قرآن کریم کی جو جو خدمت جس جس انداز میں علماء امت نے گزشتہ تیرہ سوسال میں اپنے اپنے مخصوص ذوق فکرونظر اور اپنے اپنے زمانہ کے مخصوص احوال وظروف کےدائرہ میں انجام دی ہے اس سے انکار کرنا چاند پر خاک ڈالنا ہے۔من جملہ دیگر خدمات کے ایک خدمت یہ بھی تھی کہ قرآن کریم کے خصوصی لغات مرتب کیے گئے جن میں قرآن کریم کے الفاظ کی صوری ومعنوی تحقیق کی گئی ان لغات القرآن میں امام راغب اصفہانی ؒ کی ’’مفردات غریب القرآن‘‘ اپنی گوناگوں خصوصیات کی بناء پر مشہور وممتاز ہے۔ اردو زبان میں جب تصنیف وترجمہ کا دور شروع ہوا اور حضرت شاہ عبدالقادر محدث دہلوی ؒ نے اردوئے معلیٰ کے آئینہ خانہ میں قرآن کریم کےمعانی ومطالب کے لعل وجواہر سجائے اور اپنا پہلا بامحاورہ اردو ترجمہ قرآن کریم مرتب کیا تو لغات القرآن کے موضوع پر بھی ایک مختصر کتاب ترتیب دی ۔کتاب بہت مختصر تھی جس میں الفاظ کے معانی اور ان کی مختصر تشریح درج کی گئی تھی۔ شاہ صاحب کے اس بنیادی کام پر بعض دوسرے اہل علم نے اضافے کیے اور کئی کتابیں طبع ہوکر بازار میں آئیں مگر الفاظ قرآن کی صرفی ونحوی تشریح سے ان کا قلم آگے نہ بڑھ سکا اور اردو زبان وادب میں ہر جہتی ترقی کے باوجود خدمت قرآن کریم کےسلسلہ میں یہ خلا باقی رہا۔ اس خلا کو پر کرنے کی سعادت دیگر اہل علم کے ساتھ قاضی زین العابدین سجاد میرٹھی نے بھی کی۔ جو قاموس القرآن کے نام سے تمام الفاظ قرآنی کا صحیح اردو ترجمہ اور ان کی مکمل صرفی ونحوی تشریخ نیز جملہ وضاحت طلب الفاظ پر سہل زبان میں مختصر جامع اور مستند
قرآن مجید ایک کامل دستور حیات اورانسانیت کو جینے کا ڈھنگ سکھاتا ہے قرآن صرف انہی کےلیے منہج وستور بن سکتا ہے جواس کے معانی ومطالب کو سمجھ سکیں۔ اس کے معانی سے واقفیت صرفی ونحوی اعتبار سے قرآن کے جاننے پر موقوف ہے لغت عرب کے قواعد کو جانے بغیر اگر کوئی قرآن سمجھنے کی کوشش کرے گا تو بجائے ہدایت کے گمراہی اور کجر وی کا شکار ہوسکتا ہے ایسی لغزشوں سے بچانے کےلیے علمائے عجم نے بھی قرآن کے ترجمہ وتفاسیر اور اعراب سے متعلق کتابیں لکھیں ہیں ۔ زیر نظر کتاب بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے جامعہ ام القراء مکہ مکرمہ کے انجمن تدریس کےرکن ڈاکٹر عبداللہ عباس الندوی نےانگریزی دان طبقہ کےلیے عربی سے انگلش میں تصنیف فرمائی اورافادہ عام کےلیے ریٹائرڈ پروفیسر عبدالرزاق فاضل جامعہ ریاض نےاس کا اردو ترجمہ کیا ہے ۔مذکورہ مقصد کو پورا کرنے کےلیے اس کتاب میں قرآن کریم کےکلمات والفاظ کی صرفی تصریف اور نحوی ترکیب کے ساتھ لغوی معنی کو بھی بیان کیا گیا ہے۔انگریزی نسخہ میں جو انگلش حوالے تھے ترجمہ میں ان کو حذف کیا گیا ہےجبکہ سورتوں اور آیتوں کی نشاندہی نمبروں سے کی گئی ہے ترجمہ سلیس اور عام فہم بنانے کی حتی المقدور سعی کی گئی ہے انگریزی متن کے بعض مختلف فیہ مقامات پر ترجمہ میں توضیحی
پیش خدمت کتاب امام محمد بن ابی بکر بن عبدالقادر الرازی کی تالیف ’’ مختار الصحاح ‘‘ کا اردو ترجمہ ہے ۔یہ تالیف بذات خود امام ابو نصر اسماعیل بن حماد الجوہری ؒ کی مشہور ومعروف ضخیم عربی لغت ’’تاج اللغۃ وصحاح العربیۃ ‘‘ کا اختصار ہے ۔یہ ضخیم لغت چالیس ہزار کلمات پر مشتمل ہے اس ضخیم اور مستند لغت کی افادیت اوراہمیت کے پیش نظر امام الرازی نے اس سے ایسے کلمات چن کر ان کی شرح اور تفسیر بیان کی ہے جن کی ان کے اپنے الفاظ میں ہر عالم، فقیہ، حافظ قرآن، محدث اور ادیب کو اشد ضرورت ہے۔کیونکہ اس میں جابجا قرآن، حدیث اور فقہی اصطلاحات کو ان کےسیاق وسباق کےحوالے سے بیان کیا گیا ہے۔نیز ترجمہ وتفسیر کی صحت پر دور جاہلیت کے مستند ومعروف شعراء کے اشعار ضرب الامثال اور مرج محاورے بطور سند درج کیے گئے ہیں۔ یہ بات یوں تو ہر فن اور موضوع کےلیے ضروری ہے کہ کتاب کے کلمات کی تفسیر اور ان کا ترجمہ سیاق کلام کے مطابق کیا جائے لیکن قرآن اور حدیث سے متعلق یہ بات بطور خاص ضروری ہےکیونکہ کہ ان کا تعلق ایمان اور عقیدے کے ساتھ ہے۔اس معاملے میں سیاق سےہٹ کر بات کرنا بڑے فتنے کا موجب ہوسکتا ہے۔صاحب کتاب نے اس بات کا خاص خیال رکھا ہے۔ امام الرازی نے الصحاح کی تفسیر کے ساتھ ساتھ اپنی طرف سے بڑے مفید اضافے بھی کیے ہیں۔کہیں تو کلمات کی مزید وضاحت ہے اورکہیں مؤلف کے موقف کی تائید ہے اور جہاں مناسب سمجھا ہے دلائل کی رو سے مؤلف کے موقف سے اختلاف بھی کیا ہے۔اور ساتھ ہی اپنا اختلافی مؤقف بھی بیان کیا ہے۔ متن قرآن میں قرآنی آیات اور احادیث کی طرف مختصراً اشارات کیے گئے ہیں جس کے باعث بعض مقامات پر بات پوری طرح واضح نہیں ہوتی۔ہم نے مکمل قرآنی آیت اور حدیث کا متن بیان کرنے کی کوشش کی ہے ۔قرآنی آیات اور حدیث کاترجمہ مستند تراجم سے نقل کیا گیا ہے۔کتاب کی اہمیت اور افادیت کے بارے میں صاحب کتاب اور ناشر کے مقدمات پر کسی قسم کے اضافے کی گنجائش نہیں ہے۔ ہم ذات باری کے حضور دعا گو ہیں ہماری یہ کوشش اور کاوش تشنگی علم کےلیے تشفی کا سامان ہو اور درگاہ ایزدی میں اس کی قبولیت ہمارےلیے توشہ آخرت بنے۔ آمین
عربی زبان ،اہل اسلام کےلیے بہت اہمیت کی حامل ہے ،اس لیے کہ ہمارادین اسی زبان میں نازل ہوا۔قرآن کریم اوراحادیث نبویہ کوسمجھنےکے لیےعربی کاجانناناگزیرہے ،کہ اس کےبغیرکماحقہ ان کی معرفت حاصل نہیں کی جاسکتی ۔اس کے لیے عجمیوں کوڈکشنری کی ضرورت پڑتی ہے۔’’ المنجد‘‘ عربی اردوایک بہت ہی مفیدڈکشنری ہے ۔جس کی مدد سے عربی الفاظ کے مفاہم ومعانی باآسانی معلوم کیے جاسکتے ہیں ۔کتاب وسنت ڈاٹ کام کی ٹیم اسے قارئین کرام کی خدمت میں پیش کررہی ہے ۔اس سے یقیناً علماءاورطلباء سمیت عوام الناس بھی مستفیدہوں گے،اورعربی زبان کے افہام وتفہیم میں اس سے فائدہ اٹھائیں گے۔
برصغیر پاک و ہندمیں اکثریہ رواج پایا جاتا ہے کہ کئی مسلمان اپنی مسجدوں ، عمارتوں ، دفتروں، بسوں ،ٹرکوں ، ویگنوں، اور رکشوں ،کلینڈروں، اشتہارات وغیرہ پر بڑی عقیدت سے ایک طرف یا اللہ جل جلالہ اور دوسری طرف یا محمد ﷺ لکھتے ہیں اور اسے شعائر اسلام اور محبت رسول ﷺ کا نام دیتے ہیں اور جو شخص یامحمد ﷺ کہنے اور لکھنے کا انکار کرے تو اسے بے ادب اور گستاخِ رسول بلکہ بے ایمان تک قرار دے دیا جاتاہے حالانکہ صورت حال اس کے بالکل برعکس ہے کہ رسول ﷺ کو ان کا نام لےکر (یا محمد کہہ کر) آواز دینی ،بلانا ، اورپکارنا وغیرہ نہ آپ ﷺ کی حیات مبارکہ میں جائز تھا اور نہ آپ ﷺ کے وفات کے بعد جائز ہے ۔زیر نظر کتاب’’ندائے یا محمد ﷺ کی تحقیق‘‘ از مولانا عبد الغفور اثری میں قرآن مجید کتب احادیث و تفاسیر وغیرہ سے دلائل کی روشنی میں یہ مسئلہ واضح کیا گیا ہے کہ نبی آخر الزماں امام الانبیاء حضرت محمد ﷺ کا نام لے کر آواز دینی بلانا اور پکارنا وغیرہ بالکل ممنوع وحرام ہے ۔ اللہ تعالی فاضل مؤلف کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور اس کتا ب کو عوام الناس کے عقید ہ کی اصلا ح کاذریعہ بنا ئے (آمین) ( م۔ا)
حضرت یوسف کے واقعہ کو قرآن نے احسن القصص کے طور پر بیان کیا ہے جو اپنے مضامین کی جامعیت ،موضوع کی انفرادیت ،نفس واقعہ کی حلاوت و شیرینی ،نتائج و عواقب کے لحاظ سے بے نظیر اور اثر آفرینی میں اپنی مثال آپ ہونے کی وجہ سے بجاطور پر احسن القصص ہے نزولِ قرآن سے پہلے یہود کے ہاں بائبل اور ثمود میں بھی اسے تفصیل کے ساتھ بیان کیا گیا تھالیکن ان کتب میں یہ واقعہ تحریف شدہ تھا ۔قرآن کریم جو آسمانی کتابوں کے لیے نگران بناکر نازل کیا گیا ہےاس نے سابقہ احوال و فصل کو ٹھیک ٹھیک انداز میں بیان کیا اور بائبل کی تحریقات کی اصلاح بھی کی ہے ۔ واقعہ حضرت یوسف کئی لحاظ سے دیگر واقعات کی نسبت منفرد ہے مثلاً پورا قصہ ایک ہی سورت میں بیان کردیا گیا ہے اس قدر عبرتیں حکمتیں اور مواعظ ونصائح ایک ہی مقام پر تسلسل کے ساتھ جمع ہیں۔ ہر دور اور ہر زبان کے مسلم علماء و ادباء نے اس واقعہ کو موضوع سخن بناکر اپنے اپنے ذوق کے مطابق نظم یا نثر میں لکھا ہے ۔زیرِ نظر کتاب ’’ حسن وجمال کاچاند ‘‘ از حافظ عبد الاعلی اسی موضوع پر ایک اہم کاوش ہے ۔جوکہ قرآن واحادیث صحیحہ کی روشنی میں سیدنا یوسف کے حسن وجما ل وکما لِ سیرت اور پیغمبرانہ شان کی ترجمان سورۂ یوسف کی منفرد تفسیر ہے ۔علماء ،خطبا، واعظین او رعامۃ الناس کے لیے ایک نادر تحفہ ہے اللہ تعالی فاضل مصنف کی جہود کو قبول فرمائے (آمین)( م۔ا)
تاریخ نام ہی اس چیز کا ہے کہ اس دنیا میں زندگی گزارنےوالوں کی زندگیوں کو محفوظ کرنا تاکہ تاریخ ساز زندگیاں آئندہ آنے والی نسلوں کےلیے مشعل راہ بن سکیں اور مقصودومنزل آسان ہوجائے۔اور یہ بات بالکل عیاں ہے کہ کسی طے شدہ پروگرام اور نمونے کےمطابق کام کرنا آسان ہوتا ہے۔یہی وجہ ہے کہ پہلی قوموں کے واقعات کو محفوظ کردیا گیا ہے۔اور اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید کی تقسیم بھی کچھ اس طرح کی ہے کہ اس میں جنت وجہنم، بعث بعدالموت اور پہلی قوموں انبیاء وصالحین وغیرہ کے تذکرے موجود ہیں۔
لہذا نیک لوگوں کی خوبیوں اور جامع کمالات شخصیتوں کے کارناموں کا ذکر سنت ربانی ہے۔اسی بات کو سامنے رکھتے ہوئےمحدثین اور اہل علم نے اس فن میں سینکڑوں کتب تصنیف کی ہیں۔جن میں صحابہ کرام، تابعین و تبع تابعین رحمہم اللہ اجمعین اور بہت سے اہل اللہ کی زندگیوں کے کارنامے ثبت اور محفوظ کردیئے گئے ہیں۔جو ہر وقت لوگوں کےلیے جشمۂ ہدایت اور مینارہ نور ہیں۔اسی سنت پر عمل کرتے ہوئے ادارہ مجلہ المکرم ایک خصوصی شمارہ خاندان سلفیہ کے جشم وچراغ حضرت مولانا اسعد محمود سلفی ﷾ کے حکم سے حافظ عبدالمنان نور پوری ؒ کی سوانح سے متعلق شائع کررہا ہے۔جس میں حافظ صاحب کی زندگی کے مختلف گوشوں پر قارئین کےلیے معلومات پیش کی جارہی ہیں۔ اور آپ کی خدمات علمیہ کو خراج تحسین پیش کیا جارہا ہے۔خصوصی اشاعت کےسلسلہ میں جن احباب نے مجلہ کی ادارتی ٹیم کےساتھ اس کی تیار ی میں تعاون فرمایا ہے تہہ دل سے ان کے شکر گزار ہیں۔اور اللہ تعالیٰ سے دعا گو ہیں کہ اللہ انہیں دنیا وآخرت کی بھلائیوں سے نوازے۔آمین ثم آمین یا رب العالمین۔
محبت ایک ایسا لفظ ہے جو معاشرے میں بیشتر پڑھنے اور سننے کو ملتا ہے اسی طرح معاشرہ میں ہر فرد اس کامتلاشی نظر آتا ہے اگرچہ ہرمتلاشی کی سوچ اورمحبت کے پیمانے جدا جدا ہوتے ہیں جب ہم اسلامی تعلیمات کا مطالعہ کرتے ہیں تویہ بات چڑھتے سورج کے مانند واضح ہوجاتی ہے کہ اسلام محبت اوراخوت کا دین ہے اسلام چاہتا ہے کہ تمام لوگ محبت،پیار اوراخوت کے ساتھ زندگی بسر کریں مگر قابل افسوس بات یہ ہے کہ ہمارے معاشرے میں محبت کوغلط رنگ دے کرمحبت کے لفظ کو بدنام کردیا گیا او ر معاشرے میں محبت کی بہت ساری غلط صورتیں بھی پید ہو چکی ہیں اسکی ایک مثال عالمی سطح پر ’’ویلنٹائن ڈے ‘‘ کا منایا جانا ہے ہر سال۱۴ فروری کو عالمی یومِ محبت کےطور پر ’’ ویلنٹائن ڈے‘‘ کے نام سے منایا جانے والا یہ تہوار ہر سال پاکستان میں دیمک کی طر ح پھیلتا چلا جارہا ہے ۔ اس د ن جوبھی جس کے ساتھ محبت کا دعوے دار ہے اسے پھولوں کا گلدستہ پیش کرتا ہے۔زیر نظر کتابچہ اسی موضوع پر عطاء اللہ صدیقی کی پاکستان میں مغرب کی تہذیبی یلغار کے تناظر میں ۱۲ سال قبل لکھی جانےوالی ایک فکر انگیز جامع تحریر ہےجس میں انہوں نے اس تہوار کاتاریخی و معاشرتی تجزیہ پیش کیا ہے جسے پڑ ھ لفنگوں کے عالمی دن کی حقیقت آشکارہ ہو جاتی ہے موصوف فکرِ اسلامی کے بے باک ترجمان اور غیور پاسبان اور بے حد شفیق ہر دلعزیز صاحب بصیرت کالم نگار تھے جو ستمبر۲۰۱۱ء کو اپنے خالق حقیقی سے جا ملے اللہ تعالی مرحو م کے درجات بلند فرمائے اوران کی مرقد پر اپنی رحمتوں کا نزول فرمائے اور جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے (آمین)(م۔ا)
