اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات اور دستور زندگی ہے۔اسلام نے ہمیں زندگی کے تمام شعبوں کے بارے میں راہنمائی فراہم کی ہے۔عبادات ہوں یا معاملات،تجارت ہو یا سیاست،عدالت ہو یا قیادت ،اسلام نے ان تمام امور کے بارے میں مکمل تعلیمات فراہم کی ہیں۔اسلام کی یہی عالمگیریت اور روشن تعلیمات ہیں کہ جن کے سبب اسلام دنیا میں اس تیزی سے پھیلا کہ دنیا کی دوسرا کوئی بھی مذہب اس کا مقابلہ نہیں کر سکتا ہے۔اسلامی تعلیمات نہ صرف آخرت کی میں چین وسکون کی راہیں کھولتی ہیں ،بلکہ اس دنیوی زندگی میں اطمینان ،سکون اور ترقی کی ضامن ہیں۔اسلام کی اس بے پناہ مقبولیت کا ایک سبب مساوات ہے ،جس سے صدیوں سے درماندہ لوگوں کو نئی زندگی ملی اور وہ مظلوم طبقہ جو ظالموں کے رحم وکرم پر تھا اسے اسلام کے دامن محبت میں پناہ ملی۔اسلام نے تمام انسانوں کے فرائض بیان کرتے ہوئے ان کے حقوق بھی بیان کر دئیے ہیں۔ گھر یا خاندان ہی قوم کا خشت اول ہے۔ خاندان ہی وہ گہوارا ہے جہاں قوم کے آنے والے کل کے معمار‘ پاسبان پرورش پاتے ہیں۔ گھر ہی وہ ابتدائی مدرسہ ہے جہاں اخلاق و کردار کی جو قدریں (خواہ) اچھی ہوں یا بری&lsquo...
قرآن کی رو سے عبادت وہ اصل مقصد ہے جس کے لئے انسان کو پیدا کیا گیا ہے۔انبیاء کرام کو بھی دنیا میں اسی لئے بھیجا گیا تاکہ وہ انسان کو اللہ کی عبادت کی دعوت دیں اور طاغوت سے دور رہنے کی تلقین کریں۔عبادات کے ذریعے انسان میں اطاعت اور فرماں برداری کا ایک مزاج تشکیل پاتا ہے۔ اور انسانی شخصیت کی ساخت پر داخت ایسے زاویوں پر ہونے لگتی ہے جو اس کی پوری زندگی کو حسن عمل میں ڈھال دیتے ہیں ۔اسلام کی نگاہ میں انسان اللہ تعالی کا بندہ ہے۔اس کا خالق، اس کا مالک، اس کا رازق، اس کا حاکم صرف اور صرف اللہ تعالی ہے۔اللہ نے اس کو زمین پر اپنا خلیفہ بنا کر بھیجا ہے، کچھ ذمہ داریاں اور کچھ خدمتیں اس کے سپرد کی ہیں۔اس کا کام اپنے مالک کے مقصد کو پورا کرنا ہے اور جس طرح وہ چاہتا ہے اس کے مطابق زندگی گزارنا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب" اسلامی عبادات پر تحقیقی نظر " جماعت اسلامی پاکستان کے بانی مولانا سید ابو الاعلی مودودی کی تصنیف ہے ، جس میں انہوں نے اسلامی عبادات کا پس منظر اور اس کے مقاسد کو بیان کیا ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ و ہ مولف موصوف کی اس کاوش کو قبول فرم...
فوت ہونے والا شخص اپنےپیچھے جو اپنا مال ، زمین،زیور وغیرہ چھوڑ جاتاہے اسے ترکہ ،وراثت یا ورثہ کہتے ہیں ۔ کسی مرنے والے مرد یا عورت کی اشیاء اور وسائلِ آمدن وغیرہ کےبارے یہ بحث کہ کب ،کس حالت میں کس وارث کو کتنا ملتا ہے شرعی اصلاح میں اسے علم الفرائض کہتے ہیں ۔ علم الفرائض (اسلامی قانون وراثت) اسلام میں ایک نہایت اہم مقام رکھتا ہے ۔قرآن مجید نے فرائض کےجاری نہ کرنے پر سخت عذاب سے ڈرایا ہے ۔چونکہ احکام وراثت کاتعلق براہ راست روز مرہ کی عملی زندگی کے نہایت اہم پہلو سے ہے ۔ اس لیے نبی اکرمﷺ نےبھی صحابہ کواس علم کےطرف خصوصاً توجہ دلائی اور اسے دین کا نہایت ضروری جزء قرار دیا ۔صحابہ کرام میں سیدنا علی ابن ابی طالب، سیدنا عبد اللہ بن عباس،سیدنا عبد اللہ بن مسعود،سیدنا زیدبن ثابت کا علم الفراض کے ماہرین میں شمار ہوتا ہے ۔صحابہ کےبعد زمانےکی ضروریات نےدیگر علوم شرعیہ کی طرح اس علم کی تدوین پر بھی فقہاء کومتوجہ کیا۔ انہوں نے اسے فن کی اہمیت...
