اسلام ایک کامل ضابطہ حیات کا نام ہے ۔اس کے احکام انسانی زندگی کے ہر پہلو پر حاوی ہیں۔جہاں ہمارادین خوشی کے موقع پر ہمیں بے لگام نہیں چھوڑتا وہیں غم کاسامنا کرنے کے بارے میں بھی ہماری راہنمائی فرماتا ہے۔موت نظامِ قدرت کا ایک لازمی باب ہے ۔موت کےرنج والم کی کیفیت کا شریعت اسلامیہ کے ضوابط کے تحت سامنا کرنے کا نام سوگ ہے ۔لیکن ہمارے پاک وہند کے معاشرےمیں اس حوالے سے ہندوؤانہ رسوم ورواج کا اس قدر چلن عام ہوچکا ہے کہ سوگ کے متعلق ہم کتاب وسنت کی ہدایات کوفراموش کر چکے ہیں۔ زیر نظر کتاب ''احکام سوگ'' احمد بن عبداللہ السلیمی کے عربی رسالہ الاحداد اقسامه ،احکامه کا ترجمہ ہے ۔جس میں فاضل مصنف نے سوگ کی تعریف ،اقسام اور احکام ومسائل کوقرآن واحادیث کی روشنی میں بیان کیا ہے جس کا مطالعہ خصوصا خواتین کے لیے انتہائی مفید ہے اللہ رب العزت کتاب ہذا کو مصنف مترجم اورناشر کےلیے خیر وبرکت کا ذریعہ بنائے اورامت کے لیے بھی نفع بخش بنائے (آمین) (م۔ا)
رسول کریم ﷺ کی عزت،عفت، عظمت اور حرمت اہل ایمان کا جز وِلاینفک ہے اور حبِ رسول ﷺ ایمانیات میں سے ہے اور آپ کی شانِ مبارک پر حملہ اسلام پر حملہ ہے عصر حاضر میں کفار ومشرکین کی جانب سے نبوت ورسالت پر جو رکیک اور ناروا حملے کیے گئے دراصل یہ ان کی شکت خودردگی اور تباہی وبربادی کے ایام ہیں نبی کریم ﷺ کی توہین کرنے والے کی سز ا قتل کے حوالے سے کتبِ احادیث اورتاریخ وسیرت میں بے شمار واقعات موجود ہیں اور شیخ االاسلام اما م ابن تیمیہ نے اس موضوع پر الصارم المسلول علی شاتم الرسول ﷺ کے نام سے مستقل کتاب تصنیف فرمائی جس کا ترجمہ کتاب وسنت ویب سائٹ پر موجود ہے ۔زیر نظر کتاب '' ناموس رسول ﷺ اور قانون توہین رسالت'' از محمد اسماعیل قریشی(سینئر ایڈووکیٹ سپریم کورٹ) دراصل گستاخان رسولﷺکی سزا کے بارے فیڈرل شریعت کورٹ پاکستان کے جاری کردہ فیصلہ کے مکمل متن کے علاوہ قرآن وحدیث کی روشنی میں اس مسئلے کی تفصیلات پرمشتمل اہم کتاب ہے جس میں قریشی صاحب نے تاریخی حوالوں سے یہ ثابت کیا ہے کہ قرآن وسنت اور تمام فقہاء کے فیصلوں کے مطابق اہانتِ رسول کی سزا ہر اسلامی دور حکومت میں سزائے موت دی جاتی رہی ہے۔ انہوں نے یہ حقیقت بھی واضح کی ہے کہ مسیحی اور موسوی قانون کی رو سے بھی توہین پیغمبر کی یہی سزا ہے یہ کتاب نہ صرف مسلمانوں بلکہ دیگر مذاہب سے تعلق رکھنے والے حضرات کے لیے بھی لائق مطالعہ ہے اللہ تعالیٰ انہیں جزائے خیر دے اور اس کتاب کومقام رسالت کی معرفت کا ذریعہ بنائے (آمین) (م۔ ا)
اعمالِ صالحہ کی قبولیت کامدار عقائد صحیحہ پر ہے ۔ اگر عقیدہ کتاب وسنت کے عین مطابق ہے تو دیگر اعمال درجہ قبولیت تک پہنچ جاتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے انبیاء ورسل کو عام انسانوں کی فوز وفلاح اور رشد و ہد ایت کے لیے مبعوث فرمایا تو انہوں نے سب سےپہلے عقیدۂتوحید کی دعوت پیش کی کیونکہ اسلام کی اولین اساس و بنیاد توحید ہی ہے ۔اگر عقیدہ قرآن وحدیث کے مطابق ہوگا تو قیامت کے دن کامیاب ہوکر حضرت انسان جنت کا حقدار کہلائےگا،اوراگر عقیدہ خراب ہوگا تو جہنم میں جانے سے اسے کوئی چیز نہ روک سکے گی۔عقیدہ اسلامیہ کی تعلیم وتفہیم کے لیے کئی اہل علم نے چھوٹی بڑی کتب تصنیف کی ہے ہیں ۔ زیر نظر کتاب '' اہل سنت والجماعت کاعقیدہ ''سعودی عرب کے معروف عالم دین فضیلۃ الشیخ محمد بن صالح العثیمین کی تصنیف ہے۔جوکہ توحید باری تعالیٰ اوراس کےاسماء وصفات،اس کی کتابوں ،رسولو ں ، روز قیامت اور تقدیر کے خیر وشر کی فصول میں اہل سنت وجماعت کے عقیدہ پر مشتمل ایک عمدہ کتابچہ ہے ۔مؤلف نے اسے بڑی جانفشانی اور عمدگی سے مرتب کرکے اسے بے حد مفید بنادیا ہے۔ عقیدہ کے حوالےسے وہ تمام معلومات جن کی ہر طالب علم اور عام مسلمانوں کو ضرورت محسوس ہوتی ہے ان کو ذکرکردیا ہے ۔اس کے ساتھ ساتھ اس کتاب میں ایسے بیش قیمت فوائد واضافے جمع کردئیے ہیں جو عقائد کی بڑی بڑی کتابوں میں میسرنہیں۔اللہ تعالیٰ مؤلف کی کتاب ہذا اور دوسری تالیفات کو عوام الناس کے لیے فائدہ مند اور نفع بخش بنائے،اور ہمیں حق کے ایسےراہنمااورہدایت یافتہ لوگوں کی صف میں شامل فرمائے جو علی وجہ البیصرت دعوت الی اللہ کا فریضہ سرانجام د یں ۔ ( آ مین ) ( م۔ا)
سیرت سرور کائنات وہ سدا بہار،پاکیزہ ،ہر دلعزیز موضوع ہے جسے شاعر اسلام سیدنا حسان بن ثابت سے لے کر آج تک پوری اسلامی تاریخ میں آپ ﷺ کی سیرت طیبہ کے جملہ گوشوں پر مسلسل کہااور لکھا گیا ہے او رمستقبل میں لکھا جاتا رہے گااس کے باوجود یہ موضوع اتنا وسیع اور طویل ہے کہ اس پر مزید لکھنے کاتقاضا اور داعیہ موجود رہے گا۔انبیاء کرام اور نبی کریم ﷺ کی بعثت کا اولین مقصد لوگوں کو عقیدہ توحید کی دعوت اور ان کاتزکیہ کرنا او رلوگوں کو احکام الٰہی کی تعلیم دینا ہے اور پھر اسلامی حکومت قائم کرکے حدود اللہ کانفاذ او ردین الہی کو غالب کرنا ہے ۔ زیر نظر کتاب '' مصطفویﷺ مدنی عالمی ریاست'' میں فاضل مصنف جناب فارروق احمد صاحب نے سیرت نبویﷺ کے مختلف گوشوں میں سے نبی کریم ﷺ کے فریضہ اقامت دین اور اسلامی حکومت کے قیام اور اس کو وسعت دنیے کے لیے نبیﷺ او رآپ کےجانثار صحابہ کرام کی جدوجہد او رکوششوں کو تفصیل سے بیان کرتے ہوئے آخر ی باب میں کیا دور حاضر میں اسلامی ریاست کا قیام ممکن ہے کے موضوع پر بحث کی ہے فاضل مصنف کا اسلوب سادہ،سلیس،عام فہم ،دل نشیں اور دلوں کوگرمانےوالاہے اللہ تعالی ان کی اس کاوش کو قبولیت سے نوازے (آمین)(م۔ا)