فی زمانہ اسلام کےتصورجہادکےبارے میں بہت سی غلط فہمیاں پائی جاتی ہیں اورغیرتوغیر‘اپنےبھی بے شمارمغالطوں کاشکارہیں ۔ایسےنام نہادسکالروں کی بھی کمی نہیں جوجہادوقتال کوصحابہ کرام کےدورسے خاص کرتےہوئے موجودہ دورمیں اسے عملا ً ممنوع قراردیتےہیں ۔زیرنظرکتاب میں ان مغالطوں کانہ صرف ٹھوس علمی جواب دیاگیاہے بلکہ کتاب وسنت سے محکم استدلال اورقوی استشہادکےذریعے جہادکےصحیح تصوراوراس سے متعلقہ شرعی مسائل کوبھی اجاگرکیاگیاہے۔فاضل مؤلف نے جہادومجاہدین کےفضائل ،جہادکی اقسام اور جنگ وجہادسےمتعلقہ فقہی معاملات کی اس قدرمفصل وضاحت فرمائی ہے کہ اسے بجاطورپرجہادکےاحکام ومسائل کاانسائیکلوپیڈیاقراردیاجاسکتاہے ۔
حضور نبی کریم ﷺ نے پیشین گوئی فرمائی تھی کہ امت میں فتنے پیدا ہوں گے فتنہ دراصل آزمائش کوکہتے ہیں آج ہم دیکھتے ہیں مسلم ممالک میں چہارسو عملی اور علمی فتنے پھیلے ہوئے اور ہر فرد بشر ان سے متأثر ہورہاہے عملی فتنوں میں زنا،شراب ،سودخوری ،رشوت ستانی ،بےحیائی ،عریانی ،رقص سرور،ظلم واستبداد،کذب وافتراء ،بدعہدی وبدمعاملگی وغیرہ شامل ہیں جبکہ علمی فتنوں میں باطنیت ،رافضیت الحادولادینیت اور استشراق وغیرہ قابل ذکرہیں یہ فتنے انتہائی خطرناک ہیں لیکن امت کی عظیم اکثریت ان میں گرفتارہے جوعملاً ان سے محفوظ ہیں ان پر بھی ان کےاثرات ضرور پڑتے ہیں ان پرفتن حالات میں اہل ایمان کے لیے کیا لائحہ عمل ہونا چاہیے اور ان سنگینی وشدت سے کیونکر محفوظ رہا جاسکتا ہے یہی زیر نظر کتاب کاموضوع ہے جس کےمصنف عظیم عالم اور جلیل القدر محدث علامہ یوسف بنوری ؒ ہیں جن کے علم واخلاص کی جھلک اس کتاب میں نمایاں نظر آتی ہے امید ہے کہ اس کتاب کے مطالعہ سے فتنوں سے بچنے کی تڑپ بھی پیدا ہوگی اور اس کاعملی راستہ بھی معلوم ہوگا -ان شاء اللہ اللہ عزوجل فاضل مؤلف کو جزائے خیر عطا فرمائے ان کی قبرکو نور سے بھر دے اور اعلی علیین میں مقام عطا فرمائے- (آمین یارب العالمین)
نبی کریم ﷺ کی متعدد احادیث سے ثابت ہے کہ آیۃ الکرسی قرآن کریم کی عظیم ترین آیت ہے اس لیے کہ اس میں باری تعالیٰ کی توحید اس کی عظمت اوراس کی صفات کا بیان ہے حضرت ابی بن کعبؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول ﷺ نے فرمایا کہ آیۃ الکرسی قرآن کریم کی عظیم ترین آیت ہے اور حضرت انس بن مالک ؓ سے روایت ہے کہ رسو ل اللہ ﷺ نے فرمایا کہ آیۃ الکرسی ایک چوتھائی قرآن ہے ۔زیر تبصرہ کتابچہ قرآن مجید کی اسی ایت (آیۃ الکرسی) کی تفسیر پر مشتمل ہے جس میں مصنف نے فضیلۃ آیۃ الکرسی اور آیۃ الکرسی کی افضلیت کے سبب کو بڑے احسن انداز سے احادیث کی روشنی میں بیان کیا ہے اللہ تعالٰی مصنف کی اس کاوش کو قبول فرمائے او ر اسے عوام الناس کے لیے نفع بخش بنائے ۔ (آمین)(م۔ا)
تاریخِ اسلام میں جب بھی ایمان کی ہوائیں چلیں تو عقائد ،اعمال، اور اخلاق تینوں شعبوں میں حیرت انگیز واقعات کا ظہور ہوا ایمان کے یہ دلنواز جھونکے تاریخ کے مختلف وفقوں میں چلے کبھی کم مدت کے لیے کبھی زیادہ عرصہ کےلیے تاہم کوئی دور خزاں ان سے خالی نہ رہا تاریخ اسلام میں ان سب کاریکارڈ اچھی طرح محفوظ ہے ۔