کتاب وسنت میں مختلف اوراد و وظائف اور ادعیہ منقول ہیں ، جن کا اہتمام ہر مسلمان پر لازم ہے ۔کیونکہ ذکر الہی اذہان و قلوب کے اطمینان کا باعث،قرب الہی کا ذریعہ ،آفات و مصائب سے بچاؤ کا سبب اور بے تحاشا اجرو ثواب کا ذریعہ ہے ،اس لیے ہمہ وقت اوراد و اذکار کا اہتما م کرنا چاہیے اور ادعیہ ماثورہ کو زبانی یادکرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔علماء کرام عامۃ الناس کی سہولت کی خاطر دعاؤوں کے موضوع پر مستقل کتب تصنیف کی ہیں،جن میں سے علامہ عبد السلام بستو ی کی مایہ ناز کتاب (اسلامی وظائف) ہے۔کتاب ہٰذامختلف اوقات ومقامات کی ادعیہ کا بہتیرین مجموعہ ہے۔پھر سونے پہ سہاگہ یہ کے فضیلۃ الاستاذ حافظ زبیر علی زئی کے شاگرد رشید کی تحقیق وتخریج ہے ، جس نے کتاب کو چار چاند لگا دیے ہیں،الغرض یہ ایک عمدہ ترین کتاب ہے جس سے استفادہ نہایت مفید ہے۔(ف۔ر)
اسلام سے قبل رائج نظام غلامی کی اسلام نے اصلاح کی اور غلاموں کو ان کے حقوق دئیے۔ قرون وسطی کی غلامی کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں۔ غلامی کا مسئلہ ہمیشہ دانشوران یورپ کی زبان پر رہتا ہے بلکہ یہ اسلام و پیغمبر اسلام ﷺ پر اعتراض کے سلسلہ میں ان کا بہت مشہور ہتھیار ہے۔ اسلام کے روئے روشن کو داغدار کرنے کی غرض سے دانشوران یورپ کوئی موقعہ ہاتھ سے نہیں جانے دیتے۔ ان کی ہر کتاب میں یہ اعتراض بڑے اہتمام سے موجو ہوتا ہے۔ زیر نظر کتاب ’’اسیران ِجہاد اور مسئلہ غلامی‘‘مولانا ابو عدنان محمد منیر قمر حفظہ اللہ کی تصنیف ہے۔ انہوں نے اس کتاب میں اسلام میں غلاموں کے حقوق اور مسئلہ غلامی کے خاتمہ کے لیے کیے گئے اقدامات کا تذکرہ کر کے معاندین کے شکوک و شبہات اور اعتراضات و الزامات کا ازالہ کیا ہے اور ساتھ ہی مسئلہ فلسطین وغیرہ جیسے جدید مسائل کی طرف بھی اشارہ کیا ہے۔ (م۔ا)
بیت اللہ کا حج ارکانِ اسلام میں ایک اہم ترین رکن ہے۔ بیت اللہ کی زیارت او رفریضۂ حج کی ادائیگی ہر صاحب ایمان کی تمنا اورآرزو ہے۔ ہر صاحب استطاعت مسلمان پر زندگی میں ایک دفعہ فریضہ حج کی ادائیگی فرض ہے، اور اس کے انکار ی کا ایمان کامل نہیں ہے اور وہ دائرہ اسلام سےخارج ہے۔ اجر وثواب کے لحاظ سے یہ رکن بہت زیادہ اہمیت کاحامل ہے تمام كتبِ حديث وفقہ میں اس کی فضیلت اور احکام ومسائل کے متعلق ابو اب قائم کیے گئے ہیں اور تفصیلی مباحث موجود ہیں ۔حدیث نبوی ہے کہ آپ ﷺنےفرمایا "الحج المبرور لیس له جزاء إلا الجنة "حج مبرور کا ثواب جنت کے سوا کچھ نہیں ۔حج وعمرہ کے احکام ومسائل کے متعلق اب تک اردو و عربی زبان میں چھوٹی بڑی بیسیوں کتب لکھی جاچکی ہیں۔ہرسال لاکھوں لوگ پاکستان سے حج وعمرہ کی سعادت حاصل کرتے ان میں بہت کم ایسے ہوتے ہیں جو حج وعمرہ کے احکام ومسائل اور حج وعمرہ کی اصطلاحات سے واقفیت رکھتےہیں ۔ زیر نظر کتاب ’’ اصطلاحات حج وعمرہ ِ‘‘ ڈاکٹر محمدمیاں...