شخصیت انسان کی پہچان ہوتی ہے۔انسان جیسے اوصاف اپنے اندر پیدا کر لے وہی اس کی شخصیت ہے ۔اور مومن کا تشخص اس کے اوصاف ،اس کے اعلی اخلاق ہوتے ہیں۔اور انہی اوصاف کی وجہ سے مومن کو شخصیت ملے گی اور جنت میں اس کا چہرہ پہچانا جائے گا۔اعلی اخلاق کو اپنانا شریعت کا بنیادی مقصد ہے،اور اسلام نے اس کی بہت زیادہ ترغیب دی ہے ۔نبی کریم نے فرمایا کہ مجھے اچھے اخلاق کی تعلیم دینے کے لئے بھیجا گیا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب النور انٹر نیشنل کی مدیرہ محترمہ ڈاکٹر نگہت ہاشمی کی کتاب ہے جو انہوں نے اپنے ادارے کے تحت خواتین کو کروائے جانے والے مختلف کورسز کے لئے سوال وجواب کی شکل میں تیار کی ہے۔یہ کتاب اپنے اخلاق کو سنوارنے کے حوالے سے ایک مفید کوشش ہے ،جسے پڑھ کر انسان میں تحمل ،برداشت اور بردباری کی صفات پید اہوتی ہیں۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولفہ کو جزائے خیر دے، ۔آمین(راسخ)
اللہ تعالی نے مختلف قوموں کی ہدایت کے لیے ان کے درمیان اپنے پیغمبر بھیجے تو ان پر اپنی کتابیں بھی نازل کیں یہ کتابیں پیغمبروں کے بعدبھی ان قوموں کے لیے ہدایت کاذریعہ رہی ہیں اور ان سے وہ اپنی زندگی کے مختلف معاملات میں رہنمائی حاصل کرتے ر ہے ہیں لیکن وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ان پر خواہشات ِ نفس کا غلبہ ہوگیا تو انہوں نے ان کتبِ الٰہی کو پس پشت ڈال دیا۔او ر ان میں تحریفات کردیں۔ اللہ تعالی نے سب سے آخر میں خاتم النبین حضرت محمد ﷺ کو مبعوث فرمایا اور آپ ﷺ پراپنی کتاب قرآن مجید نازل کی ۔دیگر کتب سماوی کے مقابلے میں قرآن مجید کا امتیازیہ ہے کہ اس کی حفاظت کا اللہ تعالی نے خود وعدہ کیا۔زیر نظر رسالہ مولانا محمد رضی الاسلام ندوی کے قرآن کے حوالے سے مختلف پانچ مضامین کا مجموعہ ہے جن کی تفصیل یہ ہے ۔پہلا مقالہ: قرآن کریم میں صحف سماوی کے حوالے ۔ اس میں ان آیات کی تشریح وتوضیح کی گئی ہے جن میں صحف سماوی کے حوالے دے کر ان کی بعض تعلیمات نقل کی گئی ہیں۔دوسرا مقالہ:تورات پر تنقید کی قرآنی اصطلات ۔ اس میں ان قرآنی بیانات سے بحث کی گئی ہے جو تورات کی تحریفات سے متعلق وارد ہیں او ران الفاظ کی وضاحت کی گئی ہے جن کا استعمال قرآن میں بہ طور اصطلاح ہوا ہے ۔تیسرے مقالہ میں قرآن کریم کی متعلقہ آیات کے حوالے سے صحفِ ابراہیم کا تعارف کرایا گیا ہےاور چوتھا مقالہ میں حضرت ابراہیم کی سیرت کے متعلق قرآن کریم اور بائبل کے بیانات کا تقابلی مطالعہ بیش کیا گیا ہے اور پانچواں مقالہ اہل کتاب کے متعلق ہے اللہ سے دعا ہے کہ اس کتاب کا فائدہ عام کرے اور مصنف کو اس کے اجر سے نوازے (آمین)(م۔ا)
رجب اسلامی سال کا ساتواں قمری مہینہ ہے اور حرمت والے مہینوں میں سے ایک ہے نبیﷺ نے فرمایا 'سال بارہ مہینوں کاہے جن میں سے چار حرمت والے ہیں لفظ رجب ترجیب سےماخوذ ہے کہ جس کے معنی تعظیم کے ہیں ،اس مہینے کی تعظیم اور حرمت کی وجہ سے اس کا نام ''رجب '' رکھا گیا کیوں عرب اس مہینے میں لڑائی سے مکمل اجتناب کرتے تھے ۔اس مہینےمیں کسی نیک عمل کو فضیلت کے ساتھ خاص نہیں کیا گیا جن بعض اعمال کوفضیلت کےساتھ کے بڑھا چڑہا کر بیان کیاجاتا ہے وہ محض فرضی قصے اور ضعیف و موضوع روایات پر مبنی داستانیں ہیں لہذا جواعمال کتاب وسنت سےثابت ہیں ان پر عمل کرنا چاہیے مسلمان اس ماہِ رجب میں کئی قسم کے کام کرتے ہیں مثلا صلاۃ الرغائب، نفلی روزں کا اہتمام ، ثواب کی نیت سے اس ماہ زکاۃ دینا ،22 رجب کو کونڈوں کی رسم اداکرنا 27 رجب کو شب معراج کی وجہ سے خصوصی عبادت کرنا، مساجد پر چراغاں کرنا جلسے وجلوس کااہتمام کرنا،آتش بازی اور اس جیسی دیگر خرافات پر عمل کرنایہ سب کام بدعات کے دائرے میں آنے ہیں ۔زیر نظر کتابچہ اسی موضوع پرہے جس میں اختصار کے ساتھ قرآن واحادیث کی روشنی میں اس ماہ میں رواج پاجانے والی بدعات وخرافات کا رد کیا گیا ہے اور دلائل سےثابت کیا ہے کہ ان بدعات اور رسوم کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں اللہ تعالیٰ اس کتابچہ کے مطالعہ سے اہل اسلام کو ان خرافات سے محفوظ فرمائے (آمین)(م۔ا)