ہندوستان میں ایمان کی یہ باد بہار تیرہویں صدی ہجری کے آغاز میں اس وقت چلی جب سید احمد شہید اوران کےعالی ہمت رفقاء نے ہندوستان میں توحید او رجہاد فی سبیل اللہ کا علم بلندکر کے اسلام کی ابتدائی صدیوں کی یاد تازہ کردی سید احمد شہید اور ان کے رفقاء نے دینِ خالص کی دعوت اپنی بنیاد رکھی اور مسلمانوں میں جہاد فی سبیل اللہ کی روح پھونکی او ر ہندوستا ن کی شمال مغربی سرحد کو اپنی دعوت وجہاد کا مرکز بنایا ان مجاہدین نےسکھوں کوکئی معرکوں میں شکست فاش دے کر پشاور کے اطراف میں اسلامی حکومت قائم کرکے حدود شرعیہ کااجراء کیا لیکن وہاں کے قبائل نے اپنی ذاتی اغراض اور قبائلی عادات وروایات کی خاطر اس نظام کابالآخر خاتمہ کردیا بالاکوٹ کےمیدان میں ان سربکف مجاہدین کی سکھوں سےآخری جنگ ہوئی اوراس معرکہ میں سید احمد شہید اور اسماعیل شہید کے بہت سے جلیل القدر رفقاء اور مجاہدین نےجام شہادت نوش کیا۔زیر نظرکتاب میں سید ابو الحسن ندوی نے مجاہد کبیر سید احمد شہید اور ان کےعالی ہمت رفقا کے ایمان افروز واقعات کو بڑے احسن انداز میں بیان کیاہے کہ جن کو پڑھ کر اسلام کی ابتدائی صدیوں کی یاد تازہ ہوجاتی ہے ۔(م۔ا)
شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ ؒ کی شخصیت محتاج تعارف نہیں آپ نےزنان وقلم کےساتھ سیف وسنان سے بھی راہ خدا میں جہاد کیا زیرنظر کتاب ''منہاجالسنۃ'' آپ کی ایک شہرۂ آفاق کتاب ہے جو ایک رافضی ابن المطہر الحصی کے جواب میں لکھی گئی رافضی مصنف نے المنہاج الکرامۃ میں اپنے مذہب کو ثابت کرنے کے ساتھ اصحاب پیغمبر ﷺ پر بھی کیچڑ اچھالا اس پرامام ابن تیمیہ ؒ کاقلم جنبش میں آیا اور رافضی مؤلف کے اٹھائے ہوئے تمام اعتراضات واشکالات او رمطاعن ومصائب کامدلل ومسکت جواب ظہور پذیر ہوا۔شیخ الاسلام کی ہر بات عقل ونقل کی دلیل سے مزین اور محکم استدلال پرمبنی ہے آپ نے روافض کے تمام افکارونظریات کےتاروبود بکھیر کر رکھ دیئے ہیں خداوندقدوس شیخ الاسلام کو جزائے خیرعطافرمائے۔
اسلام میں علم کےحصول پربہت زور دیا گیاہے کہ اسی سے انسان اپنی ذمہ داریوں سے آگاہ ہوتاہے آج کل جب کہ ہرشخص فکر معاش میں ڈوبا ہوا ہے کسی کےپاس اتنا وقت نہیں کہ وہ اپنے شرعی فرائض کاعلم حاصل کرے ایسے میں مختلف پمفلٹ اورکتابچوں کی اشد ضرورت ہے جن میں اختصار کےساتھ دین کے بنیادی مسائل بیان کیے گئے ہوں زیرنظر کتابچہ علامہ ابن باز ؒ نے مختصر انداز میں لکھا ہے جواسی ضرورت کوپورا کرتا ہے اس میں وہ تمام باتیں آگئی ہیں جن کاجاننا عقیدہ وعمل کے باب میں ضروری ہے
نبی کریم ﷺ کے ابد ی احسانات اور آپ کی بعثت ودعوت کی خصوصیات میں سے یہ بھی ہے کہ آپ نے دین وعلم کےدرمیان ایک مقدس دائمی رشتہ ورابطہ پیداکردیا اور ایک دوسرے کے مستقبل اورانجام کو اایک دوسرے سے وابستہ کرکے علم کی ایسی عزت افرزائی فرمائی او راس کے حصول کا ایسا شوق دلایا کہ جس پر کوئی اضافہ نہیں کیاجاسکتا اللہ تعالی نے قرآن مجید کونازل کرکے علم کو ایسا عزت وقار بخشا اور اہل علم اور علماء کوایسی قدرومنرلت سے نوازاکہ جس کی سابقہ صحیفوں اور قدیم مذہبوں میں کوئی نظیر نہیں ملتی نبی کریم ﷺ نے اپنی زبان مبارکہ سے فرمایاکہ ’’عالم کی فضیلت عابد پر ایسی ہے جیسی میری فضیلت تم میں سےادنیٰ انسان پر اور آپ نے فرمایا کہ ’’ علماء انبیاء کے وارث ہیں‘‘ ۔زیر نظر کتاب علم او رفضیلت علم کے موضوع پر سید ابو الحسن ندوی کی اہم تصنیف ہے کہ جس میں انہوں نے بتایاکہ علم کا اسلام سے کیسا بنیادی اور گہرا رشتہ ہے او ر اسلام نے کس طرح علم کی سرپرستی کی ہے اور اس کے لیے کیسے کیسے راستے ہموار کیے ہیں اور پورپ نے انسانی دنیا کو کیا نقصان پہنچایا ہے اس کے اسباب کیا ہیں اور پھر اس کا حل کیا ہے اللہ اس کتاب کو مفید بنائے او رمولانا کے درجات بلند فرمائے (آمین)(م۔ا)
