انسا ن کو بیماری کا لاحق ہو نا من جانب اللہ ہے اوراللہ تعالی نے ہر بیماری کا علاج بھی نازل فرمایا ہے جیسے کہ ارشاد نبویﷺ ہے ’’ اللہ تعالی نے ہر بیماری کی دواء نازل کی ہے یہ الگ بات ہے کہ کسی نےمعلوم کر لی اور کسی نے نہ کی ‘‘بیماریوں کے علاج کے لیے معروف طریقوں(روحانی علاج،دواء اور غذا کے ساتھ علاج،حجامہ سے علاج) سے علاج کرنا سنت سے ثابت ہے ۔ روحانی اور جسمانی بیماریوں سےنجات کے لیے ایمان او ر علاج کے درمیان ایک مضبوط تعلق ہے اگر ایمان کی کیفیت میں پختگی ہو گی تو بیماری سے شفاء بھی اسی قدر تیزی سے ہوگی ۔زیر نطر کتاب ’’ الحجامۃ‘‘میں فاضل مرتبین نے مریض کی خدمت اور عیادت کےفضائل اور صحت کے بنیادی اصول قرآن وحدیث کی روشنی میں ذکر کرنےکے بعد احادیث کی روشنی میں حجامہ کاتعارف کروایا ہے او ر صحیح احادیث سے ثابت کیاکہ حجامہ کے ذریعے علاج سنت نبوی ﷺہے اور جن بیماریوں کاعلاج حجامہ کے ذریعے ممکن ہے اور جن بیماریوں کا علاج حجامہ کےذریعے نہیں ہوسکتا ہے ان کا بھی ذکر کردیا ہے اور آخر میں تصاویر کی مدد سے ان مقامات کی نشاندہی کردی ہے جن میں مختلف امراض میں حجامہ لگانے چاہیں ۔ الغرض حجامہ کے موضوع پر قرآن وحدیث کی روشنی میں یہ ایک جامع کتاب ہے۔(م۔ا)
عام مسلمانوں کے لیے ضروری ہے کہ وہ اسلام کے بنیادی احکام ومسائل سے آگاہ ہوں کہ جن سے ہرمسلمان کو روز مرہ زندگی میں واسطہ پڑتا ہے مثلاً توحید، وضو،نماز،روزہ وغیرہ کے آحکام ومسائل۔ زیر نظر کتابچہ شیخ ابن باز کے دورس پر مشتمل عربی رسالہ الدروس المهمة لعامة الامة کا آسا ن فہم سلیس ترجمہ ہے ترجمہ کی سعادت محمد شریف بن شہاب الدین نے حاصل کی ہے اس کتابچہ میں شیخ ابن بازنے ایک مسلمان کے لیے جن باتوں کا جانناضروری ہے انہیں اختصار کے ساتھ مرتب کیا ہے اللہ سے دعا کے اللہ تعالی شیخ کے درجات بلند فرمائے اور اس رسالہ کو مسلمانوں کے لیے فائدہ مند بنائے ۔(آمین)(م۔ا)
جادو کرنا یعنی سفلی اور کالے علم کے ذریعہ سے لوگوں کے ذہنوں او رصلاحیتوں کو مفلوج کرنا او ران کو آلام ومصائب سے دوچار کرنے کی مذموم سعی کرنا ایک کافرانہ عمل ہے یعنی اس کا کرنے والا دائرہ اسلام سے نکل جاتا اورکافر ہوجاتا ہے یہ مکروہ عمل کرنے والے تھوڑے سے نفع کے لیے لوگوں کی زندگیوں سے کھیلتے اور ان کے امن وسکون کوبرباد کرتے ہیں جولوگ ان مذموم کاروائیوں کا شکار ہوتے ہیں وہ عام طور پر اللہ کی یاد سے غافل ہوتے ہیں اس لیے ان موقعوں پربھی وہ اللہ کی طرف رجوع کرنے کی بجائے انہی عاملوں اورنجومیوں کی طرف رجوع کرتے ہیں جناتی وشیطانی چالوں اور جادوکے توڑ اور شرعی علاج کے حوالے سے بازار میں کئی کتب موجود ہیں۔زیر نظر کتاب بھی انہی مشکلات کے حل ،جادو اور کہانت کے توڑ کےلیے تحریرکی گئی ہے یہ کتاب میں بازار میں موجود دیگر کتب کی نسبت درج ذیل امتیازی خوبیوں کی حامل ہے 1۔یہ کتاب سعودی عرب کے مفتی ٔ اعظم اورعالم اسلام کی عظیم شخصیت شیخ ابن باز کی خواہش اور ایما پر لکھی گئی ہے جس کی وجہ سے اسے استناد کا بلند درجہ حاصل ہے 2۔ اس میں قران وحدیث کی تعلیمات او راسلاف کے عملی تجربات سے انحراف نہیں کیا گیا3۔ اس میں کوئی بات بلا حوالہ نہیں ہے 4۔جادو کےتوڑ کے لیے شرعی تدبیریں ،دعائیں اور طریقے مع حوالہ ذکر کرکے غیر شرعی طریقوں کی وضاحت کر کے ان سے اجتناب کی تلقین بھی کی گئی ہے ۔ان اعتبارات سےیہ کتاب اپنے موضوع کی جامع ترین کتاب ہے اللہ تعالی اس کو عوام الناس کے لیے نفع بخش بنائے اور اس کتاب پر کام کرنے والی ٹیم کے جملہ اراکین وعلماء ومحققین کی کوششوں کو شرف قبولیت بخشے (آمین)(م۔ا)