زندگی سے بھرپور فائدہ اٹھانا،خاطر خواہ لطف اندوز ہونا اور فی الواقع کامیاب زندگی گزارنا یقینا آپ کا حق ہے،لیکن یہ اسی وقت ہی ممکن ہو سکتا ہے جب آپ زندگی گزارنے کا سلیقہ جانتے ہوں،کامیاب زندگی کے اصول وآداب سے واقف ہوں ،اور نہ صرف واقف ہوں بلکہ عملاً ان سے اپنی زندگی کو آراستہ و شائستہ بنانے کی کوشش میں پیہم سرگرم بھی ہوں۔ پیش نظر کتاب آداب زندگی فاضل مولف محمد یوسف اصلاحی کی کاوش ہے جس میں انہوں نے اسلامی تہذیب کے انہی اصول وآداب کو معروف تصنیفی ترتیب کے ساتھ پیش کرنے کی کوشش کی ہے ،اور کتاب اللہ اور سنت رسول اللہ کی لائی ہوئی شریعت کی روشنی میں زندگی گزارنے کا سلیقہ سکھانے والا ایک گرانقدر مجموعہ تیار ہو گیا ہے۔یہ کتاب اصول زندگی کے پانچ معروف ابواب پر مشتمل ہے۔جن میں زندگی گزارنے کے متعلق تمام اہم امور آجاتے ہیں۔بارگاہ الہی میں دعا ہے کہ وہ مولف کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور تمام مسلمانوں کو اپنی زندگی شریعت کے عظیم اصولوں کے مطابق گزارنے کی توفیق دے۔آمین(راسخ)
اللہ تعالیٰ نے حدیث او رحاملین حدیث کو بڑی عزت فضیلت اور شرف سے نوازا ہے او رحدیث رسول ﷺ کی خدمت او رحفاظت کےلیے اپنے انہی بندوں کا انتخاب فرمایا جو اس کے چنیدہ وبرگزیدہ تھے ان تمام عظیم المرتبت شخصیات میں بلند تر نام امام شافعی کا ہے حضرت امام کی حدیث وفقہ پر خدمات اہل علم سے مخفی نہیں۔زیر نظر کتاب ''مسند امام شافعی '' اپنی افضلیت وفوقیت کی بناء پر جداگانہ مقام رکھتی ہے کیونکہ اس میں امام شافعی کی روایت کردہ احادیث کو جمع کیاگیا ہے ان احادیث کا انتخاب ہی اس کی سب سےاہم خاصیت ہے ایسی احادیث کو منتخب کیا گیا ہے جن میں مختصر مگر جامعیت کے ساتھ جملہ احکام شریعت کو سمودیاگیا ہے ۔اس کتاب کے ترجمے کی سعادت محتر م حافظ فیض اللہ ناصر﷾ (فاضل جامعہ لاہور الاسلامیہ،لاہور) نے حاصل کی ہےموصوف اس کتاب کےعلاوہ بھی کئی کتب کے مترجم ومؤلف ہیں اللہ فاضل مترجم کی جہود کوقبول فرمائے اور ان کے زور قلم اور علم وعمل میں اضافہ فرمائے۔(آمین)(م۔ا)
ایک صاحب ایمان کایہ یقین ہونا چاہیے کہ کائنات کی چھوٹی سے چھوٹی او ربڑی سے بڑی ہر چیز اللہ رب العالمین کی ملکیت ہے ، وہ اس کا مالک بھی ہے اورمتصرف بھی یعنی وہی اس کا کنٹرول اور انتطام بھی سبنھالے ہوئے ہے اوراللہ تعالی نے بے شمار نعمتوں سے انسان کونوازا ہے اور روئے زمین کی ہر چیز انسا ن کے لیے پیدا کی ہے ۔اس لیے اپنی ضرورت کے لیے ہمیں اللہ کی طرف توجہ کرنی چاہیے اللہ تعالی نے انسان کوہر ضرورت پوری کرنے کے لیے اپنی طرف ہاتھ پھیلانے کی تعلیم دی ہے ۔بارشیں طلب کرنے کا خصوصی طریقہ کی بھی تعلیم دی ہے اور وہ اسباب بھی بتائے ہیں جن سے بارشیں روک دی جاتی ہیں اور پیدا وار کم کردی جاتی ہے ۔پانی کی کمی اور بارشوں کا رک جانابھی اللہ تعالی کی طرف سے پکڑ کی ایک صورت ہوتی ۔اسی صورت حال میں فورا ًانسانوں کو حقوق اللہ اور حقوق العباد میں پائی جانے کتاہیوں کو دور کر نا چاہیے اور اللہ تعالی سے اپنے گناہوں کی معافی مانگ کر اللہ کو راضی کرنا چاہیے ۔جب قط پڑ رہا ہو ،کھیت خشک ہو رہے ہوں،حیوانات ،چرند وپرند مر رہے ہوں ،نہریں خشک ہورہی ہوں، فصلیں سوکھ رہی ہوں ،پھلوں اور سبزیوں کا فقدان ہو رہا ہو تو ایسے درپیش حالات میں نبی کریم ﷺ نے مسلمانوں کو اللہ تعالیٰ سے ابرِ رحمت مانگنے کے لیے نماز استسقاء کا درس دیا ہے استسقاء کے لغوی معنی پانی مانگنے کےہیں لیکن عموما اس کا استعمال اللہ تعالیٰ سےبارش طلب کرنے کے لیے ہوتا ہےنبی کریم ﷺ نے صحابہ کرام کو نماز استسقاء پرھنے کا طریقہ او ردعائیں سکھائیں جوکہ کتب احادیث میں موجود ہیں ۔زیر نظر کتابچہ نماز استسقاء کے حوالے سے مولانا محمد عبد اللہ طارق ﷾ (انڈیا)کی کاوش ہے جس میں انہوں نے قرآن وحدیث کی روشنی میں بارگاہِ الہی میں بارش کی درخواست کا شرعی طریقہ اور اس سلسلے کی ضروری ہدایات وتعلیمات اور بارش نہ ہونے کے اسباب کو بیان کیا ہے ۔ (م۔ا)
ارکانِ اسلام پرعمل پیراہونا او راس کی جزئیات وتفیلات کی تعلیم و معرفت حاصل کرنا ایک مسلمان کے لیے ضروری ہے بحیثیت مسلمان ہمارا سب سے پہلا فرض یہ ہے کہ ہم اپنے دین کوسیکھیں اس پر عمل کریں اور جامع ونافع دین کو ساری دنیا تک پہنچا دیں۔ایک داعی اور مبلغ کے لیےاسلام کی تبلیغ نشرواشاعت سے قبل قرآن واحادیث کی روشنی میں اسلام کی تفہیم وتعلیم او ر اس کی معرفت بہت ضروری ہے تاکہ ایک داعی صحیح منہج پر اسلام کی دعوت وتبلیغ کرسکے ۔اور اس میں صحیح رسوخ تو قرآن مجید کا ترجمہ وتفسیر سمجھنے اوراسی طرح فقہ وحدیث اور عقائد کی کتب کو درسا پڑھنے سے ہوتا ہے ۔لیکن اسلام کی بنیادی تعلیمات سے شناسائی کے حوالے سے کئی اہل علم نے مختلف انداز میں آسان فہم کتب مرتب کی ہیں ۔جنہیں پڑھ ایک عام مسلمان اسلام کی تعلیمات سے اگاہی حاصل سکتا ہے ۔زیرتبصرہ کتاب ''اسلامیات'' بھی اس سلسلے میں مولانا محمد ریحان ومولانا محمد فرحان حفظہما اللہ کی ایک اہم کاوش ہے ۔ جس میں انہوں نے تمام مسائل ومعاملات کو آیات قرآنی او راحادیث صحیحہ کی روشنی میں سوال وجواب کے اسلوب میں پیش کیا ہے کہ جس سے بات زیادہ بہتر طریقے سے سمجھ میں آتی اور واضح ہوجاتی ہے۔ یہ کتا ب اپنے اس منفرد اسلوب کے لحاظ سے قرآن اور احادیث صحیحہ کی روشنی میں اسلام کی بنیادی معلومات و تعلیمات کے حوالے سے تقریبا 900 سوال وجواب پرمشتمل ایک آسان اور مکمل انسائیکلوپیڈیا کی حیثیت رکھتی ہے جوکہ اسلامی احکامات کو سمجھنے کے لیے انتہائی مفید اور ہر گھر اور لائبریری میں رکھنے کے لائق ہے اللہ تعالی اس کے مرتبین کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور اسے عوام الناس کے لیے نفع بخش بنائے (آمین)(م۔ا)