دین اسلام کے بنیادی اور اہم ترین اصولوں میں سے ایک اصول یہ ہے کہ تمام انسانوں سے بالعموم اور اپنےمسلمان بھائیوں کےساتھ بالخصوص ،خیر خواہی ،ہمدردی او ربھلائی کامعاملہ کیا جائے سب سے بڑی خیر خواہی یہ ہے کو لوگو ں کو صراط مستقیم کی رہنمائی کی جائے برائیوں اور معصیتوں سے خبردار کیا جائے اسی کا دوسرا نام ''فريضہ تبلیغ دین'' یعنی امر بالمعروف ونہی عن المنکر ہے عصر حاضر میں جو حضرات خدمت دین کا فريضہ سر انجام دے رہے ہیں ان میں ایک دیوبندی مکتب فکر کے نامور عالم دین حضرت مولانا محمدسرفراز صاحب ہیں جو ماشاء اللہ دو درجن کتابوں کے مصنف ہیں اور ان کے حلقہ میں ان کی تصانیف کو خوب پذیرائی حاصل ہے لیکن چونکہ وہ تمام مسائل کو اپنے مخصوص زاویہ نظر وفکر میں پیش کرتے ہیں اس لیے اکثروبیشتر اس کے تحفظ میں حد اعتدال سے تجاوز کرجاتے ہیں اپنے او ردوسرے مکتب فکر کے حضرات کےلیے عدل وانصاف کےپیمانے بھی ان کے ہاں مختلف ہیں جواصول اپنے دفاع میں ایک جگہ بڑی محنت وکاوش سے منتخب کرتے ہیں وہی اصول مخالف سمت میں آئے تواسکی دھجیاں بکھیر کے رکھ دیتے ہیں اس طرح کی بہت سی ناانصافیاں ان کی تصانیف میں نظر آتی ہیں جیسا کہ انشاء اللہ العزیز اس رسالہ سے عیاں ہوگابلاشبہ انسان غلطی وخطا کاپتلا ہے ہمارا یہاں مقصور الدین النصیحۃ کے ارشادنبوی ﷺ کےتحت ان باتوں سے محض خبردار کرنا ہے حضرت مولانا صاحب کےحلقہ ارادت سے بالخصوص اور عام مسلمانوں سے بالعموم عرض کرناہے کہ وہ حضرت مولانا صاحب کےمزاج اور ان کی ضرورت کو سمجھنے کی کوشش کریں اور ہمیشہ ''خذ ماصفا ودع ماکدر'' پر عمل کریں۔ مولانا سرفراز صاحب تو اس دارفانی سے رخصت ہو چکے اب ان کے جانشین احباب کی خدمت میں عرض ہے کہ اگر آپ بھی ہمار ی یہ گذارشات درست او رحقیقت پر مبنی سمجھیں تو للہ ان کی تصانیف کے آئندہ ایڈیشنوں میں ان کی اصلاح کریں کیونکہ اس قسم کی بھول بھلیاں ایک صاحب علم وفضل پر بدنما داغ ہیں-
وجود انسانی کا مرکز دل ہے انسانی زندگی کی بقا کے لیے ضروری ہے کہ اپنے مرکز دل سے اس کا رابطہ برابر قائم رہے ، قلب ہی وہ اولین سرچشمہ ہے جہاں سے خیالات،احساسات ،جذبات اورارادوں کےجھرنے پھوٹتے ہیں فساد اگر اس میں آجائے تو پھر سارے کردار میں پھیل جاتا ہے او راصلاح بھی اگر اس سرچشمہ کی ہوجائے تو ساری سیرت سنور جاتی ہے ۔ قلب درست ہو تو یہی اصل مربی ومزکی ہے یہی مفتی وجج ہے یہی اگر بگڑ جائے تو باہر کی کوئی امداد انسان کو نہیں سنوار سکتی اور دل انسانی جسم کا اہم او رکلیدی عضو ہے جو جسم انسانی کی طرح فکروعمل میں بھی بنیادی کردار کرتا ہے اس لیے قرآن وحدیث کی نظر میں قلب کی درستی پر انسانی عمل کی درستی کا انحصار ہے نبی کریم ﷺ نے فرمایا یاد رکھو!کہ جسم میں گوشت کا ایک ٹکڑا ہے اگر وہ سنور گیا تو سارا بدن سنور گیا اور جووہ بگڑا تو سارا بدن بگڑگیا ،سنو وہ دل ہے۔ اور اسی طرح ارشاد نبوی کی ترجمانی کسی شاعرنے ان الفاظ میں کی ہے : دل کے بگاڑ ہی بگڑتا ہے آدمی جس نے اسے سنبھال لیا وہ سنبھل گیا۔ زیر نظر کتابچہ بھی اس موضوع پر مولاناجلال الدین قاسمی کی ایک دلچسپ کتاب ہے جس میں انہوں نے قلب کے معنی ومفہوم اور انسانی جسم میں اس کے کردار کو قرآن مجید اور احادیث نبویہ کی روشنی میں پیش کیا ہے اللہ سے دعا ہے اس کے مطالعہ سے اللہ تعالی دلوں کی اصلاح فرمائے (آمین)( م۔ا)
اسلام نے اپنے ماننے والوں کو دو تہوار منانے کاپابند کیا ہے –(1) عید الفطر (2) عید الاضحی ۔ اس کے علاو ہ اسلام میں تیسری عید کا سرے سے تصور ہی نہیں،لیکن عقیدت کے نام پر مسلمانوں کے نام نہاد فرقے نے سینہ زوری سے عیدمیلاد النبی کو باقاعدہ تیسری کا درجہ دیا ہے اور عبادت سمجھ کر بڑے تزک واحتشام سے اس بدعت کا بین الاقوامی سطح پر انعقاد کیا جاتاہے۔جب کے دین کے ساتھ اس کا دور کا بھی کوئی تعلق نہیں ،عہدرسالت ، عہد صحابہ و تابعین و تبع تابعین کے ادوارمبارکہ میں میلاد کابالکل تصور بھی نہیں تھا ،بلکہ یہ بعد کے ادوار کے ایجاد کردہ بدعت ہے۔کتاب ہذا میلاد کے دلائل کے رد اور اس کے بدعت کے ثبوت میں ایک مفید کتاب ہے ،جس میں اس بدعت کی ابتدا سمیت اس کے تمام مفاسد کا بیان ہے ۔(ف۔ر)