انسان شروع سےہی اس دنیا میں تمدنی او رمجلسی زندگی گزارتا آیا ہے پیدا ہونے سے لے کر مرنے تک اسے زندگی میں ہر دم مختلف مجلسوں سے واسطہ پڑتا ہے خاندان ،برادری اور معاشرے کی یہ مجالس جہاں ا س کے اقبال میں بلندی ،عزت وشہرت میں اضافے او ر نیک نامی کا باغث بنتی ہیں وہیں اس کی بدنامی ،ذلت اور بے عزتی کاباعث بنتی ہیں انسان کو ان مجلسوں میں شریک ہو کر کیسا رویہ اختیار کرناچاہیے کہ جو اسے لوگوں کی نظروں میں ایسا وقار اور عزت وتکریم والا مقام بخش دے کہ لوگ اس کے مرنے کے بعد بھی اسے یاد رکھیں ۔ زیر نظر کتاب جوکہ ایک عربی کتاب کا ترجمہ ہے اس میں ایسی ہی باتوں او ر امور قبیحہ کی نشاندہی کی گئی ہے کہ جو روزمرہ کی یاروں ،دوستوں ، عزیزوں، رشتہ داروں ،کاروباری شراکت داروں وغیرہ کے ساتھ مل بیٹھ کر گفتگو کرنے کی مجلسوں میں سرانجام دئیے جاتے ہیں فاضل مصنف نے بہت ہی خوبصورت انداز میں آداب ِمجالس کو شرعی دلائل کے ساتھ پیش کیا ہے اس کتاب میں مذکور موضوعات اتنے عمدہ او رمفید ہیں کہ ہر مجلس ومحفل میں پیش کئے جانےکے قابل ہیں ہر مربی ومعلم ان کی روشنی میں اپنےزیر تربیت حلقہ کے افراد کی تربیت کرسکتاہے اللہ سےدعا ہے کہ قرآن وسنت کی روشنی میں غیر موزوں مجالس کی نشاندہی کرنےوالی اس مفید کتاب سےراہنمائی حاصل کرکے اہل اسلام کو اس پر عمل کرنے کی توفیق بخشے ۔(م۔ا)
اعمالِ صالحہ کی قبولیت کامدار عقائد صحیحہ پر ہے اگر عقیدہ کتاب وسنت کے عین مطابق ہے تو دیگر اعمال درجہ قبولیت تک پہنچ جاتے ہیں اللہ تعالیٰ نے انبیاء ورسل کو عام انسانوں کی فوز وفلاح اور رشد وہدایت کے لیے مبعوث فرمایا تو انہوں نے سب سےپہلے عقیدۂتوحید کی دعوت پیش کی کیونکہ اسلام کی اولین اساس و بنیاد توحید ہی ہے عقیدہ کاحسن ہی جو انسان کو کامیاب و کامران بناکر اللہ کی رضامندی او رخوشی کاسرٹیفکیٹ فراہم کرتا ہے ۔اگر عقیدہ قرآن وحدیث کے مطابق ہوگا تو قیامت کے دن کامیاب ہوکر حضرت انسان جنت کا حقدار کہلائےگا،اوراگر عقیدہ خراب ہوگا تو جہنم میں جانے سے اسے کوئی چیز نہ روک سکے گی۔زیر نظر کتاب بھی عقیدہ کی اصلاح کے لیے ایک اہم کتاب ہے جوکہ عرب کے نامور عالمِ دین فضلیۃ الشیخ محمد بن جمیل زینو﷾کی سوال وجواب کے انداز میں عربی تصنیف کا ترجمہ ہے اردو ترجمہ کی سعادت دار الابلاغ کے مدیر جناب طاہر نقاش ﷾ نے حاصل کی ہے اور اسے طبا عت کے اعلی معیار پر شائع کیا ہے ترجمہ انتہائی عام فہم اور سلیس ہے اللہ اسے عوام الناس کے لیے نفع بخش بنائے۔(م۔ا)
حسد ایک ایسا جذبہ ہے جو کسی کی تباہی وبربادی پرتکمیل پذیر ہوتاہے اور حسد ایسا مہلک مرض ہےکہ جس سےحاسدکے اعمال بھی تباہ ہو جاتے ہیں حسدکی اس بیماری میں ہمارا معاشرہ مختلف مصائب سے دوچار ہے ہر کوئی دوسرے سے خوفزدہ اور پریشان ہے ۔ قرآن وسنت کی تعلیمات سے دوری کی بنا پر ہر شخص ایک دوسرے کاجانی دشمن بنا ہوا ہے اور حسد کی چنگاری میں جھلس رہا ہے حاسد جب جادو ٹونے کا وار کرتاہے تو اس کے اثرات سے لڑائی جھگڑے ،نااتفاقی ،بیماریاں ،پریشانیاں ڈیرا ڈالی لیتی ہیں کاروبار ،سکون ،صحت تباہ ہوجاتی ہے۔ اسلام نے چودہ صدیاں قبل اپنے آخری رسول پر نازل شدہ کتاب قرآن مجید کے ذریعہ اس بیماری کےمہلک اثرات سے دفاع کاطریقہ بتادیا ہے وہی طریقہ اس کتاب میں بتایا گیا ہے ۔حسد کے شر سے محفوظ رہنے کے لیے اس کتاب سے رہنمائی مل سکتی ہے یہ کتاب دراصل امام ابن قیم کی کتاب ’’ تفسیر المعوذتین‘‘ کااردو ترجمہ ہے جسے دار الابلاغ نے حسن طباعت سے آراستہ کیا ہے اللہ تعالی مصنف ،مترجم اورناشرین کی جہو د کو قبول فرمائے اور اسے پڑھنے والوں کوعمل کی توفیق دے (آمین)(م۔ا)