نماز دین ِ اسلام کا دوسرا رکن ِ عظیم ہے جوکہ بہت زیادہ اہمیت کا حامل ہے قرآن وحدیث میں نماز کو بر وقت اور باجماعت اداکرنے کی بہت زیاد ہ تلقین کی گئی ہے نماز کی ادائیگی اور اس کی اہمیت اور فضلیت اس قد ر اہم ہے کہ سفر وحضر اور میدان ِجنگ اور بیماری میں بھی نماز ادا کرنا ضروری ہے نماز کی اہمیت وفضیلت کے متعلق بے شمار احادیث ذخیرۂ حدیث میں موجود ہیں او ر بیسیوں اہل علم نے مختلف انداز میں اس پر کتب تالیف کی ہیں نماز کی ادائیگی کا طریقہ جاننا ہر مسلمان مرد وزن کےلیے ازحد ضروری ہے کیونکہ اللہ عزوجل کے ہاں وہی نماز قابل قبول ہوگی جو رسول اللہ ﷺ کے طریقے کے مطابق ادا کی جائے گی اسی لیے آپ ﷺ نے فرمایا صلو كما رأيتموني اصلي لہذا ہر مسلمان کےلیے رسول للہ ﷺ کے طریقۂ نماز کو جاننا بہت ضروری ہے نماز سےمتعلق بہت سے مسائل(رفع الیدین ،آمین بالجہر یا بالسر،قراءت فاتحہ خلف الامام ، بسم اللہ الرحمن الرحیم بالجہر یا بالسر ) میں اختلاف زمانہ قدیم سے چلا آرہا ہے لیکن عصر میں اسی نوعیت کے ایک مسئلے کا اضافہ ہوگیا ہے او ر وہ ہے امام ومقتدی کا دعاء قومہ یعنی ربنا لک الحمد بالجہر یا بالسر پڑہنا۔زیر نظر کتابچہ اسی موضوع پر مولانا کفایت اللہ السنابلی ﷾(انڈیا) کی ایک علمی وتحقیقی کاوش ہے جس میں انہوں نے قرآنی آیات ،احادیث صحیحہ اور اجماع امت سے ثابت کیا ہے کہ ربنا لک الحمد کو آہستہ پڑہنا ہی راحج ہے اور سلف صالحین صحابہ وتابعین،متقدمین محدثین وفقہاء اس مسئلے میں کوئی اختلاف نہ تھا بلکہ یہ عصر کے علماء کی پیدا وار ہے ۔اللہ تعالی اس کتاب کو قرآن وحدیث کو سمجھنے اور اس سے صحیح استدلال کرنے کا ذریعہ بنائے (آمین)(م۔ا)
اسلام ایک مکمل ضابطۂ حیات ہے پور ی انسانیت کے لیے اسلامی تعلیمات کے مطابق زندگی بسر کرنے کی مکمل راہنمائی فراہم کرتاہے انسانی زندگی میں پیش آنے والے تمام معاملات ، عقائد وعبادات ، اخلاق وعادات کے لیے نبی ﷺ کی ذات مبارکہ اسوۂ حسنہ کی صورت میں موجود ہے ۔مسلمانانِ عالم کو اپنےمعاملات کو نبی کریم ﷺ کے بتائے ہوئے طریقے کے مطابق سرانجام دینے چاہیے ۔لیکن موجود دور میں مسلمان رسم ورواج اور خرافات میں گھیرے ہوئے ہیں بالخصوص برصغیر پاک وہند میں شادی بیاہ کے موقع پر بہت سی رسمیں اداکی جاتی ہیں جن کاشریعت کے ساتھ کوئی تعلق نہیں اور ان رسومات میں بہت زیادہ فضول خرچی اور اسراف سے کا م لیا جاتا ہے جوکہ صریحاً اسلامی تعلیمات کے خلاف ہے ۔ زیر نظر کتابچہ شیخ ابن باز او رشیخ صالح العثیمین کے ایک عربی رسالہ کاترجمہ ہے ۔ جس میں انہوں نے شادی بیاہوں پر رواج پائے جانے والے چند امور کی وضاحت کی ہے کہ بعض مسلمان جانتے بوجھتے اور بعض لاعلمی کی وجہ سےان پر اپنا قیمتی پیسہ پانی کی طرح بہار رہے ہیں ۔حقیقت ہے یہ کہ ظاہر ی طور پر ان کا کچھ بھی فائدہ نہیں البتہ یہ ضرور ہے کہ ا یسے بے فائدہ کاموں پر لٹایا ہوا سرمایہ روز قیامت ہمارے لیے وبال جان بن سکتا ہے ۔ کتابچہ ہذا کا اردو ترجمہ اور اس میں مناسب ترمیم واضافہ کا کام مخترم مولانا محمداختر صدیق ﷾ ( فاضل جامعہ لاہور الاسلامیہ ،لاہور و مدینہ یونیورسٹی ) نے سرانجام دیا ہے اللہ اہل اسلام میں رواج پاجانے والی رسومات کا خاتمہ فرمائے او ر تمام مسلمانوں کو اسلامی تعلیمات کے مطابق زندگی بسر کرنے کی توفیق فرمائے اور کتابچہ کو لوگوں کی اصلاح کا ذریعہ بنائے (آمین)۔( م۔ا )
فقہ اسلامی کا ایک اہم ماخذ او رسرچشمہ عرف و عادت ہے ۔عرف سے مراد وہ قول یا فعل ہے جو کسی ایک معاشرہ کےیا تمام معاشروں کے تمام لوگوں میں روا ج پاجائے ۔اور وہ اس کے مطابق چل رہے ہوں۔فقہاء کے نزدیک عرف وعادت دونوں کے ایک ہی معنی ہیں ۔عرف شریعت اسلامیہ میں معتبر ہے او ر اس پر احکام کی بنیاد رکھنا درست ہے ۔کتب فقہ میں اس کی حجیت اور اقسام وغیرہ کے حوالے سے تفصیلی مباحث موجود ہیں ۔زیر نظر کتاب ''عرف وعادت '' اسلامک فقہ اکیڈمی کے زیر اہتمام آٹھویں فقہی سیمنیار منعقدہ اکتوبر 1995ء علی گڑھ میں پیش کئے گئے علمی،فقہی اور تحقیقی مقالات کا مجموعہ ہے جس میں عرف وعادت کی حقیقت،عرف اور اس کی اقسام کااعتبار،عرف وعادت کے معتبر ہونے کی شرطیں، عرف وعادت سے متعلق فقہی قواعد،عرف او ر اقوال فقہاء میں تعارض کے حوالے سے تفصیلی مباحث پیش کی گئی ہیں۔(م۔ا)