بیت اللہ کا حج ارکانِ اسلام میں ایک اہم ترین رکن ہے۔ بیت اللہ کی زیارت او رفریضۂ حج کی ادائیگی ہر صاحب ایمان کی تمنا اورآرزو ہے۔ ہر صاحب استطاعت مسلمان پر زندگی میں ایک دفعہ فریضہ حج کی ادائیگی فرض ہے، اور اس کے انکار ی کا ایمان کامل نہیں ہے اور وہ دائرہ اسلام سےخارج ہے۔ اجر وثواب کے لحاظ سے یہ رکن بہت زیادہ اہمیت کاحامل ہے تمام كتبِ حديث وفقہ میں اس کی فضیلت اور احکام ومسائل کے متعلق ابو اب قائم کیے گئے ہیں اور تفصیلی مباحث موجود ہیں ۔حدیث نبوی ہے کہ آپ ﷺنےفرمایا "الحج المبرور لیس له جزاء إلا الجنة "حج مبرور کا ثواب جنت کے سوا کچھ نہیں ۔حج وعمرہ کے احکام ومسائل کے متعلق اب تک اردو و عربی زبان میں چھوٹی بڑی بیسیوں کتب لکھی جاچکی ہیں۔ہرسال لاکھوں لوگ پاکستان سے حج وعمرہ کی سعادت حاصل کرتے ان میں بہت کم ایسے ہوتے ہیں جو حج وعمرہ کے احکام ومسائل اور حج وعمرہ کی اصطلاحات سے واقفیت رکھتےہیں ۔ زیر نظر کتاب ’’ اصطلاحات حج وعمرہ ِ‘‘ ڈاکٹر محمدمیاں...
رسول اللہ ﷺ دین حنیف کے داعی اور مبلغ بن کر مبعوث ہوئے۔ آپ ﷺ نے شرک و بدعات کا خاتمہ کرتے ہوئے ایک اللہ رب العزت کی عبادت اور اسلامی تعلیمات کا درس دیا۔ جب آپؐ نے دعوت کا آغاز کیا تو آپ کو بے شمار تکالیف کا سامنا کرنا پڑا، دیوانہ، پاگل، مجنون جیسے الفاظ کسے گئے، پتھرمارے گئے، گالیاں دی گئیں، اہل و عیال کو تنگ کیا گیا غرض یہ کہ ہر طرح سے آپ کی دعوت الیٰ اللہ کو روکنے کے لیے ہر طرح کا راستہ اختیار کیا گیا۔ رسول اللہ ﷺ نے اسلام کو احسن انداز میں مکمل طور پر پوری دنیا کے سامنے پیش کیا۔ آپؐ نبوت و رسالت سے سرفراز ہونے کے دن سے لے کر اپنے رب کی جوار رحمت میں منتقل ہونے تک اس دین کی دعوت دیتے رہے۔ اسی وجہ سے اللہ تعالیٰ نے آپ کی رسالت کا اعلان کیا۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: "یا ایھا النبی انا ارسلناک شاھدا و مبشرا و نذیرا"(القران)۔ رسول اللہ ﷺ نے اسلام کی دعوت دیتے ہوئے کچھ وسائل، اسالیب اور طریقے اختیار کیے جو اللہ تعالیٰ نے آپ کو وحی کیے تھے اور جو قرآن و سنت سے ثابت ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب" اصول دعوت" جو کہ ڈاکٹر عبدالکریم زیدان کی کتاب" اصول...
کتاب و سنت کے نصوص سے ثابت ہے کہ دعوت دینا فرض ہے اور حسبِ استطاعت ہر مسلمان کی ذمہ داری ہے۔ عصر حاضر میں دین حق کی دعوت کی اہمیت اس وجہ سے بہت بڑھ جاتی ہے کہ تمام گمراہیوں کی دعوت ہر طرف زوروں پر ہے۔ نصرانیت اپنے طور پر اپنی دعوت میں لگی ہوئی ہے۔ منکرین رسالت و آخرت، ملحدین، کمیونزم و شوشلزم اور دیگر منحرف افکار و عقائد کے لوگ اپنی اپنی دعوت پھیلانے میں سرگرم عمل ہیں۔ ایسے حالات میں ضروری ہے کہ ہر مسلمان اپنی دعوت استطاعت بھر دعوت کے کام کو آگے بڑھائے۔ زیر نظر مختصر سا رسالہ اسی لیے ترتیب دیا گیا ہے کہ اہل اسلام کو دعوت کے اصول و مبادی سے آگاہ کیا جائے تاکہ ان کی دعوت میں وہ ہمہ گیریت پیدا ہو جو پورے جہان کو اپنی آغوش میں لے لے۔ مولانا عبدالہادی عبدالخالق اس رسالے کے مصنف ہیں جنھوں نے سب سے پہلے دعوت کا شرعی حکم بیان کرتے ہوئے دعوت کے فضائل پر روشنی ڈالی ہے اس کے علاوہ اسالیب دعوت اور داعی کے اخلاق و اوصاف جیسے مضامین پر عام فہم انداز میں بات کی ہے۔(ع۔م)
دیہاتوں میں نماز جمعہ کی ادائیگی کے حوالے سے علماء احناف ہمیشہ سے تردد کا شکار رہے ہیں اورمختلف شرائط بیان کرتے چلے آئے ہیں۔اسی طرح بعض لوگوں کا یہ طریقہ کار ہے کہ وہ شہروں میں نماز جمعہ کے بعد ظہر احتیاطی پڑھتے ہیں۔ان کی نظر میں اگرچہ جمعہ کی کچھ اہمیت نہیں ہے ،لیکن حقیقت یہ ہے کہ جیسےجمعہ کے دن کی فضیلت باقی دنوں پر ہے،لیلۃ القدر کی فضیلت باقی راتوں پر ہے،اسی طرح نماز جمعہ کو باقی نمازوں پر فضیلت حاصل ہے۔اس کو اہمیت نہ دینا اور معمولی شبہات کی بناء پر اس میں سستی کرنا یا بالکل ترک کر دینا بلکہ پڑھنے والوں سے چھڑانے کی کوشش کرنا یہ ڈبل غلطی ہے۔ زیر تبصرہ کتاب " اطفاء الشمعہ فی ظہر الجمعہ بجواب نور الشمعہ فی ظہر الجمعہ " مجلس التحقیق الاسلامی کے رئیس ڈاکٹر حافظ عبد الرحمن مدنی ﷾کے تایا جان اورہندوستان کے معروف عالم دین حافظ عبداللہ محدث روپڑی کی تصنیف ہے ،جو مولوی احمد علی صاحب بٹالوی پروفیسر دینیات اسلامیہ کالج لاہور کی کتاب ""نور الشمعہ فی ظہر الجمعہ"کے جواب میں لکھی ہے۔مولوی احمد علی صاحب نے اپنی اس کتاب میں ظہر احتیاطی پڑھنے...