دعاء کا مؤمن کاہتھیار ہے جس طرح ایک مجاہد اپنے ہتھیار کواستعمال کرکے دشمن سےاپنادفاع کرتا ہے اسی طرح مؤمن کوجب کسی پریشانی مصیبت اور آفت کا سامنا کرنا پڑتا ہے تووہ فوراً اللہ کےحضو ر دعا گو ہوتا ہے دعا ہماری پریشانیوں کے ازالے کےلیے مؤثر ترین ہتھیارہے انسان اس دنیا کی زندگی میں جہاں ان گنت ولاتعداد نعمتوں سےفائدہ اٹھاتا ہے وہاں اپنی بے اعتدالیوں کی وجہ سے بیمار وسقیم ہو جاتاہے اس دنیاکی زندگی میں ہر آدمی کے مشاہد ےمیں ہےکہ بعض انسان فالج ،کینسر،یرقان،بخاروغیرہ اوراسی طرح کئی اقسام کی بیماریوں میں مبتلاہیں ان تمام بیماریوں سےنجات وشفا دینےوالا اللہ تعالی ہے ان بیماریوں کے لیے جہاں دواؤں سے کام لیا جاتا ہے دعائیں بھی بڑی مؤثر ہیں۔بہت سارے اہل علم نے قرآن وحدیث سے مسنون ادعیہ پر مشتمل بڑی وچھوٹی کئی کتب تالیف کی ہیں تاکہ قارئین ان سے اٹھاتے ہوئے اپنے مالک حقیقی سے تعلق مضبوط کرسکیں۔زیرنظر کتاب برصغیر پاک وہندکےمشہور محدث شارح بخاری مولانا داؤدرازکا مرتب کردہ مجموعہ ہے جسے اللہ تعالیٰ نےمقبولیت عامہ عطا کی ہے اللہ اس کتاب سے ہرمسلم کوکماحقہ فائدہ پہنچائے (آمین) دار الابلاغ نے اسے خوبصورت انداز میں پاکٹ سائز او ر عام کتابی سائز میں شائع کیا ہے مشکلات ،مصیبت،پریشانیوںمیں مبتلا لوگ اس کتاب سے مستفید ہوکر مشکلات وپریشانیوں سے نجات پاسکتے ہیں ۔(م۔ا)
حج بیت اللہ ارکانِ اسلام میں سے ایک اہم ترین رکن ہے۔ بیت اللہ کی زیارت او رفریضۂ حج کی ادائیگی ہر صاحب ایمان کی تمنا اور آرزو ہے۔ ہر صاحب استطاعت اہل ایمان کے لیے زندگی ایک دفعہ فریضہ حج کی ادائیگی فرض ہے۔حج کے منکر کا ایمان کامل نہیں ہے اور وہ دائرہ اسلام سےخارج ہے ۔اجر وثواب کے لحاظ سے یہ رکن بہت زیادہ اہمیت کاحامل ہے۔ تمام كتب حديث وفقہ میں اس کی فضیلت اور احکام ومسائل کے متعلق ابو اب قائم کیے گئے ہیں اور تفصیلی مباحث موجود ہیں ۔حدیث نبویﷺ ہےکہ آپ نےفرمایا الحج المبرور لیس له جزاء إلا الجنة ’’حج مبرور کا ثواب جنت سوا کچھ اور نہیں ۔اس موضوع پر اب تک اردور عربی زبان میں چھوٹی بڑی بیسیوں کتب لکھی جاچکی ہیں زیرنظر کتاب بھی اس سلسلے کی ایک اہم کوشش ہے جس میں مؤلف نے اختصار کے ساتھ حج کےاحکام ومسائل کوبیان کیا ہے۔ اس کتاب کے مؤلف مولانا عبداللہ دانش ﷾ جید عالم دین اور نامور خطیب اور قلم کار بھی ہیں۔ ان کے رشحات قلم مختلف دینی رسائل وجرائد کی زینت بنتے رہتے ہیں اوراس کتاب کے علاوہ متعدد اصلاحی کتب کے مصنف ہیں دو جلدوں میں مقالات دانش مختلف شعبہ ہائے زندگی کے متعلق کتاب سنت کی روشنی میں ان کی ایک رہنما کتاب ہےاور ایک عرصہ سے امریکہ میں مقیم ہیں نیویارک میں مسجد البدر کے منتظم ومہتمم اوراس مسجد کے خطیب ہیں اللہ تعالی اشاعت دین کی سلسلے میں ان کی کو ششوں کو قبول فرمائے۔(آمین)(م۔ا)
واقعہ کربلا تاریخِ اسلام کایک ایسا سلگتا موضوع ہے جو کہ چودہ سو سال گزر جانے کے باوجود اس کی حدت آج بھی محسوس کی جارہی ہے قصائد حکایات کی دنیا میں تو یہ بہت سہل عنوان ہے اور اس حوالے سے خود ساختہ کہانیوں پر مشتمل بے شمار مواد موجود ہے مگر تحقیقی انداز میں حقائق پر مبنی مواد بہت کم ہے ۔زیر نظر کتاب ’’مقالات محرم ‘‘ حافظ محمد ابراہیم کمیر پوری کے وہ علمی مقالات ہیں جو انہوں نے مختلف اوقات میں اہلِ بیت کی عقیدت میں تحریر کئے عقید ت کی رو میں انہوں حقیقت کو فراموش نہیں کیا او ران مقالات میں انہوں نے خاص طور پر ماہ محرم اور اس کی رسومات اور اس میں پیش آنےواقعا ت کوپیش کیا ہے اللہ تعالی مولانا حافظ ابراہیم کمیر پوری کے درجات بلند فر مائے اور اس کتاب کو عوام الناس کے لیے مفید بنائے (آمین)(م۔ا)