بعد میں آنے والی نسلوں کے لئے اپنے اسلاف کے حالات او ران کے کارناموں سے واقفیت حاصل کرنا اس لیے ضروری ہے،تا کہ ان کے نقوشِ قدم پر چل سکیں اور زندگی میں ان سے راہنمائی حاصل کی جاسکے اوراسلاف کے کارناموں کو زندہ رکھا جا سکے ۔ اس سلسلے میں برصغیر کے معروف سیرت نگار مولانا شبلی نعمانی نے امام ابو حنیفہ کی حیات و خدمات کے حوالے سے سیرۃ النعمان کے نام سے ایک کتاب تصنیف فرمائی جس میں نے انہوں نے امام صاحب کے مناقب وخوبیاں بیان کر نے کے ساتھ ساتھ اصولِ حدیث او راکابر محدثین وعلماء اہل اصول پر نقد جر ح بھی کی ،تومولانا شبلی کے معاصر شیخ الکل فی الکل مولانا سید نذیر حسین محدث دہلو ی کے تلمیذ خاص علامہ محمد عبد العزیز رحیم آبادی نے سیرۃ النعمان کے جواب میں حسن البیان فیما سیرۃ النعمان کے نام سے کتاب تصنیف کی ، جس میں انہوں نے مولانا شبلی نعمانی کی طرف سے سیرۃ النعمان میں حدیث اور محدثین پر کی جانے والی نقدو جرح کا علمی وتحقیقی اور تنقیدی جائز لیا ہے او ر بعض ایسی علمی اور مضبوط گرفتیں کی ہیں کہ جن کا لوہا علامہ شبلی کوبھی مانے بغیر چارہ نہ رہا ۔اور بعد والی طبع میں مولانا شبلی نے خو د ہی اس کی اصلاح کردی۔ حسن البیان پہلی دفعہ 1311ھ میں مطبع فاروقی دہلی سے طبع ہوئی ۔زیر نظر طبع مکتبہ ثنائیہ سرگودھا کی ہے، جس میں مولانا عطاء اللہ حنیف بھوجیانی کی تصدیر اور شیخ الحدیث مولانا اسماعیل سلفی کاعلمی مقدمہ بھی شامل ہے۔ اللہ تعالیٰ خدمت حدیث کے سلسلے میں ان علماء کی کوششوں کوقبول فرمائے۔ (آمین)(م۔ا)
اللہ تعالی کا ہم پریہ احسان ہے اللہ تعالیٰ نے ہماری آسانی کے لیے زمانے کو بارہ مہینوں میں تقسیم فرمادیاہے اور ان میں سے چار مہینوں محرم، رجب، دوالقعدہ اور ذو الحج کو حرمت کے مہینے قرار دیا محسن انسانیت حضرت محمدﷺ نے بعض مخصوص مہینوں کے لیے کچھ اعمال او ران کے عظیم فضائل وبرکات بیان فرمائے ۔قمری سال اور اس کے مہینوں کے تعارف کے سلسلے میں عربی اوراردومیں مختصر اور مفصل بہت کتب ترتیب دگی ہیں جن میں ان مہینوں کی تاریخ اور ان میں سر انجام دی جانے والی عبادت کا تذکرہ کیا گیا ہے لیکن ان میں اکثر کتب غیر مستند اور ناقابل اعتماد ہیں ۔زیر نظر کتاب ''اسلامی مہینے اور ان کا تعارف'' اسی موضوع پر مولانا ارشد کمال ﷾ کی جامع اور مستند کتاب ہے جس میں قمری سال اوراس کے تمام مہینوں سے متعلق ہر مہینے کا نام ، اس کی وجہ تسمیہ، تاریخی حیثیت، اور اس میں سرانجام دیئے جانے والے اعمال وعبادات اور بدعات ورسومات کی شرعی حیثت کے متعلق بڑی تحقیقی اور مستند معلومات جمع کردی گئی ہیں اللہ تعالی مصنف کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور اسے عوام الناس کے لیے نفع بخش بنائے ۔(آمین)(م۔ا)
علمائے اسلام نے دینِ اسلام او رعقیدۂ توحید کی ترویج دعوت وتبلیغ ،درس وتدریس ، تصنیف وتالیف ،مضامین ومقالات کے ذریعہ کی ہے بعض علماء نے مختلف موضوعات پر ضخیم کتب او رچھوٹے رسائل و کتا بچہ جات تحریر کئے ہیں۔ قارئین کے لیے بڑی ضخیم کتب کی بنسبت ان چھوٹے رسائل ،کتابچہ جات اور مضامین ومقالات سے استفادہ کرنا آسان ہے ۔بعض ناشرین کتب نے ان رسائل کو افادۂ عام کے لیے یکجا کر کے شائع کیا ہے جیسے کہ مقالات شبلی، مقالات راشدیہ ،مقالات محدث گوندلوی ، مقالات مولانا محمد اسماعیل سلفی،مقالات شاغف ،مقالات اثری، مقالات پر وفیسر عبد القیو م وغیرہ یہ مذکورہ تمام مقالات تقریبا کتاب وسنت ویب سائٹ پر موجود ہیں۔زیر نظر کتاب اسی سلسلے میں جید عرب علماء ومشائخ (شیخ ابن باز، شیخ صالح بن فوزان ، شیخ عبد اللہ بن عبد الرحمن الجبرین ،شیخ محمد بن عبد اللہ السبیل وغیر ہ) کے مختلف موضوعات پر مشتمل مقالات ومحاضرات کا مجموعہ ہے جسے الفرقان ٹرسٹ نے ترجمہ کرواکربڑے عمدہ انداز میں شائع کیا ہے یہ مجموعہ درج ذیل اہم موضوعات پر مشتمل ہے ۔اسلام میں سنت کا مقام،ممنوع ومشروع تبرک،برکات کا حصول،تعویذاورعقیدۂتوحید،جشن عیدمیلادالنبی کی شرعی حیثیت،جشن اسراء ومعراج کی شرعی حیثیت،پندرہویں شعبان کی شب میں عبادتوں کا حکم،نبی کریم ﷺ سے استغاثہ کا حکم ،جادو او رکہانت کی مشروعیت؟عشرۂ ذی الحجہ کی فضیلت او راس کے اعمال،زندہ انسان کےعمل سے میت کو فائدہ پہنچنے کا حکم؟ رسول اللہ ﷺ کی جانب منسوب جھوٹا خواب وغیرہ اللہ تعالی الفرقان ٹرسٹ کی اس کوکاوش کو قبول فرمائے او راسے تمام لوگوں کی ہدایت کا ذریعہ بنائے ۔(آمین)(م۔ا)
قرآن مجید اہل اسلام کے دلوں کاسرور اوراہل دل کی آنکھوں کانور ہے آئمہ مجتہدین او رعلماء اسلام نے اس کتابِ دستور ومنشور کی تفسیر کے میدان میں فقید المثال کارنامے سرانجام دیے ہیں ۔مگر ہردو ر میں علمائے کرام نے اس میدان میں مزید کام کی گنجائش کو محسوس کیا اور مبسوط ومختصر تفاسیر پیش کرنے کی سعادت حاصل کی ۔زیر نظر کتاب '' قرآنی احکام ومسائل ''الشیخ عبد الرحمن بن ناصر بن عبد اللہ السعدی کی عربی تصنیف بعنوان'' فتح الرحيم الملك العلام فى علم العقائد والتوحيد والأخلاق والأحكام المستنبطة من القرآن'' کااردو ترجمہ ہے جس میں فاضل مؤلف نے علوم قرآن سے تین اہم علوم علم التوحید والعقائد،علم اخلاق واوصاف حمیدہ ،عبادات اور معاملات کے احکام کا علم پر اختصارکے ساتھ بحث کی ہے یہ کتاب طالبانِ علوم نبوت کے لیے گراں قدر علمی تحفہ ہے اللہ تعالی فاضل مصنف کے درجات بلند فرمائے اور ناشرین کتاب کی مساعی جمیلہ کو قبول فرمائے (آمین)(م۔ا)