فوت ہونے والا شخص اپنےپیچھے جو اپنا مال ، زمین،زیور وغیرہ چھوڑ جاتاہے اسے ترکہ ،وراثت یا ورثہ کہتے ہیں ۔ کسی مرنے والے مرد یا عورت کی اشیاء اور وسائلِ آمدن وغیرہ کےبارے یہ بحث کہ کب ،کس حالت میں کس وارث کو کتنا ملتا ہے شرعی اصلاح میں اسے علم الفرائض کہتے ہیں ۔ علم الفرائض (اسلامی قانون وراثت) اسلام میں ایک نہایت اہم مقام رکھتا ہے ۔قرآن مجید نے فرائض کےجاری نہ کرنے پر سخت عذاب سے ڈرایا ہے ۔چونکہ احکام ِوراثت کاتعلق براہ راست روز مرہ کی عملی زندگی کے نہایت اہم پہلو سے ہے ۔ اس لیے نبی اکرمﷺ نےبھی صحابہ کواس علم کےطرف خصوصاً توجہ دلائی اور اسے دین کا نہایت ضروری جزء قرار دیا ۔صحابہ کرام میں سیدنا علی ابن ابی طالب، سیدنا عبد اللہ بن عباس،سیدنا عبد اللہ بن مسعود،سیدنا زیدبن ثابت کا علم الفراض کے ماہرین میں شمار ہوتا ہے ۔صحابہ کےبعد زمانےکی ضروریات نےدیگر علوم شرعیہ کی طرح اس علم کی تدوین پر بھی فقہاء کومتوجہ کیا۔ انہوں نے اسے فن کی حیثیت دی اس کے لیے خاص زبان اور اصلاحات وضع کیں اور اس کے ایک ایک شعبہ پر قرآن وسنت کی روشنی میں غوروفکر کر کے تفصیلی وجزئی قواعد مس...
رمضان میں اعتکاف سنت ہے۔ نبی کریمﷺنے اپنی حیات مبارکہ میں اعتکاف فرمایا اور آپ کے بعد ازواجِ مطہرات بھی اعتکاف فرماتی رہی تھیں۔اہل علم نے بیان کیا ہے کہ اس بات پر علماء کا اجماع ہے کہ اعتکاف مسنون ہے لیکن ضروری ہے کہ اعتکاف اس مقصد سے ہو جس کے لیے اسے مشروع قرار دیا گیا ہے اور وہ یہ کہ انسان مسجد میں اللہ سبحانہ و تعالیٰ کی اطاعت کے لیے گوشہ نشین ہو، دنیا کے کاموں کو خیر باد کہہ کر اطاعتِ الٰہی کے لیے کمر باندھ لے اور دنیوی امور سے بالکل دست کش ہو کر انواع و اقسام کی اطاعت و بندگی بجا لائے، نماز اور ذکر الٰہی کا کثرت سے اہتمام کرے۔ رسول اللہﷺ لیلۃ القدر کی تلاش و جستجو کے لیے اعتکاف فرمایا کرتے تھے۔ معتکف کو چاہیے کہ وہ دنیوی مشاغل سے بالکل دور رہے، خریدو فروخت کا بالکل کوئی کام نہ کرے، مسجد سے باہر نہ نکلے، جنازہ کے لیے بھی نہ جائے اور نہ کسی مریض کی بیمار پرسی کے لیے جائے۔ بعض لوگوں میں جو یہ رواج پا گیا ہے کہ اعتکاف کرنے والوں کے پاس دن رات آنے جانے والوں کا تانتا باندھا رہتا ہے اور ان ملاقاتوں کے دوران ایسی گفتگو بھی ہو جاتی ہے جو حرام ہے تو یہ س...