نماز دین ِ اسلام کا دوسرا رکن ِ عظیم ہے جوکہ بہت زیادہ اہمیت کا حامل ہے قرآن وحدیث میں نماز کو بر وقت اور باجماعت اداکرنے کی بہت زیاد ہ تلقین کی گئی ہے نماز کی ادائیگی اور اس کی اہمیت اور فضلیت اس قد ر اہم ہے کہ سفر وحضر اور میدان ِجنگ اور بیماری میں بھی نماز ادا کرنا ضروری ہے نماز کی اہمیت وفضیلت کے متعلق بے شمار احادیث ذخیرۂ حدیث میں موجود ہیں او ر بیسیوں اہل علم نے مختلف انداز میں اس پر کتب تالیف کی ہیں نماز کی ادائیگی کا طریقہ جاننا ہر مسلمان مرد وزن کےلیے ازحد ضروری ہے کیونکہ اللہ عزوجل کے ہاں وہی نماز قابل قبول ہوگی جو رسول اللہ ﷺ کے طریقے کے مطابق ادا کی جائے گی اسی لیے آپ ﷺ نے فرمایا صلو كما رأيتموني اصلي لہذا ہر مسلمان کےلیے رسول للہ ﷺ کے طریقۂ نماز کو جاننا بہت ضروری ہے ۔ مگر افسوس ہے آج مسلمانوں کی حالت پر کہ ان کی اکثریت اس رکنِ عظیم کی سرے سے ہی تارک ہے اور جو لوگ اس کا اہتمام کرتے ہیں ان میں اکثر ایسے ہیں کہ وہ اسے سنت کے مطابق ادا نہیں کرتے۔زیرِ نظر کتاب ’’مسنون نماز‘‘(از عبد الرؤف بن عبد الحنان فاضل مدینہ یونیورسٹی ) بھی اسی موضوع پر اہم کتاب ہے جس میں فاضل مؤلف نے نماز کی اہمیت ،وضوء، نماز کی ادائیگی کے طریقے کے ساتھ ساتھ سجدہ سہو اور وتروں سے متعلق اہم مسائل مختصر اور آسان طور پر دلائل کے ساتھ بھی بیان کئے ہیں اللہ مؤلف کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور اسے عوام الناس کے نفع بخش بنائے (آمین) (م۔ا)
خوشی طبعی اور مزاح، زندگی اور زندہ دلی کی علامت ہے بشرطیکہ فحش ،عریانی اور عبث گوئی سے پاک ہو ۔واقعات ِمزاح نفسِ انسانی کے لیے باعث نشاط او رموجب ِحیات نو اور تازگی کاسبب بنتے ہے مزا ح اس خوش طبعی کو کہتے ہیں جو دوسروں کے ساتھ کی جاتی ہے او راس میں تنقیص یا تحقیر کا پہلو نہیں ہوتا ۔او ر اس طرح کامزاح یعنی خوش طبعی کرنا جائز ہے اور نبیﷺ نے بھی ایسے مزاح او ر خوش طبعی کو اختیار کیا جس کی مثالیں اور واقعات کتب ِاحادیث میں موجود ہیں او ر جس مزاح سے منع کیا گیا ہے وہ اس نوعیت کی خوش طبعی اور مذاق ہوتا ہے جس میں جھوٹ اور زیادتی کا عنصر پایا جاتاہے اس نوعیت کا مذاق زیادہ ہنسی اور دل کی سختی کا باعث بنتا ہے اس سے بغض پیدا ہوتا ہے اور انسان کارعب ودبدبہ اور وقار ختم ہو جاتاہے ۔ زیر نظر کتاب ’’ لطائف علمیہ ‘‘ امام ابن الجوزی کی عربی کتاب ’’کتاب الاذکیاء‘‘ کا سلیس ترجمہ ہے اس کتاب کا اکثر حصہ تاریخی واقعات او ر احادیث سے ماخوذ ہے اس میں امام ابن جوزی نے انبیاء ،نبی کریمﷺ ، خلفاء الراشدین وسلاطین اور اکابر سلف کی مجالس کے مزاح وخو ش طبعی کے واقعات ،سوالات او ربرجستہ جوابات کو دلنشیں انداز میں بیان کیا ہے ۔ (م۔ا)
اس دنیا میں بہت سےبڑے بڑے نامور آدمی پیدا ہوئے اور انہوں نے بہت کارہائے نمایاں سر انجام دئیے لیکن ساری دنیا جانتی ہے کہ ان میں ہر ایک کا دائرہ محدود تھا او ران میں کسی کی زندگی ایسی نہیں تھی کہ جو ہمیشہ سارے عالم کے انسانوں کے لیے نمونہ بن سکے اگر کوئی بہت اچھا فاتح تھا تو ظلم سے اس کادامن پاک نہ تھا ،اگر کوئی اچھا مصلح اور معلّم ِاخلاق تھا تو قائدانہ صلاحیت او راخلاقی جرأت سے محروم تھا روحانیت کا دلدادہ تھا تو عملی زندگی سے نا آشنا او ر دنیاکے نشیب وفراز سے بے خبر تھا ۔صرف نبی کریم ﷺ کی ایسی ذات ہے کہ جو عام اجتماعی دائرہ سےلے کر زندگی کے چھوٹے سے چھوٹے گوشے تک اس میں ہر چیز کے لیے قیامت کے لیے رہنمانی موجود ہے نبی کریم ﷺکی سیرت پر عہد نبوی سے لے کر آج تک بے شمار لکھنے والوں نے مختلف انداز میں لکھا ہے اور لکھ رہے ہیں ۔زیر نظر کتابچہ بھی سیرت النبی ﷺ کے موضوع پر مولانا محمد حسنی کے مضامین کامجموعہ ہے جس میں انہو ں نے سیرت محمدی کا اعجاز،سیرت محمدی اور اس کےتقاضے ،اور نبی کر یم ﷺ کے اخلاق کو بڑے احسن میں پیش کیا ہے اللہ تعالی ان کی کاوش کو قبول فرمائے (آمین) (م۔ا)