نکاح دراصل میاں بیوی کے درمیان وفاداری او رمحبت کے ساتھ زندگی گزرانے کا ایک عہدو پیمان ہوتا ہے ۔ نیز نسل نو کی تربیت کی ذمہ داری بھی نکاح کے ذریعہ میاں بیوی دونوں پر عائد ہوتی ہے لیکن اگر نکاح کے بعد میاں بیوی دونوں میں سے کوئی ایک یا دونوں ہی یہ محسوس کریں کہ ان کی ازدواجی زندگی سکون وا طمینان کے ساتھ بسر نہیں ہوسکتی او رایک دوسرے سے جدائی کے بغیر کوئی چارہ نہیں تو اسلام انہیں ایسی بے سکونی وبے ا طمینانی او رنفرت کی زندگی گزارنے پر مجبور نہیں کرتا بلکہ مرد کو طلاق او ر عورت کو خلع کاحق دے کرایک دوسرے سے جدائی اختیار کر لینے کی اجازت دیتا ہے ۔لیکن اس کے لیے بھی اسلام کی حدود قیود اور واضح تعلیمات موجود ہیں۔ طلاق کے مسائل میں سے ایک مسئلہ حالت نشہ کی طلاق ہے ۔طلاق چونکہ ایک نہایت اہم اور نازک معاملہ ہے اس لیے ضروری ہے کہ پوری طرح غور وفکر کے بعد اس کا فیصلہ کیا جائے ،اور غوروفکر کے لیے ضروری ہے کہ انسان کی شعور ی کیفیت بحال ہو اسی لیے جب انسان عقل وشعور کو استعمال کرنے کی صلاحیت سے محروم ہو تو اس حالت کی طلاق واقع نہیں ۔اسی بنا پر فقہاء کا اتفاق ہے کہ مجنون ،بے ہوش ،محوخواب ،نابالغ اور نشہ میں مبتلا ہونے والے شخص کی دی ہوئی طلاق واقع نہیں ہوتی ۔زیر نظر کتاب ''حالت نشہ کی طلاق موجود حالات کے پس منظر میں ''اسلامک فقہ اکیڈمی کے زیر اہتمام بارہویں فقہی سیمنیار منعقدہ فروری 2000ء میں پیش کئے گئے علمی،فقہی اور تحقیقی مقالات ومقاقشات کا مجموعہ ہے جس میں حالت نشہ میں طلاق کے حوالے سے تقریبا 68 علماء نے مقالات پیش کئے ان میں سے بعض اہل علم حالتِ نشہ میں دی جانے والی طلاق کے واقع ہونے کے قائل ہیں او ربعض قائل نہیں ہیں ۔ لیکن راجح موقف یہ ہے کہ شدید غصے او رسخت نشہ میں جب انسان کی عقل پر پردہ پڑ جائے تو ایسی صورت میں دی ہوئی طلاق واقع نہیں ہوتی۔ جیسے کہ صحیح بخاری شریف میں ہےکہ حضرت ابن عباس فرماتے ہیں کہ حالت نشہ میں موجود انسان او ر مجبور شخص کی طلاق جائز نہیں ہے ایسی طلاق واقع نہیں ہوتی (فتاوی اصحاب الحدیث :2؍307) لیکن ایسی صورت حال میں نشہ کی کیفیت (کم یا زیادہ) کا بغور جائزہ لینا ہوگا ۔ اللہ تمام اہل اسلام کو کتاب وسنت کے مطابق زندگی بسر کرنے کی توفیق دے (آمین) (م۔ا)
اللہ تعالیٰ نے حضرت محمد ﷺ پر نبوت کا سلسلہ ختم کردیا اوراسلام کو بحیثیت دین بھی مکمل کردیا اور اسے تمام مسلمانوں کے لیے پسندیدہ قرار دیا ہے یہی وہ عقید ہ جس پر قرون اولیٰ سے آج تک تمام امت اسلامیہ کا اجماع ہے ۔ہر مسلمان کا بنیادی عقیدہ کہ کہ حضرت محمد ﷺ اللہ کے آخری نبی اور رسول ہیں قرآن مجید سے یہ عقیدہ واضح طور سے ثابت ہے کہ کسی طرح کا کوئی نبی یا رسول اب قیامت تک نہیں آسکتا جیساکہ ارشاد باری تعالی ہے ماکان محمد ابا احد من رجالکم وولکن رسول الله وخاتم النبین (الاحزاب:40)''محمد ﷺ تمہارے مردوں میں سے کسی کے باپ نہیں البتہ اللہ کے رسول ہیں اور خاتم النبیین ہیں''حضورﷺ کےبعد نبوت کے دروازے کو ہمیشہ کے لیے بند تسلیم کرنا ہر زمانے میں تمام مسلمانوں کا متفق علیہ عقیدہ رہا ہے اور اس میں مسلمانوں میں کوئی بھی اختلاف نہیں رہا کہ جو شخص حضرت محمدﷺ کے بعد رسول یا نبی ہونے کا دعویٰ کرے او رجو اس کے دعویٰ کو مانے وہ دائرہ اسلام سے خارج ہے آنحضرت ﷺ نے متعدد احادیث میں اس کی وضاحت فرمائی ہے کہ میں خاتم النبین ہوں میرے بعد کوئی نہیں ۔برطانوی سامراج نے برصغیر پاک وہند میں مسلمانوں میں تفرقہ ڈالنے اور دین اسلام کے بنیادی اصول احکام کو مٹانے کے لیے قادیان سے مزرا احمد قادیانی کو اپنا آلہ کار بنایا مرزا قادیانی نے انگریزوں کی حمایت میں جہاد کو حرام قرار دیا اورانگریزوں کی حمایت اور وفاداری میں اتنا لٹریچر شائع کیا کہ اس نے خود لکھا کہ میں نے انگریزی حکومت کی حمایت اوروفاداری میں اس قدرلٹریچر شائع کیا ہے کہ اس سے پچاس الماریاں بھر سکتی ہیں اس نے جنوری 1891ء میں اپنے مسیح موعود ہونے کا اعلان اور 1901ء میں نبوت ورسالت کا دعویٰ کردیا جس پر وہ اپنی وفات تک قائم رہا۔قادیانی فتنہ کی تردید میں پاک ہند کے علمائے اہل حدیث نے جو تحریری وتقریری خدمات سر انجام دی ہیں اور اس وقت بھی دے رہے ہیں وہ روزورشن کی طرح عیاں ہیں مرزا قادیانی نے جیسے ہی پر پرزے نکالنے شروع کیے اسی وقت سے اللہ تعالیٰ نے ایسے بندے کھڑے کردیئے جنہوں نے اسے ناکوں چنے چبانے پر مجبور کردیا۔ سب سے پہلے اس کا جھنڈ معروف سلفی عالم دین مولانا محمد حسین بٹالوی نے اٹھایا پھر مولانا ثناء اللہ امرتسری ،قاضی سلیمان منصورپور ی،مولانا ابراہیم میر سیالکوٹی ،حافظ عبد القادر روپڑی ، حافظ محمد گوندلوی ،علامہ احسان الٰہی ظہیر وغیرہ کے علاوہ بے شمار علماء ختم نبوت کی چوکیداری کےلیے اپنے اپنے وقت پر میدان عمل میں اترتے رہے ۔اسی سلسلے کی کڑی زیر نظر ''مقالات ختم ِنبو ت ''جوکہ معروف مصنف ومترجم کتب کثیرہ جناب پروفیسر سعید مجتبیٰ سعیدی ﷾ (فاضل مدینہ یونیورسٹی سابق مدرس جامعہ لاہور الاسلامیہ ،لاہور) کے تحریر کردہ ہیں انہوں بڑی عرق ریزی سے انہیں ترتیب دیا ان میں ہر مقالہ اپنے نام سے اپنے اندر پائے جانے والے علمی نکات کا پتہ دیتا ہے اللہ تعالیٰ ان مقالات کو اپنے حضور قبول فرمائے (ٖآمین)(م۔ا)
اللہ تعالی نے قرآن مجید میں انبیائے کرامکے واقعات بیان کرنے کامقصد خودان الفاظ میں واضح اور نمایا ں فرمایا ''اے نبیﷺ جونبیوں کے واقعات ہم آپ کے سامنے بیان کرتے ہیں ان سے ہمارا مقصد آپ کے دل کو ڈھارس دینا ہے اور آپ کے پاس حق پہنچ چکا ہے اس میں مومنوں کے لیے بھی نصیحت وعبرت ہے ۔''زیر نظر کتاب '' بابل سےبطحاء تک'' در اصل جد الانبیا سید ابراہیم کی حیات طیبہ پر مشتمل ہے جوکہ دنیا کے لیے ایک اعلیٰ نمونہ تھے فاضل مؤلف نے قرآن کریم اور احادیث صحیحہ کے ساتھ ساتھ تمام ثقہ مصادر سےروایات کوجمع کرکے ان کو ترتیب سے ایک کہانی کی صورت میں پیش کیاہے تاکہ قاری اکتاہٹ بھی محسوس نہ کرے اور پند ونصائح بھی اخذ کرتا چلا جائے۔اس سے ایک باکردار گھریلو ماحول اور صالح معاشرہ بنانے میں اچھی خاصی مدد مل سکتی ہے اور اس کتاب کوترتیب دینے میں طلبہ او رعامۃ الناس کے علمی معیار کو سامنے رکھا گیا ہے ۔ فاضل مصنف '' مولانا ابو یحییٰ محمد زکریا زاہد ''لیڈیز یونیورسٹی،لاہور میں پی ایچ ڈی سکالر ہیں اور ماشاء اللہ مؤطا امام مالک ، جامع الترمذی، سنن النسائی، سنن ابن ماجہ، اور اس درجہ کی دیگر کتب کے ترجمہ وفوائد کی تکمیل کے علاوہ کئی کتب کے مترجم ومؤلف ہیں اشاعت اسلام کے سلسلے میں اللہ تعالی ان کی مساعی جمیلہ کوشرف قبولیت سے نوازے (آمین) (م۔ا)
علوم نقلیہ کی جلالت وعظمت اپنی جگہ مسلمہ ہے, مگر یہ بھی حقیقت ہے کہ ان کے اسرار ورموز اور معانی ومفاہیم تک رسائی علم نحو کے بغیر ممکن نہیں ہے۔ کلام الٰہی ،دقیق تفسیر ی نکات،احادیث رسول ﷺ ،اصول وقواعد ،اصولی وفقہی احکام ومسائل کا فہم وادراک اس علم کے بغیر حاصل نہیں کرسکتے۔ یہی وہ عظیم فن ہے جس کی بدولت انسان ائمہ کےمرتبے اور مجتہدین کی منزلت تک پہنچ جاتاہے ۔جوبھی شخص اپنی تقریر وتحریر میں عربی زبان کو اپنانا چاہتا ہے وہ سب سے پہلے نحو کےاصول وقواعد کی معرفت کا محتاج ہوتاہے ۔عربی مقولہ ہے : النحو فی الکلام کالملح فی الطعام یعنی کلام میں نحو کا وہی مقام ہے جو کھانے میں نمک ہے ۔سلف وخلف کے تمام ائمہ کرام کااس بات پراجماع ہے کہ مرتبۂ اجتہاد تک پہنچنے کے لیے علم نحو کا حصول شرط لازم ہے ۔ قرآن وسنت اور دیگر عربی علوم سمجھنےکے لیے'' علم نحو''کلیدی حیثیت رکھتاہے۔ اس کے بغیر علوم اسلامیہ میں رسوخ وپختگی اور پیش قدمی کاکوئی امکان نہیں ۔ قرن اول سے لے کر اب تک نحو وصرف پرکئی کتب اور شروح لکھی کی جاچکی ہیں،اور ہنوز یہ سلسلہ جاری ہے۔ زیر نظر کتاب البشیر الکامل بحل شرح مائۃ عامل علم نحو کےامام علامہ عبد القاہر جرجانی کی علم نحو پر مائہ ناز کتاب العوامل کی اردو شرح ہے جس میں نحو کے ایک سو عوامل کوبیان کیا گیا ہے۔ یہ کتاب اکثر مدارس کے نصاب میں شامل ہے ۔ لہذامائۃ عامل کوسمجھنے کے لیے یہ شرح طلباء کے لیے انتہائی مفید ہے۔(م۔ا)
بسنت ایک ایسے طرزِ معاشرت کو پروان چڑھانے کاباعث بن رہا ہے جس میں کردار کی پاکیزگی کی بجائے لہوو لعب سے شغف، اوباشی اور بے حیائی کا عنصر بے حد نمایاں ہےہمارے ہاں دانشوروں کا ایک مخصوص طبقہ بسنت کو 'ثقافتی تہوار' کا نام دیتا ہےبسنت کے موقع پر جس طر ح کی 'ثقافت' کا بھرپور مظاہرہ کیا جاتا ہے، کوئی بھی سلیم الطبع انسان اسے 'بہترین اذہان کی تخلیق' نہیں کہہ سکتا۔تاریخی طور پر بسنت ایک ہندووٴانہ تہوار ہی تھامگر جو رنگ رلیاں، ہلڑ بازی، ، لچرپن، بے ہودگی، ہوسناکی، نمودونمائش اور مادّہ پرستانہ صارفیت بسنت کے نام نہاد تہوار میں شامل کردی گئی ہے اس کا تاریخ سے کوئی تعلق نہیں ۔بسنت نائٹ کو بازار ی عورتیں جسم فروشی سے چاندی بناتی ہیں اور بہت سے لوگ ملٹی نیشنل کمپنیوں اور بڑے تاجروں کو اپنے مکانات کی چھتیں کرائے پر دے کر ایک ہی رات میں لاکھوں کی کمائی کرتے ہیں۔ ہوٹلوں کی چھتیں ہی نہیں، کمرے بھی بسنتی ذوق کے مطابق آراستہ کئے جاتے ہیں۔ شہروں میں جنسی بے راہ روی کتنی ہے، اور بازاری عورتوں کے لاوٴ لشکر کس قدر زیادہ ہیں، اس کا اندازہ اگر کوئی کرنا چاہے تو بسنت نائٹ سے زیادہ موزوں شاید کوئی دوسرا موقع نہ ہو۔زیر نظر کتابچہ اسی موضوع پر عطاء اللہ صدیقی کی ۱4 سال قبل لکھی جانےوالی ایک فکر انگیز جامع تحریر ہےجس میں انہوں نے بسنت کی تاریخ اور مذہب کے آئینے میں اس كی حقیقت کو پیش کیا ہےموصوف فکرِ اسلامی کے بے باک ترجمان اور غیور پاسبان اور بے حد شفیق ہر دلعزیز صاحب بصیرت کالم نگار تھے جو ستمبر۲۰۱۱ء کو اپنے خالق حقیقی سے جا ملے اللہ تعالی مرحو م کے درجات بلند فرمائے اوران کی مرقد پر اپنی رحمتوں کا نزول فرمائے اور جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے (آمین)(م۔ا)