یہ کتاب دراصل اعتکاف کے موضوع سے متعلقہ دو مقالات کا مجموعہ ہے۔ ایک مقالہ فضیلۃ الشیخ ابو المنیب محمد علی خاصخیلی کی کاوش ہے اور دوسرا فضیلۃ الشیخ ارشاد الحق اثری حفظہ اللہ کی تحقیق ہے۔ اعتکاف کے مسائل کے حوالے سے عوام میں جو تشنگی پائی جاتی ہے یہ کتاب اس کا کافی حد تک ازالہ کرتی ہے۔ کتاب و سنت کے دلائل سے مزین اس کتاب میں اعتکاف کی تعریف، فضائل و اقسام، مسائل، فضلیت و عظمت کو بیان کیا گیا ہے۔ جبکہ اس کتاب کا ایک اہم مبحث دور حاضر کا ایک اختلافی مسئلہ کہ کیا خواتین گھر میں اعتکاف کر سکتی ہیں؟ بھی ہے۔اعتکاف کے موضوع پر ایک عمدہ کتاب ہے۔
اللہ تعالیٰ کا ہنسنا اور مسکرانا بھی اس کے بندوں کے لیے بہت بڑی نعمت اور سعادت ہے۔حدیث نبوی ﷺ ہے" إِذَا ضَحِكَ رَبُّكَ إِلَى عَبْدٍ فِي الدُّنْيَا فَلَا حِسَابَ عَلَيْهِ " ’’جب آپ کا رب کسی بندے کی طرف دیکھ کر دنیا میں مسکرا دےتو اس کا حساب نہیں ہوگا‘‘۔ زیر نظر کتاب’’اعمال ایسے کہ اللہ مسکرائے ‘‘محترم جناب حافظ عبد الرزاق اظہر حفظہ اللہ کی کاوش ہے۔انہوں نے اس کتاب میں ایسے اعمال کا تذکرہ کیا ہے کہ جن کی وجہ سے رب ذوالجلال والاکرام عرش معلیٰ پر ہنستے اور مسکراتے ہیں اور اپنے بندوں پر خوش ہوتے ہیں ۔اللہ تعالیٰ فاضل مصنف کی تحقیقی وتصنیفی اور دعوتی وتدریسی جہود کو قبول فرمائے۔آمین (م۔ا)
نماز دین کا ستون ہے۔نماز جنت کی کنجی ہے۔نماز مومن کی معراج ہے۔ نمازمومن کی آنکھوں کی ٹھنڈک ہے۔نماز قرب الٰہی کا بہترین ذریعہ ہے۔ نماز اﷲ تعالیٰ کی رضا کاباعث ہے۔نماز پریشانیوں اور بیماریوں سے نجات کا ذریعہ ہے۔نماز بے حیائی سے روکتی ہے۔ اقرار شہادتین کے بعد جو سب سے پہلا حکم اللہ تعالیٰ کا اس پر عائد ہوتا ہے، وہ پانچ وقت کی نماز قائم کرنا ہے۔اور نماز کی قبولیت کے لئے سب سے پہلی شرط یہ ہے کہ وہ نبی کریمﷺ کی نماز کے موافق ہو۔نماز کے مختلف فیہ مسا ئل میں سے ایک مسئلہ رکوع کے بعد ہاتھ باندھنےیا چھوڑنے کا ہے۔بعض اہل علم کے خیال ہے کہ رکوع سے پہلے والے قیام کی طرح رکوع کے بعد والے قیام میں بھی ہاتھ باندھے جائیں گے جبکہ بعض کا خیال ہےکہ رکوع کے بعد ہاتھ نہیں باندھے جائیں گے،بلکہ کھلے چھوڑ دئیے جائیں گے۔ زیر تبصرہ کتاب" الاعلام بجواب رفع الابھام وتایید الدلیل التام " پاکستان کے معروف عالم دین محترم مولانا شاہ بدیع الدین راشدی صاحب کی تصنیف ہے ،جس میں انہوں نے رکوع کے بعد ہاتھ باندھنے کا موقف اختیار کیا ہے اور اس پر متعدد دلائل دئیے ہیں۔ یہ کتاب انہوں نے...
فوت ہونے والا شخص اپنےپیچھے جو اپنا مال، زمین،زیور وغیرہ چھوڑ جاتاہے اسے ترکہ ،وراثت یا ورثہ کہتے ہیں۔ کسی مرنے والے مرد یا عورت کی اشیاء اور وسائلِ آمدن وغیرہ کےبارے یہ بحث کہ کب ،کس حالت میں کس وارث کو کتنا ملتا ہے شرعی اصلاح میں اسے علم الفرائض کہتے ہیں۔ علم الفرائض (اسلامی قانون وراثت) اسلام میں ایک نہایت اہم مقام رکھتا ہے۔ قرآن مجید نے فرائض کےجاری نہ کرنے پر سخت عذاب سے ڈرایا ہے۔ چونکہ احکام وراثت کاتعلق براہ راست روز مرہ کی عملی زندگی کے نہایت اہم پہلو سے ہے ۔ اس لیے نبی اکرمﷺ نے بھی صحابہ کواس علم کے طرف خصوصاً توجہ دلائی اور اسے دین کا نہایت ضروری جزء قرار دیا۔ صحابہ کرام میں سیدنا علی ابن ابی طالب، سیدنا عبد اللہ بن عباس، سیدنا عبد اللہ بن مسعود، سیدنا زید بن ثابت کا علم الفراض کے ماہرین میں شمار ہوتا ہے۔ صحابہ کے بعد زمانےکی ضروریات نے دیگر علوم شرعیہ کی طرح اس علم کی تدوین پر بھی فقہاء کومتوجہ کیا۔ انہوں نے اسے فن کی حیثیت دی اس کے لیے خاص زبان اور اصلاحات وضع کیں اور اس کے ایک ایک شعبہ پر قرآن وسنت کی روشنی میں غورو فکر کر کے تفصیلی و جزئی ق...
