اپنی حقیقت ،اپنی صورت، ہیئت اور وجود کو چھوڑ کر دوسری قوم کی حقیقت ، اس کی صورت اختیار کرنے اور اس کے وجود میں مدغم ہو جانے کا نام تشبہ ہے۔ شریعتِ مطہرہ مسلم وغیر مسلم کے درمیان ایک خاص قسم کا امتیاز چاہتی ہے کہ مسلم اپنی وضع قطع،رہن سہن اور چال ڈھال میں غیر مسلم پر غالب اوراس سے ممتاز ہو،اس امتیاز کے لیے ظاہری علامت داڑھی اور لباس وغیرہ مقرر کی گئی کہ لباس ظاہری اور خارجی علامت ہے۔اور خود انسانی جسم میں داڑھی اور ختنہ کو فارق قراردیا گیا ہے۔ نبی اکرم ﷺ نے موقع بہ موقع اپنے اصحاب کو غیرمسلموں کی مشابہت اختیار کرنے سے منع فرمایا ہے ۔ تمام ادیان میں صرف دینِ اسلام کو ہی جامع، کامل و اکمل ہونے کا شرف حاصل ہے، دنیا کے کسی خطے میں رہنے والا، کوئی بھی انسان ہو ، کسی بھی زبان کا ہو، کسی بھی نسل کا ہو، اگر وہ اپنی زندگی کے کسی بھی شعبے کے بارے میں راہنمائی لینا چاہتا ہو ،تواس کے لیے اسلام میں مکمل راہنمائی کا سامان موجود ہے،اگر کوئی انسان اسلام میں داخل ہو کر اسلام کی راہنمائی کے مطابق اپنی زندگی کو ترتیب دیتاہے تو ایسے شخص کو دنیا و آخرت کی کامیا بی کا مژدہ سنایا گیا ہے، اور اس کے برعکس اگر کوئی مسلمان اپنی زندگی کے معمولات کے سرانجام دینے میں اسلامی احکامات کی طرف دیکھنے کے بجائے اسلام دشمن لوگوں کی طرف دیکھتا ہےاور ان کے طور طریقوں کو اختیا ر کرتا ہے، یہ طور طریقے، شکل و صورت میں ہوں یا لباس میں ، کھانے میں ہو ں یا سونے میں ، معاملات میں ہوں یا معاشرت میں، اَخلاق میں ہوں یا کسی بھی طریقے میں ہوں تو اس امر کو اسلام میں سخت ناپسند کیا گیا ہے، ایسے شخص کی پُرزور مذمت کرتے ہوئے اس کی حوصلہ شکنی کی گئی ہے، سرکار دوعالم ﷺ نے صاف فیصلہ سنا دیا ہے کہ” جو شخص دنیا میں کسی کی مشابہت اختیار کرے گا، کل قیامت میں اس کاحشر اسی شخص کے ساتھ ہو گا“اس لیے بہت ضروری ہے کہ ہم اپنی زندگی کے کسی بھی موڑ پر ،کسی بھی کام میں غیر مسلموں کا طریقہ یا مشابہت اختیار نہ کریں، ہماری مسلمانی کا تقاضہ بھی یہی ہے کہ ہم اپنے محبوب ﷺکی صورت اور سیرت سے محبت کرتے ہوئے ان کی مبارک سنتوں کو اپنی زندگی میں جگہ دے کر اللہ تعالیٰ کے سامنے سرخرو ہوں اور اس خوفناک دن کی رسوایوں سے بچ سکیں۔ زیر نظر کتاب’’غیر مسلموں کی مشابہت اوراسلامی ہدایات‘‘ فضیلۃ الشیخ ڈاکٹر ناصر الدین بن عبد الکریم العقل کی عربی کتاب من تشبه بقوم فهومنهم کا اردو ترجمہ ہے شیخ موصوف نے اس کتاب میں کتاب وسنت کے بین دلائل سےمرصع ان اہم امور کا ذکر کیا ہے جن میں ہمیں غیر مسلموں کی مشابہت اختیار کرنے سے روکا گیا ہے اور مسلمانوں کی ایک بڑی تعداد تساہل یا لاعلمی کی بنا پر ان کی تہذیب وتمدن اور طرز وبوند ماندکی مقلد ہے اور اپنےآپ کو انہیں کے رنگ میں رنگ لینے ہی کو تہذیب وثقافت کی معراج سمجھتی ہے جب کہ یہ اپنے مضراثرات اور تباہ کن نتائج کےاعتبار سے ناسور سے کم نہیں ہے۔اس کتاب کی اہمیت کے پیش نظر محترم جناب عبد الولی عبدالقوی﷾ (مکتب دعوۃوتوعیۃالجالیات،سعودی عرب ) نے اسے اردو قالب میں ڈھالنے کی سعادت حاصل کی ہے ۔اللہ تعالیٰ مصنف ومترجم کی اس کاوش کو قبول فرمائے اوراسے عامۃ الناس کی اصلاح کاذریعہ بنائے ۔(م۔ا)