عذاب قبر دین اسلام کے بنیادی عقائد میں سے ایک اہم ترین عقیدہ ہے۔ عقلی وعلمی گمراہیوں میں غرق ہونے والے اور بے دین افراد اگرچہ عذاب قبر کا انکار کرتے ہیں لیکن حقیقت یہی ہے کہ اس کے برحق ہونے پر کتاب وسنت میں دلائل کے انبار موجود ہیں ۔تمام اہل اسلام کا اس پر اجماع ہے اور وہ اسے برحق مانتے ہوئے اس پرایمان رکھتے ہیں ۔ عقیدہ عذاب قبر اس قدر اہم ہے کہ اس پر امام بیہقی ،امام ابن قیم ، اما م جلال الدین سیوطی ، اورامام ابن رجب جیسے کبار محدثین اور آئمہ کرام نے باقاعدہ کتب تالیف فرمائی ہیں اور اسی طرح اردو زبان میں بھی کئی جید علماء کرام اور اہل علم نے اثبات عذاب قبر اور منکرین عذاب قبر کےرد میں کتب ومضامین لکھے ہیں۔ زیر نظر کتابچہ بھی اسی مسئلہ کے متعلق ہے جس میں کتاب وسنت کی روشنی دلائل وبراہین سے ثابت کیا گیا ہے کہ عذاب قبر برحق ہے۔(م۔ا)
دین اسلا م کا اصل ماخذ کتاب و سنت ہے، جس کے اہتمام کی خاص تاکید ہے اور صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین سمیت تمام امتیوں کوہر دورمیں کتاب وسنت سے شدید وابستگی کی تلقین کی گئی ہے-نبی کریمﷺنے ان الہامی تعلیمات پر عمل اور ان پر مضبوطی سے عمل پیرا ہونے کودین کی بقا سے تعبیر کیاہے، اور ان سے بے التفاتی اور کجی کو گمراہی قراردیا، آپ ﷺ نے فرمایا۔میں تم میں دو چیزیں چھوڑے جا رہاہوں، جب تک تم انہیں مضبوطی سے تھامے رکھو گے کبھی گمراہ نہ ہو گے، (وہ دو چیزیں ) اللہ کی کتاب اور میری سنت ہے- لہذا دین کی بقا اور استحکام کتاب وسنت سے تعلق استوار کرنے ہی میں ہے،اسلام کے ابتدائی ادوار میں اسلام کے غلبہ اور استحکام کا باعث بھی یہی چیز تھی اور مرور زمانہ کے ساتھ اسلام کا استحکام انہی دو چیزوں سے نتھی ہے،سو جس بھی دور میں اہل اسلام خود کو کتاب وسنت کی تعلیمات کے سانچے میں ڈھال لیں گے، عظمت ورفعت ان کا مقدر ٹھہرے گی –نیز مذہب کے نام پر وجود میں آنے والی تنظیمیں اور تحریکیں بھی وہی مستحکم اور دیرپا ہوتی ہیں جن کی بنیاد الہامی تعلیمات پر ہو اور منہج میں سلف کے فہم کی جھلک ہو-لیکن ہوتا یہ ہے کہ اسلامی تحریکیں اٹھان میں تواپنا منشور کتاب وسنت سے کشید کرتی ہیں پھر آہستہ آہستہ مصلحتوں کی آڑ میں دین اسلام کی اصل تعلیمات سے بہت دور نکل جاتی ہیں۔زیر تبصرہ کتاب اسلامی تحریکوں کے لیے بہترین راہنماہے ، جس میں تحریکوں کی بقاو استحکام کے محرکات اور زوال و فنا کے اسباب کا بیان ہے، یہ ایک بڑی معلوماتی کتاب ہے ،جس کا مطالعہ نہایت اہم اور بہت مفید ہے۔(ف۔ر)
دین اسلام نفس کی پاکیزگی و طہارت پر بہت زور دیتا ہے اور وہ چیز جو نفس انسانی کو داغدار کرے اسلام نے اس سے اجتناب کی تلقین کی ہے، انسان کو ظاہری و باطنی آلائشوں اور برائیوں سے بچانے کی غرض سے اسلام نے محرمات کو حرام قرار دیاہے ۔محرمات کا ارتکاب چونکہ انتہائی مہلک اور تباہ کن ہے ،اس لیے حرام امورسے احتراز نہایت ضروری ہے۔لیکن شیطان کی ازل سو کوشش ہے کہ وہ انسانوں کو گناہوں میں مبتلا کر کے انہیں ضمیر کا مجرم بنادے اور حرام امور کی بجا آوری پر انہیں دلیر کردے،کیونکہ جب انسان کسی حرام کام کا مرتکب ہوتاہے تو شیطان کا آسان ہدف بن جاتاہے اور گناہوں میں آگے بڑھتا چلا جاتا ہے،نفس کی طہارت ،گناہوں سے بچاؤ اور اخروی فلاح کے لیے محرمات سے آگاہی اور اجتناب بہت ضروری ہے۔اس غرض سے علما نے کئی کتب تصنیف کی ہیں ،اسی سلسلے کی کڑی زیر نظر کتاب ہے ،جس میں 89کے قریب حرام چیزوں کا بیان ہے ۔محرمات کے موضوع پر یہ اچھی کتاب ہے۔(ف۔ر)