حج بیت اللہ ارکانِ اسلام میں سے ایک اہم رکن ہے بیت اللہ کی زیارت او رفریضۂ حج کی ادائیگی ہر صاحب ایمان کی تمنا اور آرزو ہے ہر صاحب استطاعت اہل ایمان کے لیے زندگی میں ایک دفعہ فریضہ حج کی ادائیگی فرض ہے اور اس کے انکار ی کا ایمان کامل نہیں ہے اور وہ دائرہ اسلام سےخارج ہے اجر وثواب کے لحاظ سے یہ رکن بہت زیادہ اہمیت کاحامل ہے تمام كتب حديث وفقہ میں اس کی فضیلت اور احکام ومسائل کے متعلق ابو اب قائم کیے گئے ہیں اور تفصیلی مباحث موجود ہیں ۔حدیث نبویﷺ ہے کہ آپ نےفرمایا الحج المبرور لیس له جزاء إلا الجنة ’’حج مبرور کا ثواب جنت کے سوا کچھ اور نہیں ۔اس موضوع پر اب تک اردور عربی زبان میں چھوٹی بڑی بیسیوں کتب لکھی جاچکی ہیں زیرنظر کتاب ’’ مناسک حج عمرہ ‘‘بھی اس سلسلے میں مولانا حفیظ الرحمن لکھوی ﷾ کی یہ علمی وتحقیقی کا وش ہے مولانا محترم جہاں علم وتحقیق کے میدان کے شہسوار ہیں وہاں ا نہیں اللہ تعالیٰ نے متعدد بار حج بیت اللہ کی سعادت سےبھی نوازہ ہے اس لیے ان کی یہ عظیم الشان تالیف علم وتحقیق او رتجربہ ومشاہدہ پر مبنی بہترین علمی دستاویز ہے جو بیک وقت اہل علم اور عامۃ المسلمین کے لیے راہنمائے حج وعمرہ ہے کتاب کی علمی وتحقیقی سطح بہت بلند اور اندازِ تفہیم اور جذبۂ نصیحت نہایت قابل قدر ہے اللہ مولانا کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور اسے عوام الناس کے نفع بخش بنائے ۔(آمین) (م۔ا)
اسلامی تعلیمات کی تعلیم و تفہیم کے لیے ہمیشہ کتاب و سنت کے دو مستند ذرائع موجود رہے ہیں ۔قرآن مجید اور احادیثِ مبارکہ قرآن مجید کی حفاظت کی ذمہ داری تو اللہ تعالیٰ نےاس آیت مبارکہ میں بیان کردی ہے إنا نحن نزلنا الذكر وإنا له لحٰفظون جس طرح قرآن مجید کی حفاظت ضروری ہے ،بعینہ ٖ آپ ﷺ کی توضیحات وتشریحات (احادیث مبارکہ) کا تحفظ بھی ناگزیر ہے ۔ قرآن مجید اگر وحی متلو ہے تو حدیث وحی غیر متلو ہے جس محفوظ ذریعے اور طریق سے قرآن مجید کی آیات بینات کا نزول ہوا ہے اسی طریق اور ذریعے سے اس کی تشریحات وتوضیحات کی بھی تعلیم دی گئی ہے صحابہ کرام نے آپ کی سنت اور عادت کو اپنایا اور آپ کے اقوال وافعال واحوال کو ہر اعتبار سے محفوظ رکھنے کی کوشش کی اس کے بعد ائمہ محدثین نے لاکھوں احادیث کو مدون کر کے ان کی درجہ بندی کی اور ان کی صحت وضعف کو واضح کیا اور روایت ودرایت کے حوالے سے متن اور راوی کے صحت واعتبار کےلیے ایسے علوم وفنون کوبھی ترتیب دیا جس کی مثال اس سے قبل تاریخ علوم انسانی میں ناپید اور مفقود ہے کہ جس سے علوم الحدیث کو علمی وقار اور عملی امتیاز حاصل ہوا۔ جب بھی انکار سنت کے فتنے نے آنکھ کھولی تو اہل علم اور ائمہ محدثین نے اپنی عملی اور تحقیقی کاوشوں سے اسے موت کی نیند سلا دیا۔ زیر نظر کتاب ’’ مقالات شاغف ‘‘ در اصل ابو الاشبال شاغف بہاری ﷾ کے برصغیر پاک وہند کے علمی وتحقیقی رسائل وجرائد میں علم حدیث کی حجیت ،ثقاہت،تدوین اور دفاع حدیث کے موضوع پر تحقیقی مضامین کا نادر مجموعہ ہے مولانا ابو الاشبال شاغف بہاری﷾ انڈیا کے صوبہ بہار میں پید ا ہو ئے اور مختلف کبار علماء سے شر ف تلمذ کیا آپ تحقیق وتخریج کے حوالے سے مرجع کی حیثیت رکھتے ہیں آپ کو رابطہ عالم اسلامی کے علمی وتحقیقی مرکز میں کام کرنے کے مواقع بھی ملے ۔ طویل عرصہ سے سعوی عرب میں مقیم ہیں آپ کی علمی وجاہت کے پیش نظر حکومت سعودیہ نے انہیں شہریت کے اعزاز سے بھی نوازا ہے اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ ان مقالات کے مطالعہ سے دین وشریعت کا صحیح فہم پیدا کرنے کی توفیق عطا فرمائے (آمین) (م۔ا)
وحی الہٰی کے نزول کی ابتداءقراءت،علم اور قلم کے ذکر سے ہوئی۔رسول اللہ ﷺمعلم الکتاب والحکمۃ بنا کر مبعوث ہوئے۔قرآن وحدیث میں علمِ دین پڑھنے پڑھانے کی تاکید ،اس کی ضرورت و اہمیت اور فضیلت بیان کی گئی ہے اور عہدِ رسالت سے لے کر آج تک مسلمانوں میں تعلیم و تعلم کا مربوط نظام جاری و ساری ہے۔اسلام کے نظامِ تعلیم و تعلم اور مذہب پر بہت کچھ لکھا جا چکا ہے زیر تبصرہ کتاب ’’ خیر القرو ن کی درسگاہیں اور ان کا نظامِ تعلیم و تربیت ‘‘از قاضی اطہر مبارکپوری اسی سلسلہ کی ایک کڑی ہے جس میں فاضل مؤلف نے عہد رسالت میں ہجرت سے قبل اور بعد کی درسگاہوں کا ذکرکرتے ہوئے عہد صحابہ وعہد تابعین کی درسگاہوں اور نظام تعلیم کاتفصیلاً ذکر کرنے بعد مدینہ منورہ کی دینی وعلمی اور ادبی مجالس کا بھی ذکر کیا ہے اللہ تعالیٰ مؤلف کی اس کاوش کو قبول فرمائے (آمین)( م۔ا)