نماز تراویح نبی کریم ﷺ کی سنت مبارکہ ہے اورصحیح احادیث سے ثابت ہے۔سیدہ عائشہ ؓ سے روایت ہے کہ نبی کریمﷺ نے ایک رات مسجد میں نماز اداکی، لوگوں نے بھی آپﷺ کے ساتھ نماز پڑھی، پھر آپﷺنے دوسری رات نماز پڑھی اور لوگوں کی بھی کثیر تعداد نے آپﷺ کے ساتھ نماز ادا کی، پھر لوگ اسی طرح تیسری یا چوتھی رات میں بھی جمع ہوئے لیکن رسول اللہﷺتشریف نہ لائے اور جب صبح ہوئی تو آپ ﷺنے فرمایا:’’تم لوگوں نے جو کیا میں نے اسے دیکھا ہے اور گھر سے میں اس لیے نہیں نکلا کہ مجھے یہ خدشہ لاحق ہوا کہ کہیں اس نماز کو تم پر فرض قرار نہ دے دیا جائے۔‘‘(مسلم:761)نماز تراویح کی رکعات کی تعداد گیارہ ہے۔سیدہ عائشہ ؓ سے روایت ہے کہ جب ان سے سوال کیا گیا کہ رمضان میں نبی کریم ﷺ کی نماز کیسےہواکرتی تھی؟تو انہوں نے جواب دیا:’’رسول اللہ ﷺ رمضان وغیر رمضان میں گیارہ رکعت سے زیادہ نماز نہیں پڑھتے تھے۔‘‘(بخاری:1147)اگر کوئی تیرہ رکعت پڑھ لے تو اس میں بھی کوئی حرج نہیں کیونکہ سیدنا ابن عباس ؓ سے روایت ہے کہ...
صحیح احادیث کے مطابق رکعاتِ تراویح کی مسنون تعداد آٹھ ہے ۔مسنون تعداد کا مطلب وہ تعداد ہےجو اللہ کے نبی ﷺ سے بسند صحیح ثابت ہے ۔ رکعات ِتراویح کی مسنون تعداد اوررکعات تراویح کی اختیاری تعداد میں فرق ہے ۔ مسنون تعداد کا مطلب یہ ہے کہ جو تعداد اللہ کےنبی ﷺ سے ثابت ہے او راختیاری تعداد کا مطلب یہ ہے کہ وہ تعداد جو بعض امتیوں نے اپنی طرف سے اپنے لیے منتخب کی ہے یہ سمجھتے ہوئے کہ یہ ایک نفل نماز ہے اس لیے جتنی رکعات چاہیں پڑھ سکتے ہیں۔اورصحیح احادیث کے مطابق نبی کریم ﷺ کا رمضان او رغیر رمضان میں رات کا قیام بالعموم گیارہ رکعات سے زیادہ نہیں ہوتا تھااور حضرت جابر کی روایت کے مطابق رسول اللہ ﷺ نے صحابہ کرام کوتین رات جو نماز پڑہائی وہ گیارہ رکعات ہی تھیں او ر حضرت عمر نے بھی مدینے کے قاریوں کو گیارہ رکعات پڑہانے کا حکم دیاتھا اور گیارہ رکعات پڑھنا ہی مسنون عمل ہے ۔امیر المومنین حضر ت عمر بن خطاب ، حضرت علی بن ابی طالب، حضرت ابی بن کعب اور حضرت عبد اللہ بن مسعود سے 20 رکعات قیام اللیل کی تمام روایات سنداً ضعیف ہیں ۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ البرہان فی قی...
