم نے عامۃ الناس کے لئے قرآن فہمی کے الگ الگ ،متنوع اور منفرد قسم کے اسالیب اختیار کئے ہیں ،تاکہ مخلوق خدا اپنے معبود حقیقی کے کلام سے آگاہ ہو کر اس کے مطابق اپنی زندگیاں گزار سکیں۔ زیر تبصرہ کتاب " یا عبادی " محترم مولانا عبد الرحیم اشرف صاحب کی تصنیف ہے ، جس میں انہوں نے قرآن مجید کے آخری دس پاروں کا خلاصہ اور ایک حدیث قدسی کی تشریح کو بیان فرمایا ہے۔ یہ خلاصہ دراصل انہوں نے فیصل آب...
اسلامی تعلیمات کے مطابق مردوں کے لئے داڑھی رکھنا واجب ہے،اور تمام انبیاء کرام کی متفقہ سنت اور شرافت و بزرگی کی علامت ہے اسی سے مردانہ شکل وصورت کی تکمیل ہوتی ہے‘ آنحضرت ﷺ کا دائمی عمل ہے اور حضور ﷺنے اسے فطرت سے تعبیر فرمایا ہے‘ لہذا اسلام میں داڑھی رکھنا ضروری ہے اور منڈانا گناہ کبیرہ ہے۔ مرد وعورت میں ظاہری تمیز کرنے کے لئے مرد کو داڑھی جیسے خوبصورت زیور سے مزین کیا ہے۔داڑھی مرد کی زینت ہے ،جس سے اس کا حسن اور رعب دوبالا ہو جاتا ہے۔ نبی کریمﷺ نے متعدد مواقع پر داڑھی بڑھانے اور اس کو معاف کرنے کا حکم دیا ہے۔ اس اعتبار سے دین اسلام میں داڑھی کی عظمت و فضیلت بہت زیادہ ہے۔ مسلمانوں پر مغربی تسلط کے بعد سے مسلمانوں میں یہ سنت بہت تیزی کے ساتھ متروک ہوتی جا رہی ہے۔البتہ یک مشت سے زائدداڑھی کاٹنے کےجواز وعدم جواز کی بابت سلف صالحین سے ائمہ کرام رحمہم اللہ تک اس مسئلہ میں دونوں آراء موجود ہیں ۔تمام ادوار میں ہر دوفریق خلاف رائے کا اظہار کرتے آئے ہیں ۔ زیر نظر کتاب’’یک مشت سے زیادہ داڑھی کی شرعی ح...