بعض لوگوں کا عقیدہ کہ نبیﷺ عام انسانوں کی طرح پریشان ومغموم نہیں ہوتے تھے جبکہ یہ عقیدہ صریحا اسلامی عقاید اور سلف صالحین کے عقیدہ کے خلاف ہے کیونکہ جتنے بھی انبیاء اور رسل اللہ تعالی نے معبوث فرمائے وہ سب کے سب نسل آدم علیہ السلام میں سے انسان اور بشر ہواکرتے تھے اور اللہ نے بشر کوہی اشرف المخلوقات قرار دیاہے بشر کایہ خاصہ ہےکہ وہ دنیا میں غم،خوشی ،دکھ ،سکھ غرضیکہ دنیا میں ہر قسم کے اثرات سےمتاثر ہوتا ہے چونکہ نبی رحمت حضرت محمد بن عبد اللہ بشرتھے اللہ تعالی نے ان کوافضل البشر اور خاتم الانبیاء بناکر دنیا میں مبعوث فرمایا لہذا بتقاضائے بشریت ان کا غم اور خوشی کے اثرات سے متاثر ہونا ضروری ہے ۔ نیز یہ عقیدہ یا خیال رکھنا کہ وہ مغموم نہیں ہوسکتے تھے دین میں غلو اور عقیدہ اسلام کے منافی ہے ۔محترم ڈاکٹر رانامخمد اسحاق ( فاضل مدینہ یونیورسٹی جوکہ متعدد کتب کے مؤلف ہیں )نے زیر نظر کتابچہ میں قرآن واحادیث کی روشنی میں متعدد قرآنی آیات و احادیث اور اقعات پیش کر کے ثابت کیا ہےکہ نبی ﷺ بھی عام انسانوں کی طرح مغموم ہوجایا کرتےتھے ۔(م۔ا)
زیر نظر کتاب تاریخ اسلامی کا بہت وسیع ذخیرہ اور تاریخی اعتبار سے ایک شاندار تالیف ہے جس میں مصنف نے بہت عرق ریزی سے کام لیا ہے۔واقعات کو بالاسناد ذکر کیا ہے جس سے محققین کے لیے واقعات کی جانچ پڑتال اور تحقیق سہل ہو گئی ہے۔یہ کتاب سیرت رسول ﷺ اور سیر صحابہ وتابعین پر یہ تالیف سند کی حیثیت رکھتی ہے اور سیرت نگاری پر لکھی جانے والی کتب کا یہ اہم ماخذ ہے المختصر سیرت نبوی اور سیرت صحابہ وتابعین پر یہ ایک عمدہ کتا ب ہے ۔جس کا مطالعہ قارئین کو ازمنہ ماضیہ کی یاد دلاتا ہےاور ان عبقری شخصیات کے کارہائے نمایاں قارئین میں دینی ذوق ،اسلامی محبت اور ماضی کی انقلابی شخصیات کے کردار سے الفت و یگانگت پیدا کرنے کا باعث بنتے ہیں۔لہذا فحش لٹریچر ،گندے میگزین اور ایمان کش جنسی ڈائجسٹ کی بجائے ایسی تاریخی کتب کا مطالعہ کرنا چاہیے جو شخصیات میں نکھار ،ذوق میں اعتدال ،روحانیت میں استحکام اور دین سے قلبی لگاؤ کا باعث بنیں ۔
اسلام کی امتیازی خصوصیات میں سے ایک اہم ترین خصوصیت یہ ہے کہ اس میں ان تمام امورومعاملات سے متعلق ہدایات دی گئی ہیں جو زندگی میں پیش آسکتے ہیں جانوروں کے بارے میں بھی کتاب وسنت میں بہت سی ہدایات ملتی ہیں حیوانات بھی خدا کی مخلوق ہیں ان کے ساتھ ایک انسان کابرتاؤ کیا ہونا چاہیے اور ان سے انتفاع واستفادہ کی حدود کیا ہیں یہ ایک اہم سوال ہے زیر نظر کتاب میں اس کا شافی جواب دیا گیا ہے نیز حیوانات کے بارے میں قرآن وسنت اور علوم جدیدہ کی روشنی میں بہت سی دلچسپ معلومات دی گئی ہیں جو لائق مطالعہ ہیں-فقہی مسائل کے ضمن میں مصنف نے فقہ حنفی کی ترجمانی کی ہےَ، لہٰذا اس حوالے سے قرآن وحدیث کا حکم معلوم کرنے کے لئے ان علما سے رجوع کرنا چاہیے جو تقلید کے بہ جائے براہ راست کتاب و سنت اور سلف صالحین سے استفادہ کے منہج پر گامزن ہوں۔البتہ عمومی طور پر معلومات کے لئے اس کتاب کا مطالعہ مفید ہے۔(ط۔ا)
دین اسلام میں نماز کی اہمیت مسلم ہے ۔ اسے دین اسلام کا ستون قرار دیا گیا۔ قیامت کے روز سب سے پہلا سوال بھی نماز ہی کے متعلق ہو گا۔ اس کی اسی اہمیت کے پیش نظر نبی کریمﷺ نے اس کی درست ادائیگی پر بہت زور دیا۔ اور فرمایا کہ نمازاس طرح پڑھو جس طرح مجھے دیکھتے ہو۔ لیکن جب ائمہ کرام کی جامد تقلید کو کامیابی کی معراج قرار دیاگیا توفقہی موشگافیاں نماز جیسی عظیم عبادت میں بھی نظر آنے لگیں۔ ایسی صورت میں سید سابق مصری نے ’نماز کے مسائل‘ کے نام سے کتاب لکھی اور نماز اور اس سے ملحقہ تمام مباحث کو براہ راست کتاب وسنت کی روشنی میں تفصیل کے ساتھ بیان کیا۔ جس میں انہوں نے ترک صلاۃ کا حکم، نمازوں کے اوقات، اذان اور طریقہ نماز سے لے کر قیام رمضان ، نماز باجماعت اور مساجد کے احکام پر جامع انداز میں گفتگو کی۔ اس کے علاوہ مکروہات نماز کون کون سے ہیں۔ دو نمازوں کو جمع کرنے کی کیا صورت ہے۔ اور عیدین کے مسائل تک کا بھی احاطہ کیا گیا ہے۔ کتاب کا سلیس اردو ترجمہ اور تخریج حافظ محمد اسلم شاہدروی نے کیا ہے۔