عناوین |
صفحہ نمبر |
عرض مترجم |
6 |
پیش لفظ از مؤلف |
8 |
پہلی بحث: مشابہت کا مفہوم |
11 |
دوسری بحث : ہمیں کافروں کی مشابہت سےکیوں روکاگیا ہے |
12 |
تیسری بحث: مشابہت سے متعلق بعض ضروری قواعد کی جانب اشارہ |
16 |
چوتھی بحث: کن کن امور میں ہمیں غیر مسلموں کی مشابہت سےروکا گیا ہے |
20 |
پہلی قسم: عقیدہ سےمتعلق امور |
20 |
دوسری قسم: جشن وتہوار سے متعلق امور |
20 |
تیسری قسم: عبادات |
21 |
چوتھی قسم: عادات ، اخلاق اورطور وطریقہ |
21 |
پانچویں بحث: مشابہت کے احکام |
22 |
چھٹی بہث : کن کن لوگوں کی مشابہت سےہمیں روکا گیا ہے |
25 |
پہلی قسم: عمومی طور پر تمام کفار |
25 |
دوسری قسم: مشرکین |
26 |
تیسری قسم: اہل کتاب ( یہود ونصاری) |
27 |
چوتھی قسم: مجوس |
27 |
پانچویں قسم: اہل فارس وروم |
27 |
چھٹی قسم : غیر مسلم عجمی لوگ |
28 |
ساتویں قسم: اہل جاہلیت |
29 |
آٹھویں قسم: شیطان |
29 |
نویں قسم : بادیہ نشین لوگ جن کاایمان پایہ تکمیل کونہیں پہنچا ہے |
30 |
ساتویں بحث: مسلمانوں کا کافروں کی تقلید میں واقع ہونے کے اسباب |
31 |
پہلا سبب: اسلام اور مسلمانوں کے خلاف کفارکی خفیہ چالیں |
31 |
دوسرا سبب: بعض مسلمانوں کی جہالت اور دین کی عدم سمجھ |
33 |
تیسرا سبب: مسلمانوں کا مادی اور معنوی طور پر کمزور ہونا |
34 |
چوتھا سبب :منافقوں کی سازشیں |
34 |
آٹھویں بحث: بطورنمونہ وہ چند امور جن میں نبی ﷺنے کافروں کی مشابہت سےروکا ہے |
35 |
1۔دین میں فرقہ بندی |
35 |
2۔قبروں کی اونچی کرنا اوران پر عمارت تعمیر کرنا |
36 |
3۔عورتوں کے فتنہ میں مبتلا ہونا |
39 |
4۔بالوں کو بغیر خضاب کےرکھنا |
40 |
5۔داڑھی مونڈنا اورمونچھوں کوبڑھانا |
41 |
6۔جوتوں سمیت نماز نہ پڑھنا |
42 |
7۔برتر وکم تر کےمابین حدود میں فرق کرنا |
43 |
8۔نماز میں سدل کرنا |
43 |
9۔بےپردگی اور اظہار زیب و زینت |
44 |
10۔نماز کی حالت میں کمر پر ہاتھ رکھنا |
44 |
11۔ جشن وتہوار اورمیلے |
45 |
12۔سحری نہ کرنا |
47 |
13۔افطار میں دیری کرنا |
48 |
14۔حائضہ عورتوں سےقطع تعلق کر لینا |
50 |
15۔طلوع و غروب آفتاب کےوقت نماز پڑھنا |
50 |
16۔کسی شخص کی تعظیم میں کھڑے ہونا |
51 |
17۔چیخ وپکار کےساتھ میت کا نوحہ وماتم کرنا |
52 |
18۔حسب ونسب پرفخر کرنا |
52 |
19۔قومی مذہبی اورعلاقائی تعصبات کاشکار ہونا |
53 |
20۔خاص کر دسویں محرم کو روزہ رکھنا |
54 |
21۔عورت کا بال جوڑنا |
54 |
22۔دل کاسخت ہوجانا |
55 |
23۔ترک دنیا اور دین میں تشدد اختیار کرنا |
56 |
خلاصہ |
58 |