اتباع سنت خصوصاً امور عبادۃ میں ہر عمل کے اصل اور وصف میں ضروری ہے اور شرط قبولیت ہے ورنہ جرم اور موجب عذاب و مواخذہ ہے اور چونکہ دعاء بھی امور عبادۃ میں سے ہے بلکہ مخ العبادہ یعنی عبادت کامغز ہے پس اس میں بھی وہی دعاء عمل صالح اورمقرون بالاجابت ہوگی جو کہ طریقۂ مسنونہ کےمطابق ہو اور وہ دعاء جو طریقۂ مسنونہ کے خلاف مانگی جاتی ہے بدعت اور غیرمقبول ہے ۔چونکہ آجکل اکثر بلاد میں دعاء کا مسنون طریقہ متروک العمل ہوچکا ہے اور خلاف سنت طریقہ پر دعاء مروج ہے ۔اور اسی وجہ سے بے اثر بھی ہے اس رسالہ میں دعاء کی شرعی حیثیت اور مسنون کیفیت مدلل بیان کی گئی ہے او رخلاف سنت کرنے والوں کے تمام بنیادی شبہوں کا جواب دیاگیا ہے تاکہ سنت پر عمل کرنے والوں کےلیے دعاء کاشرعی اور مؤثر طریقہ واضح ہوجائے اور خلاف سنت کرنے والوں پر اتمام حجت ہونے کے ساتھ فریضۂ تبلیغ بھی حق کاحق اداہوجائے ۔
شریعتِ اسلامیہ میں نماز بہت بڑا اور اہم رکن ہے اور اس پر مواظبت لازم قرار دی گئی ہے بلکہ کفر وایمان کے درمیان نماز ایک امتیاز ہے۔عقیدہ توحید کے بعد کسی بھی عمل کی قبولیت کےلیے دو چیزوں کاہونا ضروری ہے۔ نیت اور طریقۂ رسول ﷺ ۔لہٰذا نماز کے بارے میں آپ کاﷺ واضح فرمان ہے ’’ نماز اس طرح پڑھو جس طرح تم مجھے پڑھتے ہوئے دیکھتے ہو‘‘ (بخاری) رکوع میں جاتے ہوئے اور رکوع سے کھڑا ہوتے وقت ہاتھوں کو کندھوں یا کانوں تک اٹھانا (یعنی رفع الیدین کرنا) نبی کریم ﷺ کی سنت مبارکہ ہے۔آپ ﷺ نے اپنی زندگی کے آخری ایام تک اس سنت پر عمل کیا ہے۔نماز میں رفع الیدین رسول اللہ ﷺ سے متواتر ثابت ہے۔امام شافعی فرماتے ہیں کہ رفع الیدین کی حدیث کو صحابہ کرام کی اس قدر کثیر تعداد نے روایت کیا ہے کہ شاید اور کسی حدیث کواس سے زیادہ صحابہ نے روایت نہ کیا ہو۔ او رامام بخاری نے جزء رفع الیدین میں لکھا ہے ہے کہ رفع الیدین کی حدیث کوانیس صحابہ نے روایت کیا ہے ۔ لیکن صد افسوس اس مسئلہ کو مختلف فیہ بنا کر دیگر مسائل کی طرح تقلید اور مسلکی تعصب کی بھینٹ چڑھا دیا گیا ۔اثبا ت رف...
نماز تراویح نبی کریم ﷺ کی سنت مبارکہ ہے اورصحیح احادیث سے ثابت ہے۔سیدہ عائشہ ؓ سے روایت ہے کہ نبی کریمﷺ نے ایک رات مسجد میں نماز اداکی، لوگوں نے بھی آپﷺ کے ساتھ نماز پڑھی، پھر آپﷺنے دوسری رات نماز پڑھی اور لوگوں کی بھی کثیر تعداد نے آپﷺ کے ساتھ نماز ادا کی، پھر لوگ اسی طرح تیسری یا چوتھی رات میں بھی جمع ہوئے لیکن رسول اللہﷺتشریف نہ لائے اور جب صبح ہوئی تو آپ ﷺنے فرمایا:’’تم لوگوں نے جو کیا میں نے اسے دیکھا ہے اور گھر سے میں اس لیے نہیں نکلا کہ مجھے یہ خدشہ لاحق ہوا کہ کہیں اس نماز کو تم پر فرض قرار نہ دے دیا جائے۔‘‘(مسلم:761)نماز تراویح کی رکعات کی تعداد گیارہ ہے۔سیدہ عائشہ ؓ سے روایت ہے کہ جب ان سے سوال کیا گیا کہ رمضان میں نبی کریم ﷺ کی نماز کیسےہواکرتی تھی؟تو انہوں نے جواب دیا:’’رسول اللہ ﷺ رمضان وغیر رمضان میں گیارہ رکعت سے زیادہ نماز نہیں پڑھتے تھے۔‘‘(بخاری:1147)اگر کوئی تیرہ رکعت پڑھ لے تو اس میں بھی کوئی حرج نہیں کیونکہ سیدنا ابن عباس ؓ سے روایت ہے ک...