متحدہ پنجاب کے جن اہل حدیث خاندانوں نے تدریس وتبلیغ اور مناظرات ومباحث میں شہرت پائی ان میں روپڑی خاندان کےعلماء کرام کو بڑی اہمیت حاصل ہے ۔روپڑی خاندان میں علم وفضل کے اعتبار سے سب سے برگزیدہ شخصیت حافظ عبد اللہ محدث روپڑی(1887ء۔1964) کی تھی، جو ایک عظیم محدث ،مجتہد مفتی اور محقق تھے ان کے فتاویٰ، ان کی فقاہت اور مجتہدانہ صلاحیتوں کے غماز او ر ان کی تصانیف ان کی محققانہ ژرف نگاہی کی مظہر ہیں۔ تقسیمِ ملک سے قبل روپڑ شہر (مشرقی پنجاب) سے ان کی زیر ادارت ایک ہفتہ وار پرچہ ''تنظیم اہلحدیث'' نکلتا رہا، جو پاکستان بننے کے بعد اب تک لاہور سے شائع ہو رہا ہے۔ محدث روپڑی تدریس سے بھی وابستہ رہے، قیامِ پاکستان کے بعد مسجد قدس (چوک دالگراں، لاہور) میں جامعہ اہلحدیث کے نام سے درس گاہ قائم فرمائی۔ جس کے شیخ الحدیث اور صدر مدرّس اور ''تنظیم اہلحدیث'' کے مدیر وغیرہ سب کچھ وہ خود ہی تھے، علاوہ ازیں جماعت کے عظیم مفتی اور محقق بھی۔اس اعتبار سے محدث روپڑی کی علمی و دینی خدمات کا دائرہ بہت وسیع ہے، وہ تدریس کے شعبے سے بھی وابستہ رہے اور کئی نامور علماء تیار کئے، جیسے حافظ عبدالقادر روپڑی ،حافظ اسمٰعیل روپڑی ، مولانا ابوالسلام محمد صدیق سرگودھوی ، مولانا عبدالسلام کیلانی رحمہم اللہ ، حافظ عبد الرحمن مدنی ،مولانا حافظ ثناء اللہ مدنی وغیرہم۔ ''تنظیم اہلحدیث''کے ذریعے سے سلفی فکر اور اہلحدیث مسلک کو فروغ دیا اور فرقِ باطلہ کی تردید کی۔ اللہ تعالیٰ نے ان کو اجتہاد و تحقیق کی اعلیٰ صلاحیتوں سے نوازا تھا، فتویٰ و تحقیق کے لئے وہ عوام و خواص کے مرجع تھے۔ ۔ چنانچہ اس میدان میں بھی انہوں نے خوب کام کیا۔ ان کے فتاویٰ آج بھی علماء اور عوام دونوں کے لئے یکساں مفید اور رہنمائی کا بہترین ذریعہ ہیں۔ مذکورہ خدمات کے علاوہ مختلف موضوعات پر تقریبا 80تالیفات علمی یادگار کے طور پر چھوڑیں، عوام ہی نہیں، علماء بھی ان کی طرف رجوع کرتے تھے او ران کی اجتہادی صلاحیتوں کے معترف تھے ۔مولانا عبدالرحمن مبارکپور ی (صاحب تحفۃ الاحوذی )فرماتے ہیں حافظ عبد اللہ روپڑی جیسا ذی علم اور لائق استاد تمام ہندوستان میں کہیں نہیں ملےگا۔ہندوستان میں ان کی نظیر نہیں۔ زیر نظر کتابچہ مولانا عبد الرشید عراقی﷾ کا تالیف کردہ ہے جس میں انہوں نے محدث روپڑی کی خدمات اور ان کے اساتذہ وتلامذہ کا اختصار کے ساتھ تذکرہ کیا ہے ۔مزید تفیلات کے لیے ماہنامہ محدث جلد 18،23،32اور بزم ِارجمندہ،روپڑی علمائے حدیث از مولانا محمداسحاق بھٹی﷾ ملاحظہ فرمائیں اور اسی طرح مدیراعلی ماہنامہ محدث لاہور کی دختر پروفیسر ڈاکٹر حافظہ مریم مدنی کا مقالہ برائے ایم فل بعنوان ''محدث روپڑی اور تفسیری درایت کے اصول'' بھی لائق مطالعہ ہے ۔ اللہ تعالیٰ محدث روپڑی کے درجات کو بلند فرمائے او ران کی مرقد پر اپنی رحمتوں کی برکھا برسائے ۔اور ان کے اخلاف کو ان کی علمی وتحقیقی خدمات اور ان کی نایاب کتب کو منظر عام پرلانے کی توفیق عطا فرمائے (آمین) (م۔ا )
اسلام ایک مکمل ضابطۂ حیات ہے او رانسان کی ہر شعبے میں مکمل راہنمائی کرتا ہے اسلام نے جس طرح مردوں کے لیے مفصل احکامات صادر فرمائے ہیں اسی طرح عورتوں کےمسائل کو بھی واضح اور واشگاف الفاظ میں بیان کیاہے نبی کریم ﷺ نے مردوں کی تربیت کے ساتھ ساتھ عورتوں کی تربیت پر بھی زور دیا ہے ۔دورِ حاضر میں اکثر عورتیں قرآن وسنت کی تعلیم سے بے بہر ہ ہیں قبروں اور مزاروں کے طواف کرنے ان کے نام کی نذر نیاز،تعوید گنڈے او ردیگر شرکیہ امور میں پیش پیش ہیں بے پردگی اوربے حجابی میں مغربی عورتوں کے نقش قدم پر چل رہی ہیں ۔زیر نظر کتاب مولانا مبشر احمد ربانی ﷾ کی زوجہ محترمہ کی کاوش ہے جس میں انہوں نے توحید باری تعالیٰ کی پہچان ...،قبروں سے وابستہ شرکیہ عقائد او رگمراہ کن توہمات سے ایمان کا دفاع ...،والدین کریمین کی خدمت کر کے دنیا میں ہی جنت کے حصول کاطریقہ....،خاتون ِاسلام کا اللہ اور رسول کے احکامات کی روشنی میں پردہ ،بے پردگی کے باعث پیدا ہونے والی ہلاکتوں اور بربادیوں سے بچنے کی تدابیر جیسے اہم موضوعات پر قلم اٹھایا ہے یہ کتاب تمام مومنات کے لیے لائق مطالعہ ہے تاکہ وہ اپنی زندگی کا حتساب کرسکیں اور آخرت میں کامیابی کےلیے اپنے آپ کو تیار کرسکیں اللہ تعالیٰ مؤلفہ کی اس کاوش کو قبول فرمائے او ر اسے اہل اسلام کی خواتین کے لیے اسے مفید بنائے ۔(آمین) (م۔ا)