اسلامی تعلیم کے مطابق نبوت ورسالت کا سلسلہ حضرت آدم سے شروع ہوا اور سید الانبیاء خاتم المرسلین حضرت محمد ﷺ پر ختم ہوا اس کے بعد جوبھی نبوت کادعویٰ کرے گا وہ دائرۂ اسلام سے خارج ہے نبوت کسبی نہیں وہبی ہے یعنی اللہ تعالی نے جس کو چاہا نبوت ورسالت سے نوازاکوئی شخص چاہے وہ کتنا ہی عبادت گزارمتقی اور پرہیزگار کیوں نہ وہ نبی نہیں بن سکتا ۔قایادنی اور لاہوری مرزائیوں کو اسی لئے غیرمسلم قرار دیا گیا ہے کہ ان کا یہ عقیدہ ہے کہ مرزا غلام احمد قادیانی نبی تھے ان کو اللہ سےہمکلام ہونے اور الہامات پانے کاشرف حاصل تھا۔اسلامی تعلیمات کی رو سے سلسلہ نبوت او روحی ختم ہوچکاہے جوکوئی دعویٰ کرے گا کہ اس پر وحی کانزول ہوتاہے وہ دجال ،کذاب ،مفتری ہوگا۔ امت محمدیہ اسےہر گز مسلمان نہیں سمجھے گی یہ امت محمدیہ کا اپنا خود ساختہ فیصلہ نہیں ہے بلکہ شفیع امت حضرت محمد ﷺ کی زبان صادقہ کا فیصلہ ہے ۔زیر نظر کتابچہ انہی دلائل وبراہین پر مشتمل ہے کہ جن کو سامنےرکھتے ہوئے مقدمہ مرزائیہ بہاولپور او ر1974ء میں عدالت نےقادیانی اور لاہوری مرزائیوں کوغیر مسلم قراردیا۔( م۔ا)
مادری زبان کےعلاوہ کسی دوسری زبان کو سمجھنے کےلیے ڈکشنری یالغات کا ہونا ناگزیر ہے عربی زبان کے اردو معانی کے حوالے سے کئی لغات یا معاجم تیار کی گئی ہیں لیکن ان سب میں منفرد اور انتہائی مفید ' مصباح اللغات' ہے اس کی ایک اہم خصوصیت یہ ہے کہ اس میں جدید عربی زبان کے اسالیب کا بھی خیال رکھاگیا ہے یہ کتاب علماء ،طلباء اور عوام سب کے لیے ایک قیمتی متاع ہے جس کے مطالعہ سے کسی بھی عربی لفظ کا اردومفہوم ومدعا معلوم کیا جاسکتا ہے بعض احباب کےتقاضے پراسے اپ لوڈ کیا جارہا ہے تاکہ عربی تفہیم وتعلم میں اس سے فائدہ اٹھایا جاسکے۔
قرآن مجید واحد ایسی کتاب کے جو پوری انسانیت کےلیے رشد وہدایت کا ذریعہ ہے اللہ تعالی نے اس کتاب ِہدایت میں انسان کو پیش آنے والےتما م مسائل کو تفصیل سے بیان کردیا ہے جیسے کہ ارشادگرامی ہے کہ و نزلنا عليك الكتاب تبيانا لكل شيء قرآن مجید سینکڑوں موضوعات پرمشتمل ہے مختلف اہل علم نے اس حوالے سے كئی کتب تصنیف کی ہیں علامہ وحید الزمان کی ’’تبویب القرآن فی مضامین الفرقان ‘‘ اور شمس العلماء مولانا سید ممتاز علی کی ’’ اشاریہ مضامین قرآن ‘‘ قابل ذکر ہیں ۔ زیر نظر کتاب ’’مضامین قرآن ‘‘(از زاہد ملک) بھی اسی سلسلے کی کڑی ہے فاضل مؤلف نے خدائے ذوالجلال کے عظیم کلام کو آٹھ سو اہم جامع عنوانات میں اس طر ح تقسیم کیا ہے کہ جس سے عام مسلمانوں کو قرآنی تعلیمات،ہدایات واحکامات کو براہ راست سمجھنے اور ان پر عمل کرنے میں مدد ملے گی۔( ان شاء للہ) فاضل مؤلف نے تمام موضوعات کو الف بائی ترتیب سے مرتب کیا اور ہر موضوع سے متعلق آیا ت کا ترجمہ بھی پیش کردیا ہے یہ کتاب قرآن مجید کے مضامین کو سمجھے او رجاننے کے لیے انتہائی مفید اور ہر لائبریری اور گھر میں رکھنے کے لائق ہے ۔ اللہ تعالی مصنف کی اس عظیم کاوش کو قبول فرمائے اور اسے عوام الناس کے لیے نفع بخش بنائے (آمین)( م۔ا)