صحیح احادیث کے مطابق نبی کریم ﷺ کا رمضان او رغیر رمضان میں رات کا قیام بالعموم گیارہ رکعات سے زیادہ نہیں ہوتا تھااور حضرت جابر کی روایت کے مطابق رسول اللہ ﷺ نے صحابہ کرام کوتین رات جو نماز پڑہائی وہ گیارہ رکعات ہی تھیں او ر حضرت عمر نے بھی مدینے کے قاریوں کو گیارہ رکعات پڑہانے کا حکم دیاتھا اور گیارہ رکعات پڑھنا ہی مسنون عمل ہے ۔امیر المومنین حضر ت عمر بن خطاب، حضرت علی بن ابی طالب، حضرت ابی بن کعب اور حضرت عبد اللہ بن مسعود سے 20 رکعات قیام اللیل کی تمام روایات سنداً ضعیف ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب ’’التلویح بتوضیح الترایح‘‘ معروف عالم دین اورمضمون نگا ر مولاناعزیز زبیدی کی ایک تحریری کاوش ہے جو انہوں نے منڈی واربرٹن کے ایک بریلوی مولوی صاحب کےجواب میں تحریر کی اور ثابت کیاکہ نماز تراویح کی صحیح تعداد بیس نہیں بلکہ آٹھ ہے۔ اللہ تعالیٰ ان کی اس علمی کاوش کو قبول فرمائے اور انہیں جنت الفردوس عطا فرمائے۔ (آمین)
جہاد دینِ اسلام کی چھوٹی ہے ۔جہاد اعلائے کلمۃ اللہ کا سب سے بڑا سبب او رمظلوموں ومقہوروں کو عد ل انصاف فراہم کرنے کا عمدہ ذریعہ ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اپنے دین کی حفاظت کے لیے مسلمانوں کو دعوت و انذار کےبعد انتہائی حالات میں اللہ کے دشمنوں سے لڑنے کی اجازت دی ہے او راللہ کے راستے میں لڑنےوالے مجاہد کے لئے انعام و اکرام اور جنت کا وعدہ کیا ہے اسی طرح اس لڑائی کو جہاد جیسے مقدس لفظ سے موسوم کیا ہے۔ جہادکی اہمیت وفضلیت کے حوالے سے کتب احادیث میں ائمہ محدثین نے باقاعدہ ابواب قائم کیے ہیں او رکئی اہل علم نے اس پر مستقبل عربی اردوزبان میں کتب تصنیف کی ہیں۔ زیر تبصرہ کتابچہ ’’الجہاد‘‘ڈاکٹر محمداسحاق رانا کی کاوش ہے ۔جسے انہوں نے مدینہ کےقیام کےدوران تحریر کیا تھا اس کتابچہ میں قرآن وسنت کی روشنی میں جہاد کے فضائل بیان کیے ہیں ۔موصوف 1974ء تا 1980ء تک مدینہ یونیورسٹی میں زیر تعلیم رہے ۔ آپ اس کے علاوہ بھی کئی چھوٹی بڑی کتب کے مصنف ہیں۔ (م۔ا)
فی زمانہ اسلام کےتصورجہادکےبارے میں بہت سی غلط فہمیاں پائی جاتی ہیں اورغیرتوغیر‘اپنےبھی بے شمارمغالطوں کاشکارہیں ۔ایسےنام نہادسکالروں کی بھی کمی نہیں جوجہادوقتال کوصحابہ کرام کےدورسے خاص کرتےہوئے موجودہ دورمیں اسے عملا ً ممنوع قراردیتےہیں ۔زیرنظرکتاب میں ان مغالطوں کانہ صرف ٹھوس علمی جواب دیاگیاہے بلکہ کتاب وسنت سے محکم استدلال اورقوی استشہادکےذریعے جہادکےصحیح تصوراوراس سے متعلقہ شرعی مسائل کوبھی اجاگرکیاگیاہے۔فاضل مؤلف نے جہادومجاہدین کےفضائل ،جہادکی اقسام اور جنگ وجہادسےمتعلقہ فقہی معاملات کی اس قدرمفصل وضاحت فرمائی ہے کہ اسے بجاطورپرجہادکےاحکام ومسائل کاانسائیکلوپیڈیاقراردیاجاسکتاہے ۔
جہاد دینِ اسلام کی چوٹی ہے۔ جہاد اعلائے کلمۃ اللہ کا سب سے بڑا سبب اور مظلوموں و مقہوروں کو عدل انصاف فراہم کرنے کا عمدہ ذریعہ ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اپنے دین کی حفاظت کے لیے مسلمانوں کو دعوت و انذار کے بعد انتہائی حالات میں اللہ کے دشمنوں سے لڑنے کی اجازت دی ہے او راللہ کے راستے میں لڑنے والے مجاہد کے لئے انعام و اکرام اور جنت کا وعدہ کیا ہے اسی طرح اس لڑائی کو جہاد جیسے مقدس لفظ سے موسوم کیا ہے۔ جہاد کی اہمیت وفضلیت کے حوالے سے کتب احادیث میں ائمہ محدثین نے باقاعدہ ابواب قائم کیے ہیں او رکئی اہل علم نے اس پر مستقبل عربی اردوزبان میں کتب تصنیف کی ہیں۔ زير تبصره كتاب"الجہاد فی الاسلام‘‘ مفکر اسلام سید ابو الاعلی مودودی کی تصنیف ہے جہاد کے موضوع پربڑی اہم کتاب ہے یہ کتاب آپ نے اس وقت لکھی جب آپ "الجمعیۃ" کے مدیر تھے۔ ایک شخص سوامی شردھانند نے شدھی کی تحریک شروع کی جس کا مقصد یہ تھا کہ مسلمانوں کو ہندو بنالیا جائے۔ چونکہ اس تحریک کی بنیاد نفرت، دشمنی اور تعصب پر تھی اور اس نے اپنی کتاب میں حضرت محمد ﷺ کی توہین کی جس...