عربی ایک مبارک زبان ہے اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم کا نزول بھی اسی زبان میں کیا۔ عربی زبان کی تفہیم کے لیے بہت سے قواعد مرتب کیے جا چکے ہیں اور اس پر تقریباً ہر بڑی زبان میں بہت سی قیمتی کتب منظر عام پر آ چکی ہیں۔ زیر مطالعہ کتاب ’مفتاح لسان القرآن‘ بھی اسی سلسلہ کی ایک اہم کاوش ہے۔ جس میں عربی کو سمجھنے کے لیے طالبان علم کی سہولت کی خاطر قواعد و ضوابط رقم کیے گئے ہیں۔ اس علمی کام کے پیچھے کراچی میں واقع مدرسہ عائشہ صدیقہ ؓ کے اساتذہ کی محنت کارفرما ہے، جنھوں نے نہایت جانفشانی کے ساتھ آسان اسلوب میں یہ کتاب مرتب کی تاکہ ہر سطح کے طالب علم حتیٰ کہ عوام الناس بھی اس سے استفادہ کر سکیں۔ اس سے قبل ہم قارئین کتاب و سنت ڈاٹ کام کی خدمت میں اسی ادارے کی شائع کردہ کتاب ’لسان القرآن‘ پیش کر چکے ہیں۔ ’لسان القرآن‘ سے درست طریقے انداز سے استفادہ اسی صورت میں ممکن ہے کہ ’مفتاح لسان القرآن‘ کا مطالعہ کیا جائے اور جو قواعد بیان کیے گئے ہیں ان کو یاد کیا جائے اور ہر سبق کے اخیر میں دی گئی مشقوں کو حل کیا جائے۔ یہ کتاب ابتدائی کلاسوں کے طلبا کے لیے خاصی مفید ہے ۔(ع۔م)
قرآن قیامت تك کے لیے ایک ضابطہ حیات كی كتاب ہے جواپنے اندر ہر دور کے مسائل کا حل رکھتی ہے۔ لہٰذا قرآن کا ایک ایک لفظ معجزہ کی حیثیت رکھتا ہے۔ قرآن چونکہ فصیح و بلیغ زبان کا شاہکار ہے او راس زبان کو سمجھنےکےلئے عجمیوں کےلیے قواعد وضع کئے گئے تاکہ ان قواعد كو مدنظر رکھتے ہوئے قرآن کے مفہوم کو صحیح طرح سمجھا جائے۔قرآن کے مدلول کو عامۃ الناس پر منکشف کرنے کے لئے مفسرین نے اپنی اپنی بساط کے مطابق عربی اور غیر عربی زبان میں تفاسیر لکھیں۔ ان تفاسیر میں مفسرین نے احادیث و آثار فقہی آراء اور لغت کے حل کی مدد سے قرآنی الفاظ کو واضح کرنے کی کوشش کی ہے۔ قرآن کے الفاظ اور عبارات کی لغوی تفسیر کہ جس میں تراکیب و عبارات کے حل کا اہتمام کیا جاتا صرف عربی زبان میں نہیں ۔اُردو زبان میں اس کام کی بہت ضرورت تھی کہ قرآن کی عبارت کو گرامر کی روشنی میں تراکیب کے ساتھ حل کردیا جاتا تاکہ علماء و متعلمین اس سے استفادہ کرسکی اور یہ الغمام زیر نظر کتاب ’’انوار البیان فی حل لغات القرآن ‘‘ میں ہمیں اتم درجہ دیکھنے کو ملا ہے۔ مصنف نے اس میں ہر سورے کی عبارتوں کی ترکیب اور ہر لفظ کی عربی گرامر کی رو سے نشاندہی کردی ہے اور یہ کتاب چار مجلدات پر مشتمل ہے۔اگرچہ یہ کتاب عامۃ الناس کے لیے نہیں ہے ۔بہرکیف مصنف اپنی کوشش میں کامیاب نظر آتے ہیں اور ایک منتہی اور طالب علم کے لیے علمی حظ اٹھانے کا وافر سامان موجود ہے۔(ک۔ط)
مولانا سید ابو الحسن ندو ی کی شخصیت کسی تعارف کی محتاج نہیں آپ نے مختلف موضوعات پر بیسیوں کتب تصنیف کی ہیں سیدین شہیدین کی تحریک جماعت مجاہدین پر آپ نے بہت کچھ لکھا ہے زیر نظر کتاب ’’کاروانِ ایمان وعزیمت‘‘ میں آپ نے حضرت سید احمد شہید کے مشہور خلفاء اور اکابرین جماعت کا تذکرہ الف بائی ترتیب سے پیش کرتے ہوئے سید صاحب کے بعد کی کوششوں اور سلسلہ تنظیم وجہاد کی روداد کو بھی پیش کیا ہے ۔ اللہ مولانا کی خدمات کو قبول فرمائے اور ان کے درجات بلند فرمائے (آمین)(م۔ا)
عربی ایک مبارک زبان ہے اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم کا نزول بھی اسی زبان میں کیا۔ عربی زبان کی تفہیم کے لیے بہت سے قواعد مرتب کیے جا چکے ہیں اور اس پر تقریباً ہر بڑی زبان میں بہت سی قیمتی کتب منظر عام پر آ چکی ہیں۔ زیر مطالعہ کتاب ’لسان القرآن‘ بھی اسی سلسلہ کی ایک اہم کاوش ہے۔ جس میں عربی کو سمجھنے کے لیے طالبان علم کی سہولت کی خاطر قواعد و ضوابط رقم کیے گئے ہیں۔ اس علمی کام کے پیچھے کراچی میں واقع مدرسہ عائشہ صدیقہ ؓ کے اساتذہ کی محنت کارفرما ہے، جنھوں نے نہایت جانفشانی کے ساتھ آسان اسلوب میں یہ کتاب مرتب کی تاکہ ہر سطح کے طالب علم حتیٰ کہ عوام الناس بھی اس سے استفادہ کر سکیں۔ کتاب تین جلدوں مشتمل ہے اور اس کو ’النحو الواضح‘ کے طرز پر مرتب کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ پہلے چند اسباق کے علاوہ ہر سبق کا آغاز عربی جملوں سے کیا گیا ہے جن کی روشنی میں زیر بحث قاعدہ کی وضاحت کی گئی ہے۔ اس کے بعد بقدر کفایت تمرینات ہیں جن کے ذریعے طالب علم قاعدہ کی عملی تطبیق کی مشق حاصل کر سکتا ہے۔ بیشتر اسباق کے آخر میں ایک تمرین ایسی ہے جو آیات قرآنیہ پر مشتمل ہے تاکہ طلبا ابتدا ہی سے قرآن کریم کے اسلوب سے کسی حد تک آشنا ہو جائیں۔ قواعد کی شرح نہایت عام فہم اسلوب میں کی گئی ہے۔ صرف ضروری قواعد کے بیان پر اکتفا کیا گیا ہے اور ابتدائی مرحلہ میں طلبا کو نحو و صرف کی دقیق بحثوں میں الجھانے سے حتی الامکان گریز کیاگیاہے۔ اپنے موضوع پر یہ کتاب نہایت مفید اور لائق مطالعہ ہے۔(ع۔م)
اما م ابو حنیفہ صاحب مذہب معروف فقہی امام ہیں ،آپ اپنے دور میں تقویٰ وپرہیزگاری اور دیانتداری میں بہت معروف تھے ۔آپ خلافت عباسیہ میں متعدد عہدوں پر فائز رہے ۔امام موصوف کےزمانے میں ابھی احادیث جمع نہیں ہوئی تھیں لہذا امام ابو حنیفہ اجتہاد بصیرت سے پیش آمدہ مسائل کا حل فرماتےتھے .اس کتاب کی امام ابو حنیفہ کی طرف نسبت کے حوالے سے اہل علم کے ہاں دو مختلف آراء پائی جاتی ہیں،بعض اسے امام ابو حنیفہ کی ہی تالیف قرار دیتے ہیں تو بعض نے اس نسبت کو مشکوک قرار دیا ہے۔الغرض اس میں پچاس فقہی مسائل کو انتہائی علمی طریقہ سے بیان کیا گیا ہے ۔جو اہل علم کے لئے ایک گرانمایاں علمی تحفہ ہے۔( م۔ا)
اقوامِ عالم کے ہاں قسم اصل میں تاکید کے اسلوبوں میں سے ایک اسلوب ہے اسلام سے قبل عربوں کےمعاشرے میں قسم کو بہت اہمیت حاصل تھی عہدِ اسلامی میں بعض نامناسب یعنی شرکیہ قسمیں ممنوع ہوگئیں البتہ بعض جو شرک اور دوسرے شوائب سے پاک تھیں جاری رہیں اور شرع میں قابل لحاظ ہوئیں قرآن مجید میں اللہ تعالی نے دلیل وحجت کے کمال اوراس کی پختگی کے لیے قسم کا ذکر فرمایا ہے کسی مسئلے میں مخاطب کے اطمینان کے دو طریقے ہیں ایک تو شہادت دوسرا قسم ۔قرآن مجید میں یہ دونوں طریقے استعمال ہوئے ہیں ۔اس موضوع پر عربی زبان میں التبیان فی اقسام القرن ،امعان فی اقسام القرآن، آیات القسم من القرآن االکریم قابل ذکر کتابیں ہیں ۔زیرِنظر کتاب اقسام القرآن ‘‘ از ابو عبداللہ رفیع الدین اس موضوع پر عمدہ کاوش ہے جوکہ قرآن مجید میں مذکور اکتالیس ظاہر اقسام باری تعالٰی کی تشریح وتوضیح پر مشتمل ہے فاضل مؤلف نے ،توحید ،رسالت ،آخرت ، اور قرآن مجید کی حقانیت او رانسانی احوال کے بارے آنے والی اقسام کو عام فہم انداز میں پیش کیا ہے اللہ اس کتاب کو نفع بخش بنائے اور مؤلف مرحوم کے درجات بلند فرمائے (آمین)(م۔ا)
غریب القرآن پر اب تک بہت سی کتب لکھی جا چکی ہیں۔ اس موضوع پر سب سے پہلے جس شخصیت نے توجہ دی وہ ابن عباس ہیں۔ وہ غریب القرآن کی تشریح کے سلسلہ میں شعر اورکلام عرب سے استشہاد میں ممتاز حیثیت رکھتے ہیں۔ امام راغب اصفہانی نے اس موضوع پر ’المفردات فی غریب القرآن‘ کے نام سے کتاب لکھی۔ جس کی افادیت کا اندازہ اس سے ہوسکتا ہے کہ متعدد مفسرین کے علاوہ حافظ ابن حجر اور علامہ عینی جیسے شارحین حدیث اس سے استفادہ کرتے رہے۔ اس کتاب کا اردو ترجمہ’مفردات القرآن‘ کے نام سے ہدیہ ناظرین ہے۔ کتاب میں مؤلف نے پندرہ سو نواسی مواد سے بحث کی ہے۔ قرآن کے بعض مواد متروک بھی ہیں لیکن وہ غیر اہم ہیں۔ انھوں نے اپنی کتاب کو حروف تہجی پر ترتیب دیا ہے۔ اور ہر کلمہ کے حروف اصلیہ میں سے اول حرف کی رعایت کی ہے۔ پہلے ہر مادہ کے جوہری مادہ متعین کرتےہیں پھر قرآن میں مختلف آیات پر اس معنی کو منطبق کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ مؤلف الفاظ کی تشریح کے سلسلہ میں اشعار و محاورات اور احادیث کو بھی بطور شواہد پیش کرتے ہیں اور بعض علمائے تفسیر و لغت کے اقوال بھی بطور تائید پیش کرتے رہتے ہیں اور بعض مقامات پر وضاحت کے لیے اختلاف قراءت کو بھی زیر بحث لائے ہیں۔ کتاب کا اردو ترجمہ نہایت شاندار ہے۔(ع۔م)